Search

Fragen und Antworten zum christlichen Glauben

Thema 2: Der Heilige Geist

2-2. کیا رُوح القدس ایک نئے سِرے سے پیدا ہوئے شخص کے اندر ہر وقت سکونت کرتا ہے اگر وہ پانی اور رُوح کی خوشخبر ی پرایمان رکھتا ہے، یا رُوح القدس اُن کے گِرد منڈلاتا ہے اور اُن کے اندر آتا ہے جب کبھی وہ مدد کے لئے پُکارتے ہیں؟

دوسرے لفظوں میں، رُوح القدس مددگار ہے، سچائی کا رُوح جسے خُدا تمام راستباز لوگوں کو جو پانی اور رُوح سے نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں، تب سے یعنی یسوعؔ مسیح کے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لینے، صلیب پر مرنے اور جی اُٹھنے کے بعدسے دے چکا ہے (یوحنا ۱۵:۲۶)۔ اِفسیوں ۱:۱۳  کہتاہے، ”اور اُسی میں تم پر بھی جب تم نے کلامِ حق کو سُنا جو تمہاری نجات کی خوشخبری ہے اوراُس پر ایمان لائے پاک موعودہ رُوح کی مہر لگی۔“  رُوح القدس راستبازوں پر آتا ہے جو یسوعؔ مسیح پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں اور یوں اُن پر خُدا کے بیٹوں کے طو رپر مہر لگا تا ہے۔
یوحناؔ ۱۴:۱۶  میں،خُداوند نے کہا، ”اور میں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار بخشیگا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔“  یسوعؔ کے شاگردوں نے ایمان رکھنے کے وسیلہ سے کہ یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اپنے تمام گناہ کی معافی حاصل کی۔ یہ تھا کیوں یوحنا ؔ اصطباغی نے کہا، ”دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“  (یوحنا ۱:۲۹)۔ 
دُنیا کا گناہ“ وہ تمام گناہ ہیں جو اِس دُنیا کے تمام لوگ شروع سے لے کر دُنیا کے آخر تک سرزد کر چکے ہیں۔ اُس نے ایک ہی بار دُنیا کے تمام گناہوں کو قبول کیا، صلیب پر مر گیا، جی اُٹھا، اور یوں ہمیں ہمیشہ کے لئے راستباز بنا دیا۔ عبرانیوں ۱۰:۱۲ ۔۱۴  میں یہ لکھا ہُوا ہے، ”لیکن یہ شخص ہمیشہ کے لئے گناہوں کے واسطے ایک ہی قربانی گذران کر خُد اکی دہنی طرف جا بیٹھا۔ اوراُسی وقت سے منتظر ہے کہ اُس کے دشمن اُس کے پاؤں تلے کی چوکی بنیں۔ کیونکہ اُس نے ایک ہی بار قربانی چڑھانے سے اُن کو ہمیشہ کے لئے کامل کر دیا ہے جو پاک کئے جاتے ہیں۔
خُدا وند نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، مصلوب ہُوا تب جی اُٹھا، اور یوں ہمیں ہمیشہ کے لئے راستباز بنا دیا۔ ہم ایک ہی بار ہمارے تمام گناہوں سے معاف کئے گئے تھے اور یسوعؔ کے وسیلہ سے خُدا کے بیٹے بن گئے، اور یہ سچائی تمام ابدیت کے لئے ناقابلِ تبدیل ہے۔ وہ جو ایمان کے وسیلہ سے راستباز بن چکے ہیں اپنے دلوں میں گناہ نہیں رکھتے ہیں۔ حتیٰ کہ گو لوگ بچ نہیں سکتے بلکہ اپنی کمزوریوں کی وجہ سے گناہ کرتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لئے کوئی گناہ نہیں رکھتے کیونکہ یسوعؔ نے اُن کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اِس لئے، وہ کبھی دوبارہ گنہگار نہیں بن سکتے ہیں۔
رُوح القدس ابدی طو رپر راستبازوں کے دل میں جو پاک کئے جا چکے ہیں سکونت کرتا ہے۔ ہم بچ نہیں سکتے بلکہ ہماری خامیوں کی وجہ سے گناہ کرتے ہیں؛ لیکن اگر ہم ہر بار جب ہم گناہ کرتے ہیں گنہگار بن جائیں گے، تب یسوعؔ مسیح کی نعمت، جس نے ہمیں ابد تک راستباز بنایا، ضائع ہو جائے گی، اور اُسے ہمارے گناہوں کو قبول کرنے کے بعد ہمارے لئے دوبارہ مرنا ہوگا۔ یہ رُوح القدس کے خلاف کفر بکنے کا گناہ ہے (عبرانیوں ۶:۴۔۸، ۱۰:۲۶ ۔۲۹)۔
لہذا، رُوح القدس راستبازوں میں سکونت کرتا ہے جو اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں اور پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں۔ پولوسؔ نے کہا،  ” کیونکہ ہم زندہ خُدا کا مقدس ہیں۔ چنانچہ خُد انے فرمایا ہے کہ میَں اُن میں بسونگا اور اُ ن میں
چلو ں پِھرونگا اور میَں اُن کا خُدا ہونگا اور وہ میری اُمت ہونگے۔“ (۲۔کرنتھیوں ۶:۱۶)۔
 رُوح القدس ہمیشہ خُد ا کے  بیٹوں  میں سکونت  کرتا ہے جو ہمیشہ کے لئے پاک کئے جا چکے ہیں۔ لفظ ”سکونت“ کا یہاں مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ہمارے گرد منڈلاتا ہے ہمارے پاس  تب آتا ہے جب کبھی ہم دُعا مانگتے ہیں اور اُسے پکارتے ہیں؛ اِس کی بجائے وہ ”ہم میں ہمیشہ کے لئے بستا ہے۔“ وہ ہمیشہ اُن میں رہتا ہے یعنی، اُنھیں تمام چیزیں سکھاتے ہوئے اور اُن کی خُد اکے کلام کو جاننے کے لئے راہنمائی کرتے ہوئے جوپانی اور رُوح سے نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں (یوحنا ۱۴:۲۶)۔
اِس لئے، کوئی بھی جو خُد اکا رُوح القدس نہیں رکھتا اُس کا نہیں ہے (رومیوں ۸:۹)۔ رُوح القدس اُن میں سکونت کرتا ہے جو پاک کئے گئے اوربے گناہ ہیں، اُنھیں تمام آسمانی باتیں سکھاتے ہوئے اور گواہی دیتے ہوئے کہ وہ خُدا کے بیٹے ہیں۔ یہ سچ نہیں ہے کہ رُوح القدس ہمارے نزدیک ہے، ہمارے پاس ہماری ذاتی کوششوں کی کسی قیمت کے طورپرآرہا ہے؛ اِس کی بجائے وہ ہمیشہ خُدا کے بیٹوں میں سکونت کرتا ہے جو پانی اور رُوح کی خوشخبری کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں۔
تاہم، بہت سارے لوگ اِس علم کی کمی رکھتے ہیں اور اپنے گنہگار دلوں کے ساتھ رُوح القدس کی معمور ی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نتیجہ کے طورپر، وہ سوچتے ہیں کہ وہ اُن پر آتا ہے جب وہ توبہ کی پُرجوش دُعاؤں میں سخت کوشش کرتے ہیں، لیکن کہ وہ چلا جاتا ہے جب وہ گناہ کرتے ہیں۔ یہ اُن کا ایمان ہے جو رُوح القدس کی معموری حاصل نہیں کر چکے ہیں۔ وہ جو سچا ایمان رکھتے ہیں ایمان رکھتے ہیں کہ وہ گناہوں کی معافی کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری ایک نعمت کے طورپر حاصل کرتے ہیں۔ کسی کو اپنے ذاتی خیالات چھوڑنے چاہیے اور خُدا کے کلام پر ایمان کی طرف رجوع لانا چاہیے۔