اس دُنیا میں ،خدا پر ایمان لانے والے صرف دو گروہ ہیں :یہودی اور مسیحی۔ اِن دوگروپوں کے لوگوں میں سے ،سابق یسوع پر ایمان نہیں لاتے ہیں جبکہ بعد والے لاتےہیں۔ جو یسوع پر ایمان نہیں رکھتے خدا اُنہیں نکمے کہہ کر پکارتا ہے۔تاہم، سب سے سنگین مسئلہ جو مسیحیوں کو درپیش ہے وہ یہ ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح یسوع کو تو مانتے ہیں مگر اُن کے گناہ ابھی تک مٹا ئے نہیں گئے۔ پولوس رسول اِس موضوع پر رومیوں ۲باب میں نہ صرف یہودیوں اور یونانیوں سے بلکہ آج کے مسیحیوں سے بھی مخاطب ہے۔
یہودی بڑی آسانی سے دوسروں کی عدالت کر لیتے تھے
پولوس رسول یہودیوں اور مسیحیوں دونوں کو جو ایک جیسا ایمان رکھتے تھے ملامت کرتا ہے۔ رومیوں۲:۱،پولوس کہتاہے، ” اے الزام لگانے والے تو کوئی کیوں نہ ہو۔ “ اُن کو ملامت کرتا ہے جو یہودی یا مسیحی ہونےپر برتری کے احساس سے معمور ہیں۔ یہاں تک کہ جو خدا پر ایمان لانے کے بعد بھی نئے سرے سے پیدا نہیں ہوئے، وہ جانتے ہیں کہ دلوں کے ختنہ کی شریعت کے باعث وہ غلط ہیں۔ یہی سبب ہے کہ وہ دوسروں کو بتاتے ہیں کہ چوری نہ کرنا۔ مگر، وہ خود زنا کار ہیں اور خداوند کے کلام پر عمل نہیں کرتے ،پھر بھی دوسروں کو خدا کے کلام سے راہنمائی دے کر اپنے آپ کو خدا کے ایماندار بندوں میں شمار کرتے ہیں۔ یہ یہودیوں اور مسیحیوں کے درمیان ایسے لوگ ہیں جو نئے سرے سے پیدا نہیں ہوئے۔
وہ جو خدا پر یقین رکھتےہیں وہ دوسروں کو بتاتے ہیں کہ بتوں کی پوجا نہ کرنا یا خون نہ کرنا، وہ فخر کرتے ہیں کہ خدا کی شریعت کو مانتے ہیں۔اِس لئے، وہ خد اکی شریعت کو توڑنے سے خدا کو بےعزت کرتے ہیں۔
جو لوگ خداکی راستبازی سے نا واقف ہیں، مگر کسی نہ کسی طرح یسوع پر ایمان رکھتے ہیں،وہ بھی
کہتے ہیں کہ یسوع اُن کا نجات دہندہ ہے۔ لیکن اُن کے ایمان خدا کی راستبازی پر انحصار نہیں کرتے، اِس طرح وہ خدا کی حقیقی راستبازی کی جو پیشتر سے اُنکے تمام گناہوں کو مِٹا چکی ہے کی مخالفت کرتےہیں۔ وہ خود اِس بارے میں بے خبر ہیں کہ وہ خدا کے حقیقی ایمانداروں کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بہت سے لوگ اپنے آپ کو مسیحی کہلواتے ہیں مگر وہ خد اکی راستبازی سے لپٹی ہوئی خوشخبری کو یسوع کی محبت اور اور روحانی ختنہ سے واقفیت کے بغیر ہی رد کر دیتے ہیں۔ وہ خدا کی مرضی پوری کرنے کا دعویٰ تو کرتے ہیں ،مگر حقیقت میں، اُنہوں نے یسوع کو قبول نہیں کِیابلکہ وہ اُ سے صلیب پر مصلوب کرتے ہوئے یسوع کا اپنے آپ کو خُدا کا بیٹا کہنے پر اُس پر کفُر بکنے کا الزام لگاتے ہیں۔
پولوس رسول نے کہا کہ ایک جسمانی یہودی ایک یہودی نہیں ،بلکہ ایک باطنی یہودی اصل یہودی ہے۔ اُنکا دعویٰ ہے کہ وہ خدا کے لوگ اور خدا کی قوم کا حصہ ہیں۔ مگر وہ کیسے ایمان رکھ سکتے ہیں جبکہ وہ یسوع کو اپنے نجات دہندہ ماننے سے انکار کر چکے ہیں؟
پولوس رسول کہتا ہے، ” ختنہ وہی ہے جو دل کا اور روحانی ہے نہ کہ لفظی “ (رومیوں۲:۲۹)۔ وہجو روحانی ختنہ پر یقین رکھتے ہیں وہی خد اکے حقیقی ایماندار لوگ ہیں۔وہ ایمان کے وسیلہ راستباز ٹھہرے ہیں۔
خدا پر ایمان لانے والے کِس سے عزت اور تعریف حا صل کرنا چاہیں گے؟وہ یہ خدا سے حاصل کرنا چاہیں گے۔ پولوس نے فرمایا، ” ایسے کی تعریف آدمیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خداکی طرف سے ہوتی ہے “ (رومیوں ۲:۲۹)۔ اگر ہم خداکی راستبازی پر یقین رکھتے ہیں ،تو ہم اُس کی تعریف کو جیت لیتے اور اُس سے بدلہ پاتے ہیں۔ اگر آپ یسوع پر صرف دکھاوے کا ایمان رکھتے ہیں اورابھی تک اپنے دل میں گناہ رکھتے ہیں، تو اصل میں آپ خد اکی راستبازی پر ایمان ہی نہیں رکھتے: بلکہ آپ صرف اُس کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔اِس لئے، آپکو اِس بے ایمان زندگی کیلئے عدالت میں آنا پڑے گا۔
وہ کون ہیں جو خداکی سچائی کو نظر انداز کرتے ہیں؟یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کے کلام سے زیادہ انسانی لفظوں کی پیروی زیادہ سنجیدگی سے کرتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو مسیحیت میں موجو د مختلف فرقوں میں منظم کرلیتے اور خدا کی مخالفت کرتے ہیں۔ وہ اپنی اِس متحدہ قوت کے ساتھ خدا کی راستبازی کے خلاف کھڑے ہوتے اور اِسے رد کرتے ہیں۔ کیا آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اِن لوگوں پر کِس طرح کا عذابِ دائمی نازل ہوگا؟
جو خد اکی مخالفت کرتے ہیں اُنکی سزا
۸اور۹آیات بیان کرتی ہیں، ” مگر جو تفرقہ انداز اور حق کے نہ ماننے والے بلکہ ناراستی کے ماننے والے ہیں اُن پر غضب اور قہر ہو گا۔اور مصیبت اور تنگی ہر ایک بدکار کی جان پر آئیگی۔ پہلے یہودی کی۔ پھر یونانی کی۔ “
مصیبت اور تنگی ہر ایک بدکار کی جان پر آئیگی۔ یہاں، ” تنگی “ کا تاثر جہنم میں ملنے والی سزا سے ہے۔ جو برائی کرتے ہیں، اُن کیلئے مصیبتیں اور دوزخ کی سختی ہے۔
وہ جو خداکو رد کرتے ہیں اُن پر کسِ قسم کی لعنت ہو گی؟خدا اُن پر جو اُسکی محبت کو رد کرتے ہیں خوفناک عدالت کو لاگو کرے گا۔ آپ اُن سے کیسے توقع کرتے ہیں جنہوں نے خدا کی اُس محبت کی مخالفت کی، جو جسم اور عقل میں کامل طور پر زندہ رہنے کیلئے روحانی ختنہ کے وسیلہ آتی ہے؟بعض لوگ اب اور مرنے کے بعد، تباہی اوربدحالی کی زندگی بسر کرتے ہیں ،کیونکہ وہ خدا کے قہر کے مُستحق ہیں۔ وہ حقیقی اطمینان کو اپنے دل میں جگہ نہ دے سکے اور خد اکی راستبازی کی مخالفت کی۔ وہ روحانی ختنہ سے آنے والی محبت سے بے خبر ہیں یہاں تک کہ جب وہ گرجا گھر میں یسوع پر ایمان رکھنے کا اقرار کر رہے ہوتے ہیں، تو بھی ابھی تک وہ اپنے گناہوں میں پھنسے ہوئے ہوتے ہیں۔
آپ اِس راز کو نہیں جان سکتے کیونکہ آپ صرف یسوع پر ظاہری ایمان رکھتے ہیں ۔ جو خد اکی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں صرف وہی یہ جان سکتے ہیں۔آپکو نصیحت پذیر ہونا ہے کہ آپ خدا پر غلط طور سے ایمان رکھتے ہیں آپکو پانی اور روح کی خوشخبری کو سمجھنا اور ایمان لانا چاہیے، کیونکہ یہی خدا کی راستبازی ہے۔ پھر آپ اپنے آپ کو گناہ کی لعنت سےآزاد کروانے کے قابل ہو نگے۔
یہاں تک کہ اگر ایک آدمی جو یہ کہتا ہے یسوع پر ایمان لانے کے بعد بھی گناہ اُس کے دل میں موجود ہے، تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ غلط طور سے ایمان لایا ہے اور اُسے حقیقی خوشخبری جو خدا کی راستبازی پر فخر کر تی ہے پر ایمان لانا چاہیے۔ اِس سے قطع نظر کے لوگ کسی بھی فرقہ سے یسوع پر ایمان کیوں نہ رکھ رہے ہوں، اگر وہ دعویٰ کریں کہ وہ کسی اور راستہ سے یسوع پر ایمان رکھتے ہیں، تو اُنہوں نے ابھی تک گناہ کو اپنے دل میں جگہ دے رکھی ہے، اور اِسطرح وہ خدا کی راستبازی کو نظر انداز کرنے کا گناہ کرر ہے ہیں۔ خد اپرصحیح ایمان لانے کا نتیجہ کیا ہے؟ اگر آپ حقیقت میں یسوع کو اپنا نجات دہندہ قبول کرتے ہیں ،تو آپ یقینی طور پر گناہ سے آزاد ہیں۔ تاہم، اگر یسوع پر ایمان لانے کے باوجود بھی گناہ آپکے
دل میں موجود ہے، تو اِسکا مطلب ہے کہ آپ خدا کی راستبازی کو مکمل طور پر نہیں جانتے ہیں۔
خداوند جس نے سب گنہگاروں کو اُنکے گناہوں سے نجات دی پیشتر سے ہی جسم میں ظاہر ہوا، گنہگاروں کو مخلصی بخشی، اور تمام ایمانداروں کا نجات دہندہ بن گیا ۔ کیا پھر ،ایک شخص جو واقعی پانی اور روح القدس کی خوشخبری پر ایمان رکھتاہے گناہ میں ہے؟ ایک شخص اگر وہ خدا کی راستبازی پر سچائی سے ایمان لایا ہے تو اُسی لمحہ سے جب وہ یسوع پر ایمان لایا گناہ سے رہائی پا چکا ہے۔ لیکن اگر وہ کسی نہ کسی طرح یسوع پر ایمان رکھتاہے مگر خدا کی راستبازی کو نظر انداز کر دیتاہے تو اِس وجہ سے گناہ اُس کے دل سے لپٹا ہُواہے۔
اِس لئے، اِسی وقت آپ کو اپنی خود سری کو ترک کر دینا چاہیے۔” اگر میں نے یسوع پرصحیح ایمان نہیں رکھا! تو پھر کیسے مجھے یسوع کوصحیح طور پر جاننا اور ایمان لانا چاہیے؟ میں جان گیا ہوں کہ یسوع کی صلیب پر ایمان لانا بہت اہم ہے، مگر میں اب یہ بھی جان چکا ہوں کہ یسوع کے بپتسمہ پر ایمان لانا بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔اب میں سمجھ چکا ہوں یسوع نے ساری دنیا کے گناہوں کو بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے اُوپر اُٹھا لیا اِس لئے اُس کی بالواسطہ عدالت ہوئی اور وہ صلیب پر مصلوب ہوا۔“ آپ کو اِن سچائیوں کو سمجھنا اور اِن پر ایمان لانا چاہیے۔
جو خدا کے خلاف سرکشی کو قائم رکھتے ہیں وہ خداسے اِس مطابق بدلہ پائیں گے۔ اور نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ جہنم کو آگ میں ڈالے جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ متی۷:۲۲بیان کرتا ہے، ” اُس دن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اے خداوند اے خداوند !کیا ہم نے تیرے نام سے نبوت نہیں کی اور تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟ “ جب خداوند پھر آئے گا ،تو جو خدا کی راستبازی پرا یمان نہ لائے ہونگے اور ظاہری طور پر یسوع پر ایمان لانے کا بہانہ کرتے ہیں جبکہ گناہ کو اپنے دل میں رکھتے ہیں تو خدا کے نزدیک ایسوں کی عدالت یقینی ہو گی۔ وہ خداوند سے کہیں گے، ” کیا میں نے تجھ پرصحیح ایمان نہیں رکھا؟ کیا میں نے تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور غیر زبانیں نہ بولیں؟کیا میں نے خداوند تیری خدمت نہیں کی؟ “
تاہم، خداوند اُن سے کہے گا، ” میرے پاس سے چلے جاؤ تم نے بے فائدہ میری پرستش کی (یہ اُن کی طرف اشارہ کرتا ہے جو خدا کی راستبازی پر ایمان نہیں رکھتے!) تم کیسے کہہ سکتے ہو کہ تم مجھ پر ایمان رکھتے ہو جبکہ تم ایمان نہیں لائے کہ میں نے تمہارے سب گناہوں کو بپتسمہ اور صلیبی موت کے وسیلہ مٹادیا؟ اے جھوٹے، تو جلتی ہوئی آگ کی ابدی جھیل میں جھونکا جائے گا۔ تیراگناہ یہ ہے کہ تو ایک جھوٹا نبی ہے اور تو بہتیروں کیلئے دوزخ میں جانے کا سبب بنا ۔“ جو اُس کی راستبازی پر یقین نہیں رکھتے اور اپنی سرکشی کو ترک نہیں کرتے خدا کے خوفناک قہر کا سامنا کریں گے۔
اِسطرح کے ایمان کی سب سے بڑی مثال یہودیوں کی ہے، کہ و ہ ا بھی تک خدا کے سامنے سرکش ہیں۔ آج تک بھی ،وہ یسوع مسیح کے وسیلہ خدا کی راستبازی پر ایمان نہیں لائے۔ یہاں تک کہ بہت سے پروٹیسٹنٹ کے درمیان، بہت سے سرکش مسیحی ہیں جو کہتے ہیں کہ اُن کے روزانہ کے گناہ محض گناہوں کی معافی کی دُعا پڑھنے کے ذریعے معاف ہو سکتے ہیں۔ اِن لوگوں کو خدا کی راستبازی پر بے یقینی اور اُس کے غضب کو نظر انداز کرنے کیلئے اپنی سرکشی کو چھوڑ دینا چاہیے۔
کیا جب کبھی وہ اپنی خطاؤں کیلئے توبہ کریں اور روزانہ اپنی معافی کیلئے دعا کریں تو کیا یسوع اُن کو معاف کرتا ہے؟ وہ ایسا نہیں کرتا ہے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والا ، جوپرانے عہدنامہ کا آخری سردار کاہن اور تمام انسانیت کا نمائندہ تھا جس نے ۲۰۰۰سال پہلے یسوع کو بپتسمہ دیا اور اُس نے صلیب پر اپنا خون بہایا۔
اُسی طرح ،اُس نے خدا کی راستبازی کو پورا کِیااور انسان کے سب گناہوں کو ایک ہی بار میں مٹا ڈالا۔
یسوع نے کہاں ہمارے گناہ اُٹھا لئے تھے؟ یسوع نے سب انسانوں کے تمام گناہوں کا بوجھ
دریائے یردن پر یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ پا نے کے ذریعے اپنے اُوپر اُٹھا لیا۔ اُس نے ایمانداروں کو بھی ابدی طور پر گناہوں سے بچالیا گلگتا کی پہاڑی کے اوپر اپنا خون بہانے اور سب گناہوں کے وسیلہ بالواسطہ عدالت سہنے سے اُس نے ایمانداروں کو ابدی طور پر گناہوں سے چھٹکارہ دیا۔ لیکن تمام گنہگار –مسیحی ابھی تک سرکش ہیں اور خدا کی راستبازی پر ایمان نہیں رکھتے ہیں۔ اگر اُن کے دل صلیبی خون کے ذریعے پہلے ہی صاف کئے جا چکے ہیں، توپھر کیوں وہ مرنے کے دن تک وہ اپنے گناہوں کی معافی کیلئے پکارتے ہیں؟ وہ خود سری کر رہے ہیں۔ یسوع کا صلیبی خون اہمیت رکھتا ہے ،لیکن یسوع کا بپتسمہ بھی جو اُس نے یوحنا سے لیا بہت اہم ہے جس پر لوگوں کو ایک ہی با ر گناہوں کی معافی اور خد اکی راستباز ی کو پانے کیلئے ایمان لانا چاہیے۔
ہر کوئی سرکش ہے! لیکن خدا کے نزدیک ،آپکو اُسکی راستبازی رد کرنے کی سر کشی کو چھوڑ دینا چاہیے۔ جو خدا پر ایمان لاتے ہیں انہیں خدا کی فرمانبردار بننا اور اُس کے کلام پرایمان لانا چاہیے۔ میں بھی خدا کےسامنے ایک بہت بڑا سرکش شخص تھا ،لیکن میں نے خداکے ساتھ اپنی سرکشی کو ترک کیا اور اُس کے فضل کے باعث راستباز ٹھہرا۔
سچی توبہ ایک شخص کی سرکشی کو ترک کر دیتی ہے اورعقل سے خداکی راستبازی کو قبول کرنے
سے گناہوں کی معافی حاصل ہوتی ہے۔ معافی پانے کے بعد، ہمیں اپنے غلط راستوں کو ترک کر دینا ہے اور اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا ،اور خد ا کے نزدیک روحانی طور پر بہتر زندگی گزارنے کی کوشش کرنا ہے۔ موُخرالذکر ایک نئے سرے سے پیدا ہوئےمقدس کی زندگی میں حقیقی توبہ ہے۔
جو یسوع پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن ابھی تک خداکی راستبازی سے ناواقف ہیں وہ ہلاک کیے جائیں گے۔ اِن لوگوں کو اپنے سرکش راستوں کو ترک کرنا ،اور توبہ اور گناہوں کی معافی کیلئے یسوع کے بپتسمہ اور صلیب پر ایمان لانا چاہیے(اعمال۳: ۱۹)۔یسوع نے ہمیں ایک ہی بار ہمیں گناہوں کی معافی اپنی راستبازی کے ذریعے حاصل کرنے کیلئے ہمیں یہ حکم دیا ہے۔ ہمیں خدا کی آواز کو پہچاننا اور اُس کے کلام کو سُننا ہے تاکہ ہم کامل طور پر راستباز لوگ ٹھہر سکیں اور اِس سچائی پر ایمان لانا چاہیے کہ ہم نے یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی موت کے وسیلہ اور کفارہ کے ذریعے ایک ہی بار اپنے سب گناہوں سے مخلصی حاصل کی۔ جب ایک شخص خدا کی راستبازی پر ایمان لاتا ہے، تو وہ اپنے سب گناہوں سے چھٹکارہ پا لیتاہے اور روح القد س انعام کے طور پر حاصل کرتا ہے۔ یسوع کے تمام رسولوں اور شاگردوں نے خدا کی راستبازی پر ایمان رکھا اور ایک ہی بار گناہوں سے مخلصی پائی۔ آپ کو بھی، اِس سچائی کے سامنے سرکش نہیں ہو نا چاہیے۔ابھی تک آپ سرکش بنے ہوئے ہیں۔ اگر آپ مسیحی طور پر روحانی ختنہ کو نہیں سمجھتے، تو آپ کو اِس کے متعلق سیکھنا چاہیے اور اِ س پر ایمان لانا چاہیے۔ یہ آپ کو سرکشی میں نہ رہنے دیگا۔ آپ کو توبہ کرنی اور ایمان لانا چاہیے۔
لوگ اِس روحانی ختنہ کی سچائی کو جانے بغیر ہی اِس سچائی کو رد کرتے اور اِس کا مذاق اُڑاتے ہیں، ”یہ غلط ہے! کیسے ایک شخص راستباز ٹھہر سکتا ہے جبکہ وہ ہر روز گناہ کر تا ہے؟ آپ جانتے ہیں ،کہ خدا صرف ایمانداروں کو یسوع کی راستبازی میں بلاتا ہے اگرچہ وہ گناہ آلودہ ہی ہوں۔ یہی پاکیزگی کی تعلیم ہے آپکو اِس لئے راستباز نہیں کہا گیا کیونکہ آپکے دل میں واقعی کو ئی گناہ نہیں ہے۔“ تاہم، آپ کو جاننا چاہیے کہ یہ بہت غلط تعلیم ہے ۔
بائبل مقدس میں، خد ا نے فرمایا کہ روحانی ختنہ کی خوشخبری کے وسیلہ جو ہمیں گناہوں سے معافی دیتی ہے، ” میں نے تمہارے گناہوں کو مٹا دیا، اب تم پاک ہو، کیونکہ میں نے تمہارے سب گناہ اپنے اوپر لاد لئے، آپ راستبازہیں۔“ ” کیا آپ میری راستبازپر ایمان رکھتے ہیں؟ اگرآپ روحانی ختنہ کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، پھر آپ میرے لوگوں میں سے ایک ہیں، اور تم پاک ہو۔“ خدا اپنی مکمل رہائی کے متعلق بات کرتا ہے، لیکن نام نہاد مسیحی اُن سب کا جو روحانی ختنہ پر ایمان رکھتے اور نئے سرے سے پیداہونے والے مسیحی ہیں کامذاق اُڑاتے اور تہمت لگاتےہیں۔ وہ کہتے ہیں، ” ایک شخص جبکہ وہ مسلسل گناہ کرتا ہے کیسے راستباز ٹھہر سکتا ہے؟ آپ ایک شخص کو صرف پاکیزگی کی تعلیم کے ذریعے سے ہی ’بے گناہ‘ پکار سکتے ہیں۔ کیسے ہم خیال کرسکتے ہیں کہ ایک شخص واقعی بغیر گناہ کے ہے؟ ایک شخص ہر روز گناہ کو روک نہیں سکتا۔“ وہ اِس طرح طنز کرتے اور خود سر بنے رہتے ہیں کیونکہ وہ خدا کی راستبازی پر ایمان نہیں رکھتے ہیں۔
لیکن خدا اُن کو ابدی زندگی عطا کریگا جو اچھائی میں ثابت قدم ہیں ۔وہ جو اچھائی کے کاموں میں صبر و تحمل کے ذریعہ وقار ، عزت اور لازوالیت کے متلاشی ہیں ،خدا کے فرزند بن جائیں گے۔لیکن جو ایسا نہیں کرتے وہ سزا کے مستحق ہوں گے۔ہر کوئی خدا کا فرزند بن کرابدی زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ یسوع اُن کو ابدی زندگی سے ہمکنار کرتا ہے جو پاک ہوں اور بےمثال زندگی ہمیشہ کیلئے گزارنا چاہتے ہیں۔
” اے خداوند میں واقعی روحانی ختنہ کے وسیلہ گناہوں کی معافی حاصل کرنا چاہتا ہوں تاکہ میں اپنے ضمیر کی شرمندگی کے بغیر زندہ رہ سکوں۔میں تیرا فرزند بننا چاہتا ہوں۔ میں تیری راستبازی پر ایمان لا کر تجھے خوش کرنا چاہتا ہوں۔ میں پاک ٹھہرنا چاہتا ہوں ۔مہربانی سے مُجھے میرے سب گناہوں سے بچالے۔“ وہ جو خُدا کی راستباز نجات کی تلاش کرتےاور اپنے تمام ترگناہوں سے معافی کی خواہش رکھتے ہیں، خُدااُن کی تمام خواہشوں کو سُنتا اور اُن کے تمام گناہوں کو خُدا کی راستبازی کی خوشخبری دینے کے وسیلہ سے معاف کرتا ہے۔ وہ جو ابدی زندگی حاصل کرنا چاہتے ہیں، خُدا اُن کو ابدی زندگی دیتا ہے۔
روحانی ختنہ کیا ہے؟
اِس کا مطلب گناہوں کی معافی یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ پوری ہوئی۔ برّہ کا خون بالواسطہ عدالت اور یسوع کا یوحنا سے بپتسمہ کا مطلب ہے کہ اِس جہان کے گناہ یسوع پر رکھے گئے تھے۔ حتیٰ کہ آج، کی مسیحیت پرانے عہد نامہ کو نظر انداز نہیں کر سکتی کیونکہ پھر ،یہ نئے عہد نامہ پر یقین نہیں رکھ سکتی۔ کتابِ مقدس میں ،ہم دیکھ سکتے ہیں کہ روحانی ختنہ اور برّ ہ کا خون فسح کی مذہبی رسومات سے تعلق رکھتے ہیں۔
۱یوحنا ۵: ۶یہ یسوع کے متعلق کہتا ہے، ” یہی ہے وہ جو پانی اور روح کے وسیلہ آیا۔ “
یسوع صرف پانی کے وسیلہ یا صرف خون کے ذریعے نہیں بلکہ دونوں کے وسیلہ آیا۔ آپکو اپنے تمام گناہوں سے رہائی پانے کیلئے روحانی ختنہ جو اپنے اندر پانی، خون، اور روح کے الفاظ رکھتا ہے پر یقین رکھنا ہے۔
خروج۱۲باب پڑھتے ہی ،میرے ذہن میں روحانی ختنہ کے متعلق چند سوال پیدا ہوئے ہیں۔ خروج۱۲باب کا کیا مطلب ہے؟میں نے بڑی توجہ سے مکمل باب کو دیکھا اور جو حوالہ جات بائبل میں اِس سے تعلق رکھتے ہیں وہ بار بار دیکھے۔اور میں نے جانا کہ اسرائیلی فسح کی دعوت میں شامل ہونے کےقابل تھے کیونکہ اُنہوں نے ختنہ کروایا تھا اور نئے عہد نامہ میں، یہ کہا گیا کہ یسوع نے محض صلیب پر خون نہ بہایا، بلکہ اُس نے یوحنا سے بپتسمہ لیا اور پھر خون بہایا۔
خدا نے اسرائیلیوں کو شرعی عیدِ فسح کے لئے دو مذہبی فریضے بتائے: پہلے ختنہ کرانا اور پھر فسح کے برّہ کا گوشت کھانا۔ یہی پرانے عہد نامہ کا روحانی ختنہ تھا!نئے عہد نامہ میں ،یہ کہا گیا کہ ہمارے گناہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کے وسیلہ یسوع پر لاد دئیے گئے اور اُس نے صلیب پر خون بہایا۔ میں نے دریافت کیا کہ اِس حقیقت کو قبول کرنے کے نتیجہ میں ہم روحانی ختنہ واقعی میں حاصل کرتے ہیں۔یسوع مسیح نے یوحنا سے یردن کے کنارے بپتسمہ لیا:یہی وجہ ہے کہ اُس نے دنیا کے گناہوں کا بوجھ اپنے اوپر اُٹھا لیا اور کیوں اُس کی عدالت ہوئی اور اُس نے ہماری خاطر صلیب پر جان دی۔
آپ اپنے تمام گناہوں سے اور بدکاریوں سے نجات کا تجربہ اِس سچائی کو جو آپ کے دل میں ہے کو قبول کرنے کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ ایک شخص کو تمام گناہوں سے نجات پانے کیلئے ،ضرور ہے کہ خداکی راستبازی پر ایمان رکھے، جو ہمیں روحانی ختنہ مہیا کر سکتی ہے۔ لوگوں کو اِس سچائی کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ آپ پڑھنے والو ں کو سمجھ لینا ہے کہ پرانے عہد نامہ میں روحانی ختنہ اور نئے عہد نامہ میں یسوع کا بپتسمہ یکساں ہے جب ہم گناہوں کی معافی کو دیکھتے ہیں ۔ یسوع کی عدالت اِس لئے نہیں ہوئی کہ اُس نے گناہ کِیا ،بلکہ اُس نے تمام بنی نوع انسان کے لئےصلیب پر جان دے دی۔اُس نے بپتسمہ لیا اور اپنے جسم پردُنیا کے گناہوں کو برداشت کِیا۔ یہ ہے اُن کا ایمان جو روحانی ختنہ حاصل کر چکے ہیں۔
جنہوں نے خدا کی راستبازی کے وسیلہ روحانی ختنہ پایا اُن میں گنا ہ نہیں ہے کیونکہ وہ حقیقی طور پر یسوع پر ایمان رکھتے ہیں۔ مجھے اُن پر ترس آتا ہے جو کسی نہ کسی طرح یسوع پر دکھاوے کا ایمان تو رکھتے ہیں، مگر ابھی تک خدا سے روحانی ختنہ نہیں پایا ہے۔ اُنہیں اِس حقیقت پر ایمان لانا ہے کہ جب یسوع نے
یوحنا سے بپتسمہ لیا تو اُس نے اِس دُنیا کے تمام گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا۔
بد قسمتی سے، اکثر مسیحی صرف یسوع کی صلیب پر ایمان رکھتے ہیں مگر بپتسمہ پر نہیں۔ اِس طرح،
و ہ خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کا یقین ہی نہیں کرتے۔ ہمیں جاننا ہے کہ ضرور ہے کہ ہم اُس پر یقین رکھیں جو ہمیں کتابِ مقدس میں بتایا گیا ہے۔
قطع نظر اِس کے کہ مذہبی تعلیمات اور علمِ الہیات کے ماہرین کیا کہتے ہیں، ہمیں محض خدا کے
کلام پر یقین رکھنا ہے جو ہمیں اُس کی راستبازی کی طرف لے جائے گا۔ اِس کی وجہ یہ کہ اُس کی راستبازی سے خالی کلام حقیقی طور پر اُس کا کلام نہیں ہے۔ روحانی ختنہ کے بغیر خوشخبری مکمل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل مقدس میں ،خدا نے پرانے عہد نامہ میں ختنہ کے متعلق بڑی کثرت سے بتا یا اور نئے عہد نامہ میں بپتسمہ کے متعلق۔ دوسرے لفظوں میں ،پرانے عہد نامہ میں یہ ختنہ اور فسح کے برّ ہ کے خون کے متعلق بتاتاہے جو نئے عہد نامہ میں یسوع کے بپتسمہ اور خون کا مشابہ ہے۔ روحانی ختنہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں اِس سچائی پرایمان رکھنا پڑتاہے۔ تاہم، اگر ہم اِس سچ پر یقین نہ کریں، توپھر ہم خداکی بادشاہت سے باہر ہی رہیں گے۔
کیا خدا کی راستبازی صرف اُس کے صلیبی خون سے پوری ہوتی ہے؟ ایسا نہیں ہے۔ خدا کی راستبازی یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون دونوں کے وسیلہ تمام ہوتی ہے۔ اِس طرح، ہم نے اپنے دلوں کا روحانی ختنہ صر ف یسوع کے صلیب پر خون بہانے سے ہی نہ پایا بلکہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ بھی جو اُس نے یوحنا سے لیا۔روحانی ختنہ ہمارے لئے اُس وقت ممکن ہوا جب یسوع نے بپتسمہ اور اپنی موت کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کا صلیب پر کفارہ دے کر مٹا دیا۔
ختنہ کا مطلب قطع کرنا ہے
یسعیاہ نبی نے مسیحا کے متعلق پیشن گوئی کی کہ، یسوع مسیح کی ہمارے گناہوں کیلئے عدالت ہو گی وہ ہماری بدکاریوں کے سبب سے گھائل ہوگا اور ہماری خطاؤں کے باعث کُچلا جائے گا۔ اِس لئے، ہمیں مزید آگے بڑھنے سے پہلے تھوڑا اور جاننا چاہیے۔ کیوں یسوع مسیح صلیب پر مصلوب ہوُا؟
پرانے عہد نامہ میں، ایک گنہگار اپنے ہاتھ قُربانی کے برّہ پر رکھ کر اپنے گناہ اِس پر لاد دیتا اور پھر برّہ کو ذبح کر دیا جاتاتھا۔ پھر ،کاہن اُسکا کچھ خون اُنگلی پر لیکر اُسے سوختنی قربانی کے مذبح کے سینگوں پر لگاتا اور اُس کا باقی خون مذبح کے پایہ پر انڈیل دیتا (۴:۲۷۔۳۰)۔ پرانے عہد نامہ کا گنہگار اِس طور سے اپنے گناہ مٹا سکتا تھا۔ پھر کیا یسوع ،جو خدا کا برّ ہ کے طور پر آیا (یوحنا۱: ۲۹)ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لیے، وہ اُسی طرح جیساکہ پرانے عہد نامہ میں ہاتھ رکھنے سے برّہ گناہ اُٹھا لیتا تھا کیا اُسی طرح ہمارے گناہ نہیں اُ ٹھا پایا ہو گا؟
پھر، کب اور کیسے خداوند نے ساری دنیا کے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا تھا؟جب یوحنا نے یردن پر یسوع کو بپتسمہ دیا تو کیا یہ (متی۳:۱۳۔۱۷) میں صاف طور پر نہیں بتایا گیا؟ جیسا کہ یہ پرانے عہد نامہ میں احبار کی کتاب میں منُدرج ہے جہاں مسلسل طور پر گنہگاروں کو بتایا جاتا ہے کہ ” وہ اپنی گناہوں کو اُس پر لادنے کے لئے اپنا ہاتھ چڑھاوے کے جانور کے سر پر رکھیں “ (احبار۱:۴،۳:۸،۴:۲۹)۔ پرانے عہد نامہ کا سردار کاہن برّے کے سرپر اپنا ہاتھ رکھ کر اپنے اور تمام اسرائیل کے گناہوں کو اُس پر لاد دیتا تھا (احبار۱۶:۲۱)۔ پھر ،وہ اُس کے کچھ خون کو مذبح کے سینگ پر آتشی قربانی کے طور پر لگاتا اور باقی سارا خون مذبح کے پایہ میں اُنڈیل دیتا۔ اِس طر ح وہ گناہوں سے مخلصی پاتے۔
بالکل اِس طرح سے، یسوع نے یوحنا سے بپتسمہ لیکر اور صلیب پر خون بہا کر ہمارے گناہوں کی مخلصی کو مکمل کِیا۔ یہ خدا کی راستبازی اور روحانی ختنہ تھا جو خدا ہمیں بائبل میں دینا چاہتا ہے۔ اِس لئے ،ہم جو خدا کی راستبازی پر یقین رکھتے ہیں کے گنا ہ یسوع مسیح کے یوحنا سے بپتسمہ لینے اور اُس کے صلیبی خون کے وسیلہ ختم کر دیئے گئے تھے۔ جب ہم نئے عہد نامہ میں یسوع کے بپتسمہ کو پرانے عہد نامہ کے ختنہ کے تعلق سے وابستہ کر کے سمجھ لیتے ہیں ،تو ہم خداکی راستبازی پر ایمان لاتے ہیں، اور واقعی اپنے دلوں میں روحانی ختنہ کو حاصل کرتے ہیں۔
نئے عہد نامہ میں حقیقی روحانی ختنہ
آئیں ہم متی۳:۱۳۔۱۵میں دیکھتے ہیں، ” اُس وقت یسوع گلیل سے یردن کے کنارے یوحنا کے پاس اُس سے بپتسمہ لینے آیا۔ مگر یوحنا یہ کہہ کر اُسے منع کرنے لگا کہ میَں آپ تجھ سے بپتسمہ لینے کا محتاج ہوں اور تو میرے پاس آیا ہے؟یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اب تو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے۔اس پر اُس نے ہونے دیا۔“
یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع کو یردن پر بپتسمہ دیا۔ اُس نے یسوع کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے اور اُسے بپتسمہ دیا ( بپتسمہ دینے کو یونانی میں ’ بپٹیزو ‘ کہتے ہیں اور اِ س کا مطلب ہے، ڈبونا، یا پانی میں غوطہ لگانا )
یسوع نے صلیب پر ہمارے گناہوں کیلئے جان دینے سے پہلے اُس نے بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے گناہوں کو اپنے اوپر لیا۔ اِسی طرح، اُس نے پہلے یوحنا سے بپتسمہ لیا اور پھر پانی میں غوطہ لیا۔ کیوں اُس نے بپتسمہ لیا؟ اِس لئے کیونکہ جب اُس نے بپتسمہ لیا، اُس نے خدا کی راستبازی کو پورا کِیا۔ یہی راست اور مناسب تھا کہ اُس نے تمام دنیا کے گناہوں کو بپتسمہ کے وسیلہ اُٹھا لیا اور ہمارا نجات دہندہ اور خدا بن گیا۔ یسوع کے لئے یہی مناسب تھا کہ ہمارے گناہوں کو بپتسمہ کے ذریعے اپنے اوپر برداشت کرے او رصلیب پر جان دے۔
پہلا کا م جو یسوع نے اپنے منادی کے آغاز میں کِیایہ تھا کہ اُس نے بپتسمہ لیا۔ یونانی میں بپتسمہ کو
” baptisma“ کہتے ہیں اور اِ س کے معنی ” کو دھونا، دفن کرنا، منتقل کرنا، لاد دینا ہے۔“ پرانے عہد نامہ میں، ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ اسرائیلیوں کیلئے کفارہ کا دن تھا ،اور سردار کاہن ہارون چڑھاوے کے بکروں پر اپنے ہاتھ رکھتا اور ایک کو خدا کی نذر کِیاجاتا اور دوسرے کو اسرائیلیوں کے کفارہ کے لئے آتشی قربانی کے طور پر گذرانا جاتا(احبار۱۶)۔ نئے عہد نامہ میں ،یسوع نے ہمارے سب گناہوں کو یوحنا کے بپتسمہ کے وسیلہ اپنے اوپر اُٹھا لیا۔
بپتسمہ پانے کے دوسرے دن ،یوحنا نے اُسے اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا ، ” دیکھو یہ خداکا برّہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے “ (یوحنا۱:۲۹)۔
آپ کو اِس بات کو ماننا چا ہیے کہ روحانی ختنہ صرف اُس کے خون پر ایمان لانے سے ممکن نہیں ہے۔
آئیں۱یوحنا ۵:۴سے شروع کرتے ہیں، ” جو کوئی خدا سے پیدا ہُوا ہے وہ دنیا پر غالب آتاہے اور وہ غلبہ جس سے دنیا مغلوب ہوئی ہے ہمارا ایمان ہے۔ دنیا کا مغلوب کرنے والا کو ن ہے سِوا اُس شخص کے جسکا یہ ایمان ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے۔ ؟یہی ہے وہ جو پانی اور خون کے وسیلہ سے آیا تھا یعنی یسوع مسیح۔ وہ نہ فقط پانی کے وسیلہ سے بلکہ پانی اور خون دونوں کے وسیلہ سے آیا تھا۔ اور جو گواہی دیتا ہے وہ روح ہے کیونکہ روح سچائی ہے۔ اور گواہی دینے والے تین ہیں۔ روح اور پانی اور خون اور یہ تینوں ایک ہی بات پر مُتفق ہیں۔ جب ہم آدمیوں کی گواہی قبول کر لیتے ہیں تو خدا کی گواہی تو اُس سے بڑھ کر ہے اور خدا کی گواہی یہ ہے کہ اُس نے اپنے بیٹے کے حق میں گواہی دی ہے۔ جو خد ا کے بیٹے پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے آپ میں گواہی رکھتا ہے۔ جس نے خدا کا یقین نہیں کیاِاُس نے اُسے جھوٹا ٹھہرایا کیونکہ وہ اُس گواہی پر جو خدا نے اپنے بیٹے کے حق میں دی ہے ایمان نہیں لایا۔ اور وہ گواہی یہ ہے کہ خدا نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشی اور یہ زندگی اُس کے بیٹے میں ہے۔ جس کے پاس بیٹا ہے اُس کے پاس زندگی ہے اور جس کے پاس خدا کا بیٹا نہیں اُس کے پاس زندگی بھی نہیں “ (۱ یوحنا۵: ۴-۱۲)۔
روحانی ختنہ کا ثبوت کیا ہے؟ایمانداروں کا یہ ایمان ہے کہ وہ یسوع کے بپتسمہ اور خون دونوں پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ غلبہ جس نے دنیا کو مغلوب کِیا پانی اور خون ہے۔ ” یہی ہے وہ جو پانی اور خون کے وسیلہ آیا تھا یعنی یسوع مسیح۔ وہ نہ فقط پانی کے وسیلہ سے بلکہ پانی اور خون دونوں کے وسیلہ سے آیا تھا۔ اور جو گواہی دیتا ہے وہ روح ہے کیونکہ روح سچائی ہے۔ اور گواہی دینے والے تین ہیں۔ روح اور پانی اور خون اور یہ تینوں ایک ہی بات پر مُتفق ہیں۔“ یہ گواہ جو بتاتے ہیں کہ خدا ہی ہمارا خدا اور نجات دہندہ ہے ،یہ گواہی دیتے ہیں کہ خدا انسانی جسم میں زمین پر آیا، ہمارے سب گناہوں کو اپنے بپتسمہ کےوسیلہ اُٹھا لیا اور ہماری خاطر صلیب پر خون بہانے سے ہمیں ہمارے سب گناہوں سے رہائی بخشی۔
نئے عہد نامہ میں، روحانی ختنہ کی خوشخبری پانی اور خون پر قائم ہے۔ نئے عہد نامہ میں، پانی یسوع کا بپتسمہ ہے جو اُس نے یوحنا سے لیا ،اور خون سے مراد اُس کی صلیبی موت ہے۔ یسوع مسیح کا بپتسمہ پرانے عہد نامہ میں ختنہ کے مشابہ ہے۔ یسوع کا یوحنا سے بپتسمہ لینا اِس کا ثبوت ہے کہ ہمارے گناہ اِس کے وسیلہ اُس پر لاد دیئے گئے۔ وہ جو اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں وہ خدا کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے، ” اے خدا، تو میرانجات دہندہ ہے۔ میں تیری راستبازی پر ایمان رکھتا ہوں اِس لئے میں گناہ سے آزاد ہوں، میں تیرا بے عیب فرزند ہوں اور تو میراخدا ہے۔“ کتا بِ مقدس میں وہ کیا بنیادیں ہیں جو آپکو پورے یقین سے اِس طور سے منادی کی طرف لے چلتی ہیں؟ یہ یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان ہی ہے، جو خدا کی راستبازی پر مشتمل ہے۔ خدا کی راستبازی کو اپنی راستبازی قبول کرنا صرف مسیح کے خون کے وسیلہ ممکن نہیں ہوا۔ اُس کا بپتسمہ اور خون دونوں ہی اِسے جنم دیتے ہیں۔
آئیں اِس حوالہ پر نظر دوڑائیں جو یسوع کے بپتسمہ کو ہماری نجات کیلئے ناگزیر بناتا ہے۔۱پطرس۳
:۲۱اِس سچائی کا ثبوت ہے۔” اور اُسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتا ہے اُس سے جسم کی نجاست کا دور کرنا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مراد ہے۔“
پطرس رسول اب ہماری نجات کے بلا شبہ ثبوت کے متعلق بات کر رہا ہے۔ یسوع کا بپتسمہ پرانے عہد نامہ کا ختنہ ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں؟جیسا کہ پرانے عہد نامہ میں اسرائیلی ختنہ کیلئے اپنی کھلڑی کو کاٹتے تھے، نئے عہد نامہ میں، یسوع نے یوحنا سے بپتسمہ لیا اور دنیا کے تمام گناہ اُٹھا لئے، اور ہمیں روحانی ختنہ حاصل کرنے کے قابل بنایا۔ بپتسمہ اور صلیبی خون نے خدا کی راستبازی کوتخلیق کِیا۔ روحانی ختنہ اور بپتسمہ کا ایک ہی مطلب ہے۔ آپ کو جاننا ہے کہ یسوع کا بپتسمہ ہم سب کے روحانی ختنہ پر دلالت کرتا ہے۔” اور اُسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ جو ہمیں بچاتا ہے۔“ کیسے ہم خداکی راستبازی کو حاصل کرتے ہیں؟ اِس ایمان کے ذریعے کہ یسوع نے بپتسمہ لیا اور ہمارے گناہوں کیلئے صلیب پر جان دے دی۔ متی۳:۱۵،میں بیان ہے، ” اب تو ہونےہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پورا کرنا مناسب ہے۔“ کیونکہ سب انسانوں کے گناہ یسوع پر لاد دیئے گئے ،اسلئے گنہگاروں کے گناہ مکمل طور پر مٹا دیئے گئے ہیں۔ ہر ایک گنہگار یسوع کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان لانے کے وسیلہ راستباز ٹھہر سکتا ہے۔ یسوع مسیح نے دنیا کے سب گناہوں کو اپنے اوپر برداشت کِیااور صلیب پر اُسکی عدالت ہونے سے اُس نے خون بہایا : ساری انسانیت کا کفارہ اِس طرح ہوا۔ ایمان رکھیں کہ یسوع نے بپتسمہ لینے سے دنیا کے سب گناہوں کو اُٹھا لیا اور یہ کہ ہماری خاطر اُس کی بالواسطہ عدالت ہوئی اِسلئے اِسی حقیقت پر ایمان رکھیں جو ایمانداروں کو خداکی راستبازی فراہم کرتی ہے۔
یوحنا نے۱:۲۹میں بیان کیا، ” دیکھویہ خدا کا برّہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔ “ یسوع خدا کا بیٹا ہے،اور ہمارے خالق کے طور،اُس نے ختنہ کے وعدہ کو تمام گنہگاروں کے گناہ اُٹھا نے سے پورا کِیا۔ یہی حقیقی ایمان ہےجو ہمارے دلوںمیں روحانی ختنہ لاتا ہے،جوخدا کی راستبازی ہے۔ یسوع ہماری حقیقی راستبازی ہے۔ ہمیں یسوع کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ ضرور ہے کہ ہم اُسکے بپتسمہ اور خون کیلئے خد اکا شکر کریں جو ہمیں اِس قابل بناتا ہے کہ روحانی ختنہ کو حاصل کریں۔
۱پطرس۳:۲۱ اِسی بات کو بڑھاتا ہے، ” اُس سے جسم کی نجاست کا دور کرنا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خداکا طالب ہونا مراد ہے۔“ ایک شخص محض دکھاوے کا ایمان لا کر یسوع کی حقیقی نجات کو حاصل نہیں کر سکتا کیونکہ اِس سے مراد جسم کی نجاست کا دور کرنا نہیں ہے۔ آپ صر ف اِ س پر ایمان لانے کے وسیلہ نجات پا سکتے ہیں کہ آپکے سب گناہ یسوع کے بپتسمہ کےوسیلہ اُس پر لاد دیئے گئے اور اُس کا خون صلیب پر بہایا گیا۔ آپ اپنے دل سے یسوع کے نجات دہندہ ہونے کا اقرار کرنے کے ذریعے گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں۔ یہ ایمانداروں کے دلوں میں گھر کر لیتی ہے۔ اگر آپ نجات دہندہ پر ایمان رکھتے ہیں ،تو آپکے گناہ مِٹ جائیں گے۔حالانکہ ابھی تک آپ نجس ہیں اور کوئی نہ کوئی خطا آپ سے روزانہ ہو جاتی ہے :لیکن حقیقت میں اب آپ پر گناہ کا کوئی اختیا ر نہیں ہے۔ آپ نے خدا کی راستبازی کو اِس ایمان سے حاصل کِیاکہ جب یسوع نے بپتسمہ لیا سب گناہ یسوع پر لاد دیئے گئے اب ہمارے دل گناہ سے خالی ہیں۔
آپ سچائی کو اپنانے کے لئے ایمان لا چکے ہیں
یوحنا۱:۱۲،میں یہ کہتا ہے، ” لیکن جتنوں نے اُسے قبول کِیا اُس نے اُنہیں خدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر ایمان لاتےہیں۔ “
کیسے ایمان کو آپ نے حاصل کیِااور قبول کیا ہے؟ آپ اُن کاموں کو قبول کر چکے ہیں جو خدا کے بیٹےنے کئے تھے۔ خد اکا کام کیا تھا؟ خد اکا بیٹا زمین پر ایک گناہ آلودہ جسم کی صورت میں آیا ،اور جب وہ تیس برس کا ہوا، اُس نے تمام انسانیت کے گناہوں کو اُٹھا نے کیلئے بپتسمہ لیا اور ہمیں روحا نی ختنہ دیا تاکہ ہمارے گناہ مٹا دیئے جائیں۔ پھر وہ خدا کے برّہ کے طور پر صلیب پر مصلوب کِیا گیا اور ہمارے لئے ابدی کفارہ بنا۔ خداوند سب گنہگاروں کیلئے گناہ کی ابدی قربانی بنا اور ہمیں ہمیشہ کیلئے گناہوں سے نجات دی۔ یہی اصل ایمان ہے۔ ہم اِس سچائی پر ایمان لانے کے وسیلہ راستباز ٹھہرتے ہیں۔
کیا ہم صرف مسیح کے خون پر ایمان لا کر روحانی ختنہ حاصل کر سکتے ہیں؟ نہیں ،ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ یسوع کے بپتسمہ نے ہمارے گناہوں کو ہم سے جدا کر دیا اور صلیب پر گنہگاروں کیلئے خون بہانے سے جو اُس کی عدالت ہوئی وہ میرے اور آپ کیلئے بالواسطہ عدالت تھی۔ ہم نجات پا چکے ہیں اور عدالت سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ ہم خدا کی راستبازی کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں،یہی یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کی خوشخبری ہے۔ یسوع کو نجات دہندہ قبول کرنا ہی گنہگاروں کے دل کے سب گناہوں کو مٹا سکتا ہے۔ اپنے دلوں کے روحانی ختنہ کو پائیں۔ پھر، خد اکی راستبازی آپ کی ہو جائے گی۔
حقیقی روحانی ختنہ دل کا ہونا چاہیے
رومیوں ۲باب میں، پولوس رسول کہتا ہے، ” ختنہ وہی ہے جو دل کا۔ “ کیسے آپ خود اپنے دل کا ختنہ کریں گے؟ یہ صرف اِ س ایمان سے ہی ممکن ہے کہ یسوع مسیح انسانی جسم میں اِس زمین پر آیا، اُس نے ” دنیا کے تمام گناہوں،“ کو اُٹھا نے کے لئے بپتسمہ لیا اور اپنا خون صلیب پر بہایا ،اور یہ کہ وہ ہمارا نجات دہندہ بننے کیلئے تیسرے دن مرُدوں میں سے جی اُٹھا۔ پولوس رسو ل نے فرمایا کہ ختنہ وہی ہے جو دل کا ہو،اور آپ یسوع کے بپتسمہ پر ایمان لانے سے اپنے دل کا ختنہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے دل کے روحانی ختنہ کو حاصل کرنا چاہتے ہیں ،تو پھر یسوع کے بپتسمہ پر ایمان رکھیں۔ پھر ہی، آپ حقیقت میں خدا کے فرزندوں میں ایک ٹھہریں گے۔ راستباز شخص وہ ہے جو ایمان رکھتا ہے کہ یسوع کا بپتسمہ اور خون اُسے اُس کے سب گناہوں سے رہائی دیتا ہے۔ آمین۔
جب تک یسوع ۲۹برس کا تھا، اُس نے اپنے گھرانے کی مدد کرنے کیلئے ایک ذاتی زندگی بسر کی، لیکن جونہی وہ ۳۰برس کا ہوُا ،اُس نے اپنی عوامی زندگی کی ابتداکردی۔ اپنی عوامی زندگی کے دوران، اُس نے ساری انسانیت کے گناہوں کو مٹا دیا اور تمام گنہگاروں کو اُن کے گناہوں سے رہائی دی۔ گنہگاروں کو اُنکے گناہوں سے رہائی دینے اور راستباز ٹھہرانے کیلئے پہلا کام جو یسوع نے کِیا وہ یہ تھا کہ اُس نے بپتسمہ لیا۔ ” اُس وقت یسوع گلیل سے یردن کے کنارے یوحنا کے پاس اُس سے بپتسمہ لینے آیا “ (متی۳:۱۳)۔یسوع نے بپتسمہ پانے کی کوشش کیوں کی؟ ہم جانتے ہیں کہ اُس نے گنہگاروں کے گناہوں کو اُٹھانے کیلئے یہ کِیا۔ ہمیں اُس کے بپتسمہ کے اصل مطلب کو بے معنی نہیں کرنا چاہیے۔ بپتسمہ گناہوں کو منتقل کرنے سے اِنہیں دھو دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یسوع نے، گنہگاروں کے گناہ اُٹھانےکےلئے یوحنا سے کہا کہ وہ اُسے بپتسمہ دے۔
کون ہے یہ یوحنا جس نے یسوع کو بپتسمہ دیا؟ یوحنا سب انسانوں کو نمائندہ ہے۔متی ۱۱:۱۱-۱۴میں یہ اچھی طرح بیان ہے، ” میَں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو عورتوں سے پیدا ہوئے ہیں اُن میں یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُوا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔ اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زور آور اُسے چھین لیتے ہیں کیونکہ سب نبیوں اور توریت نے یوحنا تک نبوت کی۔ اور چاہو تو مانو۔ ایلیا ہ جو آنے والا تھا یہی ہے۔“
یوحنا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے، خُدا کے عہد کا دور ختم ہوا۔ اِس لئے کہ وہ شخص یسوع جو اُس کے وعدہ کو پورا کرنے کو تھا، اِس دنیا میں آچکا تھا۔ پھر، وہ اشخاص کو ن تھے جنہوں نے پرانے عہد نامہ کےوعدوں کو پورا کِیا؟وہ یوحنا بپتسمہ دینے والا اور یسوع مسیح تھے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے گناہوں کو یسوع پر لاد دیا۔ یوحنا بپتسمہ دینے والا پرانے عہد نامہ کا آخری نبی تھا جو نئے عہد نامہ میں اِسلئے بھیجا گیا کہ سب گناہوں کو خداوند پر منتقل کر دے۔ یوحنا نے یسوع کے سر پر شرع کے مطابق ہاتھ رکھنے سے جوکہ قربانی کے نظام پر بنیاد رکھتا تھا اِس کا م کو پورا کِیا۔ جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو دنیا کے سب گناہ اُن سے منتقل ہو کر یسوع پر لاد دئیے گئے تھے۔ ” اِس طرح “ خدا نے سب انسانوں کے دلوں کاروحانی ختنہ کِیا۔
یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر اپنے کفارہ کیلئے فوراً ایمان لائیں۔ یسوع نے پیشتر سے ہی اِس جہان کے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا اور عدالت کو بھی برداشت کِیا۔ خدا کی راستبازی کی خوشخبری برحق ہے اور یسوع نے ہمارے سب گناہوں کا کفارہ دینے کیلئے بپتسمہ لیا اور اپنا خون بہا دیا تھا۔ اب، ہم صرف خد ا کی راستبازی کو دل سے قبول کرنے کے باعث گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اِسے حاصل کر لیتے ہیں تو پھر آپ بھی ” یسوع مسیح کے نسب نامہ ابنِ داؤد ابنِ ابراہام “ میں شامل ہونے کے قابل ہو جائیں گے۔ یہا ں ایسے لوگ ہیں جو پہلے سے خد اکی راستبازی کو جانتے ہیں اور وہ بھی ہیں جو اِسے نہیں جانتےاور ابھی تک بھی یسوع کے خاندان سے باہر ہیں۔ سورج غروب ہونے والاہے ۔ یسوع کے بپتسمہ پر ایمان لائیں اور اِسکے نسب نامہ میں شامل ہو جائیں۔ بپتسمہ پر ایمان لانا اُس تیل کی مانند ہوگا جو آپکو شادی کی فسح میں جانے کیلئے مسَح کریگا۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ اِس بھید سے آگاہ ہوں تاکہ ہم اپنے چراغدان کیلئے تیل جمع کر کے اپنے خداوند یسوع کی آمدِ ثانی میں اُس کا استقبال کرنے کی تیاری کرسکیں اور اِس تیل کو جمع کرنے کیلئے ہمیں یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان لانا ہے۔
یسوع نے بپتسمہ لیا تاکہ وہ ہر ایک کے گناہوں کو مٹا ڈالے۔ یسوع خود خدا اور ابنِ خدا ہے۔ وہ ہمارا خالق ہے۔ وہ اپنے باپ کی مرضی سے زمین پر آیا کہ ہمیں خداکے فرزند ہونے کیلئے اختیار دے۔ پرانے عہد نامہ کی پیشن گوئیاں کس کے متعلق بات کرتی ہیں؟ وہ پیشن گوئیا ں یسوع کے متعلق ہیں۔ وہ پیشن گوئیا ں ہمیں اُس کی آمد کے متعلق اور اِس بات کے متعلق آگاہی دیتی ہیں کہ وہ کیسے ہمارے گناہوں کو اپنے اوپر لیکر انہیں ہم سے دور کریگا۔ جیسا کہ پرانے عہد نامہ کی پیشن گوئیوں میں بیان کِیا گیا ہے، بالکل اُسی طرح یسوع تقریباً ۲۰۰۰سال پہلے زمین پر آیا اور بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے سب گناہ اپنے اوپر اُٹھا لئے۔ وہ آدم اور حوا سے لےکر آخری انسان تک کے گناہوں کو مٹا دینے کیلئے اِس دنیا میں آیا۔
اپنے دلوں کے روحانی ختنہ کو حاصل کریں۔” کیونکہ ختنہ وہی ہے جو دل کا “ (رومیوں۲:۲۹)۔ جب آپ یسوع کے بپتسمہ پر ایمان رکھتے ہیں، تو پھر آپ کو خود بخود ہی دل کے ختنہ کو حاصل کر لیں گے۔دل کے ختنہ کا مطلب ہے کہ ہمارے دلوں سے گناہوں کو نکال باہر کرناہےجب ہم اِس پر ایمان رکھتےہیں کہ ہمارےتمام گناہ یسوع کے بپتسمہ کے وسیلہ اُس پر لاد دئیے گئےتھے ۔ کیا آپ نے اپنے دل کے ختنہ کو پا لیا ہے؟ ایمان کے وسیلہ ہی دل کا ختنہ ہے، ” اور سب گناہ بھی ایمان کے وسیلہ ہی دُھل جائیں گے۔
کیا آپ واقعی روحانی ختنہ کی حقیقت کو دل سے قبول کرتے ہیں؟
یسوع کو زمین پرآئے،بپتسمہ لئے ،اور ہماری خاطر صلیب پر جان دیئے ہوئے تقریباً ۲۰۰۰سال گذر چکے ہیں۔ ہمیں صرف اِس حقیقت کو قبول کرنا اور آج ہی اِسے اپنے دلوں میں رکھ لینا چاہیے۔” کیونکہ ختنہ وہی ہے جو دل کا۔ “ ہم سچائی پر ایمان لانے سے اپنے دل اور عقل کا ختنہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم سب خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے ذریعے رہائی پاچکے ہیں۔ اگر خدا کی عدالت زمین پر قائم ہو جائے تو بھی ہمیں کچھ خوف نہیں۔ جو خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں خدا اُن کی ہرگز عدالت نہ کریگا۔ خدا کی عدالت اُن پر آئے گی جو اپنے دل سے خداکی راستبازی کو قبول نہیں کرتے۔
آج مسیحی لوگ کیوں یسوع پر ایمان رکھتے ہیں، حالانکہ ابھی گمراہ ہیں؟کیوں وہ ہمیشہ تنگی میں رہتے ہیں؟اِس لئے کہ وہ نجات کیلئے صرف یسوع کے خون پر ہی ایمان لاتے ہیں۔ اب آپ کو اِس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ آپ نے اپنی خودسری سے خدا کو گھائل کِیا ہے اور اِس سچائی کی طرف پھر آئیں کہ یسوع نے ہمارے سب گناہوں کو دریائے یردن پر بپتسمہ کے وسیلہ اپنے اوپر اٹھا کر ہم سے دور کردیا ہے۔
اگر آپ یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے خون دونوں پر ایمان رکھتے ہیں، تو روحانی ختنہ آپ کے دل میں جگہ پائے گا اور آپ خداکی عدالت سے بچ جائیں گے ،اور آپکا شمار اُس کے بیٹوں میں ہو جائے گا۔اگر آپ کے درمیان ایسے لوگ ہیں جو یسوع پر ایمان رکھتے لیکن صرف یسوع کے خون پر ہی انحصار کرتے ہیں، تو میں اُن سے ایک سوال پوچھنا چاہوں گا۔ کیا ہمارا روحانی ختنہ اور خدا کی راستبازی صرف صلیبی
خون کے وسیلہ ہی ہے؟ ہماری نجات صرف خون سے پوری نہیں ہوتی ،بلکہ یسوع کے بپتسمہ، اور اُس کے خون ، اور روح پر ایمان کے وسیلہ۔
خدا کی راستبازی مسیح میں شامل ہونے کے وسیلہ حاصل ہوئی ہے
آئیں رومیوں۶:۳-۸کا مطالعہ کریں، ” کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا۔ پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مرُدوں میں سے جلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں۔ کیونکہ جب ہم اُس کی موت کی مشابہت سے اُس کے ساتھ پیوستہ ہو گئے تو بیشک اُس کے جی اُٹھنے کی مشابہت سے بھی اُس کے ساتھ پیوستہ ہو ں گے۔ چنانچہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری پرانی انسانیت اُس کے ساتھ اِسلئے مصلوب کی گئی کہ گناہ کا بدن بیکار ہوجائے تاکہ ہم آگے کو گنا ہ کی غلامی میں نہ رہیں۔“
۵آیت بیان کرتی ہے، ” کیونکہ جب ہم اُس کی موت کی مشابہت سے اُس کے ساتھ پیوستہ ہوگئے تو بیشک اُس کے جی اُٹھنے کی مشابہت سے بھی اُس کے ساتھ پیوستہ ہونگے۔“ بائبل کہتی ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے، یعنی ،جو جان گناہ کرے گی وہ مرے گی اور جہنم میں جائے گی۔ کیا یسوع مسیح کی سچائی پر مکمل طور پر ایمان لانے سے پہلے آپ میں گناہ موجود نہ تھا؟— ہاں—یہا ں تک کہ اگر آپ کے دل میں تھوڑ ا سا بھی گناہ موجود ہے تو خدا آپ کو عدالت میں لائے گا اور آپکو جہنم میں جانا پڑ ے گا۔ ” اُن کا حصہ آگ اور گندھک سے جلنے والی جھیل میں ہوگا “ (مکاشفہ۲۱:۸)۔ اگر ہم اپنی زندگیوں کو اپنے گناہ کی مزدور ی کے طور پر دے دیں،جوکہ موت ہے، تو بھی ہم اپنے گناہوں سے نجات پانے کے قابل نہیں ہو سکتے ہیں۔ اِس لئے، خدا نے یسوع مسیح کو زمین پر بھیجا اور سب گناہ اُس پر رکھ دیئے اور ہمارے گناہوں کی خاطر اُس کی عدالت ہوئی۔
خدا نے ہم سب کو نجات دی کیونکہ وہ ہم سے بہت محبت کرتا ہے۔ خد ا باپ نے اپنے اکلوتے بیٹے کو اِس دنیا میں بھیجا، اور اِ س دنیا کے سب گناہ بپتسمہ کے وسیلہ اُس نے اپنے بیٹے پر لاد دیئے اور اُسے صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا تاکہ وہ ہمارے سب گناہوں کے کفارہ کیلئے خون بہائے۔ اِس بات پر ایمان لانا ہمیں اُس کے ساتھ پیوستہ کر دیتا ہے۔ گناہ کی مزدوری موت ہے۔ ہم سب نے گناہ کِیااوران گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جانا ہمارا مقدر تھا۔ لیکن ہماری بجائے، جو جہنم میں جانے کا مقدر رکھتے تھے، یسوع نے ہمارے گناہوں کو یردن پر بپتسمہ کے وسیلہ اُٹھا لیا اور صلیب پر بالواسطہ سزا پائی۔ اِس طرح، اُس کی موت ہماری موت ٹھہری کیونکہ اُس کا بپتسمہ ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا لے گیا۔ یہ وہ ایمان ہے جو ہمیں مسیح میں شامل کر دیتا ہے۔
بہت سارے لوگ یسوع پر” مذہبی “ طور سے ایمان رکھتے ہیں۔ وہ گرجاگھر میں جاتے اور آنسو بہابہا کر اپنے گناہوں کا اقرار ہر روز کرتے اور گناہوں کی معافی کیلئے زور زور سے پکارتے ہیں۔یہ سب کرنا بند کریں اور خداکی راستبازی پر توکل رکھیں، تو آپ اِ س کے بدلہ خدا کے اطمینان کو اپنے دل میں پائیں گے۔ یسوع نے ہمیں بچانے کیلئے بپتسمہ لیا اور صلیب پر جان دی ،اور میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ اِس خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
خدا نے ہمیں گناہوں کی معافی کے متعلق موسیٰ کی معرفت تعلیم دی۔ موسیٰ نے خدا کے اِس حکم کو مانا کہ تو اُس کے لوگوں یعنی اسرئیلیوں کو رہائی دینے کیلئے مصر کو جانا۔ اِس لئے، وہ اپنی بیوی اور اپنے بچہ کو لیکر ایک گدھے پر مِصر کی طرف روانہ ہوا۔ اُس رات خدا کا فرشتہ اُسے ملا اور چاہا کہ موسیٰ کو مار ڈالے۔ تب، اُس کی بیوی صفورہ نے ،جلدی سے ایک تیز پتھر لیکر اپنے بیٹے کی کھلڑی کاٹی اور اُسے موسیٰ کے پاؤں پر پھینک کر کہا، ” تو بیشک میرے لئے خونی دُلہا ٹھہر ا “ (خروج۴:۲۵)۔
اِس عبارت کی سچائی بالکل اِسی طرح ہے۔حتیٰ کہ جب تک موسیٰ کے بیٹے کا ختنہ نہ ہوا وہ خدا کے لوگوں میں نہ گنا گیا: اِسی لئے، خداوند اُسے مارنے کیلئے گیا۔ خدا نے اسرائیلیوں سے کہا اگر اِن کا ختنہ نہ کیاِ جائے تو وہ اُس کے لوگ نہ ٹھہریں گے۔ پرانے عہد نامہ میں ختنہ خدا کے لوگوںمیں شامل ہونے کا نشان تھا۔ خدا نے موسیٰ کو اِس کی پہچان کرائی۔ اِسلئے ،موسیٰ کی بیوی نے جلدی سےاپنے بیٹے کی کھلڑی کو کاٹا اور یہ کہتے ہوئے موسیٰ کے پاؤں میں پھینکا، ” تو بیشک میرے لئے خونی دُلہا ٹھہرا۔ “ خد انے اُس کے بیٹے کی نامختونی کی وجہ سے چاہا کہ موسیٰ کو مار ڈالے۔
یہاں تک کہ اگر ایک شخص گو ابراہام کی نسل سے ہوتا ،تو بھی اگر اُس کا ختنہ نہ کیاِ گیا ہوتا تو وہ اسرائیل میں سے کاٹ دیا جاتا تھا۔ صرف مختون ہی فسح کے برّہ کو کھا سکتے تھے اور زوفہ کو برّہ کے خون میں ڈبو کر دروازہ کے دونوں طرف لگا سکتے تھے ۔اِس طرح، صرف مختون ہی روحانی ختنہ میں شامل ہو سکتے
تھے۔ جو یہ ایمان نہیں لاتے وہ خدا کی راستبازی میں شامل نہیں ہو سکتے اور اِ س لئے ،وہ خدا کے جلال میں شامل ہونے کے لائق نہ ہونگے۔
پولوس رسول ایک یہودی تھا۔ جب وہ آٹھ دن کا ہوا تو اُس کا ختنہ ہوُا اور اُس نے گملی ایل سے تعلیم پائی۔ وہ پرانے عہد نامہ کا بڑا ماہر تھا۔ اِس طرح، پولوس رسول اچھی طرح اِس بات کو جانتا تھا کہ کیوں یسوع نے دریائے یردن میں بپتسمہ لیا، اور کیوں اُس نے صلیب پر جان دی۔ اِسی لئے وہ پانی اور روح کی خوشخبری کو پورے یقین کے ساتھ بیان کر سکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے کہا، ” ختنہ وہی ہے جو دل کا اور روحانی ہے“ (رومیوں۲:۲۹)۔
بیشک ،پولوس رسول اکثر و بیشتر یسوع کی صلیبی موت کا ذکر کیا کرتا تھا۔ کیوں؟ کیونکہ اگر
یسوع نے ہمارے گناہوں کو اُٹھا کر روحانی ختنہ پیش نہ کِیاہوتا:دوسرے لفظوں میں، اگر وہ صلیب پر قربان نہ ہو چکا ہوتا ،یا اُس پر سیاست نہ ہوئی ہوتی تو ہم نجات حاصل نہ کر سکتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ پولوس نے اکثر صلیب کے متعلق بات کی ہے۔ آپکو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیےکہ صلیب ہمارے روحانی ختنہ کا نتیجہ اور کاملیت ہے۔ مگر، کیوں اکثر مسیحیوں کو یسوع کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون کے تعلق کے بارے میں ذرا سا اندازہ بھی نہیں ہے اور اِسی وجہ سے وہ جہنم کی سزا کے بھی حقدار ٹھہرتے ہیں۔اگر روحانی ختنہ میں پائی جانے والی ایمان کی قوت نسل در نسل اچھی طرح منتقل ہو گئی ہوتی ،تو آج کی مسیحیت اِس راستہ پر گامزن نہ ہوتی۔
بعض لوگ پہلے پہل جب یسوع سے ملاقات کرتے ہیں تو بڑے شکرگزار ہوتے ہیں، لیکن وہ اپنی ناقابلِ تغیرکمزوریوں کی وجہ سے مایوس ہو جاتے ہیں اور وہ پہلے سے بھی بد تر گنہگار بن جاتے ہیں۔ شائد پہلی بار یسوع پر ایمان لانے کے بعد دس سال کا عرصہ گذر جائے، لیکن اُن کا حال پہلے سے بھی بد تر ہو جاتا ہے۔ کیا ایسے لوگ یسوع پر ایمان لانے کے بعد بھی گنہگار ہو سکتے ہیں؟۔ وہ اِن الفاظ میں گیت گاتے ہیں۔
” ♪میرا رونا مجھے نہ بچا پائیگا! ♫اگرچہ میرا چہر ا آنسوؤں سے شرابور تھا، ♫یہ میرے خوف کو نہ گھٹا سکا،♫برسوں کے گناہوں کو دھو نہ سکا! ♫ رونا مجھے نہ بچائے گا! ۔ ۔ ۔ ۔ ♫مسیح پر ایمان لانا ہی مجھے بچائے گا! ♫اے میرے روتے ہوئے بیٹے، ♫جو کچھ اُس نے کِیا اُس پر توکل کر: ♪اُسکے بازوؤں پر، خداوند جلد میری مدد کر: ♪ مسیح پر ایمان ہی مجھے نجات دیگا۔♫“
وہ گاتے ہیں ، ” رونا مجھے نہ بچائے گا۔ مسیح پر ایمان لانا مجھے بچائے گا۔“ لیکن، وہ صرف لفظی طور پر ایسا کہتے ہیں۔ جب بھی وہ گناہ کرتے ہیں تو وہ آنسو بہا بہا کر اِسی طرح دُعا کرتے ہیں۔ ” اے خدا مہربانی سے مجھے بخش دے۔ اگر تو مجھے اِس وقت بخش دے، تو اب سے پھر کبھی گناہ نہ کروں گا اور نیکی کے راستہ پر چل پڑوں گا۔“ جب ایک مسیحی گناہ کرتا ہے، وہ چلا چلا کر اِسکا اقرار کرتا اور گناہوں کی معافی کیلئے پکارتا ہے اور پھر کچھ بہتر محسوس کرتا ہے۔ ایک شخص جو کئی سالوں سے مسلسل توبہ کی دعُا کو بار بار کر رہا ہے تو وہ پہلے سے بھی زیادہ گنہگار بن جاتا ہے جب وہ دس سال پہلے یسوع پر ایمان لایا تھا۔ ایسا شخص بڑے مایوس کُن انداز کے ساتھ اپنے آپ سے یہ سوال کرتا ہے، ” کیوں میں اتنی جلدی یسوع پر ایمان لے آیا؟ مجھے چاہیے تھا کہ میں اُس وقت ایمان لاتا جب میں ۸۰برس کا ہو چکا ہوتا ،یا پھر جب میری صرف چند ہی سانسیں باقی ہوتیں۔ میں بہت جلد ایمان لے آیا۔“ ایسا اِس لئے ہوُا کیونکہ اُس کے خیا ل یہ تھا کہ وہ اپنے کاموں سے خدا کی مرضی کو پورا کریگا ،لیکن ایسا نہ کر سکا۔
جو کوئی گناہ کرتا ہے، ضرور ہے کہ اُس کی عدالت ہو۔ یہی وجہ تھی کہ یسوع نے بپتسمہ لیا اور صلیب پر اپنا قیمتی خون بہایا تاکہ وہ ہمیں ہمارے گناہوں سے اور عدالت سے بچا سکے۔ و ہ تیسرے دن پھر مرُدوں میں سے جی اُٹھا۔ خدا باپ نے یسوع کو روح القدس کی قدرت سے زندہ کِیا ۔ ایک شخص جو روحانی ختنہ پر ایمان رکھتا اور خوشخبری کی منادی کرتا ہے وہی اِس زندگی کو حاصل کر سکتا ہے۔ روحانی ختنہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہم فرزندانِ خد اہیں اور یہی خدا کی راستبازی ہے۔ یسوع کا بپتسمہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے گناہ اُس نے اپنے اوپر اُٹھا لئے تھے اور اُس کا بیش قیمت صلیبی خون اِس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بالواسطہ عدالت کے ذریعے ہمارے گناہوں کی اُجرت ادا کر چکا ہے۔
کیا گناہ ابھی تک آپ کے دل میں جگہ رکھتا ہے جبکہ آپ یسوع پر ایمان رکھتے ہیں؟ ایسا ایمان ایک بدعتی ایمان ہے۔ طِطس۳:۱۰بیان کرتا ہے، ” ایک دو بار نصیحت کر کے بدعتی شخص سے کنارہ کر۔ یہ جان کر کہ ایسا شخض برگشتہ ہوگیا ہےاور اپنےآپ کو مُجرم ٹھہرا کر گُناہ کرتا رہتا ہے“ جو بدعتی ایمان رکھتا ہے وہ ایساگنہگار ہے جو اپنے آپ کو خود بخود ملعون ٹھہر ا رہا ہے۔ یہاں تک کہ جب اُنہیں موت سے دھمکایا گیا ہے تو بھی وہ بدعتی رہنے پر ہی اصرار کرتے ہیں۔وہ اپنی غلط فہمیوں کو دورکرنے کے لیے بہت زیادہ سرکش ہیں۔ خد اایسے خطاکاروں کو بتا تا ہے، ” تم ایک بدعتی ہو،تم ایک خطا کار ہو، تم میرے فرزند نہیں ہو اور تم جہنم کی ابدی آگ میں ڈالے جاؤ گے۔“
جو یسوع پر ایمان تو رکھتے ہیں، پر ابھی تک خداکی راستبازی، اور یسوع کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ روحانی ختنہ کو قبول نہیں کرتے ،وہ ایسے بدعتی مسیحی اور عظیم خطاکار ہیں جو خدا کے سامنے اپنے گناہوں کا اِقرار تو کرتے ہیں مگر اِن کو ترک کرنے کیلئے کچھ نہیں کرتے ہیں۔ ایسے گنہگار جو یسوع کی راستبازی پر
یقین نہیں کرتے وہ آسمان کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔
وہ جو یسوع پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرائے گئے ہیں وہی اپنے دلوں میں روحانی ختنہ کا ثبوت رکھتے ہیں۔ نیچے ثبوت پیش کئے گئے ہیں: یسوع خدا ہے جو مجسم ہو کر آیا، بپتسمہ لیا اور صلیب پر خون بہایا۔ یسوع زمین پر آیا اور دنیا کے گناہوں کو اُٹھا نے کیلئے اُس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ لیا اور اُس نے صلیب پر اُن سب کیلئے جو روحانی ختنہ پر یقین رکھتے ہیں عدالت برداشت کی تاکہ اُن سب کے ایمان کو کامل کردے۔ وہ تیسرے دن مرُدوں میں سے جی اُٹھا اور ہمارا کامل نجات دہندہ بن گیا۔ یہ خدا کی راستبازی کی مناسب اور ٹھیک ٹھیک نجات ہے جو صرف خون سے نہیں، بلکہ پانی اور خون اور روح القدس کے وسیلہ ملتی ہے۔ یہ روحانی ختنہ کے حتمی اثبات ہیں جو ہمیں اُسکی کامل نجا ت کی گواہی دیتے ہیں۔
میرے پیارے مسیحیو!اپنے دلوں میں اِ س نجات کو قبول کریں کہ ہماری نجات صرف یسوع کے خون کے ذریعے ہی ممکن نہیں ہوئی ،بلکہ پانی اور خون اور روح القدس کے ذریعے ممکن ہوئی تھی۔ خدا نے دنیا کے گناہوں کو ختم کر دیا ہے اور عذابِ دائمی سے مکمل طور پر ہمیں نکال باہر کِیاہے۔ اُس نے صرف میرے گناہوں کو ہی قطع نہیں کِیا،بلکہ دنیا کے گناہوں کو جو آدم سے لیکر زمین پر آخری شخص تک کے گناہ تھے کو قطع کر دیا۔ اُس نے اپنے بپتسمہ اورخو ن کے وسیلہ اُنکو اپنے اوپر اُٹھا لیا۔ جو کوئی بھی خدا کی راستبازی کی خوشخبری پر ایمان لائیگا روحانی ختنہ اُسے تازگی عطاکریگا۔جس کو یسوع نے پورا کِیاجو پانی اور روح کے وسیلہ آیا تھا۔
دنیا کے تمام گناہ یسوع کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ختم کر دیئے گئے ہیں۔ اب جو روحانی ختنہ پر یقین رکھتے ہیں گناہ ان کے دلوں میں نہیں رہ سکتا ہے۔ یسوع نے مرُدوں میں سے جی اُٹھ کر ہماری کھوئی ہوئی روحوں کو اپنی راستبازی کے ذریعے زندہ کر دیا تھا۔ خدا ہماری طرف یسوع کے بپتسمہ، اُسکے خون، اور روح کی ،خوشخبری کے ساتھ دیکھ رہا ہے اورہم جانتے ہیں کہ روحانی ختنہ کے ذریعے ہی ہم نجات پا سکتے ہیں۔ بنائے عالم کے خلق ہونے سے پیشتر ہی ایمان لانے والوں کیلئے خدا کا روحانی ختنہ کا منصوبہ موجود تھا۔ اب، آپ بھی خدا کی راستبازی پر ایمان لا کر روحانی ختنہ کو حاصل کر سکتے ہیں۔