Search

ΣΥΧΝΕΣ ΕΡΩΤΗΣΕΙΣ για την Χριστιανική Πίστη

Θέμα 1: Αναγέννηση εξ ύδατος και Πνεύματος

1-31. اگر ہم آپ کے دعوہٰ کے مطابق کہیں کہ یسوؔع پہلے ہی ہمارےتمام ماضی، حال اور مستقبل کے گناہوں کونابود کرچُکا ہے ،تو اُس آدمی کا مستقبل کیاہو گا جو اِس حقیقت کو سوچنے کی وجہ سے مسلسل گناہ کرتارہا کہ وہ پہلے ہی اپنے گناہوں سے یسوؔع کے بپتسمہ اور صلیب پر ایمان لانےکے وسیلہ سے معاف ہو چُکا ہے ؟ یہاں تک کہ اگر ایسا شخص دوسرے شخص کو قتل کرتا ہے، تو وہ جانتا ہو گا کہ وہ یسوؔع کی صلیب کے وسیلہ سے حتیٰ کہ اِس قسم کے گناہ کا کفّارہ دے چُکا ہے۔ غرض، وہ محض یہ ایمان رکھنے کی وجہ سے بلا ہچکچاہٹ گناہ کرتا رہے گا کہ یسوؔع پہلے ہی بِلا شک اُن گناہوں کو ختم کر چُکا ہے جنہیں وہ مستقبل میں کرے گا۔برائے مہربانی مجھےاِن باتوں کے متعلق سمجھائیں۔

سب سے پہلے ، میں آپ کا پانی اور رُوح کی خوشخبری کے متعلق سوالات اُٹھانے کے لئےمشکور ہوں۔یہ سوالات جوآپ پوچھ چُکے  ہیں وہ سوال ہیں جوبہت سارے مسیحی نئے سرے سے پیدا ہونے سے پہلے پوچھ چُکے ہیں ۔میں جانتا ہوں کہ آپ پریشان ہو رہے ہیں کہ نئے سرے سے پیدا ہوئے لوگ کامل خوشخبری کی بدولت  رہائی پا کربِلا توقف گناہ کرتے رہیں  گے۔ بہرحال ،میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ لوگ جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان لاتے ہیں ایسی زندگی گزارنے پر مائل نہیں ہیں جس کے متعلق آپ فکر کر رہے ہیں، بلکہ اِسکی بجائے راستباز زندگی گزارتے ہیں۔
اَوّل آپ کو اِس کے متعلق سوچنا چاہئے۔ اگر رُوح القدّس واقعی آپ کے اندرہے،اِس صورت میں آپ پاک پھل پیدا کریں گے، یہاں تک کہ چاہے  آپ ایساکرنے کی خواہش نہ کریں۔ دوسری جانب، اگررُوح القدّس آپ کے اندرسکونت نہیں کرتا، تو آپ رُوح کے پھلوں میں سے کوئی بھی پھل پیداکرنے کے قابل نہیں ہوں گے ،اِس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ چاہے آپ کتنی ہی سخت کوشش کیوں نہ کریں۔ کیسےکوئی آدمی امکانی طور پررُوح کے پھل پیدا کر  سکتا ہے اگروہ اپنے باطن  میں رُوح القدّس نہیں رکھتا،یہاں تک  کہ گووہ کسی نہ کسی طرح یسوؔع پر ایمان رکھتا ہے۔ یہ نا ممکن ہے ۔ خُداوند نے ارشاد فرمایا کہ کوئی بُرا درخت ہرگز اچھے پھل پیدا نہیں کرسکتا (متی۷:۱۷- ۱۸)۔
اب میں آپ سےیہ سوال پوچھناچاہتا ہوں  اور اُس کا جواب بھی دینا چاہتا ہوں۔  آپ  یسوؔع  پر
ایمان لاتے ہیں مگر کیا آپ واقعی اپنی زندگی اُسی دوران دُنیاوی گناہوں پرفتح پا کر گزاررہے ہیں؟کیا آپ دُنیاوی گناہوں پر غالب آکر خُداکے راستباز خادم کے طورپر جی رہے ہیں؛خُدا وند کی اورزیادہ خدمت کر رہے ہیں،اور دوسرے  لوگوں کو اُن تک پانی اور رُوح کی خوشخبری پہنچانے کے وسیلہ سے  اُنہیں اُنکے تمام گناہوں سے بچا رہے ہیں ۔ کیا آپ حقیقی طور پر  راست باز انسان  بن چُکے ہیں جویسوؔع پر ایمان لانے کے بعدبِلا شک  گناہ کی چھوٹی سی مقدار تک نہیں رکھتا ؟ واحد ایمان اور خوشخبری جوآپ کو  اِس سوال کا جواب ہاں میں دینے کی اجازت دیتی ہے  وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری ہے، جسکی خُداوند عہودِ عتیق و جدید میں گواہی دے چُکے ہیں۔
ہم بِلا شُبہ یسوؔع پر ایمان لانے کے بعد بھی اِس دُنیا میں گناہ کرتے ہیں۔ تاہم ،ہمارے خُداوند نے یوؔحناکی معرفت بپتسمہ لیا اورہمیں دُنیا کے تمام گناہوں سے بچانے کے لئے صلیب پر اپنا خون بہایا۔ غرض ، خُداوند ہماری خاطر  راست عمل کر چُکا ہے اورہم خُدا کی راستبازی،یعنی خُداوند کے بپتسمہ اور خون پر ایمان کی وساطت سے جس کے توسط سے وہ ہمارے گناہوں کوختم کرچُکا ہے،اپنے گناہوں سے نجات یافتہ ہوچُکے ہیں۔
میں آپ سے پھر چند سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ کیا آپ اپنے ضمیر کے گناہوں سے آزاد ہیں؟ کیا اپ بِلا شک یسوؔع پر ایمان لانے کے بعدبھی گناہ گارنہیں تھے، بالکل جس طرح آپ اُس پر ایمان لانے سے پہلے تھے؟اگر یہ سچ ہے ،تویہ غالباً اِس بنا پر ہے کیونکہ آپ پانی اور رُوح کی خوشخبری کے متعلق نہیں جانتے۔چنانچہ ، آپ جسم میں ودیعتی مشکلات اورانتشارات کا شکار ہوچُکے ہیں کیونکہ آپ اپنے باطن  میں رُوحِ پاک  نہیں رکھتے ۔یہ کوئی معنی نہیں رکھتاکہ آپ کتنے باوفا ایماندار ہو سکتے ہیں، آپ صرف اپنے دل کو خالی کرنےاور پانی اور رُوح کی خوشخبری کولینے کے وسیلہ سےجسمانی خیالوں سے بچ سکتے ہیں۔آپکو اپنے نفسانی خیالوں کوخارج کرنا چاہئےاوراِس حقیقت کو سمجھنے کے سلسلے میں خُدا کے تحریری کلمات  کی طرف رجوع کرنا چاہئے کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری ہی سچ ہے ۔
اس دُنیا میں بہت سارے لوگ ہیں جو نجات کی شریعت کو،جیسے تیسے وہ چاہتے ہیں،تبدیل کرتے ہیں جسےخُداوند قائم کر چُکا ہے ،حالانکہ گو وہ اپنے ہونٹوں کے ساتھ خُداوند کا اِقرار کرتے ہیں۔اگرآپ اِس قسم کے لوگوں میں سے کوئی ایک ہیں،توخُداوند آخری دن آپ کو چھوڑ دے گا۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ ایسااِس دُنیا میں کسی کے ساتھ نہیں ہو گا۔میں دُعا مانگتا ہوں کہ آپ ایسے انسان ہیں جو ایمان رکھتا ہے کہ یسوؔع کا صلیبی خون واحد چیز ہے جو آپ کو بچاسکتا ہے،اور آپ اِس خواہش کی بنا پر سوالات  پوچھ چُکے ہیں کہ اپنی زندگی کا بقیہ وقت گناہ سے جُدا ہوکر گزاریں۔
تاہم،آپ کے خیال جسمانی خیال ہیں،’’جسمانی نیت……نہ تو خُدا کی شریعت کے تابع ہے نہ ہو سکتی ہے۔‘‘(رومیوں۸:۷)۔پولسؔ  نےفرمایا ہے،’’جو جسمانی ہیں خُدا کو خوش نہیں کر سکتے۔‘‘(رومیوں۸:۸)۔اگر آپ واقعی اُس  ایمان کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں جو خُدا کو خوش کرتا ہے،توآپ کو خُداوند کے استثنائی کام پر ایمان لاناچاہئے،جس کے اندر وہ کنواری مریمؔ کی بدولت اِس دُنیامیں آیا،دریائے یردؔن  پر یوؔحنا اصطباغی کی معرفت بپتسمہ لینے کی بدولت،اور اِس ذریعے سےخُدا کی ساری راستبازی پوری کرکے، نسلِ انسانی کے گناہوں کو اُٹھا لیا۔
اِس بنا پر آپ کسے سوچتے ہیں کہ وہ ،راستباز شخص یا گناہ گار،خُدا کا راست کام پوراکر سکتا ہے؟گناہ گارہنوز گناہ کے بیچ ہے کیونکہ وہ خُدا کے حضور گناہوں کی بخشش حاصل نہیں کر چُکا۔اِس لئے، واحد چیز جو ایسے آدمی کا انتظار کر رہی ہے اُس کے گناہوں کی سزا ہے۔خُداگناہ گاروں کواپنی بادشاہی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتا کیونکہ’’تُوایسا خُدا نہیں جو شرارت سے خوش ہو۔‘‘(زبور۵:۴)۔خُدا نے ارشاد فرمایا کہ  اگر کوئی گناہ گار اُس کے پاس آئے اوراُس سے کچھ مانگے،تووہ گناہ گار کی دعاؤں کو نہیں سنے گاکیونکہ ’’تمہاری بد کرداری نے تمہارے اور تمہارے خُدا کے درمیان جدائی کر دی۔‘‘(یسعیاہ ۵۹:۱-۲)۔گناہ گار یقینی طور پرجہنم میں جائے گاچونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔
صرف راستباز لوگ جو پاک بن چُکے ہیں اور اِس بنا پر اپنے مَنوں میں کوئی گناہ نہیں رکھتے راست کام کر سکتے ہیں۔مزید برآں، رُوح القدّس راستبازوں کے دلوں کے اندر سکونت کرتا ہے،جو یسوؔع کے بپتسمہ اور صلیب پر ایمان رکھنے کے بعد کوئی گناہ نہیں رکھتے۔پطرسؔ رسول نے عیدِپنتِکُست کے دن فرمایا،’’توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئے یسوؔع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح القدّس انعام میں پاؤ گے۔‘‘(اعمال ۲:۳۸)۔
اِس بنا پر یہ حوالہ کیا فرما رہا ہے وہ یہ ہے کہ اگرآپ سچا ایمان حاصل کرنا اور ایمان کے وسیلہ سے اپنےتمام گناہوں کی بخشش پانا چاہتے ہیں،تواِس صورت میں،آپ کو دونوں یسوؔع کے بپتسمہ اوراُس کی صلیبی موت پر ایمان لانا چاہئے ۔ایسا ایمان آپ کو ’’یسوؔع کے نام پر بپتسمہ لینے‘‘ کی اجازت دے سکتا ہے،یعنی کہ  کہہ لیں،آپ اُس کے راست کاموں پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی بخشش حاصل کرسکتےہیں۔بے شک ،یسوؔع کے شاگردوں نے نئے سرے سے پیدا ہوئے ایمانداروں کے لئے بپتسمہ کی رسم بھی ادا کی ،جو اُس کے بپتسمہ اور صلیب پر ایمان رکھتے تھے۔ یسوؔع نے اپنے شاگردوں کو ہر کسی کو باپ اور بیٹے اور رُوح القدّس کے  نام  پر  بپتسمہ دینے کا حکم دیا(متی۲۸:۱۹)۔
اِس سے آگے،پولسؔ رسول نے فرمایا،’’جس میں مسیح کا رُوح نہیں وہ اُسکا نہیں۔‘‘(رومیوں۸:۹)۔خُدا راستبازوں کورُوح القدّس اُن پر اپنی اولاد کے طور پر مہر کرنےکے سلسلے میں بخشتا ہے۔رُوح القدّس ہرگز گناہ گاروں کے اندر نہیں بستا کیونکہ وہ  گناہ رکھتے  ہیں ۔ رُوح القدّس گناہ کو پسند نہیں کرتا؛اِس کی بجائے، وہ پاکیزگی (گناہ سے علیٰحدگی)کو ترجیح دیتا ہے ۔ رُوحِ پاک راستبازلوگوں کی  صداقت کی راہ پر چلنےمیں ہدایت بھی کرتا ہے اوراُن کی باپ کی مرضی کی پیروی کرنے میں  راہ نُمائی کرتا ہے۔ اِس صورت میں ، باپ کی یہ مرضی کیا ہے ؟اِس بنا پر  یہ ہراُمت کے لوگوں تک پانی اور رُوح کی خوشخبری کو پھیلانا اور اُنہیں ارشادِ اعظم کے مطابق بپتسمہ دیناہے ۔
راستبازوں اور گناہ گاروں کے جسم گناہ کرتے ہیں جب تک وہ مرنہیں جاتے۔ تاہم، خُداوند اپنے بپتسمہ اور خون کی وساطت سے اُن تمام گناہوں کو جولوگ اپنے جسم اورقلبوں سمیت کرتے ہیں ختم کرنے کا رأست عمل کر چُکا ہے ۔یہ خُدا کی راستبازی ہے جسے یسوؔع پورا کر چُکا ہے ۔ غرض، کتابِ مقدّس میں یوں قلمبند ہے ،’’اس واسطے کہ اُس میں خُدا کی راستبازی ایمان سے اور ایمان کے لئے ظاہر ہوتی ہے جیسا لکھا ہے کہ راست باز ایمان سے جیتا رہے گا۔‘‘(رومیوں۱:۱۷)۔وہ آدمی جو خُدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے توسط سے گناہوں کی بخشش حاصل کرچُکاہے ’’گناہ اور موت کی شریعت‘‘پر فتح پائے گااور اِس کی بجائےاُس کی راستبازی کی پیروی کرےگا ۔یہ صرف رُوح القدّس کے وسیلہ سے ممکن ہے،جو اُن پر نازل ہوتا اور سکونت کرتا ہے جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان  لاتے ہیں۔
 کسی راستباز آدمی کے تمام ماضی، حال اور مستقبل کے گناہ اُس وقت یسوؔع پرسلسلہ وار منتقل ہوچُکے ہیں جب اُس نے یوؔحنا اِصطباغی سے بپتسمہ لیا۔ راستبازوں کا جسم بھی یسوؔع کےساتھ ساتھ مرچُکا ہے ۔ جب کوئی آدمی اُس پر ایمان لاتا ہے، تو وہ یسوؔع کے ساتھ باہم اور اُسکی موت کی مشابہت میں ایک ہوتا ہے ۔ اِس بنا پراُسکےتمام گناہوں کی عدالت ہوجاتی ہے (رومیوں۶باب) ۔
اس لئے، حالانکہ اگرچہ  راستبازآدمی  کا جسم بھی اپنی ساری زندگی بِلا توقف  گناہ کرتا ہے،اُس کے باطن میں بسنے والا رُوح القدّس اُسکی راہ نُمائی کرتا ہے تاکہ وہ رُوحِ پاک کی  پیروی  کر سکے ۔  ایک  راستباز آدمی  رُوح القدّس کی پیروی کرتا ہے اورخُداکا کام کرتا ہے کیونکہ رُوح القدّس اُس میں بسا ہوا ہے۔
یہاں تک کہ رسولوں کے دَور میں بھی، بہت سارے لوگ بِلا وجہ نئے سرے سے پیدا ہوئے لوگوں پر الزام لگایا کرتے تھے کیونکہ وہ نئے سرے سے پیدا ہوئے لوگوں کی زندگیوں کوپریشان کرنے کی گستاخی کرتےتھے، جورُوح القدّس کے محکوم تھے۔ تاہم،ایسی انواع کے لوگ، اپنے جسمانی خیالات کی فطرت کی بنا پر،پانی اور رُوح کی حقیقی خوشخبری کوغلط سمجھتے تھے جسکی رسولوں نے منادی کی۔ اِس لئے، پولسؔ رسول نے ان لوگوں کو فرمایا،’’ پس ہم کیا کہیں؟ کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو؟ ۔ہر گز نہیں ۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مرگئے کیوں کر اُس میں آئندہ کو زندگی گذاریں؟ ۔‘‘(رومیوں۶:۱-۲)۔اُس نے اضافہ کیا،’’اپنے خُداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خُدا کا شکر کرتا ہوں۔ غرض میں خود اپنی عقل سے تو خُدا کی شریعت کا مگر جسم سے گناہ کی شریعت کا محکوم ہوں۔‘‘(رومیوں۷:۲۵)۔
نتیجے میں، راستبازوں کاجسم ہنوزناکافی ہے اورکوئی دوسرا انتخاب نہیں رکھتا بلکہ مسلسل گناہ کرتا ہے، مگر وہ پھر بھی، تمام دُنیا میں خوشخبری کی منادی کرتےہوئے، رُوح القدّس کی پیروی کرتے ہیں۔ راستباز رُوح میں چلتے ہیں کیونکہ اُن کے باطن فضل تلے آرام کرتے ہیں۔’’ پس کیا ہوا؟ کیا ہم اس لئے گناہ کریں کہ شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہیں؟ ہر گز نہیں۔ْ کیا تم نہیں جانتے کہ جسکی فرمانبرداری کے لئے اپنے آپ کو غلاموں کی طرح حوالہ کر دیتے ہواسی کے غلام ہو جس کے فرمانبردار ہو خواہ گناہ کے جسکا انجام موت  ہے خواہ فرمانبرداری
کے جسکا انجام راستبازی ہے۔‘‘ (رومیوں۶:۱۵- ۱۶)۔
بالکل جس طرح اصلی پھول بناوٹی پھولوں سے بہت مختلف ہیں، اُسی طرح راستباز آدمی اور گناہ گارکے باطن میں مالک ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ چونکہ راستباز آدمی کے دل کے اندر مالک رُوح القدّس ہے، تو وہ آدمی رُوح میں چلنے اور اپنی زندگی میں حقِ صداقت کی پیروی کرنے کے قابل ہے، جوخُدا کو خوش کرتا ہے۔ دوسری جانب، کسی گناہ گار کے پاس کوئی اور انتخاب نہیں بلکہ گناہ کی پیروی ہے کیونکہ اُس کے باطن کا مالک خود گناہ ہے ۔کوئی گناہ گار پاک زندگی بسر کرنے کے قابل نہیں ہےکیونکہ وہ اپنی بہت ساری بدکرداریوں کی وجہ سے، رُوح القدّس نہیں رکھتا ۔
یہ مفروضہ کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے والے لوگ پاک زندگیاں بسر کرنے کے قابل نہیں ہیں محض جسم کے فطری خیالوں میں سے اُبھرنے والا مغالطہ ہے۔خُدا اُنہیں یوں کہتے ہوئے خبردار کرتا ہے،’’مگر یہ جن باتوں کو نہیں جانتے اُن پر لعن طعن کرتے ہیں اور جن کو بے عقل جانوروں کی طرح طبعی طور پر جانتے ہیں اُن پر اپنے آپ کو خراب کرتے ہیں۔ ‘‘(یہوداہ۱:۱۰)۔بہت سارے لوگ آجکل راستبازلوگوں کی زندگیوں کو نہیں سمجھتے، حالانکہ گو  وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کو حقیقی خوشخبری کے طور پر تسلیم  کرتے ہیں،کیونکہ  وہ اِسےپوری طرح نہیں جانتے اور اپنے دلوں میں اِسے حاصل نہیں کر چُکے ۔
اِس بنا پر آپ نئے سرے سے پیدا ہوئے مقدّسین کے رأست کاموں کے متعلق کیاسوچتے ہیں؟ وہ اپنی تمام قیمتی اشیا، حتیٰ کہ خود کو زندہ قربانیوں کے طور پر، ساری دُنیا میں انجیل کو پھیلانے کے نیک کاموں کے واسطے، پیش کر چُکے ہیں؟ اپنے شخصی خیالات کے مطابق، کیوں آپ گمان کرتے ہیں کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے والے لوگ خوشخبری کے حیلے سے جان بوجھ کر گناہ کریں گے؟
راستباز لوگ صداقت کے نُور اورخُدا کی راستبازی کے درمیان ایمان کے وسیلہ سےنیک کام کرتے ہیں۔ وہ لوگ جوخُدا کی راستبازی پرچلتے ہیں خُدا سے پیدا ہوچُکے ہیں۔ ہم فقط اُمید کرتے ہیں کہ تمام گناہ گار خوشخبری کی طرف رجوع کریں گے جس میں یسوؔع ہمارے تمام گناہوں کو اپنے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے دھو چُکا ہے ۔
جی ہاں، ہماری دِلی خواہش یہ ہے کہ آپ واقعی اپنے قلبوں کے سَنگ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان لانے کے وسیلہ سے گناہوں کی بخشش حاصل کریں گے، اورخُداوند کاآخری دن تک بِلا گناہ انتظار کریں گے۔