Search

FAQ on the Christian Faith

Subject 1: Being born again of water and the Spirit

1-21. میں اُن کتب کا مطالعہ کر رہا ہوں جنہیں آپ مجھے ارسال کرنے میں بے حد مہربان تھے اورآپ کے یسوؔع کے بپتسمہ پر کچھ نظریات کو باعثِ دلچسپی پایا۔کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ آپ ہمارے بپتسمہ کے یسوؔع مسیح کے بپتسمہ، موت اور جی اُٹھنے کے درمیان تعلق کے متعلق کیا تعلیم دیتے ہیں ؟

سب سے پہلے، ہمیں ’’ بپتسموں کی تعلیمات ‘‘پر توجہ دینی چاہئے جس طرح عبرانیوں ۶:۲میں درج ہے۔ کتابِ مقدّس کے مطابق، تین مختلف بپتسمے ہیں؛ یعنی توبہ کے لئےیوؔحنا اصطباغی کا بپتسمہ، وہ بپتسمہ جو یسوع نےیوؔحنااصطباغی سے لیا اور رسمی طور پرہمارا پانی کا بپتسمہ ۔
وہ بپتسمہ جوہم لیتے ہیں یسوؔع کے بپتسمہ پر ہمارے عقیدے کااِقرار ہے ۔یعنی کہ یوں کہہ لیں، ہم اپنے عقیدے کا اِقرار کرنے کےسلسلے میں بپتسمہ لیتے ہیں یعنی کہ ہم ایمان لاتے ہیں کہ یسوؔع نے ہمارے تمام گناہ اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا اور اُنکاکفّارہ دینےکے لئے صلیب پرمر بھی گیا ۔ اب آپ متی۳:۱۵ کو سمجھ سکتے ہیں جہاں یہ ارشاد ہے،’’ اب تو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے ۔‘‘یہاں،’’ اسی طرح‘‘کا مطلب ہے کہ یسوؔع نے خود یوؔحنا اِصطباغی، ساری نسلِ انسانی کے نمائندےکے وسیلہ سے بپتسمہ لینے کی وساطت سے، دُنیا کے تمام گناہ بُھگتے ۔
اِس بنا پر یہ خُدا کا ہمیں گناہ کے اٹل پھندے سے بچانے کا دقیق منصوبہ تھا۔ خُداوند خُدا نے ’’ ہم سب کی بد کرداری اُس پر لادی۔‘‘(یسعیاہ۵۳:۶)اور ہمیں اپنی راستبازی عنایت کرچُکا ہے۔ یہاں یونانی میں، ’’ راستبازی ‘‘کا مطلب ’’ ڈیکایوسون‘‘ ”Dikaiosune“ہے ، جو’’راستی اور انصاف ‘‘ کا مظہربھی  ہے ۔ یہ ہمیں مطلع کرتا ہے کہ یسوؔع نے ہاتھ رکھنے کی صورت میں بپتسمہ لینے کے وسیلہ سےتمام نسلِ انسانی کی بدکرداری کو انتہائی رأست اور منصفانہ طریقے سے اُٹھالیا۔
ہم یسوؔع کے بپتسمہ، صلیبی موت اور جی اُٹھنے پر اپنے قوی ایمان کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو چُکے ہیں۔ اُس کے بپتسمہ کےرُوحانی ختنہ کی قدرت (رومیوں۲:۲۹) جو ہمارے تمام گناہوں کو ہمارے قلبوں سے کاٹتی ہے، ہمارے مَنوں میں گناہوں کو دھوچُکی ہے۔چنانچہ پطرؔس رسول نے عیدِ پنتِکُست کے دن لوگوں سے فرمایا،’’ توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئےیسوؔع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح القدّس انعام میں پاؤ گے۔‘‘(اعمال ۲:۳۸)۔
تمام عاصیوں کو یسوؔع کے نام پر ایمان لانے کے ذریعے سے اپنے دلوں میں گناہوں کی بخشش حاصل کرنی چاہئے ۔ اُسکے نام کاکیا مطلب ہے؟’’ وہی اپنے لوگوں کو انکے گناہوں سے نجات دے گا۔‘‘ (متی۱:۲۱)۔ یسوؔع نام کا مطلب’ نجات دہندہ ‘ہےجو اپنے لوگوں کو انکے گناہوں سے نجات دیتا ہے۔کیسے اُس نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا؟ یسوؔع اپنے بپتسمہ اور صلیبی موت کے وسیلہ سے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچاچُکاہے۔
جب یسوؔع مسیح کے رسولوں نے خوشخبری کی بشارت دی، تو اُنہوں نے یسوؔع کے بپتسمہ اور صلیب کی بیّنہ سوجھ بوجھ کی یقین دہانی کی، لہٰذا اُنہوں نے حقیقی خوشخبری کی تعلیم دی، اوراِس کے بعد اُن لوگوں کو بپتسمے دیئے جو اِس پر ایمان لائے۔ جیسا کہ ہونا چاہئے، ہم ظاہری طور پر اِقرار کرنےکے لئے بپتسمہ لیتے ہیں کہ ہم اپنے دقیق باطنوں میں یسوؔع کے بپتسمہ اور موت پر ایمان لاتے ہیں۔ جب ہم بپتسمہ لیتے ہیں، تو ہم یہ اِقرار کرتے ہیں، ’’ اےخُداوند، تیرا شکر ہو۔آپ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے میرے تمام گناہ اُٹھالئے، اورمیری خاطر مرگئےاور مجھے بچانے کی خاطردوبارہ جی اُٹھے۔ میں تیری خوشخبری پر ایمان رکھتا ہوں۔ ‘‘ہم پانی میں اُسی طرح خادمین کے وسیلہ سے یسوؔع کے بپتسمہ اور اُس کی صلیبی موت پر اپنے ایمان کے نشان کے طو ر پربپتسمہ لیتے ہیں، بالکل جس طرح یسوؔع نے یوؔحنا اِصطباغی سے بپتسمہ لیا۔حسبِ دستور، ابتدائی کلیسیا میں مقدّسین اپنے عقیدے کے ثبوت کے طور پر، خوشخبری پر اپنے ایمان کا اِقرار کرنے اورراستبازی یعنی گناہوں کی بخشش پانے کے بعد بپتسمہ لیتے تھے۔
بپتسمہ کی رسم نجات پانے کے لئے لازمی شرط نہیں ہے۔بِلا شک اگرچہ یہ ہمارے عقیدے کو واضح کرنے کے لئے انتہائی اہم ہے، ہمارے پانی کے بپتسموں کاہماری خلاصیوں کے ساتھ کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہم فقط پانی اور خون کی خوشخبری پر ایمان لانے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوسکتے ہیں۔ کتابِ مقدّس بیان کرتی ہے کہ ہماُس وقت یسوؔع مسیح میں شامل ہونے کابپتسمہ لیتے ہیں (رومیوں ۶:۳، گلتیوں۳:۲۷)جب ہم اُس کے بپتسمہ پر ایمان لاتے ہیں۔
 اِس صورت میں، کیسے ہم’’ اُس میں شامل ہونے کا بپتسمہ‘‘لے سکتے ہیں؟ یہ صرف اُسی وقت ممکن ہے جب ہم اُسکے بپتسمہ پر ایمان لاتے ہیں چونکہ جسم یعنی ہماری پرانی ذاتیں، یسوؔع کے سَنگ ایک ہو سکتی ہیں اور اُسکے بپتسمہ پرفقط ہمارے ایمان کے وسیلہ سے اُسکے ساتھ مصلوب ہو سکتی ہیں۔ نتیجتاً، چونکہ یسوؔع نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تما م گناہ اُٹھالئے، اِسلئے اُسکی موت ہماری تمام بدکرداریوں کی سزا تھی۔غرض، ہم بھی اُسکے ہمراہ صلیب پر مرگئے۔دوسرے لفظوں میں، ہمارا جسم، جو بچ نہیں سکتا بلکہ موت تک گناہ کرتا ہے، گناہ کے اعتبار سے مرگیا اور ہم اپنی تمام بدکرداریوں سے اُس کے بپتسمہ کےطُفیل سےیسوؔع کے سَنگ یَگانگت میں نجات یافتہ ہو چُکے ہیں۔
وہ لوگ جو یسوؔع کے سَنگ اُس کےبپتسمہ اور موت کے وسیلہ سےایک ہوگئے ہیں وہ اُسکے جی اُٹھنے کے سَنگ بھی ایک ہو سکتے ہیں۔ اُسکا جی اُٹھنا نہ صرف ہمارا گناہ کے اعتبار سے اپنی اموات سے ہمارا جی اُٹھنا ہے، بلکہ یہ ہمیں خُدا کے بیٹوں اور مقدّسوں کے طور پر نئے سرے سے پیدا ہونے کی بھی اجازت دیتا ہے، جو اُس کے سامنے خالص اور بے گناہ ہیں۔
اگر ہم اُسکے بپتسمہ پرشک کرنے کی وجہ سے اُس پر اپنے گناہوں کوسلسلہ وار منتقل نہیں کرتے، تو اُسکی موت اور جی اُٹھنا بے معنی ہو سکتےہیں، جن کا ہماری نجات کے ساتھ کوئی سروکار نہیں ۔ وہ لوگ جو ایمان کے سَنگ اپنے تمام گناہ اُس پر رکھ چُکےہیں، وہ راستباز وں کے طور پر نئے سرے سے پیدا ہونے کی اجازت پاکر اُسکی صلیبی موت کے ساتھ متحد ہیں ۔ تاہم، وہ لوگ جو اُسکے بپتسمہ پر ایمان نہ لا نے کی وجہ سے اُس پر اپنے گناہ نہیں رکھ چُکے، کسی بھی صورت میں اُسکی موت اور جی اُٹھنے سے کوئی تعلق نہیں رکھتے ۔
ایمانداروں کا بپتسمہ اُسی قدرقابلِ بھروسہ ہے بالکل جسطرح ہم کسی شوہر اور بیوی کو شادی کی تقریب کے وسیلہ سےشریعی جوڑے کی حیثیت سے تسلیم کر سکتے ہیں۔ مقدّسین کا بپتسمہ ایسےباطنی عقیدے کا ظاہری اعلان ہے۔ جب ہم اپنے عقیدے کا خُدا، مقدّسین اور دُنیا کے سامنے  اُس کے  بپتسمہ
اور صلیب میں سرِعام اعلان کرتے ہیں، توہمارا عقیدہ زیادہ ناقابلِ تغیّر بن جاتا ہے۔
اُس بپتسمہ کا حقیقی مفہوم غلط سمجھ کرجویسوؔع یوؔحنا اِصطباغی سےلے چُکا ہے، ہمیں یہ ایمان نہیں رکھنا چاہئے کہ ہم نجات یافتہ ہو سکتے ہیں بھلے ہم اُسکے بپتسمہ اوراُس کی اہمیت پر ایمان نہ رکھیں۔ اِس بنا پر یہ سادگی سے ابلیس کی اچھوتی چال ہے۔ ہم گناہوں کی بخشش حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے ذاتی بپتسموں پر ایمان رکھنے  کی  بجائے اپنے قلبوں میں یسوؔع کے بپتسمہ پر حقیقی طور پرایمان لانے کے وسیلہ سے ہمارا آسمان پرخیرمقدم ہو سکتا ہے ۔