Search

Sermoni

مضمون 9: رومیوں (رومیوں کی کتاب پر تفسیر)

[باب4-2] وہ جنہوں نے آسمانی نعمتیں ایمان سے حاصل کیں <رومیوں۴: ۱۔۸>

>رومیوں۴: ۱۔۸>
”پس ہم کیا کہیں کہ ہمارے جسمانی باپ ابراہام کو کیا حاصل ہوا؟۔ کیونکہ اگر ابراہام اعمال سے راستباز ٹھہرایا جاتا تو اُس کو فخر کی جگہ ہوتی لیکن خدا کے نزدیک نہیں۔ کتِابِ مقدس کیا کہتی ہے؟ یہ کہ ابراہام خدا پر ایمان لایا اور یہ اُس کیلئے راستبازی گنِا گیا۔ کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے۔ چنانچہ جس شخص کیلئے خدا بغیر اعمال کے راستبازی محسُوب کرتا ہے داؤد بھی اُسکی مبارک حالی اِس طرح بیان کرتا ہے۔ کہ مبارک وہ ہیں جنکی بدکاریاں معاف ہوئیں اور جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔ مبارک وہ شخص ہے جسکے گناہ خدا وند محسُوب نہ کریگا۔“
 
 

مبارک وہ ہیں جنکے گناہ مٹا دیئے گئے ہیں

          
اِن دنوں میں بہت سی روحیں بچانے کیلئے میں خدا وند کا شکر ادا کرتا ہوں۔ بائبل مقدس رومیوں ۴باب میں مبارک لوگوں کے متعلق بات کرتی ہے، اِسلئے میں اُن لوگوں کے متعلق بات کرنا پسند کرونگا جو مبارک ٹھہر چکے ہیں۔
 ”چنانچہ جس شخص کیلئے خد ابغیر اعمال کے راستبازی محسوُب کرتا ہے داؤد بھی اُسکی مبارک حالی اِسطرح بیان کرتا ہے: کہ مبارک وہ ہیں جنکی بدکاریاں معاف ہوئیں اور جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔ مبارک وہ شخص ہے جسکے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا “ (رومیوں۴:۶۔۸) ۔بائبل مقدس اُن لوگوں کے متعلق بات کرتی ہے جو خدا کے نزدیک مبارک ٹھہرائے گئے ہیں۔ حقیقی مبارک وہ ہیں جنکے گنا ہ خدا کے نزدیک ڈھانکے گئے اور جنکے گناہ خداوند محسوب
نہ کریگا۔
اِس سے پہلے کہ ہم کلام کی گہرائی میں جائیں، آئیں ہم اپنی موجودہ حالت کا تجربہ کرتے ہیں کہ یہ کیسی ہے۔ بائبل مقدس اُن مبارک لوگوں کے متعلق بیان کرتی ہے جو گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ آئیں پھر اِسکے متعلق غور کریں کہ ہم بھی اِن مبارک لوگوں میں شامل ہونے کے قابل ہیں یا نہیں۔
اِس دنیا میں ایک بھی شخص ایسا نہیں ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو۔ بنی نوع انسان کے گناہ گہرے بادلوں کی مانند گہرے ہیں جیسا کہ یسعیا ہ ۴۴:۲۲میں مرقوم ہے۔ کوئی بھی شخص یسوع مسیح کے فضل کے بغیر خداکی عدالت سے بچنے کے قابل نہیں ہے۔
ہم نے اپنے گناہوں سے اور خداکی عدالت سے یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ رہائی پائی ،جسکے باعث خدا نے ہمیں گناہوں کی معافی عنایت کی۔ مزیدبرآں، چونکہ یسوع مسیح نے قربانی ادا کر دی ہے اِس لئے اب ہم زندہ رہنے کے قابل ہیں۔ کیا ممکن ہے کہ اِس دنیا میں ایک بھی شخص ایسا ہو جس نے اپنی ساری زندگی کبھی گناہ نہ کیا ہو؟ خواہ ایک شخص گناہوں کی معافی حاصل کر چکا ہو یا نہیں،وہ اپنی پوری زندگی گُناہ کرے گا۔ یہاں تک کہ ہم اُسے پہچانے بغیر ہی سرزد کر دیتے ہیں، گناہ کی وجہ سے خد ا کی عدالت کا سامنا کرنا ہمارا مقدر ہے۔
میں اِس حقیقت پر ایمان رکھتا ہوں کہ ایک شخص اگر اُس میں گناہ تھوڑا سا بھی باقی ہے تو بھی وہ جہنم میں جائے گا۔ کیوں؟ کیونکہ بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے(رومیوں۶: ۲۳)۔ گناہوں کی قیمت، چاہے کچھ بھی کیوں نہ ہو، یہ ادا کرنا پڑے گی، اور کسی کے گناہ صرف گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے بعد معاف ہو سکتے ہیں۔ گناہ صرف عدالت کو لاتا ہے۔
ہم ہر قسم کے سنگین اور معمولی گناہوں کے درمیان میں بستے ہیں، اِس میں سے کچھ گناہ تو لا علمی کی وجہ سے ہوتے ہیں اور کچھ ہم جان بوجھ کر کرتے ہیں، اور یہ گنا ہ کمزوریوں کا سبب بنتے ہیں۔ سختی سے بولتےہوئے، اگر ہمارے پاس خدا کو دینے کیلئے خوب عذر ہیں ،تو بھی ہم خدا کے نزدیک اپنے گناہوں کا اعتراف کرنےکےعلاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ کیا آپ اِس تصور سے متفق ہیں؟اگر سب گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں، تو گناہوں کے اعتراف سے انکار کرنا یہ درست بات نہیں ہے۔ ضرور ہے کہ ہر ایک اُن باتوں کا اعتراف کرے جن کا اعتراف کرنا چاہیے۔
 
 

صرف راستباز ہی خداوند کی تعریف کر سکتا ہے

 
راستباز ،جن کے گناہ اور بدکاریا ں پیشتر سے معاف کر دی گئیں اور ڈھانکی گئی ہیں، پاک ہیں اور خدا کا شکر ادا کرتے ہیں۔ پس جب بھی ہم خدا کے نزدیک آتے ہیں، تو ہمیں ہر منٹ اور ہر گھنٹے خدا کا شکر ادا کرنا ہے، جس نے اگرچہ ہمارے گنا ہ گہرے بادل کی مانند ہیں تو بھی اُس نے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا۔ ہم خداوند کا شکر کرتے ہیں جس نے دریائے یردن پر یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ پانے کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو دور کر دیا اور ہماری خاطر صلیب پر عدالت برداشت کی۔
اگر خداوند نے ہمارے سب گناہوں کو بپتسمہ کے وسیلہ اپنے اوپر اُٹھا نہ لیا تھا اور نہ ہی گناہوں کی مزدوری مصلوب ہو کر اور جان دے کر ادا کی تھی، تو کیا پھر ہم بےراہ روی سے اُسے باپ کہہ کر پکار سکتے ہیں؟کیسے ہم خداوند کے نام کی تعریف کر سکتےہیں؟کیسے ہم خدا کے نام کی تعریف کر سکتے اور اُس کی نجات کی نعمت کو جلال دے سکتے ہیں؟یہ سب کچھ خدا کے فضل کی نعمت کی بدولت ہے۔
ہم، مقدسین کےطورپر، اِس وقت خداوند کی تعریف اوراُس کا شکر ادا کرسکتے ہیں کیونکہ ہمارے گناہ پہلےہی مٹا دیئے گئے ہیں۔ مسیح کی قربانی کے وسیلہ اور خداوندکے ہمارے سب گناہوں کو ،جس میں چھوٹے سے چھوٹا گناہ بھی شامل ہے دور کر دینے کی حقیقت کے وسیلہ، ہم خداوند کی تعریف کر سکتے ہیں۔
اگرچہ ہمارے گناہ معاف کر دیئے گئے، تو بھی جب تک ہم اِس زمین پر رہتے ہیں ہم اپنے کاموں کے وسیلہ کامل نہیں ٹھہر سکتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کمزور ہے،لیکن ہم ،راستباز کی طرح ،خداوند کی جس نے گنہگاروں کے سب گناہوں کی مزدوری اپنے فضل سے ادا کی تعریف کرتے ہیں۔ کیا آپ تاریکی میں ہیں؟قطع نظر اِس کے کہ تاریکی کا وجود کس قسم کا ہے ،اگر ہم خدا کے نزدیک حتیٰ کہ اپنے چھوٹے سے چھوٹے گناہ کوبھی تسلیم کریں، اور اگر ہم اقرار کریں کہ ہم نے خدا کے نزدیک گناہ کیا ہے ،اور اگر ہم خدا پر ایمان لائیں جس نے اِن سب گناہوں کو دور کر دیا ،تو خداوند کی سچائی ہمیں اُسکی تعریف اور اُس کا شکر کرنے کا حق بخشے گی۔ ہم جو مقدس ٹھہرے ہیں اُس کے فضل اور گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے وجہ سے یسوع مسیح کی تعریف کرنے کےعلاوہ کُچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ مزید برآں ،ہم گناہوں کی معافی کے فضل کو اپنے دلوں میں حاصل کرنے کے بعد خدا کے پرستار ٹھہرتے ہیں۔
 
 
اگر ہم بغیر کام کے راستباز ٹھہر ے، تو یہ خدا کی نعمت ہے۔
 
 ”پس ہم کیا کہیں کہ ہمارے جسمانی باپ ابراہام کو کیا حاصل ہوُا؟ کیونکہ اگر ابراہام اعمال سے راستباز ٹھہرایا جاتا تو اُس کو فخر کی جگہ ہوتی لیکن خدا کے نزدیک نہیں۔ کتابِ مقدس کیا کہتی ہے؟ یہ کہ ابراہام خدا پر ایمان لایا اور یہ اُس کیلئے راستبازی گنِا گیا۔ کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے۔ مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے “ (رومیوں۴:۱۔۵)۔
انسانی گناہ کا کفارہ اِس کی اُجرت ادا کرنے کے بعد ہی ہوتا ہے۔ کیاآپ پُریقین ہیں کہ آپ کے ضمیرصاف ہیں؟ قطع نظر اسکے کہ وہ کتنی اقسام کے گناہ ہیں ،ہمارے دل محض گناہوں کی اُجرت ادا کرنے کے بعد ہی پاک ہو سکتے ہیں۔ ہم ،گنہگاروں ،کے پاس مرنے کے علاوہ دوسراکو ئی راستہ نہ تھا، مگر خداوند خود ہمارے گناہوں کے لئے مرَ گیا۔ اِسلیے، گنہگار نجات پانے کے وسیلہ راستباز ٹھہرائے گئے ہیں۔
 رومیوں ۴باب میں، پولوس رسول نے فرمایا کہ گنہگاروں نے یسوع مسیح کے وسیلہ نجات پائی ،جس نے دریائے یردن پر ساری دنیا کے گناہوں کو اُٹھالیا ،اور اُن گناہوں کی عدالت کے باعث مصلوب ہو ا تھا، اور ابراہا م جو کہ خدا کے کلام پر ایمان لانے کے وسیلہ ایمانداروں کا باپ ہے کو ایک مثال کے طور پر پیش کرتا ہے۔ بائبل فرماتی ہے کہ ابراہا م اِسلئے راستباز ٹھہرایا گیا کیونکہ وہ خدا پر ایمان لایا۔ اُس نے اپنے کاموں کے وسیلہ نجات نہ پائی تھی، بلکہ خدا کے کلام پر ایمان لانے کے باعث۔ اِسلئے ،خدا نے اُسے راستباز گنِا۔ ابراہام نے خدا کے کلام پر ایمان لانے کے وسیلہ نجات پائی اوراُن سب کا باپ ٹھہرا جو ایمان لاتے ہیں۔ وہ خدا کے عہد پر ایمان لانے کے وسیلہ راستباز ٹھہرا۔
           گناہوں سے نجات اور خدا کا فضل جو ہم گنہگاروں کو عطا کِیا گیا تھا وہ کیا ہے؟ اِس نقطہ کو واضح کرنے کیلئے اِس آیت پر غور کرتے ہیں، ” کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے۔“ (رومیوں ۴:۴)۔ یہ آیت خدا کی اُس نجات کے متعلق بیان کرتی ہے ،جو ہمیں سب گناہوں سے مخلصی دیتی ہے۔ یہ گناہوں کی معافی کے متعلق بات کرتی ہے، ” کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے۔“ اگر ایک شخص اپنے کام کی مزدوری پاتا ہے ،تو کیا وہ اپنی مزدوری کو بخشش یا حق سمجھے گا؟ پولوس رسول ابراہام کی مثال کے وسیلہ نجا ت کی وضاحت کرتا ہے۔ یہ ایک فطری بات ہے کہ ایک شخص جو کام کرتا ہے اِس کام کے بدلہ میں مزدوری پانے کا حق رکھتا ہے۔ تاہم، اگر ہم مقدسوں کی طر ح راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں، اگرچہ ہم مکمل طور پر کامل زندگی نہیں گذار سکتے، تو بھی یہ ہمارے کاموں کی محنت کے وسیلہ نہیں، بلکہ خدا کی نعمت کے وسیلہ ہے۔
” کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے“ (رومیوں ۴:۴)۔ گناہوں سے معافی کی نجات خداوند کے بپتسمہ کے وسیلہ اور فدیہ کا خون بہانے کے وسیلہ آتی ہے۔ نجات صرف فضل اور گناہوں کی معافی کی نعمت کے وسیلہ ممکن ہوئی تھی۔ بنی نوع انسان گناہوں پر قابو نہیں پا سکتا، اِس لئے وہ مجبور ہیں کہ جو گناہ وہ کر چکے ہیں اُن کا اعتراف کریں۔ وہ کسی بھی تعلیم پر یقین ہی کیوں نہ کرتے ہوں، یا وہ اپنے گناہوں کی معافی کیلئے کتنی ہی دعائیں کیوں نہ کرتے ہوں وہ اپنے گناہوں کو کسی طور سے بھی دور نہیں کر سکتے ہیں۔
گنہگاروں کے پاس اپنے گناہوں کو دور کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ اُس نجات پر
ایمان لائیں جو کہتی ہے کہ خداوند نے دریائے یردن پر یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ پانے کے ذریعے دنیا کے سب گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا اور گناہوں کی بالواسطہ عدالت کو برداشت کرتے ہوئے مصلوب ہو گیا۔ گنہگاروں کے پاس اپنے گناہوں کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی جو اُنکے اپنے خیالات پر مبنی ہو کے ذریعے مزدوری ادا کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔ تمام گنہگار جو کچھ کرنے کے قابل ہیں وہ یہ ہے کہ وہ گناہوں کی معافی کے وسیلہ نجات پر ایمان لائیں۔ صر ف ایک چیز پر وہ بھروسہ کر سکتے ہیں اور وہ ہے خدا کا فضل۔
 دریائے یردن پر بپتسمہ پانے کے وسیلہ ،یسوع نے ہمارے سب گناہوں کو مناسب طور پر دور کر دیا، اور اپنے آپ کو صلیب پر قربان کرنے سے، گنہگاروں کو اُنکے گناہوں سے رہائی بخشی۔ اِس میں کبیرہ گناہ جو ہم شیطان کے بہکاوے میں آکر کرَ بیٹھتے ہیں اور وہ صغیرہ گناہ جو پہاڑوں کی طرح بلندبھی شامل ہیں۔اِس لئے، گنہگارو ں نے یسوع کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ نجات پائی ہے۔خدا کی مفت نعمت کے باعث ،ہم جو پہلے گنہگار تھے اب راستباز ٹھہرائے جا چکے ہیں۔
 
 
گناہوں کی معافی صرف فضل اور نعمت کے وسیلہ مہیا کی جاتی ہے۔
 
پولوس رسول اِ س بات کے متعلق فرماتا ہے کہ کیسے ایک گنہگار اپنے گناہوں سے نجا ت پاتا
ہے۔ ” کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے “ وہ نجات کے فضل کا اِس دنیا کی مشقتوں کے ذریعے موازنہ کر کے اِس کی وضاحت کرتا ہے۔ اگر ایک گنہگار، خدا کے نزدیک کام کرنے کے بعد کہتا ہے کہ اُس نے اپنے گناہوں سے نجات حاصل کی تو یاد رکھیں کہ یہ کام خدا کی نجا ت سے بڑھ کر نہیں بلکہ یہ نجات اُس کے کاموں سے بعید ہے۔ گناہوں کی معافی صرف فضل کے وسیلہ اور ایک نعمت کے طور پر دی گئی ہے۔ ہمارے کاموں کا خدا کے فضل میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ ہم نے گناہوں سے جو نجات حاصل کی تو کیا یہ ہمیں خدا کی نعمت کے وسیلہ حاصل ہوئی، یا نہیں؟ یہ فضل سے حاصل ہوئی تھی۔ ہمارے پاس اپنے گناہوں کی وجہ سے مرَنے کے سِوا کو ئی چارہ نہ تھا۔ مگر، یسوع مسیح ہمارے نجات دہندہ نے، دریائے یردن پر یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ پا کر ہمارے سب گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا۔
ہم نے اِ س حقیقت پر ایمان لانے سے نجات پائی کہ یسوع نے ہماری موت کی مزدوری اپنی جان قربان کر دینے کے وسیلہ ادا کردی۔ اُس نے بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا نے کے ذریعہ ہمیں پاک کِیااور صلیب پر گناہوں کو برداشت کرنے کے وسیلہ ہمیں ہمارے سب گناہوں سے رہائی دے دی۔ ہمارے اپنے کام یہ سب یسوع کی نجات کے فضل سے باہر ہیں۔ ہمار ا رہائی پانا خدا کے فضل کے وسیلہ ممکن ہُوا تھا۔ یہ ایک نعمت ہے۔ یہ مُفت دی جاتی ہے۔ گنہگار خد اکی گنہگاروں سے بے غرض محبت کے وسیلہ نجات پاتے تھے۔ یسوع نے بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو دور کِیااور گنہگاروں کو اِس دنیا کے سب گناہوں اور خدا کی عدالت سے مصلوب ہونے کے ذریعے مخلصی عطا کی۔
 ” مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُسکا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے “ (رومیوں۴:۵)۔ اِ س سے پہلے کہ، ہم کام کرنے والے شخص پر گفتگو شروع کریں۔ یہ جملہ، ” جو کام نہیں کرتا “ اُن کا حوالہ دیتاہے جو راستبازبننےکی غرض سے کوئی نیکی کے کام انجام نہیں دیتے ہیں۔ پولوس اِس آیت کو جاری رکھتے ہوئے فرماتا ہے، ” بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُسکا ایمان اُسکے لئے راستبازی گنِا جاتا ہے۔“
وہ بے دینوں کو خدا کی راستبازی کی ایک مثال کے طور پر استعمال کرتا ہے۔بے دین ہونے کا کیا مطلب ہے؟ ’بے دین‘ شخص وہ ہے جو خداسےڈرتانہیں ہےاور اپنی آخری سانس تک ایک غیر پیوستہ زندگی بسر کرتا ہے ،جو کہ دیندار کے عین مخالف ہے۔ یہ لفظ اُس کی طرف اشارہ کرتا ہے جو مرنے کے
دن تک گناہ کر بیٹھتا ہے۔ یہ درست ہے کہ لو گ گناہ میں پیدا ہوتے ہیں۔ مزیدبرآں، اپنے گناہوں کی وجہ سے خدا کی عدالت میں آنا یہی انسانوں کا مقدر اور حقیقی فطرت تھی۔
تاہم، یہ لکھا ہے، ” مگرجوشخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے۔“ یہا ں، یہ جملہ، ” مگر جو کام نہیں کرتا “ کا مطلب ہے ”ہر چند کے وہ بے دین ہے۔“ کیا ہم خدا کے نزدیک دیندار ہیں؟—نہیں، ہم دیندار نہیں ہیں—
خداوند ہم ،بے دینوں سے کہتا ہے، ” تم پاک اور راستباز ہو۔“ خداوندنے ہمارے گناہوں کو دور کر دیا اور اُن کی اُجرت اداکی۔ کیا آپ ایمان لاتے ہیں کہ یسوع مکمل طور پر گناہوں کی مزدوری پیشتر سے ادا کرچکا ہے؟ ایمانداروں کے لئے، اُن کا ایمان راستبازی گنِا جاتا ہے۔ ” تم راست ہو، تم واقعی اِس پر ایمان لاتے ہو، تم میرے راستباز لو گ ہو۔ تم کوئی گُناہ نہیں رکھتے ہو کیونکہ جب میں نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ لیا تو میں نے تمہارے گناہوں کو مٹا دیا اور تمہارے سب گناہوں کیلئے صلیب پر میری عدالت ہوئی “!
خدا نے یسوع کے بپتسمہ کے وسیلہ اِ س دنیا کے تمام بے دینوں کے گناہوں کو دور کر دیا اگرچہ تمام انسان بے دین ہیں۔ خدا نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو بھیجا اور اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ گناہوں کو دور کِیااور وہ بے دینوں کی خاطر مصلوب ہوا۔ خدا نے گناہ کی مزدوری کی شریعت اور اپنی محبت کی شریعت دونوں کو ایک ہی مرتبہ پورا کِیا اور اپنی موت سے گناہوں کی مزدوری ادا کی۔ اُس نے سب گنہگاروں کو اُن کے گناہوں سے مخلصی دی۔
خدا فرماتا ہے، ” ہاں ،تم پاک ہو۔ میرے بیٹے نے تمہیں خلاصی دی ہے۔ تم نجات پا چکے ہو۔ “ خدا اُن سے کہتا ہے جو ایمان لاتے ہیں کہ یسوع نے ہماری جگہ دریائے یردن پر اپنے راست عمل کے وسیلہ دنیا کے تمام گناہوں کو دور کر دیا۔ اِسلئے، اگر وہ دیندار نہیں تو بھی وہ راستباز ٹھہرائے گئےہیں۔ جب خدا فرماتا ہے کہ وہ اُس کے پاک لوگ ہیں،اگرچہ وہ بے دین ہیں جب خداوند اُن کے نجات کےایمان پر نگاہ کرتا ہے ۔ مبارک وہ شخص ہے جس کے گناہ خدا وند محسوب نہ کرےگا۔
اگر ہم دیندار ہیں خدا ہم سے پوچھتا ہے۔ ” مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے۔“ کیا ہم نیک کام کرتے ہیں؟ہم راست عمل کو انجام نہیں دے سکتے بلکہ صرف گناہ کی طرف مائل ہیں۔ پھر بھی ،خدا نے ہمیں اپنے آپ سے نجات کی نعمت مہیا کر کے خلاصی بخشی۔ ہم خداوند کی نجات پر ایمان لاتے ہیں ،یعنی، یسوع کے بپتسمہ اور خون پر!
 
 
ہمیں خداوند کی نجات پر ایمان کے وسیلہ زندہ رہنا چاہیے
          
ہم خداوند کی تعریف کرتے اور اُس کی محبت کی نعمت کیلئے اور گناہوں سے نجات کے فضل کیلئے اُس کا شکر ادا کرتے ہیں کہ، اُس نے کتنی خوشی سے ہم بے دینوں کے گناہوں کی اُجرت ادا کی ہے۔ جب ہم خدا کے نزدیک بے دین ہونے کا اعتراف کرتے ہیں تو ہم اُس کے بپتسمہ اور صلیب کے وسیلہ گناہوں کی مزدور ی ادا کرنے کیلئے اُسکاکافی طور پر شکریہ ادا نہیں کر سکتے ہیں۔ تاہم ،اگر ہم خیا ل کرتے ہیں کہ ہم دیندار ہیں، تو ہم خدا کے فضل کا شکریہ ادا نہیں کر سکتے ہیں۔
بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے یسوع مسیح پر ایمان لاتا ہے، اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے۔ وہ جو یسوع کی مخلصی اور عدالت پر ایمان لاتے ہیں، جو انہیں راستباز ٹھہراتی ہے، وہ خدا کی نعمت کو حاصل کرتے ہیں۔ کوئی بھی خدا کے نزدیک دیندار نہیں کیونکہ وہ دینداری سے زندہ رہنے کی کوشش کے دوران بہت سے غلطیا ں کرتے ہیں۔
یہ حقیقت کہ انسان گناہ کو نہیں روک سکتا اُن کی بےدینی کو ثابت کرتی ہے۔ اِسلئے ،باوجود اِس کے کہ میں بے دین ہوں، میں خدا کی مخلصی کے ذریعے زندہ رہتا ہوں۔ اِیمان سے جینے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو خوش کرنا۔ ہر ایک جو راستباز ٹھہر چکا ہے ایمان سے زندہ رہنے کا ایک یقینی راستہ رکھتاہے۔
ہر ایک دن، یسوع کی نجات کی خوشخبری نئے سرے سے پیداہونے والے مقدسین ضرورت ہے۔ کیوں؟ کیونکہ زمین پر اُن کے کام بھلے نہیں ہیں اور وہ اپنی تمام زندگی میں گناہ کو ہونے سے روک نہیں سکتے ہیں۔ہر ایک کو خوشی کی بشارت سنُنی چاہیے جو کہتی ہے کہ یسوع نے بپتسمہ کے وسیلہ دنیا کے تمام گناہوں کو دور کر دیا۔ راستباز کو ہر ایک دن خوشخبری کو سننُا اور یاد رکھنا چاہیے۔ پھر، اُن کی روحیں زندہ رہ سکتی ہیں اور ایک سپرنگ کی طرح بار بار بَل کھانے سے مضبوط ہوتی جاتی ہیں۔ ” مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان رکھتاہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے۔“ یہ پیغام کِس کیلئے ہے؟ یہ پیغام اِس دنیا کے سب لوگوں کے لئے سنایا
گیا ہے،جس میں میَں اور آپ بھی شامل ہیں ۔
بائبل مقدس ہمیں تفصیل سے بتاتی ہے کہ کیسے ابراہا م راستباز ٹھہرایا گیا تھا۔جو شخص کام کرتا ہے، خدا کی مخلصی اُس کی قدردانی نہیں کرتی اور اِس کی بجائے اِس شخص کو رد کرتی ہے۔ ایسا شخص خوشخبری کے لئے شکر ادا نہیں کرتا۔ سب سے پہلے، ۴آیت اُس شخص کو بیا ن کرتی ہے جو کام کرتا ہے،یعنی جو ،اپنےنیکی کے کاموں کے وسیلہ آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسا شخص کبھی یسوع کی قربانی کا شُکر نہیں کرتا ہے۔ کیوں نہیں؟ کیونکہ وہ کام کرتا اور بہت سے نیکی کے کام کرتاہےاِس دوران وہ اپنے روزانہ کے گناہوں کی معافی کیلئے توبہ کی دعُائیں اور نذرانے لاتااور اِسطرح خیا ل کرتا ہے کہ اُس کی نجات میں کسِی نہ کسِی طرح اُس کے کارنامے شامل ہیں ،وہ مکمل طور پر اُس کے فضل کیلئے شُکر گزار نہیں ہوتے جو کہ ،پانی اور روح کی یہ خوشخبری ہے۔ اِس لئے ،ایسا شخص خدا کی نجات کی نعمت کو حقیقی طور پر حاصل نہیں کر سکتا۔
بائبل مقدس فرماتی ہے، ” مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے “ (رومیوں۴:۵)۔ اِس کا مطلب ہے کہ خدا نے اُن کو کامل نجات بخشی جو بے دین تھے اور جن کے گناہ اُن کے کاموں کے وسیلہ معاف نہ ہو سکے تھے۔ یہ دکھاتا ہےکہ خدا کا فضل راستبازوں پر ظاہر ہُوا ،جو گناہوں کی مخلصی پانے کے وسیلہ نجات پا گئے تھے۔
 
 
مگر کام کرنے والا شخص اُسکے فضل کو فضل نہیں جانتا
 
رومیوں۴: ۵اُس کےلئےموزوں ہے جو خدا کے کلام کو اُسی طرح قبول کرتا اور ایمان لاتاہے، جیسا کہ ابراہام لایاتھا ۔ ہم خداوندپر جس نے بےدینوں کو رہائی دی توکل کرتے ہیں۔ مسیحیوں کے درمیان دو طرح کے لوگ ہیں: وہ جو اپنے گناہوں سےنجات پانے کیلئے ابھی تک کام کرتے ہیں اور دوسرے وہ جو اپنے گناہوں سے مکمل طور پر چھٹکارہ پا چکے ہیں۔ جیسا کہ ۴اور ۵آیات میں مرقوم ہے، ” کام کرنے والا“ اجرت کو فضل نہیں سمجھتا ہے، گناہوں کی مخلصی کے فضل کو رد کر دیتا ہے کیونکہ وہ یسوع پر ایمان لانے کے بعد کاموں کے وسیلہ خدا تک رسائی پاتا ہے۔
 لیکن لوگوں کے پاس گنہگار رہنے کے سِوا کوئی اور چارہ اِ س لئے نہیں کیونکہ وہ محض اپنے کاموں
کو خدا کی نظر کرتے ہیں۔ انسانی راستبازی کی تعلیم ایک مذہبی مسیحی تعلیم ہے جو بیان کرتی ہے کہ ایماندار جب تک وہ مَر نہ جائے سال بسال تھوڑا تھوڑا پاک ہو کر مکمل پاکیزگی تک پہنچ سکتا ہے، اور اُسے اِسی طرح ہی پاک ہونا چاہیے، اور اِس طرح یہ تعلیم ایمانداروں کو خدا کی گناہوں سے مہیا کردہ مخلصی کو رد کرنے اور خدا سے لڑائی کرنے کی طرف لے چلتی ہے۔ بائبل ایسا بیان نہیں کرتی کہ ایک شخص آہستہ آہستہ راستباز ٹھہر تا ہے۔ وہ جو اپنے نیک کاموں کے ذریعے گناہوں کی معافی پانے کیلئے ،آہستہ آہستہ پا ک ٹھہرنے اور اپنی گندگی کو صاف کرنے کی کوشش وہی کرتا ہے جو کام کرنے والا ہے۔ یہاں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو شیطان کے خادموں کی طرح جہنم میں جانے کے لائق ہیں۔ اُن کا شمار راستبازوں میں نہیں ہو سکتا کیونکہ اُنہوں نے خداوند کے فضل کو رد کر دیا ہے۔
ہم میں سے کوئی دیندار نہیں۔ تاہم، بہت سارے لوگ موت کی طرف اور اپنے ایمان کو اِس لمحہ تک غلط سِمت میں لےجا رہے ہیں۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ جب وہ یہ جانتے ہُوئے کہ یسوع نےاُن کے ماضی کے سب گناہوں کو دھو ڈالا ہے تو اُن کا ایمان ہے کہ اُن کے اصل گنا ہ اُن کی روزانہ کی لفظی توبہ سے معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ وہ ایسا کرتے ہیں کیونکہ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ دیندار ہیں۔ وہ یسوع کے نزدیک اپنی اچھائی اور پاکبازی کو نمایاں کرتے ہیں۔ آخر کا ر، وہ گناہوں کی مخلصی کو جو خد اکی نعمت ہے کو پانے سے قاصِر رہتے ہیں۔
 
 
 کون مبارک ہے؟
 
مقدسین جو اپنے تمام گناہوں سے رہائی پاتے ہیں یسوع پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرتے ہیں۔ اِس سوال کا جواب کہ کِس قسم کا شخص راستباز ٹھہر سکتا ہے یہ ہے: ایک شخص جو اپنی بدکاریوں سے خوب آگا ہ ہے اور اپنے گناہوں کی معافی کیلئے توبہ کی لفظی دُعاؤں کو ادا نہیں کرتا وہ بہت سے لوگوں میں سے جو لفظی دُعائیں کرتے ہیں ایمان سے راستباز ٹھہرنے کیلئے مناسب ہیں۔ صرف وہی جو نیک کام کرنے،دُعاکرنے، پرہیزگاری کرنےمیں اچھے نہیں ہیں اور جو دل کے غریب ہیں وہ یسوع سے گناہوں کی معافی کی نعمت کو پائیں گے۔ وہ راستباز ٹھہرائے جائیں گے۔ ایسے لوگوں نے خدا کے نزدیک اپنے ظاہری
کاموں کو انجام نہیں دیا ہے۔
ایک کام جو اُنہوں نے کِیا وہ یہ ہے کہ وہ صاف دلی سے یہ کہتے ہوئے اپنے گناہوں کا اِقرار کرتے ہیں کہ، ” میَں نے گناہ کِیاہے۔میَں ایک گنہگار ہوں جسکے پاس مرنے کے بعدجہنم میں جانے کے سِوا اور کوئی راستہ نہیں تھا۔“ پھر یسوع مسیح مکمل نجات کی کامل نعمت جو وہ پوری کر چکا تھا اُس کو دیتا ہے۔ اِس حقیقت پر ایمان لانا کہ خداوند نے ہمارے سب گناہوں کو دور کرنے کیلئے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے دریائے یردن پر بپتسمہ لیا اور مصلوب ہُوا،حقیقی طور پر گنہگاروں کواس قابل بناتا ہے کہ وہ اپنے دِلوں میں موجودگناہوں سے مخلصی پائیں۔ وہ خدا کے فرزند کہلانے کی نعمت سے محسوب کئے جاتے تھے۔ یہ گنہگاروں کیلئے خدا کی نعمت ہے جس نے اُنہیں اُس کے نزدیک اُنکے سب گناہوں سے خلاصی دی۔ میں خداوند، یسوع مسیح کا ہلاکت سے بچانے کیلئے شکرادا کرتا ہوں۔
۶آیت میں،پولوس رسول اُس آدمی کو بیان کرتا ہے جسے خدا مبارک ٹھہراتا ہے۔ ” مگر جو شخص کام نہیں کرتا۔“ وہ کام سے تعلق رکھنے والے تین حصِوں کو نیچے دیئے گئے بیان میں واضح کرتا ہے۔ اول، ” کام کرنے والا “ پھر ” جو کام نہیں کرتا “ اور آخرمیں ” بغیر اعمال کے۔“ بائبل فرماتی ہے، ” چنانچہ جس شخص کیلئے خدا بغیر اعمال کے راستبازی محسوب کرتا ہے داؤد بھی اُس کی مبارک حالی اِس طرح بیان کرتا ہے۔ کہ مبارک وہ ہیں جنکی بدکاریاں معاف ہوئیں اور جِنکے گناہ ڈھانکے گئے مبارک وہ شخص ہے جسکے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا “ (رومیوں۴ :۶ ۔۸)۔ ” جس کے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا “ کا مطلب یہ نہیں کہ خدا اگر وہ گناہ آلودہ شخص ہیں تو بھی اُسے پاک شمار کریگا، مگر اُس کا حقیقی مطلب یہ ہے کہ دراصل اُس شخص میں گناہ نہیں ہے۔
خدا ہمیں انسان کی مبارک حالی کے متعلق بتا تا ہے۔ وہ لوگ جو اپنے سب گناہوں سے نجات پا چکے ہیں وہ خوش ہیں،کیا وہ خوش نہیں ہیں؟ ہم سے بڑھ کر کوئی خوش نہیں۔ اُس شخص سے بڑھ کر اُور کوئی مبارک حال نہیں جو گناہوں سے مخلصی پا چکا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ جو کوئی بھی اپنے دل میں تھوڑا سا بھی گناہ رکھتا ہے، خدا اُس کی عدالت کریگا ،اور وہ کبھی بھی باکل مسرور نہیں ہو سکتا ہے۔ تاہم،راستباز شخص مبارک اور خوش ہے کیونکہ اُن کے پاس گناہوں کی مخلصی ہے۔ خدا فرماتا ہے، ” مبارک وہ شخص ہے جس کے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا “ (رومیوں۴:۸)۔
” جنکے گناہ ڈھانکے گئے “ کا مطلب ہے کہ خداوند نے تمام اِنسانوں کے سب گناہوں کو مِٹا
ڈالا ہے۔ داؤد نے بھی کہا، ” کہ مبارک وہ ہیں جنکی بدکاریاں معاف ہوئیں۔“ مبارک وہ ہیں جنکے گناہ معاف ہوئے،اگرچہ اِس دنیا میں رہتے ہوئےوہ ہر روزگُناہ کرتے ہیں ۔ راستباز ،جواپنے گناہوں سے خلاصی پا چکے ہیں، وہ یسوع مسیح کے وسیلہ اپنی تمام زندگی کے گناہوں سے نجات پا گئے ہیں۔ راستباز حقیقی طور پر خوش ہیں۔
 
 
مبارک ہیں وہ جنکے گناہ ڈھانکے گئے
          
دوسرا، کِس قسم کا شخص مبارک ہے؟ ” مبارک وہ ہیں جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔“ ہمیشہ ہم سے گناہ ہو جاتا ہے،لیکن اِس کا کیا مطلب ہے کہ کِسی کے گناہ ڈھانکے گئے یہ ہے کہ یسوع نے ہمارے سب گناہوں کو اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ دور کر دیا ہے۔ پھر کیا خُداباپ ہماری عدالت کریگا؟ کیا سب گنہگاروں کے گناہ ڈھانکے جا چکے ہیں؟ کیونکہ یسوع مسیح نے ہمارے گناہوں کو دور کِیا، صلیب پر اپنا خون بہایا اور ہماری خاطر اپنی جان دی اور، کیونکہ ہم اُس میں ہیں اِس لئے ہماری عدالت نہیں ہو گی۔
مبارک وہ ہیں جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔ موت ،جو کہ گناہ کی مزدوری ہے، ہم پر لاگو نہیں ہوتی کیونکہ یسوع نے اپنے بپتسمہ کے ذریعے ہمارے سب گناہوں کو ہم سے دور کر دیا ہے۔ ہیلیلویاہ! ہم مبارک ہیں۔ کیا ہم گناہ میں رکھتےہیں؟ نہیں۔ وہ جو نہ تو یسوع مسیح کو ،جو پانی اور خون کے وسیلہ آیا جانتے ،اور نہ ہی یہ جانتے کہ جب یسوع نے دریائے یردن پر بپتسمہ لیا تو اِس دنیا کے سب گناہ اُس پر لاد دیئے گئے تھے ،تو ایسے لوگ اگرچہ وہ یسوع پر گرمجوشی سے ایمان رکھتے ہیں تو بھی ہمیشہ گناہ میں زندگی بسر کرتے ہیں۔
تاہم، وہ جو نجات کی حقیقت کے متعلق جانتے اور یقین رکھتے ہیں کہ اِس میں کوئی گناہ نہیں پایا جاتا ہے۔ مبارک وہ ہیں جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔ مبارک وہ ہیں جنہوں نے اپنے گناہ اُس وقت یسوع مسیح پر لاد دیئے جب اُس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ لیا۔ اِس دنیا میں کون حقیقی طور پر مبارک حال اور خوش ہے؟ مبارک وہ ہیں جو اپنی کمزوریوں کے باوجود ،نجات دہندہ کو قبول کرتے ہیں۔ مبارک وہ ہیں جو یسوع مسیح ،نجات دہندہ، پر جس نے سب گناہوں کو جس میں چھوٹے بڑے تمام گناہ شامل ہیں دور کر دیا ایمان رکھتے اور اُن کی خاطر اُس کی عدالت ہوئی اور وہ مصلوب ہُوا۔
 
 
مبارک وہ شخص ہے جسکے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا
 
مبارک وہ ہیں جو حقیقی نجات پر ایمان رکھتے اور اپنے آپ میں ایک مضبوط پناہ گاہ رکھتے ہیں۔ تیسرا ،داؤد نے کہا، ” مبارک وہ شخص ہے جسکے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا “ (رومیوں۴:۸)۔
ہم جو گناہوں کی مخلصی کو پا چکے ہیں اگرچہ ہم کمزور ہیں تو بھی راستباز ہیں۔ اگرچہ ہم ایمان کے
وسیلہ راستباز ٹھہرے ہیں تو بھی ہمارا جسم ابھی تک کمزور ہے۔ کیا خداوند نے بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا لیا تھا؟ کیا خداوند ہمیں اُن کی طرح بدلہ دیتا ہے جنکی عدالت ہو گی؟ نہیں۔ اگرچہ ہم کمزور اور بے تمام ہیں، تو بھی خداوند ہماری عدالت کو خاطر میں نہیں لائیگا۔ کیوں خداوند ہمارے گناہ محسوب نہیں کرتا ہے؟ کیونکہ ہماری خاطر اُس پر مقدمہ ہُوا اور اُس نے پیشتر سے ہمارے گناہوں کی مزدوری ادا کر دی تھی۔ وہ جو ایمان کے وسیلہ راستباز ٹھہر ے خداوند نہ تو اُن کے گناہوں کو یاد کرتا اور نہ ہی ایمان کے وسیلہ راستباز ٹھہرنے والے شخص کی عدالت کرتا ہے۔
مبارک وہ شخص ہے جو ایمان کے وسیلہ راستباز ٹھہرتا ہے۔ مبارک وہ شخص ہے جو پانی اور روح کے وسیلہ نئے سرے سے پیدا ہُوا ہے(یوحنا۳:۵)۔ہم اِس حقیقت کو بھول جاتے ہیں کہ خدا ہمیں مبارک ٹھہرا چکا اور نجات دے چکا ہے، اور عام طور پر دنیاوی چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے اور اُس کی روحانی نعمتوں کو کھو دیتے ہیں۔ اگر ہم اُس کے فضل کو کھو دیں تو ہم خدا کے مخالف ٹھہریں گے۔ ضرور ہے کہ ہم اپنی عقلوں میں خداوند کے کلام کو جگہ دیں۔ خدا کی نجات ایمانداروں میں موجود ہے۔
جن کے گناہ مِٹا دیئے گئے ہیں خدا کا روح اُن میں بسا ہُوا ہے۔ صرف راستباز ہی خدا کی عدالت سے بچ پائیں گے۔ جن کی عدالت خدا اِس زمین پر اور آسمان کی بادشاہت میں نہیں کرتا وہ مبارک ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ اُنہوں نے اُس کی محبت کو پایا اور خدا نے اُنہیں راستباز گنِا اور وہ اُس کے فرزند ٹھہرے۔
 
 
ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے ہیں
 
مبارک ہیں وہ جو ایمان کے وسیلہ راستباز ٹھہرے ہیں۔ کیا نئے سرے سے پیدا ہونے والے خدا کے نزدیک راستباز ہیں؟— ہاں —پولوس رسول نے کہا، ” ہر وقت خوش رہو۔ بِلا ناغہ دُعا کرو۔ ہر ایک بات میں شکر گذاری کرو “ (۱تھسلنیکیوں۵:۱۶۔۱۸) کیونکہ و ہ ابراہام کی نسل کی طرح جو ایمانداروں کو باپ ہے ایمان سے راستباز ٹھہرا تھا۔ ہم بھی ابراہام کی اولاد ہیں۔ ابراہام نے بھی اُسی طرح خدا کے کلام پر ایمان لانے سے نجات پائی جیسا کہ ہم ایمان لانے سے نجات پاتے ہیں۔ خدا نے ابراہام سے کہا، ” اے ابراہام تو مت ڈر، میں تیری سِپر اور تیرا بہت بڑا اَجر ہوں “ (پیدائش۱۵:۱)۔
مگر ابراہام نے کہا، ” خداوند خدا تو مجھے کیا دیگا کیونکہ میں تو بے اولاد ہی جاتا ہوں اور میرے گھر کا مختار دمِشقی الیعزر ہے؟ “ پھر ابراہام نے کہا، ” دیکھ تو نے مجھے کوئی اولاد نہیں دی اور دیکھ میر ا خانہ زاد میرا وارث ہو گا!“ اور پھر خداوند کا کلام اُس پر نازل ہُوا اور فرمایا، ”یہ تیرا وارث نہ ہوگا بلکہ وہ جو تیرے صُلب سے پیدا ہو گا وہی تیرا وارث ہو گا۔“ پھر وہ اُسے باہر لے گیا اور کہا کہ، ” اَب آسمان کی طرف نگاہ کر اور اگر تو سِتاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن۔“ اور اُس نے کہا کہ، ” تیری اولاد ایسی ہی ہوگی۔“ ” اور وہ خداوند پر ایمان لایا۔“ اِسطرح ابراہام خداوند کے کلام پر ایمان لایا۔
کیا آپ اِس دنیا میں ابراہام کی طرح خدا کے کلام پر ایمان لاتے ہیں؟ کیا انسان کیلئے ایسا کرنا ناممکن دکھائی نہیں دیتا ہے؟ ابراہام کی بیوی بچےکو جنم دینے کیلئے کافی بوڑھی ہو چکی تھی۔ تاہم، ابراہام خدا کے کلام پر اُس وقت ایمان لایا جب ایک چھوٹی سے اُمید باقی تھی۔ اِس لئے، ابراہام خدا کے نزدیک راستباز گنِا گیا تھا۔
یسوع نے ہمارے سب گناہوں کو مٹا ڈالا۔ یسوع نے اپنے بپتسمہ کے ذریعے ہمارے سب گناہ اپنے اوپر اُٹھا لئے اور ہمارے لئے اُس کے خون کے ساتھ اُس کی عدالت ہوئی۔ ہم خدا کی نجات اور گناہوں کی مخلصی کو پانے کے وسیلہ ابراہام کی اولاد ٹھہرے کیونکہ ہم بڑے بےدین تھے،جبکہ دوسروں نے یقین نہ کیا۔ بائبل مقدس فرماتی ہے، ” کیونکہ خدا کی بیوقوفی آدمیوں کی حِکمت سے زیادہ حِکمت والی ہے اور خدا کی کمزوری آدمیوں کے زور سے زیادہ زور آور ہے “ (۱ کرنتھیوں۱:۲۵)۔ خدا اُن کے یسوع کے بپتسمہ (پانی) اور اُس کی صلیب (خون) پر اور خدا کی خوشخبری پر ایمان لانے کے ذریعے اُن کو اپنے فرزندوں میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہ انسان کے نزدیک توبیوقوفی دکھائی دیتی ہے ،مگر یہ خدا کی نجات اور اُس کی گناہوں کی مخلصی کی حِکمت ہے۔ یہ اِنسانی نقطہ نگاہ سے تو ایک بیوقوفی ہو سکتی ہے ،مگر خدا نے گنہگاروں کو اپنی مُفت نعمت کے وسیلہ اُنکے گناہوں سے نجات دی ہے۔
یسوع زمین کے چاروں کونوں میں سے دس ہزار آدمیوں میں سے اُن کو نکال لایا اور اُنہیں مبارک ٹھہرایا اور اُن کے وسیلہ حقیقی تعریف اور پرستش پاتا ہے۔ کیا ہم مبارک تھے یا نہیں؟— ہاں ،ہم تھے— اسےمت بھولیں کیونکہ یہ نجات آپکے کاموں کی وجہ سے نہیں تھی۔ ہم مبارک ہیں کیونکہ ہم خدا کی عطاکردہ برکتوں (نعمتوں) پر ایمان لاتے ہیں اور کیونکہ اُس نے اپنے کلام کے وسیلہ ہمیں ایمان کی دولت عطا کی ہے ۔خدا نے پانی اور خون اور روح کے وسیلہ آنے کے ذریعے ہمیں اپنے فرزند ٹھہرایا(۱یوحنا۵: ۴۔۸) ،اور کیونکہ اُس نے ہم سے محبت کی۔
اگر چہ ہم اِس زمین پر بہت کمزور ہیں تو بھی ہم مبارک ہیں۔ میں حقیقی طور پر خداوند کاشُکر ادا کرتا ہوں۔جب ہم بےدین اور اپنے کاموں سے تقدیس کے لائق نہ تھے تو اُس نے ہمیں وہ قیمتی نعمتیں عطا کیں جن کی وجہ سے گناہ ہم پر لاگو نہیں ہو پاتا، ہماری سب بدکاریوں کو معاف کِیااور ہمارے گناہوں کو ڈھانکا۔ ہم صرف ایمان کے وسیلہ نجات پانے سے مبارک ٹھہرائے گئے ہیں۔