<یشوع ۴: ۲۳>
”کیونکہ خُداوند تمہارے خُدا نے جب تک تم پار نہ ہوگئے یردن ؔ کے پانی کو تمہارے سامنے سے ہٹا کر سُکھا دیا جیسا خُداوند تمہارے خُدانے بحرِ قُلزم سے کِیا کہ اُسے ہمارے سامنے سے ہٹا کر سکھا دیا جب تک ہم پار نہ ہوگئے۔“
دریائے یردن ؔ کا واقعہ ہمیں کیا سکھاتا ہے؟
یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ یسوعؔ مسیح مکمل طور پر گناہ کی وجہ سے پیداہوئی موت کو اور بنی نوع انسان کے لئے بعد میں آنے والی عدالت کو ختم کر چکا تھا۔
اب میں خوبصورت خوشخبری کی سچائی کے بارے میں بولنا پسند کروں گا جو ہمیں رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ موسیٰ ؔ کی موت کے بعد، خُدا نے یشوعؔ کو اسرائیل کے راہنما کے طورپر مقرر کِیا۔ موسیٰؔ پرانے عہد نامہ میں شریعت کا نمائندہ تھا۔ اگر موسیٰؔ اسرائیل کے لوگوں کے ساتھ دریائے یردنؔ پار کر چکا ہوتا اور کنعانؔ پہنچ چکا ہوتا،تو یشوع ؔ کے لئے لوگوں کا راہنما بنناضروری نہ ہوتا۔ تاہم، خُدانے موسیٰؔ کو کنعانؔ کی سرزمین کے بالکل سامنے کے علاقہ تک پہنچنے کے قابل بنایا اور اُسے اِس میں داخل ہونے سے روکا۔
ہمارے خُداوند نے ہمیں موسیٰؔ اور یشوع ؔ دیا
موسیٰؔ،پرانے عہد نامہ میں شریعت کا نمائندہ، اسرائیل کے لوگوں کو کنعانؔ میں نہ لے جا سکا۔ اگر وہ ایسا کر چکا ہوتا جب کہ شریعت کے وسیلہ سے راہنمائی پا کر،تو یہ ہماری نجات کے لئے خُد اکے منصوبہ کے خلاف ہوتا۔ کوئی شخص خُد ا کی شریعت کے سامنے اپنے گناہوں سے آزاد نہیں ہو سکتا کیونکہ کوئی بھی شریعت کو قائم نہیں رکھ سکتا۔ کیونکہ شریعت صرف گناہ کے علم کے لئے ہے (رومیوں ۳:۲۰)۔
وجہ کیوں خُدانے اِنسان کو شریعت دی اُسے گناہ کا علم عطا کرنا ہے، شریعت کو اُس کا استاد بنانا اور اُسے مسیح تک لانا ہے تاکہ وہ ایمان کے وسیلہ سے راستباز ٹھہر سکے (گلتیوں ۳:۲۴)۔ چونکہ شریعت یسوعؔ کو ڈھونڈنے کے لئے ایک راہنمائی کے علاوہ اور کچھ نہیں تھی، لوگوں کو یسوعؔ کی ضرورت تھی، اور یہ ہے کیوں یسوعؔ کو اِس دُنیا میں آنا تھا۔ خُد انے یشوع ؔکو کیا کرنے کا حُکم دیا،اسرائیل کے لوگوں کو دریائے یردنؔ پار کرنے اور کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہونے کے لئے ترتیب دینا تھا۔
خُدا نے اُن کے نئے راہنما،یشوعؔ کے ساتھ، موسیٰؔ کی موت کے بعد، کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہو نے کے لئے اُن کی راہنمائی کی۔ یشوعؔ نے لوگوں کے منصبداروں کو، یہ کہتے ہوئے، حُکم دیا، ”تم لشکر کے بیچ سے ہو کر گذرو اور لوگوں کو یہ حکم دو کہ تم اپنے اپنے لئے زادِ راہ تیار کر لو کیونکہ تین دن کے اندر تم کواِس یردنؔ کے پار ہوکر اُس ملک پر قبضہ کرنے کو جانا ہے جسے خُداوند تمہارا خُدا تم کو دیتا ہے تاکہ تم اُس کے مالک ہو جاؤ۔“ (یشوع ۱:۱۱)۔
خُدا نے یشوعؔ کوموسیٰؔ کی معرفت ناممکن ثابت ہونے کے بعد کنعانؔ میں داخل ہونے کا حکم دیا۔ خُدا نے، یہ کہہ کر، یشوعؔ کو حکم دیا، ”اور تُو اُن کاہنوں کو جو عہد کے صندو ق کو اُٹھائیں یہ حکم دینا کہ
جب تم یردن ؔ کے پانی کے کنارے پہنچو تو یردنؔ میں کھڑے رہنا۔ اور یشوعؔ نے بنی اسرائیل سے کہا کہ پاس آکر خُداوند اپنے خُدا کی باتیں سُنو۔ اور یشوع ؔ کہنے لگا اِس سے تم جان لو گے کہ زندہ خُدا تمھارے درمیان ہے اور وہی ضرور کنعانیوں اور حتیوں اور حویوں اور فرزیوں اور جرجاسیوں اور اموریوں اور یبوسیوں کو تمھارے آگے سے دفع کرے گا۔“ (یشوع ۳:۸۔۱۰)۔
موسیٰؔ کی موت کے بعد، خُدا نے یشوعؔ کو اسرائیل کار اہنما مقرر کِیا اور اُسے اسرائیل کے لوگوں کے ساتھ کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہونے کا حکم دیا۔ یشوعؔ نام کا مطلب ”نجات دہند ہ“ ہے جو ”یسوعؔ“ یا ”ہوسیعؔ“ کا مترادف ہے۔ خُدا کے ایک خادم، یشوعؔ نے کاہنوں کو عہد کا صندوق اُٹھانے اور دریائے یردنؔ پار کرنے کا جب کہ لوگوں کی راہنمائی کرتے ہوئے حکم دیا۔ جب صندوق اُٹھانے والے کاہنوں نے اپنے پاؤں پانی میں ڈبوئے (کیونکہ فصل کے وقت کے دوران یردنؔ اپنے کناروں سے باہر بہتا ہے)، پانی جو دریا کے بالائی رُخ سے آیا ساکت ہو گیا اور اَدمؔ، شہر جوضرتانؔ کے برابر ہے سے خوب دُورڈھیرہوگیا۔ پس پانی جو میدان کے دریایعنی در یایِ شور، سے نیچے جاتاتھا، علیٰحدہ ہوگیا اور لوگ عین یریحو ؔ کے مقابل پار اُتر سکے (یشوع ۳:۱۵ ۔۱۶)۔
اِس واقعہ کے وسیلہ سے خُدا ہمیں سکھاتاہے کہ وہ مکمل طو رپر گناہ کی وجہ سے پیدا ہوئی موت اور بعد میں آنے والی بنی نوع انسان کے لئے عدالت کو ختم کر چکا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، خُدا وند یسوعؔ مسیح ہمارے نجات دہندہ نے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا جب اُس نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور مصلوب ہُوا تھا۔ اِس طریقے سے، اُس نے بنی نوع انسان کو اُن کے گناہوں سے اُن کی کنعانؔ کی سرزمین تک اُن کی راہنمائی کرنے کے وسیلہ سے، جو آسمان کی بادشاہت کو ظاہر کرتی ہے بچا لیا۔
دریائے یردنؔ وہ جگہ ہے جہاں بنی نوع انسان پاک کیے گئے تھے
دریائے یردن کے گردا گرد پار کرنے کے تاریخی واقعات جس طرح پرانے اور نئے عہد نامہ
میں بیان کیے گئے، شاندار طور پر اہم واقعات تھے جنھیں بنی نوع انسان کے گناہوں سے پیدا ہوئی لعنتوں اور عدالت سے حتمی نجات کی طرف راہنمائی کرنی تھی۔
دریائے یردنؔ موت کے دریا کے طورپر حوالہ دیتا تھا، اور دریا کی آخری حد بحیرۂ مردارؔ ہے۔ لفظ یردنؔ کا مطلب ہے ”ایک دریا جو صرف نیچے کو بہتا ہے، یعنی موت کی طرف“ یا ”ڈوب جانا، دبانا، نیچے کو زور لگانا، لڑنا۔“ یہ واضح طو رپر انسانیت کے گناہوں کی تاریخ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اِس دریا میں، یسوعؔ نے، اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے، گناہوں کے تمام بہاؤ کو حاصل کِیا جو کسی بنی نوع انسان کے وسیلہ سے ختم نہیں ہو سکتے تھے، اور بعد میں صلیب پر مر گیا اور یوں اِن گناہوں کے لئے بنی نوع انسان کی جگہ پر عدالت کو قبول کِیا۔
ہم، آدمؔ اور حواؔ کی اولاد، کس طرف رُخ کیے ہوئے ہیں؟ چونکہ تمام مخلوقات گناہ کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں، وہ گناہ سرزد کرتی ہیں، اور اُن گناہوں کی قیمت کے طور پر، وہ موت کی طرف جاتی ہیں۔ انسانیت کی تمام تاریخ سے، تمام مخلوقات اپنی پیدائش سے تباہی کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ حتیٰ کہ گو وہ اپنی گنہگار فطرت کو قابو کرنے کی سخت کوشش کرتی ہیں وہ نہیں کر سکتی، اور یہ ہے کیوں وہ اپنے گناہوں کے لئے ایک حتمی عدالت کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
تاہم، خُدا نے گناہ اور عدالت کے بہاؤ کو کاٹا۔ خُدا نے یشوعؔ کی اسرائیل کے لوگوں کو دریائے یردن ؔ پار کروانے کے وسیلہ سے کنعانؔ کی سرزمین میں جانے کے لئے راہنمائی کی۔ یہ یشوعؔ کے لئے خُدا کی مرضی تھی۔ یہ کہانی تجویز کرتی ہے کہ گناہ سے آزاد ہونے کے سلسلے میں، ہمیں یقینا گناہوں کی قیمت ادا کرنی چاہیے، جو کہ موت ہے، اور کہ اِس قیمت کے وسیلہ سے، ہم ہمارے تمام گناہوں سے پاک ہوتے ہیں اور آسمان پر داخل ہوتے ہیں۔
پرانے عہد نامہ میں، دریا کا بہاؤ رُک گیا اور یہ ایک سوکھی زمین میں تبدیل ہو گیا جب کاہنوں نے جو عہد کا صندوق اُٹھائے ہوئے تھے اپنے پاؤ ں پانی میں ڈبوئے۔ اِس نے اسرائیل کے لوگوں کو دریا پار کرنے کی اجازت دی۔ یہ گناہ کی معافی تھی جو صرف اُن کو دی گئی تھی جو خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے تھے۔ یہ پانی اور رُوح کی خوشخبری تھی جس نے بنی نوع انسان کے لئے گناہ کی قیمت ادا کی، اور ہم اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القد س کی معموری حاصل کرنے کے لئے آ چکے ہیں۔
جنرل نعمانؔ
نعمان ؔ، جو ۲۔سلاطین ۵باب میں ظاہر ہوتا ہے،اِرامؔ کی فو ج کا ایک عظیم اور قابلِ عزت سردار تھا جو اپنے ملک کو اِس کے دشمنوں سے بچا چکا تھا۔ وہ ایک کوڑھی بھی تھا جو لعنت کی وجہ سے ہر چیز کو کھونے کا مقدر رکھتا تھا۔ لیکن اُس نے بعد میں خوشخبری سُنی کہ وہ اِس لعنت سے بچ سکتا تھا۔ یہ کہا گیا کہ وہ شِفا پا سکتاتھااگر وہ خُدا کے ایک خادم سے ملنے جائے جو اسرائیل میں رہتا تھا۔ یہ ایک چھوٹی سی لونڈی تھی جس نے یہ خبر پہنچائی۔ اُس نے کہا، ” کاش میرا آقا اُس نبی کے ہاں ہوتا جو سامریہ ؔ میں ہے تو وہ اُسے اُس کے کوڑھ سے شِفا دے دیتا۔“ (۲۔سلاطین ۵:۳)۔
اُس نے اِس خبر پر ایمان رکھا اور اِسرائیل کو گیا۔ جب وہ الیشعؔ کے گھر کے سامنے پہنچا، الیشع ؔ نے
اُسے کہنے کے لئے، ایک قاصد بھیجا، ”یردنؔ میں سات بار غوطہ مار تو تیر ا جسم پھر بحال ہو جائے گا اور تُو پاک صاف ہو گا۔“ (۲۔سلاطین ۵:۱۰)۔ ایک معجزاتی علاج کی اُمید کرنے کے بعد، نعمانؔ ناراض ہو گیا اور اپنے آبائی ملک کوواپس جانے کا فیصلہ کِیا۔ تاہم، اُس کے نوکر کی دلی درخواست کی وجہ سے، اُس نے الیشعؔ کی فرمانبرداری کی اور نیچے گیا اور اپنے سارے جسم کو یردنؔ میں سات مرتبہ غوطہ دیا۔ وہاں، اُس کا گوشت، ایک چھوٹے بچے کی جلد کی مانند ایک بارپھر بنتے ہوئے بحال ہو گیا۔
اِسی طریقہ سے، ہم جاننے کے لئے آتے ہیں کہ ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے معاف ہونے
کے سلسلے میں، ہمیں یقینا ہمارے ذاتی خیالات چھوڑنے چاہیے اور قبول کرنا چاہیے کتابِ مقدس میں کیا لکھا ہُوا ہے۔ تب ہمیں خوبصورت برکات دی جائیں گی۔ جو کوئی نجات پانا چاہتا ہے کو یقینا خُداکے کلام کی فرمانبرداری کرنی چاہیے اور اُس پر مکمل طور پر ایمان رکھنا چاہیے۔
کتابِ مقدس کہتی ہے کہ دُ نیا کے تمام گناہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کی خوشخبری کے وسیلہ سے دھوئے گئے تھے۔ ہمیں یقینا اُسی طریقہ سے نہیں سوچنا چاہیے جس طرح نافرمان نعمانؔ نے سوچا۔ ہم پانی اور رُوح کی خوشخبری کے بغیر ہمارے گناہوں سے پا ک نہیں ہو سکتے ہیں۔ اِس لئے، ہمارے تمام گناہوں سے معاف ہونے کے سلسلے میں، ہمیں یقینا پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔ بالکل جس طرح نعمانؔ پانی میں اپنے جسم کو سات مرتبہ ڈبونے کے وسیلہ سے پاک ہوگیا، ہم ایمان رکھتے ہیں کہ ہم یسوعؔ کے بپتسمہ، مصلوبیت اور جی اُٹھنے کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے پاک ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یقینا اِس خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے جس طرح یہ ہے۔
دریائے یردنؔ پر اِس معجزے نے آدمؔ کی تمام نسل کے لئے ایک برکت کو پیش کِیا یعنی تمام گناہوں کے بہاؤ کو کاٹ ڈالا اور عدالت کو ختم کر دیا۔ تمام نسلِ انسانیت شیطان کی معرفت بہکائے جانے کے بعد آدمؔ اور حواؔ کے گناہ کرنے کی وجہ سے باغِ عدنؔ سے نکال دی گئی تھی۔ تاہم، یردنؔ کا واقعہ خوبصور ت خوشخبری تھا جو تمام بنی نوع انسان کی باغِ عدنؔ کی جانب لوٹنے کے لئے راہنمائی کرتا ہے۔
دریائے یردنؔ کا واقعہ
کتابِ مقد س خوشخبری کو بیان کرتی ہے کہ یسوعؔ نے یردنؔ پر تمام گناہ اُٹھا لیا۔ ”اب تُو ہونے
ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے۔“ (متی ۳:۱۵)۔ کتابِ مقدس بیان کرتی ہے کہ تمام گناہ یسوعؔ پر لاد دئیے گئے تھے جب اُس نے دریائے یردنؔ پر بپتسمہ لیا۔ دوسرے لفظوں میں، یسوعؔ کا بپتسمہ واقعہ تھا جس نے گناہ کی زنجیر کو کاٹا جو تمام بنی نوع انسان کو باندھے ہوئے تھی۔
یہ ہے کیسے یسوعؔ نے گناہ کا خاتمہ کیا اور بعد میں ہمیں صلیب پر اپنے خون کے ساتھ نجات پیش کی۔
یردنؔ بپتسمہ کا دریا تھا جس نے ہمارے تمام گناہ پاک کر دئیے۔ ہم خُدا کی شریعت کو پورا کرنے کے قابل تھے، ” کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے“ (رومیوں ۶:۲۳)، چونکہ یسوعؔ نے دریائے یردنؔ پر بپتسمہ لینے اور صلیب پر مرنے کے وسیلہ سے مزدوری ادا کر دی۔ یہ خوبصورت خوشخبری ہے جو ہمارے خُداوند نے بنی نوع انسان کو دی۔
بنی نوع انسان کے تمام گناہ آدمؔ سے جاری ہوئے، لیکن دریائے یردنؔ پر یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے ساتھ قطعی طور پر رُک گئے۔ کوئی گناہ باقی نہیں رہا یسوعؔ کے بپتسمہ کا شکر ہو۔ کتنی بابرکت اور خوبصورت خوشخبری یہ ہے۔ ہم، اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہوں کے بھنوری بہاؤ سے نجات یافتہ ہو گئے، اپنے تمام گناہوں سے پاک ہو گئے اور خُدا کی خلاصی کی شریعت میں پاک بن گئے ہیں۔ اِسی طرح، یسوعؔ کا بپتسمہ اور صلیبی خون خوشخبری ہے جو تمام بنی نوع انسان کو بچاتی ہے۔ ہمیں اِس پر حقیقتاً ایمان رکھنا چاہیے۔ ”جو کچھ اعتقاد سے نہیں وہ گناہ ہے۔“ (رومیوں ۱۴:۲۳)، خُداوند کہتا ہے۔ اِسی طرح، ہم صرف برکت یافتہ ہوتے ہیں جب ہم اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
کیا آپ اب تک اپنے دل میں اِس حقیقت کے باوجود گناہ رکھتے ہیں یعنی تمام گناہ یسوعؔ پر لاد دیا گیا تھا جب اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا؟ یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ آپ کو قبول کرنا چاہیے کتابِ مقدس میں کیا لکھا ہوا ہے۔ صرف یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کی خوشخبری آپ کے گناہ کو مٹا سکتی ہے اور آ پ کو موت اور تمام دوسری لعنتوں سے بچا سکتی ہے۔ بپتسمہ کا مطلب ”دھویا جانا، غوطہ لینا، دفن ہونا، پر لادے جانا، اور منتقل ہونا“ ہے۔
تمام بنی نوع انسان یسوعؔ کے وسیلہ سے دی گئی خوبصورت خوشخبر ی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہو سکتے ہیں۔ یہ ہے کیوں یسوعؔ نے اپنے آپ کو ’آسمان کی راہ‘ کہا۔ ہم آسمان میں داخل ہو سکتے ہیں اور اُس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ابدی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ ہمارا خُداوند ہے، جس نے ہمیں رُوح القدس کی معموری بخشی۔ ہم اُس کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ
سے ہمارے گناہوں کی تمام عدالت سے مستثنیٰ ہیں۔
لعنت ختم ہوگئی اور دریا خشک زمین میں بدل گیا کیونکہ کاہنوں نے جنھوں نے عہد کا صندوق اُٹھا رکھا تھا ایمان کے وسیلہ سے پانی میں اپنے پاؤں ڈبوئے۔ یہ تھا خُداکیا منصوبہ بنا چکا تھا، اور یسوع ؔ کے بپتسمہ اوراُس کے خون نے اِ س منصوبہ کو مکمل کیا۔ یہ کیا ہی خوبصور ت خوشخبری ہے۔ یہ نجات کی شریعت تھی اور اِس کے بغیر ہماری نجات ناممکن تھی۔ وہ جو اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اب دریائے یردنؔ کو پار کر سکتے ہیں اور کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یعنی پانی مکمل طو رپر خشک ہو گیا کا مطلب ہے دُنیا کے تمام گناہ یسوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے اور وہ ہمارے لئے پرکھا گیا تھا۔ یہ خوشخبری ہے جو ہمیں رُوح القدس کی معموری عطا کر تی ہے۔
خُدا، جس نے بنی نوع انسان کو پیدا کِیا، جانتا ہے کہ اوسط شخص کا ذہانت کا معیار (IQ) صرف تقریباً۱۱۰ سے ۱۳۰ درجے تک ہوتاہے۔ اِس لئے، وہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کی سچائی کو پیچیدہ نہیں بنا سکتا۔ خُدا نے یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے ساتھ اُن کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اُس نے اِسے پانی اور رُوح القدس کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنا ممکن بنایا تاکہ اُن میں سے سب اِسے جانیں۔ آپ بھی اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری کا احساس کرنے کے لئے آئیں گے۔
کتابِ مقدس میں کیا لکھا ہُوا ہے کے مطابق، ہم محض توبہ کی دُعائیں مانگنے کے وسیلہ سے رُوح القدس حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ لوگ سوچتے ہیں کہ رُوح القدس کچھ ایسی بخشی جانے والی چیز ہے یعنی جب وہ دُعاؤں کی بہت ساری اقسام پیش کرتے ہیں۔ لیکن، یہ سادگی سے سچ نہیں ہے۔ رُوح القدس اُن کو دیا جاتا ہے جو خوبصور ت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، اور یہ اُنھیں خُدا کے بیٹے بنا نے کے لئے ضروری ہے۔ یعنی کہنا ہے، رُوح القدس کی معموری ایک ضمانت تھی کہ کوئی شخص خُدا کا بیٹا بن چکا تھا۔ خُدا اُن کو رُوح القدس دیتا ہے جو خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اِس یقین دہانی کے لئے کہ وہ اُس کے بیٹے ہیں۔
اگر لوگ یسوع ؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اِس خوشخبری کو نہیں جانتے یا ایمان نہیں رکھتے ہیں، وہ
حقیقت پر پُراعتماد نہیں ہو سکتے کہ اُن کے تمام گناہ یسوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے۔ اِس لئے، تمام لوگوں کو یقینا جاننا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ یسوعؔ کا بپتسمہ اور اُس کا صلیبی خون خوبصور ت خوشخبری ہے جس نے اُن کے گناہوں کو مٹا دیا۔
کون گواہی دیتا ہے کہ یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا؟ یوحناؔ اصطباغی گواہی دیتا ہے۔ یعنی اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا اور دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا یعنی خُدا ہمارا باپ کیا منصوبہ بنا چکا تھا (احبار ۴:۱۳ ۔۲۱ ، ۱۶:۱۔۳۰)۔ کس نے اُس منصوبہ پورا کِیا؟ یسوعؔ نے کِیا۔ کون حتمی طو رپر اِس منصوبے کی تکمیل کی ضمانت دیتا ہے؟ رُوح القدس دیتا ہے۔ تثلیث میں خُدا نے یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے ساتھ ہمیں اپنے بیٹے بنانے کے لئے گناہ کی معافی کو مکمل کیا۔ رُوح القدس ہم میں سکونت کرتا ہے اور ضمانت دیتا ہے کہ ہم ہمارے تمام گناہوں سے بچائے گئے تھے جب یسوع ؔ نے خُدا کا منصوبہ پورا کِیا۔
کیا اِس دُنیا میں چیزیں سانس لینے کی مانند پیچیدہ نظر آتی ہیں؟ اور آپ کی سوچیں کتنی پریشان ہیں؟ کوئی شخص اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان نہیں رکھ سکتا جب تک وہ اپنی سوچوں کو نہیں چھوڑتا۔ آج کی مسیحیت کی الہٰی تعلیم جس پر بہت سارے لوگ ایمان رکھتے ہیں یہ ہے کہ ’موروثی گناہ منتقل ہُواتھا، لیکن روزمرّہ کے گناہ تب معاف ہوتے ہیں جب کوئی شخص توبہ کی دُعائیں مانگتا ہے۔‘ تاہم، یہ مکمل سچائی ہونے سے بہت دُور ہے؛ یہ حقیقت میں جھوٹی خوشخبری ہے۔ اگر آپ اِس پر ایمان رکھتے ہیں، آپ شروع سے لے کر آخر تک کتابِ مقدس کو نہیں سمجھ سکتے ہیں، اور جس طرح وقت گزرتا جاتا ہے آپ یسوعؔ کی پیروی کرنے میں زیادہ سے زیادہ مشکلا ت کا تجربہ کریں گے۔ یہ ہے کیوں مسیحیوں کے درمیان وہ موجود ہیں جو مختلف خوشخبریوں اور ایک مختلف خُدا پر ایمان رکھتے ہیں۔
بعض لو گ کہتے ہیں کہ وہ’دُعا مانگنے‘ کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری حاصل کرتے ہیں۔ یہ معقول نظر آتا ہے، لیکن کتابِ مقدس بیان کرتی ہے کہ رُوح القدس یسوعؔ پر ایک کبوتر کی مانند اُترا جب اُس نے بپتسمہ لیا اور پانی سے باہر آیا۔ یہ سچی خوشخبر ی ہے اور رُوح القد س اُن پر آتا ہے جو اِس خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
مزید برآں، بعض لوگ کہتے ہیں وہ توبہ کی دُعائیں پیش کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرتے ہیں۔ کیا رُوح القدس دیا جاتا ہے جب لوگ سادگی سے معافی کے لئے دُعا مانگتے ہیں؟ خُدا راستباز ہے۔ رُوح القدس نہیں آتامحض کیونکہ وہ اُن پر ترس کھاتا ہے۔ کوئی معنی نہیں رکھتا لوگ کتنی سختی سے چلاتے یا دُعا مانگتے ہیں، رُوح القدس اُن پر نہیں آسکتا۔ وہ اُن پرآتا ہے جو ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا نے اُنھیں بچانے کے لئے اپنا منصوبہ پورا کِیا۔ آپ کو یقینا ذہن میں رکھنا چاہیے کہ آپ رُوح القدس حاصل نہیں کر سکتے کو ئی معنی نہیں رکھتا کتنی دیر سے آپ خُدا کے سامنے چلاتے ہیں یا آپ کتنی سختی سے
دُعامانگتے ہیں۔ رُوح القدس انسان کی مرضی سے آزادہے۔
حتیٰ کہ اِس دُنیا میں بنی نوع انسان کے تاریخی فیصلے بدل سکتے ہیں، لیکن خوبصورت خوشخبری اور رُوح القدس کی معموری کی شریعت ناقابلِ تبدیل ہے؛ یعنی وہ کبھی نہیں بدل سکتی۔ اگر لوگ خوبصورت خوشخبری کو نہیں سمجھتے ہیں، تو اُن کے لئے ایمان کی سچی مشق کی جانب لوٹنا انتہائی مشکل ہے۔ یہ اِس وجہ سے ہے کہ بہت سارے لوگ رُوح القدس کی معموری حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ آپ کتنی خفگی محسوس کریں گے اگر آپ نے یسوعؔ پر ایمان رکھا لیکن برباد ہو گئے محض کیونکہ خوبصورت خوشخبری کو نہیں جانتے تھے؟ کتابِ مقدس کہتی ہے کہ بعض لوگوں کے لئے یسوعؔ کی خوبصورت خوشخبری ایک ٹھوکر کھلانے والی اور ایک مجرم ٹھہرانے والی چٹان ہے۔
اگر آپ یوحناؔ سے یسوعؔ کے بپتسمہ کا بھید سمجھنے کے لئے آ چکے ہیں، آپ اپنے گناہوں سے بھی معاف ہو سکتے ہیں اور رُوح القد س کی معموری رکھ سکتے ہیں۔ اُس نے بپتسمہ لینے، صلیب پر مرنے اور جی اُٹھنے کے وسیلہ سے تمام گنہگاروں کو بچا لیا۔ خلاصی جو یسوعؔ نے ہمیں دی نجات کا ایک راستبازطریقہ تھا۔ وہ تما م گنہگاروں کا سچا نجات دہندہ بن گیا،اور رُوح القدس کی معموری کی تصدیق کی۔
صرف اگر آپ اِس پر ایمان رکھتے ہیں!
یہ پرانے عہد نامہ میں بیان کیا گیا ہے کہ جب کاہنوں نے یردنؔ میں اپنے پاؤں ڈبوئے، دریا خشک زمین میں تبدیل ہو گیا۔ یہ کافی معجزانہ ہے کہ پانی رُک گیا، لیکن زیادہ معجزات آنے والے تھے۔ کیا زیادہ ناقابلِ یقین ہے یہ ہے کہ دریا خشک زمین میں تبدیل ہو گیا۔ اِس واقعہ نے خُدا کی نجات کی ضمانت کے طور پر خدمت کی، جس نے یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے وسیلہ سے گناہ کی معافی تک راہنمائی کی۔ خشک زمین میں راستہ نے نمائندگی کی کہ دُنیا کے تمام گناہ معاف کیے جائیں گے یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کا شکر ہو۔ تمام گناہ آدمؔ سے لے کر تمام بنی نوع انسان کے آگے چلتے تھے،لیکن عدالت کی لعنت یسوعؔ کے بپتسمہ کے ساتھ ختم ہو گئی۔ اب، سب جو ہمیں کرنے کی ضرورت ہے ایمان رکھنے اور رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے معاف ہونا ہے۔ کیا آپ خوبصورت سچائی پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع ؔ نے دریائے یردنؔ پر اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے
آپ کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا؟
آپ کو ایمان رکھنا چاہیے کہ یسوعؔ مسیح نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا تھا۔ مزید برآں، آپ کوجاننا، سمجھنا اور ایمان رکھنا چاہیے اُس کا بپتسمہ کتنا اہم تھا۔ اگر کاہن یردنؔ میں داخل نہ ہو چکے ہوتے، تواسرائیل کے لوگ کنعانؔ کی سرزمین کے اندر ایک کامیاب داخلہ کرنے کے قابل نہ ہو چکے ہوتے۔ کنعانؔ میں داخل ہونے کے لئے انتہائی پہلا قدم دریائے یردنؔ کو پارکرنا تھا۔ اِس لئے، صرف جب ہم عہد کے صندوق کے ساتھ دریا کو پار کرتے ہیں ہم کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ کوئی شخص پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہو سکتا ہے۔
کتابِ مقدس کہتی ہے کہ یسوعؔ کا بپتسمہ خُدا کا کام تھا۔ یہ کاہنوں کے تعلق سے بھی واقع ہُوا۔ بالکل جس طرح دریائے یردنؔ کا پانی رُک گیا جب کاہنوں نے پانی میں اپنے پاؤں ڈبوئے، دُنیا کے لوگ اِس خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے بچ گئے ہیں۔
رُوح القدس کی معموری اِس خوشخبری پر مبنی ایمان سے عطاہوتی ہے۔ یسوعؔ کا بپتسمہ اور اُس کا صلیبی خون آپ کی گناہ کی معافی اور رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے راہنمائی کریں گے۔ پانی اوررُوح کی یہ خوبصورت خوشخبری رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے لئے ناقابلِ گزیر ہے۔