Search

説教集

مضمون 9: رومیوں (رومیوں کی کتاب پر تفسیر)

[باب6-3] اپنے اعضا کو راستبازی کے ہتھیار ہونے کے حوالہ کریں <رومیوں ۱۲:۶ ۔۱۹>

<رومیوں ۱۲:۶ ۔۱۹>
”پس گناہ تمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے کہ تم اُسکی خواہشوں کے تابع رہو۔ اور اپنے اعضا ناراستی کے ہتھیار ہونے کیلئے گناہ کے حوالہ نہ کیِا کرو بلکہ اپنے آپ کو مرُدوں میں سے زندہ جان کر خدا کے حو الہ کرو اور اپنے اعضا راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے خدا کے حوالہ کرو۔ اِس لئے کہ گناہ کا تم پر اختیار نہ ہو گا کیونکہ تم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو۔ پس کیا ہُوا؟ کیا ہم اِس لئے گناہ کریں کہ شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہیں؟ ہر گز نہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ جسکی فرمانبرداری کیلئے اپنے آپ کو غلاموں کی طرح حوالہ کر دیتے ہو اُسی کے غلام ہو جس کے فرمانبردار ہو خواہ گناہ کے جسکا انجام موت ہے خواہ فرمانبرداری کے جس کا انجام راستبازی ہے۔ لیکن خداکا شُکر ہے کہ اگرچہ تم گناہ کے غلام تھے تو بھی دل سے اُس تعلیم کے فرمانبردار ہو گئے جس کے سانچے میں تم ڈھالے گئے تھے۔ اور گناہ سے آزاد ہو کر راستبازی کے غلام ہو گئے۔ میں تمہاری انسانی کمزوری کے سبب سے انسانی طورپر کہتا ہوں۔ جس طرح تم نے اپنے اعضا بدکاری کرنے کیلئے ناپاکی اور بدکاری کی غلامی کے حوالہ کئے تھے اِسی طرح اَب اپنے اعضا پاک ہونے کیلئے راستبازی کی غلامی کے حوالہ کر دو۔“
 
 

ہم فضل کو بڑھانے کیلئے اور زیادہ گناہ نہیں کر سکتے

 
پولوس رسول رومیوں ۶باب میں ہمیں بتاتا ہے کہ راستبازوں کو گناہ سے مخلصی پانے کے بعد کیسے رہنا چاہیے۔ وہ ایک مرتبہ پھر یسوع مسیح کے بپتسمہ پر ’ایمان‘ کو واضح کرتا ہے۔ ہمارے گناہ یسوع کے بپتسمہ، صلیب، اور مرُدوں میں سے زندہ ہونے پر ایمان لانے کے باعث ایک ہی دفعہ ہمیشہ کیلئے معاف ہو گئے تھے۔
ہم یسوع کے بپتسمہ کے بغیرخدا کی نجات اور راستبازی سے معمور نہیں ہو سکتے ہیں۔ جب یسوع
نے بپتسمہ لیا تھا تو اگرہمارے گناہ نہ اُٹھا لئے تھے، تو ہم اِس قابل نہ ہونگے کے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے بعد بھی راستباز کہلوا سکیں۔
ہم بڑے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم راستباز ہیں کیونکہ ہمارے سب گناہ یسوع پر رکھے گئے تھے اور کیونکہ ہم سب کے گناہوں کیلئے اُس کی عدالت ہوئی اور وہ مصلوب ہُوا۔ رومیوں ۶باب ہمیں ایمان کے وسیلہ نجات اور راستبازی کی عملی زندگی دونوں کی تعلیم دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ” پس ہم کیا کہیں؟ کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو “ (رومیوں ۶:۱)۔وہ پچھلی عبارت میں کہتا ہے،” اور بیچ میں شریعت آموجود ہوئی تاکہ گناہ زیادہ ہو جائے مگر جہاں گناہ زیادہ ہوُا وہاں فضل اُس سے بھی نہایت زیادہ ہوُا۔ تاکہ جس طرح گناہ نے موت کے سبب سے بادشاہی کی اُسی طرح فضل بھی ہمارے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہمیشہ کی زندگی کیلئے راستبازی کے ذریعے سے بادشاہی کرے “ (رومیوں۵:۲۰۔۲۱)۔ دنیا کے گناہ خدا کی محبت اور راستبازی سے بڑھ کر نہیں ہو سکتے، تاہم یہ مُردہ ہو سکتے ہیں۔ ہمارے گناہ حقیقی کلام پر ایمان لانے کے وسیلہ خدا کی محبت اور راستبازی کے ذریعے مٹائے جا چکے تھے۔
بائبل مقدس بیا ن کرتی ہے کہ ہم گناہ محض اِس بناِ پر نہیں کر سکتے کہ فضل زیادہ ہو اگرچہ ہم جو جسم میں زندہ ہیں اپنے تمام گناہو ں سے معافی حاصل کر چکے ہیں۔ ” ہم جو گناہ کے اعتبار سے مرَ گئے کیونکر اُس میں آئندہ کو زندگی گزاریں؟ کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا؟ پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مرُدوں میں سے جلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زند گی میں چلیں“ (رومیوں۶: ۲۔۴)۔
 
 

ہم بپتسمہ کے وسیلہ یسوع کی موت میں دفن ہوئے ہیں

 
ہماری پچھلی زندگی مسیح کے ساتھ مصلوب ہوئی۔ اِسکا مطلب ہے کہ ہم گناہ کے اعتبار سے مرُدہ
ہیں۔ ہمارے سب گناہوں کو یسوع نے اُٹھا لیا اور ہمارے خاطر اپنی جان دی۔ اِسلئے ،یسوع کی موت ہماری گناہ کی موت ہے۔ ” اِسی لئے ہم اُس کے ساتھ بپتسمہ کے ذریعے اُس کی موت میں دفن ہوئے۔ “ ہماری پرانی انسانیت اُس کی موت میں بپتسمہ کے وسیلہ دفن ہوئی۔
خداوند نے ہمارے گناہ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ اپنے اوپر اُٹھا لئے اور گنہگاروں کی جگہ اُس نے صلیب پر اپنی جان دے دی۔ وہ فطری طور پر بغیر گناہ کے تھا۔ تاہم، اُس نے ہم گنہگاروں کے سب گناہ اُٹھا لئے اور اُن کی جگہ اُس کی عدالت ہوئی تھی۔ کیا آپ کا اِس پر ایمان ہے؟اُسے خود تو عدالت میں آنے کی ضرورت ہی نہ تھی، لیکن ہم جو گنہگار تھے اُس میں ہماری عدالت ہوئی، پس ہم نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا۔
پولوس رسول یسوع کے بپتسمہ پر بڑا زور دیتا ہے۔ ہم بھی یسوع کے بپتسمہ کی منادی کرتے ہیں۔ ایمان کے نقطہ نگاہ سے اُس کے بپتسمہ کی منادی غلط نہیں ہے۔ یسوع نے گنہگاروں کے گناہوں کو بپتسمہ کے ذریعے اُٹھا لیا اور اُن کے لئے بالکل اُسی طرح قُربان ہو گیا جیسے پرانے عہد نامہ میں گنہگاروں کی قُربانی کے جانورکے سرپر ہاتھ رکھ کر اپنے گناہ اِس پر لادے جاتے اور پھر گناہوں کی قُربانی کیلئے اِسے ذبح کرتے تھے۔
یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع کو، جو خدا کا برّہ ہے بپتسمہ دیا۔ جب اُس نے گناہ کی قُربانی کے لئے بپتسمہ لیا تو اُس نے ساری دنیا کے گناہوں کو اپنے اُوپر اُٹھا لیا تھا۔ اِس لئے، اُس کی موت ہماری موت تھی اور تمام ایمانداروں کی موت تھی۔ جتنوں نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں اُس کے ساتھ دفن بھی ہوئے۔ جو یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ نہیں لیتے وہ نہ ہی نجات پاسکتے، نہ ایمان لا سکتے، نہ اپنی خودی کا انکا ر کرتے اور نہ ہی دنیا پر غالب آ سکتے ہیں۔
صرف وہ شخص جو یسوع مسیح کے بپتسمہ پر ایمان رکھتا ہے جانتا ہے کہ وہ صلیب پر اُس کی موت میں شامل ہو گیا تھا۔ ایسے شخص نے اپنی خودی کا انکار کرکے دنیا پر تسلط اور غلبہ پایا ہے۔ وہ خداکے کلام پر توکل اور یقین کر سکتا ہے۔ صرف وہ جو ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع کا بپتسمہ دنیا کے گناہوں کو برداشت کرنے کیلئے ناگزیر طریقہ ہے ،گناہوں کی معافی کو حاصل کرتے ہیں یعنی اُس کی کامل نجات کو۔
گناہوں کی معافی کے وسیلہ نجات کا خلاصہ یسوع کا خون اوربپتسمہ ہے۔ اگر یسوع نے گنہگاروں کے گناہوں کو بپتسمہ کے وسیلہ اُن سے دور نہ کیِا ہوتا تو ،اُس کی موت ہماری نجات کیلئے کچھ نہ کرپاتی۔ نجات کا اہم نقطہ یسوع کا بپتسمہ ہے۔ جب یوحنا نے یسوع کو بپتسمہ دیا تو تمام دنیا کے گناہوں کو اُس پر لاد
دیا تھا۔
 
 
ہم خدا کے ساتھ زندہ رہتے اور نئی زندگی میں چلتے ہیں
 
پولوس رسول فرماتا ہے، ” پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے “ (رومیوں۶: ۴)۔ وہ سب جنہوں نے مسیح یسوع میں بپتسمہ لیا ایمان کے وسیلہ خلاصی پا چکے ہیں، اُس میں دفن ہوئے اور اُس میں نئے زندگی حاصل کرچکے ہیں۔ یہ ایمان ایک عظیم ایمان ہے۔ اُس کے بپتسمہ پر ایمان ایسا ایمان ہے جو مضبوط بنیا د پر قائم ہوُا ہے۔
” پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مرُدوں میں سے جلایا گیا اِسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں۔ کیونکہ جب ہم اُسکی موت کی مشابہت سے اُس کے ساتھ پیوستہ ہوگئے تو بیشک اُسکے جی اُٹھنے کی مشابہت سے بھی اُسکے ساتھ پیوستہ ہو گئے “ (رومیوں۶ :۴۔۵)۔ ہم یسوع کے بپتسمہ پر ایمان لانے سے خداکے ساتھ ایک ہو سکتے ہیں۔
اب جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں نئی زندگی میں چل سکتے ہیں۔ ہمارے نئے سرے سے پیدا ہونے سے پہلے کی پرانی زندگی مر گئی ہے، اور ہم نئے بن گئے ہیں، اوراَب نئے کاموں کو کرنے، نئے راستوں پر چلنے، اور نئے ایمان کے وسیلہ زندگی بسر کرنے کے قابل ہیں۔ نئےسرےسےپیدا ہونے والا شخص پرانے طرز زندگی اور سوچنے کے انداز میں نہیں جیتا۔ کیوں ہمیں اپنے پرانے خیالات سے انکار کرنا ہے اِ س کا سبب یہ ہے کہ کیونکہ ہماری پرانی انسانیت مسیح یسوع میں صلیب پر مصلوب ہو گئی تھی۔
۲کرنتھیوں ۵ :۱۷بیان کرتا ہے، ” پرانی چیزیں جاتی رہیں دیکھو وہ نئی ہو گئیں۔“ خداوند نے ہمارے گناہوں کو دور کرنے کیلئے دریائے یردن پر بپتسمہ لیا، مصلوب ہوُا اور پھر تیسرے دن مرُدوں میں سے جی اُٹھا۔ اِس طرح، اُس نے سب گنہگاروں کو اُن کے گناہوں سے نجات دی اور اُنہیں اِس قابل کیِا کے نئی زندگی میں چل سکیں۔ ہماری پرانی ’ چیزیں‘ جیسا کہ بد بختی، مُشکل، عداوت، گھائل دل سب ختم ہو چکی ہیں۔ اب ہماری نئی زندگیاں شروع ہو چکی ہیں۔ مخلصی پانا ہی ہماری نئی زندگیوں کا نقطہء
آغاز ہے۔
خدانے اسرائیل کے لوگوں کو بتایا کہ جس دن وہ مصِر سے نکلے اور کنعان کی سر زمین میں داخل ہوئے اُس دن وہ فسح منایا کریں۔مصِر سے خروج گناہوں سے نجات کی علامت ہے۔ خدا نے اسرائیلی لوگوں کو بتایا، ” پھر خداوند نے مُلکِ مصر میں موسیٰ اور ہارون سے کہا کہ۔ یہ مہینہ تمہارے لئے مہینوں کا شروع اور سال کا پہلامہینہ ہو۔ پس اسرائیلیوں کی ساری جماعت سے کہہ دو کہ اِسی مہینے کے دسویں دن ہر شخص اپنے آبائی خاندان کے مطابق گھر پیچھے ایک برّہ لے۔ اور اگر کِسی کے گھرانے میں برّہ کو کھانے کیلئے آدمی کم ہوں تو وہ اور اُس کا ہمسایہ جو اُس کے گھر کے برابر رہتا ہو دونوں مل کر نفری کے شمار کے موافق ایک بر ّہ لے رکھیں۔ تم ہر ایک آدمی کے کھانے کی مقدار کے مطابق برّے کا حساب لگانا۔ تمہارا برّہ بے عیب اور یکسالہ نر ہو اور ایسا بچہ یا تو بھیڑوں میں سے چُن کر لینا یا بکریوں میں سے۔ اور تم اُسے اِس مہینے کی چودھویں تک رکھ چھوڑنااور اسرائیلیوں کے قبیلوں کی ساری جماعت شام کو اُسے ذبح کرے۔ اور تھوڑا سا خون لیکر جن گھروں میں وہ اُسے کھائیں اُن کے دروازوں کےدونوں بازوؤں اور اوپر کی چوکھٹ پر لگا دیں۔ اور وہ اُس کے گوشت کو اُسی رات آگ پر بھُون کر بے خمیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھا لیں۔ اُسے کچا یا پانی میں اُبال کر ہرگز نہ کھانا بلکہ اُس کو سر اور پائے اور اندرونی اعضا سمیت آگ پر بھُون کر کھانا۔ اور اُس میں سے کچھ بھی صُبح تک باقی نہ چھوڑنا اور اگر کچھ اُس میں سے صُبح تک باقی رہ جائے تو اُسے آگ میں جلا دینا۔ اور تم اُسے اِ س طرح کھانا اپنی کمر باندھے اور اپنی جوتیاں پاؤں میں پہنے اور اپنی لاٹھی ہاتھ میں لئے ہو ئے۔ تم اُسے جلدی جلدی کھانا کیونکہ یہ فسح خداوند کی ہے “ (خروج۱۲:۱۔۱۱)۔ ضرور ہے کہ ہم یا د رکھیں کے خداوند نے اُنہیں حکم دیا کہ فسح کے تہوار پر برّہ کے گوشت کو بے خمیری روٹی اور کڑوے ساگ پات کے ساتھ کھانا۔
گناہوں کی مخلصی کے بعد یہاں بہت سے کڑوی چیزیں آتی ہیں۔ کڑوا ساگ پات اپنی خودی کے انکار کو پیش کرتا ہے۔ یہاں یقینی طور پر بہت سی مشکلات ہیں، تو بھی ہمیں یا د رکھنا چاہیے کہ ہم مسیح کے ساتھ دفن ہوئے۔ ” کیونکہ مسیح جو موُا گناہ کے اعتبار سے ایک بار موُا مگر اب جو جیتا ہے تو خدا کے اعتبار سے جیتا ہے۔ اِسی طرح تم بھی اپنے آپ کو گناہ کے اعتبار سے مرُدہ مگر خدا کے
اعتبار سے مسیح یسوع میں زندہ سمجھو “ (رومیوں۶ :۱۰۔۱۱)۔
یہی ہے وہ دل جو ہمیں یسو ع کے ساتھ پیوستہ کرتا ہے۔ ہم اُس کے بپتسمہ، صلیب اور مرُدوں میں سے زندہ ہونے پر ایمان لانے سے یسوع کے ساتھ پیوستہ ہو تے ہیں جس کو اُس نے پورا کیِا۔ اُس کی خدمت میں اُسکی پیدائش، یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ لینا، مصلوب ہونا، مرُدوں میں سے زندہ ہونا، آسمان پر جانے اور مرُدوں کی عدالت اور آمدِ ثانی پر مشتمل ہے۔ اِن سب چیزوں پر ایمان رکھنا یعنی نجات، عدالت، اور خدا کی راستبازی پر ایمان لاناہے۔
رومیوں ۶ :۱۰میں مرقوم ہے، ” کیونکہ مسیح جو موُا گناہ کے اعتبار سے ایک بار موُا۔“ یسوع نےدو الگ الگ حصوں میں ہمارے گناہوں کو نہیں دھویا ہے۔ یسوع نے دنیا کے گناہوں کو ایک ہی بار مٹاڈالا۔ رومیوں ۶: ۱۰۔۱۱میں بیان ہے، ” مگر اب جو جیتا ہے تو خدا کے اعتبار سے جیتاہے۔ اِسی طرح تم بھی اپنے آپ کو گناہ کے اعتبار سے مرُدہ مگر خدا کے اعتبار سے مسیح یسوع میں زندہ سمجھو۔ “ ہم بیشک گناہ میں مرُدہ مگر خدا میں زندہ ہیں۔ اَب ،ہم خدا میں زندہ ہیں۔ ہم نئی زندگی پا چکے اور نئی مخلوق بن چکے ہیں۔
” پس گناہ تمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے کہ تم اُس کی خواہشوں کے تابع رہو۔ اور اپنے اعضا ناراستی کے ہتھیار ہونے کیلئے گناہ کے حوالہ نہ کیِاکرو بلکہ اپنے آپ کو مرُدوں میں سے زندہ جان کر خدا کے حوالہ کرواور اپنے اعضا راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے خدا کے حوالہ کرو۔ اِسلئے کہ گناہ کا تم پر اختیار نہ ہو گا کیونکہ تم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو “ (رومیوں۶: ۱۲۔۱۴)۔
 ” اِسلئے کہ گناہ کا تم پر اختیار نہ ہو گا کیونکہ تم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو۔“ قطع نظر اِس کے کہ ہماری زندگیوں میں کمزوریاں ہوں مگر مخلصی پانے کے بعد ہم پاک ہیں۔ ہم یقینی طورپر کمزور ہیں کیونکہ ہم ابھی تک جسم کے خیمہ میں رہتے ہیں۔ تاہم ،گناہ ہم پر حکومت نہ کریگا۔تاہم ہم کمزور ہی کیوں نہ ہوں، چونکہ ہم نے یسوع کے بپتسمہ پر ایمان لانے کے وسیلہ اور اُسکے خون کے وسیلہ اُس کی گناہوں کی عدالت پر ایمان کے وسیلہ گناہوں کی معافی پائی ہے اِسلئے ہم پر سزا کا حکم نہیں ہے۔ہماری بدیا ں بھی گناہوں میں شامل ہیں۔
یہ سچ ہے کہ گناہ ہم پر حکومت نہیں کرسکتا ہے۔ خدا نے اِسلئے ہمیں راستباز نہیں ٹھہرایا ہے کہ ہم گناہ کے قبضہ میں رہیں۔ خداوند نے یسوع کے بپتسمہ کے وسیلہ ایک ہی بار ہمارے سب گناہوں کو دھو ڈالا تاکہ ہم کمزور ہی کیوں نہ ہوں تو بھی گناہ ہم پر حکومت کرنے نہ پائے۔ اُس نے صلیب پر گناہ کی مزدوری اداکر دی ہے۔ ایماندار بغیر گناہ کے ہیں کیونکہ خداوند گناہوں کی مزدوری ادا کر چکا ہے۔
راستباز نگاہ کرتے ہیں کہ اُن میں بہت سی بدیا ں اور کمزوریاں ظاہر ہوتی ہیں لیکن کیونکہ وہ خداوند پر ایمان لے آئے ہیں اور اُس پر توکل کیِاہے اِسلئے اب اُن کیلئے نہ تو کوئی سزا ہے اور نہ ہی گناہ اُن پر حکومت کر سکتاہے۔ اِس لئے، ہم ہمیشہ نئی زندگی میں چل سکتے ہیں۔
 
 
اپنے اعضا کو خدا کی راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے حوالہ کریں
 
خداوند نے راستبازوں کو یہ برکت دی ہے کہ ہر روز نئی زندگی میں چلیں۔تاہم،کیا وہ گناہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں؟ نہیں۔ ہرگز نہیں۔ رومیوں ۶: ۱۳بیان کرتا ہے، ” اور اپنے اعضا ناراستی کے ہتھیار ہونے کیلئے گناہ کے حوالہ نہ کیِاکرو بلکہ اپنے آپ کو مرُدوں میں سے زندہ جان کر خدا کے حوالہ کرو اور اپنے اعضا راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے خدا کے حوالہ کرو۔ “
” لیکن خدا کا شکر ہے کہ اگرچہ تم گناہ کے غلام تھے تو بھی دل سے اُس تعلیم کے فرمانبردار ہوگئے جسکے سانچے میں تم ڈھالے گئے تھے۔ اور گناہ سے آزاد ہو کر گناہ کے غلام ہو گئے “ (رومیوں۶ :۱۷۔۱۸)۔
ہم جو فضل کے وسیلہ راستباز ٹھہر چُکےہیں ہم گناہوں سے آزاد ہو کر خدا کی راستبازی کے غلام ہو چکے ہیں۔ ہم مکمل طور پر گناہوں سے آزاد اور راستبازٹھہرنے کے لائق ٹھہر چکے ہیں۔ ہم جو راستباز ٹھہرتے ہیں اُسکی راستبازی کیلئے کام کر سکتے ہیں۔
 لیکن نجات پانے کے بعد ہمکو اپنے جسم کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟نجات پانے کے بعد ہم کو اپنے جسم کے ساتھ کیسے برتاؤ کرنا چاہیے؟بائبل مقدس بیان کرتی ہے، ” اپنے اعضا پاک ہونے کیلئے راستبازی کی غلامی کے حوالہ کردو “ (رومیوں۶: ۱۹)۔ اگرچہ ہم گناہ سے نجات پا گئے ہیں تو بھی جسم کیا کرتا ہے؟ اگر ہمارے دل میں گناہ موجود نہیں تو بھی جسم عام طور پر گناہ میں گرِ جاتا ہے۔ اِسلئے ،ہم اپنے اعضا کو راستبازی کی غلامی کے حوالہ کر کے گناہوں سے بچ سکتے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہمیں اپنے جسم کو راست کاموں کے حوالہ کرنا چاہیے کیونکہ ہم راستباز ٹھہر چکے ہیں۔
 
 
ہمیں اپنے آپ میں دینداری کی طرف مشق کرنےکی ضرورت ہے
 
مخلصی پانے کے بعد ،اگرچہ جسم کمزور ہے تو بھی، کیا ہم پاک ہیں؟یقیناًجو یسوع کے بپتسمہ، صلیب، مرُدوں میں سے جی اُٹھنے، اُسکی آمد، اور آخر میں یسوع کی عدالت پر ایمان رکھتے ہیں وہ گناہ کے بغیر ہیں۔وہ پاک ہیں۔ ہم نے صرف اپنے جسم کو راست کاموں کے سپُرد کیا اور ہمارا دل بھی راستی کے کام کرنا چاہتا ہے۔ لیکن جسم راستبازی کے اِن کاموں کو انجام دینے کے لئے مناسب نہیں ہے۔۱ تِمُتھیُس ۴: ۷بیان کرتا ہے، ” دینداری کے لئے ریاضت کر۔ “ ہمیں اپنے آپ میں دینداری کی طرف مشق کرنا ہوگی۔
یہ تھوڑی مدت میں نہیں ہوگا۔ جب ہم دوسرے لوگوں کو خوشخبری کے کتابچے دیتے ہیں ،تو اگر ہم اپنے واقف لوگو ں کو ملتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ہم شرمندگی محسوس کریں۔ شایدہم اِنہیں نظر انداز کر کے پہلی فرصت میں گھر کو لوٹ آتے ہیں کیوں کہ ہم شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ تاہم، اگر ہم یہ سوچتے ہوئے اِسے بار بار کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ’ ہماری پرانی انسانیت پیشتر سے ہی مر گئی‘ تو پھر یہ کہنے کی جُرات آپ میں آجاتی ہے ” کہ آپ نےمخلصی نہ پائی تو آپ جہنم میں ڈالے جائیں گے،اِس لئے اِس کتابچہ کو لو اور نجات پانے کیلئے اِس کا مطالعہ کرو! “ جب آپ ایسا کام کرتے ہیں تو، آپ اپنے جسم کو راستبازی کیلئے پیش کر سکتے ہیں۔
رومیوں ۶باب ہمیں بتاتا ہے کہ اپنے اعضا پاک ہونے کیلئے راستبازی کے غلام ہونے کے حوالہ کر دو۔ہمیں ضرور اپنے اعضا راستبازی کے غلام ہونے کے حوالہ کرنے چاہیے۔ ہمیں با ر بار اِس کی مشق کرنی چاہیے۔ یہ تھوڑے سے وقت میں نہیں ہو گا۔ ہمیں بار بار کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ یہ کیسا دلچسپ ہے کہ اگر ہم گرجا گھر جانے کی کوشش کریں اور گرجا گھر چلے جائیں۔ ہمیں کبھی یہ خیال نہیں کرنا چاہیے، ” میں اِس پر ایمان رکھتا ہوں ،لیکن میں گھر بیٹھےہی ہر چیز پر ایمان لانا پسند کروں گا۔ جو کچھ بھی میرا پادری کلام پیش کرے گا میں اُس سے اچھی طرح واقف ہوں۔“ جسم اور دل دونوں گرجا گھرمیں موجود ہونے چاہییں۔ ایمان دل میں صرف اُس وقت پروان چڑھتا ہے جب ہم اپنے اعضاکو راستبازی کے غلام ہو نے کے حوالہ کر دیتے ہیں۔
ہمیں اپنے اعضا کر راستبازی کے کاموں کے حوالہ کرنا چاہیے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں جو میں بیا ن کر رہا ہوں؟ ہمیں خود کواکٹھے ہونے اور اپنے گرجا گھرکےقائدین سے دور نہیں رکھنا چاہیے۔ جو وقت آپ
بازار جانے میں ضائع کرتے ہیں وہ وقت گرجاگھر میں جانا آپ کیلئے بہتر ہو گاجب آپ اپنا دروازہ کھولتے ہیں تو آپکو فیصلہ کرنا ہے کہ گرجاگھر جانا ہے یا مارکیٹ کیا اِسکا انحصار آپ پر نہیں ہے؟ گرجاگھر جانا ایسے ہی ہے جیسا اکثر آپ اپنے اعضا کو راستبازی کے غلام ہونے کے حوالہ کر دیتے ہیں۔
پھر ایک قائد آپ سے کہےگاکہ ” بہن ،میری طرف متوجہ ہوں، کیا آپ اسے صاف کرسکتی ہیں؟ “
” ٹھیک ہے “
” اور، مہربانی سے آج شام کو پھر گرجاگھر آئیں “
” کس لئے؟ “
” ہم آج شام یوتھ فیلوشپ کا اہتمام کریں گے۔ “
” ٹھیک ہے میں شام کو آجاؤں گی۔ “
ہم دنیا میں بڑے مصروف ہیں ،لیکن جب دنیا کے لوگ ہم سے کہتے ہیں کہ ہم اُن کی مجلس میں شریک ہوں تو ہمیں پہلے کہا ں اپنے جسموں کو پیش کرنا چاہیے؟
ضرور ہے کہ ہم اپنے آپ کو گرجاگھرکے حوالہ کریں۔ہمیں گرجاگھر میں حاضر ہونا ہے ،اگرچہ ہم سے اپنی کمپنی کے ساتھیوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے پوچھا جاتا ہے۔ ہمیں ا پنے جسم کو کسی ریسٹورنٹ میں نہیں رہنے دینا چاہیے اگرچہ ہمارے دل گرجاگھر میں ہیں ۔ اگر ہم اپنے جسم کو دنیا سے دور کر لیتے ہیں اور اِسے گرجاگھر میں لے آتے ہیں تو، ہمارا دل اور جسم دونوں آرام پائیں گے۔
 آپ کیا سوچتے ہیں؟اگر آپ کا جسم اکثر بعض دوسرے نفسانی مقاموں پر ہے تو،آپ اپنی مرضی کے خلاف خدا کے مخالف ٹھہرتے ہیں حتیٰ کہ آپ کا دل کلیسیا میں پیوستہ ہونا چاہتا ہے ۔
 
 
ہمیں روح کے ساتھ اچھی طرح جسم کی مشق کرنی چاہیے
          
ہمیں اپنے جسم کو راستبازی کی غلامی کے حوالہ کر ناچاہیے ،لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارا جسم کامل ہے۔ اگرچہ ہمارے جسم کا رجحان اپنی خواہشات کی تکمیل میں ہوتا ہے تو بھی ضرور ہے کہ ہم اپنے اعضا بار بار راست کاموں کے لئے پیش کریں۔ عام طور پر ہم ایک آشنا راستہ پر جاتے ہیں۔ اِس کا انحصا ر
اِس بات پر ہے کہ کیاہم اپنے جسم کو غلام ہونے کے حوالہ کرتے ہیں۔
 پولوس رسول کہتا ہے، ” اپنے اعضا پاکیزگی کیلئے راستبازی کی غلامی کے حوالہ کر دو۔ اپنے اعضا راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے خدا کے حوالہ کرو۔ “ اِس کا انحصار اِس بات پر ہے کہ آپ اپنے جسم کو کتنا قابو میں رکھتے ہیں۔اگر آپ اپنے جسم کے قابو میں آ کر کہتے ہیں شراب نوشی کیلئے چل تو ،آپ کا جسم خود بخود شراب نوشی کیلئے چل پڑتاہے۔ نتیجہ کے طور پر، آپ کا جسم ایک شراب خانے کو جانے کیلئے جلد باز ہو جاتا ہے جبکہ آپ گرجاگھر میں ہیں۔ اگر آپ شراب خانے میں بیٹھےہیں تو، دل درد کا احساس کرتا ہے۔ لیکن اگر آپ گرجاگھرمیں بیٹھتے ہیں تو جسم کو تکلیف ہوتی ہے مگر دل اطمینان میں ہے۔
جسم ایک شخصیت بھی رکھتا ہے۔ جسم کا انحصار اِس پر ہے کہ یہ کتنا دل کے قابو میں ہے۔ جب ہم بار بار شراب پیتے ہیں تو جسم کہتا ہے کہ، ” میں شراب پسند کرتا ہوں۔“ لیکن جب ہم شراب نہیں پیتے تو جسم کہتا ہے کہ، ” میں اِس سے نفرت کرتا ہوں “ کیوں؟ کیونکہ جسم بے قابو ہے۔ اگرچہ دل پاک ہے تو بھی اِسکا انحصار اِس پر ہے کہ ہم کتنا جسم کو قابو میں رکھتے ہیں۔روح القدس ہمارے دلوں کی حفاظت کر تا ہے۔ اگرچہ ہم گرجاگھرسے باہر ہوں تو بھی روح القدس ہمیں سنبھالتا ہے۔ تاہم ،ہمیں اپنے اعضا کو پاک ہونے کیلئے راستبازی کی غلامی کے حوالہ کر دینا چاہیے۔ اِس لئے ہر طرح سے ہمیں بار بار گرجاگھر جانا ہے۔
وہ جو نجات پا چکے ہیں اُن کو چاہیے کہ دینداری کی مشق میں بڑھیں۔ بائبل مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ خدا کے کلام کی فرمانبرداری کریں اور اِسکے مطابق چلیں۔ کیوں ہمیں خدا کے کلام کے مطابق چلنا چاہیےکیوں کہ ہم ہمیشہ یہ سوچ کر جسم کو خوش کرتے ہیں کہ یہ ہمارا اپنا جسم ہے۔ کیونکہ ہم جسم کو خوش کرنے کیلئے شاپنگ، ناچ رنگ، اور شراب پیتے اور اِسے خوش کر تے ہیں، ہمارے لئے گرجاگھرمیں بیٹھنا، اوردعُائیہ عبادت کی طرف متوجہ ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ” آپکو یہاں بیٹھ کر خدا کے کلام کو سُننا چاہیے۔ “ ” ٹھیک ہے۔ “
اگرچہ ہم کلام سُننے سے اُ کتا جائیں، ہمیں یہ سوچتے ہوئے صبر کرناچاہیے ، ” مُجھے صبر کے ساتھ یہاں بیٹھنا ہے۔ کیوں میں اتنا اُ کتا گیاہوں، اگرچہ میں شراب خانے میں تو ۳گھنٹے تک بیٹھ کر شراب نوشی کر سکتا ہوں۔ کیوں میں گرجاگھر میں ایک گھنٹے تک کیلئے نہیں بیٹھ سکتا؟صرف ایک گھنٹہ گُزرے ہوئےوقت سے پہلےمیں نے خطبہ سُنا ہے! میں۵ گھنٹے تک میخانے میں بیٹھ کر شراب پی چکا ہوں اور یہاں تک کہ میں ۲۰ گھنٹے تک بغیر کسی وقفے کے تاش کھیل چُکا ہوں۔“
یہ سب کچھ جسم کو قابو میں رکھنے پر انحصار کرتا ہے۔ عام طور پر وہ جسم جو گرجاگھر میں جا کر بیٹھتا ہے وہ شراب گاہ میں جانے سے نفرت کرتا ہے۔ تاہم، ایک شخص جو شراب نوشی کے قبضہ میں ہے اور شراب نوشی بھی کرتا ہے، اُس کے لئے گرجا گھرمیں بیٹھناجہنم کی طرح ہے۔ میں چاہتا ہوں کے آپ چند دنوں کیلئے گرجاگھر میں جانا برداشت کریں تو پھر آپ برداشت کرنا سیکھ جائیں گے۔ جب تک آپکا جسم آپکے قبضہ میں نہ ہو یہ بہت مشکل ہے۔ ہم اپنا وقت دوسرے کاموں میں صَرف کرنا پسند کرتے ہیں مگر ضرور ہے کہ ہم اپنا وقت گرجا گھرمیں گزاریں۔
ہمیں خود کو قابو میں رکھنے کیلئے گرجا گھر میں مذہبی رہنماؤں، بھائیوں، اور بہنوں سے گفتگو میں وقت گزارنا چاہیے۔ میں گرجا گھر میں بہت آرام سے ہوں اور یہا ں ایسا کچھ نہیں جو مجھے بہکا رہا ہو۔تاہم، جب میں گلیوں میں پھرتا ہوں تو، بہت سی چیزیں مجھے گمراہ کرتی ہیں! یہاں بہت سی آزمائشیں ہیں جیسا کہ ملبو سات کے سٹورز پر شو کیس میں پڑے ہوئے لباس۔ جب میں نے تمام چیزوں کو جو میرے ارد گرد ہیں نظر دوڑائی جنہیں میں دیکھناچاہتاتھا، اور اُن میں کھو گیا ،تو مجھے گھر پہنچنے میں ۲گھنٹے کا وقت لگ گیا۔
 اگر یہاں کچھ عجیب ہو تو میں اِس عجیب شے کو دیکھنے چلا جاتا ہوں۔ بعد میں ،مجھے خیا ل آتا ہے ، ’میں گھر کب پہنچوں گا؟ میں چاہتا ہوں کہ کوئی مجھے گھر لے جائے۔‘ اِ سلئے اپنے گھر کے راستہ میں کسی بھی جگہ مت رُکیں۔ضرور ہے کہ ہم عبادت کے بعد سیدھے گھر جائیں، گرجا گھر کی بس پر سوار ہو ں، اور سیدھے اپنے گھر کے سفر کی طرف چلیں۔ اگر آپ کا خیال ہے،’ مجھے گرجا گھر میں جانے کیلئے بس کی ضرورت نہیں۔ میں اکیلے ہی گرجا گھر چلے جاؤں گا۔ میری دو مضبوط ٹا نگیں ہیں، اِس طر ح میرے لئے کوئی سبب نہیں کہ میں گرجا گھرکی بس پر گرجا گھرجاؤں،‘ آپ آزمائش میں آکر گمراہ ہو سکتےہیں۔ آپکو شکر گزار ہونا چاہیے کہ آپ گرجا گھر کی بس میں سوار ہو کر گرجا گھر جا سکتے ہیں اور جونہی گرجا گھر کی پرستش کی عبادت اختتام پذیر ہو آپ جلدی واپس گھر آسکتے ہیں،اس لئے بیکار باتوں کے متعلق فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ بہتر طور پر بائبل کا مطالعہ، دُعاکرتے ہیں اور اپنے بستر پر جاتے ہیں جونہی آپ گھر پہنچتے ہیں۔
یہی آپ کیلئے بہتر ہو گا کہ اِس طرح زندگی گزاریں۔ایک شخص شاید خیال کرے کہ ’ میرا ایمان بہت مضبوط ہے۔ میں بغیر گناہ کے ہوں۔ میں یہ سب کچھ اپنے آپ سے ثابت کرونگا۔ اگر میں شراب گاہ میں جاؤ ں تو بھی میں شراب نہیں پیؤں گا۔ جہاں گناہ زیادہ ہوا وہاں فضل اُس سے بھی زیا دہ ہوا۔ میں فضل سے معمور ہوں۔‘ اگر وہ اِس طرح سوچتا اور مے خانے میں چلا جاتا ہے، تو اُس کے دوست
کہیں گے، ” کیسے ہو، شراب پیؤ گے۔ “
” نہیں، کیا تم نے مجھے کبھی شراب پیتے دیکھا ہے؟ میں نے شراب پینا چھوڑدیا ہے۔“
” بہرحال پھر بھی شراب پیؤ۔“
” نہیں۔ “
 ” تم صرف ایک گلاس شراب کیوں نہیں پیتے؟ “
اُ س کا دوست شراب کو گلاس میں اُنڈیلتا اور اُس کو پکڑا دیتا ہے۔ لیکن وہ خیال کرتا ہے کہ، ’ میں
 سوڈا پی رہاہوں، حالانکہ آپ مجھے شراب پینے کا لالچ دیتے ہیں۔“ پھر اُسے یا د آتا ہے کہ وہ بہت پہلے شراب پی چکاتھا اور سوچتا ہے کہ ،یہ کیسا خوشگوار ہوگا۔ ایک مرتبہ پھر تم مجھے شراب پیش کیوں نہیں کرتے؟ میں صرف ایک مرتبہ پیؤں گا‘۔ وہ تیزی سے سوڈا ختم کرتا ہے۔
پھر، اُس کے دوست آگاہ ہو جاتے ہیں کہ وہ شراب پینا چاہتا ہے اور خالی گلاس میں شراب بھر دیتے ہیں۔
” یہ ہلکا ہے، تم اِسےکسی پھل کے مشروب کی طرح پی سکتے ہو۔ “
” نہیں ،میں ایسا نہیں کرنا چاہتا، کیا تم نہیں جانتے کہ میں یسوع پر ایمان رکھتا ہوں؟ “ تاہم، آخر کا ر وہ شراب کا ایک گلاس پی ہی لیتاہے اور اُسکے دوست جانتے ہیں کہ وہ خوب پیتاہے۔
” صرف آج شراب پی لو۔ “
” ٹھیک ہے، میں آج شراب پی تو لونگا ،لیکن تمہیں یسوع پر ایمان لانا چاہیے، ٹھیک ہے؟ اگرچہ میں پیتاہوں تو بھی میں گناہ نہیں رکھتا۔ لیکن کیا تم گناہ رکھتے ہو؟ تمہیں اپنے گناہوں سے نجات پانی چاہیے۔ “
 
 
اہم کام یہ ہے کہ ہم اپنے جسم کو کہا ں لے جاتے ہیں
          
انسان بالکل اِسی طرح ہیں۔ وہ کچھ عجیب نہیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنے جسم کو کہاں لےکر جاتے ہیں۔ اپنے اعضا پاک ہونے کیلئے راستبازی کی غلامی کے حوالہ کر دو۔ اپنے جسم کو پاکیزگی کے حوالہ کردو کیونکہ جسم پاک نہیں ہے۔ میں نےیہاں شراب پینے کی ایک مثال استعمال کی ہے۔ لیکن دوسری باتیں بھی بالکل اِسی طرح ہیں۔ اِس کا انحصا ر اِس بات پر ہے کہ ہم کتنے طور پر اپنے جسم کو قابو میں رکھتے ہیں۔
ہم نے ایک ہی سانس میں ایمان کے وسیلہ نجات پائی ہے، اور یہ نجات ابدی ہے۔ لیکن ہمارے دلوں اور جسموں کی پاکیزگی اِس بات پر انحصار کرتی ہے کہ کہاں ہم اپنے جسم کو حوالہ کرتے ہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ جب ہم اپنے جسم کو گندگی کے حوالہ کر دیتے ہیں تو اگرچہ دل پاک ہے تو بھی یہ گندا ہوجاتا ہے۔ پھر، ہم اپنے ایمان کو چھوڑ دیتے، گرجاگھر کی مخالف سمت میں چل پڑتے، خدا کا نام بے فائدہ لیتے، اور شیطان سےدھوکا کھا کر خد اکی حضوری سے، بہت دور ہو جاتے ہیں۔ ہم آخر میں تباہ ہو جاتےہیں۔
 اِس لئے ،اِس سے پہلے کہ آپ ہلاک ہو جائیں اپنے آپ پر نگاہ کریں۔ آپکو اُس کے متعلق احتیاط برتنی چاہیے۔ گناہ سے نجات پانے کے بعد کیسے ہم اپنے روزانہ کے گناہوں سے نپٹ سکتے ہیں؟ ” جہاں گناہ زیادہ ہوا وہا ں فضل اُس سے بھی زیادہ ہوُا۔“ خداوندنے ہمارے روزانہ کے گناہوں کو بھی مٹا دیا ہے تاکہ ہم پھر کبھی گنہگار نہ ہو سکیں، اگرچہ اکثر اوقات گناہ ہم سے ہو جاتا ہے۔
تاہم ،اگر ہماراجسم بار بار برائی کی طرف رُخ کرتا رہے تو ہم مشکل میں پڑ سکتے ہیں۔ کہاں ہمیں اپنے جسم کو حوالہ کرنا چاہیے؟جسم کو معین راستہ پر گامزن ہونا چاہیے۔ میں نے آپ کے سمجھنے کے لیےاب تک یہ بات کی ہے
جیسا کہ دل پاک اُسی طرح جسم بھی پاک ہو سکتا ہے، او ر جب ہم اُسے راستبازی کے غلام ہونے کے حوالہ کر دیتے ہیں تو یہ خدا کے سامنے راستبازی کا غلام ہو جاتا ہے۔اگرہم نہیں جانتے کہ مخلصی پانے کے بعد ہمیں کیسے زندہ رہنا چاہیے تو ہمیں چاہیے کہ مخلصی پانے کے بعد ہم کلیسیا کو اپنی زندگی کا مرکز بنا لیں۔ بائبل مقدس کہتی ہے کہ کلیسیا ایک سرائے کی طرح ہے۔ جیسا کہ ہم ایک سرائے میں کھاتے پیتے ہیں بالکل اُسی طرح ہم کلیسیا میں روحانی پانی پیتے، روحانی خوراک کھاتے، اور آپس کی رفاقت کو جاری رکھتے ہیں۔
کلیسیا بالکل ایک سرائے کی مانند ہے۔ ہم کو کلیسیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت اور گفتگو کو جاری رکھناہے، اِس لئے عام طور پر ہر کسی کو گرجاگھر جانا چاہیے۔ ایک شخص جو عام طور پر گرجاگھرمیں جاتا ہے ایک روحانی شخص بن جاتا ہے۔ وہ شخص جو عام طور پر گرجاگھرنہیں جاتا ،تاہم وہ ایمان میں مضبوط ہی کیوں نہ ہو،وہ روح میں نہیں چل سکتا۔ ایک شخص جوگرجاگھرمیں آتا ہے قطع نظر اِس کے کہ وہ کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہووہ خود بخود ہی روحانی طور پرترقی کرتاجاتا ہے۔ نجات پانے کے بعد ایسا روحانی رفاقت کی وجہ سے ہے۔
ہمارے لئے گرجاگھر کے سوا یہاں رہنے کیلئے اور کوئی جگہ نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ خدا کی کلیسیامیں آئیں جتنا کہ آپ اکثر اوقا ت کر سکتے ہیں اور اُس کے لوگوں کے ساتھ رفاقت کو جاری رکھیں۔ گرجاگھر میں جانا، ہر ایک عبادت میں حصہ لینا، خدا کے کلام کو سُننا اور جو کچھ کرنے کا آپ کا منصوبہ ہے کلیسیائی راہنماؤں کے ساتھ اُس کے متعلق صلاح مشورہ کرنا چاہیے۔
ہمیں خدا کے کلام کو اپنی زندگی کا مرکز رکھنا اور خود کو ایک جگہ اکٹھاکرنا ہے۔ تب،ہم ناکام ہوئے بغیر اپنی ایمان کی زندگی کامیابی کے ساتھ گذار سکتے ہیں۔ہم قیمتی طور پر استعمال ہوسکتےاور خداوند کے وسیلہ مبارک ٹھہریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنے جسم اور دل دونوں کو خدا کی راستبازی کے ہتھیار ہونے کے حوالہ کریں۔