ہاں، یہ سچ ہے، ہر کسی کو رُوح القدس حاصل کرنے کے سلسلے میں پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہونے کی ضرورت ہے۔ کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ ”پانی“ نجات کا مشابہ ہے (۱۔پطرس ۳:۲۱)۔ یہاں پانی بپتسمہ کو ظاہر کرتا ہے جو یسوعؔ نے یوحناؔ سے حاصل کیا (متی ۳: ۱۵)۔
سب سے پہلے، ہر کسی کو رُوح القدس حاصل کرنے کے سلسلے میں یسوعؔ کے بپتسمہ کے مطلب
کو جاننے کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے معاف ہونے کی ضرورت ہے۔ گلتیوں ۳:۲۷ کہتاہے، ”اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔“ یہاں ”مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ“ ہمارے پانی کے بپتسمہ کی طرف اشارہ نہیں کرتا، بلکہ اِس کا مطلب یوحناؔ سے یسوعؔ کے بپتسمہ کی وجہ کو سمجھنے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی حاصل کرنا ہے۔
ہر کوئی ایک گنہگار جسم میں پیدا ہوتا ہے۔ رومیوں ۵:۱۲ کہتا ہے، ”پس جس طرح ایک آدمی کے سبب سے گناہ دُنیا میں آیا اور گناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گناہ کیا۔“ اِس دُنیا میں تمام لوگ، آدمؔ اور حواؔ سے وراثت میں گناہ لے کر گنہگار پیدا ہوتے ہیں۔
اِس لئے زبور۵۱:۵میں یہ لکھا ہُو اہے، ”دیکھ! میں نے بدی میں صورت پکڑی۔ اور میں گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔“ یسعیاہ ۱:۴ میں یہ لکھا ہُوا ہے، ”آہ خطا کار گروہ۔ بدکرداری سے لدی ہوئی قوم۔ بدکردارو ں کی نسل۔ مکار اولاد“ لوگ اپنے پیدا ہونے کے دن سے شروع کرتے ہوئے گناہ کا بیج رکھتے ہیں۔ اِس دُنیا میں تمام لوگ اپنے والدین سے گناہ وراثت میں لیتے ہیں اور اِس دُنیا میں گنہگاروں کے طورپر پیدا ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، ہمارا بدن ہماری تمام عمر کے دوران گناہ کے پھل پیدا کرنے کا پابند ہے۔
یہ ہے کیوں سوچنا کہ اگر کسی کے دونوں جسمانی والدین نئے سِرے سے پیدا ہوئے مسیحی ہیں، تب اُن کے بچے بھی رُوح القدس کو حاصل کریں گے، محض ایک خوش اعتقادی اور مشکوک ایمان ہے۔ وہ جو اِس قسم کا ایمان رکھتا ہے اپنی ذاتی کوششوں کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور رُوح القدس کی معموری اِس قسم کے ایمان کے ساتھ واقع نہیں ہو سکتی ہے۔
اِس لئے، ہر کسی کو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے جو یسوعؔ نے ہمیں دی۔ یہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے، کیونکہ وہ خُد اکی طرف سے ایک نعمت ہے۔ یسوعؔ مسیح، خُداکے واحد اکلوتے بیٹے نے، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، تب صلیب پر پرکھا گیا اور یوں تمام لوگوں کو سچی راستبازی کے ایماندار بنا دیا۔ یہ بنی نوع انسان کے لئے خُد اکا منصوبہ اور مرضی ہے، اور وہ رُوح القدس کی معموری اُن کو دے چکا ہے جو اُس کی مرضی کے مطابق اِس پر ایمان رکھتے ہیں۔
ہر کوئی اِس دُنیا میں اپنے ذاتی گناہ کے ساتھ اِس دُنیا کے اندر پیدا ہوتا ہے۔ اِس لئے،وہ رُوح القدس کو ایک نعمت کے طور پر حاصل کر سکتا ہے صرف اگر وہ گناہوں کی معافی حاصل کرتا ہے اور پانی اوررُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک ہُو ا بن جاتا ہے۔ اِس لئے ہر کسی کو ذہن میں رکھنا چاہیے اور ایمان بھی رکھنا چاہیے کہ رُوح القدس اُس پرآتا ہے صرف جب وہ پانی اور رُوح سے نئے سِرے سے پیدا ہوتاہے۔
وہ ہم پر کسی قسم کی شرط یا کوشش جو ہم کرتے ہیں پر انحصار کر کے نہیں آتا ہے، لیکن اُس کی معموری مکمل طو رپر اُس واحد کی وفاداری پر منحصر ہے جس نے وعدہ کیا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، وہ کسی انسانی یا رُوحانی تکمیل کے مطابق سکونت کرنے کے لئے نہیں آتا ہے۔ رُوح القدس کی معموری خُدا کی مرضی کے مطابق ایمان کے وسیلہ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
اُس کی مرضی، اُسے یوحناؔ سے بپتسمہ دلوانے، اور صلیب پر اُسے مارنے کے وسیلہ سے دُنیا کے گناہوں سے تمام بنی نوع انسان کو بچانے کے سلسلے میں اِس دُنیا میں یسوعؔ مسیح،اپنے واحد اکلوتے بیٹے کو بھیجنا تھی؛ یوں ایمانداروں کے دلوں میں سکونت کے لئے رُوح القدس کو اجازت دینا تھی۔ راستباز جو اپنے تمام گناہوں سے اُس کی مرضی کی فرمانبرداری کرنے کے وسیلہ سے اور پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے چھڑائے گئے ہیں رُوح القدس کی معموری حاصل کر سکتے ہیں۔
اِس لئے، ایمان رکھنا کہ کوئی شخص رُوح القدس حاصل کر چکا ہے محض کیونکہ وہ نئے سِرے سے پیدا ہوئے والدین سے پیدا ہُو اتھا ایک مشکوک اور خوش فہمی کا ایمان ہے۔ یہ بالکل خُدا کی مرضی کے علاوہ اپنی ذاتی مرضی کے مطابق رُوح القدس کو حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ کوئی دوسرا طریقہ موجود نہیں بلکہ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے اگر کوئی شخص رُوح القدس کی معموری حاصل کرنا چاہتا ہے۔