Search

คำถามที่พบบ่อยเกี่ยวกับความเชื่อของคริสเตียน

เรื่องที่ 3: วิวรณ์

3-9. کونسا نظریہ دُرست ہے : ایذارسانیوں سے پہلے اُٹھائے جانے کانظریہ ، یا ایذارسانیوں کے بعداُٹھائے جانے کانظریہ ؟ کیا مقدسین عظیم ایذارسانیوں کے دوران تب تک اِس زمین پرہوں گے ؟

مسیحیت کی تاریخ پر نظر کرتے ہوئے ، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جھوٹوں کی اَن گنت تعداد موجودہ دَور تک کھڑی ہو چکی ہے ۔ مکاشفہ کی کتاب کی تشریح کرنے اور اپنے ذاتی طریقوں کے ساتھ اُٹھائے جانے کے وقت کا حساب کرتے ہوئے ، یہ جھوٹے لوگ اُٹھائے جانے کے دن کی ایک خاص تاریخ مقرر کر چکے ہیں اور سکھانے کے لئے استعمال کر چکے ہیں کہ خُد اوند واپس آئے گا اور مقدسین اُن کے چُنے ہوئے اِس دن پر اُٹھا لئے جائیں گے۔
تاہم ، ایسے تمام دعوےٰ فضول کے طورپر ختم ہو گئے ۔ اُن سب میں ایک مشترک خوبی یہ ہے کہ بورڈ کے وارپار تک وہ سب ایذار سانیوں سے پہلے اُٹھائے جانے کے نظریے کی وکالت کرتے ہیں ۔ اپنے پیروکاروں کویہ کہتے ہوئے کہ اُن کی دُنیاوی جائیدادیں بالکل کوئی مفید خدمت نہیں کریں گی کیونکہ وہ سب اُٹھا لئے جانے والے ہیں اور ایذارسانیوں سے پہلے ہوا میں اُڑ جائیں گے ،اِن جھوٹوں نے بہت سارے لوگوں کودھوکہ دیا اور اُن کی مادی جائیدادوں کو اُن سے چھین لیا ۔
ہمیں یقیناًاحساس کرنا چاہیے کہ یہ ، اِس دُنیا کے تمام لوگوں کو دھوکہ دینے اور اُنھیں اِن جھوٹوں کے ذریعہ سے اپنے خادموں میں بدلنے کی کوشش کرتے ہوئے شیطان کی چالاک ترکیب ہے۔
مقدسین کے لئے سب سے زیادہ کیااہم ہے ، اور اُنھیں سب سے زیادہ کیافکر ہے ،یہ سوا ل ہے کہ مقدسین کا اُٹھایا جا نا کب واقع ہوگا ۔ مکاشفہ۱۰:۷ ہمیں بتاتا ہے ، ’’بلکہ ساتویں فرشتے کی آواز دینے کے زمانہ میں جب وہ نرسنگا پھونکنے کو ہو گا تو خُدا کا پوشیدہ مطلب اُس خوشخبری کے موافق جو اُس نے اپنے بندوں نبیوں کو دی تھی پورا ہوگا۔ْ ‘‘ اِس کا کیا مطلب ہے جبکہ یہ یہاں فرماتا ہے، ’’خُدا کا پوشیدہ مطلب ۔۔۔پورا ہوگا ۔ْ‘‘؟ ’’خُدا کا پوشیدہ مطلب ‘‘ مقدسین کے اُٹھائے جانے کے علاوہ کسی دوسری بات کو بیان نہیں کرتا ۔
خُد ا کی سات نرسنگوں کی آفتوں میں سے چھٹی کے ختم ہونے کے بعد ، مُخالفِ مسیح زمین پر برپا ہوگا ، دُنیا پر حکومت کرے گا ، اور ہر کسی سے حیوان کا نشان حاصل کرنے کا مطالبہ کرے گا ۔
 اُس کی ایذار سانی سے مقدسین شہید ہوں گے ۔ یہ مختصر ساتویں نرسنگے کے پھونکنے کے بعد ہوگا، جس نکتہ پر دونوں شہید ہونے والے مقدسین اور بچنے والے مقدسین جنھوں نے اپنے ایمان کی حفاظت کی ،جی اُٹھیں گے اور اُٹھائے جائیں گے۔
جب ساتواں نرسنگا پھونکا جائے گا،تو خُدا اِس زمین پر آفت نہیں لائے گا ؛ بلکہ اِس کی بجائے ، یہ وہ وقت ہے جب مقدسین کا اُٹھایا جانا واقع ہوگا ۔ اُٹھائے جانے کے بعد ، خُدا فوراً اِس زمین پر سات پیالوں کی آفتیں اُلٹنے کے لئے بڑھے گا ۔ اِسی طرح، جب خُدا کے سات پیالوں کی آفتوں کا وقت آئے گا ، مقدسین اِس زمین پر نہیں ہوں گے ، بلکہ خُداوند کے ساتھ ہوا میں ہوں گے ۔ ہم سب کو یقیناًاحساس کرنا چاہیے کہ مقدسین کا اُٹھایا جانا واقع ہوگا جب ساتواں فرشتہ آخری نرسنگا پھونکے گا ۔
تاہم، حتیٰ کہ اب بہت سارے مسیحی ایذار سانیوں سے پہلے اُٹھائے جانے کے نظریے پر ایمان جاری رکھتے ہیں ۔ کیونکہ اُن کا ایمان فطری تباہیوں کے آنے اور مُخالفِ مسیح کے برپا ہونے کے لئے تیار نہیں ہوگا ، وہ یقیناًشیطان اور مُخالفِ مسیح کے خلاف اپنی روحانی جنگ ہار جائیں گے ، اُن کے غلاموں میں بدل جائیں گے ، اور دُنیا کے ساتھ ساتھ تباہ ہو جائیں گے ۔
عظیم ایذار سانیوں کے سات سالہ دَور کا پہلا ساڑھے تین سال کا عرصہ سات نرسنگوں کی آفتوں کاعرصہ ہے ، جب یہ دُنیا قُدرتی تباہیوں سے غارت ہو جائے گی ۔ تہائی سورج اور تہائی ستارے تاریک ہو جائیں گے ؛ اِس زمین کے تہائی جنگلات جل جائیں گے ؛ اور تہائی سمندر خون میں بدل جائے گا ، اِس میں زندگی کی تہائی شکلوں کو ختم کرتے ہوئے ؛ آسمان سے شہابِ ثاقب گریں گے ، تہائی پانی کو ناگدونے میں بدل دیں گے ؛ اور بہت سارے لوگ ، نتیجہ کے طورپر ، اِس سب کی وجہ سے مر جائیں گے ۔ دُنیا اِن آفتوں سے اَبتری کا شکار ہو جائے گی ، یعنی قوموں پر قومیں، ریاستوں پر ریاستیں چڑھائی کریں گی ، اور جنگیں ہر جگہ متواتر پھوٹ پڑیں گی۔
اِسی طرح، جب مُخالفِ مسیح برپا ہوگا اور ایسے بے ترتیب حالات میں اِن سارے مسائل کو حل کرے گا، بہت سارے لوگ اُس کی پیروی کریں گے، اور یوں اِس زمین پر خوفناک ترین آفت لائیں گے ۔
اِس لئے یہ دُنیا ایک سیاسی طورپر باہمی بین الاقوامی تنظیم ،یعنی ایک انتظامی نظام کے وجو دکو دیکھے گی جو قوموں کی مشترکہ دلچسپیوں کو ترویج دے گی ۔ یہ بین الاقوامی طورپر متحد حکومت مُخالفِ مسیح کے اُٹھنے کے ساتھ شیطان کے ہاتھوں میں پڑ جائے گی ، او رایسی حکومت میں بدل جائے گی جو خُدا اور اُس کے مقدسین کے خلاف کھڑی ہوگی ۔
اِس بین الاقوامی متحد حکومت کا حکمران تمام قوموں پر تسلط اور حکومت کرے گا ، اور یقیناًمُخالفِ مسیح کے طورپر کام کرے گا ۔وہ ، جو شیطان کی قوت کے ساتھ کام کرتا ہے ، خُد اکا دشمن ، اور اِبلیس کا خادم ہے ۔
شیطان اب ، لوگوں کو سچے خُدا پر ایمان رکھنے سے منع کرتے ہوئے اور لوگوں کو اِس کی بجائے بذاتِ خود اُس کی خُدا کے طورپر پرستش کرنے کے لئے مجبور کرتے ہوئے اپنے اصلی رنگ ظاہر کرے گا۔ اِس وجہ سے ، وہ اُن کے سامنے بہت سارے نشان ظاہر کرے گا ، اور دُنیا کے بے لگام اور بے ترتیب حکومتی معاملات کو واحد ہاتھ میں شیطان کی قوت کے ساتھ حل کرے گا ، اور یوں ہر کسی کا دل جکڑ لے گا ۔
آخرمیں ، وہ اپنی شکل پر بت بنائے گا اور لوگوں سے اِس کی خُداکے طورپر پرستش کرنے کا مطالبہ کرے گا ۔ اور ایذار سانیوں کے اِس دَور میں ہر کسی کو اپنے تسلط کے نیچے لانے کے لئے ، وہ لوگوں کو آیا اُن کے دہنے ہاتھوں یا ماتھوں پر اپنا نشان حاصل کرنے کے لئے مجبور کرے گا ، اور اُن سب کو تجارت کرنے سے منع کرے گا جو یہ نشان نہیں رکھتے ۔ وہ اُن سب کو قتل بھی کرے گا جو اُس کی پرستش سے انکار کرتے ہیں، کوئی معنی نہیں رکھتا وہ کتنے سارے ہو سکتے ہیں ۔اِسی طرح، ہر کوئی جس کا نام کتابِ حیات میں نہیں لکھا ہوا سب حیوان کا نشان حاصل کرتے ہوئے اور پرستش کرتے ہوئے ختم ہو جائیں گے ۔
تاہم، مقدسین نہ مُخالفِ مسیح کے سامنے جھکیں گے نہ ہی اُس کا نشان حاصل کریں گے ۔ کیونکہ روح القد س اُن کے دلوں میں سکونت کرتا ہے ، کوئی نہیں بلکہ قادرِ مُطلق خُدا ہمیشہ اُن کی پرستش کا مقصد اور اُن کا خُدا ہو سکتا ہے ۔ اِس لئے مقدسین شیطان اور مُخالفِ مسیح کی پرستش کرنے اور اُن کے غلام بننے سے انکار کریں گے ، اِس کی بجائے اپنے ایمان کے ساتھ شہید ہوں گے ، اور یوں اُن پر غالب آئیں گے ۔
جس طرح مکاشفہ۱۳:۱۰ ہمیں بتاتا ہے ، ’’جس کو قید ہونے والی ہے وہ قید میں پڑے گا ۔ جو کوئی تلوار سے قتل کر ے گا وہ ضرور تلوار سے قتل کیا جائے گا۔مقدسوں کے صبر اور ایمان کا یہی موقع ہے۔ْ‘‘ جب مُخالفِ مسیح خود کو ظاہر کرتا ہے اور لوگوں کو اپنا نشان حاصل کرنے کے لئے مجبور کرتا ہے ، عظیم ایذارسانیوں کے پہلے ساڑھے تین سال گزر چکے ہوں گے ، اور دوسرے ساڑھے تین سال شروع ہو چکے ہوں گے ۔ یہ ہے کب مقدسین مُخالفِ مسیح کے ہاتھوں سے ستائے جائیں گے اور شہید ہوں گے ۔
لیکن مُخالفِ مسیح کا قوت پکڑنا اور اُس کا مقدسین کو ستانا صرف تھوڑی سی دیر کے لئے خُدا کی اجازت سے ہے، کیونکہ خُداوند اپنے مقدسین کی خاطر ایذارسانیوں کے دَور کو کم کرے گا۔ اِس وقت ، مقدسین اپنے ایمان کی حفاظت کی خاطر مُخالفِ مسیح کے خلاف لڑنے اور اپنی شہادت کے ساتھ اُس پر غالب آنے کے وسیلہ سے خُدا کو جلال دیں گے ۔
عظیم ایذارسانیوں کے پہلے ساڑھے تین سال میں سے گزرنے کے بعد ، نئے سِرے سے پیدا ہوئے مقدسین کو اِس زمین پر اپنی شہادت کے وقت تک زندہ رہنا ہے جب ایذارسانیوں کا دوسرا آدھا حصہ شروع ہو گا ۔ اِس لئے اُنھیں یقیناًشیطان اور مُخالفِ مسیح کے خلاف لڑنا چاہیے اور اپنے ایمان کے ساتھ اُنھیں غالب آنا چاہیے ۔ یہ ہے کیوں مکاشفہ ہمیں بتاتا ہے کہ خُدا اُن کو آسمان بخشے گا جو غالب آتے ہیں ۔ اِسی طرح، عظیم ایذارسانیوں کے پہلے ساڑھے تین سال گزرنے اور مُخالفِ مسیح کے برپا ہونے سے پہلے ، مقدسین کو یقیناًخُدا کی کلیسیا کے اندر ، ہمارے خُداوند کی حفاظت اور راہنمائی میں پروان چڑھا ایمان رکھنا چاہیے ۔
اِس لئے لوگوں کو یقیناًمسیحی طبقات میں پھیلائی ہوئی شیطان کی اِس جھوٹی تعلیم سے آزاد ہونا چاہیے ، جو ایذارسانیوں سے پہلے اُٹھائے جانے کا نظریہ کہلاتی ہے ، اور اب پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ، اُن سب کو یقیناًاپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے، نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہیے، اور خُدا کی کلیسیا میں شامل ہونا چاہیے ۔ صرف تب اُن کا ایمان عظیم ایذارسانیو ں کے پہلے ساڑھے تین سال کے لئے خُد اکی کلیسیا کے وسیلہ سے پرورش پائے گا ،اور صرف تب وہ اِس قسم کا ایمان رکھنے کے قابل ہوں گے جس کے ساتھ وہ مُخالفِ مسیح کے ساتھ لڑ سکتے ہیں اور اپنی شہادت کوقبول کر سکتے ہیں جب بے انتہا ایذارسانی کا دَور آئے گا۔