Search

خوشخبری کیا ہے؟

پانی اور روح کا خوشخبری کیا ہے؟

پولسؔ رسول نے فرمایا، "چنانچہ مَیں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح کتابِ مقدّس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے مؤا۔ اور دفن ہوا اور تیسرے دن کتابِ مقدّس کے مطابق جی اُٹھا۔" (1۔ کرنتھیوں 15: 3- 4)۔ فقرے میں "کتابِ مقدّس" کا لفظ "مسیح کتابِ مقدّس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے مؤا؟" کا کیا مطلب ہے؟، اِس کا مطلب عہدِ عتیق ہے۔ پولسؔ رسول نے فرمایا یسوع ہماری خاطر عہدِ عتیق کےاندر مُکاشفہ اور عہد کے عین مطابق مرگیا۔ کیسے اُس نے ہمارے گناہوں کا کفارہ دیا؟ اُس نے یہ اپنے راستباز کام: اپنے بپتسمہ اور صلیب پر اپنی موت کے وسیلہ دیا۔

آپ جانتے ہیں، ابتدائی کلِیسیا کے زمانے میں، دوسری صدی کے آخر تک کوئی کرسمس نہیں تھا۔ ابتدائی مسیحیوں نے رسولوں کے ساتھ صرف 6 جنوری کو ہی "یسوع کے بپتسمہ کے دن" کی یاد کے طور پر منایا، اور صرف یہی ابتدائی چرچ کی یادگار تھا۔

کیوں رسولوں نے یسوع کے بپتسمہ پر بہت زور دیا؟ یہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کا بھید ہے، جو انھوں نے یسوع سے حاصل کیا اور پوری دُنیا تک اِس کی منادی کی۔ یسوؔع نے فرمایا، "مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا۔" (یوحنا3 :5)۔ بائبل فرماتی ہے یسوع ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچانے کے لئے پانی اور خون کے وسیلہ آیا (1 یوحنا 5: 6)۔ خون کا مطلب صلیب ہے،تب پھر پانی کا کیا مطلب ہے؟

(مَیں آپ سے اُمید کرتا ہوں کہ آپ ایمانداروں کے پانی کے بپتسمہ اورمسیح کے بپتسمہ کے ساتھ اُلجھن میں نہیں پڑیں گے۔ براہ کرم یسوع کے بپتسمہ کے مطلب پر پوری طرح توجہ دیں۔ اب ہم ایمانداروں کے پانی کے بپتسمہ یا بپتسمہ نو تخلیق کے نظریہ پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔)

یسوع نے یوحنا اصطباغی سے بپتسمہ کیوں لیا؟ یسوع نے کیوں اپنے بپتسمہ کا اعلان یہ کہتے ہوئے کِیا "ہمیں اسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے؟" (متّی3 :15)

عبرانیوں10: 1 بیان کرتا ہے، "یونکہ شریعت (وہ قربانیاں) جس میں آئندہ کی اچھی چیزوں کا عکس ہے ۔ ۔ ۔" آئیں ہم خصوصی قربانی پر غور کرتے ہیں جو خُدا نے پرانے عہد نامہ کے دَور میں اپنے لوگوں کو اُن کی نجات کے لئے دی۔ اگر کسی نے گناہ کِیا اور وہ قصوروار تھا تو، گنہگار کو اپنے گناہ کا کفارہ دینے کے لئےگناہ کی قربانی پیش کرنا پڑتی تھی۔ آئیں ہم احبار1 :3-5 پر غور کریں۔" اگر اُس کا چڑھاوا گائے بیل کی سوختنی قُربانی ہو تو وہ بے عیب نر کو لاکر اُسے خیمۂاِجتماع کے دروازہ پر چڑھائے تاکہ وہ خود خُدا وند کے حضور مقبول ٹھہرے۔ اور وہ سوختنی قربانی کے جانور کے سر پر اپنا ہاتھ رکھے تب وہ اُسکی طرف سے مقبول ہوگا تاکہ اُسکے لئےکفارہ ہو۔ اور وہ اُس بچھڑےکو خُداوند کے حضور ذبح کرےاور ہارون کے بیٹے جو کاہن ہیں خون کو لا کر اُسے اُس مذبح پر گِردا گِرد چھڑکیں جوخیمۂاِجتماع کے دروازہ پر ہے" یہاں، ہم دیکھ سکتےہیں کہ سوختنی قربانی کو خُدا کے سامنے جائز بننے کے لئےنیچے دی گئی تین شرائط سےمطمئن کرنا تھا۔

اُن کے پاس تھا
  • (1) بے عیب قربانی کے جانور کو تیار کرنا (آیت۔ 3)۔
  • (2) سوختنی قربانی کے سر پر اپنےہاتھ رکھنا (آیت- 4) ۔
  • (3) اپنے گناہ کاکفّارہ دینےکے لئے اُسے ذبح کرنا (خون بہانا) (آیت-5)۔
នجب ہارون، سردار کاہن نے بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے تو ،بنی اسرائیل کے تمام گناہوں کو بکرے کے سر پ

اِن مذکورہ بالا آیات میں، ہمیں خُدا کی شریعت کی تصدیق کرنی چاہیے کہ قربانی کے جانور کے ذبح ہونے سے پہلے ہاتھوں کے رکھے جانے کے ذریعہ گناہ قربانی کے جانور کے سر پر منتقل ہو گیا تھا۔ یہ ایک بہت ہی اہم حقیقت ہے۔ احبار کے مندرجہ ذیل ابواب میں گناہ کی معافی کے لئے آپ کو "گناہ کی قربانی کے سر پر ہاتھ رکھنا" جیسے بہت سارے اظہار مل سکتے ہیں۔احبار 16: 21 بیان کرتا ہے، "اور ہارون اپنے دونوں ہاتھ اُس زندہ بکرے کے سر پر رکھ کر اُس کے اوپر بنی اسرائیل کی سب بدکاریوں اور اُنکے سب گناہوں اور خطاؤں کا اِقرار کرےاور اُن کو اُس بکرے کے سر پر دھر کر اُسے کسی شخص کے ہاتھ جو اِس کام کے لئے تیا ر ہو بیابان میں بِھجوا دے"

جب ہارون، سردار کاہن نے بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے تو ،بنی اسرائیل کے تمام گناہوں کو بکرے کے سر پر منتقل کردیا گیا تھا۔ جب ایک گنہگار قربانی کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا ہے تو، اُس کے گناہ اِس کے سر پر منتقل ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ، جب کسی شخص کو کاہن کے منصب کے لئے مقرر کِیا جاتا ہے، تو ایک خادم ، کاہن کی حیثیت سے اُسے منظور کرنے کے لئے اِس شخص کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا ہے۔ لہذا، "ہاتھوں کا رکھے جانا" قربانی پر گناہ منتقل کرنے کاکام تھا۔ اِس کا مطلب ہے "پر منتقل کرنا۔"

اور پھر جانور کو خون بہا کر ہلاک کیے جانا چاہیے کیونکہ "جسم کی جان خون میں ہے، اور ... کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خُون کفارہ دیتا ہے" (احبار 17: 11)۔

تاہم، بنی اسرائیل اپنے تمام گناہوں کی اصلاح کرنے کے لئے بہت کمزور تھے، کیونکہ جب تک کہ وہ مرتے وہ ہر روز گناہ کرنے سےبچ نہیں سکتے تھے یہاں تک کہ جب بھی وہ گناہ کرتے اُنہیں گناہ کی قربانیاں پیش کرنی پڑتی تھیں۔ پس خُدا نے اُن کے لئے ایک اور موقع ظاہر کِیا کہ سال میں ایک بار اُن کے سالانہ گناہوں کے لئے معافی دی جائے۔ یہ کفارہ کے دن کی رسم تھی۔ کفارہ کے دن، ہارون، سردار کاہن، نے قربانی کے بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے تاکہ تمام اسرائیلیوں کے سالانہ گناہوں کو ایک ہی بار اِس پر منتقل کردے (احبار 16: 21)۔

ہارون اُس وقت اسرائیلیوں کا نمائندہ تھا کیونکہ اُس نے تمام بنی اسرائیل کی جگہ بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے۔ جب اُس نے بذاتِ خود بکرے کے سر پر اپنےہاتھ رکھے تو، بنی اسرائیل (اُس وقت تقریباً 20- 30 لاکھ) کے تمام سالانہ گناہ اُس کے اِس جائز کام کے ذریعہ قربانی کے بکرے کے سر پر منتقل ہو گئےتھے۔ یہ بنی نوع انسان کے لئے ہمیشہ کے لئے ایک قانون تھا (احبار 16: 29)۔

یہی "آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس" تھا (عبرانیوں 10: 1)۔ اب، خُدا نے یسوع مسیح کے وسیلے سے "آیندہ کی اچھی چیزوں" کو مکمل کِیا ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے اپنے عہد کو کس طرح پورا کِیا۔

اول،خُدا باپ نے یسوع مسیح کو بے عیب آدمی کے جسم میں خُدا کے وعدہ کیے ہوئےبرّہ کے طور بھیجا۔ وہ خُدا کاواحد اِکلوتا بیٹا ہے، اوروہ مقدس خُدا بھی ہے۔ پس، وہ کسی بھی عیب کے بغیر تمام نسلِ انسانی کی خاطر گناہ کی قربانی بننے کے لئے مناسب تھا۔

دوم، یوؔحنا اِصطباغی نے اُسے دریائے یردؔن میں بپتسمہ دیا۔ یہاں، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یوؔحنا اِصطباغی کون تھا جس نے یسوع کو بپتسمہ دیا۔ یوؔحنااِصطباغی ہارونؔ کی نسل سے، سردار کاہن تھا۔ زکریاہ کاہن، یوؔحنااِصطباغی کا باپ ہارون کےپوتا ،ابیاہ کے گھرانے میں پیدا ہوا تھا ( لوقا 1: 5، 1-توارِیخ 24: 10)۔ چنانچہ یوؔحنااِصطباغی سردار کاہن، ہارون کی نسل میں سے تھا۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ سردار کاہن بننے کا حق رکھتا تھا۔ مزید، یسوع نے یوحنا کو تمام انسانیت میں سب سے بڑا ہونے کی منظوری دی۔ "مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو عورتوں سے پیدا ہوئے ہیں اُن میں یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہوا۔ سب نبیوں اور توریت نے یوحنا تک نبوت کی" (متّی11:11 ،14)۔اِس کا مطلب ہے یوحنا زمین پر آخری سردار کاہن ہے اور تمام انسانیت کا خُدا کا وعدہ کِیا اور تیار کِیا ہوا شرعی نمائندہ ہے۔

پرانے عہدنامہ نے اُس کی پیشنگوئی کی۔ "دیکھو مَیں اپنے رسُول کو بھیجُوں گا اور وہ میرے آگے راہ درُست کرے گا" ( ملاکی 3: 1)۔ "تُم میرے بندہ مُوسیٰ کی شرِیعت یعنی اُن فرائِض و احکام کو جو مَیں نے حورب پر تمام بنی اِسرائیل کے لِئے فرمائے یاد رکھّو۔ دیکھو خُداوند کے بزُرگ اور ہَولناک دِن کے آنے سے پیشتر مَیں ایلیّاہ نبی کو تُمہارے پاس بھیجُوں گا۔ اور وہ باپ کا دِل بیٹے کی طرف اور بیٹے کا باپ کی طرف مائِل کرے گا۔ مبادا مَیں آؤُں اور زمِین کو ملعُون کرُوں" ( ملاکی 4: 4-6) ۔ یسوع نے فرمایا "اور چاہو تو مانو۔ ایلیا ہ جو آنے والا تھا یہی ہے" (متّی 11: 14)۔

یوحنا اصطباغی آنے والا ایلیاہ تھا اور تمام لوگوں کو یسوع مسیح کی طرف پھیرنے، اُسےقبول کرنے کے لئے اُنہیں تیار کرنےوالا تھا۔ وہ یسوع سے چھ ماہ قبل پیدا ہوا تھا۔ اُس نے خداوند کی راہ کو تیار کرنے کے لئے بیابان میں لوگوں کو توبہ کا بپتسمہ دیا۔ اُسے لوگوں کو اُن کے نجات دہندہ یسوع مسیح کے لئے تیار کرنے کے لئے پرانے عہد نامہ کے قربانی کے نظام اور شریعت کو یاد رکھنے کے لئے رہنمائی کرنے کی ضرورت تھی۔ چنانچہ اُس نے لوگوں کو بپتسمہ دے کر اُن کو یہ احساس دلایا کہ نجات دہندہ جلد ہی آئے گا اور اُس پر ہاتھوں کےرکھے جانے کی صورت میں وہ دُنیا کے سارے گناہوں کو دُور کرے گا۔ یوحنا کے بپتسمہ نے گنہگاروں کو خُدا کی طرف لوٹنے کا مطالبہ کِیا۔ بہت سارے لوگوں نے یوحنا کے ذریعہ خُدا کے کلام کو سُنا اور اپنے بتوں کو ترک کردیا اور اپنے گناہوں کا اِقرار کرتے ہوئے، خُدا کی طرف لوٹ آئے۔

នعہدِ جدید میں، یوحناؔ اِصطباغی کی معرفت یسوؔع کا بپتسمہ دُنیاکے تمام گناہ دھونے کے لئے تھا۔ پ

تب یسوع گلیل سے یوحنا اصطباغی کے پاس یردن میں بپتسمہ لینے کے لئے آیا۔ یسوع نے کہا، "اب تو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے" (متّی 3: 15)۔ یہاں ،یونانی میں ساری راستبازی "ڈیکایوسون" ہے، اور اِس کا مطلب ’’راستی، انصاف‘‘ ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ یسوع نے تمام گنہگاروں کو اُن کے گناہوں سے بالکل مُنصفانہ اور راست طریقے سے بچایا۔ بالکل مُنصفانہ اور راست طریقے سے تمام گنہگاروں کو اُن کے گناہوں سے نجات دلانے کے لئے، یسوع کو عہد کے مطابق، "ہاتھوں کے رکھے جانے" کے ذریعے اُن کے سارے گناہوں کو اُٹھانا تھا، جو خُدا نے پرانے عہد نامے میں کِیا تھا۔ یوحنا سے بپتسمہ لیتے ہوئے بنی نوع انسان کے سارے گناہوں کو اُٹھانا اُس کے لئے ایک نہایت مناسب طریقہ تھا۔ چونکہ یسوع نے اپنے بپتسمہ کے ذریعہ دُنیا کے سارے گناہوں کو قبول کِیا، دوسرے ہی دن، یوحنا اصطباغی نے گواہی دی، "دیکھو ! یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے" (یوحنا 1: 29) یوحنا عین یسوع پر ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ بپتسمہ دینے آیا تھا۔ جس وقت یوحنا نے یسوع مسیح کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے، خُدا کی شریعت کےمطابق دُنیا کا سارےگناہ اُس پر منتقل ہو چکےتھے۔

تیسرا، اُسے ہمارے گناہ کی معافی کے لئے مصلوب کِیا گیا تھا۔ اپنی آخری سانس سے پہلے اُس نے کہا، "تمام ہوا!" (یوحنا 19: 30) اُس نے ہمارے گناہ کی اُجرت کے لئےاپنا سارا خون بہایا۔ اور وہ تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور آسمان پر چڑھ گیا۔ اُس نے اپنے بپتسمہ اور صلیب پر اپنے خون سے مکمل طور پر پوری دُنیا کے تمام گناہ مٹا دیئے۔

پولوس رسول نے فرمایا، "مسیح کتابِ مقدس کے مطابق ہمارے گُناہوں کے لئے مُؤا" (1 کرنتھیوں 15: 3)۔ اب، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پرانے عہد نامہ میں گناہ کی معافی کے لئے کس طرح قربانی کا جانور پیش کِیا جاتا تھا، اور کیوں یہ آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس ہے؟

قربانی کے جانور کو ذبح کرنے سے پہلے "ہاتھوں کا رکھے جانا" تھا۔ اگر کسی نے گناہ کی قربانی پیش کرتے وقت "قربانی پر ہاتھوں کا رکھے جانا" چھوڑ دیا تھا تو، اِس کی لاقانونیت کی وجہ سے اِسے اُس کے گناہ سے معاف نہیں کِیا جاسکتا تھا۔ خُدا نے کبھی ایسی غیر شرعی قربانیاں قبول نہیں کیں۔ ہاتھوں کے رکھے جانے کو نکالتے ہوئےقربانی پیش کرنا یہ خُدا کی شریعت کے خلاف تھا۔

یسوع ہمارے تمام گناہوں کو دھونے کے لئے اپنے راستباز عمل کے ذریعہ اِس دُنیا میں آیا (رومیوں 5: 18)۔ اِس کا راستباز عمل یہ تھا کہ اُس نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے یوحنا اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور اُس گناہ کی قیمت ادا کرنے کے لئے اُسےمصلوب ہونا پڑا۔ وہ اپنے بپتسمہ اور خون کے ذریعہ آیا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے، زیادہ ترمسیحی اُس کے راستباز عمل کا صرف نصف حصہ جانتے ہیں۔ ہمیں پانی اور رُوح کی خوشخبری کا پورا حصہ جاننا چاہئے۔اُسکی خوشخبری کے اِس اہم حصے کو ترک کرکے اُس پر ایمان رکھناغیر شرعی اور باطل ہے۔

یوحنا رسول نے اپنے پہلے خط میں اُسکی خوشخبری کے مکمل حصے کو واضح کِیا۔ "یہی ہے وہ جو پانی اور خُون کے وسیلہ سے آیا تھایعنی یسوع مسیح۔ وہ نہ فقط پانی کے وسیلہ سے بلکہ پانی اور خُون دونوں کے وسیلہ سے آیا تھا" (1 یوحنا 5: 6)۔

ہم گنہگار فطرت کے ساتھ پیدا ہوئے، اور اپنی آخری سانس تک گناہ کرتے ہیں۔ ہم گناہ کے سوا کچھ نہیں کر سکتے اور ہم خُدا کی عدالت سے نہیں بچ سکتے۔ ہم تمام انسان جہنم میں جانے کا مقدر رکھتے ہیں، "کیوں کہ گناہ کی مزدوری موت ہے" (رومیوں 6: 23)۔ مگر جہاں گناہ زیادہ ہوا ،وہاں فضل اُس بھی نہایت زیادہ ہوا، "کیونکہ خُدا نے دُنیا سےاَیسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتابیٹا بخش دیاتاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلا ک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے" (رومیوں 5: 20 ، یوحنا 3: 16)۔

یسوع مسیح، خُدا کا بیٹا خُدا کا برّہ بن کر اِس دنیا میں آیا تھا۔ جب اُس نے دریائے یردن میں یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعہ بپتسمہ لیا تو اُس نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ تمام انسانیت کے نمائندے کی حیثیت سے، یوحنا نے یسوع کے سر پر اپنےہاتھ رکھے، اور اُس وقت، دُنیا کا سارا گناہ یسوع کے پر منتقل ہو گیا۔ اِس طرح یسوع نے ہمارے تمام تر گناہوں کو اپنے بپتسمہ کے ذریعہ اُٹھایا اور اُنہیں صلیب پر لے گئے۔ اُس نے اپنے سارے مقدس خون کو ہمارے گناہ کی اُجرت کے طور پر بہا دیا، اور دُنیا کے تمام گناہ کا مکمل طور پرکفارہ دیا۔

پس وہ صلیب پر اپنی آخری سانس سے پہلے زور سے چلایا، "تمام ہوا!"۔ یسوع نے کیا تمام کِیا تھا؟ تمام گناہ اور اِس کی عدالت اُس کے راستباز عمل سے تمام ہوئی، دوسرے الفاظ میں، ہم اُس کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کی موت کے ذریعہ ہمارے تمام گناہوں سے معاف کیے گئے تھے۔ یسوع مسیح نے تقریباً 2000ء سال پہلے دُنیا کے سارے گناہ کو مٹا دیا ، اور ایک نیا اور زندہ راستہ مختص کِیا (عبرانیوں 10: 20)۔ اب اُس کے فضل کا دَور ہے۔ جو کوئی بھی اُس کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کی موت پرایمان رکھتا ہے وہ اپنے تمام گناہوں سے معاف کِیا جاتاہے، اور رُوح القدس اُس میں سکونت کرتا ہے (اعمال 2: 38)۔ ہیلیلویاہ!

اور ہم اَور کیا کہیں! بائبل میں ایسی بہت ساری آیات ہیں جو اُس کے بپتسمہ پر زور دیتی ہیں کہ وہ ہماری نجات کے لئے یسوع کا ناگزیر راستباز عمل ہے (متّی 3: 13۔17، 1 پطرس 3: 21، یوحنا 6: 53-55، اِفسیوں 4: 5، گلتیوں 3: 27، اعمال 10: 37، وغیرہ)

کیا آپ اِس سچائی پرایمان رکھتے ہیں؟ کیا آپ کے دل میں کوئی گناہ نہیں ہے؟ کیا یسوع نے آپ کی پیدائش سے لے کر اب تک آپ کا سارا گناہ لے لیا ہے؟ کیا اُس نے اب سے لے کر آپ کی آخری سانس تک آپ کے سارے گناہ 2000ء سال پہلے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ اُٹھا لیے؟ پھر کیا آپ اُس کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ مکمل طور پر پاک ہو چکے ہیں؟

مسیحیت کو آج پانی اور رُوح کی خوشخبری کی بازیافت کرنی چاہئے۔ جو بھی پانی اور رُوح کی خوشخبری کے بارے میں مزید تفصیل کے ساتھ جاننا چاہتا ہےتو، The New Life Mission کے ساتھ رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہ کریں۔ آپ ریورنڈ۔ پول سی جونگ کی کتابیں / برقی کتابیں مُفت میں حاصل کرسکتے ہیں۔


Warning: include(modal/survey.php): failed to open stream: No such file or directory in /home/newlife2/websources/common/inc/incFooter.php on line 122

Warning: include(): Failed opening 'modal/survey.php' for inclusion (include_path='.:/usr/share/php') in /home/newlife2/websources/common/inc/incFooter.php on line 122