Search

Sermons

مضمون 9: رومیوں (رومیوں کی کتاب پر تفسیر)

[باب4-1] رومیوں ۴باب کا تعارف

رومیوں۴: ۶۔۸میں پولوس خدا کے نزدیک مبارک لوگوں کے متعلق بات کر تا ہے۔ خد ا کے نزدیک مبارک شخص وہ ہے جسکی بدکاریاں معاف ہوئیں اور جسکے گناہ ڈھانپے گئے۔ پولوس اعلانیہ کہتا ہے کہ ، ” مبارک وہ شخص ہے جسکے گناہ خدا وندمحسوب نہ کریگا“ (رومیوں۴:۸)۔
تب پولوس ابراہام کوایک مبارک شخص کےطورپر متعارف کراتا ہے۔ ابراہام کو بائبل مقدس سے ایک مثالی شخص کے طور پر بیان کرتے ہوئے، پولوس اِس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ حقیقی اور مبارک ایمان کیا ہے۔ اگر ابراہام اپنے کاموں سے راستباز ٹھہرایا جاتا تو اُس کو فخر کی کوئی جگہ ہوتی، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں تھا۔ خداکی وہ راستبازی جو اُس نے حاصل کی صرف خدا کے کلام پر ایمان لانے سے ممکن تھی۔
 بائبل مقدس اِس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وہ ایمان جس سے کوئی راستباز اور مبارک ٹھہر سکتا ہے وہ خدا کے کلام پر سیدھاسادھا ایمان ہے جیساکہ ابراہام کا ایمان تھا۔ اِ س باب میں ،پولوس رسول اِس بات کے متعلق بیان کرتا ہے کہ کیسے کوئی اپنے دل میں خدا کی راستبازی کو اُسکے کلام پر ایمان لانے سے حاصل کر سکتا ہے۔
کوئی ایک بھی نہیں، جس نے زمین پر رہتے ہوئے بالکل گناہ نہ کِیاہو۔ مزید برآں ،ہمارے گناہ اُس گھٹا کی مانند بہت گہرے ہیں جو آسمان کو ڈھانپ لیتی ہے۔ یسعیاہ نبی کے صحیفہ میں، یہ لکھا ہے کہ ہمارے گناہ اور خطائیں گہرے بادلوں کو طرح ہیں (یسعیاہ۴۴:۲۲)۔ پس ،انسانوں میں کو ئی بھی اِس لائق نہیں کہ یسوع مسیح کی راستبازی پر ایمان لائے بغیر خدا کی عدالت سے بچ سکے۔
یسوع نے بپتسمہ پانے اور صلیبی خون کے وسیلہ خدا کی راستبازی کو پورا کیِا۔ ہرکوئی گُناہ کرتاہے:نئےسرےسے پیداہوئےاور جو نئےسرےسےپیدانہیں ہوئےاپنےجسم سے اپنی مرضی کے بغیرگُناہ کرتے ہیں۔ مزید برآں، ہم گناہ سے واقفیت کے بغیر ہی گنا ہ کرتے ہیں، اور اِس لئے عدالت میں آنا ہمارا مقدر تھا۔
ہر ایک کو یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ اگر ایک شخص کے اندر ذرا سا بھی گناہ موجود ہے، تو بھی
وہ خدا کے انصا ف کے مطابق مرَ چکا ہے۔ بائبل میں یہ کہا گیا ہے کہ گناہ کی مزدور ی موت ہے ( رومیوں۶: ۲۳)، اور اِسی لئے، ہمیں خدا کی شریعت کو سمجھنا اور ایمان لانا چاہیے۔ ضرور ہے کہ جو گنا ہ ہم نے اپنے کاموں اورعقل سے کئے ہیں اُن کی اُجرت اداکی جائے ،اور جب گناہوں کی مزدوری ادا کر دی جائے تو گناہ کا مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا۔دوسری طرف، اِس بات سے قطع نظر کے ہم کتنی سخت کوشش کرتے ہیں، اگر ہم نے ابھی تک گناہ کی اُجرت ادا نہیں کی، تو گنا ہ کی عدالت کا مسئلہ جو ں کا تو ں پڑا ہوُا ہے۔ کیا ہمیں جاننا چاہیے یہ ہےکہ ایک شخص جو یسوع پرایمان تو رکھتا ہے، لیکن گناہ آلودہ ہے ،تو ایسا شخص اپنے گناہوں کیلئے عدالت میں آئے گا۔
ہم جس دنیا میں آباد ہیں: وہاں ہر قسم کے کبیرہ اور صغیرہ، ظاہراً اور پوشیدہ، جانتے ہوئے اور غیر دانستہ طور پر، کئے جانے والے گناہوں کا ایک سیلاب بہتا ہے۔ ہم اپنے گناہوں کے شمار کی وجہ سے خدا کی شریعت کے مطابق اپنی موت کا اقرار کرنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے، ” کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔“
اگر کوئی چاہتا ہے کہ اُس کے سب گناہ ڈھانپے جائیں، تو اُسے چاہیے کہ خدا کی راستبازی پرایمان لانے کے ذریعے گناہوں کی معافی حاصل کرے، جو پانی، خون اور روح القدس کے وسیلہ ملتی ہے۔ ہر کوئی جو خدا کی راستبازی پر ایمان لے آیا ہے وہ گناہوں کی معافی کو حاصل کرنے کے قابل ہےاور پرستش کی قربانی کو بپتسمہ اور خون پرایمان لانے کے وسیلہ مناسب طور پر ادا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ ہمارا خداوند پیشتر سے ساری دنیا کے گناہوں کو، جس میں میرے گھٹا کی مانند گناہ بھی شامل ہیں، اپنے بپتسمہ، خون اور مرُدوں میں سے زندہ ہونے کے ذریعے اُٹھا چکا ہے، اِسلئے ہمیں، خدا کا شکر ادا کرنا ہے جو ہمیں ابدی زندگی عطاکرچکا ہے۔
اگر یسوع مسیح نے سب گناہ دریائے یردن پر یوحنا سے بپتسمہ لینے کے ذریعے اور صلیب پر جان دینے کے وسیلہ نہ اُٹھا لئے تھے، تو ہمیں گناہ کی مزدوری جہنم کی موت کی صورت میں اداکرنا ہو گی۔ اگر اُس نے ہمارے سب گناہوں کو مکمل طور پر نہ مٹا ڈالا ہوتا تو پھر کیسے ہم اُس کی تعریف کر سکتے ہیں؟۔ کیا یہ ہمارے لئے ممکن ہے کہ جب ہمارے دل گناہوں سے بھرے ہوئے ہوں تو پھر کیسے ہم خداوند پاک خدا کے نزدیک آ کر اُس کے نام کو مبارک کہہ سکتے ہیں؟کیا ہم واقعی یہ کہتے ہوئے اُس کی راستبازی کیلئے پرستش کی قربانی اداکر سکتے ہیں کہ ” اُس نے ہمار ے سب گناہ مٹا ڈالے ہیں !جبکہ گنا ہ ابھی تک ہمارے دل میں موجو د ہے؟ “ نہیں۔
لیکن اب، ہم اُس کی راستبازی میں اُس کی تعریف کر سکتے ہیں۔ یہ سب اِس لئے ممکن ہو ُ ا ہے
کیونکہ ہم خداکی راستبازی کی اُس نعمت پر ایمان رکھتے ہیں، جس کے ساتھ ہم ملبُس ہو چکے ہیں۔
 
 

پولوس نے فرمایا کہ جو کچھ خدا نے کیِاہم اُس پرایمان لانے سے خدا کی راستبازی کو حاصل کر چکے ہیں

          
” پس ہم کیا کہیں کہ ہمارے جسمانی باپ ابراہام کو کیا حاصل ہوُا؟ کیونکہ اگر ابراہام اعمال سے راستباز ٹھہرایا جاتا تو اُس کو فخر کی جگہ ہوتی لیکن خدا کے نزدیک نہیں۔ کتابِ مقدس کیا کہتی ہے؟ یہ کہ ابراہام خد اپر ایمان لایا اور یہ اُس کیلئے راستبازی گنِا گیا۔ کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے۔ مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے “ (رومیوں۴:۱-۵) ۔
یہاں، پولوس وضاحت کرتا ہے کہ ا براہام کو ایک مثال کے طور پر لیتے ہوئےکیسے راستبازی کو پانا ہے ۔ یہی ہر ایک کیلئے مناسب ہے کہ وہ اپنے کام کی مناسب مزدوری حاصل کرے۔ تاہم، یہ مکمل طور پر خد اکی نعمت ہے نہ کہ ہمارے کاموں کی مزدور ی کیونکہ ہم نہ تو کسی نیکی کے وسیلہ اور نہ ہی خدا کے نزدیک کامل زندگی گذارنے کے باعث راستباز ٹھہرے بلکہ ہم نئےسرے سے پیدا ہونےکےذریعے راستبازٹھہرائے گئے ہیں۔
پولوس رسول نے کہا، ” کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے۔ “یہ بیان کرتا ہے کہ کیسے کوئی گنہگار یسوع مسیح کے بپتسمہ اور اُس کی قربانی کے خون کے وسیلہ گناہوں سے مخلصی حاصل کر سکتا ہے۔ یہ نجات اُن سب کو جو خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں گناہوں کی معافی کی مبارک نعمت کے طورپر دی گئی ہے۔
ایک گنہگار کی نجات غیر مشروط نعمت ہے جو خدا کی راستبازی کے وسیلہ مہیا کی گئی۔ ہر کوئی جو گنہگار پیدا ہوُا ہے اُس کے پا س گنا ہ کے سوا کو ئی دوسرا انتخاب نہیں ،اور نہ ہی خدا کے نزدیک یہ اقرار کرنے کے سوا کہ وہ ایک یقینی گنہگار ہے کوئی دوسرا انتخاب نہیں ہے۔ اِس طرح کے گنہگاروں کے گناہ مٹ نہیں
سکتے کیونکہ صرف وہ محض چند غالب آنے والی مسیحی تعلیمات پر ایمان لانے کے ذریعے بڑ ی مستعدی سے توبہ کرنے کی دعائیں کرتے ہیں۔
ایک گنہگار خدا کے نزدیک اپنی راستبازی پر فخر نہیں کر سکتا ہے۔ ” اور ہم تو سب کے سب ایسے جیسے ناپاک چیز اور ہماری تمام راستبازی ناپاک لباس کی مانند ہے “ (یسعیاہ۶۴: ۶) ۔ پس ،ایک گنہگار کے پاس خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے علاوہ دوسرا کوئی انتخاب نہیں ،جو ہمارے خدا وند کے دریائے یردن پر بپتسمہ اوراُس کی فتح مند صلیبی موت کے ذریعے پوری ہوئی تھی۔ صرف تب ہی ہر کوئی خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے وسیلہ اپنے سب گناہوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ کچھ نہیں ہے جو ایک گنہگار خدا کی راستبازی کو حاصل کرنے کیلئے کر سکتا ہے۔ آپ صرف خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے ذریعے گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔
سب گنہگار یسوع مسیح کے بپتسمہ اور اُس کے فتح مند صلیبی خون کے وسیلہ اِس قابل ہیں کہ اُس کی راستبازی کو پا سکیں۔ اِس لئے ،یہ خدا کی راستبازی پر ایمان ہی ہے جو ایک گنہگار کیلئے ممکن کرتا ہے کہ وہ گناہ سے مخلصی پا سکے۔ یہی سچائی ہے۔ یہ خدا کی راستبازی کی نعمت ہے۔
 
 

پولوس رسول گنہگاروں کے گناہوں سے نجات پانے کے متعلق بات کرتا ہے۔

                               
پولوس یہ ابراہام کی مخصوص مثال استعمال کرتےہوئے وضاحت کرتاہے۔ ” کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے۔ “ پولوس رسول کہہ رہا ہے کہ کو ئی ہرگز شریعت کے کاموں پر عمل کر کے خدا کی راستبازی کو حاصل نہیں کر سکتاہے۔ ہمارے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے یعنی اُس کے روحانی ختنہ کے راست کلام پر ایمان لانے کے ذریعے ہی خدا کی راستبازی کو حاصل کر سکتے ہیں۔
خدا کی راستبازی ایک سچائی ہے جو انسانی جدو جہد یا کاموں کے وسیلہ حاصل نہیں ہو سکتی۔ خدا کی راستبازی کی نعمت ایسی تھی آئیں نیچے دیکھتے ہیں: آپ اور میں وہ لوگ تھے جن کا ابدی ہلاکت میں جانا طے تھا، لیکن ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح نے دریائے یردن پر یوحنا سے بپتسمہ پانے کے وسیلہ ہمارے سب گناہ اپنے اوپر اُٹھا لئے ،پھر اُس نے سب گناہ صلیب پر برداشت کئے ،جہاں اُس نے سب گناہوں کی مزدور ی
اپنے خون سے ادا کی۔ یسوع نے اِس طرح خدا کی ساری راستبازی کو پورا کیِا۔ اُس کے سب راست کامو ں نے خدا کی اُس راستبازی کو پورا کیِاتھاجس نے گنہگاروں کو ابدی موت سے بچایا۔
 
 
وہ جو خداوند کے کلام پر ایمان لاتے ہیں خدا کی راستبازی کو پا سکتے ہیں!
          
پانچویں آیت بیان کرتی ہے، ”مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنا جاتا ہے“
اِس حصہ میں، پولوس خدا کی راستبازی کےراستہ کو ”بے دین“ کی ایک مثال کے ذریعےوضاحت کرتا ہے۔ ’بے دین‘ وہ ہیں جو خدا کے خوف کو نہیں مانتے بلکہ اپنی تمام زندگی میں بد چلن اور آوارہ گناہوں کو کرتے رہتے ہیں۔ خدا کا کلام یہ فرماتا ہے کہ تمام لوگ،” گناہ کےڈھیر “ میں پیدا ہوئے تھے یقیناًدرست ہے۔ مزید برآں ،یہ بھی درست ہے کہ بنی نوع انسان کی فطرت ہے کہ اُن کے پاس گناہ کے علا وہ کو ئی دوسرا انتخاب ہی نہیں جب تک وہ خدا کی خوفناک عدالت کو نہ پا لیں۔ تاہم ،اگر خدا ہمیں ”بے دین“کے طور پر بلاتا ہے ، اور بےگناہ کےطورپرہمارا ایمان راستبازی میں شمار کرتا ہے، تو خدا کی راستبازی کے علاوہ اِسے کوئی ممکن نہ کر سکے گا؟
ہمارا خداوند ہمیں بے دین پکارتا ہے: خداوند نے خود دریائے یردن پر یوحنا بپتسمہ دینے والے سے جو پرانے عہد نامہ کا آخری سردار کاہن تھا، دنیا کے سب گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا نے کیلئے بپتسمہ لیا۔ اُس نے اپنے فتح مند صلیبی خون سے گناہوں کی اُجرت ادا کی اور اِس کلام کو پورا کِیاکہ، ” گناہ کی مزدوری موت ہے۔“ کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے بپتسمہ پانے اور صلیبی خون کے ذریعے ہمارے سب گناہوں کی مزدوری خدا کی راستبازی سے ادا کی؟ خدا اُن کے ایمان کو جو اُس کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں شمار میں لاتا ہے۔ یہ ہٹ دھرمی یا اصرار نہیں بلکہ خدا کی راستبازی کی صُلح کی ایک حقیقت ہے۔
اِس لئے ،ایک شخص کیلئے جو خدا کی راستبازی پر ایمان لاتا ہے تو، خدا باپ اُس کے حق میں یہ کہتاہے، ” تم میرے لوگ ہو۔ تم میری راستبازی پر یقین کرتے ہو۔ اَب تم میرے فرزند ہو۔ تم پاک ہو۔ کیوں؟ کیونکہ میں نے اپنے بیٹے کے بپتسمہ اورخون کے وسیلہ تمہارے سب گناہ اُٹھا لئے! اُس نے گناہ کی مزدوری بھی جو کہ موت ہے ادا کر دی ہے۔ وہ آپ کیلئے پھر مرُدوں میں سے جی اُٹھا۔ اِس لئے، وہ آپ
کا نجات دہندہ اور خدا ہے۔ کیا آپ اِس پر ایمان رکھتے ہیں؟ “
 ”ہاں، میں ایمان رکھتا ہوں۔“ پھر وہ کہنا جاری رکھے گا۔” میں تمہیں اپنی راستبازی جو میرے بیٹے کی راستباز موت کے وسیلہ پور ہوئی عطا کروں گا۔ اَب تم میرے فرزند بن چکے ہو، میں نے تمہیں اپنے بیٹے کے پانی اور خون کے وسیلہ چُن لیا ہے۔ “
خدا کے نزدیک تمام انسان بے دین ہیں۔ تاہم ،ہمار ے خداوند یسوع نے ہم بے دینوں کے وہ گناہ جو ہم پیشتر سے کر چکے تھے اور وہ گناہ جو ہم سے مستقبل میں وقوع ہونے والے ہیں ایک ہی بار یوحنا سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ اپنے اوپر اُٹھا لئے۔ مزیدبرآں، خدا اُن کو جو اُس کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں اپنی راستبازی کے لباس سے مُلبس کرتا ہے اور اِس طرح اُنہیں اُنکے سب گناہوں سے مخلصی دیتا ہے۔ ”کیونکہ تم سب اُس ایمان کے وسیلہ سے جو مسیح یسوع میں ہے خدا کے فرزند ہو۔ اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا “ (گلتیوں۳:۲۶ ۔۲۷)۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا ہم خدا کے کلام پر اپنے سچے دل سے ایمان رکھتے ہیں یا نہیں۔ اگر ہم ایمان رکھیں تو ہم راستباز گنِے جاتے ہیں ،لیکن اگر ہم ایمان نہ رکھیں تو ہم نے خدا کی راستبازی کو کھو دیا ہے۔
 
 
یہاں تک کہ بے دین خدا کی نگاہ میں ہیں۔۔۔
 
پس وہ جو خدا کے نزدیک بے دین ہیں ،اُس نے اُن سے وعدہ کِیاکہ اگر وہ اِس پر ایمان لائیں کہ یسوع نے دریائے یردن پر بپتسمہ کے وسیلہ ایک ہی بار دنیا کے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا تو اُس کی راستبازی اُنکی ہو جائے گی۔ در حقیقت خدا نے ہر ایک ایماندار کو اپنی راستبازی عطا کی ہے۔ ہر کوئی جو خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتا ہے اِس دنیا کے سب گناہوں سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔ ہمارے خدا باپ نے اُن ایمانداروں کو اپنی راستبازی میں بتایا ہے کہ وہ اُس کے فرزند ہیں۔ ” ہاں، اب آپ بےگُناہ ہیں۔ میرے پیارے بیٹے یسوع نے تمہیں سب گناہوں سے مخلصی بخشی ہے۔ تم راستباز ہو۔ تم اپنے سب گناہوں سے رہائی پا چکے ہو۔“
اگر ہم بے دین ہیں، تو بھی خدا ہم پر مہر کرتا ہے کہ ہم راستباز ہیں۔ خد اکی راستبازی ابدی ہے۔ خداوند یسوع نے حقیقتاً ساری انسانیت کیلئے عظیم کا م کِیاہے۔ اِس دنیا کے لوگوں نے خدا کی راستبازی کے وسیلہ دنیا کے سب گناہوں سے رہائی پائی۔ خدا نے بے دین لوگوں کی روحوں کو اُن کے ایمان پر نگاہ کر کے اپنی راستبازی میں راستباز گنِا ہے۔ ” مبارک وہ شخص ہے جس کے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا۔ “ کیونکہ وہ خدا کی راستبازی کی نعمت کو ایمان لانے کے وسیلہ حاصل کر چکا ہے۔
خدا ہمیں پوچھتا ہے، ” کیا آپ دیندارہیں؟ “ پھر ،ہم اِس حقیقت کو قبول کرتے ہیں کہ خدا کی نظر میں ہم بے دین ہیں۔ جب ہم اِس حقیقت کو جانتے ہیں تو ،ہمیں خدا کے شکر گزار ہونا چاہیے کہ یسوع نے گنہگاروں کیلئے بپتسمہ لیا ،اور صلیب پر خون بہایا، اور یہ خدا کی راستبازی تھی نہ کہ ہماری اپنی کوشش کہ اُس نے دنیا کے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا۔ تاہم، ہم وہ لوگ ہیں جو خیا ل کرتے ہیں کہ شریعت کی تعمیل بڑی اچھی طرح کر سکتے ہیں، ہم نہ تو کبھی شُکر گزار ہوتے اور نہ ہی اُس کی راستبازی پر ایمان لا سکتے ہیں۔
ہر کوئی جو خد اکی راستبازی پر ایمان لاتا ہے کہ ”بے دین کو راستباز ٹھہراتا ہے “ وہ ہی خدا کی راستبازی کی نعمت کو حاصل کرتاہے۔ خدا کی راستبازی نعمت کے طور پر اُن کو جو یسوع مسیح کی مخلصی اور عدالت پر یقین رکھتے ہیں دی جائے گی، لیکن جو خدا کی راستبازی پر ایمان نہیں رکھتے، خدا کی سب نعمتوں اور فضل سے محروم رہیں گے۔
یہاں تک کہ نئے سرے سے پیدا ہونے والے راستباز شخص کیلئے بھی، آج اور کل ،خُدا کی اُس راستبازی کو جو یسوع نے قائم کی حاصل کرنا ضروری ہے، چنانچہ ہم وہ لوگ ہیں جو خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں تو بھی جب تک ہم اِس دنیا میں ہیں ہم گناہ پر مکمل طور پر قابو نہیں پا سکتے ہیں۔ اِس لئے ،ہمیں خدا کی اِس خوشی کی بشارت کو روزانہ ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ یسوع نے ساری دنیا کے گناہوں کو اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ اپنے اوپر اُٹھا لیا۔ ہر مرتبہ جب ہم خوشی کی بشارت سُنتے ہیں ،تو یہ ہماری روحوں کو تازگی دیتی اور ہمارے دلوں میں بہنے والی قوت کو، کمک پہنچاتی ہے۔ کیا آپ اب اس عبارت کو سمجھتے ہیں، ” مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گناِ جاتا ہے؟ “ کتابِ مقدس اِس دنیا کے سب لوگوں کو مخاطب کرتی ہے۔
بائبل مقدس ابراہام کی مثال کے وسیلہ تفصیل سے بتاتی ہے کہ کیسے ہر کوئی خدا کی راستبازی کو حاصل کر سکتا ہے۔ تاہم، یہ بھی کہا گیا کہ وہ، ” کام کرنے والا “ خدا کی نجات کا شکر ادا کرنے کی بجائے اُس کا سامنا کرتا ہے۔ وہ ، ” کام کرنیوالا “ خدا کی راستبازی کا یقین نہیں رکھتا اور اِس طرح وہ خدا کا شکر گزار نہیں ہوتا ہے۔ کیا آیت ۴یہ بیان نہیں کرتی کہ ایک شخص جو اپنے اچھے کاموں کے ذریعے آسمان میں جانے کی کوشش کرتا ہے اُسے خد اکی راستبازی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کیوں؟ کیونکہ جب سے وہ اپنے پاک کاموں اور توبہ کی دعاؤں کو روزانہ پڑھنے کے ذریعے اپنے گناہوں کو دھونے کی کوشش کر رہا ہے تب سے اُس میں خدا کی راستبازی نہیں پائی گئی ہے۔ ایسا شخص مکمل طور پر خدا کی راستبازی کو قبول کرنا نہیں چاہتا کیونکہ ایسا شخص اپنے ظاہری نیک کاموں کو اپنی مرضی سے ترک کرنا ہی نہیں چاہتا ہے۔ اِس کی بجائے ،وہ توبہ کی دعاؤں کے وسیلہ اپنی روح کی نجات کو کمانے کی کوشش کرتا ہے حالانکہ وہ روزے رکھ کر خدا کے سامنے پکارتا ہے۔ اِس لئے، خُداکی راستبازی صرف اُن کو عنایت کی گئی ہے جو اُس کے راست کلام پر سچائی سے ایمان لاتے ہیں۔
 
 
کام کرنے والے کی مزدوری بخشش نہیں بلکہ حق سمجھی جاتی ہے!
 
 ”مگر جو شخص کام نہیں کرتا بلکہ بے دین کے راستباز ٹھہرانے والے پر ایمان لاتا ہے اُس کا ایمان اُس کیلئے راستبازی گنِا جاتا ہے “ (رومیوں۴:۵) ۔
 اے بھائیو، یہ عبارت اُس شخص سے تعلق رکھتی ہے جو خدا کا اقرار کرتا ہے اور جو خدا پر ابراہام کی طرح ایمان رکھتا ہے۔ ہم نجات کے خداوند پر ایمان رکھتے ہیں جس نے بے دینوں کو رہائی دی۔ اِس دنیا میں دو قسم کے مسیحی ایماندار ہیں۔ آیت۴ میں، اُن میں سے ایک کا ذکر ہے، ” کام کرنے والا “ اور ایسا شخص خدا کی نجات کو ایک نعمت نہیں ،بلکہ قرض تصور کرتا ہے۔ ایسے لوگ یسوع پر ایمان لانے کے بعد اپنے نیک کاموں کے سبب خدا کے نزدیک پہچانے جانا چاہتے ہیں، وہ خد اکی راستبازی کی نجات کی طرف راغب ہونے سے انکار کرتے ہیں۔ آپ کی قربانی کسِ قسم کی ہے، کیا آپ کو خیا ل ہے کہ آپ کو خدا کی راستبازی حاصل کرنے کے ضرورت ہے؟
 اگر آپ اپنے اچھے کاموں کے ذریعے خد ا کے نزدیک قائم رہنا چاہیں ،تو آپ خدا کی راستبازی کو حاصل نہ کرنے کی بنِا پر صرف ایک گنہگار ہی ٹھہرتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ مذہبی پاکیزگی کی تعلیم جس کی اکثر مسیحی حمایت کرتے ہیں، اُنہیں بے اِنتہا نیکی کے کاموں کو کرنے کی ترغیب دیتی ہے،اور اُنہیں خُدا کی راستبازی کی نعمت کا مقابلہ کرنے کے ذریعے خدا کے دشمنوں میں بدل رہی ہے؟بائبل یہ بیان نہیں
کرتی کہ ہم آہستہ آہستہ خدا کی راستبازی کو حاصل کر سکتے ہیں۔ نہ ہی یہ کہتی ہے کہ ہم خدا کی راستبازی کو اپنے کاموں سے حاصل کر سکتے ہیں۔
 ’انسانی کاموں‘ کے حامی تعلیم دیتے ہیں کہ آپ توبہ کی دعُاؤں کے وسیلہ پاک ٹھہر سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ صاف اور نیک زندگی بسر کریں تو آپ اور زیادہ راستباز بن سکتے ہیں اور یہ کہ یوں تو یسوع مسیح آپ کے گناہوں کو نکال باہر کر چکا ہے لیکن اگر آپ آخری سانس تک تقویٰ کی زندگی گذارتے ہیں تو آپ مخلصی حاصل کر سکتے ہیں۔
تاہم، خدا کی راستبازی انسانی کاموں کے متضا د ہے۔ جو خدا کی راستبازی کا مقابلہ کرتے ہیں وہ بدروحوں کے رفیق ٹھہرتے ہیں۔ کیونکہ ایسے اشخاص خدا کی راستبازی کو رد کرتے ہیں او ر وہ خداوند کے نزدیک گناہوں کی معافی حاصل نہیں کر سکتے۔
اے بھائیو، ہم ٪۱۰۰بے دین ہیں۔ تاہم ،حقیقت یہ ہے کہ بہت سارے لوگ خداکی راستبازی کو ٹھیک طرح سمجھ نہیں پاتے اور اِس لئے ایمان کے غلط راستہ پر چل رہے ہیں۔ تب سے بہت سارے لوگ خیال کرتے ہیں کہ وہ کسی حد تک دیندار ہیں۔ اُنکا ایمان ہے کہ اُن کے روزانہ او رمستقبل کے گناہ اُن کی توبہ کی دعاؤں کے وسیلہ معاف ہو سکتے ہیں۔ اِن لوگوں کا ایمان ہے کہ کم از کم اُن میں کچھ دینداری موجود ہے، اِسلئے وہ خدا کی راستبازی پر ایمان لانے اور اُس کی تلاش کئے بغیر اپنے نیک کاموں کو آگے بڑھاتے ہیں۔
کسِ قسم کا شخص راستباز ٹھہر سکتا ہے؟جو رسمی طور پر توبہ کی دُعا کو نہیں پڑھتے وہ راستباز ٹھہر سکتےہیں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کو اقرار کرنے کی دعاؤں کی ضرورت نہیں ہے۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ مجھے اِس حصہ کے متعلق غلط خیا ل نہیں کریں گے۔میں بعد میں ’ راستباز کی زندگی‘ کے مسئلہ کے متعلق بات کرونگا۔وہ جو خد اکا مقابلہ کرتےہیں وہ بہت بلند نیک کاموں، روزہ کی دعاؤں یا متبرک زندگی گزارنے کے متعلق خیا ل کرتے ہیں۔
تاہم، جو یہ جانتے ہیں کہ اُن کے کام نا کافی ہیں صرف وہ ہی گنہگاروں کی اِس حالت سے یسوع کی
مہیا کردہ گناہوں کی معافی کی نعمت کو اپنے دلوں میں پانے کے وسیلہ راستباز ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔ ضرور ہے کہ ہم خدا کی راستبازی پر ایمان رکھیں اور جانیں کہ ہمارے درمیان اپنی راستبازی پر فخر کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ سب کچھ جو ہمیں خدا کے نزدیک قبول کرنا ہے وہ یہ ہے، ” اوہ، خدایا! ہم سے بہت گناہ سرزد ہوُئےہیں۔ ہم وہ گنہگار ہیں جن سے مرنے کے دن تک گناہ ہو جاتےہیں۔ “ صرف یہی وہ چیز
ہے جسکا ہمیں ایمانداری سے اقرار کرنا چاہیے۔ اور وہ دوسری بات جس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیے وہ یہ
ہے کہ یسوع مسیح نے مکمل طور پر اپنی راستبازی کو پورا کِیاہے۔
خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے ذریعے، ہر ایک گنہگار اپنے سب گناہوں سے مکمل طور پر نجات حاصل کر سکتا ہے۔ ہم ایمان کے وسیلہ خداوند یسوع مسیح کی راستبازی کی تعریف کرتے ہیں ،کہ ہم گناہ کے درمیان ہلاک ہونے کو تھے، لیکن یسوع کی راستبازی کے باعث اپنے سب گناہوں سے رہائی پا کر نجات حاصل کر چکے ہیں۔
 
 
کون حقیقی مبارک شخص ہے؟
          
خدا کے نزدیک کون مبارک شخص ہے؟ بائبل مقدس ایسے شخص کو مبارک کہتی ہے جیسا کہ نیچے بیا ن کِیا گیا ہے۔ ”مبارک ہیں وہ جنکی بدکاریاں معاف ہوئیں اور جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔ “ یہاں تک کہ اگرچہ ایک شخص خدا کی نگاہ میں بے تمام اور کمزور ہے اور نیک کاموں کو کرنے کے قابل نہیں یا شریعت کے تمام یاکچھ حصوں پر عمل کرنے کے قابل نہیں ، تو بھی اگر وہ ایمان لے آئے تو وہ خدا سے گناہوں کی معافی کو پائیگا کیونکہ خدا ایمانداروں کی زندگیوں کو گناہوں کی معافی کی برکت سے آسودہ کرتا ہے، جو خدا کی اُس راستبازی پر ایمان لاتے ہیں جس نے یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کے ذریعے ہمارے سب گناہوں کو ہم سے دور کر دیا ہے۔اِس اقسام کے لوگ خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں اور خدا کے نزدیک نہایت مبارک ہیں، اِسلئے کہ یہ بے شمار لوگوں میں سے صرف چند چُنے ہوئے لوگ ہیں جو خدا کی خاص برکتیں حاصل کرتے ہیں۔ ہم خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے وسیلہ گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ خدا نے ایسا کہہ دیا اور ہم ایمان لے آئے ہیں۔ اگرچہ خدا ایسا کہہ چکا ہے تو بھی کیا ہم اُس کے کلام میں کچھ بڑھا سکتے ہیں؟ نہیں،ہرگز نہیں۔
اس دُنیامیں بہت سے ایسے لوگ ہیں جوابھی تک اپنے بھلے کاموں کے ذریعے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جبکہ وہ اِس بات کا اقرار بھی کرتے ہیں کہ یسوع اُن کا نجات دہندہ ہے۔
کیا یہاں خدا کی گناہوں کی نجات سے بڑھ کر کوئی اورتکمیل ہے جو یہ کہتی ہو کہ یسوع نے یوحنا سے بپتسمہ لیا، صلیب پر اپنے قیمتی خون بہا یا اور مرَنے کے بعد پھر تیسرے روز مرُ دوں میں سے جی اُٹھا؟
نہیں، اِس سے بڑھ کر اور کچھ نہیں ہے۔
 تاہم ،آج کے مسیحی خدا کی راستبازی کے اِس حصہ پر ایمان لانے کے متعلق بہت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اِس بات سے آگا ہ ہیں کہ وہ یسوع پر ایمان لانے کے وسیلہ نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف، وہ ابھی تک سوچتے ہیں کہ ایک بار وہ یسوع پر ایمان رکھنا شروع کر دیں تو اُنکی نجات کیلئے لازمی ہے کہ وہ ضرور آہستہ آہستہ پاک ہوں، پارسائی سے زندگی بسر کریں ،اور خدا کے کلام کے ساتھ شریعت پر بھی عمل کریں۔ اِس طرح کے، لوگ بہت اُلجھن میں ہیں۔
چنانچہ اگر وہ جو کچھ بھی کہتے ہیں راستباز کی طرح دکھائی دیتا ہے ،تو بھی یہ خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے ایمان سے بہت دور ہے۔ کیسے ایک شخص پورے طورپر خدا پر ایمان رکھ سکتا ہے؟یہ تب ممکن ہے جب ہم پانی اور روح القدس کے کلام پر جو خدا کی راستبازی میں لپٹا ہوُا ہے سادہ لوح ایمان رکھتے ہوں اور اِس طرح سے ، اپنے تمام گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں۔ خدا کی سچائی ہمیں اِس قابل بناتی ہے کہ اُسکے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان لا کر اپنے سب گناہوں سے مخلصی پائیں ،جس میں خدا کی راستبازی خالصتاً ظاہر ہوئی ہے۔
ہمیں، تدریجی پاکیزگی کی بےہودہ مسیحی تعلیمات، غیر مشروط انتخاب، اور محض نام کی راستبازی یا جھوٹے ایمان کو جو یہ کہتا ہے کہ سور کا گوشت کھانا ترک کر کے، یا سبتوں کو مان کر ہم گناہوں کی معافی کو پا سکتے ہیں کی تعلیمات کو نکال باہر پھینک دینا چاہیے۔ہمیں اُن سے بھی جو اِس طرح کی بےہودہ باتیں کرتے ہیں اپنے آپ کو دور رکھنا چاہیے۔ اُن کی باتوں کاکوئی حتمی نتیجہ یاصحیح جواب نہیں ہے۔
 اے بھائیو، کیا یہ درست ایمان ہے یا نہیں کہ ہم خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے وسیلہ ،اور کوئی نیک کام کئے بغیر گناہوں کی معافی حاصل کرسکتے ہیں؟ — ہاں ،یہی حقیقی ایمان ہے—کس قسم کے کام ہم کو خدا کی راستبازی کو حاصل کرنے کیلئے کرنے چاہیے؟ کیا ہم نے خدا کے نزدیک کوئی بھلائی کے کام کئے ہیں؟— نہیں— کیا ہم اپنے آپ سے یہاں تک کے اپنے خیالات سے کامل ہیں؟ —نہیں ،ہم نہیں ہیں—پھر کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ہر طرح سے جیسا ہم چاہتےہیں زندگی گزارنی چاہیے؟—نہیں—کیا ہم شریعت کے وسیلہ نیک زندگی گزار کر اُس کے فرزند بن سکتے ہیں؟— نہیں— اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم صرف اُس کی راستبازی کے وسیلہ گناہوں کی معافی پانے کے ذریعے اور درست ایمان کے وسیلہ روح القدس کی نعمت حاصل کرنے کے ذریعے خدا کے فرزند ٹھہرتے ہیں۔
لوگوں کیلئے یہ مکمل طور پر ناممکن ہے کہ و ہ مرنے کے دن تک پاک زندگی بسر کر سکیں۔ تاہم،
اگر ایک شخص کام نہیں کرتا ،تو بھی اگر وہ یسوع کی مہیا کردہ راستبازی پر ایمان رکھتا ہے، تو پھر وہ ایسا مبارک شخص ہے جو سب گناہوں کی مخلصی حاصل کر چکا ہے۔ دراصل ہر کوئی مکمل طور پر ایک نیک زندگی گزارے کے لائق نہیں۔ اِس لئے ،خدا کو ہم پر ترس آیا اور اُس نے یسوع کو اِس دنیا میں بھیجا اور اُسے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ دلوایا ،تاکہ وہ اِس دنیا کے گناہوں کو اُٹھا سکے۔ پھر یسوع گناہوں کو لیکر صلیب پر مصلوب ہو گیا اور گناہ کے مسئلہ کو حل کر دیا۔
ایک مشرقی کہاوت ہے، جو کہتی ہے کہ ،” ہرایک کو اپنی زندگی دوسروں کی بھلائی کے لئے قربان کرنی چاہیے۔“ جب کو ئی شخص ایک ڈوبتے ہوئے کو ڈوبنے سے بچاتا ہے، تو ہم اُس کی خیر اندیش قربانی کو سراہتے ہیں۔ اے بھائیو ،ڈوبتے ہوئے کو بچانا حتیٰ کہ ایک فطری بات ہے، تو بھی ہم اپنی سوچ کا رجحان اِس طرف بہت زیادہ موڑ لیتے ہے۔
یہا ں ایک مشہور پرانی مثال ہے ،جسے ’ اینگوا۔ اینگبو ‘ ( (ingwa-eungboکہتے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی نیک زندگی گزارے، تو پھر وہ مستقبل میں مبارک ہو گا، لیکن اگر اُس کا کردار بُرا ہے تو وہ سزا پائے گا۔ بھائیو، کیا کوئی ایسا شخص ہے جو مفت میں اپنے جان دوسرے کیلئے دے دے؟ یہا ں تک کہ ایک نفسانی محبت کے معاملے میں بھی ، مرَد اور عورتیں ایک دوسرے سے محبت اور فکر کرتے ہیں کیونکہ اِس سے اُنہیں تسکین ملتی ہے۔ بالکل اِسی طرح سب لوگ بنیادی طور خودغرض ہیں۔
 اِسلئے، خدا فرماتا ہے کہ انسانوں میں کوئی بھلائی نہیں پائی جا سکتی اور ہمیں بڑی احتیاط سے اِس بات کا تجزیہ کرنا چاہیے کہ آیا ہم واقعی اُس کی راستبازی پر بھروسہ رکھتے ہیں یا نہیں، جس نے گو حقیقی طور پر ہم میں کسی طرح کے بھی نیک کام نہیں تھے تو بھی اُس نے ہمارے سب گناہوں کو ہم سے دور کر دیا۔ہمیں خدا کی اُس راستبازی پر ایمان سے جو ہمارا خدا ہمیں عطاکر چکا ہے اپنے گناہوں سے نجات حاصل کرنی چاہیے۔
 
 
آپ کو اُن سب گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے جو شریعت کو توڑنے کے وسیلہ ہوئے ہیں۔
 
خدا کے نزدیک بدکاریاں کیا ہیں؟تمام برُے کام جو ہم نے خدا کی نگاہ میں کئے ہیں بدکاریاں ہیں۔
کیسے میں اور آپ خدا کے نزدیک اپنے گناہوں کو ڈھانک سکتے ہیں؟کیا ایک موٹی بُلٹ پروف جیکٹ آپ کے گناہوں کو ڈھانک سکتی ہے؟ یا کیا پھر ۱ میٹر موٹی لوہے کی زِرہ بُکتر جو کہ مضبوط ترین دھات سے بنی ہو ،خدا کے نزدیک ہمارے گناہوں کو ڈھانک سکتی ہے؟بھائیو، کیا جب کبھی بھی ہم نیک کاموں کو کرتے ہیں، تو کیا وہ ہماری اُن بدکاریوں اور کمزوریوں کو ڈھانک لیتے ہیں جو ہم خدا کے نزدیک کر چکے ہیں؟ نہیں۔ انسان کے اچھے کام اپنی تسلی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہیں۔ کوئی بھی نیک کاموں کے وسیلہ اپنے دل کو تسلی دینے کے ذریعے خدا کی عدالت سے بھاگ نہیں سکتا ہے۔
” مبارک وہ ہیں۔۔۔ جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔“ یہ ہےوہ جو بائبل میں بیان کِیاگیا ۔اے
بھائیو، اگر ہم اپنے گناہوں کو ڈھانکنا چاہتے ہیں ،تو اِس کا واحد راستہ یہ ہے کہ خدا کی راستبازی پر ایمان رکھیں جسکے وسیلہ سے اُس نے ہمیں نجات دی ہے۔ خد اکی اِس راستبازی میں یسوع مسیح کی آمد، بپتسمہ، اُس کا ہمارے گناہوں کو اُٹھانا اور اُسکی بالواسطہ صلیبی موت شامل ہے۔ اِس لئے کیونکہ یسوع نے بپتسمہ کے وسیلہ دنیا کے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا اور اُس نے صلیب پر عدالت برداشت کی۔ یہی خدا کی راستبازی ہے۔ جب کو ئی اُس کی راستبازی پر ایمان رکھتا ہے تو اُس کے سب گناہ ڈھانک دیئے جاتے ہیں۔
یہاں تک کہ اگر ایک شخص خدا کے نزدیک اپنے کاموں سے اپنے گناہوں کو ڈھانکنے کی کوشش کر رہا ہے، تو یہ خدا کے نزدیک بےکار ہے۔ یہ صرف یسوع کے بپتسمہ اور خون کے راست عمل کے باعث ہے کہ میرے اور آپ کے گناہ ڈھانکے جا سکتے ہیں۔ ہم اپنے گناہوں کی بدولت عدالت میں پڑنے، ہلاک ہونے اور خدا کے قہرِ شدید کے باعث جہنم میں ڈالے جانے کو تھے، لیکن عین وقت پر یسوع اِس دنیا میں آگیا اور ہماری خاطر خدا کی راستبازی کو یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ پانے کے ذریعے اور صلیب پر جان دینے کے وسیلہ پورا کر دیا۔ آپکو اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ ہم خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے ذریعے اپنے گناہوں کو ڈھانک سکتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ خدا کی راستبازی پیشتر سے ہی ساری دنیا کے گناہوں کیلئے عدل کے طور پر اُسکے بپتسمہ اور خون بہانے کے وسیلہ عوِضی ٹھہرائی جا چکی تھی۔ آپ اور میں اِس حقیقت پر ایمان لانے سے اپنے گناہوں کو ڈھانک سکتے ہیں۔
کسِ طرح کا ایمان رکھنے والا شخص مبارک ہے؟ اِس طرح کا ایمان رکھنے والا شخص مبارک ہے۔ ” مبارک ہیں وہ جن کی بدکاریا ں معاف ہوئیں اور جنکے گناہ ڈھانکے گئے۔ مبارک وہ شخص ہے جس کے گناہ خداوند محسوب نہ کریگا۔“ ایسا ایمان رکھنے والا شخص مبارک اور مسرور ہے۔ کیا میرا اور آپکا ایمان اِسی طرح کا ہے؟حقیقت میں مبارک شخص وہ ہے جو خدا کے اِس کلام کو اپنے دل میں جگہ دے چکا ہے کہ یسوع مسیح نے ہمیں پانی اور روح القدس کے ذریعے مخلصی دی ہے ۔ ایک شخص جو یسوع مسیح کو اپنے دل میں اُسکے بپتسمہ اور خون کو ذریعے پا لیتا اور یسوع مسیح میں رہ کر اپنی زندگی بسر کرتا ہے تو وہ شخص واقعی ایک مبارک شخص ہے۔
ہم ایمانداروں نے ایمان کے وسیلہ خدا کی اُس عجیب محبت کو حاصل کر لیا ہے ، جس میں ذرا بھر
بھی انسانی سوچ یا کاموں کا عمل دخل نہیں ہے۔ حقیقی مبارک شخص ہی صرف اِس ایمان پر یقین رکھ سکتا، اِسے اپنے دل کے اندر بسا سکتا اور حقیقی خوشخبری کی مبادی کر سکتاہے۔
بھائیو، خدا کے فرزند ٹھہرنے اور گناہوں سے رہائی پانے کیلئے اپنے کاموں کے وسیلہ اُس کے فضل کو حاصل کرنے کی کوشش مت کیجئے! کیا آپ پارسا ہیں؟ اگر چہ کو ئی نیک نہیں ہے تو بھی اگر وہ نیک بننے کی کوشش کرتا اور یہ خیال کرتا ہے کہ وہ بن سکتا ہے تو یہ خود پسندی ہے۔ اگر ایک غریب شخص ایک ارب پتی سے ایک بہت قیمتی تحفہ کو حاصل کرتا ہے ،تو اُس غریب شخص کے پاس ” شکریہ“ ادا کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا ہے۔خُدا کی راستبازی کے لئے بھی یہی ہے۔
رومیوں ۴باب اُن لوگوں کے متعلق بات کرتا ہے جو خدا کے وسیلہ مبارک ٹھہرائے گئےتھے۔ ایسے لوگ خدا کی خوشخبری کے کلام پر ایمان لانے سے جو خدا کی راستبازی میں لپٹا ہوُا ہے نجات حاصل کر چکےہیں۔
مُجھے یقین ہے کہ یہ نعمت آپ کی ہوگی۔