Search

Sermons

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-1] خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کی گئی گنہگاروں کی نجات <خروج۲۷:۹۔۲۱>

خیمۂاِجتماع  میں ظاہر کی  گئی گنہگاروں کی نجات
>خروج۲۷:۹۔۲۱>
پِھر تُو مسکن کے لِئے صحن بنانا۔ اُس صحن کی جنُوبی سِمت کے لِئے بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے پردے ہوں جو مِلا کر سو ہاتھ لمبے ہوں۔ یہ سب ایک ہی سِمت میں ہوں۔اور اُن کے لِئے بِیس سُتُون بنیں اور سُتُونوں کے لِئے پِیتل کے بِیس ہی خانے بنیں اور اِن سُتُونوں کے کُنڈے اور پٹّیاں چاندی کی ہوں۔اِسی طرح شِمالی سِمت کے لِئے پردے سب مِلا کر لمبائی میں سَو ہاتھ ہوں۔ اُن کے لِئے بھی بِیس ہی سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے بِیس ہی پِیتل کے خانے بنیں اور سُتُونوں کے کُنڈے اور پٹّیاں چاندی کی ہوں۔اور صحن کی مغرِبی سِمت کی چَوڑائی میں پچاس ہاتھ کے پردے ہوں۔ اُن کے لِئے دس سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے دس ہی خانے بنیں۔اور مَشرِقی سِمت میں صحن ہو۔اور صحن کے دروازہ کے ایک پہلُو کے لِئے پندرہ ہاتھ کے پردے ہوں جِن کے لِئے تِین سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے تِین ہی خانے بنیں۔اور دُوسرے پہلُو کے لِئے بھی پندرہ ہاتھ کے پردے اور تِین سُتُون اور تِین ہی خانے بنیں۔اور صحن کے دروازہ کے لِئے بِیس ہاتھ کا ایک پردہ ہو جو آسمانی۔ ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنا ہُؤا ہو اور اُس پر بیل بُوٹے کڑھے ہوں۔ اُس کے سُتُون چار اور سُتُونوں کے خانے بھی چار ہی ہوں۔اور صحن کے آس پاس سب سُتُون چاندی کی پٹّیوں سے جڑے ہُوئے ہوں اور اُن کے کُنڈے چاندی کے اور اُن کے خانے پِیتل کے ہوں۔صحن کی لمبائی سَو ہاتھ اور چَوڑائی ہر جگہ پچاس ہاتھ اور قنات کی اُونچائی پانچ ہاتھ ہو۔ پردے بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے اور سُتُونوں کے خانے پِیتل کے ہوں۔مسکن کے قِسم قِسم کے کام کے سب سامان اور وہاں کی میخیں اور صحن کے میخیں یہ سب پِیتل کے ہوں۔اور تُو بنی اِسرائیل کو حُکم دینا کہ وہ تیرے پاس کُوٹ کر نِکالا ہُؤا زَیتُون کا خالِص تیل رَوشنی کے لِئے لائیں تاکہ چراغ ہمیشہ جلتا رہے۔خَیمۂ اِجتماع میں اُس پردہ کے باہر جو شہادت کے صندُوق کے سامنے ہو گا ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے شام سے صُبح تک شمعدان کو خُداوند کے رُوبرُو آراستہ رکھّیں۔ یہ دستُورُالعمل بنی اِسرائیل کے
لِئے نسل در نسل سدا قائِم رہے گا۔
 
   
خیمۂ اِجتماع  کے مستطیل نما صحن کی باڑ کی پیمائش لمبائی میں سوہاتھ تھی۔ کتابِ مقدس میں،ایک ہاتھ کسی کی کُہنی سے لے کر اُس کی انگلی کی نوک تک پھیلی ہوئی لمبائی کے طور پر مقرر کِیا گیا تھا،یعنی آج کی پیمائش میں تقریباً ۴۵سینٹی میٹر۔اِسی طرح،یعنی خیمۂ اِجتماع کے صحن کی باڑ سو ہاتھ لمبی تھی کا مطلب ہے کہ یہ تقریباً ۴۵میٹر تھی، اورکہ اِس کی چوڑائی ۵۰ہاتھ تھی کا مطلب ہے کہ یہ تقریباً ۵.۲۲میٹرچوڑی تھی۔پس یہ اُس گھر کی پیمائش تھی جس میں خدا پرانے عہد نامہ کے دَور میں اسرائیل کے لوگوں کے درمیان سکونت کرتا تھا۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کا بیرونی صحن ایک باڑسے گھِرا ہوا تھا
 
خیمۂاِجتماع کا بیرونی صحن ایک باڑسے گھِرا ہوا تھا 
کیا آپ کسی موقع پرخیمۂ اِجتماع  کا نمونہ کسی تصویر یا پینٹنگ میں دیکھ چکے ہیں؟ تفصیل سے بولتے ہوئے، خیمۂ اِجتماع اِس کے صحن اورخیمۂ اِجتماع بذاتِ خود، خُداکے گھر میں تقسیم کِیا گیا تھا۔ خُد اکے اس گھر،خیمۂ اِجتماع  میں، ایک چھوٹی سی ساخت موجود تھی جومقدس کہلاتا تھا۔مقدس چار مختلف پردوں سے ڈھانپا ہوا تھا: بارِیک بٹے ہُوئے کتان اور آسمانی،ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کاایک پردہ؛ دوسرا بکریوں کی پشم کا؛ یعنی مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالیں؛ اورتخس کی کھالوں کا ایک پردہ۔
خیمۂ اِجتماع کے صحن کی مشرقی سِمت پر، آسمانی، ارغوانی، اور سُر خ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے بُنا ہوا اس کا دروازہ پایا جاتا تھا۔ اس دروازے میں داخل ہوتے ہوئے، ہم سوختنی قربانی کی قربانگاہ اور حوض دیکھیں گے۔حوض سے گزرتے ہوئے، تب ہم بذاتِ خود خیمۂ اِجتماع  کو دیکھیں گے۔ خیمۂ اِجتماع پاک مقام اور پاک ترین مقام میں تقسیم کِیا گیا تھا، جہاں خُدا کے عہد کا صندوق پایا جاتا تھا۔ خیمۂ اِجتماع کے صحن کی باڑ ۶۰ستونوں کے بارِیک سفید کتانی پردوں کے ساتھ تعمیر کی گئی تھی۔ دوسری طرف، خیمۂ اِجتماع بذاتِ خود، ۴۸تختوں اور ۹ ستونوں کے ساتھ تعمیر کِیا گیا تھا۔ ہمیں کم ازکم یہ سمجھنے کے قابل ہونے کے سِلسِلے میں خُدا ہم سے اِس تشکیل کے وسیلہ سے کیا کہہ رہا ہے خیمۂ اِجتماع کی بیرونی خصوصیات کا ایک عمومی تصور رکھنے کی ضرورت ہے۔
خُدا ۴۸ تختوں کے ساتھ تعمیر کیے گئے خیمۂ اِجتماع کے اندر سکونت کرتاتھا۔ خُدا نے اسرائیل کے لوگوں پر دِن کے وقت بادل کے ستون اور رات کے وقت خیمۂ اِجتماع  کے اوپر یعنی آگ سے اپنی موجودگی کو ظاہر کِیا۔ اور قربانگاہ کے اندر، جہاں خُدا بذات ِ خود سکونت کرتا تھا، خُدا کے جلال نے اُس جگہ کو بھر دیا۔مقدس کے اندر، وہاں نذر کی روٹیوں کی میز، چراغدان، اور بخور کی قربانگاہ موجود تھی، اور پاک ترین مقام کے اندر،عہد کا صندوق اورسرپوش تھا۔ یہ اسرائیل کےعام لوگوں کے لئے ممنوع جگہیں تھیں؛ صرف کاہن اور سردار کاہن خیمۂ اِجتماع  کے نظام کے مطابق اِن جگہوں میں داخل ہو سکتے تھے۔ یہ لکھا ہوا ہے، ” جب یہ چِیزیں اِس طرح بن چُکِیں تو پہلے خَیمہ میں تو کاہِن ہر وقت داخِل ہوتے اور عِبادت کا کام انجام دیتے ہیں۔مگر دُوسرے میں صِرف سردار کاہِن ہی سال بھر میں ایک بار جاتا ہے اور بغَیر خُون کے نہیں جاتا جِسے اپنے واسطے اور اُمّت کی بُھول چُوک کے واسطے گُذرانتا ہے ‘‘(عبرانیوں ۹ :۶۔۷)۔یہ ہمیں بتاتا ہے کہ آج کے دَور میں، صِرف وہ جو سونے کا ایمان رکھتے ہیں یعنی جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اپنی زندگیا ں خُد اکے ساتھ  جب کہ اُس کی خدمت کرتے ہوئے گزار سکتے ہیں۔
نذر کی روٹیوں کی میز پر رکھی گئی روٹی کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب خُدا کا کلام ہے۔ تب بخُور کی قربانگاہ کا کیا مطلب ہے؟ یہ ہمیں دُعاؤں کے بارے میں بتاتی ہے۔ پاک ترین مقام کے اندر عہد کا صندوق تھا،  اورسرپوش خالص سونے سے بنا ہوا، جوصندوق کے اوپر رکھا گیاتھا۔ کروبیوں نے اپنے پَر اوپر پھیلائے ہوئے تھے، اپنے پَروں کے ساتھ سرپوش کو ڈھانپتے ہوئے، اورسرپوش کی طرف اُن کا ایک دوسرے کی طرف مُنہ تھا۔ یہ سرپوش تھا،وہ جگہ جہاں خُدا کا رحم اُنڈیلا جاتاتھا۔ عہد کے صندوق کے اندر، پتھر کی دو تختیاں جن پر دس ا حکام کندہ کیے گئے تھے، ہارونؔ کا پھُوٹا ہو ا عَصا، او رمَن سے بھرا ہوا ایک مرتبا ن رکھا ہوا تھا۔ صندوق ایک سونے کے پَردہ (سرپوش ) سے ڈھانپا ہوا تھا، اور اِس کے اوپر کروبی سرپوش کی طرف نیچے کو دیکھ رہے تھے۔
 
 
وہ جِنھوں نے گناہ کی معافی حاصل کی کہاں رہتے ہیں؟
 
جگہ جہاں وہ جنھوں نے گناہ کی معافی حاصل کی رہتے ہیں مقدس کے اندر ہے۔ مقدس ۴۸ تختوں کے ساتھ تعمیر کِیاگیاتھا، جن میں سے سب پر سونا چڑھا ہو ا تھا۔ اس کے بارے میں سوچیں۔ جب آپ سونے کی دیوار دیکھ رہے ہیں جو محض ذرا سا نہیں، بلکہ ۴۸ سونے کے تختوں کاہے، کتنی دھمک چمک کے ساتھ یہ چمکے گا؟ جس طرح مقدس کی اندرونی طرف اور اس کے استعمال کی چیزیں اسی طرح خالص سونے سے بنی ہوئی تھیں، وہ عُمدگی سے چمکتی تھیں۔
خیمۂ اِجتماع کے بیرونی صحن میں سوختنی قربانی کی قربانگاہ اور حوض سب پیتل کے بنے ہوئے تھے، اور صحن کی باڑ پرچاندی چڑھی ہوئی تھی اوربارِیک سفید کتان کے ساتھ ستونوں کی بنی ہوئی تھی۔ اِس کےبرعکس، مقدس کے اندر تمام چیزیں سونے کی بنی ہوئی تھیں؛ چراغدان سونے سےتراشاہواتھا، اور اسی طرح نذر کی روٹی کی میز تھی۔ جس طرح مقدس میں تمام اشیاء اور اِس کی تین طرفی دیواریں اِسی طرح خالص سونے کی بنی ہوئی تھیں،مقدس کا اندرونی حصہ ہمیشہ سونے کی شعاعوں سے عُمدگی سے چمکتاتھا۔
یعنی مقدس کا اندرونی حصہ اس طرح سونے کی شعاعوں میں عُمدگی سے چمکتا تھا ہمیں بتاتا ہے کہ نجات یافتہ مقدسین اپنے ایمان کی قیمتی زندگیاں خُدا کی کلیسیا کے اندر گزارتے ہیں۔ مقدسین جو پانی اور روح کی خوشخبری پر اپنے ایمان میں زندہ رہتے ہیں قربانگاہ میں پائے جانے والے خالص سونے کی مانند ہیں۔ زندگی جو اَیسے مقدسین مقدس کے اندر گزارتے ہیں برکت یافتہ زندگی ہے جو کلیسیا میں سکونت کرتی ہے، خُد اکے کلام سے پرورش پاتی ہے، دُعا مانگتی اور اُس کی تعریف کرتی ہے، اور خُدا کے تخت کے سامنے جاتی ہے اور ہر روز اُس فضل سے مُلبس ہوتی ہے،یہ سب کلیسیا کے وسیلہ سے ہے۔ یہ مقدس کے اندر ایمان کی زندگی ہے۔ آپ کو یقیناً اِسے اپنے دِلوں میں لینا چاہیے کہ صرف راستباز جو پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں مقدس کے اندر ایمان کی یہ قیمتی زندگی گزار سکتے ہیں۔
 
 
خُدا نے واضح طور پرمقدس کو اندرونی اور بیرونی حصہ میں تقسیم کِیا
 
 جس طرح زیادہ تر گھر باڑیں رکھتے ہیں، خیمۂ اِجتماع  کا صحن بھی ۶۰ ستونوں سے بنی ہوئی اور بارِیک سفید کتان کے پَردوں میں گھری ہوئی ایک باڑ رکھتا تھا۔ صحن کی مشرقی سِمت میں، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے بنا ہوا ایک پردہ سب کے دیکھنے کے لئے لگایا گیا تھا،یہ پیمائش میں اسی طرح ۹میٹر چوڑا تھا۔
خیمۂ اِجتماع  کا مطالعہ کرتے ہوئے، ہمیں یقینا ًواضح طورپر احساس کرنا چاہیے عُمدہ ایمان کیا ہے جو خُدا ہم سے چاہتاہے، نجات یافتہ کا ایمان کس قِسم کا ایمان ہے، اور، خیمۂ اِجتماع کے لئے استعمال کی گئی اشیاء کے وسیلہ سےہمیں ضروردیکھنا چاہیے، ہمار ا خُداوند ہمیں کیسے بچا چکا ہے۔ سیکھنے کے لئے مقدس کے اندر گِرفتہ سونے جیسا اور عُمدہ ایمان کیا ہے، ہمیں یقینا ًپہلے احتیاط سے حوض کو، سوختنی قربانی کی قربانگاہ، اور باڑ جو خیمۂ اِجتماع کے بیرونی صحن میں لگائی گئی تھی، اور اُن کے لئے استعمال کی گئی تمام اشیاء کودیکھنا چاہیے۔ اَیسا کرنے کے وسیلہ سے، ہم ڈھونڈ سکتے ہیں کِس قِسم کے ایمان کے ساتھ ہم عُمدگی سے چمکتے ہوئے سونے اور درخشاں مقدس میں داخل ہو سکتے ہیں۔
خیمۂ اِجتماع کے بیرونی صحن میں کیا تھا؟ وہاں حوض اور سوختنی قربانی کی قربانگاہ تھی۔ اور یہ ۶۰ لکڑی کے ستونوں سے گھِری ہوئی تھی، اوراِن ستونوں پر بارِیک کتان کے پَردے صحن کی باڑ کی طرح لگائے گئے تھے۔ اِ س باڑ کے ستون کیکر کی لکڑی سے بنے ہوئے تھے، جو، اپنی سختی کے باوجود، انتہائی ہلکے تھے۔ اِس لکڑی سے بنے ہوئے ستون اونچائی میں تقریباً ۲.25 میٹر تھے، یعنی عام اونچائی کے ساتھ زیادہ تر لوگوں کے لئے بیرونی صحن کی باڑ کے بیرونی طرف سے خیمۂ اِجتماع  کی اندرونی طر ف جھانکنے کے لئے اِسے ناممکن بناتے ہوئے۔لیکن اگر کوئی چیز جان بوجھ کر اوپر چڑھنے کے لئے رکھی گئی تھی، تب کوئی صحن کے اندر ممکنہ طور پر دیکھ سکتا تھا، لیکن اَیسی مدد کے بغیر، اندرونی طرف جھانکنا ناممکن تھا۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہماری ذاتی انسان کی بنائی ہوئی کوششوں کے وسیلہ سے، ہم کبھی بھی خُدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔
 بیرونی صحن کے لکڑی کے ستونوں کے  نِچلے سِروں پر، پیتل کے خانے رکھے گئے تھے، اور اُن کے سِرے چاندی کے پتروں سے ڈھانکے گئے تھے۔ جس طرح ستون اپنے آپ پر کھڑے نہیں ہو سکتے تھے، چاندی کی پٹیاں مضبوطی سے مِلے ہوئے ستونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ پکڑے ہوئے تھیں۔ اور ستونوں کو مخالف سِمتوں میں مضبوطی سے مدد دینے کے لئے، چاندی کے کُنڈے ستونوں کے چاندی کے پَردہ میں لگائے گئے تھے جو پیتل کی میخوں سے رسیوں کے ساتھ باندھے گئے تھے(خروج ۳۵:۱۸)۔
 
 

خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے لئے کیا اشیاء استعمال کی گئی تھیں؟

صحن کا دروازہخیمۂ اِجتماع کے صحن کے درواز ہ کے لئے استعمال کی گئی اشیاء آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگہ اور بارِ یک بٹا ہوا کتان تھا۔ دروازے کی اونچائی ۲.25 میٹر تھی، اور اِس کی چوڑائی تقریباً ۹ میٹر تھی۔ یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا ایک پَردہ تھا، جو چار ستونوں پر لٹکتا تھا۔ اِسی طرح، جب کبھی کوئی خیمۂ اِجتماع  کے صحن میں داخل ہونے کی کوشش کرتا تھا، وہ آسانی سے اس کا دروازہ تلاش کر سکتا تھا۔
خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کےلئے استعمال کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کی اشیاء ظاہر کرتی ہیں کہ خُدا ہمیں اپنے بیٹے یِسُوعؔ کے چار کاموں کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں سے بچائے گا۔ لکڑی کے تمام ۶۰ ستون اور خیمۂ اِجتماع کے صحن کی باڑ کےبارِیک کتان بھی صاف طور پر ظاہر کرتے ہیں کس طریقہ کے وسیلہ سے خُدا آپ کو اور مجھے ہمارے گناہوں سے اپنے بیٹے  یِسُوعؔ کے وسیلہ سے بچائے گا۔
دوسری طرف، خیمۂ اِجتماع کے بیرونی صحن کے دروازہ کے وسیلہ سے، خُدا ہم پر واضح طورپر نجات کا بھید ظاہر کر رہا ہے۔ آئیں ہم ایک بار پھر خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کے لئے استعمال کی گئی اشیاء پر جائیں: آسمانی، ارغوانی، اور سُر خ دھاگہ اور بارِیک بٹا ہُوا کتان۔ یہ چار دھاگے  یِسُوعؔ میں ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجا ت یافتہ ہونے کے واسطے ہمارے لئے اشدضروری ہیں۔ اگر یہ اشیاء اہم نہیں تھیں، کتابِ مقدس اُنھیں اتنی زیادہ تفصیل میں بیان نہ کرتی۔
خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کے لئے استعمال کی گئی تمام اشیاء حتمی طور پر آپ کو اور مجھے بچانے کے لئے خُد اکے لئے ضرور ی تھیں۔ تاہم، حقیقت کہ دروازہ آسمانی،ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے بُنا ہوا تھا بغیر ناکامی کے گنہگاروں کو بچانے کے لئے خُد اکے واسطے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ چار دھاگے خُداکی کامل نجات کا انتہائی مکاشفہ تھے۔ یہ ہے خُدانے کیسےاِس کا پُختہ اِرادہ بنایا۔ یہ ہے کیوں خُدا نے کوہ ِسیناؔ پر مُوسیٰ کو خیمۂ اِجتماع کا نمونہ دِکھایا ،اور اُسےبالکل اِس منصوبےکے مطابق خیمۂ اِجتماع کے صحن کا دروازہ بنانے کا حُکم دیا۔
 
 

آسمانی، ارغوانی، سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا کیا مطلب ہے؟

 
پاک مقام کا دروازہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے بُنے ہوئے ایک پَردہ سے بنا ہوا تھا، اور پاک مقام اور پاک ترین مقام کے درمیان کا پَردہ بھی اِن چار دھاگوں کے بُنےجانے سے بنا ہوا تھا۔ صِرف یہ ہی نہیں، بلکہ سردار کاہن کا افُود اورسینہ بند بھی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے بنے ہوئے تھے۔ تب، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان ہمیں کیا بتاتے ہیں؟ یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُر خ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان،جو ہمارے خُداوند کے لئے ہمیں بچانے کے واسطے حتمی طور پر ضروری تھے، ہمیں صحیح طور پر  کیا کہتے ہیں؟ہمیں اِس معاملہ کا نزدیکی سے معائنہ کرنے کے لئے یقینا ًیقین دہانی کرنی چاہیے۔
سب سے پہلے، آسمانی دھاگہ ہمیں یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ کے بارے میں بتاتا ہے ۔وہ جو بپتسمہ کے اہمیت سے ناواقف ہیں نہیں جانتے ہیں کہ آسمانی دھاگہ  یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ کا حوالہ دیتاہے۔ اِسی طر ح، وہ جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں عام طور پر دعویٰ  کرتے ہیں کہ آسمانی دھاگے کا مطلب ہے، ” یِسُوعؔ مسیح بذاتِ خود خُدا ہے، اور وہ ایک انسان کے جسم میں اِس زمین پر آیا۔“ دوسری طرف، دوسرے دعویٰ  کرتے ہیں، ”آسمانی دھاگے کا محض مطلب کلام ہے۔“ تاہم، کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ آسمانی دھاگے کا مطلب ” یِسُوعؔ کابپتسمہ ہے جس کے وسیلہ سے اُس نے اِس زمین پر آنے کے بعد اپنے آپ پر دُنیاکے گناہوں کو قبول کِیا۔“ صحیفہ ہمیں صاف طور پر دِکھاتاہے کہ آسمانی دھاگہ پانی کے بپتسمہ کو بیان کرتا ہے جو  یِسُوعؔ نے یوحناؔ اصطباغی سے حاصل کِیا۔ خیمۂ اِجتماع پر کلام کو پڑھتے ہوئے، مَیں نے احساس کِیا، ”آہا، خُدا ہمیں  یِسُوعؔ کے بپتسمہ میں ہمارے ایمان کی اہمیت کو ہمیں دِکھاناچاہتاہے۔
سردار کاہن کا پہنا ہوا جُبہ جب کہ قربانیاں گزارنتے ہوئے بھی آسمانی دھاگے کا بُناہوا تھا۔عمامہ پر سونے کی ایک انگشتری لٹکتی تھی جو سردار کاہن اپنے سَر پر پہنتا تھا، اورفیتہ جو عمامہ کی انگشتری کو باندھتا تھا بھی آسمانی تھا۔ اور سونے کی اس انگشتری پر، محاورہ، ”خُداوند کے لئے مقدس“ کندہ کِیا گیا تھا۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ آسمانی فیتہ جو سردار کاہن کے عمامہ پر سونے کی انگشتری کو باندھتا تھا واضح طور پر  یِسُوعؔ کے بپتسمہ کو ظاہر کرتا ہے جو خُداوند کو قدوسیت دیتا ہے۔
اِس طریقہ سے، آسمانی فیتے کے وسیلہ سے جو عمامہ کے لئے سونے کی انگشتری کو باندھتا تھا، خُداہم سے ہماری سچی نجات کے بار ے میں بولتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، دُھرے کی کیل جو ہمیں پاکیزگی دیتی ہے آسمانی ہے، اور یہ  یِسُوعؔ کا بپتسمہ ہے۔ اگرچہ آسمانی رنگ عام طور پر ہمیں نیلے آسمان کو یاد دِلا تا ہے، آسمانی رنگ صِرف خُدا کو بیان نہیں کرتا ہے۔ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے، آسمانی دھاگے کا یقینی مطلب  یِسُوعؔ مسیح کا بپتسمہ ہے۔ مختلف طور پر رکھتے ہوئے، آسمانی دھاگہ ہمیں بتاتاہے کہ  یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ یافتہ ہونے کے وسیلہ سے اِس دُنیا کے تمام گنہگاروں کے گناہوں کو لے لیا(متی ۳:۱۵)۔ اگر  یِسُوعؔ نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہر کسی کے گناہوں کو نہیں اُٹھایا تھا، ہم ایماندار”خُداوند کے لئے مقدس“ہونے کے قابل نہیں ہوں گے۔ اگریہ بپتسمہ کے لئے نہیں تھا جو  یِسُوعؔ نے حاصل کِیا، ہم کبھی بھی خُداکے سامنے پاکیزگی میں مُلبس نہیں ہوسکتے تھے۔
کیا آپ خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کو آسمانی دھاگے کے ساتھ  مُوسیٰ کو دِکھائے گئے نمونہ کے مطابق بُننے کے لئے خُدا کے حُکم کے روحانی مطلب کو جانتے ہیں؟ صحن کا دروازہ خیمۂ اِجتماع کی طرف راہنمائی کرتے ہوئے جہاں خُداسکونت کرتا تھا  یِسُوعؔ مسیح کو بیان کرتا ہے۔ کوئی آسمان کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا ہے، لیکن  یِسُوعؔ مسیح کے وسیلہ سے۔ صحن کا دروازہ،جو  یِسُوعؔ کو بیان کرتا ہے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے بُنا ہوا تھا، واضح طورپر کیونکہ خُدا سچ کو ظاہر کرنا چاہتاتھا جو ہمیں ہماری نجات تک راہنمائی دیتا ہے۔ ارغوانی دھاگہ روح القدس کو بیان کرتا ہے، ہمیں بتا تے ہوئے، ” یِسُوعؔ بادشاہوں کابادشاہ ہے۔“  سُرخ دھاگہ خون کو بیان کرتا ہے جو  یِسُوعؔ نے صلیب پر بہایا۔ آسمانی دھاگہ جس طرح ابھی بیان کِیا گیا بپتسمہ کو بیان کرتا ہے جو  یِسُوعؔ نے یوحناؔاصطباغی سے حاصل کِیاتھا۔
اِس لئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے ہمیں  یِسُوعؔ کے  بپتسمہ،  خُدا  کے تجسّم،  اور  اُس  کی
صلیب پر موت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اِن تین دھاگوں میں ظاہر کیے گئے  یِسُوعؔ کے کام ہمیں ایمان دیتے ہیں جو ہمیں پاکیزگی میں یہوواہؔ کے سامنے جانے کے قابل کرتا ہے۔ یعنی  یِسُوعؔ، بذاتِ خود خُدا، اِس زمین پرایک انسان کے بدن میں آیا، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے ذاتی بدن پر گنہگاروں کی بدکرداریوں کو اُٹھا لیا، اور فِدیہ کے طور پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے تمام گناہوں کی سزا اور لعنتوں کو اُٹھا لیا یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کا صحیح روحانی بھید ہے۔
شاید آپ اِس طرح اب تک آسمانی دھاگے کے بارے میں صِرف خُد ایا اُس کے کلام کو ظاہر کرنے کے طورپر سوچ چکے تھے۔لیکن اب آپ کو یقیناً واضح طورپر جاننا چاہیے کہ آسمانی دھاگہ حقیقت میں  یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ کو بیان کرتا ہے۔بپتسمہ جس کے وسیلہ سے  یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو قبول کِیاجو اُس پر منتقل ہوگئے،اشدضروری ہے اور اُس کے کاموں میں سے نکالا نہیں جا سکتاہے؛ جیساکہ، پُرانے عہدنامہ کے خیمۂ اِجتماع سے، خُد اہمیں اِس کی اہمیت کے بارے میں بتا رہا ہے۔
 
 

بپتسمہ ذریعہ تھا جس کے وسیلہ سے  یِسُوعؔ نے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا

بپتسمہ ذریعہ تھا جس کے وسیلہ سے  یِسُوعؔ نے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا خیمۂ اِجتماع کی باڑ کے ستون کیکر کی لکڑی سے بنائے گئے تھے۔ اِن ستونوں کی بنیاد پر پیتل کے خانے رکھے گئے تھے،اور چاندی کے پتر اُن کے سِروں پر چڑھائے گئے تھے۔ یہ ہمیں پہلے بتاتا ہے کہ گنہگاروں کو یقیناً اُن کے گناہوں کے لئے پَرکھا جانا چاہیے۔ صرِ ف وہ جو ایک مرتبہ اپنے گناہوں کے لئے پَرکھے جا چکے ہیں نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔ وہ جو ابھی تک پَرکھے نہیں جا چکے ہیں اور اِس لئے نجات یافتہ نہیں ہیں بچ نہیں سکتے ہیں بلکہ اپنے گناہوں کے لئے ابدی سزا کو برداشت کرنے کے واسطے ملعون ہوں گے جب وہ خُدا کے سامنے جاتے ہیں۔
جس طرح یہ لکھا ہوا ہے، ”کیونکہ گُناہ کی مزدُور ی مَوت ہے“ (رومیوں ۶:۲۳)  گنہگار بالکل یقینی طور پر اُن کے گناہوں کے لئے خُداکی خوفناک عدالت کی ذد میں آئیں گے۔ اِس لئے گنہگاروں کو یقیناً اپنے گناہوں کے لئے ایک مرتبہ خُداکے وسیلہ سے پَرکھے جانا چاہیے، اور تب اُس کے فضل میں مُلبس ہونے کے وسیلہ سے دوبارہ زندہ رہنا چاہیے۔ یہ ہے نئے سِرے سے پیدا ہونا کیا ہے۔ آسمانی دھاگے کا ایمان، کہ  یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو اپنے آپ پر اُٹھا لیا، اور سرخ دھاگے کا ایمان، یعنی  یِسُوعؔ صلیب پر پَرکھے جانے کے وسیلہ سے تمام گنہگاروں کو چھڑا چکا ہے اس ایمان کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے جو ہمارے گناہوں کے لئے ہمیں ایک ہی دفعہ مارتا ہے اور نئے سِرے سے پیدا کرتا ہے۔ آپ کو یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ اُن کے لئے صِرف ابدی ہلاکت انتظار کرتی ہے جو، اپنی بے ایمانی کی وجہ سے، ایمان میں عدالت کے وسیلہ سے گزر نہیں سکتے ہیں۔
 یِسُوعؔ کا بپتسمہ ذریعہ تھا جس کے وسیلہ سے مسیح نے ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔  یِسُوعؔ نے اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے سلسلے میں یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا تھا۔  یِسُوعؔ بذاتِ خود خُدا ہے، اور پھر ہمیں بچانے کے لئے، وہ ایک انسان کے بدن میں اس زمین پر آیا، یوحنا ؔ اصطباغی سے، بنی نوع انسان کے نمائندہ سے، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے آپ پر گنہگاروں کی تمام بدکرداریوں کو اُٹھا لیا اور صلیب پر اپنا ذاتی بدن دینے اور پانی اور خون بہانے کے وسیلہ سے گنہگاروں کی خاطر فِدیہ کے طورپر سزا برداشت کی۔ خیمۂ اِجتماع کے صحن کا دروازہ ہمیں کاموں کے بارے میں واضح تفصیل سے بتا رہا ہے جو  یِسُوعؔ نے ہمارے نجات دہندہ کے طورپر پورے کیے۔ خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کے وسیلہ سے، خُدا ہمیں صاف طورپر بتارہاہے کہ  یِسُوعؔ گنہگاروں کا نجات دہندہ بن چکا ہے۔
بارِیک بٹا ہُوا کتان پرانے اور نئے عہدناموں کے کلام کو بیان کرتا ہے، جو کہ زیادہ تفصیل سے بیان کِیا گیا ہے، او رایک دوسرے سے میل کھاتا ہے۔ کتنی پیچیدگی سے یہ بارِیک بٹا ہُوا کتان بنانے کے لئے ہر لڑ بُنا ہوا ہوگا؟اِس بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے وسیلہ سے خُداہمیں تفصیل سے بتا رہا ہے کہ وہ ہمیں کیسے بچا چکا ہے۔
جب ہم قالینوں کو دیکھتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ وہ مختلف دھاگوں کوبُننے کے وسیلہ سے بُنے ہوئے ہیں۔ اِسی طرح، خُدا نے اسرائیلیوں کو بارِیک بٹے ہُوئے کتان پر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کو بُننے کے وسیلہ سے خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کو بنانے کے لئے کہا۔ یہ ہمیں بتاتاہے کہ  یِسُوعؔ جو ہمارے پاس پانی (بپتسمہ)، خون (صلیب)، اور روح القدس ( یِسُوعؔ خُدا ہے)، کے وسیلہ سے آیا، جو خُد اکے پیچیدہ کلام میں چھپے ہوئے ہیں، ہماری نجات کا صحیح دروازہ ہیں۔  یِسُوعؔ مسیح پر مناسب ایمان رکھنے کے وسیلہ سے جو خُداکے پیچیدہ کلام میں ظاہر کِیا گیا ہے اور اُس کی محبت میں مُلبس ہونے کی معرفت، اب ہم مکمل طورپر
ایمان کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔
یِسُوعؔ مسیح نے ہمیں اتفاقاً نہیں بچایا۔ ہم یہ دیکھ سکتے ہیں جب ہم خیمۂ اِجتماع پر نظر کرتے ہیں۔  یِسُوعؔ گنہگاروں کو واضح طورپر بچا چکا ہے۔ ہم احساس کر سکتے ہیں کتنا واضح طورپر وہ ہمیں بچا چکا ہے جب ہم صِرف باڑ کے ستونوں پر نظر کرتے ہیں۔ کیوں، تمام اعداد میں سے، باڑ کے ستونوں کاعدد ۶۰ہے؟ یہ ہے کیوں کہ ۶ کا عدد انسان کو بیان کرتاہے، جب کہ ۳  کا عدد خُدا کو بیان کرتا ہے۔ مکاشفہ ۱۳میں، ۶۶۶ کا نشان ظاہر ہوتا ہے، اور خُداہمیں بتاتاہے کہ یہ عدد حیوان کا عدد ہے، اور کہ دانش مند اس عدد کے بھید کو جانتا ہے۔ اِس لئے، عدد ۶۶۶ کا مطلب ہے کہ انسان خُد اکی مانند عمل کرتا ہے۔ بنی نوع انسان کی خواہش کیا ہے؟ کیا یہ ایک کامل آسمانی مخلوق کی مانند بننا نہیں ہے؟ اگر ہم واقعی ایک آسمانی مخلوق کی مانند بننا چاہتے ہیں، تب ہمیں یقیناًیِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اور خُداکے بیٹے بننے سے نئے سِرے سے پیدا ہو نا چاہیے۔ ۶۰ستون اِس پہلو کو واضح طور پر بیان کرتے ہیں۔
تاہم، ایما ن رکھنے کی بجائے، لوگ مغروری سرزد کرتے ہیں، اپنی ذاتی کوششوں کے وسیلہ سے الہٰی فطرت میں حصہ لینے والے ہونے کے لئے بدکار عمل کی کوشش کر رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ کوئی دوسری وجہ نہیں ہے کیوں لوگ تمام کلام کو انسان کی خواہش اور اپنے ذاتی انسان کے بنائے ہوئے غلط ایمان کے خیالات کے مطابق دوبارہ تشریح کرتے ہیں، کیونکہ وہ ایمان نہیں رکھتے ہیں بلکہ صرف خواہش جو خُدا کے خلاف کھڑی ہوتی ہے۔ بدن کی اِس خواہش کی وجہ سے جو اُن کی ذات کے وسیلہ سے مکمل ہونے کی اور اپنے بدن کی کاملیت تک پہنچنے کے لئے کوشش کرتی ہے، وہ خُد اکے کلام سے بہت زیادہ دُور ہٹے ہوئے ختم ہو جاتے ہیں۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کی تمام اشیاء میں ظاہر کِیا گیا نجات کا کلام
 
کیونکہ  یِسُوعؔ مسیح نے گنہگاروں کو بچانا اور اُنھیں مقدس میں کھینچنا ہے، خیمۂ اِجتماع کی تمام اشیاء اور سامان ضروری تھے۔ سوختنی قربانی کی قربانگاہ ضروری تھی، حوض ضروری تھا، اور ستون، پیتل کے خانے، چاندی کے پتر،کنڈے اور چاندی کی پٹیاں بھی سب ضروری تھے۔ یہ تمام چیزیں سامان ہیں جو مقدس کے
باہر پایا جاتا ہے، اور اُن کی اشیاء تمام ایک گنہگار کو ایک راستباز میں بدلنے کے لئے ضروری تھی۔
یہ تمام چیزیں گنہگاروں کو خُدا کی بادشاہت میں داخل ہونے اورزندہ رہنے کے قابل کرنے کے لئے ضروری تھیں، لیکن اُن کے درمیان اہم ترین آسمانی دھاگہ ( یِسُوعؔ کابپتسمہ) تھا۔ آسمانی، ارغوانی،اور سُرخ رنگ کے دھاگے خیمۂ اِجتماع کے صحن کا دروازہ بنانے کے لئے استعمال ہوئے تھے۔ یہ دھاگے  یِسُوعؔ کے تین کاموں کو بیان کرتے ہیں جوہمار ی ضرورت ہیں جب ہم خُداپر ایمان رکھتے ہیں۔ پہلا،  یِسُوعؔ اس زمین پرآیا اور اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھالیا؛ دوسرا،  یِسُوعؔ خُد اہے (روح)؛ اور تیسرا،  یِسُوعؔ تمام گناہوں کی سزا برداشت کرنے کے لئے صلیب پرمَرگیا جواُس نے دریائے یردنؔ پر یوحناؔ کے وسیلہ سے اپنے آپ پر قبول کیے تھے۔ یہ سچے ایمان کی دُرست ترتیب ہے جو گنہگاروں کے لئے نجات یافتہ ہونے اور راستباز بننے کے لئے ضروری ہے۔
جب ہم کتابِ مقد س پڑھتے ہیں، ہم احساس کر سکتے ہیں ہمارا خُداوند محض کتنا پیچیدہ ہے۔ ہم صاف طو رپر ڈھونڈ سکتے ہیں کہ وہ جو ہمیں اِتنے واضح طور پر بچا چکا ہے، بارِیک بٹے ہُوئے کتان کی مانند ، بذاتِ خود خُد اکے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ مزید برآں، خُدا نے بارِیک کتان پر اسرائیلیوں کو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کو بُننے کے وسیلہ سے خیمۂ اِجتماع کے صحن کا دروازہ تعمیر کرنے کے لئے کہا جوکہ۹ میٹرچوڑا تھا۔ اِسی طرح، خُدا نے یقین دہانی کی کہ کوئی بھی خیمۂ اِجتماع کی طر ف دیکھتے ہوئے، حتیٰ کہ کافی دُور سے، خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کی بہت آسانی سےشناخت کر سکتا تھا۔
خیمۂ اِجتماع کے صحن کے ستونوں کے اوپر بارِیک سفید کتان کے لٹکتے ہوئے پَردے خُدا کی قدوسیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اِسی طرح، ہم احساس کر سکتے ہیں کہ گنہگار خیمۂ اِجتماع تک پہنچنے کی جرأت نہیں کر سکتے ہیں، اور کہ وہ صرف اِس کے صحن میں داخل ہو سکتے ہیں جب وہ  یِسُوعؔ کی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے بُنی گئی خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ میں ظاہر کی گئی خدمات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یا فتہ ہوتے ہیں۔ اِس طریقہ سے، خُد اگنہگاروں کو جاننے کے قابل کر چکا ہے کہ  یِسُوعؔ مسیح اُن کے تمام گناہوں کو مِٹا چکا ہے اور اُنھیں پانی، خون، اور روح القدس کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔
صرف یہ ہی نہیں، بلکہ تمام اشیاء کا سامان جو خیمۂ اِجتماع کو بناتاہے، اس کے صحن کے دروازہ کو
شامل کرتے ہوئے، خُدا کے ضروری پیچیدہ کلام کو بھی گنہگاروں کو راستباز میں بدلنے کے لئے ہمیں دِکھاتا ہے۔ کیونکہ خُد انے اسرائیلیوں کو ہر کسی کے تلاش کرنے کے لئے خیمۂ اِجتماع کے صحن کا دروازہ کافی بڑا بنانے کے لئے کہا، اور کیونکہ یہ دروازہ بارِیک کتان پر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کو پیچیدگی سے بُننے کے وسیلہ سے بنایا گیا تھا، خُدانے سب کو اہم کلام کو صاف طورپر سمجھنے کے قابل کِیا جو گنہگاروں کو راستبازوں میں بدل سکتا ہے۔ 
خیمۂ اِجتماع کے صحن کا دروازہ ہمیں بتاتا ہے کہ خُداہمیں، گناہ سے آسمانی دھاگے ( یِسُوعؔ کے بپتسمہ) ، سُرخ دھاگے (صلیبی خون)، اور ارغوانی دھاگے( یِسُوعؔ خُدا ہے)کے وسیلہ سے مکمل طو رپر بچا چکا ہے، جوکیکر کی لکڑی کی مانند سخت تھے۔ خُداتعین کر چکا ہے صرف وہ جو اس پر صاف طور پر ایمان رکھتے ہیں مقدس میں، خُدا کے گھر میں داخل ہو سکتے ہیں۔
 
 
 یِسُوعؔ مسیح ہمیں اِس اشارے کےذریعےفرمارہاہے
 
خُدا ہمیں بتاتاہےکہ ہمیں سب سےپہلے یقیناً ہمارے تمام گناہوں سے  یِسُوعؔ کے بپتسمہ کے وسیلہ سے دھویا جانا چاہیےتاکہ سونے جیسی، عُمدگی سے چمکتی ہوئی ایمان کی زندگی گزاریں۔یہ ہے کیوں خُدانے بذاتِ خودمُوسیٰ کو خیمۂ اِجتماع کا نمونہ دِکھایا،تب مُوسیٰ کی معرفت اِسے تعمیرکِیا، اور اِس خیمۂ اِجتماع کے دستور کے وسیلہ سے اسرائیل کے لوگوں کو گناہ کی معافی حاصل کرنے کے قابل بنایا۔ آئیں ایک بار پھر ایمان پرنظر ڈالیں جو ہمیں خیمۂ اِجتماع کے صحن اور مقدس میں لے گیا۔ خیمۂ اِجتماع کے صحن کے وسیلہ سے، خُدا ہم سے سچ پر ہمارے ایمان کے بارے میں بولنا جار ی رکھتا ہے کہ  یِسُوعؔ ہمیں پانی، خون، اور روح القد س کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔ صحن کے دروازہ پر ایمان، کہ یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے بُنا ہوا تھا، قربانی کے برّہ پر سردار کاہن کے ہاتھوں کے رکھے جانے میں اورقربانی کے اس برّہ کے خون بہانے میں، اور ایمان جس کے ساتھ سردار کاہن اپنے ہاتھ اور پاؤں حوض میں دھوتا تھایہ تمام چیزیں جاننے کی اجازت دیتی ہیں کہ صِرف ہماراپانی اور روح کی خوشخبری پرایمان خالص سونے کا ایمان ہے جو ہمیں مقدس میں داخل ہونے اور جلال میں وہاں رہنے کے قابل کرتا ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے وسیلہ سے، خُد اہم سب کو نجات کا فضل اور اُس کی برکت حاصل کرنے کی اجازت دے چکاہے۔ خیمۂ اِجتماع کے وسیلہ سے، ہم برکات کو جان سکتے ہیں جو خُداہم پر اُنڈیل چکاہے۔ ہم احساس کر سکتے ہیں اور نجات کے فضل پر ایمان رکھ سکتے ہیں جوہمیں خُداکے فضل کے تخت کے سامنے جانے کے قابل کر چکا ہے اور ایک ہی بار سب نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔ کیا آپ اس کا احساس کر سکتے ہیں؟ خیمۂ اِجتماع کے وسیلہ سے، ہم محض دیکھ سکتے ہیں ہمارا خُداوند اتنے واضح طور پر آپ کو اور مجھے بچا چکا ہے، کتنی پیچیدگی سے اُس نے ہماری نجات کا منصوبہ بنایا، اور کتنی جامعیت سے اُس نے اِسے اِس منصوبہ کے مطابق پورا کِیا اور ہم گنہگاروں کو راستبازوں میں بدل چکا ہے۔
کیا آپ، کسی اتفاق کے وسیلہ سے، اِس سارے وقت تک محض غیر واضح طور پر یِسُوعؔ پرایمان رکھ چکے ہیں؟ کیا آپ نے ایمان رکھا کہ آسمانی رنگ کا مطلب صرف آسمان ہے؟ کیا آپ صرف ارغوانی اور سُرخ رنگوں کے ایمان سے باخبر تھے، کہ  یِسُوعؔ مسیح، بادشاہوں کا بادشاہ، اس زمین پر آیا اور صلیب پر ہمیں بچایا، اور کیا آ پ اِس کے مطابق ایمان رکھتے ہیں؟ اگر اِسی طرح ہے، اب سچے ایمان کو تلاش کرنے کا وقت ہے۔ میَں اُمید کرتا ہوں کہ آپ سب صاف طورپر  یِسُوعؔ کے بپتسمہ، آسمانی رنگ کے ایمان کو جانیں گے، اور اِس کے بعد احساس کریں گے اور ناقابلِ پیمائش نجات کے فضل پر ایمان رکھیں گے جو خُداآپ کو دے چکاہے۔
خُدا ہمیں صِر ف خون اور روح القدس کے وسیلہ سے نہیں بچا چکاہے۔ کیوں؟ کیونکہ خُداہم سے صاف طور پر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ رنگوں کے بارے میں بولتاہے، اور اِن تین دھاگوں کے وسیلہ سے وہ ہمیں دُرست طورپر بتا رہا ہے کیسے  یِسُوعؔ ہمیں بچا چکا ہے۔ خیمۂ اِجتماع کے وسیلہ سے، ہمارا خُدا ہمیں تفصیل سے  یِسُوعؔ کے نجات کے کام دِکھا چکا ہے۔  مُوسیٰ کی معرفت خیمۂ اِجتماع کو تعمیر کرنے کے لئے بتانے کے بعد، اس خیمۂ اِجتماع کے وسیلہ سے خُدانے وعدہ کِیا کہ وہ ہمیں اس طریقہ سے بچائے گا۔ جس طرح وعدہ کِیا گیا،  یِسُوعؔ مسیح ایک انسان کے بدن میں آیا اور دریائے یردنؔ کے پانی (آسمانی رنگ) میں بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے آپ پرہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے،  یِسُوعؔ گنہگاروں کو تمام گناہوں سے حقیقتاً بچا چکا ہے۔ کتنی پیچیدہ، کتنی بالکل دُرست، اور کتنی یقینی تب ہماری نجات ہے!
 جب ہم پاک مقام میں داخل ہوتے ہیں، ہم چراغدان، نذر کی روٹیوں کی میز، اور بخُور کی قربانگاہ
دیکھ سکتے ہیں۔ پاک ترین مقام میں داخل ہونے سے پہلے، ہم اِس پاک مقام میں تھوڑی دیر کے لئے جو سونے کی چمک دمک سے چمکتا ہے، ہمارے دل کی تسلی کے لئے کلام کی روٹی کے ساتھ پرورش پاتے ہوئے زندہ رہنے کے لئے آتے ہیں۔ یہ کتنی بڑی برکت ہے؟ خُد اکی بادشاہت میں داخل ہونے سے پہلے، ہم اُن کے طور پر اُس کی کلیسیا میں زندہ رہتے ہیں جو پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی معرفت مکمل طور پر نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔ خُدا کی کلیسیا جو ہمیں زندگی کی روٹی دیتی ہے پاک مقام ہے۔
پاک مقام میں — جوکہ، خُدا کی کلیسیاہے — وہاں چراغدان، نذ ر کی روٹیوں کی میز، اور بخُور کی قربانگاہ تھی۔ چراغدان، اِس کے ڈنڈیوں، شاخوں، پیالوں، زیوراتی نابوں، اور پھولوں، کوخالص سونے کے ایک قنطارکو کوٹنے کے وسیلہ سے ایک واحد حصے میں بنایا گیا تھا۔ چراغدان جو اِس طریقہ سے خالص سونے کے ایک قنطارکو کوٹنے کے وسیلہ سے بنایا گیا تھا ہمیں بتاتاہے کہ ہم راستباز وں کو یقینا ًخُد اکی کلیسیا کے ساتھ متحد ہونا چاہیے۔
نذرکی روٹیوں کی میز پر، بے خمیر ی روٹیاں رکھی گئی تھیں، خُد اکے خالص کلام کی روٹی کو ظاہر کرتے ہوئے جواِس دُنیا کی بدی اور گندی تعلیمات سے آزاد ہےاشارہ کرتی ہیں۔ خُد اکا مقدس—جوکہ خُد اکی کلیسیا ہے— خُدا کے اِس خالص کلام کی منادی کرتی ہے جو کسی خمیر کے بغیر ہے، اور خُدا کے سامنے بدی کرنے کے بغیر خالص ایمان کے وسیلہ سے زندہ رہتی ہے۔
پاک ترین مقام کے پَردہ کے سامنے، بخُور کی قربانگاہ رکھی گئی تھی۔ بخُور کی قربانگاہ تھی جہاں خُد ا کے سامنے دُعائیں مانگی جاتی تھیں۔ مقدس میں سامان کے وسیلہ سے، خُداہمیں بتارہا ہے کہ جب ہم اُس کے سامنے جاتے ہیں، ہمیں یقیناًیکجہتی، اُس کے خالص کلام پر ایمان، اور دُعائیں رکھنی چاہیے۔ صِرف راستباز دُعا مانگ سکتا ہے، کیونکہ خُدا صِرف راستباز کی دُعائیں سُنتاہے (یسعیاہ ۵۹:۱۔۲، یعقوب ۵:۱۶)۔ اور سب اُس سےنہیں مل سکتے کیونکہ محض وہ خُدا سے جوش و خروش سے دُعا مانگتے ہیں۔
اِسی طرح، پاک مقام ہمیں بتاتا ہے ہمارے لیے خُد اکی کلیسیا میں نجات یافتہ ہونا کتنا پُرجلال ہے۔ خیمۂ اِجتماع کے لئے استعمال کی گئی خاص اشیاء آسمانی دھاگہ ( یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا)، سُرخ دھاگہ (اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو لیتے ہوئے،  یِسُوعؔ صلیب پر مر گیا اور ہمارے گناہوں کی سزا برداشت کی)، اور ارغوانی دھاگہ ( یِسُوعؔ خُداہے) ایمان کا حوالہ دیتے ہیں جو ہم رکھنے کے لئے بالکل بھی ناکام نہیں ہو سکتے ہیں۔ یہ تین بنیادی جُز ہمارے ایمان کی کاملیت ہیں۔ جب ہم ایمان رکھتے ہیں کہ  یِسُوعؔ خُداکا بیٹا ہے اور بذاتِ خود جوہریت میں خُداہے، یعنی وہ ہمیں بچا چکا ہے، تب ہم سونے سے چمکتے ہوئے پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں، جہاں خُداسکونت کرتا ہے۔ اگر ہم  یِسُوعؔ کے کاموں پر ایمان نہیں رکھتے ہیں جو اِن تین دھاگوں میں ظاہر کیے گئے ہیں، تب ہم کبھی پاک مقام میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں، کوئی معنی نہیں رکھتا ہم کتنی خلوصیت سے  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں۔ تمام مسیحی پاک ترین مقام میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔
 
 
وہ جو خیمۂ اِجتماع کے صحن میں غلط ایمان کے ساتھ ٹھہرتےہیں
 
آج بہت سارے مسیحی موجو د ہیں جو پاک مقام میں داخل ہونے کے قابل نہیں ہیں حتیٰ کہ جس طرح وہ اپنے ایمان کا اِقرار کرتے ہیں، دوسرے لفظوں میں، بہت سارے لو گ موجود ہیں جو اپنے اندھے ایمان کے ساتھ نجات یافتہ ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُن کے علاوہ دوسرے نہیں ہیں جو سوچتے ہیں کہ وہ محض  یِسُوعؔ مسیح کے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں، اور کہ وہ بذاتِ خود خُدا اور بادشاہوں کابادشاہ ہے، مختصراً اَیسے لوگ ہیں۔ وہ سادگی سے  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں۔ صِرف  یِسُوعؔ کے خون پر ایمان رکھنا، وہ سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور اندھا دُھند دُعا مانگتے ہیں، ”اَے خُداوند، مَیں آج بھی اب تک ایک گنہگار ہوں۔ مجھے معاف کر دے، اَے خُداوند۔ مصلوب ہونے اور میری جگہ پر مرنے کے لئے اَے خُداوند، مَیں تجھے اپنی ساری شکر گزار ی دیتا ہوں۔ ہاں، اَے خُداوند، مَیں تجھ سے محبت کرتا ہوں “!
صبح سویرے اِسے کرنے کے بعد وہ اپنی زندگیوں میں واپس چلے جاتے ہیں، اور تب شام کو پھر سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے پا س واپس آتے ہیں اور ثابت قدمی سےوہی دُعا مانگتے ہیں۔ لو گ جو ہر صبح و شام سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے چکر لگاتے ہیں، اور ہرمہینے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہو سکتے ہیں، بلکہ اپنے ذاتی خیالات کے مطابق ایمان رکھنے کے مغالطے میں گِر جاتے ہیں۔
 وہ سوختنی قربانی کی قربانگاہ پر نظامانہ قربانی سُرخ شعلوں کے ساتھ جلاتے ہوئے رکھتے ہیں اور
اپنی قربانی آگ کے وسیلہ سے دیتے ہیں۔ کیونکہ گوشت وہاں شعلوں میں جل جاتاہے، جلتے ہوئے گوشت کی خوشبو پھیل جاتی ہے، اور کالا اور سفید دھواں اُٹھنا جاری رہتاہے۔ سوختنی قربانی کی قربانگاہ اَیسی جگہ نہیں ہے جہاں ہم ہمارے گناہوں کو مِٹانے کے لئے خُداسے مانگتے ہوئے چلاتے ہیں، لیکن حقیقت میں، یہ ایک جگہ ہے جو ہمیں جہنم کی خوفناک آگ کو یاد دِلاتی ہے۔
تاہم، لوگ ہر صبح اور شام اِس جگہ جاتے ہیں، اور کہتے ہیں، ”اَے خُداوند، مَیں گناہ کر چکا ہوں، مہربانی سے میرے گناہوں کومعاف کر دے۔“ تب وہ واپس گھر جاتے ہیں، اپنے آپ میں مطمئن ہوئے جس طرح اگر وہ حقیقتاً اُن کے گناہوں سے معاف کیے جاچکے تھے۔ وہ حتیٰ کہ اتنے خوش ہو سکتے ہیں جس طرح گانے کے لئے، ” مَیں معاف کیا جا چکا ہوں، تم معاف کیے جاچکے ہو، ہم سب معاف کیے جا چکے ہیں۔“ لیکن اَیسے احساسات صِرف عارضی ہیں۔ بغیر دیر کے، وہ پھر گناہ کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ایک بار پھر سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے سامنے کھڑے ہوئے، اِقرار کرتے ہوئے پاتے ہیں، ”اَے خُداوند، مَیں ایک گنہگار ہوں۔“ وہ لوگ جو ہر روز سوختنی قربانی کی قربانگاہ سے آتے جاتےہیں،  قطع نظروہ یِسُوعؔ پر  ایمان رکھنےکااِقرارکرتےہیں، اب تک گنہگار ہیں۔ اَیسے لوگ کبھی بھی خُدا کی پاک بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔
تب، کو ن مکمل طو رپر گناہ کی معافی حاصل کر سکتا اور خُد اکے پا ک مقام میں داخل ہو سکتا ہے؟یہ وہ ہیں جو جانتے اور آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں خُدا کی معرفت مقرر کیے گئے بھید پر ایمان رکھتے ہیں۔ جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں  یِسُوعؔ کی موت میں اپنے ایمان کے وسیلہ سے سوختنی قربانی کی قربانگاہ سے گزر سکتے ہیں جس نے اُس پر لادے گئے اُن کے تمام گناہوں کو قبول کِیا، اپنے ہاتھ اور پاؤں حوض پر دھو سکتے اور اپنے آپ کو یاد دِلا سکتے ہیں کہ اُن کے تمام گناہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے  یِسُوعؔ پر لادے گئے تھے، اور تب خُدا کے پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں۔ وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اور گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں اپنے ایمان کے وسیلہ سے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہوتے ہیں، کیونکہ اُن کا ایمان خُد اکی معرفت منظور کِیا جاتا ہے۔
مَیں اُمید کرتا ہوں کہ آپ سب احساس کریں گے اور ایمان رکھیں گے کہ آسمانی دھاگے کا مطلب کتابِ مقدس کے مطابق  یِسُوعؔ کا بپتسمہ ہے۔ بہت سارے موجود ہیں جو آج  یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں، لیکن چند ہی پانی (آسمانی دھاگے) یعنی  یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے لئے آتے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک مظہر ہے۔ یہ شدید غم کے لئے ایک سبب ہے کہ بہت سارے لوگ ا پنے مسیحی عقیدہ سے بپتسمہ کے انتہائی اہم ایمان کو چھوڑ دیتے ہیں، حتیٰ کہ جب  یِسُوعؔ محض اِ س زمین پر خُد اکے طور پر نہیں آیا اور صِرف صلیب پر مَر گیا۔ میَں اُمید کرتا اور دُعا مانگتا ہوں کہ حتیٰ کہ اب، آپ سب جانیں گے اور آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے عقیدے پر ایمان رکھیں گے، اور اِس کے بعد وہ لوگ بن جائیں گے جو خُدا کی بادشاہت میں داخل ہوتے ہیں۔
 
 
ہمیں یقیناًخیمۂ اِجتماع کے آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگوں میں ظاہر کیے گئے  خُداوند پر ایمان رکھنا چاہیے، یہ حقیقی جوہر ہے جو ہمیں بچا چکا ہے
 
ہمارا خُداوند آپ کو اور مجھے بچا چکا ہے۔ جب ہم خیمۂ اِجتماع پر نظر کرتے ہیں، ہم ڈھونڈ سکتے ہیں، کہ خُداوند کتنے مفصّل طریقہ کے ساتھ ہمیں بچا چکا ہے۔ ہم اِس کے لئے اُس کا کافی طورپر شکر اَدا نہیں کر سکتے ہیں۔ ہم کتنے شکر گزار ہیں کہ خُداوند ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگوں کے وسیلہ سے بچا چکا ہے، اور کہ وہ ہمیں ایمان بھی دے چکا ہے جو اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگوں پر ایمان رکھتا ہے!
گنہگار کبھی بھی خُدا کے فضل میں مُلبس ہونے کے بغیر اور اُن کے گناہوں کی اُس کی خوفناک عدالت میں سے گُزرنے کے بغیر پاک مقام میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔ کیسے کوئی جو اپنے گناہوں کے لیے پَرکھا نہیں جا چکا ہے کبھی خیمۂ اِجتماع کا دروازہ کھول سکتا ہے اور پاک مقام میں داخل ہو سکتاہے؟ وہ نہیں کر سکتے ہیں! جب اَیسے لوگ پاک مقام میں داخل ہوتے ہیں، وہ روشنی کی بَھڑک سےاندھوں میں بدلنے کے لئے لعنتی ہو جائیں گے۔ ”واہ، یہاں بہت زیادہ روشنی ہے!اوہ ہو، کیسے مَیں کوئی چیز دیکھ نہیں سکتا ہوں؟ جب مَیں باہر تھا، مَیں نے سوچا میں پاک مقام میں ہر چیز دیکھ سکتا تھا اگر میں صِرف اِس جگہ میں داخل ہو جاتا۔ کیوں مَیں بالکل کوئی چیز نہیں دیکھ سکتا، اور کیوں یہاں اتنی مکمل طور پر تاریکی ہے؟ مَیں اچھی طرح دیکھ سکتاتھا جب میں پاک مقام سے باہر تھا … مجھے بتایا گیا تھا کہ پاک مقام چمکدار ہے؛ کیسے ہوا یہ حتیٰ کہ تاریک ہے؟“ وہ دیکھ نہیں سکتے ہیں کیونکہ وہ روحانی طور پر اندھوں میں بدل چکے ہیں، کیونکہ وہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کا ایمان نہیں رکھتے ہیں۔ اِسی طرح، گنہگار کبھی بھی پاک مقام میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں۔
ہمارا خُداوند ہمیں پاک مقام میں اندھے نہ ہونے کی، بلکہ ہمیشہ کے لئے پاک مقام میں زندہ رہنے
کی برکت حاصل کرنے کے قابل کر چکا ہے۔ آسمانی، ارغوانی، دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان جو خیمۂ اِجتماع کے ہر چوتھا ئی میں پایا گیا کے وسیلہ سے، خُدا ہمیں ہماری نجات کا بالکل صحیح طریقہ بتا چکا ہے، اور نبوّت کے اِس کلام کے مطابق، وہ ہمیں بے شک ہمارے تمام گناہوں سے آزاد کر چکا ہے۔
ہمارا خُداوند ہمیں پانی، خون، اور روح القدس (۱۔یوحنا ۵:۴۔۸) کے وسیلہ سے بچا چکا ہے، تاکہ ہم اندھے نہ ہو جائیں بلکہ اُس کے ابد تک چمکتے ہوئے فضل میں زِندہ رہیں۔ وہ ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔ ہمارے خُداوند نے خُد اکے پیچیدہ کلام کے ساتھ ہم سے وعدہ کِیا، اور وہ ہمیں بتا چکا ہے کہ وہ یہ وعدہ پورا کرنے کے وسیلہ سے ہمیں بچا چکا ہے۔
کیا آپ ایمان رکھتے ہیں کہ آپ اور مَیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان میں ظاہر کیے گئے  یِسُوعؔ کے پیچیدہ کاموں کے وسیلہ سے بچائے جا چکے ہیں؟ ہاں! کیا ہم محض اتفاقاً بچائے جا چکے ہیں؟ نہیں! ہم آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے پر ایمان رکھنے کے بغیر نجات یافتہ نہیں ہو سکتے ہیں۔
آسمانی دھاگہ خُد اکو بیان نہیں کرتا ہے۔ یہ  یِسُوعؔ کے بپتسمہ کو بیان کر تا ہے جس کے ساتھ اُس نے دریائے یردنؔ پر دُنیا کے ہر گنہگار کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔
اتفاقاً، آسمانی دھاگے،  یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے بغیر سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے سامنے کھڑے ہونا ممکن ہے۔ لوگ شاید حتیٰ کہ سوختنی قربانی کی قربانگاہ سے آگے حوض تک پہنچ سکتے ہیں، لیکن وہ پاک مقام میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں جہاں خُدا سکونت کرتا ہے۔ وہ جو خیمۂ اِجتماع کا دروازہ کھول سکتے ہیں اور پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں صِرف خُدا کے حقیقی بیٹے ہیں جو پانی اور روح کی خوشخبری پر مکمل طورپر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ لیکن گنہگار، کوئی معنی نہیں رکھتا وہ کون ہیں، کبھی پاک مقام میں داخل نہیں ہو سکتےہیں۔ تب، ہمیں ہماری نجات تک پہنچنے کے لئے کہاں تک داخل ہونا پڑےگا؟ ہم نجات یافتہ نہیں ہیں جب ہم محض خیمۂ اِجتماع کے صحن میں داخل ہوتے ہیں، بلکہ جب ہم پاک مقام میں داخل ہوتے ہیں جہاں خُداہے۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کے اندر ایمان اور خیمۂ اِجتماع کے باہر ایمان کے درمیان فرق
 
خیمۂ اِجتماع کے بیرونی صحن میں سوختنی قربانی کی قربانگا ہ اور حوض سب پیتل سے بنے تھے، اور باڑ لکڑی، چاندی، اور پیتل سے بنی ہوئی تھی۔ لیکن جب ہم خیمۂ اِجتماع میں داخل ہوتے ہیں، اشیاء مکمل طور پر مختلف ہیں۔ خیمۂ اِجتماع کی ایک خاص خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک ”سونے کا گھر“ ہے۔ تین طرفی دیواریں کیکر کی لکڑی کے ۴۸ تختوں کے ساتھ تعمیر کی گئی تھیں، سب پر سونا چڑھا تھا۔ نذر کی روٹیوں کی میز اور بخُور کی قربانگاہ بھی کیکر سے بنائی گئی تھی، اور سونا چڑھایا گیا تھا، اور چراغدان سونے کے ایک قنطار کو کوٹنے سے بنایا گیا تھا۔ اِسی طرح، پاک مقام کے اندر سارا سامان خالص سونے کے ساتھ بنایا گیا یا سوناچڑھایا گیا تھا۔
دوسری طرف، تختوں کے نیچے خانے کس چیز سے بنے تھے؟ وہ چاندی سے بنے تھے۔ جب کہ خیمۂ اِجتماع کے صحن کی باڑ کے ستونوں کے لئے خانے پیتل سے بنائے گئے تھے، خیمۂ اِجتماع کے تختوں کے لئے خانے چاند ی سے بنائے گئے تھے۔ اور جب کہ صحن کی باڑ کے ستون لکڑی سے بنائے گئے تھے، خیمۂ اِجتماع کے تختے سونا چڑھی ہوئی کیکر کی لکڑی سے بنائے گئے تھے۔ لیکن خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے پانچ ستونوں کے لیے خانے پیتل سے بنائے گئے تھے۔
اگرچہ خیمۂ اِجتماع کےتختوں کےلئے خانے چاندی سے بنائے گئے تھے، خیمۂ اِجتماع کے دروازے کے ستونوں کے لئے خانے پیتل میں ڈھالے گئے تھے۔ اِس کا کیا مطلب ہے؟ اِ س کا مطلب ہے کہ جو کوئی خُداکی حضور ی میں آتاہے اُسکو یقینا ًاپنے گناہوں کے لئے پَرکھا جانا چاہیے۔ تب، کیسے ہم خُدا کے سامنے جا سکتے ہیں جب ہم پَرکھے جاتے اور موت کے حوالے کیے جاتے ہیں؟ اگر ہم بذاتِ خود مرتے ہیں، ہم خُد اکے سامنے جانے کے قابل نہیں ہوں گے۔
خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے پانچ ستونوں کے خانوں کے لئے استعمال کیے گئے پیتل کے وسیلہ سے، اِس لیے خُد اہمیں بتا رہا ہے کہ اگرچہ ہمیں ہمارے گناہوں کے لئے پَرکھے جانا تھا،  یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے آپ پر ہمارےتمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور ہماری جگہ پر اِن گناہوں کے واسطے سزا برداشت کی۔ ہم وہ تھے جنھیں اپنے گناہوں کے لئے ملعون ہونا تھا۔ لیکن کسی دوسرے نے ہماری جگہ پر ہمارے تمام گناہوں کی اِ س لعنت کو اُٹھا لیا۔ ہماری بجائے، کوئی دوسرا ہمارے لیے مر گیا۔ وہ  جو فِدیہ  کے
طورپر ملعون ٹھہر ا اور ہماری جگہ پر مَرا  یِسُوعؔ مسیح کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔
 ایمان جو آسمانی دھاگے کے وسیلہ سے ظاہر کِیا گیا ہے وہ ایمان ہے جو اعتقاد رکھتا ہے کہ  یِسُوعؔ مسیح نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اُس پر لادے گئے ہمارے تمام گناہوں کو قبول کِیا اور یوں ہم کو تمام گناہوں سے معاف کر چکاہے۔ جس طرح خُدانے اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے اُس پر لادے گئے ہمارے تمام گناہوں کی لعنت و ملامت کے لئے  یِسُوعؔ مسیح کی زندگی کو لیا اور اِس طرح ہمارے تمام گناہوں کو حل کر چکا ہے، ہم ہمارے گناہوں کے لئے کسی سزا کا مزید سامنا نہیں کر رہے ہیں۔ سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے ظاہر کِیاگیا ایمان خون پر ایمان ہے جو  یِسُوعؔ نے صلیب پر بہایا۔ یہ ایمان اعتقاد رکھتا ہے کہ  یِسُوعؔ مسیح نے فِدیہ کے طورپر ہمارے گناہوں کی سزا کو اُٹھا لیا جس کا ہمیں بذاتِ خود سامنا کرنا تھا۔
صِرف وہ جِنھوں نے اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے  یِسُوعؔ پر اُن کے تمام گناہوں کو لادا، اور خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُن کے تمام گناہوں کے لئے پَرکھے جا چکے ہیں جو  یِسُوعؔ نے اِن تمام گناہوں کی وجہ سےاپنے بدن کی موت کے ساتھ صلیب پر بہایا ، پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ وجہ ہے کیوں خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے خانے پیتل سے بنائےگئے تھے۔ اِسی طرح، ہمیں یقیناً مسیح کے خون پر ایمان رکھنا چاہیے جس نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہ اُٹھا لئے اور ہماری جگہ پر سزابرداشت کی۔
خُد امقرر کر چکاہے کہ صِرف وہ جو اِس حقیقت سے مطمئن ہیں کہ  یِسُوعؔ مسیح جو اُنھیں بچا چکا ہے بذاتِ خود خُداہے (ارغوانی دھاگہ)،  یِسُوعؔ کے بپتسمہ سے (آسمانی دھاگہ)، اور سچائی کہ  یِسُوعؔ اُن کی جگہ پر اُن کے گناہوں کے لئے فِدیہ کے طور پر ملعون ٹھہرا (سُرخ دھاگہ) پاک مقام میں داخل ہونے کے قابل ہوں گے۔ خُدا صِرف اُن کو اجازت دے چکاہے جو  یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُن کے تمام گناہوں کے لئے ایک بار پَرکھے جا چکے ہیں، اور جو ایمان رکھتے ہیں کہ  یِسُوعؔ اُن کے تمام گناہوں سے اُنھیں، پاک مقام میں داخل ہونے کے لئے بچا چکا ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے ستونوں کے خانے پیتل میں ڈھالے گئے تھے۔ پیتل کے خانے روحانی مطلب رکھتے ہیں کہ خُدا گنہگاروں کو جو آدمؔ کی نسل کے طورپر پیدا ہوئے ہیں اُس کی سکونت کے پاک مقام میں داخل ہونے کے لئے اجازت دے چکا ہے -  صِرف جب وہ، کوئی معنی نہیں رکھتا وہ کون ہیں، آسمانی دھاگے ( یِسُوعؔ کے بپتسمہ)، سُرخ دھاگے ( یِسُوعؔ کی گنہگاروں کی جگہ پر عِوضی عدالت)، اور ارغوانی دھاگے ( یِسُوعؔ بذاتِ خود خُدا ہے)پرایمان رکھتے ہیں۔ یعنی دروازہ کے ستونوں کے پانچ خانے سب پیتل سے بنے تھے ہمیں خُداکی خوشخبری کے بارے میں بتاتے ہیں، جو رومیوں ۶:۲۳میں اِس طرح لکھی ہوئی ہے، ”کیونکہ گُناہ کی مزدُور ی مَوت ہے مگر خُدا کی بخشش ہمارے خُداوند مسیح  یِسُوعؔ میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔“  یِسُوعؔ پانی، خون اور روح کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو معاف کرچکاہے۔
 
 
ہمیں یقینا ًنظر انداز نہیں کرناچاہیے بلکہ کلام اور خدا پر ایمان رکھنا چاہیے
 
یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کا مطلب نہیں ہے کہ آپ غیر شرائطی طورپر نجات یافتہ ہوتے ہیں۔ نہ ہی آپ کی گرجا گھر میں شرکت کامطلب ہے کہ آپ غیر شرائطی طور پر نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں۔ ہمارا خُداوند یوحنا ۳ میں کہتا ہے کہ صرف وہ جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں دیکھ اور خُدا کی بادشاہت میں داخل ہو سکتے ہیں۔  یِسُوعؔ نے فیصلہ کُن طور پر نیکدُیمسؔ، یہودیوں کے ایک راہنما اور خُد ا کے ایک وفادار ایماندار کو بتایا، ” تُویہودیوں کا استاد ہے اور اب تک نہیں جانتا کیسے نئے سِرے سے پیدا ہونا ہے؟ صِر ف جب کوئی پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہوتا ہے وہ خدا کی بادشاہی کو دیکھ اوراس میں داخل ہو سکتا ہے۔“ لو گ جو  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں صِرف نئے سِرے سے پیدا ہو سکتے ہیں جب وہ آسمانی دھاگے ( یِسُوعؔ نے ایک ہی مرتبہ اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کواُٹھا لیا جب اُس نے بپتسمہ لیا)، سُرخ دھاگے ( یِسُوعؔ ہمارے گناہوں کے لئے مرگیا)، اور ارغوانی دھاگے ( یِسُوعؔ نجات دہندہ، بذاتِ خو د خُدا، اور خُداکا بیٹا ہے)کا ایمان رکھتے ہیں۔ اِسی طرح، خیمۂ اِجتماع کی ہر چوتھا ئی میں پائے جانے والے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے، تمام گنہگاروں کو یقینا ًایمان رکھنا چاہیے کہ  یِسُوعؔ گنہگاروں کا نجات دہند ہ ہے۔ 
یہ اِس وجہ سے ہے بہت سارے لوگ اِس سچائی پر ایمان رکھے بغیر  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ نہ نئے سِرے سے پیدا ہونے کے قابل ہیں نہ ہی نئے سِرے سے پیدا ہونے کا کلام جانتے ہیں۔ ہمارا خُداوند ہمیں صاف طور پر بتا چکا ہے کہ حتیٰ کہ اگر ہم  یِسُوع ؔپر ایمان رکھنے کے لئے اِقرار کرتے ہیں، اگر
ہم نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوتے ہیں، تب ہم کبھی پاک مقام، باپ کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں، نہ ہی ایمان کی ایک مناسب زندگی گزار سکتے ہیں۔
ہمارے انسانی بنائے ہوئے خیالات میں، ہم شاید حیران ہو سکتے ہیں یہ کتنا اچھا ہوگا اگر تمام مسیحی نئے سِرے سے پیدا ہونے کے لئے منظور ِ نظر ہوتے کوئی معنی نہیں رکھتا وہ کیسے ایمان رکھتے ہیں۔ کیا یہ اَیسا نہیں ہے؟ اگر ہم محض  یِسُوعؔ کے نام کو پُکارنے کے وسیلہ سے اور اُس پر ہمارے ایمان کو محض لفظوں میں حتیٰ کہ تفصیلات کو جانے بغیر اُس نے بنی نوع انسان کو بچانے کے لئے کیا کِیا اِقرار کرتے ہوئے نجات یافتہ ہو سکتے تھے، لوگ اِسے حیران کن طور پر  یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کے لئے آسان پائیں گے۔ ہم شاید اُس کاشُکراداکر سکتے ہیں جب کبھی ہم ایک نئے مسیحی سے ملتے ہیں، گاتے ہوئے، ” مَیں معاف کیا جا چکا ہوں؛ تم معاف کیے جا چکے ہو؛ ہم سب معاف کیے جاچکے ہیں۔“ ”چونکہ بہت سارے ایماندار موجود ہیں، گواہی کا نقطہ کیا ہے؟ چیزیں محض عُمدہ ہیں جس طرح وہ ہیں۔ کیا یہ محض حیران کن نہیں ہے؟“ اگر بے شک یہ صورتحال تھی، لوگ انتہائی آسانی سے نجات کے بارے میں سوچیں گے، چونکہ جو کوئی خُداوند کے نام کو پُکارتا ہے نجات یافتہ ہو سکتا ہے، اور اُن کو نجات حاصل ہوگی حتیٰ کہ اگروہ زندہ رہتے ہیں جس کسی راستہ کی وہ خواہش رکھتے ہیں۔ لیکن خُدا نے ہمیں بتایا ہم کبھی اَیسے اندھے ایمان کے ساتھ نئے سِرے سے پیدا نہیں ہو سکتے ہیں۔ اِس کےبرعکس، اُس نے ہمیں بتایا کہ وہ جو حتیٰ کہ پانی اور روح کی خوشخبری کو جانے بغیر نجات یافتہ ہونے کا دعویٰ  کرتے ہیں سب بدکاری کر رہے ہیں۔
 
 
جو نئے سِرے سے پیدا ہوتا ہے آپ کی رُوح ہے، آپ کا بدن نہیں
 
 یِسُوعؔ ایک انسان بن گیا، اِس زمین پر آیا، اور ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔ یوسفؔ،  یِسُوعؔ کا جسمانی باپ، ایک بڑھئی تھا (متی ۱۳:۵۵)، اور  یِسُوعؔ نے اِ س بڑھئی باپ کے ماتحت، بذاتِ خود اپنی زندگی کے پہلے ۲۹ سالوں کے لئے ایک بڑھئی کے طور پر کام کرتے ہوئے اپنے خاندان کی خدمت کی۔ لیکن جب وہ ۳۰ سال کا ہوگیا، اُسے اپنے آسمانی کام شروع کرنے تھے، یعنی، اپنی عوامی خدمات کو سرانجام دینا تھا۔
جس طرح  یِسُوعؔ یوں دونوں آسمانی اور انسانی فطرتیں رکھتا تھا، ہم نئے سِرے سے پیدا ہوئے راستباز بھی دو مختلف فطرتیں رکھتے ہیں۔ ہم دونوں بدن اور روح رکھتے ہیں۔ تاہم، جب کوئی یِسُوعؔ پرایمان رکھنے کا اِقرار کرتاہے حتیٰ کہ جس طرح اُس کی روح نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئی، تب یہ شخص نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوا ہے یعنی، وہ نئے سِرے سے پیدا ہوئی روح نہیں رکھتا ہے۔ اگر کوئی اپنی روح میں نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بغیر  یِسُوعؔ پرایمان رکھنے کی کوشش کرتاہے، تب اَیسا شخص محض وہ ہے جو نیکدیمس کی مانند بدن میں نئے سِرے سے پیدا ہونے کی کوشش کر رہا ہے، اور کبھی بھی کوئی  ایساشخص نہیں ہے جو نئے سِرے سے پید اہوتا ہے۔ اگر چہ  یِسُوعؔ اپنی جوہریت میں بذاتِ خود خُداتھا، وہ تاہم ایک انسان کے کمزوریوں سے بھر ے ہوئے بدن میں بھی نہیں تھا۔ اِسی طرح، جب ہم کہتے ہیں کہ ہم نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں، اِس کا مطلب ہے کہ ہماری روحیں نئے سِرے سے پیدا ہوچکی ہیں، ہمارے بدن نہیں۔
اگر وہ سب جو  یِسُوعؔ پر کسی بھی طرح ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں حقیقتاً نئے سِرے سے پید ا ہو گئے تھےتو، مَیں ایک خیرات دینےوالےپاسبان کے طور پر پہچانے جانے کی کوشش کر چکا ہوتا۔ کیوں؟ کیونکہ میں اُن لوگوں سےاتنامایوس نہ ہوتا جو سچائی پرایمان نہیں رکھتے، اور اِس لئے مَیں اپنے پیغامات میں اِتنا صاف گو نہ بن چُکا ہوتا اُمید کرتے ہوئے کہ وہ سچائی کو جاننے کے لئے آئیں گے۔ مَیں ایک باتمیز، نیک، خیراتی، نرم اور مزاحیہ پاسبان کے طور پر جانا گیا ہوتا،وضاحت کرتے ہوئےکہ کیسے لوگ اپنے بدن میں پاک بن سکتے ہیں۔ یقیناً، مَیں اپنی صورت کو اِس طرح خوبصور ت بنا سکتا ہُوں، لیکن مَیں اَیسا کبھی نہیں کروں گا۔ یہ اِس وجہ سے نہیں ہے کہ مَیں آپ کے ذہنوں میں تاثر بونے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہوں، ”یہ پاسبان حقیقتاً پاک اور  یِسُوعؔ کی رحم پسند شبیہ سے ملتا جلتا  ہے۔“یہ اِس وجہ سے ہے ایک انسان کا بد ن تبدیل نہیں ہو سکتا ہے، اور تھوڑ امہربان، سخی، اور بدن میں رحم پسند ہونے کی وجہ سے یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ شخص نئے سِرے سے پیدا ہوا ایک راستباز ہے۔ کوئی بد ن میں نئے سِرے سے پیدا نہیں ہو سکتا ہے۔ یہ روح ہے، جسے یقینا ًخُدا کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہیے۔
جب آپ  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں، آپ کو یقیناً سچائی جاننی چاہیے۔ ”اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔“ (یوحنا ۸:۳۲)۔صِرف خُدا کا سچ ہمیں نئے سِرے سے پیدا کرتا، ہماری روحوں کو گناہ کی قید سے آزاد کرتا، اور ہمیں راستباز کے طورپر نئے سِرے سے پیدا کرتا ہے۔ صِرف جب ہم جانتے، ایمان رکھتے، اور مناسب طورپر کتابِ مقدس کی منادی کرتے ہیں ہم پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں اور اپنے سچے ایمان کی زندگیاں گزار سکتے ہیں، اِسی طرح پاک ترین مقام کےسرپوش   میں جا سکتے ہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری جو ہماری روحوں کو نئے سِرے سے پیداکرتی ہے سچائی ہے، اور اِس پرہمارا ایمان ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے معاف کر چکا ہے اور خُد اکے ساتھ ایمان کی سلطنت میں زندہ رہنے کے لئے ہمیں اجازت دیتا ہے۔ پانی اور روح کی خوشخبری جو ہمارے دِلوں میں ہے ہمیں خوشی میں خُداوند کے ساتھ روحانی اور چمکتی ہوئی سلطنت میں خُدا کے نئے سِرے سے پیدا ہوئے بیٹوں کے طور پر زندہ رہنے کے قابل کرتی ہے۔
 یِسُوعؔ پر اندھادُھند ایمان رکھنا مناسب ایمان نہیں ہے۔ ایک انسانی نکتہ نظر سے دیکھتے ہوئے، مَیں بہت ساری خامیاں رکھتا ہوں۔ مَیں یہ محض اپنے ہونٹوں کے ساتھ نہیں کہہ رہاہوں،بلکہ جب کبھی مَیں کوئی چیز کرتا ہوں، مَیں حقیقتاً احساس کرتا ہوں کہ مَیں بہت ساری خامیاں رکھتا ہوں۔ مثال کے طور پر، جب مَیں ایک کتابِ مقدس کے کیمپ کے لئے تیاری کر رہا ہوں تاکہ شِرکت کرنے والے مقدسین اور نئے آنے والے آرام سے کلام  سُنیں، اپنے دِلوں میں خُداکے فضل کے وسیلہ سے مُتاثرہوں، نئے سِرے سے پیدا ہونے کی برکت حاصل کریں، اور دونوں اپنے بدنوں اور دِلوں میں آرام حاصل کرنے کے بعد واپس جائیں، مَیں پاتا ہوں کہ بہت ساری چیزیں موجود ہیں کہ جن کے بارے میں سوچنے اور پہلے سے تیار کرنے میں مَیں ناکام ہوگیا۔ چیزیں جن سے محض تھوڑی سی زیادہ توجہ اور احتیاط دینے کے وسیلہ سے آسانی کے ساتھ نمٹا جاسکتاہے ہمیشہ ظاہر ہوتی ہیں جب تیار ی کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور کیمپ تقریباً شروع ہونے والاہوتا ہے۔ مَیں اپنے آپ پر حیران ہوتا ہوں مَیں نے کیوں پہلے اَیسی چیزوں کے بارے میں نہیں سوچا اور اُنھیں پہلےسے تیار کِیا، جب اگر مَیں اپنی کتابِ مقدس کی کیمپ کی منصوبہ بندی کے بارے میں تھوڑا سا اَورمتوجہ اور محتاط ہوتا، مقدسین اور نئی روحیں اچھی طرح کلام کو سُن چکی ہوتیں، نجات یافتہ ہوتیں، اور ایک اچھا وقت گزارتیں۔ حتیٰ کہ جب بھی، مَیں پورا دِن کام کرتاہوں، میرے حِصہ کی کارکردگی کی کمی کی وجہ سے، بہت سارے موقع موجود ہیں جب نتائج میری کوششوں سے نہیں ملتے ہیں۔ مَیں بذاتِ خو د اچھی طرح حقیقت سے واقف ہوں کہ مَیں اب تک بہت ساری خامیاں رکھتا ہوں۔
کیوں مَیں یہ نہیں کر سکتا؟ کیوں مَیں نے اِس کے بارے میں نہیں سوچا؟سب جو مجھے کرنا ہے محض مجھے تھوڑا سا زیادہ محتاط ہونا ہے، اور اب تک کیوں یہ ہے کہ مَیں یہ نہیں کر سکتا ہوں؟ جب مَیں حقیقتاً خوشخبری کی خدمت کر رہا ہوں، مَیں اکثر اپنی خامیوں کا احساس کرتا ہوں۔ پس مَیں اپنے آپ کو پہچانتا اور تسلیم کرتا ہوں، ”یہ ہے مَیں کون ہوں۔یہ ہے مَیں کتنا ناکافی ہوں۔“ مَیں یہ صِرف اپنے ہونٹوں کے ساتھ محض نہیں کہہ رہا ہوں، اور مَیں فروتن ہونے کا بہانہ نہیں کر رہا ہوں، بلکہ مَیں، حقیقت میں، کوئی ایسا ہوں جو حتیٰ کہ چھوٹے معاملات کے ڈھیلے سِروں کومناسب طور پر باندھ نہیں سکتا ہے بلکہ تقریباً بےضابطہ چلتا ہے۔ اپنے آپ کو دیکھتے ہوئے، مَیں حقیقتاً اپنی بہت ساری خامیوں کو محسوس کرتا ہوں۔
 
 

ہم آسمانی دھاگے کے ایمان کے وسیلہ سے پاکیزگی حاصل کرتے ہیں

 
جب لوگ اپنے آپ کے بارے میں سوچتے ہیں، وہ اِس طرح محسوس کرتے ہیں وہ کوئی غلطیاں کیے بغیر ہر چیز اچھی طرح کر سکتے ہیں۔ لیکن جب حقیقتاً وہ ایک کام سےنمٹتے ہیں، اُن کی سچی اہلیت اور خامیاں صاف طور پر ظاہر ہو جاتی ہیں۔ وہ پاتے ہیں کہ وہ حقیقتاً ناکافی ہیں اور کہ وہ بچ نہیں سکتے بلکہ گناہ کرتے اور غلطیاں کرتے ہیں۔ جب لوگ یہ بھی، سوچتے ہیں کہ وہ ٹھیک کر رہے ہیں، وہ سوچتے ہوئے اپنے آپ کو دھوکہ دیتے ہیں اُن کا ایمان کتنا اچھا ہے کی وجہ سے کہ وہ خدا کی بادشاہت میں جا رہے ہیں۔
لیکن بدن کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ خامیوں کے بغیر کوئی بدن نہیں ہے، اور یہ ہمیشہ غلط کرتا ہے اور اپنی خامیوں کو ظاہرکرتاہے۔ اگر، کسی اتفاق سے، آپ سوچتے ہیں کہ آپ کچھ اچھائی کی وجہ سے ہمارے خُداوند کی بادشاہت میں جا سکتے ہیں جو آپ کا بدن کر چکاہے، آپ کو یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ کوئی معنی نہیں رکھتا یہ کیا ہے یعنی آپ کا بدن اچھی طرح کر چکا ہے، یہ خُداکے سامنے بالکل بے فائدہ ہے۔ واحد چیز جو ہمیں خُداوند کی بادشاہت میں داخل ہونے کے قابل کرتی ہے ہمار اسچائی کے کلام پریعنی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے پرایمان ہےجس کےذریعے خُداوند ہمیں بچا چکا ہے۔ کیونکہ ہمارا خُداوند ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے بچا چکا ہے، ہم صِرف اِس پر ایمان  رکھنے  کے وسیلہ  سے
پاک مقام میں داخل ہوسکتے ہیں۔
اگر خُدا ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے نہیں بچا چکا تھا، ہم سب کبھی بھی پاک مقام میں داخل ہونے کے قابل نہ ہوتے۔ کوئی معنی نہیں رکھتا ہمارا ایمان شاید کتنا مضبوط ہے، ہم اِس میں داخل نہیں ہو سکتے۔ کیوں؟ کیونکہ اگر یہ صورتحا ل تھی، اِس کا مطلب ہوتا کہ ہمارے بدن کا ایمان یقیناً ہمارے لئے اِس میں داخل ہونے کے قابل ہونے کے واسطے ہر روز اچھا ہونا چاہیے۔ اگرہم صِرف خُدا کی بادشاہت میں داخل ہو سکتے ہیں جب ہمارا ایمان ہر دِن کے لئے کافی اچھا ہے، کیسے ہم، جو اَیسا کمزور بدن رکھتے ہیں، کبھی اپنے ایمان کو ہر روز اچھا بنا سکتے ہیں اور اِس میں داخل ہونے کے قابل ہو سکتے ہیں؟ جب ہماری ذات کے وسیلہ سے ہمارے واسطے گناہ کی معافی حاصل کرنے کے لئے کوئی طریقہ موجود نہیں ہے، اور جب ہم ہر روز گناہ کرتے ہیں تو واپس پھرنے کا کوئی ایمان نہیں رکھتے ہیں، ہم کیسے خُداکی بادشاہت میں داخل ہونے کے لئے کافی طور پر ہمارا اچھا ایمان کبھی رکھ سکتے ہیں؟ ہمارے بدنوں کو مقدس بدن ہونا ہے جو شروع کرنے کے ساتھ کسی بھی طرح گناہ نہیں کرتے ہیں، یا ہمیں اپنی توبہ کی دُعائیں اور روزے ہر روزپیش کرنے ہوں گے، لیکن کس کا بدن ہمیشہ پاک ہے اور کون اِسے ہمیشہ کر سکتاہے؟
اگر خُد اہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے بچا نہیں چکا تھا، ہمارے درمیان کوئی نہیں ہوگا جو آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے قابل ہوگا۔ ہم اَیسے ہیں کہ ہمارا ایمان شاید ایک لمحہ کے لئے اچھا ہو سکتاہے لیکن اگلے ہی لمحے غائب ہو جاتا ہے۔ جب ہماراایمان پھر صِرف بار بار غائب ہونے کے لئے اچھا بن جاتاہے، ہم پریشان ہو جاتے ہیں آیا ہم حقیقتاً ایمان رکھتے ہیں یا نہیں، اور حتیٰ کہ ایمان کو گنواتے ہوئے ختم ہو جاتے ہیں جو ہم پہلے رکھتے تھے۔بالآخر، ہم حتیٰ کہ  یِسُوعؔ پر پہلے ایمان رکھنے کے بعد زیادہ گنہگار بن جاتے ہیں۔لیکن  یِسُوعؔ ہمیں کامل طور پر، ناکافی گنہگاروں کو، اُس کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگےاور بارِیک بٹے ہُوئے کتان میں ظاہر کیے گئے نجا ت کے منصوبہ کے مطابق بچا چکا ہے۔ وہ ہمیں ہمارے گناہوں کی معافی دے چکا ہے۔
صِرف جب ہم یہ ثبوت رکھتے ہیں ہم سردار کاہن کی مانند ہمارے عمامہ کے لئے سونے کی، ’’خُداوند کے لئے مقدس“  انگشتری پہن سکتے ہیں (خروج ۲۸:۳۶۔۳۸)۔ تب ہم اپنی کہانت کو سرانجام دے سکتے ہیں۔ وہ جو ”خُداوند کے لئے مقدس“ ہیں لوگوں کو اپنی گواہی دے سکتے ہیں جب کہ وہ اُس کے اپنے کاہنوں کے طورپر خدمت کرتے ہیں وہ ہیں جو اپنے دِلوں میں ثبوت رکھتے ہیں کہ وہ پانی اور روح  کی
خوشخبری کے وسیلہ سے گناہ کی معافی حاصل کرچکے ہیں۔
سردار کاہن کے عمامہ کے ساتھ سونے کی انگشتری ملحق کی گئی تھی، اور اِس سونے کی انگشتری کو عمامہ کے ساتھ جس نے باندھا ایک آسمانی رنگ کا فیتہ تھا۔ تب، کیوں خُدانے کہا کہ یہ عمامہ اُس آسمانی رنگ کے فیتے کے ساتھ باندھا جانا چاہیے؟ ہمارے خُداوند کے لئے ہمیں بچانے کے واسطے جو ناگزیرتھا آسمانی دھاگہ تھا، اور یہ آسمانی دھاگہ بپتسمہ کا حوالہ دیتا ہے جو  یِسُوعؔ نے اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے حاصل کِیا۔ کیا خُداوند ہمارے گناہوں کو اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے نئے عہد نامہ میں اپنے آپ پر اُن کو اُٹھانے کے وسیلہ سے مِٹا نہیں چکا تھا، یہی شکل پُرانے عہد نامہ کے ہاتھوں کے رکھے جانے میں تھی، ہم یہوواہؔ سے پاکیزگی حاصل نہیں کر سکتے ہیں کوئی معنی نہیں رکھتا ہم کتنی اچھی طرح  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ ہے کیوں سونے کی انگشتری عمامہ کے ساتھ ایک آسمانی رنگ کے فیتے کیساتھ باندھی گئی تھی۔ اور کوئی بھی جو سردار کاہن کو سونے کی انگشتری کے ساتھ جس میں ”خُداوند کے لئے مقدس“ کندہ کِیا گیا تھا کے ساتھ دیکھتا ہے اپنے آپ کو یاد دِلا سکتا ہے کہ اُنھیں یقیناً اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے وسیلہ سے خُداکے سامنے مقدس ہو نا چاہیے۔ اور یہ لوگوں کو سوچنے کے قابل کرتی ہے کیسے وہ خُداکے سامنے مقدس ہو سکتے ہیں۔
ہم کو، بھی، یقیناً تب دوبارہ یاد کرنا چاہیے ہم کیسے راستباز بن چکے ہیں۔ ہم کیسے راستباز بن چکے ہیں؟ آئیں ہم متی ۳:۱۵پڑھیں۔ ” یِسُوعؔ نے جواب میں اُس ] یُوحنا [ سے کہا اب تُوہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا۔“  یِسُوعؔ بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہم سب کو ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہے۔ کیونکہ  یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا، وہ جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں بے گناہ ہیں۔ کیا  یِسُوعؔ نے بپتسمہ نہیں لیا تھا، کیسے ہم حتیٰ کہ کہنے کی جرأت کر سکتے ہیں کہ ہم بے گناہ ہیں؟ کیا آپ نے صِرف  یِسُوعؔ میں اپنے ایمان کے اِقرارکے وسیلہ سے،یعنی صلیبی موت پر آپ کی آنکھوں میں آپ کے پُر خلوص آنسوؤں کے ساتھ گناہ کی معافی حاصل کی؟ بہت سارے لوگ موجود ہیں جنہیں،  یِسُوعؔ کی موت کے وسیلہ سے اُفسردہ ہونامشکل لگتاہے، کوئی شخض جس کے ساتھ وہ کوئی تعلق نہیں رکھتے ہیں یا، اپنے دادا دادی کی موت کےبارے، مشکلات جو وہ رکھتے تھے جب وہ بیمار ہو گئے، یا اپنے ذاتی ماضی کی مصیبتیں اور تکلیفیں سوچنے کے وسیلہ سے آنسو بہانے کی کوشش کرتے ہیں۔ آیا آپ اِس طرح چلانے کابہانہ کرتے ہیں ،یا آپ حقیقتاً  یِسُوعؔ کی مصلوبیت کی وجہ سے غمگین ہیں، قطع نظر  آپ کے گناہ کبھی بھی اِس طریقہ سے مٹائے نہیں جا سکتے ہیں۔
جس طرح ”خُداوند کے لئے مقدس“ سے کندہ کی گئی سونے کی انگشتری سردار کاہن کے عمامہ پر ایک آسمانی رنگ کے فیتے کے ساتھ باندھی جاتی تھی، کیا ہمارے گناہوں کو مِٹا تا اور ہمیں مقدس بناتا ہے  یِسُوعؔ کا بپتسمہ ہے۔ ہمارے دِلوں نے گناہ کی معافی حاصل کی کیونکہ  یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، کیونکہ یہوواہؔ نے اُس پر ہمارے تمام گناہوں کا بوجھ ڈالا اور کیونکہ دُنیا کے تمام گناہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے  یِسُوعؔ پر لاد دئیے گئے تھے۔ کوئی معنی نہیں رکھتا ہمارے دِل کتنے جذبات سے خالی ہو سکتے ہیں، اور کوئی معنی نہیں رکھتا ہم اپنے اعمال میں کتنے ناکافی ہو سکتے ہیں، ہم راستباز بن چکے ہیں اور کتابِ مقدس میں  لِکھے گئے آسمانی دھاگے کے کلام کے وسیلہ سے مکمل طور پر بچائے جا چکے ہیں۔ جب ہم اپنے بدن کو دیکھتے ہیں، ہم باوقار نہیں ہو سکتے ہیں،لیکن کیونکہ ہمارے دِلو ں میں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کا ایمان ہے یعنی، کیونکہ ہم پانی اور روح کی کامل خوشخبری رکھتے ہیں جو ہمیں بتاتی ہے کہ  یِسُوعؔ نے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہ اُٹھا لئے اور صلیب پر ہماری سزا اُٹھا لی ہم دلیری سے اور بے خوفی سے خوشخبری کے بارے میں بول سکتے ہیں۔ یہ ہے کیونکہ ہم پانی اور روح کی خوشخبری رکھتے ہیں یعنی ہم ہمارے ایمان کے وسیلہ سے راستباز کے طور پر زندہ رہ سکتے ہیں، اور اِس راستباز ایمان کی لوگوں تک منادی کر سکتے ہیں۔
ہم ہمارے خُداوند کے فضل کے لئے کافی شُکر گزاری اَدا نہیں کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ہماری نجات اتفاق سے حاصل نہیں ہوئی ہے، ہم اِس کے لئے حتیٰ کہ زیادہ شکر گزار ہیں۔ نجات جو ہم نے حاصل کی کوئی معمولی چیز نہیں ہے کہ محض ہر کوئی حاصل کر سکتا ہے حتیٰ کہ اگر وہ مناسب طور پر ایمان نہیں رکھتا ہے۔ کسی کا ذاتی من مانی سے خُداوند کو پُکارنا، کہتے ہوئے، ”اَے خُداوند، اَے خُداوند،“ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر کوئی جو اَیسا کرتاہے نجات یافتہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ہم اپنے دِلوں میں ثبوت رکھتے ہیں کہ ہمارے گناہ پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے غائب ہو چکے ہیں، یعنی خُداوند ہمیں واضح طو رپر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے ساتھ بچا چکا ہے، ہم اِس عظیم نجات کے لئے بے حد شکر گزار ہیں۔
کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ ہر کوئی جو  یِسُوعؔ مسیح خُد اکے بیٹے پر ایمان رکھتاہے اپنے  دِل  میں
گواہی رکھتا ہے (۱۔ یوحنا ۵:۱۰)۔ اگر ہمارے دِلوں میں کوئی گواہی موجو دنہیں ہے، ہم خُداکو ایک جھوٹے میں بدل دیں گے، اور اِس طرح ہم سب کو یقینا ًہمارے دِلوں میں فیصلہ کن ثبوت رکھنا چاہیے۔ اِسی طرح، پیچھے ہٹنے کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے اگر بعض لو گ آپ کو للکارتے اور مطالبہ کرتے ہیں، ”مجھے ثبوت دِکھاؤ کہ تم نجات یافتہ ہو چکے ہو۔ تم کہتے ہو کہ جب لو گ گناہ کی معافی حاصل کرتے ہیں، وہ روح القدس کو ایک تحفہ کے طورپر حاصل کرتے ہیں، اور کہ نجات کا ایک صاف ثبوت موجود ہے۔ مجھے یہ ثبوت دِکھاؤ۔“ آپ مندرجہ ذیل کی طرح دلیری سے یہ ثبوت دِکھا سکتے ہیں: ”مَیں اپنے اندر پانی اور روح کی خوشخبری رکھتا ہوں جس کے ساتھ  یِسُوعؔ مجھے مکمل طور پر بچا چکا ہے۔ کیونکہ مَیں اُس کے وسیلہ سے کامل طورپر بچایا جا چکا ہوں، مَیں کوئی گناہ نہیں رکھتا ہوں۔
اگر آپ اپنے دِلوں میں اپنی نجات کا ثبوت نہیں رکھتے ہیں، تب آپ نجات یافتہ نہیں ہیں۔ کوئی معنی نہیں رکھتا لو گ کتنی گرم جوشی سے  یِسُوعؔ پر ایمان رکھ سکتے ہیں، یہ بذاتِ خود اُن کی نجات کو متعین نہیں کرتا ہے۔ یہ صِرف بے اَجر محبت ہے۔ یہ ایک محبت ہے جو تعلق نہیں رکھتی ہے دوسرا شخص شاید کیسے محسوس کر سکتا ہے۔ جب کوئی جس سے ہم محبت نہیں کر سکتے ہیں ایک پھڑ پھڑاتا دِل رکھتا ہے، ہم سے کسی چیز کی اُمید کرتا، محبت محسوس کرتا، اور ہماری طرف دیکھتا ہے جس طرح اگر وہ محبت کیے جانے کے لئے مر رہا ہے، اِس کا مطلب نہیں ہے ہمیں اِس شخص سے جواب میں محبت کرنی ہے۔ اِسی طرح، خُدااُن کو اپنے بازؤں میں قبول نہیں کرتا جو اپنے گناہوں کی معافی حاصل نہیں کر چکے ہیں محض کیونکہ اُن کے دِل اُ س کے لئے بِلبِلا رہے ہیں۔ خُد اکے لئے یہ گنہگاروں کی بے اَجر محبت کے علاوہ کوئی دوسری چیز نہیں ہے۔
جب ہم خُداسے محبت کرتے ہیں، ہمیں یقینا ًسچائی میں اُس کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُس سے محبت رکھنی چاہیے۔ اُس کے لئے ہماری محبت یقینا ً یک طرفہ نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں یقینا ًاُسے اُس کے لئے ہماری محبت بتانی چاہیے، اور ہمیں یقیناً  اُس سے ہمیں محبت کرنے سے پہلے تلاش کرنا چاہیے آیا وہ حقیقتاً ہم سے محبت رکھتا ہے یا نہیں۔ اگر ہم ہماری ساری محبت دوسرے شخص کو دیتے ہیں جو حقیقتاً ہم سے محبت نہیں رکھتا ہے، سب جو ہم ختم ہو تے ہیں ایک ٹوٹے ہوئے دِل کے ساتھ ہے۔
ہمارا خُداوند ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات کے جلال میں مُلبس کر چکاہے تاکہ ہم اُن کے لئے ملعون نہ ٹھہرائے جائیں۔ وہ ہمیں خُداکی بادشاہت میں داخل ہونے اور خُدا کے ساتھ زندہ رہنے کی اجازت دے چکا ہے، اور وہ ہمیں تحفہ دے چکاہے جو ہمیں خُداکے فضل کے وسیلہ سے گناہ کی معافی حاصل کرنے کے قابل کرتاہے۔ خُدا کی نجات ہمارے پاس آسمان کی اَن گِنت روحانی برکتیں لا چکی ہے۔ دوسرے لفظوں میں، یہ نجات اکیلی جو خُدا ہمیں دے چکا ہے، ہمیں اُس سے یہ تمام برکات حاصل کرنے کے قابل کر چکی ہے۔
 
 
نجات جو  یِسُوعؔ بذاتِ خود ہمارے پاس لا چکا ہے
 
ہمارا خُداوند ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔ وہ ہمیں تین مختلف دھاگوں سے بنائی گئی نجات دے چکاہے۔ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی یہ نجات خُدا کی معرفت عطا کی گئی نجات کی بخشش کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہے۔ یہ نجات کی وہ بخشش ہے جو ہمیں پاک مقام میں داخل ہونے اور زندہ رہنے کے قابل کرتی ہے۔
پانی اور روح کی خوشخبری آپ کو اور مجھے راستبازوں میں تبدیل کر چکی ہے۔ اِس نے ہمیں خُد اکی کلیسیا میں آنے اور خالص پن کی ایک زندگی گزارنے کی اجازت دی۔ اور سچی خوشخبری نے ہمیں خُد اکے روحانی کلام سے کھانے اور اُس کے فضل کو حاصل کرنے کے قابل بھی کِیا۔ یہ ہمیں خُد اکے فضل کے تخت کے سامنے جانے اور دُعا مانگنے کے قابل بھی کر چکی ہے، اور یوں ہمیں ایمان دے چکی ہے جس کے ساتھ ہم خُداکے وسیلہ سے کثرت سے اُنڈیلے گئے فضل کو اپناسمجھ سکتے ہیں۔ صِرف ہماری نجات کے وسیلہ سے، خُدااَیسی برکات کو ہماری بنا چکا ہے۔ یہ ہے کیوں نجات اِتنی قیمتی ہے۔
 یِسُوعؔ نے ہمیں ہمارے ایمان کے گھر چٹا ن پر تعمیر کرنے کے لئے کہا(متی ۷:۲۴)۔ یہ چٹان پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے حاصل ہونےوالی ہماری نجات کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہے۔ اِسی طرح، ہم سب کو یقیناً ہمارے ایمان کی زندگیاں نجات یافتہ ہونے کے وسیلہ سے گزارنی چاہیےنجات یافتہ ہونے کے وسیلہ سے راستباز بنناچاہیے، نجا ت یافتہ ہونے کے وسیلہ سے ابدی زندگی کی خوشی منانی چاہیے، اور نجات یافتہ ہونے کے وسیلہ سے آسمان میں داخل ہونا چاہیے۔
اِس دُنیا کا آخری وقت ہمارے نزدیک ہے۔ اِس لئے،اِس دَور میں، لوگ صحیح کلام کے وسیلہ سے
نجات یافتہ ہونے کی حتیٰ کہ زیادہ وجہ رکھتے ہیں۔ بعض لوگ موجود ہیں جو کہتے ہیں کہ کوئی محض آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے ایمان کو جانے بغیر ناشائستہ طورپر  یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتا ہے، اور کہ ایمان کی زندگی کے  بارے میں بات کرنے کی ضرورت موجود نہیں ہے، کیونکہ یہ اِس طریقہ سے نجات یافتہ ہونے کے لئے کافی ہے۔
تاہم، وجہ کیوں مَیں باربار یہ کہتاہوں یہ ہے کیونکہ صِرف وہ جو اپنے دِلوں میں گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں اپنے ایمان کی زندگیاں گزار سکتے ہیں جو خُدامنظو رکرتا ہے۔ کیونکہ ہر مقدس کا دِل جس نے گناہ کی معافی حاصل کی مقدس ہیکل ہے جہاں روح القدس سکونت کرتاہے، نئےسرےسےپیداہونےوالےمقدسین کو یقیناًاِس پاکیزگی کو ناپاک نہ کرنے کے سلسلے میں ایمان کی زندگی گزارنی چاہیے۔
راستباز کیسے اپنی زندگیاں گزارتے ہیں مکمل طور پر ایک مختلف حدود اربعہ میں ہے یعنی گنہگار کیسے گزارتے ہیں۔ خُدا کے نکتہ نگاہ سے، گنہگار کیسے زندگی گزارتے ہیں مکمل طورپر اُس کے معیار سے نیچے ہے۔ اُن کی زندگیاں صِرف ریاکاری سے بھری ہوئی ہیں۔ وہ شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی انتہائی سخت کوشش کرتے ہیں۔ وہ اپنے ذاتی معیار مقرر کرتے ہیں اُنھیں کیسے چلنا چاہیے، اُنھیں کیسے اپنی زندگیاں گزارنی چاہیے، اُنھیں کیسے بات چیت کرنی چاہیے، اور اُنھیں کیسے ہنسنا چاہیے۔
لیکن یہ ایمان کی زندگی سے بہت دُور ہٹی ہوئی ہے جو راستباز گزارتا ہے۔ خُداراستباز کو تفصیل سے بتاتا ہے، ” تُوخُداوند اپنے خُداسے اپنے سارے دِل اور طاقت سے محبت رکھ اور اپنے ہمسائے سے اَیسے محبت رکھ جس طرح تُواپنے ذاتی بدن سے محبت رکھتا ہے۔“ یہ زندگی کا اندازہے جو خُداراستباز کو دے چکاہے۔ یہ ہم راستبازوں کے لئے اپنے پورے دِل کے ساتھ خُدا سے محبت کرنے اور اپنی پوری طاقت اور مرضی کے ساتھ اُس کی مرضی کی پیروی کرنے کے وسیلہ سے اپنی زندگیاں گزارنا مناسب ہے۔ ہمارے ہمسائیوں کو بچانے کے لئے، ہمیں یقیناً اُس کے کاموں میں اَن گِنت سرمایہ کاریاں کرنی چاہیے۔ یہ مسیحیوں کی زندگی ہے۔
اگر ہم ایک معیار پر قائم رہتے ہیں جہاں ہم سوچتے ہیں کہ سب جو تعلق رکھتا ہے یہ ہے کہ ہم بذاتِ خود گناہ نہیں کرتے، تب ہم نئے سِرے سے پیدا ہوئے مسیحیوں کی وفادار زندگی کی پیروی نہیں کر سکتے ہیں۔ میرے نئے سِرے سے پیدا ہونے سے پہلے، مَیں ایک تنگ نظر پریسبٹیرین فرقہ میں ایمان کی ایک شریعی زندگی گزار چکا تھا۔ اور جہاں تک شریعت کی زندگی کا تعلق ہے، مَیں نے اِسے مکمل طور پر قائم رکھنے کی کوشش کی۔ آج کل، لوگ اِس طرح زیادہ نہ کرنے کا رُجحان رکھتے ہیں، لیکن کیونکہ مَیں اپنی راستباز زندگی بہت دیر سے گزار چکا ہوں، مَیں اپنی روز مرّہ زندگی میں شریعت کوقائم رکھنے کے لئے بہت ہوشیار تھا۔ مَیں اِتنے مکمل طور پر شریعت کا فرمانبردار تھا کہ مَیں نے کبھی خُداوند کے دِن پر کام نہ کِیا، جس طرح شریعت حُکم دیتی ہے کہ سبت کو یاد اور پاک رکھا جانا چاہیے، بڑی حد تک یعنی مَیں حتیٰ کہ اتوار کے دِن کسی کار پرسوار نہ ہوا۔ اگر مجھے آپ سے زندگی گزارنے کا مطالبہ کرنا تھا جس طرح مَیں نے کِیا، حقیقتاً کوئی موجود نہیں ہوگا جو اَیسی شریعی زندگی گزار سکتاہے۔ یہ ہے کیسے میری زندگی میرے نئے سِرے سے پیدا ہونے سے پہلے شریعی رہ چکی تھی۔ تاہم، کوئی معنی نہیں رکھتا کتنی پاکیزگی سے مَیں اپنے مذہبی دِن گزارچکا تھا، یعنی ایسی زندگی کا  خُداکی مرضی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا اور مکمل طورپر کسی کام کی نہ تھی۔
قارئین، کیا آپ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگوں کا ایمان رکھتے ہیں؟ کیونکہ  یِسُوعؔ کی نجات اِن تین دھاگوں پر مشتمل ہے، ہم ہمارے ایمان کے وسیلہ سے پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ہماری نجات تقریباً   ۲۰۰۰ءسال پہلے پوری کی گئی تھی۔  یِسُوعؔ مسیح نے، حتیٰ کہ ہمارے اُسے جاننے سے پہلے، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو پہلے ہی اُٹھا لیا اور صلیب پر مرنے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کی سزا کو برداشت کِیا۔
 
 
گناہ سے نجا ت  یِسُوعؔ مسیح میں مقرر کی گئی ہے
 
جب وہ جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں خیمۂ اِجتماع میں داخل ہوتے ہیں، وہ اِس کےصحن کے دروازہ سے داخل نہیں ہوتے ہیں، بلکہ وہ غیر قانونی طورپر باڑ کے اوپر سے چڑھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”باڑ کا بارِیک کتان اِتنا سفید کیوں ہے؟ یہ انتہائی اجیرن ہے۔ اُنھیں اِسے کچھ سُرخ اور آسمانی رنگ کے ساتھ رنگنا چاہیے۔ یہ ہے جو آج کل خوش پوش ہے۔ لیکن یہ باڑ اتنی زیادہ سفید ہے!یہ بہت زیادہ چُبھتی ہے۔ اور یہ کیوں اِتنی اونچی ہے؟ یہ ۲.25 میٹر سے زیادہ اونچی ہے۔ میرا ذاتی قد حتیٰ کہ۲ میٹر سے زیادہ نہیں پہنچتا؛ مَیں کیسے اندر جا سکتاہوں جب باڑ اِتنی اونچی  ہے؟  جی  ہاں، مَیں  ایک سیڑھی  استعمال کرتے
ہوئے اوپر چڑھ سکتاہوں “!
اَیسے لوگ اپنے اچھے اعمال کے ساتھ داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ خیمۂ اِجتماع کے صحن کی باڑ پر اپنی قربانیوں، خیراتی کاموں، اور صبر کے ساتھ چڑھتے ہیں، اور وہ یہ کہتے ہوئے باڑ کو پھلانگتے ہیں، ”مَیں یقیناً کسی بھی طریقے سے ۲.25 میٹر کو پھلانگ سکتاہوں۔“ پس خیمۂ اِجتماع کے صحن میں کُودنے کے بعد، وہ واپس دیکھتے ہیں اور سوختنی قربانی کی قربانگاہ دیکھتے ہیں۔ تب وہ اپنی آنکھیں قربانگاہ سے ہٹاتے ہیں اور پاک مقام کی طرف دیکھتے ہیں، اور پہلی چیز جو وہ دیکھتے ہیں اِس کے سامنے پڑا ہوا حوض ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے صحن کی باڑ کے ستونوں کی اونچائی ۲.25 میٹر ہے، لیکن ستونوں کی اونچائی اور پاک مقام کے دروازہ کا پَردہ جہاں خُد اسکونت کرتا ہے ۴.5 میٹر ہے۔ لوگ اپنی مرضی کے ساتھ خیمۂ اِجتماع کے صحن میں داخل ہو سکتے ہیں اگر وہ مضبوط اِرادہ رکھتے ہیں۔ لیکن حتیٰ کہ اگر وہ ۲.25 میٹراونچی باڑ کو پھلانگتے ہیں اور خیمۂ اِجتماع کے صحن میں داخل ہوتے ہیں، جب وہ داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں جہاں خُدا سکونت کر تاہے، وہ ۴.5میٹر اونچے ستونوں اور پاک مقام کے دروازہ کے ایک پَردہ کا سامناکریں گے۔ لوگ اپنی ذاتی کوشش کے ساتھ ۲.25 میٹرکو پھلانگ سکتے ہیں۔ لیکن وہ خُدا کی معرفت مقرر کر دہ ۴.5 میٹر کو نہیں پھلانگ سکتے ہیں۔ یہ اُن کی حد ہے۔
اِس کا مطلب ہے کہ جب پہلے ہم  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں، ہم محض ایک مذہب کے طور پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی ذاتی مرضی کے تحت  یِسُوعؔ پر اپنے نجات دہندہ کے طور پر ایمان بھی رکھ سکتے ہیں، اور ایمان رکھ سکتے ہیں کہ نجا ت دہندہ صِرف چار عظیم داناؤں میں سے ایک ہے۔ اِس سےقطع نظر لوگ کیسے ایمان رکھتے ہیں، وہ اپنا ذاتی ایمان رکھ سکتے ہیں جو کوئی راستہ بھی وہ چُنتے ہیں، لیکن وہ اَیسے ایمان کے وسیلہ سے حقیقی طور پر نئے سِرے سے پیدا نہیں ہو سکتے ہیں۔
حقیقتاًنئے سِرے سے پیدا ہونے کے لئے، اُنھیں یقینا ًاپنے ایمان کے وسیلہ سے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے دروازہ کے وسیلہ سے گزرنا چاہیے۔ ہم خُدا کے سامنے ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوتے ہیں کہ  یِسُوعؔ ہمارا نجات دہندہ اور حق کا دروازہ ہے، اور کہ وہ ہمیں پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔ ایمان جو  یِسُوعؔ کے کاموں پر ایمان رکھتاہے جوتین دھاگوں میں ظاہر کِیا گیا ہے وہ پانی، خون، اور روح کے ایمان کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ لوگ کسی دوسری چیز پر ایمان رکھنے کے لئے آزاد ہیں، لیکن حتمی طور پر کوئی مثبت ثبوت موجو د نہیں ہے کہ وہ نجات یافتہ اور اِس طرح ایمان رکھنے کے وسیلہ سے عظیم طورپر برکت یافتہ ہو سکتے ہیں۔ صِرف پانی اور روح کی خوشخبری پر ہمارے ایمان کے ساتھ ہم خُدا کے منظورِ نظر اور عظیم فضل اور خُد اکی نجات کی برکات حاصل کر سکتے ہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری میں اِس ایمان کا مقصد ہمیں خُداکے فضل سے مُلبس کرنا ہے۔
کیا آپ خیمۂ اِجتماع کو محض ایک مستطیل شکل کے صحن،یعنی اِس میں ایک کھڑے گھر کے طور پرخیال کرتے ہیں؟ یہ آپ کے ایمان کے لئے کوئی فائدہ نہیں لا سکتاہے۔ خیمۂ اِجتماع ہمیں پورےایما ن کے بارے میں بتا رہاہے، اور ہمیں یقیناً ٹھیک طرح جاننا چاہیے یہ ایمان کیا ہے۔
خیمۂ اِجتماع کو اچھی طرح نہ جانتے ہوئے، آپ شاید سوچ سکتے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع کی اونچائی تقریباً اِس کی باڑ کی اونچائی یعنی،۲.25 میٹر ہے۔ لیکن یہ صورتحا ل نہیں  ہے حتیٰ کہ اگر ہمیں صحن میں داخل نہیں ہونا تھا بلکہ باڑ کے باہر سے خیمۂ اِجتماع کو دیکھنا تھا، ہم دیکھنے کے قابل ہو ں گے کہ خیمۂ اِجتماع اِس کی باڑ سے دوگُنا زیادہ اونچاہے۔ گو ہم خیمۂ اِجتماع کی بنیاد کو دیکھنے کے قابل نہیں ہوں گے، ہم پھر بھی اِس کے دروازے واضح طور پر دیکھیں گےیعنی، ہمیں بتاتے ہوئے کہ خیمۂ اِجتماع اِس کے صحن کی باڑ سے زیادہ اونچا کھڑا ہوا ہے۔
وہ جو  یِسُوعؔ پر ٹھیک ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں اور یوں خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ میں داخل ہو چکے ہیں کو یقیناًسوختنی قربانی کی قربانگاہ اور حوض پر اپنے مناسب ایمان کی تصدیق کرنی چاہیے، اور تب پاک مقام میں داخل ہونا چاہیے۔ پاک مقام میں داخل ہونے کے لئے، ناکامی کے بغیر یقیناً خودی سے انکار موجود ہونا چاہیے۔ پاک مقام کے اندر کا سامان یقینا ًپاک مقام کے باہر پائے جانے والے تمام سامان سے فرق محسوس کِیا جانا چاہیے۔
کیا آپ جانتے ہیں شیطان سب سے زیادہ کِس سے نفرت کرتا ہے؟ وہ سخت نفرت کرتاہے کہ پاک مقام کے بیرونی اور اندرونی طرف کے درمیان میں ایک حَد بندی  کی لکیر کھینچی گئی ہے۔ کیونکہ خُدااُن کے درمیان کام کر تاہے جو پاک مقام کی اندرونی اور بیرونی طرف کو تقسیم کرتے ہیں، شیطان نفرت کرتاہے کہ اَیسی لکیر کھینچی گئی ہے او رلوگوں کو یہ لکیر کھینچنے سے روکنے کی کوشش کرتاہے۔ لیکن یہ یاد رکھیں: خُد اصاف طور پر اُن کے وسیلہ سے کام کرتاہے جو ایمان کی یہ حَد بندی کی لکیر کھینچتے ہیں۔ خُد ا اَیسے لوگوں سے خوش ہے جو یہ واضح منقسم لکیر کھینچتے ہیں، اور وہ اُن پر اپنی برکات اُنڈیلتاہے اِس طرح  وہ
اپنے شاندار ایمان کے ساتھ پاک مقام کے اندر زِندہ رہ سکتے ہیں۔
ایمان رکھیں کہ خیمۂ اِجتماع کے بیرونی صحن میں تمام برتن اور اُن کے لئے استعمال کِیا گیا تمام سامان خُدا کی معرفت تیار ہو چکا اور پہلے سے ترتیب دیا جا چکا ہے تاکہ لوگ اپنے گناہوں کی معافی کو حاصل کر سکیں۔ اور جب آپ اِس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک مقام میں داخل ہوتے ہیں، خُدا حتیٰ کہ آپ پر زیادہ فضل اور برکات اُنڈیلے گا۔
 
 
سرپوش وہ جگہ ہے جہاں نجات کا فضل حاصل کِیا جاتاہے
 
سرپوش وہ جگہ ہے جہاں نجات کا فضل حاصل کِیا جاتاہے
پاک ترین مقام میں دو کروبی اپنے پَروں کو پھیلائے ہوئے اوپر سے نیچے کی طرف دیکھتے تھے جو عہد کے صندوق کو ڈھانپے ہوئے تھے۔ دو کروبیوں کے درمیان خالی جگہ سرپوش   کہلاتی ہے۔ سرپوش   وہ ہے جہاں خُدا ہم پر اپنا فضل اُنڈیلتاہے۔ عہد کے صندوق کا پَردہ خون سے رنگا ہوا تھا جس طرح سردار کاہن سات مرتبہ اِس سرپوش   پر اسرائیل کے لوگوں کے لئے دی گئی قربانی کا خون چھِڑ کتا تھا۔ اِس طرح خُد اسرپوش پر اُترتا تھا اور اِسرائیل کے لوگوں پر اپنا فضل اُنڈیلتا تھا۔ اُن کے لئے جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں، خُدا کی برکات، تحفظ، اور راہنمائی شروع ہو جاتی ہیں۔ تب سے، وہ خُد اکے سچے لوگ بن جاتے ہیں اور پاک مقا م میں داخل ہونے کے اہل ہیں۔
اِس دُنیا کے بہت سارے مسیحیوں کے درمیان، بعض موجود ہیں جن کا ایمان اُنھیں پاک مقام میں داخل ہونے کی اجازت دے چکاہے، جب کہ دوسرے اَیسا ایمان نہیں رکھتے ہیں جس کے ساتھ وہ پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں۔ آپ کِس قِسم کا ایمان رکھتے ہیں؟ ہمیں ایما ن کی ضرورت ہے جو نجات کی واضح لکیر کھینچ سکتا ہے اور خُداکے پاک مقام میں داخل ہو سکتا ہے، کیونکہ صِرف اَیسا کرنے کے وسیلہ سے ہم خُداکی معرفت عظیم طور پر برکت یافتہ ہو سکتے ہیں۔
لیکن اِس قِسم کا ایمان رکھنا اِتنا آسان نہیں ہے۔ کیونکہ شیطان نفرت کرتا ہے جب لوگ نجات کی یہ واضح لکیر کھینچتے ہیں، وہ مستقل اِس لکیر کو دُھندلا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ”تمہیں اِس طریقہ سے ایمان رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر کوئی اِس طرح ایمان نہیں رکھتا ہے، پس تم کیوں اِس کو اِتنی اہمیت دیتے ہو اور بذاتِ خود باربار دہراتےہو؟ اِسے ہلکا لو؛ وقت کے ساتھ چلو۔“ اَیسی چیزیں کہتے ہوئے، شیطان نجات کی اِس واضح لکیر کو تاریک کرنے کی کوشش کرتاہے۔ شیطان ہمار ے بدن کی کمزوریاں بھی ظاہرکرتا ہے اور اُنھیں مصیبتوں میں بدلنے کی کوشش کرتا ہے۔ کیا آپ وہ ہو ں گے جو ہمیں خُداسے جُدا کرتے ہوئے شیطان کے فریبی الفاظ سُنتے ہیں؟ یا کیا آپ اپنے آپ کو ہر روز اپنی نجات کی یاددہانی کے وسیلہ سے اپنی زندگیاں گزاریں گے،یعنی کلیسیا کے ساتھ متحد ہوتے ہوئے، خُد اکے کلام کی پیروی کرتے ہوئے، دُعائیہ زندگی گزارتے ہوئے، اور فضل حاصل کرتے ہوئے جو خُداآپ پراُنڈیلتاہے؟
حقیقت میں، وہ جو گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں وہ اپنی نجات کے بارے میں جتنی بارسوچ سکتے ہیں غورکرناپسند کرتے ہیں۔ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کی طرف باربار توجہ کرنا پسند کرتے ہیں۔ خوشخبری پر غور و فکر کرنا آپ کے لئے اچھا اور ضروری ہے۔ کیا آپ اِس کی مانند نہیں ہیں؟ ”گوش، کیا یہ پھر وہی کہانی ہے، جب ہم نجات یافتہ ہو چکے ہیں؟ کہانی کا مواد اورخلاصہ مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن یہ پھر وہی پرانی کہانی ہے۔ مَیں اِس سے بہت زیادہ تھک رہا ہوں “!
کیا کوئی موجود ہے جو یہ کہہ رہا ہے؟ مجھے افسوس ہوگا اگر مجھے ہر روز اپنے آپ کے بارے میں وہی کہانی بتانی تھی، لیکن جب کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہیں کہ ہمیں ہر روز ہماری نجات کے بارے میں غوروخوض کرنا چاہیے، مَیں کیا کر سکتا ہوں؟ جب دونوں پُرانا اور نیا عہد نامہ ہم سے پانی اور روح کی خوشخبری کے بارے میں بولتے ہیں، خُد اکے سامنے جوبدی ہےوہ لوگوں کے لئے در حقیقت اِس کے علاوہ کسی دوسری چیز کی منادی کرنا ہے۔ کتابِ مقدس کا سارا کلام پانی اور روح کی خوشخبری کے بار ے میں بولتا ہے۔”نجات، ایمان کی زندگی، ایمان، روحانی زندگی، شیطان کے خلاف لڑنا، آسمان، جلال، فضل، برکت، جی اُٹھنا، اَبدی زندگی، اُمید، اور روح القدس“مقدسین کے یہ تمام بنیادی نظریات اِس سچی خوشخبری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اِن کے علاوہ کسی دوسری چیز کے بارے میں بولنا بدِعت اور جھوٹی تعلیمات کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ جو مِلتاجُلتا نظر آتاہے لیکن ماہیت میں مختلف ہے جھوٹی تعلیم کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ خوشخبریاں جو باہر سے ملتی جلتی نظر آتی ہیں اور اندر سے پانی اور روح کی خوشخبری سے مختلف ہیں محض جھوٹے مذاہب کی جھوٹی خوشخبریاں ہیں۔
یہ کِتنا حیران کن ہے کہ خُداکی کلیسیا ہر روز خُدا کا کلام پھیلاتی ہے،یعنی جھوٹے مذاہب کے فریبی الفاظ نہیں؟ یہ برکت ہے کہ ہم خُد اکی کلیسیا سے متحد ہیں، خُداکے خالص کلام کو سُنتے اور ایمان  رکھتے ہیں
۔ ہمیشہ پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرتےہوئے، خُد اکی کلیسیا مقدسین کواِس قابل بناتی ہے کہ وہ ہر روز خُد اکے فضل کے بارے میں سوچیں، اُس سے دُعا مانگیں، اور اُس کی تعظیم کریں، اور ایک  ایسی زندگی گزاریں جو بدی کا پیچھا نہیں کرتی ہے ۔ کیا آپ خوش نہیں ہیں کہ آپ ایک بار پھر سُن چکے اور سچائی کے کلام پر ایمان رکھ چکے ہیں جو آپ کو گناہ کی معافی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ مَیں بھی بہت خوش ہوں۔
اگر مجھے اِس پانی اور روح کی خوشخبری کے علاوہ کسی دوسری چیز کی منادی کرنے کے لئے مجبور کِیا جانا تھا، میں بُری طرح اذیت اُٹھاتا۔ اگر مَیں نجات کا کلام نہ پھیلانے بلکہ بعض دوسری انسان کی بنائی ہوئی تعلیمات کے لئے مجبو رکِیا جاتا، مَیں بھاگناچاہوں گا۔ بے شک، یہ نہیں ہے، کیونکہ مجھے کچھ دوسری بات نہیں کرنی ہے۔ دوسرے انسانی معاملات کی بہتات موجود ہے جن پر مَیں خطاب کر سکتا ہوں، لیکن یہ تمام غیر ضروری ہیں اور ہم میں سے اُن کے لئے جو نئے سِرے سے پیدا ہوگئے ہیں محض گندے خمیر کی تعلیمات ہیں۔
صِرف پانی اور روح کی یہ خوشخبری جس کے وسیلہ سے  یِسُوعؔ، بذاتِ خود خُدا، ہمیں بچا چکا ہے خُداکا قیمتی کلام ہے جو اِس کی مِٹھاس دیتاہے حتیٰ کہ جِس طرح ہم اِسے پھر باربار چباتے ہیں۔ بہت ساری دوسری کہانیا ں موجود ہیں جو مَیں آپ کو بتا سکتا ہوں، لیکن مَیں اِسے سب سے زیادہ پسند کرتاہوں جب مَیں پانی اور روح کی خوشخبر ی کے بارے میں بول رہا ہوں جو ہمیں بچاتی ہے۔ تب مَیں سب سے زیادہ مسرورہوتاہوں۔ مَیں خوش ترین ہوں جب مَیں اِس نجات کے بارے میں بول رہا ہوں، کیونکہ یہ ہے جب مَیں پُرانی یاداشتوں کو یاد کر سکتا ہوں، اپنے آپ کو یاد دِلا سکتا ہوں کیسے خُدا وند مجھے بچا چکا ہے، اُس کا ایک بار پھر شکر اَدا کر سکتا ہوں، اور نجات کی روٹی سے پھر کھا سکتا ہوں۔
مَیں پُر یقین ہوں کہ آپ بھی اِسے سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں جب آپ نجات کا یہ کلام سُنتے ہیں۔ شاید آپ شکایت کریں کہ یہ ہر روز وہی کہانی ہے، لیکن اندر گہرائی میں، آپ سوچتے ہیں، ”اب مَیں نے اِسے پھر سُنا، یہ حتیٰ کہ زیادہ بہتر ہے۔ پہلے، یہ زیادہ عظیم نہ تھی، لیکن جب مَیں اِسے سُننا جاری رکھتا ہوں، مَیں دیکھ سکتا ہوں کہ کوئی دوسری کہانی موجود نہیں ہے جو سُننے میں اِتنی قیمتی ہے جتنی کہ یہ واحد کہانی۔ مَیں نے سوچا آج کی کہانی شاید کچھ خاص ہو سکتی تھی، لیکن نتیجہ مجھے بتاتا ہے کہ یہ پھر وہی کہانی تھی۔ لیکن پھر بھی، مَیں خوش ہوں۔“ مَیں پُر یقین ہوں کہ یہ ہے کیسے آپ کا دِل محسوس کرتاہے۔
بھائیو اور بہنوں،مَیں یہاں جو منادی کر رہا ہوں  یِسُوعؔ کا کلام ہے۔ مبشروں کو یقینا ًیِسُوعؔ کے کلام کی منادی کرنی چاہیے۔ پانی اور روح کےتحریری کلام کے وسیلہ سے یِسُوعؔ نےجوکچھ کِیا ہےاِس کی منادی کرنا کے علاوہ کوئی دوسری چیز موجودنہیں ہے جوخُد اکی کلیسیا کررہی ہے۔ اب ہم کلیسیا میں ہمارے ایمان کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ پاک مقا م میں داخل ہوتے ہوئے، سونے کے ایک قنطار کو کُوٹنے کے وسیلہ سے سات شاخوں کے ساتھ بنائے گئے چراغدان کے تلے روشن ہوتے ہوئے، خالص سونے کے گھر میں روٹی کھاتے ہوئے، بخُور کی قربانگاہ پر دُعا مانگتے ہوئے، خُد اکی ہیکل میں جاتے ہوئے، اُس کی پرستش کرتے ہوئے ،اور سونے کے اِس گھر میں رہتے ہوئے اِن کے علاوہ کوئی دوسری ہمارے ایمان کی زندگیاں نہیں ہیں۔
آپ اور مَیں اب خُداکی معرفت دئیے گئے ایمان کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ گناہ کی معافی حاصل کرتے ہوئے اور ایمان کی زندگیا ں گزارتے ہوئے یہ ہے خُد ا کے سونے کے گھر کے اندر ساری زندگی کیا ہے۔ ”گو ہماری ظاہری انسانیت زائل ہوتی جاتی ہے پھر بھی ہمار ی باطنی انسانیت روز بروز نئی ہوتی جاتی ہے۔“ (۲۔ کرنتھیوں ۴:۱۶)۔ خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان پر،ہمارے ایمان کے ساتھ، ہماری جانیں سونے سے چمکتے ہوئے خُدا کے گھر میں زِندہ رہ رہی ہیں۔
 مَیں خُدا کو ہمیشہ کے لئے ہمیں ہمارے تمام گناہوں اور لعنت سے بچانے کے واسطے اپنا شکر اَدا کرتا ہوں۔ ہیلیلویاہ!