Search

Pertanyaan dan Jawaban atas Iman Kristen

Pokok 3 : Kitab Wahyu

3-1. کیا مکاشفہ باب ۷ میں اسرائیل کے لوگوں کی تعداد کا عدد ایک لاکھ چوالیس ہزار لفظی طور پر دُرست ہے جو نجات پائیں گے یا کیا یہ محض ایک علامتی عدد ہے؟

ایک لاکھ چوالیس ہزارکاعدد جو باب ۷ میں ظاہر ہوتا ہے ہمیں بتاتا ہے کہ لفظی طورپر کتنے سارے اسرائیلی آخری دَور میں ، اسرائیل کے بارہ قبیلوں میں سے ہرا یک سے بارہ ہزاریعنی کل ایک لاکھ چوالیس ہزار لوگ نجات یافتہ ہوں گے ۔ یہ منصوبہ خُدا کی خاص دُور اندیشی کے وسیلہ سے پورا ہو گا جس کے وسیلہ سے ابرہامؔ کی نسل کے بعض لوگ ، جن سے خُدا نے محبت کی ، نجات پائیں گے۔ خُدا اُس وعدے کو یاد کرتا ہے جواُس نے ابرہامؔ سے کیا تھا ، اور یوں اِس وعدے کو پورا کرنے کے لئے ، وہ اب نہ صرف غیر قوموں میں ، بلکہ اسرائیل کے لوگوں میں بھی ،یعنی ابرہامؔ کی جسمانی اولاد میں پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلنے کی اجازت دے گا۔
اِسی طرح ، خُدا ارادہ باندھ چکا ہے کہ آخر ی دَور کی ایذارسانیوں کے وسیلہ سے اور دو گواہوں کے وسیلہ سے جنھیں خُدا خاص طورپر اسرائیل کے لئے اُٹھائے گا ، وہ ایمان لائیں گے کہ یسوعؔ مسیح ، جسے وہ ستا چکے اور مصلوب کر چکے تھے ، حقیقت میں اُن کا سچا نجات دہندہ ہے ۔ خُدا اور ابرہامؔ کے ایمان کے وسیلہ سے ، اسرائیلی خُد ا کی خاص محبت کو حاصل کرنے والے بن چکے ہیں ۔
خُدا فیصلہ کر چکا ہے کہ وہ خاص طور پر اسرائیل کے بارہ قبیلوں یعنی ہر قبیلہ میں سے بارہ ہزار کو اُن کے گناہوں سے اور تباہی سے آزاد کرے گا ، اور اپنے فرشتہ کے وسیلہ سے خُدا کی مہر کے ساتھ مہر کر چکا ہے ۔ اِس لئے ، اسرائیل کے لوگوں میں سے ایک لاکھ چوالیس ہزار و ہ نشان حاصل کر چکے ہیں جو ظاہر کر تاہے کہ وہ خُدا کے لوگ بن چکے ہیں۔
یہ عدد بارہ قبیلوں کے درمیان مساوی طورپر تقسیم کیا گیا ہے ، کیونکہ اُن کے لئے خُدا کی محبت کسی خاص قبیلہ کے واسطے طرفداری پر مبنی نہیں ہے، بلکہ وہ اُن سب کو اپنے لوگ بننے کے اُسی فضل سے مُلبس کرتا ہے ۔ گو لوگ بعض اوقات اپنے ذاتی جذبات کو اپنی شناخت ڈھانپنے کی اجازت دیتے ہیں ، لیکن خُدا اِن ساری باتوں میں بالکل انصاف اور سچائی کے ساتھ کام کرتا ہے ۔
نجات کی مہر کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار اسرائیلیوں کو مہر کرنے کے بعد، تب خُدا اِس زمین پر عظیم آفتیں نازل کرے گا ۔ خُداکل ایک لاکھ چوالیس ہزار اسرائیلیوں کو ، اِس کے بارہ قبیلوں میں سے ہر ایک میں سے بارہ ہزارکو ۔یعنی یہوداہ ؔ ، روبنؔ ،جدؔ ، آشرؔ ، نفتالیؔ ، منسیؔ ،شمعونؔ ، لاویؔ ، اشکارؔ ، زبولونؔ ، یوسفؔ ، بنیمینؔ کے قبیلوں کو اپنے لوگ بنا چکا ہے۔ یہ وعدہ کی کنجی ہے جو خُدانے ابرہامؔ اور اُس کی اولاد سے کیا تھا کہ وہ اُن کا خُدا ہو گا ۔
یوں خُدا اسرائیلیوں میں سے ایک لاکھ چوالیس ہزا ر کو بچانے کا فیصلہ کر چکا ہے ، عدد ۱۴ یہاں ، جس طرح یہ متی ۱:۱۷ میں ظاہر ہوتا ہے ، ہمارے لئے خاص مطلب رکھتا ہے ، ہمیں بتاتے ہوئے کہ خُد ااپنا نیا کام اسرائیلیوں کے درمیان شروع کرے گا۔ یہ عدد خُدا کی مرضی پر مشتمل ہے یعنی وہ اب اِس زمین پر پہلی دُنیا کی تاریخ کو انجام پذیر کرے گا اور اُن اسرائیلیوں کو جو نجات یافتہ ہوں گے نئے آسمان اور نئی زمین میں زندہ رہنے کی اجازت دے گا۔
جب ہم ابرہامؔ سے نیچے کی طرف یسوعؔ مسیح تک نسب نامے کی قطار کو دیکھتے ہیں ، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ابرہامؔ سے داؤد ؔ تک چودہ نسلیں پیدا ہوئیں ، داؤدؔ سے بابلؔ کی اسیری تک اور چودہ نسلیں پیدا ہوئیں ، اور بابل ؔ کی اسیری سے مسیح تک پھر اور چودہ نسلیں پیدا ہوئیں ۔ دوسرے لفظوں میں، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خُدا ہر چودہ نسلوں کے بعد اپنا نیا کام شروع کرتا ہے ۔ خُدا ایک لاکھ چوالیس ہزار اسرائیلیوں کو اِس مرضی کے ساتھ مہر کر چکا ہے کہ وہ اُنھیں نئی زندگی میں ،یعنی اِس موجود ہ دُنیا میں نہیں بلکہ خُدا کی بادشاہت میں ز ندہ رہنے کے قابل کرے گا۔ جس طرح دیکھا جا سکتا ہے ، خُد ا وفادارایسا شخص ہے جو یقینی طور پر پورا کرتا ہے وہ ایک بار کیا وعدہ کر چکا اور بنی نوع انسان کے لئے مقرر کر چکا ہے۔