Search

Pertanyaan dan Jawaban atas Iman Kristen

Pokok 3 : Kitab Wahyu

3-2. وہ دو گواہ کون ہیں جو باب ۱۱ میں ظاہر ہوتے ہیں ؟

وہ دو گواہ جو باب ۱۱ میں ظاہر ہوتے ہیں خُد اکے دو خادم ہیں جنھیں خُدا آخری دَور میں اسرائیل کے لوگوں کو بچانے کے لئے اُٹھا کھڑا کرے گا ۔ ابرہامؔ سے کیا گیا اپنا وعدہ قائم رکھنے کے لئے، خُدا اِن دو نبیوں کو ، جو اسرائیلیوں کو گناہ سے چھڑانے کے لئے بھیجے جائیں گے نشان اور معجزات دکھانے کے قابل کرے گا، اور اسرائیلیوں کو ، اُن کی راہنمائی کے وسیلہ سے ، یسوعؔ مسیح کی جانب لوٹائے گا اور اپنے نجات دہندہ کے طورپر اُس پرایمان رکھوائے گا ۔ یہ دو گواہ اسرائیل کے لوگوں کو ایک ہزار دو سو ساٹھ دن تک ۔ یعنی ، عظیم ایذار سانیوں کے سات سالہ دَور میں سے پہلے ساڑھے تین سال تک خُدا کا کلام پیش کریں گے۔ اسرائیلیوں میں پانی اور روح کی خوشخبری پھیلانے اور اِن دو گواہوں کے وسیلہ سے اُنھیں ایمان لانے کے قابل کرنے کی بدولت ، خُدا اسرائیلیوں کو وہی نجات دے گا جو وہ غیر قوموں کو دے چکا ہے ، بالکل جس طرح مؤخر الذکر ایمان کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہوئے تھے ۔
مکاشفہ۱۱:۴ فرماتا ہے، ’’یہ وہی زیتون کے دو درخت اور دو چراغدان ہیں جو زمین کے خُداوند کے سامنے کھڑے ہیں۔ْ ‘‘ اِن دو زیتون کے درختوں پر بہت ساری مختلف تفسیریں ہیں ؛ بعض لوگ حتیٰ کہ دعوہٰ کرتے ہیں کہ وہ خودزیتون کے درخت ہیں ۔ زیتون کے درخت ممسوحوں کو بیان کرتے ہیں۔ پرانے عہد نامہ کے دَور میں ، لوگ مخصوص کیے جاتے تھے جب وہ نبیوں ، بادشاہوں ، یا کاہنوں کے طورپر مخصوص ہوتے تھے ۔ اُن پرروح القدس نازل ہوتاتھا جب وہ مخصوص ہوتے تھے ۔ اِسی طرح، زیتون کا درخت یسوعؔ مسیح کو بھی بیان کرتا ہے، جو روح القدس سے پیدا ہوا تھا (رومیوں۱۱:۱۷)۔
تاہم، مکاشفہ ۱:۱۱ پر نظرکرتے ہوئے ۔ ’’اور مجھے عصا کی مانند ایک ناپنے کی لکڑی دی گئی اور کسی نے کہا کہ اُٹھ کر خُدا کے مقدس اور قربانگاہ اور اُس میں کے عبادت کرنے والوں کو ناپ۔ْ‘‘۔ ہمیں احساس کرنا چاہیے کہ باب ۱۱ کا مرتکز اسرائیل کے لوگوں کی نجات پر ہے ۔ دوسرے لفظوں میں، اِس وقت سے، اسرائیلیوں میں پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلانے ، یسوعؔ مسیح کی معرفت بخشے گئے نجات کے فضل کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے اُن کے رہاہونے ، اور اُن کے خُدا کے سچے لوگ بننے کاکام شروع ہو جائے گا ۔ اِس لئے ، دو گواہ خُدا کے دو نبی ہیں جنھیں وہ آخری دَور میں اسرائیل کے لوگوں کو بچانے کے لئے اُٹھا کھڑا کر ے گا ۔
کلامِ مقدس میں، چراغدان خُد ا کی کلیسیا کو بیان کرتا ہے ۔ اِسی طرح، دو چراغدان غیر قوموں اور اسرائیل کے لئے بخشی گئی کلیسیا کے درمیان پائے جانے والی، خُداکی کلیسیا کو بیان کرتے ہیں ۔ خُد ا صرف اسرائیلیوں کاہی خُدا نہیں ، بلکہ وہ غیر قوموں کا بھی خُدا ہے ، کیونکہ وہ ہر کسی کا خُدا ہے ۔ اِسی طرح ، یکساں اسرائیلیوں اور غیر قوموں کے درمیان ، خُدا اُن دونوں میں اپنی کلیسیا قائم کر چکا ہے ، اور اپنی کلیسیا کے وسیلہ سے وہ جانوں کو گناہ سے بچانے کا بالکل آخری دن تک کام کرتا ہے۔
چونکہ پرانے عہد نامہ کے دَورمیں اسرائیلی خُدا کی شریعت کے وسیلہ سے مقرر کیے گئے نبی رکھتے تھے ، اور اُن کے وسیلہ سے اُنھوں نے خُداکا کلام سُنا ۔ اُن کے پاس موسیٰؔ اور نبیوں کی شریعت ہے ۔ اِسی طرح، وہ قربانی کے نظام کے بارے میں اور پرانے عہد نامہ کی پیشین گوئیوں کے بارے میں ہر چیز جانتے ہیں ، اور یہ ہے کیوں اُنھیں خُدا کے ایسے نبیوں کی ضرورت ہے جو اُن کے اپنے لوگوں میں سے مخصوص کیے جائیں گے ۔
وہ یہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ وہ خُدا کے چُنے ہوئے لوگ ہیں ، اور اِس لئے جب غیر قوم کے لوگ اُنھیں خُدا کے کلام کے بارے میں بتاتے ہیں توو ہ اِسے سنجیدگی سے نہیں لیتے اور نہ ہی سنتے ہیں۔یوں ، صرف جب پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے والے اور خُداکی معرفت مقرر کیے گئے نبی اُن کے ذاتی لوگوں میں سے اُٹھیں گے پھر وہ آخر کار یسوعؔ مسیح کو اپنے نجات دہندہ کے طورپر قبول کریں گے اور ایمان رکھیں گے ۔
یہ ہے کیوں خُدا بذاتِ خود اسرائیل کے لوگوں میں سے دو نبیوں کو قائم کرے گا اور اُنھیں اسرائیلیوں کے پاس بھیجے گا۔ یہ نبی حقیقی طور پر بہت سارے معجزات کریں گے جو پرانے عہد نامہ میں خُداکے مشہور خادمین پہلے کر چکے تھے ۔       مکاشفہ۱۱:۵۔ ۶ ہمیں بتاتا ہے ، ’’اور اگر کوئی اُن کو ضرر پہنچانا چاہتا ہے تو اُن کے منہ سے آگ نکل کراُن کے دشمنوں کو کھا جاتی ہے اور اگر کوئی اُنہیں ضرر پہنچانا چاہے گاتو وہ ضرور اِسی طرح مارا جائے گا۔ْ اُن کو اختیار ہے کہ آسمان کو بند کر دیں تا کہ اُن کی نبوت کے زمانہ میں پانی نہ برسے اور پانیوں پر اختیار ہے کہ اُنہیں خون بنا ڈالیں اور جتنی دفعہ چاہیں زمین پر ہر طرح کی آفت لائیں ۔ْ ‘‘
جب تک خُدا کے یہ خادمین اِسرائیل کے لوگوں کے لئے ایسی قُدرت نہیں رکھیں گے ، اسرائیلی توبہ نہیں کریں گے ، اور اِس لئے خُدا دو گواہوں کو اپنی قُدرت سے ملبوس کرے گا ۔
خُدا دو گواہوں کو اپنی خاص قُدرت بخشے گا ، تاکہ وہ اسرائیلیوں کے سامنے سارے نبوتی کلام کی مناد ی کر سکیں ، اور اُن پر گواہی دیں اور اُنھیں ایمان رکھنے کے قابل کریں کہ یسوعؔ مسیح بڑی دیر سے منتظر اُن کا مسیحا ہے ۔ حقیقتاً اِن دو گواہوں کے وسیلہ سے کیے گئے عجیب کام دیکھ کر ، تب اسرائیلی اُن کی سنیں گے اور یسوعؔ مسیح کی جانب لوٹیں گے ۔
جب دو گواہ اسرائیلیوں کے سامنے خوشخبری پھیلانے کا اپنا کام مکمل کریں گے ،تومُخالفِ مسیح اِس دُنیا میں برپا ہو گا ، اوراُن کی خوشخبری کی منادی کے خلا ف کھڑا ہو گا، اور اُنھیں شہید کرائے گا ۔ مکاشفہ۱۱:۸ ہمیں بتاتا ہے ، ’’اور اُن کی لاشیں اُس بڑے شہر کے بازار میں پڑی رہیں گی جو روحانی اعتبار سے صدومؔ اور مصرؔ کہلاتاہے۔جہاں اُن کا خُداوندبھی مصلوب ہوا تھا۔ْ‘‘
سارے اسرائیلیوں کے سامنے خوشخبری کی منادی کرنے کے بعد اور یوں اپنی بلاہٹ کا سارا کام کرنے کے بعد ، تب دو گواہ اُس جگہ پر شہید ہوں گے جہاں پہلے یسوعؔ مصلوب ہوا تھا ۔ یہ حقیقت اِس معنی کو دوبارہ زندہ کرتی ہے کہ یہ دو گواہ اسرائیلیوں میں سے ہیں ۔ اسرائیل کے لوگوں کے لئے ، وہ خُدا کے خادمین ہیں ۔
نتیجتاً ، خُد ا اپنے دو نبیوں کو اسرائیلیوں میں گواہی کے لئے اُٹھا کھڑا کرے گا ، جو یسوعؔ مسیح پر ایمان رکھنے سے انکار کر چکے ہیں اور اُسے رد کر چکے ہیں ، اور جو روحانی طورپر صدومؔ اور مصر ؔ کی مانند ہیں ، یعنی یسوعؔ حقیقت میں اُن کا بڑی مُدت سے منتظر مسیحا ہے ، اور اِن دو گواہوں کے وسیلہ سے اُس کی قُدرت میں ملبس ہو کر ، خُدا اسرائیلیوں کو یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے قابل کرے گا ۔