Search

Проповеди

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-6] خُدا کا وعدہ جو اُس کے ختنہ کے عہد میں قائم کِیا گیا ہے اب تک ہمارے لئے مؤثرہے < پیدا ئش۱۷:۱۔۱۴>

خُدا کا وعدہ جو اُس کے ختنہ کے عہد میں قائم کِیا گیا ہے اب تک ہمارے لئے مؤثرہے
<پیدا ئش۱۷:۱۔۱۴<
”جب ابرامؔ ننانوے برس کا ہُؤا تب خُداوند ابرام کو نظر آیا اور اُس سے کہا کہ مَیں خُدایِ قادِر ہُوں۔ تُو میرے حضُور میں چل اور کامِل ہو۔اور مَیں اپنے اور تیرے درمِیان عہد باندُھوں گا اور تُجھے بُہت زِیادہ بڑھاؤں گا۔تب ابرامؔ سرنِگُوں ہو گیا اور خُدا نے اُس سے ہم کلام ہو کر فرمایا۔کہ دیکھ میرا عہد تیرے ساتھ ہے اور تُو بُہت قَوموں کا باپ ہو گا۔اور تیرا نام پِھر ابرام نہیں کہلائے گا بلکہ تیرا نام ابرہامؔ ہو گا کیونکہ مَیں نے تجھے بُہت قَوموں کا باپ ٹھہرا دِیا ہے۔اور مَیں تُجھے بُہت برومند کرُوں گا اور قَومیں تیری نسل سے ہوں گی اور بادشاہ تیری اَولاد میں سے برپا ہوں گے۔اور مَیں اپنے اور تیرے درمِیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمِیان اُن کی سب پُشتوں کے لِئے اپنا عہد جو ابدی عہد ہو گا باندھوں گا تاکہ مَیں تیرا اور تیرے بعد تیری نسل کا خُدا رہُوں۔اور مَیں تُجھ کو اور تیرے بعد تیری نسل کو کنعاؔن کا تمام مُلک جِس میں تُو پردیسی ہے اَیسا دُوں گا کہ وہ دائِمی مِلکِیّت ہو جائے۔ اور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا۔پِھر خُدا نے ابرہامؔ سے کہا کہ تُو میرے عہد کو ماننا اور تیرے بعد تیری نسل پُشت در پُشت اُسے مانے۔اور میرا عہد جو میرے اور تیرے درمِیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمِیان ہے اور جِسے تُم مانو گے سو یہ ہے کہ تُم میں سے ہر ایک فرزندِ نرِینہ کا خَتنہ کِیا جائے۔اور تُم اپنے بدن کی کھلڑی کا خَتنہ کِیا کرنا۔ اور یہ اُس عہد کا نِشان ہو گا جو میرے اور تُمہارے درمِیان ہے۔تُمہارے ہاں پُشت در پُشت ہر لڑکے کا خَتنہ جب وہ آٹھ روز کا ہو کِیا جائے۔ خواہ وہ گھر میں پَیدا ہو خواہ اُسے کِسی پردیسی سے خرِیدا ہو جو تیری نسل سے نہیں۔لازِم ہے کہ تیرے خانہ زاد اور تیرے زرخرِید کا خَتنہ کِیا جائے اور میرا عہد تُمہارے جِسم میں ابدی عہد ہو گا۔اور وہ فرزندِ نرِینہ جِس کا خَتنہ  نہ  ہُؤا  ہو اپنے لوگوں میں سے
کاٹ ڈالا جائے کیونکہ اُس نے میرا عہد توڑا۔
 
 
پیدائش کی کتاب کے سترھویں باب میں، ختنے کا عہد جو خُد انے ابرہامؔ  کے ساتھ باندھا ہمیں روحانی ختنہ دِکھاتا ہے جس کے وسیلہ سے خیمۂ اِجتماع میں اُن کے قربانی کے برّہ کے سَر پر اُن کے ہاتھوں کو رکھنے کی معرفت اور اِس طرح اُن کے گناہ اِس پر لادنے کے وسیلہ سے اسرائیلیوں کے تمام گناہ کاٹے جاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، عہد جو خُدانے ابرہامؔ  کے ساتھ باندھا گناہ کی قربانی اور سوختنی قربانی کی قبل از وقت بشار ت تھی۔ وعدہ جو خُدا نے ختنہ کے ساتھ ابرہامؔ  سے کِیا، کہ وہ اُس کا اور اُس کی اولاد کا خُدا ہو گا، خیمۂ اِجتماع کے لحاظ سے،پیشنگوئی کی گئی تھی، کہ ابرہامؔ  کی اولاد کو اُس کے سَر پر اپنے ہاتھوں کو رکھنے کے وسیلہ سے اپنی قربانی کے برّے پر اپنے گناہوں کو لادنا تھا۔ ہمیں یقیناً  احساس کرنا اور یقین رکھنا چاہیے کہ مزیدبرآں، یہ ہمیں دِکھاتا ہے کہ نئے عہدنامہ کے دَورمیں یِسُوعؔ  یوحنا ؔسے حاصل کیے گئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھائے گا۔
خُدا نے ابرہامؔ  سے وعدہ کِیا، ” اب آسمان کی طرف نِگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن ….اور اُس سے کہا کہ تیری اَولاد اَیسی ہی ہو گی۔ “ (پیدائش ۱۵:۵)۔ ابرہاؔ م کے سامنے پھر ظاہر ہوتے ہوئے، خُدا نے ایک بار پھر وعدہ کِیا، ” اور مَیں تُجھے بُہت برومند کرُوں گا اور قَومیں تیری نسل سے ہوں گی اور بادشاہ تیری اَولاد میں سے برپا ہوں گے۔اور مَیں اپنے اور تیرے درمِیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمِیان اُن کی سب پُشتوں کے لِئے اپنا عہد جو ابدی عہد ہو گا باندھوں گا تاکہ مَیں تیرا اور تیرے بعد تیری نسل کا خُدا رہُوں“(پیدائش ۱۷:۶۔۷)۔
 وعدہ جو خُدا نے ابرہا ؔم اور اُس کی اولاد کے ساتھ کِیا ختنہ کے وسیلہ سے حاصل ہوا۔ یہ ختنہ ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ ملتاجلتا تھا جو کِیا جائے گا جب اسرائیلیوں کو خُدا کے سامنے اپنی قربانی کا جانور پیش کرنا تھا۔ یہ ہمیں یہ بھی پیشگوئی کرتاہے، نئے عہد نامہ کے دَورمیں،یِسُوعؔ  نے گناہ کی معافی یوحناؔ سے حاصل کیے گئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ دُنیا کے گناہوں کو اُٹھانے کے وسیلہ سے پوری کی۔ ہمیں یقیناً  احساس کرنا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ پُرانے عہد نامہ میں خُداکی معرفت ابرہامؔ  کے ساتھ کِیا گیا وعدہ نئے عہدنامہ میں یِسُوعؔ  کے بپتسمہ کی معرفت پورے کیے گئے گناہ کے دھونے کے روحانی ختنہ کے وسیلہ سے ظاہر کِیاگیاہے۔ مزیدبرآں، اور یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ابرہامؔ  کا ایمان اسرائیلیوں کے لئے بھی ضروری تھا جب وہ خیمۂ اِجتماع میں قربانی کا جانور دیتے تھے۔
خُدانے ابرہامؔ  سے کہا، ” اور تُم اپنے بدن کی کھلڑی کا خَتنہ کِیا کرنا۔ اور یہ اُس عہد کا نِشان ہو گا جو میرے اور تُمہارے درمِیان ہے۔تُمہارے ہاں پُشت در پُشت ہر لڑکے کا خَتنہ جب وہ آٹھ روز کا ہو کِیا جائے۔ خواہ وہ گھر میں پَیدا ہو خواہ اُسے کِسی پردیسی سے خرِیدا ہو جو تیری نسل سے نہیں “ (پیدائش ۱۷:۱۱۔۱۲)۔دوسرے لفظوں میں، خُدانے ابرہامؔ  اور اُس کی نسل کے ساتھ ختنہ کے وسیلہ سے اپنا وعدہ کِیِا۔ اُس نے وعدہ کِیا کہ وہ ابرہامؔ  کا خُداور اُس کی نسل کا خُدا ہوگا، لیکن اِس کے بدلے، ابرہامؔ  اور اُس کی نسل کو ختنہ کروانا تھا:  ” لازِم ہے کہ تیرے خانہ زاد اور تیرے زرخرِید کا خَتنہ کِیا جائے اور میرا عہد تُمہارے جِسم میں ابدی عہد ہو گا “(پیدائش ۱۷:۱۳)۔
یہ ہے کیوں دُنیا کے تمام لوگوں میں سے، صِرف اسرائیلی مَرد ابرہامؔ  کے دِنوں سے اپنے بدنوں کی کھَلڑیاں کاٹتے تھے۔ آج کل، ختنہ اِس کے صحت کے فوائد کی وجہ سے بہت زیادہ عالمگیر بن چکا ہے، لیکن اُس وقت، صِرف اسرائیلی مَردوں کا ختنہ کِیا جاتا تھا۔ یہ ابرہامؔ  کے ساتھ خُدا کے وعدے کا نشان تھا، خُدا نے اُسے، اور اسرائیل کے لوگوں کو،اُس کی اولاد کو، اپنے بدنوں میں عہد کایہ نشان رکھنے کا حُکم دیا جو وہ اُن کے ساتھ باندھ چکا تھا۔
پیدائش ۱۷:۱۱فرماتی ہے،” اور تُم اپنے بدن کی کھلڑی کا خَتنہ کِیا کرنا۔ اور یہ اُس عہد کا نِشان ہو گا جو میرے اور تُمہارے درمِیان ہے۔“ پس خنتہ عہد کا نشان تھا۔ اہم نکات دُہرانے کے لئے، یہ ہے کیسے خُدانے اپنا وعدہ کِیا: ”تم کیسے جانتے ہو کہ تم میرے لوگ ہو؟ تم اِسے اپنے ختنہ کے نشانوں پر نگاہ کرنے کے وسیلہ سے جانتے ہو۔ اب سے آگے، تمھارے درمیان ہر پیدا ہوئے مرد کو اپنی کھَلڑی کا ختنہ کروانا چاہیے۔ اِس طریقہ سے، میرا عہد تمہارے بدن میں ایک اَبدی عہد ہو گا۔ مَیں تم سے تمہارا خُداہونے اور تمہاری اولاد کا خُداہونے کا وعدہ کرتا ہُوں۔اور مَیں تم سے تمہیں برکت دینے کا، تمہیں  برو منَدکرنے کا، تمہیں کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہونے اور اِس میں ہمیشہ کے لئے رہنے کا، اور تمہیں قومیں بنانے اورتم سے بادشاہ برَپا کرنے کا وعدہ کرتاہُوں۔“ (پیدائش ۱۷:۴۔۱۴)۔
خُدانے کہا کہ عہد جو اُس نے ابرہامؔ  اور اُس کی اولاد سے باندھا اُن کے بدنوں میں پایا جائے گا۔
دوسرے لفظوں میں، خُدا کا وعدہ اسرائیلی مَردوں کے ختنہ کے نشانوں میں نقش کِیا گیاتھا۔ خُدا نے اُن کے ختنہ کے وسیلہ سے اسرائیل کے لوگوں سے اپنا وعدہ کِیا، اور، اِس کی مطابقت میں، آیا مَردوں کا ختنہ کِیا جاتا تھا یا نہیں سے تعین کِیا گیا آیاوہ ابرہامؔ  کی نسل تھے یا نہیں۔ اِس لئے، وہ جن کا ختنہ کِیا جاتا تھا خُداکے وسیلہ سے ابرہامؔ  کی اولاد کے طورپر پہچانے جاتے اور برکت یافتہ ہوتے تھے، جب کہ نا مختون اِس طرح پہچانے نہیں جاتے تھے۔
 
 
ابرہامؔ  حقیقت میں اسرائیل کے لوگوں کے لئے ایک انتہائی اہم مَرد تھا
 
اسرائیل کے لوگوں کے لئے، مَرد جو حتیٰ کہ مُوسیٰ ، شریعت کے باپ، سے زیادہ اہم تھا، ابرہامؔ ، ایمان کے باپ، کےسِوا کوئی دوسرا نہ تھا۔ گو بہت سارے اسرائیلی ہیں جونوحؔ کو یا د نہیں کرتے، چند ہیں، اگر کوئی، ابرہامؔ  کو یاد رکھنے میں ناکا م ہوتا ہے۔ صِرف اُن میں سے مُٹھی بھر شاید سمؔ، سیتؔ، یا متوسلح کو یاد کر سکتے ہے، لیکن ابرہامؔ  اسرائیل کے تمام لوگوں کے لئے ایمان کے ناقابل ِ فراموش باپ کے طور پر موجود رہتاہے۔ وہ سب پہچانتے، ایمان رکھتے، اور اُس کی اپنی قوم کے باپ کے طورپر پیروی کرتے ہیں۔ اِسی طرح، وعدہ جو خُدانے ابرہامؔ  کے وسیلہ سے اسرائیلیوں سے کیِا اب تک مؤثر ہے۔
اسرائیل کے لوگ یہ ایمان رکھتے ہوئے اپنے آپ سے مکمل طور پر مطمئن ہیں، ”ہم ابرہامؔ  کی اولاد ہیں۔ ہمارے لوگ اپنے بدن میں ختنے کا نشان رکھتے ہیں، اِس لئے خُدا ہمارا خُداہے، اور ہم اُس کے ذاتی لوگ ہیں۔“ وجہ کیوں اسرائیلی اپنے آپ کو چُنے ہوئے لوگوں کے طورپر خیال کرتے ہیں یہ ہے کیونکہ وہ اب تک عہد پر ایمان رکھتے ہیں جو خُدا نے ابرہامؔ  کے ساتھ ختنہ کے وسیلہ سے باندھا تھا۔
ابرہامؔ  دو بیویاں رکھتا تھا: اُس کی شریعی بیوی ساریؔ جسے خُدا نے بعد میں سارہؔ کا نام دیا، اور اُس کی دوسری بیوی ہاجرہ ؔ، جو ساریؔ کی لونڈی رہ چکی تھی۔ کیونکہ ایسا لگا جیسے ساری ؔ سے اُس کا کوئی بچہ پیدا نہ ہو گا، ابرہامؔ  نے، اپنی ذاتی سوچوں میں، ہاجرہ ؔ کی معرفت ایک بچہ رکھنے کو تلاش کِیا (پیدائش ۱۶:۱۔۴)۔ لیکن خُدانے واضح طورپر کہا کیونکہ ساریؔ ابرہامؔ  کی شریعی بیوی تھی، یہ اُس کے ذاتی بچہ کے وسیلہ سے ہوگا جو وہ ابرہامؔ  کو اتنی ساری اولاد کے طورپر جتنے سارے آسمان پر ستارے ہیں دے گا۔ چونکہ خُدا نے وعدہ کِیا کہ وہ صِرف اُنھیں جو ساریؔ کے بدن سے پیدا ہوں گے کو اپنے لوگوں کے طورپر پہچانے گا، اِسمٰعیلؔ جو دوسری بیوی ہاجرہؔ سے پید اہوا تھا، خُدا کے سامنے اس طرح نہ پہچانا گیا۔
اگر اسرائیل کے لوگوں کا ختنہ نہ ہوتا، وعدہ جو خُدانے اُن سے کِیا غیرمؤثر ہو جاتا۔ خُدا نے اُنھیں اپنے عہد کے نشان کے طورپر ختنہ کروانے کے لئے کہا تاکہ یہ عہد اُن کے بدن میں رہے۔ اس طرح، اسرائیلیوں نے ختنہ کروانے کی یقین دہانی کی، چونکہ نا مختون ہونا خُداکے وعدہ کو غیر مؤ ثر کر دے گا۔ غالباً اسرائیل کے لوگوں کے درمیان کوئی ایک بھی نہیں ہے جس کا ختنہ نہ ہوا تھا،کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ نامختون غیر قوموں کی مانند ہے، جس کے لئے خُداکا وعدہ غیرمتعلقہ ہے۔
 
 

روحانی ختنہ

 
عہد جو خُد انے ابرہامؔ  اور اُس کی اولاد کے ساتھ باندھا مکمل طورپر یِسُوعؔ  مسیح کے وسیلہ سے پوری کی گئی تمام گناہوں کی معافی کی معرفت مکمل ہوا تھا جب وہ اس زمین پر آیا اور یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے گناہوں کو اُٹھا لیا۔
خُدانے اسرائیلیوں کو خیمۂ اِجتماع کے صحن کا دروازہ اور اِس کا ڈھانپنے والا پرَدہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے ساتھ اُنھیں بُننے کی معرفت بنانے کے لئے کہا (خروج ۲۶:۳۱، ۲۷:۱۶)۔ خیمۂ اِجتماع کی اِس تفصیلی شکل کے وسیلہ سے، خُدا ہمیں یِسُوعؔ مسیح کی معرفت آنے والی نجات کے بارے میں سکھا چکا ہے۔ وہ جوسچائی پر ایمان رکھتے ہیں کہ خُداوند اِس زمین پر آیا، تیس سال کی عمر میں یوحناؔ سے حاصل کیے گئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ بنی نوع انسان کے گناہوں کو اُٹھا لیا، صلیب پر مرگیا، پھر مُردوں میں جی اُٹھا، اور یوں ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے معاف کرچکا ہےوہ سب ابرہامؔ  کی اولاد ہیں۔خُدا اُن کا خُدابن چکا ہے جو خیمۂ اِجتماع کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان پر ایمان رکھتے ہیں۔
 یِسُوعؔ  کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم سب کا یقیناً  روحانی طور پر ختنہ کِیا جانا  چاہیے۔
یہ روحانی ختنہ ایمان رکھنے کے وسیلہ سے کہ ہمارے تمام گناہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یِسُوعؔ  پر لاد دئیے گئے تھے ہمارے دِلوں سے گناہوں کو کاٹنے کے علاوہ کوئی دوسری چیز نہیں ہے (رومیوں ۲:۲۹)۔
اِس طرح، وہ جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان میں ظاہر کی گئی پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے آج گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں سب خُد اکی بادشاہت کے بادشاہ اور اُس کے ذاتی بیٹے ہیں۔ جس طرح خُدانے وعدہ کِیا، ”بادشاہ تیری اولاد میں سے برَپا ہوں گے۔“(پیدائش ۱۷:۶)۔ اُس کے لوگ بے شک تمام دُنیا میں سے اُٹھ رہے ہیں۔
اگر ہم ابرہامؔ  کی اولاد بننا چاہتے ہیں، ہمیں بپتسمہ پر جو یِسُوعؔ  نے اِس زمین پر حاصل کِیا اور اُس کے صلیبی خون پرایمان رکھنا ہے۔ اِس طرح، مَیں بہت زیادہ زور نہیں دے سکتاکہ اِسے جاننا اور یِسُوعؔ  کے بپتسمہ پر ایمان رکھنا کتنا اہم ہے۔ یِسُوعؔ  مسیح بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ وہ بادشاہوں کا بادشاہ ہے جو ایک ارغوانی چوغہ پہنے ہوئے آیا (یوحنا۱۹:۵)۔ یِسُوعؔ  مسیح کائنات کا بادشاہ اور اِس کا خالق ہے۔ جس طرح وہ خُدا کا اِکلوتابیٹا ہے، وہ باپ کی مرضی کی فرمانبرداری میں اِس زمین پر آیا، اور ہمیں ہمارے گناہوں سے چھڑانے کے لئے، اُس نے سب ایک ہی بار اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کواُٹھا لیا۔ ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے، اُس نے ہمارے دلوں سے ہمارے تمام گناہ کاٹ ڈالے اور اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے ذاتی بدن پر اُٹھا لئے، اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کے لئے پَرکھا گیا۔ اِس طرح، وہ سب جو اِس سچائی پرایمان رکھتے ہیں ابرہامؔ  کی اولاد بن سکتے ہیں۔
ابرہامؔ ، اُس کا خاندان، اور اُس کی اولاد سب کا جسمانی طور پر ختنہ ہوا تھا۔ حتیٰ کہ  غیر قوموں سے زَر خرید غلاموں کا ختنہ کِیا جاتا تھا۔ جب وہ عہد پر ایمان رکھتے اور ختنہ کِیا جاتاتھا، حتیٰ کہ یہ غیر قوم غلام برکت یافتہ ہوتے تھے، اور خُدا بھی اُن کا خُدابن جاتا ۔اِس طرح، یہ ایمان کے وسیلہ سے ہے کہ ہم خُد ا کے بیٹے بن جاتے ہیں، ایمان کے وسیلہ سے کہ ہم خُداکے وسیلہ سے برکت یافتہ ہیں، ایمان کے وسیلہ سے کہ ہم آسمان میں داخل ہوتے ہیں، اور ایمان کے وسیلہ سے کہ ہم اِس زمین پر بادشاہوں کے طور پر زندہ رہتے ہیں۔ نئے عہد نامہ کے دَور میں، یہ ایمان اُن کا ایمان ہے جو ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ  نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔
تاہم، بعض لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ یِسُوعؔ  کا یہ بپتسمہ اتنا  اہم نہیں  ہے، کیونکہ وہ  ایمان  رکھتے
ہیں کہ وہ صِرف اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف کیے جا چکے ہیں۔ اگر چہ وہ خیمۂ اِجتماع کے دَور میں عمل میں لائی گئی قربانی کے جانور کے سَر پر ہاتھوں کے رکھے جانے پر ایمان رکھتے ہیں، وہ یِسُوعؔ  کے ذاتی بپتسمہ کو کم ہی اہمیت دیتے ہیں۔ اِس لئے وہ اِصرار کرتے ہیں کہ کیونکہ ابرہامؔ  کا ایمان اِس زمین پر یِسُوعؔ کی پہلی آمد  سے پہلے اور حتیٰ کہ مُوسیٰ کے خیمۂ اِجتماع سے بہت پہلےمنظور کِیا گیا تھا ، وہ اب بھی صِرف صلیبی خون کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، حتیٰ کہ یِسُوعؔ کے بپتسمہ کے صاف کلام پر ایمان رکھنے کے بغیر نجا ت یافتہ ہوتے ہیں۔ 
لیکن ہمیں یقیناً  یاد رکھنا چاہیے کہ جب خُد انے ابرہامؔ  سے تین سال کی ایک  بچھیا، تین سال کی ایک بکری، تین سال کا ایک مینڈھا، ایک قُمری اور کبوتر کا ایک بچہ لانے کے لئے کہاسب ابرہامؔ  کو احساس دلانا ہے کہ وہ اُن کی وراثت کے طور پر ابرہامؔ  اور اُس کی اولاد کو کنعانؔ کی سرزمین دے گا خُد ا اپنے ذہن میں آگ کی معرفت جانور کی سوختنی قربانی رکھتا تھا۔ پیدائش ۱۵:۱۷کہتی ہے، ” اور جب سُورج ڈُوبا اور اندھیرا چھا گیا تو ایک تنُور جِس میں سے دُھواں اُٹھتا تھا دِکھائی دِیا اور ایک جلتی مشعل اُن ٹُکڑوں کے بیِچ میں سے ہو کر گُذری۔ “ خُد اہابلؔ کی سوختنی قربانی کے جانور اور اُس کے ایمان کو بھی منظور کر چکاتھا، لیکن اُس نے قائنؔ کے ایمان کو منظور نہ کِیا، جو اِس سوختنی قربانی کے جانور پر ایمان نہ رکھتا تھا۔
آج کے مسیحیوں کے درمیان، بہت سارے لوگ موجود ہیں جو غلطی سے سمجھتے ہیں کہ وہ محض اندھادُھند یِسُوعؔ پر ایما ن رکھنے کے وسیلہ سے، ایمان میں کبھی بھی روحانی طور پر ختنہ یافتہ ہوئے بغیر نجات یافتہ ہوتے ہیں۔ وہ صِرف یِسُوعؔ  کی مصلوبیت پر،یعنی سچائی پر ایمان رکھنے کے بغیر کہ اُن کے تمام گناہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یِسُوعؔ  پر لادے گئے تھے ایمان رکھتے ہیں۔ یہ لوگ کبھی بھی خُد اکے ذاتی لوگ نہیں بن سکتے ہیں، کیونکہ اِس طریقے سے ایمان رکھنے کی وجہ سے اپنے دلوں سے کبھی بھی اپنے گناہوں کو مٹا نہیں سکتے ہیں۔ جس طرح خُدا نے کہا کہ اُس کے عہد کا نشان مختون کے بدن میں ہے، اِس لئے  نامختون کو خُدا کے اِس وعدہ کے ساتھ کچھ نہیں کرنا ہے۔
کیا لوگ بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے بغیر جو یِسُوعؔ نے یوحنا ؔاصطباغی سے حاصل کِیا گناہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں؟ کیا اَیسے لوگ خُد اکے بیٹے بن سکتے ہیں؟ کیا وہ آسمان میں داخل ہو سکتے ہیں؟ کیا وہ اُ س کی بادشاہت کے بادشاہ بن سکتے ہیں؟ اِن سوالات کاجواب ایک زبردست نہیں ہے! مرکزی حوالہ جو آج ہم پڑھ چکے ہیں اِس سوال کا واضح ثبوت مہیا کرتا ہے۔ آج، وعدہ جو خُداابرہامؔ  کے ساتھ کر چکا تھا وُہی وعدہ ہے جو وہ آپ سے اور مجھ سے کر چکا ہے، ہم مَیں سے وہ جو یِسُوعؔ  مسیح پر ہمارے نجات دہندہ کے طور پر، اُس کے بپتسمہ پر اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ اُن کے لئے جو اِس طرح ایمان رکھتے ہیں، برکات کا وُہی کلام جو خُدا نے ابرہامؔ  سے فرمایانافذالعمل ہے۔
 

 

یِسُوعؔ کے سچے ایماندار اپنی ذاتی بنائی ہوئی الہٰی تعلیم کی پیروی نہیں کرتے ہیں

 
کتابِ مقدس میں نجات کا کلام حتمی اور نجات کی سچائی واضح ہے؛ جتنا زیادہ ہم پڑھتے اور غوروخوض کرتے ہیں، یہ اُتنا زیادہ جامع اور واضح بنتا جاتاہے۔آج کے مسیحیوں کے درمیان بہت سارے موجود ہیں جن کا ایمان غلط ہے، اپنے ذاتی خیالات پر مبنی ایمان رکھتے ہوئے اور خُد اکی پیروی کرتے ہوئے، اور اب تک بے خبر ہیں کہ وہ جو ایمان رکھتے ہیں حقیقت میں جھوٹا ہے۔ اَیسے لوگوں کے ایمان کی اَصل بُنیاد غلط ہے۔ اندھا دُھند ایمان رکھتے ہوئے کہ یِسُوعؔ  اُنھیں کسی بھی طرح بچا چُکا ہے اُن کے ذاتی ضمیروں کو مطمئن کرنے کے لئے کافی ہو سکتا ہے، لیکن اُنھیں یقیناً  احساس کرنا چاہیے کہ خُدا اُن کے اندھے ایمان کو منظور نہیں کرتا۔
ہمارے خُداوند نے کہا کہ جو کوئی اُس کی پیروی کرنا چاہتاہے کو یقیناً  پہلے اپنی خودانکاری کرنی اور اپنی صلیب اُٹھانی چاہیے۔ جو کوئی خُدا کے کلام پر ایمان رکھتا ہے کو یقیناً  اپنے ذاتی خیالات کو ختم کرنا چاہیے اور خُد اکا کلام حقیقتاً کیا کہتاہے کے مطابق ایمان رکھنا چاہیے۔ آج، آپ کو اور مجھے یقیناً  گناہ کی معافی پر ایمان رکھنا چاہیے جو یِسُوعؔ  مسیح ہمیں اِس زمین پر آنے، اور اپنے بپتسمہ کے ساتھ دُنیا کے گناہوں کو اُٹھانے اور صلیب پرلے جاکر، اپنا خون بہانے، اور پھر مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے دے چکا ہے۔
اِن دِنوں، بہت سارے راہ سے ہٹے ہوئے لوگ موجود ہیں جو اِس طرح ایمان نہیں رکھتے ہیں، بلکہ جو اندھا دُھند یِسُوعؔ  کے نام کو پکڑتے ہیں، کہتے ہوئے کہ وہ اپنا ذاتی ایمان رکھنے کا طریقہ رکھتے ہیں۔ اَیسے لوگوں کے ایمان کایِسُوعؔ کے وسیلہ سے دی گئی پانی اور روح کی خوشخبری کے ساتھ کچھ واسطہ نہیں ہے۔ مثال کے طورپر، بعض لوگ موجود ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ یِسُوعؔ  دکھائی دیا جب وہ کسی گہرے پہاڑ پر دُعا کررہے تھے، اِصرار کرتے ہوئے کہ یہ ہے کیسے وہ نجات یافتہ ہوئے تھے۔ ایک دوسری مثال میں، وہ موجود ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن کے تمام گناہ غائب ہوگئے جب وہ گِرجا گھر میں گئے، روزہ رکھا، اور تمام رات دُعا میں ٹھہر ے رہے، کیونکہ وہ اِن گناہوں کی وجہ سے اذیت اُٹھاتے تھے، جن سے وہ اُن کی توبہ کی دُعاؤں کے ساتھ چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتے تھے۔
ایسی اقسام کے ایمان کا سچی نجات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے جو صِرف ہمارے خُداوند کی معرفت دی گئی پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے حاصل ہوتی ہے۔ خُداکا کلام یہ کہاں کہتا ہے کہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے گا اگر ہم اَیسی اقسام کے ایمان رکھتے ہیں؟ کہیں نہیں! یہ لوگ، غیر واضح طور پر باخبرہیں کہ خُدا ایک حتمی خُدا ہے اور کہ یِسُوعؔ  قادرِ مُطلق ہے،یعنی یسوع ؔ کا نام عارضی طور پر لیتے ہوئے، اپنے کھوکھلے اور خُدا کے غیر یقینی علم کا اپنے نا قابلِ انحصار ایمان میں اضافہ کرتے ہوئےیوں وہ، اپنے ذاتی گناہوں کو بھولتے ہوئے، اور حتیٰ کہ خُدا کے غضب کو زیادہ اکٹھا کرتے ہوئے خُدا کا نام بے فائدہ لے رہے ہیں۔ اَیسے لوگ اپنے ذاتی فرضی یِسُوعؔ  کو اور اپنی ذاتی نجات کی قِسم کو تعمیر کر چکے ہیں، اور اپنے ذاتی تصور کی اِن بناوٹی باتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔
پیدائش ۱۷:۱۴کہتاہے، ” اور وہ فرزندِ نرِینہ جِس کا خَتنہ نہ ہُؤا ہو اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے کیونکہ اُس نے میرا عہد توڑا۔ “  خُدا صاف طورپر ہم سے وعدہ کر چکا ہے کہ وہ روحانی ختنہ کے وسیلہ سے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچائے گا۔اور خُدا ہم سے واضح طور پر وعدہ بھی کر چکا ہے کہ صِرف وہ جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیداہوتے ہیں اُس کے بیٹے بنیں گے۔ اِس طرح، وہ جو اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھے بغیر صِرف یِسُوعؔ  کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں کبھی خُداکے بیٹے نہیں بن سکتے ہیں۔ اَیسے لوگ خُدا سے گمراہ ہو چکے ہیں، کیونکہ وہ خُداکی وعدہ کی گئی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، اور اِس لئے وہ خُداکے لوگوں سے کاٹ دئیے جاتے ہیں اور اُس کی معرفت ملعون ٹھہرائے جاتے ہیں۔
ایمان کی بُنیاد جو ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا سکتی ہے پانی اور روح کی خوشخبری کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہے۔ صِرف جب پانی اور روح کی خوشخبری ہماری بُنیاد کے طورپر رکھی جاتی ہے ہم مضبوطی سے اور مکمل طور پر خُد اکے کلام پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔ کیسے روحانی غیر اقوام جن کے دِل روحانی طورپر نامختون رہتے ہیں کبھی بھی اپنے دِلوں میں خُدا کے کلام کو لے سکتی ہیں؟ وہ کبھی اَیسا نہیں کر سکتی ہیں! کیونکہ پانی اور روح کی خوشخبری، ہمیں خُداکے بیٹے بننے کے قابل کرتے ہوئے روحانی طورپر ختنہ یافتہ ہونے کی اجازت دیتی ہے، اِس اَصل حتمی بُنیا د کو رکھنے کے بغیر، خُداکا کلام ہمارے پاس صِرف ذہین علم کے طورپر
آسکتا ہے۔
یہ ہے کیوں نئے سِرے سے پیدا ہوئے خادمین کی روحانی تعلیمات سمجھی جا سکتی ہیں اور صِرف اُن کے لئے مہیا ہیں جو پانی اور روح کی خوشخبری پر بُنیادی طور پر ایمان رکھتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، صِرف وہ جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں خُد اکے کلام کو سُن اور سمجھ سکتے ہیں۔ جب ہم لوگوں سے ملتے ہیں جو، پانی اور روح کی خوشخبری سے ناواقف ہوتے ہوئے، صِرف صلیبی خون کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، اگرچہ وہ کہتے ہیں کہ ہم سب اُسی خُداپر ایمان رکھتے ہیں، ہم تاہم محسوس کرتے ہیں جس طرح اگر ہم ایک بالکل مختلف خُداکے بارے میں بول رہے ہیں۔ یہاں حقیقی خُداکو ن ہے؟ حقیقی خُداوہ خُد اہے جس نے ابرہا ؔم کو اپنے وعدہ کا کلام دیا۔
خُدا نے ابرہامؔ  اوراُس کی اولاد سے وعدہ کِیا، ” میرا عہد تُمہارے جِسم میں ابدی عہد ہو گا “ (پیدائش ۱۷:۱۳)۔نشان ہمیں کہاں بتا رہا ہے کہ ہم ہمارے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں؟ یہ ہمارے دِلوں میں پایا جاتاہے۔ ہمارے دِلوں کے ساتھ یِسُوعؔ  مسیح کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم خُدا کے بیٹے بن چکے ہیں، جن کے دل سچی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے روحانی ختنہ حاصل کر چکے ہیں۔ ہم ہمارے دلوں کے ساتھ ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُس کے بیٹے بن گئے کہ خُداوند نے ہمارے اِن تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے ہمارے گناہوں کی وجہ سے بپتسمہ لیا اور کہ ہم روحانی طورپر ختنہ یافتہ ہو چکے ہیں۔
یہ اِس سچائی پر ہمارے ایمان کے وسیلہ سے ہے کہ ہم نے ہمارے تمام گناہ یِسُوعؔ مسیح پر لادے، اور یِسُوعؔ ، جواب میں، اِن گناہوں کو صلیب پر لے گیا، ہماری جگہ پر مصلوب ہوا، پھر مُردوں میں جی اُٹھا، اور یوں ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے  بچاچکاہے۔ دوسرے لفظوں میں، یہ ایمان کے وسیلہ سے ہے کہ ہم خُداکے بیٹے بن چکے ہیں۔ یہ ایمان کے وسیلہ سے ہے ہم بے گناہ بن چکے ہیں۔ تب کیا ہم کوئی اور باقی گناہ رکھتے ہیں؟ بے شک نہیں! ہم کسی بھی طرح کوئی گناہ نہیں رکھتے ہیں! یہ سب حقیقتاً خوشخبری کے شاندار سچ کے وسیلہ سے پورا کِیا گیا تھا۔
 
 

آپ اور مَیں کیسے ابرہامؔ  کی اولاد بن سکتے ہیں؟

 
ہم ابرہامؔ  کی اولاد بن چکے ہیں کیونکہ ہماراخیمۂ اِجتماع کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگوں میں ظاہر کیے گئے یِسُوعؔ  کے کاموں پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے روحانی طور پر ختنہ کِیا گیا تھا۔ یہ ہے کیونکہ ہم نے یِسُوعؔ  کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھا کہ ہم روحانی طورپر مختون اور خُداکے بیٹے بن چکے ہیں۔ یہ ہے کیونکہ ہم نے ایمان رکھا کہ یِسُوعؔ  نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور صلیب پر ہمارے تمام گناہوں کے لئے پَرکھا گیا یعنی ہم گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ یہ ہے کیسے آپ اور مَیں روحانی طورپر ابرہاؔ م کی اولاد بن چکے ہیں۔
وہ جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہوتے ہیں کو یقیناً  اب پہچاننا چاہیے وہ حقیقت میں کون ہیں؟ آپ اور مَیں، ہم جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، سب خُداکے بیٹے اور اُ س کے ذاتی لوگ ہیں، جن کا ایمان کے وسیلہ سے روحانی طور پر ختنہ ہو چکا ہے۔
ہم آنے والی ہزار سالہ بادشاہت کے بادشاہ ہیں، جو خُدا کی تمام مخلوقات پر بادشاہی کریں گے اور اُس کی تمام شان وشوکت سے لُطف اُٹھائیں گے۔ یہ ہے کیسے اب ہمارا مقام بدل چکا ہے۔ کیا اِس دُنیا کے لو گ جانتے ہیں ہم حقیقت میں کون ہیں؟ وہ نہیں جانتے ہیں۔ لیکن ہم وہ ہیں جن کا روحانی مقام خُداکے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے بدل چکا ہے۔ اِس طرح، اب ہم اپنے آپ کو واضح طورپر اور صاف صاف جان سکتے ہیں۔
وہ جوخُدا کے کلام کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیداہو چکے ہیں جانتے ہیں وہ حقیقت میں کون ہیں۔ ہم بُنیادی طورپر اُن سے مختلف ہیں جو اپنے دُنیاوی مذہبی طبقات میں اپنے آپ کو مشہورکرنے کی طرف مائل ہیں، جو جھوٹےنظریات کی منادی کرتے ہیں حتیٰ کہ وہ مکمل طور پرجاہل ہیں، اور جو سَرد مہری سے نئے سِرے سے پید ا ہووؤں کو،یعنی خدا کے سچے لوگوں کو دیکھتے ہیں۔ جس طرح اسرائیل کے لوگ اپنے آپ پر چُنے ہوئے لوگ ہونے کا ایمان رکھتے ہیں اور اسمٰعیل کی اولاد کو مختلف خیال کرتے ہیں، ہم جو ابرہامؔ  کی روحانی اولاد ہیں بھی اپنے آپ کو خُد ا کے چُنے ہوئے لوگوں کے طورپر خیال کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
ہم میں سے وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں خوش قسمتی سے، ہمارے ایمان  کے
وسیلہ سے، ابرہامؔ  کی اولاد بن چکے ہیں۔ ہم خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی خوشخبری پر ہمارے ایما ن کے وسیلہ سے آسمان کی بادشاہت میں داخل ہو سکتے ہیں۔
 اور بالکل جس طرح خُدا نے ابرہامؔ  سے وعدہ کِیا کہ وہ اُس کی اولاد کو اِتنازیادہ بڑھائے گا جِتنے آسمان میں ستارے ہیں، ہم ہمارے لئے اِس عہد کی حقیقی تکمیل کی ہماری آنکھوں کے ساتھ گواہی دے سکتے ہیں۔ یہ برکت ہے جو خُداہم پر اُنڈیل چکا ہے۔
ہمارے دِلوں کے ختنہ کے وسیلہ سے، خُدا ہمیں دُنیاکے گناہوں سے بچا چکا ہے۔ اور یہ ایمان کا ختنہ خیمۂ اِجتماع کا دروازہ بنانے کے لئے استعمال کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اوربارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنا ہُوا ہے۔