Search

Mahubiri

مضمون 10: مُکاشفہ(مُکاشفہ کی کتاب پر تفسیر)

[باب3-5] لوَدیکیہ کی کلِیسیا کے نام خط <مُکاشفہ ۳: ۱۴- ۲۲>

لوَدیکیہ کی کلِیسیا کے نام خط
<مُکاشفہ ۳: ۱۴- ۲۲>
اور لَودیکیہ کی کلِیسیا کے فرِشتہ کو یہ لِکھ کہ جو آمِین اور سچّا اور بَرحق گواہ اور خُدا کی خِلقت کا مَبدا ہے وہ یہ فرماتا ہے کہ۔مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہُوں کہ نہ تُو سرد ہے نہ گرم ۔ کاش کہ تُو سرد یا گرم ہوتا۔ پس چُونکہ تُو نہ تو گرم ہے نہ سرد بلکہ نِیم گرم ہے اِس لِئے مَیں تُجھے اپنے مُنہ سے نِکال پَھینکنے کو ہُوں۔ اور چُونکہ تُو کہتا ہے کہ مَیں دَولت مند ہُوں اور مالدار بن گیا ہُوں اور کِسی چِیز کا مُحتاج نہیں اور یہ نہیں جانتا کہ تُو کمبخت اور خوار اور غرِیب اور اندھا اور ننگا ہے۔ اِس لِئے مَیں تُجھے صلاح دیتا ہُوں کہ مُجھ سے آگ میں تپایا ہُؤا سونا خرِید لے تاکہ دَولت مند ہو جائے اور سفید پوشاک لے تاکہ تُو اُسے پہن کر ننگے پن کے ظاہِر ہونے کی شرمِندگی نہ اُٹھائے اور آنکھوں میں لگانے کے لِئے سُرمہ لے تاکہ تُو بِینا ہو جائے۔ مَیں جِن جِن کو عزِیز رکھتا ہُوں اُن سب کو ملامت اور تنبِیہ کرتا ہُوں ۔ پس سرگرم ہو اور تَوبہ کر۔ دیکھ مَیں دروازہ پر کھڑا ہُؤا کھٹکھٹاتا ہُوں ۔ اگر کوئی میری آواز سُن کر دروازہ کھولے گاتو مَیں اُس کے پاس اندر جا کر اُس کے ساتھ کھانا کھاؤں گااور وہ میرے ساتھ۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بِٹھاؤں گا۔ جِس طرح مَیں غالِب آ کر اپنے باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بَیٹھ گیا۔ جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔
 
 

تشریح

 
آیت ۱۴: ” اور لَودیکیہ کی کلِیسیا کے فرِشتہ کو یہ لِکھ کہ جو آمِین اور سچّا اور بَرحق گواہ اور خُدا کی خِلقت کا مَبدا ہے وہ یہ فرماتا ہے کہ۔ “
ہمارا خُداوند اِس زمین پر آیا اور خُدا کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے اپنی موت تک خُدا باپ کی فرمانبرداری کی۔ دوسرے لفظوں میں ، اُس نے "آمین" کے ساتھ کسی بھی حکم کی فرمانبرداری کی اگر یہ
باپ کی مرضی تھی۔ ہمارا خُداوند خُدا باپ کی بادشاہی کا وفادار خادم اور حقیقی گواہ ہے جس نے خُدا کا بیٹا اور نجات دہندہ ہونے کی حیثیت سے اپنے آپ کو گواہی دی۔ ہمارا خُداوند ابتدا کی تخلیق کا خُدا ہے۔
 
آیت۱۵: ” مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہُوں کہ نہ تُو سرد ہے نہ گرم ۔ کاش کہ تُو سرد یا گرم ہوتا۔ “
خُدا نے لَودیکیہ کی کلِیسیا کے خادم کی اُس کے نیم گرم ایمان کی وجہ سے سرزنش کی۔ یہ خادم خُدا کے قہر کا مستحق تھا۔ اگر کسی کا بھی ایمان خُدا کے حضورر نیم گرم ہے تو، اُسے اپنے ایمان کو سردیا گرم بنا کر اپنےایمان کو واضح کرنا چاہئے۔ وہ ایمان جو خُدا ہم سے چاہتاہے وہ واضح طور پر متعین ایمان ہے جو کہ سرد ہے یا گرم۔ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے میں بھی یہ واضح ایمان ایک مطلق ضرورت ہے۔
جب بات خُدا پر ایمان رکھنے کی ہو تو ، دو قِسم کے ایماندار موجود ہیں۔ ایک طرف ، ہمارے پاس وہ ایماندار ہیں جو یہ ایمان رکھتے ہیں کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری سچی خوشخبری ہے ، اور یہ کہ اِس خوشخبری کے علاوہ کوئی دوسری خوشخبری نہیں ہے۔ دوسری طرف ، ہمارے پاس وہ ایماندار ہیں جو یہ ایمان رکھتے ہیں کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کے علاوہ اور بھی خوشخبریاں ہیں۔ اور بعد کا ایمان محض نیم گرم ایمان ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ یسوع پر ایمان رکھنا ہی کافی ہے ، اور یہ کہ سچی خوشخبری اور جھوٹی خوشخبریوں کے مابین تفریق کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اُن میں سے کچھ تو یہ بھی سمجھتے ہیں کہ محض یسوع نجات دہندہ نہیں ہے ، بلکہ اِسی طرح یہ نجات اِس دُنیا کے دوسرے مذاہب میں بھی پائی جاسکتی ہے۔ اِن کے ایمان کی طرح ، لَودیکیہ کی کلِیسیاکے خادم کا ایمان بھی نیم گرم تھا ، سچی اور جھوٹی خوشخبریوں کے مابین واضح علیحدگی نہ کرنےوالا ایمان—یہ کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کے علاوہ کوئی دوسری خوشخبری نہیں ہے۔ یہ ہے کیوں یہ خادم خُدا کے لئے پریشانی لایا اور اُس کےقہر کوحاصل کِیا۔
 
آیت ۱۶: ” پس چُونکہ تُو نہ تو گرم ہے نہ سرد بلکہ نِیم گرم ہے اِس لِئے مَیں تُجھے اپنے مُنہ سے نِکال پَھینکنے کو ہُوں۔ “
ہمارے خُداوند خُدا نے اپنے خادم سے واضح ایمان کا مطالبہ کِیاہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ خُدا کسی ایسے ایمان کی قدر نہیں کرتا جوکہ گرم ہے نہ سرد۔ جب ہم خُداوند پر ایمان رکھتے ہیں ، لہذا ، ہمیں واضح اوربالکل صاف طورپر اپنے دِلوں کو خُدا کے کلام کی پیمائش کرکے مقررکرناچاہئےاور اِس پر ایمان رکھتے ہوئے اُس کی مرضی پر مضبوطی سےقائم رہنا چاہئے۔ وہ جو اِس طرح نئےسرےسے پیدا ہوچکے ہیں اُن کو بھی پانی اور رُوح کی بائبل کی خوشخبری کے ساتھ واضح طور پر کھڑا ہونا چاہئے ، اور اِس سچی خوشخبری کے علاوہ دیگر خوشخبریوں کو پھیلانے والوں کے خلاف کسی سمجھوتے کے بغیر اُنکاسامنا کرنا چاہئے۔ خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ اگر راست باز واضح ایمان کی جانب کھڑےنہیں ہوتےہیں تو ، وہ اُن کو اپنے منہ سے اُگل دے گا۔ تو ، اب ، آپ کا ایمان کس دہانے پر کھڑا ہے؟
 
آیت۱۷: ” اور چُونکہ تُو کہتا ہے کہ مَیں دَولت مند ہُوں اور مالدار بن گیا ہُوں اور کِسی چِیز کا مُحتاج نہیں اور یہ نہیں جانتا کہ تُو کمبخت اور خوار اور غرِیب اور اندھا اور ننگا ہے۔ “
وہ لوگ جن کا خُداوند پر نیم گرم ایمان ہے وہ اپنے ایمان کوصرف ٹھیک سمجھتے ہیں ، اور اِس طرح وہ اپنے ایمان کی غربت سے غافل رہتے ہیں۔ چونکہ لَودیکیہ کی کلِیسیا کا خادم بھی اُس کے نیم گرم ایمان سے مطمئن تھا ، لہذا ، وہ، بھی،اِس بات کا ادراک کرنے میں ناکام رہا کہ وہ دراصل کتنا کمبخت تھا۔ لہذا ، واضح اور قطعی ایمان رکھنے کے لئے ، اُسے سچائی کے لئے آزمائشوں اور اذیتوں کا سامنا کرنے ، اور جھوٹوں کے خلاف ایمان کی جنگ سے گزرنے کی ضرورت تھی۔ صرف تب ہی اُسے پتہ چل سکتاتھا کہ وہ واقعی کتنا بے وفا ، غریب اور ننگا تھا۔ ہم سب کو خُداوند کے حضور واضح ایمان رکھنا چاہئے۔
 
آیت ۱۸: ” اِس لِئے مَیں تُجھے صلاح دیتا ہُوں کہ مُجھ سے آگ میں تپایا ہُؤا سونا خرِید لے تاکہ دَولت مند ہو جائے اور سفید پوشاک لے تاکہ تُو اُسے پہن کر ننگے پن کے ظاہِر ہونے کی شرمِندگی نہ اُٹھائے اور آنکھوں میں لگانے کے لِئے سُرمہ لے تاکہ تُو بِینا ہو جائے۔ “
خُدا نےلَودیکیہ کی کلِیسیاکے فرشتہ سےفرمایا کہ وہ اپنے ایمان کو خالص بنائے۔ لَودیکیہ کی کلِیسیا
کے خادم کو پانی اور رُوح کی خوشخبری پراپنے ایمان کی بنیاد کو دوبارہ تعمیر کرنا چاہئےتھا اور پوری راستبازی کے لباس میں ملبوس ہونا چاہئےتھا۔ اُسے خود بھی دیکھنا چاہئے تھا، واپس آنا چاہئے تھا، اور اپنے ایمان کی واضح تعریف ِنو کرنی چاہئےتھی۔ اُسے صبرسے اپنے ایمان کو قائم رکھنا چاہئےتھا ، اور اپنے ایمان کی تطہیر کے ذریعہ سیکھنا اور اس کی اُمید کو پورا کرنا چاہئے۔
آپ کو ،بھی، پانی اور رُوح کی خوشخبری ، خُدا کی طرف سے دی گئی سچائی کی خوشخبری کے لئے،بھاری ظلم و ستم اورایذارسانیوں سے گزرنا چاہئے۔صرف تب ہی آپ جان سکتے ہو کہ پانی اور رُوح کے اِس خوشخبری کی سچائی کتنی قیمتی ہے۔ کیاآپ نے کبھی پانی اور رُوح کی خوشخبری کے ذریعہ حاصل کردہ خُدا کی راستبازی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی انسانی راستبازی کو پاش پاش کِیا ہے؟ جن لوگوں نے انسانی راستبازی کو پاش پاش کِیاہے وہ جانتے ہیں کہ خُدا کی راستبازی کتنی قیمتی اور بابرکت ہے۔ آپ کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ آپ کےاُس ایمان کے بغیر جو خُداوند پر بھروسہ کرتا ہے ، آپ کی ایمان کی زندگی بس بدنصیب ہو جائے گی۔ لہذا ، آپ کو اِس ایمان سے سیکھنا چاہئے جو خُداوند نے ہم سے پہلے اپنے پیش رو خدمت گاروں کو دیا تھا ، اور اپنی بے وفائی کی شرمندگی کو ڈھانپنا چاہئے۔
ہمیں یہ حقیقت نہیں بھولنی چاہئے کہ سچے ایمان کو سیکھنے کے لئے قربانی دینا پڑتی ہے۔ چونکہ سچا ایمان رُوحانی آباؤاجداد کے ایمان کی قدم بہ قدم پیروی کرنے سےسیکھا جاتا ہے ، لہذا ہمیں قربانی کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ ہمیں خُداوند کی بادشاہی کی تعمیر اور اپنے ایمان کی ترقی کی خاطر دُنیا کی چیزوں کو کھونے کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے ، اور خُداوندکے لئے ہر چیز کو دورپھینکناچاہئے۔
 
آیت ۱۹: ” مَیں جِن جِن کو عزِیز رکھتا ہُوں اُن سب کو ملامت اور تنبِیہ کرتا ہُوں ۔ پس سرگرم ہو اور تَوبہ کر۔ “
خُداوند اُن لوگوں کوملامت اور تنبِیہ کرتا ہے جو اُس کی محبت کو جانتے ہیں اور اُس پر ایمان رکھتے ہیں ، اگر اُن کا ایمان اعمال کے بغیر ہے۔ اُن لوگوں کو جن سے خُداوند محبت کرتا ہے ، لہذا ، اُس کے لئے سخت محنت کرنی چاہئے اور حقیقی ایمان کے ساتھ اُس کی پیروی کرنا چاہئے۔
 
آیت ۲۰: ” دیکھ مَیں دروازہ پر کھڑا ہُؤا کھٹکھٹاتا ہُوں ۔ اگر کوئی میری آواز سُن کر دروازہ کھولے گاتو مَیں اُس کے پاس اندر جا کر اُس کے ساتھ کھانا کھاؤں گااور وہ میرے ساتھ۔ “
وہ جو خُدا کے خادمین بن چکے ہیں وہ خوشی اور غمی دونوں میں اپنی زندگیاں اُس کے ساتھ بانٹتے ہیں۔ وہ جو خُداوند کے لئے کام کرتے ہیں وہ ہمیشہ خُداوند کے کلام پر ایمان رکھتے ہوئے زندہ رہتے ہیں، اور،
اُن کے ایمان کے ذریعے،ہمارا خُداوند ہمیشہ اپنے تمام کاموں کو پورا کرتا ہے۔
 
آیت ۲۱: ” جو غالِب آئے مَیں اُسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بِٹھاؤں گا۔ جِس طرح مَیں غالِب آ کر اپنے باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بَیٹھ گیا۔ “
حقیقی ایمان کو حاصل کرنا یا کھونا اِس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ آیاکوئی شہادت کو قبول کرنے کے لئے تیار ہے یا نہیں۔ وہ جو خُدا کے کلام پر ایمان رکھ کر شیطان کے خلاف لڑتے ہیں فتح پائیں گے اور خُداوند کے ساتھ جلال پائیں گے۔مقدسین اور خُدا کے خادمین ہمیشہ شیطان کے خلاف رُوحانی جنگ میں مصروف رہتے ہیں۔ اِس جنگ میں ، وہ ہمیشہ خُداوند کے کلام پرایمان رکھ کر غالب آسکتے ہیں۔ وہ جو اِسی طرح شیطان کے خلاف اپنی لڑائی میں غالب آتے ہیں وہ خُداوند کے ساتھ جلال پائیں گے۔
 
آیت۲۲: ” جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ “
مقدسین کو ہمیشہ خُدا کی آواز کو سُننا اور رُوح القدس کی راہنمائی کی پیروی کرنی چاہئے۔ جب وہ یہ کرتے ہیں تو ، اُن کا ایمان ایک وہ ایمان بن جاتاہے جو رُوح القدس کے ساتھ چلتا ہے ، اور رُوحانی فتح ہمیشہ اُن کی ہی ہوگی۔