Search

Maswali ya kila mara juu ya Imani ya Kikristo

Somo la 1: Kuzaliwa mara ya pili kwa maji na kwa Roho

1-28. میں پُر یقین تھا کہ یسوؔع پر ایمان رکھنا مجھے بچا چُکا ہے، میں اپنے باطن میں عقائد کے سَنگ پُرسکون تھا۔مگر اب میں آپکے پیغامات کے باعث اُلجھن میں ہوں ۔کیا مجھے نجات یافتہ ہونے کے لئے اُسکی صلیب کے ساتھ ساتھ اُس کے بپتسمہ پر بھی ایمان رکھنا چاہئے؟

اگر آپ یسوؔع کے بپتسمہ پر ایمان نہیں لاتے، تویہ بات  یقینی ہے کہ  آپ اپنے باطن  میں گناہ رکھتے ہیں ۔ یوؔحنا رسول نے فرمایا،’’اگر ہم کہیں کہ ہم بے گناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں۔‘‘ (۱یوحنا۱:۸)۔ اگر آپ کہتے ہیں  کہ آپ کوئی گناہ نہیں رکھتے،بِلا شک گو کہ آپ حقیقی طور پر گناہ رکھتےہیں کیونکہ آپ یسوؔع کے بپتسمہ پر ایمان نہیں رکھتے، تویہ اپنےہی  ذاتی ضمیر کو دھوکہ دینے کا عمل ہے اورپکاثبوت ہے کہ آپ کے اندر سچائی نہیں ہے۔ ہمارے دلوں میں نجات کاکامل  یقین برپا ہوتا ہے جب ہم دونوں یسوؔع کے بپتسمہ اور صلیب پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے  گناہوں کی بخشش اور رُوح القدّس کوانعام کے طور پر حاصل کرتے ہیں۔
پولسؔ رسول نےفرمایا،’’اور طرح کی خوشخبری……مگروہ دوسری نہیں‘‘(گلیتوں۱:۷)۔ کچھ نہیں مگر پانی اور رُوح کی خوشخبری ، جو رسولوں نے یسوؔع سے حاصل کی اور لوگوں میں اُسکی منادی کی، ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچاسکتی ہے۔ اگر ہم پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان  نہیں لاتے جسکی رسولوں نےمنادی کی ، تو ہمارے اندرگناہ یقینی طور پر  ابھی تک موجود ہے ۔
اگر گناہ ابھی تک ہمارے اندر موجود ہے تو ہم کیسے نجات کے یقین کے ساتھ جی سکتے ہیں؟ جب وہ مسیحی،جو ابھی تک نئے سرے سے پیدا نہیں ہوئے،خُدا کے حضورنیک روّیہ پیش کرتے ہیں، تووہ لبالب خوشی اورکامل یقین کے اندر اپنی خلاصیوں سے پُر یقین ہیں ؛ تاہم ، وہ پکےیقین کی کمی رکھتے ہیں اور اپنے باطنوں میں گناہ کے بوجھ کی وجہ سے خوفزدہ ہیں جب بھی وہ کچھ سنجیدہ گناہ کرتے ہیں۔اِس بنا پر یہ اُن کے ذاتی خیالات اور جذبات پرمبنی جعلی نجات ہے،یعنی خُداکی طرف سے نہیں ہے۔وہ بتدریج پاک بننے اور اپنی آسانی سے قابلِ لغزش خلاصیوں کو قائم رکھنے کے لئے  ہر روز توبہ کی دعائیں مانگنے کا رُجحان رکھتے ہیں۔
وہ لوگ جو اِس جھوٹی نجات پر ایمان رکھتے ہیں گمان کرتے  ہیں کہ وہ آخر کار کسی دن کامل طور  پر
نجات یافتہ ہو جائیں گے ، اگر وہ پارسا زندگیاں قائم رکھیں ، ہر روز خُدا سےمعافی مانگتے رہیں، اور اعمال کی بدولت شریعت پر عمل کرتے رہیں۔اِس کے باوجود، وہ ہنوز گناہ گار ہیں  اگروہ اُس کے بپتسمہ پر ایمان کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کو یسوؔع پر نہیں دھر چُکے۔
وہ نجات جو خُداتیار کر چُکا ہے کامل نجات ہے ، جو ہمیں بتاتی ہے کہ یسوؔع نے یردؔن  میں یوؔحنا کے وسیلہ سےاپنے بپتسمہ کی معرفت دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھالیا اور صلیب پر اُن کو مٹاڈالا۔
حسبِ  دستور، یوؔحنا  رسول  نے  فرمایا،’’ اگر  ہم  اپنے  گناہوں  کا ا ِقرار  کریں تو  وہ  ہمارے
گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے۔‘‘(۱یوحنا۱:۹)۔ اگر ہمارے تمام گناہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کے وسیلہ سےاُسے نہ جاننے کی وجہ سے معاف نہیں ہوچُکے تھے، تو ہمیں خُداوند کے سامنے اِقرار کرنا پڑے گا کہ ہم ہنوز گناہ گار ہی ہیں،اگر چہ ہم اُس پر ایمان رکھتے ہیں،اور جانتے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے  جہنم جانے کے لئے مقرر ہیں ۔یہ گناہ کا حقیقی اِقرار ہے۔گناہ  پانی اور رُوح کی خوشخبری کے بغیرنہیں  دُھل سکتا،کوئی معنی نہیں رکھتا کہ گناہ کتنا ہی معمولی ہو۔ جب ہم اِس طریقے سے اِقرار کرتے ہیں، تو پانی اور رُوح کی خوشخبری فوراً ہمارے سارے گناہوں کو دھو تی ہےاور ہمیں راستباز بناتی ہے ۔
اب قبولیت کا وقت ہے(۲۔کرنتھیوں۶:۲)۔ ہرآدمی  جو یسوؔع کے بپتسمہ اور صلیب کی خوشخبری کو سنتا اوراُس پر ایمان لاتا ہے وہ اپنے سب گناہوں سے نجات پاتا ہے، راستباز بنتا ہے،اور قوی  ایمان رکھتا ہے کہ وہ آسمان  کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لئےہمیشہ ہر وقت تیار ہے جب بھی خُداوندآئے گا۔ سچی خوشخبری کے علاوہ، مذہبی تعلیمات اور الہٰی نظریات پر ایمان، ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچا نہیں سکتا۔ وہ مطلق عیارانہ چالیں ہیں جو ابلیس بنی نوع انسان کے خیالوں میں ڈال چُکا ہے۔ ہمیں پانی اور رُوح کی خوشخبری کی طرف واپس رجوع کرنا چاہئے اور اپنے باطنوں میں گناہوں سے حقیقی نجات کو حاصل کرناچاہئے ۔ یہ اُس سے اور اُسکے کام سے محبت کرنا ہے۔