Search

Maswali ya kila mara juu ya Imani ya Kikristo

Somo la 2: Roho Mtakatifu

2-4. میں سوچتا ہُوں رُوح القدس ہم سے ہر روز بات کرتا ہے۔ حتیٰ کہ اِبتدائی کلیسیا کے دور میں، یسوعؔ کے شاگردوں نے بہت سارے معجزات کئے۔ میں سوچتا ہُوں رُوح القدس جس نے اُس وقت کام کیا اُسی طریقہ سے آج تک کام کر رہا ہے۔ اِس لئے، خُدا کے بہت سارے لوگ یسوعؔ کے نام پر معجزات کرتے ہیں، مثال کے طورپر، بدرُوحوں کو نکالنا یا بیماریوں سے شِفا دینا اور دوسرے کا م کرنا یعنی یسوعؔ کی طرف لوگوں کو واپس لاتے ہوئے نشانہ بنانا۔ میں سوچتا ہُوں یہ کام رُوح القدس کے وسیلہ سے ہوتے ہیں۔ اگر یہ سچ نہیں ہے، رُوح القدس جس نے زور کے ساتھ اِبتدائی کلیسیا کے دور میں کام کیا اور واحد جوآج معجزات کرتا ہے کے درمیان کیا فرق ہے؟ کیا خُد ا ہمیشہ کل، آج اور ابد تک یکساں نہیں ہے؟

رُوح القدس جس نے اِبتدائی کلیسیا کے دور میں کام کیا اور واحد جو آج کام کرتا ہے کے درمیان کوئی حقیقی فرق موجود نہیں ہے۔ واحد فرق یہ ہے آیا لوگ جو اِس وقت معجزات کرتے ہیں پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ حتیٰ کہ گو خُد اکا رُوح ہمیشہ وقت کے علاوہ یکساں ہے، فرق یہ ہے آیا کوئی شخص رُوح القدس کو حاصل کرنے کے طریقے کا دُرست علم رکھتا ہے۔
بہت سارے لوگ آج کل رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے کتابِ مقدس کے مطابق دُرست علم رکھے بغیر عجیب کام کرتے ہیں۔ کتابِ مقد س ہمیں اعمال ۲:۳۸ ، ۱۔یوحنا ۵:۲۔۸، اور ۱۔پطرس ۳:۲۱میں دکھاتی ہے کہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کا واحد طریقہ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے۔ ”اور اُسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوعؔ مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتاہے۔
بے شک، رُوح القدس نے جبکہ اِبتدائی کلیسیا کے دور میں سکونت کرتے ہوئے بیماریوں سے شِفا دینے اور بدرُوحوں کو نکالنے کی طرح کے کام کیے۔ تاہم، اُنھوں نے جب کہ اپنی رُوحانی نعمتیں استعمال کرتے ہوئے پیسے حاصل نہیں کئے یا ہنگامہ برپا نہیں کیا جس طرح بعض لوگ آج کل کرنے کا رُجحان رکھتے ہیں۔ رسولوں نے اپنی صلاحیتوں کو صرف خوشخبری پہنچانے کے ایک طریقہ کے طورپر استعمال کیا۔ مزید برآں، بیماریوں سے شِفا دینا اور بدرُوحوں کو نکالنا اِبتدائی کلیسیا کے دور میں رُوح القدس کے کاموں کا تمام
حصہ نہیں تھا۔ وہ محض اِس کا ایک چھوٹا سا حصہ تھا۔
 اِس لئے، یہ سوچنا انتہائی خطرناک ہے کہ تمام عجیب کام مثلاً بیماریوں سے شِفا دینا، بدرُوحوں کو نکالنا اور غیر زبانوں میں بولنا آج کی مسیحیت میں یقینا ً رُوح القدس کے  کام  ہیں ۔ ہمیں  ایمان  رکھنا  چاہیے  کہ  تمام خاص واقعات جو ہم آج مسیحیت میں ہماری آنکھوں کے ساتھ دیکھتے ہیں رُوح القدس کی قُدرت کے وسیلہ سے نہیں ہوتے ہیں۔ اِس کی بجائے، ہمیں خُد اکے سچے خادمین کی شناخت کرنی چاہیے جو دغاباز خادمین سے رُوح القدس کی معموری حاصل کر چکے ہیں یعنی جو بُری رُوحوں کی معرفت جکڑے ہوئے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر ایک شخص بدرُوحیں نکال سکتا ہے، بیماری سے شفا دے سکتا ہے اور غیر زبانوں میں بول سکتا ہے، اگر وہ اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے اور سچی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتا ہے، وہ یقینا بدرُوحوں کی معرفت جکڑا ہُوا ہے۔
یسوعؔ نے متی ۷:۲۰ ۔۲۳  میں بھی کہا، ”پس اُن کے پھلوں سے تم اُن کو پہچان لو گے۔ جو مجھ سے اَے خُداوند اَے خُداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ اُس دن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اَے خُداوند اَے خُداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟۔ اُس وقت میَں اُن سے صاف کہہ دُونگا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔
ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ محض چونکہ کوئی شخص معجزات کرتا ہے، وہ یہ رُوح القدس کے کام کے وسیلہ سے کر رہا ہے۔ اِس کی بجائے ہمیں قریب سے معائنہ کرنا چاہیے آیا وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کی منادی کرتا ہے یاآیا وہ اپنے گناہوں کی مکمل معافی حاصل کرنے کے وسیلہ سے راستباز ہے۔ رُوح القدس کبھی کسی شخص میں سکونت نہیں کرتا جو اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے۔ رُوح القدس گناہ کے ساتھ نہیں ہو سکتا ہے۔
 اِبتدائی کلیسیا کے دور میں گناہ کی معافی رُوح القدس کے آنے کا ثبوت تھا اور وہ اُن کے لئے خُدا کی نعمت تھا جو اپنے تما م گناہوں سے معاف ہو گئے تھے۔
 تاہم، بہت سارے لوگ پھر بھی سوچتے ہیں کہ بیماریوں سے شفا دینا، غیر زبانوں میں بولنا اور یسوعؔ کے نام پر بدرُوحوں کو نکالنا غیر مشروط طو رپر رُوح القدس کے کام ہیں۔ یہ ایک غلط اور خطرناک عقیدہ ہے۔ ہمیں واضح طورپر بتانے کے قابل ہونا چاہیے اگر وہ واقعی عجیب کام کر رہے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر ایک شخص یسوعؔ کے نام پر بہت سارے عجیب کام کرنے کے قابل ہے، لیکن اگر وہ پانی اور رُوح کی سچی خوشخبری کو نہیں جانتا یا ایمان نہیں رکھتا ہے، تب وہ یقینا ایک جھوٹا استاد ہونا چاہیے۔ ایسے لوگ بہت سارے لوگوں کی جانیں مارڈالتے ہیں اور اپنے دُنیاوی لالچ کو مطمئن کرنے کے سلسلے میں پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔
 اِس لئے، اُس شخص کا کام جو اپنے دل میں گنا ہ رکھتا ہے واقعی رُوح القدس کا کام نہیں ہے، بلکہ بدرُوحوں کا کام ہے۔ رُوح القدس جس نے اِبتدائی کلیسیا کے دور میں کام کیا اور واحد جو اَب کام کر رہا ہے وہی ہے۔ تاہم، رُوح القدس کے کام کے درمیان جو لوگوں سے ظاہر ہوتے ہیں جو واقعی رُوح القدس حاصل کر چکے ہیں اور بدرُوحوں کے کام کے درمیان جو جھوٹے نبیوں کے وسیلہ سے ظاہر ہوتے ہیں ایک واضح فرق موجود ہے۔