<خروج ۳۸:۱-۷>
”اور اُس نے سوختنی قُربانی کا مذبح کِیکر کی لکڑی کا بنایا۔ اُس کی لمبائی پانچ ہاتھ اور چَوڑائی پانچ ہاتھ تھی۔ وہ چَوکھونٹا تھا اور اُس کی اُونچائی تِین ہاتھ تھی۔اور اُس نے اُس کے چاروں کونوں پر سِینگ بنائے۔ سِینگ اور وہ مذبح دونوں ایک ہی ٹُکڑے کے تھے اور اُس نے اُس کو پِیتل سے منڈھا۔اور اُس نے مذبح کے سب ظرُوف یعنی دیگیں اور بیلچے اور کٹورے اور سیخیں اور انگیٹھیاں بنائِیں۔ اُس کے سب ظرُوف پِیتل کے تھے۔اور اُس نے مذبح کے لِئے اُس کی چاروں طرف کنارے کے نِیچے پِیتل کی جالی کی جھنجری اِس طرح لگائی کہ وہ اُس کی آدھی دُور تک پُہنچتی تھی۔اور اُس نے پِیتل کی جھنجری کے چاروں کونوں میں لگانے کے لِئے چار کڑے ڈھالے تاکہ چوبوں کے لِئے خانوں کا کام دیں۔اور چوبیں کِیکر کی لکڑی کی بنا کر اُن کو پِیتل سے منڈھا۔اور اُس نے وہ چوبیں مذبح کی دونوں طرف کے کڑوں میں اُس کے اُٹھانے کے لِئے ڈال دِیں۔ وہ کھوکھلا تختوں کا بنا ہُؤا تھا۔“
ہر گنہگار کو سوختنی قربانی کی قربانگاہ پرقربانی کا جانور لانا پڑتاتھا
بنی اسرائیل میں سے کسی بھی گنہگار کو اُس کے گناہوں سے معافی حاصل کرنے کے لیے خیمۂ اِجتماع میں قربانی کا جانور لانا پڑتاتھا،اِس کے سر پر ہاتھوں کے رکھےجانےکےذریعے اپنے گناہوں کو اُس پر منتقل کرنا پڑتاتھا، اِس کا خون نکالناپڑتا، اور پھر اِس کےخون کو کاہن کے حوالے کرنا پڑتاتھا۔ اِس کے بعد کاہن قربانی کے جانور کے خون کو سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگاتااور اِس کی چربی اور گوشت کوقربان گاہ پر رکھتا اور خُداوند خُدا کے لئے خوشبو کے طور پر اِنہیں آگ میں جلا تا۔ یہاں تک کہ سردار کاہن کو بھی قربانی کے جانور پر ہاتھ رکھنےپڑتے تھے اور اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لیے اپنے گناہوں کوسوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سامنے جانورپرمنتقل کرنا پڑتا تھا۔ یہ سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر پیش کی جانے والی کفارہ کی قربانی تھی جوکیکر کی لکڑی سے بنائی گئی تھی اور پیتل سے منڈھی ہوئی تھی، اور گناہوں کی معافی کی یہ قربانی صرف ہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے سے پیش کی جاتی تھی۔
دُنیا کی بنیاد سے پہلے ہی، خُدا نے نجات کا راستہ پہلے ہی طے کر رکھا تھا کہ ہر ایک کو اُس کے تمام گناہوں سے ہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے کےذریعے نجات دے۔ ہماری نجات کا منصوبہ بنانے کے بعد، خُدا باپ کو اپنے اِکلوتے بیٹے کو اِس زمین پر بھیجنا تھا، اُسے یوحنااِصطباغی کے ذریعے بپتسمہ دینا تھا، اور اُسے صلیب پر اپنا خون بہانےدیناتھا۔ یہی وجہ ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ذریعے ہر ایک گنہگار کے تمام گناہوں کو قبول کِیا، جو پرانے عہد نامہ کے ہاتھوں کےرکھےجانےجیسا تھا۔ اور دُنیا کے تمام گناہوں کی تمام سزا برداشت کرنے کے لیے، یِسُوعؔ نے اُن تمام گناہوں کو کندھا دیا اور ہماری جگہ صلیب پر اپنا خون بہایا۔
سوختنی قربانی کی قربان گاہ جو پیتل سے منڈھی ہوئی ہے ہمیں سکھاتی ہے کہ خُدا ہر اُس گناہ کی یقینی سزا دے گا جو ہر اِنسانی دل کی تختی پر لکھا ہوا ہے۔ اِس لیے ہر گنہگار کو قربانی کے جانور کے سر پر ہاتھ رکھ کر اپنے گناہوں کو منتقل کرنا پڑتا تھا اور پھر اِس کا گلا کاٹ کر اِس کا خون نکالنا پڑتا تھا اور کاہن کو اِس جانور کا خون سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگا پڑتا تھا۔ اِس طرح، سوختنی قربانی کی قربان گاہ جو پیتل سے منڈھی ہوئی ہے ہم سب کو یہ بتاتی ہے کہ یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھالیا، اور یہ کہ وہ صلیب پر ہماری جگہ اِن تمام گناہوں کے لیے مجرم ٹھہرایا گیا۔
سوختنی قربانی کی قربان گاہ کی اہمیت
جب بھی قربانی کا جانور خُدا کو پیش کِیا جاتا تھا تو اِس کے گوشت کو ٹکڑے ٹکڑے کر کےسوختنی قربانی کی قربان گاہ پر رکھ دیا جاتا تھا تاکہ آگ سے جلایا جائے اور خُدا کو خوشبو کے طور پر پیش کِیا جائے۔ خُدا باپ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ یِسُوعؔ نے یوحنا اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور ہمارے تمام گناہوں کے لئے ہماری جگہ پر موت تک مصلوب ہوا۔ خُدا باپ خوش تھا کہ اِس بے عیب یِسُوعؔ نے اپنے آپ کو تمام گنہگاروں کے لیے ابدی کفارہ کے طور پر قربان کر دیا۔
سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر پیش کی جانے والی قربانیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کس طرح خُدا نے ہر گنہگار کو اُس کے تمام گناہوں سے بچایا ہے، اور ساتھ ہی، وہ یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ خُدا کس طرح ہر گناہ کی سزادیتا ہے۔ مختلف الفاظ میں، سوختنی قربانی کی قربان گاہ اِنسانی نسل کی اُس کے تمام گناہوں اور سزا سےنجات کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ ہر گنہگار کو آگ کی جھیل اور جہنم میں گندھک میں ڈالا جانا چاہیے؛ اور یہ ہمیں یہ بھی دکھاتا ہے کہ کس طرح ہر گنہگار کو اُس کے تمام گناہوں سے نجات مل سکتی ہے۔ اِس طرح، جوبھی شخص کوئی بھی گناہ رکھتاہو اُسےجہنم کی آگ میں ڈالا جانا چاہیے، اور اِس لیے ہر گنہگار کو خُدا کی رحمت کو بلاناکامی تلاش کرناچاہیے۔
ہر قربانی کا جانور جو سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر رکھا جاتاتھا ایک گنہگار کی بدکرداریوں کو برداشت کرتا تھا اور اِن کے لیے مجرم ٹھہرایا جاتا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، قربانی کے جانور نے ہاتھوں کے رکھے جانے کے ذریعے کسی کے گناہوں کو قبول کِیا تھا اور اُن کی جگہ اپنا خون بہایا تھا۔ اُس نے گناہ کی سزا کو برداشت کِیا تھا جس کا سامنا گنہگار کو کرنا تھا۔ خیمۂ اِجتماع میں پیش کی جانے والی یہ سوختنی قربانی ہمیں سکھاتی ہے کہ یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ذریعے اِس دُنیا کے تمام گناہوں کو قبول کِیا اور ہماری جگہ اپنا خون بہایا۔
خیمۂ اِجتماع میں ہر برتن ہمیں دکھاتا ہے کہ خُدا نے ہمارے گناہوں کی معافی کو کیسے پورا کِیا ہے۔ لہذا، آپ کے لیے اپنی نجات کی واضح لکیر کھینچنے کے لیے، آپ کو خیمۂ اِجتماع کے برتنوں میں ظاہر ہونے والی سچائی پر صحیح ایمان رکھنا چاہیے۔ پھر آپ کو اپنی نجات کی لکیر کیسے کھینچنی چاہیے؟ آپ کو نجات کی سچائی پر ایمان رکھ کر نجات کی واضح لکیر کھینچنی چاہیے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان میں چھپی ہوئی ہے۔ صرف وہی جو ایسا ایمان رکھتے ہیں خُدا کی راستبازی میں آ سکتے ہیں اور اپنے ایمان کو صحیح طریقے سے زندہ رکھ سکتے ہیں۔
خُدا نے قربانی کا ایک جانورتیارکِیاتھا جو گنہگاروں کے گناہوں کا کفارہ دے گاتاکہ وہ مَقدِس میں آنے کے قابل ہو سکیں۔ اور سردار کاہن نے تمام گنہگاروں کی طرف سے کفارہ کی قربانی پیش کی تاکہ اُنہیں اُن کے تمام گناہوں سے بچایا جا سکے۔ خُدا نے پانی اور روح کی خوشخبری میں اپنے بیٹے یِسُوعؔ مسیح کے ذریعے نجات کا اپنا وعدہ پورا کِیا ہے۔ اِس لیے ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی پرایمان رکھنا چاہیے اور اپنے اِس ایمان کو بڑھانا چاہیے۔ کیا آپ کا ایمان اب پانی اور روح کی خوشخبری میں واقع ہے؟ آپ کو اپنے تمام گناہوں سے نجات پانے کے لیے،پانی اور روح کی خوشخبری پر پورے دل سے ایمان رکھنا چاہیے۔ گناہوں کی حقیقی معافی صرف اُسی صورت میں حاصل کی جا سکتی ہے جب آپ پانی اور روح کی خوشخبری کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں جیسا کہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگےمیں گواہی دی گئی ہے۔ درحقیقت، پرانے عہد نامہ کے خیمۂ اِجتماع میں دکھائے گئے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی نجات کی سچائی سب نئے عہد نامہ میں نازل ہونےوالی پانی اورروح کی خوشخبری میں موجود ہے۔ کیا آپ پانی اور روح کی خوشخبری کے لیے کھڑے ہیں؟ یا کیا آپ اُس خوشخبری کی حمایت کرتے ہیں جو صرف صلیب کے خون پر زور دیتی ہے؟ کیا آپ اِس خوشخبری پرایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لیا اور ہمارے لیے اپنا خون بہایا؟
پرانے عہد نامے کے زمانے میں، خیمۂ اِجتماع کا قربانی کا نظام خُدا کی نجات کا عہد تھا جس نے ہم سے وعدہ کِیا کہ وہ ہمیں دُنیا کے گناہوں سے بچائے گا۔ خُدا نے نجات کے اپنے وسیع منصوبے کو خیمۂ اِجتماع کے دروازے کو بُننے کے لیے استعمال ہونے والے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اورباریک بٹےہوئےکتان کے ذریعے ظاہر کِیا تھا۔ جو بھی اِس دروازے سے داخل ہونا چاہتا تھا اُسے اِن مواد میں ظاہر ہونے والی سچائی پر ایمان رکھنا پڑتا تھا۔ اِس طرح، خُدا نے اسرائیل کے لوگوں کو خیمۂ اِجتماع کی قربانی کے ذریعے، اُن کے قربانی کے جانور پر اُن کے ہاتھوں کے رکھے جانے اور اِس طرح اپنے گناہوں کو ایمان سےاُس پر منتقل کرنے کے ذریعے، اور اُس کا خون خُدا کو پیش کرنے کے ذریعے اُن کے تمام گناہوں سے نجات دینے کی اجازت دی۔ پانی اور روح کی خوشخبری وہ معیار ہے جس کے ذریعے گناہوں کی معافی حاصل کی جاتی ہے، اور اِس لیے صرف وہی لوگ جو اِس خوشخبری کو صحیح طریقے سے سمجھتے ہیں اور اِس پرایمان رکھتے ہیں وہ خُدا کے اپنے لوگوں میں سے ہیں، جب کہ باقی سب نے ابھی خُدا کے لوگوں میں سے ایک بننا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی سچائی اور خیمۂ اِجتماع کےصحن کے دروازے میں استعمال ہونے والا باریک بٹاہوا کتان نئے عہد نامہ کی پانی اور روح کی خوشخبری ہے۔
ہمارے خُداوند نے یوحنا ۳باب میں نِیکُدِیمُس سے کہا، ’’جب تک کوئی پانی اور روح سے نئے
سِرےسےپیدا نہیں ہوتا، وہ خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا۔‘‘ ہم سب کے لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ یہاں پانی سے مراد وہ بپتسمہ ہے جو یِسُوعؔ نے یوحنا اِصطباغی سے حاصل کِیا تھا۔ صرف اِس صورت میں جب ہم پانی اور روح کی خوشخبری کو سمجھیں گے تو ہم ایمان کے ذریعے خُدا کی بانہوں میں آ سکتے ہیں۔
ہر ایک کو اِس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اُسےاُس کے گناہوں کےلیےناگزیر طورپر سزادی جائےگی
جیسا کہ مرقس ۷:۲۱ میں اور اِس کے بعد بیان کِیا گیا ہے، ہر ایک وہی بارہ گناہ رکھتا جو اُس کے دل سے نکلتے ہیں۔ سب سے پہلے، کسی کے بُرے خیالات خُدا کے نزدیک ایک گناہ ہیں۔ اور خون ریزی، زناکاری، چوری، لالچ، بدکاری، شیخی اور حماقت سب گناہ ہیں۔ لوگوں کے دلوں میں بُرے خیالات گناہ کے حقیقی ذرائع ہیں جو خُدا کے تقدس کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ اگرچہ خُدا نے آدم کو اپنی شبیہ کے مطابق ایک ابدی مخلوق کے طور پر بنایا، آدم نے خُدا کے خلاف گناہ کِیا، اور اِس کے نتیجے میں، ہم سب آدم کی اولاد بھی گنہگار کے طور پر پیدا ہوئے،اورخُدا کی سزا سے بچنے کے قابل نہیں تھے۔ چونکہ ہم سب پہلے اِنسان آدم کی اولاد کے طور پر پیدا ہوئے تھے، یہ ہماری جَبلی فطرت میں ہے کہ ہم گناہ کے سوا کچھ نہیں کرتےاور اپنے خیالات اور اعمال دونوں میں خُدا کی پاکیزگی کو ٹھیس پہنچاتےہیں؛ اور اِس لیے ہم بچ نہیں سکتے بلکہ مرنے کے دن تک گناہ کرتےہیں۔ درحقیقت، تمام اِنسان فطرت کے لحاظ سے اپنے خیالات میں بنیادی طور پر بُرے ہیں، اور وہ شیطان کے ذریعے آسانی سے فریب کھانے والی نازک مخلوق بھی ہیں جو خُدا کی پاکیزگی کو مسلسل للکارتا ہے۔
خُدا نے کہا کہ اِنسان کے دل سے بُرے خیالات کے سِوا کچھ نہیں نکلتا۔ ہر اِنسان درحقیقت مرقس باب ۷میں درج بارہ قِسم کے گناہوں سے بھرا ہوا ایک گمراہ گنہگار کے طور پر سامنے آتا ہے، قتل سے لے کر زناکاری، چوری، لالچ، حرامکاری، بیوقُوفی وغیرہ۔ ہر ایک کی بنیادی اِنسانی فطرت بُرے خیالات سے بھری ہوئی ہے۔ اور لاتعداد لوگ اپنے مذہبی تقویٰ سے خُدا کے تقدس کو للکار رہے ہیں۔ لہٰذا ہم سب کو اپنے گناہوں کے لیے خُدا کی طرف سے بلاناکامی سزا دی جانی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ قربانی کے جانوروں کو خیمۂ اِجتماع میں دن بہ دن سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر جلایا جاتا تھا۔ خیمۂ اِجتماع کا صحن دراصل جلتے ہوئے گوشت کی بو اور لکڑی کے دھوئیں سے بھرجاتاتھا۔
ہمیں اپنی گندگی کو پیتل کےحوض میں پانی سے دُھونا چاہیے
پرانے عہد نامے کے کاہنوں کو ہر روز جلتے ہوئے گوشت اور کالے دُھوئیں کی گندی بو سے اپنےآپ کو گھیرنا پڑتا تھا۔ اِس لیے اُن کا پاک ہونا ناممکن تھا، کیونکہ اُن کے چہرے دُھوئیں سےسیاہ ہو جاتےتھے اور اُن کے جسم گندگی سےڈھک جاتےتھے۔ اِس لیے اُنہیں خیمۂ اِجتماع کے صحن میں پیتل کے حوض کی ضرورت تھی، تاکہ وہ اپنے آپ کو دُھو سکیں۔کاہنوں کو ہر روز پیتل کے حوض کے پانی سے اپنی گندگی دُھونی پڑتی تھی۔
خیمۂ اِجتماع میں پیتل کا یہ حوض اِس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ نئے عہد نامے کے دنوں میں یِسُوعؔ نے یوحنا اِصطباغی کے ذریعہ بپتسمہ لے کر اِس دُنیا کے تمام گناہوں کو دُھو دیا تھا۔ یہ حقیقت کہ عہد نامہ قدیم کےکاہنوں نے اپنے بدن کو خیمۂ اِجتماع میں پیتل کے حوض کے پانی سے دھویا، یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو اُس کے نجات کے کام کے لیے اُتنا ہی اہم تھا جتنا کہ اُس نے صلیب پر خون بہایا تھا۔ یِسُوعؔ نے یوحنا اِصطباغی سے جو بپتسمہ حاصل کِیا وہ ہمارے تمام گناہوں کو دُھونے کے لیے ایک بالکل ناگزیر قدم تھا، جس کے بغیر کوئی بھی پاک نہیں ہو سکتا تھا۔ درحقیقت، کاہن اپنا تقدس برقرار رکھ سکتے تھے کیونکہ وہ خیمۂ اِجتماع کے پیتل کےحوض میں جا سکتے تھے اور خیمۂ اِجتماع میں خدمت کے دوران جمع ہونے والی تمام گندگی کو دُھو سکتے تھے۔
یہ کہ کاہنوں نے پیتل کےحوض پر اپنی گندگی کو دھویا اِس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو اپنی گناہ سے بھرپور ذات کو تسلیم کرنا چاہیے اور یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہر ایک کو اُس کے گناہوں کے لیے خُدا کی طرف سے سزادی جائے گی اور تباہ کِیا جائے گا۔ آپ کے لیے نجات کا راستہ اُس وقت کُھل جاتا ہے جب آپ خُدا کے سامنے اِقرار کرتے ہیں کہ آپ کو مجرم ٹھہرایا جائے گا اور آپ کو اپنے گناہوں کے لیے ہمیشہ کے لیے تکلیف اُٹھانے کے لیے جہنم کی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ خُدا کی حضوری میں آنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے گناہوں کا اِقرار کریں اور نجات کی حقیقی سچائی پر ایمان رکھیں جو یِسُوعؔ نے آپ کے لیے پورا کی۔ مسیحا درحقیقت اِس زمین پر آپ کو اور مجھے دُنیا کے تمام گناہوں سے بچانے کے لیے آیا تھا؛اُس نے حقیقت میں یوحنا اِصطباغی کے ذریعہ بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو برداشت کِیا۔ اور حقیقت میں ہماری جگہ صلیب پر اُس کوسزادی گئی تھی۔ یہ پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی ہے، اور یہ نجات کی بالکل ناگزیر سچائی ہے جس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیے۔
ہر اِنسان بُرے خیالات کا شکار ہوتا ہے، اور اِسی لیے ہر ایک دوسروں کو تکلیف دینے کی شریرخواہشات رکھتا ہے کہ وہ ، اُن کو تکلیف دے، اور یہاں تک کہ اُن کو قتل کردے۔ آپ کو پہچاننا چاہیے کہ انسان کتنے بُرے اور بدکردار ہیں۔ پھر اِنسان اتنے بُرے کیوں ہیں؟ اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ فطرتاً بدکرداروں کی نسل ہیں، ہمیشہ بُرے خیالات کا شکار ہوتے ہیں اور ہمیشہ گناہ کرتے ہیں۔ کیونکہ اِنسان ہر وقت بارہ قِسم کے گناہ کرتا رہتا ہے، اِس لیے وہ ایک بم کی مانند ہے جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔ درحقیقت، وہ ہر وقت برائی کا مظاہرہ کرتے ہیں، ایک دوسرے سے مسلسل جھوٹ بولتے ہیں، ایک دوسرے کی چوری کرتے ہیں، حرامکاری اور زنا کرتے ہیں، خُدا کی شان میں گستاخی کرتے ہیں، اوربیوقُوفی اور پاگل پن سےمحبت کرتے ہیں۔ فطرت کی طرف سے بدکاروں کی نسل کے طور پر، اِنسان ہمیشہ بُرے خیالات کو پالتے ہیں اور اپنی زندگی بھر خُدا کی پاکیزگی کو للکارتے ہیں۔
خُدا کی نظر میں ہم کتنے بُرے ہیں؟
خود غرض ہونا ہر انسان کی جبلی فطرت میں شامل ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایک انسان میں سو کھرب سے زیادہ خلیے ہوتے ہیں ،اور اِن ان گنت خلیات میں سے ہر ایک اتنا خود غرض ہوتا ہے کہ وہ کبھی کسی دوسرے خلیے کو کوئی رعایت نہیں دیتا۔ یہی وجہ ہے کہ اِنسان مکمل طور پر خود غرض ہستی ہے۔ چونکہ ہر ایک کو جینیاتی طور پر اِس طرح خود غرض ہونے کےلیےترتیب دیا گیا ہے، اِس لیے کوئی بھی اِس دُنیا میں زندہ نہیں رہ سکتا جب تک کہ سماجی اصول اور قانون نہ ہوں جو کسی کے رویے کو منظم کرتے ہوں۔ اِنسان اتنے خودغرض ہیں کہ ایسے قوانین کے بغیر وہ ایک دوسرے کو مار ڈالیں گے۔یہ اُن کی باہمی بقا کے لیے ہے کہ اُنھوں نے بقائے باہمی کے قوانین قائم کیے ہیں۔ یہ ہے کیسے معاشرتی اصول و ضوابط وجود میں آئے۔ سماجی اصول اِنسان کے تباہ کن رجحان کو روکنے اور زیادہ تعاون پر مبنی ماحول کو فروغ دینے کے لیے بنائے گئے تھے۔ مختصراً، اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِنسان اتنے بُرے اور بدکار ہیں کہ اُن کے طرز عمل پرقابوپانے اور اُن کے بُرے رجحانات کو روکنے کے لیے سماجی اصولوں اور قوانین کو قائم کرنا ضروری تھا۔ دُنیا میں بُرائی جتنی زیادہ پھیلتی گئی، معاشرتی اصولوں اور قوانین کا وجود میں آنا اُتنا ہی ضروری ہوتاگیا۔
اگر آپ واقعی میں یِسُوعؔ مسیح پراپنے نجات دہندہ کے طور پرایمان رکھنا چاہتے ہیں اور خُدا باپ کی حضوری میں آنا چاہتے ہیں، تو آپ کوبلاناکامی پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ آپ بنیادی طور پر فطرتاً بُرے ہیں، تسلیم کرناچاہیے کہ آپ مکمل طور پر جہنم کے پابند گنہگار ہیں، اور پھر پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔ آپ کویقیناً یِسُوعؔ مسیح کی راستبازی پر ایمان رکھنا چاہیے اور اِس طرح اپنے تمام گناہوں کی معافی حاصل کرنا چاہیے۔ اگرچہ خُدا پاک ہے، انسان بالکل بدکار ہیں، اور اِس لیے وہ ہر وقت گناہ کرنے کے سِوا کچھ نہیں کر سکتے۔ اگرچہ وہ خُدا کی شبیہ کی صورت میں بنائے گئے تھے، وہ اُس کی پاکیزگی کی توہین کرنےوالے ہیں۔ اِس لیے اِنسان صرف اُسی صورت میں بچائے جا سکتےہیں جب وہ یِسُوعؔ مسیح کی طرف سے دی گئی پانی اور روح کی خوشخبری پر پورے دل سے ایمان رکھتے ہیں۔ آپ اپنی نجات تبھی حاصل کر سکتے ہیں اگر آپ یِسُوعؔ مسیح کی راستبازی کو تلاش کرتے، اِسے سمجھتے، اور اِس پر ایمان رکھتےہیں۔ آپ کو یقیناً خُدا کی راستبازی کو تلاش کرنا چاہیے اور اُس کے فضل پر ایمان رکھنا چاہیے، اُس سے یہ کہتے ہوئے، ”خُداوند، مَیں تسلیم کرتا ہوں کہ مَیں ہمیشہ بدکار ہوں۔ مَیں ہر وقت خامیوں سے بھرا رہتا ہوں۔ مَیں مسلسل گناہ کرتا ہوں، اور اِس لیے مَیں جہنم کی سزا کا مستحق ہوں۔ اِس لیے جو نجات آپ پانی اور روح کی خوشخبری کے ذریعے پیش کر رہے ہیں وہ میرے لیے بالکل ناگزیر ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ نے مجھے پانی اور روح کی خوشخبری کے ذریعے بچایا ہے۔“ صرف وہی لوگ جو اپنی کمزوریوں اور برائیوں کو تسلیم کرتے ہیں یِسُوعؔ مسیح کی راستبازی پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سقراط کو ایک تحریر نے متاثر کِیا جو اُس نے واش روم کی دیوار پراتفاقیہ طور پر پائی، جس میں کہا گیا تھا، ”اپنے آپ کو جانیں!“ اِس سادہ سی بات نے سقراط پر انمٹ نقوش چھوڑے کیونکہ اِس نے اُس کے ذہن میں جو کچھ تھا اِسے بے نقاب کر دیا۔ چنانچہ، سقراط نے جب بھی کسی کو خود کو راستباز اور باعلم ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے دیکھا، تو اُس نے اُس شخص کو یہ کہہ کر نصیحت کی، ’’پہلے اپنے آپ کو جانیں!‘‘ یہ سادہ سا بیان سقراط کو ایک عظیم فلسفی بنانے کے لیے کافی تھا جسےحتیٰ کہ آج تک یاد رکھا جاتا ہے۔
مَیں اِس بات پر کافی زور نہیں دے سکتا کہ آپ کے لیے یہ کتنا ضروری ہے کہ آپ اپنے گنہگار نفس کا ادراک کریں، جان لیں کہ آپ کو اِن گناہوں کی مزدوری کے لیے جہنم میں ڈالا جائے گا، اور دل سے اِس کا اعتراف کریں۔ آپ صحیح معنوں میں خُدا کی راستبازی کو نہیں سمجھ سکتے جب تک کہ آپ کو پہلے یہ احساس نہ ہو جائے کہ آپ خُدا کے سامنے کیسے بدکردار گنہگار ہیں اور آپ کس قدر بے رحمی سے سیدھے جہنم کی طرف جا رہے ہیں۔ اِس طرح، ہر ایک کو پہلے اپنے گناہوں کےانجام کو تسلیم کرنا چاہیے۔ سوختنی قربانی کی قربان گاہ کیکرکی لکڑی سے بنی تھی ،اور اِس کےبیرونی حصے کو پیتل سے منڈھا ہوا تھا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک کو اُس کے گناہوں کی سزا ملنی ہے، اور ہر گنہگار اپنے جہنم کے راستے سے بچنے کے لیے بے بس ہے۔ لیکن جو لوگ جانتے ہیں کہ وہ اپنے طور پر کس قدر بے بس ہیں وہ یِسُوعؔ کی راستبازی کی تعظیم کر سکتے ہیں اور اُس کی محبت پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔
آئیے یہاں لُوقا ۱۸:۱۰-۱۴ کی طرف رجوع کرتے ہیں: ”دو شخص ہَیکل میں دُعا کرنے گئے۔ ایک فریسی۔ دُوسرا محصُول لینے والا۔فریسی کھڑا ہو کر اپنے جی میں یُوں دُعا کرنے لگا کہ اَے خُدا! مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں کہ باقی آدمِیوں کی طرح ظالِم بے اِنصاف زِنا کار یا اِس محصُول لینے والے کی مانِند نہیں ہُوں۔مَیں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا اور اپنی ساری آمدنی پر دَہ یکی دیتا ہُوں۔لیکن محصُول لینے والے نے دُور کھڑے ہو کر اِتنا بھی نہ چاہا کہ آسمان کی طرف آنکھ اُٹھائے بلکہ چھاتی پِیٹ پِیٹ کر کہا اَے خُدا! مُجھ گُنہگار پر رحم کر۔مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ شخص دُوسرے کی نِسبت راست باز ٹھہر کر اپنے گھر گیا کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔ “
یِسُوعؔ کے زمانے میں فریسی اپنی ظاہری شکلوں میں بہت پرہیزگار تھے، باقی سب کو نیکی کے ساتھ زندگی گزارنا سکھاتے تھے۔ لیکن کیا اُنہوں نے درحقیقت کبھی کوئی چوری یا زنا نہیں کِیا؟ نہیں ہرگز نہیں! اگرچہ فریسیوں نےظاہری طور پر خُدا پرست ہونے کا ڈھونگ کِیا، جب کوئی اُن کی طرف نہیں دیکھ رہا تھا، تو اُنہوں نے کسی سے بھی زیادہ اور بدتر گناہ کیے تھے۔ پھر بھی اِس کے باوجود، اُنہوں نے اپنے آپ کو یہ ماننے کے لیےمدہوش کِیا کہ وہ بے گناہ تھے، اور اُنھوں نے اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے بھی خُدا پرست ہونے کا بہانہ کِیا۔ یہ بالکل ایسے لوگ ہیں جو خُدا کی پاکیزگی کو للکارنے والے سب سے ذلیل گنہگار ہیں۔
محصُول لینے والے کی دُعا فریسی کی دُعا سے مختلف تھی۔ یہ سب پر واضح تھا کہ محصُول لینے والا گنہگار تھا۔ درحقیقت، جب وہ خُدا کے پاس آیا، تو وہ اپنا سر اُٹھا کر آسمان کی طرف بھی نہیں دیکھ سکتا تھا، بلکہ اِس کے بجائے اُس نے اپنی چھاتی پِیٹی،اور اقرار کِیا، ”خُدا، مجھ پر رحم کر، کیونکہ مَیں گنہگار ہوں!“ تب خُدا نے محصُول لینے والے پر رحم کی درخواست سُن لی، اور اُس نے اُسے اُس کے تمام گناہوں سے بچایا کیونکہ وہ پانی اور روح کی سچائی پرایمان رکھتا تھا۔ اِس کے برعکس، فریسی خُدا کی نظر میں ایک بدکار کے طور پر بے نقاب ہوگیا ۔ یہ محصُول لینے والا تھا جسے خُدا نے اپنی راستبازی کے لیے منظور کِیا تھا، نہ کہ فریسی کو۔
اپنے دلوں سے خُدا کی راستبازی پر ایمان رکھنے سے ہی ہم نے گناہوں کی معافی حاصل کی ہے، نہ کہ اپنے کاموں پر بھروسہ کرنے سے۔ کیونکہ ہمارے کام ہمیشہ خُدا کی پاکیزگی سے کم ہوتے ہیں، ہم ہر وقت گناہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے، اور اِس لیے ہم سب اپنے گناہوں کے لیے آگ سے سزا پانے کے مستحق ہیں، جس طرح قربانی کے جانوروں کو مسلسل موت کے گھاٹ اُتارا جاتا تھااور بنی اسرائیل کے گناہوں کی خاطرسوختنی قربانی کی قربان گاہ پر جلایا جاتاتھا۔ لہٰذا ہمیں خُدا کے سامنے اِقرار کرنا چاہیے کہ ہم کتنے گنہگار ہیں اور صرف یِسُوعؔ مسیح پر ایمان لا کر اپنے تمام گناہوں اور سزا سے بچ جائیں گے۔
جب ہم سوختنی قربانی کی قربان گاہ سے اُٹھتی ہوئی آگ اور دُھوئیں کو دیکھتے ہیں جو پیتل سے منڈھی ہوئی تھی، تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خُدا کی نظر میں، ہم بذاتِ خود گنہگار ہیں جو ہمارے گناہوں کے لیے جہنم کی آگ میں سزا پانے کے پابند ہیں۔ آپ میں سے ہر ایک کو اِس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے۔ تبھی آپ یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور قربانی کے خون پر ایمان لا کر اپنے تمام گناہوں اور اپنے گناہوں کی تمام سزا سے مکمل طور پر نجات پا سکتے ہیں۔ یِسُوعؔ مسیح آپ کو آپ کے تمام گناہوں سے نجات کی پیشکش کر رہا ہے، لیکن آپ واقعی اِس نجات کے لیے خلوص اور بے تابی سے نہیں دیکھ سکتے جب تک کہ آپ پہلے خُدا کے سامنے یہ تسلیم نہ کر لیں کہ آپ بالکل بدکردار ہیں، اور آپ اپنے گناہوں کی سزا پانےسےبچ نہیں سکتے۔ اور یہ تب ہی ہے جب آپ نجات کی اِس سچائی پر پورے دل سےایمان رکھتے ہیں کہ آپ اپنی نجات تک پہنچ سکتے ہیں، اپنے تمام گناہوں اور اِن کی تمام لعنتوں سے آزاد ہو سکتے ہیں، اور خُدا کی محبت کو قبول کر سکتے ہیں۔ لیکن جیسا کہ ذکر کِیا گیا ہے، اِس سے پہلے کہ آپ نجات کی سچائی پر ایمان رکھیں، آپ کو پہلے اپنے حقیقی نفس کا ادراک کرنا چاہیے اور ایمانداری سے خُدا کے سامنے اپنی گناہ کی فطرت اور کوتاہیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔ صرف وہی شخص جو اپنی گناہ گار ذات کو تسلیم کرتا ہے وہ ہے جو خُدا کی پاکیزگی اور اُس کے انصاف کو حقیقی معنوں میں پہچانتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، آپ یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان لا کر گناہوں کی معافی صرف اُسی صورت میں حاصل کر سکتے ہیں جب آپ سب سے پہلے یہ تسلیم کرتےہیں کہ جب کہ خُدا بالکل مُنصف، دیانت دار اور سچا ہے، آپ اُس کی نظر میں بالکل بے انصاف، غلیظ اور بدکردار ہیں۔
اگر آپ اِس کے بجائے خود کو اُس فریسی کی طرح راستباز سمجھتےہیں جو خُدا کے سامنے اپنے آپ کو اعلیٰ درجے کا پاکدامن سمجھتا تھا، تو آپ کو یہاں یہ سمجھنا چاہیے کہ آپ بہت پتلی برف پر کھڑے ہیں۔ خُدا کی رحمت تلاش کرنے سے بہت دُور، آپ کو خُدا کی طرف سے چھوڑ دیا جائے گا۔ اِس کے برعکس، اگر آپ محصُول لینے والے کی طرح ہیں، تو آپ اِقرارکر سکتے ہیں کہ آپ ایک گنہگار ہیں جو آپ کے گناہوں کے لیے جہنم میں سزا پانے کے پابند ہیں، اور اِس عاجزانہ اِقرار کی وجہ سے آپ خُدا کی طرف سے رحم حاصل کرسکتےہیں۔ درحقیقت، اُن تمام لوگوں کوجو محصُول لینے والے کی طرح عاجز ہیں، خُدا باپ نے پانی اور روح کی خوشخبری سے اُن کے تمام گناہوں کو مٹا دیا ہے اور اپنے اِکلوتے بیٹے یِسُوعؔ مسیح کو بھیج کر اُنہیں بچایا ہے۔
اگرچہ اِس دُنیا میں بے شمار لوگ ہیں، لیکن اُن سب کو دو مخصوص اقسام میں تقسیم کِیا جا سکتا ہے: وہ لوگ جنہیں گناہوں کی معافی مل گئی ہے اور وہ جنہیں ابھی تک نہیں ملی ہے۔ پہلے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی مکمل بدحالی اور اپنے جہنم کےپابند انجام کو تسلیم کِیا اور اِس کے نتیجے میں خُدا کی رحمت کی خواہش کی۔ ایسے لوگوں نے یِسُوعؔ مسیح کی نجات پرایمان رکھ کر گناہوں کی معافی حاصل کی ہے۔ وہ سچے دل سے خُدا کو تسلیم کرتے ہیں اور اُس کی پاکیزگی، انصاف اور وفاداری پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اِس کے برعکس، مؤخر الذکر نہ صرف اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے سے انکار کر رہے ہیں بلکہ وہ خُدا کے خلاف بھی کھڑے ہیں، کیونکہ وہ نہ تو یِسُوعؔ مسیح کو اپنا نجات دہندہ مانتے ہیں اور نہ ہی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ خود گنہگار ہیں۔ آپ کو ایمان رکھنا چاہیے کہ خُدا نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی سچائی سے آپ کے تمام گناہوں کو مکمل طور پر دُھو دیا ہے۔ صرف وہی لوگ جو یہ اٹل ایمان رکھتے ہیں حقیقی معنوں میں اپنی نجات تک پہنچتے ہیں۔
سوختنی قربانی کی قربان گاہ جو پیتل سے منڈھی ہوئی تھی ہمیں دکھاتی ہے کہ اگرچہ ہم سب کو اپنے گناہوں کے لیے خُدا کی طرف سے مجرم ٹھہرایا جانا تھا، ہم اپنے خُداوند کے بپتسمہ اور اُس کی مصلوبیت پرایمان رکھ کر اپنے تمام گناہوں سے دُھل گئے ہیں۔ لیکن اِس سے پہلے کہ آپ یِسُوعؔ کو اپنے نجات دہندہ کے طور پر ماننے کا دعویٰ کریں اور اپنے ایمان کا اقرار کریں، آپ کو پہلے یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ آپ بذاتِ خود ان گنت گناہوں کے لیے جو آپ نے کیے ہیں خُدا کی طرف سے سزا پانے کے مستحق ہیں ، بالکل اُن قربانی کے جانوروں کی طرح جوسوختنی قربانی کی قربان گاہ پر جلائے جاتے تھےجو پیتل سے منڈھی ہوئی تھی۔ صرف اِس صورت میں جب آپ پہلے اپنے گنہگار نفس کو تسلیم کرتے ہیں آپ واقعی یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون کو اپنی نجات کے طور پر سمجھ سکتے ہیں اور اِس پر ایمان رکھ سکتے ہیں، اور تبھی آپ خُدا کے لوگوں میں سے ایک بن سکتے ہیں۔
صرف یِسُوعؔ کے خون پر ہی ایمان رکھنا کافی نہیں ہے
آپ میں سے کچھ سوچ رہے ہوں گے، ”ریورنڈـ جونگ کیوں یہ کہتے رہتے ہیں کہ مجھے اپنی گناہگار فطرت کو تسلیم کرنا چاہیے، جب مَیں پہلے ہی یِسُوعؔ کے خون پرایمان رکھتا ہوں؟ یہ سچ ہے کہ مجھ میں کچھ عیب ہیں، لیکن مَیں اتنا گنہگار نہیں ہوں کہ مَیں اپنے گناہوں کے لیے خُدا کی طرف سے سزا کا مستحق ہوں۔ مَیں نہیں سمجھتا کہ میرا ہر خیال، ہر ارادہ اور ہر عمل اتنا گناہگارہے کہ مَیں سزا کا مستحق ہوں۔“ اگر آپ ابھی یہی سوچ رہے ہیں تو آپ کو سمجھ لینا چاہیے کہ آپ اُس فریسی کی طرح بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ آپ اپنے آپ کو اتنا فراخدلانہ اندازہ دے کر بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔
بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔ خُدا کی نظر میں، ہر گناہ ایک جیسا ہے، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔ کوئی بھی شخص جو خُدا کی نظر میں کوئی بھی گناہ رکھتا ہو، چاہے وہ تمام گناہوں میں سب سے چھوٹا ہی کیوں نہ ہو، اُسےاِس گناہ کی سزادی جائے گی اور اُسے جہنم کی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے گناہ کتنے بڑے یا چھوٹے ہیں؛ جب تک آپ کوئی بھی گناہ رکھتےہیں، آپ مقدس خُدا کی نظر میں کسی دوسرے گنہگار کی طرح ہی ہیں۔
ایسا کیوں ہے؟ یہ اِس لیے ہے کہ خُدا خود پاک ہے، اور اِس لیے وہ کسی بھی گناہ کو برداشت نہیں کر سکتا چاہے آپ اپنے گناہوں کو کتنے ہی سنگین یا معمولی سمجھیں۔ یہ اِس لیے ہے کہ خُدا کو بغیر کسی استثنا کے ہر گناہ کی سزادینی چاہیے۔
جب ہم سب ایمانداری سے اپنی زندگیوں کو خُدا کے سامنے بے نقاب کرتے ہیں، تو ہم میں سے کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اُس نے صرف چند گناہ کیے ہیں۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ نے صرف چند گناہ کیے ہیں تو شاید آپ اپنے آپ کو کم از کم دُنیا کے معیار کے مطابق نیک سمجھیں۔ لیکن آپ یہ صرف اِس لیے کہہ رہے ہیں کہ آپ کا خُداکی عدالت اور گناہ کی سزا کے بارے میں تصور بالکل غلط ہے، جیسا کہ آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ خُدا کتنا سخت ہے۔ دوسرے لفظوں میں، آپ خود کو خُدا کے معیار کی بجائے اپنے معیار اور خُود مَشغُولِیَت کی بنیاد پر جانچ رہے ہیں، اور اِسی وجہ سے آپ سنگین غلطی کا شکار ہیں۔ لہٰذا آپ کو خُدا کی شریعت کے سامنے اپنے آپ کو غیرجانبدار طور پر جانچنا چاہئے، اپنے آپ سے پوچھنا چاہئے، ”مَیں خُدا کی نظر میں کیسے نظرآتاہوں؟ جب خُدا میری طرف دیکھتا ہے تو کیا مَیں ایسے شخص کے طور پر ظاہر نہیں ہوتا جو سزا کا مستحق ہے؟ کیا مَیں نے ایسے بے شمار گناہ نہیں کیے جو یقیناً مجھے وقتاً فوقتاً جہنم میں بھیج دیں گے؟ اِس طرح، آپ کو خُدا کے سامنے اپنے آپ کو غیرجانبدار طور پر جانچنا چاہئے اور واضح طور پر جاننا چاہئے کہ آپ خود ایک گنہگار ہیں جو آپ کے گناہوں کی مزدوری کے لئے جہنم کی آگ میں ڈالے جانےکامقدررکھتے ہیں۔
آپ کے لیے یہ تسلیم کرنا بالکل ناگزیرہے کہ جو کچھ بھی ایمان سے نہیں کِیا گیا وہ خُدا کے سامنے ایک گناہ ہے (رومیوں ۱۴:۲۳)، کہ آپ بذاتِ خود ایسے گناہ مسلسل کرتے رہتے ہیں، اور یہ کہ آپ کو اِن گناہوں کی سزا دی جائے گی۔ اِس کے بعد ہی آپ نجات کی سچائی کااحساس کر سکتے ہیں اور سمجھ سکتے ہیں کہ خُداوند نے آپ جیسے بدکردار گنہگار کو آپ کے تمام گناہوں سے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے ذریعے بچایا ہے، اور یہ اسی وقت ہےکہ آپ گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔
جیسا کہ ہم خُدا کے کلام کو دیکھتے ہیں جو خیمۂ اِجتماع کی تفصیل سے وضاحت کرتا ہے، ہم بچ نہیں
سکتے بلکہ درج ذیل کا اِقرارکر سکتے ہیں: ”خُداوند، واقعی ہم سب کوہمارےگناہوں کے لیے مجرم ٹھہرایا جانا تھا، کیونکہ ہم ہر وقت گناہ کرنے سےبچ نہیں سکتے۔ اِس کے باوجود، آپ نے بپتسمہ لے کر اور ہمیں بچانے کے لیے اپنا خون بہا کر ہمیں ہمارے تمام گناہوں اورسزاسے مکمل طور پر نجات دی ہے۔ صرف پانی اور روح کی آپ کی خوشخبری کی سچائی پر ایمان رکھنے سے، ہم اپنے تمام گناہوں اور سزا سے بچ چکے ہیں۔ درحقیقت ہم سب کا مقدر جہنم میں ڈالا جانا تھا۔ لیکن آپ کا شکر ہے کہ ہم قربانی کے نظام پر ایمان رکھ کر اپنے تمام گناہوں سے بچ چکے ہیں جو آپ نے قائم کِیا تھا۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ نجات کا انعام ہے جو آپ نے ہمیں دیا ہے۔ اِس طرح کے حیرت انگیز فضل کےسامنے ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ صرف پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا اور آپ کا شکریہ ادا کرنا ہے۔“
اِس دُنیا میں اب بھی بے شمار لوگ ہیں جو ابھی تک مسیح کی راستبازی میں نہیں آئے ہیں۔ بہت سارے لوگ اب بھی نجات کی سچائی سے ناواقف ہیں، یہ نہیں سمجھتے کہ خُداوند نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی سچائی کے ذریعے ہر ایک گنہگار کو دُنیا کے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔ اِن لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ وہ کتنے بدکردار ہیں، اور وہ بذاتِ خود اپنے گناہوں کی سزا کامقدررکھتےہیں، اگرچہ وہ ہر وقت بے شمار گناہ کرتے رہتے ہیں اور اپنے گناہوں کےلیےسزا یافتہ ہوں گے، لیکن وہ یہ احساس نہیں کرتےکہ وہ بذاتِ خودبھٹکےہوئے گنہگار ہیں، اور وہ صرف اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ اِس کے علاوہ، وہ غلطی سے سوچتے ہیں کہ وہ واقعی خُدا کےحضور اچھے کام کر رہے ہیں، اور وہ اپنی نیکیوں کادکھاواکرنے کے بہت شوقین ہیں۔ جب وہ خُدا کے پاس جاتے ہیں، تو وہ خُدا کی راستبازی کی بجائے اپنی راستبازی کو ظاہرکرنے میں ہچکچاتے نہیں ہیں۔ اپنے آپ سے راستباز بننےکےتکبر میں، وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جہنم میں نہیں جائیں گے خواہ وہ گناہ رکھتے ہوں۔ وہ اِس بات پر پورا یقین رکھتے ہیں کہ وہ کبھی جہنم میں نہیں جائیں گے، خود سے یہ سوچتےہوئے کہ چونکہ وہ صرف چند گناہ رکھتے ہیں، اِس لیے اُنہیں صرف اِن گناہوں کی ہی معافی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
درحقیقت پوری دُنیا میں بہت سے مسیحی ایسے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اگرچہ وہ یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں، پھر بھی وہ اپنے ساتھ کچھ گناہ باقی رکھتے ہیں، اور یہ کہ صرف توبہ کی دُعا ئیں کرنے سے اِن گناہوں کو آسانی سے دھویا جا سکتا ہے؛ اور یہ کہ وہ آخرکار کسی نہ کسی طرح مقدس بن جائیں گے؛اور یہ کہ بالآخر وہ سب آسمان کی بادشاہی میں داخل ہوں گے۔ بہت سے مسیحی اِس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ اگرچہ وہ گنہگار رہیں گے، خُدا اُن کی عدالت نہیں کرے گا کیونکہ وہ یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن اِس بات سے قطعی طور پر کتنے ہی لوگ قائل کیوں نہ ہوں، اُن سب کا مقدر جہنم کی جلتی ہوئی آگ ہے۔ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ جہنم میں نہیں جائیں گے خواہ آپ واقعی نجات کے اِس بھید کو نہیں جانتے جو خیمۂ اِجتماع کے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوتا ہے، یا اگر آپ اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھے بغیر صرف یہ ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ مسیح آپ کی خاطر صلیب پر مصلوب کِیا گیا تھا، توآپ کا ایمان ناقص اور نامکمل ہے۔ اِسی طرح، اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ جہنم میں نہیں جائیں گے حالانکہ آپ کا دل گناہ سے بھرا رہتا ہے، یہ سب اِس لیے کہ آپ کسی نہ کسی طرح یِسُوعؔ مسیح کو اپنا نجات دہندہ مانتے ہیں، تو آپ حقیقت میں خُدا کی پاکیزگی کو للکار رہے ہیں۔ جہنم وہ جگہ ہے جو بالکل ایسے متکبر لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو یہ نہیں مانتے کہ اُنہیں خُدا کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ ایک ایسا المیہ ہے کہ بہت سارے گنہگار اتنے بے وقوف رہتے ہیں کہ اُنہیں احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ سیدھے جہنم کی طرف جارہے ہیں۔ لیکن جیسا کہ بائبل فرماتی ہے، ’’ سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں‘‘ (رومیوں ۳:۲۳)، ہر ایک کو یقیناً جہنم میں ڈالا جانا چاہیے، کیونکہ ہر کوئی گناہگار ہے۔ خُدا کا جلال کوئی اَور نہیں بلکہ خود یِسُوعؔ مسیح ہے جو پانی اور روح سے آیا۔ اگرچہ لاتعداد مسیحی یِسُوعؔ پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن اُن میں سے زیادہ تر اب بھی غیرنجات یافتہ ہیں کیونکہ وہ واقعی یہ نہیں سمجھتے کہ یِسُوعؔ پانی، خون اور روح کے ذریعے آیا ۔ اگر آپ اِس یِسُوعؔ مسیح کو نہیں جانتے اور نہ ہی اِس پر ایمان رکھتے ہیں جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کےذریعے آیا ، تو آپ ابھی تک اپنے تمام گناہوں سے نہیں دُھل چکے ہیں، اور اِس لیے آپ خُدا کے اِس شاندار گھر میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اور اگر آپ خُدا کے گھر میں نہیں آسکتے ہیں، تو اِس کا مطلب صرف یہ ہوسکتا ہے کہ خُدا کی بادشاہی میں شامل ہونے سے بہت دُور، آپ کو آخر کار جہنم میں ڈالا جائے گا۔
اِس لیے، اِس بات سے قطع نظر کہ آپ مسیحی ہیں یا نہیں کہ آپ یِسُوعؔ مسیح کو اپنا نجات دہندہ ماننے کا اِقرار کر رہے ہیں، اگر آپ واقعی نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں، تو آپ کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ آپ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جکڑے ہوئے ہیں اور اِس نقطہ سےیِسُوعؔ مسیح پر صحیح طریقے سےایمان رکھتے ہیں۔خُدا کی شریعت واضح طور پر کہتی ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے، اور آپ کویقیناً اِس خُدائی قانون کو تسلیم کرنا چاہیے اور بغیر کسی مزاحمت کے اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ صرف اِس صورت میں جب آپ تسلیم کرتے ہیں کہ آپ اپنے گناہوں کے لیے سیدھے جہنم کی طرف جا رہے ہیں آپ پانی اور روح کی خُدا کی دی ہوئی خوشخبری پرایمان رکھ سکتے ہیں۔ خُدا کا نجات کا انعام گناہوں کی معافی ہے، اور یہ انعام صرف اُن لوگوں کو دیا جاتا ہے جو یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ، صلیب پر اُس کی موت، اور اُس کے جی اُٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں۔
ہماری نجات اور ہمارے تمام گناہوں سےرہائی ہماری طرف سے نہیں ملی، بلکہ یہ ہمارے لیے خُدا کا انعام ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اِس دُنیا میں اپنی خواہش سے پیدا نہیں ہوا، بلکہ یہ خُدا ہی ہے جس نے ہمیں اِس زمین پر پیدا ہونےکی اجازت دی تاکہ وہ ہمیں اپنی اولاد بناسکے۔ یہ سمجھتےہوئے کہ خُدا نے ہم سب کو اپنی نجات تک پہنچنے کے قابل بنایا ہے اگر ہم محض یِسُوعؔ کے بپتسمہ، صلیب پر اُس کی موت، اور اُس کے جی اُٹھنے پر ایمان رکھتے ہوں، ہم میں سے ہر ایک کو یقیناًاِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے۔
اپنی شریعت کو قائم کرنے کے بعد کہ گناہ کی مزدوری موت ہے، خُدا نے ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسیح میں ہمیں ہمیشہ کی زندگی دینے کا منصوبہ بھی بنایا۔ خُدا نے سوختنی قربانی کی قربان گاہ کیکر کی لکڑی سے بنانے، اِسے پیتل سے منڈھے اور اِس پر آگ جلانےکاحکم دیا ۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے، اور یہ کہ ہر ایک گناہ کی ہمیشہ کے لیے سزادی جانی چاہیے۔ خُدا کی ایسی قائم کردہ شریعت نہ تو ہم میں سے کوئی توڑ سکتا ہے اور نہ ہی بدل سکتا ہے۔ اِس لیے ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم خود بے بس گنہگار ہیں اور نجات کی سچائی کو ایمان کے ذریعے اپنے دلوں میں قبول کرتے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے بالکل ناگزیر ہے کہ ہم ہر اِس شریعت کو تسلیم کریں اور اِس پرایمان رکھیں جو خُدا نے ہمارے لیے قائم کی اور پوری کی ہے۔
اگر آپ واقعی خیمۂ اِجتماع کے بارے میں واضح فہم اور صحیح ایمان رکھتے ہیں، تو خُدا نہ صرف آپ کو آپ کے تمام گناہوں اور اِن گناہوں کی سزا سے بچائے گا، بلکہ وہ آپ کو اپنی تمام نعمتیں بھی عطا کرے گا۔ تاہم، اگر، آپ ایک بار بھی اپنے گناہوں پر سنجیدگی سے غور کرنے سے انکار کرتے ہیں، بلکہ اِس کے بجائے اپنی ضد سے یہ سوچتے ہیں کہ آپ نے شاید ہی کوئی گناہ کِیا ہو، کہ آپ نے کبھی کوئی ناقابلِ معافی گناہ نہیں کِیا، یا یہ کہ آپ نے جو چند گناہ کیے ہیں وہ آپ کی نیکیوں کے مقابلے میں کچھ نہیں ہیں جو آپ کر چکے ہیں، تو آپ کی روح خُدا کے غضب کی شریعت کی ذد میں آ جائے گی۔
یِسُوعؔ مسیح خود خُدا ہے، اور آپ اپنے تمام گناہوں سے آزاد ہو سکتے ہیں اگر آپ مسیح کو اپنا نجات
دہندہ مانتے ہیں اور خُدا کی راستبازی پر بھروسہ رکھتے ہیں جو خُداوند کےذریعےپوری ہوئی تھی؛ اور ایک بار جب آپ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر اپنے تمام گناہوں سے آزاد ہو جاتے ہیں، تو آپ یقیناً ہمیشہ کے لیے خُدا میں سکونت کرنے کے لیے آ جائیں گے۔
مَیں یِسُوعؔ مسیح کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اُس نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں اور موت سے نجات کی سچائی کے ذریعے نجات دی جو خیمۂ اِجتماع کے قربانی کے نظام میں پوشیدہ ہے۔