Search

דרשות

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-15] آپ رُوح القدس کی معموری حاصل کر سکتے ہیں صرف جب آپ سچائی کو جانتے ہیں <یوحنا ۳۱:۸ ۔۳۶>

سچی توبہ کیا ہے جو ہماری رُوح القدس حاصل کرنے میں راہنمائی کرتی ہے؟
<یوحنا ۳۱:۸ ۔۳۶>
”پس یسوعؔ نے اُن یہودیوں سے کہا جنہوں نے اُس کا یقین کِیا تھا کہ اگر تم میرے کلام پر قائم رہو گے تو حقیقت میں میرے شاگرد ٹھہرو گے۔ اور سچائی سے واقف ہو گے اور سچائی تمکو آزاد کریگی۔ اُنھوں نے اُسے جواب دیا ہم تو اِبرہامؔ کی نسل سے ہیں اور کبھی کسی کی غلامی میں نہیں رہے۔ تُو کیونکر کہتا ہے کہ تم آزادکیے جاؤگے؟۔ یسوعؔ نے اُنھیں جواب دیا میَں تم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گناہ کرتا ہے گناہ کا غلام ہے۔ اور غلام ابد تک گھر میں نہیں رہتا بیٹا ابد تک رہتاہے۔ پس اگر بیٹا تمہیں آزاد کریگا تو تم واقعی آزاد ہوگے۔“
 
 
ہمیں رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے سلسلے میں کیا کرنا ہے؟
ہمیں یقینا پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھناچاہیے اور ایمان کے وسیلہ سے زندہ رہنا چاہیے۔
 
کیا آپ جانتے ہیں سچائی کیا ہے؟ یسوعؔ نے کہا، ”راہ اور حق اور زندگی میَں ہُوں۔“ (یوحنا ۱۴:۶)۔ پس یسوعؔ کو جاننا سچائی کو جاننا ہے۔ کیا رُوح القدس آپ میں سکونت کرتاہے خوبصورت خوشخبری پر آ پ کے عقیدہ کا شکر ہو؟ آپ کو پہچاننا چاہیے کہ یسوعؔ کا بپتسمہ اور اُس کا صلیبی خون خوبصورت خوشخبری کے تجسم ہیں اور اِس پر ایمان رکھیں۔
لوگ آج کثرت سے اِظہاریہ ’نئے سِرے سے پیدا ہونا‘ استعمال کرتے ہیں۔ ” لوگوں کو نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہیے۔ سیاستدانوں کو نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہیے۔ مذہبی لوگوں کو نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہیے۔“ وہ اِس جُملے کو ’ ترقی ‘ کے لئے ایک مترادف کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔ تاہم، نئے سِرے سے پیدا ہونے کا مطلب جسم کی فطرت کی ترقی نہیں ہے۔ نئے سِرے سے پیدا ہونے کا مطلب پانی اوررُوح کی خوبصورت خوشخبری کو سُننے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنا ہے۔
 
 

 سچائی کا کیا کلام ہے جو ہمیں نئے سِرے سے پیدا ہونے کی اجازت دیتا ہے؟

 
آدمی کو کیوں نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہیے؟ انسان نامکمل ہے اِس لئے اُسے خُداکے بیٹے کے طورپر نئے سِرے سے پیدا ہونے کے سلسلے میں یقینا رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنا چاہیے۔ ہم بہت سارے لوگوں کو دیکھ سکتے ہیں جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن رُوح القدس کی معموری نہیں رکھتے ہیں۔ نیکُدیمس ؔ یہودیوں کا ایک راہنما تھا۔ نیکُدیمسؔ، جو یوحنا باب ۳ میں ظاہر ہوتا ہے، یہودیت کا ایک راہنما تھا جس نے خُد اکی معرفت سپر د کی گئی شریعت کو قائم رکھنے کی کوشش کی۔ تاہم، وہ رُوح القدس کی معموری سے بے خبر، لوگوں کے ایک مذہبی کے راہنما کے طورپر کام کر رہا تھا۔
 رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے سلسلے میں ، ہمیں یقینا پانی اور رُوح القدس کی
خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے اور ایمان کے وسیلہ سے زندہ رہنا چاہیے۔ آدمی صرف رُوح القدس کی معموری حاصل کرتا ہے جب وہ پانی اوررُوح القدس کی خوبصورت خوشخبری پریعنی سچائی کے کلام پر ایمان رکھنے کے لئے آتاہے۔ یسوعؔ نے کہا، ”جب میَں نے تم سے زمین کی باتیں کہیں اور تم نے یقین نہیں کِیا تو اگر میَں تم سے آسمان کی باتیں کہوں توکیونکر یقین کروگے؟ “ (یوحنا ۳:۱۲)۔
پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری مندرجہ ذیل کی مانند ہے۔ ہمارا خُداوند اِس دُنیا میں پیدا ہُوا ، تیس سال کی عمرمیں یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، تین سال بعد صلیب پر مرگیا، جی اُٹھا اور اِس طرح ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے چھڑا لیا۔ وہ اُن کا نجات دہندہ بن گیا جو ایمان رکھتے ہیں کہ یسوعؔ نے یوحنا ؔ سے بپتسمہ لیا اور پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ اُس نے اُن کو گناہوں کی معافی اور رُوح القدس کی معموری عطا کی جنہوں نے اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھا۔
 وہ جو اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں کو یقینا یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہونا چاہیے۔ اِنسان خُدا کے سامنے گناہ سرزد کرنے سے بچ نہیں سکتا اور اِ س لئے یقینا اُسے یسوعؔ کو اپنے نجات دہندہ کے طورپر قبول کرنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونا چاہیے۔ یسوعؔ نے پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری کے ساتھ دُنیا کے تمام گناہوں کو دھو دیا۔ تمام گنہگار پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری کو سُننے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجا ت یافتہ ہوسکتے ہیں۔ وہ جو اِس خوبصور ت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں رُوح القدس کی معموری کے ساتھ برکت یافتہ ہوتے ہیں۔
”اور جس طرح موسیٰ ؔ نے سانپ کو بیابان میں اونچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرورہے کہ ابنِ آدم بھی اونچے پر چڑھایا جائے“(یوحنا ۳:۱۴) ۔ پُرانے عہد نامہ میں، حتیٰ کہ گو اسرائیل کے لوگوں نے گناہ سرزد کیے، بیابان میں جلانے والے سانپوں کی معرفت کاٹے گئے، اور بُری طرح مر رہے تھے، بہت ساروں نے بلی پر لٹکے پیتل کے سانپ پر نگاہ کرنے کے وسیلہ سے زندہ رہنے کا انتظام کِیا۔
اِسی طرح، ہم رُوح القدس کی معموری حاصل کر چکے ہیں۔ یسوعؔ رُوح القدس کی معموری اُن کو دیتا ہے جو خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ شیطان ہمارے لئے پانی اور رُوح کی خوشخبری کو جاننے میں رکاوٹ بنتاہے اور ہمیں سچائی کا رُوح حاصل کرنے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ تاہم، خُدا نے ہمیں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی خوشخبری پر ہمارے ایمان کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی اور رُوح القدس کی معموری کے ساتھ برکت دی۔
 آپ بھی رُوح القدس کی معموری حاصل کر سکتے ہیں اگر آپ اِس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ کیا آپ خُد اکے سامنے سچائی کے طورپر اِس خوبصورت خوشخبری کا اِقرار کرتے ہیں؟ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں کہ آپ اِس پر، سچی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری حاصل کر نے کے قابل ہیں؟
 خُداوند نے ہمیں سچائی کو جاننے کے لئے کہا جو ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچاتی ہے۔ ”اور سچائی سے واقف ہوگے اور سچائی تم کو آزادکریگی۔“(یوحنا ۸:۳۲)۔ کیا آپ خوبصورت خوشخبری کی سچائی کو جانتے ہیں جو ہمیں بچاتی ہے اور ہمیں رُوح القدس کی معمور ی کے ساتھ برکت دیتی ہے؟ اگر آپ اِس خوشخبری کو قبول کرتے ہیں، آپ یقینا رُوح القدس کی معموری حاصل کریں گے۔