Search

שאלות נפוצות על האמונה הנוצרית

נושא 4: שאלות נפוצות מקוראי ספרינו

4-2. آپ نے لکھا ہے، "جب ہم اپنے دل میں پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں تو ہم مکمل طور پر بے خطا ہو سکتے ہیں۔" لیکن ، بائبل کہتی ہے ، " اگر ہم کہیں کہ ہم بے گُناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچّائی نہیں۔ اگر اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گُناہوں کے مُعاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادِل ہے۔ اگر کہیں کہ ہم نے گُناہ نہیں کِیا تو اُسے جُھوٹا ٹھہراتے ہیں اور اُس کا کلام ہم میں نہیں ہے"(1 یوحنا1: 8-10)۔ آپ اِس حوالہ کی تشریح کیسے کرتے ہیں؟ کیا اِس حوالہ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم مرتے دم تک گنہگار ہیں ، اور ہمیں اپنے گناہوں کی معافی کے لئے ہر روز توبہ کی دعائیں کرنی چاہئیں؟

1 یوحنا 1: 8-10 بیان کرتا ہے ، " اگر ہم کہیں کہ ہم بے گُناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچّائی نہیں۔ اگر اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گُناہوں کے مُعاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادِل ہے۔ اگر کہیں کہ ہم نے گُناہ نہیں کِیا تو اُسے جُھوٹا ٹھہراتے ہیں اور اُس کا کلام ہم میں نہیں ہے۔"
 
" اگر ہم کہیں کہ ہم بے گُناہ ہیں ،" کا یہ مطلب ہے کہ "اگر ہم یہ اِقرار نہیں کرتے ہیں کہ ہم گنہگار پیدا ہوئے ہیں اور شریعت کے سامنے اپنی ساری زندگی گناہ کرنے کےعلاوہ کچھ  نہیں کر سکتے ہیں۔" جیسا کہ ہم جانتے ہیں سب کو اپنے گناہ کا اعتراف کرنا چاہئے۔ تاہم ، اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمیں ہر روز اُن گناہوں کو معاف کرانے کے لئے اپنے روزمرہ کے گناہوں کا اعتراف کرنا چاہئے ، بلکہ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اعتراف کرنا چاہیے کہ ہم یسوع پر ایمان رکھے بغیر بذاتِ خود گناہ سے بچنے میں بہت کمزور ہیں۔ اِس لئے، اگر کوئی یہ کہے کہ وہ بے گناہ ہے حتیٰ کہ اگر وہ اپنے دل میں گناہ کے ساتھ اندھیرے میں ہے ، تو اُس میں سچّائی نہیں ہے۔
 
" اگر اپنے گُناہوں کا اِقرار کریں " کا مطلب ہے " اگر ہم یہ اِقرار کرتے ہیں کہ ہم اپنی پیدائش کے وقت سے لے کر مرتے دن تک ہمیشہ گناہ کرتے ہیں ، اور یہ کہ ہم گناہ کیے بغیر نہیں رہ سکتے یہاں تک کہ اگر ہم گناہ سے بچنا چاہتے ہیں۔" اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم جب بھی گناہ کریں ہمیں توبہ کرنی پڑے گی اور خُداوند سے معافی مانگنی ہوگی۔ خُداوند نے اپنے بپتسمہ اور صلیب سے دُنیا کے سارے گناہوں کو تقریباً 2000ء سال پہلے ہی مٹا دیا تھا۔ لہذا ہم سب کو ابھی یہ اعتراف کرنا ہے کہ ہم  بذاتِ خود کچھ نہیں کرسکتے بلکہ یسوع کے بغیر گنہگار بنتے ہیں ، اوریہ کہ اُس کی خوشخبری نے ہمارے سارے گناہوں کو ایک ہی بار مٹا دیا ہے۔
 
" اگر کہیں کہ ہم نے گُناہ نہیں کِیا تو اُسے جُھوٹا ٹھہراتے ہیں اور اُس کا کلام ہم میں نہیں ہے" کا مطلب مندرجہ ذیل ہے۔ شریعت ہمیں گناہ کا علم دیتی ہے اور ہمارے گناہوں کو ظاہر کرتی ہے جو ہمارے دلوں میں پوشیدہ ہیں۔ لہذا ہمیں اِقرار کرنا پڑے گا کہ ہم نے شریعت کے سامنے گناہ کِیا ہے۔ تاہم ، جو لوگ شریعت کو قبول نہیں کرتے وہ اِقرار نہیں کریں گے کہ اُنہوں نے گناہ کِیا ہے۔ شریعت ہمیں اپنے گناہوں کا اِقرار کراتی اور ہماری یسوع مسیح تک رہنمائی کرتی ہے جس نے اپنے بپتسمہ اور صلیب کے ذریعہ دُنیا کے سارے گناہوں کو دھو دیا ہے۔