Search

مسیحی ایمان اُتے عام سوالنامہ

مضمون 1: پانی تے رُوح نال نویں سریوں جمنا

1-29. اگر آپ کی’’پانی اور رُوح‘‘ کی فہم و فراست درست تھی،تو اِس صورت میں صلیب پر ڈاکو کے لئے نجات ممکن نہ ہوتی۔ اگرصلیب پر ڈاکو کو اِس اُصول سے مستثنیٰ خیال کیا جائے ، تواِس طرح خُدامنصف نہیں ہوگا، کیونکہ اُس نے بادشاہی میں داخل ہونے کا اپنا ہی اُصول توڑاڈالا ۔ کیسے آپ صلیب پر ڈاکو کی نجات کو واضح کر سکتے ہیں؟

س وقت، تمام یہودی آئندہ آنے والے مسیحا کا انتظار کررہے  تھے ۔  اِس  لئے  وہ
’’شریعت اور قربانی کے نظام‘‘ کے متعلق کسی بھی دوسری اُمت سے زیادہ  اچھی طرح جانتے تھے، جسےخُدا موسیٰؔ کی معرفت عطا کر چُکا تھا۔ وہ ایمان رکھتے تھے کہ مسیحاخُدا کے کفّارہ  کی شریعت کے مطابق آئے گا، اور اُنہیں اُنکے تمام گناہوں سے آزاد کرے گا۔
تاہم ،اُنہوں نے ایمان نہ رکھا کہ یوؔحنا اِصطباغی کی معرفت یسوؔع کا بپتسمہ خُدا کی طرف سے تھااوریسوؔع پر دُنیا کے تمام گناہ لادنے کے لئےمتوقع تھا(مرقس۱۱:۲۷-۳۳)،مگر اِس کی بجائے،اُنہوں نے اُسے محض ایک انسان خیال کیا  جس نے لوگوں کو گمراہ کیا اور اِس طرح ، اُسے مصلوب کرڈالا۔
چونکہ رومی شہری رومی حکومت کے قانون کے مطابق کوڑے لگنے یا مصلوب ہونے کی  سزا سے مستثنیٰ تھے(اعمال۲۲:۲۵-۲۹،۲۳:۲۷)، اِس لئے ہم جانتے ہیں کہ صلیب پر چڑھنے والے ڈاکورومی نہیں ،بلکہ یہودی تھے۔ نیزہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ ڈاکو یہودی تھاجو اپنے الفاظ سے ، یوں کہتے ہوئے،خُدا سے ڈرتا تھا، ’’اے یسوؔع جب تو اپنی بادشاہی میں آئے تو مجھے یاد کرنا۔‘‘(لوقا۲۳:۴۲)۔یہودی ڈاکو پہلے ہی شریعت اور قربانی کے نظام سے واقف تھا،جو خُدا نے موسیٰؔ کو عطا کیا تھا۔ لہٰذا وہ ایمان رکھتا تھا کہ مسیحاخُدا کے فدیہ کی شریعت کے مطابق آئے گا۔
وہ لوگ جو خُدا کے پاس آتے ہیں اُنہیں ضرور اِقرار کرنا چاہئے کہ وہ گناہ گارہیں، اور اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم جانے کے لئے مقرر ہیں ۔اُس  ڈاکو نے ، یوں کہہ کر، اپنے گناہوں کا اِقرار کیا، ’’اور ہماری سزا تو واجبی ہے کیونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پارہے ہیں۔‘‘(لوقا۲۳: ۴۱)۔  ہم یہ بھی جان سکتے ہیں کہ وہ ڈاکو خُدا سے ڈرتا تھا ،اُس کے الفاظ سے،یوں کہتے ہوئے، اُسکی اُمید آسمان   کی  بادشاہی میں  داخل  ہونا
تھی۔’’اے یسوؔع جب تو اپنی بادشاہی میں آئے تو مجھے یاد کرنا۔‘‘(لوقا ۲۳:۴۲)۔
اُس نے کہا،’’اس نے کوئی بے جا کام نہیں کیا۔‘‘(لوقا ۲۳:۴۱)۔وہ ڈاکو اِسکے متعلق کیا جانتا تھاکہ یسوؔع نے کیا کیا؟ وہ ایمان رکھتا تھا کہ یسوؔع رُوح القدّس کی قدرت سے پیٹ میں پڑا، کنواری مریمؔ سے پیدا ہوا،یوؔحنا اِصطباغی ، تمام نسلِ انسانی کے نمائندہ سے بپتسمہ لیا، دُنیا کے تمام گناہ اُٹھالئے، اور مصلوب ہوا۔ وہ یہودی تھا جو ایمان رکھتا تھاکہ یسوؔع نے تمام لوگوں کی خاطر،اُسے شامل کرتے ہوئے کیا کیا،بِلا شُبہ گو وہ رُوئے زمین پراپنے اعمال کا بدلہ پانے کی وجہ سے مصلوب ہواتھا۔
وہ لوگ جنہوں نےیوؔحنا کے بپتسمہ کے وسیلہ سےاپنے گناہوں کا اِقرارکیا اُنہوں نے اُس وقت خُدا کی راستبازی کومانا  جب اُنہوں نے یہ سنا کہ اُنکے تمام گناہ یسوؔع پر اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سےسلسلہ وار منتقل ہو جائیں گے ۔ تاہم، جن لوگوں نے یوؔحنا کاتوبہ کابپتسمہ نہ لیا اُنہوں نے خُدا کی مرضی کورَدّ کر دیا کیونکہ اُنہوں نے یسوؔع کے بپتسمہ پر،بھی،ایمان نہ رکھا(لوقا۷:۲۸-۳۰)۔
دوسری جانب، وہ  ڈاکو جو بچ گیا اُس نے اِقرار کیا کہ ہر کام جویسوؔع نے کیا درست اور راست تھا،اُسی دوران  دوسرے یہودیوں نے ایسا نہ کیا۔ وہ اُن یہودیوں میں سےایک ہو سکتا ہے جواُن  تمام باتوں کوسُن چُکے تھے،جو اُن کے درمیان پوری ہو چُکی ہیں(لوقا۱:۱)۔وہ آخر کارکہہ سکتا تھا کہ یسوؔع راستبازاور آنے والا مسیحا تھا کیونکہ وہ آخر کار صلیب پر ایمان رکھنے کی نوبت تک پہنچاکہ یسوؔع نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اُس کے تمام گناہ اُٹھا لئے تھے۔ اِس کے عین مطابق،  وہ نجات یافتہ ہوا۔وہ  پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے ذریعے سے بھی نجات یافتہ ہوا۔کیونکہ خُداراست ہے، وہ اُنکو راستباز ٹھہراتا ہے جو اُسکی زندگی کی رُوح کی شریعت کے مطابق یسوؔع کے بپتسمہ اور صلیب پر ایمان لاتے ہیں۔