Search

مسیحی ایمان اُتے عام سوالنامہ

مضمون 4: ساڈیاں کتاباں دے پڑھن والیاں ولوں عام سوالنامہ

4-9. کیا آپ براہ کرم عبرانیوں کے باب 6 کے پہلے حصے کی تشریح کریں گے؟

یہاں میری عبرانیوں 6: 1-8 کی تشریح پر جائیں۔
 
" پس آؤ مسِیح کی تعلِیم کی اِبتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مُردہ کاموں سے تَوبہ کرنے اور خُدا پر اِیمان لانے کی۔ اور بپتِسموں اور ہاتھ رکھنے اور مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلِیم کی بُنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔ اور خُدا چاہے تو ہم یِہی کریں گے۔ کیونکہ جِن لوگوں کے دِل ایک بار رَوشن ہو گئے اور وہ آسمانی بخشِش کا مزہ چَکھ چُکے اور رُوحُ القُدس میں شرِیک ہو گئے۔ اور خُدا کے عُمدہ کلام اور آیندہ جہان کی قُوّتوں کا ذائِقہ لے چُکے۔ اگر وہ برگشتہ ہو جائیں تو اُنہیں تَوبہ کے لِئے پِھر نیا بنانا نامُمکِن ہے اِس لِئے کہ وہ خُدا کے بیٹے کو اپنی طرف سے دوبارہ مصلُوب کر کے علانِیہ ذلِیل کرتے ہیں۔ کیونکہ جو زمِین اُس بارِش کا پانی پی لیتی ہے جو اُس پر بار بار ہوتی ہے اور اُن کے لِئے کار آمد سبزی پَیدا کرتی ہے جِن کی طرف سے اُس کی کاشت بھی ہوتی ہے وہ خُدا کی طرف سے برکت پاتی ہے۔ اور اگر جھاڑِیاں اور اُونٹ کٹارے اُگاتی ہے تو نامقبُول اور قرِیب ہے کہ لَعنتی ہو اور اُس کا انجام جَلایا جانا ہے۔"
 
 
>آیت1 تا 2<
 
خُدا آج کے مسیحیوں کا عبرانیوں کے ایمانداروں کی طرح یسوع میں مسیح کے بنیادی اُصولوں پر کامل ایمان قائم کرانا چاہتا ہے۔
 
اُن میں سے کچھ لوگوں کے دل ایک بار روشن ہوگئے، اور اُنہوں نے حقیقی خوشخبری کا مزہ چکھا ، اور گناہ کی معافی حاصل کی ، اور اسی وجہ سے رُوح القدس حاصل کِیا ، لیکن بعد میں وہ سچے عقیدے سے دُور ہوگئے۔ وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کے خلاف شک کرتے ہوئے دل بہلاتے رہے۔
 
چنانچہ ، بائبل واضح طور پر اعلان کرتی ہے کہ مسیح کے بنیادی اُصول (مُردہ کاموں سے توبہ کی بنیاد ، اور خُدا کی طرف ایمان ، بپتسموں کے تعلیم ، پر ہاتھوں کا رکھے جانا ، مُردوں کے جی اٹھنے اور ابدی عدالت کی بنیاد) ہر ایماندار کے دل میں مضبوطی سے آباد ہونے چاہئیں۔
 
یہاں ہمیں اِس حقیقت پر توجہ دینی چاہئے کہ یہ بنیادی اُصول ابتدائی کلِیسیا کی حقیقی خوشخبری کا عنصر ہیں۔
 
اور اِن میں بپتسموں، اور ہاتھوں کے رکھے جانے  کی تعلیمات موجود ہیں۔ یہ یقینی ثبوت ہے کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری وہ خوشخبری ہے جس کی اُس وقت کے رسولوں اور شاگردوں نے منادی کی تھی۔
 
وہ جو حقیقی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں مسیح کے بنیادی اُصولوں پر کوئی شک نہیں رکھتے ہیں، بلکہ وہ خوشخبری پر مضبوطی سے قائم رہتے ، اور ایمان کی زندگی ، یعنی کاملیت کی زندگی کی طرف آگے بڑھتے ہیں۔ انسانی اعمال کامل نہیں ہوسکتے ، لیکن جب ہم پانی اور رُوح کی حقیقی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں ، تب ہم ایمان کے ذریعہ کامل طور پر بے خطا ہوسکتے ہیں۔
 
 یہ ہے کیوں خُدا نے ابرہام سے کہا ، " تو میرے حضور میں چل ، اور کامل ہو" (پیدائش 17: 1 کنگ جیمز ورژن) ۔ اِس کا مطلب کامل ایمان رکھنا ہے جو آپ کو مکمل طور پر بے خطا بنا دیتا ہے۔
 
 
<آیت 4 تا 6>
 
لیکن اگر کوئی اِس پر ایمان رکھنے کے بعد حقیقی خوشخبری سے برگشتہ ہو جائے تو پھردوبارہ نجات پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ یہی خُدا کی مرضی ہے۔ اُس کی محبت اتنی عمدہ اور کامل ہے کہ اُس کے مخالفین پر اُس کا قہر بھی زبردست اور بے مروت ہے۔
 
اِس لئے ، غزلُ الغزلات8: 6 بیان کرتا ہے:
" نگین کی مانند مجھے اپنے دِل میں لگا رکھ اور تعوِیذ کی مانند اپنے بازو پر کیونکہ عشق مَوت کی مانند زبردست ہے اور غیرت پاتال سی بے مروت ہے اُسکے شعلے آگ کے شعلے ہیں اور خُداوند کے شعلہ کی مانند "
 
عبرانیوں 10: 26-27 میں بھی یہی تنبیہ کی گئی ہے: " کیونکہ حق کی پہچان حاصِل کرنے کے بعد اگر ہم جان بُوجھ کر گُناہ کریں تو گُناہوں کی کوئی اَور قُربانی باقی نہیں رہی۔ ہاں عدالت کا ایک ہَولناک اِنتِظار اور غضب ناک آتِش باقی ہے جو مُخالِفوں کو کھا لے گی۔"
 
اب آپ سچائی کے علم ، یعنی، پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔ پھر ، اِس کا کیا مطلب ہے ، "جان بوجھ کر گناہ کریں"؟ ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ گناہ کی دو قِسموں میں درجہ بندی کی جاسکتی ہے: "وہ گناہ جو موت کا باعث نہیں بنتا" اور "گناہ جو موت کا باعث بنتا ہے" (1 یوحنا 5: 16)۔
ہم روزانہ گناہ کرتے ہیں۔ یہ وہ ہیں " جو گناہ موت کا باعث نہیں بنتے، "  اور خُداوند پہلے ہی اُن کے سارے گناہوں کو مٹا چکا ہے۔ لیکن "جو گناہ موت کا باعث بنتا " ہے رُوح کے خلاف کُفر بکنے کا گناہ ہے۔ یہ لکھا ہے ، "اِس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ آدمیوں کا ہر گناہ اور کُفر تو معاف کیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ معاف نہ کِیا جائے گا" (متّی 12: 31)۔
 
رُوح القدس اِس کی گواہی دیتا ہے کہ یسوع ہی حقیقی نجات دہندہ ہے ، اور وہ نئے سرے سے پیدا ہونے والے مقدسین کے وسیلہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کی گواہی دیتا ہے۔ مختصر یہ کہ اگر کوئی اِس کا تمام مواد سُننے کے بعد حقیقی خوشخبری سے اِنکار کرتا ہے تو، پھر وہ شخص رُوح القدس کے خلاف کُفر بکنے کا گناہ کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے ، کچھ لوگ ایسے ہیں جو خوشخبری سے برگشتہ ہو جاتے ہیں جب اُنہیں خوشخبری کی وجہ سے کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 
اگر کوئی خوشخبری سے جان بوجھ کر اِنکار کرتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ سچ ہے ، تو کیا خُدا کی طرف سے اِس شخص کو اِس طرح کے گناہ سے معاف کِیا جاسکتا ہے؟ خُدا ایسے گناہ پر واضح طور پر ابدی سزا کا اعلان کرتا ہے۔
 
مجھے اُمید ہے کہ یہ جواب آپ کی رُوحانی پیاس بُجھائے گا۔ لیکن سب سے زیادہ ، میری خواہش ہے کہ آپ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر مضبوطی سے قائم رہیں ، اصلی خوشخبری جو ہمارا خُداوند یسوع  شروعات سے ہی ہمیں دے چُکا ہے۔