Search

佈道

مضمون 9: رومیوں (رومیوں کی کتاب پر تفسیر)

[باب5-1] رومیوں ۵باب کا تعارف

مذہبی پاکیزگی کی تعلیم حقیقت نہیں

          
پولوس اِس باب میں ایمان کے وسیلہ منادی کرتا ہے کہ صر ف وہی جو خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں، ”خدا کے ساتھ صُلح “ رکھتے ہیں۔ اِس کا سبب یہ ہے کیونکہ خداباپ نے یسوع کو ہمارے خاطر بپتسمہ دیا اور یہاں تک کہ اُس نے ہمارے لئے صلیب پر اپنا قیمتی خون بہا دیا۔
تاہم، ہم اکثر گواہی دیتے ہیں کہ آجکل اکثر مسیحی خدا کے ساتھ صلح نہیں رکھتے ہیں کیونکہ وہ خدا کی راستبازی کے متعلق تھوڑی سی بھی آگاہی نہیں رکھتے ہیں۔ یہ اُن کی حقیقت ہے جو آج کل کی مذہبی مسیحیت پر یقین رکھتے ہیں۔ اِس لئے ،مذہبی پاکیزگی کی تعلیم خدا کے نزدیک مؤثرنہیں ہے۔
ایمان کے وسیلہ خدا کی راستبازی کو پا لینا یہ پاکیزگی کی تعلیم پر ایمان لانے سے زیادہ مناسب ہے۔ خدا باپ نے ایسا نہیں کہا کہ اگر ایمانداروں کے دل گناہوں سے بھرے ہونگے تو بھی وہ اُنہیں مسیح کے لوگ پکارے گا۔ خدا گنہگاروں کو اپنی فرزند ہونے کیلئے قبول نہیں کرتا ہے۔ خدا ایک بشر کی طرح نہیں ہے۔ وہ نجات دہندہ ہےجو کبھی بھی کسی ایسے شخص کو اپنے لوگوں میں شمار نہیں کرتا ہے جو اپنے دل میں گناہ رکھتاہو ۔ خدا جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں قادرِ مُطلق ہے۔ کیا خدا ئے قادرِ مطلق اور خدائے علیمِ و بصیر ہر ایک جھوٹ بولنے والے کے متعلق صحیح طو پر نہ جان پائے گا؟ پھر ہمیں جاننا اور ایمان لانا چاہیے کہ وہ ایک گنہگار مسیحی کو، جن کا ایمان ایک غلط ایمان ہے، اپنے لوگ کہہ کر نہیں پکارتا ہے۔
ہر ایک کو خد ا کے سامنے وفادار ہونا چاہیے۔ پاکیزگی کی تعلیم ،جسے لو گ غلط طور پر جانتے اور ایمان لاتے ہیں ،کچھ ایسی ہے جو خدا کامذاق اُڑاتی ہے۔ اِس لئے، ہمیں خدا کی راستبازی کی حقیقت کو صحیح طور پر سمجھنے کے بعد یسوع پر نجات دہندہ کے طور پر ایمان لانا چاہیے۔ قطع نظر اِس حقیقت کے کہ آیا کوئی یسوع پر ایمان لاتا ہے یا نہیں، خدا باپ یہ کبھی نہیں کہتا کہ کسی کے لئے گناہ کو دل میں رکھنا بالکل درُست ہے۔ وہ ایسا ہے جو یقینی طور پر گنہگاروں کی اُنکے گناہوں کیلئے عدالت کرتا ہے۔
اِس لئے ،آپ کو گناہ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے خدا کی راستبازی کو جاننے اور ایمان لانے کی ضرورت
ہے۔ خدا یسوع کے بپتسمہ اور صلیب پر ہمارے ایمان کو خاطر میں لائے گا اور ہمارے گناہوں سے ہمیں بَری کر دیگا۔ کیونکہ ہم خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں ،اِسلئے خدا ہمیں اپنے لوگ پکارتا ہے۔ ہمیں آغوش میں لیتا اور ہمیں برکتیں عطا کر تا ہے۔ خدا باپ ہمارے درُست ایمان کو اپنی راستبازی میں قبول کر تا ہے۔
 
 

خدا ایک دنیاوی مُنصف نہیں ہے

 
خد اکی راستبازی پر ایمان کی بنیاد ابراہام کے ایمان پر ہے، جو مکمل طور پر خدا کے کلام پر ایمان لایا۔ اکثر مسیحی روائتی پاکیزگی کی تعلیم کے متعلق غلط طور پر جانتے ہیں، اور اِس طرح ہمیں چاہیے کہ اِ س نقطہ کے متعلق اُنہیں واضح سمجھداری دیں۔ آپ یقینی طور پر جانتے ہیں کہ یہاں کو ئی ایسی چیز نہیں جو کامل طور پر درست ہو یا اِس دنیا کی کسی بھی عدالت میں صحیح انصاف پایا جاتا ہو۔ آپ کو یہ بات ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ اِس دنیا کا دنیاوی مُنصف ہمیشہ فیصلہ کرنے میں غلطی کر سکتا ہے۔
اِسکا سبب یہ ہے کیونکہ تمام انسانی مُنصف ناکافی ہیں حتیٰ کہ خدا کی اُس راستبازی سے نا واقف ہیں جس میں حق و باطل کو پرکھنے کا معیار پایا جاتا ہے۔ اکثر مسیحیو ں کا خدا کی راستبازی کے متعلق غلط رُجحان ہے جو ہمیں، ” ایمان کے وسیلہ راستباز ٹھہراتی ہے “ (رومیوں ۵باب) کیونکہ اُن کے خیال میں وہ اُس کی عدالت سے بچنے کا بالکل یہی منطق رکھتے ہیں کہ وہ گنہگار ہونے کے باوجود بھی بچ جائیں گے۔
مذہبی پاکیزگی کی تعلیم ایک غلط عدالتی تعلیم ہے۔ ایسا اِس لئے ہے کیونکہ یہ تعلیم انسان کے اپنے خیالات کے باعث وجود میں آئی ہے۔ لوگ غلط عدالت کرنے میں بڑے خوب ہیں کیونکہ وہ قادرِ مُطلق نہیں ہیں۔ اِس لئے، وہ خدا پر غلط طور سے ایمان رکھتے ہیں، دراصل وہ اُن کو اُنکے خیالات پر مبنی پاکیزگی کی تعلیم کے باعث راستباز ٹھہر ا چکا ہے۔ یہ ایمان اُن کو اِس طرف لےجاتا ہے کہ خدا فرماتا ہے کہ، ” میں پاک ہونے میں تمہاری طرفداری کرتا ہوں کیونکہ تم کسی نہ کسی طرح مُجھ پر ایمان لائے ہو۔“
تاہم، خدا اِس طرح کا کام کبھی بھی نہیں کر سکتا ہے۔ لوگ اکثر یقین رکھتے ہیں کہ کیونکہ وہ کسی نہ کسی طرح یسوع پر ایمان رکھتے ہیں اِسلئے اگرچہ اُن میں گنا ہ پایا جاتا ہے تو بھی خدا ابھی تک اُنہیں اپنے لوگوں کے طور پر قبول کرتا ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو اُنکے اپنے خیالات پر مبنی ہیں، اور یہ جھوٹے ایمان سے
بڑ ھ کر اور کچھ بھی نہیں ہے جو کہ شیطانی بدروحوں کے فریب کا نتیجہ ہے۔
اِس لئے ،اُنہیں چاہیے کہ وہ اپنے ایمان کے گھر کو خدا کی راستبازی کی بنیاد رکھ کر دوبارہ تعمیر کریں۔ کیسے ایک قدوس اور قادرِ مُطلق خدا ایک شخص کو جس کے دل میں گناہ پایا جائے پاک ٹھہراتا ہے؟ کیا خدا نے فیصلہ کر لیا ہے کہ جن کے دِلوں میں گناہ ہے اُن کو پاک ٹھہرائے؟ اِس طرح کے خیال باندھنا اور اِس طرح کی باتوں پر یقین کرنا انسانی خیا لات سے بڑ ھ کر اور کچھ بھی ہے۔ خدا سچائی کا خدا ہے اور کبھی غلط فیصلہ نہیں کرتا ہے۔ کیسے خدا، جو خود سچائی کا خدا ہے ،اپنی عدالت میں بالکل اُسی طرح غلطی کر سکتا ہے جیسا کہ انسان کرتے ہیں؟ ایسا کبھی نہیں ہو سکتاہے۔ خدا راستباز خدا ہے جو اُن کو پاک ٹھہراتا ہے جن کے ایمان کی بنیاد اُس کی راستبازی پر ہےاور جو اُس کی راستبازی پر ایمان لاتے ہیں۔
کیا آپ خدا کی راستبازی کے متعلق جانتے ہیں؟ کیا آپ اُس کی راستبازی کو جانتے اور ایمان لاتے ہیں؟ یہ راستبازی مکمل طور پر پانی اور روح کی خوشخبری میں پائی جا سکتی ہے۔ خدا کی راستبازی جس کے متعلق رومیوں کا خط بات کرتا ہے کوجاننے کیلئے آپ کو پانی اور روح کی خوشخبری کو سمجھنا چاہیے۔ آپ ایسا کرنے کے بغیر خد اکی راستبازی کو کبھی بھی نہیں سمجھ سکتے ہیں۔ ہر ایک کو اِس حقیقت کو سمجھنا چاہیے۔ ایک شخص جو خدا کی راستبازی کو سمجھ لیتا ہے ایسا شخص ہے جس نے صحیح طور پر اُس حقیقت کو جان لیا ہے جو اُسے راستباز ٹھہر اتی ہے۔
ہم سب کو خدا کی راستبازی پر جو بائبل مقدس میں ظاہر ہوئی ایمان لانا چاہیے،ورنہ آپ کا ایمان جس کی بنیاد جھوٹی انسانی عدالت اور خیالات پر ہے تباہ ہو جائے گا۔ اگر آپ ابھی تک اِ س قسم کا ایمان رکھتے تھے، تو آپ کو چاہیے کہ ابھی سے خدا کی راستبازی کے کلام کے مطابق ایمان لے آئیں۔
اکثر مسیحی تھیالوجی کے ذریعے مذہبی پاکیزگی کی تعلیم سیکھ چکے ہیں اور ابھی تک خیال کرتے ہیں کہ یہ سچی ہے۔تاہم، اَب آپ کو خدا کی راستبازی پر حقیقی ایمان کی طرف واپس لَو ٹ آنا چاہیے۔ خدا کی راستبازی واضح طور پر یسوع کے یوحنا سے بپتسمہ لینے اور اُسکے صلیبی خون پر ایمان کے وسیلہ ظاہر ہوئی ہے۔
 
 
یہ کہا گیا ہےکہ مصیبت سے صبر پیدا ہوتا ہے
 
رومیوں۵ :۳۔۴میں یہ مرقوم ہے کہ، ” اور صرف یہی نہیں بلکہ مصیبتوں میں بھی فخر کریں یہ جان کر کہ مصیبت سے صبر پیدا ہوتا ہے۔ اور صبر سے پختگی اور پختگی سے اُمید پیدا ہوتی ہے۔“ نئے سرے سے پیدا ہونے والے سب مسیحی اُمید رکھتے ہیں کہ خدا یقینی طور پر اُنہیں ہر قسم کی مصیبتوں سے محفوظ رکھےگا۔یہ اُمید صبر پیدا کرتی ہے اور صبر سے پختگی پیدا ہوتی ہے۔ اِس لئے ، راستباز، جو خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ اپنی مصیبتو ں میں بھی خوشی سے جھومتے ہیں۔
 پولوس نے فرمایا کہ خدا کی راستبازی پر ایمان خدا کی بادشاہت کے لئے اُمید ہے اور یہ اُمید ہمیں مایوس نہیں ہونے دیتی ہے۔ راستباز کے پاس کس قسم کی اُمید ہے؟ اُنکے پا س ایسی اُمید ہے جس کے وسیلہ وہ خد ا کی بادشاہت میں داخل ہوتے اور ابدی زندگی گذار سکتے ہیں۔ ایسا ایمان کہاں سے آتا ہے؟ یہ خدا باپ کی محبت کے وسیلہ یسوع مسیح کی راستبازی پر ایمان لانے سے آتا ہے۔
 
 
خداوند فرمارہاہے کہ ہم بے دین تھے
 
 ”کیونکہ جب ہم کمزور ہی تھے تو عین وقت پر مسیح بے دینوں کی خاطر موُا “ (رومیوں۵: ۶) ۔
اپنے جنم لینے سے پہلے، یا جب ہم اپنی ماں کے رَحم میں ہی تھے ،یا جب ہم پیدا تو ہُوئے تھے مگر خداوند سے نا واقف تھے ،اُس وقت سے ہمارے پا س اپنی تمام زندگی میں گناہوں کو کرنے کے علاوہ اور اپنا انجام دوزخ میں بسر کرنے کے سِوا کوئی چارہ کار نہ تھا۔
جب ہمارے پہلے ماں باپ آدم اور حوا نے گناہ کِیا،تو خدا نے یہ کہتے ہوئے ہمارے نجات دہند ہ کو بھیجنے کا وعدہ کِیا، ” وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا “ (پیدائش۳:۱۵)۔ اِس وعدہ کے مطابق، یسوع مسیح اِس دنیا میں آیا ،یہا ں تک کہ ہمارے گناہ کرنے سے پہلے ،وہ اِس دنیامیں آیا اور ہمیں ہمارے سب گناہوں سے نجات دی۔ اُس نے دنیا کے گناہوں کو اُٹھانے کیلئے یوحنا سے بپتسمہ لیا اور صلیب پر اپنا خون بہانے سے اُس نے اِن سب گناہوں کو مِٹا ڈالا۔ اُس نے موت کے بعد جی اُٹھنے کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو دور کر دیا۔ یسوع نے تمام انسانیت کے گناہوں اور میری اور آپ کی طرح کے بے دینوں کے گناہوں کو ،اپنے بپتسمہ کے وسیلہ اُٹھا لیا اورصلیب
پر جان دے کر ایمان لانے والوں کو اُن کے سب گناہوں سے رہا کر دیا۔
 کیا ہم دیندار ہیں؟ ایک دیندار شخص خدا کے سامنے بڑی شان سے کھڑا ہوتا او ر اپنے آپکو گناہ
سے دور رکھتا ہے۔ مگر یہ خدا کی کامل راستبازی تھی جس نے یسوع کو میر ی اور آپ بےدینوں کی خاطر بپتسمہ لینے کی اجازت دی ،اور پھر وہ مصلوب ہوُا اور پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ جب ہم کمزور ہی تھے تو یہ خدا کی محبت تھی جس نے ہمیں نجات بخشی۔
پرانے عہد نامہ میں بالکل اسرائیلیوں کی طرح جیسا کہ ہر سال وہ اپنے گناہوں کی قربانی پر سردار کاہن کے ہاتھ رکھنے سے اپنے گناہ قربانی کے جانور پر منتقل کر دیتے تھے (احبار۱۶:۲۰۔۲۱)،یسوع مسیح نے نہ صرف سب انسانوں کے گناہوں کو ایک ہی بار یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ لےکر اُٹھا لیا بلکہ پھر وہ صلیب کی طرف چل پڑا کیونکہ وہ دنیا کے گناہوں کو نئے عہد نامہ کی طرف لے جارہا تھا۔ خدا کی راستباز ی اِس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یسوع مسیح نے بپتسمہ پانے اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ گنہگاروں کے سب گناہوں کو دھو ڈالا ہے۔
کیامیں اور آپ دیندار ہیں؟ کیا خداوند ہم گنہگاروں کو بچانے نہیں آیاجو بےدین ہیں؟ خدا اچھی
طرح جانتا ہے کہ ہم سب بے دین ہیں۔ ہم بے دین ہیں کیونکہ ہم اپنی پیدائش کے دن سے مرنے کے دن تک گنا ہ کو روکنے میں کو ئی مدد نہیں کر سکتے ہیں۔تاہم، جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے یوحنا سے بپتسمہ لینے اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے ذریعے ہم پر اپنی محبت کو ظاہر کِیا۔
 
 
یسوع نے ہمارا مقدر بدل دیا ہے
 
اِس کے متعلق غور کرنا چاہیے کہ ہم انسانوں کا اپنی پیدائش کے دن سے لےکرکیا مقدر تھا۔ ہماری پیدائش کے دن سے لےکرہمارا نصیب کیا تھا؟ ہمارے مقدر میں جہنم کی آگ میں جانا تھا۔ پھر یہ کیسے ممکن ہُو اکہ میں اور آپ جہنم میں جانے کے اِس مقدر سے رہائی پا گئے؟ کیونکہ ہم خدا کی راستبازی پر ایمان لائے اِس لئے ہمارا مقدر یکسر بدل گیا۔ وہ حقیقت جس نے ہمارا مقدر بدل کر رکھ دیا پانی اور روح کی خوشخبری ہے۔ کیونکہ ہم یسوع مسیح پر ایمان لائے جو خدا کی راستبازی کو پورا کر چکا ہے اِس لئے ہمارا مقدر مبارک ٹھہرا۔
نیچے بیان کئے گئے گیت کی مشہور آیات سےشایدآپ واقف ہوں،” ♪عجیب فضل! اِسکی تال کتنی میٹھی ہے،♫جس نے مجھ جیسے بد نصیب کو نجات دی! ♫ایک بار میں کھوچکاتھا، لیکن اَب میں واپس آ چکا ہوں،♫ اندھا تھا، مگر اَب دیکھ سکتا ہوں۔♪ “خدا کی شفقت اور راستبازی حقیقت ہے جو ہماری نجات کی گواہی دیتی ہے۔ ہر کوئی جب وہ خدا کی راستبازی کو جان لیتا اور ایمان لاتا ہےتو اپنے دل میں موجود گناہوں کی معافی پا لیتا اور وہ آسمانی اطمینان سے مسرور ہوسکتا ہے۔ اَب اِس دنیا میں ہر کوئی جسکے دل میں گناہ موجود ہے، اگرچہ وہ کسی نہ کسی طرح یسوع پر ایمان رکھتا ہے تو بھی اُسے چاہیے کہ خدا کی راستبازی کو جاننے کیلئے پانی اور روح کی خوشخبری کی طرف رُخ کرے۔
درحقیقت، جو مسیحی پانی اور روح کی خوشخبری سے ناواقف ہیں وہ اِس بات سے بھی غافل ہیں کہ اُنکے گناہ یسوع مسیح پر لاد دیئے گئے تھے۔ اِس لئے ،وہ اِس قابل نہیں کہ خدا کی راستبازی کو پا سکیں۔ اگرچہ وہ ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع اِس دنیا میں آیا اور صلیب پر جان دینے کے وسیلہ اُنہیں اُن کے گناہوں سے نجات دی، تو بھی اُنہیں اپنی نجات پر بھروسہ نہیں ہے۔اِس طرح، وہ غیر واضح قیاس کے ذریعے اعانت کرتے ہیں کہ خد انے شائد اُنہیں اِس دنیا کے خلق ہونے سے پہلے ہی چُن لیا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، وہ مسیحیت پر دنیا کے دوسرے مذاہب کی طرح ایمان رکھتے ہیں۔
۱۱آیت بیا ن کرتی ہے، ” اور صرف یہی نہیں بلکہ اپنے خداوند یسوع مسیح کے طفیل سے جس کے وسیلہ سے اب ہمارا خدا کے ساتھ میل ہو گیا خدا پر فخر بھی کرتے ہیں۔ “ کِس نے خدا کے ساتھ ہم گنہگاروں کا میل کروایا؟ یسوع مسیح نے باپ کے ساتھ ہمارا میل کرایا۔ کیسے؟ خود کو اِس دنیا میں لانے ،تیس برس کی عُمر میں یوحنا سے بپتسمہ پانے، مصلوب ہونے، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور اِس کام کو انجام دینے کے ذریعےجو خد اکی ساری راستبازی کو پورا کرتاہے۔ یسوع خدا کی راستبازی میں اِس دنیا میں آسمانی سردار کاہن کے طور پر آنے اور انسان کے گناہوں کو اُٹھانے کے وسیلہ ہم ایمانداروں کیلئے نجات دہندہ ٹھہرا۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے سے جو کہ زمینی سردار کاہن تھا سے بپتسمہ پانے، صلیب پر خون بہانے اور پھر موت پر فتح پا کر مُردوں میں سے زندہ ہونے کی قدرت کے وسیلہ مسیح ہمارا نجات دہندہ ٹھہرا ہے۔
جب یسوع مسیح نے پیشتر سے ہمارے گناہوں کو دور کِیا، تب سے ہم اِس قابل ہو گئے تھے کہ خدا کی راستبازی کو ایمان سے حاصل کریں۔ ہر کو ئی جو ایمان لاتا ہے کہ یسوع مکمل طور سے ہمیں ہمارے سب گناہوں سے نجات دے چکا ہے وہ خدا میں مسرور ہو گا۔ ہر کوئی جسکے دل میں گناہ ہے حتیٰ کہ چھوٹے
سے چھوٹا گناہ بھی،تو وہ خدا کا فرزند نہیں ہے۔
بھائیو آپ شائد پہلے ہی جانتے ہوں کہ اِس دنیا کے لوگ خیال کرتے ہیں کہ مذہبی پاکیزگی اور
مذہبی راستبازی کی تعلیمات سچ ہیں۔ اگر خدا سلطنت کرے تو کیا یہ درُست ہے کہ اگر ہم محض یہ کہیں کہ ہم یسوع پر ایمان رکھتے ہیں، اگرچہ ہم اپنے دلوں میں گناہ کو رکھتے ہیں ؟ یا کیا یہ اور بھی بہتر ہوگا کہ کیونکہ ہم اپنے آپ کو مسیحی کہتے ہیں اِس لئے ہم اپنے آپ کو خدا کے لوگ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟
 خداوند کی سکھائی ہوئی دُعا میں ہم کہتے ہیں، ”اے ہمارے باپ ،تو جو آسمان پر ہے، تیرا نام پا ک
ماناجائے۔“ اِس عبارت کا مطلب ہے کہ وہ جو اپنے دِلو ں میں گناہوں سے لپٹے رہتے ہیں ممکن نہیں کہ وہ خدا کو ’ باپ‘ کہہ کر پکار سکیں۔ کیا ہمیں ابھی تک بھی مذہبی پاکیزگی کی تعلیم پر ایمان رکھناچاہیے؟ کیا ایک شخص جو موجودہ وقت میں ایک گنہگار ہے خدا وند کو اپنا نجات دہندہ پکار سکتا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہ کئی سالوں سے خداوند کو پکار رہا ہو، لیکن ایسا شخص حتمی طور پر خداوند کو چھوڑ دے گا کیونکہ وہ دلی طور پر مسیحی کہلانے میں شرم محسوس کرتے ہے۔ اِسیلئے، آپ کو جاننا چاہیے کہ مذہبی راستبازی کی تعلیما ت آپ کو خدا کی راستبازی سے جُدا کر دیگی۔
مذہبی پاکیزگی کی تعلیم بھی غلط ہے۔ یہ تعلیم کہتی ہے کہ ہم آہستہ آہستہ تبدیل ہو سکتے ہیں ،یہاں تک کہ ہم اپنے مرنے سے چند لمحے پہلے پاک ہو جاتے ہیں، اور اِس طرح ہم خدا کے ساتھ ایک پاک شخص کے طور پر مُلاقات کر سکتے ہیں۔ کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ آپ اپنے آپ سے آہستہ آہستہ پا ک ہو کر اِتنے پا ک ہو جاتے ہیں کہ بغیر گناہ کے اپنے خدا سے مُلاقات کر سکیں؟ کسی صورت بھی نہیں۔ سچائی ہمیں بتاتی ہے کہ ایک شخص خدا کی راستبازی کو جاننے اور اِس پر ایمان لانے کے وسیلہ ہی خدا کی بادشاہی میں داخل ہو سکتا ہے۔
 
 
اگرچہ ایک آدمی کے وسیلہ گناہ اِس دنیا میں داخل ہوُا
 
اَب آیت ۱۲کا مطالعہ کرتے ہیں، ” پس جس طرح ایک آدمی کے سبب سے گناہ دنیا میں آیا اور گناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِسلئے کہ سب نے گناہ کیِا۔“ کیسے گنا ہ دنیا کے سب لوگو ں کے دِلوں میں داخل ہو گیااور یہ گناہ دنیا کے کتنے لوگوں
میں پھیل گیا؟ کتابِ مقدس فرماتی ہے، ” پس ایک آدمی کے سبب سے گناہ دنیا میں آیا۔“
دوسرے لفظوں میں، یہ کہا گیا کہ گناہ ایک آدمی یعنی آدم کے وسیلہ آموجو ہُوا، اور ہم سب اُس
کی اولاد ہیں۔ پھر کس طرح دنیا کے گناہ غائب ہوئے؟ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بھی بالکل اُسی طرح وقوع میں آیا جیسا کہ گناہ پہلے ایک شخص سے آیا۔
انسان کے گناہ اِس لئے آموجو د ہوئے کیونکہ وہ خدا کی قائم کردہ شریعت پر ایمان نہ لائے۔ یہاں تک کہ اب بھی جو خدا وند کے کلام پر ایمان نہیں لاتا وہ گنہگار ہے اور جہنم میں اپنی آخرت گذارے گا۔
اِس لئے، ہمیں نیچے دیئے گے فقروں کو جاننا چاہیے۔ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے گنہگار نہیں ،بلکہ اپنے آباؤ اجداد کےوراثتی گناہوں کی وجہ سے گناہ رکھتے تھے۔ آپ کو جاننا چاہیے کہ لوگوں کے گناہ کرنے کا سبب یہ ہے کہ وہ کمزور ہیں اور اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں۔ لوگ جو گناہ کرتے ہیں وہ بدکاریا ں کہلاتی ہیں۔ اُنکے گناہ کرنے کا سبب یہ ہے کیونکہ وہ اِس دنیا میں پیدا ہوتے ہیں جو گناہ سے بھری پڑی ہے۔ کیونکہ ہر کوئی جو اِ س گناہ سے بھر ی دنیا میں پیدا ہوتا ہے نا تمام ہے، وہ گناہ کے علاوہ اورکچھ نہیں کر سکتا۔
ہم اپنی اصل سے گنہگار ٹھہرے،گناہ کی نسل، کیونکہ ہم نے اپنے سب گناہوں کو اپنے باپ دادا سے وراثت میں پایا۔تاہم، آپ کو جاننا چاہیے کہ ہر کوئی خد اکی راستبازی پر ایمان لانے کے وسیلہ پا ک اور راستباز ٹھہر سکتا ہے۔
 
 
انسان میں گناہ کب سے شروع ہوا؟
 
” کیونکہ شریعت کے دیئے جانے تک دنیا میں گناہ تو تھا مگر جہاں
شریعت نہیں وہاں گناہ محسوب نہیں ہوتا “ (رومیوں۵:۱۳)۔کیا ہمارےخدا کی شریعت کو جاننے سے پہلے یہاں گناہ موجود تھا؟ خدا کی شریعت سے واقفیت ہونے سے پہلے ہم نہیں سمجھ سکتے تھے کہ اِس گناہ کے عمل میں ہم خد ا کے نزدیک کیسےملعون ٹھہرتےتھے۔ خدا نے ہمیں بتایا کہ، ”تم میرے آگے اور معبودوں کو نہ ماننا، تو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا— نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اوپر آسمان میں ،یا نیچے زمین پر ،یا زمین کے نیچے پانی میں ہے: تو اُنکے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ ہی اُن کی عبادت کرنا، تو خداوند اپنے خدا کا نام بے فائدہ نہ لینا ،اور یاد کر کہ، تو سبت کا دن پاک ماننا۔“ خدا کے اِ ن قوانین اور اِن احکام کی ۶۱۳شِقوں کو جاننے سے پہلے جو ہمیں بتاتے ہیں کہ کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کر نا چاہیے، ’ہم واقعی اپنے گناہوں کو نہیں پہچانتے تھے ۔
اسلئے ” کیونکہ شریعت کے دیئے جانے تک دنیا میں گناہ تو تھا مگر جہاں شریعت نہیں وہاں گناہ محسوب نہیں ہوتا۔“ کیونکہ ہم غیر قوموں کے پاس شریعت نہ تھی اور اِس طرح اِس سے آگاہ بھی نہ تھے ،ہم اِس سے واقفیت کے بغیر ہی گناہ کرتے تھے۔ اکثر کورین ایک چٹان کے سامنے، یہ خیال کرتے ہوئے کہ یہ ایک بُدھا ہے، دعُا کرچکےہیں ،اور وہ ابھی تک پہچان ہی نہیں پائے کہ ہم ایک تراشی ہوئی مورت کی خدمت کر رہے ہیں۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ دوسرے معبودوں کے آگے سجدہ کرنا خدا کے نزدیک گناہ ہے۔
تاہم، گناہ تو شریعت کے دیئے جانے سے پہلے ہی دنیا میں موجود تھا۔ خدا نے آدم کو خلق کرنے کے تقریباً ۲۵۰۰برس بعد ہمیں شریعت دی۔ یہاں تک کہ اگرچہ خدا نے اسرائیلیوں کو موسیٰ کے وسیلہ تقریباً۱۴۵۰قبل از مسیح، شریعت عنایت کی تو بھی گناہ اِس دنیا میں بہت پہلے ایک شخص ،آدم ،کے وسیلہ موجود ہو چکا تھا اور یہاں تک کہ شریعت کے آنے سے پہلے ہی گناہ سب لوگوں کے دلوں میں داخل ہو چکا تھا۔
 
 
یسوع اپنے لوگوں کا نجات دہندہ ہے
 
کیا یسوع مسیح نے اکیلے ہی اِس دنیا کے سب گناہوں کو دور کر دیا؟ ہاں۔ ۱۴آیت میں، یہ بیان کِیا گیاہے کہ تو بھی موت نے اُن سب پر بادشاہی کی جنہوں نے آدم کی نافرمانی کی مثال کے مطابق گُناہ یا جُرم نہیں کیا تھا۔ اِس لئے، آدم اُسکی ایک قسم تھا جوآنےوالا تھا۔ جس طرح ایک آدمی کے وسیلہ ساری انسانیت گنہگار ہو گئی۔ بالکل اِسی طرح، یسوع مسیح اِس دنیا میں آیا اور ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ نجا ت بخشی۔
یسوع نجات دہند ہ ٹھہرا جس نے اپنے لوگوں کو اُنکے گناہوں سے نجات دی۔ یہاں صرف ایک نجات دہند ہ ہے جس نے آدم کی گنہگار نسل میں سے ہمیں گناہوں سے نجات دی۔ ” اور کسی دوسرے کے وسیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں“ (اعمال۴:۱۲)ہمارے ایک ہی ابدی نجات دہندہ ہے، اور اُس کا نام یسوع مسیح ہے۔
ضرور ہے کہ ہم جانیں کہ ہم ایک شخص یعنی آدم کے وسیلہ خود بخو د گنہگار بن جاتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یسوع مسیح وہ نجات دہندہ ہے جس نے ایک ہی بار دنیا کے گناہوں کو دور کر دیا؟ کیا آپ یقین رکھتے ہیں کہ یسوع مسیح ہی وہ نجات دہندہ ہے جس نے بپتسمہ اور صلیب پر خون بہانے کے وسیلہ ایک ہی بار اِس دنیا کے گناہوں کو مِٹا ڈالا؟ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع مسیح دنیا کے گناہوں کو دور کرنے کے ذریعے اُسی طرح حقیقی نجات دہندہ بنا جیسا کہ آدم نافرمانی کے سبب تمام گناہوں کا باعث بنا؟
یسوع اِس دنیا میں اُن سب کو بچانے آیا جو ایک آدمی، آدم ،کے سبب سے گنہگار ٹھہر چکے تھے اور یوحنا سے بپتسمہ لینے کے ذریعے اُس نے سب گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھاتے ہُوئے، گناہوں کی عدالت کے ذریعے اُس نے صلیب پر خون بہایا اور خدا کی اُس تمام راستبازی کو پورا کِیا،جس نے ہمارے سب گناہوں کو دور کر دیا۔ یوں وہ ہمارا نجات دہندہ ٹھہرا۔
ہم نے یسوع مسیح پر ایمان لانے کے بعد مذہبی راستبازی کی تعلیم یا مذہبی پاکیزگی کی تعلیم پر
ایمان لانے کے وسیلہ نجات نہیں پائی۔ بلکہ یسوع نے ایک ہی بار ہمیں ابدی نجات عطا کی۔ یسوع نے فرمایا کہ صرف وہی جو پانی اور روح کے وسیلہ نئے سرے سے پیدا ہُوئے ہیں خدا کی بادشاہت میں داخل ہو سکتے اور اُسے دیکھ سکتے ہیں۔
انسانی دل کی تہہ میں کیا خیال چسپاں ہے؟ یہ علت ومعلول کے سلسلہ کا اُصول ہے۔ وہ خیال کرتے ہیں کہ خیالات کی گہرائی میں جانا، اُنکی جدو جہد اور دوڑ دھوپ ،کسی نہ کسی طرح نجات کی طرف کا م کریگی۔ تاہم، ہر کوئی صرف ایمان کے وسیلہ اُس وقت حقیقی نجات پاتا ہے جب وہ پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین کرتا ہے۔ مزید برآں، یسوع اِس دنیا میں آیا اور ہمیں گناہوں سے چھڑانے کے لئے
مصلوب ہو گیا تھا۔ وہ اُن سب کا نجات دہندہ ٹھہرا جو حقیقی خوشخبری پر ایمان لاتے ہیں۔
اپنے آپ کو بیہودہ خیالات سے آزاد کریں کہ ایک شخص توبہ کی لفظی دُعاؤں کے وسیلہ راستباز ٹھہر سکتا اور پاکیزگی تک پہنچ سکتا ہے۔ بائبل مقدس میں، ایک آدمی، یسوع مسیح، اِس دنیا میں آیا ہمارے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا اور اُس نے صلیب پر گناہوں کا کفارہ دےکر ہماری نجات کو تمام کِیا۔
 
 
یسوع نے ہمیں گناہوں سے جو ابدی مخلصی دی اُس کا حال گناہ کی طرح نہیں تھا
          
۱۵آیت بیان کرتی ہے، ” لیکن گناہ کا جو حال ہے وہ فضل کی نعمت کا نہیں کیونکہ جب ایک شخص کے گناہ سے بہت سے آدمی مَر گئے تو خدا کا فضل اور اُس کی جو بخشش ایک ہی آدمی یعنی یسوع مسیح کے فضل سے پیدا ہوئی بہت سے آدمیوں پر ضرور ہی اِفراط سے نازل ہوئی۔“
کیا جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو میرے اور آپ کے گناہ اُس پر لاد دیئے گئے تھے؟ ہاں وہ لاد دیئے گئے۔ یسوع دنیا کے گناہوں کو لےکر صلیب کی طرف چل پڑ ا اور ہماری خاطراُس کی اُن گناہوں کیلئے عدالت ہوئی۔
خدا کی نجات ایک مُفت نعمت ہے، اور بائبل میں فرمایا گیا کہ اِس کا حال گناہ کی طرح نہیں ہے۔
یسوع نے اپنی ۳۳سالہ زندگی کےدوران، ہمیں جو اپنی تمام زندگی کوئی نہ کوئی گناہ کر بیٹھتے اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ نجات دی۔ یہاں تک کہ ایمان کے وسیلہ گناہوں کی مخلصی حاصل کرنے کے بعد جو ایک ہی مرتبہ پوری ہوئی ہمارے جسم سے کوئی نہ کوئی گناہ ہو جاتا ہے، کیونکہ یہ ناتمام اور کمزور ہے۔ اگر ہم اِس حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو ایک ہی بار اُٹھا لیا اور یہ کہ اُس نے صلیب پر خون بہانے سے ساری راستبازی کو پورا کِیا،تو اگرچہ ہمارا جسم گناہ کر بیٹھے تو بھی ہم نجات حاصل کر سکتے ہیں۔
گناہ کی مخلصی کی نجات کی نعمت کا حال آدم کے گناہ کی طرح نہیں ہے۔ خدا کی گناہوں سے نجات کی نعمت لوگوں کے روزانہ کے گناہوں کی طرح اُنہیں ہر روز نہیں بخشی جاتی۔ گناہوں کی مخلصی کی حقیقت بیان کرتی ہے کہ خدا پیشتر سے ہی ہمیں اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ تقریباً۲۰۰۰سال پہلے گناہوں کی مخلصی عطا کر چکا ہے۔
خدا کی نجات کی نعمت جو ہمیں ہمارے سب گناہوں سے مخلصی دیتی ہے خدا کی راستبازی ہے جو ایک ہی بار یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ پوری ہوئی تھی۔ گناہوں کی ابدی مخلصی توبہ کی دُعاؤں کے وسیلہ معافی مانگنے سے روزانہ عطا نہیں کی جاتی، جیسا کہ آج کل اکثر مسیحی اِس کو ڈھونڈتے ہیں۔ یہ حقیقت بیان کرتی ہے کہ خدا پہلے ہی جانتا تھا کہ ہم ہر روز گناہ کر بیٹھیں گے اور اِسی لئے اُس نے بپتسمہ لیا اور ایک ہی بار اِس دنیا کے سب گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اِس لئے ،خدا باپ نے اپنے بیٹے کے بپتسمہ اور صلیبی موت کے وسیلہ اپنی ساری راستبازی کو پورا کِیا۔ خدا کی ساری راستبازی پوری ہو چکی ہے کیونکہ یسوع نے
بپتسمہ لیا، صلیب پر خون بہایا اور مُردوں میں سے زندہ ہُوا۔
آج کل اکثر مسیحی یقین رکھتے ہیں کہ جب وہ توبہ کے دُعائیں پڑھتے ہیں تو اُن کے گناہ مِٹ جاتے ہیں۔ کیا یہ واقعی سچ ہے؟ ہرگز نہیں۔ اگر ایک شخص خیال کرتا ہے کہ وہ کسی کو قتل کرنے کے بعد توبہ کی دُعائیں ادا کرکے اِس گناہ کا کفارہ ادا کر سکتا ہے تو یہ صریحاً غلط ہے۔ اِس طرح کا خیال انسانی سوچ سے بڑ ھ کر کچھ بھی نہیں۔ خدا کی طرف سے گناہوں کو دور کرنے کیلئے، ہر شخص کو ہمیشہ گناہوں کی مزدوری ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے کیلئے، خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا اور اُس نے یوحنا سے بپتسمہ لیا اورصلیب پر خون بہانے کے باعث اُس نے ہمارے سب گناہوں کو مِٹا ڈالا۔ انسان کے گناہ یسوع مسیح کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان لانے کے باعث ہی دُھل سکتے اور دور ہو سکتے ہیں: نہ کہ لفظی طور پر بار بار توبہ کی دُعائیں پڑھنے سے۔
اِس لئے، بائبل مقدس فرماتی ہے، ” کیونکہ جب ایک شخص کے گناہ سے بہت سے آدمی مرَ گئے تو خدا کا فضل اور اُس کی جو بخشش ایک ہی آدمی یعنی یسوع مسیح کے فضل سے پیدا ہوئی بہت سے آدمیوں پر ضرور ہی اِفراط سے نازل ہوئی۔“ خدا کی نجات کی نعمت سیلاب کی طرح بہتی ہے بالکل اُسی طرح جب ساری رات نَل سے پانی چلتا رہے تو پانی ہر طرف پھیل جاتا ہے، قطع نظر اِس کے کہ ایمان لانے سے پہلے ہم کتنے ہی گناہ کیوں نہ کر چکے ہوں ایمان لانے کے بعد اُسکی نجات ہمیں ہمارے سب گناہوں سے بچانے کیلئے کثرت سے بہتی ہے۔
یسوع بپتسمہ کے وسیلہ اِس دنیا کے سب گناہوں کو اُٹھا چکا ہے۔ اور یہ بھی کہ خدا کی نجات اُن بدیوں سے جو ہم کر چکے ہیں بہت بڑی ہے،یہاں تک کہ ہمارے نجات پانے کے بعد بھی اُس کی نجات با اِفراط ہے۔ کیا یہ واضح ہے؟
 
 
ایک شخص، یسوع مسیح کے وسیلہ
 
آیات ۱۶اور۱۷بیان کرتی ہیں، ” اور جیسا ایک شخص کے گناہ کرنے کا انجام ہُوا بخشش کا ویسا حال نہیں کیونکہ ایک ہی کے سبب سے وہ فیصلہ ہُوا جس کا نتیجہ سزا کا حُکم تھا مگر بہتیرے گناہوں سے ایسی نعمت پیدا ہوئی جس کا نتیجہ یہ ہوُا کہ لوگ راستباز ٹھہرے۔ کیونکہ جب ایک شخص کے گناہ کے سبب سے موت نے اُس ایک کے ذریعہ سے بادشاہی کی تو جو لوگ فضل اور راستبازی کی بخشش اِفراط سے حاصل کرتے ہیں وہ ایک شخص یعنی یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہمیشہ کی زندگی میں ضرور ہی بادشاہی کریں گے۔“
ایک شخص کے گناہ کے سبب سے موت نے سب انسانوں پر حکومت کی۔ یہ اِ س طرف اشارہ کرتا ہے کہ ایک شخص آدم کا گناہ ،سب آدمیوں کے گنہگار ہونے کا سبب بنا، اور اِس گناہ کی وجہ سے ہر کسی کو خدا کی لعنت کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ جو جان گناہ کرے گی سو مرَے گی اور جہنم میں جائے گی۔ اِسی مفہوم میں، خدا کی راستبازی ایک شخص یسوع مسیح کے وسیلہ ہمیشہ کی زندگی کیلئے بادشاہی کرے گی۔ وہ جو اِس بہتے ہوئے فضل اور راستبازی کی نعمت کو پا چکے ہیں ایسے ہیں جن کو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لانے کے وسیلہ نجات کی نعمت بخشی گئی ہے۔ وہ خدا کے عظیم فضل کو حاصل کرتے اور زندگی میں ضرور ہی بادشاہی کرینگے۔
آیت۱۸بیان کرتی ہے، ” غرض جیسا ایک گناہ کے سبب سے وہ فیصلہ ہُوا جس کا نتیجہ سب آدمیوں کی سزا کا حکم تھا ویسا ہی راستبازی کے ایک کام کے وسیلہ سے سب آدمیوں کو وہ نعمت ملی جس سے راستباز ٹھہر کر زندگی پائیں۔“
یہا ں، ہمیں ایک سوال پوچھنے اور اِس کے جواب کی ضرورت ہے: ” کیا یہ سوچنا صحیح ہے کہ ایک شخص کے گناہ کے وسیلہ، ہم سب گنہگار ٹھہر چکے ہیں؟ “ کیا آپ اپنے گناہوں، یا اپنے باپ آدم کے خدا کے خلاف گناہ کرنے کی وجہ سے گنہگار ٹھہرے ہیں؟ اگر ہم سب آدم کی نافرمانی کے سبب سے گنہگار ٹھہرے ہیں ،تو پھر ہم یسوع مسیح کے اُس راست کام کے وسیلہ جو اُس نے ہمیں گناہوں سے مخلصی دینے کیلئے انجام دیا راستباز ٹھہرتے ہیں۔ اگر ایک شخص خدا کی راستبازی پر ایمان لاتاہے، تو کیا واقعی اُس کے گناہ دور ہو جاتے ہیں؟— ہاں — وہ پاک ٹھہرتا ہے۔
” ویسا ہی راستبازی کے ایک کام کے وسیلہ سے سب آدمیوں کو وہ نعمت ملی جس سے
راستباز ٹھہر کر زندگی پائیں۔ “خدا کی راستبازی کی مُفت نعمت کو پانے کامطلب یہ نہیں کہ ہم یسوع پر کسی نہ کسی طرح ایمان لانے کے بعد روزانہ توبہ کی دُعاؤں کے ذریعے پاکیزگی تک پہنچیں۔کبھی نہیں! جب پولوس رسول’ ایمان کے وسیلہ راستباز‘ ٹھہرنے کے متعلق بات کرتاہے تو نہ ہی اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نام نہاد مذہبی مسیحی تعلیم کے وسیلہ پاکیزگی کو حاصل کریں۔
اکثر مسیحیوں کے دلوں میں صرف اِس لئے گناہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہ صرف یسوع کے صلیبی
خون پر ہی ایمان رکھتے ہیں۔ اِس لئے، وہ دنیا کے گناہوں کو اپنی دلوں میں چھپانے کیلئے مذہبی پاکیزگی کی تعلیم کو قبول کرتے اور اُس کی حمایت کرتے ہیں، اور یہ کہتے ہوئے اپنے آپ کو تسلی دیتے ہیں کہ، ” اگرچہ ہمارے دلوں میں گناہ ہیں، تو بھی وہ ہمیں اپنے پاک لوگوں میں شمار کرتا ہے۔“ تاہم، یہ تعلیم خلافِ فطرت اور لعنتی ٹھہرائی جائے گی۔
آ یت۱۹ بیان کرتی ہے، ” کیونکہ جس طرح ایک ہی شخص کی نا فرمانی سے بہت سے لوگ گنہگارٹھہرے اُسی طرح ایک کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہریں گے۔“
یہاں ایک شخص وہ ہے جس نے نافرمانی کی اور دوسراوہ جو فرمانبردار تھا دونوں ظاہر ہُوئے ہیں۔ ایک آدم تھا ،اور دوسرا تمام بنی نوع انسان کا نجات دہندہ ،یسوع مسیح تھا۔ آدم کی نافرمانی نے سب انسانوں کو گنہگار کر دیا ،اور اِسی طرح یسوع نے اپنے باپ کی مرضی کی فرمانبرداری کر کے یوحنا سے بپتسمہ پانے، دنیا کے گناہوں کیلئے صلیب پر جان دینے، اور ہمیں گناہ سے چھڑانے کیلئے موت پر فتح پا کر مُردوں میں سے زندہ ہونے کے ذریعے لوگوں کا میل خدا باپ سے کرا دیا۔ خدا باپ ایما نداروں کو اپنی راستبازی کے ذریعے یسوع میں مکمل طور پر راستباز ٹھہراتا ہے۔
۲۰آیت بیان کرتی ہے، ” اور بیچ میں شریعت آموجود ہوئی تاکہ گناہ زیادہ ہو جائے مگر جہاں گناہ زیادہ ہُوا وہاں فضل اُس سے بھی نہایت زیادہ ہُوا۔“
یہاں کہا گیا کہ بیچ میں شریعت آموجود ہوئی کہ ہماری بدکاریاں زیادہ ہو جائیں۔آدم کی اولادکےطورپر،لوگ حقیقی طور پر گُناہ میں پیداہوتے ہیں،پھربھی وہ گُناہ کرتے ہوئے بھی گُناہ کو نہیں پہچانتےہیں۔ شریعت کے بغیر، کو ئی گناہ کو قطاً نہیں پہچان سکتا کہ یہ گناہ ہے۔ اور صرف خدا کی شریعت کے وسیلہ ہی، وہ اپنے گناہوں کو دیکھ سکتا ہے۔ تاہم، جب ہم شریعت سے آگاہ ہوتے ہیں، تو ہم زیادہ سے زیادہ اپنے گناہوں کو پہچاننا شروع کر دیتے ہیں۔ اگرچہ لوگ اصل میں گناہوں سے بھرے ہوئے تھے، تو بھی وہ اپنے گناہ آلودہ وجودسےواقف نہ تھے جب تک وہ شریعت حاصل کرنے کے بعدآہستہ آہستہ اپنے گُناہ بھرےکاموں سے واقف نہ ہوئے۔ اِس لئے بائبل مقدس فرماتی ہے، ” اور بیچ میں شریعت آموجود ہوئی کہ گناہ زیادہ ہو جائے۔“
 ”مگر جہاں گناہ زیادہ ہُوا وہاں فضل اُس سے بھی نہایت زیادہ ہُوا۔ “ اِس کا مطلب ہے کہ ہر کوئی خدا کی شریعت کے وسیلہ، اپنے گناہوں کو پہچان کر اُس کی راستبازی پر ایمان لانے کے
 وسیلہ اُس کا فرزند ٹھہر سکتا ہے۔ جب وہ شریعت کے وسیلہ اپنی بے تمامی اور گناہ سے بھرے ہونے کے متعلق آگاہی پاتے ہیں تو صرف تب ہی انسان خدا کی راستبازی سے بھری ہوئی حقیقی خوشخبری کے وسیلہ خدا کے فضل کو پہچان سکتے ہیں۔ وہ جو شریعت کا اعتراف کرنے سے پہلے اچھی طرح واقف ہیں کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے اپنی آخرت جہنم میں گزاریں گے، اِس لئے، اُنہیں بڑ ے مُتشکر ہو کر یسوع پر ایمان لانا ہے ،جس نے اپنے بپتسمہ اور صلیب پر موت کے وسیلہ اُنہیں نجات دی ہے۔ جوں جوں ہم شریعت کے وسیلہ اپنے گنہگار ہونے کے متعلق پہچانتے جاتے ہیں ویسےویسے ہی ہم خدا کی راستبازی کے وسیلہ قائم کی گئی عظیم نجات کے لئے شُکر گزار ہوتے جاتے ہیں۔
۲۱آیت بیان کرتی ہے، ” تاکہ جس طرح گناہ نے موت کے سبب سے بادشاہی کی اُسی طرح فضل بھی ہمارے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہمیشہ کی زندگی کے لئے راستبازی کے ذریعہ سے بادشاہی کرے۔“
بائبل میں بیان کیا گیا ہے کہ گناہ نے موت کے سبب سے بادشاہی کی۔ تاہم،خدا کا فضل جو اُس کی راستبازی ہے یسوع کے پانی اور خون پر مُشتمل ہے۔ کیونکہ اُس کی راستبازی مکمل طور پر ہمیں ہمارے سب گناہوں سے نجات دے چکی ہے، اِس لئےہم خدا کے فرزند ٹھہرائے گئے ہیں۔
مذہبی پاکیزگی کی تعلیم اور مذہبی راستبازی کی تعلیم بےہودہ مفروضہ ہے جس نے انسانی منطق سے اور اُن کے وسیلہ وجود پکڑا جو خدا کے کلام کو نظر انداز کر دیتے تھے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ایسی تعلیمات دینی عُلما، فلاسفر وں کے غلط اِستدلال سے کام لینے کے سِوا کچھ بھی نہیں، جو کبھی سُلجھائی نہیں جاسکتی۔ خدا کی سچائی واضح اور مضبوط ہے۔
 ہم اِس حقیقت پر ایمان لانے کے وسیلہ نجات پاتے ہیں کہ یسوع ،جو کہ خدا ہے انسانی جسم کی صورت میں آیا،ہمیں ہمارے سب گناہوں سے نجات دے چکا ہے۔ جو اُس پر ایمان لا چکے ہیں وہ نجات یافتہ ہیں۔ کیا آپ اِس پر ایمان رکھتے ہیں؟— ہاں—
اگر آپ خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں، تو آپ نجات یافتہ ہیں ۔ آپ اپنے گناہوں سےآزاد اور یقینی طور پر نجات پا چکے ہیں۔ اگر آپ اِصرار کرتے ہیں کہ ختم نہ ہونے والی دُعاؤں کو ادا کرنے کا سلسلہ اور بے عیب زندگی گزارنے تک پہنچنا ہی آپ کو بچا سکتا ہے تو پھر آپ سرکشی سے اَڑے ہوئے ہیں کہ آپ یسوع کے بغیر ہی نجات پا سکتے ہیں۔ قطع نظر اِس کے آپ کتنی ہی مذہبی پاکیزگی کی تعلیم اپنے کاموں اور کوششوں سے سچائی سے ہٹ کر نجات پانے کے قابل ٹھہرنے کی تعلیم کیوں نہ دیں
صرف یسوع ہی نجات کا واحددروازہ ہے۔
 حتیٰ کہ %۱.۰بھی شریعت پر عمل کرنے سے قاصر رہنا ایسے ہی ہے جیسے٪ ۱۰۰شریعت پر عمل کرنے سے قاصر رہنا ہے۔خدا ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اُس کی شریعت کی فرمانبرداری کرنے کیلئے یہاں تک کہ%۱.۰بھی قابل نہیں۔ وہ جو خیال کرتے ہیں کہ وہ تقریباً%۵شریعت پر چلتے ہیں اور اُس کو %۱۰تک بڑھانے کا منصوبہ رکھتے وہ مکمل طور پر اپنی قابلیتوں سے غافل اور خدا کی راستبازی کے مخالف ہیں۔ ہمیں خدا کی راستبازی کو اپنے تصور اور منطق کے ساتھ سمجھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اُس کی راستبازی ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات دے چکی، اور ہماری مُنتظر ہے کہ ہم اِس پر ایمان لائیں تاکہ ہم اُس کے فرزند ٹھہر سکیں۔
خدا قادرِ مُطلق اور رحیم و کریم ہے، اِس لئے وہ ایک ہی بار ہمیں ہمارے سب گناہوں سے نجات دے چکا ہے۔ ہم یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کیلئے اُس کے مشکور ہیں، جس نے مکمل طور پر ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات بخشی۔