Search

關於基督教信仰的常見問題解答

話題 3:启示錄

3-3. مکاشفہ باب ۱۲ میں عورت کون ہے ؟

مکاشفہ باب ۱۲ میں عورت عظیم ایذارسانیوں کے درمیان خُدا کی کلیسیا کو بیان کرتی ہے ۔ اژدہا کی معرفت ستائی جانے والی عورت کی بدولت ، باب ۱۲ ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ خُدا کی کلیسیا شیطان کے ہاتھوں سے بُری طرح نقصان اُٹھائے گی جب آخری وقت آئے گا ۔ تاہم، خُدا کی خاص حفاظت کے وسیلہ سے ، اُس کی کلیسیا اپنے ایمان کے ساتھ شیطان اورمُخالفِ مسیح پر غالب آئے گی ، اور اُس کی عظیم برکات سے مُلبّس ہونے کا جلال حاصل کرے گی ۔
کیونکہ مقدسین جو خُدا کی کلیسیا میں رہتے ہیں حتیٰ کہ ایذارسانیوں کے دَور میں ایمان کی خوراک حاصل کریں گے ، مُخالفِ مسیح پر غالب آئیں گے اور پانی اور روح کی خوشخبری پر اپنے ایمان کے ساتھ اپنی شہادت کو قبول کرنے کے وسیلہ سے فتح پائیں گے ۔ خُد ا اِس حقیقت کو ہم پر باب ۱۲ میں عورت کے استعارہ کے ذریعہ سے واضح کرتا ہے ۔
مکاشفہ ۱۲ : ۱۳۔۱۷ ہمیں بتاتا ہے ، ’’اور جب اژدہا نے دیکھا کہ میں زمین پر گرا دیا گیا ہوں تو اُس عورت کو ستایا جو بیٹا جنی تھی۔ْاور اُس عورت کو بڑے عقاب کے دو پردِئے گئے تاکہ سانپ کے سامنے سے اُڑ کر بیابان میں اپنی اُس جگہ پہنچ جائے جہاں ایک زمانہ اور زمانوں اور آدھے زمانہ تک اُس کی پرورش کی جائے گی ۔ْ اور سانپ نے اُس عورت کے پیچھے اپنے منہ سے ندی کی طرح پانی بہایاتاکہ اُس کو اِس ندی سے بہا دے۔ْ مگر زمین نے اُس عورت کی مدد کی اور اپنا منہ کھول کر اُس ندی کو پی لیا جو اژدہا نے اپنے منہ سے بہائی تھی۔ْ اور اژدہا کو عورت پر غصہ آیا اور اُس کی باقی اولاد سے جو خُدا کے حکموں پر عمل کرتی ہے اور یسوعؔ کی گواہی دینے پر قائم ہے لڑنے کو گیا۔ْ‘‘
شیطان ، جو اکثر کلامِ مقدس میں اژدہا کے طورپر بیان کیا گیا ہے ، حقیقی طور پر ایک فرشتہ تھا جو آسمان سے خُداکی جگہ پر قبضہ کرنے کی خواہش کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا ۔ کیونکہ اِبلیس ، دوسرے فرشتوں کے ساتھ ساتھ جنھوں نے اُس کی پیروی کی ، نتیجہ کے طورپر آسمان سے نکال دیا گیا تھا ، اور جانتے ہوئے کہ وہ جلد ہی اتھاہ گڑھے میں قید ہو جائے گا ، تب وہ اِس زمین پر آیا اور خُدا کی کلیسیا اور اُس کے مقدسین کو ستایا۔
اگرچہ شیطان نے یسوعؔ مسیح کو وہ کرنے سے روکنے کی کوشش کی جسے کرنے کے لئے وہ اِس زمین پر ۔ یعنی ، بنی نوع انسان کو گناہ سے بچانے کے لئے آیا تھا۔ تاہم مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر بنی نوع انسان کے گناہوں کو اُٹھا لیا ، صلیب پر اپنا خون بہایا ، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا ، اور یوں بے شک بنی نوع انسان کو اِس کے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے ۔ اِس لئے یسوع ؔ نے خُد اکی مرضی کو پورا کیا ۔ یسوعؔ کے کام میں شیطان کے مداخلت کرنے کی کوششوں کے باوجود یعنی گناہ سے بنی نوع انسان کو بچانے کے لئے خُد اکی مرضی کو پوری کرنے میں ، مسیح اِبلیس کی مزاحمت پر غالب آیا اور باپ کی ساری مرضی کوپورا کیا ۔
تاہم، بہت سارے لوگوں کو دھوکہ دینے اور اُنھیں اپنے اتحادیوں میں بدلنے کے ذریعہ سے ، شیطان اُنھیں یسوعؔ مسیح اور مقدسین کے خلاف کھڑا کر چکا ہے ۔ جانتے ہوئے کہ اُس کے دن گنے جا چکے ہیں ، وہ اِس زمین کے لوگوں کو خُد ا کے خلاف کھڑا ہونے کے لئے اُکساتا ہے اور اُس کے مقدسین کو ستاتا ہے ۔ یقین دہانی کرنے کی بدولت کہ دُنیا گناہ کے ماتحت ہے ، شیطان ہر کسی کو گناہ کے پیچھے لگا چکا ہے اور اُن کے دل اپنی بدکرداریوں کے ساتھ، خُدا کے خلاف کھڑے ہونے کے لئے سخت کر چکا ہے ۔
شیطان خُد ا کے پیارے مقدسین پر لااختتامی گناہ کے ساتھ حملہ کرتا ہے ، کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ وقت کی دَوڑ سے باہر ہے ۔ وہ اِس دُنیا کے ہر ایک فرد کو گناہ کے پیچھے لگا چکا ہے اور اُن کے دلوں کواپنے گناہوں کے ساتھ خُدا کے خلاف اور اُس کے مقدسین کے خلاف کھڑ ے ہونے کے لئے سخت کر چکا ہے ۔ اِسی طرح ، جب آخری وقت آئے گا، مقدسین کو یقیناًاپنے ایمان کی حفاظت کرنی چاہیے اور لڑنا چاہیے اور شیطان پر غالب آنا چاہیے ۔
لیکن خُدا اپنے مقدسین کے لئے کھتے میں ایک خاص برکت رکھتا ہے ، کیونکہ وہ مقدسین سے محبت کرتا ہے جو اُس کی کلیسیا کے اندر رہتے ہیں ۔ یہ برکت یہ ہے کہ وہ مقدسین کو ایذارسانیوں کے پہلے ساڑھے تین سال کے دوران ، یعنی اِس دُنیا میں مُخالفِ مسیح کے ظاہر ہونے ، لوگوں کو دھوکہ دینے اور اُنھیں اپنے خادم بنانے ،خُدا اور اُس کے مقدسین کے خلاف کھڑے ہونے اور ستانے سے پہلے خُدا کی کلیسیا میں ایمان کی خوراک کے ساتھ آسودہ کرے گا۔ کیوں ؟ کیونکہ جب بے قابو گناہ کا دَور آئے گا اور مُخالفِ مسیح اپنا ظہور کرے گا ، مقدسین یقیناًشہید ہوں گے ۔ ایسا کرنے کے لئے ، خُدا اپنے مقدسین کو اپنی کلیسیا کے وسیلہ سے سیر کرے گا اور اُنھیں ساڑھے تین سال تک اپنے ایمان کے ساتھ شہید ہونے کے قابل کرے گا ۔ یعنی ، ’’ایک زمانہ اور زمانوں اور آدھے زمانہ تک ‘‘ (مکاشفہ۱۲:۱۴)۔