Search

Проповіді

مضمون 10: مُکاشفہ(مُکاشفہ کی کتاب پر تفسیر)

[باب6-2] سات مُہروں کےاَدوار <مُکا شفہ۶: ۱۔۱۷>

سات مُہروں کےاَدوار
<مُکا شفہ۶: ۱۔۱۷>
 
مُکاشفہ کے ہر باب کے موضوع کا مرکزی خیال کے مطابق مختصراً مندرجہ ذیل خلاصہ کیا جاسکتا ہے۔
باب۱ –مُکاشفہ کے کلام کا ابتدائی تبصرہ
ابواب ۲اور۳– ایشیاء میں سات کلیسیاؤں کو خط
باب ۴– یسوع جو خُدا کے تخت پر بیٹھا ہے
باب ۵–یسوع جو خُدا باپ کے نمائندے کے طور پر تخت نشین ہے
باب ۶–خُدا کے مقرر کردہ سات اَدوار
باب ۷– وہ جو عظیم ایذارسانیوں کے دوران نجات پائیں گے
باب۸–نرسنگے جوسات آفتوں کا اعلان کرتے ہیں
باب ۹–اتھاہ گڑھےکی آفتیں
باب ۱۰– اُٹھایاجانا کب واقع ہوگا؟
باب ۱۱– زیتون کے دو درخت اور دو نبی کون ہیں؟
باب ۱۲– خُدا کی کلیسیا جس کو عظیم ایذارسانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا
باب ۱۳–مخالفِ مسیح کا ظہور اورمقدسین کی شہادتیں
باب ۱۴–مقدسین کا جی اُٹھنا اور اُٹھایاجانا ، اوراُن کی ہوا میں خُدا کی کی حَمدوثنا
ابواب ۱۵اور۱۶–سات پیالوں کی آفتوں کا آغاز
باب ۱۷–بڑی کسبی کی عدالت جو بہت سارے پانیوں پر بیٹھی ہے
باب ۱۸– بابل کا زوال
باب ۱۹– بادشاہی جس پرقادرِمُطلق حکمرانی کرتا ہے
باب ۲۰– ہزارسالہ بادشاہی
باب ۲۱–آسمان سے مقدس شہر
باب ۲۲– نیا آسمان اور زمین ، جہاں زندگی کا پانی بہتا ہے
                                                                                    
پہلے باب سے آغاز کرتے ہوئے ، مُکاشفہ کےکلام کا ہر باب ایک موضوع رکھتاہے ، اور جب بھید کُھل جاتا ہےتویہ سارےباب آخری باب تک ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جاتے ہیں۔ بالکل اِسی طرح جیسے رومیوں میں ، جہاں باب ۱ تعارفی باب ہے ، باب ۲ یہودیوں کے لئے خُدا کا کلام ہے ، اور باب ۳غیر قوموں کے لئے اُس کا کلام ہے ، مُکاشفہ کاکلام بھی ہر باب کےایک موضوع کے ساتھ آگے بڑھتاہے۔
مَیں کیوں پورے کلام کی بنیاد پر مُکاشفہ کی وضاحت کر رہا ہوں اِس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگوں نےمُکاشفہ پرہر طرح کے فرضی تصورات کے ساتھ بحث کی ہے ، اور اگر آپ ان مفروضوں کی روشنی میں مُکاشفہ کےکلام کو پڑھتے ہیں تو ، آپ سنگین غلطیوں سے بچ نہیں پائیں گے۔
چونکہ بائبل خُدا کے لوگوں کے ذریعہ رُوح القدس کی حوصلہ افزائی میں تحریر کی گئی تھی ، اس میں قطعی طور پر کچھ بھی نہیں ہے جس میں اصلاح کی ضرورت ہو۔ اِس کے برعکس ، سیکولر کتابوں میں غلطیاں پائی جاتی ہیں اور اِن میں بہت ساری اصلاحات کی ضرورت ہے ، قطع نظراِس کے کہ مصنفین کی تحریر اورجانکاری کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو۔ لیکن خُدا کا کلام بالکل بھی تبدیل نہیں ہوا ہے، حتیٰ کہ یہ ہزاروں سال میں سےگزر چکاہے۔ اِس کے کئی سالوں میں سے گزرنے کے باوجود بھی، کلامِ خُدا بے عیب ہے ، کیوں کہ یہ خُدا کے خادمین کے ذریعہ لکھا گیا تھا جن کے دل رُوح القدس سے حوصلہ افزائی پاچکے تھے۔
کیونکہ خُدا جو کچھ ہمیں بتانا چاہتا ہے وہ بائبل میں پوشیدہ ہے ، لہذا ہم میں سے بہت سے لوگ اِسکی بجائے صحیفے سےناواقف ہیں۔ لیکن ابتدا ہی سے ، بائبل کبھی بھی نہیں بدلی ،حتیٰ کہ ایک بار بھی نہیں۔ پھر بھی چونکہ بہت سارے لوگوں کو کلام الہٰی اور اُس کے منصوبے کے بارے میں غلط سمجھ تھی ، لہذا اُنہوں نے اپنے ہی خیالات سے صحیفے کی ترجمانی کرنا شروع کردی۔
 چونکہ خُدا اپنے بھیدمحض ہرکسی پر ظاہر نہیں کرتا ہے ، لہذا وہ لوگ جو اُس کی پرستش نہیں کرتے اور کلام کے مطابق ایمان نہیں رکھتے ہیں ، جو محض اپنےلالچ کوپوراکرنےکےلئےبےفائدہ خُدا کا نام لینے کی کوشش کرتے ہیں ، سچائی کو کبھی نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ وہ لوگ جو گناہ رکھتےہیں، دوسرے لفظوں میں ، مُکاشفہ کے کلام کو کبھی بھی سمجھ نہیں سکتے ہیں چاہے وہ کتنی ہی محنت سے کوشش کیوں نہ کرلیں۔ کلام کو سمجھنے میں اِن کی نااہلی کی وجہ سے ہی یہ ہے کہ ہر طرح کی غلطیاں ہوتی ہیں— کچھ آخری اوقات کے بارے میں فالتومُغالطوں پرایمان رکھتے ہیں ، اُن کا مطالعہ کرتے ہیں ، اور یہاں تک کہ یسوع کی آمدِثانی کے وقت کا اعلان کرتے ہیں ، جبکہ دوسرے اپنی خواہش سے اِس عمل میں ہر قسم کی صحائفی غلطیاں کرتے ہوئے بائبل کی ترجمانی کرتے ہیں۔
اُن کے نمائندے ، جن ماہرعلم الٰہیات کے بارے میں ہم جانتے ہیں ، اُن میں ابرہام کائپر اور لوئس برخف ہیں ، جو ہزارسالہ بادشاہی کی مخالفت کی حمایت کرتے ہیں ، اِسی طرح سی۔ آئی۔ سکوفیلڈ ، جس نے ایذارسانیوں سے قبل اُٹھائےجانے کے نظریہ کی حمایت کی۔ لیکن اُن علماء کے ذریعہ جو مفروضے پیش کیے گئے ہیں وہ تمام غلط تعلیمات محض اُن کےخیالات پر مبنی ہیں۔
سب سے پہلے ، قدامت پسندہزارسالہ بادشاہی کی مخالفت کے نظریے کی وکالت کرنےوالوں کی دلیل یہ ہے کہ علیحدہ سےکوئی ہزار سالہ بادشاہی نہیں ہے ، اور یہ کہ اِس کی بجائےاب اِس زمین پر بسنے والے مقدسین کے دِلوں میں یہ بادشاہی پوری ہوتی ہے۔ ہزارسالہ بادشاہی کی مخالفت کا نظریہ مستقبل میں ہزارسالہ بادشاہی کے حقیقی قیام سے انکار کرتا ہے۔ یہ ’مفروضہ‘ ہزارسالہ بادشاہی کی ترجمانی علامتی اصطلاحات میں کرتا ہے ، وہ اِس دور کےدوران جس میں مقدسین یسوع مسیح کی آمدِ ثانی تک زندہ رہتے ہیں،اِسے ہزار سالہ بادشاہی کے طورپرسمجھتے ہیں۔ لیکن ہزارسالہ بادشاہی کی مخالفت کےنظریہ کی یہ تشریح ، کہ ہزارسالہ بادشاہی پہلے ہی عظیم ایذارسانیوں کےبغیراب مقدسین کے دلوں میں حقیقت بن چکی ہے ، یہ اُن کی بہت بڑی غلطی ہے۔
ہزارسالہ بادشاہی کی مخالفت کے نظریےکے مقابلے میں، تاہم ، پوری دُنیا میں اِس سے بھی زیادہ وسیع پیمانے پر ، سکوفیلڈ کے ذریعہ عظیم ایذارسانیوں سے پہلےاُٹھائےجانے کا نظریہ پھیلا۔ لیکن اِس " ڈسپنسشنل ازم" نے بذاتِ خود خُدا کے منصوبے کو بدل دیا۔ خُدا نے کائنات کی اپنی تخلیق سے حتیٰ کہ پہلے ہی سات ا دوار کا منصوبہ بنایا تھا ، اور وقت گزرنےکےساتھ اُس نے اپنے منصوبے کے مطابق سب کچھ پورا کردیا۔ لیکن جو لوگ مُکاشفہ ۶ باب میں ظاہرکیےگئے خُدا کے منصوبے سے لاعلم ہیں اُنہوں نے ایذارسانیوں سےپہلےاُٹھائےجانے کے اِس غلط نظریہ کو پیش کِیا ہے۔ وہ بحث کرتے ہیں کہ عظیم ایذارسانیوں کے آغاز سے پہلے ہی غیر قوموں میں نئےسرےسےپیداہونےوالوں کو اٹھالیا جائے گا ، اور یہ کہ عظیم ایذارسانیوں کے سات سالہ دور کےدوران بنی اسرائیل کے کچھ لوگ ہی نجات پائیں گے۔
یہ نظریہ ایک ایسی تعلیم کے طور پر باقی ہے جس نے بہت سارے لوگوں کو عظیم افراتفری میں
ڈال دیا ہے۔ اگر مقدسین کے اُٹھائےجانےکو ایذارسانیوں سے پہلے واقع ہوناتھا ، جیسا کہ ایذارسانیوں سے پہلےاُٹھائےجانے کا نظریہ دعویٰ کرتاہے توپھر، نہ تو مقدسین پر ظلم و ستم ہوگااور نہ ہی اُن کی شہادت ہوگی جیسا کہ مُکاشفہ۱۳ باب میں درج ہے۔اِس لئے یسوع کے ماننے والوں کو لازمی طور پرایذارسانیوں سے پہلےاُٹھائےجانےکےاِس نظریےسے باہر نکلنا چاہئےاوراپنے ایمان کو اِس حقیقت پر یقین رکھتےہوئےتیارکرناچاہئےکہ اُن کااُٹھایاجانا عظیم ایذارسانیوں کے درمیان میں واقع ہوگا۔
مُکاشفہ کا کلام ہم پرظاہرکرتا ہے کہ خُدا اپنے سات ادوار کی تقسیم کے مطابق کس طرح دُنیا کی رہنمائی کرے گا۔ ہمیں خُدا کے مقرر کردہ سات ا دوار کے منصوبے کی روشنی میں دیکھناچاہئے جیسا کہ مُکاشفہ ۶ باب میں بیان کِیاگیا ہے۔ لوگ افراتفری میں ہیں اور اُن کا ایمان متزلزل ہے کیوں کہ وہ کلام مقدس کے اِن سات ا دوار کی حقیقت کو نہیں جانتے ہیں۔ لہذا ، ہمیں مُکاشفہ ۶ باب میں جو لکھا ہے،اورظاہر ہوتاہے اِس پر ایمان رکھنا چاہئے ۔ ایسا کرنے کے لئے، ہمیں صحائف کے صرف چھوٹے ، بےربط حصوں کو دیکھ کر جزوی لحاظ سے اِس کے بارے میں سوچنے کے بجائے ، پوری بائبل کے وسیلےتصدیق شدہ سات ادوار کے بھید کےکلام پر ایمان رکھنا چاہئے۔
جس طرح پانی اور رُوح کی خوشخبری لوگوں سے پوشیدہ تھی ، اِسی طرح خُدا کے سات ادوار بھی پوشیدہ ہیں۔ اگرچہ بائبل کے علمائے کرام نے مُکاشفہ کےکلام کو سمجھنے کی کوشش کی ہے اور اپنے خیالات پر توجہ مرکوز کرکے بہت سارے نظریات تجویز کیے ہیں ،لیکن اُن کےلئے مُکاشفہ کےکلام کا ادراک کرنا اب بھی بہت مشکل ہے۔ یہ اِس حقیقت کے مترادف ہے کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری اب تک پوشیدہ تھی۔ لیکن مسیح کی آمدِثانی ، مقدسین کےاُٹھائےجانے ، یا ہزار سالہ بادشاہی کے نظریات جو ابھی تک علمائے کرام لائےہیں نے یسوع پر ایمان رکھنےوالوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایاہے۔
ہمارے لئے مُکاشفہ کےکلام کو سمجھنے کے لئے، یہ قطعی ناگزیر ہے کہ ہم مُکاشفہ ۶باب کو سمجھیں۔ یہ باب مُکاشفہ کےسارے کلام کو حل کرنے اور سمجھنے کی کُنجی ہے۔ لیکن اِس سے پہلے کہ ہم مُکاشفہ کے سارے کلام کو سمجھنے کی کوشش کریں ، ایک چیز ایسی ہے جو ہمیں خود کویاد دلانی چاہئے: پانی اور رُوح کی خوشخبری کو سمجھے اور اِس پر ایمان رکھے بغیر مُکاشفہ کےکلام کو سمجھنا ناممکن ہے۔ آپ کو یہ احساس کرنا چاہئے کہ خُدا کی سچائی صرف اُسی وقت سمجھی جاسکتی ہے جب آپ پہلے پانی اور رُوح کی خوشخبری کو جانتے اور اِس پر ایمان رکھتے ہیں۔
یہ ہے "جب اُس نے ساتویں مُہر کھولی ، " جیسا کہ مُکاشفہ ۸باب میں درج ہے ، کہ
سات نرسنگوں کی آفتیں دُنیا پر اُنڈیلی جائیں گی۔ یہ اُن واقعات کی وضاحت کرتا ہے جو زرد گھوڑے کے دور ، مُکاشفہ ۶ باب میں درج چوتھے دور کے دوران آشکار ہوں گے۔ پہلے خُدا کے مقرر کردہ سات ا دوار کو سمجھے بغیر ، لہذا ، آپ سات نرسنگوں کی آفتوں کو بھی نہیں سمجھ سکتے ہیں۔مُکاشفہ کے کلام کو پوری طرح سمجھنے کے لئے، ہمیں پہلے پانی اور رُوح کی خوشخبری کو سمجھنا اور اِس پر ایمان رکھنا چاہئے جو خُدا ہمیں دے چکا ہے۔
مُکاشفہ کاکلام۶ باب میں ہمیں مجموعی نقشے کا خاکہ پیش کرتا ہے جسے خُدا نے کھینچا جب اُس نے بنی نوع انسان کو پیدا کِیا۔ خُدا نے بنی نوع انسان کے آغاز اور اختتام کو سات مختلف ادوار میں تقسیم کِیا ہے۔
یہ ہیں وہ ادوار: پہلا ، سفید گھوڑے کا دور؛ دوسرا ،لال گھوڑے کا دور؛ تیسرا ،کالےگھوڑے کا دور؛ چوتھا ، زَردگھوڑے کا دور؛ پانچواں ، مقدسین کی شہادت اوراُٹھائےجانے کا دور؛ چھٹا ، دُنیا کی تباہی کا دور؛ اور ساتویں ، ہزارسالہ بادشاہی اور نئےآسمان اور زمین کا دور۔ ہم ایمان رکھتے اور فرمانبرداری کرتے ہیں کہ خُدا نے اِس طرح بنی نوع انسان کے لئے اپنے منصوبے کو اِن سات ا دوار میں تقسیم کِیا ہے۔ اِس وقت ، دُنیا کالےگھوڑے کے دور میں ہے ، وہ سفید اور لال گھوڑےکے دور سے گزر چکی ہے۔
کلام پاک ہمیں بتاتا ہے کہ ہم جس دور میں اب رہ رہے ہیں وہ قحط کا دور ہے۔ لیکن زَردگھوڑے کا دور بھی ہمارے قریب ہے۔زَرد گھوڑے کے دور کی آمد کے ساتھ ہی عظیم ایذارسانیوں کے سات سالہ دور میں داخل ہوتےہوئے،مقدسین کی شہادت کا دور شروع ہوگا ۔ ایذارسانیوں اور شہادتوں کا یہ دور زَردگھوڑے کا دور ہے۔
" اور جب اُس نے چَوتھی مُہر کھولی تو مَیں نے چَوتھے جان دار کو یہ کہتے سُنا کہ آ۔اور مَیں نے نِگاہ کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک زَرد سا گھوڑا ہے اور اُس کے سوار کا نام مَوت ہے اور عالَمِ اَرواح اُس کے پِیچھے پِیچھے ہے اور اِن کو چَوتھائی زمِین پر یہ اِختیار دِیا گیا کہ تلوار اور کال اور وَبا اور زمِین کے درِندوں سے لوگوں کو ہلاک کریں۔" یہاں حوالہ، " اِن کو چَوتھائی زمِین پر یہ اِختیار دِیا گیا کہ تلوار اور کال اور وَبا اور زمِین کے درِندوں سے لوگوں کو ہلاک کریں،" اِس بات کی طرف اشارہ کرتاہے کہ مخالفِ مسیح زَرد گھوڑے کے دور میں ظہور پذیر ہوگا اور مقدسین کو شہید کرے گا۔
زَردگھوڑے کے دور کے دوران ظاہر ہونے والے واقعات مُکاشفہ ۸:۱۔۷میں درج ہیں۔ جیسا کہ لکھا ہے: "جب اُس نے ساتوِیں مُہر کھولی تو آدھ گھنٹے کے قرِیب آسمان میں خاموشی رہی۔اَور مَیں نے اُن ساتوں فرِشتوں کو دیکھا جو خُدا کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور اُنہیں سات نرسِنگے دِئے گئے۔پِھر ایک اور فرِشتہ سونے کا عُود سوز لِئے ہُوئے آیا اور قُربان گاہ کے اُوپر کھڑا ہُؤا اور اُس کو بُہت سا عُود دِیا گیا تاکہ سب مُقدّسوں کی دُعاؤں کے ساتھ اُس سُنہری قُربان گاہ پر چڑھائے جو تخت کے سامنے ہے۔اور اُس عُود کا دُھواں فرِشتہ کے ہاتھ سے مُقدّسوں کی دُعاؤں کے ساتھ خُدا کے سامنے پُہنچ گیا۔اور فرِشتہ نے عُود سوز کو لے کر اُس میں قُربان گاہ کی آگ بھری اور زمِین پر ڈال دی اور گَرجیں اور آوازیں اور بِجلِیاں پَیدا ہُوئِیں اور بَھونچال آیا۔اور وہ ساتوں فرِشتے جِن کے پاس وہ سات نرسِنگے تھے پُھونکنے کو تیّار ہُوئے۔اور جب پہلے نے نرسِنگا پُھونکا تو خُون مِلے ہُوئے اَولے اور آگ پَیدا ہُوئی اور زمِین پر ڈالی گئی اور تِہائی زمِین جل گئی اور تِہائی درخت جل گئے اور تمام ہری گھاس جل گئی۔"
مُکاشفہ ۸باب میں سات نرسنگوں کی آفتوں کی مذکورہ بالا بحث مُکاشفہ ۶ باب میں درج زَرد گھوڑے کے دور کی حقیقت کی ایک تفصیلی یاددہانی فراہم کرتی ہے۔اِس کلام میں مخالفِ مسیح کے ظہورا ورسات نرسنگوں اورسات پیالوں کی آفتیں جو زَرد گھوڑے کے دور کے دوران آشکارہوں گی،تفصیل سےقلمبندہیں۔
دوسری طرف ، باب ۴ اور ۵، ہمیں بتاتےہیں کہ یسوع مسیح پوری دُنیا پر اور آنے والی تمام چیزوں پر خُدا کی حیثیت سے حکومت کرے گا ، اور یہ کہ باپ کا سارا منصوبہ یسوع مسیح کے وسیلےبطور خُدا پورا ہوگا۔ اِس طرح ہم مُکاشفہ ۴ اور ۵ باب کے وسیلے سے دریافت کرتے ہیں کہ، خُداوند یسوع مسیح واقعتا ً کتنا طاقت ور اور کیا ہی قادرِمُطلق خُداہے۔
مُکاشفہ ۸ باب ہمیں بتاتا ہے: "اور وہ ساتوں فرِشتے جِن کے پاس وہ سات
نرسِنگے تھے پُھونکنے کو تیّار ہُوئے۔اور جب پہلے نے نرسِنگا پُھونکا تو خُون مِلے ہُوئے اَولے اور آگ پَیدا ہُوئی اور زمِین پر ڈالی گئی اور تِہائی زمِین جل گئی اور تِہائی درخت جل گئے اور تمام ہری گھاس جل گئی۔" جب زَرد گھوڑے کا دور آجائے گا ، دُنیا کے ایک تہائی جنگلات جل کر راکھ ہوجائیں گے ، اور اِس تباہی کے بعد اور بھی آفتیں آئیں گی۔
پہلے نرسنگے کی آفت ایک تباہی ہے جو ایک تہائی درختوں اور تمام گھاس کو جلا دے گی۔ جب یہ آفت دُنیاپرحملہ کرے گی تو ، دُنیا کے ایک تہائی حصے میں باقی جنگلات بھی بھاری آگ کی سموگ کےاثرات سے تباہ ہوجائیں گے ، اِس کے دھواں کےساتھ زمین پر سورج کی روشنی رُک جائے گی۔ فصلیں اُجڑجائیں گی ، اور پوری دُنیا شدید قحط اور فاقہ کشی میں ڈوب جائے گی۔
قحط کے اِس دور میں ، ایک دن کے کام کی اُجرت محض گیہُوں دِینار کے سیر بھر اور جَو دِینار کے تِین سیرخرید پائےگی۔ دُنیا کو اب اِس غیر معمولی قحط اور فاقہ کشی کی فوری آمد کا سامنا ہے۔ اِس دُنیا پر قحط جسمانی اور رُوحانی دونوں طرح سے آئے گا۔ آج کی دُنیا میں رُوحانی قحط پہلے ہی موجود ہے۔
آج کل کے گرجا گھر صرف برائےنام مسیحیوں سےبھرے ہوئےہیں ، جو دُنیا کے ساتھ رُوحانی روٹی اور پانی اور رُوح کی خوشخبری کی زندگی کو بانٹنے کے قابل نہیں ہیں۔ پوری دُنیا کے لوگ ، براعظم یورپ سے لے کر براعظم ایشیاء تک ، براعظم ایشیاء سےلےکربراعظم امریکہ تک ، سب اب اپنی تباہی کے دور میں جی رہے ہیں۔ آج کی مسیحیت میں چند ہی بھوکی جانوں کاپیٹ بھرنےکے لئے رُوحانی روٹی مہیا کرتے ہیں۔
ہم زَرد گھوڑے کے دور کومخالفِ مسیح کے ظہور کے دور کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ اِس دور کے دوران ، قدرتی آفات روٹی اور پانی کو قلیل اجناس میں تبدیل کردیں گی، جہاں ہر شخص بڑے قحط سے بمشکل ہی زندہ رہنے کا انتظام کرپائے گا۔ اگرچہ دُنیا اپنی سائنسی پیشرفت کے ساتھ جاری رہے گی ، لیکن اِس کے باوجود معیار زندگی انتہائی غربت کا شکار ہوجائے گا ، جس نوعیت کا اِس سے پہلے کبھی نہ دیکھا گیاہو۔ کیا ایسی دُنیا میں بسنے والے لوگوں میں اپنی زندگیوں کے ساتھ جاری رہنے کی کوئی خواہش باقی رہےگی؟
ایذارسانیوں کے اِس وقت میں ، ہم سب کو اپنی شہادت کو قبول کرنا چاہئے اور پانی اور رُوح کی خوشخبری کے کلام پرایمان رکھ کر خُدا کی تمجیدکرنی چاہئے۔ مقدسین جو اِس طرح پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں وہ اپنی شہادت کےساتھ خُدا کو ساراجلال دیں گے۔ خُدا ،اِس کے بدلے میں ،اُن لوگوں کو آسمان پراُٹھالے گا جو اپنے ایمان کے دفاع کے لئے شہید ہوئے تھے اور اُنہیں برّے کی شادی میں مدعو کرےگا۔
پولوس رسول نے کہا کہ وہ خُدا کی بادشاہی کے لئے اُس کا خادم بن گیا۔ رسولوں نے پانی اور رُوح کی خوشخبری کی منادی کی تاکہ بہت سے لوگ ہزار سالہ بادشاہی میں داخل ہوسکیں۔
عظیم ایذارسانیوں کے وقت ، بنی اسرائیل میں بھی ایسے لوگ موجود ہوں گے جو یسوع پر ایمان لانے پر شہیدہوں گے اور اُٹھالئےجائیں گے۔مقدسین کا تعلق اِس طرح زَرد گھوڑے کے دور کے دوران عظیم ایذارسانیوں کے دور سے ہوگا۔ جب عظیم ایذارسانیاں آئیں گی ، اِس دُنیا میں ہرکوئی ایسے شخص کو تلاش کرے گا جو تباہی سے دوچار دُنیا کوترتیب دےسکے۔ وہ ایسے شخص کے لئے ترس جائیں گے جو تباہ کن قدرتی آفات سےآئے مسائل کو حل کر سکتاہو، اور جو اُن کو درپیش متعدد سیاسی ، معاشی ، اور مذہبی مسائل کو حل کرسکتا ہو۔ یہ ہےجب مخالفِ مسیح ظہور پذیر ہوگا۔
حال ہی میں ایک جاپانی مصنف نے رومیوں کی کہانی، کے عنوان سے کتابوں کا ایک سلسلہ لکھا ، جس میں رومن شہنشاہوں کی تعریف کے سوا کچھ نہیں تھا۔ مصنف کی اصل دلیل یہ تھی کہ دُنیا کو جلد ہی ایسے لیڈر کی ضرورت ہوگی جواپنی مطلق طاقت سےہرکسی کو جھکاسکتاہو۔ بہت سارے لوگوں نے بھی اُس سے اتفاق کِیا۔ عظیم ایذارسانیوں کے دوران ، لوگ ایک طاقتور حکمران چاہیں گے جو مضبوط ہاتھوں سے پوری دُنیا پر حکمرانی کرسکتا ہو —بہت سارے حکمران نہیں جو، ہر ایک اپنےاپنےدائرہ اقتدارپرحکومت کرتے ہیں، بلکہ پوری دنیا کا ایک ہی واحد ، طاقتور حکمران۔
اِس وقت ، دُنیا بہت سی قومی ریاستوں میں بٹی ہوئی ہے ، اور ہر ایک کا اپنا رہنماہے۔ لیکن آخری اوقات میں ، لوگ ایک ہی کرشمائی عالمی رہنما چاہیں گے جو اُن کے تمام مسائل کو مکمل طور پر حل کر سکے۔ دُنیا اب اُس رہنما ، مخالفِ مسیح کی منتظر ہے جو پوری دُنیا پر راج کرے گا۔
بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ جب زَردگھوڑے کا دور آجائے گا تو، مخالفِ مسیح عظیم طاقت کے ساتھ اُبھرے گا اور دُنیا میں ہر ایک کو اپنے اقتدار کے ماتحت محکوم بنائے گا۔ بائبل ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ جب زَردگھوڑے کا یہ دور آئےگاتو ، زمین پر آگ برسے گی اور دُنیا کے ایک تہائی جنگلات کو جلا دے گی۔ اور جب یہ دور آئے گا ، مخالفِ مسیح دُنیا پر حکمرانی کرے گا ، اور کوئی بھی اُس کےنام کے نشان کےحاصل کیے بغیر کچھ بھی خرید یا فروخت نہیں کر سکے گا۔ اُس وقت ، مقدسین کواُس کےنام کا نشان حاصل کرنے اور بت کی پوجا کرنے سے انکار کرنے پر شہید کِیا جائے گا ، اور پھر وہ جی اُٹھیں گے اور اُنہیں اُٹھالیا جائے گا۔ جب اِس طرح زَرد گھوڑے کا دور ختم ہوجائے گاتو ، ہزار بادشاہی کا دور شروع ہو جائے گا۔
خُداوند ہمیں بتاتا ہےکہ اِس دُنیا کی تباہی اور عظیم ایذارسانیاں چور کے طرح آئیں گی۔ لہذا ، ہمیں اب اِس ایمان کو تیار کرنا چاہئے جو عظیم ایذارسانیوں اور تباہی کی تمام آزمائشوں پر غالب آ سکے۔ یہ تیاری صرف پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنےسے ہی ممکن ہے۔ لیکن اُن لوگوں کے لئے، جو اِس طرح تیار ی نہیں کرتے ہیں ، ساری آفتیں اور تباہی اُن پرزوال پذیرہوں گی جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں۔
اِس طرح ، ہمیں واضح طور پر سمجھنا اور ایمان رکھنا چاہئے کہ آج کا دور کالےگھوڑے کا دور ہے۔ اُس آخری دن کے آنے سے پہلے ، ہمیں پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہئے اور مستقبل کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
وہ لوگ جو اب پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اُن کی شہادت کےساتھ اُن کااُٹھایاجانا ہوگا۔وہ جو دولت مند ہیں وہ آرام سے زندگی نہیں گزاریں گے ، اور نہ ہی غریب لوگ اپنی غربت میں زندگی گزاریں گے۔ لہذا ، ہمیں ان چیزوں پر نہ تو غمگین ہونا چاہئے اور نہ ہی گھمنڈ میں مبتلا ہونا چاہئے ، کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ زَرد گھوڑے کا دور قریب آچکا ہے ، اور یہ کہ تب تمام مقدسین کو ممکنہ طور پر شہید کردیا جائے گا۔
وقتاًفوقتاً ، ہم اپنے اِردگِرد کچھ لوگوں کو دیکھتے ہیں جو مسیح کےآنے کے وقت کا خود سےہی تجزیہ کرتےہیں ،وہ خُداوندکی آمدِثانی کا اپنےمقررکردہ دن اور گھنٹہ کےمطابق اعلان کرتے ہوئے اور بہت سے دوسرےلوگوں کو ایسے دعوؤں سے گمراہ کرتے ہوئےعظیم افراتفری کاباعث بنتے ہیں۔ لیکن بائبل کے مطابق ، مسیح کی واپسی تب تک نہیں ہوگی جب تک کہ ساتویں نرسنگےکونہ پھونکا جائے۔ لہذا ، ہمیں کبھی بھی بائبل کےکلام کا حساب لگانے اورخُداوند کی واپسی کے لئے اپنی بنائی ہوئی تاریخ کی غلطی نہیں کرنی چاہئے۔
ہمیں اُن لوگوں سے بھی محتاط رہنا چاہئے جو دعویٰ کرتے ہیں کہ اُنھوں نے اپنےخوابوں یا رویا میں مسیح کی واپسی کی تاریخ دیکھی ہے۔ اُن کے خواب محض خوابوں سے زیادہ نہیں ہیں۔ لیکن کیونکہ خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ اُس کےکلام کےوسیلےاُٹھائےجانےکادرست وقت کب ہےتو ، ہمیں اُن کی بجائے کلام پر ایمان رکھنا چاہئے۔
جب زَرد گھوڑے کا دور ، مُکاشفہ۶باب میں چوتھا دور ،آئے گا تو ، شہید سات نرسنگوں کی آفتوں کے ساتھ اُٹھ کھڑے ہوں گے ، اور مقدسین کا جی اُٹھنا اور اُٹھایاجانا آجائے گا۔
ہمارے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اب ہم خُدا کے مقرر کردہ سات ا دوار کے تیسرے دور میں جی رہے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ موجودہ دور کالے گھوڑے کا دور ہے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ، ہم اب پانی اور رُوح کی خوشخبری کا بیج بو سکتے ہیں ، اور اب بیج بوکر ہم فصل کاٹنےکےقابل ہوں گےجب زَرد گھوڑے کا دور آئےگا۔
 خُدا کی تخلیق کردہ قدرت کی دُنیا میں ، کچھ پودے ایسے ہیں جو محض ایک ہفتے میں پُھوٹ، پھول
اور پھل لاسکتے ہیں۔ صحرا کے اِن پودوں کی طرح ، جب زَردگھوڑے کا دور آجائے گا ، جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر نجات پاتےہیں جسکی منادی ہم اب کررہے ہیں، وہ بھی شہیدہوں گے، اور جی اُٹھنے اوراُٹھائےجانے میں ہمارے ساتھ شامل ہوں گےجس کی خُداوندنے ہمیں اجازت دی ہے۔ ایذارسانیوں کے دور میں ، اب سے کہیں زیادہ لوگ پانی اور رُوح کی خوشخبری پرایمان رکھیں گے۔ دوسرے لفظوں میں ، اور بھی زیادہ لوگ ہوں گے ، جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر اپنے ایمان کے لئےشہید ہو جائیں گے۔
مُکاشفہ کاکلام اپنے مباحثےکو بنی اسرائیل کی نجات تک ہی محدود نہیں کرتا ہے۔ اگر کسی کاایمان ہے کہ مُکاشفہ کادور صرف بنی اسرائیل کے لئے مخصوص ہے ، تو وہ سنگین غلطی کر رہا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ جب مُکاشفہ کا وقت آئے گا تو ،بہت ساری غیر قومیں پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر نجات حاصل کریں گی اور اپنے ایمان کے دفاع کے لئےشہید ہوجائیں گی۔ آیا مُکاشفہ کےکلام کےلئے آپ کا علم صحیح ہے یا نہیں ، اِس سے ، آپ کے ایمان میں بہت بڑا فرق پڑ سکتا ہے۔
لہذا ، آپ کو یہ احساس کرنا چاہئے کہ، آج کےمسیحیوں کے لئے ایذارسانیوں سےپہلےاُٹھائےجانے کے نظریے پر ایمان رکھناسادگی سے غلط ہے۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ مقدسین کی شہادت عظیم ایذارسانیوں کے سات سالہ دور کے وسط نقطہ سے تھوڑی دیر بعد ہو گی ، اور یہ کہ اُن کااُٹھایاجانا اِس کےٹھیک بعد ہوگا۔ ہمیں مُکاشفہ کے کلام کو پانی اور رُوح کی خوشخبری کے اندر، جیسا کہ یہ لکھا ہوا ہے ، باب سے باب تک اور آیت بہ آیت حل کرنا چاہئے ۔ ایسا کرنے سے ، ہم مُکاشفہ کےکلام کا درست علم رکھ سکتےہیں۔
مُکاشفہ ۷ باب ہمیں بتاتا ہے کہ غیرقوموں میں سےبھی ان گنت لوگ اپنے ایمان کے وسیلے نجات حاصل کریں گے اور اپنے ایمان کے لئےشہید ہوجائیں گے۔ ہمیں بائبل پر ایمان رکھنا چاہئے جیسا کہ اِس میں لکھا ہوا ہے —نہ ایذارسانیوں سےپہلےاُٹھائےجانے کے نظریہ پر ، نہ ایذارسانیوں کےبعداُٹھائےجانے کے نظریہ پر،اورنہ ہی ہزارسالہ بادشاہی کی مخالفت کےنظریےپر ، بلکہ خُدا کے مقرر کردہ سات ادوارپرایمان رکھناچاہئے۔
مُکاشفہ کا پہلا باب تعارف ہے ، باب ۲ اور ۳ مقدسین کی شہادتوں کوبیان کرتے ہیں ، اور باب ۴ ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع مسیح خُدا ہے اوریہ کہ وہ خُدا کے تخت پر بیٹھا ہے۔ باب ۵ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع خُدا باپ کے سارے منصوبے کو کس طرح پورا کرے گا ، اور باب ۶ خُدا کی طرف سے منصوبہ بنائےہوئے سات ادوار کا مجموعی نقشہ فراہم کرتا ہے۔ یہ سارے منصوبے مُکاشفہ کےکلام کے اندر حل ہوتے ہیں۔
جیسا کہ مُکاشفہ کاکلام ہمیں ہے ، " مُبارک ہیں وہ مُردے جو اَب سے خُداوند میں مَرتے ہیں، ۔" اب سے ، مقدسین جی اُٹھنے اور ہزار سالہ بادشاہی کی اُمید میں زندہ رہتے ہیں۔
مُکاشفہ ۸:۱۰۔۱۱ ایک اورآفت کی وضاحت کرتا ہے: " اور جب تِیسرے فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو ایک بڑا سِتارہ مشعل کی طرح جلتا ہُؤا آسمان سے ٹُوٹا اور تِہائی دریاؤں اور پانی کے چشموں پر آ پڑا۔اُس سِتارے کا نام ناگ دَونا کہلاتا ہے اور تِہائی پانی ناگ دَونے کی طرح کڑوا ہو گیا اور پانی کے کڑوا ہو جانے سے بُہت سے آدمی مَر گئے۔" یہ یہاں بیان کرتاہے کہ اِس بار مشعل کی طرح جلتا ہوا ایک بڑاستارہ دریاؤں اور چشموں پر گِر پڑا۔ مشعل کی طرح جلتےہوئےاِس بڑےستارے سے مراد دُمدارستارہ ہے۔ جیسےہی آسمان لرز اُٹھےگا، دوسرے لفظوں میں ،جب ستارے ایک دوسرے سے ٹکرا ئیں گے اور اِن کے ٹوٹے ہوئےٹکڑے زمین پر گِریں گے۔
مُکاشفہ ۸:۱۲۔۱۳ ایک اور دوسری آفت کے ساتھ جاری رہتاہے: " اور جب چَوتھے فرِشتہ نے نرسِنگا پُھونکا تو تِہائی سُورج اور تِہائی چاند اور تِہائی سِتاروں پر صَدمہ پُہنچا ۔ یہاں تک کہ اُن کا تِہائی حِصّہ تارِیک ہو گیا اور تِہائی دِن میں رَوشنی نہ رہی اور اِسی طرح تہائی رات میں بھی۔اور جب مَیں نے پِھر نِگاہ کی تو آسمان کے بِیچ میں ایک عُقاب کو اُڑتے اور بڑی آواز سے یہ کہتے سُنا کہ اُن تِین فرِشتوں کے نرسِنگوں کی آوازوں کے سبب سے جِن کا پُھونکنا ابھی باقی ہے زمِین کے رہنے والوں پر افسوس ۔ افسوس ۔ افسوس! `` یہ ہمیں بتاتا ہے کہ دُنیا کا ایک تہائی حصہ تارِیک ہوجائے گا جیسےدن راتوں میں بدل جاتےہیں۔
جب سات نرسنگوں کی آفتیں اِس طرح شروع ہوں گی تو آپ اور مَیں یقیناًاِن میں جی رہےہوں گے۔ لیکن زندہ رہنےوالے مقدسین کو جلد ہی شہید کر دیا جائے گا ، اور وہ اپنے ایمان سے شیطان پر غالب آئیں گے۔
اگر آپ مُکاشفہ ۶ باب میں ظاہرہونے والے سات ادوار کو واضح طور پر جانتے ہیں تو ، آپ کو اِس کے بارے میں بھی واضح طور پر علم ہوگا کہ آپ کو کیا کرنا چاہئے اور آج کے دور میں آپ کو کس قسم کے ایمان کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جو لوگ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اُن کو مُکاشفہ کےدور میں شہید کردیاجائےگا ، اُنہیں ضرور خُدا کی بادشاہی کی اُمید کے ساتھ اِس دور میں پہنچناچاہئے۔ اِس دُنیا میں رہتے ہوئے ،مقدسین کو اپنے ایمان کے ساتھ آخری وقت میں اپنی شہادت کی تیاری کرنی چاہئے ، اور اُنہیں اِس ایمان کو پھیلاتے ہوئے خُدا کی بادشاہی کو وسعت دینے کے لئے سخت محنت کرنی چاہئے۔
کیا آپ خُدا کے مقرر کردہ سات ادوار کو جانتے اور ایمان رکھتےہیں؟ کیا آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ہم اب کالے گھوڑے کے دور میں جی رہے ہیں؟ اگر آپ اب پانی اور رُوح کی خوشخبری کو نہیں جانتے اور نہ ہی اِس پرایمان رکھتے ہیں تو ، آپ زمین پر آنے والی ایذارسانیوں سے بچنےکےقابل نہیں ہوسکیں گے۔ لہذا آپ کو ابھی تیاری کرنی ہوگی۔ ایذارسانیوں پر غالب والے ایمان کے لئے، آپ کو سب سے پہلے پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر اپنے سارے گناہوں کا کفارہ دینا چاہئے اور رُوح القدس کو بطور تحفہ حاصل کرکے ہزار سالہ بادشاہی میں داخل ہونے اور اِس میں رہنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
ابھی تیاری کریں۔ اگر آپ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کو ملتوی کرنےکاارادہ رکھتےہیں محض تب آپ کوسات نرسنگوں کی آفتیں آنے کےوقت ، بہت ساری ایذارسانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔یہ میری اُمید اور دُعا ہے کہ آپ اِسی وقت پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھیں گے ، نئےسرےسے پیدا ہوں گے اور خُدا کے لوگوں کی طرح اپنےمستقبل کی تیاری کریں گے۔
 
خُدا کے مقرر کردہ سات ادوار:
۱۔سفید گھوڑا: پانی اور رُوح کی خوشخبری کے آغاز اور اِس کےجاری رہنےکا دور۔
۲۔لال گھوڑا: شیطان کی آمد کے ساتھ امن کے چَکناچُورہوجانےکادور ۔
۳۔کالا گھوڑا: جسمانی اور رُوحانی قحط کا دور۔ موجودہ دور۔
۴۔زَردگھوڑا: مخالفِ مسیح کے ظہور کے ساتھ مقدسین کی شہادت کا دور۔
۵۔مقدسین کےجی اُٹھنےاوراُٹھائےجانے،اوربرّےکی شادی کی ضیافت کادور۔
۶۔ پہلی دُنیا کی تباہی کا دور۔
۷۔خُدااوراُس کےمقدسین کاہزارسالہ بادشاہی اور نئےآسمان اور زمین پر حکومت کرنےکا دور۔
یہ خُدا کے مقرر کردہ سات ادوارہیں۔ وہ لوگ جو اِن ادوار کو واضح طور پر جانتے ہیں اور پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں وہی ہیں جنہوں نے آخری اوقات میں زندہ رہنے کے لئے اپنے ایمان کو تیار کِیا ہے۔ مَیں اُمید کرتا ہوں اور دُعا کرتا ہوں کہ آپ ،بھی ، خُدا کے مقرر کردہ ا دوار کے سچےعقیدے کو سمجھنے کے قابل ہوں گے۔