Search

শিক্ষা

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-33] سردارکاہن کےلباس کےلیے استعمال ہونےوالا مواد <خروج ۲۸:۱-۱۴>

سردارکاہن کےلباس کےلیے  استعمال ہونےوالا مواد
>خروج ۲۸:۱-۱۴>
’’ اور تُو بنی اِسرائیل میں سے ہارُونؔ کو جو تیرا بھائی ہے اور اُس کے ساتھ اُس کے بیٹوں کو اپنے نزدِیک کر لینا تاکہ ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے۔ ندبؔ اور اَبیہوؔ اور العیزرؔ اور اِتمرؔ کہانت کے عُہدہ پر ہو کر میری خِدمت کریں۔اور تُو اپنے بھائی ہارُونؔ کے لِئے عِزّت اور زِینت کے واسطے مُقدّس لِباس بنا دینا۔اور تُو اُن سب روشن ضمیروں سے جِن کو مَیں نے حِکمت کی رُوح سے بھرا ہے کہہ کہ وہ ہارُونؔ کے لِئے لِباس بنائیں تاکہ وہ مُقدّس ہو کر میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دے۔اور جو لِباس وہ بنائیں گے یہ ہیں یعنی سِینہ بند اور افُود اور جُبّہ اور چارخانے کا کُرتہ اور عمامہ اور کمربند۔ وہ تیرے بھائی ہارُونؔ اور اُس کے بیٹوں کے واسطے یہ پاک لِباس بنائیں تاکہ وہ میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دے۔اور وہ سونا اور آسمانی اور ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑے اور مہین کتان لیں۔اور وہ افُود سونے اور آسمانی اور ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنائیں جو کِسی ماہِر اُستاد کے ہاتھ کا کام ہو۔اور وہ اِس طرح سے جوڑا جائے کہ اُس کے دونوں مونڈھوں کے سِرے آپس میں مِلا دِئے جائیں۔اور اُس کے اُوپر جو کارِیگری سے بُنا ہُؤا پٹکا اُس کے باندھنے کے لِئے ہو گا اُس پر افُود کی طرح کام ہو اور وہ اُسی کپڑے کا ہو اور سونے اور آسمانی اور ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بُنا ہُؤا ہو۔اور تُو دو سُلیمانی پتّھر لے کر اُن پر اِسرائیلؔ کے بیٹوں کے نام کندہ کرانا۔اُن میں سے چھ کے نام تُو ایک پتّھر پر اور باقیوں کے چھ نام دُوسرے پتّھر پر اُن کی پَیدایش کی ترتِیب کے مُوافِق ہوں۔تُو پتّھر کے کندہ کار کو لگا کر انگشتری کے نقش کی طرح اِسرائیلؔ کے بیٹوں کے نام اُن دونوں پتّھروں پر کندہ کرا کے اُن کو سونے کے خانوں میں جڑوانا۔اور دونوں پتّھروں کو افُود کے دونوں مونڈھوں پر لگانا تاکہ یہ پتّھر اِسرائیلؔ کے بیٹوں کی یادگاری کے لِئے ہوں اور ہارُونؔ اُن کے نام خُداوند کے رُوبرُو اپنے دونوں کندھوں پر یادگاری کے لِئے لگائے رہے۔اور تُو سونے کے خانے بنانا۔اور خالِص سونے کی دو زنجیریں ڈوری کی طرح  گُندھی ہُوئی بنانا اور اِن گُندھی ہُوئی زنجیروں کو خانوں میں جڑ دینا۔
 
 
آئیے اب ہم اپنی توجہ سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والے مواد کی طرف مبذول کریں۔ سردار کاہن کے پہنےجانےوالے لباس میں افُود ایک منفرد چیز تھی۔ یہ افُود سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بُنا گیا تھا۔ سردار کاہن کا یہ مقدس لباس ایک ماہِر اُستادنے اِن پانچ دھاگوں کی فنکارانہ طور پر کشیدہ کاری کرکےبنایا تھا۔
بائبل میں یہاں مذکورہ سونےکا دھاگاسچے ایمان کی بات کرتا ہے۔ سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والا آسمانی دھاگہ  بپتسمہ کی طرف اشارہ کرتا ہے جو یِسُوعؔ مسیح کو بنی نوع اِنسان کے گناہوں کواُٹھانے کے لیے یوحنا اِصطباغی سے لینا پڑا تھا (متی ۳:۱۵)۔ ارغوانی رنگ کا دھاگہ بادشاہوں کے بادشاہ کی بات کرتا ہے، اور سُرخ رنگ کا دھاگہ قربانی کی بات کرتا ہے جو یِسُوعؔ مسیح نے اُس وقت دی تھی جب اُس نے بنی نوع اِنسان کے گناہوں کی سزابرداشت کی تھی۔ سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والا سفید کتان خُدا کی راستبازی کو ظاہر کرتا ہے جس نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے ہر ایک کے گناہوں کو مٹا دیا ہے۔
سردار کاہنوں کے فرائض میں سب سے اہم کام خُدا کو قربانی پیش کرنا تھا۔ قربانی کے نظام کے مطابق خُدا کو قربانیاں پیش کرنے کے اِس فرض کو پورا کرنے سے، سردار کاہن نے نہ صرف خُدا کی خدمت کی بلکہ اِس کا مطلب یہ بھی تھا کہ اُس نے بنی اسرائیل کو اُن کے گناہوں سے نجات دلانے میں مدد کی۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ سردار کاہن کے تمام فرائض میں سب سے پہلا اور سب سے اہم کام خُدا کی خدمت اور عبادت کے لیے قربانیاں دینا تھا۔
اِس نکتے کو ثابت کرنے کے لیے، مَیں آپ کو ایک واقعےکاحوالہ دیتا ہوں جیسا کہ خروج ۳۲ باب میں بتایا گیا ہے۔اورجب مُوسیٰ دس احکام لینےکےلیےکوہِ سِیناپرگیا،اوربنی اسرائیل نےدیکھاکہ مُوسیٰ نےپہاڑ سےاُترنے میں دیر لگائی تووہ ہارون سےکہنےلگے،”اُٹھ ہمارے لِئے دیوتا بنا دے جو ہمارے آگے آگے چلے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ اِس مَرد مُوسیٰؔ کو جو ہم کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال کر لایا کیا ہو گیا۔ (خروج ۳۲:۱)“ پھر ہارون نے اسرائیلیوں کے سونے کے کنگن، بالیاں اور انگوٹھیاں لےکرڈھالا ہوا ایک بچھڑا بنایا۔ تب اِسرائیل کےلوگوں نے کہا، ” اَے اِسرائیلؔ یہی تیرا وہ دیوتا ہے جو تُجھ کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال کر لایا۔ (خروج ۳۲:۴)“ یہ دیکھ کر، ہارون نے بچھڑے کےآگے ایک قربان گاہ بنائی اور اگلے دن یہوواؔہ خُدا کےلیے عید ہونے کا اعلان کِیا۔
جب دوسرا دن آیا تو بنی اسرائیل نے سوختنی قربانیاں چڑھائیں اور سلامتی کی قربانیاں گُذرانیں۔ پھر وہ کھانے پینے کے لیے بیٹھ گئے ،اور کھیل کُود میں لگ گئے۔ یہ خُدا کے سامنے ایک بہت بڑا گناہ بن گیا، جس سے بنی اسرائیل کے لوگوں کو اُس کی سخت عدالت کا سامنا کرنا پڑا۔ ہمیں یقیناً اِس واقعہ کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ یقیناً،سردار کاہن ہارون کا بھی اِس کے لیے ایک کمزور پہلو تھا، لیکن اِس کے باوجود اُسے خُدا کی مرضی کو ماننا تھا، یہ نہیں بھولنا تھا کہ اُس کے لیے خُدا کی خدمت کرنا اُس کا سردار کاہن کے طور پر سب سے اہم فرض تھا۔ لیکن ہارون سردار کاہن کے طور پر اپنےفرائض سے وفادارہونےمیں ناکام رہا تھا۔ سردار کاہن کے فرائض کی انجام دہی کے لیے، اُسے سوختنی قربانیاں دینا پڑتی تھیں اور اُس قربانی کے نظام کے مطابق سلامتی کی قربانیاں لانی پڑتی تھیں جو خُدا کی طرف سے قائم کِیا گیا تھا، چاہے اُس کے لوگ اُس کی پیروی کریں یا نہ کریں۔
مختصر یہ کہ، ہارون سردار کاہن کو صرف خُدا کی خدمت کرنی چاہئے تھی۔ اِس طرح، اِن دنوں بھی کاہن اکثر صرف لوگوں کے لیے کام کرتے ہیں، نہ کہ خُدا کے لیے۔ مجھے یہ سوچ کر بہت دُکھ ہوتا ہے کہ آج کے بہت سے جدید کاہن ایسے گمراہ کن خیالات کی حمایت کر رہے ہیں۔ لیکن مَیں ابھی تک اتنا زیادہ پریشان نہیں ہوں، کیونکہ صحیح کاہن اب بھی اُن میں سے مل سکتے ہیں۔ لوگوں کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے، کاہنوں کو قربانی کے نظام کے مطابق خُدا کو قربانیاں دینے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
ہمیں اِس حوالے پر خاص توجہ دینی چاہیے جہاں خُدا مُوسیٰ سے کہتا ہے، ’’ اور تُو بنی اِسرائیل میں سے ہارُونؔ کو جو تیرا بھائی ہے اور اُس کے ساتھ اُس کے بیٹوں کو اپنے نزدِیک کر لینا تاکہ ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے ۔ ۔ ۔ کہانت کے عُہدہ پر ہو کر میری خِدمت کریں‘‘ (خروج ۲۸:۱)۔ خُدا نے ہارون کو سردار کاہن کا لباس پہنایا جو خاص طور پر اُس کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ وہ سب سے پہلے خُدا کی خدمت کرے۔ آج جو بھی کاہن خدمت کر رہا ہے اُسے یہ نہیں بھولنا چاہیے: سردار کاہن کے لباس سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ  رنگ  کے  دھاگے اور باریک
بٹے ہوئے کتان سے بنے ہوئےتھے۔
                     
 

سردار کاہن کے فرائض کو پورا کرنا

 
کفارہ کے دن، اور سال میں ایک بار بنی اسرائیل کے گناہوں کو معاف کرنے کے لیے، سردار کاہن کو اُن کے تمام گناہوں کو قربانی کی جانورپراپنےہاتھوں کے رکھےجانےکےساتھ اِس کے سر پرمنتقل کرناپڑتاتھا، پھروہ اِس کا خون نکالتا، اور اِسے سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر لگاتا اور اِسے سرپوش کےسامنے چھڑکتاتھا۔ اِسی طرح، یِسُوعؔ، ہمارا آسمان کا حقیقی سردار کاہن، اِس زمین پر آیا، بپتسمہ حاصل کِیا جس کے ذریعے اُس نے بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو قبول کِیا، اپنا خون بہایا اور صلیب پر مرگیا، مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھا، اور اِس طرح ایمان رکھنے والوں کے لیے نجات کی فتح لےکرآیا۔
سردار کاہن کے طور پر خُدا کی خدمت کرتے وقت، ہارون کو ایک مخصوص لباس پہننا پڑتاتھا جسے ”افُود،“ کہا جاتا تھا، جو سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بناہوا تھا۔ سردار کاہن کے اِس لباس کے ساتھ، خُدا ہمیں سکھا رہا ہے کہ گناہ کی معافی حاصل کرنے کے لیے ہمیں اپنی قربانیاں کیسےچڑھانی چاہئیں۔ اِس گہرے معنی کو سمجھنے کے لیے جو سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والے سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں رکھا ہے، ہمیں یقیناً گناہوں کی معافی کو جاننا چاہیے جو خُدا کی راستبازی اور اُس کی محبت سے پوری ہوئی تھی۔
سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والے پانچ دھاگوں کے ذریعے، خُدا نے ہمیں دکھایا ہے کہ اُس نے یِسُوعؔ مسیح میں گناہ کی ابدی معافی کو دُنیا کی بنیاد سے پہلے ہی قائم کر دیا تھا (افسیوں ۱:۴)۔ لہٰذا، ہمارے کاہنوں کے فرائض کو اچھی طرح سے نبھانے کے لیے، ہمیں پہلے پانی اور روح کی خوشخبری میں موجود گناہ کے دھونے کے بھیدکو سمجھنا چاہیے اور اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ یہ نجات کی پہلے سے طے شدہ عاقبت اندیشی ہے جو خُدا باپ نے ہمارے لیے یِسُوعؔ مسیح میں قائم کی ہے۔
سردار کاہن کو اپنے کہانت کے فرائض بخوبی نبھانے کے لیے اُسے خُدا کے لیے  مناسب طریقے
سے قربانیاں چڑھانی پڑتی تھیں یعنی، اپنے لوگوں کے گناہوں کی معافی کے لیے، اُسے قربانی کے نظام کے مطابق قربانی کےجانور کے سر پر اپنےہاتھ رکھ کر اپنے گناہوں کو صحیح طریقے سے اِس پر منتقل کرنا پڑتاتھا۔ کفارہ کے دن، سردار کاہن قربانی کےجانور کے سر پر اپنےہاتھ رکھتا اور اِس کا خون نکالنے کے لیے اِس کا گلا کاٹ دیتا۔ اِس ہاتھوں کےرکھےجانےسے، بنی اسرائیل کے تمام سالانہ گناہ قربانی کےجانورپرمنتقل ہوجاتےتھے۔ اور اِس کے خون بہانے سے، اُن کے تمام گناہوں کا کفارہ دیاجاتاتھا ۔ پھر وہ اِس قربانی کی تکمیل کے لیے اِس کا خون چھڑکتا اور اِس کا گوشت جلا دیتا۔ اِس طرح سےوہ یہ قربانی اپنے لوگوں کے گناہوں کی معافی کے لیے چڑھاتاتھا۔
یہاں ہمیں اِس نکتے پر بہت زیادہ توجہ دینی ہے: سردار کاہن کو اپنے لوگوں کو یہ سکھانا تھا کہ اُن کے گناہ آگ میں جلنے سے پہلے ہی قربانی کےجانورپر منتقل ہو چکے تھے، اور یہ کہ اُن کے گناہوں کی معافی ہاتھوں کےرکھےجانے،اور قربانی کا خون بہانےکےساتھ پوری ہوئی تھی۔ یہ ہر سردار کاہن کا سب سے بڑا فرض تھا۔ سردار کاہن وہ  شخص تھا جسے سچائی کا دفاع کرنا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، اُسے پانی اور روح کی خوشخبری کا وفادار محافظ بننا تھا۔ اگرچہ سردار کاہن بھی بنی اسرائیل کے عام لوگوں کی طرح ایک کمزور اِنسان تھا، لیکن قربانی کے نظام میں ظاہر ہونے والی سچائی پر ایمان رکھنے اور اُن کے لیے خُدا کو قربانیاں چڑھانےسے، اِس کے باوجود اُس نے اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے قابل بنایا۔ اِسی طرح، اگرچہ ہم ناکافی مخلوق ہیں، لیکن آسمان کے سردار کاہن یِسُوعؔ مسیح نے ہمارے لیے جو کچھ کِیا ہے اِس پر ایمان رکھنے اور اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے سے، ہم خُدا کے ساتھ چلنے کے قابل ہیں۔
یہ قربانی کا نظام جو خیمۂ اِجتماع کے نظام میں نازل ہوا ہے نجات کی حکمت ہے جو خُدا کی طرف سے آئی ہے۔ خُدا کی حکمت جس نے ہمیں گناہ سے بچایا ہے وہ سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والے سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئےکتان میں بند ہے۔ سردار کاہن کے لیے اپنے فرائض کو کامیابی کے ساتھ نبھانے کے لیے، اُسے یہ سکھانا چاہیے کہ بنی نوع اِنسان کو بے گناہ بنانے کا واحد قابل طریقہ قربانی کے نظام تک پہنچتا ہے جو خُدا نے مقرر کِیا تھا۔ ہمیں، آج کے شاہی کاہنوں (۱- پطرس۲:۹) کے طور پر، ہمیشہ اِس حقیقت کی گواہی دینی چاہیے کہ یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا، اُس نےبپتسمہ لے کر ہمیشہ کے لیے دُنیا کے گناہوں کو اٹھا لیا، اپنا خون بہایا اور ہماری جگہ مُؤا، دفن ہوا، اور ہمارے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا۔
کیا اِنسان اپنے گناہوں کو مٹا سکتا ہے؟ کیا دُنیا کے مذاہب اِنسانوں کے گناہوں کو مٹا سکتے ہیں؟ ہمارے گناہوں کا مٹنا صرف یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون کے ذریعہ قائم کردہ نجات کی سچائی سے ممکن ہوا ہے جو سردار کاہن ہمیں سکھاتا ہے۔ یہ صرف نجات کی خوشخبری کے ذریعے ہے جو خُدا کی طرف سے قائم کی گئی تھی کہ ہم اپنے تمام گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو معاف کرنا ایک ایسا کام ہے جو صرف یِسُوعؔ مسیح ہی کر سکتا ہے، جو آسمان کا ابدی سردار کاہن ہے۔ دوسرے لفظوں میں، چونکہ یِسُوعؔ مسیح جو خود خُدا ہے ایک آدمی کے جسم میں اِس زمین پر آیا اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعہ بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو اپنے اوپراُٹھا لیا، اِس لیے وہ صلیب پر اپنا خون بہا سکتا تھا تاکہ ہم گنہگاروں کی تمام بدکرداریوں کو دھو سکے۔ کیونکہ خُداوند نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو کندھا دیاتھااِس لیے اُس نے ہمارے تمام گناہوں کی سزا مصلوب ہو نے، اپنا خون بہانے، اور صلیب پر مرنےسے اُٹھائی۔ اور اُس نے اِس راستبازعمل کے ذریعے بنی نوع اِنسان کی گناہ سے نجات کو مکمل کر دیا ہے (رومیوں ۵:۱۸)۔ اگر یہ نہ ہوتا جو یِسُوعؔ نے ہمارے لیے کِیا تھا، تو ہم کبھی نہیں بچ سکتے تھے۔ آسمان کا یہ سردار کاہن جس نے پانی اور روح کی سچائی کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو مکمل طور پر مٹا کر ہمیں پاک خُدا کا فرزند بنایا وہ کوئی اَور نہیں بلکہ یِسُوعؔ مسیح ہے۔
آسمان کا روحانی سردار کاہن باپ کے نجات کے منصوبے کے بارے میں سب کچھ جانتا تھا جو ہمارے گناہوں کی معافی کے لیے پہلے سے طے شدہ تھا۔ اِسی لیے خُداوند نے کہا، ’’ مَیں الفا اور اومیگا۔ اَوّل و آخِر۔ اِبتدا و اِنتہا ہُوں‘‘ (مکاشفہ ۲۲:۱۳)۔ اَوّل و آخِرکے اپنے کامل علم کے ساتھ، خُداوند  قربانی کے نظام میں دکھائے گئے اپنے وعدوں کے مطابق ہماری نجات کو پورا کرچکاہے۔ اُس نے ہمارے لیے یہ ممکن بنایا ہے کہ ہمارے گناہوں اور کمزوریوں کی وجہ سےہمیں کبھی ملامت نہ کی جائے اور تباہ نہ ہوں۔ آسمان کے سردار کاہن نے ہمارے لیے کیا کِیا ہےیعنی ،بپتسمہ لینےسےبنی نوع اِنسان کے گناہوں کو اُٹھا کر اور اپنا خون بہا کر انہیں مٹا دیا، اِس طرح اُس نے ہمارے لیے کامل نجات مکمل کر دی ہے۔ خُدا کی حکمت تمام اِنسانوں کو اُن کے گناہوں سے نجات فراہم کرتی ہے۔ یہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے پوری ہوئی تھی۔ یِسُوعؔ مسیح میں، خُدا باپ نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں پوشیدہ سچائی کے ساتھ گناہوں کی ابدی معافی کا منصوبہ بنایا، اور اِس سچائی کے تمام ایمانداروں کے لیے، اُس نے اِس کامل نجات کی اجازت دی ہے۔
 
 

سردار کاہن کے لیے افُود کا پٹکا

 
سردار کاہن کے لباس میں افُود کے لیے ایک پٹکا تھا۔ یہ پٹکا، ایک کمربند جو سردار کاہن اپنے افُود کے لیے پہنتا تھا، سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بنا ہواتھا۔ ایک پٹکا عام طور پر ”طاقت“  کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے، دوسرے لفظوں میں، وہ ایمان جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے ملنے والی نجات پر ایمان رکھتا ہے، ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچانے کی طاقت رکھتا ہے۔ صرف پانی اور روح کی اِس حقیقی خوشخبری میں خُدا کی طاقت ہے جو ہر اُس شخص کو بچاتی ہے جو ایمان لاتا ہے (رومیوں ۱:۱۶)۔ اور اِس طرح، یہاں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے علاوہ ظاہرہونےوالی کسی بھی دوسری جعلی خوشخبری پر یقین کرنا ایک فضول مشق ہے۔
وہ جو بہت سی کوتاہیاں رکھتے ہیں وہ بھی پانی اور روح کی اِس خُداوند کی دی ہوئی خوشخبری پر ایمان رکھ کر اپنے تمام گناہوں سے مکمل طور پر دھل سکتے ہیں، کیونکہ دُنیا کے تمام گناہ گناہوں کی معافی کی اِس سچائی کے ذریعے یِسُوعؔ مسیح پرمنتقل ہوگئے تھےجو خُدا کی طرف سے پوری ہوئی تھی(متی ۳:۱۵-۱۷؛ احبار ۱۶:۱-۲۲)۔ لہٰذا، جو لوگ یہ مانتے ہیں کہ یِسُوعؔ کے یہ راستباز کام جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوئے ہیں اُن کو نجات دےچکےہیں وہ تسلی پاسکتےہیں خواہ اُن کے جسم کی قوت ارادی بہت کمزور ہو۔ جب ہم پانی اور روح کی خوشخبری میں سکونت کرتے ہیں جو یِسُوعؔ مسیح آسمان کا سردار کاہن ہمیں دےچکاہے، تو کونسی چیز ہمیں خُدا کی محبت سے جُدا کر سکتی ہے؟ خُدا کی نجات پر ہمارا ایمان ہمارے ایمان سے مکمل ہوچکا ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان میں ظاہر ہونے والی سچائی پر یقین رکھتا ہے۔
کاہنوں کے لیے اپنے کہانت کے فرائض کو انجام دینے کے لیے، وہ کسی بھی جھوٹی خوشخبری کو برداشت نہیں کر سکتے تھے جو قربانی کے نظام کی اطاعت نہیں کرتی تھی جو خیمۂ اِجتماع میں واضح طور پر دکھایا گیا تھا۔ وہ لوگ جو اِس طرح کی جعلی خوشخبریوں کی منادی کرتے ہیں، خواہ وہ اپنے خطبات کتنے ہی واضح طورپردیتے ہوں، وہ کسی کو کوئی مدد نہیں دے سکتے کیونکہ وہ خیمۂ اِجتماع میں ظاہر ہونےوالی پانی اور روح کی خُدا کی حقیقی خوشخبری کی گواہی نہیں دے رہے ہیں۔ اِس لیے وہ محض دھوکہ باز اور اجرت لینے والے ہیں۔ جب یِسُوعؔ مسیح کو آسمان کے سردار کاہن کو ہمارے نجات دہندہ کے طور پر ماننے کی بات آتی ہے، تو ہم ہاتھوں کے رکھےجانےاور خون بہانے کے قربانی کے نظام کو تسلیم کرنے میں ناکام نہیں ہو سکتے جو خیمۂ اِجتماع میں ظاہر ہوا تھا۔ ہمیں یقیناً یہ سمجھنا چاہیے کہ اِس دُنیا میں بہت سی جعلی خوشخبریاں ہیں۔ اِس کے علاوہ، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ مبلغ کون ہے، اگر مبلغ پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی کی منادی کر رہا ہے، تو ہمیں اِس کی تمام تعلیمات کو سُننا اور قبول کرنا چاہیے۔
افُود اور اِس کے پٹکےکے لیے استعمال ہونے والے پانچ مواد ہماری حقیقی نجات کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ وہ مواد تھے جو قربانی کے نذرانے کو ظاہر کرتے تھے جس سے گنہگاروں کو گناہوں کی معافی اُس وقت ملی جب اِسے پرانے عہد نامے میں خُدا کے عطا کردہ قربانی کے نظام کے عین مطابق پیش کِیا جاتا تھا، اور یہ بنیادی طور پر ہاتھوں کے رکھےجانے اور خون بہانے پر مشتمل تھا۔ یہ موادبالآخر نئے عہد نامے میں، یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون بہانے سے ظاہر ہوا؛یِسُوعؔ اِس طرح اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں گناہوں کی معافی کی نجات لے کر آیا۔ جو بھی پانی اور روح کی خوشخبری پر پورے دل سے ایمان رکھتا ہے وہ گناہوں کی معافی اور ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔ یہ سچائی حقیقی معنوں میں نئے سرے سے پیدا ہونے والے تمام لوگوں کو سُنائی گئی تھی جنہیں آج کے سردار کاہن کے فرائض سونپے گئے ہیں۔
زمینی سردار کاہن اپنے لوگوں کے گناہ قربانی کےجانورکے سر پراپنے ہاتھ رکھ کر منتقل کردیتے؛ اِس کے بعد وہ اِس کا گلا کاٹتےاور اِس کا خون نکالتے، خون کو سرپوش پر چھڑکتے، اور اِس طرح خُدا کے سامنے حقیقی خوشخبری کا دفاع کرنے کے اپنےکہانت کے فرائض کو پورا کرتےتھے۔ لیکن آسمان کا سردار کاہن وہ ہے جس نے دُنیا کے گناہوں کو اپنے جسم پر لینے کے لیے بپتسمہ لیا تھا؛ اُس نے اپنے جسم کو دےکر، صلیب پر اپنا خون بہا کر، اور دوبارہ مُردوں میں سے جی اُٹھ کر اپنے لوگوں کے تمام گناہوں کو مکمل طور پر مٹا دیا ہے۔ ایسا کرنے سے، اُس نے اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے معافی حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے اور خُدا کی عاقبت اندیشی کو اِس کی تکمیل تک پہنچایا ہے۔ آج، یہ ہےجب یِسُوعؔ کے شاگردیہ خوشخبری پھیلاتےہیں یِسُوعؔ مسیح نے بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو مٹا دیا ہے اور وہ کامیابی کے ساتھ اپنے کہانت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
آج مسیحیت کے بہت سے مسائل کا ایک سبب یہ ہے کہ اِس کےسَماج میں بہت سے روحانی دھوکے باز ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کو نہ جانتے ہوئے بھی  اپنے  کہانت  کے
فرائض بخوبی نبھا رہے ہیں۔ خُدا کے سامنے حقیقی کاہن بننے کا طریقہ پانی اور روح کی خوشخبری پر  ایمان رکھنا ہے۔ صرف وہی لوگ جو یہ ایمان رکھتے ہیں خُدا کو مناسب خطا کی قربانیاں دے سکتے ہیں اور دوسرے لوگوں سے سچی محبت کرتے ہیں۔ آپ کے خیال میں خُدا کی کلیسیا کس لیے موجود ہے؟ مَیں آپ سےیہ کہہ سکتا ہوں کہ خُدا کی کلیسیا پانی اور روح کی خوشخبری گنہگاروں تک پھیلانے کے لیے موجود ہے۔ اوریہ ہےکیسے خُدا کی خدمت کی جائے اور اُن تمام روحوں سے محبت کی جائے جو اُس کی شبیہ پر بنائی گئی تھیں۔
 
 

دُنیا میں ہرکسی کو یقیناً پانی اورروح کی خوشخبری کاعلم ہونا چاہیے

 
پوری دُنیا میں آج کی مسیحیت کو پانی اور روح کی خوشخبری کوجاننا چاہیے۔ ہمارے خُداوند نے کہا، ”تُم زمِین کے نمک ہو... تُم دُنیا کےنُورہو(متی ۵:۱۳-۱۴)“  ہم جو پانی اور روح کی خوشخبری پرایمان رکھتے ہیں حقیقی نور اور دُنیا کا روحانی نمک ہیں۔ وہ لوگ جو پانی اور روح کی خوشخبری کو جانتے ہیں اور اِس پر ایمان رکھتے ہیں وہ روحانی کاہن ہیں جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں اور اُنہیں اُن کے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ لیکن، دوسری طرف، وہ کاہن جو پانی اور روح کی اِس خوشخبری کو نہ جانتے ہوئے بھی اپنے کہانت کے فرائض ادا کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ محض اجرت کمانے والوں سے زیادہ نہیں ہیں۔ جو لوگ اپنے کہانت کے فرائض صرف اجرت کمانے والوں کے طور پر انجام دیتے ہیں وہ لوگوں کو برائے نام مسیحی بنانےکےقابل توہو سکتے ہیں، لیکن وہ اُن گناہوں کو دھونے سے قاصر ہیں جو اُن کے تمام پیروکاروں میں پائے جاتے ہیں۔
حقیقی کاہن وہ ہیں جن کے گناہوں کا کفارہ دیاجا چکا ہے، وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر خُدا کے سامنے بے گناہ کھڑے ہیں۔ یہ اُن کو اُن کے کہانت کے فرائض دینے اور اُن کے شریعی قربانی کےجانورگُذراننےسے ہے جو اُس کے لوگوں کے تمام گناہوں کو صاف کرتےہیں کہ خُدا ہر کسی کو اُن کے تمام گناہوں سے دھلنے کے قابل بناتا ہے۔ ایسے کاہنوں کے ذریعے ہی خُدا نے بنی نوع اِنسان کو اِس قابل بنایا ہے کہ وہ اپنے نجات کے کاموں کو جان سکیں، اِن پر ایمان رکھ سکیں، اور اِس طرح اُس کی طرف لوٹ کر راستباززندگیاں گزارسکیں۔ کاہن وہ ہیں جن کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ ہر ایک کو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کےبھید سے آگاہ کریں، اور اِس سچائی کو پھیلا دیں۔ لہٰذا، روحانی کہانت اتنی ہی اہم ہے جتنی کہ پانی اور روح کی خوشخبری۔
خُدا ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کا کلام دےچکا ہے تاکہ ہم اپنی روحانی کہانت کو پوری طاقت سے پورا کر سکیں۔ ہمیں اُس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ ہمیں یہ ایمان (سونے کا دھاگہ) دیا جو اُس حقیقی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے ظاہر ہوتی ہے۔ جب ہم سردار کاہن کے پہنے جانےوالےلباس کا مطالعہ کرتے ہیں، تو ہم دریافت کر سکتے ہیں کہ اِنسانوں کے گناہ کی معافی کیسے پوری ہوئی ہے۔ سردار کاہن کے لباس کا قریب سے جائزہ لینے پر، پانی اور روح کی خوشخبری بالکل واضح ہو جاتی ہے۔یہ جھوٹےلوگوں کی طرف سے پھیلائی جانےوالی جعلی خوشخبریوں کے ذریعے نہیں ہے کہ خُدا نے بنی نوع اِنسان کو دُنیا کے گناہوں سے بچایا ہے۔ بلکہ، خُدا نے دُنیا کی بنیاد سے پہلے یِسُوعؔ مسیح میں گناہ سے ہماری نجات کا منصوبہ بنایا ، اور اُس نے یہ منصوبہ بالکل بپتسمہ اور یِسُوعؔ مسیح کے خون بہانے کے ذریعے پورا کِیا ہے۔
سردار کاہنوں کے لباس میں، مہارت سے بنے ہوئے کُرتے اور کتان کےپاجامےتھے۔ ہم بھی زیر جامہ پہنتے ہیں،لیکن سردار کاہن کے یہ لباس اِن زیر جاموں سے مختلف تھے جو ہم پہنتے ہیں۔ سردار کاہن کا کُرتہ ایک لمبا لباس تھا جونیچےکی طرف گھٹنوں تک پھیلا ہوا تھا۔ چونکہ یہ باریک کتان کے دھاگے سے بُنا گیا تھا، اِس لیے ہوا آزادانہ طور پر گردش کر سکتی تھی۔ جب کاہن سوختنی قربانیاں چڑھاتے تھے تو اُنہیں قربانی کے ٹکڑوں کو سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر پرجلانےکےلیےلانا پڑتا تھا۔ یہ قربان گاہ نسبتاً اونچی رکھی گئی تھی، اور اِس لیے سردار کاہن کے جسم کا نچلا حصہ اُس وقت ظاہر ہو سکتا تھا جب وہ سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے قریب آتے تھے۔ لہٰذا، خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا کہ وہ سردار کاہن کے جسم کے نچلے حصے کو اچھی طرح سے ڈھانپنے کے لیے ایک کُرتہ اور کتان کاپاجامہ بنائے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ بدکرداری کا شکار ہو کر مر جائے۔
سردار کاہن کے لباس کتنے شاندار ہیں؟ اِس کے سینے پر جو سینہ بندبندھاہوا تھا وہ بارہ قیمتی پتھروں سے چمک رہا تھا جو اِس پر جڑےہوئے تھے اور دونوں مونڈھوں پر بھی قیمتی پتھر تھے۔ سِینہ بند کو ڈوری کی طرح گُندھی ہُوئی خالص سونے کی دو زنجیروں کےساتھ مونڈھوں سے لگایا گیا تھا ،اور اِسے افُود کےپٹکے سے باندھا گیا تھا تاکہ یہ افُود سے ڈھیلا نہ ہو۔ چنانچہ جب سردار کاہن چلتا تھا تو ڈوری کی طرح گُندھی ہُوئی خالص سونے کی  زنجیریں آگے پیچھے جھومتی تھیں اور چمکتی تھیں۔ مزید برآں، عدل کے سِینہ بند پر بارہ قیمتی پتھر بھی چمک اُٹھتے، دونوں مونڈھوں پرجڑےگئے بڑے قیمتی پتھر بھی چمک اٹھتے، اور پیشانی بھی سونے کےپتّرکےساتھ سونےسےچمک  جاتی تھی جو باریک کتان کےبنےہوئےعمامہ پر لٹکا ہوا تھا۔
خیمۂ اِجتماع میں محض کتنا سوناتھا؟ اِس کے تمام تختے سونے سے منڈھے ہوئے تھے، اور سرپوش، شمعدان،نذرکی روٹیوں کی میز اور پاک مقام کے ایسے بہت سےظرُوف سب سونے کے بنےہوئےتھے۔ خیمۂ اِجتماع بہت ہی شاندار تھا۔ اِسی طرح، جب ہم یِسُوعؔ مسیح کی سلطنت میں داخل ہوتے ہیں، تو ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ یہ سلطنت محض کتنی شاندار ہے۔ باہر سے دیکھیں تو شاید یہ خیمۂ اِجتماع اتنا متاثر کن نہ لگے، لیکن جو بھی اِس کے لیے استعمال ہونے والے سونے کی مقدار کے بارے میں جانتا ہے ،وہ جانتا ہے کہ اِس سونے کا مجموعی وزن ایک ٹن (ایک ہزارکلوگرام)سے زیادہ تھا۔ خیمۂ اِجتماع کے لیے استعمال ہونے والا سب سونا اُنتیس قنطار اور سات سَو تیس مِثقال تھا (خروج ۳۸:۲۴) اور جب ہم آج کی پیمائش میں اِس کا حساب لگائیں گے تو یہ ایک ٹن سےزیادہ یا اِس کے قریب ہوگا، کیونکہ ایک قنطار یا ککر (= ۳۰۰۰ مِثقال)کا وزن ۴۲کلو گرام تھا۔
کیا آپ نے ابھی تک ایمان کے لباس کو سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئےکتان سے تیار کِیا ہے؟ یہاں سونے کے دھاگے سے مراد ایمان ہے؛آسمانی دھاگے سے مراد بپتسمہ ہے جو یِسُوعؔ نے حاصل کِیا تھا؛ارغوانی رنگ کے دھاگے سے مراد یِسُوعؔ کی الوہیت ہے جو خود خُدا ہے؛سُرخ رنگ کا دھاگہ ہمیں بتاتا ہے کہ چونکہ یِسُوعؔ مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو اپنےاوپراُٹھالیاتھا،اِس لیے اُسے صلیب پر اپنا قیمتی خون بہانا پڑا؛ اور باریک بٹا ہوا کتان خُدا کے کلام کی بات کرتا ہے جو خُدا کی راستبازی کو ظاہر کرتا ہے۔ اِسی طرح، خیمۂ اِجتماع کے دروازے اور سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والےآسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کےدھاگےہمیں بتاتےہیں کہ خُدا نے ہمارے تمام گناہ مٹا دیے ہیں۔
 
 

جب ہم اِس سچائی پر ایمان کے ساتھ خُدا کے حضور آتے ہیں ،تو ہم اپنے تمام گناہوں کی معافی حاصل کر سکتےہیں

 
جب ہم خُدا کےحضور آتے ہیں، تو ہمیں یقیناًوہ ایمان رکھنا چاہیے جو نجات کی سچائی پر یقین رکھتا ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں بند ہے جو کہ سردار کاہن کے لباس میں اور ساتھ ہی خیمۂ اِجتماع کے دروازےمیں ظاہر ہوتی ہے۔ جب سردار کاہن کفارہ کے دن کی قربانی چڑھاتا تھا، تو اُسے قربانی کےجانور کے سر پراپنے ہاتھ رکھنےپڑتےتھےاور پھر اِس کا خون نکالنے کے لیے اِس کا گلا کاٹنا پڑتا تھا۔ اِس ہاتھوں کےرکھےجانے سے، اُس کے تمام لوگوں کے گناہ اِس قربانی کے جانور پر منتقل ہوجاتےتھےاور اِس خون بہانے سے، اُن کے تمام گناہ معاف ہوجاتےتھے۔ جو کوئی یہ ایمان نہیں رکھتا وہ خُدا کے پاس نہیں جا سکتا۔ اِس عقیدے کے بغیر خُدا کو قربانیاں چڑھانے کی کوشش کرنا بالکل فضول ہے۔ قربانی کے نظام اور خیمۂ اِجتماع کےمواد سب کا تعلق اِس ایمان سے ہے جو پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین رکھتا ہے۔ یہ خُدا کی طرف سے بولے گئے کلام پر اُس کے ایمان کی وجہ سے تھا کہ سردار کاہن خُدا کے حضور آ سکتا تھا اور اپنے لوگوں کے لیے اِن کے تمام گناہوں کو مٹانے والی قربانیاں چڑھاکر اپنے کہانت کے فرائض کو پورا کر سکتا تھا۔
تو، پھر، ہمارا ایمان کیسا ہے؟ اِس موجودہ دَور میں، آپ اور مَیں جو اِس سچائی کو جانتے ہیں اور اِس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان کے ساتھ خُدا کے سامنے رہتے ہیں وہ بھی اُس کے شاہی کاہن ہیں (۱- پطرس ۲:۹)۔ کیا آپ کا ایمان وہی ایمان ہے جو عہد نامہ قدیم میں نازل کردہ قربانی کے نظام پر یقین رکھتا ہے؟ حقیقی ایمان وہ ایمان ہونا چاہیے جو پرانے اور نئے عہد نامے کے ذریعے کہی گئی حقیقی خوشخبری پر یقین رکھتا ہو۔ ایمان کی ظاہری شکلیں وقتاً فوقتاً مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن حقیقی ایمان کا موادیقیناً ایک ہی ہونا چاہیے۔ سردار کاہن جو خُدا کی طرف سے منظور شدہ ہیں وہی ہیں جو قربانی کے نظام کے مطابق اپنی قربانیاں چڑھاتےہیں۔
جب بائبل کہتی ہے کہ افُود” کِسی ماہِر اُستاد کے ہاتھ کا کام ہو،“ تو اِس کا مطلب ہے کہ اِس پر باریک بینی سے کشیدہ کاری کی گئی تھی۔ سردار کاہن کو وہ افُود پہننا پڑتا تھا جو مکمل طور پر بُنا ہوا تھا، جس میں پانچ مخصوص دھاگوں میں سے کوئی دھاگہ غائب نہیں تھا۔ اِسی طرح، یہ ایمان ہی سے ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان پر سچا یقین رکھتا ہے کہ جو لوگ کاہن بن چکے ہیں وہ سب سے پہلے پاکیزگی کا لباس پہن سکتے ہیں، اور صرف پھر خُدا کے حضور حاضر ہو سکتے ہیں، اور دوسروں کے گناہوں کی معافی کےلیےقربانیاں چڑھا سکتے ہیں۔
پھر آپ کاایمان کیسا ہے؟ کیا آپ پانی اور روح کی خوشخبری کو صحیح طریقے سے جانتے اور مانتے ہیں؟ پرانے عہد نامے کے کاہنوں کا ایمان جو سچائی پر یقین رکھتا تھا جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوتی ہے وہی ایمان ہے جو نئے عہد نامہ کےدَورکی پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین رکھتا ہے۔ یہ ایمان نجات کی مطلق سچائی ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا۔ اِس ایمان کے بغیر، کوئی بھی خُدا کے حضور نہیں آسکتا، اور نہ ہی اُس کی مقدس خوشخبری کو پھیلا سکتا ہے۔ بالآخر، اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ اِس حقیقی خوشخبری کے ذریعے اپنے گناہوں کی معافی حاصل نہیں کرچکےہیں وہ دوسروں کے لیے اپنے کہانت کے فرائض کو پورا نہیں کر سکتے۔
اپنے ہوم پیج کے ذریعے، ہم بہت سے دوسرے ممالک کی خبریں سنتے ہیں۔ ہم پوری دُنیا سے سُنتے ہیں، پیرو سے چین تک اور یوگنڈا سے ہالینڈ تک، کہ لوگ ہماری مفت مسیحی کتابوں کے ذریعے گناہ کی معافی حاصل کر رہے ہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری رکھنے والی اِن کتابوں کے ذریعے، جن لوگوں سےحتیٰ کہ ہم ابھی تک نہیں ملے وہ اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر رہے ہیں۔ اگر ہر ملک میں لوگ گناہوں کی معافی حاصل کرتےہیں اور وہ بدلے میں ہمارے ساتھی کارکنوں کے طور پر خوشخبری پھیلاتے ہیں، تو محض کتنے عظیم کام مکمل ہوں گے؟ اگر ہماری مفت مسیحی کتابیں محض ہر ملک میں اپنا راستہ بنا سکتی ہیں، تو پوری دُنیا میں بہت سے لوگوں کے لیے حقیقی معنوں میں نئے سرے سے پیداہونا زیادہ مشکل نہیں ہوگا۔ پوری دُنیا میں ان گنت جانیں اب ہماری کتابیں پڑھنےسے گناہوں کی معافی حاصل کر رہی ہیں۔ اِس لیے ہمیں اپنے کہانت کے فرائض کے ساتھ وفادار رہنا چاہیے اور ایمان کےساتھ نجات کی اِس سچائی کو پھیلانا چاہیے جو خیمۂ اِجتماع کے نظام میں ظاہر ہوتی ہے۔
پیارے ساتھی ایماندارو، یہ تب ہی ہے جب آپ بے گناہ اور مقدس بن جاتےہیں کہ آپ سچی خوشخبری پوری دُنیا کے لوگوں تک پھیلا سکتے ہیں، نہ کہ پہلے۔ ہمارے کاہن بننے کے لیے، ہمارے پاس وہ ایمان ہونا چاہیے اور اِسےپھیلانا چاہیے جو اِن چار سچائیوں پر یقین رکھتا ہے جو خیمۂ اِجتماع میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ہماراخُداوند، جو خود سچا خُدا ہے،آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے ہمارے تمام گناہوں کو معاف کر چکا ہے۔ اِس زمین پر آکر، بپتسمہ لے کر، اور اپنا خون بہا کر، ہماراخُداوندہمارے تمام گناہوں کو دھو چکاہے، اور ہماری جگہ پراِن تمام گناہوں کی سزابرداشت کرنےسے، وہ ایمان رکھنے والوں کو اُن کے تمام گناہوں سے بچاچکاہے۔ کوئی بھی جو پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین رکھتا ہے جو ہمیں راستباز اور بے گناہ بناتی ہے وہ یہ مقدس لباس پہن سکتا ہے۔ جب ہم یہ لباس پہنتے ہیں، خُدا کےحضور آتے ہیں، اُس سے دُعا کرتے ہیں، اُس سے مدد مانگتے ہیں، اور اُس کی خدمت کرتے ہیں، تب ہم اِس خوشخبری کو پھیلا کر اپنے کہانت کے فرائض کو پورا کر سکتے ہیں۔
کیا آپ نے پانی اور روح کی اس خوشخبری پر ایمان رکھ کر ابھی تک اپنے گناہوں کی معافی حاصل کی ہے؟ کیا آپ کے دلوں میں اِس سونے کے دھاگے جیسا ایمان  پایا جاتاہے؟ صرف ہمارے لیے اِس خوشخبری کی سچائی کو جان لینا کافی نہیں ہے، بلکہ ہمیں اِس پر پورے دل سے ایمان بھی رکھنا چاہیے۔ ہمیں سردار کاہن کے لباس اور خیمۂ اِجتماع کے دروازے کے لیے استعمال کیے گئے چار دھاگوں میں پائے جانےوالی اِن سچائیوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑنا چاہیے؛ اِن میں سے ہر ایک کو یقیناًہمارے ایمان میں پایا جانا چاہیے۔ آج کل جعلی ایماندار کون ہیں؟ جب کوئی چیز ملتی جلتی نظر آتی ہے لیکن قریب سے جانچنے پر اِس کا مواد بہت مختلف ہوتا ہے تو ہم اِسے نقلی کہتے ہیں۔ کیا یہ وہی نہیں ہے جوجعلی خوشخبریوں کےبارےمیں ہے؟ جو لوگ پانی اور روح کی خوشخبری پرایمان نہیں رکھتے بلکہ اِس کی بجائے کچھ دوسری جعلی خوشخبریوں پر ایمان رکھتے ہیں وہ سب محض نقلی ایمان والے لوگ ہیں۔
 
 
روحانی سپاہیوں کی حیثیت سے اپنے ایمان کا دفاع کریں اور اپنی جنگ لڑیں
 
تھوڑی دیر کے لیے، بہت سے نیم نامہ نگاروں نےسچے صحافی ہونے کا بہانہ کِیا اور لوگوں کو پیسوں کا دھوکہ دیتے تھے۔ یہ نقلی صحافی جعلی اسناد کے حامل تھے اور حقیقی صحافی ہونے کا بہانہ کرنے میں کافی ماہر تھے، بہت سے لوگ اِن کی فریبی چالوں کا شکارہوئے تھے۔ آج، درحقیقت بہت سے لوگ ایسے ہیں جو دیگرجعلی  خوشخبریاں پھیلا رہے ہیں جو حقیقی خوشخبری سے مشابہت رکھتی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ، وہ حقیقت میں پانی اور روح کی خوشخبری سے مختلف ہیں۔ لہٰذا، کسی بھی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے پہلے، ہمیں اِس کا باریک بینی سے جائزہ لینا چاہیے کہ آیا اِس میں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ اورباریک بٹے ہوئےکتان کا ایک ایک دھاگہ ہے یا نہیں، اور آیا اِن میں سے کسی کو بھی چھوڑ اجاچکاہے یا نہیں۔ خُدا نے مُوسیٰ کو کسی ایک دھاگے کوبھی چھوڑے بغیر اِن سب کو کسی ماہراُستاد کےہاتھوں سےبُننےکےذریعےسردار کاہن کے لباس بنانے حکم دیا ؛اِس کا مطلب یہ ہے کہ آج کے کاہنوں کو جب اِن کے ایمان کی بات آتی ہے،تو پانی اور روح کی خوشخبری میں سے کوئی بھی عنصر نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ اگر ہم یہ ایمان نہیں رکھتے کہ خُدا نے ہماری نجات کو اِن چار دھاگوں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے ساتھ پورا کِیا ہے، تو پھر ہم خُدا کو منظور نہیں ہو سکتے۔
ہم یہ کیسے پہچان سکتے ہیں کہ آیا کسی کا ایمان نقلی ہے یا نہیں؟ جب ہم سردار کاہن کے پہنے ہوئے لباس کے رنگوں کو دیکھتے ہیں، تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ آج صرف پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے والوں کا ایمان مکمل ہے۔ اگر کوئی اِن لوگوں کی طرح سچی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے، تو آپ اِس شخص کو کسی ایسے شخص کے طور پر سمجھ سکتے ہیں جو اپنے گناہوں سےمکمل طور پر معاف  ہوچکاہے۔ بہت سے لوگ ہیں جو سوچتے ہیں کہ اُن کا ایمان مکمل ہے، یہاں تک کہ وہ آسمانی دھاگے کی سچائی، یِسُوعؔ کے بپتسمہ پرایمان نہیں رکھتے، اور صرف صلیب کے خون پر ایمان رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ وہ نہیں ہیں جو کامل خوشخبری پرایمان رکھتے ہیں۔ کیونکہ یہ لوگ خُدا کےحضور سچی خوشخبری نہیں جانتے، وہ گناہوں کی روحانی معافی کے بارے میں منادی نہیں کر سکتے۔
پیارے ساتھی ایماندارو، آپ کویقیناً اُن لوگوں کے ایمان کو پہچاننے کے قابل ہونا چاہیے جو جعلی خوشخبریوں پر یقین رکھتاہےاوراُن لوگوں کے ایمان کوجو سچی خوشخبری پر یقین رکھتاہے۔ اِس زمین پر بہت سے کاہن ہیں جو اِس طرح کی جعلی خوشخبریوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ پرانے عہد نامے میں، سردار کاہن کے لباس پانچ چیزوں سے بنائے گئے تھے، اور یہی ایمان رکھنے سے ہم گناہوں کی معافی حاصل کرچکےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم شیطان کے خلاف اپنی روحانی جنگ لڑ رہے ہیں۔
پَولُس رسول اِس مسئلے کو افسیوں کی کتاب میں بیان کرتا ہے۔ آئیے ہم افسیوں ۶:۱۰-۱۸ کی طرف رجوع کرتے ہیں:  ” غرض خُداوند میں اور اُس کی قُدرت کے زور میں مضبُوط بنو۔خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تُم اِبلِیس کے منصُوبوں کے مُقابلہ میں قائِم رہ سکو۔کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حُکُومت والوں اور اِختیار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔اِس واسطے تُم خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ بُرے دِن میں مُقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائِم رہ سکو۔پس سچّائی سے اپنی کمر کس کر اور راست بازی کا بکتر لگا کر۔اور پاؤں میں صُلح کی خُوشخبری کی تیّاری کے جُوتے پہن کر۔اور اُن سب کے ساتھ اِیمان کی سِپر لگا کر قائِم رہو۔ جِس سے تُم اُس شرِیر کے سب جلتے ہُوئے تِیروں کو بُجھا سکو۔اور نجات کا خَود اور رُوح کی تلوار جو خُدا کا کلام ہے لے لو۔اور ہر وقت اور ہر طرح سے رُوح میں دُعا اور مِنّت کرتے رہو اور اِسی غرض سے جاگتے رہو کہ سب مُقدّسوں کے واسطے بِلاناغہ دُعا کِیا کرو۔ 
پَولُس رسول ہمیں ’’ خُداوند میں اور اُس کی قُدرت کے زور میں مضبُوط ‘‘ بننےاور ’’ خُدا کے سب ہتھیار باندھ‘‘ لینےکے لیے کہہ رہا ہے تاکہ ہم  ’’ اِبلِیس کے منصُوبوں کے مُقابلہ میں قائِم رہ ‘‘ سکیں۔خُدا کےیہ سب ہتھیار کیا ہیں؟ یہ خُدا کا کلام ہے۔ پَولُس ہمیں بتا رہا ہے، دوسرے لفظوں میں، خُدا کے کلام پر ایمان رکھ کر، اِسے پہن کر اور اِس میں قائم رہ  کر اِن جعلی عقائد کے خلاف لڑیں۔ اِسی لیے وہ کہتا ہے، ’’ کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حُکُومت والوں اور اِختیار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔ ‘‘ وہ ہمیں اِس زمانے کے حکمرانوں کے خلاف لڑنے کی نصیحت کر رہا ہے، اُن لوگوں کے خلاف جو اِس دُنیا کی طرف ہیں، اور شیطان کی بد روحوں کے خلاف۔
پَولُس ہمیں بتا رہا ہے،”خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تُم اِبلِیس کے منصُوبوں کے مُقابلہ میں قائِم رہ سکو۔کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حُکُومت والوں اور اِختیار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔اِس واسطے تُم خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ بُرے دِن میں مُقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دے کر قائِم رہ سکو۔پس سچّائی سے اپنی کمر کس کر اور راست بازی کا بکتر لگا کر۔اور پاؤں میں صُلح کی خُوشخبری کی تیّاری کے جُوتے پہن کر۔اور اُن سب کے ساتھ اِیمان کی سِپر لگا کر قائِم رہو۔ جِس سے تُم اُس شرِیر کے سب
جلتے ہُوئے تِیروں کو بُجھا سکو۔اور نجات کا خَود اور رُوح کی تلوار جو خُدا کا کلام ہے لے لو۔“ پَولُس ہمیں یہ بتاتا ہے تاکہ ہم یہ سب کچھ کر کے خُدا کےحضور کھڑے ہوں۔ چونکہ ہم خُدا کے حضورپانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، ہم گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں اور اُس کے ساتھ ہمیشہ کی زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لئے خُدا کے حضور کھڑے ہوتے ہیں۔
ہم سب اپنے جسم میں کمزور ہیں۔ اِس لیے ہمیں یقیناً ایمان کی کمرکسنی چاہیے۔ ہمیں راستبازی کا سِینہ بندباندھنے کا کہہ کر، پَولُس ہمیں بتا رہا ہے کہ ہمیں یقیناًاِس خوشخبری پر پورے دل سے ایمان رکھنا چاہیے۔ جیسا کہ سردار کاہن نے اپنے سینے کے اوپرسِینہ بند پر بارہ قیمتی پتھرجڑےہوئے تھے اور ہر پتھر پر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے ہر قبیلے کا نام کندہ تھا، وہ کہہ رہا ہے کہ ہمیں اپنے دلوں میں تمام لوگوں سے ملنا چاہیے اور اُنہیں مسیح کی طرف لے جانا چاہیے۔ یہ کہ سردار کاہن نے اِن بارہ قیمتی پتھروں کو پہنا جو سینہ پر نصب ہوئے تھے اور اپنے سینے پر اُٹھائے ہوئے تھے اِس کا مطلب یہ ہے کہ اِس نے تمام بنی اسرائیل کو اپنے دل میں لیاہواتھا۔
جیسا کہ پَولُس رسول نے یہاں کہا،  ” سچّائی سے اپنی کمر کس کر ،“  ہمیں یقینی طور پر اور حتمی طور پر ایسا ایمان رکھنا چاہیے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان پر یقین رکھتا ہو۔ جب ہم اپنی کمزوریوں سے نہیں ڈرتے بلکہ اپنے دلوں میں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگےپر اپنے ایمان کو تھامے رکھتے ہیں، تب ہمارے دل مضبوط ہوتے ہیں۔ اِسی ایمان سے ہی ہم اپنے اٹل ایمان پر مضبوطی سے قائم رہ سکتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں راست بازی کا بکتر لگا ناچاہیےاور اپنے ذہنوں اور دلوں میں بھی اِس پر ایمان رکھنا چاہیے ۔ ہمارے لیے صرف اِس سچی خوشخبری کو اپنے ذہنوں میں جان لینا کافی نہیں ہے، بلکہ ہمیں اپنے دلوں میں بھی اِس پرایمان رکھنا چاہیے۔
پھر ہمیں صُلح کی خُوشخبری کی تیّاری کے ساتھ خوشخبری کو پھیلانے کے جوتے پہننے چاہئیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری کے ساتھ، خُدا ہمیں صُلح دےچکاہے۔ خُدا نے ہمیں پانی اور روح کی اس خوشخبری پر ایمان رکھنے کو کہا ہے جس نے ہمیں سکون بخشا ہے اور خوشخبری کی خدمت کر کے اپنی زندگیاں گزاریں۔
خُدا نے ہمیں ’’ اِیمان کی سِپر ‘‘ لگانے اور ’’ شرِیر کے سب جلتے ہُوئے تِیروں ‘‘ کو بُجھانے کے لیے بھی کہا ہے۔ قدیم زمانے میں، جلتے ہُوئے تِیراکثر جنگ میں کام میں لائےجانے والے انتخاب کا پہلا ہتھیار ہوتے تھے۔ پَولُس ہمیں بتا رہا ہے کہ شیطان ہم پر کس طرح حملہ کرتا ہے۔ شیطان ہماری کمزوریوں اور کوتاہیوں پر اپنے حملے کی نشاندہی کرتا ہے اور کہتا ہے، ” تمہارے خیال میں تم کون ہو؟ تمہارے خیالات اور اعمال جو تمہارے دلوں کے اندر سے نکلتے ہیں سب گندے ہیں، اور پھر بھی تم خوشخبری پھیلانے کی حمایت کرتے ہو؟ یہ کیسی بکواس ہے؟ کیا تمہیں نہیں لگتا کہ تم بہت خودپسندانہ ہو؟ تم پہلے خود کو سیدھا کیوں نہیں کر لیتے؟“ اگر آپ اِن جلتے ہُوئے تِیروں کی زد میں آجاتے ہیں اور پھر اِن کی وجہ سے یہ کہتے ہوئے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں، ”تم ٹھیک کہہ رہے ہو،“  تو آپ کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے، ”مَیں واقعی میں کیسا کاہن ہوں جب مَیں خود کو ٹھیک سے سنبھالنے کے قابل بھی نہیں ہوں؟“ اگر ایسا ہوتاہے تو آپ کی روحیں مر جائیں گی اور آپ روحانی طور پر مُردہ ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پَولُس رسول نے ہمیں بتایا، ’’ اور اُن سب کے ساتھ اِیمان کی سِپر لگا کر قائِم رہو۔‘‘ کیا چیز ہمیں اِن جسمانی خیالات سے بچاتی ہے جو شیطان ہمارے دلوں میں ڈالنے کی کوشش کرتا ہے اور ہمیں اپنی کمزوریوں میں مبتلا کر دیتا ہے؟ یہ اٹل ایمان ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان پر یقین رکھتا ہے۔ یہ ایمان کی سِپر ہے۔
جب جلتے ہُوئے تِیرہم پر اندھا دھند برستے ہیں، تو ہمارے خُداوندنے ہمیں اِس ایمان کے ساتھ اِن سے بچنے کے لیے کہا ہے: ”خُداوند نے مجھے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے راستباز بنایا ہے۔ مَیں اِس پر پورے دل سےایمان رکھتا ہوں۔“ یہ ایسےایمان ہی سے ہے کہ ہم اِن جلتے ہُوئے تِیروں اور شیطان کی طرف سے بنائے گئے تمام منصوبوں اور حملوں کو پسپا کر سکتے ہیں۔
کیا آپ ناکافی ہیں؟ آپ کا بدن یقیناً ناکافی ہے۔ اِس کو دیکھتے ہوئے، آپ کو یقیناًتمام چیزوں کے ساتھ اِس ایمان کے ساتھ نمٹنا چاہیے جو خُدا کی عاقبت اندیشی اور پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین رکھتا ہے۔ گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے بعد، پہلے تو آپ ایمان کے ذریعے چھوٹے چھوٹے مسائل سے نمٹ سکتے ہیں، لیکن بعد میں، اَور بھی بہت سی مشکلات جن کا مقابلہ کسی اور ذریعے سے نہیں کِیا جا سکتا، بلکہ صرف ایمان سے ہی  کِیاجاسکتاہےآپ کے دروازے پر دستک دیں گی۔ شروع میں تو آپ کی کمزوریاں صرف تھوڑی سی دکھائی دےسکتی ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایسی کمزوریاں اِس بھی زیادہ حد تک اور کہیں زیادہ دو ٹوک انداز میں ظاہر ہوتی رہیں گی۔ آخرکار، آپ اتنی کمزوریوں سے بھر جائیں گے کہ وہ آپ کو اپنے آپ سے پیچھے ہٹنےپرمجبورکردیں گی۔
یہ اِس طرح کےا وقات میں ہے،جب آپ کو شکوک  و  شبہات  ہونے  لگتے ہیں کہ آیاآپ کو
واقعی اپنے گناہوں کی معافی مل گئی ہے یا نہیں،کہ شیطان آپ کے خلاف اپنے شدید حملے شروع کر دیتا ہے۔ اپنے ایمان کے ساتھ، لہذا، آپ کو اپنی کمزوریوں کا بھی خیال رکھنےکےقابل ہونا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں، آپ کو اپنے آپ کو ایسے جسمانی خیالات رکھنے سے روکنا چاہیے جو آپ کی کمزوریوں کی وجہ سے آپ کو خود اپنی تباہی کی طرف لے جائیں۔ ایمان کی سِپر کے ساتھ، آپ کو شیطان کے حملوں کو پسپا کرنا چاہیے اور چیخنا چاہیے، ” اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو جیسا کہ رومیوں ۱:۱۷ کہتا ہے، ’ راست باز اِیمان سے جِیتا رہے گا،‘ مَیں اب بھی خُدا کی راستبازی پر اپنے ایمان سے راستباز ہوں اگرچہ مجھ میں بہت سی خامیاں ہیں۔“  راستبازکویقیناً ایمان سے جینا چاہیے۔
کیا ہمارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو اِس دُنیا میں خود پر فخر کر سکے؟ دُنیاوی اصطلاح میں ہمارے پاس فخر کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، لیکن ہم پھر بھی اِس دُنیا کے لوگوں کے سامنے اعتماد سے بات کر سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ دُنیا کے لوگ آپ سے کہیں، ’’اگر آپ راستباز ہیں تو مَیں بھی راستباز ہوں۔‘‘ تب آپ کو اُنہیں جواب دیناچاہیے، ’’سنو، اگر تم راستباز ہو تو میں تمام راستبازوں کی ماں ہوں۔‘‘ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے اور ہماری کوتاہیوں کو گھسیٹ کر ہم پر حملہ کرتے ہیں۔ ”تم اچھے طالب علم نہیں ہو۔ تم یہ نہیں کر سکتے، اور تم  یہ بھی نہیں کر سکتے۔“ یہاں تک کہ اگر وہ ہم پر اِس طرح حملہ کرتے ہیں، تو ہمارے لیے فکر مند ہونے کی قطعاً کوئی وجہ نہیں ہے۔ آپ جواب دے سکتے ہیں، ”تم ٹھیک کہتے ہو۔ مَیں اِس میں اتنا اچھا نہیں ہوں۔ لیکن اِس کے باوجود، مَیں اِس حقیقی خوشخبری پرایمان رکھتا ہوں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ خوشخبری کیا ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ آسمانی دھاگہ کیا ہے؟ ارغوانی رنگ کا دھاگہ کیا ہے؟ سُرخ رنگ کا دھاگہ کیا ہے؟ باریک بٹاہواکتان کیا ہے؟ اصل متن پر نظر ڈالیں۔ اِس سے پہلے کہ آپ اِن کے معنی تلاش کر سکیں شایدآپ کو بہت طویل وقت  لگے گا۔ نہیں، درحقیقت، آپ خوش قسمت ہوں گے اگر آپ ایک سال کےبعد بھی اِس کےبھید کو سمجھ سکیں۔ اِس سے پہلے کہ آپ اِن کا احساس کرنا شروع کریں شاید آپ کو ۵۰۰ نسلیں لگیں گی ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ سونے کا دھاگہ کیا ہے؟ ٹھیک ہے، آپ کے برعکس، مَیں اِن تمام چیزوں کو جانتا ہوں اور اِن پرایمان رکھتاہوں۔“ اِس طرح، آپ کو اپنے ایمان کے ساتھ شیطان کے تمام حملوں کودلیری سےروکناچاہیے۔ آپ کویقیناً مضبوط ایمان رکھنا چاہیے، اور اِس ایمان کے ساتھ آپ کو اُسے پسپاکرنا چاہیے۔
اگرچہ مَیں ناکافی ہوں، مَیں پھر بھی خُدا کی خوشخبری کی خدمت کرتا  ہوں۔  پانی  اور  روح  کی
خوشخبری کی خدمت کرنا خُدا کی خدمت ہے۔ اگرچہ مجھ میں کمیاں ہیں، مَیں پھر بھی خُدا کی بادشاہی میں بادشاہ ہوں۔ مَیں ایک شاہی کاہن ہوں جو بادشاہ کی طرح ہے۔ اگر مَیں خوشخبری نہیں پھیلاتا تو پھر تم سب جہنم میں جاؤ گے۔‘‘ بھائیو اور بہنو، آپ سب کا ایسا دلیر ایمان ہونا چاہیے۔ یہ ایمان ایسی چیز نہیں ہے جسے آپ طاقت کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں، بلکہ یہ وہ چیز ہے جو خُدا نے ہمیں عطا کی ہے، اور اِس لیے سب جو آپ کوکرناہے محض ایمان کے ذریعےاِسے حاصل کرنا ہے۔ کیا آپ نے یہ ایمان ایمان سے حاصل کِیا ہے؟
افسیوں ۶:۱۷ میں پَولُس رسول ہمیں ’’ نجات کا خَود ‘‘ لینےکی نصیحت کرتا ہے۔آپ جانتے ہیں کہ نجات کا خَود کیا ہے، ٹھیک ہے؟ قرون وسطی کے سورماؤں کو یاد کریں؟ وہ دھات سے بنے خَود پہنتے تھے اور گھوڑے کی پُشت پر بیٹھ کر لمبے نیزوں کے ساتھ ایک دوسرےکا مقابلہ کرتے تھے۔ جب وہ یہ خَودپہنتے تھے جو اُن کے چہروں کو ڈھانپتے تھے، تو اُن کے زخم شاذ و نادر ہی اتنے خراب ہوتے تھے کہ وہ اِن سے مر سکتے جب تک کہ اُن کی آنکھوں میں نہ چھیدا جاتا۔ جس چیز نے اِس طرح کےنیزوں کے حملوں کو روکا اور اُن کی حفاظت کی وہ خاص طور پر بنائے گئے خَودتھے۔ اِسی طرح نجات کا خَودبھی ایسا ہی کردار ادا کرتا ہے۔
اِسی طرح، ہمارے سروں میں بھی، سچائی کا ہمارا علم کامل ہونا چاہیے۔ خوشخبری کی سچائی کو ہمارے علم میں بھی عقلی طور پر اچھی طرح سے منظم ہونا چاہیے۔ ” کیا یہ سچ ہے یا نہیں؟ کیا یہ درست ہے یا غلط؟“—اِس طرح کی اپنی غیر یقینی صورتحال میں اُلجھنے کے بجائے، ہمیں اپنی سمجھ کو اپنے سروں میں واضح طور پر حل کرنا چاہیے: ”خُداوند مجھے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے بالکل راستباز بناچکاہے۔ مَیں اِس بات پر ایمان رکھتا ہوں۔“  صرف اِس صورت میں جب ہم یہ کریں گے تو کوئی شگاف نہیں رہے گا جس کے ذریعے شیطان اندر جانے کی کوشش کر سکے۔ یہ اپنے آپ کو نجات کےخَودسے لیس کرنا ہے۔ ہمیں یقیناًسچائی کے صحیح علم کے ساتھ ایمان رکھنا چاہیے۔
اور پَولُس نے ہمیں رُوح کی تلوار رکھنے کو بھی کہا۔ رُوح کی یہ تلوار خُدا کا کلام ہے، اور اِس لیے جب ہم کلام کو سیکھتے ، جانتے اور اِس پر ایمان رکھتے ہیں، تو یہ ایک عظیم ہتھیار رکھنے کے مترادف ہے۔ شیطان دوسرے لوگوں کے ذریعے، پیسے کے ذریعے، جنس مخالف کے ذریعے، اور آپ کی کمزوریوں کے ذریعے بھی چالاکی سے حملہ کرتا ہے، لیکن ہم خُدا کے کلام پر اپنے ایمان کے ساتھ اِن  سب کو پسپا کر سکتے
ہیں۔
افسیوں کی کتاب میں، سردار کاہن کے لباس سے اِس مشابہت کا استعمال کرتے ہوئے، پَولُس رسول ہمیں اِس طرح سے وضاحت کرتاہے کہ سچا ایمان کیا ہے:  ” راست بازی کا بکتر لگا کر،“ وہ دوسرے لفظوں میں ہم سے کہہ رہا ہے کہ سچائی کا بکترلگا لیں کہ خُدا نے ہمیں راستباز بنایا ہے۔ پَولُس نے ہمیں یہ بھی کہا کہ  ” نجات کا خَود اور رُوح کی تلوار لےلیں۔“  اِس مثال کو استعمال کرتے ہوئے، وہ ہمیں سچائی کا مکمل علم رکھنے اور خُدا کے کلام پرایمان رکھتے ہوئے شیطان سے لڑنے، اُسے مارنے اور شکست دینے کے لیے کہہ رہا ہے۔ وہ ہمیں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اِن تمام بُری رکاوٹوں کو ختم کرنے کا کہہ رہا ہے جو ہمارے ایمان کو پریشان کرتی ہیں۔ وہ جوجعلی خوشخبریاں رکھتے ہیں وہ ہیں جو اپنے تمام گناہوں کو دھو ڈالنے کا دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ وہ صرف ایک حصے پرایمان رکھتے ہیں، یعنی ،یِسُوعؔ کے صلیب کا خون پر اور خُدا کے بیٹے کے طور پر اُس کی الہی صفات پر۔ جس چیز کو ہمیں یقیناًردّ کرنا چاہیے اور ایک طرف رکھنا چاہیے وہ بالکل یہی جھوٹا ایمان ہے۔
وہ ایمان جو یِسُوعؔ پر اُس کےآسمانی دھاگہ کی خدمت کے بغیر ایمان رکھتا ہےاِس طرح ہے جیسےسردار کاہن جعلی لباس پہنے ہوئے ہے۔ پھر بھی اِس دُنیا میں ایسے بہت سے جھوٹے مسیحی ہیں جو اپنے ایمان سے آسمانی دھاگے کو چھوڑ دیتے ہیں کہ ہم اُن سب کو شمار بھی نہیں کر سکتے۔ تاہم، ہم پانی اور روح کی خوشخبری کو اپنی کتابوں میں ڈالتے ہیں اور اِس خوشخبری کی گواہی دیتے ہیں جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان سے آئی ہے، وہ خوشخبری جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں۔ اِس سے قطع نظر کہ لوگ اِس پرایمان رکھیں یا نہ رکھیں، یہ اُنہیں کم از کم اِس سچائی کو پڑھنے، جاننے اور اِس پر ایمان رکھنے کا موقع فراہم کرنا ہے کہ ہم اپنی کتابوں کو خُدا کے عین کلام کے مطابق بناتے ہیں۔ وہ لوگ جو صرف اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ خُدا ہے اور اُس نے صلیب پر اپنا خون بہا کر اُن کے گناہوں کو دھو دیا ہے وہ دوسروں کو اور یہاں تک کہ اپنے آپ کو بھی دھوکہ دے کر اپنے ایمان کی بنیاد اپنے جذبات پررکھنے کا شکار ہیں۔ لیکن ہم جو سچائی پرایمان رکھتے ہیں جانتے، یقین کرتے اور منادی کرتے ہیں کہ یہ بپتسمہ لینے اور صلیب پر موت کے لیے خون بہانے سے ہے کہ یِسُوعؔ، جو خود خُدا ہے، نے ہمیں مکمل طور پر بچایا ہے۔
کیا اب آپ ایمان رکھتے ہیں کہ سردار کاہن کے لباس سونے، آسمانی،  ارغوانی  اور  سُرخ  رنگ
کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان سےبنےہوئےتھے؟ وہ جو مکمل طور پر تقدس سےملبوس ہو چکےہیں وہی ہیں جو اِن پانچ دھاگوں سے بنے ہوئے لباس کو پہن رہے ہیں۔ وہ لوگ جو اپنے دلوں میں گناہ کی معافی پر ایمان رکھتے ہیں جو سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سےآئی ہے، وہ ایمان کے سچے لوگ اور روحانی کاہن ہیں جو ایمان رکھتے ہیں کہ وہ واقعی اپنے تمام گناہوں سے نجات پا چکے ہیں۔
کچھ ایساہے جو اب روحانی کاہن بن چکے ہیں وہ کبھی نہیں بھول سکتے۔ یہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کےمضمرات ہیں، جوسچی خوشخبری کا سایہ ہیں۔ یہ اِن پانچ عقائد کے ساتھ ہے کہ ہم گناہ کی معافی کے مقدس لباس بناتے ہیں، اُنہیں ایمان کے ساتھ پہنتے ہیں، اور خُدا کے حضور حاضر ہوتے ہیں۔ یہ ہمارے سچے ایمان کی بات کرتا ہے۔ ہمارے ایمان کے لیے جو اِس سچائی پر یقین رکھتے ہیں، خُدا نے ہمارے دلوں کو مقدس بنایا ہے، جیسا کہ اُس نے عہد نامہ قدیم کے سردار کاہن کے لیے کِیا تھا۔ اِس سچائی پر ایمان رکھنےسے، ہم سب خُدا کے حضور کاہن بن گئے ہیں۔ ہم شاہی کاہن ہیں جو خُدا کی خدمت کرتے ہیں۔
بھائیو اور بہنو، مَیں آپ سےدرخواست کرتا ہوں کہ وہ ایمان رکھیں جو اِس سچائی پر یقین رکھتا ہے، اور اِس ایمان کے ساتھ شیطان کے خلاف لڑیں اور اپنےکہانت کے فرائض کو پورا کریں۔ اور ایسا کرنے سے، مَیں اُمید کرتا ہوں اور دُعا کرتا ہوں کہ آپ سب اپنے کہانت کےفرائض کو ہمیشہ وفاداری سےانجام دیں گے۔ مَیں یہ اِس لیے کہتا ہوں کیونکہ اگرآپ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چھوڑ دیں گے تو آپ کی کہانت آپ سے چھین لی جائے گی۔ مَیں دُعا کرتا ہوں کہ آپ سب حتیٰ کہ اَور بھی زیادہ وفادار کاہن بن جائیں جو حقیقی خوشخبری پر آپ کے اٹل ایمان کے ساتھ خُدا کو خوش کریں۔ یہ میری اُمید ہے کہ آپ سب سچی خوشخبری پر آخر تک ایمان رکھیں گے، تاکہ آپ ابدی زندگی کی خوشخبری سے محروم نہ ہوں، اپنے ایمان کا دفاع کریں، اور ہمیشہ کے لیے اپنے کہانت کے فرائض انجام دیں۔ *