Search

শিক্ষা

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-22] خیمۂ اِجتماع کے غِلافوں میں چھپے ہوئے چار بھید <خروج ۲۶:۱۔۱۴>

خیمۂ اِجتماع کے غِلافوں میں چھپے ہوئے چار بھید
> خروج ۲۶:۱۔۱۴  <
اور تُو مسکن کے لِئے دس پردے بنانا۔ یہ بٹے ہُوئے بارِیک کتان اور آسمانی قِرمزی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں کے ہوں اور اِن میں کِسی ماہر اُستاد سے کرُّوبیوں کی صُورت کڑھوانا۔ہر پردہ کی لمبائی اٹھائِیس ہاتھ اور چَوڑائی چار ہاتھ ہو اور سب پردے ایک ہی ناپ کے ہوں۔اور پانچ پردے ایک دُوسرے سے جوڑے جائیں اور باقی پانچ پردے بھی ایک دُوسرے سے جوڑے جائیں۔اور تُو ایک بڑے پردہ کے حاشیہ میں بٹے ہُوئے کنارے کی طرف جو جوڑا جائے گا آسمانی رنگ کے  تُکمے بنانا اور اَیسے ہی دُوسرے بڑے پردہ کے حاشیہ میں جو اِس کے ساتھ مِلایا جائے گا  تُکمے بنانا۔پچاس  تُکمے ایک بڑے پردہ میں بنانا اور پچاس ہی دُوسرے بڑے پردہ کے حاشیہ میں جو اِس کے ساتھ مِلایا جائے گا بنانا اور سب  تُکمے ایک دُوسرے کے آمنے سامنے ہوں۔اور سونے کی پچاس گُھنڈیاں بنا کر اِن پردوں کو اِن ہی گُھنڈیوں سے ایک دُوسرے کے ساتھ جوڑ دینا۔ تب وہ مسکن ایک ہو جائے گا۔اور تُو بکری کے بال کے پردے بنانا تاکہ مسکن کے اُوپر خَیمہ کا کام دیں۔ اَیسے پردے گیارہ ہوں۔اور ہر پردہ کی لمبائی تِیس ہاتھ اور چَوڑائی چار ہاتھ ہو۔ وہ گیارہ ہوں۔ پردے ایک ہی ناپ کے ہوں۔اور تُو پانچ پردے ایک جگہ اور چھ پردے ایک جگہ آپس میں جوڑ دینا اور چھٹے پردہ کو خَیمہ کے سامنے موڑ کر دُہرا کر دینا۔اور تُو پچاس  تُکمے اُس پردہ کے حاشیہ میں جو باہر سے مِلایا جائے گا اور پچاس ہی  تُکمے دُوسری طرف کے پردہ کے حاشیہ میں جو باہِر سے مِلایا جائے گا بنانا۔اور پِیتل کی پچاس گُھنڈیاں بنا کر اِن گُھنڈیوں کو تُکموں میں پہنا دینا اور خَیمہ کو جوڑ دینا تاکہ وہ ایک ہو جائے۔اور خَیمہ کے پردوں کا لٹکا ہُؤا حِصّہ یعنی آدھا پردہ جو بچ رہے گا وہ مسکن کی پچھلی طرف لٹکا رہے۔اور خَیمہ کے پردوں کی لمبائی کے باقی حِصّہ میں سے ایک ہاتھ پردہ اِدھر سے اور ایک ہاتھ پردہ اُدھر سے مسکن کی دونوں طرف اِدھر اور اُدھر لٹکا رہے تاکہ اُسے ڈھانک لے۔اور تُو اِس خَیمہ کے لِئے مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہُوئی کھالوں کا غِلاف اور اُس کے اُوپر تخسوں کی کھالوں کا غِلاف بنانا۔
 
 

خیمۂ اِجتماع کے غِلاف

  
اب ہم اپنی توجہ خیمۂ اِجتماع کے غلافوں کی طرف کرتے ہیں۔ خیمۂ اِجتماع کے غلاف چار تہوں میں بنائےگئے تھے۔ جب خُد انے مُوسیٰ کو خیمۂ اِجتماع تعمیر کرنے کا حکم دیا، تو اُس نے اُسے تفصیلی ہدایات دیں۔ منفردطورپر، پہلا غلاف خیمۂ اِجتماع کے اندر سےہی دیکھا جاسکتاتھا، جو خیمۂ اِجتماع کے تختوں اور اِس کے اندر موجود تمام برتنوں کو ڈھانپتا  تھا۔ یہ غلاف خیمۂ اِجتماع کے تختوں، پاک مقام اور پاکترین مقام، اورزمین تک ہر ایک چیز پر ڈالا گیا تھا۔ اور یہ آسمانی، ارغوا نی، اورسُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بنایا گیا تھا، اور کروبیوں کی خوبصورت صُورتیں بھی اِس پر بُنی گئی تھیں۔
پہلا غلا ف ایک دوسرے کے ساتھ منسلک پردوں کے دواہم سیٹوں سے بنایا گیا تھا، جن میں سے ہر ایک کو، پانچ چھوٹے پردوں کو ایک دوسرے سےجوڑکربنایا گیا تھا۔ پردوں کے اِن دو سیٹوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لئے، پردوں کے ہر ملانے والے کنارے پر آسمانی رنگ کے پچاس  تُکمے بنائے گئے تھے۔ آسمانی رنگ کےاِن تُکموں کےساتھ سونے کی گُھنڈیاں جوڑدی گئی تھیں، یعنی پردوں کے دوسیٹوں کو جوڑکر ایک بڑا، واحد غلاف بنایاگیا تھا۔
خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلاف دس پردوں کے ساتھ بنایا گیا تھا، جو چوڑے پردوں کے دو سیٹوں میں جوڑاگیاتھا۔ اِس کی لمبائی ۲۸ ہاتھ تھی۔ ایک ہاتھ تقریباً ۴۵سینٹی میٹر(۵.۱ فٹ) کا ہوتا ہے، اوراِس طرح آج کی پیمائش کے مطابق لمبائی تقریباً۶.۱۲میٹر(۶.۴۱ فٹ) تھی، جب کہ ہر پردے کی چوڑائی چار ہاتھ، ۸.۱میٹر (۹.۵فٹ)تھی۔ پانچ پردے پہلے پردوں کے دو سیٹ بنانے کے لئے اکٹھے جوڑے گئے تھے، اور تب یہ سیٹ ایک دوسرے کے ساتھ آسمانی رنگ کے پچاس تُکموں اور سونے کی پچاس گُھنڈیوں کے ساتھ جوڑے گئے تھے۔ یہ ہے کیسے خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلاف مکمل کِیا گیا تھا۔ لیکن وہاں تین اَور غلاف تھے۔ خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلاف آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان پر کروبیوں کے اعلیٰ فنی کام کے ساتھ پردے بُننے کے ذریعہ سے بنایا گیا   تھا۔
یہ ہمیں آسمانی بادشاہی کا راستہ دکھانا تھا۔ مثال کے طورپر، خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کے لئے استعما ل ہوا آسمانی دھاگہ یِسُوعؔ کے بپتسمہ کی طرف اشارہ کرتا ہے جو یِسُوعؔ نے دنیا کے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے یوحناؔ سے حاصل کِیا۔ بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ نے دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا (متی ۳:۱۵)۔ چونکہ یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے ذاتی بدن پر دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا، یہ بپتسمہ اب نجات کا مشابہ بن چکا ہے (۱۔پطرس ۳:۲۱)۔
خیمۂ اِجتماع کا دوسرا غلاف بکریوں کی پشم سے بناہوا تھا (خروج ۲۶:۷)۔ اِس کی لمبائی ۹۰ سینٹی میٹر(۳ فٹ) پہلے غلاف سے زیادہ لمبی تھی۔۳۰ ہاتھ پر، لمبائی ۵.۱۳میٹر (۴۵ فٹ)تھی،اور چار ہاتھ پر، چوڑائی  ۸.۱ میٹر(۹.۵فٹ) تھی۔ غلاف گیارہ پردوں سےبنا ہوا تھا، ایک دوسرے کےساتھ پردوں کے دو سیٹ تھے، ایک سیٹ پانچ پردوں کے ساتھ اور دوسرا چھ پردوں کے ساتھ جوڑا گیاتھا۔ یہ دو سیٹ تب ایک دوسرے کے ساتھ پیتل کی گُھنڈیوں سے جوڑے گئے تھے۔
خیمۂ اِجتماع کا یہ دوسراغلاف، بکریوں کی پشم کا بنا ہوا، ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ ہمیں خُدا کی راستباز ی کے ساتھ مقدس بنا چکا ہے۔ اِس زمین پرآ کر، جب ہمارا خُداوند ۳۰ سال کا ہو گیا،تو اُ س نے اپنی مرضی سے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، اور اپنے آپ پر دنیا کے گناہوں کو قبول کِیا۔ اِس عمل کے نتیجہ میں، خُداوند صلیب پر دنیا کے گناہوں کو لے گیا، مصلوب ہوا، ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے ہمارے گناہوں کو مٹا دیا، اور یوں ہمارا نجات دہندہ بن چکا ہے۔ اِس لئے دوسرا غلاف، بکریوں کی پشم کا سفید غلاف، ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے جو قربانی کا برّہ بن گیا ہمیں اپنے بپتسمہ اور خون کے ساتھ بے گناہ بنادیا۔
خیمۂ اِجتماع کا تیسرا غلاف مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالوں کا تھا، جو ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو کندھا دیا، اُنھیں صلیب پر لے گیا، اپنا خون بہایا اور لعنتی ٹھہرا، اور یوں ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے چھڑا چکا ہے۔
خیمۂ اِجتماع کا چوتھا غلاف تخس کی کھالوں کا بنا ہوا تھا۔ تخس کی کھا ل کا مطلب یہ ہے کہ یِسُوعؔ مسیح، جب اُس کی ظاہری شکل و صورت پر نظر کی گئی، تواُس میں کوئی چیز پسندیدہ نہیں تھی۔ لیکن وہ دراصل خود خُدا تھا۔ تخس کی کھالیں ہمیں یِسُوعؔ مسیح کا خاکہ دکھاتی ہے جس نے ہمیں دنیا کے گناہوں سے بچانے کے لیےاپنے آپ کو بنی نوع انسان کےدرجے تک نیچے گرادیا۔
آئیےاب خیمۂ اِجتماع کے اِن چار غلافوں کا مزید تفصیل سےجائزہ لیں۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کا روحانی مفہوم
 
خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کا روحانی مفہوم
خیمۂ اِجتماع کے چاروں غلافوں میں سے پہلے غلاف کے لئے استعمال ہونےوالاسامان آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگہ اور باریک بٹا ہوا کتان تھا۔ یہ اِس طرح بنایا گیا تھا کہ چاروں رنگ خیمۂ اِجتماع کے اندر سے واضح طور پر نظر آئیں۔ اِس کے علاوہ، فرشتوں کی فنی تصویریں اُن پر بُنی گئی تھیں، تاکہ وہ اوپر سے خیمۂ اِجتماع کو نیچے کی طرف دیکھیں۔ اِن چار دھاگوں میں سے ہرایک میں جو  روحانی مفہوم موجود ہے وہ درج ذیل ہیں۔
خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کے مواد میں ظاہر ہونےوالے آسمانی دھاگے کا بھید یہ ہے کہ مسیحا نے، ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے، اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام دنیا کے سب گناہوں کو قبول کِیا۔ وہ اِس زمین پر آیا اور یوحناؔ اصطباغی، بنی نوع انسان کے نمائندہ سے، دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا، بالکل اُسی طرح جیسے پرانے عہد نامہ کی قربانی کے جانور اُن پر ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے منتقل ہوئے گنہگاروں کے گناہوں کو قبول کرتے تھے۔ اور یہ ہمیں اِس سچائی کے بارے میں بھی بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ نے ایک ہی بار اِن گناہوں کی سزابرداشت کرنے کے وسیلہ سے دنیا کے تمام گناہوں کو دھو دیا۔
دوسری طرف، ارغوانی دھاگہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ مسیح جو اِس زمین پرآیا بادشاہوں کا بادشاہ اور ہمارے لئے بذات ِ خود مطلق خُدا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ اپنے جوہر میں خود خُدا ہے۔ خیمۂ اِجتماع میں ظاہر ہونےوالا سُرخ دھاگہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ نے،ایک ہی بار اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا ہمارے تمام گناہوں کو قبول کرنے کے بعد، صلیب پراپنا خون بہایا اور عوضی کے طورپر قربانی دی اور ہماری جگہ پر ہمار ے گناہوں کی لعنت برداشت کی۔
یِسُوعؔ کا بپتسمہ اور اُس کی صلیبی موت پرانے عہد نامہ کے دَور کے قربانی کے نظام کی طرح ایک جیسے تھے جہاں ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے بے عیب قربانیاں گنہگاروں کے گناہوں کو قبول کرتی تھیں اور اِن گناہوں کی لعنت برداشت کرنے کے لئے موت تک خون بہاتی تھیں۔ اِس طرح، نئے عہد نامہ میں، یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا، صلیب پر گیا، اور اپنا خون بہایا اور اِس پر مر گیا۔
کلامِ مقدس یِسُوعؔ مسیح کو قربانی کے برّہ کے طور پر بیان کرتا ہے۔ ”یِسُوعؔ‘‘ نام کا مطلب یہ ہے کہ،   ” وُہی اپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں سے نجات دے گا“ (متی ۱:۲۱)۔اور  ”مسیح“  نام کا مطلب،  ”ممسوح“  ہے۔ پرانے عہد نامہ میں، تین قِسم کے لوگ؛ بادشاہ، نبی، اور کاہن مسح کیے جاتے تھے۔ لہٰذا،  ” یِسُوعؔ مسیح “ کا نام ظاہر کرتا ہے کہ وہ نجات دہندہ، خود خُدا، آسمان کی بادشاہی کا سردار کاہن، اور دائمی سچائی کا خُداوند ہے۔ اِس زمین پر آنے، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے، اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے، وہ ہمارا حقیقی نجات دہندہ بن چکا ہے۔
اِس طرح، خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلا ف ظاہر کرتاہے کہ مسیحا آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے وسیلہ سے آئے گا اور یوں اُن سب کو اُن کے گناہوں اور سزا سے بچائے گا جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔یہ خدمات یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہیں۔ نجات کا بھید اِس پہلے چار رنگ کے غلاف میں ظاہر ہوتاہے کہ مسیحا اِس زمین پر آیا، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے گناہوں کو اُٹھا لیا، موت کے لئے مصلوب ہوا،اور پھر مُردو ں میں سے جی اُٹھا۔
اِن خدمات کے ساتھ، یِسُوعؔ مسیح اُن کوجو اُس پر ایمان رکھتے ہیں اُن کے گناہوں سے بچا چکا ہے، اور اُنھیں خُدا کے لوگ بنا چکا ہے۔ یِسُوعؔ مسیح بادشاہوں کا بادشاہ اور قربانی کا برّہ ہے جو گنہگاروں کے گناہوں کو مٹا چکا ہے، اور وہ اُن کواُن کے تمام گناہوں اور سزا سے نجات دے چکا ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کے دوسرے غلاف کا روحانی مفہوم
 
خیمۂ اِجتماع کے دوسرے غلاف کا روحانی مفہوم
خیمۂ اِجتماع کے دوسرے غلاف کے لئے استعمال ہونےوالا سامان بکریوں کے بال تھے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ آنے والا مسیحا بنی نوع انسان کو اُن کے گناہوں سے اور اِن گناہوں کی سز ا سے اُنھیں نجات دے کر راستباز ٹھہرائے گا۔ دوسرے لفظوں میں، یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ بنی نوع انسان کے لئے خُدا کی راستبازی حاصل کرنے کےلیے، اُن کے لیے پانی، خون اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا اشدضروری ہے۔ خُدا کی راستبازی ہمارے دلوں کو برف کی مانند سفید کرچکی ہے، اوراِس طرح یہ ہمیں اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے قابل بنا چکی ہے۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کے تیسرے غلاف کا روحانی مفہوم
 
خیمۂ اِجتماع کے تیسرے غلاف کا روحانی مفہوم
خیمۂ اِجتماع کے تیسرے غلاف کے لئے استعمال ہونےوالےموادمیں مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالیں تھیں۔ یہ ظاہرکرتا ہے کہ مسیحا اِس زمین پر آئے گا، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھائے گا، مصلوب ہو گا، اور یوں اپنے لوگوں کے گناہوں کے لئے قربانی کا برّہ بن جائے گا۔ اُس خون نے جو یِسُوعؔ مسیح نے صلیب پر بہایا دنیا کے گناہوں کے واسطے موت کی قیمت ادا کردی۔ دوسرے لفظوں میں، یہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ مسیح بذاتِ خود قربانی کا برّہ بن گیا اور یوں اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے بچا چکا ہے (احبار ۱۶)۔
یومِ کفارہ پر، اسرائیل کے لوگوں کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے قربانی کے دوبکرے تیار کیے جاتے تھے۔ اُن میں سے ایک کفارہ کی قربانی کاجانور تھا جو خُد اکو اُن کے گناہوں کے لئے پیش کِیا جاتا تھا۔ اُس وقت سردار کاہن اِس  پہلے قربانی کے بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا، اپنے لوگوں کے تمام گناہوں کو ایک ہی وقت میں اِس پر منتقل کردیتا۔ تب وہ اِس کا خون لیتا، اِسے سرپوش کی مشرقی جانب چھڑکتا، اور اِسے سرپوش کے سامنے سات مرتبہ چھڑکتا۔ یہ ہے کیسے اسرائیل کے لوگوں کے فِدیہ کی قربانی خُدا کو پیش کی جاتی تھی۔
پھر، خیمۂ اِجتماع کے اردگرد جمع ہوئے اسرائیلیوں کی آنکھوں کے سامنے، سردار کاہن دوسرے بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا اور اسرائیل کے لوگو ں کے سال بھر کے گناہوں کو منتقل کر دیتا۔ یہ اسرائیل کے تمام لوگوں کو یقین دلانے کے لیے تھا کہ اُن کے پچھلے سال کےتمام گناہ اِس طرح سردار کاہن کے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلے اُن سے دُورہو گئے تھے۔ تب یہ بکرا اپنی موت کے لئے، اپنے اوپر اُن کے تمام گناہوں کو اُٹھائے ہوئے بیابان میں بھیج دیا جاتا تھا(احبار ۱۶:۲۱۔۲۲)۔ یہ خُداکا وعدہ تھا کہ مسیحا اِس زمین پر آئے گا، یوحناؔ اصطباغی، بنی نوع انسان کے نمائندہ سے بپتسمہ لینے کی بدولت دنیا کے گناہوں کو اُٹھائے گا (متی ۱۱:۱۱۔۱۳،  ۳:۱۳۔۱۷)، اپنی مرضی سے مصلوب ہونے کی بدولت اِن گناہوں کی سزا برداشت کرے گا، اور یوں اپنے لوگوں کو اُن کے تمام گناہوں سے بچائے گا۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کے چوتھے غلاف کا روحانی مفہوم
 
خیمۂ اِجتماع کے چوتھے غلاف کا روحانی مفہوم
تُخس کی کھالیں ہماری اپنی شبیہ کے ساتھ ساتھ، خُداوند کی شبیہ بھی دکھاتی ہیں جب وہ اِس زمین پرآیاتھا۔ ہمارا خُداوند گنہگاروں کو بلانے اور اُنھیں راستباز بنانے کے لئے ایک انسان کے بد ن میں اِس زمین پر آیاتھا۔ تُخس کی کھالیں ہمیں یہ بھی بتاتی ہیں کہ یِسُوعؔ مسیح نے اِس زمین پرآتے وقت اپنے آپ کواونچانہیں کِیا، بلکہ اُس نے اپنے آپ کوعاجز جنم لینے والے انسان کے طورپر نیچے کِیا۔
پرانے عہد نامہ کے دَور میں، خُدا نے اپنے نبیوں کے وسیلہ سے فرمایا کہ مسیحا آئے گا اور اِس زمین کے گنہگاروں کو اُن کے گناہوں سے چھڑائے گا۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خُدا نے یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور اپنے صلیبی خون کے ساتھ اپنے خادموں کے وسیلہ سے فرمایا گیا نبوت کا کلام پورا کِیا۔ نبوت کا یہ کلام عہد کا کلام ہے کہ مسیحا نہ صرف اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو بلکہ اِس دنیا میں ہر کسی کے تمام گناہوں اور سزاکو بھی اُٹھا ئے گا، اور یہ کہ وہ اُس پر سب ایمان رکھنے والوں کو بچائے گا اور اُنھیں اپنے ذاتی لوگ بنائے گا۔
خروج ۲۵ باب خیمۂ اِجتماع کو تعمیر کرنے کے لئے استعمال ہوئے سامان کے بارے میں بتاتاہے۔ خیمۂ اِجتماع کے اِس سامان میں آسمانی،ا رغوانی، اور سُرخ دھاگہ، باریک بٹا ہواکتان، بکریوں کی پشم، مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالیں، تُخس کی کھالیں، سونا، چاندی، پیتل،مصالح، تیل، اور قیمتی پتھر شامل تھے۔ یہ تمام اشیاظاہر کرتی ہیں کہ مسیحااِس زمین پر آئے گا اور اپنے بپتسمہ اور خون بہانے کے وسیلہ سے اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے نجات دے گا۔ اِس طرح، خیمۂ اِجتماع کے غلافوں میں پوشیدہ نجات کا وہ گہرا منصوبہ ہے جو خُد ا نے اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے بچانے کے لئے بنایا تھا۔
کیوں خُدا نے حکم دیا کہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ دھاگہ خیمۂ اِجتماع کے غلافوں کے سامان کے طورپر استعمال کِیا جائے؟ اور کیوں اُس نے بکریوں کی پشم، مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالیں، اور تُخس کی کھالیں استعمال کرنے کا حکم دیا؟ ہمیں یقیناً اِس منصوبہ پرپوری توجہ دینی چاہیے جو خُدا نے ہمیں دنیا کے گناہوں سے نجات دلانےکےلیے بنایا تھا۔ ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر ہونےوالی خدما ت پر ایمان رکھنا چاہیے، جن کے وسیلہ سے یِسُوعؔ اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے بچا چکا ہے، جیسا کہ وہ ہیں، اور ہمیں یقیناً یوں اپنے گناہوں سے نجات یافتہ ہونا چاہیے اور خُد اکے لوگ بننا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں، ہمیں خیمۂ اِجتماع کے غلافوں میں ظاہر ہونےوالے خُدا کے منصوبےکوجاننا اوراِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
 
 
چار طریقوں کے وسیلہ سے
 
خیمۂ اِجتماع کے چار غلاف ہمیں تفصیل سے اُس طریقہ کے بارے میں بتاتے ہیں جس سے خُدا ہمیں ہمارے گناہوں سے چھڑا چکا ہے:  مسیحا بدن میں اِس زمین پر آئے گا، یوحناؔ سے حاصل کیے گئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ دنیا کے تمام گناہوں کواُٹھا ئے گا، اِن گناہوں کی سزا کے لئے مصلوب ہوگا، اور اپنے لوگوں کے گناہوں کو مٹائے گا اور اُنھیں اپنے ذاتی خون کے ساتھ اُن کے گناہوں سے بچائے گا۔ تاہم، یہ نجات صرف اُن کے لئے پوری ہوتی ہے جو مسیحا پر اپنے نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھتے ہیں۔ ہم سب کو یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ یِسُوعؔ مسیح، جس طرح خیمۂ اِجتماع کے غلافوں کے سامان میں ظاہر کِیا گیا، درحقیقت اپنے بپتسمہ اور صلیب کے وسیلہ سے آیا، اور یوں ہمیں ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے ہمارے تمام گناہوں سے نجات دے چکا ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے غلافوں میں ظاہر ہوئی آسمانی، ارغوانی،اور سُرخ دھاگے کی پیشین گوئیوں کے عین مطابق، خُداکا بیٹا ہمارے پاس نئے عہد نامہ کے دَور کی قربانی کے برّہ کے طورپر آیا، بپتسمہ لیا، اور صلیب پر مصلوب ہو کر اپنا خون بہایا۔ مزید برآں، خیمۂ اِجتماع کے غلافوں میں ظاہر ہوئے مسیحا پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم خُداکو ایسی ایمان کی قربانی پیش کرسکتے ہیں جو ہمیں بچاتی ہے۔
اِس طرح، ہمیں یقیناً آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے میں ظاہر ہونے والی سچائی پرایمان رکھنا چاہیے۔ اگر کوئی شخص خُدا کے سامنے نہیں آتا اور آسمانی، ارغوانی،اور سُرخ دھاگے میں ظاہر ہوئی یِسُوعؔ کی خدمات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ایمان کی قربانی پیش کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے، تووہ شخص یقیناً اپنے گناہوں کی وجہ سے تباہ ہو جائے گا۔ لیکن اگر کوئی شخص اِس سچائی پر ایمان رکھتا ہے، تب وہ نجا ت کے ایمان کے وسیلہ سے اُس کے بچےکی طرح ہر وقت خُدا کے حضور جا سکتا ہے۔ خیمۂ اِجتماع ہمیں دکھاتا ہے کہ کوئی بھی شخص جو یِسُوعؔ مسیح پرایمان نہیں رکھتا جو قربانی  کا  برّہ  بن  گیا  اور  آسمانی، ارغوانی،  اور سُرخ
دھاگے میں ظاہر ہوا وہ کبھی بھی خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہوسکتا۔
خیمۂ اِجتماع کے غلاف اِس طرح ہمیں آسمان کی راہ دکھاتے ہیں۔ ہمیں یقیناً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کی راہ تلاش کرنی چاہیے۔جوکوئی بھی خُداکی بادشاہی میں داخل ہونا چاہتا ہےاُسےسب سے پہلے اپنے گناہ کےمسئلے کوآسمانی، ارغوانی،او رسُرخ دھاگے میں ظاہر ہونےوالی گناہ کی معافی کی سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے حل کرنا چاہیے۔ اِس طرح،چاہے لوگ اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے خُدا کی کلیسیا میں داخل ہوتے ہیں یا چاہےوہ ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے خُد اکے ہاتھوں سے مستردکیےجاتےہیں،یہ ایک انتخاب ہے جو اُنھیں کرنا چاہیے۔
بلاشبہ، ہمارے ضمیر خیمۂ اِجتماع کے غلافوں میں ظاہر ہونےوالی نجات کی اِس سچائی پر ایمان رکھنے یا ایمان نہ رکھنے کی آزاد ی رکھتے ہیں۔ لیکن آپ کو یہ بھی تسلیم کرنا  چاہیے کہ اِس سچائی پر ایمان نہ رکھنے کا نتیجہ کسی کی بھی برداشت کے لئے بے حد تباہ کن ہو گا۔ تاہم، ہمیں اُس کی مرضی کے مطابق خُداکے چمکنے والے گھر میں داخل ہونے کے لئے، بپتسمہ پر جو مسیحا نے یوحناؔ سے حاصل کِیا اور صلیبی خون پرابد تک ایمان رکھنے کے وسیلہ سے یقیناً اپنے گناہوں سے نجات یافتہ ہونا چاہیے۔ سب کویقیناً قبول کرنا چاہیے اور اپنے دلوں میں ایمان رکھنا چاہیے کہ مسیحا کا یہ بپتسمہ اور اُس کا صلیبی خون اُن کے تمام گناہوں کو مٹا چکے ہیں۔ صرف جب وہ ایسا ایمان رکھتے ہیں تو وہ گناہ کی ابدی معافی حاصل کر سکتے ہیں اور خُداکے جلال میں داخل ہو سکتے ہیں۔
خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلاف چار مختلف دھاگوں سے بُنا ہوا تھا، اوراِسےبکریوں کی پشم سے بنےدوسرے غلاف کے نیچے رکھاگیا تھا۔ یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ یہ حقیقت کہ ہم گناہ کی معافی حاصل کرنے کے قابل تھے یِسُوعؔ کی خدمات :  اُس کے بپتسمہ اور اُس کےاپنے خون پرمبنی ہے۔ اِس طرح، گناہ کی معافی جو ہم خُدا کی راستبازی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے حاصل کر چکے ہیں پہلے غلاف میں ظاہر ہوئے آسمانی،ارغوانی، اورسُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ہمارے ایمان پر مبنی ہے۔یہ دیکھنے کے لئے کہ یہ حقیقت کتنی یقینی ہے، آئیےہم نیچے کلامِ مقدس کے الفاظ کی طرف رجوع کریں۔
یسعیاہ ۵۳:۶ بیا ن کرتا ہے،  ” خُداوند نے ہم سب کی بدکرداری اُس پر لا دی۔“  عبرانیوں ۹:۲۸اعلان کرتاہے،  ” اُسی طرح مسِیح بھی ایک بار بُہت لوگوں کے گُناہ اُٹھانے کے لِئے قُربان ہو کر دُوسری بار بغَیر گُناہ کے نجات کے لِئے اُن کو دِکھائی دے گا جو اُس کی راہ دیکھتے ہیں۔“ اور ۲۔کرنتھیوں ۵:۲۱بیان کرتا ہے،  ” جو گُناہ سے واقِف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گُناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خُدا کی راست بازی ہو جائیں۔“ اِس لئے یہ سارے حوالے ہمیں بتاتے ہیں کہ ہماری نجات خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کے لئے استعمال ہوئے باریک کتان اور آسمانی، ارغوانی اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی یِسُوعؔ کی نجات کی خدمات کی بنیادپر پوری ہو چکی ہے۔ یہ کہ مسیح بذاتِ خود درخت پر لٹکایا گیا اور اپنے ذاتی بدن پر ہمارے گناہوں کے لئے عوضی کے طور پر سزا برداشت کی یہ حقیقت کے وسیلہ سے ممکن ہوا تھا کہ وہ پہلے یوحناؔسے بپتسمہ لینے کی بدولت ہمارے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا، اور یہ صرف صلیب پرہی نہیں ہے کہ اُس نے دنیا کے گناہوں کو اُٹھالیا تھا۔
جب یِسُوعؔ نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیاکے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور یوں اُن کا فِدیہ دینے کے لئے صلیب پر مہلک دُکھ برداشت کیے، تووہ کوئی خوف نہ رکھتا تھا۔اِس کے برعکس، وہ خوش ہوا! کیوں؟ کیونکہ یہ اُس کے لئے   ”ساری راستبازی کوپورا کرنے کا“ لمحہ تھا (متی ۳:۱۵)۔ ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے، یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا اور صلیب پر اپنا خون بہایا۔ اُس نے ایسا کِیا کیونکہ اُس نے ہم سے محبت کی۔ یہ ہے کیوں وہ اِس زمین پر آیا، یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، اور رضامندی سے قربانی کے پیالے میں سے پیا۔ یہ  اِس لیے ہے کیونکہ خُداوند نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں اور عیبوں کواُٹھا لیا یعنی وہ کلوری پر اپنا خون بہا سکتا تھا اور ہمارے ذاتی گناہوں کی سزا عوضی کے طورپر برداشت کر سکتا تھا۔
 
 
گُھنڈیاں جنھوں نے خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کو باہم جوڑا سونے سے بنائی گئی تھیں
 
خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلاف پانچ پانچ پردو ں کے دو سیٹوں سے بنایا گیا تھا ،جو سونے کی گُھنڈیوں کے ساتھ ایک دوسرے سے جوڑے گئے تھے۔ یہ حقیقتاً ہمیں دکھاتا ہے کہ ہم آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں صرف جب ہم آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی گناہ کی معافی کی سچائی پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ کہ پانچ پانچ پردوں کے دو سیٹ سونے کی پچا س گُھنڈیوں کے ساتھ ایک دوسرے سے جوڑے گئے تھے ہمیں دکھاتا ہے کہ ہم اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں صرف جب ہم اُس کی نجات پر جامع ایمان رکھتے ہیں۔ کلامِ مقدس میں، سونا حقیقی ایمان کو ظاہر کرتا ہے جو خُدا کے کلام پرایمان رکھتا ہے۔
اِس طرح، ہم میں سے ہرایک کو اور ہر کسی کو یقینی طورپر خُداکے سارے کلام پر ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمارے لئے آسمانی دھاگے میں ظاہر ہونےوالی سچائی پر ایمان رکھنا خاص طورپر اہم ہے۔ یِسُوعؔ کی تنہا مصلوبیت پرایمان بذاتِ خود، کسی بھی طرح ہماری نجات پر کوئی اثر نہیں رکھتا۔ کیوں؟ کیونکہ اُس کی مصلوبیت سے پہلے، پہلےیِسُوعؔ کے بپتسمہ کے عمل کوہونا تھا جس کے وسیلہ سے گنہگار اپنے گناہوں کو یِسُوعؔ مسیح پر منتقل کر سکتے تھے۔ صلیب ہماری نجات کے لئےتبھی مؤثر ہے جب ہم یہ ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا باپ نے یِسُوعؔ مسیح کوبپتسمہ دلوانے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو قبول کرنے کے قابل کِیا۔
 
 
خیمۂ اِجتماع میں باریک بٹا ہواکتان ہمیں کیا بتاتا ہے؟
 
یہ ہمیں بتاتا ہے کہ خُدانے ہم سب کے درمیان سچائی کے اپنے وسیع کلام کے مطابق کام کِیا ہے۔ مسیحادرحقیقت اِس زمین پر آیا اور ہمارے گناہوں اور سزا کو بپتسمہ جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا اور صلیبی خون کے وسیلہ سے برداشت کِیا۔ اور یہ ہمیں بتاتا ہے کہ اُس کی نجات پہلے ہی پوری ہو چکی ہے بالکل جس طرح اُس نے اپنے کلام میں وعدہ کِیاتھا۔
نئے عہد نامہ کے دَور میں، ہمارا خُداوند درحقیقت اِس زمین پر آیا، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کی بدولت ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا، موت تک خون بہایا، ہمارے گناہوں کی ساری سزا برداشت کی، اور یوں نجات کے سارے وعدے پورے کرچکا ہے۔ یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اور مصلوب ہونے کے وسیلہ سے، ہمارے خُداوند نے خُدا باپ کی مرضی کو مکمل اور پورا کِیا۔وہ عہد جو خُدا اسرائیل کے لوگوں کے ساتھ کر چکا تھا وہ سب اُس کے بیٹے یِسُوعؔ کے وسیلہ سے پورا ہو ا تھا۔
توپھر، کس کو اِس سچائی پرپوری توجہ دینی چاہیے؟ کیا یہ صرف اسرائیل کے لوگ ہیں؟ یا کیا یہ آپ اور مَیں ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلاف سونے کی پچاس گُھنڈیوں کے ساتھ جوڑا گیا تھا ہم سے حقیقی ایمان کا مطالبہ کرتاہے۔ یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ ہم خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں صرف جب ہم جانتے اور ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کے لئے استعمال ہوئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوئی اپنی خدمات کے وسیلہ سے ہمارے سب گناہوں کو دھو چکا ہے۔
دوسرے لفظوں میں، یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ گناہ کی معافی صرف سچائی کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے حاصل ہوتی ہے۔ پرانے اور نئے عہدنامہ کے کلام کے وسیلہ سے، خُد ادراصل ہمیں تفصیل سے دکھا رہا ہے کہ ہم اپنی حقیقی نجات صرف یہ ایمان رکھنے کے وسیلہ سے حاصل کر سکتے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع کے غلافوں میں ظاہر ہوا بپتسمہ اور صلیبی خون ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکے ہیں۔
خُدانےواقعی ہمیں اِس قابل بنایا ہے کہ ہم  اپنے تمام گناہوں سےدھل جائیں اور خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کے لئے استعمال ہونےوالےآسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کی گئی سچائی پر ایمان  لا کر  برف کی مانند سفید ہوجائیں۔ اور خُدا صرف اُ ن کو اپنی بادشاہی میں داخل ہونے کی اجازت دے چکا ہے جویہ  ایمان رکھتے ہیں۔ ہمیں خیمۂ اِجتماع کے غلافوں کے بارے میں جاننا چاہیے اوراُن پر ایمان رکھنا چاہیے۔ یِسُوعؔ مسیح پرا یمان رکھنے کے وسیلہ سے جو ہمارے پاس آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی خدمات کے وسیلہ سے آچکا ہے، ہم درحقیقت خُدا کے بیٹے بننے اور اُس کی بادشاہی میں داخل ہونے کا جلال حاصل کرنے کی اہلیت حاصل کر سکتے ہیں۔
جب مسیحا ہمیں اپنے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کیے گئے کاموں کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں سے ہمیں بچا چکا ہے، توکیسے ہم خُدا کی گہری اور نجات کی وسیع محبت پر ایمان نہیں رکھ سکتے اور اِسے مستردکر سکتے ہیں؟ کیسے ہم اپنی گناہ کی معافی اور آسمان کی بادشاہی کو ردّ کر سکتے ہیں، جو صرف ایمان کے وسیلہ سے حاصل ہو سکتی ہیں؟ ہم سب کو یقیناً یِسُوعؔ مسیح پر اپنے ذاتی نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھنا چاہیے جو ہمیں بپتسمہ لینے اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں سے بچا چکا ہے۔ صرف تب ہم خُدا کے لوگ بن سکتے ہیں۔
وہ جو خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف میں ظاہر ہونےوالی آسمانی، ارغوانی،اور سُرخ دھاگے کی سچائی پر ایمان نہیں رکھتے وہ درحقیقت اپنے گناہوں کو ایمان کے وسیلہ سے نہیں دھو سکتے۔ وہ جو اِس سچائی پر ایمان نہیں رکھتے خُداکے بیٹے نہیں بن سکتے۔ یہ ہے کیوں ہمیں یقیناً خیمۂ اِجتماع کے غلافوں کے لئے استعمال ہوئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی نجات کی اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے، اور ہمیں یقیناً یوں ابدی زندگی حاصل کرنی چاہیے۔
 
 
 بکریوں کی پشم کا غلاف خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف سے بڑا بنایا گیا تھا
 
بکریوں کی پشم سے بنا ہوا دوسرا غلاف خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف سے بڑا تھا۔ اِس کا مطلب  یہ ہے کہ وہ جو خُدا کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں وہ خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف میں ظاہر ہونےوالی سچائی کا ایک حصہ بھی نہیں دیکھ سکتے۔ درحقیقت خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کے آسمانی،ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کیے گئے گناہ کی معافی کے بھید کو چھپانے کی ضرورت تھی۔ یہ اِس لیے  تھا کیونکہ خُدا مقرر کر چکا تھا کہ صرف وہی جو اُس کی تعظیم کرتےہیں اور اُس ڈرتے  ہیں اُس کی بادشاہی میں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی یِسُوعؔ کی خدمات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے داخل ہو سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ خُدا نے باغِ عدنؔ کے مشرق میں فرشتے، اور ایک شعلہ زن تلوار جو ہر طرف پھیرتی تھی، زندگی کے درخت کے راستہ کی حفاظت کےلیےمقرر کی تھی، جب اُس نے گناہ میں گرے ہوئے انسان کو نکال دیا تھا (پیدائش ۳:۲۴)۔وہ سچائی جوکسی کو خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے قابل بناتی ہےاُسے خُدا پر ایمان لائے بغیر دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خُد انے بکریوں کی پشم کادوسرا غلاف خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف سے تھوڑا سا بڑا بنایاتھا۔
خیمۂ اِجتماع کا دوسرا غلاف ہمیں دکھاتا ہے کہ ہم راستبازتب ہی بن سکتے ہیں جب ہم پہلے غلاف میں ظاہر ہوئی گناہ کی معافی حاصل کرتے ہیں۔ مختلف الفاظ میں، خُدا صرف اُن کو اجازت دے چکا ہے جو خوف اور تعظیم کے ساتھ اُس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو یوں اُ س کے لوگ بننے کے لئے، سچائی کی خوشخبری کو پکڑتے ہیں۔ کیونکہ خُدا نےاِس کاتعین اِسی طرح کِیا ہے، وہ اپنی مقررکردہ گناہ کی معافی کی آسمانی، ارغوانی،اور سُرخ رنگ کی سچائی  پر ایمان رکھنے کے بغیرکسی کو بھی  اپنے بچے بننے کی اجازت نہیں دیتا۔ خُدا کی مرضی یہ ہے کہ وہ جن کے دل بُرے ہیں وہ کبھی حتیٰ کہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے  بھید کا
ذراسا بھی احساس نہیں کر سکتے۔
 
 
خیمۂ اِجتماع کا دوسرا غلاف بکریوں کی پشم سے بنایا گیا تھا، اور اِس کی گُھنڈیاں پیتل کی بنائی گئی تھیں
 
پیتل کی گُھنڈیوں کا روحانی مفہوم لوگوں کی گناہوں کی عدالت کو ظاہر کرتا ہے۔ پیتل کی گُھنڈیاں ہمیں بتاتی ہیں کہ تمام گناہوں کو اپنی جائز  قیمت کی ادائیگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس طرح، پیتل کی گُھنڈیاں سچائی پر مشتمل ہیں کہ مسیحا کو صلیب پر اپنا خون بہانا پڑا کیونکہ وہ اِس زمین پر آچکا تھا اور بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ایک ہی بار فوراً دنیا کے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا۔ کیونکہ مسیحا پہلے بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحنا ؔ سے حاصل کِیا ہمارے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا، تب وہ خون کے ساتھ جو اُس نے صلیب پر بہایادنیا کے اِن گناہوں کی سزا برداشت کر سکتا تھا۔
پیتل کی گُھنڈیوں سے، ہم خُد ا کی شریعت معلوم کر سکتے ہیں جو ہمیں بتاتی ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے (رومیوں ۶:۲۳)۔ اِس لئے، ہمیں یہ پہچانناچاہیے کہ خُدانے مسیحا کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کی عدالت پوری کی۔ چونکہ یِسُوعؔ مسیح نے یوحناؔسے بپتسمہ لیا اور صلیب پرموت تک خون بہایا، بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کی عدالت بالکل مکمل ہو گئی تھی۔
جب ہم خُدا کے سامنے جاتے ہیں، آپ کو اور مجھے یقیناً اپنے ضمیروں میں سوچنا چاہیے کہ حقیقت کیا ہے۔ ہم اِس دنیا میں اپنے دلوں، خیالوں، اور عملوں کے ساتھ ہرروز حقیقی گناہ کرتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں۔ تاہم، مسیحا نے اِن تمام حقیقی گناہوں کو قبول کِیا جو ہم ہر روز سرزد کرتے ہیں، اپنی ذاتی زندگی کی قیمت کے ساتھ اِن گناہوں کی مزدوری ادا کی، اور یوں ہمارے لئے نجات مکمل کر چکا ہے۔ خدا کے سامنے ہمارے ضمیر، اگر ہم اُس کی سچائی پر کوئی ایمان نہیں رکھتے مُرجھانے اور مرنے کے پابند ہیں۔ اِس لئے، ہم میں سے سب کو یقیناً اب اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے، تاکہ ہماری مرنے والی جانیں نجات یافتہ ہو سکیں اور پھر زندہ رہ سکیں۔
کیا ہمارے دل اِن پیتل کی گُھنڈیوں میں ظاہر کی گئی سچائی پر ایمان رکھنے کی  خواہش  رکھتے  ہیں؟
یہ سچائی ہے جوپیتل کی گُھنڈیاں ہمیں بتارہی ہیں جبکہ ہم بچ نہیں سکتے بلکہ اپنے گناہوں کی وجہ سے لعنتی ٹھہرتے، مسیحا نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا اور ہماری جگہ پر اِن تمام گناہوں کے لئے بے رحمی سے سزا برداشت کی۔ یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے ساتھ ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے گناہ کی ساری سزا برداشت کی۔ ایساکرنے سے، یِسُوعؔ مسیح ہمیں ایمان عطا کر چکا ہے اور ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے قابل بنا چکا ہے۔
جب کوئی خُدا کے سامنے اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے، تو اُسے یقیناً جہنم میں پھینکا جانا چاہیے۔ اپنے گناہوں کی وجہ سے، جوکچھ ہم حاصل کرنے کے حقدار تھےوہ صرف ابدی موت تھی۔ لیکن مسیحا ہمارے گناہوں کی خاطر عوضی کے طور پرقربانی کا برّہ بن گیا اور یوں ہمیں اُن کی ساری سزا سے بچا چکا ہے۔ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی سزا کے لئے مقرر تھے، مگر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے کہ مسیحا نے ہماری بجائے عوضی کے طورپر سزا سہی، اب ہم خُداکی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اپنے دلوں میں اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہمیں یقیناً اپنےدنیا کے گناہوں سے معافی حاصل کرنی چاہیے اور اپنے گناہوں کی سزا سے بچنا چاہیے۔ نجات کے ایسے کام کرنے کے لئے، مسیحا نے یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو قبول کِیا، اور دنیا کے اِن گناہوں کی خاطر مصلوب ہو گیا۔ اِس سچائی کو جاننے اوراِس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہمیں نہ صرف گناہ کی معافی حاصل کرنی چاہیے، بلکہ ہمیں یقیناً گناہ کی سزا سے بھی نجات یافتہ ہونا چاہیے۔
ہمیں ایمان رکھنا ہے کہ مسیحا اپنے آپ پر ہمارے گناہوں کو قبول کر سکتا تھا اور اِن گناہوں کی سزا صرف اِس زمین پرآنے اورپہلے ہاتھوں کے رکھے جانے کی صورت میں اپنا بپتسمہ حاصل کرنے کے وسیلہ سے برداشت کر سکتا تھا۔ اگر مسیحا نے بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحنا ؔ سے حاصل کِیا ہمارے دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، اور اگر وہ اِن گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے لئے مصلوب ہوا تھا، تب ہمیں یقیناً اِسی طرح ایمان رکھنا چاہیے۔ وہ لوگ جو یوں ایمان رکھتے ہیں، خُدااُنھیں نئی زندگی عطا کر تا ہے۔
کیونکہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کے لائق تھے، مسیحا نے ہمارے گناہوں کو قبول کِیا اور ہماری جگہ پر مرگیایوں ہمارے ذاتی گناہوں کی لعنت برداشت کی۔ ہمارے خاطر جو اپنے گناہوں کی لعنت کی وجہ سے مرنے کا مقدر رکھتے تھے، ہماری جگہ پرہمارے خُداوند نے اِس لعنت کو برداشت کِیا۔ اگر خُداوند ہمیں ہمارے گناہوں کی عدالت سے بچانے کی خاطر مرنے کے لئے مصلوب ہوا تھا، تو  ہمیں  یقیناً
اِسی طرح ایمان رکھنا چا   ہیے۔
ہمیں  اپنی جانوں میں، اپنے دلوں کی گہرائی میں خُد اوند کی نجات کو قبول کرنا چاہیے، نہ کہ اپنے جسمانی ارادہ کے موافق بلکہ اُس کے کلام پر اپنے روحانی ایما ن کے موافق قبول کرنا چاہیے۔ آپ میں سے ہر ایک کو اور ہر کسی کو، جو اَب یہ پیغام سن چکا ہے، یقیناً اپنے دلوں میں اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے۔ کیونکہ مسیحا ہمیں اپنے بپتسمہ اور خون بہانے کے ساتھ بچا چکا ہے، وہ جو ایمان رکھتے ہیں وہ واقعی  نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
اگر لوگ ایمان نہیں رکھتے کہ وہ جہنم کے لائق ہیں، توپھر وہ مسیحا پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں دیکھیں گے، جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے آیا تھا۔ لیکن اگر لو گ ایمان رکھتے ہیں کہ وہ واقعی جہنم کے لائق ہیں، تو وہ واضح طورپر اِس مسیحا پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونے کی اپنی ضرورت کودیکھیں گے جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے آیاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ یِسُوعؔ فرماتا ہے،  ” تندرُستوں کو طبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بِیماروں کو۔ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں“  (مرقس ۲:۱۷)۔جب  یوں وہ اپنے دلوں میں اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں، توپھر وہ اپنے دلوں میں گناہ کی معافی حاصل کریں گے۔
اگر ہم خُداکے سامنے شریعت کے مطابق اپنے آپ کو ناپتے ہوئے نظر کرتے ہیں، تو ہم اِس بات سےاِنکار کرنے کے قابل نہیں ہوں گے کہ ہم سراسر گنہگار ہیں، اور یہ کہ ہمیں اپنے گناہوں کی وجہ سے ہمیشہ تک لعنتی ٹھہرنا ہے۔ نہ صرف ہمیں اپنےآپ سے یہ تسلیم کرنا  چاہیے کہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کے لائق ہیں، بلکہ ہمیں یقیناً ایسی لعنت سے بچنے کی شدیدخواہش بھی رکھنی چاہیے، تاکہ ہم اِس پیغام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے دُھل سکیں۔یہ ایمان کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں کی راست سزا برداشت کرنے کا، زندگی کا واحد راستہ ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے پہلے غلاف کے لئے استعمال ہوئے آسمانی، ارغوانی،ا ور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی یِسُوعؔ کی خدمات پر اپنے ایمان کے بغیر، ہم سب سے زیادہ یقینی طورپر اَبھی جہنم کا رُخ کر رہے ہوں گے۔ بپتسمہ جو مسیحا نے حاصل کِیا اور خون جو اُس نے صلیب پر بہایا ہماری جانوں کی نجات سےگہرا تعلق رکھتے ہیں۔
چونکہ ہم آدمؔ کی نسل کے طورپر پیدا ہوئے تھے اور اِس لئے گنہگار تھے، ہم جہنم کے لائق تھے۔ اِس لئے ہمیں یقیناً خُداکے سامنے ماننا چاہیے کہ ہم سب سیدھا جہنم کی طرف رُخ کرنے والے گنہگار ہیں، لیکن کیا آپ اِسے مانتے ہیں؟ جب خُدا ہم پر نظر کرتاہے،تو وہ دیکھتا ہے کہ ہم جہنم کے لائق تھے، اور جب ہم اِسی طرح خُدا کے سامنے اپنے آپ پر نظر کرتے ہیں، توہم، بھی، دیکھیں گے کہ ہم جہنم کے لائق بن چکے تھے۔ یہ  اِس لیے ہے کیونکہ آپ اور مَیں جہنم کی منزل رکھتے تھے کہ ہمارانجات دہندہ اِس زمین پر ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے آیا۔
اِس زمین پر آنے، بپتسمہ لینے، اور اپنا خون بہانے اور مرنے کے وسیلہ سے، ہمارے خُداوند نے ہمیں بچانے کے اپنے کام پورے کیے۔ اگر ہم بنیادی طورپر جہنم کے لائق نہیں تھے، تو خُداوند کو نجات کے اِن کاموں کوکرنےکی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ لیکن واضح طورپر، گو ہم نئے سِرے سے پیدا ہوئے اپنے دلوں میں اب کوئی گناہ نہیں رکھتے، ہم، بھی، سب پہلے گنہگار تھے۔
جو گنہگار ہے وہ ضرور جہنم میں جائےگا۔گناہ کی مزدوری موت ہے۔ اِس کا مطلب  یہ ہے کہ گنہگاروں کو یقیناً جہنم میں ڈالا جاتا ہیں۔ لیکن وہ جو، ایمان کے وسیلہ سے، ہمارےخُداوند یِسُوعؔ مسیح کی معرفت بخشی گئی گناہ کی معافی کی بخشش حاصل کرتے ہیں ابدی زندگی پاتے ہیں۔ جب آپ اورمَیں نے یِسُوعؔ مسیحا پر اپنے نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھا، تو خُداوند نے ہمارے لئے اپنی محبت سے ہماری تمام گناہوں کی سزا سے ہمیں بچا   لیا۔ آمین! ہیلیلویاہ!
 
 
ہمیں خود کوجانچناچاہیے اور دیکھناچاہیے کہ کیا ہم اپنے دلوں میں خُداوند کی طرف سے دیا گیاحقیقی ایمان رکھتےہیں
                                            
آئیے اپنے آپ پر ایک نظر ڈالتےہیں۔ کیا آپ اور مَیں خُداکے کلام کی شریعت کے عین مطابق ایمان رکھ چکے ہیں؟ اگرایسا ہوتا، تو خُدا کے سامنے ہمارے کیاحال ہوتا؟ کیا ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے خُدا کی معرفت سزا نہ پاتے؟ ہمارا خُدا بے انصاف خُدا نہیں ہے جو گنہگاروں کو سزا نہیں دیتا۔ کیونکہ خُدا قدوس اور راستباز ہے، وہ گنہگار کو برداشت نہیں کرتا۔ خُدا ہمیں بتا چکا ہے کہ  وہ  اُن  سب  کو ضرور جہنم
میں ڈالے گا جو اُس کے سامنے ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے گنہگار ہیں۔
وہ ہمیں بتا چکا ہے کہ وہ اُنھیں آگ اور گندھک کے ساتھ جلنے والی شعلہ زن جہنم میں پھینکے گا جہاں کیڑےبھی نہیں مریں گے۔ خُدا اُن سب کو جہنم میں پھینکے گا جو خودہی اپنے گناہوں کو دھونے کی اور خود ہی اپنے دلوں کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ہے کیوں خُداوند نے ایسے لوگوں سے فرمایا،  ” اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔“  (متی ۷:۲۳)۔
اس طرح، ہمیں مسیحا پرا یمان رکھنا چاہیے، اور ہمیں یقیناً بپتسمہ پر جو اُس نے حاصل کِیا جب وہ اِس زمین پر آیا، اور صلیبی خون پر، اور اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر ایمان رکھنا چاہیے۔ کیوں؟ کیونکہ بنیادی طورپر ، ہم سب خُدا کے سامنے گنہگار تھے اور اِس لئے سب جہنم کے لائق تھے۔ یہی وجہ ہےکہ مسیحاآسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے آیا، اور اپنے  بدن کے ساتھ نجات کی قربانی کی نذر پیش کی، اور یوں ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے۔ اِس لئے ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ خُداوند نے بپتسمہ لیا اور ہماری خاطر سب کچھ قربان کر دیا۔ اگر ہم اپنے آپ کا احساس نہیں کر سکتے کہ ہم جہنم کے لائق ہیں، تو ہم خُداوند کے ساتھ کچھ تعلق واسطہ نہیں رکھتےہیں۔
تاہم، بہت سارے لوگ اپنے گناہوں کی وجہ سےجہنم میں برباد ہونے کے بارے میں نہیں سوچتے۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے ڈاکٹروں سے مشورہ کر کے بہت اچھے ہیں۔ایسے لوگ وہ ہیں جو یِسُوعؔ کو صرف ایک شریف اور اچھے اخلاق والے انسان،با عزت اور اُستاد کے طورپر خیال کرتے ہیں، اور وہ بھی ایسے لوگ ہیں جو یِسُوعؔ پر محض اِس لیے ایمان رکھتے ہیں کہ  وہ اپنے آپ کو اہلِ کردار ظاہر کریں۔ ایسے لوگوں سے ہمارے خُداوند نے فرمایا،  ” تندرُستوں کو طبِیب درکار نہیں بلکہ بِیماروں کو“ (متی ۹:۱۲)۔اُنھیں ابھی اِسی وقت کلامِ مقدس کے نقطۂ نگاہ سے مکمل طور پر اپنے دلوں کا جائزہ لینا چاہیے ، کہیں  ایسا نہ ہو کہ وہ جہنم میں پہنچ جائیں۔
ہماری مسیحا پر ایمان رکھنےکی وجہ یہ ہے کہ،ہم اپنے نجات دہندہ کے طورپر اُس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کریں۔ہم اپنی ذاتی نیکی کو تعمیر نہیں کرتے کہ ہم مسیحا پر ایمان رکھتے ہیں۔ بلکہ، یہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہے کہ آپ کے لئے اور میرے لئے مسیحا پر ایمان رکھنا بالکل ضروری ہے۔ یہ ہے کیوں ہم ایمان رکھتے ہیں: کہ یِسُوعؔ مسیحا اِس زمین پر پیدا ہواتھا؛ کہ اُس نے ۳۰ سال کی عمر میں یوحناؔ سے بپتسمہ لیا؛کہ وہ دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لے گیا اور اپنی مصلوبیت کے ساتھ اپنا خون بہایا؛ کہ وہ تین دن بعد پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا؛کہ وہ آسمان پر چڑھ گیا؛ اور یہ کہ اب وہ خُداباپ کے دہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہےیہ تمام چیزیں ہماری گناہ کی معافی کی گواہی دیتی ہیں۔ کیونکہ یہ تمام چیزیں نجات دہندہ کے کام تھے جو ہمیں ہمارے گناہوں سے چھڑا چکا ہے، ہمیں اُن میں سے کچھ بھی نہ چھوڑتے ہوئے، یقینی طورپر اُن سب پر ایمان رکھنے کی ضرورت ہے۔
ہمارے خیالات کے مطابق، خیمۂ اِجتماع کے غلافوں کو محض کچھ موٹے دھاگوں کے ساتھ بُننے کے وسیلہ سے بنانا ٹھیک نظر آسکتا ہے، لیکن کلامِ مقدس میں خُدا نے تفصیلی طورپر مفصل خاص وضاحتیں دیں کہ کیسے اُنھیں بنانا تھا، کیسے کچھ گُھنڈیاں سونے کی اور دوسری پیتل کی بنانی تھیں۔ آپ کےخیال میں خُدا نے ایساکیوں حکم دیا؟ اُس نے اِس طرح حکم دیا کیونکہ یہ سب چیزیں ہم پر اپنی روحانی اہمیت کو ظاہر کر نے کےلیے تھیں۔ یہ ہے کیوں ہم اُن میں سے کسی کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔
 

 

ہمیں یقینی طورپر یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور خون پر ایما ن رکھنا چاہیے جو ہمارا مسیحا بن چکا ہے

 
اپنے گناہوں کی وجہ سے، ہمیں جہنم میں پھینکے جانا تھا، لیکن یِسُوعؔ مسیح مسیحا اِس زمین پر آیا اور ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہے۔ یِسُوعؔ نے حقیقتاً بپتسمہ لیا، مصلوب ہوا، اور اپنا خون بہایا۔ اِس طرح، ہمارے واسطے محض یہ کہنا غیر قانونی ہے کہ ہم پہلے اپنے دلوں میں یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور خون پر جو اُس نے صلیب پر بہایا ایمان رکھنے کے بغیر بے گناہ ہیں۔ یِسُوعؔ، جو مسیحا بن چکا ہے، بے شک ہمیں بچانے کے لئے اِس زمین پر آیا، حقیقتاً اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے  بدن پر بنی نوع انسان کے گناہوں کو قبول کِیا، ہماری سزا برداشت کی اور مر گیا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں ہمارا حقیقی اور دائمی نجات دہندہ بن چکا ہے۔ یِسُوعؔ ہمیں اِس طریقے سے بچا چکا ہے کیونکہ صرف تب ہم اِس یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے معافی پاسکتے ہیں۔
نجات کے کام مکمل کرنے کے لئے،مسیحا کو یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لینا اور تب صلیب پر مرناتھا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ شروع سےہی، ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے لعنتی تھے۔ لیکن حقیقت میں، اب ہمیں اِس لعنت کو برداشت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کیوں؟ کیونکہ مسیحانے جو بے گناہ تھا اور اِس لئے حقیقتاً اُسے سزا اُٹھانےکی ضرورت نہیں تھی اُس پر منتقل ہوئے ہمارے گناہوں کوقبول کیا، اور اُس نے بے رحمی سے ہمارے تمام گناہوں کی سزا برداشت کی۔ اِس لئے، یہ پورے دل سے یِسُوعِؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہے کہ ہم اپنے گناہوں کی ساری سزا سے آزاد ہو چکے ہیں۔
ہم  ”یِسُوعؔ آپ سے محبت کرتاہے!“ بہت ساری کاروں کی پچھلی کھڑکیوں پر یہ اسٹیکرزدیکھ سکتے ہیں۔ کیا یہ سب ہے جو یِسُوعؔ چاہتا ہے کہ آپ جانیں؟ ہمارے خُداوند کی نجات ایسی چیز نہیں تھی جوصرف ایسے الفاظ سے بنی ہو۔ وہ آپ کو بتانا چاہتا ہے، ”مَیں تم سے بہت محبت کرتاہوں۔ اِس لئے، مَیں تمہارے گناہ معاف کر چکا ہوں۔ صرف مجھ پر ایمان رکھو، اور مَیں تمہیں اپنے بچے بناؤں گا۔“  مسیحانے حقیقتاً بپتسمہ لیا اور مصلوب ہوا، اور اپنا خون بہایا اور مرگیا، سب ہمیں ہمارے گناہوں سے آزاد کرنے کے سلسلے میں تھا۔ خُداوند بے شک ہمیں بچا چکا اور ہماری منتظر عدالت سے ہمیں آزاد کر چکاہے۔
خُداوند ہمارے گناہوں کی بیماری کو ٹھیک کرنے کے لئے ہمارا طبیب بن گیا۔ اِس زمین پر آ کر، اُس نے حقیقتاً بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کو قبول کِیا، مصلوب ہو ا اور موت تک خون بہایا، واقعی مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں ہمیں بچا چکا ہے۔ جب ہم یقینی طورپر اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کے لائق تھے، تو خُداوند پہلے ہی ہمیں ہمارے گناہوں کی ساری بیماری سے شفا عطا کر چکا ہے۔ ہمیں یقیناً ٹھیک ایمان کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے شفا پانی چاہیے۔
اگر لوگ گنہگارہوتےہوئےبھی جہنم میں نہ ڈالے جاتے، تومسیحا کواِس دنیا میں آنے اور اپنا خون بہانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن وجہ کیوں لوگوں کو حتمی طورپر یِسُوعؔ پر ایمان رکھنا چاہیے یہ ہے کیونکہ وہ دراصل گناہ کی خوفناک بیمار ی رکھتے ہیں جو اُنھیں جہنم کی طرف لے جاتی ہے۔ درحقیقت، وہ لوگ جو گناہ کی یہ خوفناک بیماری رکھتے ہیں بچ نہیں سکتے بلکہ جہنم میں ڈالے جائیں گے، اور یہ ہے کیوں بِلاشبہ اُنھیں یقیناً یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھنا چاہیے جو مسیحا بن چکا ہے۔
اُن سب کوجو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں یقیناً جہنم کی سزا حاصل کرنی ہے، کیونکہ جب خُداکی شریعت کی بات آتی ہے، تو ہرکسی کے لئے گناہ کی مزدوری موت ہے۔ سادہ لفظوں میں، اگرکسی شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی گناہ  ہو، تو وہ جہنم میں پھینکا جائے گا۔ یہ ہے کیوں یِسُوعؔ کو ہمارے واسطے آنا پڑا۔ پس جب ہم واقعی مسیحا پر ایمان رکھتے ہیں جو کامل طور پر ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے، تب ہم اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یِسُوعؔ پر اپنے نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھنا چاہیے، اور ہمیں بالکل اِس کے مطابق ایمان رکھنا چاہیے جو وہ ہمارے لئے کر چکا ہے۔
یِسُوعؔ درحقیقت خود خُدا ہے۔ وہ حقیقی خالق ہے۔ لیکن اُس نے اپنا الہٰی جلال ایک طرف رکھا اور حقیقتاً تھوڑی دیر کے لئے ایک انسان کے بد ن میں مجسم ہوا،یہ سب آپ کو اور مجھے جن سے اُس نے محبت کی،گناہ اور جہنم کی خوفناک سزا، تباہی، اور لعنتوں سے چھڑانے کے سلسلے میں تھا۔ اور اُس نے حقیقتاً بپتسمہ لیا، مصلوب ہوا، جی اُٹھا، اور تب آسمان پر چڑھ گیا۔ یہی سچائی ہے۔ ہم اِس حقیقی سچائی کو ہلکا خیال نہیں کر سکتے، جس طرح گو یہ محض ایک مذاق تھا۔ اِس حقیقی سچائی پر ایمان رکھنا آپ کے پاس کوئی اِختیاری چیز نہیں ہے۔ ہمیں ضرور یقینی طورپر اپنے دلوں میں اِس حقیقی سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے، اور ہمیں یقین سے اِسے جاننا چاہیے۔
کیا قربانی کے جانوروں کے طور پر استعمال ہوئے برّوں اور بکروں نے کوئی گناہ کیے تھے؟ کوئی جانور حتیٰ کہ دُور دُور تک خیال نہیں رکھتا کہ گناہ کیا ہے۔ لیکن چونکہ اِن جانوروں نے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے پرانے عہد نامہ کے اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو قبول کِیا تھا،اِس لئے اُن کی بجائے اُنھیں درحقیقت فِدیہ کے طورپر موت کے حوالے ہونا پڑا۔ کیوں؟ کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے، اور یہ وہی تھاجو خُدا مقرر کر چکا تھا۔ پس یومِ کفارہ کی قربانی کے جانوروں کو جو اسرائیل کے لوگوں کے سب گناہوں کو قبول کر چکے تھے یقینی طورپر مرنا پڑتا تھا۔ پس کیا یہی وجہ نہیں تھی کہ یِسُوعؔ مسیح کو مرنا پڑا، کیونکہ وہ پہلے ہی اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا چکا تھا۔
یہ کام کن لوگوں کے لئے حقیقتاً کیے گئے تھے؟ وہ دراصل آپ کے لئے اور میرے لئے تھے۔ تو، کیا یہ ایسی چیز ہے جس پر ہم یا تو ایمان رکھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ لوگ ایمان نہیں رکھتے کیونکہ وہ مکمل طورپر اپنی گناہ کی بیماری کی سنگینی سے بے بہرہ ہیں۔ لیکن اگر وہ اِس  حقیقت کو جانیں کہ وہ چھوٹےسے چھوٹےگناہ کےلیے بھی جہنم میں پھینکے جائیں گے، تو وہ یِسُوعؔ مسیح مسیحا کی نجات کو کسی ایسی اختیاری چیز کے طور پر خیال کرنے کے قابل نہیں ہوں گے، ایسی چیز جس پر وہ کسی نتائج کے بغیر یاتوایمان رکھ سکتے ہیں یا نہیں ۔
اگر لوگ گناہ رکھتے ہیں، حتیٰ کہ گندم کے دانے کے جتنا چھوٹا، توبھی وہ جہنم میں پھینکے جائیں گے۔
وہ تباہ ہو جائیں گے۔ اِس زمین پروہ جو کچھ بھی کرتے ہیں بالآخرسب اُن کی ابدی لعنت کے ساتھ ختم ہو جائے گی۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ گناہ کرنا ٹھیک ہے وہ گہرے فریب میں مبتلا  ہیں۔ گناہ کا نتیجہ بِلا شبہ موت ہے۔ بے شک، اب بھی بہت سارے لوگ موجود ہیں جو بظاہر اپنی کامیاب زندگیاں گزارتے ہیں حالانکہ وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں۔ نوجوان مشہورشخصیات کی پوجا کرنےکےلیےمائل ہیں، اُن سے کسی دن ملنے کے خواب دیکھنے کے مشتاق ہیں۔ لیکن کیا اُن کی بظاہرشاندار زندگیاں ابد تک باقی رہیں گی؟ اُن میں سے بہت سارے قابلِ ترس لوگوں میں بدل جاتے ہیں جب اُن کی پندرہ منٹ کی شہرت ختم ہو جاتی ہے۔
بعض لوگ موجود ہیں جن کے لئے ہر چیز جو وہ کرتے ہیں بُری ہوجاتی ہے۔  خُداوند سے ملنے سے پہلے، آپ، بھی، شاید ایسے ہی تھے، جب کچھ بھی واقعی اتنا اچھا نہیں ہوا جتنا آپ چاہتے تھے۔ جیسے آپ  ایک لعنتی زندگی گزار رہے ہوں، جوآپ کے خیال میں ایک یقینی چیز تھی وہ کبھی بھی پوری طرح ثابت نہیں ہوئی، اور جو آپ  کے خیال میں اچھا چل رہا تھا وہ بالآخر ٹوٹ گیا۔ آپ نےبڑے بڑے خواب دیکھےہوں گے، لیکن حقیقت میں کچھ بھی نہیں ہوا ، اورخواب چھوٹے سے چھوٹے ہوتےچلےگئےیہاں تک کہ  یہ بالآخر غائب  ہو گئے۔ جب آپ نے احساس کِیا کہ حتیٰ کہ آپ کے سب خوابوں میں سے چھوٹےسےچھوٹےخواب کو بھی حقیقت نہیں بنایاجا سکتا، توآپ کا خواب آخر کارمکمل طور پر چکناچورہو گیا۔
ایسی صورتِ حا ل کیوں تھی؟ یہ اُن  گناہوں کی وجہ سے تھی جو آپ کے دلوں میں تھے۔ لوگ جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں کبھی خوش نہیں ہو سکتے۔ خُدا کبھی اُنھیں برکت نہیں دیتا، چاہے وہ کتنی ہی کوشش کریں۔ اگر کچھ لوگ ایسےہیں جو گنہگار ہونے کے باوجود کامیاب نظر آتے ہیں، توآپ کو یقیناً یہ سمجھنا چاہیے کہ خُدا اُنھیں چھوڑ چکا ہے۔ آپ کومعلوم ہونا  چاہیے کہ اگرچہ اُن کی موجود ہ زندگیاں کامیاب ہو سکتی ہیں، لیکن خُدا اُنھیں جہنم میں پھینکنے کے لئے چھوڑ چکا ہے۔ اگر یہ دنیا صرف بے گناہوں کے ساتھ بھر ی ہوتی، تو جہنم کے وجود کی کوئی ضرورت نہ ہوتی۔ لیکن خُدا حقیقتاً جہنم کو بنا چکا ہے، اور وہ اِسے اُن کے لئے بنا چکا ہے جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں۔
خُدا نے خیمۂ اِجتماع کا پہلا غلاف ہمارے دلوں کو گناہ کی حقیقی معافی دینے کے لئے آسمانی،ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے ساتھ بنانے کا حکم دیا۔ اور اِس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جب نئے عہد نا مہ کا دَور آئے گا، یِسُوعؔ مسیح یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا ئے گا، اور تب وہ اِن گناہوں کی سزا برداشت کرنے کے لئے موت کے لئے مصلوب ہو گا۔ ہمارا خُداوند واقعی گنہگاروں کا نجات دہندہ بن چکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ  وہ آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے کے اپنے کاموں کے وسیلہ سے گنہگاروں کو گناہ کی معافی عطا کر چکا ہے۔ کیا آپ اب اِس بات کا احساس کرتے ہیں؟ یِسُوعؔ مسیح نے حقیقتاً ہمارے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے دریائے یردنؔ پر بپتسمہ لیا،اور وہ مصلوب ہوا اور اِن گناہوں کی مزدوری ادا کرنے کے لئے اپنا خون بہایا۔ کہ اُس نے ہمارے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیاتھا۔ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ صلیب پر مرگیا کیونکہ وہ سب سے  پہلے اُس بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا ہمارے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا؟
 
 
اپنے جسم میں، آپ اور مَیں تُخس کی کھالوں کی مانند تھے
 
 چوتھا غلاف تُخس کی کھالوں سے بنا ہوا تھا۔ تُخس ایک ممالیہ جانور کا ترجمہ شدہ نام ہےجسے پرانے عہد نامہ میں عبرانی میں  ”تاچاش(Tachash)  کہا جاتاہے۔ اِس کا ترجمہ کچھ مختلف ممالیہ جانوروں میں کِیا گیا ہے—مثال کے طور پر،  ”سمندری گائے  (NIV) ،دریائی بچھڑا (ASV) ، بکری کی عمدہ کھال   (NLT)،اور سنگِ ماہی (NASB) ۔ ہم قطعی طور پر  شناخت نہیں کر سکتے یہ ممالیہ کیا ہے۔ بائبل مقدس کے فلاسفر دعویٰ کرتے  ہیں کہ اِس لفظ ”تاچاش“ کی اصل شاید غیرمُلکی ماخوذ ہے۔ بہرحال، ممالیہ ”تاچاش“ ایسا جانور تھا جس کی کھالیں خیمۂ اِجتماع کا چوتھا غلاف بنانے کے لئے استعمال ہوتی تھیں۔ اور یہ سمجھناشاید محفوظ ہے کہ یہ غلاف خوبصورت نہیں تھا اوراِس میں کوئی پُرکشش خصوصیات  نہیں تھیں۔
تُخس کی کھالوں کا یہ چوتھا غلاف لاگو کرتا ہے کہ یِسُوعؔ مسیح ایک انسان کے جسم میں اِس زمین پر آیا۔ مزید برآں، وہ اپنے خدوخال میں کوئی کشش نہیں رکھتا تھا۔ کلامِ مقدس اُس کی شکل و صورت کو یوں کہتے ہوئے بیان کرتا ہے،  ” پر وہ اُس کے آگے کونپل کی طرح اور خُشک زمِین سے جڑ کی مانِند پُھوٹ نِکلا ہے۔ نہ اُس کی کوئی شکل و صُورت ہے  نہ  خُوب صُورتی  اور جب  ہم
اُس پر نِگاہ کریں تو کُچھ حُسن و جمال نہیں کہ ہم اُس کے مُشتاق ہوں“ (یسعیاہ ۵۳:۲)۔
کہ خُداکا بیٹا اِس زمین پر ایک عاجزانہ پیدائشی، انسان کے جسم میں نیچے آیا، ہم سب کو بچانا تھا جو بچ نہیں سکتے تھے بلکہ اپنی موت کے دن تک شرمناک زندگیاں گزارتے۔ جب خُدا ہم، آدمؔ کی نسل کو دیکھتا ہے،تو وہ دیکھتا ہے کہ ہم بھی اِس کھال کے غلاف کی مانند بے کشش ہیں۔ مزیدبرآں، ہم صرف گناہ کرنا پسند کرتے ہیں۔ بالکل میلے تُخسوں کی مانند، بنی نوع انسان اپنی پیدائش سے لے کر اپنی موت تک، صرف اپنے پیٹ پالنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ حقیقی وجہ ہے کیوں یِسُوعؔ ایک آدمی کے بدن میں آیا، اور دُکھوں سےدوچار ہوا۔
صرف وہی جو واقعی اپنی گنہگار فطرت کی سنگینی کو جانتے ہیں مسیحاپر ایمان رکھ سکتے ہیں اور اپنے گناہوں اور لعنت سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔ اِس طرح، وہ جو اپنے ذاتی گناہوں سے ناواقف ہیں، اور وہ جو اپنے گناہوں کی سزا کو نہیں جانتے اوراِس پر ایمان نہیں رکھتے، وہ گناہ کی معافی حاصل کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ ایسے لوگ درندوں سے بہتر نہیں ہیں (زبور ۴۹:۲۰)۔
اگرچہ ہم خُدا کی شبیہ پربنائےگئےہیں،لیکن ہر کوئی خُد اکی محبت کو قبول نہیں کرتاہے۔ وہ جو خُدا کے نجات کے منصوبہ پر ایمان نہیں رکھتےوہ اپنے دلوں میں گناہ کی معافی حاصل نہیں کر سکتے، اور اِس لئے حیوانوں کی مانند تباہ ہونے والے ہیں جو ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہ  اِس لیے ہے کیونکہ خُدا نےبنی نوع انسان کے لئے ایک منصوبہ بنایا تھا کہ اُس نے اُنھیں اپنی شبیہ پر بنایا۔
ہر کوئی کیا کرتا یا سوچتا ہے اِس پر ایک گہری نظر ڈالیں ۔ مَیں خاص طورپرآپ کاتذکرہ نہیں کر رہاہوں، بلکہ مَیں پوری بنی نوع انسان کاذکرکر رہا ہوں۔ اکثر لوگ اپنے خالق کوبھی نہیں جانتے جس نے اُنھیں پیدا کِیا۔ مزید برآں، اُن میں بہت سارے دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ گناہ نہیں کرتے، اور یہ کہ  وہ سب سے بہتر ہیں۔ بنی نوع انسان کتنے احمق اور بیوقو ف ہیں؟ وہ جو خُدا کو نہیں جانتے خود پسندی سے بھرے ہوئے ہیں۔ جب ہم اپنا موازنہ کسی دوسرے سے کرتے ہیں،تو ہم واقعی کیا حقیقی فرق پاسکتے ہیں؟ کتنے بہتر یا بدتر ہم واقعی ہیں؟ اور پھر بھی لوگ محض اپنےمفادات کےحصول کے لئےدوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں — یہ کتنا غلط ہے۔
ہم یہ بھی اندازہ نہیں لگا سکتےکہ ہر شخص تمام زندگی میں خُدا کے خلاف کتنے گناہ کرتا ہے۔ مَیں یہ بات محض انسانی کردار کی تذلیل کرنے کے لئے نہیں کہہ رہاہوں، بلکہ مَیں صرف اِس حقیقت کی  طرف اشارہ کر رہا ہوں کہ اگرچہ خُدا بنی نوع انسان کو قیمتی بنانے کے لئے پیدا کر چکا ہے،لیکن  اُن میں زیادہ تر پھر بھی احساس نہیں کرتے کہ وہ دراصل اپنے گناہوں کی وجہ سے تباہ ہونے والے ہیں۔ لوگ نہیں جانتے کہ وہ  اپنی جانوں کا خیال کیسےرکھیں؛ وہ اپنا مستقبل اپنےلیےتیار نہیں کر سکتے؛ وہ خُدا کے کلام کو نہیں پہچانتے؛ اور وہ اُس پر ایمان نہیں لاناچاہتے حالانکہ اُن کے پاس  اپنی تباہی سے بچنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اِن لوگوں کے علاوہ کوئی دوسرے لوگ نہیں ہیں جو حیوانوں سے بہتر نہیں ہیں جو ہلاک ہو جاتے ہیں۔
 
 
لیکن خُدا نے ہمیں ہماری تباہی کےلیے نہیں چھوڑا
 
درحقیقت ، ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے، یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا، اور ہمارے تمام گناہوں کو مٹانے کے لئے، اُس نے بپتسمہ لیا، صلیب پر اپنا خون بہایا، اور پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ خُداوند اِس طرح ہمارا حقیقی نجات دہندہ بن چکا ہے۔ ہمیں یقیناً اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے۔ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں؟ کسی بھی طرح سے، کیا آپ، اپنی جہالت اور کلامِ مقدس کے علم کی کمی کے باعث، کہہ رہے ہیں، ” کیا ہی بڑی بات ہے؟ اگرہم یِسُوعؔ پر کسی بھی طرح ایمان رکھیں، توہم سب آسمان پر جائیں گے؟“ اوروہ لوگ ہیں جو یہ بھی کہتے ہیں، ”اگر ہم محض صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں، توآسما ن ہمارا ہے۔“ لیکن کیا اِس قِسم کا ایمان واقعی دُرست ہے؟
درحقیقت ، خُدا، سچائی کا خُدا ہے۔ وہ واحد ہے جس نے ہم سے اپنے منصوبہ کے بارے میں فرمایا، جس نے نجات کے کاموں کو بالکل اپنے کلام کے مطابق پورا کِیا، جو ہمیں گناہ کی معافی دے چکا ہے، اور جو ہم سے اِس سچائی کے وسیلہ سے ملتا ہے۔ خُدا زندہ ہے۔ خُدا اب بھی  یہاں ہے، ہم میں سے ہر ایک اور ہر کسی کے پاس موجود ہے۔ اُن لوگوں کو جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں خُدا کو دھوکہ دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اگر لوگ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں اوراُن کے ضمیر اُنھیں کھا رہے ہیں، تو اُنھیں یقیناً بپتسمہ جو یِسُوعؔ نے حاصل کِیا اور خون جو اُس نے بہایا پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اِس مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔ گنہگار کو یقیناً سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے کیونکہ وہ جہنم کے لائق تھے،  خُداوند  اُنھیں  اُن کے  تمام
گناہوں سے اپنے بپتسمہ اور اپنے صلیبی خون کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔
کوئی شخص بھی ایسا  نہیں ہے جو پانی اور خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کے مسئلے کو حل کرنے کے قابل نہیں ہے۔ لیکن حتیٰ کہ ہمارا خُداوند ہمیں پانی، خون اور روح کے وسیلہ سے بچا چکا ہے (۱۔یوحنا۵:۶۔۸)، اگر ہم اپنی طرف سے اِس حقیقت کونہیں پہچانتے اوراِس پر ایمان نہیں رکھتے اور اِس لیے تباہ ہو جاتے ہیں، تو ہم مکمل طورپر اپنے نتیجہ کے خودذمہ دار ہیں۔ ہم میں سے سب کو یقیناً خُدا کے سامنے اِقرار کرنا چاہیے، ”مَیں جہنم کے لائق ہوں کیونکہ مَیں گنہگار ہوں۔ لیکن مَیں پانی، خون، اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہوں۔“ ہمیں یقیناً ایسا ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمیں یقیناً اپنے دلوں میں ایمان رکھنا چاہیے کہ خُداوند ہمیں پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے۔ اپنے پُرخلوص دل اور ایمان کے ساتھ، ہمیں اپنے آپ کو پانی اور روح کی خوشخبری میں ظاہر ہونےوالی سچائی کے ساتھ متحد کرنا چاہیے۔ تب ہی ہم اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
اِس طرح، ہمیں اِن تمام چیزوں کوسمجھنا چاہیے،اور ہمیں یقیناً اُن کی سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے۔ یہاں تک کہ سچائی کو جاننے کے بغیر جو خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کی گئی ہے اور پانی اور روح کی خوشخبری کے بغیر بعض لوگ ایمان رکھتے ہیں، ” کیونکہ مَیں ایمان رکھتا ہوں، مَیں آسمان پر جا رہا ہوں یہاں تک کہ مَیں اب تک گناہ رکھتا ہوں۔“ لیکن خُدا نے فرمایا کہ وہ سب جو گناہ رکھتے ہیں جہنم میں پھینکے جائیں گے؛ اُس نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ جہنم میں نہیں پھینکے جائیں گے حتیٰ کہ گو وہ گناہ رکھتے ہیں محض کیونکہ وہ یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ سب سے بڑے بیوقوف بننے کی مانند ہے۔ یہ کہنا کہ وہ آسمان پر جائیں گے محض کیونکہ وہ یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں، جبکہ، حقیقت میں، وہ ایمان رکھتے ہیں جس کسی طریقے سے وہ پسند کرتے ہیں، یہ بیوقوفی،جہالت، اور مکمل طورپر اندھے ایمان کی عکاسی ہے۔
کچھ دوسرے کہتے ہیں، ”مَیں ایک واحد شخص نہیں دیکھ چکا جو جہنم میں ڈالا گیا ہو،اور نہ ہی مَیں کسی کو دیکھ چکاہوں جو آسمان پر داخل ہواہو۔ ہم اِسے عدالت کے دن تک نہیں ڈھونڈ پائیں گے۔“ لیکن حقیقتاً آسمان اور جہنم موجو دہیں۔ کیا اِس دنیا میں صرف وہی چیزیں ہیں جو ہم اپنی آنکھوں کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں؟ کیا آپ اپنی آنکھوں کے ساتھ ہَوا کو دیکھ سکتے ہیں؟ یقینی طور پر غیب کابھی عالم موجود ہے۔ تمام گنہگار جو خُدا پر ایمان نہیں رکھتے کیونکہ وہ اُسے دیکھ نہیں سکتے اُن درندوں کی مانند ہیں جو ہلاک ہوجاتے ہیں۔
اِس طرح، لوگوں کو یہ سمجھنا  چاہیے کہ اگر وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، تو وہ تباہ ہو جائیں گے، اور اِس لئے اُنھیں یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے اور خُدا کی عدالت سے بچنا چاہیے۔عقلمند وہ ہیں، جنہوں اپنے اردگرد لوگوں کےساتھ بہت زیادہ برائیاں نہ بھی کیں ہوں، اِس کے باوجودیہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ خُدا کے خلاف بہت سارےبُرےکام کر چکے ہیں، اور اِس لئے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ جلد ہی اُس کے سامنے کھڑے ہوں گےتووہ یقینی طور پر پرکھے جائیں گے۔
ہمیں اپنی لاعلمی اور خُدا اور اُس کی راست عدالت کو نظراندازکرنےکی وجہ سے ہلاک نہیں ہونا چاہیے۔ وہ یقینی طورپر ہر ایک اور ہر کسی گنہگار کو جہنم کی ابدی آگ کے ساتھ سزا دے گا۔ اگر لوگ خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کی گئی سچائی پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے تباہ ہو جاتے ہیں حتیٰ کہ جس طرح وہ اِسے سُن چکے ہیں، تو وہ یقیناً شیطان کے بچے ہوں گے۔ مسیحا ہم سے کیا چاہتا ہے ہم سب کےلیےوہ ایمان ہے جو ہمیں گناہ کی معافی حاصل کرنے اور آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے قابل بناتا ہے۔
 
 
خُدا نے ہمیں کھلونوں کے طورپر نہیں بنایا
 
جب خُد انےہم بنی نوع انسان کو بنایا، اُس کا مقصد یہ تھاکہ ہم گناہ کے عذاب میں مبتلا ہوئے بغیر زندگی گزار سکیں، بلکہ ابد تک خُداکے ساتھ اُس کے اپنے بچوں کے طرح ابدی زندگی، شان و شوکت، اور جلال سے لطف اندوز ہوں۔ ہمیں جہنم میں نہ بھیجنے کے لئے، مسیحا نے بپتسمہ لیا، دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا، صلیب پر اپنا خون بہایا، اور یوں ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے۔ جب خُدا ہم سے اتنی محبت کر چکا ہے، اگر ہم اِس محبت کوتسلیم نہیں کرتے بلکہ آدھے دل سے نجات پر ایمان رکھتے ہیں جو وہ ہمیں دے چکا ہے، تو ہم یقینی طور پر خُد اکے غضب سے نہیں بچ پائیں گے۔
خُدا ہمیں اپنے بیٹے کی قربانی دینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے آزاد کر چکا ہے۔ یہ اِس لیے ہے کیونکہ مسیحا نے اپنے ذاتی بدن پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا اور خود کو ہماری گناہ کی قربانی کے طورپر پیش کِیا کہ وہ حقیقتاً ہمیں دنیا کے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے۔ یہ اِس لیے ہے کیونکہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کے لائق تھے کہ ہمارے خُداوند نے ہم پر رحم کِیا، یہ اِس وجہ سے ہے کہ اُس نے بپتسمہ لیا، موت تک خون بہایا، مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے اور ہمیں خُدا کے بچے بنا چکا ہے۔ خُدا نے ہمیں اپنے کھلونوں کے طورپر نہیں بنایا۔
کچھ عرصہ پہلے، جب میری کلیسیا کی ایک بہن کالج میں تھی، مجھے اُس کی گریجویشن کی تقریب میں شرکت کرنے کا موقع ملا۔ وہاں، اُس آرٹ گیلری میں، مَیں نے مختلف تصویریں دیکھیں۔ گریجو یشن کرنے والی کلاس کی بنائی ہوئی تصویروں میں سے ایک تصویر آدمؔ اور حواؔ  کی نیک و بد کے پہچان کے درخت میں سے کھانے کی موٹے کپڑے پر تصویر ایسی تھی جس کا عنوان تھا،  ” کیا خُدا نے بنی نوع انسان کو کھلونے کے طورپر بنایا؟“   کسی نے کپڑے کے نیچے اِس سوال کا جواب، یہ کہتے ہوئے لکھا، ”خُدا اُکتا چکا تھا، اور اِس طرح اُس نے ہمیں اپنے کھلونوں کے طورپر پید اکِیا۔“ 
اِس جواب سے زیادہ غلط کچھ نہیں ہو سکتا۔ توپھر، کیوں خُدا نے نیک و بد کی پہچان کے درخت کو لگایا اور تب آدم ؔاور حواؔ  کو اِس سے نہ کھانے کا حکم دیا؟ آخر کار، وہ پہلے ہی جانتا تھا کہ وہ پھل کھانے والے تھے، اور پھر بھی اُس نے درخت بنایا اور اُنھیں اِس سے نہ کھانے کا حکم دیا۔ جب اُنھوں نے کھالیا، تو اُس نے اُنھیں گناہ میں گرنے کی وجہ سے باغِ عدنؔ سے نکال دیا۔ تب اُس نے فرمایا کہ گنہگار سیدھا جہنم میں بھیجا جائے گا۔ خُدا نے ایسا کیوں کِیا؟ کیا واقعی خُدا نے ہمیں اِس لیے بنایاتھا کہ اُس کے پاس کوئی کھلونا نہیں تھے اوروہ  اُکتا چکاتھا؟ کیا اُس نے بنی نوع انسان کو بنایا کیونکہ وہ بہت اُکتا گیا تھا اور زیادہ برداشت نہیں کر سکتا تھا؟ بے شک نہیں!
بھائیو اور بہنو، خُدا حقیقتاً جوکرنا چاہتا تھا وہ ہمیں اپنے ذاتی لوگوں میں بدلنا، ہمیں لافانی بنانا، اور ہمارے ساتھ ابد تک خوشی سے زندہ رہنا تھا۔ بنی نوع انسان کے لئے اِن تمام چیزوں کی اجازت دینے میں خُدا کی دُور اندیشی ہمیں لافانی مخلوق بنانا تھا جو ابدی شان و شوکت اور جلال سے شادمان ہوں اور جو ابد تک جلال کے ساتھ زندہ رہیں۔ اِس طرح، جب آپ اور مَیں نے، شیطان سے دھوکہ کھایا،ہم گناہ میں گر چکے تھے اور جہنم کی منزل رکھتے تھے، تو خُدا نے اپنا اِکلوتا بیٹا ہمیں بچانے کے لئے اِس زمین پر بھیجا۔ اور بیٹے کو بپتسمہ دلوانے اوردنیا کے گناہوں کو اُٹھانے کے وسیلہ سے، اپنا خون بہانے دیا، اور پھر وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا،اور خُدا ہمیں شیطان سے بچا چکا ہے۔
تاہم، اَن گنت لوگ یہ بھیانک غلط فہمی رکھتے ہیں کہ خُدا نے ہمیں کسی طرح اپنی اُکتاہٹ ختم کرنے کے لئے کھلونوں کے طورپر پیدا کِیا۔ اُن دونوں کے درمیان جنھوں نے یِسُوعؔ پر ایمان رکھنا چھوڑ دیا اور وہ جنھوں نے کبھی شروع سے اُس پر ایمان نہ رکھا، ایسےبھی ہیں جو، خُد ا کے لئے اپنی تلخی میں، کہتے ہیں،  ”کیوں خُدا نے مجھے پیدا کِیا اور تب مجھے دُکھ دیا؟ کیوں وہ اصرار کرتا ہے کہ مجھے ایمان رکھنا ہے؟ کیوں وہ کہتا ہے کہ وہ مجھے نجات دے گا اگر مَیں ایمان رکھوں، لیکن نجات نہیں دے گا اگر مَیں ایما ن نہیں رکھتا؟“ وہ ایسی باتیں اِس لیے کہتے ہیں کیونکہ وہ نجات کی گہری دُور اندیشی کو نہیں جانتے جو خُدا بنی نو ع انسان کو عطا کر چکا ہے۔
مسیحا کی یہ گہری دُور اندیشی ہمیں خُدا کے لوگوں کے طور پر قبول کرنا تھا اور یوں ہمیں اُس کے ذاتی بچے بنانا تھا، ہمیں سارے جلال اور آسمان کی شان و شوکت میں اُس کے خاندان کے طورپر لطف اندوز ہونے کی اجازت دینا تھا۔ یہ خُدا کا بنی نو ع انسان کی تخلیق کا مقصد ہے۔ مَیں خودبھی،  اِس سچائی کو نہ سمجھ سکا جب تک مَیں پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوا۔ لیکن میرے گناہ کی معافی حاصل کرنے اور نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بعد، مَیں نے جانا، ”آہ! پس یہ ہے کیوں خُداوندنے مجھے پیدا کِیا!
وہ کیا ہے جو مسیحا نے حقیقتاً ہمارے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے کِیا جب وہ تقریباً ۲۰۰۰ءسال پہلے اِس زمین پر آیا تھا؟وہ کیا ہے جو اُس نے ہمارے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے کِیا؟ اُس نے بپتسمہ لیا اور اپنا خون بہایا! اور یہ سب راست عمل تھے اور راست قربانیاں ہمارے گناہوں کو دھونے کے لئے تھیں۔
یہاں پر وجہ موجود ہے کیوں ہمیں حقیقتاً خُدا پر ایمان رکھنا چاہیے، اور کیوں ہمیں یقیناً یِسُوعؔ مسیح پر اپنے خُد انجات دہند ہ کے طورپر ایمان رکھنا چاہیے۔ یہ اِس لیےہے کیونکہ آپ اور مَیں جہنم کے لائق تھے کہ خُدا کو بذاتِ خود حقیقتاً ہمیں بچانے کے لئے اِس زمین پر آنا پڑا۔ دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ کو یوحناؔ سے بپتسمہ لینا تھا، صلیب پر مرنا تھا، اور پھر مُردوں میں سے جی اُٹھنا تھا۔ وجہ کیوں ہم حقیقتاً آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی گناہ کی معافی پر ایمان رکھتے ہیں یہ ہے تاکہ ہم اپنے تمام گناہوں سے معاف ہو سکیں۔ یہ ہمارےلیے خُدا کی دُور اندیشی کوپورا کرنےکےلیے ہے کہ ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے۔ اور جب ہم خُداوند کی نجات پر ایمان رکھتے ہیں،تو ہم ایسا کسی دوسرے کے فائدہ کے لئے نہیں، بلکہ اپنے فائدہ کے لئے کرتے ہیں۔
 
 
اَب خُدا کی نجات کی سچائی پر ایمان رکھنے کا اِبتدائی وقت ہے
 
اگر کوئی مندرجہ ذیل احساس تک پہنچنا چاہتا ہے، تو اُس شخص کو یقیناً ابھی اِسی وقت اپنے غلط ایما ن کوچھوڑدیناچاہیے اور دل میں پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے:  ”مَیں نہیں جانتاتھا کہ مَیں جہنم کے لائق تھا۔ مَیں نے محض ایمان رکھا کیونکہ مجھے بتایا گیا تھاکہ یِسُوعؔ نے میرے گناہوں کو مٹا دیا۔ لیکن میراسارا ایمان غلط سوجھ بوجھ پر مبنی تھا! اب مجھے سیکھنا چاہیےکہ دُرست کیا ہے اور اپنے ایمان کی بنیاد مضبو ط علم پر رکھنی چا  ہیے۔ اب تک، مَیں غلط ایمان رکھ چکا ہوں، مگر ابھی بہت دیر نہیں ہوئی۔ اب سے مجھے صرف یہ سمجھنا ہے کہ مَیں اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کا مقدر رکھتا ہوں، اپنے دل میں ایمان رکھنا ہے کہ مسیحا مجھے اپنے بپتسمہ اور خون بہانے کے وسیلہ سے بچا چکا ہے، اور تب اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنی ہے۔ پس مَیں جہنم کے لائق تھا!
حقیقت کے طورپر، صرف مسیحیوں میں سے چند ایک پانی اور روح کی خوشخبری کی درست اور ٹھیک سمجھ رکھتے تھے جب اُنھوں نے پہلی بار ایمان رکھنا شروع کِیا۔ بذاتِ خود  مجھے بھی، پہلی بار مسیحی بننےکےبعدسےیہ مکمل طورپر سمجھنے میں ۱۰ سال لگے کہ یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا اور صلیب پر موت کے لئے مصلو ب ہوا، اور تب ہی مَیں واقعی یِسُوعؔ پر اپنے نجات دہندہ کے طورپر دوبارہ ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوا۔ اور اِس طرح ایک مسیحی بننے کے۱۰ سال بعد، مَیں نے اپنے غلط ایمان کو پھینک دیا، اور پانی اور روح کی خوشخبری کی درست سوجھ بوجھ تک آیا اور اِس پر درستگی سے ایمان رکھا۔ لیکن دوسروں کو، شاید، سچائی کو جاننے اوردوبارہ ایمان رکھنے میں۲۰ سال سےزیادہ کا وقت بھی لگ سکتا ہے۔
جب ایسے لوگوں کوحتیٰ کہ۲۰ سال بعد بھی یہ احساس ہوتاہے، کہ خُدا اُنھیں پانی اور خون کے وسیلہ سے بچانے کا منصوبہ بنا چکا تھا، تو اُنھیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا اور اُن کے ذاتی گناہوں کی خاطر مصلوب ہو گیا۔ خُدا کے نزدیک سچائی کو جاننے اور پھر بھی ایمان رکھنے سے انکار کرنے سےبڑھ کرکوئی چیز بُری نہیں ہو سکتی۔ لیکن اگروہ اب پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، یہاں تک کہ مسیحیوں کے طورپر۱۰ ، ۲۰ سال زندہ رہنےکےبعد،تو کیا یہ کسی طرح بُرا ہے؟ ہرگز نہیں! اِس میں قطعاً کوئی غلط یاشرمناک بات نہیں ہے۔ جب لوگ حقیقت میں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی گناہ کی معافی کوجانتےاوراِس پر ایمان رکھتے ہیں، تب وہ حقیقتاً نجات یافتہ ہوں گے۔ پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان خُداکو خوش کرتاہے۔ مَیں اُمید کرتاہوں کہ آپ سب اِس نجات پر ایمان رکھیں گے جو واقعی حاصل کی جا چکی ہے، جس کی تکمیل آسمانی اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے ہوئی تھی۔
خیمۂ اِجتماع کے غلاف واضح تفصیل سے بنائے گئے تھے۔ محض حقیقت پر نظر کرنے کے وسیلہ سے کہ مینڈھوں کی سُرخ رنگی ہوئی کھالیں، بکریوں کی پشم سے بنے ہوئے غلاف پر رکھی ہوئی تھیں، اور پھر اِس کے اوپر تُخس کی کھالیں ڈالی گئی تھیں، ہم  اِس حقیقت کا واضح مظہر دیکھ سکتے ہیں کہ ہم سب جہنم کے لائق ہیں، لیکن ہمارا خُداوند اِس زمین پر آیا، حقیقتاً بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا، اور اپنا خون بہانے اور صلیب پر مرنے کے وسیلہ سے ہمارے اِن گناہوں کے لئے قربانی کا برّہ بن گیا۔ ہم سب پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔ خُداوند نےدراصل ہمیں جس چیز کے ذریعےبچایاوہ یِسُوعؔ کے کام ہیں جو آسمانی،ا رغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر ہوئےہیں۔ خیمۂ اِجتماع کے غلاف نجات کے اِس بھید کے علاوہ کسی دوسری شے کو نہیں بتاتے۔
اہم بات محض کلامِ مقدس کے بارے میں سیکھنا نہیں ہے۔ جوچیزخُدا کو خوش کرتی ہےوہ نہ صرف سیکھنا ہے، بلکہ ایمان رکھنا ہے — یعنی، اگر کلامِ مقدس ہمیں بتاتا ہے کہ خُدا نے ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کیے گئے یِسُوعؔ کے کاموں کے وسیلہ سے بچانے کا عزم کِیا، تب آپ کواور مجھے یقیناً حقیقی طورپر اِسے اپنے دلوں میں قبول کرنا چاہیے اور اِس طرح ایمان رکھنا چاہیے۔ یہ ہے کیسے ہم خُدا کو خوش کر سکتے ہیں۔ اگراپنے دلوں میں ہم حقیقتاً خُداکا کلام سنتے ہیں، اپنے گناہوں کو پہچانتے ہیں، اور خُداوند کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں، تو ہم حقیقی طورپر اپنے گناہوں کی معافی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر ہم خُداوند کی معرفت بخشی گئی گناہ کی اِس معافی پر ایمان نہیں رکھتے، اور اِس کی بجائے اُس پر صرف ایک نظریاتی معاملے کے طورپر ایمان رکھتے ہیں، تو ہم ایک گنہگار ضمیر کی وجہ سے عذاب میں مبتلا رہیں گے۔
اگر ہم پانی اورروح پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے روزمرّہ کے گناہوں کا مسئلہ حل نہیں کرتے، تو یہ گنہگار ضمیر ہمارے دلوں کو کھاتا رہے گا۔ تاہم، اگر ہم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، تو ہم اِس گنہگار ضمیر سے آزاد ہوجائیں گے، کیونکہ جب ہم گناہ کی کامل معافی حاصل کرنے کے وسیلہ سے بے گناہ بن جاتے ہیں، توکیسے ہم  پھرکبھی گناہ سے عذاب اُٹھا سکتے ہیں؟ اِس طرح ہمیں حقیقتاً ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمیں یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے اور اپنے سارے گناہوں کا مسئلہ حل کرنا چاہیے۔ وہ جو ایسا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں اِن کے پاس گناہ کی غلامی میں رہنے کے سِوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔
زندگی بہت مختصر ہے، اور دُکھوں سے بھری ہوئی ہے۔ خُدا ہر بنی نوع انسان پر دُکھ کی اجازت دیتا   ہے۔ کیا وجہ ہے کہ خُدا ہم پر دُکھ کو اجازت دیتا ہے؟ اِس کی وجہ یہ ہے کیونکہ ہمارے گناہ کے دُکھ کے وسیلہ سے، وہ چاہتا ہے ہم پانی اور روح کی خوشخبری کی قیمت کا احساس کریں، اِس خوشخبری پر ایمان رکھیں، اور یوں حقیقتا ً اپنے گناہوں سے صاف ہوں۔ وہ آپ پر گناہ کا دُکھ لایا تاکہ آپ اپنے دل میں ایمان رکھنے کے لئے آئیں کہ مسیحا اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ سے آپ کے تمام گناہوں کو دھو چکا ہے۔ پانی اور روح کی خوشخبری پر سچائی کے طورپر ایمان نہ رکھنا سب سےبڑی بیوقوفی کی بات ہے۔ بنی نوع انسان کے گناہوں کو صرف اِسی  ایمان کے وسیلہ سے پاک کِیاجاسکتاہے جو حقیقی طورپر پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہو۔
خُدا ہم سے حقیقی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے فرما رہا ہے۔ اِس لئے ہمیں یقیناً یِسُوعؔ پر، حقیقی نجات دہندہ پر ایمان رکھنا چاہیے، آپ کو، بھی، یقیناً حقیقی طورپر اپنے دلوں میں اپنے ذاتی نجات دہندہ کے طورپر یِسُوعؔ مسیح پر ایمان رکھنا چاہیے۔ آپ کو یقیناً خُدا کے سامنے اپنے گناہوں کو ماننا چاہیے، پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے اور یوں نجات یافتہ ہونا چاہیے۔ جب اپنے دلوں میں آپ یِسُوعؔ نجات دہندہ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں، تو آپ واقعی اپنے تمام گناہوں سے معاف ہو جائیں گے۔ صرف جب ہم یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر سچائی کے طور پر ایمان رکھتے ہیں ہم اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
 
 
غلافوں کی ترتیب بالکل ہماری نجات کی ترتیب کے ساتھ ملتی ہے
 
جب ہماری نجات کی ترتیب کی بات آتی ہے، توترجیح یہ ہے کہ سب سےپہلے وفاداری سے پہچان لیا جائےکہ جس لمحے سے ہم اِس دنیا میں پیدا ہوئےہیں، ہم سب تُخس کی مانند گنہگار بن چکے ہیں،وہ جانور
جو ہلاک ہوجاتے ہیں ۔ اور ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمیں یقینی طورپر موت کے حوالے ہونا ہے اوراپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں ڈالےجانا ہے۔ مزید برآں، ہمیں یقیناً یہ بھی ایمان رکھنا چاہیے کہ اپنے گناہوں سے نجات پانے کے لئے، ہمیں حقیقی طورپر قربانی کے جانور کی ضرورت ہے، اور اِس طرح مسیحا کو واقعی آنااور بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو اُٹھانا تھا۔ ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمارا نجات دہندہ کوئی بنی نوع انسان نہیں ہونا چاہیے بلکہ، خود خُدا ہونا چاہیے۔ اور ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ یِسُوعؔ نجات دہندہ بے شک ہمیں اپنے بپتسمہ اورصلیب کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے۔
اگر ایسی صورتِ حال نہ ہوتی، تو خُدا خیمۂ اِجتماع پر صرف دو غلاف بنا چکا ہوتا۔اگر نجات یِسُوعؔ کے بپتسمہ کو چھوڑتے ہوئے حاصل ہو سکتی تھی، تو خیمۂ اِجتماع کے چار علیٰحدہ علیٰحدہ غلاف بنانے کی کوئی ضرورت نہ ہوتی، اور خُدا اِسے صرف تُخس کی کھالوں اور مینڈھوں کی کھالوں کے ساتھ ڈھانپ چکا ہوتا۔ لیکن کیا اصل میں صرف  یہ دو غلاف استعمال کیےگئے تھے؟ نہیں! خیمۂ اِجتماع کو چار مختلف غلافوں سے ڈھانپاگیاتھا؛ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئےکتان کے بُنے ہوئے پردے؛ دوسرے بکریوں کی پشم کے بنے ہوئے پردے؛ اور ایک اَور  غلاف مینڈھوں کی کھالوں سےبنا ہواتھا؛ اور آخر ی تُخس کی کھالوں سے بنا ہواتھا۔
ہمیں یقیناً سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے جس طرح یہ ہے — یعنی، یِسُوعؔ نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو قبول کِیا، صلیب پر مرگیا، اور یوں ہماری گندی اور ناقابلِ ترس جانوں کو جو اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کے لائق تھیں، خُدا کے اپنے لوگ بناتے ہوئے بچا چکا ہے۔ یہ خیمۂ اِجتماع کے چار غلافوں میں چھپا ہوا بھید ہے، اور ترتیب جس سے یہ چار غلاف خیمۂ اِجتماع پر ڈالے گئے تھے ہمار ی نجات کی اصل ترتیب کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے پہلے اور دوسرے غلافوں کو باہم جوڑنے کے لئے، سونے اور پیتل کی گُھنڈیوں کی ضرورت تھی۔ اور پردو ں کے دونوں سیٹوں کے کناروں پر جو ہر غلاف میں باہم بنائے گئے تھے، نیلے رنگ کے  تُکمے بھی بنائے گئے تھے۔ لیکن اُن کے لئے جو صرف صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں، یہ جاننا ناممکن ہے کہ یہ سونے اور پیتل کی گُھنڈیاں جو آسما نی رنگ کے تُکموں سےجُڑی ہوئیں ہیں کا حقیقتاً مطلب کیا ہے۔ صرف وہی جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں چار  غلافوں  میں  چھپی ہوئی سچائی کوسمجھ سکتے اور
اِس پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔
آسمانی رنگ کے  تُکمے بپتسمہ کو بیان کرتے ہیں جو یِسُوعؔ نے دریائے یردنؔ پر حاصل کِیا۔ پھر، کیوں لو گ بپتسمہ پر ایمان نہیں رکھتے جس کے وسیلہ سے یِسُوعؔ نے دنیا کے گناہوں کو قبول کِیا، بلکہ صرف صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں؟اِس کی وجہ  یہ ہے کیونکہ وہ خُدا کے کلام پر ایمان نہیں رکھتے جس طرح یہ ہے۔ جب ہم یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں، توہم خُدا کے کلام میں بڑھا یا گھٹا کر اِس پر درست طورپر ایمان نہیں رکھ سکتے۔ ہمیں یقیناً خُدا کے کلام پر بالکل ویسے ہی جس طرح یہ ہے  ”ہاں“  کے ساتھ ایمان رکھنا چاہیے۔
بہت سارے لوگوں کے درمیان جو یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، اُن میں سے زیادہ تر صرف خون پر جو اُس نے صلیب پر بہایا، بپتسمہ کو چھوڑتے ہوئے جو اُس نے حاصل کِیا ایمان رکھتے ہیں۔ یہ ہے کیوں بہت سارے مسیحی خیمۂ اِجتماع کے غلافوں میں ظاہر ہوئی سچائی کے بھید کو سمجھ نہیں سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے مسیحی گناہ کی حقیقی معافی پر ایما ن نہیں رکھتے جو مسیحا مکمل طورپر پوری کر چکا ہے۔ وہ یِسُوعؔ پر، سب بے فائدہ، بالکل دنیا کے مذاہب کے بانیوں میں سے ایک کے طورپرایمان رکھتے ہیں۔ اِس طرح، بہت سارے مسیحی حقیقت میں غلط راستے پر چل رہے ہیں۔ وہ ہر روز گناہ کرتے ہیں، اور پھر بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ محض ہر روز توبہ کرنے کے وسیلہ سے آسمان پر جا سکتے ہیں۔ یہ وضاحت کرتاہے کیوں دنیا کے دنیاوی لوگ اکثر مسیحیوں کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔
جب ہم مسیحیوں سے پوچھتے ہیں، ”کیسے، اور کس قِسم کے ایمان کے ساتھ، ہم واقعی اپنے گناہوں کے مسئلے کو حل کر سکتے ہیں؟“ تب اُن میں سے زیادہ تر کہتے ہیں، ”ہم یِسُوعؔ کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہوئے توبہ کی دُعائیں مانگنے کے وسیلہ سے اِسے حل کر سکتے ہیں۔“ جب ہم اُن سے پھر پوچھتے ہیں، ” توکیا آپ کے گناہ واقعی آپ کے دل سےدُور ہو چکے ہیں؟“ تب وہ جواب دیتے ہیں، ”دراصل، میرےدل میں  اب بھی گناہ باقی ہے۔“ لوگ جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں اب بھی خُدا کے لوگ نہیں ہیں۔ ایسے لوگ یِسُوعؔ مسیح سے باہر ہیں۔ اُنھیں یقیناً جلد ہی پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے یِسُوعؔ مسیح میں آنا چاہیے۔
ہمیں یقیناً تفصیل سے جاننا چاہیے کس ٹھیک طریقہ کے ساتھ ہمارا خُداوند ہمارے تمام گناہوں  کو مٹا چکا ہے، جس طرح یہ حقیقتاً ہے۔یہ بپتسمہ کی بدولت صلیب پر دنیا کے گناہوں کو لے  جانے  کے  وسیلہ
سے ہے جو اُس نے یوحناؔ سے حقیقی طورپر حاصل کِیا اور اپنا خو ن بہانے کے وسیلہ سے ہے کہ خُداوند واقعی ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے۔ اگر ہم خُداکی حضوری میں داخل ہونا چاہتے ہیں، تو ہمیں یقیناً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے بُنی ہوئی اپنی نجات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے داخل ہونا چاہیے۔ کوئی معنی نہیں رکھتا کہ کوئی شخص واقعی خُدا پر کتنے خلوصِ دل سے ایمان رکھتاہو، پھر بھی اُس کے لئے ہر وقت غلط سمجھنا اور غلط ایمان رکھنا ممکن ہے۔ ہمیں آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لئے، یقیناً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے بُنی ہوئی نجات کو قبول کرنا چاہیے، جس کے وسیلہ سے مسیحا حقیقی طورپر ہمارے گناہوں کو مٹا چکا ہے،جیسا کہ سچائی ہے، اور اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
اگر خُداکے سامنے ہمارا ایمان غلط ہے، تو ہمیں یقیناً اِسےدرست کرنا چاہیے اور پھر دُرست طورپر ایمان رکھنا چاہیے، کوئی معنی نہیں رکھتا کتنی مرتبہ ایساہوتا ہے۔ ہمیں یقیناً نجات پر ایمان رکھنا چاہیے، کہ خُداوند نے حقیقی طورپر ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا اور اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے، سچائی کے طورپر اُن سب کو دھو ڈالا۔ ہمیں درحقیقت ایمان رکھنا چاہیے کہ خُداوند نے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، اور یہ کہ  اُس نے صلیبی خون کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کی ساری سزا برداشت کی۔
خیمۂ اِجتماع کے آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی یِسُوعؔ کی خدمات پر حقیقی ایمان کے ساتھ، ہم مسیحا سے مل سکتے ہیں۔ خیمۂ اِجتماع کے وسیلہ سے، اب ہم پانی اورروح کی خوشخبری کو زیادہ یقینی طور پر سمجھنے کے قابل ہو چکے ہیں کہ یہ ایمان آسمانی، ارغوانی،ا ور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہونےوالی سچائی میں پایا جاتا ہے۔بےحد اہمیت کا حامل ایمان جو اَب ہم سب کو ضرور رکھنا چاہیے وہ ہے جو حقیقی طورپر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے بنی ہوئی نجات پر دل سے ایمان رکھتا   ہو۔
اب ہم اِس سچائی کے بارے میں سُن رہے ہیں اور سیکھ رہے ہیں جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بنے ہوئے خیمۂ اِجتماع میں پیوستہ ہے۔ مسیحا اب، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر ہوئے اپنے کاموں کے وسیلہ سے پہلے ہی ہمارے تمام گناہوں کو حقیقتاً مٹانے کے بعد ہمارا انتظا ر کر رہا ہے۔
خُدا آپ کو نصیحت کر رہا ہے کہ اِس سچائی پر اپنے پورے دل کے ساتھ ایمان  رکھیں۔  کیا  آپ
اب بھی اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں؟ پھر، آپ کو یقیناً خُدا کے سامنے واضح طورپر پہچاننا چاہیےکہ آپ کے دلوں میں کتنے تاریک اور گندے گناہ ہیں، اپنے گناہوں کا اِقرار کریں، آسمانی، ارغوانی،ا ورسُرخ دھاگے میں ظاہر ہوئی سچائی پر ایمان رکھیں، اور یوں اپنے تمام گناہوں کی معافی حاصل کریں۔ جب آپ واقعی ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ پہلے ہی آپ کے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے، تب آپ کے دلوں میں پائے جانے والے تمام گناہ اُس پر منتقل ہو سکتے ہیں اورآپ اُس کی گناہ کی کامل معافی حاصل کر سکتے ہیں۔
ہم سب کو یقیناً، اپنے دلوں میں، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بنی ہوئی گناہ کی معافی پر ایمان رکھنا چاہیے جو خُدانے حقیقتاً ہمارے لئے تیار کی۔ خُدا ہمیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی خوشخبری، یعنی یِسُوعؔ کی اِن شاندار خدمتوں پر مشتمل خوشخبری عطا کر چکا ہے، اور یوں ہمیں گناہ کی معافی حاصل کرنے اور اُس کے اپنے بچوں کے طورپر ساری قُدرت اور اختیار سے شادمان ہونے کے قابل کر چکا ہے۔ خُداو ند ہمیں ہمارے تمام گناہوں اور سزا سے، اور ابدی زندگی حاصل کرنے کے لئے، ہمیں بخشے گئے اور آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کیے گئے نجات کے کاموں پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونے کے قابل بنا چکا ہے۔
مَیں خُداوند کا ہمارے لئے آسمانی، ارغوانی،او رسُرخ دھاگے اورباریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کی گئی سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونے کو ممکن بنانے کے لئے شکر ادا کرتاہوں۔ اِس سچائی پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم اپنے تمام گناہوں سے معاف ہو سکتے ہیں اور ایمان کے وسیلہ سے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ہیلیلویاہ!