Search

খ্রীষ্টীয় বিশ্বাসের উপরে যে প্রশ্নগুলি প্রায়শই করা হয়ে থাকে

বিষয় ১: জল ও আত্মা হতে নুতন জন্ম প্রাপ্ত হওয়া

1-26. اِس بنا پر کون سےنوشتے ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ ’’رسولوں نے یسوؔع کے بپتسمہ پر بہت زیادہ زور دیا؟‘‘

سب سے زیادہ،ہمیں اپنے بپتسمہ کایعنی یسوؔع کے بپتسمہ کےمطلب سے فرق کرنا چاہئے۔ ہم محض پانی کا بپتسمہ لینے کےوسیلہ سےاَزسرِ نَو پیدا نہیں ہوسکتے ۔ ہم صرف یسوؔع مسیح پر ایمان لانے کے وسیلہ سےاَزسرِ نَو پیداہوسکتے ہیں۔ رسمیں مثلاً بپتسمہ یا ختنہ خُدا کی نجات کے لئے ناگزیرشرائط نہیں ہیں۔ کتابِ مقدّس  ایمانداروں کے پانی کے بپتسمہ کو اُن کی نجات کے لئے ناگزیر کے طور پر بیان نہیں کرتی۔ اِس کی بجائے یہ اُس بپتسمہ پر بہت زور دیتی ہے جو یسوؔع نے یوؔحنا اِصطباغی  سے لیا۔
درحقیقت، کتابِ مقدّس  کے بہت سارے حوالے تائید کرتے ہیں کہ یسوؔع کا بپتسمہ ہماری نجات کے لئےناگزیر اورلازمی ہے۔سب سے پہلے، اناجیلِ اربعہ میں سے ہر ایک میں اُس کے مکمل راست عمل کی تمہید کے طور پر اُس کے بپتسمہ کی سرِ عام منادی کی گئی ہے ۔مثال کے طور پر،انجیلِ مقدّس  بمطابق  مرقس کا آغاز یسوؔع مسیح کی خوشخبری سے ہوتا ہے ،مِن وعَن یسوؔع کے بپتسمہ سے ،اور یوؔحنا نے انجیل کو تاریخی ترتیب سے لکھا،یسوؔع کے بپتسمہ لینے کے دن سے شروع کرتے ہوئے ،ایسی اصطلاحات مثلاً’’دوسرے دن‘‘(۱:۲۹)اور’’تیسرے دن‘‘ (۲:۱)استعمال کیں۔
یوؔحنااِصطباغی  نے یسوؔع کے بپتسمہ کے بالکل اگلےہی  روز ،یہ کہتے ہوئے،خُدا کے کلام کا اعلان کیا، ’’دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھالے جاتا ہے ۔‘‘(یوحنا۱:۲۹)۔اِس حوالے کا مطلب ہےکہ  جب یوؔحنا اِصطباغی  نے اُسے بپتسمہ دیا تو دُنیا کے تمام گناہ یسوؔع پرسلسلہ وار منتقل ہو گئےتھے۔ اوراِس کے بعد، وہ ہمارے گناہوں کے کفّارہ کی خاطر صلیب پر، یہ کہہ کر، مر گیا ، ’’تمام ہوا‘‘(یوحنا۱۹:۳۰) ،اور پھرتیسرے روز مردوں میں سے جی اُٹھا۔
پولسؔ رسول نےبھی فرمایا، ’’مسیح کتابِ مقدّس  کے مطابق ہمارے گناہوں کے لئے مؤا۔‘‘(۱۔کرنتھیوں۱۵:۳)۔ یہاں کتابِ مقدّس  عہدِ عتیق کو بیان کرتی ہے ۔کیسے کوئی گناہ گارعہدِ عتیق میں معاف ہونےکے لئے قربانی چڑھا سکتا تھا ؟اُسے گناہ کی قربانی کے سرپر  اُسے ذبح کرنے سے پہلے اُس پراپنے ہاتھ رکھنے پڑتے تھے۔ اگر وہ ’’گناہ کی قربانی کے سر پر ہاتھ رکھنے ‘‘ کاعمل خارج کر دیتا تھا ، تووہ  غیر شریعی قربانی چڑھانے کی وجہ سے  معاف نہیں ہوسکتا تھا۔
پولسؔ رسول نے فرمایا، ’’کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوؔع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اسکی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا؟۔‘‘(رومیوں۶:۳)۔اِس صورت میں،یہ کیسے ممکن ہو سکتاہے کہ ہم یسوؔع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیتے ہیں؟مسیح یسوؔع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لینا،محض اپنے  پانی کے بپتسموں پر نہیں بلکہ یردؔن میں اُس کے بپتسمہ پر ایمان لانا ہے ۔ جب ہم اِس حقیقت پر ایمان لاتے ہیں کہ یوؔحنا اِصطباغی  نے یسوؔع کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے اُس پر ہمارے تمام گناہ سلسلہ وار منتقل کر دیئے ،تو ہم اُس میں شامل ہونے کا بپتسمہ لے سکتے ہیں۔
’’اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔‘‘(گلیتوں۳:۲۷)۔وہ لوگ جو اپنے تمام گناہوں کو ایمان کی نسبت یوؔحنا اِصطباغی کی معرفت یسوؔع پر سلسلہ وار منتقل کرچُکے ہیں وہ خُدا کے بے گناہ فرزند  بن چُکے ہیں۔
’’اسی میں تمہارا ایسا ختنہ ہوا جو ہاتھ سے نہیں ہوتا یعنی مسیح کا ختنہ جس سے جسمانی بدن اتارا جاتاہے۔‘‘(کلسیوں۲:۱۱)۔جسم کے گناہوں کو بدن سےاُتارنے  کے وسیلہ سے گناہ سے رہائی حاصل کرنے کا طریقۂ عمل  ہاتھوں کے بغیر رُوحانی طور پرختنہ کروانا ہے(رومیوں۲:۲۹بیان کرتا ہے،’’ختنہ وہی ہے جو دل کا اور رُوحانی ہے‘‘)،یعنی کہ  پولسؔ رسول نےفرمایا، یہ یسوؔع کے بپتسمہ پرایمان لانا ہے،جوہمارے دلوں سے گناہوں کوکاٹتا ہے ۔
’’اور اسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوؔع مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتا ہے۔ اس سے جسم کی نجاست کا دور کرنا مرادنہیں بلکہ خالص نیت سے خُدا کا طالب ہونا مراد ہے۔‘‘(۱۔ پطرس۳:۲۱)۔ بپتسمہ ایک مشابہ ہے جو ہمیں بچاتا ہے ۔ جیسا کہ ہم پہلے سے جانتے ہیں،لوگ  نوحؔ کے دَور میں پانی پر ایمان نہ لانےکی وجہ سے ہلاک ہوگئے ،اور یہاں تک کہ آج بھی،ابھی تک نافرمان لوگ موجودہیں جوہلاک ہو جائیں گے بِلا شک گو کہ وہ یسوع پر ایمان رکھ سکتے ہیں  ، کیونکہ وہ یسوع کےبپتسمہ پر ایمان نہیں لاتے ،جوکہ پانی ہے ۔
یوؔحنا رسول نے اپنے پہلے خط میں یوں لکھ کر خوشخبری کے متعلق ہربات کو ظاہر  کیا،’’یہی ہے وہ جو پانی اور خون کے وسیلہ سے آیا تھا یعنی یسوؔع مسیح وہ نہ فقط پانی کے وسیلہ سے بلکہ پانی اور خون دونوں کے وسیلہ سے آیاتھا۔‘‘(۱۔ یوحنا۵:۶)۔ یسوؔع ہمارے پاس ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچانےکے لئے دونوں اپنے بپتسمہ اور صلیب کے وسیلہ سےآیا۔ یوؔحنا نے یہ بھی فرمایا، ’’اور گواہی دینے والے تین ہیں۔ رُوح اور پانی اور خون اور یہ تینوں ایک ہی بات پر متفق ہیں۔‘‘(۱۔ یوحنا۵:۸)۔ یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ یسوؔع کا بپتسمہ، صلیب اور رُوح سب کے سب مل کر واحدکامل نجات کو تشکیل دیتے ہیں۔
یسوؔع نے نیکدیمسؔ سےفرمایا،’’میں تجھ سے سچ کہتا ہوں جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہوسکتا۔‘‘(یوحنا۳:۵)۔ہم پانی اور رُوح سےاَز سرِ نَو پیدا ہوئے ہیں۔ اُس کے پانی کے بپتسمہ اور صلیب پر عقیدہ ہی سب کچھ ہے جس کی آپ کو نجات یافتہ ہونے اور رُوح القدّ س کو انعام کے طور پر حاصل کرنے کے سلسلے میں ضرورت ہے ۔یہ ہےکتابِ مقدّس ’’نئے سرے سے پیدا ہونے ‘‘ کے متعلق کیا فرماتی ہے ۔
یوں،پطرؔس رسول نے فرمایا، ’’ تو بہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئےیسوؔع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح القدّس انعام میں پاؤگے ۔‘‘ (اعمال۲:۳۸)۔اپنےتمام گناہوں کی معافی اور رُوح القدّس کا انعام حاصل کرنےکے سلسلے میں  ، آپکو اپنے پورےدل کے ساتھ یسوؔع کے بپتسمہ پراٹل ایمان رکھنا چاہئے ۔ اور کیا ہم امکانی  طور پر کہہ سکتے ہیں؟صداقت کا انکار مت کریں کہ اتنے سارے حوالے  اُسکے بپتسمہ کی ہماری نجات کے لئےاُس کی راستبازی کے ناگزیر عمل کے طور پرتائید کرتے ہیں۔ مسیحیت کویقیناً پانی اور رُوح کی خوشخبری کی جانب رُجُوع لانا چاہئے ۔
’’ پس آؤ مسیح کی تعلیم کی ابتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مردہ کاموں سے توبہ کرنے اور خُدا پر ایمان لانے کی۔ اور بپتسموں اور ہاتھ رکھنے اور مردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلیم کی بنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔‘‘ (عبرانیوں۶:۱-۲)۔یہاں، ہم ابتدائی کلیسیاکی اَصل خوشخبری کو ڈھونڈنے کے لئے  سراغ حاصل کر سکتے ہیں ۔ اُنہوں نےاُن لوگوں کو بپتسموں،ہاتھ رکھنے، مردوں میں سے جی اُٹھنے ، ابدی عدالت کی تعلیم دی جو ابھی نئے نئے مسیحی ہوئے تھے ۔ ہم سب کو اپنے ذہنوں میں  ایمان لانا چاہئے کہ یسوؔع نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہ اُٹھا لئے اور خُدا کی راست شریعت کےعین  مطابق ہمارے گناہوں کی سزاسہنےکے سلسلے میں  صلیب پرمرگیا۔