Search

សេចក្តីអធិប្បាយ

مضمون 7: تقدیر کے نظریےاور الہی چناؤمیں مغالطہ

[7-1] مغالطہ جو تقدیرکے نظریے اور الٰہی چناوٴمیں پایا جاتا ہے <رومیوں ۸:۲۸۔۳۰.>

مغالطہ جو تقدیرکے نظریے اور الٰہی چناوٴمیں پایا جاتا ہے
<رومیوں ۸:۲۸۔۳۰.>
’’اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خُد اسے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لئے جو خُد اکے ارادہ کے موافق بلائے گئے ۔ کیونکہ جن کو اُس نے پہلے سے جانا اُن کو پہلے سے مقرر بھی کیِاکہ اُ سکے بیٹے کے ہمشکل ہوں تاکہ وہ بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے ۔ اور جن کو اس نے پہلے سے مقرر کیِا اُن کو بلایا بھی اور جن کو بلایا اُن کو راست باز بھی ٹھہرایا اور جن کو راستباز ٹھہرایا اُن کو جلال بھی بخشا ۔ ‘‘
 
 
کیا خُدا واقعی ہم میں سے چند ایک کو چُنتا ہے ؟
نہیں ۔ اُس نے ہم سب کو یسوعؔ مسیحمیں چُنا ۔
 
تقدیر اور الہٰی چناوٴ کا ا لہٰیاتی نظریہ ، جو بنیادی الہٰی نظریات میں سے ایک ہے ، جو مسیحی مذہبی تعلیم کو تشکیل دیتا ہے ، بہت ساروں کی خُد اکے کلام کو سمجھنے میں غلط راہنمائی کرچکا ہے جو یسوعؔ پر ایمان رکھنا چاہتے ہیں ۔
 یہ غلط نظریہ بہت زیادہ پریشانی کا سبب بن چکا ہے۔تقدیر کے بارے میں جھوٹے الہٰی نظریات کیا کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ خُد انے لوگوں کو چُن لیا جن سے وہ محبت رکھتا ہے جبکہ اُن کو سزا دیتا ہے جنہیں وہ ناپسند کرتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے جو چُنے گئے تھے پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں اور آسمان پر قبول کیے گئے جبکہ دوسرے جو چُنے نہیں گئے جہنم میں جلنے کا مقدر رکھتے ہیں ۔       
اگر خُدا ہم میں سے صِرف چند ایک کو چنتا ہے ، ہم بچ نہیں سکتے بلکہ اِس سوال سے روحانی اَذّیت اُٹھائیں گے ، ’’ کیا میں نجات کے لئے چنا گیا تھا ؟ ‘‘ اگر ہم چنے نہیں گئے تھے ، ہمارے لئے یسوعؔ پر ایمان رکھنا بے فائدہ ہوگا۔ اِس طرح یہ نظریہ بہت سارے لوگوں کو زیادہ پریشان کر چکا ہے آیا وہ خُدا کی معرفت بذات ِ خود ایمان کی بجائے چنے گئے تھے ۔
اگر ہم اس پر ایما ن رکھتے ہیں ہم کیسے شکوک سے آزاد ہو سکتے ہیں اور صِرف خُدا پر ایمان رکھ سکتے ہیں ؟ ہم کیسے تصدیق کر یں گے کہ خُدا نے ہمیں واقعی چنا ہے ؟ وہ صِرف اُن چُنے ہوووٴں کا خُد اہو گا ، حتیٰ کہ گو وہ کہتا ہے ، ’’کیا خُدا صِرف یہودیوں ہی کا ہے غیر قوموں کا نہیں ؟ بے شک غیر قوموں کا بھی ہے“(رومیوں ۳:۲۹)۔
کیونکہ بہت سارے لوگ تقدیر اور الہٰی چناوٴ کے مطلب کو غلط سمجھتے ہیں ،وہ ڈرتے ہیں وہ برباد ہو جائینگے اگرچہ وہ یسوعؔ پہ ایمان رکھتے ہیں ۔
اِفسیوں۱:۳۔۵ کہتا ہے ، ’’ہمارے خُداوند یسوعؔ مسیح کے خُدا اور باپ کی حمد ہو جس نے ہم کو مسیح میں آسمانی مقاموں پر ہر طرح کی روحانی برکت بخشی ۔ چنانچہ اُس نے ہم کو بنایِ عالم سے پیشتر اُس میں چن لیا تاکہ ہم اُس کے نزدیک محبت میں پاک اور بے عیب ہوں۔ اور اُس نے اپنی مرضی کے نیک ارادہ کے موافق ہمیں اپنے لئے پیشتر سے مقرر کِیا کہ یسوعؔ مسیح کے وسیلہ سے اُس کے لے پالک بیٹے ہوں ۔‘‘
اس لئے ہمیں تقدیر اور الہٰی چناوٴکے الہٰی نظریے کا پھر سے جائزہ لینا چاہیے۔ پہلے ہمیں سمجھنا چاہیے کتابِ مقدس تقدیر اورا لہٰی چناوٴ کے بارے میں کیا کہتی ہے اور نجات میں ہمارے عقیدہ کو پانی اور روح کے وسیلہ سے مضبو ط کرتی ہے۔
رومیوں کاخط ہمیں کیا بتاتاہے ؟ بعض علمِ الہٰیات کے ماہرین نے ’’غیر مشروط چناوٴ ‘‘ کا بے بنیاد نظریہ قائم کِیا ۔ تب کیا علمِ الہٰیات خُدا ہے؟ علمِ الہٰیات بذاتِ خود خُدا نہیں ہے ۔
حتیٰ کہ دُنیا کی تخلیق سے پہلے، خُدا نے تمام بنی نوع انسان کو یسوعؔ مسیح میں چُنا اور اُس نے ہمیں راستباز بنانے کے وسیلہ سے ہم سب کو نجات دینے کا اپنا ارادہ بنایا۔ یسوعؔ ہمیں بِلا شرط محبت کرتا ہے ۔ اُسے ایک فرق رکھنے والا خُدا مت بنائیں ۔ غیر ایماندار اپنے ذاتی خیالات پر ایمان رکھتے ہیں لیکن ایماندار اپنے ایمان کی بنیاد خُداکے تحریری کلام پر رکھتے ہیں ۔
 
 

پرانے عہدنامہ میں الہٰی چناوٴ

 
کیا غیر مشروط چناوٴ کا نظریہ سچ ہے ؟
نہیں ۔ ہمارا خُداوند اَیسا تنگ ذہن رکھنے والاخُدا نہیں ہے ۔ خُدا نے یسوعؔ میں تمام گنہگاروںکو چنا، محض چند ایک کو نہیں چُنا۔
 
پیدائش۲۵:۲۱۔۲۶،ہم اضحاقؔ کے دو بیٹوں ، عیسوؔ اور یعقوب ؔ کے بارے میں پڑھتے ہیں ۔ خُد انے یعقوب ؔ کو چُنا جبکہ اضحاق ؔ کے دونوں بیٹے تب تک اپنی ماں کے پیٹ میں تھے۔
وہ جو خُدا کے کلام کو غلط سمجھتے ہیں غیر مشروط چناوٴ کے نظریے کی بنیاد کے طورپر اِسے لیتے ہیں ۔ یہ تقدیر کے دیوتا کو مسیحیت میں گڈمڈ کرنے کی مانند ہے۔
اگر ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خُد اہمیں ’’غیر مشروط چناوٴ ‘‘ کی بنیادپر چُنتا ہے اور یسوعؔ مسیح میں نہیں ، تب یہ اُس کی طرح ہے جس طرح ہم تقدیر کے دیوتا اور بُتوں کی پوجا کرتے ہیں۔ خُدا تقدیر کا دیوتا نہیں ہے ۔ اگر ہمیں تقدیر کے دیوتا پر ایمان رکھنا تھا ، ہم ہمارے لئے خُدا کے منصوبے کا انکار کر رہے ہیں اور شیطان کے پھندے میں پھنس رہے ہیں ۔
 اگر لوگ خُدا کی مرضی کے تابع نہیں ہیں ، تب وہ حیوانوں سے زیادہ کچھ نہیں جو ہلاک ہونے کا
مقدر رکھتے ہیں ۔ چونکہ ہم ایمان دار حیوان نہیں ہیں ، ہمیں سچے ایمان دار بننا چاہیے جو کتابِ مقدس میں تحریر ی سچ کو پڑھتے اور ایمان رکھتے ہیں ۔ یہ پہلے مت سوچیں کہ کتابِ مقدس میں تحریری سچ کسی کو شیطان سے چھڑاتاہے ۔
سچا ایمان رکھنے کے لئے ، ہمیں پہلے کتابِ مقدس میں تحریری سچ کے بارے میں سوچنا چاہیے اور اُن کے ایما ن کی پیروی کریں جو مسیح میں نئے سِرے سے پیداہوچکے ہیں۔
کیلونؔ ازم محدود گناہوں کی معافی پر زور دیتی ہے۔ یہ لاگُو کرتی ہے کہ خُداکی محبت اور خُداوند کی خلاصی بعض پر نافذ نہیں ہوتی۔ کیا یہ سچ ہو سکتا ہے؟
 کتابِ مقدس کہتی ہے ، ’’ وہ چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں۔ ‘‘ (۱۔تیمتھیس۲: ۴)۔ اگر خلاصی کی برکت صِرف چند ایک پرلاگُوہوتی ، بہت سارے ایماندار یسوعؔ پرایمان رکھنا چھوڑ دیتے۔ آخر کار ، کون اَیسے تنگ ذہن خُدا پر ایمان رکھنا چاہے گا؟
ہمیں اعتماد رکھنا ہے کہ ہمارا خُدا تنگ ذہن نہیں ہے۔ وہ سچائی ، محبت اور انصاف کا خُدا ہے۔ ہمیں یسوعؔ پر اور پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے اور اِس طرح اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہونا ہے۔ یسوعؔ اُن سب کا نجات دہندہ ہے جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہوتے ہیں۔
کیلون ؔاِزم کے مطابق، اگر دس لوگ موجود ہوتے ، اُن میں سے بعض خُدا کی معرفت بچائے جائیں گے جبکہ دوسرے جہنم کے شعلوں میں جلنے کے لئے چھوڑ دئیے جائیں گے ۔ یہ جھوٹ ہے۔
یہ یوں کہنے کا کوئی شعور نہیں رکھتا کہ خُدابعض سے محبت رکھتاہے اور دوسروں کونکال دیتا ہے ۔ تصور کریں کہ خُد اآج یہاں ہمارے ساتھ ہے ۔اگر وہ اُن کو چُننے کا اِرادہ کرتا جو کہ دائیں طرف بیٹھے ہیں جبکہ اُن سب کو جہنم میں بھیجنے کا اِرادہ کر رہا ہے جو بائیں طرف بیٹھے ہوئے ہیں ، کیا ہم اُس سے خُد اکے طورپر پیش آئیں گے ؟
 کیا وہ جو نکالے گئے احتجاج میں اپنی آوازوں کی بُلند نہیں کریں گے ؟ تمام مخلوقات چلائیں گی ،’’خُدا کیسے اِتنا ناراست ہو سکتا ہے ؟ ‘‘ غیر مشروط چناوٴ جھوٹا ہے کیونکہ خُدانے نسلِ انسانی کو یسوعؔ مسیح میں چُنا۔
اِس لئے کوئی بھی جو خُد اکی معرفت مسیح کے نام میں بُلایا جاتا ہے چُنا ہُوا ہے۔ تب خُد ااُس کے پاس کن کو بلاتا ہے ؟ وہ گنہگاروں کو بلاتا ہے ، راستبازوں کو نہیں۔ خُدا اُن کو نہیں بُلاتاجو اپنے آپ کو راستباز کے طورپر خیال کرتے ہیں ۔
 خُدا کی خلاصی کی برکت صِرف گنہگاروں کے لئے ہے اورجو جہنم کے سزاوار ہیں ۔ چننے کا مطلب ہے خُدا اُن کو اپنے راستباز بیٹے بنانے کے سلسلے میں گنہگاروں کو بلاتاہے۔
 
 

خُدا عادل ہے

 
کیا خُد اصِرف چند ایک چُنے ہوووٴںسے محبت رکھتا ہے ؟
نہیں، خُداوند اِتنا تنگ ذہن رکھنے والانہیں ہے ۔ خُدا عادل ہے۔
 
خُدا عادل ہے۔ وہ اَیسا خُد انہیں ہے جو صِرف غیر مشروط طورپر چُنے ہوووٴں سے محبت رکھتا ہے ۔ اُس نے گنہگاروں کو مسیح کے نام میں بلایا ۔ یسوعؔ مسیح کی خلاصی اور اُس کی گناہوں کی معافی کے وسیلہ سے نجات کے بغیر ، کیسے ہم خُد اکی محبت او رنجات کو جان سکتے تھی؟ کبھی اُسے ایک غیر مُنصف خُد امت بنائیں۔
ڈھونڈنے کی کوشش کریں کیا کھو رہا ہے جب آپ اِفسیوں۱:۳۔۵ پڑھتے ہیں، ’’ ہمارے خُد اوند یسوع مسیح کے خُدا اور باپ کی حمد ہو جس نے ہم کو مسیح میں آسمانی مقاموں پر ہر طرح کی روحانی برکت بخشی ۔چنانچہ اُس نے ہم کوبنایِ عالم سے پیشتر اُس میں چُن لیا تاکہ ہم اُ سکے نزدیک محبت میں پاک اور بے عیب ہوں ۔ اور اُس نے اپنی مرضی کے نیک ارادہ کے موافق ہمیں اپنے لئے پیشتر سے مقرر کیِا کہ یسوعؔ مسیح کے وسیلہ سے اُس کے لے پالک بیٹے ہوں۔‘‘ کیا کم ہورہاہے ؟کم ہونےوالا لفظ ’’ یسوع ؔمسیح میں ‘‘ہے ۔
 ’’کیلونؔ ازم میں غیر مشروط چناوٴ کتابِ مقدس کے کلام کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا ہے۔ کتابِ مقدس کہتی ہے ، ’’ اُس نے ہم کو بنایِ عالم سے پیشتر یسوعؔ مسیح میں چُن لیا۔ ‘‘
خُد انے پوری نسلِ انسانی کو مسیح میں پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کے لئے چُنا۔ وہ جو بچ نہیں سکتے بلکہ گنہگار پیدا ہوئے ہیں گناہ سے آزاد ہو سکتے ہیں اور اُ سکے بیٹے بن سکتے ہیں ۔ اُس نے تمام نسلِ انسانی کو اُن کی فہرست میں نجات یافتہ ہونے اور اُنھیں یسوعؔ مسیح میں چُننے کے لئے شامل کِیا ۔
کیونکہ بہت سارے علمِ الہٰیات کے ماہرین جو غیر مشروط چناوٴپر زور دیتے ہیں کہتے ہیں کہ صِرف
 چند ایک چُنے ہوئے ہیں ، بہت سارے لوگ مکمل طور پر بے عقل مذہبی تعلیم کے عقیدہ کی بدنظمی میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ یہ جھوٹے ماہرِ علمِ الہٰیات کہتے ہیں کہ خُدا غیر مشروط چناوٴکے وسیلہ سے بعض کو چُنتا ہے اور دوسروں کو نکال دیتا ہے ، جبکہ اُس کے کلام کا سچ ہے کہ خُدا نے تمام گنہگاروں کو یسوعؔ میں چُنا ۔ بہت سارے لوگ اپنے مشکوک عقائد کی وجہ سے جھوٹی مذہبی تعلیم کا شکار ہو جاتے ہیں۔
پہچانیں کہ اگر ہم پہچانتے ہیں کہ خُد انے تمام نسلِ انسانی کو یسوعؔ میں بچانے کا فیصلہ کیِا اور کہ گناہ کی معافی ہر ایک پر لاگُو ہوتی ہے جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے۔یوں کرنے سے ، ہم اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں ، خُدا کے بیٹے بن سکتے ہیں ، راستباز لو گ بن سکتے ہیں ، ابدی زندگی رکھ سکتے ہیں اور اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ خُد اعادل ہے ۔
 
 

یعقوبؔ اور عیسوؔ کی کہانی میں الہٰی چناوٴ

          
خُدا نے کس کو چُنا ؟صِرف چُنے ہوووٴں کو ؟
نہیں ۔ خُد انے تمام نسلِ انسانی کو مسیح میں چُنا ۔پس ، جو کوئی مسیح پر ایمان رکھتا ہے اور یسوعؔ کے بپتسمہکے وسیلہ سے کوئی گناہ نہیں رکھتا چُنا ہُوا ہے۔
 
پیدائش۲۵:۱۹۔۲۸میں عیسوؔ اور یعقوب ؔ اپنی ماں رِبقہؔ کے پیٹ میں آپس میں مزاحمت کر رہے تھے ۔ خُد انے پیدائش ۲۵:۲۳ میں کہا، ’’خُداوند نے اُسے کہا دو قومیں تیرے پیٹ میں ہیں اور دو قبیلے تیرے بطن سے نکلتے ہی الگ الگ ہو جائینگے اور ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ سے زورآور ہو گا اور بڑا چھوٹے کی خدمت کریگا ۔ ‘‘
گنہگاروں نے اِن الفاظ کو الہٰیاتی تقدیر اور الہٰی چناوٴکے نظریے میں بدلا، بہت ساروں کو جو یسوعؔ
پر ایمان رکھتے ہیں آیا وہ چُنے ہوئے تھے یا نہیں کے طورپر پریشان چھوڑا ! جب وہ اپنے آپ کو چُنے ہوئے خیال کرتے ہیں وہ سوچتے ہیں کہ وہ نجات یافتہ ہیں اور پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہونے میں دلچسپی کھو دیتے ہیں ۔
غیر مشروط چناوٴ کا نظریہ بہت سارے لوگوں کو گناہوں کی خلاصی سے دُور لے جا چکاہے اور اُنہیں جہنم کے سزاوار ٹھہرا چکاہے جنھوں نے یسوعؔ پر ایمان رکھا تھا۔ یہ خُدا کو غیر مُنصف بھی ظاہر کر چکا ہے ۔
کیونکہ بہت سارے علمِ الہٰیات جھوٹی مذہبی تعلیم سکھاتے ہیں جو اُن کے اپنے ذاتی خیالات سے پھوٹتی ہے ، بہت سارے جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں غیر محفوظ بن جاتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں اگر وہ
چُنے ہوئے ہوتے ، یا آیا اُن کے گناہوں کی معافی پہلے سے مقصود تھی۔
یعقوبؔ او ر عیسوؔ میں سے ، کس کو خُد انے چُنا ؟ اُس نے یسوع ؔ مسیح میں یعقوب ؔ کو چُنا۔ رومیوں۹: ۱۰۔۱۱ میں ، یہ کہا گیا ہے کہ خُد انے اُس کے بھائی کی بجائے یعقوب ؔ کو بلایا ، حتیٰ کہ گو وہ ایک ہی آدمی سے پیدا ہوئے تھے ،یعنی تب تک پیدانہیں ہوئے تھے ، اور کچھ بھی آیا اچھا یا بُرا نہیں کر چکے تھے ۔
خُد اکا یعقوبؔ کو چُننے کامقصد ، اُ س کے اعمال کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ اپنے چناوٴ کی وجہ سے تھا ۔ کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ یسوعؔ گنہگاروں کو بلانے کے لئے آیا ، نہ محض وہ جوشاندار زندگیاں گزار چکے ہیں ۔
تمام لوگ ، آدم ؔکی نسل کے طورپر ، گنہگار پیدا ہوتے ہیں ۔ داوٴدؔ نے کہا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ کے وقت سے ایک گنہگار تھا اور کہ وہ بدکرداری میں پیدا ہُوا تھا ۔ ’’دیکھ !میں نے بدی میں صُورت پکڑی اور میں گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔ ‘‘ (زبور ۵۱:۵)۔
تمام لوگ اپنے آباوٴ اجداد کے گناہوں کی وجہ سے گنہگاروں کے طو رپر پیدا ہوتے ہیں ۔ پس ہر کوئی جو اس دُنیا میں پیدا ہوتا ہے نادانستہ طور پر ایک گنہگاربن جاتا ہے ، ایک گنہگار کے طورپر عمل کرتاہے اور گناہ کے پھل پیدا کرتاہے۔
ایک بچہ جواب تک گناہ نہیں کر چکا پہلے ہی سے ایک گنہگار ہے کیونکہ وہ گناہ کے بیج کے ساتھ پیدا ہُوا تھا وہ اپنے دل میں بُرے خیالات، زناکاریاں ، حرامکاریاں اور خون ریزیاں رکھتا ہے ۔ وہ اپنے آباوٴاجداد کے گناہوں کے ساتھ پیدا ہُوا تھا ۔ تمام لوگ حتیٰ کہ اپنے پید ا ہونے سے پہلے گنہگار ہیں۔
یہ وجہ کہ خُد انے ہمیں کمزور بنایا مندرجہ ذیل ہے ۔بنی نوع انسان خُد اکی تخلیق ہے لیکن خداوند
ہمیں گناہ سے بچانے کے وسیلہ سے ہمیں اپنے بیٹے بنانے کے منصوبے رکھتا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے آدمؔ کو گناہ کرنے کی اجازت دی۔
نتیجہ کے طورپر ،جب ہم گنہگا بن گئے، خُد انے اِس دُنیا میں یسوعؔ کو بھیجا ، اپنے اِکلوتے بیٹے کو بپتسمہ کے وسیلہ سے نسلِ انسانی کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کی اجازت دی۔
 خُدا کا ارادہ نسلِ انسانی کو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے وسیلہ سے چھڑانے کا تھا
اور اُنہیں یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے بیٹے بننے کی طاقت دینے کا تھا ۔ اُس نے آدمؔ کو مسیح میں تمام گناہ دھو نے کے وعدے کے ساتھ گناہ کرنے کی اجازت دی ۔
گنہگار جو جھوٹی الٰہی تعلیم پر ایمان رکھتے ہیں کہتے ہیں ، ’’ یعقوبؔ او رعیسو ؔ کی طرف دیکھو۔ اُس نے غیر مشروط طورپر ایک کو چُنا اور دوسرے کو نکال دیا۔‘‘ خُد انے ہمیں غیر مشروط طو رپر نہیں چُنا ، بلکہ ہمیں یسوعؔ مسیح میں چُنا ۔ ہمیں صِرف کتابِ مقدس میں تحریری کلام کی طرف دیکھنا ہے۔ رومیوں ۹:۱۰۔ ۱۲ کہتاہے ، ’’ اور صِرف یہی نہیں بلکہ رِبقہؔ بھی ایک شخص یعنی ہمارے باپ اضحاقؔ سے حاملہ تھی۔ اور ابھی تک نہ تو لڑکے پیدا ہوئے تھے اور نہ اُنہوں نے نیکی یا بدی کی تھی کہ اُس سے کہا گیا کہ بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا ۔ تاکہ خُد اکا ارادہ جو برگزیدگی پر موقوف ہے اعمال پر مبنی نہ ٹھہرے بلکہ بلانے والے پر ۔ ‘‘
خُدا نے یعقوبؔ کو یسوعؔ میں چُنا ۔ یعقوبؔ گنہگاروں کا ایک نمونہ تھا جو ناچیز ہیں اور اپنی ذاتی راستبازی سے محروم ہیں ۔ اِفسیوں۱: ۴ کہتاہے خُد انے ہمیں اُس میں چُنا ۔
 خُد انے کس کو بُلایا؟ اُس نے یعقوبؔ کو بلایاکیونکہ وہ جانتا تھا کہ وہ گناہ سے بھرا اور خُد اکے سامنے ناراست تھا اور اُس نے خُدا پر بھروسہ کیِا ۔ اُس نے یعقوب ؔ کو اپنے ذاتی بیٹے یسوعؔ کے نام میں بلایا اور اُسے اُس کا بیٹا بنانے کے لئے پانی اورخون کی خوشخبری کے ساتھ اُسے چھڑایا ۔ پس ، خُد انے یعقوبؔ کو بلایا اورگناہوں کی معافی کے ساتھ اُسے برکت دی۔
 اُس نے گنہگاروں کو یسوعؔ میں خلاصی کے وسیلہ سے اُن کو راستباز بنا نے کے لئے بلایا ۔ یہ خُد اکا منصوبہ ہے۔
 
 

غیر مشروط چناوٴکی جھوٹی الٰہی تعلیم

          
خُد انے یعقوبؔ سے کیوں محبت رکھی؟
کیونکہ یعقوبؔ اپنی ناراستی کو جانتا تھا۔
 
 حال ہی میں ، میں نے غیر مشروط چناوٴپر مبنی ایک کتاب پڑھی۔ ایک آدمی نے خواب دیکھا کہ ایک بوڑھی عورت خواب میں ظاہر ہوئی اور نوجوان آدمی کو ایک یقینی جگہ پر آنے کے لئے کہا ، اوروہ چلا گیا تب بوڑھی عورت نے بتایا کہ وہ خُد اکی معرفت چُنا ہوا تھا ۔
 اُس نے بوڑھی عورت سے پوچھا خُد ااُسے کیسے چُن سکتا تھا جب کہ وہ حتیٰ کہ خُدا پرایمان نہیں رکھتا ؟ اُس نے اُسے بتایا کہ خُدانے اُس کی وفاداری کے باوجود اُسے غیر مشروط طورپر چُن لیا۔
 یہ جھوٹ ہے ۔ کیسے خُدا ظالمانہ طور پر جہنم کی سزا دے سکتا ہے اور دوسروں کو نجات کے لئے چُن سکتا ہے ؟ خُدا نے یسوعؔ میں ہر ایک کو چُنا۔
الہٰیاتی چناوٴکایہ نظریہ جو یسوعؔ کو باہر نکالتا ہے جھوٹا ہے ۔ یہ جھوٹ ہے ۔ لیکن بہت سارے ماہرِ علمِ الہٰیات زور دیتے ہیں کہ خُد انے ہم میں سے صِرف بعض کو چُنا ۔ یہ سچ نہیں ہے ۔ خُد اہر ایک کو یسوعؔ میں نجا ت دینا چاہتاہے ۔ صِرف وہ جو یسوع ؔ میں پانی اور رُوح کی خلاصی پر ایمان نہیں رکھتے ہیں نجات یافتہ نہیں ہوں گے ۔
خُد انے تمام نسلِ انسانی کو نجات کے لئے اپنے بیٹے، یسوعؔ کے وسیلہ سے مقرر کیِا اور ہمیں حتیٰ کہ اُس نے دُنیا کی تخلیق سے پہلے اُس کے بیٹے بنانے کا اِرادہ کِیا ۔ اُس نے نسلِ انسانی کویسوعؔ مسیح کی خلاصی کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں سے بچانے کا منصوبہ بنایا۔ یہ سچ ہے جس طرح یہ کتابِ مقدس میں لکھا ہواہے۔
راستباز جو مسیح میں نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں چُنے ہوئے ہیں ۔ لیکن ماہرِ علمِ الہٰیات زور دیتے ہیں کہ خُدا صِرف ہم میں سے بعض کو چُنتاہے ۔ مثال کے طورپر ، وہ کہتے ہیں کہ بُدھ مت کے راہب اُن میں سے ہیں جنہیں خُد انے نہیں چُنا لیکن خُد انے اُن کو بھی یسوعؔ میں چُنا۔
اگر خُدا نے بعض کو یسوعؔ کے بغیر غیر مشروط طورپر چُنا ، ہمیں خوشخبری کی منادی کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ اگر خُدا کسی کو یسوعؔ کے بغیر چُننے کا منصوبہ بنا چکا تھا ، گنہگاروں کو یسوعؔ پر ایمان رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ تب کیسے اُس کی محبت ، سچائی اور آزادی کا کلام پورا ہو سکتا تھا ؟
کیا اِس دُنیا میں خُدا کے خادموں کے لئے خوشخبری کی منادی کرنے کی کوئی وجہ موجو د ہوگی ؟ کیا یہ کوئی شعور رکھتا ہے کہ خُد اچھڑائے ہووٴں اور مجرموں کو پہلے ہی غیر مشروط طو رپر یسوع ؔ کے بغیر چُن چکا ہے ؟
 وجہ کہ خُدا نے یعقوب ؔ کو یسوعؔ میں چُنا ، وجہ کہ اُس نے یعقوبؔ سے محبت کی اور عیسوؔ سے نفرت کی یہ ہے کہ وہ اُن کے پیدا ہونے سے پہلے ہی جانتا تھا کہ یعقوب ؔ یسوعؔ پر ایمان رکھے گا اور عیسوؔ اُس پر ایمان نہیں رکھے گا۔
اِس دُنیا میں بہت سارے گنہگار موجود ہیں جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں ۔ اُن میں بعض عیسوؔ کی مانند ہیں اور دوسرے یعقوبؔ کی مانند ہیں۔
خُدا نے کیوں یعقوبؔ سے محبت رکھی؟ یعقوبؔ ناراست تھا اور اپنی بے قدری کو جانتا تھا ۔ اس لئے اُس نے تسلیم کِیا کہ وہ خُد اکے سامنے ایک گنہگا ر تھا اور اُس کا فضل مانگا ۔ یہی وجہ ہے خُد انے کیوں یعقوبؔ کو بچایا۔ لیکن عیسوؔ نے خُد اوند کی بجائے اپنے آپ پر زیادہ انحصار کیِا اور خُدا کے فضل کے لئے بُھوکا نہ ہُوا۔ اِس لئے خُدا نے کہا اُس نے یعقوبؔ سے محبت رکھی اور عیسوؔ سے نفرت کی۔ یہ سچائی کا کلام ہے ۔
خُد انے ہم سب کو یسوعؔ میں نجات کے لئے مقرر کیا۔ تمام گنہگاروں کو جو کرنا ہے یسوعؔ پر ایمان رکھنا ہے ۔ تب خُد اکا سچ اور انصاف اُن کے دلوں میں بیٹھ جائے گا۔ ہم گنہگار کچھ نہیں کر سکتے لیکن اپنے پورے دلوں کے ساتھ یسوعؔ کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونے کے لئے ایمان رکھتے ہیں ۔ ہم سب کو جو کرنا ہے گناہوں کی معافی کے لئے یسوع پر ایمان رکھنا ہے۔
 
 

آہستہ آہستہ پاک ہونے کا جھوٹا نظریہ

 
کیا یہ سچ ہے کہ ایک گنہگا ر آہستہ آہستہراستباز بن سکتا ہے؟
نہیں ۔ یہ ناممکن ہے ۔ خُدا نے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے ، گنہگاروںکو اُس کے بپتسمہ اور اُس کی صلیبی موت کی خلاصی کے وسیلہ سے راستباز اور بے عیب بنا دیا۔
 
شیطان گنہگاروں کو آہستہ آہستہ پاک ہونے کے نظریے کے ساتھ دھوکا دیتاہے اِس طرح وہ اپنے گناہوں سے نجات یافتہ نہیں ہو سکتے ہیں ۔ آہستہ آہستہ پاک ہونے کا مطلب ہے کہ گنہگار یسوعؔ پرایمان رکھنے کے بعد آہستہ آہستہ پاک ہو جاتے ہیں ۔
یہ نظریہ اس طرح کہتاہے۔ گنہگا ر ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے راستباز نہیں بن سکتے ہیں بلکہ جب وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں صِرف موروثی گناہ سے نجات یافتہ ہوتے ہیں ۔ حقیقی گنا ہ روز مرّہ کی توبہ کی دُعاوٴں کے وسیلہ سے دھوئے جاتے ہیں ۔ اور لوگ آہستہ آہستہ پاک بن جاتے ہیں ۔
اِس نظریے کا عقدہ آہستہ آہستہ پاک ہونا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ کوئی یسوعؔ پرایمان رکھ سکتا ہے اور آہستہ آہستہ ایک پاک مسیحی بن سکتا ہے۔ یہ نظریہ بہت سالوں سے بہت سارے مسیحیوں کو اُنہیں تحفظ محسوس کرواتے ہوئے ، دھوکہ دے چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسیحیت میں بہت سارے تم سے ـزیادہ ـپاک مسیحی موجود ہیں۔
 وہ سوچتے ہیں کہ ایک دن وہ سادگی سے بدل جائیں گے اور مزید گناہ نہیں کریں گے ۔ لیکن وہ اپنی زندگیاں گنہگاروں کے طورپر گزارتے ہیں اور اُن کے مرنے کے بعد خُدا کے سامنے گنہگاروں کے طورپر پرکھے جائیں گے ۔
کتابِ مقدس میں سے سچا کلام پڑھیں ۔ رومیوں۸: ۳۰ میں لکھاہے کہ، ’’اور جنکو اُس نے پہلے سے مقرر کیِا اُ ن کوبلایا بھی اور جنکو بلایا اُن کو راستباز بھی ٹھہرایا اور جنکو راستباز ٹھہرایا اُن کو جلال بھی
بخشا۔ ‘‘
اور۲۹آیت میں لکھاہے کہ، ’’کیونکہ جنکو اُس نے پہلے سے جانا اُن کو پہلے سے مقرر بھی کیِا کہ اُس کے بیٹے کے ہمشکل ہوں تاکہ وہ بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے۔‘‘ پہلی نظر میں اَیسا نظر آتا ہے کہ راستبازبننے کے لئے اِقدام موجود ہیں ۔ لیکن کلام ہمیں بتاتاہے کہ راستبازی ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے بخشی گئی تھی۔
’’ جنکو بلایا اُن کو راستباز بھی ٹھہرایا‘‘یسوعؔ نے گنہگاروں کو بلایا اور اُن کو یردنؔ پر اپنے بپتسمہ اور صلیب پر اپنی موت کے وسیلہ سے راستباز بنایا۔
اِس لئے جو کوئی یسوعؔ میں گناہوں کی معافی پر ایمان رکھتا ہے خُدا کا ٹھہرایا ہُواراستباز بیٹا بن جاتاہے یہ خُد اکا فضل ہے کہ گنہگاروں کو آزاد کرے اور اُنہیں اِس نام میں جلال دے۔
 یہ ہے خُدا ہمیں کیا بتاتا ہے ۔ لیکن بعض مسیحی ہمیں رومیوں ۸:۳۰کو دیکھنے کے لئے کہتے ہیں ۔ ’’پاک ہونے کے لئے اِقدام موجود ہیں ۔ کیا اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم آہستہ آہستہ تبدیل ہوتے ہیں ؟ ‘‘ یہ ہے وہ کیسے دھوکا دیتے ہیں ۔وہ لوگوں کو فعل حال مستقبل میں بتاتے ہیں کہ ایک گنہگار وقت کے ساتھ راستباز بن جائے گا۔
 لیکن کتابِ مقدس ہمیں فعل حال مستقبل میں نہیں بتاتی ، بلکہ فعل حال ماضی بعید میں کہ ہم ایک ہی بارے ہمیشہ کے لئے راستباز بنائے جا چکے ہیں ۔ مستقبل کے نظریے اور ماضی بعید کے نظریے کے درمیان ایک یقینی فرق موجود ہے ۔
ہمیں کتابِ مقدس پر مکمل طور پر ایمان رکھنا چاہیے۔ اُس کے مطابق کیا لکھا ہوا ہے ، ہم ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے خُداکے بیٹے بن سکتے ہیں ۔ یہ آہستہ آہستہ پاک ہونے کے نظریے سے مکمل طورپر مختلف ہے۔
آہستہ آہستہ پاک ہونے کا نظریہ کہتاہے کہ جب ہم یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں صرف موروثی
 گناہ معاف ہوتا ہے۔ یہ تجویز کرتاہے کہ ہمیں ایک راستباز زندگی گزارنی چاہیے اور ہر روز اپنے گناہوں کے لئے توبہ کرنی چاہیے یعنی جب ہم خُدا کے سامنے کھڑے ہوں گے ہم راستباز بن جائیں گے ۔
کیونکہ بہت سارے لوگ اس نظریے پرا یمان رکھتے ہیں وہ اب تک حتیٰ کہ یسوعؔ پر ایمان رکھنے کو شروع کرنے کے بعد بھی گنہگار ہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آہستہ آہستہ پاک ہونے کا نظریہ جھوٹا ہے۔
کتابِ مقدس ہمیں صاف طورپر بتاتی ہے کہ ہم ایمان کے وسیلہ سے راستباز اور خُدا کے بیٹے بن
جاتے ہیں ۔ بالکل جس طرح بچے دُنیا میں آتے ہیں ، خُدا کے بیٹے بھی پاک بن جاتے ہیں جتنی جلدی وہ احساس کرتے ہیں اور یسوعؔ کی خلاصی پر ایمان رکھتے ہیں ۔ آہستہ آہستہ پاک ہونے کا جھوٹا نظریہ جھوٹوں سے پھوٹتاہے۔
 
 

تمام گناہوں سے مکمل چھٹکارہ

 
ہمیں مکمل طورپر پاک ہونےکے لئے کیا کرنا ہے ؟
ہمیں پانی اور روح کی خلاصی پر ایمان رکھنا ہے۔
 
رومیوں۸:۱۔۲ کہتاہے ، ’’پس اب جو مسیح یسوعؔ میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں۔ کیونکہ زندگی کے روح کی شریعت نے مسیح یسوعؔ میں مجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کردیا ۔ ‘‘ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ خُد انے تمام گنہگاروں کو راستباز بنایا اور سب کو آزاد کِیا جو گناہ اور موت کی شریعت سے یسوعؔ کے پاس آئے ۔
 کتابِ مقدس ہمیں مکمل گناہوں کی معافی کے بارے میں عبرانیوں ۹ :۱۲ میں بتاتی ہے ۔ ’’اور
بکروں اور بچھڑوں کا خون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خون لے کر پاک مکان میں ایک ہی بار داخل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی ۔ ‘‘ اِس کا مطلب ہے کہ ہم جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں چھڑائے جاتے ہیں اور آسمان پر قبول کیے جاتے ہیں۔
ہم نے سُنا اور یسوعؔ مسیح میں پانی اور روح کی خلاصی کی خوشخبری پر ایمان رکھا اور اپنے تمام گناہوں کے لئے معاف کیے گئے ۔ لیکن گنہگار جو ایمان رکھتے ہیں کہ وہ صِرف موروثی گناہ کے لئے معاف کیے گئے حقیقتاً نجات یافتہ نہیں ہو سکتے ہیں ۔ گناہوں سے پاک ہونے کے سلسلے میں یعنی جو وہ یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے بعد سرزد کرتے ہیں ، وہ محسو س کرتے ہیں کہ اُنہیں ہر روز توبہ کرنی چاہیے۔
یہ غلط ایمان اُنہیں جہنم کی طرف لے جاتاہے ۔اُن کے غلط عقائد اس طرح اپنے آپ کو اپنی
سب بدکرداریوں سے آزاد کرنے کے طورپر اُن کے لئے ہر روز توبہ کرنے کا سبب بنتے ہیں ۔ یہ سچاایمان نہیں ہے جو ہمیں جہنم سے بچاتا ہے۔
 اگروہ یسوعؔ پر ایمان رکھ چکے تھے اور ہمیشہ کے لئے ایک ہی بار چھڑائے جا چکے تھے ، وہ راستباز اور خُدا کے بیٹے بن گئے ۔ سچی خلاصی ایمانداروں کو راستباز بناتی ہے اور اُن کو ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے خُد اکے بیٹوں میں تبدیل کرتی ہے۔
حتیٰ کہ گو ایماندار دُنیا کے تمام گناہوں سے آزاد کیے جاتے ہیں ، اُن کا جسم اُن کے مرنے کے دن تک نہیں بدلتا۔ لیکن اُن کے دل خُد اکی راستبازی کے ساتھ تربتر ہو جاتے ہیں ۔ ہمیں یقینا اِس حقیقت کو کبھی بھی غلط نہیں سمجھنا چاہیے۔
کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ ہم پاک ہوتے ہیں اور راستباز بن جاتے ہیں جب ہم خوشخبری پر ایما ن رکھتے ہیں ۔
آئیں ہم سچی خوشخبری کو سمجھنے کے لئے عبرانیوں۱۰:۹۔۱۴ کو دیکھیں۔’’ اور پھر یہ کہتا ہے کہ دیکھ میں آیا ہوں تاکہ تیر ی مرضی پوری کروں۔ غرض وہ پہلے کو موقوف کرتا ہے تاکہ دوسرے کو قائم کرے۔ اُسی مرضی کے سبب سے ہم یسوعؔ مسیح کے جسم کے ایک ہی بارقربان ہونے کے وسیلہ سے پاک کیے گئے ہیں۔اور ہر ایک کاہن تو کھڑا ہو کر ہر روز عبادت کرتاہے اور ایک ہی طرح کی قربانیاں باربار گذرانتاہے جو ہرگز گناہوں کو دُور نہیں کر سکتیں۔ لیکن یہ شخص ہمیشہ کے لئے گناہوں کے واسطے ایک ہی بار قربانی گذران کر خُداکی دہنی طرف جا بیٹھا۔ اور اُسی وقت سے منتظر ہے کہ اُ سکے دشمن اُس کے پاوٴں تلے کی چوکی بنیں۔ کیونکہ اس نے ایک ہی قربانی چڑھانے سے اُن کو ہمیشہ کے لئے کامل کر دیا ہےجو پاک کیے جاتے ہیں۔“
’’اُسی مرضی کے سبب سے ہم یسوعؔ مسیح کے جسم کے ایک ہی بار قربان ہونے کے وسیلہ سے پاک کیے گئےہیں ۔‘‘توجہ کریں کہ یہ فعل حال مکمل میں لکھا ہُوا ہے اور فعل حال مستقبل میں نہیں۔
مکمل طورپر پاک ہونے کے لئے ، ہم سب کو پانی اور روح کی خلاصی پر ایمان رکھنا ہے جو یسوعؔ نے ہمیں دی۔
 
 

یسوعؔ نے ایک ہی باراور ہمیشہ کے لئے ابدی خلاصی بخشی

          
 کیوں ایک آدمی کو ہر وقت خوش رہنے کاحق دیا گیاہے؟(۱۔تھسلُنِیکیوں۵: ۱۶)
 کیونکہ یسوعؔ نے اُس کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا ،وہ کچھ نہیں کر سکتا بلکہ اُس کے سامنے فروتن بنے اور اُس کے فضل کے لئے شکر اَدا کرے۔
 
اگر ہم یسوعؔ کی ابدی خلاصی پرایمان رکھتے ہیں ، ہم سب ایک ہی بار راستباز بن جاتے ہیں ۔ کتابِ مقد س کہتی ہے کہ ، ’’ہروقت خوش رہو ۔ بلاناغہ دُعا کرو۔ ہر ایک بات میں شکر
گزاری کرو۔ ‘‘ (۱۔تھسلُنِیکیوں ۵:۱۶۔۱۸)۔
ہروقت خوش رہو۔ ہم کیسے ہر وقت خوش رہ سکتے ہیں ؟ وہ جو ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے ابدی خلاصی حاصل کرتے ہیں لااختتا م طور پر خوش رہ سکتے ہیں ۔ کیونکہ وہ گناہ سے آزاد ہیں ، وہ علم میں محفوظ ہیں کہ یسوعؔ نے یردنؔ پر اُن کے تمام گناہ اُٹھا لئے تھے ۔ وہ اُس کے سامنے فروتن بن جاتے ہیں اور اُ سکے فضل کے لئے شکرگزار اور اس طرح بغیر رُکے خوش رہ سکتے ہیں۔
 ’’کہ مبارک وہ ہیں جن کی بدکاریاں معاف ہوئیں اور جن کے گناہ ڈھانکے گئے ۔ ‘‘ (رومیوں ۴:۷)۔اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمارے گناہ ڈھانکے گئے اور اِس حقیقت کے باوجود کہ وہ ہمارے دل میں اَب تک وجود رکھتے ہیں ۔ ہمارے دل صاف کیے جا چکے ہیں ۔ یسوعؔ نے اُس کے تمام گناہ مکمل طور پر دھو دئیے اور ہمیں ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے بچا لیا۔
یہ ابدی خلاصی نئے عہد نامہ میں بیان کی گئی ہے ۔ جب یسوعؔ نے بپتسمہ لیا اُس نے کہا، ’’ اَب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے ۔ ‘‘ (متی ۳:۱۵)۔
بالکل جس طرح پُرانے عہد نامہ میں بکروں یا بھیڑوں نے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے لوگوں کے گناہوں کو اُٹھا لیا ، یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور نسلِ انسانی کو مناسب ترین اور
دُرست طریقے کے ساتھ پاک کیِا۔
 یسوعؔ نے کہا،’’ہمیں اسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے ۔‘‘ یسوعؔ نے مناسب ترین طریقہ کے ساتھ بپتسمہ لیا اور نسلِ انسانی کے تمام گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا، یعنی اِس طرح ہمیں بچا لیا۔
متی ۳:۱۵میں یہ لکھاہُوا ہے کہ یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ خُد اکا انصاف مکمل تھا۔ ہمیں اس ابدی خلاصی کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں اِسے اُس کے رہائی کے کلام کے طورپر لینا چاہیے۔ ’’مبارک ہے وہ جس کی خطا بخشی گئی اور جس کا گناہ ڈھانکا گیا‘‘ (زبور ۳۲:۱)۔
دل اور جسم کے تمام گناہوں کو یسوعؔ نے اُنہیں دھو دیا جب اُ س نے دریائے یردنؔ پر یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا۔ وہ گناہوں کے لئے پرکھا گیا جوہم اِس بدکار اور خراب دُنیا میں سرزد کرتے ہیں ۔
ہمارے تمام گناہ اُٹھا لینے کے بعد، وہ صلیب پر مر گیا۔
کوئی بھی جو گناہ کی اِس خلاصی پر ایمان رکھتا ہے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے راستباز اور بے عیب بن سکتاہے۔ کیونکہ یسوع اَبد تک زندہ رہے گا ، کوئی بھی جو مسیح کی خلاصی پر ایمان رکھتا ہے راستبازبنا رہے گا۔
اب ہم خُد اکے سامنے اعتماد کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں ’’اَے خُداوند آپ کیسے ہیں؟ میں تیرے اِکلوتے بیٹے ، یسوعؔ مسیح پر ایمان رکھتا ہوں اور میں بھی تیرا بیٹاہوں ۔ اَے باپ تیرا شکر ہو ۔ مجھے اپنے بیٹے کے طو رپر قبول کرنے کے لئے تیرا شکر ہو ۔ یہ میرے اعمال کے وسیلہ سے نہیں ، بلکہ صِرف میرے پانی اور رُوح سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کے لئے یسوعؔ پر ایمان کے وسیلہ سے ہے ۔ تُو نے مجھے اِس دُنیا کے تمام گناہوں سے نجات دی ۔ میں ایمان رکھتا ہوں جو تُو نے کہا، ’’ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے ‘‘ (متی ۳: ۱۵)۔ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُ س کی صلیب کے وسیلہ سے ، میں تیر ا بیٹا بن چکا ہوں ۔ اِس کے لئے میں تیرا شکر گزار ہوں۔‘‘
کیا آپ اپنے تمام گناہ یسوعؔ پر لاد چکے ہیں ؟ کیا آپ کے تمام گناہ اُس کے وسیلہ سے اُٹھائے گئے؟ کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کی موت کا شکر ہو ، گنہگار صِرف اُن پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک ہو سکتے ہیں۔
 
 

یسوعؔ کے بپتسمہ اورخلاصی کے درمیان تعلق

                    
 یسوعؔ کے بپتسمہ اور خلاصی کیدرمیان کیا تعلق ہے ؟
 یسوعؔ کا بپتسمہ خلاصی کامشابہ ہے جس کی پرانے عہد نامہ میںہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے پیشنگوئی کی گئی تھی۔
 
فرض کریں ایک آدمی جو ایک گنہگار کے طورپر رہتا ہے حتیٰ کہ وہ یسوعؔ پر بھی ایمان رکھتا ہے ، گرجا گھر میں دُعا کرتاہے ، ’’پیارے خُد ا، مہربانی سے مجھے گناہوں کی معافی دے دے جو میں نے پچھلے ہفتے سرزد کیے ۔ مجھے پچھلے ان تین دن کے گناہوں کے لئے معاف کر دے ۔ اَے خُداوند ، مجھے آج کے گناہوں کے لئے معاف کر دے۔ میں یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہو ں ۔“
آئیں فرض کریں کہ یہ آدمی اُس دُعا کے وسیلہ سے اپنے روزمرّہ کے گناہوں کے لئے معاف کِیا جاتا ہے ۔ لیکن بعد ازیں ، وہ اپنی روزمرّہ زندگی میں واپس جاتا ہے اور پھر گناہ کرتاہے ۔ تب ، وہ پھر ایک گنہگار بن جائے گا۔
 یسوعؔ خُد اکا برّہ بن گیا اور اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام گنہگاروں کے گناہوں کو اُٹھا لیا اور اُنہیں صلیب پر مصلوب ہونے کے وسیلہ سے چھڑا لیا۔ چھڑائے جانے کے سلسلے میں ، گنہگاروں کوآزاد ہونے کے لئے مندرجہ ذیل پر ایمان رکھنا چاہیے۔
 تمام گناہ یسوعؔ کے وسیلہ سے اُٹھایا گیا جب اُس نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا ، اس طرح خُد ا کی راستبازی پوری کی۔ دُنیا کے تما م گناہ دھو دئیے گئے جو کوئی اِس سچا ئی پر ایمان رکھتا ہے آزاد ہو جاتاہے۔ جس طرح یہ متی ۳: ۱۳۔۱۷ میں لکھا ہُوا ہے ،’’اِسی طرح‘‘ یسوعؔ نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور تمام ایمانداروں کا نجات دہندہ بن گیا۔
خوشخبری کا سچ ہمیں بتاتاہے کہ یسوعؔ نے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے دُنیا کے گناہوںکو اُٹھا لیا۔ لیکن جھوٹے الہٰی نظریات ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم ہر روز معاف کیے جاتے ہیں ۔ کس پر ہمیں ایمان رکھنا
چاہیے ؟ کیا ہم ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے معاف کیے جاتے ہیں ، یا کیا ہم ہر روز معاف کیے جاتے ہیں ؟
یہ صاف ظاہر ہے کہ یسوعؔ نے ہمیں ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے آزاد کِیا۔ سچا عقیدہ ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے پانی اور روح کی گناہوں کی معافی پر ایمان رکھتاہے۔ وہ جو ایمان ر کھتے ہیں کہ ہمیں یقینا ہر روز معاف کیا جانا چاہیے کبھی بھی آزاد نہیں کیے جائیں گے ۔
اُنہیں جاننا چاہیے کہ حقیقی گناہوں کی معافی ایمان رکھنے سے حاصل ہوتی ہے کہ یسوعؔ نے ہمیں ایک ہی بار اورہمیشہ کے لئے اپنے بپتسمہ اور صلیب پر موت کے وسیلہ سے آزاد کر دیا۔ ہم سب کو جو کرنا ہے خُداکا شکر اَدا کرنا ہے اور اِس سچی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے۔
لیکن و ہ جو اپنے ایمان میں غلط ہیں کہتے ہیں کہ ہم صِرف موروثی گناہ سے آزاد کیے جاتے ہیں ، یعنی ہمیں ہر روز حقیقی گناہوں سے آزاد کیاجانا چاہیے ، اور کہ ہم ’’ آہستہ آہستہ ‘‘ راستباز بن سکتے ہیں ۔ یہ غلط ہے۔
یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُ سکی صلیب موت سے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے گناہ کی معافی مکمل ہوئی۔ یہ سچائی ہے ۔ ہمارے گناہوں کو یوحناؔ اصطباغی کے وسیلہ سے یسوعؔ پر لادا جانا تھا اور یسوعؔ کو ہمیں نجات دینے کے سلسلے میں صلیب پرمرنا تھا ۔
ہمارا، گناہ کرنے کے بعد یہ کہنا، ’’ مجھے معاف کردے ‘‘ خُد اکے انصاف میں مناسب نہیں لگتا۔ خُداکی شریعت کہتی ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔ ہمیں جاننا چاہیے کہ خُدا عاد ل اور قُدوس ہے۔
وہ جو خُد اکا گناہ کرنے کے بعد دُعا کرتے ہیں،’’ میں معافی چاہتا ہوں ، مہربانی سے مجھے معاف کر دے ۔‘‘ خُد اکے انصاف کو نہیں جانتے ہیں ۔ وہ معافی کے لئے دُعا مانگتے ہیں ، لیکن صِرف اپنے ذاتی ضمیر کو دھیما کرنے کے لئے ۔ کیا یہ دُرست ہے کہ کوئی ہر روز گناہ کرتاہے اور باربار اپنی بدکرداریوں کے لئے توبہ کرنے کے وسیلہ سے اپنے ضمیر کو تسلی دیتا ہے ؟ گناہوں سے آزاد ہونے کا واحد راستہ یسوعؔ کا بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہے۔ ہمیں اِس پر اپنے دلوں میں ایمان رکھنا چاہیے ۔ یہ
واحد راستہ ہے جس سے ہم خُدا کی عدالت سے بچ سکتے ہیں۔
آئیں ہم گناہ سے چھٹکارے کے بارے میں زیادہ سوچیں۔ عبرانیوں ۹:۲۲کہتاہے، ’’اور تقریباً سب چیزیں شریعت کے مطابق خون سے پاک کی جاتی ہیں اوربغیر خون بہائے معافی نہیں ہوتی۔ ‘‘
خُدا کی عادل شریعت کے مطابق، گناہوں کو خون کے ساتھ پاک کیا جانا چاہیے۔ اور بغیر خون
بہائے گناہوں کی معافی موجود نہیں ہے۔ یہ خُداکی عاد ل شریعت ہے ۔ گناہ کی مزدوری اَد ا کیے بغیر ، گناہ کی معافی نہیں مل سکتی۔
 خُداکی شریعت عادل ہے ۔ یسوعؔ نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور ہم گنہگاروں کو آزاد کرنے کے لئے صلیب پر خون بہایا ۔ اُس نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہماری تمام مجرمانہ مداخلت کو اُٹھا لیا اور ہمارے تمام گناہوں کی قیمت اَداکرنے کے لئے صلیب پر خون بہایا۔ اُس نے ہمارے لئے گناہ کی قیمت اَدا کی۔
 
 کیا گناہوں کی معافی ایک ہی بار اورہمیشہ کے لئے ، یا ہر روز عطا کی جاتی ہے ؟
 ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے ۔ یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کیوسیلہ سے تمام گنہگاروں کے گناہوں کو اُٹھا لیا۔
 
متی۳:۱۵ میں، جب یسوعؔ نے مناسب ترین طریقہ کے ساتھ بپتسمہ لیا ، اُس نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام گناہ دھو دئیے اور ہمیں دُنیا کے تمام گناہوں سے آزاد کرنے کے لئے صلیب پر مر گیا۔
 ہر روز گناہوں کی معافی مانگنا اُسی طرح ہوگا کہ اُسے ہمارے گناہ اُٹھانے اور پھر باربار مر نے کے لئے کہنا۔ ہمیں حقیقی طورپر خُداکی عادل شریعت کو سمجھنا چاہیے۔ یسوعؔ کو ہمیں ہمارے گناہوں سے آزاد کرنے کے لئے باربار نہیں مرنا ہے۔
 خُدا اُن کے لئے اِسے بدترین گستاخی خیال کرتاہے جو یسوعؔ پر حقیقی گناہوں کی معافی کے لئے بار بار معافی مانگنے پر ایمان رکھتے ہیں ۔ ’’یہ گستاخ بیوقوف ! وہ میرے بیٹے یسوعؔ سے کہہ رہے ہیں ، کہ دوسری بار بپتسمہ لے اور پھر صلیب پر مرے ! وہ یسوعؔ میں گناہوں کی معافی پر ایمان رکھتے ہیں اوراَب تک اپنے آپ کو گنہگار کہتے ہیں ! میں اپنی عادل شریعت کے ساتھ اُن کی عدالت کرونگا اور اُن سب کو جہنم کے جلتے اَتھاہ گڑھے میں بھیجونگا۔ کیا آپ اپنے اِکلوتے بیٹے کو دوسری مرتبہ مارنے کا ارادہ رکھتے ہیں ؟ تم مجھ سے اپنے حقیقی گناہوں کی وجہ سے میرے بیٹے کو مارنے کے لئے کہہ رہے ہو ۔ میں پہلے ہی تمہیں دُنیا کے تمام گناہوں سے ایک ہی بار بچانے کے لئے اپنے ذاتی بیٹے کو مار چکا ہوں ۔ پس اپنے حقیقی گناہوں کی معافی باربار مجھ سے مانگنے کے وسیلہ سے میرے غضب کو مت بھڑکاوٴ ، صِرف پانی اور رُوح کی خلاصی کی خوشخبری پر ایمان رکھو۔‘‘
یسوعؔ اُنہیں بتاتا ہے جو گنہگار ہی ہیں کہ اُنہیں ایک گرجاگھرمیں جانا چاہیے جہاںسچی خوشخبری کی منادی کی جاتی ہےجھوٹے عقیدہ کو چھوڑ دیں اور ایمان کے ساتھ جھوٹ پر غالب آنے کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی حاصل کریں۔
اَب آپ کے لئے اپنے دل میں ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونے کا وقت ہے ۔ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں؟
 
 
ایمان کا نتیجہ سچائی پر نہیں ، بلکہ اعمال پر ہے
 
 کیوں زیادہ تر مسیحی ایک مستقل وفادار زندگیگزارنے میں ناکا م ہو جاتے ہیں ؟
کیونکہ وہ اپنے ذاتی اعمال پر انحصار کرتے ہیں ۔
 
حتیٰ کہ وہ گنہگار جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن چھڑائے ہوئے نہیں ہیں ۳۔۵ سال تک آب وتاب سے چمک سکتے ہیں ۔ وہ ابتدا میں پُر جوش ہوتے ہیں ، لیکن اُن کا ایمان وقت کے ساتھ کم ہو جاتاہے ۔ اگر آپ اپنے اعمال کے وسیلہ سے یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں ، آپ کا جوش بھی ، جلد ہی غائب ہو جائے گا۔
 اندھے دیکھ نہیں سکتے ۔ پس وہ اپنی دوسری حِسوں پر انحصار کر تے ہیں اور اِس طریقے سے اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں ۔ جب وہ آنسووٴں کا کنواں بھرتے ہوئے محسوس کرتے ہیں ، وہ اِسے گناہوں کی معافی کے ایک نشان کے طور پر غلط سمجھتے ہیں۔ سچی گناہوں کی معافی ایک احساس نہیں ہے ۔
روحانی اندھے بے فائدہ بیداری کی عبادتوں میں شرکت کرنے کے وسیلہ سے اپنی پہلی محبت کو پھر حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،لیکن وہ کھوئے ہوئے احساس کو دوبارہ نہیں پا سکتے ہیں ۔ اِسی طرح گناہوں کی معافی حاصل کرنا ناممکن ہے ۔ اگر وہ شروع ہی سے دُرست طورپر ایمان رکھ چکے تھے ، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گناہوں کی معافی اور اُس کا فضل زیادہ آب و تاب کے ساتھ چمکے گا۔
 لیکن جھوٹی گناہوں کی معافی صِرف شروع میں چمکتی ہے اور اُس کے بعد اپنی چمک کھو دیتی ہے ۔جوش و جذبہ کی چمک جلد ہی غائب ہو جاتی ہے کیونکہ روحانی طور پر اندھے شروع سے سچی خوشخبری کو سننے میں ناکام ہو گئے ۔
ریاکاریہودی قانون دان اورفریسی اپنے بازووٴں کے نیچے کتابِ مقدس کو لے جاتے ہیں ، خُداوند
کی دُعا اور رسولوں کا عقیدہ یا د کرتے ہیں اور ہر وقت دُعا کرتے رہتے ہیں ۔ وہ کلیسیا میں ترقی حاصل کرتے ہیں اور جذباتی طورپر سُر خُرو ہوتے ہیں لیکن اُن کے گناہ جمع ہوتے رہتے ہیں اور آخرکار وہ خُدا کے وسیلہ سے نکال دئیے جاتے ہیں ۔ باہر سے وہ مذہبی جوش کے سفید پلستر کے ساتھ ڈھانپے ہوئے ہیں، لیکن اندر سے اُن کے ذہن گناہ کے ساتھ گل سڑ رہے ہیں ۔ یہ سچائی پر مبنی ایمان کا نہیں بلکہ اعمال پر مبنی ایک مذہب کا نتیجہ ہے۔
 
 

ہم ایمان کے وسیلہ سے راستباز بنتے ہیں

 
 کیا تمام گناہوں کی خلاصی پہلے ہی اِسدُنیا میں پوری ہو چکی ہے ؟
 ہاں، یہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کی صلیبیموت کے وسیلہ سے پوری ہوئی تھی۔
          
 آئیں اَب ہم عبرانیوں۱۰: ۱۶۔۱۸ پڑھیں ۔ ’’خُداوند فرماتا ہے جو عہد میں اُن دنوں کے بعد اُن سے باندھونگا وہ یہ ہے کہ میں اپنے قانون اُن کے دلوں پر لکھونگا اور اُن کے ذہن میں ڈالونگا۔پھر وہ یہ کہتا ہے کہ اُن کے گناہوں اور بے دینیوں کو پھر کبھی یاد نہ کرونگا ۔ اور
جب اُن کی معافی ہوگئی ہے تو پھر گناہ کی قربانی نہیں رہے۔‘‘
اب یعنی ہم یسوعؔ کے پانی کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے وسیلہ سے چھڑائے ہوئے ہیں، ہمیں مزید گناہ کا کفارہ دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ شاید عجیب لگے جب آپ پہلی مرتبہ اِسے سنتے ہیں ، لیکن یہ بات کتابِ مقدس کے کلام کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے ۔ کیا یہ نسلِ انسانی کے کلمات ہیں ؟ کتابِ مقدس ہر چیز کو ناپنے کے لئے مُنصف کی کرسی کا نشان او رشاتُو ل کی ڈوری ہے۔
’’جو عہد میں اُن دنوں کے بعد اُن سے باندھونگا وہ یہ ہے کہ میں اپنے قانون اُن کے دلوں پر لکھونگا اور اُن کے ذہن میں ڈالونگا۔ ‘‘چھڑائے جانے کے بعد آپ کیسا محسوس کرتے ہیں ؟ اب یعنی آپ کا دل گناہ سے آزاد ہے ، آپ تازگی محسوس کرتے ہیں ۔ آپ ایک راستباز بن چکے ہیں اور نُور میں زندہ رہ سکتے ہیں ۔
 اور خُداوند عبرانیوں۱۰:۱۷میں بتاتاہے ، ’’اُن کے گناہوں اور بے دینیوں کو پھر کبھی یاد نہ کرونگا۔ ‘‘ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ وہ چھڑائے ہوووٴں کے گناہوں اور بے دینیوں کو یاد نہیں کرے گا۔ کیوں؟ کیونکہ یسوعؔ نے مناسب ترین طریقہ سے ’’اِسی طرح ‘‘ بپتسمہ لیا۔ تمام گناہ اُٹھانے کے بعد، یسوعؔ اُن کی جگہ پر پرکھا گیا جو اُ س پرایمان رکھتے ہیں ۔
اب یعنی وہ ہمارے تمام گناہوں کے لئے قیمت اَدا کر چکا ہے ، ہم شاید اُنہیں یاد کریں لیکن ہمیں اُن کے بارے میں جُرم کااحساس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں مزید اپنے گناہوں کے لئے نہیں مرنا ہے کیونکہ یسوعؔ نے تمام گناہوں کو دھو ڈالا اور ہمارے لئے صلیب پر خون بہایا۔
عبرانیوں۱۰:۱۸کہتا ہے ، ’’ اور جب اُن کی معافی ہو گئی ہے تو پھر گناہ کی قربانی نہیں رہی ۔ ‘‘ اِس کا مطلب ہے کہ اُس نے دُنیا کے تمام گناہوں کو مٹا ڈالا۔ اِس کا یہ بھی مطلب ہے کہ وہ جو یسوعؔ میں نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں کو مزید گناہ کے لئے کوئی قربانی گذراننے کی ضرورت نہیں ہے۔
’’اَے خُدا ، مہربانی سے مجھے معاف کر دے۔ میں یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہوں اور اَب تک مگر گنا ہ کی تنگی میں زندہ رہنے کی وجہ یہ ہے کہ میں اَب تک چھڑا یا نہیں گیا۔ میں ایک مسیحی ہوں ، لیکن میرا ذہن مکمل طورپر گناہ کے ساتھ گندہ ہے ۔ ‘‘ہمیں اِس طرح دُعا مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔
گنہگار اِسے اِس طرح پہچانے بغیر گناہ سرزد کرتے ہیں ۔ وہ نہیں جانتے ہیں گناہ کیا ہے کیونکہ وہ خُدا کی سچائی کی شریعت کو نہیں جانتے ہیں ۔ وہ صِرف جانتے ہیں کہ اُنہیں اپنے ضمیر میں گناہ نہیں کر نا چاہیے ۔ لیکن وہ نہیں جانتے ہیں کہ خُدا کے سامنے گنا ہ کیا ہے ۔ خُد انے ہم پر واضح کِیا کہ یسوعؔ پر ایمان
 نہ رکھنا ایک گناہ ہے۔
یوحنا۱۶: ۹میں وہ کہتاہے خُدا کے سامنے گناہ کیا ہے ۔’’ گناہ کے بارے میں اِس لئے کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لاتے۔ ‘‘خُد اکے سامنے اُس پر ایمان نہ رکھنا ایک گناہ ہے ۔ یوحنا ۱۶: ۱۰کہتا ہے کہ راستباز ی کیا ہے ۔ ’’ راستباز ی کے بارے میں اس لئے کہ میں باپ کے پا س جاتا ہوں اور تم مجھے پھر نہ دیکھو گے ۔ ‘‘ دوسرے لفظوں میں یسوعؔ اِس دُنیا کو پہلے ہی تمام گناہ سے آزاد کر چکا ہے ، اور اِس طرح اُسے پھرہمیں دوسری بار بپتسمہ اور صلیبی موت کے ساتھ آزاد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
وہ اُنہیں بلاتا ہے جو پاک ہونے کے لئے گناہوں کی معافی پر ایمان رکھتے ہیں اور اُنہیں راستباز بناتا ہے۔ اِس دُنیا میں گناہوں کی معافی اُس کے بپتسمہ اور صلیبی موت کے وسیلہ سے مکمل ہوگئی تھی۔ گنہگاروں کو آزاد کرنے کے لئے کسی دوسری خلاصی کی ضرورت نہیں ہے۔
’’کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلہ سے ہم
نجات پا سکیں۔ ‘‘ (اعمال۴ :۱۲)۔ یسوعؔ اِس زمین پر اُترآیا ، یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا، اور تمام گنہگاروں کو آزاد کرنے کے لئے صلیب پر خون بہایا۔ اپنے دل میں اِس پر ایمان رکھیں اور نجات یافتہ ہو جائیں ۔ یسوعؔ نے آپ کو پانی اور رُوح کے ساتھ پاک کِیا۔
یسوعؔ نے پانی اور رُوح کے وسیلہ سے ہمارے جسم سے تمام گناہوں کو صاف کر دیا۔ ہم ایمان کے ساتھ نجات یافتہ ہو تے ہیں ۔ اگر ہم سچائی پر ایمان رکھتے ہیں، اگر ہم یسوعؔ مسیح کے وسیلہ سے خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں ، ہم ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے راستباز بن جاتے ہیں ۔ یسوعؔ کا بپتسمہ اور صلیب پر اُس کی موت ؛ یہ دو عناصر بنیادی سچائی کو مقرر کرتے ہیں۔
 
 
آیات جو گنہگار اپنی پناہ گاہ کے طورپر استعمال کرتے ہیں
         
 کیا ہم واقعی اپنے گناہوں کے اِقرار کےوسیلہ سے آزاد ہو سکتے ہیں , یا کیا ہم پہلے ہی آزاد کیے جا چکے ہیں؟
 خُدا نے گناہ سے خلاصی ایک ہی باراور ہمیشہ کے لئے عطا کی۔
 
۱۔یوحنا ۱:۹کہتاہے ، ’’اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے ۔ ‘‘
یہ بہت اچھا ہوتا اگر ہمیں معاف ہونے کے لئے صِرف ہمارے گناہوں کے اقرار کی ضرورت ہوتی ۔ ذہن میں اِس کے ساتھ ، بعض ماہرِ علمِ الہٰیات ایک نئی الٰہی تعلیم کے لئے ایک عظیم خیال کے ساتھ
آئے ۔ وہ زور دیتے ہیں کہ ہر وقت جب کوئی اپنے گناہوں کا اِقرار کرتا ہے وہ معاف کیا جا سکتا ہے ۔ کیا یہ مناسب نہیں ہے ؟ لیکن یسوعؔ نے کبھی نہیں کہا کہ ہم ہر وقت معاف کیے گئے جب ہم نے خُد اکے سامنے اپنے آپ کا اِقرار کِیا۔
کیا ہم واقعی محض اپنے گناہوں کا اِقرار کرنے کے وسیلہ سے معاف ہو سکتے ہیں ، یا کیا ہم پہلے ہی چھڑائے جا چکے ہیں ؟ آپ کس پر ایمان رکھتے ہیں ؟ لوگ جو اِس جھوٹی الٰہی تعلیم کی نصیحت کرتے ہیں ایمان رکھتے ہیں کہ وہ ہر وقت معاف کیے جاتے ہیں جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں ، لیکن حقیقت میں ، گناہ اُن کے دلوں میں قائم رہتے ہیں کیونکہ وہ خلاصی کے سچے کلمات کو نہیں جانتے ہیں ۔ یہ کوئی مطلب نہیں رکھتا کہ گنہگار جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں معاف کیے جاتے ہیں جب کبھی وہ حقیقی گناہوں کی معافی کے لئے دُعا مانگتے ہیں ۔
اِس وجہ سے ہمیں ، اُس کے خلاصی کے کلام پر توجہ دینی چاہیے اور سچ اور جھوٹ کے درمیان ، اِس کے علاوہ کہ ہمیں کیا بتایا جا چکاہے فرق کرنا چاہیے ۔
گنہگار ۱۔یوحنا ۱:۹ کو غلط سمجھتے ہیں ۔ وہ غلطی سے سوچتے ہیں کہ یہ روز مرّہ کے گناہوں کی معافی سے تعلق رکھتا ہے۔ آئیں ہم یہ تعلیم غور سے پڑھیں، ’’ اگراپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اورہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے ۔ ‘‘
کیا آپ سوچتے ہیں کہ ہم صِرف موروثی گناہ سے نجات یافتہ ہوتے ہیں اور کہ ہمیں اُس کے سامنے یقینا اپنے حقیقی گناہوں کا اقرار کرنا چاہیے کیونکہ وہ سچا اور عاد ل ہے اور اُنہیں معاف کرتاہے ؟ یہ صِرف غلط خیالات ہیں جو ہمارے جسم کی کمزوری کی وجہ سے ہیں ۔
جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھتے ہیں ہم احساس کرتے ہیں کہ یہ سچ نہیں ہے ۔ تما م گناہ پہلے ہی اُ س کے بپتسمہ اور صلیبی خون کے ساتھ بہت ، بہت عرصہ پہلے دھوئے گئے تھے ۔
 رُوح کے مطابق ایمان رکھنا اور غلط خیالات کے مطابق ایمان رکھنا بالکل دو مختلف چیزیں ہیں ۔ وہ جو اپنے ذاتی خیالات کے مطابق ایمان رکھتے ہیں محسو س کرتے ہیں کہ اُنہیں اپنے گناہوں کو ہر روز دھونے کی ضرورت ہے ، لیکن وہ جو پانی اور خون کی خلاصی پر ایمان رکھتے ہیں جانتے ہیں کہ وہ ایک ہی بار
اور ہمیشہ کے لئے یسوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے چھڑائے گئے تھے ۔
وہ جو ایمان رکھتے ہیں کہ اُنہیں نئے سِرے سے چھڑانے کے لئے ہر روز اِقرار کرنا چاہیے حقیقت میں یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے خلاصی پر ایمان نہ رکھنے کا گناہ سرزد کر رہے ہیں۔
 کیا آپ یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے چھڑائے جا چکے ہیں ؟ وہ جو نہیں چھڑائے گئے ہر روز اپنے گناہوں کے اِقرار کے وسیلہ سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ اب تک مسئلے کو چھوڑتا ہے کہ حقیقی گناہوں کے بارے میں کیا کرنا ہے جو وہ مستقبل میں سرز د کر یں گے۔
وہ شاید پیشتر ہی اپنے مستقبل کے گناہوں کے لئے اقرار کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں ۔ لیکن اِس طرح کرنے سے وہ یسوعؔ پر ایمان کی ایک کمی دکھاتے ہیں۔ یہ لوگ خلاصی کی خوشخبری کے لئے اندھے ہیں۔ یسوعؔ نے ہمیں اپنے بپتسمہ اور خون کے ساتھ ، اپنے اوپر سزا اُٹھا کر گناہ سے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے آزاد کر دیا۔ ہم محض اُس پر ایمان رکھنے کے و سیلہ سے آزاد کیے جا تے ہیں۔
اگر آپ سوچتے ہیں آپ کو یقینا نجات یافتہ ہونے کے لئے حتیٰ کہ اپنے مستقبل کے گناہوں کا اقرار کرنا چاہیے ، آپ غیرایمانداروں سے مختلف نہیں ہیں جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں ۔ گنہگار اقرار کرنے کے وسیلہ سے چھڑائے نہیں جا سکتے ہیں۔
 اس لئے اگر آپ ایماندار ی سے اقرار کرتے ہیں ، ’’میں ایک گنہگا رہوں جو اب تک آزاد نہیں کیا گیا ہے ، ‘‘ اور تب اگر آپ سنتے ہیں اور اُس کے بپتسمہ اور صلیبی موت کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں ، خُد ا آپ کو آپ کے تمام گناہوں سے آزاد کرے گا۔
لیکن اگر آپ خلاصی کی خوشخبری پرا یمان نہیں رکھتے ہیں اور صِرف توبہ کی دُعا کے نیچے چُھپتے ہیں ، آپ خوفناک عدالت کا سامنا کریں گے جب یسوعؔ اِس دُنیا میں عادل مُنصف کے طورپر دوبارہ آئیگا۔
وہ جو پانی اور روح کی خلاصی کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں پرکھے جائیں گے ۔ اگر وہ اپنے اِقراروں کے پیچھے چھپتے ہیں ، وہ عدالت کا سامنا کریں گے ۔ پس ، عدالت کے دن کا انتظار مت کریں۔ ابھی
پانی اور روح کی بابرکت خوشخبری پر ایمان رکھیں۔
 
 

مناسب اِقرار اور سچا ایمان

         
ایک گنہگار کے لئے مناسب اِقرار کیا ہے ؟
 اِقرار کرنا کہ وہ اب تک گناہ رکھتا ہے اور جہنم میں جائیگاجب تک وہ سچی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتاہے۔
 
خُدا نے ہمیں ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے آزاد کر دیا۔ یہاں سمجھانے کے لئے ایک حقیقی زندگی کی مثال موجودہے کہ میں کیا کہنے کی کوشش کر رہا ہُوں ۔ آئیں ہم فرض کریں کہ ایک شمالی کوریاؔ کا جاسُوس جنوبی کوریاؔ کی طرف آتا ہے ۔ وہ دیکھتا ہے ہم کتنے خوشحال ہیں ، احساس کرتاہے کہ وہ دھوکہ کھا چکا ہے ، اور اپنے آپ کر ترک کرنے کا فیصلہ کرتاہے ۔
اُس کے نزدیک ترین پولیس اسٹیشن پر جانے کے بعد، وہ یہ کہتے ہوئے ، اِس طرح اقرار کرسکتا تھا ، ’’میں شمالی کوریاؔ کا ایک جاسُوس ہوں ، ‘‘ ”یا میں جنوبی کوریاؔ میں یوں یوں قتل و غارت کرنے کے لئے آیا تھا ، اور اِسے اور اُسے تباہ کِیا ، اور میں پہلے ہی اِسے تباہ کر چکا ہُوں ، لیکن میں اَب اپنے آپ کو چھوڑ رہا ہُوں ۔ اِس لئے میں حقیقتاً مزیدایک جاسُوس نہیں ہُوں۔‘‘
کیا یہ ایک مناسب اِقرار ہے ؟ اگر وہ واقعی اِقرار کرنا چاہتا تھا ، اُسے جو سب کہنا ہے یہ ہے ’’ میں ایک جاسُوس ہُوں ۔‘‘ یہ سادہ بیان ہر چیز پر نافذ ہوتا ہے : کہ وہ ایک بُرا شخص ہے اور اُسے پرکھا جانا ہے ۔ اِس سادہ بیان کے ساتھ ، مقصد کے علاوہ جو اُسے سونپا گیا تھا ، وہ معاف کیا جائیگا۔
بالکل اُس کی طرح، اگر ایک گنہگار خُدا کے سامنے اِقرار کرتا ہے ، ’’میں ایک گنہگار ہُوں جو اَب
تک آزاد نہیں ہُوا۔ میرا مقدر جہنم میں پھینکا جانا اور پرکھا جانا ہے۔ مہربانی سے مجھے بچا ، ‘‘ اور یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے ،تو وہ آزاد کِیا جائے گا ۔ یسوعؔ نے ہمارے لئے بپتسمہ لیا اور خون بہایا ، اور ہمیں سب جو کرنا ہے نجا ت یافتہ ہونے کے لئے اُس کے وسیلہ سے نجات پر ایمان رکھنا ہے۔
مکاشفہ۲:۱۷ کہتاہے ، ’’اور ایک سفید پتھر دُونگا ۔ اُس پتھر پر ایک نیا نام لِکھا ہُوا ہو گا جِسے اُس کے پانے والے کے سِوا کوئی نہ جانیگا۔‘‘ کتابِ مقد س کہتی ہے کہ صِرف وہ جو سچی خوشخبری کو حاصل کرتا ہے یسوعؔ کا نام جانے گا ۔ صِرف وہ جو ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے آزاد کِیا جا تا ہے راستباز بننے کے بھید کو جانتا ہے۔
وہ جو اِسے نہیں جانتے ہیں روز مرّہ کی توبہ کی دُعاوٴں کے باوجود اَب تک ایک گنہگار ہی رہیں گے ۔ اِقرار کرنے کا مطلب ہر روز معافی کے لئے دُعا مانگنا نہیں ہے ۔ حتیٰ کہ اگرکوئی دس سال کے لئے ایک مسیحی رہ چکا تھا وہ اب تک ایک گنہگار ہی ہوگا اگر وہ ہر رو ز خُدا سے معافی مانگتاتھا ۔ وہ اب تک خُدا بیٹا نہیں
ہوگا۔
نجات یافتہ ہونے کے لئے اُنہیں اِقرار کرنا ہوگا کہ وہ گنہگار ہیں اوریسوعؔ کی خلاصی پر ایمان رکھتے ہیں ۔ یہ سچا ایمان ہے ۔
 
 
سادگی سے کسی کا اپنے گناہوں کی فہرست بنانا وہ نہیں ہے جو ہمیں ۱۔یوحنا ۱ :۹ اِقرار کے بارے میں بتاتاہے
 
 کیا ہمیں ہر روز اپنے گناہوں کا اِقرار کرنا ہے ،یا صِرف نجات یافتہ ہونے کے لئے ایک ہی مرتبہ؟
صِرف ایک ہی مرتبہ
 
کیا ایک چور اور ایک خونی اپنے اعمال کا اِقرار کر سکتے ہیں اور آزاد ہو سکتے ہیں ؟ گنہگار محض اپنے گناہوں کے اِقرار کے وسیلہ سے آزاد نہیں کیے جاتے ہیں ۔ وہ صِرف یسوعؔ میں پانی اور روح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی بابرکت خوشخبری کے وسیلہ سے آزاد کیے جاسکتے ہیں ۔ بعض گمراہ مسیحی اس طرح
اِقرار کرتے ہیں۔
 ’’پیارے خُدا ، میں نے آج پھر کسی کے ساتھ جھگڑا کِیا۔ میں نے گناہ کِیا۔ میں نے کسی کو دھوکا دیا۔ میں نے کسی چیز کو چُرایا۔‘‘
اگر وہ اِس طرح جاری رکھتے ہیں خُدا کہے گا ، ’’خاموش ہو جاوٴ ، تم گنہگار !اِس طرح کِیا؟‘‘
’’مہربانی سے مجھے سُننا جاری رکھیں ۔ اَے خُدا،تُو نے ہمیں ہمارے گناہوں کا اِقرار کرنے کے لئے بتایا۔ میں تیرا فضل مانگتاہُوں۔‘‘
 یہ اُس قسم کی دُعا نہیں ہے جو خُداسننا چاہتاہے ۔ وہ اُن کی دُعائیں سننا چاہتاہے جو پانی اور روح کی
خلاصی پر ایمان رکھتے ہیں: وہ جو اپنے گناہوں کو تسلیم کرتے ہیں اور واقعی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔   
اگسٹین نے کہا اُس نے اپنی ماں کی چھاتیوں پردودھ پینےتک سے توبہ کی۔ اُس نے سوچا کہ اِس قسم کا اِقرار اُسے آسمان کی بادشاہی کی طرف لے جائے گا۔ ہم صِرف اس پر مُسکرا سکتے ہیں ۔ محض کسی کا اپنے گناہوں کا اِقرار کرنا کچھ نہیں کرے گا۔
خُد اکہتاہے ، ’’خاموش ہو جاوٴاور صِرف مجھے اِتنابتاوٴ اگر تم گناہ کر چکے ہو۔ اگر تم کر چکے ہو ،
تب اِس کے بارے میں بات کرنا بند کرو۔ تم اب تک غلط طور پر ایمان رکھ چکے ہو ، پس ایک گرجا گھر میں جاوٴجہاں سچائی پڑھائی جاتی ہے ۔ مناسب طریقہ کے ساتھ خلاصی کی خوشخبری پر ایمان رکھو اور آزا دہو جاوٴ ۔ اگر نہیں، میں آوٴں گا اور تمہاری عدالت کرونگا۔‘‘
معافی کے لئے توبہ کی دُعائیں اوراِقرار کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہونے کی کوئی دوسری کوششیں کرناغلط اور جھوٹے عقیدہ کو ظاہر کرتی ہیں۔
۱۔یوحنا۱: ۹ میں لِکھا ہُوا ہے کہ جب ہم اپنے تمام گناہوں کو تسلیم کرتے ہیں ، پانی اور خون کی خوشخبری ہمیں تمام گناہ سے آزاد کرے گی۔
 
 
’’میرے پاس سے چلے جاوٴ‘‘ 
 
بدکاری کرتے رہنے کا کیا مطلب ہے ؟
 اِس کا مطلب ہے کہ اپنے دل میں گناہ کے ساتھیسوعؔ پر ایمان رکھنا۔
 
مسیحی گنہگار یسوعؔ کے سامنے بدکاری کرتے ہوئے ، غلط ایمان رکھتے ہیں ۔ ’’اُس دن بہتیرے
مجھ سے کہیں گے اَے خُداوند اَے خُداوند ! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوت نہیں کی او رتیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دِکھائے ؟۔ اُس وقت میَں اُن سے صاف کہہ دُونگا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاوٴ ۔‘‘ (متی۷:۲۲۔۳ ۲)۔
تصور کریں کہ کوئی شخص جو جھوٹ پر ایمان رکھتا ہے مرتا ہے ، خُدا کے سامنے کھڑا ہونے کے لئے آتا ہے ، اور کہتاہے ، ’’اَے خُداوند ، آپ کیسے ہیں؟ آپ بہت خوبصورت نظر آئے جب میں نیچے وہاں آپ کے بارے میں سوچ رہا تھا ، لیکن آپ یہاں اوپر حتیٰ کہ زیادہ خوبصورت نظر آتے ہیں۔ اَ ے خُداوند ، تیرا شکر ہو ۔ تُونے نجات دی۔ میں ایمان رکھتا ہوں کہ آپ مجھ پر بے گناہ کے طورپر نظر کرتے ہیں حتیٰ کہ گو میں اپنے دل میں گناہ رکھتا ہوں ۔ میں یہاں آیا چونکہ آپ نے مجھے آسمان پر لے جانے کا وعدہ کِیاتھا۔ اب میں وہاں جاوٴنگا جہاں پھول پورے کھِلے ہو ئے ہیں ۔ خُدا حافظ اور میں آپ کو ہر طرف دیکھنے کی اُمید کرتا ہوں۔‘‘
وہ باغ کی طرف جانا شروع کرتا ہے ، لیکن یسوعؔ اُسے روکتا ہے ۔ ’’انتظار کرو! آئیں ہم دیکھیں
اگر یہ آدمی اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے ۔ کیا تم ایک گنہگار ہو؟ ‘‘
’’بے شک میں گناہ رکھتا ہوں ۔ لیکن کیا میں نے آپ پر ایمان نہیں رکھا؟ ‘‘
’’ کیا تم گناہ رکھتے ہو حتیٰ کہ تم مجھ پر بھی ایمان رکھتے ہو؟‘‘
’’ یقینا ، میں گناہ رکھتاہُوں ۔‘‘
’’ کیا ؟ تم گناہ رکھتے ہو؟ میرے پاس کتابِ حیات لاوٴ ۔ اور اعمال کی کتاب، بھی لاوٴ۔ اِس کا نام دیکھو۔ دیکھو اِس کا نام کس کتاب میں ہے ۔ ‘‘
یقین کرنے کے لئے ، اُس کا نام اعمال کی کتاب میں ہے۔
’’ اَب، گناہوں کا اِقرار کرو جو تم زمین پر سرزد کر چکے ہو۔‘‘
آدمی کوشش نہیں کرتا ، لیکن خُدا اُس کو اپنا مُنہ کھولنے اور اپنے گناہوں کا اِقرار کرنے کے لئے مجبور کرتاہے ۔
’’ ہاں ، میں نے یہ اور یہ گناہ سرزد کیے ۔ ۔ ۔‘‘
وہ پوری طرح پریشان ہے اور اپنے مُنہ کو بند نہیں رکھ سکتا۔
’’ ٹھیک ہے ، یہ کافی ہے! وہ جہنم میں شریک ہونے کے لئے کافی کچھ کر چکا ہے۔ وہ اہلیت سے زیادہ ہے ! اُسے اُس جلتی ہوئی جگہ پر بھیج دو۔‘‘
وہ اُس جگہ نہیں بھیجا جاتا جہاں پھول کِھلے ہوئے ہیں ، لیکن اُس جگہ جو آگ اور گندھک کے ساتھ بھری ہوئی ہے ۔ وہ اپنے دانت پیستا ہے جب جہنم بھجوایا جاتاہے۔
 ’’میں نے تجھ پر ایمان رکھا ، تیرے نام پر نبوت کی ، تیرے نام کی منادی کی، تیری خدمت کے لئے اپنا گھر بیچا ، یتیموں کی مدد کی، تیرے نام پر اتنا برداشت کِیا ، صبح سویرے دُعا مانگی ، بیماروں کی تیما ر داری کی۔۔۔میں آسمان پر جانے کا حق رکھتا ہوں۔‘‘
وہ اپنے دانت اِتنے پیستا ہے کہ اُنہیں بے فائدہ کھا جاتا ہے ۔ جب وہ جہنم میں پہنچتا ہے ، وہ تمام
مسیحیوں کو دیکھتا ہے جو یسوعؔ میں خلاصی کے حقیقی معنی کو نہیں جانتے ہیں ۔ وہ جو خلاصی کی خوشخبری کو غلط سمجھتے ہیں اُس کے وسیلہ سے نکال دئیے جاتے ہیں ۔
 
 

جھوٹے ایمانداروں کے گناہ اعمال کی کتاب میں لکھے جاتے ہیں

 
تما م گنہگاروں کے گناہ کہاں لکھے جاتے ہیں؟
 وہ اُن کے دلوں پراور اعمال کی کتابمیں لکھے جاتے ہیں ۔
 
آیا ہم یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں یا نہیں، خُدا اُن کو تبا ہ کرتاہے جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ۔
اگروہ حتیٰ کہ گناہ کا ایک دھبہ بھی کسی کے دل میں پاتا ہے ، اُس شخص کو عدالت کے دن جہنم کی سزا دی جائے گی۔ خُداگنہگاروں کو اگر وہ خلاصی حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اِقرار کرنے کے لئے اُکساتاہے جو اَب تک چھڑائے نہیں گئے یعنی جو آزاد نہیں کیے جا چکے ہیں۔
 ایک گنہگار کے گناہ اُس کے دل پر تحریر کیے جاتے ہیں ۔ وہ جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں شاید اپنے گناہ یاد کر سکتے ہیں ،لیکن یہ اُن کے دلوں سے مٹا دئیے گئے ہیں۔ وہ راستباز ہیں۔
 لیکن وہ جو نئے سِرے پیدا نہیں ہوئے ہیں اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں اِس لئے وہ خُد اکے سامنے گنہگار ہیں ۔ جب کبھی وہ دُعا کے لئے گھٹنے ٹیکتے ہیں ، اُن کے گناہ اُنہیں خُد اسے جُدا کر تے ہیں اور اُسے اُن کی دُعائیں سننے سے روکتے ہیں ۔ اور اِس اور اُس کے لئے دُعا کر رہے ہیں ، لیکن اُن کے گناہ قائم رہتے ہیں ۔ وہ اپنے گناہوں کا اِقرار کرتے ہوئے ، دس سال پہلے ، گیارہ سال پہلے ، حتیٰ کہ بیس سال پہلے کی بدکرداریوں کے لئے توبہ کرتے ہوئے ختم ہو جاتے ہیں۔
کیا اُنہیں واقعی اپنی دُعاوٴں میں باربار توبہ کرنی ہے ؟ وہ یہ کیوں کرتے ہیں ۔ وہ اَیسا کرنا نہیں چاہتے ہیں ، لیکن جب کبھی وہ دُعا شروع کرتے ہیں ، وہ یاد کرتے ہیں وہ خُدا کے سامنے مجرم ہیں۔ پس وہ محسوس
کرتے ہیں کہ دل سے دُعا کرنے سے پہلے اُنہیں گناہوں کے لئے کفارہ دینا ہے۔
خُدانے اُن کے گناہوں کو لوہے کے قلم کے ساتھ اُن کے دلوں کی تختیوں پرلکھا اس طرح اُن
 کے گناہ کبھی بھی مِٹائے نہیں جا سکتے ۔ نتیجہ کے طورپر ، وہ محسوس کرتے ہیں اُنہیں اپنے گناہوں کا اِقرار ہر وقت کرنا ہے جب وہ خُدا کے سامنے آتے ہیں۔ پس وہ جو صِرف یسوعؔ کی آدھی مکمل خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں کو گنہگاروں کے طورپر بیچارگی میں رہنا ہے اورجہنم میں ختم ہونا ہے۔
یرمیاہ ۱۷:۱ میں یہ لکھاہُواہے ، ’’یہوداہؔ کا گناہ لوہے کےقلم اور ہیرے کی نوک سے لکھا گیا ہے ۔ اُن کے دل کی تختی پر اور اُن کے مذبحوں کے سینگوں پر کندہ کیا گیا ہے ۔‘‘
یہوداہؔ اسرائیل کے لوگوں کے شاہی قبیلے کا نام ہے ۔ کتابِ مقدس تمام نسلِ انسانی کی نمائندگی کے لئے یہوداہؔ کوقائم رکھتی ہے ، اس طرح یہوداہؔ کا مطلب ہے تمام لوگ۔
یہوداہؔ کا گناہ لوہے کی قلم کے ساتھ لکھا گیا ہے اورہیرے کی نوک کے ساتھ کندہ کیا گیا ہے جولوہے کو کاٹ سکتا ہے ۔ ہیرا دُنیا میں مضبوط ترین مادہ ہے۔ لوہے کے قلم کے ساتھ، ہیرے کی نوک کے ساتھ ہمارے گناہ لکھے جاتے ہیں۔
 ایک بار وہ کندہ کیے جاتے ہیں ، وہ مٹائے نہیں جا سکتے ہیں ۔ وہ مٹائے نہیں جائینگے جب تک ہم پانی اور روح کی سچائی پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ۔
اُن کا سوچوں میں آزاد ہونا، مسیحی الٰہی تعلیمات پر ایمان رکھنا، علمِ الہٰیات کو یادکرنے اور اپنے آپ کو کلیسیا کے لئے وقف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اگر گناہ اُن کے دلوں میں قائم رہتے ہیں۔
 جس طرح اُن کے گناہ کبھی بھی یسوعؔ کے بپتسمہ کے بغیر مٹائے نہیں جا سکتے ہیں ، گنہگارجب کبھی دُعا کرتے ہیں اُنہیں ، یہ کہتے ہوئے یاد رکھنا جاری رکھتے ہیں ، ’’اَے خداوند ، میں ایک گنہگار ہُوں ۔‘‘ وہ اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں تاہم وہ خُدا کے ساتھ ، کلیسیا میں بہت ساری ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، اور علمِ الہٰیات اورالٰہی تعلیم کا مطالعہ کرتے ہوئے رفاقت رکھنے کی زیادہ کوشش کر سکتے ہیں۔
پس وہ پہاڑوں پر جاتے ہیں ، اور بے فائدہ غیر زبانوں میں بولنے کی کوشش کرتے ہیں اور جلتے شعلوں کے خواب تلاش کرتے ہیں لیکن یہ سب بے فائدہ ہے ۔ اگر گناہ آپ کے دل میں قائم رہتا ہے آپ کبھی بھی اطمینان میں نہیں ہوں گے۔
ہمارا گناہ، جس طرح یرمیا ہ ۱۷ :۱ میں لکھا ہُو ا ہے ، ہمارے مذبحوں کے سینگوں پر کندہ کیِا جاتا
 ہے ۔ آسمان پر ، کتابِ حیات اور اعمال کی کتاب موجودہے۔ گنہگاروں کے گناہ اعمال کی کتاب میں لکھے جاتے ہیں اور اِس طرح لو گ کبھی بھی اپنے جُرموں کی مداخلت سے بچ نہیں سکتے ہیں ۔ خُدا اُنہیں اعما ل کی کتاب اور ہمارے ضمیروں کی تختیوں پر تحریر کرتا ہے اور ہمیں اُنہیں اپنی شریعت کے وسیلہ سے دکھاتا ہے۔
 ہمیں ان تحریروں کویسوعؔ کے بپتسمہ اور ہمارے لئے اُس کے بہائے گئے خون کے وسیلہ سے صاف مٹانا چاہیے اور نجات یافتہ ہونا چاہیے۔ تب ہم ابدی زندگی کے لئے تیارہوں گے، اور ہمارے نام کتابِ حیات میں لکھے جائیں گے۔
 
 

کیا آپ کا نام کتابِ حیات میں ہے ؟

         
 کن لوگوں کے نام کتابِ حیا تمیں لکھے ہوئے ہیں؟
 اُن لوگوں کے نام جو اپنے دل میں کوئی گناہ نہیںرکھتے وہاں لکھے ہوئے ہیں۔
                    
آپ کا نام کتابِ حیات کی فہرست میں ہونا بہت ضروری ہے ۔ اگر آپ کا نام اُس میں نہیں لکھا ہُوا ہے ، یسوعؔ پر ایمان رکھنے کا کیا فائدہ ہے ؟ واقعی آزاد ہونے کے لئے ، آپ کو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے پر ایمان رکھنا ہے۔
 یسوعؔ اِس دُنیا میں آیا، دُنیا کے تمام گناہوں کو دھونے کے لئے جب وہ تیس سال کا تھا بپتسمہ لیا ،
اور ہمیں آزادکرنے کے لئے صلیب پر مر گیا۔ جس طرح متی۳:۱۵میں لکھا ہُوا ہے ، یسوعؔ نے ’’اِسی طرح‘‘ بپتسمہ لیا اور صلیب پر مصلوب ہُوا ۔ ہمیں اپنے نام کتابِ حیات میں لکھوانے کے لئے اُس پر ایمان رکھنا ہے ۔
جب لوگ مرتے ہیں اور خُداکے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ، خُدا کہتاہے ، ’’دیکھو اگر اِس شخص کا نام کتابِ حیات میں ہے۔‘‘
’’ یہ ہے ، خُداوند۔‘‘
’’ ہاں ، تم دُکھ اُٹھا چکے ہو اور میرے لئے زمین پر آنسو بہا چکے ہو ، اب میں اِسے اِس طرح بناوٴنگا کہ تمہیں پھر کبھی اِس طرح نہیں کرنا پڑے گا۔‘‘
خُدا اِس قسم کے شخص کے لئے اَجر کے طورپر راستبازی کا ایک تاج عطا کرتا ہے۔
’’ اَے خُداوند ، تیر ا شکر ہو ۔ میں ابد تک شکر گزارہوں۔‘‘
’’ فرشتے اُس شخص پر ایک تاج رکھتے ہیں۔‘‘
’’ اَ ے خُداوند ، یہ ضرورت سے زیادہ ہے کہ تُو مجھے نجات دے چکاہے۔ تاج میرے لئے ضرورت سے بہت زیادہ ہوگا ۔ تیر ا شکرہو۔ میں بہت شکر گزار ہُو ں کہ تُو نے مجھے نجات دی۔ میں صِرف تیری حضوری میں زندہ رہنے کے لئے ضرورت سے زیادہ مطمئن ہُوں ۔ ‘‘
’’ فرشتو ، گھٹنے ٹیکواور میرے اِس دس ہزارویں بیٹے کو اپنی پیٹھ پر اُٹھاوٴ ۔‘‘
فرشتے جواب دیتے ہیں ، ’’ جی ہاں ، جناب۔‘‘
’’ برائے کرم میری پیٹھ پر سوار ہو جائیں ۔‘‘
’’ یہ بہت آرام دہ ہے ۔ کیا میں یہ صحیح کر رہا ہُوں؟ آئیں ہم چلیں۔‘‘
فرشتہ محتاط قدم اُٹھاتاہے۔
’’ کیا آپ ایک سیرکے لئے جانا پسند کریں گے ۔‘‘
’’ واہ ، یہاں بہت خوبصورتی ہے ۔ یہ جگہ کتنی بڑی ہے ؟ ‘‘
’’ میں تمام جگہ پر کئی کروڑ سالوں کے لئے جارہا ہُوں ، لیکن مجھے اَب تک اِس کا آخر تلا ش کرنا ہے۔ ‘‘
’’ کیا یہ سچ ہے ؟ میں یقینا تمہارے لئے بوجھ بن رہا ہُوں ۔ تم اب مجھے نیچے اُتار سکتے ہو ۔‘‘
’’ ہم یہاں کبھی بھی توانائی سے نہیں چلتے ہیں ۔‘‘
’’ آپ کا شکریہ ، لیکن میں آسمان کی بادشاہی کی زمین پر کھڑا ہونا چاہتا ہُوں۔ اَب وہ تمام راستباز کہاں ہیں جو مجھ سے پہلے پہنچے؟ ‘‘
’’ وہ وہاں موجود ہیں ۔ ‘‘
’’ آئیں ہم وہاں جائیں ۔ ‘‘
ہیلیلویاہ ! وہ ایک دوسرے گلے ملتے ہیں اور مسکراتے ہیں اور بعد میں ہمیشہ تک خوشی سے رہتے ہیں۔
اب تصور کریں جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے لیکن اب تک ایک گنہگار ہے مرتا ہے اور خُد ا کے سامنے کھڑا ہوتا ہے ۔ وہ بھی کہتاہے کہ وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے اور تسلیم کرتا ہے کہ وہ ایک گنہگارہے۔
خُد اکہتا ہے ، ’’ دیکھو اگر اِس شخص کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہُواہے ۔ ‘‘
’’ اَے خُداوند ، یہ کتاب میں نہیں ہے ۔ ‘‘
’’ تب اعمال کی کتاب میں دیکھو ۔‘‘
’’ اُس کا نام اور اُس کے گناہ یہاں ہیں ۔‘‘
’’ تب اِس شخص کو اُس جگہ بھیجو جہاں اِسے ایندھن کی قیمت کے بارے میں کبھی پریشانی نہیں ہو گی اور اِسے وہاں ابد تک رہنے کی اجازت دو ۔‘‘
’’ ہائے ، اَے خُداوند ، یہ زیادتی ہے ۔۔۔‘‘
وہ کہتا ہے یہ زیادتی ہے۔ کیوں اُسے جہنم میں بھیجا جانا چاہیے حتیٰ کہ گو اُس نے اِتنے جوش و وَلولے کے ساتھ یسوع ؔ پر ایمان رکھا؟
وجہ یہ ہے کہ اُ س نے شیطان سے دھوکہ کھایا اور اُس نے صِرف خوشخبری کے آدھے سچ کو سُنا۔ اگرہم یسوعؔ کی خلاصی کے سچے معنی کو غلط سمجھتے ہیں ، ہم بھی جہنم میں مر جائیں گے۔
اُس آدمی نے یسوعؔ پر ایمان رکھا مگر اُس نے شیطان سے دھوکہ کھایا اور سوچا کہ وہ ایک گنہگار
 تھا ۔ اگر وہ سچی خوشخبری سُن چکا تھا ، اُسے احساس ہُواہو گا کہ اُس کا عقیدہ غلط تھا۔ لیکن وہ اپنے ذاتی غلط عقائد کے ساتھ اپنی اناّپرستی کی وابستگی کی وجہ سے ایمان رکھنے میں ناکام ہوگیا۔
 اگر آپ آسمان کی بادشاہی میں جانا چاہتے ہیں ، آپ کو یقینا پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے پر ایمان رکھنا چاہیے۔ جس طرح یہ متی۳:۱۵میں لکھاہُوا ہے ، ’’اِسی طرح ‘‘ یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہ اُٹھا لیے ۔ آپ کو یقینا پانی اور خون کی نجات پر ایمان رکھنا چاہیے۔
  
 کن کے نام اعمال کی کتاب میںلکھے جاتے ہیں ؟
 اُن کے نام جو اپنے دل میں گناہ رکھتے ہیںوہاں لکھے جاتے ہیں ۔
 
اگر آپ کسی چیز پرایمان رکھتے ہیں ، مثلاً ایک اچھی فطرت کا شخص جو کبھی دوسرے کی درخواست پر انکار نہیں کرتاہے ، آپ شاید جہنم میں مرجائیں ۔ جہنم میں بہت سارے اچھی فطرت کے لوگ موجود ہیں ، لیکن آسمان پر ، سچے جنگجو موجو د ہیں جو اُس کے لئے لڑے جس پروہ ایمان رکھتے ہیں۔
وہ جو آسمان پر ہیں نے جانا کہ وہ گنہگا ر تھے جو جہنم جانے کا مقدر رکھتے تھے اورشکر گزار ی کے ساتھ ایمان رکھا کہ اُن کے گناہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے دھوئے گئے تھے ۔
یہ کہا جاتاہے کہ آسمان پر کانوں اور مُنہوں کے ٹیلے موجود ہیں ۔ کیونکہ بہت سارے لوگ یسوعؔ کی خلاصی پر صِرف اپنے مُنہوں یا کانوں کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں ، خُدا اُن کے باقی اجسام گندھک کے جلتے شعلوں میں پھینک دیتاہے۔
تصورکریں کہ کوئی جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے لیکن اب تک اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے خُد ا کے سامنے کھڑاہوتا ہے اور کہتا ہے، ’’اَے خُداوند ، لوگوں نے مجھے راستباز کہا کیونکہ میں نے یسوعؔ پر ایمان
رکھا ، حتیٰ کہ گو میں اپنے دل میں اب تک گناہ رکھتاتھا ۔ میں نے ایمان رکھا کہ تُوبھی مجھ پر بے گناہ کے طورپر نظر کرے گا۔ یہ ہے میں نے کیا سیکھا اور میں نے کیا ایمان رکھا۔ میں نے صِرف ایمان رکھا جس طرح بہت سارے لوگ کرتے ہیں ۔ یہ سب سے زیادہ کشیدگی کے ساتھ قبول کیا جانے والا عقیدہ تھا جہاں سے میں آیاہُوں ۔‘‘
 خُداوند جواب دیتاہے ۔ ’’میَں اُن کو معاف نہیں کر سکتا جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ۔ میَں نے تمہارے تمام گناہ پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی برکت کے ساتھ دھو دئیے ۔
لیکن تم نے اِس پر ایمان رکھنے سے انکار کیا ۔ فرشتو! اس گستاخ آدمی کو جہنم کے شعلوں میں پھینک دو۔‘‘
کوئی بھی جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے لیکن اب تک سوچتا ہے وہ اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے جہنم میں
ختم ہو جائیگا۔ خلاصی کی سچی خوشخبری کو سُنیں اور تمام گناہ سے آزاد ہو جائیں ۔ ورنہ ، تم جہنم میں جلوگے ۔
 کہنا کہ تم بے گناہ ہو جب آپ اپنے دل میں گناہ رکھتے ہیں خُداکو دھوکہ دینا ہے۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ آخر میں گنہگاروں اور راستبازوں کے درمیان کِتنا فرق موجود ہے ۔آپ احساس کریں گے کیوں میں نے آپ کی آپ کے آزاد ہونے کے لئے منت سماجت کی۔
جب آپ آسمان اور جہنم کے فیصلہ طلب مرحلے پر کھڑے ہوں گے آپ اُن کے درمیان فرق دیکھیں گے جو مکمل خلاصی (یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُ سکی صلیبی موت) پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ جو نہیں رکھتے ہیں۔ یہ ایک بڑا فرق قائم کرے گا۔ بعض آسمان کی بادشاہی میں داخل ہوں گے لیکن دوسرے جہنم میں جائیں گے ۔
کیا آپ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اب تک ایک گنہگار ہی ہیں ؟ تب آپ کو احساس کرنا چاہیے کہ آپ کو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہیے ۔ خُدا اُن کو جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں جہنم میں بھیجتا ہے۔ صِرف وہ جو گناہ کی مکمل معافی پر ایمان رکھتے ہیں خُد اکی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں ۔
اِسے ابھی کریں۔ اگر آپ اِسے ٹالتے ہیں ، تو شاید بہت دیر ہو جائے۔ پہلے سے تیار ہو جائیں ۔
جہنم میں مرنے سے پہلے ، پانی اور روح کی خلاصی پر ایمان رکھیں اور پاک بن جائیں ۔
ہمارے خُداوند یسوعؔ کی تمجید ہو ! ہم گنہگاروں کو راستباز بنانے کے لئے ہم اُس کی عظمت کے لئے اُس کا شکر اَدا کرتے ہیں ۔ ہیلیلویاہ!
 
 

یسوع: راستبا ز کے لئے مدد گار  

 
 کیا ہمارے گناہ توبہ کی دُعا کےوسیلہ سے مٹائے جا سکتے ہیں ؟
 نہیں۔ یہ بالکل ناممکن ہے ۔ یہ اُن طریقوں میں ایک ہےجن سے شیطان ہمیں دھوکہ دیتاہے۔
 
آئیں ہم ۱۔یوحنا ۲:۱۔۲ پڑھیں، ’’اَے میر ے بچو! یہ باتیں میں تمہیں اس لئے لکھتا ہُوں کہ تم گناہ نہ کرو اور اگرکوئی گناہ کرے تو باپ کے پا س ہمارا ایک مدد گار موجود ہے یعنی یسوعؔ مسیح راستباز۔اور وہی ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صِرف ہمارے ہی گناہوں کا بلکہ تمام دُنیا کے گناہوں کا بھی ۔‘‘
کیا آپ دیکھ سکتے ہیں یہاں کیا لکھا ہُوا ہے ؟ کیا وہاں کوئی موجود ہے جو ایمان رکھتا ہے لیکن اب تک اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے ؟ اگر آپ اپنے دل میں گناہ رکھتے ہیں لیکن خُدا کوبتاتے ہیں کہ آپ نہیں رکھتے ، آپ اُسے دھوکہ دے رہے ہیں اور آپ اپنے کو بھی ، دھوکہ دے رہے ہیں۔
لیکن اگر آپ حقیقتاً یسوعؔ کو سمجھتے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں اُس نے یردنؔ پر تمام گناہ دھونے کے لئے کیا کِیا آپ مکمل طورپر گناہ سے آزاد ہوں گے ۔ تب آپ کہہ سکتے ہیں ، ’’ اَے خُداوند ، میں تجھ میں پانی اور روح کے ساتھ نئے سِرے سے پیدا ہُوا تھا ۔میں کوئی گناہ نہیں رکھتا ۔ میں تیرے سامنے شرم کے
بغیر کھڑا ہو سکتا ہوں ۔‘‘
تب خُداوند جواب دے گا ۔ ’’ہاں ، تم ٹھیک ہو ۔ جس طرح ابرہامؔ نے مجھ پر ایمان رکھا اور اپنے آپ کے راستباز ہونے پر ایمان رکھا ،تم بھی راستباز ہو کیونکہ میں نے تمہارے تمام گناہ دھودئیے تھے۔‘‘
لیکن ایک آدمی پر غور کریں جواپنے دل میں اب تک گناہ رکھتا ہے حتیٰ کہ وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتا
ہے وہ کہتا ہے ، ’’کیونکہ میں یسوعؔ پرایمان رکھتا ہوں ، میں آسمان پر جاوٴنگا حتیٰ کہ اگر میں اپنے دل میں تھوڑا بہت گناہ رکھتا ہوں ۔‘‘
وہ آسمان پر شریک ہونے کو اِتنا چاہتاہے کہ وہ مزاحمت کی کوشش کرتا ہے جبکہ عدالت کے تخت کے سامنے کھڑا ہورہاہے ، لیکن وہ تب جہنم میں ختم ہو جائے گا۔ کیوں؟ اُس نے پانی اورروح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی بابرکت خوشخبری کو نہ جانا ۔
ہر کسی کو اِقرار کرنا چاہیے کہ وہ زمین پر اپنے دنوں کے دوران ایک گنہگار ہے ۔ ’’میں ایک گنہگارہوں ۔ میں جہنم میں جاوٴنگا ۔ مہربانی سے مجھے بچا۔ ‘‘ ایک گنہگار توبہ کی دُعاوٴں کے ساتھ آزاد نہیں کیا جاتا بلکہ ، اُسے تسلیم کرنا ہے کہ وہ ایک گنہگار ہے اور آزاد ہونے کے لئے پانی اورروح کی خلاصی کو قبول کر تاہے۔ و ہ صِرف پانی اور روح کی خلاصی کے وسیلہ سے راستباز بن سکتاہے۔
یہ زور دینا جھوٹی خوشخبری ہے کہ یسوعؔ میں صِرف موروثی گناہ معاف کیا جاتاہے اور ہمیں نجات حاصل کرنے کے لئے ہمارے حقیقی گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے۔ یہ ہمیں سیدھا جہنم لے جاتاہے۔ بہت سارے ایماندار اِس جھوٹی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے آپ کو جہنم کا مقدر بناتے ہیں اوریہ رُجحان اِن دنوں حتیٰ کہ زیادہ رائج ہے۔
کیا آپ اِسے جانیں گے اگر آپ جھوٹی خوشخبری میں گِر چکے تھے؟ کیا آپ اب تک ایک مقروض ہو سکتے ہیں حتیٰ کہ اپنے تمام قرضے اَدا کرنے کے بعدبھی؟ اِس کے بارے میں سوچیں۔ اگر آپ اپنے آپ کو اب تک گنہگار خیال کرتے ہیں جب کہ یسوعؔ پرایمان رکھ رہے ہیں ، کیا یہ کہاجاسکتا ہے کہ آپ اُ س پر مناسب طورپر ایمان رکھتے ہیں ؟ کیا آپ ایک ایماندار اور گنہگار ہیں ، یا کیا آپ ایک ایماندار اورایک راستباز آدمی ہیں ؟
 آپ اپنے آپ کے لئے چُن سکتے ہیں ۔ آپ آیا ایما ن رکھ سکتے ہیں کہ آپ کے تمام گناہ معاف
کیے جاتے ہیں، یا آپ ایمان رکھ سکتے ہیں کہ آپ کو اپنی خطاوٴں کے لئے ہر روز توبہ کرنی چاہیے۔ آپ کا انتخاب متعین کرے گا آیا آپ آسمان پر یا جہنم میں جاتے ہیں ۔آپ کو مبشر پرتوجہ دینی ہے جو آپ کو خوشخبری بتاتا ہے۔
وہ جو جھوٹی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اب تک ہر صبح سویرے کی عبادت ، ہر بُدھ کی عبادت ، ایک حکم پر ہر جمعے کی ساری رات کی عبادت میں اپنے گناہوں کو دھونے کے لئے گناہوں کی معافی کے لئے دُعا کرتے ہیں۔
 ’’اَے خُداوند ، میں گناہ کر چکا ہوں ۔ وہ کہتے ہیں ،میں نے اس ہفتے گناہ کِیا۔ ‘‘ تب وہ سالوں پہلے کے گناہوں کو یاد کرتے ہیں اورپھراپنی معافی کے لئے دُعا مانگتے ہیں ۔ یہ پانی اور رُوح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی با برکت خوشخبری کی نافرمانی کرنا ہے۔
ہمارے گناہوں کی قیمت کو یقینا خون کے ساتھ اَداکیا جانا چاہیے۔ عبرانیوں۹:۲۲ کہتا ہے ، ’’بغیر خون بہائے معافی نہیں ہوتی ۔‘‘ اگر آپ سوچتے ہیں آپ گناہ رکھتے ہیں ،تب کیا آپ اپنے واسطے اُسے اُس کا خون بہانے کے لئے دوبارہ کہہ رہے ہیں؟ وہ جو مکمل خلاصی پر ایمان نہیں رکھتے ہیں یسوعؔ کی خلاصی کو ایک جھوٹ میں بدلنے کے مُرتکب ہیں۔ وہ درحقیقت زور دے رہے ہیں کہ یسوعؔ نے ہمیں ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے آزاد نہیں کِیا اور کہ وہ ایک جھوٹا ہے۔
یسوعؔ میں آزاد ہونے کے لئے ، آپ کو پانی اور روح کی خلاصی کے سچ پر ایمان رکھنا ہے ۔ کیا آپ واقعی گناہوں کے لئے سینکڑوں ، ہزاروں ، کروڑوں دُعاوٴں کے ساتھ معاف ہو سکتے ہیں ؟ سچی خوشخبری ہمیں ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے آزاد کرتی ہے۔راستباز بنیں ، آسمان کی بادشاہی میں جائیں اورہمیشہ کے
لئے ایک راستباز کی زندگی جئیں ۔
♪میں یسوعؔ میں ایک نئی زندگی جیتا ہوں ۔ ماضی ختم ہوگیا اورمیں ایک نئی مخلوق بن چکا ہوں ۔ فضول ماضی ختم ہو چکا ہے۔ ہاں، یسوعؔ میری سچی زندگی ہے۔ میں یسوعؔ میں ایک نئی زندگی جیتا ہوں۔♪
آپ یسوعؔ میں ایک نئی زندگی جیتے ہیں ۔ اِس کے علاوہ آیا آپ اتنے خوبصورت نظر نہیں آتے
جتنے آپ ہو سکتے تھے ۔ آیا آپ بہت چھوٹے ہیں ، یا تھوڑے درمیان میں سے گردا گرد بہت موٹے ہیں، وہ جو پانی اور رُوح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کے ساتھ برکت یافتہ ہیں ایک خوش زند گی جیتے ہیں ۔ یہ کیا معنی رکھتا ہے کہ آپ کی ناک کی شکل معیار ی نہیں ہے ، یا کہ آپ تھوڑے چھوٹے ہیں؟ کیونکہ ہم کامل نہیں ہیں ، ہم یسوعؔ میں پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہونے پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوتے ہیں ۔ لیکن وہ جو دھوکہ کھاتے ہیں جہنم میں ختم ہو جائیں گے۔
اَے خُداوند ، تیر ا شکر ہو ۔ میں ہمیشہ خُداوند کا شکر اَداکرتا ہوں ۔ کیونکہ ہم پانی اور رُوح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے پر ایمان رکھتے ہیں ،ہم آسمان پر خوش آمدید بھی کہیں جائیں گے ۔
 
 
جھوٹ ہمیں جہنم کی طرف لے جاتاہے
          
 آخر میں کون راستبازی کاتاج حاصل کرے گا؟
وہ جو جھوٹ پر غالب آتا ہے
 
جھوٹ ہمیں بتاتاہے کہ ہمیں معاف ہونے کے لئے ہر روز توبہ کرنی ہے ، لیکن پانی اورروح کی خوشخبری بتاتی ہے کہ ہم پہلے ہے مکمل طورپر معاف ہوچکے ہیں اور ہم کو جو سب کرنا ہے اِس پرایمان رکھنا ہے۔
کون سا سچ ہے ؟ کیا ہمیں ہر روز توبہ کرنی ہے ؟ کیا یہ ایمان رکھنا دُرست ہے کہ یسوعؔ نے ہمیں آزاد کِیا جب اُ س نے ہمارے واسطے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے مناسب ترین طریقہ کے ساتھ بپتسمہ لیا ؟ سچائی یہ ہے کہ یسوعؔ نے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے ہمارے گناہ اُٹھا لئے اور اِس مناسب طریقہ کے ساتھ
ہمیں نجات پیش کی۔
ہمیں رُوحانی جنگ میں جھوٹ پر غالب آنا ہے۔ بہت سارے لوگ جھوٹ کی پیروی کرتے ہیں۔’’اور پرگُمنؔ کی کلیسیا کے فرشتہ کو یہ لکھ کہ جس کے پاس دو دھاری تیز تلوار ہے وہ
فرماتا ہے کہ ۔ میں یہ تو جانتا ہوں کہ تو شیطان کی تخت گاہ میں سکونت رکھتا ہے اور میرے نام پر قائم رہتا ہے اور جن دنوں میں میرا وفا دار شہید انتپاسؔ تم میں اُس جگہ قتل ہوا تھاجہاں شیطان رہتا ہے اُن دنوں میں بھی تونے مجھ پرایمان رکھنے سے انکا ر نہیں کِیا۔‘‘ (مکاشفہ ۱۲:۲۔۱۳) ۔’’جس کے کان ہو ں وہ سُنے کہ روح کلیسیاوٴں سے کیا فرماتاہے ۔ جو غالب آئے میں اُسے پوشیدہ من میں سے دُونگا اور ایک سفید پتھر دُونگا ۔ اُس پتھر پر ایک نیا نام لکھا ہُوا ہو گا جسے اُس کے پانے والے کے سِوا کوئی نہ جانیگا ‘‘ (مکاشفہ ۲:۱۷)۔
جہاں بے شمار بُری روحیں بسیرا کرتی ہیں اور جھوٹ سچ بننے کے لئے بہانہ کرتے ہوئے کھڑا ہوتاہے ، اِبلیس ظاہر ہوتا ہے جس طر ح گویا وہ ایک نورانی فرشتہ تھا۔ خُدا کسی کی مدد نہیں کر سکتا جو پانی اور روح کی نجات کی سچائی کوتو سنتا اور جانتا ہے ، لیکن اِس پر ایمان نہیں رکھتا ہے ۔ اَیسا شخص یقینا جہنم میں ختم ہو جائے گا۔
 ہر ایک کو اپنے آپ کے لئے فیصلہ کرنا ہے یسوعؔ کی نجات پر ایمان رکھنا ہے ۔ کوئی آپ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکتا ، آپ سے بھیک مانگتے ہوئے کہ ایمان رکھیں اور آزاد ہو جائیں۔
اگر آپ گناہ سے نجات یافتہ ہو نا چاہتے ہیں ، تب پانی اور روح کی نجات پر ایمان رکھیں ۔ اگر آپ نجات میں اُس کی محبت کے لئے شکر گزار ی اور ہمیں بچانے میں اُس کا فضل محسوس کرتے ہیں، تب اس پر ایمان رکھیں ۔ اگرآپ جہنم جانے کا مقدر رکھنے والے ایک گنہگار ہیں ، تب پانی اور روح پر ایمان رکھیں ، یعنی یسوعؔ کے بپتسمہ اوراُس کے صلیبی خون پر۔        
اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ ایک گنہگار نہیں ہیں ، آپ کو یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے آزاد ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ صِرف گنہگار ہی پانی اور روح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے تمام گناہوں سے آزاد کیے جاتے ہیں ۔ یسوعؔ گنہگاروں کا نجات دہندہ اور
مصیبت زدوں کو تسلی بخشنے والا ہے۔ وہ خالق ہے ۔ وہ محبت کا مالک ہے۔
میں آپ کو پورے دل سے پانی اور روح کی نئے سِرے سے پید اہونے کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے لئے زور دیتا ہوں ۔ اِس پر ایمان رکھیں ۔ آ پ یقین دہانی کر سکتے ہیں کہ یسوعؔ آپ کا نجات دہندہ ، دوست، چرواہا ، اور خُدا ہوگا۔ گنہگاروں کو یسوعؔ پر ایمان رکھنا چاہیے۔ اگر آپ جہنم میں مرنا نہیں چاہتے ہیں ، آپ کو یقینا اُس پرایمان رکھنا چاہیے۔ خُدا ہم سے نجات کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے لئے بھیک نہیں مانگتا۔
کیا آپ آسمان پر تسلیم کیا جانا چاہتے ہیں ؟ تب پانی اور روح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری پر ایمان رکھیں ۔ یسوعؔ کہتا ہے ، ’’راہ حق اور زندگی میَں ہُوں۔مجھ پر ایما ن رکھو۔‘‘ کیا کہہ رہے ہیں کہ آ پ جہنم میں پھینک دئیے جانا چاہتے ہیں ؟ تب ایمان نہ رکھیں ۔ وہ کہتا ہے کہ وہ پہلے ہی تمہارے لئے جہنم میں ایک جگہ تیار کر چکا ہے۔
خُدا بھیک نہیں مانگتا ۔ ایک تاجر بولی میں اندھادُھند اپنا مال بیچنے کے لئے لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہے ، لیکن خُدا آسمان کی بادشاہی صِرف اُن کو مفت دیتا ہے جو چھڑائے ہوئے ہیں ۔ خُدا عادل ہے۔
لوگ کہتے ہیں کہ دُنیا کا آخر نزدیک ہے ۔ ہاں، میں بھی اَیسا ہی سوچتا ہُوں ۔ اور پانی اور روح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی سچی خوشخبری پر ایمان نہ رکھنا حماقت ہے۔
پانی اورروح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی بابرکت خوشخبری کی نجات پر ایمان رکھیں۔ آئیں ہم مل کر آسمان کی بادشاہی میں جائیں ۔ کیا آپ میر ے ساتھ یسوعؔ کی سکونت گاہ میں نہیں جائینگے ؟
 
 کیا آپ ایک گنہگار یاایک راستبازشخص ہیں ؟
 راستبازشخص وہ ہے جو اپنے دل میںکوئی گناہ نہیں رکھتا
 
 آئیں ہم رومیوں ۸: ۱۔۲ سے پڑھیں ۔ ’’پس اب جو مسیح یسوعؔ میں ہیں اُن پر سزا کا
حکم نہیں ۔کیونکہ زندگی کے روح کی شریعت نے مسیح یسوعؔ میں مجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا ۔ ‘‘
یسوع ؔ نے اپنے بپتسمہ اور صلیب پر اپنی موت کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اُ س
نے اُن تمام گنہگاروں کو نجات دی جنہیں اپنے گناہوں کے لئے پرکھے جانا تھا ۔
خُد اکی نجات دوچیزوں پر مشتمل ہے ۔ ایک شریعت اور دوسری اُس کی محبت ہے ۔ شریعت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم گنہگار ہیں ۔ شریعت کے مطابق ، گناہ کی مزدوری موت ہے ۔ ہم شریعت کے وسیلہ سے نجات یافتہ نہیں ہو سکتے ہیں ۔ یہ صِرف ہمیں ہماری گنہگار فطرت اور قسمت کے بارے میں سکھاتی ہے۔ یہ ہمیں جاننے کی اجازت دیتی ہے کہ ہم گنہگار ہیں۔
گناہ کی مزدوری اَدا کرنے کے لئے ، یسوعؔ اِس دُنیا میں آیا ، ہمارے تمام گناہ اُٹھا لئے ، اور ہمیں عدالت سے بچانے کے لئے اپنی زندگی کے ساتھ اُن کی قیمت اَدا کی ۔ یہ خُدا کی محبت ہے جس نے ہمیں تمام گناہ سے نجات دی۔
 ہمیں یقینا جھوٹ پر فتح پانی چاہیے۔ خُدا اُن کو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پید اہونے کی برکت دیتا ہے جو جھوٹ پر غالب آتے ہیں۔
ہم یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوئے ہیں ۔ اُس کے کلمات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ، ہم راستبازی حاصل کرتے ہیں اورسچائی کو سمجھتے ہیں ۔ اپنے دلوں میں پانی اور روح کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی سچائی پر ایمان رکھیں ، اورآپ نجات پائیں گے ۔