Search

សេចក្តីអធិប្បាយ

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-17] سرپوش پر بخشی گئی گناہ کی معافی کی قربانی <خروج ۲۵:۱۰۔۲۲>

سرپوش پر بخشی گئی گناہ  کی معافی کی قربانی
> خروج ۲۵:۱۰۔۲۲  <
اور وہ کِیکر کی لکڑی کا ایک صندُوق بنائیں جِس کی لمبائی ڈھائی ہاتھ اور چَوڑائی ڈیڑھ ہاتھ اور اُونچائی ڈیڑھ ہاتھ ہو۔اور تُو اُس کے اندر اور باہر خالِص سونا منڈھنا اور اُس کے اُوپر گِرداگِرد ایک زرِّین تاج بنانا۔اور اُس کے لِئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُس کے چاروں پایوں میں لگانا۔ دو کڑے ایک طرف ہوں اور دو ہی دُوسری طرف۔اور کِیکر کی لکڑی کی چوبیں بنا کر اُن پر سونا منڈھنا۔اور اِن چوبوں کو صندُوق کے اطراف کے کڑوں میں ڈالنا کہ اُن کے سہارے صندُوق اُٹھ جائے۔چوبیں صندُوق کے کڑوں کے اندر لگی رہیں اور اُس سے الگ نہ کی جائیں۔اور تُو اُس شہادت نامہ کو جو مَیں تُجھے دُوں گا اُسی صندُوق میں رکھنا۔اور تُو کفّارہ کا سرپوش خالِص سونے کا بنانا جِس کا طُول ڈھائی ہاتھ اور عرض ڈیڑھ ہاتھ ہو۔اور سونے کے دو کرُّوبی سرپوش کے دونوں سروں پر گھڑ کر بنانا۔ایک کرُّوبی کو ایک سرے پر اور دُوسرے کرُّوبی کو دُوسرے سرے پر لگانا اور تُم سرپوش کو اور دونوں سروں کے کرُّوبیوں کو ایک ہی ٹُکڑے سے بنانا۔اور وہ کرُّوبی اِس طرح اُوپر کو اپنے پَر پَھیلائے ہُوئے ہوں کہ سرپوش کو اپنے پَروں سے ڈھانک لیں اور اُن کے مُنہ آمنے سامنے سرپوش کی طرف ہوں۔اور تُو اُس سرپوش کو اُس صندُوق کے اُوپر لگانا اور وہ عہد نامہ جو مَیں تُجھے دُوں گا اُسے اُس صندُوق کے اندر رکھنا۔وہاں مَیں تُجھ سے مِلا کرُوں گا اور اُس سرپوش کے اُوپر سے اور کرُّوبیوں کے بِیچ میں سے جو عہد نامہ کے صندُوق کے اُوپر ہوں گے اُن سب احکام کے بارے میں جو مَیں بنی اِسرائیل کے لِئے تُجھے دُوں گا تُجھ سے بات چِیت کِیا کرُوں گا۔ “ 
 
 

 سرپوش

 
سرپوش
ایک ہاتھ، اُنگلی سے لے کر کہنی تک پھیلی ہوئی لمبائی ہے۔ کلامِ مقدس میں، ایک ہاتھ، آ ج کی پیمائش کے مطابق اندازاً ۴۵ سینٹی میٹر ہے۔ سرپوش کی لمبائی ڈھائی ہاتھ تھی، اور اِس طرح جب  اِسےحسابی نظام میں بدلاجائےتو یہ لمبائی تقریباً۱۱۳سینٹی میٹر(۷.۳فٹ) بنتی ہے۔ اور اِس کی چوڑائی ڈیڑھ ہاتھ، پیمائش میں تقریباً۵.۶۷ سینٹی میٹر(۲.۲فٹ) تھی۔ یہ ہمیں سرپوش کی جسامت کا عمومی احساس فراہم کرتا ہے۔
عہد کا صندوق اَوّل کیکر کی لکڑی کے ساتھ بنا ہواتھا اور اندر اور باہر سے سونے کے ساتھ منڈھا ہوا تھا۔ لیکن سرپوش، جو صندوق پر رکھا گیا تھا، مکمل طور پر خالص سونے سے بنا ہوا تھا۔ اور اِس کے دونو ں کونوں پر، اِس کے اوپر اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے، یعنی صندوق کے ڈھکنے کو ڈھانپنے والے کروبی تھے یعنی، سرپوش تھا اور کروبیوں کا رُخ سرپوش کی طرف تھا۔ سرپوش وہ جگہ ہے جہاں خُدا اُن پر اپنا فضل اُنڈیلتا ہے جو اُس کے پاس ایمان کے وسیلہ سے آتے ہیں۔
صندوق کے ہر کونے پر سونے کے چار کڑے ڈالے گئے تھے۔ سونے کے دو کڑے ہر سمت کے لئے لگائے گئے تھے، اور چوبیں کڑوں میں سے گزاری گئی تھیں تاکہ صندوق اُٹھایا جا سکے۔ یہ چوبیں کیکر کی لکڑی کی بنی ہوئی اور سونے کے ساتھ منڈھی ہوئی تھیں۔ ایک طرف سے دو کڑوں میں سے چوبیں ڈالنے اور دوسری طرف سے دوسرے دو کڑے ڈالنے کے وسیلہ سے، خُدا نے اِس بات کو یقینی بنایا  کہ دو لوگ اِسے اُٹھا کر لے جا سکیں۔ اور ہمارے خُداوند نے فرمایا،  ” وہاں مَیں تُجھ سے مِلا کرُوں گا اور اُس سرپوش کے اُوپر سے۔
خُدا نے اسرائیلیوں کو صندوق میں سے چوبیں گزار نے کی بدولت سرپوش کے ساتھ ساتھ، عہد کے صندوق کو اُٹھانے کے قابل کِیا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ خُدا ہم سے پوری دنیا میں خوشخبری کی منادی کروانا چاہتا ہے۔ یہی بخور کی قربانگاہ کی حقیقت ہے یعنی، اِس کی دونوں جانب بھی کڑے ڈالے گئے تھے، اِن کڑوں میں سے چوبیں گزاری گئی تھیں، اور دو لو گ قربانگاہ کو اُٹھانے کے قابل تھے۔ اِس کا، بھی، مطلب یہ ہے کہ ہمیں خُدا کی مدد مانگنی چاہیے جب کبھی ہم مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، اور یہ کہ ہم جہاں کہیں بھی جائیں ہمیں دنیا میں خوشخبری کو پھیلانے کے لئے دُعا بھی مانگنی چاہیے ۔
عہد کے صندوق کے اندر تین چیزیں رکھی گئی تھیں: مَنّ سے بھرا سونے کا مرتبان، ہارونؔ کی لاٹھی جو پُھوٹ پڑی تھی، اور عہد کی پتھر کی تختیاں ۔ اِن کا کیا مطلب ہے؟ اول، مَنّ سے بھرے سونے کے مرتبان کا مطلب ہے کہ  یِسُوعؔ مسیح ایمانداروں کو نئی زندگی بخشتا ہے۔اُس نے ایک باراعلان کِیا،  ” زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگِز بُھوکا نہ ہو گا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا “ (یوحنا ۶:۳۵)۔
ہارونؔ کی لاٹھی جو پُھوٹ پڑی تھی ہمیں بتاتی ہے کہ  یِسُوعؔ مسیح جی اُٹھنے والا خُداوند ہے اور وہ ہمیں ابدی زندگی بخشتا ہے۔ عہد کی پتھر کی تختیاں ہمیں بتاتی ہیں کہ ہم شریعت کے سامنے موت کی سزا پانے سے بچنے کے قابل نہیں ہیں۔ تاہم، خُداکا فضل اتنا عظیم ہے کہ یہ ہمارے گناہوں کی ساری سزا کو ڈھانکتا ہے جس پر شریعت لعنت کر چکی ہے۔ سرپوش کامل طورپر صندوق کے نور کے طور پر لگا ہوا تھا مبادہ کہ شریعت کی لعنت باہر نہ نکل آئے۔ خُدا اپنے بیٹے  یِسُوعؔ کی کامل قربانی کے ساتھ سرپوش کو مکمل کر چکا ہے۔ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے والا ہر ایماندار اِس لیےفضل کے تخت،یعنی سرپوش کے پاس دلیری سے آسکتا ہے۔
 
 
قیمتی خون جو سرپوش پر چھڑکا گیا!
 
ہمیں پہلے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ سرپوش میں پوشیدہ بھید کیا ہے۔ سال میں ایک بار، سردار کاہن قربانی کے جانور کا خون لیتا تھا اور پاکترین مقام میں داخل ہوتا تھا۔ تب وہ ٹھیک سات مرتبہ سرپوش پر قربانی کے جانور کا یہ خون چھڑکتا تھا۔ خُدا نے فرمایا کہ وہ تب اِس سرپوش پر اسرائیلیوں سے ملے گا۔ خُدا ہر کسی سے ملتا ہے جو سردار کاہن کی طرح وہی ایمان، یعنی، قربانی کے نظام میں ظاہر کی گئی اُس کی گناہ کی معافی پر ایمان رکھتا ہے۔
سرپوش پر چھڑکا گیا قربانی کا خون خُدا کی گناہ کی راست عدالت اور بنی نوع انسان پر اُس کے رحم کو ظاہرکرتا ہے۔ یومِ کفارہ پر، یعنی ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو، ہارونؔ سردار کاہن، قربانی کے جانور پر اسرائیلیوں کے لوگوں کے سال بھر کے تمام گناہوں کو منتقل کرنے کے لئے اپنے ہاتھ رکھتا تھا۔ تب وہ اِس کی گردن اُس کا خون نکالنے کے لئے ذبح کرتا، اور تب وہ پردے کے اندر اِس کا خون لے جاتا اور اِسے سرپوش پر چھڑکتا تھا (احبار ۱۶:۱۱۔۱۶)۔
اِس خون کے وسیلہ سے جویوں چھڑکا جاتا تھا، خُدا اسرائیلیوں سے ملتا اور اُنھیں گناہ کی معافی کی برکت دیتا تھا۔ یہ اسرائیلیوں پر خُداکا فضل تھا کہ وہ قربانی کے نظام کو قائم کر چکا تھا۔ قربانی کے جانور پر ہاتھوں کے رکھے جانے اوراِس کے خون کے ساتھ، خُدا راست طورپر اُن کے گناہوں کو مٹا چکا تھا اور اُنھیں اپنا رحم،یعنی فضل کی بدولت اُنھیں گناہوں کی معافی عنایت کر چکا تھا۔
پھر،کیسے ہم یہ فضل حاصل کر سکتے ہیں؟ کس کلام کے ساتھ ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے خُدا ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے؟ خُدا ہمیں یہ احساس کرنے کے قابل کر چکا ہے کہ ہمارےپاس وہ ایمان ہونا چاہیے جوقربانی کے نظام میں ظاہر ہونےوالی سچائی کوجانتا اور اِس پر ایمان رکھتا ہوتاکہ ہم اِس  بخشش کو حاصل کرسکیں،جووہ ہمیں عطا کرچکاہے۔ خُدا نے اپنی راستبازی کو اِن دو عوامل کے ساتھ پورا کرناممکن بنایا؛ قربانی کے سرپر ہاتھوں کا رکھے جانا اور اُس کے خون ۔ پرانے عہد نامہ کی اِس قربانی سے مراد اِس  بپتسمہ کے علاوہ کوئی نہیں ہے جو  یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا اور خون جو اُس نے صلیب پر بہایا ۔
ہمارے ذاتی گناہوں کے لئے،  یِسُوعؔ مسیح خُد ا کے بیٹے نے دنیاکے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، اِن گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے لئے صلیب پر قربانی کا برّہ بن گیا، ہمارے لئے مر گیا، اور ہمیں زندگی دینے کے واسطے پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ بپتسمہ جو  یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا اور صلیب پر اُس کا خون بہانا ہمیں گناہ کی معافی دینے کے لئے تھے، اور وہ حقیقی برکات کا فضل ہیں جو اُن کو خُدا سے ملنے کے قابل کرتا ہے جو ایسا ایمان رکھتے ہیں۔ یہ سچائی پانی اور روح کی خوشخبری کا عکس ہے۔ پانی اور روح کی خوشخبری وہ سچائی ہے جو حقیقی ایمان کی بنیاد قائم کر چکی ہے جو گنہگاروں کو خُدا سے گناہ کی معافی حاصل کرنے کے قابل کرتی ہے۔  یِسُوعؔ مسیح ہمارے گناہوں کی خاطر قربانی کا جانور بن گیا۔ وہ سچائی کا ایساپل بن گیا جو ہمیں قدوس خُدا باپ کے پاس جانے کی اجازت دیتا ہے۔
ایک بار پھر، ہم چار دھاگوں کے رنگوں میں: آسمانی، ارغوانی،اور سُرخ دھاگہ، اور باریک بٹے ہوئے کتان میں اِس سچائی کا حتمی ثبوت ڈھونڈ سکتے ہیں جو خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے لئے استعمال ہوئے تھے۔ دوسرے لفظوں میں، خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے چار دھاگے ہمیں حقیقی خوشخبری کے سراغ فراہم کرتے ہیں۔
پہلا اشارہ خیمۂ اِجتماع کے دروازہ میں ظاہر ہونےوالا آسمانی دھاگے کا بھید ہے۔ یہ بھید یہ ہے کہ  یِسُوعؔ مسیح نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، مطلب یہ ہےکہ اُس نے دنیا کے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا۔ دوسرے لفظوں میں، ہمارے خُداوند نے ہمارے گناہوں کو قبول کِیا جو یوحناؔ نے اُس کے سپرد کیے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے یہ کہتے ہوئے اُسے بپتسمہ دینے کے لئے یوحناؔ پر زور دیا،  ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے“  (متی ۳:۱۵)۔ 
دوسرا اشارہ خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کِیا گیا ارغوانی دھاگہ ہے۔ ”ارغوانی“ رنگ بادشاہوں کا رنگ ہے۔  یِسُوعؔ مسیح بادشاہوں کا بادشاہ ہے جو اِس زمین پر بنی نوع انسان کے نجات دہندہ کے طورپر اُنھیں گناہ سے چھڑانے کے لئے آیا۔ اُس نے آسمان کا جلال چھوڑ دیا اور ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے اِس زمین پر آیا۔ یِسُوعؔ مسیح اپنے جوہر میں بذاتِ خود خُد اہے،لیکن ہمیں ہمارے سب گناہوں سے بچانے کے لئے، وہ اِس زمین پر آیا،اور باپ کی مرضی کی فرمانبرداری میں بپتسمہ لیا اور مصلوب ہو گیا۔ دوسرے لفظوں میں، ہمارے تمام گناہ مٹانے کے لئے، خُد ا نے آسمان کے جلال کا تخت چھوڑ دیا اور گنہگاروں کو بچانے کے لئے اِس زمین پر کنواری مریمؔ کے بدن سے پیدا ہوا۔ اِس لئے ہمیں یقیناً ایمان رکھناچاہیے کہ خُدا کوبذاتِ خود ایک کنواری کے بدن سے پیدا ہونا پڑا، بپتسمہ لینا پڑا اور صلیب پر اپنا خون بہانا پڑا، یہ سب اُس وعدہ کے مطابق تھا جو وہ یسعیاہؔ نبی سے تقریباً سات سو سال پہلے کر چکا تھا۔
تیسرا اشارہ سُرخ دھاگہ ہے۔ یہ  یِسُوعؔ کے خون پر لاگو ہوتا ہے۔ یہ سچائی ظاہر کرتی ہے کہ  یِسُوعؔ نے صلیب پر اپنا خون بہانے کی بدولت خُدا کی نجات کا مقصد مکمل کِیا۔ صلیب پر اُس کا خون بہانا ایسی سزا تھی جو بدترین مجرموں کو دی جاتی تھی۔ گناہوں کی سزا کے ساتھ جو  یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے برداشت کی، بنی نوع انسان کے سب گناہوں کی عدالت ہوئی۔ مصلوب ہونے اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے، اُ س نے دنیا کے تمام گناہوں کی سزا برداشت کی اور یوں ہمیں گناہ سے آزاد کر چکا ہے۔ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو قبول کرنے اور موت تک باپ کی فرمانبرداری کرنے کی بدولت، خُدا تما م گنہگاروں کو اُن کی بدکرداریوں سے بچا چکا ہے۔
کیا آپ کو احساس ہے کہ  یِسُوعؔ نے گناہ کی ساری سزا ختم کردی اور اپنی مصلوبیت کی سزا کے ساتھ، ہماری ذاتی موت کوبے رحمی سے برداشت کرنے کے وسیلہ سے ایمانداروں کو خُدا کے بچے بنا چکا ہے؟ خُدا نے یہ سب کچھ اِس لیے کِیا تاکہ ہم اِس سچائی پر ایمان رکھیں اور ابدی زندگی حاصل کریں۔ یہ کہیِسُوعؔ نے بپتسمہ
لیا اور تب صلیب پر لعنتی ٹھہرا اِسکا  یہ مطلب ہے کہ وہ ہمیں گناہ سے بچا چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی آخری سانس کے ساتھ چلایا،  ” تمام ہُؤا “   (یوحنا ۱۹: ۳۰)۔  یِسُوعؔ نے بڑی خوشی اور راحت کے ساتھ اعلان کِیا کہ وہ خُدا باپ کی مرضی کے مطابق گناہ سے ہماری نجات کو مکمل کر چکا تھا۔
آخرمیں، باریک بٹا ہواکتان لاگو کرتا ہے کہ  یِسُوعؔ کلامِ خُدا ہے۔ وہ خُدا کی مرضی اپنے وسیع اور راست کلام کے وسیلہ سے ظاہر کرتاہے۔ پرانے عہد نامہ کےدوران، وہ پیشتر کہہ چکا تھا کہ وہ اِس دنیا میں آئے گا اور اپنے بپتسمہ اور مصلوبیت کے ساتھ تمام بنی نوع انسان کو بچائے گا۔ تب اُ س نے نئے عہد نامہ میں اپنے تمام وعدوں کو قطعی طور پر پورا کِیا۔ اِسی لیے کلامِ مقدس بیان کرتا ہے،  ” اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا … اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔ “  (یوحنا ۱:۱،  ۱۴)۔
یہ سچائی ہمیں اپنے تمام گناہوں سے برف کی طرح سفیدہونے کے قابل کر چکی ہے۔ بپتسمہ جو  یِسُوعؔ نے حاصل کِیا اوراُس کا خون بہانا ہاتھوں کے رکھے جانے اور قربانی کے نظام میں عدالت کے فِدیہ کے علاوہ کوئی دوسرے نہیں ہیں۔ یہ اِس لیے ہے کیونکہ  یِسُوعؔ نے اپنے ذاتی بدن پر دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھایا یعنی اُس نے صلیب پر اپنا خون بہایا۔ جیسا کہ  یِسُوعؔ نے ہماری جگہ پر ہمارے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا،اور صلیب پر گیا اور اِس پر اپنا خون بہایا، یہ سچائی وہی ہے جو فِدیہ بن چکی ہے جو ہمارے گناہوں کو دھو چکا ہے۔
بپتسمہ جو ہمارے خُداوند نے حاصل کِیا جب وہ اِس زمین پر ایک انسان کے طورپر آیا اور خون جو اُس نے صلیب پر بہایا آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر ہونےوالی سچائی ہے۔  یِسُوعؔ اِس زمین پر دو ہزار سال پہلے پیدا ہوا تھا، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا، صلیب پر مرگیا، تین دن بعد پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا،اِس کے  بعد چالیس دن تک گواہی دیتا رہا، اورپھر خُدا کے تخت کے دہنے ہاتھ پربیٹھ گیا یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی سچائی ہے۔ خُدا ہمیں اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے لئے کہہ رہا ہے، یعنی وہ ہمیں ہمارے گناہوں کو مٹانے کے وسیلہ سے تمام گناہوں سے نجات دے چکا ہے۔
جب ہم اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں،تو خُدا ہم سے فرماتا ہے، ”اب، تم میرے بچے بن چکے  ہو،
تم گنہگارنہیں ہو۔ تم میرے لوگ ہو اور اب گنہگار نہیں ہو۔ مَیں تمہیں تمہارے تمام گناہوں، سزا، اور لعنتوں سے بچا چکا ہوں۔ مَیں تمہیں اپنی غیر مشروط محبت کے ساتھ بچا چکاہوں۔ کیونکہ تم مجھے بہت پیارے ہو، مَیں تمہیں کسی شرط کے بغیر بچا چکا ہوں۔ کیونکہ مَیں تم سے محبت کرتاہوں، مَیں تمہیں اپنی ذات کے حوالے سے بچا چکا ہوں۔ نہ صرف مَیں تم سے محبت کرچکاہوں، بلکہ مَیں اِس طریقہ سے تمہارے لئے اپنی محبت کو حقیقتاً ثابت کر چکا ہوں۔ میری قربانی کا خون دیکھو۔ یہ تمہارے لئے میری محبت کا ثبوت ہے۔ مَیں تمہیں یہ ثبوت دکھا چکا ہوں۔
جب ہم روح میں غریب کے طورپر خُداوند کے پاس آئے،تو اُ س نے ہمیں دکھایا کہ وہ ہمیں آسمانی، ارغوانی، سُرخ دھاگے کے ساتھ بچا چکا ہے۔ خُدا وند اِس زمین پر آیا، بپتسمہ لیا،حقیر ٹھہرا اور صلیب پر موت کی لعنت اُٹھائی، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور آسمان پر چڑھ گیا۔ خُدا اُس سے ملتا ہے جو اُس کی نجات کی محبت پر ایمان رکھتا ہے۔
خُدا اُن پر نجات کا فضل نازل کرتا ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔ اُس کی نجات محض مخلوق کو خُدا کے اپنےبچوں میں بدل چکی ہے۔ خُدا ہم سے فرما رہا ہے، ” اب تم میرے بچے ہو۔ تم میرے بیٹے اور بیٹیاں ہو۔ اب تم شیطان کے بچے نہیں رہے، بلکہ میرے اپنےبچے ہو۔اب تم مخلوق نہیں، بلکہ میرے اپنے لوگ ہو۔ مَیں تمہارے سب گناہوں کا اپنے بیٹے  یِسُوعؔ کے وسیلہ سے فِدیہ دے چکا ہوں۔ اب مَیں تمہیں اپنے لوگ بنا چکا ہوں، اور تم ایمان کے وسیلہ سے میرے لوگ بن چکے ہو۔“ خُدا نہ صرف گنہگاروں کو بچا چکا ہے، بلکہ وہ اُن پر اُنھیں اپنے ذاتی بچے  بنانے کا فضل بھی نازل کر چکا ہے۔
خُدا نے خیمۂ اِجتماع میں عہد کے صندوق کے ڈھکن کو سرپوش کہا۔ دو کروبی اِس پر نیچے کو رُخ کیے ہوئے رکھے گئے تھے۔ خُدا نےیہ کیوں کہا کہ وہ اسرائیل کے لوگوں سے سرپوش کے اوپرملے گا؟ اِس کی وجہ یہ تھی کیونکہ خُدا نے قربانی کے جانور کا خون قبول کرنے کے وسیلہ سے اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو مٹایا جس پر اُن کے سارے گناہ ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ منتقل ہو جاتے تھے۔
دوسرے لفظوں میں، خُدا نے ایسا فرمایا کیونکہ وہ اسرائیل کے لوگوں کو اپنے قربانی کے جانور پر اس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کو منتقل کرنے کی بدولت ایک بخشش کے طورپر اُن کو گناہوں کی معافی، اور اُن کی جگہ پر بے رحمی سے اِن گناہوں کی قیمت اِس قربانی کے جانور سے دلوانے کے وسیلہ سے دینا چاہتا تھا، یہ سب اپنے لوگوں کی بدکرداریوں کو مٹانے کے سلسلے میں تھا۔ کیونکہ خُدا فِدیہ کی قربانی کے بغیر گنہگاروں سے مل نہیں سکتا تھا، یہ اِس قربانی کے جانور کے وسیلہ سے تھا کہ اُس نے اُن کے گناہوں کو مٹایا اوراُن سے ملاقات کی۔
ہر کوئی آدمؔ کی نسل کے طورپر اِس دنیا میں گناہ کے ساتھ پیدا ہوتاہے۔ اِس لئے ہر کوئی گناہ رکھتا ہے، اور کوئی بھی قربانی کے جانور کے بغیر خُدا سے نہیں مل سکتا۔ یہی وجہ  ہے کہ خُدا نے فرمایا کہ وہ اُس قربانی کے جانورکو قبول کرے گا جو اسرائیلیوں کے گناہوں کا فِدیہ دیتا تھا اوروہ اُن سے سرپوش کے اوپر ملے گا۔
خُدا نے اسرائیل کے لوگوں کے لئے ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو یومِ کفارہ کے طورپر مقررکِیا۔ اُس نے سردارکاہن کوقربانی کے جانور پر اسرائیلیوں کے سال بھر کے سب گناہوں کو منتقل کرنے اور اُسے قربانی کا یہ خون پیش کرنے کا حکم دیا۔ اُسی دن، اسرائیل کے لوگوں کے پورےسال کےگناہ مٹ جاتے تھے، اور یہ اِس لیے تھا کہ اِس  دن سردار کاہن اُن کی خاطر گناہ کی قربانی پیش کرتا تھا۔
 
 

اُن کی بدکرداریوں سے گنہگاروں کی رہائی کے لئے پرانے عہد نامہ کاقربانی کا نظام

 
جیسا کہ احبار ۱:۴ فرماتا ہے،  ” اور وہ سوختنی قُربانی کے جانور کے سر پر اپنا ہاتھ رکھّے تب وہ اُس کی طرف سے مقبُول ہو گا تاکہ اُس کے لِئے کفّارہ ہو۔“ ایک گنہگار کےتمام گناہ حقیقی طورپر جانور کے سرپر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے بکرے پر منتقل ہو جاتے تھے۔ خُدا اِس قسم کی قربانیوں کو خوشی سے قبول کرتاہے جو اُس ایمان کے ساتھ پیش کی جاتی ہیں جو اُس کے کلام پر واقعی یقین رکھتا ہے۔ یہ قربانی کے نظام کا ضروری اور پہلا قدم تھا جو خُدا اپنے لوگوں یعنی اسرائیلیوں کے لئے قائم کر چکا تھا۔
تب وہ شخص اُس کی گردن ذبح کرتا اور اُس کا خون نکالتا، اوریہ خون کاہنوں کو دے دیتا تھا۔ تب کاہن اِس خون کو سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے سینگوں پر لگاتے، اُس کا گوشت قربانگاہ پر رکھتے  اور اِسےجلا
دیتے، اور یوں اِسے گنہگار کے گناہوں کے لئے قربانی کے جانور کے طورپر خُدا کو پیش کرتے تھے۔ یہ نجات کی شریعت تھی جو خُدانے حقیقتاً ہر گنہگار کے گناہوں کو مٹانے کے لئے مقرر کی۔
تاہم، یومِ کفارہ، ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو، خُدا نے اپنے لوگوں کو ایک قربانی پیش کرنے کی اجازت دی جو اُن کے سال بھر کے گناہو ں کو مٹا سکتی تھی۔ اُ س دن، سردار کاہن، تمام اسرائیلیوں کے نمائندے کو، دد بکرے تیار کرنے پڑتے تھے۔  ” اور ہارُونؔ اُن دونوں بکروں پر چِٹھّیاں ڈالے۔ ایک چِٹّھّی خُداوند کے لِئے اور دُوسری عزازیلؔ کے لِئے ہو۔اور جِس بکرے پر خُداوند کے نام کی چِٹھّی  نِکلے اُسے ہارُونؔ لے کر خطا کی قُربانی کے لِئے چڑھائے “ (احبار ۱۶:۸۔۹)۔ اُسے پہلے بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے پڑتے تھے تاکہ تمام اسرائیلیوں کے سال بھر کے گناہ قربانی پر منتقل ہو سکیں۔ تب وہ اِسے واقعی ذبح کرنے کے وسیلہ سے اِس کا خون نکالتا، پاکترین مقام میں جاتا، اور مشرقی سمت میں سرپوش پر اپنی اُنگلی کے ساتھ خون چھڑکتا تھا، اور سرپوش کے سامنے وہ اِسے سات مرتبہ چھڑکتا تھا۔ قربانی کے جانور کا یہ خون قبول کرنے کے وسیلہ سے، خُدانے اُن کے گناہوں کو دھو دیا اور اُنھیں اپنے ذاتی لوگوں کے طورپر منظور کِیا۔
اِس کے بعد، تب سردار کاہن خیمۂ اِجتماع سے باہر آتا، اور اسرائیل کے لوگوں کی موجودگی میں دوسرا بکرا پیش کرتا۔حقیقی طورپر اپنے لوگوں کے گناہ منتقل کرنے کے لئے، وہ ایک بار پھر قربانی کے جانور کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتاتھا۔ تب وہ اِقرار کرتا، ”مَیں اُن  تمام گناہوں کو جو پچھلے ایک سال کے دوران میرے لوگ سرزد کرچکے ہیں اِس جانور پر منتقل کرتاہوں ۔“ اِ س کے بعد، وہ اِس جانور کو ایک مناسب آدمی کے ہاتھ سے بیابان میں بھیجوا دیتا تھا۔
یہ بکرابنجر بیابان میں مرنے کے لئے بھیجا جا تاتھا(احبار ۱۶:۲۰۔۲۲)۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ اسرائیل کے لوگوں کے گناہ مکمل طورپر گناہ کی قربانی کے ساتھ ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے مٹائے جاتے تھے جو یومِ کفارہ پر چڑھائی جاتی تھی۔
اِن قربانی کےبکروں نے  یِسُوعؔ کے علاوہ کسی اورکی پیش گوئی نہیں کی۔ یہ گناہ کی قربانی نجات کی سچائی کو  ظاہر کرتی ہے جو  یِسُوعؔ مسیح نے یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اور اِس دنیامیں ہر کسی کے گناہوں کو مٹانے کے لئے مصلوب ہونے کے وسیلہ سے مکمل کی۔ خُدا نے سرپوش کے اوپرسے اسرائیل کے لوگوں سے ملنے کا وعدہ کِیا جب وہ سردارکاہن کی معرفت شرعی قربانی پیش کرتے تھے۔ اسرائیل کے لوگ سردارکاہن اور سرپوش کو قیمتی سمجھتےتھے، کیونکہ یہ سردارکاہن تھا جو ہر سال اُن کی جگہ پر گناہ کی قربانی چڑھاتا تھا، اور یہ سرپوش تھا جہاں اُن کی بدکرداریاں معاف ہوتی تھیں۔
اِسی طرح،  یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ اور خون بہانے کے ذریعےہمیشہ کےلیےہمارے گناہوں کی خاطر اپنے بدن کے ساتھ ایک قربانی پیش کر کے،ہمیں خُدا کے ساتھ ملا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم خُداوند  یِسُوعؔ کا خاطرخواہ شکرادا نہیں کر سکتے، اور یوں ہمیں اُس کی مصلوبیت کے ساتھ ساتھ اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھنا ہے۔
 
 
سرپوش نے دس احکام کی پتھر کی دو تختیوں پر مہرلگادی جو عہد کے صندوق کے اندر رکھی گئی تھیں
 
کوہِ سیناؔ پر، خُدا نے مُوسیٰ کو دس احکام کے ساتھ کندہ کی ہوئی پتھر کی دو تختیاں عہد کے صندوق کے اندر رکھنے اور سرپوش کے ساتھ صندوق کو مہر کرنے کا حکم دیا۔ خُدا نے ایسا کِیا کیونکہ وہ اسرائیل کے لوگوں پر اپنے فضل کی محبت نازل کرنا چاہتا تھا، کیونکہ وہ شریعت پر عمل نہیں کر سکتے تھے۔ دوسرے لفظوں میں،اِس کی وجہ یہ تھی کیونکہ خُدا اسرائیل کے لوگوں کے ساتھ یعنی اپنی راست شریعت کے ساتھ جو گناہ کی مزدوری موت کاا علان کرتی تھی، برتاؤ نہیں کرسکتا تھا جو ہر روز گناہ کرتے تھے۔ یہ، بھی، اسرائیل کے لوگوں کو گناہ کی معافی عطا کرنا تھا۔
دوسرے لفظوں میں، اسرائیل کے لوگ خُدا کے سامنے اپنے اعمال کے ساتھ اُس کی شریعت کوقائم رکھنے کے لئے بہت ناکافی تھے۔چنانچہ خُدانے اُنھیں شریعت کے ساتھ قربانی کا نظام دیا۔ یہ اُنھیں قربانی کے جانور کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے پاک کرنا تھا۔یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو مٹانے کے لئے، خُدا نے اُن سے اِس کے سر پر اُن کے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے قربانی کے جانور پر اپنے گناہ منتقل کرنے، اور اُس کی گردن کاٹنے کے وسیلہ سے اُن کی جگہ پر اِسے مارنے کا مطالبہ کِیا۔ خُدا نے اسرائیل کے لوگوں کو اپنی نجات کی محبت کی شریعت کے ساتھ ساتھ اپنے راست غضب کی شریعت بھی عطا کی۔ اِس طرح، ہمیں خُدا کی نجات کی دو  اہم  سچائیوں  پر بھی  ایمان رکھنے کی
ضرورت ہے؛بپتسمہ جو مسیحا نے یوحناؔ سے حاصل کِیا اور خون پرجو اُس نے صلیب پر بہایا ۔
پرانے عہدنامہ میں گناہ کی قربانی کے لئے قربانی کا جانور، نئے عہد نامہ میں مسیحا کا بدن تھا۔ قربانی کے جانور جو صحائف میں ہمارے لئے قربان کیے جاتے تھے خُداکی فضل کی محبت تھے جو ہمارے تمام گناہوں کو مٹاتا ہے۔ اب پہلے کی طرح، اپنے گناہوں سے معاف ہونے کے لئے، ہمیں فِدیہ کی قربانی کے جانور کی بالکل ضرور ت ہے۔ بہت پہلے سے، بنی نو ع انسان کے گناہ مٹانے کے لئے، یقیناً خُداکا انصاف اور اُس کے فضل کی محبت ہونے چاہیے۔
کیونکہ خُداکا انصاف یقیناً ہماری عدالت کرتا ہے اگرہم گناہ رکھتے ہیں، ہمیں گناہ کی قربانی پر اُنھیں منتقل کرنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے دُھلنا تھا۔ جیسا کہ کوریا میں ایک کہاو ت ہے، ” گناہ سے نفرت کرو، لیکن گنہگاروں سے نفرت مت کرو،“  خُدا نے ہمارے گناہوں سے نفرت کی لیکن اُس نے ہماری جانوں سے نفرت نہیں کی۔ خُداکےلیےہماری جانوں کے گناہوں کو مٹانے کے لئے، ہمیں قربانی کے جانور پر اپنے ہاتھ رکھنے، اُس کاخون نکالنے اوراِسے اُسے پیش کرنے کی ضرورت تھی۔ پرانے عہد نامہ میں، یعنی خُدا نے اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کا فِدیہ دیا اِس کا مطلب ہے کہ خُدا نے اُن کی قربانی کے جانور کو قبول کِیا اور یوں اُن کے گناہوں کو معاف کِیا۔
اسرائیل کے لوگوں کے لئے، شریعت کو بنانے والا ایک خُدا تھا۔ یہوواہؔ، جس نے اپنے آپ کو اسرائیل کے لوگوں کے سامنے ظاہر کِیا، وہی ہے جو بذاتِ خود وجود رکھتا ہے۔ بالکل جس طرح ہم خُدا کو واحد شریعت ساز کے طورپر تسلیم کرتے  ہیں، ہمیں یہ پہچاننا چاہیے کہ وہ ہم سب کا خُد اہے اور قربانی کےاِس نظام کو قبول کرنا چاہیے جو اُس نے ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے مقررکِیا۔ قربانی کے نظام کے وسیلہ سے جو خُدا نے قائم کِیا، ہم یہ سمجھنے کے قابل ہیں کہ خُدا ہم سے کتنی محبت کر چکا ہے اور کتنی راستبازی سے وہ ہمیں گناہ سے آزادکرچکا ہے۔ اور خُدا کی شریعت کے وسیلہ سے، ہم یہ بھی سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں کہ ہم اُس کے احکام پرعمل نہیں کرسکتے۔ اپنی بنیادی باتوں  میں، ہم خُداکے سامنے بت پرست تھے، ہر قِسم کی بدکرداریاں اور خطائیں سرزد کر تے تھے۔ اِس لئے، ہم بچ نہیں سکتے بلکہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم کسی بھی وقت اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم جانے کے لائق تھے۔ یہ ہے کیوں خُدا کو بذاتِ خود ہمارے پاس نجات دہندہ کے طورپر آنا پڑا۔
یِسُوعؔ مسیح نے اپنا بدن دنیا کے گناہوں کے لئے ابد تک قربانی کے طورپر پیش کِیا۔ اُس  نے  اپنے
 آپ کو بالکل اُسی طرح پیش کِیا جس طرح پرانے عہد نامہ کی گناہ کی قربانی پیش کی جاتی تھی، خاص طورپر حوالہ میں ظاہرکی گئی یومِ کفارہ کی قربانی کی طرح: قربانی کے سرپر ہاتھوں کے رکھے جانے اوراِس کا خون بہانے کے وسیلہ سے پیش کِیا۔ عہد کے صندوق میں پتھر کی دو تختیاں اور سرپوش اسرائیل کے لوگوں کے واسطے اُن کے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لئےبالکل ضروری تھیں،کیونکہ خُدا نے اُن کو نئی زندگی حاصل کرنے کے قابل کِیا جو خُدا کی راست شریعت اور اُس کے زندگی کے وعدہ پر ایمان رکھتے تھے۔ آج، شریعت جو خُدا کے انصاف اور سچائی کے کلام کوظاہر کرتی ہے، گناہ سے ابدی نجات لاتی ہے نہ صرف اسرائیل کے لوگوں کو بلکہ ہم میں سے سب کو بھی خُدا سے ملنے اور ابدی زندگی حاصل کرنے کے قابل کرتی ہے۔
آپ کواور مجھے جو اِس دَور میں زندگی گزار رہے ہیں ،یقیناً یہ جاننا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمارا خُدا کون ہے، وہ ہمیں کیا فرما رہا ہے، اور کس کے وسیلہ سے وہ ہمیں اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے قابل کر چکا ہے۔ پرانے عہد نامہ میں خیمۂ اِجتماع کے دروازہ میں ظاہر کی گئی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی سچائی کے وسیلہ سے، خُدا آپ کو اور مجھے بلا چکا ہے، ہمیں قبول کر چکاہے، اور ہمیں وہ ایمان عنایت کر چکاہے جو اِس پر یقین رکھتا ہے۔
 
 

آسمانی دھاگہ بالکل بپتسمہ کو عائد کرتاہے جو  یِسُوعؔ نے حاصل کِیا

 
آئیں ہم متی ۳:۱۳۔۱۷ کی طرف رجوع کریں:  ” اُس وقت یِسُوعؔ گلِیل سے یَردن کے کنارے یُوحنّا کے پاس اُس سے بپتِسمہ لینے آیا۔مگر یُوحنّا یہ کہہ کر اُسے منع کرنے لگا کہ مَیں آپ تُجھ سے بپتِسمہ لینے کا مُحتاج ہُوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا۔اور یِسُوعؔ بپتِسمہ لے کر فی الفَور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لِئے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبُوتر کی مانِند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا  پیارا  بیٹا ہے  جِس
سے مَیں خُوش ہُوں۔
پرانے عہد نامہ کے قربانی کے نظام کے تحت پیش کی گئی قربانیوں کے وسیلہ سے، خُدا باپ نے حقیقتاً دکھایا کہ وہ دنیا کے تمام گناہوں کو اپنے واحد اِکلوتے بیٹے  یِسُوعؔ مسیح پر منتقل کرے گا۔ یوحناؔ اصطباغی نے حقیقت میں  یِسُوعؔ کو خُدا کی ساری راستبازی پوری کرنے کے لئے بپتسمہ دیا۔ کیونکہ دنیا کے گناہ واقعی یِسُوعؔ پرمنتقل ہو گئے تھے جونہی اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، وہ جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں اپنے دل کے سب گناہوں سے معاف ہو سکتے ہیں۔
یہ بپتسمہ جو  یِسُوعؔ نے حاصل کِیا تھاپانی کے بپتسمہ سےبالکل مختلف معنی رکھتا ہے جو لوگ عموماً مسیحی بننے کے لئے ایک رسم کے طورپر لیتے ہیں۔دوسرے لفظوں میں، پانی کا بپتسمہ جو آج کے لوگ حاصل کرتے ہیں محض اُن کے مسیحی مذہب میں تبدیل ہونے کی  ظاہری علامت ہے۔  یِسُوعؔ نے دریائے یردنؔ پر یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ، بنی نوع انسان کے نمائندہ کے ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے لیا تھا۔ بپتسمہ جو  یِسُوعؔ نے حاصل کِیا وہ بپتسمہ تھا جس نے خُدا کی ابدی نجات کے وعدہ کو پورا کِیا، گناہ کی معافی جو خُدا نے احبار میں قربانی کے نظام کے وسیلہ سے قائم کی تھی۔ یہ کہ  یِسُوعؔ نے شخصی طورپر بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا اور اِن گناہوں کی قیمت ادا کرنے کے لئے صلیب پر موت تک خون بہایا بنی نوع انسان کے لئے خُدا کی محبت اور گناہ کی کامل معافی ہے۔
یہ ہمیں دنیا کے تمام گناہوں سے بچانےکےلیے تھا کہ خُدا باپ نے اپنے بیٹے کو یوحناؔسے بپتسمہ دلوایا۔  ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے‘‘ (متی ۳: ۱۵)۔  ”اِسی طرح“ کا یہاں مطلب ہے کہ  یِسُوعؔ بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کو اُٹھا لے گا۔ کیونکہ یوحناؔ نے  یِسُوعؔ مسیح کو بپتسمہ دیا، ہمارے گناہ اُس پر منتقل ہو گئے تھے۔ یہ اِس لیےتھا کیونکہ  یِسُوعؔ مسیح اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا یعنی اُس نے اپنا خون بہایا اور ہماری جگہ پر مرگیا۔ بپتسمہ جو  یِسُوعؔ نے حاصل کِیا وہ خُدا کی قربانی سے محبت اور گناہ کی معافی ہے۔ اُس پر منتقل ہوئے ہمارے تمام گناہوں کو حقیقی طورپر قبول کرنے کے بعد، اُس نے پانی میں غوطہ لیا۔یہ غوطہ اُس کی موت کو ظاہرکرتاہے۔ اور یہ کہ  وہ پانی سے باہر آیا اُس کے پیشتر جی اُٹھنے کی گواہی دیتا ہے۔
 
 

یِسُوعؔ ہمارا خالق اور نجات دہندہ ہے

 
یہ سچ ہے کہ  یِسُوعؔ مسیح جو ہمار ے پاس آیا وہ بذاتِ خود خُدا ہے جس نے کائنات اور اِس میں موجود تمام چیزوں کو تخلیق کِیا۔ پیدائش ۱:۱ فرماتی ہے،  ” خُدا نے اِبتدا میں زمِین و آسمان کو پَیدا کِیا۔ “ اور پیدائش ۱:۳ فرماتی ہے،  ” اور خُدا نے کہا کہ رَوشنی ہو جا اور رَوشنی ہو گئی۔ “  یوحنا ۱:۳ بھی بیان کرتا ہے،  ” سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئِیں اور جو کُچھ پَیدا ہُؤا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہیں ہُوئی۔“  یِسُوعؔ مسیح نے دراصل باپ اور روح القدس کے ساتھ تمام کائنات کو پیدا کِیا۔
فلپیوں ۲:۵۔۸ بیان کرتاہے،  ” وَیسا ہی مِزاج رکھّو جَیسا مسِیح یِسُوعؔ کا بھی تھا۔اُس نے اگرچہ خُدا کی صُورت پر تھاخُدا کے برابر ہونے کوقبضہ میں رکھنے کی چِیز نہ سمجھا۔بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دِیااور خادِم کی صُورت اِختیار کی اور اِنسانوں کے مُشابِہ ہو گیا۔اور اِنسانی شکل میں ظاہِر ہو کر اپنے آپ کو پَست کر دِیااور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ مَوت بلکہ صلِیبی مَوت گوارا کی۔ “وہ حقیقی خالق ہے جس نے اِس دنیا کو بنایا اور ہم بنی انسان کو پیدا کِیا۔ ہمیں گناہ سے چھڑانے کے لئے، یہ خُداوند بذاتِ خود ایک انسان کے طورپر ہمارے پاس آیا، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کی بدولت دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا، اِس بپتسمہ کی وجہ سے اپنا خون بہایا، اور یوں ہمیں تمام گناہوں سے بچا چکا ہے۔
مسیحا نے دراصل اسرائیلیوں کو خیمۂ اِجتماع کے سارے دروازے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، سفید باریک بٹے ہوئے کتان میں بُن کر بنانے کا حکم دیا۔ یہ کہ  اُس نے اُنھیں خیمۂ اِجتماع کے دروازوں کے لئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے استعمال کرنے کا حکم دیا اُس کے تما م بنی نوع انسان کو اُن کے گناہوں سے بچانے کے ارادہ کوظاہر کرتاہے: یعنی بپتسمہ کے ساتھ جو  یِسُوعؔ یوحناؔ سے حاصل کرے گا دنیا کے گناہوں کو اُٹھانا، اور اپنے صلیبی خون کے ساتھ اُن کی قیمت اداکرنا۔
پرانے عہد نامہ میں، گنہگار خیمۂ اِجتماع کے لئے اپنے قربانی کے جانور لاتے تھے اور سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے سامنے اِس کے سرپر اپنے ہاتھ رکھنے کی بدولت اِس پر اپنے گناہ منتقل کرتے تھے۔ تب وہ اِس کی گردن کاٹ کر اِس کا خون نکالتے، اور یہ خون کاہنوں کو دیتے تھے۔ تب کاہن سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے چاروں سینگوں پر خون لگانے کے وسیلہ سے، اِسی طرح باقی خون زمین پر اُنڈیلنے کی بدولت خُداکو یہ قربانی پیش کرتے تھے۔
یومِ کفارہ پر، جب سردار کاہن قربانی کے جانور کا خون لیتا تھا جس کے سرپر وہ اپنے ہاتھ رکھ چکا تھا اور اِسے پاکترین مقام اور سرپوش پر چھڑکتا تھا،تو خُدا اپنے لوگوں سے سفاک عدالت کے طورپر قربانی کے جانور کا یہ خون قبول کرتا تھا۔ کیوں قربانی کے جانور کو مرنا پڑتا تھا؟ کیونکہ یہ اپنے سر پر سردار کاہن کے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے اسرائیلیوں کے سارے گناہ اُٹھا چکا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، اُس کا خون اُس پر ہاتھوں کے رکھے جانے کا نتیجہ تھا۔ یوں، خُدا قربانی کے جانور کا خون قبول کرتا اور قربانگاہ پر اِس کے سوختہ گوشت کی آتشین خوشبو لیتا تھا، اور یوں اسرائیل کے لوگوں کے تمام گناہ معاف کرتا تھا۔
نئے عہد نامہ کے دَور میں بھی،  یِسُوعؔ بالکل ایساہی کرنے کے لئے آیاتھا۔ ہمارے گناہوں کو لینے اور گناہ کی سز ا برداشت کرنے کے لئے، ہمارے خُداوند کو کنواری مریمؔ کے بدن کے ذریعہ سے اِس زمین پر آنا پڑا، اور اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے نجات کو مکمل کر دیا۔ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگہ دراصل خوشخبری ہے جو اِس سچائی کو ظاہر کرتی ہے کہ  یِسُوعؔ، بذاتِ خود خُدا نے، بپتسمہ لیا اور مصلوب ہو گیا۔
یہ اِس لیےہے کیونکہ  یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا یعنی وہ مصلوب ہوا، اپنا سار اخون بہادیا، مرگیا، تین دن بعد مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں، خُدا کے تخت کے دہنے ہاتھ پر بیٹھ کرہمارا نجات دہندہ بن چکا ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔ یِسُوعؔ مسیح اُن کو جو حقیقتاً اُس پر اپنے نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھتے ہیں خُدا یعنی اَباّ، باپ بلانے کے قابل کر چکا ہے، یعنی خُدا باپ کے سامنے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے اپنے تمام گناہوں سے معاف ہونے کی بدولت اِس قابل کر چکا ہے۔ یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں پوشیدہ سچائی کا بھید ہے۔
 اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ سے، مسیحا نے ہمارے گناہوں کی صفائی کو پورا کِیا اور ہماری جگہ پرہمارے گناہوں کی سزا برداشت کی۔ اب، وہ دنیا کا نجات دہندہ بن چکا ہے۔ اِسی طرح، ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ پرانے عہد نامہ کے خیمۂ اِجتماع کا دروازہ باریک بٹے ہوئے کتان پر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے بُننے کے وسیلہ سے بنایا گیا تھا، اور ہمیں یہ بھی ایمان رکھنا چاہیے کہ نئے عہد نامہ میں مسیحا ہمارا نجات دہندہ حقیقتاً اِس زمین پر آیاتھا، اپنے بپتسمہ کے ساتھ دنیا کے گناہوں کو  اُٹھا  لیا،  اور صلیب  پر
تمام گناہوں کی سزا برداشت کیاِ س طرح، ہمیں یقیناً اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔
 
 
بطورمسیحی، آپ اُس کے کلام پر کتنی توجہ دے رہے ہیں؟
 
خروج ۲۵:۲۲ بیان کرتا ہے،   ” وہاں مَیں تُجھ سے مِلا کرُوں گا اور اُس سرپوش کے اُوپر سے اور کرُّوبیوں کے بِیچ میں سے جو عہد نامہ کے صندُوق کے اُوپر ہوں گے اُن سب احکام کے بارے میں جو مَیں بنی اِسرائیل کے لِئے تُجھے دُوں گا تُجھ سے بات چِیت کِیا کرُوں گا۔ “  تب، آپ پانی اور روح کی خوشخبری، یعنی کفارہ کی خوشخبری کے کتنے قریب ہیں؟ کہاں سے خُداوند نے فرمایا کہ وہ آپ میں سے اُن لوگوں  سے بات چیت کرے گا جو  یِسُوعؔ پر نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھتے ہیں؟ خروج ۲۵:۲۲میں، اُس نے فرمایا کہ وہ عہد نامہ کے صندو ق کے اوپر سے اپنے سب احکام آپ کو بخشے گا۔ پرانے عہد نامہ میں اسرائیل کے لوگوں کے لئے، خُدا نے فرمایا کہ وہ سرپوش پرسے ہر چیز کے بارے میں اُن سے کلام کرے گا۔
آپ کو یہ سمجھنا  چاہیے کہ یہ خُداکا وعدہ ہے کہ وہ شریعت کے مطابق قربانی کے جانور کے وسیلہ سے اور آپ کو اپنے لوگ بنا کر آپ کو گناہ کی معافی دینے کے بعد آپ کی زندگیوں کی راہنمائی کرے گا۔ خُدا ہمیں بتارہا ہے کوئی معنی نہیں رکھتا کتنا زیادہ ہم میں سے وہ جو مسیحیت پر ایمان رکھتے ہیں خُداوند سے راہنمائی پانے کی کوشش کرتے ہیں، اگر آپ  یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں جبکہ پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی سے ناواقف رہتے ہیں، تب وہ آپ کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔ اِسی طرح، اگر آپ واقعی خُدا وند سے راہنمائی پانا چاہتے ہیں،تو آپ کو یقیناً پہلے گناہ کی معافی کی حقیقت کو جاننا اور قبول کرنا چاہیے جو ایک ہی بار آپ کے تمام گناہوں کو مٹا  چکی ہے، اور پھر اُس کی راہنمائی کا انتظا ر کریں۔
ایک بات جو مَیں آپ کو بتانا چاہتاہوں، اور وہ یہ ہےکہ اگر آپ خُدا کے بیٹے بننا چاہتے ہیں، اور اگر آپ اُس کی کلیسیا کا حصہ بننا چاہتے ہیں،تو آپ کو یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری،یعنی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے بھید پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہونا چاہیے۔ اِس کے بعد ہی آپ عہد نامہ کے صندوق کے اوپر سے آپ سے فرمائے گئے خُداوند کے حکموں کو بھی حاصل  کر  سکتے
ہیں۔
ہمیں یقیناً یاد رکھنا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ خُداوند ہمیشہ حکم دے چکا ہے اور ہماری زندگیوں کی رہبری کر چکاہے جب ہم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں جو ہمیں گناہ کی معافی حاصل کرنے کے قابل کر چکی ہے۔ کیا اب آپ سرپوش کے اوپر سے آپ کو دئیے گئے خُداوند کے احکام حاصل کر رہے ہیں؟ یا کیا آپ اپنے ذاتی جذبات  کی بنیاد پر خُداوند کی پیروی کر رہے ہیں؟
آپ کے اپنے احساسات اور جذبات آپ کا ایمان تعمیر نہیں کر سکتے، بلکہ آپ کوصرف  اُلجھنوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ اگر آپ عہد کے صندوق کے اوپر سے آپ کو فرمائے گئے خُدا کے حکمو ں کی پیروی کرناچاہتے ہیں، تب آپ کو یقیناً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کا احساس کرنا چاہیے اور ایمان رکھنا چاہیے جو خیمۂ اِجتماع میں فرمائی گئی گناہ کی معافی ہے جو خُدا ہمیں عطا کر چکا ہے۔
ہیلیلویاہ! مَیں خُداوند کے بپتسمہ، صلیبی خون، اور اُس کی قُدرت اور محبت کے لئے خُدا کا شکر ادا کرتاہوں جوہمیں دنیا کے تمام گناہوں سے بچا چکے ہیں۔