Search

उपदेश

مضمون 6: بدعت

[6-1] جعلی مسیحی اورمسیحیت میں بِدعتیں <یسعیاہ ۲۸:۱۳۔۱۴>

مسیحی اورمسیحیت میں بِدعتیں
<یسعیاہ ۲۸:۱۳۔۱۴>
’’پس خُدا وند کا کلام اُ ن کے لئے حکم پر حکم ۔ حکم پر حکم ۔ قانون پر قانون ۔ قانون پر قانون۔ تھوڑا یہاں تھوڑا وہاں ہوگا تاکہ وہ چلے جائیں اور پیچھے گِریں اور شکست کھائیں اور دام میں پھنسیں اور گِرفتار ہوں ۔پس اَے ٹھٹھا کرنے والو! جو یروشلیم ؔکے اِن باشندوں پر حکمرانی کرتے ہو !خُدا وند کا کلام سُنو ۔ ‘‘
 
 
کتابِ مقدس کے مطابق بِدعت
 
کتابِ مقدس کیسے لفظ ’’بِدعتی‘‘ کو بیان کرتی ہے ؟
کتابِ مقدس اِس طرح ایک بِدعتی کوبیان کرتی ہے کوئی اَیساجو اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے حتیٰ کہ گووہ یسوع ؔ پر بھی ایمان رکھتا ہے۔
 
اِن دنو ں میں بہت سارے جعلی خبریں چھاپنے والے موجود ہیں ، خاص کر ترقی پذیر ممالک میں۔ وہ اخبار نویس ہونے کا بہانہ کرتے ہیں لیکن عموماً اپنے شکار سے ، کسی چیز کو آشکارہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پیسے بٹورتے ہیں جو اُن کے شکار ہو چکے ہیں ۔ لفظ جعلی کامطلب ہے کوئی چیز جو اَصلی نظر آتی ہے لیکن اَصلی چیز نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں ، یہ کسی چیز کو بیان کرتی ہے جس کی اصل ذات اُس کی بیرونی ظاہریت سے مکمل طو رپر مختلف ہے۔
لفظ ’’بِدعتی ‘‘ اور ’’ جعلی ‘‘ اکثر ، خاص کر مسیحی کلیسیا وٴں میں استعمال ہوتے ہیں۔
چند ہی صاف و واضح تعریفیں ہیں کہ ایک بِدعت کیا ہے اور اصطلاح جعلی کا کیا مطلب ہے ، نہ ہی بہت سارے لوگ موجود ہیں جو کتابِ مقدس کی سخت مطابقت میں اِن نظریات کی تعلیم دیتے ہیں ۔
ان حالات کے تحت ، میں آشکارہ کرنے کے لئے ایک ضروری فرض محسوس کرتا ہوں کہ کتابِ مقدس ’’بِدعت ‘‘ کے طورپر کیا بیان کرتی ہے اوراِس مضمون پرکیا کچھ روشنی ڈالی۔ میں روز مرّہ زندگی میں سے بِدعت کی کچھ مثالوں کی طرف اِشارہ کرنا بھی چاہتاہوں اور جو اِس طرح ہم سب کو مل کر اس کے بارے میں سوچنے کی اجازت دیتی ہیں ۔ ہر کسی کو جو خُداپر ایمان رکھتا ہے کم ازکم ایک بار اپنی زندگیوں میں بِدعت کے بارے میں سوچنا ہے ۔
طِطُس ۳ :۱۰۔۱۱ میں ایک بِدعتی کو تقسیم کرنے والے شخص کے طورپر بیان کیا گیا ہے جو برگشتہ ہوجاتا ہے اور گناہ میں مصروف رہتا ہے ، کوئی اَیسا جواپنے آپ کومجرم ٹھہراتا ہے ۔ ایک بِدعتی کوئی اَیسا شخص ہے جو اپنے آپ کوایک گنہگار کے طورپر مجرم ٹھہراتاہے ۔ اس لئے وہ جو یسوع ؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں خُد اکے سامنے بِدعتی ہیں۔
یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا ۔ لیکن بدِعتی سچی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے اِنکار کرتے ہیں جو گنہگاروں کو نجات دلاتی ہے اور اِس طرح ، اپنے آپ کو گنہگاروں کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے مجرم ٹھہراتے ہیں۔
 کیا آپ ایک بِدعتی ہیں ؟ ہمیں اِ س کے بارے میں سوچنا ہے اگر ہم ایک دیانت دار اور سچی وفادار زندگی گزارنا چاہتے ہیں ۔
کیا آپ اپنے آپ کو ایک گنہگار کے طورپر مجرم نہیں ٹھہرا رہے ہیں اگرچہ آپ یسوعؔ پرایمان رکھتے ہوں کیا آپ نے اب تک پانی اور روح کی خوشخبر ی کو نہیں سُنا ہے ؟ اگر آ پ اپنے آپ کو ایک گنہگار خیال کرتے ہیں ،تب آپ اُس کی کامل نجات اور پانی اور روح کی خوشخبری کی تذلیل کرنے کے وسیلہ سے یسوعؔ کے ساتھ بدسلوکی کر رہے ہیں ۔
 خُدا کے سامنے کسی کا اپنے آپ کو گنہگار کہہ کر اِقرار کرنے کا مطلب ہے کہ وہ خُداکا بیٹا نہیں ہے ۔وہ جو یسوعؔ کے سامنے اِقرار کرتے ہیں ، ’’ اَ ے خُداوند ، میں ایک گنہگار ہوں ‘‘ کو اپنے ایمان کو دوبارہ پَرکھنا ہے۔
کیسے آپ یسوعؔ پر ایمان رکھ سکتے ہیں اور اب تک گنہگار ہونے کا اِقرار کرتے ہیں ۔ جبکہ یسوعؔ نے پوری دُنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا اور آپ کو اَبدی ہلاکت سے مکمل طورپر بچا لیا ہے ؟ کیسے آپ اُس کی نجات کی مُفت بخشش کا اِنکار کر سکتے ہیں اور اپنے آپ کو ایک گنہگار کے طورپر بیان کر سکتے ہیں جبکہ یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے آپ کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور اُن کے لئے صلیب پر مکمل طورپر سز ا برداشت کی ؟
اَیسے لو گ بِدعتی ہیں کیونکہ خُد اکے کلام سے جُدا ہو کر رضا کارانہ طورپر گنہگار بنتے ہیں ۔ آپ کو خُداکے سامنے بدِعت کے جُرم سے بچنے کے لئے پانی اور روح کی خوشخبری کو جاننا ہے ۔
کوئی بھی جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے لیکن نئے سِرے سے پیدا نہیں ہُواہے بِدعتی ہے کیونکہ وہ اَب تک اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے۔
کیونکہ خُدا نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا بشمول ہمارے ذاتی گناہ بھی، اگر ہم نجات کی یہ برکت نظر انداز کرتے ہیں ہم خُداکے سامنے بِدعتی ہیں ۔ کیونکہ خُد ا پاک ہے ، اگر ہم اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ہم بِدعتی ہیں ۔ اگر ہم حقیقتاً راستباز بننا چاہتے ہیں ، ہمیں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے۔
 
 
کتابِ مقدس میں بِدعت کی اِبتدا
 
ایک کاہن ہونے کے لئے اہم ترین اہلیت کیا ہے ؟
اُسے نئے سِرے سے پیدا ہونا ہے ۔
 
آئیں ہم ۱۔سلاطین ۱۲:۲۵۔۲۶ دیکھیں ۔ ’’تب یُربعام ؔ نے افرائیم ؔ کے کوہستانی مُلک میں سکمؔ کو تعمیر کیا اور اُس میں رہنے لگا اور وہاں سے نکل کر اُس نے فنوایلؔ کو تعمیر کیا۔ اور یُربعامؔ نے اپنے دل میں کہا کہ اب سلطنت ِ داؤد ؔ کے گھرانے میں پھر چلی جائیگی ۔ ‘‘ یُربعام سلیمانؔ کے ماتحتوں میں سے ایک تھا ۔ جب سلیمان ؔ اپنے آخری برسوں میں ناراست ہوگیا ، یُربعامؔ نے بادشاہ کے خلا ف بغاوت کی ، اور بعد میں رُحبعامؔ بِن سلیمان ؔ ، کے دَورمیں وہ بنی اسرائیل ؔ کے دس قبیلوں کا بادشاہ بن گیا۔
 یُربعامؔ کی پہلی مشکل جب وہ بنی اسرائیل کا بادشاہ بن گیا یہ تھی کہ اُس کے لوگ شاید یہوداہؔ کیطرف لوٹ جائیں جہاں ہیکل تھی۔
اِس لئے اِس کے وقوع کو روکنے کے لئے اُسے ایک خیال سُوجھا ۔ اُس نے بیتؔ ؔایل اور دانؔ میں دوسونے کے بچھڑے بنائے اور اپنے لوگوں کو اُن کی پرستش کا حکم دیا ۔ ۱۔سلاطین۱۲:۲۸ بتاتا ہے ، ’’اس لئے اُس بادشاہ نے مشورت لے کر سونے کے دو بچھڑے بنائے۔‘‘ ایک کو اُس نے بیتؔ ایل میں اور دوسرے کو دان ؔ میں نصب کِیا اور اپنے لوگوں کو اُس کی پرستش کرنے کے لئے کہا، اِس حقیقت کے باوجود کہ اَیسا کرنا ایک خوفناک گنا ہ تھا ۔ حتیٰ کہ اُس نے من مانی کے ساتھ پرستش کرنے کے لئے کاہنوں کو مقرر کیِا ۔
’’اِس ماجرا کے بعد بھی یُربعامؔ اپنی بُری راہ سے باز نہ آیا بلکہ اُس نے عوام میں سے اونچے مقاموں کے کاہن ٹھہرائے ۔جس کسی نے چاہااُسے اُس نے مخصو ص کِیا تاکہ اونچے مقاموں کے لئے کاہن ہوں ۔‘‘(۱۔سلاطین ۳ ۱:۳۳) ۔ یہ بِدعت کی اِبتدا ہے ۔
حتیٰ کہ آج بھی، بِدعتی ہر کسی کو کہانت کے لئے مقرر کرتے ہیں جو خُدکاکام کرنے کے لئے رضامند ہوتے ہیں ۔ ہر کوئی جوالہٰیاتی سیمنری سے گریجویٹ کی ڈِگری حاصل کرتاہے ایک خادم ، مبشر ، اور بُزرگ ہو سکتا ہے حتیٰ کہ وہ پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوا ہے ۔
 کیسے کوئی جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہُوا ہے ایک خادم بن سکتاہے ؟ اگر اَیسا شخص ایک کاہن کے طورپر مقرر کیا جاتا ہے ، تو کلیسیا جو اُسے چُنتی ہے بِدعتیوں کی پیداوار کے لئے ایک فیکٹر ی بن جاتی ہے۔
آئیں ہم بِدعت کی اِبتدا کے بارے میں پھر سوچیں ۔ اوّل یُربعامؔ نے اپنی سیاسی طاقت کو قائم رکھنے کے سلسلے میں خُدا کو سونے کے بچھڑوں سے بدل دیا ۔ دوم، اُس نے ہر کسی کو مخصوس کیا جو کاہن بننے کے لئے رضا مند تھا ۔ دوسرے لفظوں میں، اُس نے عام لوگوں کو کاہنوں کے طورپر مخصوص کیا۔ حتیٰ کہ یہی عمل آج بھی جاری ہے۔
یُربعامؔ کے دَور کے بعد بِدعت کی تاریخ اچھی طرح جاری رہی ۔ وہ جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں اُنہیں کبھی کاہن بننے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
کیا ہر کوئی جو علمِ الہٰیات کی سیمنیری سے صِرف گریجویٹ کی ڈگری حاصل کرتا ہے ایک خادم یا مبشر بن سکتا ہے ؟ کیا اُن کے لئے یہ صحیح ہے کہ خُداکی خدمت کریں اس حقیقت کے باوجود کہ خُداکی نظر میں مقبول نہیں ہوئےہیں ؟ کبھی نہیں ۔ صِرف وہ جو خُداکے وسیلہ سے منظور ہو چکے ہیں کو اُس کے خادم بننے کی اجازت ہونی چاہیے ۔ وہ جو خُدا کے وسیلہ سے منظو ر ہو تے ہیں وہ ہیں جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں ۔
یہ ۱۔سلاطین ۱۲ :۲۵۔۲۶ اور ۱۔سلاطین کے ۱۳ باب میں بیان کیا گیا ہے کہ یُربعام ؔ کے گناہ نے خُدا کے غضب کو اُبھارا ۔ ہم سب کو یہ کہانی جاننی چاہیے ، اور اگر کوئی اِس سے واقف نہیں ہے ، اُسے کتابِ مقدس کی طرف لوٹنا اور ڈھونڈ نا چاہیے۔
 دوبارہ غور کریں کیا آپ اپنی خدمت میں خُدا کو سونے کے بچھڑوں سے بدل رہے ہیں ۔ کیا آپ ایساکرتے ہیں محض اتفاقاً ، زمینی برکات پر زور دیتے ہیں کہیں اَیسا نہ ہو شاید آپ کے پیروکار پانی اور روح
کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی طرف واپس لوٹ جائیں ؟
 کیا آپ اپنے پیروکاروں کوبتاتے ہیں کہ وہ بیماری سے شفا پا سکتے ہیں اگر وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں ؟ کیاآپ اُنھیں بتاتے ہیں کہ وہ دولت میں با برکت ہو جائیں گے؟کیا آپ اُن کو جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں اپنی کلیسیا کے خُدا م یا عملے کے ارکان بننے کے لئے مقرر کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ صِرف آپ کا فرقہ صحیح العقیدہ ہے ؟ اگر اَیسا ہے ، آپ خُدا کے سامنے یُربعامؔ کا گناہ کر رہے ہیں اور اُس کے غضب کو اُبھار رہے ہیں ۔
 
 

بِدعتی سونے کے بچھڑوں کے خُدا کی پرستِش کرتے ہیں

 
حتیٰ کہ آج بھی ، بہت سارے بِدعتی ہیں جو سونے کے بچھڑوں کی پرستش کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں خُدانے سلیمانؔ کو برکت دی جب اُس نے خُداکے سامنے ایک ہزار سوختنی قربانیاں پیش کیِں ۔ ۱۔سلاطین ۳:۳۔۵ بتاتا ہے ، ’’ اور سلیمان ؔ خُداوند سے محبت رکھتا اور اپنے باپ داوٴدؔ کے آئین پرچلتا تھا ۔ اِتنا ضرور ہے کہ وہ اونچی جگہوں میں قربانی کرتا اور بخُور جلاتا تھا ۔ اور بادشاہ جبعونؔ کو گیا تاکہ قربانی کرے کیونکہ وہ خاص اونچی جگہ تھی اور سلیمانؔ نے اُس مذبح پر ایک ہزار سوختنی قربانیاں گذرانیں۔جبعونؔ میں خُداوند رات کے وقت سلیمانؔ کو خواب میں دکھائی دیا اور خُدانے کہا مانگ میَں تجھے کیا دُوں ؟ ‘‘
 وہ ’’سلیمانؔ کی ایک ہزار سوختنی قربانیوں ‘‘ کے دغا باز وعدہ کے تحت اپنے پیروکاروں سے پیسے ٹھگتے ہیں ۔ اُن بیوقوف پیروکاروں سے اُن کی دولت جبر اً لے لی جاتی ہے ۔ اور وہ جو سونے کے بچھڑوں کی اپنے خُداکے طو رپر پرستش کرتے ہیں اپنی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں ، جو عالیشان گرجا گھروں کی عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے عطیہ کے طورپر استعمال ہوتی ہے ۔ یہ اِس لئے نہیں ہے کہ اُن کے گرجا گھر بہت چھوٹے ہیں بلکہ اس لئے کہ وہ اپنے پیروکاروں سے دولت بٹورنا چاہتے ہیں۔
اپنے اجتماعوں کی پرستش کے لئے سونے کے بچھڑے نصب کرنا صِرف ایک بہانہ تھا بِدعتی اُن سے دولت بٹورنے کے لئے اُٹھے تھے ۔ ہم جو خُداپر ایمان رکھتے ہیں کوبھی بیوقوفیوں سے پریشان نہیں ہونا چاہیے ۔ اگر آپ سونے کے بچھڑوں کی پرستش میں اپنی دولت پیش کرتے ہیں ، یہ خُد اکو پیش نہیں کی گئی ہے ، بلکہ وہ جعلی کاہنوں کی جیبوں میں ہضم ہو جاتی ہے جو یُربعامؔ کی طرح لالچ سے بھر ے ہوئے ہیں ۔ آپ کو کبھی اَیسے بد عتیوں کے پھندے میں نہیں پھنسنا چاہیے ۔
تب کیوں خُداسلیمانؔ کی ایک ہزار سوختنی قربانیوں سے خوش ہُوا؟ کیونکہ سلیمانؔ اپنے گناہوں کو جانتا تھا اور مانتاتھا کہ اُن کی وجہ سے اُسے مرنا تھا اورایمان کے مطابق قربانیاں گذرانیں ۔ اُس نے خُداکی نجات کی شکر گزاری میں ایک ہزار سوختنی قربانیاں گذرانیں ۔ سلیمانؔ ، پانی اور روح کی خلاصی کی سوچ کی وجہ سے ہر روز ایک ہزار سوختنی قربانیاں گذرانتا تھا ۔     
اَب آپ کو بِدعت کااَصل مطلب یاد رکھنا چاہیے تاکہ آپ کبھی بھی جعلی کاہنوں سے دھوکا نہ کھائیں ۔
 
 

وہ جو نئے سِرے سے پیدا ہوئے بغیر خدمت کرتے ہیں بِدعتی ہیں

         
بِدعتی نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟
وہ کہتے ہیں وہ رویا ، خواب اورمختلف قِسم کے روحانی تجربات کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں
 
یہاں بہت سارے اَیسے ہیں جو دوسروں کو نئے سِرے سے پیدا ہونے کی تعلیم دیتے ہیں جبکہ بذاتِ خود ایمان میں نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں ۔ وہ سب بِدعتی ہیں ۔ وہ دوسروں کو نئے سِرے سے پیدا ہونے کے لئے کہتے ہیں جبکہ وہ نئی پیدائش کے قابل نہیں ہیں کیونکہ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کے بارے میں نہیں جانتے ہیں ۔ ہم صِرف ہنس سکتے ہیں ۔
جعلی کاہن ، پانی اور روح کی خوشخبری کو بگاڑتے ہوئے جھوٹی خوشخبری کی بشارت دیتے ہیں ۔وہ لوگوں کواپنے ذاتی گناہ ہر روز دھونے کے لئے کہتے ہیں ۔
وہ کہتے ہیں ۔ ’’ جاوٴ اور پہاڑوں پر دُعائیں مانگو ۔ روزہ رکھنے کی کوشش کرو ، اپنے آپ کو خُد اکے کام کے لئے وقف کرو ، صبح سویرے دُعا کرو ، فرمانبردار بنو ، گرجا گھر تعمیر کرنے کے لئے بہت سارا پیسہ پیش کرو لیکن خیال رکھیں کہ آپ اپنے گناہوں کے خود ذمہ دارہیں ۔‘‘
ایک بار میں نے کسی کو گواہی دیتے سُنا کہ کیسے وہ نئے سِرے سے پیدا ہو چکا تھا ۔ اُس نے کہا کہ ایک خواب میں ، وہ ایک قطار میں کھڑا تھا اور جب اُس کی باری آئی یسوعؔ نے اُس کا نام بلایا ۔ اُس نے کہا یہ اُس کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کی گواہی تھی ۔ لیکن کیا اُس کی یقین دہانی دُرست ہے ؟ یسوعؔ تو اِس طرح نہیں کہتا۔
یوحنا ۳ باب میں ، وہ کہتا ہے ، ’’جب تک کوئی آدمی ، پانی اور روح سے پیدا نہ ہو وہ خُداکی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا ۔‘‘ خُدا فرماتاہے صِرف وہ لوگ جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں سچے کاہن بن سکتے ہیں ۔ کوئی جو ایمان رکھتا ہے کہ وہ خوابوں ، خیالی پلاوٴں ، روحانی وجدان یا توبہ کی دُعاوں سے پیدا ہُوا ہے ایک بِدعتی ہے ۔
اِن دنو ں ، بہت سارے لوگ خُداکے تحریری کلام پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی بجائے اپنے فرقہ کے عقائد کو تھامے ہوئے ہیں ۔ وہ جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی منادی کرنے سے انکار کرتے ہیں جعلی مسیحی اوربدعتی ہیں ۔
 
 
اِصلا ح کار اور موجودہ مسیحیت
 
کب سچی خوشخبری میں ملاوٹ شروع ہوئی اور دوسرے مذاہب کے وسیلہ سے بگاڑی گئی؟
اُس وقت سے جب رومی شہنشاہ قسطنطُنیہؔ نے ۳۱۳؁ بعد از مسیح میں ’’ ملن فرمان ‘‘کا باضابطہ اعلان کِیا ۔
 
کب مسیحیت میں فرقہ جات پیدا ہوئے ؟ کب مختلف فرقہ جات مثلاً پریسبٹیرین ، میتھو ڈسٹ ، بپٹسٹ ، لوتھرن ، ہولینس ، اور فل گاسپل شروع ہوئے ؟ اَصلاح کاری صِرف تقریباً ۵۰۰سال پہلے شروع ہوئی تھی۔
اِبتدائی مسیحی وہ ہیں جِنہوں نے یسوعؔ کی جب وہ اِس دُنیا میں تھا پیروی کی۔ ’’مسیحی ‘‘ کا مطلب ’’ وہ لوگ ہیں جو مسیح کی پیروی کرتے ہیں ۔‘‘
پہلے مسیحی رسُول اور اُن کے شاگرد تھے ۔ رسُولوں اور کلیسیا کے آباو نے ۳۱۳؁بعد از مسیح تک سچی خوشخبری کی پیروی کی تاہم، شہنشاہ بہادر قسطنطُنیہؔ کے ’’ملن فرمان ‘‘ کے بعد مسیحی اور غیر قومیں باہم ملنی شروع ہو گئیں ۔ نتیجہ تاریک اَدوار تھے جو ۱۰۰۰ سال سے زائد قائم رہے۔
بعد میں ، ۱۶ صدی کے شروع میں مارٹن لوتھر نے ، یہ کہتے ہوئے اصلاح کاری کا اعلان کیِا، ’’راستباز ایمان سے جیتا رہے گا ۔‘‘ تھوڑی دیر بعد ۱۵۰۰~۱۶۰۰،کے درمیان جان کیلون اور جان نوکس جیسے اصلاح کاروں نے کیتھولک پرستی کے خلاف تحریک کی راہنمائی کی ۔ یہ سب کچھ اصلاح کاری کا حاصل تھا ۔
یہ اَصلاح کاری محض رومن کیتھولک کلیسیا سے علیٰحدہ نئی کلیسیاؤں کو قائم کرنے کی ایک کوشش تھی۔ اصلاح کاروں نے بذاتِ خود کیتھولک پرستی کا کوئی بنیادی اِنکار کرنے کی کوشش نہیں کی۔
اُن کا مقصد پانی اور روح کی وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کے ایمان کو ترقی دینا نہ تھا ، بلکہ اپنے آپ کو رومن کیتھولک کلیسیا کے ظالمانہ اور بدکار دباؤ سے آزاد کرنا تھا ۔ رومن کیتھولک کلیسیا نے
اِس تحریک کو احتجاج پرستی (پروٹسٹینٹ ازم) کہا ۔ اِس کا مطلب احتجاج کرنے والے ہیں ۔
 اُس وقت ، رومن کیتھولک کلیسیا نے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے ، معافی نامے خریدنے کے لئے اُکسایا کہ وہ اپنے مُردہ آباؤاجداد کو آسمان کی بادشاہی میں بھیج سکتے ہیں اگر وہ اَیسے معافی نامے ایک بھاری رقم کے ساتھ خریدیں ۔ لوتھر کو یہ احساس نہ تھا کہ کیتھولک پرستی بنیادی طور پر غلط تھی ۔ وہ صِرف رومن کیتھولک کلیسیا کو معافی نامے بیچنے سے روکنے کی کوشش کر رہا تھا جس کا پیسہ سینٹ پیٹرز کیتھیڈرل کی تعمیر کے لئے تھا ۔
نتیجہ کے طورپر ، ہم جدید پروٹسٹنٹ کلیسیا میں کیتھولک کلیسیا کے بہت سارے بقیہ جات دیکھ سکتے ہیں : بچے کا بپتسمہ ، توبہ کی دُعائیں ، جو رومن کیتھولک کلیسیا کے تحت گناہ کے اعتراف سے ملتی جلتی ہیں ، پاک رسمیں ، اور صِرف اُن خادموں کی، پُر جلال اور نمائشی گرجاگھروں کے طورپر شناخت جو کسی الہٰیاتی سیمنیری سے گریجویٹ ہیں۔ یہ سب رومن کیتھولک کلیسیا کے بقیہ جات ہیں ۔
 پندرھویں صدی کی ابتدا سے اصلاح کاری کو گِنتے ہوئے ، احتجاج پرستوں کی تاریخ محض تقریباً ۵۰۰ سال ہے۔ یہ سال اصلاح کاری کی تقریب کا ۴۸۱سال ہے۔ آپ کو شاید احساس نہ ہو کہ مارٹن لوتھر نے صِرف ۴۸۱ سال پہلے اپنی آبائی کلیسیا کے خلاف احتجاج کِیا ۔ اس طرح احتجاج پرست اپنے مدِ مقابل نوجوانوں کی روشنی میں تنہا قانونی استحقاق کا دعوہٰ نہیں کر سکتے ہیں ۔ مسیحیت کی اصلاح کاری آج بھی جاری ہے ۔ اور یہ مسلسل جاری رہنی چاہیے۔
تاہم، ایک چیز ہے جو ہمیں ذہن میں رکھنی چاہیے ۔ ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ صِرف وہ لوگ جو نئے سِرے سے پیداہوئے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہوسکتے ہیں ۔ آئیں ہم اِس کی منادی کریں ! کیا آپ یسوعؔ کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں ، یعنی پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری ؟ اگر نہیں ، آپ خُدا کے خادم نہیں ہیں۔ یہ ’’ پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے ‘‘ کی خوشخبری ہے جس پر خُدا چاہتا ہے ہم ایمان رکھیں ۔ یہ ہے جو یسوعؔ نے یوحنا کی انجیل کے تیسرے باب میں نیکدیمُسؔ کو سکھایا ۔
کیا کتابِ مقدس صِر ف پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کے بارے میں بات کرتی ہے یا کیا وہ دوسری چیزوں کے بارے میں بھی بات کرتی ہے مثلاً معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا اور ایک پاکیزہ زندگی گزارنا ؟ بے شک مئوخرالذکر بھی بہت ضروری ہے ۔ تاہم، آپ یہ پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بعد کر سکتے ہیں ۔ خُدا کی مرضی ہمارے
لئے یہ ہے کہ ہم خوشخبری پر ایمان رکھیں۔
 
 
بدِعتیوں کی تعلیم
 
کون بِدعتی ہے ؟
وہ شخص جو ابھی تک گنہگار ہے اگر چہ وہ یسوعؔ پر ایمان بھی رکھتا ہے ۔
 
کب جعلی مسیحی ، بدعتی ایمان دُنیا میں پھیلنا شروع ہوا ؟
بنی اسرائیل ایک خُدا کی پرستش کرتے تھے جب تک وہ یُربعامؔ کے دَور میں دو سلطنتوں میں مُنقسم نہ ہوئے جیسا ۱۔سلاطین ۱۲-۱۳، ابواب میں لکھا ہُوا ہے ۔ اُس وقت سے لے کر ، مسیح کے اِس دُ نیا میں آنے سے پہلے تک ، بدعتی ایمان پھیلنا شروع ہوا۔ اِن دنوں میں بھی بہت سارے بدعتی عمل پذیر ہیں ۔
کتابِ مقدس یسعیاہ ۲۸باب اور طِطُس۳:۱۰۔۱۱ میں بدعتی مسیحیوں کی تعلیمات کے بارے میں بات کرتی ہے۔ کتابِ مقدس بتاتی ہے کہ بدعتی وہ ہیں جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اب تک اپنے
دلوں میں گناہ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی جو اِس کی مانند ہے ایک بدعتی ہے۔
 اور وہ تعلیم دیتے ہیں جیسا یسعیاہ ۲۸ :۹۔۱۰میں لکھا ہواہے ، ’’وہ کس کو دانش سکھائیگا؟ کس کو واعظ کرکے سمجھائے گا ؟ کیا اُن کو جِنکا دودھ چھڑایا گیا جو چھاتیوں سے جُدا کیے گئے؟ ۔ کیونکہ
حکم پر حکم۔ حکم پر حکم ۔ قانون پر قانون۔ قانون پر قانون ہے ۔ تھوڑا یہاں تھوڑا وہاں ۔ ‘‘
بدعتی نصیحت پر نصیحت ، لکیر پر لکیر کا اَضافہ کرتے ہیں ۔ اِس کا کیا مطلب ہے ؟ اس کا مطلب ہے ’’ہوشیار رہو ، ہوشیار رہو جو کہتے ہیں کہ وہ یسوعؔ پر اپنے ایمان کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں ۔‘‘ وہ محض آپ کو ہوشیار رہنے کے لئے کہتے ہیں کوئی بات نہیں کہ کیا ہے ۔ وہ آپ سے کہتے ہیں مت سُنیں ، مت جائیں ، اَیسا نہ ہو تم کہیں بِدعت میں نہ گِر جاؤ۔
تاہم ، اگر وہ اتنے ہی پُریقین ہیں کہ اُن کا ایمان صحیح العقیدہ ہے ، وہ اُن کو کیوں دفع نہیں کر سکتے
جو کہتے ہیں اُن کے عقائد خُد اکے کلام سے اختلاف رکھتے ہیں ۔ یہ نہایت قابلِ رحم بات ہے ۔ وہ صحیح العقیدہ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ جسے بدعت کہتے ہیں پر غالب آ نے والا کلام نہیں رکھتے ہیں ۔ سچا مسیحی خُد اکے کلام کے ساتھ ہر بدعت پر فتح پا سکتا ہے۔
اِن دنوں ، کیا صحیح العقیدہ نئے سِرے سے پیدا ہوئے لوگوں کو محض اس وجہ سے کہ اُن کے عقائد مختلف ہیں ’’بدعتیوں ‘‘ کے طور پر بُرا بھلا کہیں گے ۔ ہم کیسے بدعتی ہو سکتے ہیں جبکہ ہم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایما ن رکھتے ہیں ؟
اگر وہ پانی اورروح کی خوشخبری کی منادی کرنے والوں کو بدعتی کہتے ہیں ،تووہ حقیقی صحیح العقیدہ مسیحی ہیں ۔ اُسی طرح، اگر وہ صحیح پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی نہیں کرتے ہیں ، تو وہ بدعتی ہیں ۔
’’صحیح العقیدہ ‘‘اور ’’بدعتی ‘‘میں فرق اس طرح ظاہر ہوتا ہے آیا وہ پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں اور آیا وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں یا نہیں ۔ کیسے وہ بدعتی ہو سکتے ہیں اگر وہ خُدا کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں اور پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں ؟
کیا یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنا اور گناہ سے مکمل طور پر پاک ہونا
بدعت ہے ؟ کیا صحیح العقیدہ ‘‘ کو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھنا ہے ؟
بہت سارے فرقوں ہیں جو کتابِ مقدس سے کھِسک گئے ہیں اور پھر بھی ’’صحیح العقیدہ ‘‘مسیحی ہونے کا دعوہٰ کرتے ہیں ۔ وہ پانی اور روح کے وسیلہ سے نئی پیدائش سے جس طرح کتابِ مقدس میں واضح کیا گیا ہے کھِسک گئے ہیں کیونکہ وہ یسوعؔ کے بپتسمہ (پانی ) کا اِنکار کرتے ہوئے ، صِرف صلیبی خون کی منادی کرتے ہیں ۔
آج کے دَور میں ، رومن کیتھولک کلیسیا اور ’’پروٹسٹنٹ ‘‘ کلیسیا میں کیا فرق ہے ؟ جس طرح صِرف اصلاح کاروں نے رومن کیتھولک کلیسیا کے خلاف بغاوت کی ، اِس طرح محض وہ رومن کیتھولک کلیسیا سے نکل آئے اور ’’پروٹسٹنٹ ازم ‘‘ کی تعمیر کی، ہمیں بھی اندھے مسیحیوں اور جعلی کاہنوں کے خلاف بغاوت کرنی چاہیے ۔ صِرف تب ہم سچی خوشخبری کے لئے اپنی آنکھیں کھول سکتے ہیں ، یعنی سچا ایمان رکھیں ، اور پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے مکمل طو رپر نجات یافتہ ہوں ۔
 
ہمیں بدعتی بننے سے بچنے کے لئے کیا کرنا ہے ؟
ہمیں پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونا ہے ۔
 
کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ صِرف وہ لوگ جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں سچے ایمان کی پیروی کرتے ہیں ۔ یسوعؔ نے اَیسا ہی یوحنا۳:۱۔۱۲میں نیکدیمُسؔ سے کہا۔
بدعتی ہمیشہ اپنے پیروکاروں کو پُرخلوص ہونے کے لئے اُکساتے ہیں ۔ وہ اُنہیں صبح سویرے دُعا مانگنے اور سخت محنت کے لئے اُکساتے ہیں ۔ یہ اندھے آدمی کو دوڑ کے لئے اُکسانے کی مانند ہے ۔
کوئی معنی نہیں رکھتا آپ کس قد رجانفشانی سے دُعا کرتے ہیں ، یہ کسی استعمال میں نہیں اگر آپ
پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ وہ جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں راستبازہیں ، بدعتی رومیوں ۳:۱۰ کا سامنا کرتے ہیں ’’کوئی راستبازنہیں ۔ ایک بھی نہیں ۔‘‘ اِس آیت کے ساتھ ، وہ ایمانداروں پر بدعتی کے طور پر لیبل لگاتے ہیں۔
حقیقت میں ، تاہم ، یہ وہ ہیں جو بدعتی ہیں ۔ اِس آیت کا حقیقی مطلب اتنا سادہ نہیں ہے جتنی وہ نظر آتی ہے ۔ اِن بدعتیوں نے پوری کتاب مقدس نہیں پڑھی ہے۔ پولوسؔ رسول نے کہا کہ دُنیا میں ایک بھی راستباز نہیں ہے ۔ وہ صِر ف پُرانے عہد نامہ سے ایک آیت کا حوالہ دے رہا تھا جو کہتی ہے کہ یسوعؔ مسیح کے آنے اور تمام بنی نوع انسان کو خُد اکی نجات کے ساتھ اُن کے گناہوں سے چھڑانے سے پہلے کوئی راستباز نہ تھا ۔ تاہم، وہ جو یسوعؔ کے وسیلہ سے نجات پا تے ہیں راستبازبن چکے ہیں۔
 اگر ہم پورے باب کو پڑھتے ہیں ہم سچائی کو دیکھ سکتے ہیں ۔ بدعتی صِرف اپنے پیروکاروں کو خبردار کرتے ہیں اُن سے ہوشیار رہو جن کا ایمان اُن سے مختلف ہے ۔ ماسوائے اَیسی کلیسیا ؤں کے جنہیں وہ صحیح العقیدہ کے طور پر پہچانتے ہیں ، وہ اپنے پیروکاروں کو کہیں اور پرستش سے منع کرتے ہیں ۔پس اُن کے اجتماع اَیسے گرجا گھروں میں جانے کی جُرات نہیں کرتے جو پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں ۔
وہ سچی خوشخبری کے لئے بہرے بن جاتے ہیں اور نئے سِرے سے پیدا نہیں ہو سکتے ہیں۔یہ جھوٹے راہنماوں کی تعلیم ہے جو حقیقت میں جہنم کے بیٹے اور بیٹیوں کی پرورش کر رہے ہیں ۔ اِس لئے وہ
خُد اکی معرفت پَرکھے جائیں گے ۔ بدعتیوں کو خُدا کی طرف واپس لوٹنا ہے۔
بدعتی کون ہے ؟ کیا وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوئے ہیں یا کیا وہ ہیں جو یسوعؔ پر ایمان رکھنے کا دعوہٰ کرتے ہیں لیکن پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔
طِطُس ۳:۱۱ کہتاہے کہ وہ جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن ’’ اپنے آپ کو مجرم ٹھہرانے ‘‘پر قائم رہتے ہیں بدعتی ہیں ۔
 وہ اپنے پیروکاروں کو سکھاتے ہیں بیداری کی عبادتوں میں مت جائیں جہاں پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی منادی کی جاتی ہے ، کہتے ہیں یہ خطرناک ہے ۔ کیسے ایک ’’صحیح العقیدہ ‘‘انسان عقائد کی کشمکش سے خوفزدہ ہو سکتا ہے ؟ وہ خوف زدہ ہیں کیونکہ وہ اپنی طرف سچائی نہیں رکھتے ہیں ’’قانون پر قانون۔ قانون پر قانون ہے ‘‘ بدعتی لوگوں کی تعلیم بھی اِسی طرح کی ہے ۔
بدعتی لوگ تھوڑا اِس کتاب سے ، تھوڑا اُس کتاب سے ، مفکروں کے الفاظ سے ، ادب سے حوالہ دیتے ہیں ، اور اُنہیں اپنے ذاتی خیالات سے غلط ملط کرتے ہیں اور ہر چیز کو پُر کشش آواز بناتے ہیں ۔
 وہ اپنے پیروکاروں کے جاہل ہونے پر ایمان رکھتے ہیں وہ اُنہیں دُنیاوی تعلیمات کے ساتھ تعلیم دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ سچی کلیسیا خُدا کے کلام کی منادی کرتی ہے اور ایمانداروں کو خُدا کے کلام کے مطابق تعلیم دیتی ہے۔ لوگ دُنیاوی طریقہ کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کے لئے گرجا گھر نہیں آتے ہیں۔ بلکہ وہ آسمانی باتیں سُننے کے لئے گرجا گھر آتے ہیں جو دُنیا میں سُنی نہیں جا سکتی ہیں ۔ وہ یسوعؔ کا کلام سُننے کے لئے آتے ہیں ۔
لوگ اپنی کلیسیا میں گنہگاروں کے طورپر داخل ہوتے ہیں لیکن وہ کلیسیا میں راستباز ایمانداروں کے طورپر ظہور میں آنا چاہتے ہیں جو کوئی گناہ نہیں رکھتے ہیں ۔ بدعتی کاہن اُنہیں کیا سکھاتے ہیں ؟ وہ اپنے پیروکاروں کو کہتے ہیں اَیسی بیداری کی عبادتوں میں مت جائیں جہاں خُدا کے خادم سچی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں ۔ وہ اپنے پیروکاروں کوپانی اورروح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے سے روکتے ہیں ۔
 یہ بہت بڑی بیوقوفی ہے۔ وہ شاید اپنے پیروکاروں کو دھوکا دینے کے قابل ہیں لیکن وہ خُدا کو کبھی دھوکا نہیں دے سکتے ہیں ۔
 
یا جعلی کاہن اپنے پیروکاروں کو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئی پیدائش دے سکتے ہیں ؟
نہیں ۔ صِرف نئے سِرے سے پیدا ہوئے لوگ ہی دوسروں کو نئی پیدائش دے سکتے ہیں ۔
 
بدعتیو ، اگر تم خُدا کے سچے خادم ہو ، کیا تم سُن نہیں سکتے روح تمہیں ملامت کرتا ہے ؟ تمہیں رجُوع لانا ہے ۔ تمہیں اپنے پیروکاروں کے سامنے بیداری کی عبادتوں میں شرکت کے لئے روڑے اٹکانے سے باز آنا چاہیے جن میں خُداکے سچے خادم پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے
کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں ۔
بدعتی صِرف علمِ الہٰیات کے ساتھ اپنے پیروکاروں کو تعلیم دیتے ہیں پس جب وہ دوسرے نظریات کا سامنا کرتے ہیں ، وہ شکست کھا جاتے ہیں ۔ یہ انتہائی قابلِ رحم بات ہے ۔ جھوٹے کاہن خُد اکے کلام کے بغیر خدمت کرنے میں اچھے ہوتے ہیں۔ وہ صِرف اپنے ذاتی برگشتہ یقین ِ کامل پر مبنی منادی ، مشورت اور خدمت کرتے ہیں ۔ وہ لوگ جو خُدا کے کلام کے بغیر خدمت اور منادی کرتے ہیں وہ بدعتی اور بکاوٴ ہیں (یوحنا ۱۰:۱۳)۔
جھوٹے خادمین بدعتی ہیں کیونکہ اُن کے ظاہر اور باطن مختلف ہیں ۔ بعض لوگ اُن کلیسیاؤں کوبدعتی کلیسیاوٴں کے طور پر بیان کرتے ہیں جو مستحکم فرقہ جات کے معیار پر پوری نہیں اُترتی ہیں ۔ تاہم ، اُن کلیسیاوٴں میں سے بعض کسی فرقہ سے تعلق رکھنا نہیں چاہتے ہیں کیونکہ زیادہ تر کلیسیائیں کتابِ مقدس سے بہت زیادہ دُو رچل رہی ہیں ۔
بدعتی اپنے پیروکاروں کو گناہوں سے آزاد ہونے کے لئے کہتے ہیں حتیٰ کہ اُنہوں نے بذاتِ خود اَب تک کبھی اپنے گناہوں کا مسئلہ حل نہیں کیا ۔ وہ یُربعامؔ کاگناہ سرزد کر رہے ہیں ۔ اگر کوئی اَیسا ہے جوا ب تک اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے لیکن خُد اکے کام کرنے کی کوشش کرتاہے یعنی اُس کے گناہ اور خُدا کی قدُوسیت مکمل طو رپر اُلٹ ہیں ۔ اُسے یقینا جاننا چاہیے کہ وہ ایک بدعتی ہے۔
اس لئے اگر کوئی جو منادی کرتاہے یا کلیسیائی فرائض سنبھالتا ہے اب تک گنہگار ہے ، اُسے
احساس کرنا چاہیے کہ وہ ایک بدعتی ہے ۔ وہ ایک بدعتی ہے کیونکہ وہ مسیح کی نجات کی خوشخبری ، پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کو نہیں جانتا ہے ۔ اگر کوئی شخص ایک بدعتی سے کتابِ مقدس کو سیکھتا ہے اور دوسروں کو اِسی طرح سکھاتا ہے ، وہ بدعتی بن جاتاہے ۔
ہم درخت کو اُس کے پھل سے پہچان سکتے ہیں ۔ وہ لوگ جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر
ایمان رکھنے کے وسیلہ سے راستباز بن چکے ہیں صِر ف راستباز کو پیدا کر سکتے ہیں جبکہ جو اَب تک گنہگار ہیں وہ گنہگار وں کو پیدا کرنے کے لئے زیرِ سزا ہیں ۔ ’’اِسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور بُرا درخت بُرا پھل لاتا ہے ۔‘‘ (متی ۷:۱۷)۔
 
 
بدعتی کاہن اپنے پیغامات میں کیا منادی کرتے ہیں ؟
 
بدعتی کاہن اپنے پیغامات میں کیا منادی کرتے ہیں ؟
دُنیاوی الہٰیات اور انسانی خیالات۔
 
جھوٹے کاہن اِس اور اُس کی خبر رکھتے ہیں ۔ وہ اتنے محتاط کیوں ہیں ! اُ نہیں خبررکھنی ہے مبادا اُن کے جھوٹ نہ کُھل جائیں کیونکہ وہ پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کا مضبوط ایما ن نہیں رکھتے ہیں ۔
بدعتی تھوڑا یہاں سے اور تھوڑا وہاں سے لیتے ہیں ۔ وہ لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں اور حقیقی خوشخبری کے معنی جانے بغیر تعلیم دیتے ہیں ۔
’’ حکم پر حکم ۔ حکم پر حکم۔ قانون پر قانون ۔ قانون پر قانون ہے ۔ تھوڑا یہاں تھوڑا وہاں ہوگا۔‘‘(یسعیاہ۲۸:۱۳) ۔
قانون پر قانون ، وہ کہتے ہیں ، ’’اِس لفظ کا مطلب یونانی میں یوں یوں ہے اور عبرانی میں یوں یوں ہے اور اَیسے اَیسے نظریات ہیں ۔ ‘‘ اگر وہ خالصتاً تحریری اصطلاحوں میں ظاہر نجات کے کسی نظریہ کا سامنا کرتے ہیں تو وہ لوگوں کو محتاط رہنے کی تنبیہ بھی کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ’’ مارٹن لوتھر نے یہ کہا اور جان کیلون نے وہ کہا جبکہ جان نوکس نے یوں یوں کہا اورہمارا خیال ہے وہ سب اپنے طور طریقوں میں شعوررکھتے ہیں۔‘‘
 و ہ نہیں جانتے وہ کیا بات کر رہے ہیں نہ ہی وہ کیا ایمان رکھتے ہیں ۔ کوئی جو سچا ایمان رکھتا ہے تحریری اصطلاحوں میں اظہار کر سکتاہے ۔ سچے ایماندار نئے سِرے سے پیدا ہوئے اور نئے سِرے سے پیدا نہ ہوئے کے درمیان صاف طورپر فرق بتا سکتے ہیں ۔ ہم صاف طور پر پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں ۔
لیکن بدعتی سخت بد نظمی کی دُنیا میں ہیں ۔ اُن کا ایمان ایک چمگادڑ کی مانند ہے ۔ جس طرح ایک چمگادڑ دن کے دوران غار کی اندرونی طرف کو اور بیرونی دُنیا کو صِرف رات کے وقت ترجیح دیتی ہے ، بدعتی اِس اور اُس نظریے کی طرح ، اِس اور اُس پر ایمان رکھتے ہیں ۔ وہ کبھی نہیں جانتے سچائی کیا ہے ۔ جب ایک بدعتی کاہن جہنم میں جاتا ہے ، اُس کے پیروکارآخری حد تک اُس کا ساتھ دیتے ہیں ۔ اس طرح بہت سارے لوگ جہنم میں ختم ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ جھوٹے نبیوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔
کیا آپ کا خادم پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہُوا ہے ؟ کیا وہ نئی پیدائش کی خوشخبری کے کلام کی منادی اُسی طرح کرتا ہے جس طرح کتابِ مقدس میں لکھی ہے ؟ اگر وہ کرتا ہے ، آپ بے شک خوش قسمت ہیں ، اور اگر وہ نہیں کرتا ہے ، آپ جہنم و اصل ہو جائیں گے ۔ اگرآپ نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں تو آپ کو یقینا پانی اور روح کی خوشخبری کو سُننا چاہیے ، کتابیں پڑھیں جو اِس کی وضاحت کرتی ہیں اور نئے سِرے سے پیدا ہوں۔
 بدعتی پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کو ناپسند کرتے ہیں ۔ وہ منادی کرتے ہیں کہ ’’یسوعؔ مسیح ہمارے گناہوں کومٹانے آیا ، اوراُس نے صِرف یہی کیا۔ وہ آج اب تک ہمارے گناہ دھو رہا ہے اور مستقبل میں بھی اِسی طرح جاری رکھے گا ۔‘‘یہ کیسے سچ ہو سکتا ہے ؟ وہ کہتے ہیں وہ راستباز ہیں لیکن گناہ کرنا بالکل جاری رکھتے ہیں ۔ وہ ایک لمحے میں راستباز ہیں ، اگلے ہی لمحے میں گنہگار ہیں ۔
 اُن کی الہٰی تعلیم جھوٹی ہے ۔ یہ جھوٹ ہے ۔ کوئی جو اَب راستباز ہے اور بعد میں گنہگار ہے ، ایک بدعتی ، ایک جھوٹا نبی ہے ۔ کوئی جو اپنے آپ کو مجرم ٹھہراتا ہے ، جو اپنے آپ کو آلودہ کرتا ہے بالکل وہی ہے۔
 
 
بِدعتیوں کے پیروکار وں پر خُد اکی لعنت ہے
 
بدعتی لوگ کس بات پر زیادہ زور دیتے ہیں ؟
اعمال پر
 
بدعتی بااصول نہیں ہوتے ہیں ۔اس لئے وہ اپنے پیروکاروں کی پانی اور روح سے نئے سرے سے پیدا ہونے میں راہنمائی نہیں کر سکتےجب اُن کے پیروکار اُن کے پاس جاتے ہیں اور اُن سے پوچھتے ہیں کہ کیسے نئے سِرے سے پیدا ہوں ،وہ اپنے پیروکاروں کی پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے میں راہنمائی نہیں کر سکتے ہیں ۔ بلکہ وہ اپنے پیروکاروں کو مضحکہ خیز نظریہ دیتے ہیں کہ لوگ تخیل میں نئے سِرے سے پیدا ہو سکتے ہیں اور وہ باخبر نہیں ہوتے ہیں جب وہ نئے سِرے سے پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ انتہائی مضحکہ خیز بات ہے۔
یسوعؔ نے یوحنا کی انجیل کے تیسرے باب میں کہا، ’’جب تک کوئی آدمی پانی او ر روح سے پیدا نہ ہو وہ خُداکی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا ۔ ‘‘ تاہم ، اِن دنوں ، راستباز لوگ جو نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں اُنہیں گستاخ بدعتی کہاجاتاہے۔
بدعتی کاہن کہتے ہیں وہ اپنے آپ کو راستباز نہیں کہہ سکتے ہیں کیونکہ وہ حلیم ہیں ۔ وہ اپنے پیروکاروں کو کہتے ہیں ، ’’کسی بھی بیداری کی عبادت میں نہ جائیں جن میں مبشر پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی برکت کے بارے میں بولنے کا منصوبہ بناتے ہیں ۔ اگر آپ نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں ، ایک بدعتی بن جائیں گے ۔ آپ کلیسیا کی معرفت ا علانیہ مجرم ٹھہرائے جائینگے ۔ اگر آپ ہمارے ساتھ ہونا چاہتے ہیں ، ایک گنہگار رہیں ، اور جب وقت آئے گا خُد ا آپ کو راستباز بنا دے گا ۔‘‘یہ ہے جووہ کہتے ہیں ۔ اُن کا حقیقت میں یہ مطلب ہے کہ یہ فیصلہ کرنا آپ پر منحصر ہے نئے سِرے سے پیدا
ہوں یا نہ ہوں ۔
بدعتی اپنے پیروکاروں کوبتاتے ہیں ، ’’آپ کو ہمارے ساتھ رہناہے لیکن نئے سِرے سے پیدا ہونا آپ کی اپنی ذمہ داری ہے ۔ اس لئے بذاتِ خود کوشش کریں۔ بالکل اَیسے رہیں جیسے آپ اب ہیں اور خُدا کے سامنے جائیں جب وقت آئے گا ، تب آپ سچائی کو جانیں گے ۔ میں نہیں جانتا اس کے بعدکیا ہوگا ۔ لیکن یہ ایک ’’صحیح العقیدہ ‘‘ کلیسیا ہے پس آپ کو ہمارے ساتھ رہنا ہے ۔‘‘ کیا آپ سوچتے ہیں یہ سچ ہے ؟
یہ بدعتی کاہن تھوڑا یہاں سے اور تھوڑا وہاں سے لیتے ہیں اور اپنے ذاتی نظریات بناتے ہیں ۔ تب اُن کے لئے یہ واحد سچائی بن جاتی ہے ۔وہ خُداکے کلام کے بارے میں نہیں جانتے ہیں جو ہمیں پانی اور روح کے بارے میں بتاتاہے ۔
بدعتی اپنے ذاتی خیالات کے مطابق کتابِ مقدس کی تشریح کرتے ہیں ۔ ہمیں فطری الفاظ کے مطابق کتابِ مقدس کی تشریح کرنی ہے ، لیکن وہ اپنے ذاتی طریقہ سے اِس کی تشریح کرتے ہیں ۔ اِسی وجہ سے مسیحیت میں بہت سارے الہٰی نظریات اور فرقہ جات موجودہیں ۔
کیونکہ بہت سارے بدعتی فرقہ جات اور الہٰی نظریات موجودہیں ،یعنی وہاں پر اَن گنت بدعتی کتابوں کی تعداد موجود ہے ۔ جھوٹے کاہن جب مناد ی کرتے ہیں تھوڑا اِس کتاب سے اور تھوڑا اُس کتاب سے پڑھتے ہیں ۔ تاہم، سچے کاہن صِرف کتابِ مقدس سے منادی کرتے ہیں ۔
بدعتی بڑے مکار طریقوں کے ساتھ اپنے پیروکاروں سے پیسہ بٹورتے ہیں ۔ وہ اِس دُنیا میں کھاتے اور اچھا رہتے ہیں اور جہنم میں ختم ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ نئے سِرے سے پیدا ہونے میں ناکام ہو گئے۔یہ اختتام ہے جو خُدا اُن کے لئے تیار کر چکاہے ۔
 خُدااُنہیں شروع میں برداشت کرتاہے ۔ لیکن وہ جو مضبوطی کے ساتھ پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی برکت کو قبول کرنے سے اِنکار کرتے ہیں ، وہ اُنہیں جہنم میں بھیج دے گا۔
خُد ابدعتیوں کی عدالت کرے گا ۔ بدعتی شروع میں بہت جوش و خروش کے ساتھ خُد اپر ایمان رکھتے ہیں اورکتابِ مقدس کی تفسیروں کے ڈھیروں ڈھیر اور الہٰیاتی مواد ہضم کر جاتے ہیں ۔ لیکن تب رفتہ رفتہ وہ انسانی تعلیمات کی منادی شروع کردیتے ہیں تاکہ اُن کے پیروکار کبھی نئے سِرے سے پیدا نہ ہوں ۔
 بدعتی اپنے زمینی اعمال پر بہت زیادہ زور دینے کا رُجحان رکھتے ہیں ۔ کوئی بھی خادم جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی منادی نہیں کرتا ہے ، خُدا کے سامنے بدعتی ہے۔
وہ بلا اختتام اپنے پیروکاروں پر دباؤڈالتے ہیں ۔ وہ اُنہیں ۴۰دن رات کی دُعاوں میں شرکت کرنے ، ۱۰۰ دن صبح سویرے اُٹھ کر دُعا کرنے ، پہاڑوں پر دُعائیں مانگنے ، باقاعدہ بُنیاد پر روزہ رکھنے ، گرجا
گھروں کی تعمیر کے لئے عطیات دینے ، ایک ہزار سوختنی قربانیاں گزراننے ، بیدار ی کی عبادتوں کے لئے عطیات دینے کے لئے مجبور کرتے ہیں۔۔۔اور حتیٰ کہ وہ کھانے کے لئے ایک گراف کھینچتے ہیں کہ ہر ایمان دار کتنا عطیہ دے چکا ہے ۔ صِرف اُن کے اعمال کے پھلوں پر نظر کرنے کے وسیلہ سے ، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ وہ بدعتی ہیں ۔
خُد اکی لعنت اُن کے پیروکاروں پر بھی نازل ہوتی ہے ۔ خادمین جو نئے سِرے سے پیدا ہوئے بغیر منادی کرتے ہیں اور اُن کے پیروکار سب خُداکی لعنت کے ماتحت ہیں۔
 
 
بدعتی اپنے پیروکاروں کے ذہن پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں
 
 
کیوں بدعتی اپنے پیروکاروں کے ذہن پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں ؟
کیونکہ وہ نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں بلکہ رَیاکاری کی ساتھ اور اپنے دلوں میں روح القدس کے بغیر خدمت کرتے ہیں ۔
 
بدعتی کاہن ہر روز چلاتے ہیں ۔ اُنہیں خدمت گزار مردوں اور عورتوں ، بزرگوں ، عام خدمت گزاروں اور حتیٰ کہ دُنیا دار آدمیوں کو خوش کرنے کی یقین دہانی کرنی ہوتی ہے ۔ یہ ہے وہ کیسے اپنا ہر دِن گزارتے ہیں۔
وہ ہر روز ریاکاروں کی طرح پیش آتے ہیں ۔ ’’پا~ک اور رحم~دل۔۔۔‘‘ وہ گناہ سے بھرے ہوئے ہیں لیکن اُنہیں پاک چیزوں کی بابت بولنا ہے ، پس وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ریاکاربنتے جاتے ہیں۔
ایک دفعہ ایک مبشر نے کہا، ’’باطن میں روح کے بغیر خدمت کرنا ، ایک لعنت ہے ۔‘‘ اس کا
مطلب یہ ہے کہ چھڑائے جانے کے بغیر خُداکا کام کرنا ، ایک بدعت ہے ؛ یہ ایک لعنتی زندگی ہے ۔ اگر آپ اِن بدعتیوں میں سے ایک ہیں ، آپ کو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونا ہے ۔
کوئی بھی جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے لیکن نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوا ہے ایک بدعتی ہے ۔ مزید برآں ،ہر کسی کو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی طرف واپس لوٹنا ہے ۔ صِرف راستباز جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں دوسروں کو خوشخبری کی بشارت دے سکتے ہیں ۔
 
 
بدعتی صِرف اطمینا ن کے لئے چلاتے ہیں
 
 
بدعتی کاہن کیسے اپنے پیروکاروں کو مُطمئین کرتے ہیں؟
وہ ہمیشہ اطمینان کے لئے چلاتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ اُن کے پیروکار آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں حتیٰ کہ گو وہ گنہگا ر ہیں ۔
 
یسعیاہ ۲۸:۱۴۔۱۵ کہتاہے ، ’’پس اَے ٹھٹھا کرنے والو! جو یروشلیم ؔکے اِن باشندوں پر حکمرانی کرتے ہو ! خُداوند کاکلام سُنو ۔ چونکہ تم کہا کرتے ہو کہ ہم نے موت سے عہد باندھا اور پاتال سے پیمان کر لیا ہے ۔ جب سزا کا سیلاب آئیگا تو ہم تک نہیں پہنچے گا کیونکہ ہم نے جھوٹ کو اپنی پنا ہ گاہ بنایاہے اور دروغ گوئی کی آڑ میں چھپ گئے ہیں ۔ ‘‘
یہاں کون قابلِ نفرت انسان ہیں ؟ یہ وہ ہیں جو خُدا کے کلام کی منادی ، اپنے ذاتی غلط عقائد کے ساتھ ملا کر کرتے ہیں ۔ ایک مناد کے خیالات کچھ بھی ہوں ، علمِ الہٰیات کچھ بھی کہتا ہے ، اُسے کتابِ مقدس کی سچی تشریح پیش کرنی ہے۔ لیکن بدعتی کاہن کتابِ مقدس کی اِس طریقے سے منادی کرتے
ہیں جس طرح وہ مناسب سمجھتے ہیں ۔ یہ قابلِ نفرت انسان ہیں ۔
’’ہم نے موت سے عہد باندھا اور پاتال سے پیمان کر لیا ہے۔ جب سزا کا سیلاب آئیگا تو ہم تک نہیں پہنچے گا ۔‘‘
بدعتی کہتے ہیں کہ سزا کا سیلاب اُن تک نہیں پہنچے گا ۔ وہ لوگوں کو بتاتے ہیں پریشان مت ہوں ۔ تباہی اور جہنم اُن کا انتظار کر رہی ہے ، لیکن وہ کہتے ہیں پریشان مت ہوں تباہی اور جہنم اُن کے لئے موجود نہیں ہے۔ پس اگر آپ زندہ رہنا چاہتے ہیں آپ کو اَیسے بدعتیوں سے دُور رہنا ہے ۔
 بدعتی کہتے ہیں کہ آپ کو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہونا ہے ۔ کیا یہ سچ
ہے ؟ نہیں !بالکل نہیں ۔ آپ آسمان کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک آپ پانی اور روح کے
وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوتے ہیں ۔
کیا آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہونا بالکل دُرست ہے ؟ یہ بالکل یہ کہنے کی مانندہے کہ جہنم میں جلنا بالکل دُرست ہے ۔ کہنے کی ضرورت نہیں ، دونوں سوالوں کا جواب نہیں ہے ۔ آئیں ہم سب پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری پر ایمان رکھیں اور اکٹھے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہوں۔
بدعتی کاہن یہ کہتے ہوئے ، لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں کیونکہ وہ یسوعؔ پرایمان رکھتے ہیں ، گنہگارہی رہنا اُن کے لئے بالکل دُرست ہے اور یہ کہ وہ جہنم میں نہیں جائینگے ۔
کیا یسوعؔ آپ کی پرواہ کرتا ہے حتیٰ کہ اگر آپ گنہگا ر ہیں ؟ کیا ایک گنہگار آسمان پر جا سکتاہے ؟ کیا آپ جہنم میں جانے سے بچ سکتے ہیں حتیٰ کہ گو آپ ایک گنہگار ہیں ؟ کیا یہ کتابِ مقدس میں لکھا ہُواہے کہ آپ کو جہنم میں نہیں جانا ہے جب آپ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں ، حتیٰ کہ آپ اپنے دل میں بھی گناہ رکھتے ہیں؟
بدعتی کہتے ہیں کہ وہ موت کے ساتھ ایک عہد باندھ چکے ہیں ، اِس لئے اُ ن پر موت نہیں آئے گی ۔ وہ کہتے ہیں ایک ایماندار جہنم کا سزاوار ہونے سے بچ سکتا ہے حتیٰ کہ وہ اپنے دل میں گناہ بھی رکھتا ہے ۔ کیا آپ سمجھتے کہ یہ حقیقتاً اِسی طرح واقع ہوتا ہے ؟
 بدعتی اعتماد کے ساتھ یہ کہتے ہوئے لوگوں کو اُکساتے ہیں کہ موت اور جہنم اُن کا انتظار نہیں کرتی ۔ بدعتی کاہن اُن کوجو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں خدمت گزار ، بزرگان ، خادمین مقرر کرتے ہیں۔ لیکن اُنہیں جاننا ہے کہ وہ سب جہنم میں ختم ہو جائیں گے کیونکہ وہ پانی اورروح کی خوشخبری پرایمان نہیں رکھتے ہیں ۔ اُنہیں جو کرنا چاہیے یہ ہے کہ اپنے پیروکاروں کے عقیدہ میں آہستہ آہستہ پانی اور روح کی خوشخبری کو بٹھانا ہے۔
 کیاایماندار ، حتیٰ کہ اگر وہ گنہگار ہیں ، آسمان پرجانے کے پھر بھی قابل ہیں؟ کیا ایک گنہگار آسما ن پرجا سکتا ہے ؟کیا کتابِ مقدس بتاتی ہے کہ گنہگار آسمان پرجا سکتے ہیں ؟نہیں ۔ کیا کوئی گناہ کے ساتھ ایک
راستباز ہو سکتا ہے ؟ نہیں۔ یہ بدعت اور جھوٹی الہٰیات کی تعلیمات ہیں۔
کتابِ مقدس بتاتی ہے، ’’ گناہ کی مزدوری موت ہے ۔ ‘‘ (رومیوں۶:۲۳)۔ یہ خُداکی شریعت ہے ۔ وہ تمام گنہگار وں کو براہِ راست جہنم میں بھیجتا ہے۔ تاہم ، اِس خوفناک انجام کے مقابلے میں ، وہ سب جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں آسمان پر خوش آمدید کہے جاتے ہیں۔
’’جب سزا کا سیلاب آئیگا تو ہم تک نہیں پہنچے گا کیونکہ ہم نے جھوٹ کو اپنی پناہگاہ بنایا ہے اوردروغ گوئی کی آڑ میں چھپ گئے ہیں ۔‘‘ بدعتی کاہن اِس تاثر سے یہ الفاظ بولتے ہیں اور مضبوطی سے ایمان رکھتے ہیں کہ وہ جہنم میں نہیں جائیں گے اگرچہ وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ۔ کیونکہ وہ ایک جھوٹی اور غیر الہٰی تعلیم کے پیچھے چھپ رہے ہیں ، خُد ا اُن کی مدد کے لئے کچھ نہیں کر سکتا ہے ۔ وہ صِرف اپنی الہٰی تعلیم پر ایمان رکھتے ہیں ۔ کیونکہ وہ خُداکے کلام کی بجائے صِرف اپنی الہٰی تعلیم پر ایمان رکھتے ہیں ، وہ جہنم کے لئے مقرر بدعتی اور گنہگار ہیں ۔ کتنی دکھ کی بات ہے کہ اُن میں سے بہت سارے اَیسے ہیں ۔
 
 
بدعتی صِر ف دولت میں دلچسپی لیتے ہیں
 
بدعتی کاہنوں کا مقصد کیا ہے؟
اپنے پیروکاروں سے اِتنے پیسے بٹورنا جتنے کے ممکن ہیں
 
بدعتی اور جعلی کاہن صِرف دولت میں دلچسپی لیتے ہیں ۔ وہ لالچی ہیں ۔ ’’ اگر وہ میرے گرجا گھر
میں آتا ہے تو یہ شخص کتنے پیسے ہدیے میں ڈالے گا ؟ ‘‘ وہ دہ یکی کے بارے میں سوچتے ہیں جو وہ اَدا کرے گا ۔ یہ ایک سونے کے بچھڑے کی پرستش کرنے کی مانند ہے ۔’’ اَے خُداوند ، مہربانی سے مجھے کامیاب بنادے ، مجھے بہت سارا پیسہ دے دے ۔‘‘ جھوٹے کاہن لوگوں کو اِس طرح کی دُعا مانگنا سکھاتے ہیں ۔
 وہ کہتے ہیں ’’ اگر تم یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہو ، تم بہت سارا پیسہ جمع کرو گے ، جب تم بانجھ ہو تم اولاد جنو گے ،اور تم اپنے کاروبار میں کامیاب ہوگے۔‘‘
بہت سارے لوگ اِن جھوٹے کاہنوں سے دھوکا کھاتے ہیں اور وہ اپنی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں اور اپنی تکلیفوں کے لئے جہنم میں جاتے ہیں ۔ یہ کتنا غیرمنصفانہ کام ہے! اگر کوئی جو بدعت کے زیرِ اثر ہو چکاہے اپنے ہو ش و حواس میں آتا ہے وہ یہ جان کر حیران ہوگا کہ وہ اپنے دھوکے بازوں کو کتنی دولت عطیہ میں دے چکا ہے ۔ وہ اُن کی پیروی کرنے اور سخت مشقت کے لئے اپنی ذاتی بیوقوفی پر اپنے آپ کو لعنت و ملامت کرے گا۔
بدعتی لوگ خاص طورپر جسے وہ ایک جائز مذہبی رسم خیال کرتے ہیں میں پُر شوق عمل کرتے ہیں ۔ اُن کے پیرو کار اپنے آپ کو صبح سویرے کی دُعاوٴں ، پہاڑوں پر دُعاوٴں ، خاص عطیات ، دہ یکی ، ہفتہ وار نذرانے کے لئے وقف کرتے ہیں ۔یوں اپنے پیروکاروں سے پیسے لینے کی بہت ساری وجوہات موجود ہیں ۔ اُن کے پیروکار سخت محنت کرتے ہیں ، لیکن وہ اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں کیونکہ کسی نے اُنہیں پانی اور روح کی خوشخبری نہیں سکھائی ۔ بعض اُن سے اِس کے بارے میں پوچھتے ہیں لیکن وہ کبھی سیدھا جواب نہیں پاتے ہیں ۔کوئی بھی جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوا ہے بدعتی ہے۔
 
 
قابلِ رحم بدعتی اور اُن کے پیروکار
 
 
دُنیا میں سب سے زیادہ قابلِ رحم کون ہیں ؟
وہ جو پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے
پیدا ہوئے بغیر خدمت کرتے ہیں
 
’’ہائے ، تم قابل ِ رحم بدعتیو! تمہیں پہلے اپنی خلاصی پر کام کرنا چاہیے !‘‘ جھوٹے ایمان کی سب سے اہم علامت ، یُربعامؔ کے سونے کے بچھڑوں کی پرستش ہے ۔ پُرانے عہد نامہ کے دَور میں بدعتوں نے جو پہلا کام کیِا ہیکل کی تعمیر تھا اور اُسے سونے کے بچھڑوں کے ساتھ کھڑا کِیا (۱۔سلاطین ۱۲ :۲۵۔ ۳۳)۔
اِن دنو ں، وہ بڑے گرجاگھروں کی تعمیر کرتے ہیں اور اپنے پیروکاروں سے دولت بٹورتے ہیں ۔ وہ اپنے پیروکارو ں کو ایک شاندار گرجا گھر کی تعمیر میں حصہ ڈالنے کے لئے بینک سے قرضہ لینے کے بارے میں بتاتے ہیں ۔ وہ اجتماع کے جذبات کو اُبھارتے ہیں اور ہدیے کی ٹوکریاں تقسیم کرتے ہیں ۔ روپے ، انگوٹھیوں ، سونے کی گھڑیوں سے تھوڑی دیر میں ٹوکریاں بھر جاتی ہیں ۔ بدعتی اِس طرح کام کرتے ہیں۔ یہ کام ہر بدعتی گرجا گھر میں ایک جیسا ہے۔
بظاہر ، وہ روحانی چیزوں میں دلچسپی لیتے نظر آتے ہیں ، لیکن حقیقت میں وہ صرف پیسے میں دلچسپی لیتے ہیں ۔ میں آپ کو اَیسی کلیسیاوٴں سے جو صِرف پیسے کی پرواہ کرتی ہیں دُور رہنے کی نصیحت کرتا ہوں ۔ برائے مہربانی اُن گرجا گھروں میں مت جائیں جہاں صِرف امیروں سے گرم جوشی کے ساتھ پیش آیا جاتاہے۔ ہر اجتماع کے ہدیے کی رقم کے ارے میں اعلان کرنا غلط ہے کیونکہ وہ زیادہ پیسے کو کشش کرنے کی اُمید پر اَیسا کرتے ہیں۔
بدعتی اپنے پیروکاروں کو لُبھانے والے الفاظ کہتے ہیں ۔
’’ آپ برکت پائیں گے اگر آپ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں ۔‘‘
’’اپنے آپ کو خُد اکے کاموں کے لئے وقف کریں ۔ جتنا آپ زیادہ کرتے ہیں ، اتنی ہی زیادہ آپ برکت پائیں گے ۔ ‘‘
’’اگر آپ ایک بزرگ کے طورپر خدمت کرتے ہیں ، آپ مادی طور پر برکت پائینگے ۔‘‘
نتیجہ کے طورپر ، اُن کے پیروکار بزرگ بننے کے لئے ایک دوسرے کامقابلہ کرتے ہیں ۔ اگر کوئی معاوضہ نہیں ہے ، کون بزرگ کے طو رپر خدمت کرنا پسند کرے گا ؟ اور بزرگوں سے اِسی طرح معاشی طورپر حصہ ڈالنے کی توقع کی جاتی ہے۔
کیا وہ اِس بُنیاد پر مُنتخِب ہوتے ہیں وہ کتنی گہرائی سے فرقہ کی الہٰی تعلیم پر ایمان رکھتے ہیں ، معاشرے میں کتنے اونچے ہیں اور وہ کلیسیا کوکتنے پیسے دے سکتے ہیں ؟ یہ سچ ہے ۔
 بدعتی صِرف پیسے کی پرواہ کرتے ہیں ۔ وہ بڑے گرجا گھروں کی تعمیر میں دلچسپی لیتے ہیں ۔ وہ پرواہ نہیں کرتے اگر اُن کے پیروکار جہنم میں چلے جاتے ہیں جب تک وہ بہت سارا پیسہ پیش کرتے ہیں ۔
بدعتی وہ ہیں جو روٹی کے لئے کام کرتے ہیں ۔ وہ اپنے لوگوں کو شاندار القاب کے ساتھ پھانستے ہیں ۔ وہ بلا سوچے سمجھے اپنے پیروکاروں کو القاب جاری کرتے ہیں (حزقی ایل ۱۳ : ۱۷۔۱۹)۔ اِس کا مقصد اُنہیں کلیسیا کے ساتھ باندھنا اور اِس کی دولت میں اضافہ کرنا ہے ۔ بدعتی پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔ وہ صِرف اپنے آپ کو امیر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
حتیٰ کہ کوئی جس نے صِرف چند ایک مہینوں کے لئے گرجا گھر میں شرکت کی ہے ڈیکن بن سکتاہے ۔ مزید برآں ، اگر کوئی الہٰی تعلیم کے ساتھ اچھی طرح واقف ہے اورایک مضبوط معاشی پس منظر رکھتا ہے ، وہ بزرگ ہونے کے لئے اُبھارا جاتا ہے۔ یہ سب یُربعامؔ کے گناہ کی شرمناک روایت میں سے ہے ، جس نے خُدا کو ایک سونے کے بچھڑے کے ساتھ بدل دیا ۔
 بدعتی سونے کے بچھڑوں کی پرستش کرتے ہیں ۔ وہ اپنے لوگوں کی نئے سِرے سے پیدا ہونے میں مدد نہیں کرتے ہیں ۔ وہ صِرف دُنیاوی برکات کے وعدوں کے ساتھ اُنہیں لُبھانے کے وسیلہ سے اپنے پیروکاروں سے پیسے لیتے ہیں ۔ وہ پرواہ نہیں کرتے اگر اُن کے پیروکار جہنم کی سزا کے مجرم ٹھہرائے
جاتے ہیں جب تک اُن کی کلیسیا مضبوط معاشی بنیاد پر قائم ہے ۔
 
 
بِدعتیوں کے ذاتی پیغامات میں کامل ایمان کی کمی ہوتی ہے
 
 بدعتی کثرت کے ساتھ ’’غالباً ‘‘ یا ’’شاید ‘‘کہنا پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ ایمان کی کمی رکھتے ہیں کہ وہ کیا کہہ رہےہیں ۔ وہ خُداکے کلام پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور وہ درحقیقت ایمان نہیں رکھتے وہ کیا منادی کرتے ہیں ۔ اُن کے عقیدہ کانظام خُدا کے کلام کے ایمان سے میل نہیں کھاتا ہے۔وہ کہتے ہیں،’’یہ کہا جاسکتا ہے کہ۔ ۔ ۔‘‘وہ کبھی واضح طور پر اور کامل ایمان کے ساتھ نہیں بولتے ہیں ۔ یہ بہتر ہوتااگر وہ اپنے پیروکاروں کو جھوٹ سکھانے کی بجائے کچھ بھی نہ سکھاتے۔
بدعتی لوگوں کی پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے میں راہنمائی نہیں کر سکتے
ہیں۔ وہ صِرف زیادہ لوگوں کو جہنم کی سزا کے مجرم ٹھہراتے ہیں ۔
 
 
بدعتی جھوٹے نبیوں کا کردار اَدا کرتے ہیں
         
کیا روح القدس کے خلاف کفر کو متعین کرتاہے؟
یسوع ؔپرایمان رکھنا جبکہ گنہگا ر کے طورپر زندہ رہنا جو اُس کے بپتسمہ پر ایمان نہیں رکھتا ہے
 
متی ۷ باب ہمیں اُن کے بارے میں بتاتا ہے جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن پھر بھی جہنم میں مر جاتے ہیں ۔ بدعتی آخری دن خُدا کے سامنے احتجاج کریں گے ۔ جیسا یہ کتابِ مقدس میں لکھا ، ’’اُس دن بہتیرے مجھ سے کہینگے اَے خُداوند ، اَے خُداوند !کیا ہم نے تیرے نام سے نبوت نہیں کی اور تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے ؟ ۔اُس وقت میَں اُن سے صاف کہدُونگا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی۔ اَے بدکارو، میرے پاس سے چلے جاوٴ“)متی ۷:۲۲۔۲۳(۔
وہ ایمان نہیں رکھتے ہیں کہ یسوعؔ نے انسان کے تمام گناہوں کو دھو ڈالا ؛ وہ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ۔
وہ بد ی پرعمل کرتے ہیں ۔ اِس کا کیا مطلب ہے ؟ اِس کا مطلب ہے وہ لوگوں کو یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے بارے میں بتاتے ہیں جبکہ وہ اَب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ۔ آپ شاید حیران ہیں کہ اِس میں اِتنا غلط کیا ہے لیکن یہ خُد اکے خلاف ایک سنجیدہ گناہ ہے۔
 جب ایک گنہگار دوسروں تک یسوعؔ پر ایمان رکھنے کی ضرورت کی منادی کرتا ہے ، وہ اُن کی نئے سِرے سے پیدا ہونے کے لئے راہنمائی نہیں کر سکتا کیونکہ وہ بذاتِ خود پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوا تھا ۔ اِس لئے بدعتی گنہگاروں کو پیدا کرتے ہیں جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں ۔ بدی پر عمل کرنا رُوح القد س کے خلاف ایک گناہ ہے ۔
بدعتی نہ خُدا کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں نہ ہی جس طرح یہ لکھی ہوئی ہے خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔ وہ صرف اپنے پیروکاروں سے پیسے بٹورتے ہیں ۔وہ گنہگار ہیں حتیٰ کہ گووہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں ۔ وہ دوسروں کی راہنمائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ وہ بذاتِ خود نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں ۔ اِس طریقے سے ، وہ بدی پر عمل کرتے ہیں ۔
 
 
بدعتی ہیں لیکن راستباز کے زرد جعلی نمونے
 
ہم کیسے وہ جو نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں اور وہ جو نہیں ہوئے ہیں کے درمیان فرق کر سکتے ہیں ؟
ہم پرکھنے کے وسیلہ سے فرق کر سکتے ہیں آیا وہ گناہ رکھتے ہیں یا نہیں
         
اُن جھوٹے مبشروں سے دھوکہ مت کھائیں جوکہتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں۔اپنے پیسے اُنہیں پیش مت کریں۔اپنے سخت مشقت سے کمائے ہوئے پیسے اُن گنہگاروں کو مت دیں۔
آپ اُن جھوٹے مبشروں کو کیوں پیسہ دیں گے جو آپ کے گناہوں میں آپ کی مدد نہیں کر سکتے ہیں ؟ اگر آپ کسی کلیسیا کو اپنی دولت دینا چاہتے ہیں ، کم ازکم اُس وقت تک انتظار کریں جب تک پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے آپ کے تمام گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں ۔
بالکل جس طرح فنونِ لطیفہ میں جعلسازی ہوتی ہے ، اِسی طرح زندگی میں بھی جعلسازی ہے ۔
مثال کے طور پر ، جعلی مذاہب موجو د ہیں جو دل کے تمام گناہوں کو نہیں دھو سکتے ہیں ۔ آپ کیسے ایک جعلی مذہب کی پہچان کر سکتے ہیں؟ ایک جعلی چیز اَیسی چیز ہوتی ہے جو بیرونی طرف سے اصل نظر آتی ہے لیکن حقیقت میں اصل چیز سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔
آپ کو اپنی ذات کے لئے فیصلہ کرنا ہے۔ کون سچے مبشر ہیں ؟ کون بدعتی ہیں؟ صحیح العقیدہ ایمان کیا ہے ؟ صحیح العقیدہ یسوعؔ اور اُس کی خلاصی کی قُدرت پر ایمان رکھتے ہیں ۔ وہ اپنے دلوں میں کوئی گناہ نہیں رکھتے ہیں ۔لیکن بدعتی اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں۔
کیا سب لوگ اِن بدعتیوں جیسے ہیں ؟ یہ شاید اِسی طرح ہو ۔ تاہم ، آئیں ہم کتابِ مقدس کی طرف واپس لوٹیں۔ یعنی جو یسوعؔ پر ایمان رکھتاہے اور نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوا ہے بدعتی ہے۔ یہ واضح ہو جاتا ہے کہ نئے سِرے سے پیدا ہوئے لوگ صحیح العقیدہ ہیں ۔ اِس لئے ، جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں بدعتی ہیں ۔ بدعتی وہ لوگ ہیں جو یسوعؔ پرا یمان رکھتے ہیں لیکن اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ۔
بدعتی راستبازکی نقلیں ہیں ۔ وہ شاید جانتے ہیں کہ پاک ہونے کا طریقہ یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہے لیکن بد قسمتی سے وہ اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ۔ وہ اپنے آپ کے گنہگار ہونے پرایمان رکھتے ہیں ۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اب بھی آسمان پر جا سکتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ اُنہوں نے خُدا کی پرستش کی۔ یہ بہت زیادہ اِس کی مانند گونجتا ہے کہ وہ راستباز ہیں ، لیکن آئیں ہم جعلسازوں سے دھوکہ مت کھائیں ۔
 
 

خُداکی عدالت بِدعتیوں کا انتظار کرتی ہے

         
خالص خوشخبری کیوں تبدیل ہو گئی؟
کیونکہ جھوٹے کاہنوں اور بدعتیوں نے خالص خوشخبری میں لوگو ں کے غلط عقائد ملا دئیے ۔
 
 
’’اِس لئے خُداوند رب الافواج اسرائیل کا قادر یوں فرماتا ہے کہ آہ میں ضرور اپنے مخالفوں سے آرام پا وٴنگا اور اپنے دُشمنوں سے انتقام لونگا۔ اور میَں تجھ پر اپنا ہاتھ بڑھا وٴنگا اور تیری میل بالکل دُور کر دُونگا اور اُس رانگے کو جو تجھ میں ملا ہے جُدا کرونگا ۔ اور میَں تیرے قاضیوں کو پہلے کی طرح اورتیرے مشیروں کو اِبتدا کے مطابق بحال کرونگا ۔ اِس کے بعد تُو راستباز بستی اور وفادارآبادی کہلائیگی ۔ صیونؔ عدالت کے سبب سے اور وہ جو اُس میں گناہ سے باز آئے ہیں راستبازی کے باعث نجات پائیں گے ۔ لیکن گنہگار اور بدکردار سب اکٹھے ہلاک ہونگے اور جو خُداوند سے باغی ہوئے فنا کئے جائیں گے ۔ کیونکہ وہ اُن بلوطوں سے جنکو تم نے چاہا شرمندہ ہونگے اور تم اُن باغوں سے جنکو تم نے پسند کیا خجل ہو گئے ۔ او رتم اُس بلوط کی مانند ہو جاوٴ گے جس کے پتے جھڑ جائیں اور اُس باغ کی مثل جو بے آبی سے سوکھ جا ئے ۔ وہاں کاپہلوان اَیسا ہو جائیگا جیسا سَن اور اُس کا کام چنگاری ہو جائیگا ۔ وہ دونوں باہم جل جائینگے اور کوئی اُن کی آگ نہ بُجھائیگا۔‘‘ (یسعیاہ ۱: ۲۴ ۔۳۱)۔
خُدا ہمیں بتاتا ہے اگر ہم بنی نوع انسان پر ایمان رکھتے ہیں ، ہم بنی نوع انسان کی وجہ سے شرمندہ ہوں گے ۔ وہ ہمیں بتاتاہے کہ ہم کلیسیا کی وجہ سے شرمندہ ہوں گے جسے ہم نے خود اپنے لئے چُن لیا ہے ، اور یہ شرم اُس درخت کی مانند ہوگی جس کے پتے ایک باغ کی طرح مُرجھا جاتے ہیں جو بے آب ہے۔
وہ ہمیں بتاتا ہے کہ جھوٹے کاہن اور اُن کے پیروکار جو خُدا کے کلام کی بجائے انسانی تعلیمات پر ایمان رکھتے ہیں سوکھ جائیں گے اور اُن کے کام جل جائیں گے ۔ دونوں جہنم میں جلیں گے ۔ جھوٹے مبشر اور بدعتی جو گناہوں سے آزاد نہیں ہوئے اور اِسی طرح گنہگار ہیں اور راستباز کے دُشمن ہیں وہ خُدا کے
شعلہ کے ساتھ پَرکھے جائیں گے ۔
صِرف علمِ الہٰیات پر مبنی گرجاگھر شاید باہر سے شاندار نظر آتے ہیں ،لیکن وہ اندر سے خالی ہیں ۔ کوئی بھی کلیسیا جو خُدا کے کلام کے عقیدہ کے مطابق بُنیاد نہیں رکھتی ہے ، اُس میں پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری اُس باغ کی مانند ہے جو بے آب ہے۔
یہ ایک درخت ہو سکتا ہے لیکن یہ ایک مُردہ درخت ہے جو پھل پیدا کرنے کے قابل نہیں ہے۔ جب ایک کنواں پانی نہیں رکھتا ہے یہ مزید ایک کنواں بھی نہیں ہے۔
’’ وہاں کا پہلوان اَیسا ہو جائیگا جیسا سَن اور اُس کا کام چنگاری ہو جائیگا ۔ وہ دونوں باہم جل جائینگے اور کوئی اُن کی آگ نہ بجھائیگا ۔‘‘وہ جو روح القدس نہیں رکھتے ہیں شاید دوسروں کو مضبوط نظر آئیں ،لیکن وہ خُدا کی نظر میں ، سوکھی ہوئی چیز جس کا مقدر جہنم کے شعلے ہیں کی مانند ہیں ۔
 خُداوند پوچھتا ہے ، ’’اَے نگہبان رات کی کیا خبر ہے ؟ ‘‘ (یسعیاہ ۲۱: ۱۱)راستبازجو ہمیشہ کی زندگی رکھتا ہے کو رات کی تاریکی میں پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرنی چاہیے۔
خُدا روشنی ہے اور اِبلیس تاریکی ہے ۔ خُد الوگوں کی راستبازی کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور اِبلیس لوگوں کی سخت بد نظمی کی جھوٹی ہیکلوں اور جھوٹی الہٰی تعلیم کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔
یسعیاہؔ نبی کے دَور میں ،لوگوں کا ایمان اتنا درہم برہم تھا جتنا کہ اب ہے ۔ اُنہوں نے خُدا کے کلام
کو الہٰی نظریات اور انسانی دُنیا کی تعلیمات کے ساتھ ملا دیا ۔ اُنہوں نے اسرائیل کے لوگوں کی بنی نوع انسان کے درہم برہم ما خذوں کے ساتھ اتنی زیادہ غلط راہنمائی کی کہ خُدا نے اُن سے چھٹکارہ پانے کا فیصلہ کر لیا ۔
’’اور اُس رانگے کو جو تجھ میں ملا ہوا ہے جُد اکرونگا ۔اور میَں تیرے قاضیوں کو پہلے کی طرح اور تیرے مشیروں کو ابتدا کے مطابق بحال کرونگا ۔‘‘قربانیاں جو خُدا کبھی قبول نہیں کرے گا رانگے کی مانند ہیں ، یعنی خُدا کے سچ اور بنی نوع انسان کے نظریات کا آمیزہ۔
خُدا کبھی وہ قربانیاں قبول نہیں کرتا جو ملاوٹ رکھتی ہیں ۔ وہ شاید انسانی آنکھ کو خالص نظر آتی ہیں لیکن اگر وہ بنی نوع انسان کے غلط عقائد سے ملی ہوئی ہے وہ ملاوٹوں کے ساتھ ملی ہوئی ہیں اور اِس
طرح خُداکے سامنے قابلِ قبول نہیں ہیں ۔
 خُدانے بنی اسرائیل ، خاص کر بدعتیوں ، جعلی مبشروں اور گنہگاروں کو ملامت کی۔
اگر ہم خروج اور گنتی کی کتابیں پڑھتے ہیں ، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خُدا نے پہلے اُن پر ملامت نہیں کی۔ خُدانے اسرائیل کے لوگوں کی مد د کی اوراُن پر برکات نازل فرمائیں ۔ لیکن یشوعؔ کی موت، سے قاضیوں تک ، اسرائیل کے لوگوں پر چڑھائی ہوتی رہے۔
 تاہم ، اُنہوں نے اپنے ذاتی راستہ پر جانے کو چُنا۔ اُس وقت، خُدانے یرمیاہؔ نبی کو بھیجا اور بنی اسرائیل کو بابلؔ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بارے میں بتایا ۔
 یرمیاہؔ نے لوگوں کو بابلؔ کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بارے میں بتایا۔ یہ ایک روحانی مطلب رکھتا ہے ، یہ حقیقت ظاہر کر رہا ہے کہ راستباز اُنہیں جو بدعتیوں کی پیروی کرتے ہیں بتائیں کہ پانی اور روح کی خوشخبری کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔
 
 
خُدا بِدعتیوں کو سرزنش کرتا ہے
 
خُدا کیوں بدعتیوں کو سرزنش کرتا ہے ؟
کیونکہ وہ خُداکی بجائے بُتوں کی خدمت کرتے ہیں ۔
 
کیوں خُد اکے خادموں نے اسرائیل کے لوگوں پر ملامت کی؟ کیونکہ اُنہوں نے قربانی کے نظا م کو بدل دیا ، عام لوگوں کوکاہن ہونے کے لئے مقرر کیا اور قربانیوں کی تاریخیں بد ل دیں۔
 اُنہوں نے یومِ کفارہ کے دِن کو ساتویں مہینے کی دس تاریخ سے بدل کر آٹھویں مہینے کی پانچ تاریخ کردیا اور لاویوں سے باہر کاہنوں کو مقرر کیا ۔ اس طرح اُنہوں نے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی
راہ کو روک دیا۔
خُدانے جھوٹے مبشروں پر ملامت کی ۔ وہ جو خُداکی بجائے سونے کے بچھڑوں کی خدمت کرتے تھے بدعتی کاہن بن گئے ۔
حقیقت میں، خُدا نے اُن پر صِرف بُتوں کی پوجا کے لئے ملامت نہیں کی ۔ کیا آپ اور میں بھی بعض اوقات بُتوں کی پوجا نہیں کرتے ہیں؟ ہم اکثر گناہ کرتے ہیں ، لیکن ہماری بد کرداریاں سنگین گناہ ہونے کے لئے خیال نہیں کی جاتی ہیں صِرف اِس وجہ سے کیونکہ ہم خُدا کے فضل میں زندہ ہیں۔ لیکن خُداکو سونے کے بچھڑوں کے ساتھ بدلنا معاف نہیں ہو سکتا ہے ۔ اور یہی کچھ قربانی کے نظام کو بدلنے اور کہانت کے لئے عام لوگوں کو مقرر کرنے پرنافذ ہوتا ہے۔
یہ کتنے خوفناک گناہ ہیں ! سنگین ترین گناہ ہیں ۔ کیسے کوئی سونے کے بچھڑوں کو خُداکے ساتھ تبدیل کر کے معاف ہو سکتا ہے !یہ کتابِ مقدس میں لکھاہُوا ہے کہ یہ یُربعامؔ کا گناہ تھا جس سے خُدا کا غضب نازل ہُوا ۔
بالکل جس طرح خُدانے پُرانے عہدنامہ میں اپنا غضب دکھایا ، وہ اب گنہگاروں کو تبا ہ کرتاہے جو
 اُس کے خلاف ہیں۔ خُدانے اسرائیل کو بتایا کہ وہ جو سونے کے بچھڑوں کی پوجا سے نہیں پِھرے ، وہ اُن پر لعنت کرے گا۔
 
 
بدعتی غیر شریعی قربانیاں گذرانتے ہیں
 
خُدا کی خدمت کر نے سے پہلے ہمیں کیا کرنا ہے ؟
اپنے تما م گناہوں سے معاف ہونا ہے۔
 
اسرائیل کے بادشاہ اور بدعتی کاہن خُدا کے خلاف تھے اور اُنہوں نے اُن کو مقرر کیا جنہوں نے کہانت میں قربانی کے نظام کو بے عزت کیِا ۔ یُربعامؔ ، بادشاہ نے گمراہ ذہن کے ساتھ ، ہر کسی کو ایک کاہن کے طور پر مخصوص کیا جو لاویؔ کے گھرانے سے نہیں تھا۔
صِر ف وہ جو لاویؔ کے گھرانے سے تھے کاہن بن سکتے تھے اور خیمہء اِجتماع میں کام کر سکتے تھے ۔ حقیقی معنوں میں ،کاہنوں کو ہارونؔ کے گھرانے سے ہونا تھا ۔ یہ خُد اکی دائمی شریعت تھی۔ لیکن یُربعامؔ نے لاوی ؔ کے گھرانے سے باہر کاہنوں کو مخصوص کِیا اور اُنہیں سونے کے بچھڑوں کے آگے قربانیاں گذراننے کے لئے رکھا۔ ہمیں جاننا چاہیے کہ یہ کیسے خُداکا غضب لایا۔
حتیٰ کہ آج بھی، وہ جو نئے سِرے سے پیدانہیں ہوئے ہیں کلیسیا میں خادم ، بزرگ اور ڈیکن بن سکتے ہیں ۔ یہ بات خُداکی شریعت کے خلا ف جاتی ہے اور اُس کے غضب کو دعوت دیتی ہے ۔ کیا خُدا غیر شریعی قربانیوں سے خوش ہوتا ہے؟ بدعتیوں کو اپنے سونے کے بچھڑے تباہ کرنے ہیں اور خُدا کی طرف رجُوع لانا اور نئے سِرے پیدا ہونا ہے۔
یسعیاہ۱:۱۰۔۱۷ کہتا ہے ، ’’اَے سدومؔ کے حاکموں خُدا وند کا کلام سُنو! اَے عمورہؔ کے لوگوہمارے خُدا کی شریعت پر کان لگاوٴ ۔ خُداوند فرماتا ہے تمہارے ذبیحوں کی کثرت سے مجھے کیا کام ؟ میں مینڈھوں کی سوختنی قربانیوں سے اور فربہ بچھڑوں کی چربی سے بیزار ہُوں اور بیلوں اور بھیڑوں اور بکروں کے خون میں میر ی خوشنودی نہیں ۔ جب تم میرے حضور آکر میرے دیدار کے طالب ہوتے ہو تو کون تم سے یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہوں کوروندو؟ ۔آئندہ باطل ہدیے نہ لانا ۔ بخُور سے مجھے نفرت ہے ۔ نئے چاند اور سبت اور عیدی جماعت سے بھی کیونکہ مجھ میں بدکرداری کے ساتھ عید کی برداشت نہیں۔ میرے دل کو تمہارے نئے چاندوں اور تمہار ی مقرر ہ عیدوں سے نفرت ہے ۔ وہ مجھ پر بار ہیں ۔ میں اُن کی برداشت نہیں کر سکتا ۔ جب تم اپنے ہاتھ پھیلاؤگے تومیں تم سے آنکھ پھیر لونگا ۔ ہاں جب تم دُعا پر دُعا کروگے تو میں نہ سُنو نگا ۔ تمہارے ہاتھ تو خون آلودہ ہیں۔ اپنے آپ کو دھو ۔ اپنے آپ کو پاک کرو۔ اپنے بُرے کاموں کو میری آنکھوں کے سامنے سے دُور کرو۔ بدفعلی سے باز آؤ ۔ نیکوکاری سیکھو ۔ انصا ف کے طالب ہو ۔ مظلوموں کی مدد کرو ۔ یتیموں کی فریاد رَسی کرو۔
بیواوٴں کے حامی ہو۔ ‘‘
اگرہم احتیاط کے ساتھ یہ حوالہ پڑھتے ہیں ، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے مذہبی راہنما بہت زیادہ پُر خلوص تھے۔ لیکن اپنے خلوص کے باوجود ، وہ برباد ہو گئے کیونکہ اُنہوں نے غلط قربانیاں گذرانیں اور خُد اکی شریعت کی نافرمانی کی۔
ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اُنہوں نے نہ تو خُدا کی شریعت کی پیروی کی جب اُنہوں نے قربانیاں گذرانیں نہ ہی خُد اکے کلام پر توجہ دی ۔ یہ راہنما اتنے پُر خلوص تھے کہ اُنہوں نے خُدا کے سامنے ان گنت قربانیاں گذرانیں۔ کتابِ مقدس بتاتی ہے کہ خیمہء اِجتماع کے اندر خون ایک دریا کی مانند بہا ۔
تاہم ، جب خُد انے اُس پر نظر کی اُنہوں نے کیا کِیا ، اُس نے کہا کہ عمورہؔ کے گناہ کی مانند تھا ۔ اُس نے دیکھا کہ وہ اُس کے سامنے قربانیاں گذران رہے تھے ، لیکن حقیقت میں ، وہ گناہ کر رہے تھے ۔ اُس نے کہا بالکل قربانیاں نہ لانا زیادہ بہتر تھا۔ اُس نے اُنہیں قبول کرنا نہ چاہا۔
 جس طرح اُنہوں نے سونے کے بچھڑوں کے سامنے قربانیاں گذرانیں ، خُدا اُن کے گناہ معاف
نہیں کر سکتا تھا ۔ وہ اِسے اور زیادہ برداشت نہیں کر سکتا تھا ۔ اُس نے اُنہیں بتایا اُنہیں اُسی طریقہ سے قربانیاں گذراننی چاہیے جس کا اُس نے حکم دیا تھا۔ اگر نہیں، تو یہ اُن کے لئے بہترہو گا کہ بالکل قربانیاں نہ گذرانیں۔
 اُن کی قربانیاں دُرست طریقہ سے خُدا کے سامنے نہیں گذرانیں گئی تھی ، اور نتیجے کے طورپر ، کاہنوں نے خُد اکے خلاف گناہ کیِا ۔ آپ کو جان لینا چاہیے کہ آپ کے گناہوں کے دھوئے جانے کے بغیر خُداکی خدمت کرنا اور اُس کا کام کرنا اُس کے سامنے ایک سنگین گناہ ہے۔
 
 
بدعتی سکول کے اُستادوں کی مانند ہیں
 
بدعتی کیا تعلیم دیتے ہیں ؟
وہ اخلاقی تعلیم دیتے ہیں ، نہ کہ کیسے نئے سِرے سے پیدا ہوں ۔
 
بدعتی بظاہر پاک نظر آتے ہیں ۔ جب وہ پُلپٹ پر قبضہ جماتے ہیں ،وہ اتنے متاثرکن نظر آتے ہیں کہ بہت سارے اُن کی ظاہریت سے دھوکا کھا جاتے ہیں ۔ وہ بہت منطقی سنائی دیتے ہیں ۔ اور وہ ہمیشہ لوگوں کو اچھے بننے کی غلط تنبیہ کرنے کے وسیلہ سے اپنے پیغامات کا اختتام کرتے ہیں ۔ یہ کس قِسم کا پیغام ہے ؟ اُن کے پیغامات اور سکول کے اُستادوں کے اسباق میں کیا فرق ہے ؟
خُداکا گرجا گھر وہ جگہ ہے جہاں نئے سِرے سے پیدا ہوئے لوگ مل جل کر خُدا کی پرستش کے لئے آتے ہیں۔ صِرف اِس قسم کا گرجا گھر ایک سچا گرجا گھر ہے۔ خُد اکی سچی کلیسیا سکھانے کی کوشش نہیں کرتی کیسے خُدا کے سامنے پیش آنا ہے ۔ سچی کلیسیا کا مبشر پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرتا ہے ۔ کوئی بات نہیں آپ کتنے کمزور ہیں ، خُد انے آپ کے تمام گناہ دھو دئیے ہیں۔
بدعتی مبشر ان اپنے پیروکاروں کو بتاتے ہیں ، ’’ یہ کرو اور وہ کرو‘‘ اُن پربھاری جوئے رکھتے ہیں لیکن وہ بذاتِ خود اُن کو ہلانے کے لئے ایک اُنگلی لگانے پر رضامند نہیں ہیں ۔
ایک بدعتی اپنے بچے کے لئے ایک مہنگا وائلن خریدتاہے اور تعلیم کے لئے بچے کو باہر بھیجتا ہے ۔ کیسے ایک کاہن یوں کرنا برداشت کر سکتاہے ؟ اُس نے پیسے کہاں سے حاصل کیے ؟ اگر وہ اِس قِسم کا روپیہ رکھتا ہے ، کیا اُسے یہ خوشخبری کی منادی کے لئے خرچ نہیں کرنا چاہیے ؟ کیا کسی مبشر کو ایک مہنگی گاڑی چلانی چاہیے؟ کیا اُسے شان و شوکت کے لئے ایک قیمتی ترین گاڑی پر سواری کرنی ہے ؟ ایک مبشر جو قیمتی گاڑی چلاتاہے ایک چور ہے ۔ جبکہ اُس کے پیروکار حتیٰ کہ چھوٹی سی گاڑی خریدنا برداشت نہیں کر سکتے ہیں ، کیسے یہ اُس کے لئے دُرست ہوگا کہ وہ ایک ڈیلکس ماڈل رکھے ؟ ہم ایک بدعتی مبشر کے بارے میں صِرف اُس کے اعمال پر نظر کرنے کے وسیلہ سے بتا سکتے ہیں۔
بدعتی مبشر روپے کی بڑی رقوم کے لئے پوچھتے ہیں ۔ بعض کلیسیا ئیں اپنے مبشروں کو ماہانہ ، ۱۰۰۰۰ڈالر سے زیادہ اَدا کرتی ہیں ۔ اور یہ صِرف دفتری تنخواہ ہے ۔ اُنہیں تعلیمی فیس، کتابوں کی فیس، بچوں کی دیکھ بھال کی فیس ، سفری فیس صِرف چند ایک نام ہیں جو مہیا کی جاتی ہیں ۔
اور پھر بھی اُن میں سے بعض شکایت کرتے ہیں کہ اُنہیں معقول تنخواہ نہیں دی جاتی۔ وہ ماہانہ ۱۰۰۰۰ ڈالر حاصل کرتے ہیں اور مزید پیسوں کے لئے کہتے ہیں ۔ کیا ۱۰۰۰۰ ڈالر اِتنی کم تنخواہ ہے ؟ ایک مبشر کو صِرف زندہ رہنے کے لئے کافی کمائی کے ساتھ مطمئن ہونا چاہیے جس طرح وہ پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرتا ہے۔
ایک سچا مبشر خُدا سے تسلی اور اطمینان لیتا ہے ۔ لیکن ایک بدعتی مبشر جو اطمینان نہیں رکھتا روپے پیسے کے اَجر کے لئے کہتاہے ۔ اَیسے مبشران حقیقت میں سونے کے بچھڑوں کی پرستش کر رہے ہیں ۔
خُد اکی کلیسیا بعض اوقات صیونؔ کہلاتی ہے ۔ صیونؔ کی مانند خوبصور ت کلیسیا کوئی نہیں ہے ۔ خُدا کی کلیسیا وہ جگہ ہے جہاں پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کی جاتی ہے۔
یسعیاہ ۱:۲۱ کہتاہے ، ’’وفادار بستی کیسی بدکار ہوگئی ! وہ تو اِنصاف سے معمور تھی اور راستبازی اُس میں بستی تھی لیکن اب خونی رہتے ہیں ۔‘‘ یسعیاہؔ خُداکی کلیسیا کے بارے میں ، یہ کہتے ہوئے بیان کرتا ہے ، ’’ وہ تو انصاف سے معمور تھی۔‘‘
خُد اعادل اور راست ہے ۔ کیونکہ ہم نامکمل ہیں، کیونکہ ہم آدمؔ کی نسل سے ہیں اور گناہ کے لئے پیدا ہوئے ہیں ، اس لئے یسوعؔ اِس دُنیا میں پانی اور روح کے ساتھ ہمارے گناہوں کو دھونے کے لئے آیا ۔ یہ ہے خُد اکیسے راست ہے ۔
پُرانے عہد نامے میں ، جب لوگوں نے جانا کہ وہ نامکمل تھے ، وہ خُداکے سامنے آئے اور قربانیاں گذرانیں ۔ ’’میں نے اِس طرح اور اِس طریقے سے غلط کام کیا ۔ میں قصور وار تھا ۔‘‘ تب اُن کی اپنے روز مرّہ کے گناہوں سے معافی ہو جاتی تھی اور وہ یومِ کفارہ پر اپنے سال کے گناہوں کے لئے ایک ہی بار معافی
حاصل کرنے کے بھی قابل تھے ۔
بالکل اسی طرح ،نئے عہد نامہ میں یسوع اس دُنیا میں آیا اور بپتسمہ لے کراور صلیب پر اپنا خون بہاکر پوری خلقت کے گناہوں کو ایک ہی بار دھو دیا ہے۔
لیکن نئے سال کی عبادت میں ، بہت سارے لوگ چلاتے اور توبہ کرتے ہیں ’’پیارے خُدا ، مہربانی سے مجھے گناہوں کی معافی دے دے جو میں نے پچھلے سال کیے تھے۔ مہربانی سے مجھے اِس سال میں
برکت دے ۔‘‘ یہ لوگ بدعتی ہیں۔
تب ، پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیداہونے کی سچائی کیا ہے ؟ یسوعؔ تقریباً ۰۰۰ ۲ ؁سال پہلے دُنیا میں آیا اور ایک ہی بار اور سب کے لئے بنی نوع انسان کے گناہوں کو دھو ڈالا اور اِس طرح ہمیں ہمیشہ کے لئے گناہ سے نجات دے دی ۔ اُس نے پانی اور خون کے ساتھ ہمیں دُنیا کے تمام گناہوں سے نجات دے دی۔ لیکن اگر ہم ہر روز معافی مانگتے ہیں، وہ کیا کہے گا؟
’’وفا دار بستی کیسی بدکار ہوگئی! وہ تو انصاف سے معمور تھی اور راستبازی اُس میں بستی تھی لیکن اب خونی رہتے ہیں ۔‘‘ کوئی بھی جو اپنے آپ کو گنہگار کہتا ہے ایک بدعتی ہے ۔
 
 
بدعتی کاہن پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی منادی نہیں کر سکتے ہیں
 
کیا خُد اگنہگاروں کی دُعائیں سنتا ہے ؟
نہیں۔ وہ اُن کی نہیں سُن سکتا کیونکہ اُن کے گناہ اُنہیں خُدا سے جُد اکرتے ہیں ۔
 
ہمارا خُدا اُنہیں جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس سے معافی مانگتے ہیں خونی کہتاہے ۔ چونکہ وہ معافی مانگتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں ، کیا وہ توقع رکھتے ہیں یسوع ؔ واپس آئے اور دوسری مرتبہ اُن کے گناہوں کے لئے مرے ؟ یسوعؔ کا بپتسمہ اور صلیب نجات کی حقیقت ہیں۔
۱۔پطرس۳: ۲۱میں ، یہ کہتاہے کہ یسوعؔ کا بپتسمہ ہماری نجات کا مشابہ ہے ۔ یسوعؔ مسیح نسلِ انسانی کو گناہ سے نجات دینے کے لئے ایک مرتبہ مرا۔ اُس نے ایک ہی مرتبہ سب کے لئے بنی نوع انسان کے گناہوں کو دھو دیا اور تین دن بعد زندہ ہو گیا ۔ اب وہ خُداکے دہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔
یسوع ؔمسیح نے ہمیں گناہ سے ابدی نجات دینے کے لئے ایک ہی باربپتسمہ لیا اور ایک ہی بار صلیب پر جان دی ۔ اُس نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا جب وہ تیس سال کا تھا ۔ اُ س نے ہمیں دُنیا کے تمام گناہوں سے نجات دینے کے لئے ایک ہی بار جان دی ۔ کیا اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ فیصلہ ہمیشہ کے لئے دے دیا گیا ہے ؟
اگر بدعتی کہتے ہیں کہ وہ اب تک گنہگار ہیں ، وہ اُسے دوسری مرتبہ نیچے آنے اور مصلوب ہونے کے لئے کہہ رہے ہیں ۔ حقیقت میں ، اُسے اَیسا کرنا ہر بار جب بھی وہ معافی مانگتے ہیں جاری رکھنا ہو گا۔
وہ جو اپنے دلوں میں پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں ابد تک گناہ سے نجات یافتہ ہو جاتے ہیں ، راستباز بن جاتے ہیں ، آسمان پر خُدا کی برکات اوراَ بدی زندگی حاصل کرنے کے لئے جاتے ہیں ۔ کوئی بھی جو راستباز سے ملتاہے پانی اور روح کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتا ہے اور خُداکے برکت یافتہ لوگوں میں سے ایک ہو سکتا ہے ۔ کوئی بھی جو خُداکے سامنے راستبازی کی نجات مانگتاہے برکت پائے گا۔
آئیں ہم یسعیاہ ۱:۱۸۔۲۰ پڑھیں، ’’ اب خُد اوند فرماتا ہے آوٴ ہم باہم حُجت کریں ۔ اگرچہ تمہارے گناہ قرمزی ہوں وہ برف کی مانند سفید ہو جائیں گے اور ہر چند وہ ارغوانی ہوں تو بھی اون کی مانند اُجلے ہو نگے ۔ اگر تم راضی اور فرمانبردار ہو تو زمین کے اچھے اچھے پھل کھاؤ گے ۔ پر اگر تم انکار کرو اور باغی ہو تو تلوار کا لقمہ ہو جاؤگے کیونکہ خُداوند نے اپنے مُنہ سے یہ فرمایا ہے ۔ ‘‘
خُد اہمیں بتا رہا ہے کہ اگر ہم پانی اور روح کی خوشخبری کے فرمانبردار ہوتے ہیں ، ہم زمین کی اچھی پیداوار کھائیں گے ،لیکن اگر انکار اور سرکشی کرتے ہیں ، ہم تلوار کا لقمہ بن جائیں گے ۔
ہمارے خُدانے کہا، ’’ آوٴ ہم باہم غورو فکر کریں ۔ آئیں ہم بات کریں ؟کیا آپ نامکمل ہیں ؟ کیا آپ ناراست ہیں ؟ کیا آپ اپنے آپ سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں ؟ کیا آپ احکام کے وسیلہ سے زندہ نہیں رہ سکتے ہیں ؟ کیا آپ نہیں کر سکتے ہیں شریعت کیا کہتی ہے ؟ آپ جانتے ہیں لیکن عمل نہیں کر سکتے ہیں ؟ تب ، میرے پاس آوٴ ۔ اگرچہ تمہارے گناہ قرمزی ہیں ، وہ برف کی مانند سفید ہو جائیں گے ؛ اگرچہ وہ ہر چند ارغوانی ہیں وہ اُون کی مانند ہو جائیں گے ‘‘اِس کا مطلب ہے خُدانے گنہگاروں کو مکمل طورپر نجات دی ہے اور اُنہیں راستباز بنایا ہے ۔
جب خُدا نے آدمؔ اور حواؔ کو بنایا کوئی گناہ موجود نہیں تھا ۔ لیکن اِبلیس بہت جلد منظر ِ عام پر آیا۔ اُس نے اُنہیں خُداکی نافرمانی کے لئے لبھایا اور اُ ن سے گناہ کروانے کے وسیلہ سے پوری نسلِ انسانی کو گنہگا ر بنا دیا ۔ اِبلیس انسانیت کے گرنے کا سبب بنا ۔ابتدا میں آدمؔ اور حواؔ خُدا کے سامنے گنہگار نہیں تھے ۔ وہ باغِ عدنؔ میں خُد اکے ساتھ رہتے تھے ۔ لیکن وہ گنہگار بن گئے ۔ پس اب ، خُد اہمیں بلا رہا ہے ۔ آوٴ اور ہم باہم غوروفکر کریں ۔ آوٴ ہم باہم غوروفکر کریں !
’’آپ اِس دُنیا میں کتنے گناہ کر چکے ہیں ؟ اور آپ مرنے سے پہلے کتنے گناہ کریں گے ؟ “
’’اَے خُدا ۔ گناہ نہ کرنا ناممکن ہے ۔ ہم پاک نہیں بن سکتے ہیں کوئی معنی نہیں رکھتا ہم کتنی ہی سخت کوشش کرتے ہیں ۔ ‘‘
’’ٹھیک ہے، تب آپ اب تک کتنے گناہ کر چکے ہیں ؟‘‘
’’ہاں ، خُداوند ، میں ہر چیز یاد نہیں رکھ سکتا ہے چند ایک موجود ہیں جو میرے ذہن سے چمٹے ہوئے ہیں ۔تجھے وہ وقت یاد ہے ؟ تم جانتے ہو میں کیا بات کر رہا ہُوں۔۔۔اور ایک اور بھی وقت ہے، تم جانتے ہو۔۔۔ ‘‘
تب خُدا کہتاہے ، ’’پس جار ی رکھو اور مجھے بتاوٴ ۔ کیا تم سوچتے ہو وہ ختم ہو گئے ہیں ؟ کیا تم جانتے ہو اُن کے علاوہ کتنے ہیں ؟ تاہم ، تمام گناہ جوتجھے یاد ہیں، تمام گناہ جو تمہیں بھول چکے ہیں اور حتیٰ کہ تمام گناہ بھی جو تم مستقبل میں سرزد کرو گے ، میں نے اُن سب کو ہمیشہ کے لئے دھو دیا ہے۔ لیکن صِرف تمہارے ہی نہیں بلکہ تمہارے بچوں اور اُن کے بچوں ، آنیوالی تمہاری تمام نسلوں کے گناہ بھی ۔ میں راستباز خُدا
ہوں ۔ میں نے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے تمہارے گناہوں کو دھو ڈالا ہے۔‘‘
خُد ا، جس نے تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کو آدمؔ کے گناہ سے لے کر زمین پر آخری شخص کے گناہوں تک دھو دیا ہے ، الفا اور اومیگا ، اِبتدا اور اِنتہا ہے ۔
’’میَں نجات دہندہ اور قادرِ مُطلق خُداہُوں۔‘‘
’’میَں یہواہؔ ، رحمدل خُدا ہُوں ۔‘‘
’’ میَں اُن پر رحم رکھونگا جو لائق طورپر رحم کے حقدار ہیں اور اُن پر ترس کھاوٴنگا جولائق طورپر ترس کے حقدا ر ہیں ۔‘‘
اگر ہم اُس سے رحم مانگتے ہیں اوراُس کے ساتھ صاف دل سے ہیں ، ہم خُد اکا ترس حاصل کر سکتے ہیں ۔ ہماراباپ ہم سب کو برکت دینا چاہتا ہے ۔ وہ چاہتاہے ہم سب راستباز بن جائیں ۔ اپنی محبت اور خُداترسی میں ،وہ ہم سب کو اپنے راستباز بیٹے بنانا چاہتاہے ۔
 
 
خُدا ہم سے کیا چاہتا ہے کہ ہم نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بعد کریں ؟
وہ ہم سے چاہتا ہے پوری دُنیا میں خوشخبری کی منادی کریں۔
 
وہ چاہتا ہے ہم برف کی مانند سفیدہو جائیں۔ یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ اور اپنے خون کے وسیلہ سے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو دھو ڈالا ۔ اگرکوئی کلیسیا تمام ایمانداروں کے گناہ اور زندگی کے مسائل حل نہیں کر سکتی ہے ، یہ خُدا کی حقیقی کلیسیا نہیں کہلا سکتی ہے ۔
لوگ کاہنوں کے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں ، ’’میں گناہ رکھتا ہوں ، مجھے کیا کرنا ہوگا ؟ میں توبہ کرتا ہوں اور کئی مرتبہ توبہ کر چکا ہوں ، لیکن میرے گناہ دُور نہیں ہوئے ۔ میں مزید جاری نہیں رکھ سکتا۔ میں نہیں سمجھتا میں اپنی راستباززندگی کے ساتھ چل سکتا ہوں ۔‘‘ اگر ایک کاہن اَیسے شخص کو اُس کے مسائل کا دُرست جواب نہیں دے سکتا ہے ، وہ ایک بدعتی ہے ۔ وہ شاید کہے ، ’’یہ تم پر منحصر ہے ۔ جاوٴ پہاڑوں میں دُعا کرو ۔ چالیس دن کے روزہ کی کوشش کرو۔‘‘
بدعتی کاہن یا مذہبی راہنما اتنے ملاوٹوں سے معمور ہوتے ہیں کہ حتیٰ کہ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کو نہیں جانتے ہیں ۔ وہ نہیں جانتے ہیں آیا اُن کی روحوں کا انجام جہنم میں ہوگا یاآسمان پر ۔
یہ راہنما خُدا کے سامنے راست نہیں ہیں ۔ وہ جھوٹے مسیحی اور بدعتی ہیں ۔ وہ باہر سے اَیسے نظر آتے ہیں کہ یسوع ؔ پرایمان رکھتے ہیں ، لیکن اُن کے دل اب تک گناہ سے بھرے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے گناہوں سے دھوئے نہیں گئے ہیں ۔ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی نہیں کر سکتے ہیں جو تمام گناہ دھو سکتی ہے۔ آئیں ہم اُن سے دھوکا مت کھائیں ۔
 طِطُس ۳ :۱۰ ۔۱۱بِدعتیوں کو کہتاہے ، ’’ ایک دوبار نصیحت کرکے بدعتی شخص سے کنارہ کر ۔یہ جان کر کہ اَیسا شخص برگشتہ ہو گیا ہے اور اپنے آپ کو مجرم ٹھہرا کر گنا ہ کرتا رہتا ہے ۔ ‘‘ کیونکہ وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں لیکن نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں ، وہ اپنے آپ کو گنہگاروں کے طورپر مجرم ٹھہراتے ہیں ۔ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کو ، یہ کہتے ہوئے کہ وہ گنہگار ہیں جو
 بچ نہیں سکتے بلکہ جہنم میں جائیں گے نظر انداز کرتے اورکچلتے ہیں۔
وہ مسیحیت میں بدعتی ہیں ۔ کوئی بھی جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے اور گناہ رکھتا ہے ایک بدعتی ہے ۔ بدعتی خُداسے اختلاف کرتے ہیں ۔ خُد اپاک ہے ۔ لیکن وہ پاک نہیں ہیں ۔ وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اپنے تمام گناہوں سے پاک ہیں ۔ اِس لئے ، جو کوئی یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے لیکن گناہ رکھتا ہے ایک بدعتی ہے۔ ہمیں اُن سے دُور رہنا ہے جو کہتے ہیں وہ خُدا پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اب تک گنہگار ہیں۔
آئیں ہم اُن تک خوشخبری کی منادی کریں جنہوں نے ابھی تک اِسے نہیں سنا ہے اور وہ جو ایمان رکھنا چاہتے ہیں لیکن نہیں رکھ سکتے کیونکہ وہ اِسے نہیں جانتے ہیں ۔ آئیں ہم اُن کی نئے سِرے سے پیدا ہونے میں مدد کریں ۔ آئیں ہم اُن کو دفع کریں جو پانی اور روح کی خوشخبری کی راہ میں کھڑے ہیں ۔ ہمیں یقینا پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی خوشخبری کی منادی پوری دُنیا میں کرنی چاہیے ۔ آمین!