Search

उपदेश

مضمون 3: پانی اور رُوح کی خوشخبری

[3-8] یسو ع ؔکا بپتسمہ گنا ہو ں کی معا فی کیلئے نا گزیر عمل ہے <متی ۳:۱۳۔ ۱۷>

یسو ع ؔکا بپتسمہ گنا ہو ں کی معا فی کیلئے نا گزیر عمل ہے
<متی ۳:۱۳۔ ۱۷>
’’اُس وقت یسو عؔ گلیل ؔسے یر دن ؔکے کنارے یو حنا ؔکے پا س اُس سے بپتسمہ لینے آیا۔ مگر یو حناؔ یہ کہہ کر اُسے منع کر نے لگا کہ میں آپ تجھ سے بپتسمہ لینے کا محتا ج ہو ں اور تو میرے پاس آیا ہے ؟۔ یسوع ؔ نے جواب میں اُس سے کہااب توہو نے ہی دے کیو نکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبا زی پوری کرنا منا سب ہے ۔ اِس پر اُس نے ہو نے دیا۔ اور یسو عؔ بپتسمہ لے کر فی الفور پانی کے پا س سے اُوپر گیا اور دیکھو اُسکے لیے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خدا کے روح کو کبو تر کی مانند اُتر تے اور اپنے اوپر آتے دیکھا ۔ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خو ش ہو ں۔‘‘
 
 

یو حنا ؔاصطباغی کا بپتسمہ

 
توبہ کیا ہے؟
گنا ہ آلو دہ زند گی سے پِھرنا اور پا ک ہونے کیلئے یسو عؔ پر ایمان رکھنا۔
 
بہت سارے لو گ دُنیا میں نہیں جا نتے ہیں کہ یسو عؔ اِس دُنیا میں کیو ں آیا اور یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا ۔ اِس لیے آئیں ہم یسو عؔ کے بپتسمہ کے مقصد کے بارے میں اور یو حناؔ اصطباغی کے بارے میں
جس نے اُسے بپتسمہ دیابات کریں۔
پہلے، ہمیں سو چنا چاہیے کس چیز نے یو حناؔ اصطبا غی کی لو گوں کو یر دنؔ میں بپتسمہ دینے کیلئے راہنمائی کی۔ متی۳: ۱۔۱۲ میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ یو حنا ؔاصطبا غی نے لو گوں کو گنا ہو ں کے اقرار کے
وسیلہ سے خدا کی طر ف واپس لانے کیلئے بپتسمہ دیا۔
’’ میں تو تم کو تو بہ کے لیے پانی سے بپتسمہ دیتا ہو ں ‘‘(آیت ۱۱) اور ’’بیابا ن میں پکارنے والے کی آوا ز آتی ہے کہ خدا وند کی راہ تیار کر و۔ اُس کے راستے سیدھے بنا وٴ ۔‘‘(آیت ۳) یو حناؔ اصطبا غی اُونٹ کی پو شا ک پہنے ہوئے اور ٹڈیا ں کھا تاتھا اوربیابا ن میں چلاتاتھا اور گنا ہوں کی معافی کے لیے توبہ کے بپتسمہ کی بشارت دیتا تھا۔
وہ لو گوں کے سامنے چلایا،’’ توبہ کر و، بنی نوع انسان کانجا ت دہند ہ آرہا ہے؛اُس کیلئے راہ تیار کر و ،اُس کی نجات کی راہ سیدھی بناوٴ۔غیر قوموں کے خداوٴں کی پرستش کرنی چھوڑ دو اور اپنے دلو ں میں خدا وند کو قبول کر و۔‘‘
کس با ت سے پِھرنا ہے ؟ بتوں کی پوجا سے اور گناہ سے بھری زند گی کے دوسرے تمام بُرے اعمال سے ۔پس ہمیں کیا کر نا ہے ؟ ہمیں پا ک ہو نے کے لیے یسو عؔ پر ایمان لا کربپتسمہ لینا ہے ۔یو حناؔ اصطباغی بیابان میں چلایا،’’ مجھ سے بپتسمہ لو ۔اپنے گناہوں سے دُھل جاوٴ۔ نجات دہندہ ،تمہارا مسیحا اِس دُنیا میں آرہا ہے ۔وہ پُرانے عہد نامہ کے قربانی کے مینڈھے کی طرح تمہارے گنا ہو ں کو اُٹھالے گا اور تمہارے تمام گنا ہو ں کودھو ڈالے گا‘‘
 پُرانے عہد نا مہ میں، کفارہ کی قربانی پر ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے روز مرّہ کے گناہ لاددیئے جاتے تھے ۔ پوری بنی اسرائیل کے سالانہ گنا ہ بھی کفارہ کے دن سردار کاہن کے ذریعے بکرے کے اُوپر لادے جاتے تھے، جو ہر سال سا تویں مہینے کی دسویں تاریخ کوہوتا تھا (احبار۱۶:۲۹۔۳۱)۔
 اِسی طریقہ سے ، بنی نوع انسان کا گنا ہ یک لخت اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یسوعؔ پر لادا جانا تھاتاکہ وہ اُس کے وسیلہ سے مٹائے جا سکیں۔ پس یو حناؔنے لو گوں کو یسو عؔ کی طر ف پِھرنے اور اُس کے وسیلہ سے بپتسمہ لینے کیلئے زور دیا ۔
 یو حناؔ اصطباغی کے وسیلہ سے بپتسمہ کی بنیادی اہمیت، عمل میں لائی گئی یعنی توبہ ،جو بنی اسرائیل کو یسو ع ؔکی طر ف واپس لائی جو بعد میں آنے والا تھا۔ توبہ کا مطلب گنا ہ کی زندگی سے واپس آنا اور تمام گنا ہوں سے معافی کے لیے مسیحا پر ایمان لا نا ہے ۔
بنی اسرائیل مسیحا پر اُمید کرنے کے وسیلہ سے چھٹکارہ پا سکتے تھے جو بعد میں آ کراُن کے تمام گناہ دھوئے گا۔بالکل اُسی طرح، ہم بھی اُس یسو عؔ پر ایمان لا نے سے گناہوں کی معافی حاصل کر تے ہیں جو آج سے ۲۰۰۰؁ سال پہلے آسمان سے اُ ترا اوردُنیا کے تمام گناہ دھو دیئے ۔لیکن بنی اِسرائیل نےپرُانے عہد
نامے میں خُدا کی شریعت کو چھوڑ دیا ،غلط قُربانیاں پیش کیں اور مسیحا کو بھول گئے ۔
کیونکہ یوحناؔاصطباغی کو اُنھیں خُدا کی شریعت یاد دِلانے کی ضرورت پڑی اور مسیحا کی جو بعد میں آئیگا، اُس نے لوگوں کو بپتسمہ دینا شروع کیا اور آخر کار یسوعؔ کو یردنؔ میں بپتسمہ دیا۔
بہت سارے لوگ ، بُتوں کی پُوجا کرنے اور خُدا کی شریعت کو چھوڑنے کیلئے توبہ کرتے ہوئے یوحناؔ کے پاس آئے اور بپتسمہ لیا۔ جائز قُربانی میں تین ناقابلِ گزیر عناصر ہیں — زِندہ جانور، ہاتھوں کا رکھا جانا اور اُس کا خون۔ تما م دُنیا کے لوگ یسوع ؔپر ایمان لانے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوتے ہیں۔
جب فریسی اور صدوقی بپتسمہ لینے کے لئے آ ئے ، تو یوحناؔ اُن پر چِلایا ۔’’مگر جب اُس نے بہت سے فر یسیوں اور صدوقیوں کو بپتسمہ کے لیے اپنے پا س آتے دیکھا تو اُن سے کہا کہ اے سانپ کے بچو ! تم کو کس نے جتا دیا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟ ۔ پس توبہ کے مو افق پھل لا وٴ ۔ اور اپنے دلوں میں یہ کہنے کا خیال نہ کر و کہ ابر ہامؔ ہمارا باپ ہے کیو نکہ میں تم سے کہتا ہو ں کہ خدا اِن پتھروں سے ابر ہا م کے لیے اولا د پیدا کر سکتا ہے ۔‘‘ (متی ۳: ۷۔۹)۔
اِن فر یسیوں اور صد و قیوں کا تعلق ،سیا سی فر قوں اوربتوں کے پر ستاروں سے تھا جو سو چتے تھے کہ وہ خدا کے لو گ تھے اِس حقیقت کے باوجود کہ وہ خدا کے کلا م پر ایمان نہیں رکھتے تھے ۔ وہ دوسرے خدا وٴں پر اور اپنی سوچوں پر ایمان رکھتے تھے ۔
 جب وہ یو حناؔ اصطبا غی سے بپتسمہ لینے کے لیے اُس کے پا س آ ئے ، اُس نے اُنہیں بتایا، ’’ تمہیں غلط قربانیوں نہیں گذراننی چاہیے بلکہ گناہ سے پِھروٴ اور حقیقتاً ایمان رکھوکہ مسیحا آئے گا اور تمہارے گناہ
دھوئے گا ۔ تمہیں اِس پر اپنے دل سے ایمان رکھنا چاہیے ۔‘‘
توبہ کرناغلط راستے سے لوٹنا ہے ۔ سچی توبہ گناہ اور جھوٹے عقائد سے واپس پِھرنا ہے اور یسوعؔ کے پاس واپس آناہے ۔ یہ اُسکے بپتسمہ کی خلاصی اور اُسکی صلیب پر سزاپر ایمان رکھنا ہے ۔
اِس طرح، یوحناؔ اصطباغی بنی اسرائیل پر اُنہیں خدا کی طرف واپس پِھیرنے کے سلسلے میں چلایا، جو خد اکی شریعت اور قربانی کے نظام کو چھوڑ چکےتھے ۔ یوحناؔ اصطباغی کا کردار لوگوں کویسوعؔ کی طرف واپس لانے کا تھا تاکہ وہ اُس پر ایمان لائیں اوراپنے تمام گناہوں سے نجات پائیں۔
 
 

کیا آپ یسوعؔ کے بپتسمہ کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی پر ایمان رکھتے ہیں؟

         
تمام آدمیوں کو یسوعؔ کے سامنے کیا کرناہے؟
اُنہیں اپنے تمام گناہوں سے نجات پانے کے لئے اُس پر ایمان لانا چاہیے ۔
 
سب سے پہلا کام جویسوعؔ نے اپنی عوامی خدمت میں کیا وہ یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لینا تھا ۔ اِس طریقہ سے دنیا کے تمام گناہ اُس پرلادیئے گئے تھے ۔
 اِسی طرح یسوعؔ کا بپتسمہ خدا کی طر ف سے نسلِ انسانی کی نجات کی ابتدا تھا ،اِسی طرح یہ یسوعؔ کی راستبازی کا عمل ہے جس نے تمام دنیا کے گناہ کو دھو دیا ۔ خدا اُن سب کو نجات دیتا ہے جو سچائی پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا ہے ۔
جب یسوعؔ اِس دنیا میں آیا اور یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا ، تب ہی آسمان کی بادشاہی کی
 خوشخبری کا آغاز ہوگیا ۔ اُسکے بپتسمہ کے وسیلہ سے آسمان کھل گیا اور اِس طرح متی ۳:۱۵ ،میں بیان کیاگیا ہے ، جو کہ بالکل کفارہ کی قربانی کی مانند تھاجس کا بیان ہمیں پُرانے عہد نامہ میں احبار ۱:۱ ۔۵، ۴:۲۷۔۳۱ میں ملتا ہے ۔
پُرانے عہد نامہ کی ہر بات اوریونہی اِس کے برعکس نئے عہدنامہ سے مماثلت رکھتی ہے ۔ ’’تم خدا وند کی کتاب میں ڈھونڈو اور پڑھو۔ اِ ن میں سے ایک بھی کم نہ ہوگا اور کوئی بے جفت نہ ہوگا ۔‘‘(یسعیاہ ۳۴ :۱۶) ۔
 
 

دونوں پُرانا اور نیا عہد نامہ لوگوں کے تمام گناہوں کے کفارہ کی بابت فرماتے ہیں

 
کیا ہمیں روز مرہ کے گناہوں کے لئے ہر روز توبہ کرنی ہے ؟
نہیں ۔ سچی توبہ کسی کا اپنے تمام گناہوں کا اقرار ہے اورخلاصی حاصل کرنے کے سلسلے میں اپنے ذہن کو یسوعؔ کے بپتسمہ پر واپس لانا ہے۔
 
پُرانے عہد نامہ میں، کسی بھی دن کے گناہ کو کفارہ کی قربانی پرہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے لادا جاتا تھا۔ پھر قربانی کا خون بہادیا جاتا اور گنہگار کی جگہ اُسے سزا ملتی ۔ اور پورے سال کے اجتماعی گناہ بھی ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی قربانی پرلاد دئیے جاتے تھے تاکہ تمام لوگ پورے سال کے گناہ سے معافی حاصل کر سکیں۔
بالکل اِسی طرح ،نئے عہد نامہ میں ،یسوعؔ مسیح آیا اور دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے یردنؔ میں بپتسمہ لیا ۔ اِس طرح پُرانے عہد نامہ میں خدا کا نبوّتی کلام پورا ہوا ۔
 یوحنا ؔاصطباغی جس نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا ،خدا کا خادم تھا جو یسوعؔ سے چھ ماہ پہلے بھیجا گیاتھا ۔ اُس
نے ، یوحنا ۱:۲۹میں یہ کہتے ہوئے گواہی دی کہ یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہ اُٹھا لئے ، ’’دیکھو !یہ خدا کا برّہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھالے جاتا ہے !‘‘
یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کو دریائے یردنؔ میں بپتسمہ دینے کے وسیلہ سے دنیا کے تمام گناہ اُس پر لاد دیئے ۔ اِس طریقہ سے خداوند نے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کا کفارہ دیا ۔ ہم سب کو اب صرف ایمان لانا ہے ۔
پوری دنیا کا گناہ یسوعؔ پر لاد دیا گیا ۔ یسوعؔ کے شاگردوں نے اعمال ۳:۱۹میں کہا ’’ پس توبہ کرو اور رُجوع لا وٴتاکہ تمہارے گناہ مٹائے جائیں اور اِس طرح خداوند کے حضور سے تازگی کے دن آئیں ۔‘‘
وہ ہماری سمجھ کیلئے زور دے رہے تھے کیوں یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا ، کیوں اُس نے لوگوں کو اُس کی پیروی کرنے کیلئے کہا۔ اُس نے کہا ’’توبہ کرو اور رُجو ع لاوٴ ، یسوعؔ کے بپتسمہ کی خلاصی پر
ایمان لاوٴ ،اپنے گناہوں سے دُھل جا وٴ ۔ ‘‘
مسیحا آیا اور ہمارے تمام گناہ ایک ہی بار بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دھو دیئے ۔اِس طرح پوری دنیا کے تمام گناہ یسوعؔ پرلاد دیئے گئے ۔ اِس طرح یسوعؔ کے بپتسمہ کے ساتھ خدا کا عہد پورا ہوا ،جیسا متی ۳:۱۳ ۔۱۷میں لکھا ہے’’ اُس وقت یسو عؔ گلیل ؔسے یر دن ؔکے کنارے یو حنا ؔکے پا س اُس سے بپتسمہ لینے آیا۔ مگر یو حناؔ یہ کہہ کر اُسے منع کر نے لگا کہ میں آپ تجھ سے بپتسمہ لینے کا محتا ج ہو ں اور تو میرے پاس آیا ہے ؟۔ یسوع ؔ نے جواب میں اُس سے کہااب توہو نے ہی دے کیو نکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبا زی پوری کر نا منا سب ہے ۔ اِس پر اُس نے ہو نے دیا ۔ اور یسو ؔع بپتسمہ لے کر فی الفور پانی کے پا س سے اُوپر گیا اور دیکھو اُسکے لیے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خدا کے روح کو کبو تر کی مانند اُتر تے اور اپنے اوپر آتے دیکھا ۔ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خو ش ہو ں۔ ‘‘
خدا کی نجات کو پورا کرنے کے لئے ، یسوعؔ یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے واسطے آیا ۔ یوحناؔ اصطباغی خدا کا خاص خادم تھا ۔ لوقا پہلا باب کہتا ہے کہ یو حنا ؔہارونؔ ، پہلے سردار کاہن کی نسل سے تھا۔ خدا نے یوحناؔ کو، ہارونؔ کی نسل سے چناکیونکہ پوری بنی نوع انسان کی راستبازی کو پورا کرنے کیلئے وہ خاص نمائندہ چاہتا تھا ۔
 پس، خدا نے ہارونؔ کے گھرانے میں یسوعؔ کی پیدائش سے چھ ماہ پہلے یوحناؔ کو پیدا کیا ۔ یوحناؔ اصطباغی نے بیابان میں پکارنے کے وسیلہ سے یسوعؔ کیلئے راہ تیار کی’’ توبہ کرو۔ تم اے سانپ کے بچو ! توبہ کر و اور رجوع لاوٴ ۔ مسیحا آئے گا۔ اُسکی طرف رُجو ع لاوٴیا وہ پھر تمہیں کاٹ ڈالے گا اور آگ کی جھیل میں ڈال دے گا ۔اُس کے بپتسمہ اوراُس کے صلیبی خون پر ایمان لاوٴ ۔ توبہ کرو اور بپتسمہ لو تب تم گناہوں کی معافی حاصل کر و گے ۔‘‘
گناہوں کی معافی کی خوشخبری واضح طور پر اعمال ۳:۱۹ میں بیان کی گئی ہے ۔ جب یوحناؔ اصطباغی نے نسلِ انسانی کے گناہوں کے بارے میں پکار کر بتایا تو بہت سے لوگ رُجوع لائے ۔
کیونکہ یوحناؔ نے دنیا کے گناہوں کو یسوعؔ پرلاد دیا تاکہ وہ ایک ہی مرتبہ بنی نوع انسان کے تمام گناہ مٹا دے ۔ کیونکہ یوحناؔ اصطباغی نے گواہی دی کہ یسوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا ، ہم جانتے ہیں ہم نجات کی خوشخبری پریعنی پانی اور خون کی خوشخبری پر ایمان لانے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
 
 

وجہ کیوں یوحنا ؔاصطباغی کو یسوعؔ سے پہلے آنا تھا

         
’’اِسی طرح ‘‘ کا کیا مطلب ہے ؟
بالکل درست
بالکل مناسب
بالکل صرف اِسی طرح
(کوئی دوسرا طریقہ نہیں)
 
وہ لوگ جن کے گناہ یسوعؔ، یعنی نجات دہندہ پر ایمان لانے کے وسیلہ سے مٹائیں جا چکے ہیں وہ
اپنی نجات کی تصدیق متیؔ رسول کی انجیل میں یسوعؔ کے بپتسمہ کی خوشخبری سے کر سکتے ہیں ۔ متی ۳:۱۵۔۱۶ میں یسوعؔ یوحناؔ کے پاس آیا اورکہا ’’ مجھے بپتسمہ د ے ‘‘ اور یوحناؔنے جواب دیا،’’ میں آپ تجھ سے بپتسمہ لینے کا محتاج ہوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟ ‘‘
 یہ یوحناؔ اصطباغی تھا جس نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا جوجانتا تھا کہ وہ کون ہے ۔ یوحناؔ خدا کا خادم تھا جو بنی نوع انسان کا تمام گناہ یسوعؔ پر لادنے کیلئے بھیجا گیا تھا۔ کیونکہ یسوعؔ بطور نجات دہندہ پُرانے عہد نامہ کی پیشنگوئیوں کو پورا کرنے کیلئے آیاتھا۔ اُس نے یوحناؔ اصطباغی کو تمام دنیا کا گنا ہ اُس کے سر پر لادنے کیلئے بپتسمہ دینے کا حکم دیا۔
کیوں ؟ کیونکہ یسوعؔ قادرِ مطلق خدا کا بیٹا ہے جو خالق اور ہمارا نجات دہندہ ہے ۔ وہ اِس لئے ہمارے پاس آیا تاکہ ہمارے تمام گناہوں کو مٹا ڈالے ۔پس، تمام لوگوں کو نجات دینے کے سلسلے میں، اُسے بپتسمہ لینا تھا۔
’’ اِسی طرح‘‘یسوعؔ نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیااور ہمارے تمام گناہوں کو دھو ڈالا۔ اُس نے ہماری جگہ پر صلیب پر موت سہی ۔ یسوعؔ کا بپتسمہ ہماری نجات کی گواہی تھا ۔ جس طرح خدا نے پُرانے عہد نامہ میں وعدہ کیا تھا کہ تمام گناہ ایک قربانی کے برّہ پر لاد دیئے جائیں گے،خدا کا بیٹا برّہ بن گیااور اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہ اُٹھا لئے ۔
اِس طرح پُرانے عہد نامہ میں ہاتھوں کا رکھا جانا اور نئے عہد نامہ میں یسوعؔ کا بپتسمہ دونوں
گناہوں کو لادنے کاعمل ہیں، اور نجات اور ہمیشہ کی زندگی اُن کو دی جاتی ہے جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان لاتے ہیں ۔
 
 

یسوعؔ کے بپتسمہ نے ہمارے تمام گناہوں کو مٹا ڈالا

 
ہم کیسے مسیح کو پہن سکتے ہیں؟
مسیح میں بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے
 
جب یسوعؔ نے بپتسمہ لینا چاہا ، یوحناؔ اصطباغی نے اُسے یہ کہہ کر منع کرنے کی کوشش کی ، ’’ میں آپ تجھ سے بپتسمہ لینے کا محتاج ہوں اور تومیرے پاس آیا ہے ؟‘‘
 لیکن یسوعؔ نے جواب دیا اور کہا ،’’ اب تو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے ۔ اِس پر اُس نے ہونے دیا ۔‘‘ اب تو ہونے ہی دے ۔ اجازت دے ۔ اُس نے یوحناؔ کو بتایا ’’ تمہیں یقینا تما م لوگوں کے گناہوں کو مجھ پر ڈالنا چاہیے اِس طرح میں ان سب کو اپنے پاس لاسکتا ہوں جو پانی کی خوشخبری کی معافی پر ایمان رکھتے ہیں ۔ پھر میں اُن کے تمام گناہوں کیلئے دُکھ اُٹھا وٴں گاتا کہ وہ سب جو میرے بپتسمہ پر ایمان رکھتے ہیں اپنے تمام گناہوں سے آزاد ہو جائیں۔ بپتسمہ کے وسیلہ سے دنیا کا گناہ مجھ پرلاد دواِس طرح جو بعد میں مجھ پر ایمان لاتے ہیں ایک ہی بار اپنے تمام گناہوں سے آزاد ہوں گے ۔ اِس لئے اب تو ہونے ہی دے ۔‘‘
یسوعؔ نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور یسوعؔ کا بپتسمہ خدا کی خلاصی کی راستبازی کی شریعت کے عین مطابق تھا۔کیونکہ جب یسوعؔ نے بپتسمہ لیا تمام گناہ اُس پر لاد دیئے گئے ،جب ہم یسوعؔ پر ایمان رکھتے اور بپتسمہ پاتے ہیں ہم ایک ہی بار نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔کیونکہ اُس نے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا ،صلیب پر ہماری خاطر مرگیا اور خدا کے دہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے
، ہم پانی اور روح کی خلاصی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں ۔
 وہ صرف یسوعؔ ہے جس نے ہمیں دنیا کے تمام گناہوں سے نجات بخشی ہے ۔ہم ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں کہ یسوعؔ نے ہمارے تمام گناہ اٹھا لئے اور صلیب پر ہمارے تمام
 گناہوں کی قیمت ادا کی۔ یسوعؔ کا بپتسمہ نجات کی خوشخبری کی ابتدا تھا۔
کتابِ مقدس میں اکثر نجات کا بپتسمہ ظاہر کیا گیا ہے اور پولوسؔ رسول گلیتوں کے خط میں بھی کہتا ہے کہ وہ مسیح کے ساتھ مصلوب ہوا کیونکہ اُس نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا اورمسیح کو پہن لیا ۔ پولوسؔ رسول یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکی صلیب پرموت کے وسیلہ سے ، نجات کیلئے اپنے ایمان کی بات کرتا ہے۔
 
 
’’اب تو ہونے ہی دے‘‘
          
یوحنا ؔاصطباغی کا کیا کردار تھا ؟
اُس کا کرداریہ تھا کہ پوری بنی نوع انسان کے سردارکاہن کے طور پرتمام دنیا کا گناہ یسوعؔ پر لادے۔
 
یسوعؔ نے کہا ، ’’ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب ہے ۔‘‘ ساری راستبازی کا مطلب ہے کہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام گناہوں کو مٹا نا اور اپنے لوگوں کے دلوں کو بے گناہ بنا نا ہے ۔ ’’ اِس پر اُس نے ہونے دیا ۔‘‘ یسوعؔ نے دریائے یردنؔ میں بپتسمہ لیا ۔
 بالکل اُسی طرح جیسے سردار کاہن بکرے کے سر پر اپنے ہاتھوں کو رکھتا تھا، یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کے سرپر اپنے ہاتھوں کو رکھا اور دنیا کا تمام گناہ اُس پرلاد دیا ۔ یوحنا ؔاصطباغی وہ سردار کاہن تھا جس کا کام تمام دنیا کے گناہوں کو بنی نوع انسان کے نمائندہ کے طور پریسوعؔ پر لادنا تھا ۔ ’’اے خدا ،میں تمام دنیا کا گناہ تیرے برّ ہ ،یسوع پر لادتا ہوں ۔ ‘‘ اِس طرح تمام بنی نوع انسان کے گناہ یسوعؔ پرلاد دیئے گئے ۔
یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے،اُسے پانی میں غوطہ دیا،اور جب یسوعؔ پانی میں
سے اوپر آیاتواپنے ہاتھ اُٹھا لئے ۔ یسوعؔ کے بپتسمہ نے راستباز کیلئے نجات قائم کی ۔ اِس طرح یسوعؔ نے تمام بنی نوع ا نسان کو نجات بخشی جو اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھتے ہیں۔
 
 
آسمان کھل گیا اور آسمان سے ایک آواز آئی
          
کس وقت سے آسمان کی بادشاہی کھل گئی ؟
یوحناؔ اصطباغی کے دنوں سے (متی ۱۱:۱۲ )
          
’’اور یسوعؔ بپتسمہ لے کر فی الفور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لئے آسمان کھل گیا اور اُس نے خدا کے روح کو کبوتر کی مانند اُترتے اور اپنے اوپر آتے دیکھا ۔اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہوں۔ ‘‘(متی ۳:۱۶۔۱۷) ۔
جب یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے پوری دنیا کاگناہ اُٹھا لیا ،تواُس پر آسمان کھل گیا ۔ اِس طرح خد اکا عہد جو کئی ہزار سال پہلے قائم ہواتھا یردنؔ پر یسوعؔ کے بپتسمہ کے وسیلہ سے پورا ہوا ۔
اِس طرح یسوعؔ نے، خدا کے برّہ کے طور پر، تمام دنیا کے لوگوں کو اُن کے گنا ہو ں سے نجا ت دی۔ دُنیا کے تمام گنا ہ یسو عؔ پر لاد دیئے گئے اور اُس نے خدا کی مر ضی پوری کی۔
یو حنا ۱:۲۹میں گواہی ملتی ہے ۔ ’’دیکھو ! یہ خدا کا بر ہ ہے جو دُنیا کا گنا ہ اُٹھا لے جا تا ہے ‘‘ کیو نکہ تمام گنا ہ یسو عؔ،خدا کے برّے پر لاد دیئے گئے تھے وہ اپنے کندھوں پر وہ بوجھ اٹھائے تین سال بعدگُلگُتاؔ کی صلیب کی طرف چلا۔ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام گنا ہ اُٹھانے کے بعد، جہا ں کہیں وہ گیا،اُس نے اُنہیں جنہوں نے اُسے ایمان کے وسیلہ سے قبول کیا بتایاکہ اُن کے تما م گنا ہ معاف ہو چکے
تھے۔
یو حنا ۸:۱۱ ،میں اُس نے اُس عورت سے جو زنا کاری میں پکڑی گئی تھی کہا،’’ میں بھی تجھ پر حکم نہیں لگاتا۔“اُس نے اُسے سزا نہ دی کیو نکہ جسے دکھ اٹھانا تھا وہ خود یسوعؔ تھا۔ اِس طرح اُس نے تمام لوگوں کو بتایاکہ وہ گنہگاروں کا نجا ت دہند ہ تھا۔
کیو نکہ اِس ، خدا کے بیٹے نے ، تمام گنا ہو ں کو اُٹھا لیاہے اسلئے دُنیا میں ہر ایمان دار پا ک ہو سکتا ہے ۔ آسمان کھل گیا جب اُس نے بپتسمہ لیا ۔ آسمان کی بادشاہی کے دروازے کھل گئے اور جو کوئی یسو عؔ کے بپتسمہ پر ایمان لا تا ہے آزادی سے داخل ہو سکتا ہے ۔
 
 

یسو عؔ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دُنیا کا تمام گنا ہ اُٹھا نے کے بعدمصلو ب ہو ا تھا

 
کس طرح یسوعؔ نے ابلیس کے سر کو کچلا ؟
ہمارے تمام گنا ہو ں کی سزا اٹھاکر مُر دوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد۔
 
کیو نکہ اُس کے سر پرتمام گنا ہ لاد دیئے گئے تھے ،اسلئے یسو عؔ کو صلیب پر دکھ اٹھانا تھا۔اُس نے انتہائی غم اوردکھ محسوس کیا جب اُس نے اِس آزمائش کے بارے میں سوچاجو وہ صلیب پر اٹھائے گا۔وہ اُس وقت تک دُعا کر تا رہا جب تک اُس کا پسینہ خون کی بوندیں نہ بن گیا۔جب وہ اپنے شا گر دوں کے ساتھ اس جگہ جو گتسمنی کہلاتی ہے گیا،وہ چلایا’’ اے میرے باپ! اگر ہو سکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔‘‘ (متی ۲۶:۳۹ ) ۔میں نے بپتسمہ لیا اور دُنیا کا تمام گناہ اٹھا لیا لیکن مجھے اِ س کیلئے مر نے نہ دے۔ لیکن خدا نے جواب نہ دیا۔
پُرانے عہد نا مہ میں یومِ کفارہ پر،گنا ہ کی قربانی کومرنا پڑتاتھاتا کہ سردار کا ہن کے وسیلہ سے اُس کے خو ن کو رحم کے مقام کے سامنے چھڑکا جا سکے ۔ اِسی طریقہ سے ،یسو عؔ کو مصلوب ہونا تھا اور خدا
نے فیصلہ کیا وہ اِسے کسی دوسرے طریقہ سے نہیں کر سکتا تھا۔
قربانگاہ خدا کا فیصلہ ہے اور گنا ہ کی قربانی کا خو ن زند گی ہے ۔ رحم گاہ سے پہلے اور کے سامنے سا ت بار خون کے چھڑکے جا نا کا مطلب ہے کہ پورا کفارہ ہو گیاہے (احبار۱۶: ۱۔۲۲) ۔
یسو عؔ اُس سے دُعا کی کہ یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے۔ لیکن اُس کے با پ نے اُسے ایسا کر نے کی اجا زت نہ دی اور یسو عؔ نے آخر کارکہا، ’’ میری مر ضی نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔ ‘‘ (متی ۲۶:۳۹)۔ اُس نے خدا سے دُعا کی جیسے وہ مناسب سمجھتا ہے وہ کرے ۔ اُس نے اپنی دُعا ختم کی اور اپنے با پ کی مر ضی کی پیروی کی ۔
 یسو عؔ نے اپنی مر ضی چھو ڑ دی اور اپنے با پ کی مرضی پوری کی ۔ کیو ں ؟ کیو نکہ اگر وہ دُنیا کا تمام گنا ہ اُٹھا نے کے بعددکھ نہ اٹھاتاتو نجا ت مکمل نہ ہوتی۔ وہ مصلوب ہو ا کیو نکہ اُس نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کا تمام گنا ہ اُٹھا لیا۔’’کیو نکہ گنا ہ کی مزدوری مو ت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خدا وند مسیح یسو عؔ میں ہمیشہ کی زند گی ہے ۔ ‘‘ (رومیو ں ۶: ۲۳)۔
خدا نے اپنے اُس عہد کو پورا کیا جس میں اُس نے کہاتھاکہ وہ نجا ت دہند ہ کو بھیجے گا اور بنی نوع انسان کو ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے، یسو عؔ کے بپتسمہ کی معرفت نجات دے گا۔ یسوعؔ نے خدا کی مر ضی پوری کی اور ہمارے لئے سزا کو قبول کیا ۔
 یہ پیدا ئش ۳:۱۵کی پیشنگوئی کی تکمیل بھی تھی، ’’اور میں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا ۔ وہ تیرے سر کو کچلے گا اورتو اُسکی ایڑی پر کاٹیگا ۔‘‘ خدا نے آدمؔ سے مسیحا کو،عورت کی نسل سے بھیجنے کا وعدہ کیا ،اور وہ ابلیس کی قوت کو شکست دے گا جس نے بنی نوع انسان کو گنہگاراور جہنم کے لائق ٹھہرا یا۔
جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکی صلیبی موت کو جانتے اور ایمان رکھتے ہیں، ہمارے تمام گناہ
 دُھل جاتے ہیں اور ہم سزا سے بچ جاتے ہیں۔
ہمیں اپنے دلوں میں مضبوط ایمان رکھنا ہے جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون پر غور کرتے ہیں۔آپ اپنے دل میں یہ ایمان رکھیں تب آپ نجات یافتہ ہو جائیں گے ۔
 
 

یسوعؔ کا بپتسمہ آسمانی خو شخبری کا آغاز ہے

 
خدا وند کا آسمان پر جا نے سے پہلے آخر ی حکم کیا تھا ؟
اُس نے اپنے شاگر دوں کو سب قوموں کو شاگر د بنا نے اوربا پ اور بیٹے اور رُوح القدس کے نام سے بپتسمہ دینے کا حکم دیا۔
 
یسو عؔ کا بپتسمہ خو شخبری کا آغاز تھا، اوراُس نے اپنے بپتسمہ اور خو ن کے وسیلہ سے تمام گنہگاروں کو نجا ت بخشی۔ متی ۲۸:۱۹ میں لکھا ہوا ہے ، ’’ پس تم جا کر سب قوموں کو شاگر د بناؤ اور اُن کو با پ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‘‘ یسو عؔ نے اپنے شاگردوں کو یہ گواہی دینے کیلئے کہا کہ با پ اور بیٹے اور رُوح القدس نے پوری بنی نو ع انسان کواُن کے گناہو ں سے بچا لیا ہے اور اُس کے بپتسمہ اور اُس کے خو ن کے وسیلہ سے تمام گنا ہ دھو دیئے ہیں۔
یسو عؔ نے اُنہیں سب قوموں کو شاگرد بنانے کا اختیار دیا،اُنہیں یسو عؔ کے بپتسمہ، خلاصی کے بپتسمہ، بپتسمہ جس نے تمام دنیا کا گناہ دھو دیا کے بارے میں سکھانے کا حکم دیا۔
تقریباً۲۰۰۰؁ ہزار سال پہلے، یسو عؔ دُنیا میں بد ن لے کر آیا اور یو حناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا۔ یسو عؔ کے بپتسمہ کے ساتھ، تمام دُنیاکے گنا ہ، بشمول ہمارے سب گناہ،اُس پر لاد دیئے گئے تھے ۔
کتنے گناہ اُس پر لادے گئے ؟ کَل کے گناہ کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ حتیٰ کہ کل کے گناہ بھی اُس پر لادیئے گئے تھے ۔ ہمارے بچوں کے گناہ اور تمام ماضی ، حال اور مستقبل کی نسلوں کے گناہ، حتی کہ آدمؔ کے گناہ بھی یسوعؔ پرلاد دیئے گئے تھے ۔
کیسے وہاں کوئی گناہ نہیں ہو سکتا ؟ہم کیسے بے گناہ ہو سکتے ہیں ؟ کیونکہ یسوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں اور دنیا کے تمام گناہوں کو اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اُٹھا لیا تاکہ تمام ایماندار خود گناہ سے مُبرّا ہو سکیں اور آسمان کی بادشاہی تک رسائی حاصل کریں ۔
 ’’مگر جو سچائی پر عمل کرتا ہے وہ نور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہر ہوں کہ وہ خدا میں کئے گئے ہیں ۔‘‘ (یوحنا ۳:۲۱)۔
یسوعؔ نے ہمارے سب گناہ، اپنے بپتسمہ اور صلیب پراپنے خون، اپنی موت اور اپنے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے دھو ڈالے ہیں ۔ اِس لئے اُس کے بپتسمہ اور اُسکی صلیبی موت پر ایمان رکھنا ہی تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہونا ہے ۔ یہ مخلصی کا ایمان ہے ۔
 جب ہم مسیح کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان لاتے ہیں، ہم نجات یافتہ ہو جاتے ہیں ۔ جب ہم صحیح طور پر یسوعؔ پر ایمان لاتے ہیں، کیا ہم راستبازہیں یا گنہگار ؟ ہم راستباز ہیں۔ کیا ہم گناہ کے بغیر ہیں حتیٰ کہ اگر ہم نا مکمل مخلوق ہیں؟ ہاں ہم گناہ کے بغیر ہیں ۔ یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کی موت پر ایمان لانا ہی درست اور کامل ایمان رکھنا ہے ۔
 
 
بپتسمہ لینا اور یسوعؔ کے نام پر بپتسمہ دینا
          
آسمانی خوشخبری کا آغاز کیا ہے ؟
یسوعؔ کا بپتسمہ
 
کیونکہ لوگ نا مکمل مخلوق ہیں، خادمین اُنہیں بپتسمہ دیتے ہیں جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان لاکر اپنے ایمان کی تصدیق کرتے ہیں ۔نئے سرے سے پیدا ہوئے لوگ ایمان کے ثبوت کے طور پر بالکل اُسی طرح یسوع کے بپتسمہ کے طریقہ کی طرح بپتسمہ لے کر یقین دہانی کرتے ہیں۔
خادمین پہلے نئے سرے سے پیدا ہوئے شخص کے سر پر اپنے ہاتھ رکھ کر دُعا کرتے ہیں ،خدا کی برکت مانگتے ہیں تاکہ یہ شخص اپنی زندگی کے آخری اَیام تک اُس کی اچھی طرح پرستش کرے ۔ تب وہ اُسے باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام پربپتسمہ دیتے ہیں۔
ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون میں ایمان کی بنیادپربپتسمہ پاتے ہیں ۔ یہ بپتسمہ ظاہر کرناہے کہ تمام گناہ یسوعؔ پرلاد دیا گیاتھا یعنی بپتسمہ یافتہ شخص یسوعؔ کے ساتھ مر گیااور اُس کے ساتھ جی اٹھا۔
بپتسمہ لینا کسی کا اپنے عقیدہ کا اعلان کرنا ہے کہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یسوعؔ پر گناہ لاد دیا
گیا،یسوعؔ کے ساتھ ساتھ اُس کے گناہوں کو بھی سزا ملی اور وہ اُس کے ساتھ جی اٹھا ہے۔ یہ کسی کا باپ اور بیٹے اور روح القدس ،شیطان اور کسی کا بھائیوں اور بہنوں کے سامنے اپنے ایمان کا اقرار ہے ۔ یہ اقرار ہے کہ انسان پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سرے سے پیدا ہوچکا ہے ۔
 وہ لوگ جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں وہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون کے سچے مطلب کو جانتے ہیں جنہوں نے دُنیا کے تمام گناہوں سے نجات پائی ہے ۔اِسلئے اُنہیں باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام پر بپتسمہ دیا جاتا ہے ۔
 ’’ پرانی چیزیں جاتی رہیں ۔دیکھو وہ نئی ہوگئیں۔‘‘ (۲۔ کرنتھیوں ۵ :۱۷)۔ ہماری پرانی چیزیں جاتی رہیں اور ہم ایماندار لوگوں کے طور پر نئے سرے سے پیدا ہو چکے ہیں۔ اپنے دلوں میں یقین دہانی کیلئے ہم بپتسمہ لیتے ہیں۔ ہم یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان لانے کے وسیلہ سے یسوعؔ میں بپتسمہ لیتے ہیں ۔
 
 
یسو عؔ کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون کے وسیلہ سے نئے سرے سے پیدا ہونے کے بعدکی زندگی
          
 نئے سرے سے پیدا ہوا شخص کس بات کے لئے زندہ ہے ؟
وہ خدا کی بادشاہی اور اُ س کی راستباز ی کے لئے زندہ ہیں، وہ پوری دنیا میں خوشخبری کی منادی کرتے ہیں ۔
 
گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے بعد کی زندگی میں نئے سرے سے پیدا ہووٴں کو یقیناًخدا کے کلام کے مطابق ایمان میں شامل ہونا چاہیے ۔ یہ جذباتی زندگی نہیں ہونی چاہیے جس میں ہر کسی کو ہر روز اپنے روز مرّہ کے گناہوں کے لئے توبہ کرنی ہے ۔بلکہ یہ ایک ایسی وفادار زندگی بننی ہے جس میں ہم ہر رو زپُر یقین ہیں کہ یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہ اٹھا لیے ہیں۔
ہمارے تمام گناہ یسوعؔ پرلاد دیئے گئے جب اُس نے بپتسمہ لیا ۔تب وہ اِس بوجھ کے ساتھ تین سال تک زندہ رہا جب تک اُس نے ہمارے تمام گناہوں کیلئے دکھ نہ اٹھایا اور مصلوب ہوا۔
اِس لئے ہم ایمان داروں کو تحریری کلام پر ایمان رکھنا چاہیے نہ کہ محض جذبات پر ۔ اگر ہم ایسا کرنے میں نا کام ہوجاتے ہیں ،ہم نجات یافتہ اور نئے سرے سے پیدا ہونے کے بعد صرف اپنے روز مرّہ کے گناہوں کے بارے میں پریشان ہوں گے۔
 ہمیں گناہ کے موضوعاتی نظریہ کو ختم کرنا ہے او ر صرف پانی اور خون کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے ۔ یہ ہے زندگی جونجات یافتہ شخص کوگزارنی چاہیے۔
یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کے بارے میں کیا کہا ؟ ’’دیکھو !یہ خدا کا برّہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے ۔‘‘ (یوحنا ۱:۲۹)۔ اُس نے گواہی دی کہ یسوعؔ نے آج ،آنے والے کل،گزرے ہوئے کل،تمام پچھلے موروثی گناہ اٹھا لیے ہیں۔
کیا اُس پر اُن کے تمام گناہ نہیں لادے گئے ؟ کیا وہ تمام گناہ یسوعؔ پر نہیں لادے گئے ؟دنیا کا گناہ ہمارے تمام ماضی، حال، مستقبل کے گناہوں کو شامل کرتا ہے ۔ہمیں یسوعؔ کے بپتسمہ کے وسیلہ سے نجات کی خوشخبری کی تصدیق کرنی ہے ۔
وہ لوگ جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون کی سچائی پر ایمان رکھتے ہیں وہ نجات یافتہ ہو جائیں گے ۔ جو کوئی یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان لاتا ہے اپنے دل میں گناہ نہیں رکھتا ۔
تاہم، بہت سارے لوگ سوچتے ہیں کہ وہ اب تک گناہ رکھتے ہیں کیونکہ وہ آگاہ نہیں ہیں کہ اُن کے تمام گناہ پہلے ہی اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یسوعؔ پر لادے گئے تھے ۔ وہ شیطان سے دھوکہ کھاتے ہیں ۔ شیطان اُن کی نفسانی سوچوں کے ذریعہ سے اُن کے کانوں میں پُھسپُھساتا ہے ۔ ’’تم ہر روز گناہ کرتے ہو۔ تم بے گناہ کیسے ہو سکتے ہو؟‘‘
اُنہیں بے گناہ ہونے کے لئے صرف خدا پر ایما ن لانا ہے ۔ لیکن اِبلیس اُنہیں ورغلاتا ہے کہ وہ گنہگار ہیں کیونکہ وہ اب تک گناہ کرتے ہیں ۔ کوئی شخص گناہ نہیں رکھتاہے اگر وہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتا ہے ۔
 کیونکہ ہم اِس دنیا میں ناکافی اور کمزور مخلوق کے طور پر زندہ رہتے ہیں ۔ ہم کبھی نہیں کہہ سکتے کہ ہم اپنے اعمال اورکاموں کے وسیلہ سے راستبازبن جاتے ہیں ۔ لیکن ہم ایمان کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کی سچائی کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوئے ہیں ۔ ایک بار جب ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یسوع ؔکے بپتسمہ اور اُس کے خون پرایمان لانے کے وسیلہ سے ، ہمارے دل پاک ہو جاتے ہیں،ہم ایمان سے جانتے ہیں کہ ہم کوئی گناہ نہیں رکھتے ۔
 ’’ ♫ میرا فدیہ دیا گیا ،تیرا فدیہ دیا گیا۔ہم سب کا فدیہ دیا گیا ♫ ‘‘یہ خوشی و خرمی سے زندہ رہنے کا ایسااحساس ہے یعنی اِس خواہش کے ساتھ کہ سب تک خوشخبری کی منادی کرنا اور جاننا کہ ہم روح القدس کے وسیلہ سے راہنمائی پاتے ہیں۔
 بے شک ہم ایماندار روز مرّہ گناہ کرتے ہیں لیکن ہم کوئی گناہ نہیں رکھتے۔ہم اپنے دلوں میں یسوعؔ کا بپتسمہ اور اُسکا خون رکھتے ہیں۔ ہمارے دل گناہ سے بھرے رہتے تھے ،لیکن اب یعنی ہم یسوعؔ
کے بپتسمہ پر ایمان رکھتے ہیں،ہم کیسے گنہگار ہو سکتے ہیں ۔
’’خدا وند فرماتا ہے جو عہد میں اُن دنوں کے بعد اُ ن سے باندھونگا وہ یہ ہے کہ میں اپنے قانون اُنکے دلوں پر لکھو نگا اور اُنکے ذہن میں ڈالونگا ۔‘‘ (عبرانیوں۱۰: ۱۶)۔
ہمارے دل گناہ سے آزاد ہیں ۔ یسوع ؔنے ہمارے لئے یہ ممکن بنایا کہ ہم اُسکے بپتسمہ اور اُسکی صلیبی موت کے وسیلہ سے مکمل طور پر آزاد ہو جائیں۔ خدا کے کلام پر ایمان لانے کے وسیلہ سے گناہ سے نجات پختہ ہوتی ہے ۔
 
 
 جو کوئی یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون پر ایمان رکھتا ہے وہ کبھی گنہگار نہیں ہوسکتا
          
جب ہم گناہ کرتے ہیں کیا ہم پھر گنہگار بن جاتے ہیں ؟
نہیں،ہم پھر کبھی گنہگار نہیں بنتے ۔
 
جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان نہیں رکھتے کوئی معنی نہیں رکھتاہم نے معافی کیلئے کتنی کثرت سے دعا کی،ہمارے دلوں میں گناہ موجود تھا۔لیکن جب ہم سچی خوشخبری پر ایمان لا ئے ،
ہمارے تمام گناہ دُھل گئے ۔
’’ واہ ، ا ن دنوں تم کتنے روشن او ر خوش نظر آ تے ہو ؟‘‘
 ’’تم دیکھتے ہو ، میں اپنے دل میں مزید گناہ نہیں رکھتا ۔‘‘
’’ واقعی؟تب میرا خیال ہے تم جتنے چاہو ا ب گناہ کر سکتے ہو؟‘‘
’’ تم جانتے ہو آدمی کچھ نہیں سکتا لیکن گناہ ۔ یہ ہے جوا نسان ہے ۔ لیکن یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور اور صلیب پر اُنکی سزا قبول کی ۔ ا ِس وجہ سے میں اپنے آپ کو کلیسیا میں اُسکی خوشخبری کی خدمت کے لئے وقف کرتا ہوں ۔ رومیوں ۶باب ہمیں بتاتا ہے ہم سب کو اِسی طرح رہنا چاہیے ۔ جب سے میں اپنے دل میں گناہ نہیں رکھتا،میں راستبازی کے کام کرنا چاہتا ہوں۔ ہمیں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون پر ایمان رکھنا ہے اور پوری دنیا میں خوشخبری کی منادی کرنی ہے ! جب ہم یسوعؔ،اپنے فدیہ کے مالک پر ایمان رکھتے ہیں،تب ہم کبھی دوبارہ گنہگار نہیں بن سکتے ۔ ہمیں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون کی ابدی نجات پر ایمان رکھنا ہے ۔میں انتہائی شکر گزاری سے بھرا ہوا ہوں! “
 
 

کون روح القدس حاصل کرتا ہے ؟

                    
یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کی بابت کیا گواہی دی ؟
اُس نے گواہی دی کہ یسوعؔ خدا کا برّہ تھا جو دنیا کے تمام گناہوں کو،بنام ماضی ، حال اور مستقبل کے گناہ ،حتی کی موروثی گناہ بھی اُٹھا لے گیا۔
          
جو کوئی یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون پر ایمان لاتا ہے نجات پاتا ہے ۔ ہم کیسے روح القدس کو حاصل کرتے ہیں۔ اعمال۲:۳۸۔۳۹ہمیں اِس کا جواب بتاتا ہے ۔ ’’پطرسؔ نے اُن سے کہا کہ توبہ کرو اور تم میں سے ہرایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئے یسوعؔ مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم روح القدس انعام میں پا وٴگے ۔‘‘
یسوعؔ مسیح کے نام پر بپتسمہ لینے کا مطلب ہے یسوعؔ کے بپتسمہ پرایمان رکھنا اور گناہوں سے آزاد ہونا ۔ تب خدا رُوح القدس کو انعام کے طور پردے گا ۔
یسوعؔ مسیح کے نام پر بپتسمہ لینے کا مطلب یہ بھی ہے کہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک ہونا۔جب ہم اِس ایمان کو قبول کرتے ہیں ہم گناہوں سے چھٹکارہ حاصل کرتے ہیں اور راستبازبن جاتے ہیں ۔ ایمان دار یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے صلیبی خون کے وسیلہ سے برف کی مانند سفید ہو جاتے ہوں ۔
’’تو تم روح القدس انعام میں پاوٴگے ۔‘‘ جب ہم مضبوطی سے ایمان لاتے ہیں کہ ُاس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہ یسوعؔ پر لاد دیئے گئے تھے اورصلیب پر اپنی موت کے وسیلہ سے ہمارے لئے دکھ سہا،ہمارے دل بالکل صاف ہو جاتے ہیں۔ہماری نئی زندگی شروع ہوتی ہے جب ہم یسوع ؔکے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھتے ہیں اور روح القدس کو انعام میں حاصل کرتے ہیں اور خدا کے فرزند بن جاتے ہیں ۔
’’سچائی سے واقف ہو گے اور سچائی تم کو آزاد کریگی۔‘‘ (یوحنا ۸ : ۳۲)۔ ہمیں خداوند کی صلیبی موت کے سچے مطلب کو جاننا چاہیے ۔ سچائی یہ ہے یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ اور صلیبی موت کے وسیلہ سے ہمارے سب گناہ دھو ڈالے ہیں۔ ہمیں گناہوں کی معافی ملتی ہے جب ہم سچائی پر ایمان رکھتے ہیں ۔
 
 

یسوعؔ کا بپتسمہ ہمیں چھٹکارہ دلاتاہے

          
کون روح القدس حاصل کرتا ہے ؟
وہ جس کایسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان کی وسیلہ سے تمام گناہوں سے چھٹکارہ ہو گیا ہے
 
پرانے عہد نامہ کے قربانی کے نظام کے وسیلہ سے گناہ کیلئے کفارہ نئے عہد نامہ میں یسوعؔ کے بپتسمہ کی نمائندگی کرتا ہے ۔پرانے عہد نامہ کی تمام پیشنگوئیوں کا خاص محور یسوعؔ کا بپتسمہ ہے ۔ پرانے عہد نامہ میں ہاتھوں کے رکھے جانے کاہمزاد نئے عہد نامہ میں یسوعؔ کے بپتسمہ میں ڈھونڈا جا سکتا ہے ۔
اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام دنیا کا گناہ یسوع پر لاد دیا گیابالکل جس طرح ہاتھ رکھے جانے کے وسیلہ سے اسرائیل کے گناہ قربانی کے جانور پر لادے جاتے تھے ۔
کیاہمیں اپنے تمام گناہوں سے نجات پانے کیلئے یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھناہے ؟ہاں! ہمیں رکھنا ہے!ہمیں سچائی کا عنصر قبول کرنا ہے یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام دنیا کا گناہ اٹھا لیا۔اگر ہم یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان نہیں رکھتے ،ہمارے گناہ اُس پر لادے نہیں جا سکتے ۔ہمیں اپنی نجا ت کو مکمل کرنے کے سلسلے میں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے ورنہ، ہم راستباز نہیں بن سکتے ہیں۔
 یسوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ مناسب ترین اور راست ترین طریقہ کے ساتھ دنیا کے تمام گنہگاروں کو نجات دی۔یہ کسی اورمناسب طریقہ سے نہیں ہوسکتاتھا ۔ کیونکہ یسوعؔ کا بپتسمہ وہ عمل تھا جس کے وسیلہ سے تمام گناہوں کواُس پر لاد دیا گیاتھا۔ہمیں اپنے دِلوں کو مستقل گناہ سے پاک رکھنے کیلئے اِس پر ایمان رکھنا ہے ۔
ہمیں یہ بھی ایمان رکھنا چاہیے کہ یسوعؔ کاخون ہمارے تمام گناہوں کی عدالت تھا۔ اِس طرح ،وہ سب جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں نجات یافتہ ہیں۔
 ہمیں آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کیلئے یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھنا ہے ۔ یہ واحد راستہ ہے جس کے وسیلہ سے ہم تمام گناہوں سے چھٹکارہ اورمستحق سزا سے بچ سکتے ہیں۔
نئے عہد نامہ میں یسو عؔ کا بپتسمہ اور پرانے عہد نامہ میں ہا تھوں کا رکھا جا نا ایک دوسرے کا آئینہ ہیں۔ یہ پرانے اور نئے عہد نامے کے درمیان پکڑنے والی گرفت اور گانٹھ ہے ۔
نئے عہد نامہ میں ،یو حناؔ اصطبا غی یسو عؔ سے چھ مہینے پہلے آیا جب یسو عؔ نے بپتسمہ لیاتویہ ”یسو عؔ مسیح ابنِ خدا کی خوشخبری کا شروع‘‘تھا(مرقس ۱:۱ ) ۔خو شخبری کی ابتداء اُس وقت ہوئی جب یسو عؔ نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گنا ہو ں کو اُٹھا لیا ۔
بنی نوع انسا ن کی نجات کی خدمت، واقعات کے ایک سلسلہ کے وسیلہ سے پایہء تکمیل تک پہنچی :یسوعؔ کی پیدائش ، اُس کا بپتسمہ ، صلیب پر اُس کی موت ، اُسکا جی اُٹھنا اور اُسکاآسمان پر چڑھنا۔جب ہم واقعات کی اِس زنجیرمیں نجات کے عمل کو جانتے اور سمجھتے اور ایمان رکھتے ہیں،ہم اپنے سب گناہوں سے چھٹکارہ حاصل کرتے ہیں۔یسوعؔ کا بپتسمہ خوشخبری کی ابتداء تھاجبکہ صلیب پر اُس کا خون اِس کی تکمیل تھا۔
 ’’ یسوعؔ مسیح اِبنِ خدا کی خوشخبری کا شروع‘‘(مرقس ۱:۱) ہم خدا کے بیٹے کی خوشخبری میں سے۔۔۔ اُس کے کسی بھی راست کام کو نہیں نکال سکتے — یعنی اُسکا بپتسمہ ،اُسکا صلیبی خون ، اُسکا جی اُٹھنا ، اُسکا آسمان پر چڑھنا اور اُسکی آمدِثانی —
یسوعؔ اِس دنیا میں بدن لے کر آیااور اپنے بپتسمہ کے ساتھ بنی نوع انسان کا تمام گناہ دھو دیا،یہ آسمانی خوشخبری کی ابتداء تھی۔اگر حتیٰ کہ اِن میں سے ایک بھی ضائع ہوتی،آسمانی خوشخبری مکمل نہ ہوتی۔
اسلئے ،اگر کسی کو نئے سرے سے پیدا ہونا ہے ،اُسے مسیح کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان رکھنا ہے ۔اِن دنوں، بہت سارے لوگ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی سچائی پر ایمان نہیں رکھتے۔وہ سوچتے ہیں یسوعؔ کا بپتسمہ محض ایک رسم تھا۔یہ ایک سنجیدہ غلط نظریہ ہے ۔ہر کسی کو جو یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے یقیناً اُس کے بپتسمہ اور خون پر بھی ایمان رکھنا چاہیے۔
 کیسے معافی کیلئے محض دُعا کے وسیلہ سے ہمارے گناہ دھوئے جا سکتے ہیں؟ہمارے سب گناہ یسوعؔ پر لاد دیئے گئے جب اُس نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا۔بنی نوع انسان کا گناہ اٹھانے کیلئے اُس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہ تھا۔
ہمیں آسمانی بادشاہت میں داخل ہو نے کیلئے پانی اور روح کے وسیلہ سے نئے سرے سے پیدا ہونا ہے ۔پانی کے بپتسمہ،صلیبی خون اور روح کے بغیر کوئی خلاصی نہیں ہو سکتی۔صرف وہ جو نئے سرے سے پیدا ہوا ہے خدا کو دیکھ سکتا ہے ،جس طرح یسوعؔ نے یوحنا ۳ :۵میں نیکدیمسؔ سے کہا۔سچی نجات صرف تب ملتی ہے جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان رکھتے ہیں۔
 
 

کیا ہم یسوعؔ کے بپتسمہ کے بغیر نجات یافتہ ہو سکتے ہیں؟

           
کس طرح یسوعؔ ہمارا نجات دہندہ بنا ؟
اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہ اٹھانے کی معرفت ۔
 
اگرہمیں خداوند کی عوامی خدمت میں سے اِس عنصر کو نکال دینا تھا کہ یسوعؔ اِس دنیا میں آیا اور اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا ،یا یسوعؔ کی قدوسیت کو سرسری طور پر دیکھیں،جو کنواری مریمؔ سے پیدا ہوا یا یسوعؔ کی صلیب پر ایمان لانے سے اِنکار کرتے ہیں، تو مسیحیت محض توہمات کا مذہب بن جائے گا جو ایمانداروں کی اِس صدا کی طرف راہنمائی کرے گا’’ مجھے معاف کرو ، مجھے معاف کرو، مجھے معاف کرو ۔‘‘ جیسے بدھ مت لوگ اپنے مندروں میں کرتے ہیں ۔
یسوعؔ کے بپتسمہ کو نکالنے کا مطلب ہو گا کہ ہمارے گناہ اُس پر نہیں لادے گئے ۔ ہمارا ایمان بے معنی ہو گا،اُس قرضدار سے مختلف نہیں ہو گاجو دعویٰ کرتا ہے کہ ُاس نے اپنا تمام قرض چکا دیا ہے جبکہ اُس نے درحقیقت کچھ بھی اَدانہیں کیا۔یہ ہم سب کو جھوٹے بنا دے گا۔اگر ایک قرضدار کہتا ہے وہ اپنا تمام قرض ادا کر چکا ہے جبکہ حقیقت میں اُس نے رتی بھر بھی ادا نہیں کیا،حقیقت میں وہ اب تک قرض داراور ضمیر کی ملامت میں رہے گا۔
یسوعؔ نے اپنے پانی کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ایماند اروں کو دھو کر پاک کیا اور خدا کے بیٹے بنا دیا ۔ یسوعؔ نے یوحناؔ اصطباغی کے ذریعہ سے دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا ، تاکہ تمام ایماندار پاک ہو سکیں ۔ جب ہم اِسے جانتے اور ایمان رکھتے ہیں،ہمارے دل ہمیشہ کے لئے پاک ہو جاتے ہیں ۔
خدا کے فضل کے لئے اُسکا شکر ہو ۔ لوقا ۲:۱۴ کہتاہے ،”عالم بالا پر خدا کی تمجیدہواور زمین پر اُن آدمیوں میں جن سے وہ راضی ہے صلح ۔ ‘‘ہمارا یسوعؔ کے پانی اور خون پر ایمان ہمیں مکمل نجات دلاتا ہے اور ہمیں خدا کے بیٹے بنا دیتا ہے ۔ یسوعؔ کا بپتسمہ اور اُسکا خون ہمیں نجات دلاتا ہے اور جو کوئی اِن دوباتوں پر ایمان رکھتاہے وہ نجات یافتہ ہے ۔ اُس کے کاموں میں سے کچھ بھی نہیں نکالا جاسکتا ۔ بعض صرف
خون پر ایمان رکھتے ہیں، کہتے ہوئے کہ پولوسؔ رسول نے کسی چیز پر فخر نہ کیا لیکن صلیب پر ۔ لیکن یسوعؔ کا بپتسمہ اُسکی صلیب میں شامل تھا ۔
ہم رومیوں ۶باب میں دیکھ سکتے ہیں کہ پولوسؔ نے مسیح میں بپتسمہ لیا اور مسیح کے ساتھ موا ۔ اور گلیتوں ۲:۲۰ میں بھی لکھا ہے ، ’’میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہوا ہوں اور میں زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے اورمیں جو اب جسم میں زند گی گذارتا ہوں تو خدا کے بیٹے پر ایمان لانے سے گذارتا ہوں جس نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپ کومیرے لئے موت کے حوا لہ کردیا ۔‘‘
اور گلیتوں ۳:۲۷۔۲۹میں لکھا ہے ’’اورتم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیامسیح کو پہن لیا۔نہ کوئی یہود ی ر ہانہ یونانی ۔ نہ کوئی غلام نہ آزاد ۔ نہ کوئی مرد نہ عورت کیونکہ تم سب مسیح یسوع میں ایک ہو ۔ اور اگر تم مسیح کے ہو تو ابرہامؔ کی نسل اور وعدہ کے مطابق وارث ہو۔‘‘
مسیح میں شامل ہونے کے بپتسمہ کا مطلب ہے کہ اُسکے تمام کاموں پر ایمان رکھنا جواُس نے اِس دنیا میں کئے یعنی اُس کے بپتسمہ اور اُسکے صلیب پر بہائے گئے خون پر ۔ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھنا اِس سچائی پر ایمان رکھنا ہے کہ یسوعؔ نے آج سے ۲۰۰۰؁ ہزار سال پہلے ہی ہمارے تمام گناہ دھو ڈالے ۔کوئی دوسری راہ نہیں جو ہمیں نجات دلاتی ہے ۔
 
 
ہم خداکی معرفت نجات پاتے ہیں جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں
                    
کیا ہمارے گناہ محض معافی کی دعائیں مانگنے کے وسیلہ سے مٹائے جا سکتے ہیں ؟
نہیں ۔گناہوں کی معافی صرف ہمارے ایمان کے وسیلہ سے ممکن ہے کہ تمام گناہ یسوعؔ پر لاد دیئے گئے تھے جب یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیاتھا ۔
           
’’کیونکہ راستبازی کے لئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لئے اقرار منہ سے کیا جاتا ہے ۔‘‘(رومیوں۱۰:۱۰) ۔
’’اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا ۔‘‘ (گلیتوں ۳ :۲۷)۔ ہمارا ایمان ہمارا مسیح میں شامل ہونے کے بپتسمہ کی طر ف راہنمائی کرتا ہے ،یعنی مسیح کو پہن لیں اور خدا کے فرزند بن جائیں ۔ جب یسوعؔ اِس دنیا میں آیا اور بپتسمہ لیا ،ہمارے سب گناہ اور دنیا کے تمام گناہ اُس نے اُٹھا لیے ۔
 ہمارے ا یمان نے مسیح میں ایک ہونے کیلئے ہماری راہنمائی کی ہے ۔ ہم مرگئے جب وہ مرا ۔ ہم جی اُٹھے جب وہ جی اُٹھا ۔ اب چونکہ ہم یسوعؔ کے بپتسمہ ، اُسکے خون اور اُسکے جی اُٹھنے ، اُسکے آسمان پر جانے اور اُس کی بعثت پر ایمان رکھتے ہیں، ہم آسمانی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں اور ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں ۔
جب لوگ محض یسوعؔ کے خون پر ایمان رکھتے ہیں، تو وہ بچ نہیں سکتے بلکہ گناہ سے دکھ اٹھاتے ہیں جو اُن کے دلوں میں قائم رہتا ہے ۔کیوں؟ کیونکہ نہ وہ جانتے ہیں نہ ہی یسوعؔ کے بپتسمہ کے مطلب کو قبول کرتے ہیں جس نے اُنکے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور اُنکے گنہگار دلوں کو ابدیت تک برف کی مانند سفید
کر دیا۔
کیا آپ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھتے ہیں جس نے آپ کو تمام گناہوں سے
نجات دی ؟ برائے کرم اِس لا تبدیل سچائی پر ایمان رکھیں۔ یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھے بغیر ،آپ کا ایمان بے کار ہے ۔ یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھے بغیر ، آپ اپنے گناہوں سے نجات نہیں پا سکتے ،آپ بے اجر محبت میں مصروف ہیں۔
وہ لو گ جو صرف صلیب پر ایمان رکھتے ہیں کہتے ہیں ۔ ’’یسوع میرا خداوند ہے ، میرا نجات دہندہ ، جو صلیب پر میرے لئے مرا ۔ پھروہ مردوں میں سے جی اُٹھا اور آسمان پر جانے سے پہلے چالیس دن تک اُس نے جی اٹھنے کی گواہی دی، اب وہ خدا کے دہنے ہاتھ پر جا بیٹھا ہے ۔ میں ایمان رکھتا ہوں کہ وہ ہماری عدالت کرنے کیلئے دوبارہ آئے گا اور میں دعا مانگتا ہوں یسوعؔ مجھے مکمل طور پر تبدیل کرے تاکہ میں اُسے مل سکوں ۔ اے میرے پیارے یسوع ؔ، میرے خداوند ۔‘‘
وہ اپنے گناہوں کی معافی کے لئے درخواست کرتے ہیں اور بے گناہ ہونے کی اُمیدکرتے ہیں ، لیکن اُنکے دلوں میں گناہ ہے ۔ ’’ میں یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہوں لیکن میرے دل میں گناہ ہے ۔ میں یسوعؔ سے پیار کرتا ہوں لیکن میرے دل میں گناہ ہے ۔ میں اُسے نہیں کہہ سکتا ،برائے کرم، اے میرے دُلہے ،میرے پاس آ،کیونکہ میں گناہ رکھتاہوں اور اپنی نجات کی یقین دہانی نہیں کر سکتا۔پس میں امید کرتا ہوں یسوعؔ آئے گا جب میں اچھی طرح تیار ہو جاوٴں گا،یہ صرف میری جانفشانی کی دعاوٴں اور توبہ کے بعد ہوگا ۔ میں یسوعؔ کو اپنے پورے دل سے پیار کرتا ہوں لیکن میں اپنے دل میں گناہ کی وجہ سے اُس کا سامنا کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔‘‘
اگریسوعؔ ایسے لوگوں سے پوچھے ،’’ تم کیوں سوچتے ہو کہ تم نامکمل ہو؟ ‘‘
وہ جواب دیں گے ، ’’ خداوند،میں جانتا ہوں، میں راستباز نہیں کیونکہ میں ہر روز گناہ کرتا ہوں ۔ پس برائے کرم مجھے تب بلائیں جب آپ گنہگاروں کو بلائیں گے ۔ ‘‘
وہ نہیں جانتے کہ خدا ،خالق اور منصف خدا گنہگاروں کو قبول نہیں کرے گا اور نہ ہی وہ اُنہیں اپنے بیٹے بنائے گا ۔
دُلہا آیا اور دُلہن کے گناہ کے تمام مسائل کو حل کردیا لیکن چونکہ دُلہن اِس حقیقت سے واقف
نہیں تھی ،اس لئے وہ عذاب میں مبتلا ہوئی۔ جب ہم سوچتے ہیں کہ ہم گنہگار ہیں کیونکہ ہم نے جسم کے ساتھ گناہ کیا،ہم خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔جب ہم خد اکے کلام کی سچائی کو نہ ہی سمجھتے اور نہ ہی جانتے ہیں ، گناہ ہمارے دل میں بڑھنا جاری رہتا ہے ۔
          
کیوں بعض لوگ گناہ سے دُکھ اُٹھا تے ہیں جو ان کے دلوں میں قائم رہتا ہے ؟
کیونکہ وہ یسوعؔ کے بپتسمہ کے مطلب کو اپنے دلوں میں نہ جانتے ہیں اور نہ ہی قبول کرتے ہیں،جس نے اُن کے تمام گناہ اُٹھا لئے تھے ۔
          
دُلہے نے دنیا کا تمام گناہ اُٹھالیا ۔ کہاں ؟ دریائے یردن ؔپرجب اُس نے بپتسمہ لیا ۔ وہ لوگ جواِس پر ایمان نہیں رکھتے اب تک گنہگار ہیں ۔ ایسی دُلہنیں ناپاک رہتی ہیں۔
دُلہا دُلہن سے پوچھے گا ، ’’تم مجھ سے کیسے محبت کر سکتی ہو جبکہ تم میری دُلہن نہیں ہو ؟ مجھے اپنا دُلہا کہنے سے پہلے تمہارے تمام گناہ یقینا صاف ہونے چاہیے ۔‘‘
کیا ہم یسوعؔ کے بپتسمہ کے بغیر گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں ؟ نہیں ! ہم خدا کی شبیہ پر بنائے گئے ہیں،پس ہم اپنے دلوں میں انصاف کی تلاش کرتے ہیں اورہمارے ضمیر عادل بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لیکن یہ سوچنا ہمارے لئے ناممکن ہے ہم بے گناہ ہیں اگر ہمارے دل پاک نہیں کئے گئے ۔ صرف جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھتے اور قبول کرتے ہیں تو ہم واقعی کہہ سکتے ہیں کہ ہم کوئی گناہ نہیں رکھتے اور ہم راستباز ہیں ۔
 ہمارے ضمیر کبھی پاک نہیں ہو سکتے اگر ہم اپنے آپ کو بے گناہ خیال کرتے ہیں جبکہ در حقیقت ہم اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں ۔ نہ ہی خدا ہمیں اِ ن حالات میں قبول کر سکتا ہے ۔ خدا کبھی جھوٹ نہیں بولتا ۔
خدا نے موسیٰؔ کو بنی اسرائیل کوگننے کے واسطے مردم شماری کیلئے اوراُن کی زندگیوں کیلئے اُسے فدیہ ادا کرنے کیلئے کہا۔امیروں کو آدھے مثقال سے زیادہ نہیں دینا اورغریبوں کو کم نہیں دینا۔ہر کسی کو فدیہ دینا ہے ۔
اِس لئے ،کوئی کیسے پاک ہو سکتاہے اگر وہ یسوعؔ پر ایمان نہیں رکھتاجس نے اُس کی زندگی کیلئے اُس کا فدیہ ادا کیا؟ایسا شخص اپنے دل میں گناہ کو قائم رکھتا ہے ۔
جب ہم صرف یسوعؔ کے خون پر ایمان رکھتے ہیں،ہم اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں اور اقرار کرنا
 ہے کہ ہم گنہگارہیں۔ لیکن جب ہم اُسکے بپتسمہ اور اُسکی صلیبی خوشخبری پراکٹھاایمان رکھتے ہیں، تو ہم دلیری کے ساتھ بیان کر سکتے ہیں کہ ہم کوئی گناہ نہیں رکھتے ۔ نجات اور ابدی زندگی ہماری ہے ۔
 
 

رُوح القدس کے خلاف کفر بکنا

                    
کس قسم کا گناہ اِنسان کو جہنم کی سزا دیتاہے ؟
روح ا لقدس کے خلاف گناہ، دوسرے لفظوں میں، یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان نہ رکھنا ۔
 
رومیوں ۱ :۱۷ کہتا ہے ،’’اِس واسطے کہ اُس میں خدا کی راستبازی ایمان سے اور ایمان کے لئے ظاہر ہوتی ہے ۔‘‘ خدا کی راستبازی خوشخبری میں ظاہر کی گئی ہے ۔ یسوعؔ مسیح اِس دنیا میں آیا اور اپنے بپتسمہ اور صلیب پر موت کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو دھو ڈالا ۔ یسوعؔ کا بپتسمہ اور اُس کا خون خوشخبری کی قوت ہیں ۔ یسوعؔ نے ہمارے گناہ ایک ہی مرتبہ اور ہمیشہ کیلئے دھو ڈالے ۔
ایمان رکھنے کا مطلب نجات اور ایمان نہ رکھنے کامطلب ابدی جہنم ہے ۔ ہمارے آسمانی باپ نے اپنے اکلوتے بیٹے یسوعؔ کو اِس دنیا میں بھیجا اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کے لئے اُسے بپتسمہ دیا ۔ اِسطرح جو کوئی اُس پر ایمان رکھتا ہے اپنی تمام بدکاریوں سے پاک ہو سکتا ہے ۔
واحد گناہ جو اِس دنیا میں قائم ہے اُسکے بپتسمہ اور خون پر ایمان نہ رکھنے کا گناہ ہے ۔ ایمان نہ رکھنا ہی رُوح القدس کے خلاف کفر ہے اورایک گناہ جس کی خدا خود عدالت کرے گا ،غیر ایمانداروں کو جہنم کی سزا دے گا۔ یہ سنگین ترین گناہ ہے ۔ اگرا ٓپ میں سے کوئی یہ گناہ کرتاہے اُسے یقیناتوبہ کرنی چاہیے اور یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان لانے کے وسیلہ سے خلاصی حاصل کرنی چاہیے اگرنہیں، آپ ہمیشہ کیلئے برباد ہو جائیں گے۔
کیا آپ خلاصی کی گواہی کے ساتھ، اُس کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے نجا ت یافتہ ہوئے ہیں ؟ کیا آپ یوحناؔ کی گواہی کو قبول کر چکے ہیں جس طرح یوحنا۱:۲۹میں لکھا ہے ۔ ’’دیکھو ! یہ خدا کا برّہ ہے جو دنیا کے گناہ اُٹھالے جاتا ہے ۔‘‘ کیا آپ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھتے ہیں جس طرح عبرانیوں ۱۰ :۱۸میں لکھا ہے ، ’’اور جب اُنکی معافی ہو گئی ہے تو پھر گناہ کی قربانی نہیں رہی ۔ ‘‘
خدا اُن کے دلوں میں جویسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھتے ہیں تصدیق کرتا ہے ۔ خد ااُنہیں اپنے بیٹے بناتا ہے ۔ وہ جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھتے ہیں یسوعؔ کی راست محبت کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں۔
جس کو خدا نے بھیجا خداکا کلام بولتا ہے ، لیکن وہ جو دنیا کے ہیں،جن کو خدا نے نہیں بھیجااپنے نظریات کے مطابق منادی کرتے ہیں۔اِس زمین پر بہت سے لوگ ہیں جو خدا کے کلام کی منادی کرتے ہیں اور جن کو خدا نے بھیجا ہے وہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون کے بارے میں بولتے ہیں ۔
 لیکن وہ لوگ جو اپنے ذاتی نظریات کی منادی کرتے ہیں،صرف اپنی ذاتی سوچوں کا اظہار کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیں ’’ہمیں موروثی گناہ سے نجات ملی ہے لیکن ہر کسی کو روزمرہ کے گناہوں کے لئے توبہ
کرنی ہے ۔‘‘ وہ کہتے ہیں ہمیں آہستہ آہستہ پاک ہونا ہے ۔
لیکن کیاکوئی شخص اپنی ذاتی کوششوں سے پاک ہو سکتا ہے ؟ کیا ہم اپنی ذاتی خوبیوں کی قوت اور
اپنی ذاتی کوششوں کے وسیلہ سے پاک ہو سکتے ہیں ؟ کیا ہم اِس لئے پاک ہوئے ہیں کیونکہ خدا نے ہمارے تمام گناہ دھو ڈالے، یا کیونکہ ہم نے اپنی ذاتی جانفشانی سے حاصل کرنے کی کوشش کی ؟
 سچا ایما ن وہ ہے جو ہمیں پاک کرے۔ کیا ہم کوئلہ کو ایک ہزار بار دھونے سے سفید کر سکتے ہیں ؟ کیا ہم کسی محلول کے ساتھ کالی کھال کو سفید کر سکتے ہیں ؟ صابن کی کوئی مقداریا محلول ہمارے گناہوں کو نہیں دھو سکتی اور ہماری راستبازی گندی دھجیوں کی مانند ہے ۔ کیا ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے راستباز بنتے ہیں یا محض اُسکے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ؟
 سچا ایمان یسوعؔ کے بپتسمہ کے پانی اور اُسکے صلیبی خون سے پیدا ہوتا ہے ۔نجات ہماری ذاتی کوششوں کے نتائج کے طور پر پیدا نہیں ہوتی۔صرف ہمارا یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان ہمیں گناہ سے آزاد کرتا اور ہمیں راستباز بناتا ہے ۔
باپ نے تمام لوگوں کو بیٹے کے ہاتھوں میں سونپ دیا ہے اور جو کوئی اُس پر ایمان لاتے ہیں وہ ہمیشہ کی زندگی پائیں گے ۔ بیٹے پر ایمان رکھنے کا مطلب اُسکے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے خلاصی پر ایمان رکھناہے ۔جو ایمان لائیں گے خدا کے بیٹے کے طور پر ابدی زندگی رکھیں گے ۔وہ جو نجات یا فتہ ہیں وہ ابد تک خدا کے دہنے ہاتھ پر زندہ رہتے ہیں ۔
 یسوعؔ کے بپتسمہ اور خدا کے ساتھ اُس کی واحدانیت پر ایمان روح ا لقدس پر ایمان ہے ۔ کلام حق ہمیں نئے سرے سے پیدا ہونے کی اجازت دیتا ہے ۔ ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوئے ہیں ۔
ایمان رکھیں ۔ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون پر ایمان رکھنا خلاصی کو حاصل کرنا ہے ۔ سچی خوشخبری پر ایمان رکھیں اور گناہوں کی معافی حاصل کریں۔