Search

उपदेश

مضمون 9: رومیوں (رومیوں کی کتاب پر تفسیر)

[باب1-1] رومیوں١ باب کا تعارف

”پولوس رسول کے رومیوں کے نام خط “ کو بائبل مقدس کا خزانہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ اِس بات کو خاص طور پر بیان کرتا ہے کہ کیسے کو ئی پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لا کر خدا کی راستبازی کو حاصل کر سکتا ہے۔ رومیوں کے خط کا موازنہ اگر یعقوب کے خط کے ساتھ کریں، تو ایک شخص پہلے کو ’ کلام کا خزانہ ‘ اور دوسرے کو ’ ادنیٰ کلام ‘کے طور پر بیان کرتا ہے۔ تاہم، یعقوب کا خط بھی اُسی طرح خدا کا کلام ہے جیسا کہ رومیوں ہے ۔ اِن میں فرق صرف اِتنا ہے کہ رومیوں اِسلئے قیمتی ہے کہ یہ بائبل کا عام نقطہ نگاہ پیش کرتا ہے ،جبکہ یعقوب اِسلئے گراں بہا ہے کہ یہ وہ کلام ہے جو راستباز کی زندگی کو خدا کی مرضی کے مطابق زندہ رہنے کے لائق بناتا ہے۔
 
 
پولوس کون تھا؟
 
آئیں پہلے رومیوں ١:١-۷ کا مطالعہ کریں، ” پولوس کی طرف سے جو یسوع مسیح کا بندہ ہے اور رسول ہونے کیلئے بلایا گیا اور خدا کی اُس خوشخبری کیلئے مخصوص کیِاگیا ہے۔ جس کا اُ س نے پیشتر سے اپنے نبیوں کی معرفت کتِابِ مقدس میں۔ اپنے بیٹے ہمارے خداوند یسوع مسیح کی نسبت وعدہ کیا تھا جو جسم کے اعتبار سے تو داؤد کی نسل سے پیدا ہُوا۔ لیکن پاکیزگی کی روح کے اعتبار سے مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے قدرت کے ساتھ خدا کا بیٹا ٹھہرا ۔جسکی معرفت ہم کو فضل اور رسالت ملی تاکہ اُس کے نام کی خاطر سب قوموں میں سے لوگ ایمان کے تابع ہوں۔ جن میں سے تم بھی یسوع مسیح کے ہونے کیلئے بلائے گئے ہو۔ اُن سب کے نام جو رومہ میں خدا کے پیارے ہیں اور مقدس ہونے کیلئے بُلائے گئے ہیں— ہمارے باپ خدا اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سےتمہیں فضل اور اطمینان حاصل ہوتا رہے۔“
یہ عبارت ” رومہ کے مسیحیوں کو پولوس کے سلام “کے طور پر شمار کی جاتی ہیں۔ پولوس
جو اُس مسیح کا بندہ ہے جو خدا کی راستبازی گِنا گیا اُنہیں سلام لکھتا ہے۔
پہلی آیت یہ سوال اُٹھاتی ہے ’ پولوس کون ہے؟ ‘ وہ ایک یہودی تھا جو مُردوں میں سے زندہ ہونے والے خداوند سے دمشق کو جاتے ہوئے ملاِ اور غیر قوموں تک خدا کی خوشخبری پھیلانےوالا خداوند زندہ خدا کا چُنا ہُوا وسیلہ تھا (اعمال٩:۱۵)۔
 
 

پولوس نے اُس سچی خوشخبری کی منادی کی جو پرانے عہد نامہ کی پیشن گوئیوں اور قربانی کے نظام پر مبنی تھی

 
دوسری آیت میں، پولوس رسول خوشخبری کی منادی پرانے عہد نامہ کے کلام کی بنیاد پر کر رہا تھا۔ اُس نے بیان کِیا ” خد اکی خوشخبری “ جسکا ” اُس نے پیشتر سے کتابِ مقدس میں اپنے نبیوں اور کتابِ مقدس کی معرفت وعدہ کیا تھا۔“ اِس آیت کی معرفت، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ پولوس نے پانی اور روح کی اُس خوشخبری کی منادی کی جو پرانے عہد نامہ کے قربانی کے نظام پر مبنی تھی۔ مزید برآں، دوسری آیت اِس طرف اشارہ کرتی ہے کہ پولوس کو خوشخبری کے کام کیلئے چُنا گیا تھا۔
یہ عبارت ’ اپنےنبیوں کی معرفت کتابِ مقدس میں ‘ خدا کے یسوع کو بھیجنے کے اُن وعدوں پر دلالت کرتی ہے جو پرانے عہد نامہ کے قربانی کے نظام یا پیشن گوئیوں کے مطابق ظاہر ہُوئے۔ پرانے عہد نامہ کے تمام انبیا ء، جن میں موسیٰ، یسعیا ہ، حزقی ایل، یرمیاہ اور دانی ایل شامل ہیں نے اِس حقیقت کی گواہی دی کہ یسوع مسیح اِس دنیا میں آئے گا اور ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا لینے کے بعد صلیب پر اپنی جان دیگا۔
 وہ کونسی خوشخبری ہے جسکی پولوس رسول نے اِس طرح منادی کی؟اُس نے پانی اور روح کی اُس
 خوشخبری کی منادی کی جو خدا کے بیٹے، یسوع مسیح کے متعلق بیان کی گئی تھی۔
 بعض لوگ کہتے ہیں کہ پرانے عہد نامہ کا کلام تو پہلے ہی تمام ہو چکا ہے، اور بہت سے متی ١١: ١٣ کا اقتباس ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہُوئے اِسی نقطہ پر زور دیتے ہیں۔ کُچھ مشہور مبشر حتیٰ کہ پرانے عہد
نامہ کے پورے حصے کو رد کر دیتے ہیں۔
تاہم، خدا نے پرانے عہد نامہ کے ذریعہ ہم سے وعدہ کِیا اور نئے عہد نامہ میں یسوع مسیح کے وسیلہ اِس وعدہ کو پورا کِیا۔ اِس لئے، ایمان کی دُنیامیں، نیا عہد نامہ پرانے عہد نامہ کے بغیر وجود میں نہیں آ
سکتا، اِسی طرح، پرانے عہد نامہ کا کلام نئے عہد نامہ کےکلام کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔
            پولوس رسول خدا کی خوشخبری پھیلانے کیلئے چُنا گیا رسول تھا۔ پھر،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ، ”کِس قسم کی خوشخبری کی اُس نے منادی کی؟ “ اُس نے پرانے عہد نامہ پر مبنی اِس حقیقت کی منادی کی کہ یسوع اِس دنیا میں آیا اور پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ ہمیں ہمارے سب گناہوں سے اُسی طرح نجات بخشی جیسا کہ پرانے عہد نامہ میں قلمبند کِیا گیا تھا۔ اِس لئے، جب بھی ہم پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کر رہے ہوں، تو ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے اور پرانے عہد نامہ کی پیشن گوئیوں اور قربانی کے نظام کا حوالہ دینا چاہیے۔ صرف تب ہی لوگ پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی پر یقین رکھیں گے اور جانیں گے کہ نیاعہدنامہ پرانے عہد نامہ میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل ہے۔
            نئے عہد نامہ کے آغاز، سے ہی ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یسوع کے بپتسمہ جو اُس نے یوحنا اصطباغی سےلیااور اُسکے صلیبی خون پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ حالانکہ پرانے عہد نامہ کے اہم نکات میں ،قربانی کا نظام موجود تھا، جو کہ ایک گنہگار کی بخشش کا ذریعہ تھا۔وہ اپنے ہاتھ قربانی کے جانور کے سر پر رکھ کر اپنے گناہوں کو اُس پر لاد تے اور اپنے گناہوں کی معافی کیلئے اِ سے گناہ کی قربانی کے طور پر ذبح کرتے تھے۔
           پھر، اگر ہاتھ رکھنے اور قربانی کے جانور کا خون گناہوں کی معافی کیلئے بہانے کا نظام پرانے عہد نامہ میں ہے تو پھر نئے عہد نامہ میں کیاتھا؟ اِس میں یسوع کا بپتسمہ جو اُس نے یوحنا سے لیا اور اُس کا صلیبی خون ہے۔ مزید،پرانے عہد نامہ میں جس سردار کاہن کا ذکرکیِا گیا ہے (احبار۱۶: ۲۱)نئے عہد نامہ میں یوحنا بپتسمہ دینے والا اُس کا مساوی ہے۔
 تیسری اور چوتھی آیات اِ س سوال کے متعلق بات کرتی ہیں کہ، ” یسوع کی شخصیت کیا تھی؟“ یہ آیات اُس کے جسمانی کردار کو واضح کر تی ہیں۔ یسوع مسیح جسم کے اعتبار سے داؤد کے گھرانے سے پیداہُوا اور پاکیزگی کی روح کے اعتبار سے مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے قدرت کے ساتھ خدا تعالیٰ کا بیٹا ٹھہرا۔ اِس لئے، وہ پانی اور روح کے اعتبار سے اُن کا جو اُس پر ایمان لائے نجات دہندہ ٹھہرا۔ یسوع مسیح اُن سب کیلئے جو اُس پر ایمان لاتے ہیں نجات کا خدا، بادشاہوں کا بادشاہ، اور آسمان پر ابدی سردار کاہن بن گیا۔
کچھ نام نہاد مسیحیوں کی مذہبی تعلیم میں یسوع کی الٰہیت کی تردید کی گئی ہے۔ یہ تعلیمات کہتی ہیں
کہ ” صرف اُس کی جوانی کا دور ہی شا ندارتھا۔“ مزید برآں، نئی تھیالوجی تعلیم کے مطابق، ” تمام مذاہب میں نجات پائی جا تی ہے۔ “ اِس لئے ،آزاد سیمنریوں میں، لوگ اِصرار کرتے ہیں کہ وہ جادو، بدھ ازم، کیتھولک ازم اور دنیا کے دوسرے تمام مذاہب کو قبول کرچکے ہیں۔ یہ نام نہاد آزاد تھیالوجی تعلیم یا نئی تھیالوجی کہتی ہے کہ تمام انسانوں کو مُتحد کرنے کیلئے اِن سب چیزوں کو ترجیح دینا بہت ضروری ہے۔
حالانکہ بائبل مقدس میں صریحاً بیان کیِا گیا ہے کہ اِبتدا میں خدا نے آسمان و زمین کو پیدا کیِا ۔ پھر ،یہ خدا کون ہے ؟ یہ یسوع مسیح ہے۔’ مسیح ‘ کا مطلب ہے کہ تیل کے ساتھ مسَح کیا ہُوا۔ پرانے عہد نامہ میں، ایک بادشاہ یا نبی کے سَر کو سردار کاہن مسَح کیِا کرتا تھا۔ اِ سلئے، یسوع مسیح کو بادشاہوں کا بادشاہ کہا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص یسوع کو خدا ماننے سے انکار کرتا ہے تو وہ خدا پر یقین ہی نہیں رکھتا۔
 آج کل، ساری دنیا کے لوگوں کا ایمان تمام کلیسیاؤں کی مذہبی یکجہتی کی طرف رُخ کر رہا ہے۔ حالانکہ وہ تما م طرح کے بدعتی مذاہب جیسا کہ بُدھ ازم اورکنفیوژن ازم کو اپنے ساتھ مُنسلک کرتے ہیں پھر بھی وہ خدا کی تعریف اور پرستش کرتے ہیں۔ اور اکثر، اِن عبادتوں میں پہلے بُدھ مت طور سے پرستش ہوتی ہے، اور پھر دوسرے وقت میں مسیحی طور سے۔ ہوسکتا ہے کہ وہاں بہت خوب مِلا جُلا مرطوب کھانا بھی ہو۔ تاہم، جب یہ ایمان کی طرف آتے ہیں، تو اِسے خالص اور بہتر بنانے کو کہتے ہیں۔
اِس لئے، تیسری اور چوتھی آیت کے اِس سوال کے جواب کا کہ’ یسوع کون ہے؟ ‘ یہ جواب ہے کہ وہی اکیلا ہے جو مُردوں میں سے زندہ ہونے کی قدرت کے وسیلہ خدا تعالیٰ کا بیٹا ٹھہرا۔ مسیح ہمار ا خداوند اور نجات دہندہ بن گیا۔
پانچویں اور چھَٹی آیت اِس کے متعلق ہیں کہ کِس لئے پولوس خدا کا رسول مقرر ہُوا۔ وہ غیر قوموں کو خوشخبری سُنانے کیلئے رسول مقرر ہُواتاکہ وہ بھی یسوع مسیح پر ایمان لانے سے نجات پائیں۔
 
 

پولوس رسول کے پاس کِس قسم کا اختیار تھا؟

 
جیسا کہ ساتویں آیت میں مرقوم ہے، پولوس ایمانداروں کو خداکے وسیلہ یسوع مسیح کے نام پر برکت اور نعمت دینے کا اختیار رکھتا تھا۔ ایک رسول کے اختیار کا مطلب ہے روحانی قوت جو اُنہیں اِس
قابل بناتی ہے کہ یسوع مسیح کے نام کے وسیلہ سب لوگوں کو نعمت دے۔
اِس لئے پولوس کہہ سکتا تھا، ” ہمارے باپ خدا اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سےتمہیں فضل اور اطمینان حاصل ہوتا رہے۔“
یہاں، میں اِس برکت کے متعلق تھوڑا اور بتانا پسند کرونگا۔ یوں معلوم ہوتاہے کہ پولوس جو برکت لوگوں کو دیتا تھا ،ہم بھی جب اتوار کی عبادت ختم کرتے ہیں، تو بالکل وہی برکت لوگوں کو دیتے ہیں۔ ” خدا اپنے مقدسوں کو ایسی ہی برکت کو بانٹنےکی خواہش رکھتاہے۔“ برکت کا اصل کلام نیچے بیان کیِا گیا ہے۔
آئیں گنتی کی کِتاب ۶: ۲۲سے آغاز کریں، ” اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ ہارون اور اُس کے بیٹوں سے کہہ کہ تم بنی اسرائیل کو اِس طرح دُعا دیا کرنا۔ تم اُن سے کہنا۔ خداوند تُجھے برکت دے اور تُجھے محفوظ رکھے۔ خداوند اپنا چہرہ تُجھ پر جلوہ گرَ فرمائے اور تجھ پر مہربان رہے۔ خداوند اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کرے اور تجھے سلامتی بخشے۔ “
سردارکاہن ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بتایا گیاکہ، ” تم بنی اسرائیل کو اِس طرح دُعا دیا کرنا ۔ “ اگر وہ اِس طرح سے اسرائیل کو برکت دیں گے، تو خدا اُنہیں پوری پوری برکت دیگا جیساکہ کلام میں کہا گیا ہے ۔ جب ہم پولوس کے تمام خطوں پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اکثر اُس نے کہا، ” خداوند کی طرف سے تُمہیں فضل اور اطمینان حاصل ہوتا رہے۔“ یہ آیت اِس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہ وہ خود نہ تھا جو اِس برکت کو بانٹ رہا تھا بلکہ یہ خدا تھا جو ایسا کر رہا تھا۔ اِسی لئے، پولوس جب بھی اپنے خط لکھتا اپنے خط کو بند کرنے سے پہلے ہمیشہ مقدسوں کو برکت دیتا تھا۔
پولوس کو اختیار دیا گیا کہ خدا کے لوگوں کو برکت بانٹے۔ یہ اختیار سب مسیحی خادموں کو نہیں دیا گیا۔ اِس کی بجائے، یہ صرف خُدا کے خادموں کو ہی دیا گیا تھا۔جب خدا کے خادم یہ کہتے ہوئے برکت چاہتے ہیں کہ اپنی حقیقی برکت کو نازل فرما تو پھر ،ہی خدا اُنہیں یہ برکتیں اُس نعمت کے مطابق عطا کرتا ہے۔
 خدا آسمانی اختیار نہ صرف اپنے خادموں کو بخشتا ہے، بلکہ وہ نئے سرے سے پیدا ہونے والے مقدسین کو بھی عطا کرتا ہے۔ خدا کہتا ہے ” جنکے گناہ تم بخشو اُنکے بخشےگئے ہیں جِنکے گناہ تم قائم رکھو اُنکے قائم رکھے گئے ہیں “ (یوحنا۲۰ :۲۳)۔وہ اِس قسم کا اختیارتمام راستبازوں کو دیتا ہے۔ اِس لئے ،ہرایک کوتوجہ کرنی چاہیے اور اُسکے خادموں اور نئے سرے سے پیدا ہونے والے مقدسوں کا مقابلہ نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ بالکل ایسا ہے جیسا کہ ہم خدا کا سامنا کررہے ہیں۔ خدا نے برکت اور لعنت کا اختیار اپنے رسولوں کو اور اپنے خادموں اور راستبازوں کو بھی دیا۔
 
 
پولوس رسول کی خواہش تھی کہ مقدسوں کو کوئی روحانی نعمت دے
 
رومیوں ۱: ۸۔۱۲، ” اول تو میَں تم سب کے بارے میں یسوع مسیح کے وسیلہ سے اپنے خدا کا شُکر کرتا ہوں کہ تُمہارے ایمان کا تمام دنیا میں شہرہ ہو رہا ہے۔چنانچہ خدا جسِکی عبادت میں اپنی روح سے اُسکے بیٹے کی خوشخبری دینے میں کرتا ہوں وہی میرا گواہ ہے کہ میَں بِلا ناغہ تمہیں یاد کرتا ہوں۔ اور اپنی دُعاؤں میں ہمیشہ یہ درخواست کرتا ہوں کہ اَب آخر کا ر خدا کی مرضی سے مجھے تمہارے پاس آنے میں کسی طرح کامیابی ہو۔ کیونکہ میَں تمہاری مُلاقات کا مشتاق ہوں تاکہ تُم کو کوئی روحانی نعمت دوں جس سے تم مضبوط ہو جاؤ۔ غرض میَں بھی تمہارے درمیان ہو کر تمہارے ساتھ اُس ایمان کے باعث تسلی پاؤں جو تم میں اور مُجھ میں دونوں میں ہے۔“
سب سے پہلے،پولوس نے کِس کیلئے خدا کا شُکر ادا کِیا؟ اُس نے رومہ کے مسیحیوں کیلئے خدا کاشُکر ادا کیِاکیونکہ وہ ایمان لے آئے تھے اور اُن کے ذریعے خوشخبر ی دوسر ے لوگوں تک پہنچ رہی تھی۔
نویں اور دسویں آیات میں ،کوئی یہ سوال پوچھ سکتا ہے کہ، ” کیوں پولوس رسول اپنے منادی کے سفر میں روم جانا چاہتا تھا؟ “ اِس کا سبب یہ تھا کہ اگر پانی اور روح کی خوشخبری اُس وقت روم میں سُنائی جائے تو یہ پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔ جیسا کہ تما م دنیا آج کل امریکہ کی طرف دیکھتی ہے، پرانے وقتوں میں، روم دنیا کا مرکز تھا جیسا کہ یہاں کہاوت ہے کہ، ” تمام راستے روم کو جاتے ہیں۔“
ہم خوشخبری کو امریکہ میں پھیلانے کیلئے بہت سا کام کر رہے ہیں۔ اگر ہم پانی اور روح کی اِس خوشخبری کو امریکہ میں پھیلاتے ہیں تو وہا ں پر ایسے بہت سے مشنری برپا ہونگے اور تمام دنیا میں جا کر اِس خوبصورت خوشخبری کو دوسروں تک پہنچائیں گے۔ اِس لئے، پولوس کی یہ بڑی خواہش تھی کہ روم جائے۔
 
 

روحانی نعمت جس کے متعلق پولوس بات کرتا ہے

          
گیارہویں آیت میں مرقوم ہے، ” کیونکہ میں تمہاری مُلاقات کا مشتاق ہوں تاکہ تم کو کوئی روحانی نعمت دوں جِس سے تم مضبوط ہو جاؤ۔“
پولوس رسول کا اِس سے کیا مطلب ہے کہ تم کو کوئی روحانی نعمت دوں تاکہ تم مضبوط ہو جاؤ؟ روحانی نعمت جس کے متعلق پولوس بات کرتاہے پانی اور روح کی وہ خوشخبری ہے جِسکی ہم منادی کر رہے ہیں۔ بارھویں آیت میں یہ مرقوم ہے، ” غرض میَں بھی تمہارے درمیان ہو کر تمہارے باعث اُس ایمان کے متعلق تسلی پاؤں جو تم میں اور مجھ میں دونوں میں ہے۔“ پولو س کہتا ہے کہ تم کو کوئی روحانی نعمت دوں تاکہ تم مضبوط ہو جاؤ اور لوگوں کے اُس ایمان کے وسیلہ سے جو اُن میں اور پولوس میں دونوں میں تھا تسلی پائے اور وہ پانی اور روح کی خوشخبری کے ذریعے لوگوں کو تسلی دینا چاہتا تھا تاکہ لوگ فضل، اطمینان اور روحانی نعمت پائیں اور اُسی ایمان میں شریک ہوں جس میں پولوس تھا۔
پولوس رسول بیا ن کر رہا ہے کہ اُس کی بڑی خواہش ہے کہ اُن کے ساتھ اُس ایما ن کے وسیلہ تسلی پائے، اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے پانی اور پاک روح کی خوشخبری کی منادی کررہا تھا اورروح القُدس ایک مرتبہ پھر رومن کلیسیاؤں میں یہ منادی کرانا چاہتا تھا۔ اَب ہمارے کلیسیائی ارکان پانی اور روح کی خوشخبری سے اچھی طرح واقف اور اِس پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں، لیکن یہاں بعض محِض نام کے مسیحی ہیں ایسے لوگ جوں جوں وقت گُذرتا جاتا ہے اِس حقیقی خوشخبری سے اور دور ہوتے جاتے ہیں۔ اِسی طرح، رومہ میں کلیسیا کو اِس فرحت بخش خوشخبری کی ضرورت ہو سکتی تھی۔
اِس لئے، پولوس رسول نے کہا کہ وہ اُس باہمی ایمان کے وسیلہ جو اُس میں تھا تسلی پائے۔ درحقیقت، ہم خدا کی حضوری میں ہی اطمینان پاتے اوراِسی میں ہمارے دل آرام میں رہ سکتے ہیں۔ ہم پانی اور روح کی خوشخبری پرایمان کیلئے شُکر ادا کرتے ہیں۔ ہم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لائے بغیر ابدی ایمان کو پانے کے قابل نہیں ہو سکیں گے۔
مزید برآں ،یہ لِکھا گیا ہے، ” میں تمکو کوئی روحانی نعمت دوں جس سے تم مضبوط ہو جاؤ۔“ یہ روحانی نعمت پانی اور روح کی خوشخبری ہی ہے۔ ہر کوئی پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لا کر خدا کا فرزند ٹھہر سکتا اور برکتیں حاصل کر سکتا ہے۔
تاہم ،اِس کا اُن لوگوں کو جو تمام طرح کے بُرے کام، سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور دوسرے غلط کام ترک کر کے پارسائی سے ایمان سے بھری زندگی تو گذارتے ہیں اور اگرچہ وہ یسوع پر کسی طرح ایما ن رکھتے ہیں ،مگر وہ پانی اور روح کی خوشخبری سے ابھی تک واقف نہیں ہوئےتو کیا فائدہ ہے؟ اُنکے کاموں کا خدا کی راستبازی میں کوئی حصہ نہیں۔ خدا کی راستبازی انسان کی راستبازی سے بہت بالاتر ہے۔ لوگوں کو گرجاگھرمیں لانا آسان ہے، مگر اِن نئےایمانداروں کو پانی اور روح کی خوشخبری سےآگاہی دینا اس سے زیادہ ضروری ہے تا کہ وہ اپنے گناہوں سے رہائی پائیں اور آسمان کی روحانی نعمتوں سے مُلبس ہونے کے ذریعے خدا کے فرزند کہلائیں۔
پولوس رسول چاہتا تھا کہ روم کے مسیحیوں کو وہ اپنے ایمان کے وسیلہ تسلی دے۔ اِس لئے اُس نے فرمایا، ” غرض میَں بھی تمہارے درمیان ہو کر تمہارے ساتھ اُس ایمان کے باعث تسلی پاؤں جو تم میں اور مجھ میں دونوں میں ہے۔ “ اس لئے،پولوس رسول نے کلیسیا کی ساری جماعت کو حقیقی خوشخبری پہنچائی کہ وہ اِس پر ایمان رکھیں، تاکہ پانی اور روح کی خوشخبری میں اُس کے ساتھ ایمان میں مضبوط ہوں۔اُس نے رومہ کے کلیسیائی ایمانداروں کو پانی اور روح کی خوشخبری دی اور اُنہیں سکھایا کہ حقیقت میں یہ خوشخبری کیا تھی۔
 یہی ہے جس نے پولوس رسول کودُنیامیں آج کے مبشروں سے مُختلف بنایا ۔ رومی کلیسیا کو پولوس نے خط میں کہا کہ وہ چاہتا ہے کہ لوگوں کو کوئی روحانی نعمت دے تاکہ وہ مضبوط ہو جائیں ،اورباہمی ایمان کے وسیلہ اُن کو تسلی دیتا ہے جو کلیسیا اوراُس میں ہے۔ یہی ہے وہ سب کچھ جو آج کی کلیسیاؤں کے تمام منادوں کو پولوس سے سیکھنا چاہیے۔ پولوس رسول پانی اور روح کی منادی کرتا تھا اِسی بات سے کوئی جھوٹے اور سچے خادموں میں اِمتیاز کر سکتا تھا۔
اِن دنوں، گرجاگھروں میں جو نئے حصےدار آتے ہیں اُنہیں ۶ماہ تک یا ایک سال کیلئے مذہبی تعلیم دی جاتی ہے، آخر کار اُن کو بپتسمہ دے دیا جاتا ہے۔وہ بپتسمہ لیتے ہیں قطع نظر اسکے کہ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کے متعلق جیسےیسوع نے پورا کیا، جانتے ہوں یا نہیں ۔ دوسرے لفظوں میں ،اگرچہ اُنہوں نے کلیسیا کی رُکنیت تو پا لی، مگر اُس خدا کے فرزند ٹھہرنے کے لائق نہیں ہُوئے جو اپنی راستبازی میں لپٹا ہُوا ہے۔ آج کے خادمین اپنے نو مُریدوں سے دس احکام کے متعلق پوچھتے اور رسولوں کا عقیدہ ہی یاد کرواتے ہیں۔ اگر نو مُرید اِس یاد دہانی کے امتحان کو پاس کر لے تو پھر اُن سے کہا جاتا ہے، ” کیا آپ شراب پینا ترک کر رہے ہیں؟ کیا سگریٹ نوشی ترک کر رہے ہیں؟ کیا آپ اپنی دہ یکی ہر مہینےدینےجا رہے ہیں؟ کیا
آپ اچھی زندگی بسر کر یں گے؟“
یہی سبب ہے کہ یورپ، ایشیا، اور تما م دنیا کی کلیسیائیں خد اکی راستبازی سے دور ہوتی جارہی ہیں کیونکہ وہ انسانی راستبازی کے پیچھے بھاگتی ہیں۔ یہاں تک کہ آج کل کوریا میں بھی جو ’ ایشیا کا نام نہاد یروشلیم ‘ کہلاتاہے مسیحیوں کی تعداد گرجاگھروں میں کم ہو رہی ہے۔ اَب ایسا وقت آ پہنچا ہے کہ کوئی بھی گرجاگھر جانا اُس وقت تک پسند نہیں کرتا جب تک کہ گرجاگھرمیں کوئی خاص موقع نہ ہو جیسا کہ حمدو ثنا کا تہوار یا ایک پوپ سُر کا دن وغیرہ۔ اگر لوگ آتے ہیں تو اُن کو عام وعظ دیئے جاتے ہیں جو اکثر اُنکی جوانی کی زندگی کے متعلق ہوتے ہیں جیسا کہ ’ سگریٹ نوشی مت کریں، نیک زندگی گذاریں، پا ک اتواروں کو مانیں اور اِ سطرح کے اور بہت سے رضا کارانہ کام کے متعلق بتایا جاتاہے ‘ اِن سارے کاموں کا جو بتائے جاتے ہیں خدا کی راستبازی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایک انسان گناہ کرنے کیلئے ہمیشہ تیار رہتا اور گناہ سے بچتے ہوئے بھی گناہ میں پھنس جاتا ہے اِسلئے اُسے خدا کی راستبازی پر توکل کرنا چاہیے۔ اِسی لئے ،جب لوگ خدا کی کلیسیا میں آتے ہیں تو ،ہم کو چاہیے کہ اُنہیں پانی اور روح کی خوشخبری دیں تاکہ وہ خدا کی راستبازی کو پا سکیں۔ ہم کو چاہیے کہ یہ کہتے ہُوئے اُنہیں خدا کی راستبازی پہنچائیں کہ اگرچہ ہم کمزور ہیں تو بھی آپ اور میں بغیر گناہ کے ہیں۔
یقین جان لیں کہ اِسے ذہن میں رکھنا ہے۔ ہر کوئی شخص صرف خدا کی راستبازی کے وسیلہ گناہ سے مبرا ہونے کے بعد ہی خدا کی مرضی کے مطابق رہ سکتا ہے۔ وہ شخص ہی خوشخبری پھیلا سکتا ہے جو اپنے گناہ کے مسئلہ کو حل کر چکا ہو۔ ہمارا دوسروں کو خوشخبری پھیلانے کا کام اپنے گناہ سے چھٹکارہ پانے کےمسئلےسے پہلے نہیں ہونا چاہیے۔ کوئی شخص بھی جب تک کہ وہ اپنے گناہ کا مسئلہ حل نہ کر لے دوسروں کو کبھی بھی حقیقی خوشخبری کی منادی نہیں کر سکتا۔
یہ بیان کِیا گیا ہے کہ پولوس رسول نے حقیقت میں دوسروں کو روحانی نعمت بخشی۔ پولوس جس نعمت کا ذکر کرتا ہے وہ غیر زبانیں یا معجزات نہیں جیسا کہ موجودہ زمانہ میں پینتِکاسٹل تحریک کا خیا ل ہے۔ اکثر مسیحی کچھ عجیب و غریب واقعات کو جیسا کہ رویا دیکھنا، نبوت کرنا، غیر زبانیں بولنا یا بیماروں کو ٹھیک کرنا کو ہی روحانی نعمت کا درجہ دیتے ہیں۔
تاہم،یہ چیزیں آسمان کی طرف سے روحانی نعمت نہیں ہیں۔دُعا کے دوران رویا دیکھنا یقینی طور پر ایک روحانی نعمت نہیں ہے۔ ایک شخص بے دردی سے چیخ رہا ہے یا غار میں موجود شخص جب بھی عجیب و غریب آواز سنتا ہے جب کہ وہ تین رات تک سو نےکےقابل نہیں ہے ، خدا کا تحفہ نہیں ہیں۔ وہ جو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اِس قابل ہے کہ دوسروں سے غیر زبان بولتا ہے اور چھت پر جانے کے بعد عجیب لفظ ’ لا۔لا۔لا۔ لا ‘ زبان کو بَل دے کر چلاتا ہے یہ وہ نظارہ نہیں کہ وہ روح القدس پا رہا ہے۔ اِس کی بجائے ،یہ ایک ذہنی مریض کے مشابہ ہے جو مینٹل ہسپتال میں تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ تاہم، بہت سے نام نہاد ’ برکت دینے والے احیائے دین‘ ہیں جو اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ وہ مسیحیوں کو یہ تعلیم دے سکتے ہیں کہ کیسے غیر زبانیں بولنی چاہیے اور یا پھرکیسے روح القدس کو پانا ہے۔ وہ حقیقتاً بہت غلط کام کر رہے ہیں اور جو ایمان وہ رکھتے ہیں یقینی طور پر درُست نہیں۔
جب ہم ایمان سے معمور ہوکر خدا کے کام کرتے اور خداوند کی پیروی کرتے ہیں تو روح القدس کا زندگی کا چشمہ ہمارے دلوں سے جاری ہو جاتا ہے۔ روح القدس کا چشمہ ہمارے دلوں میں تب پھوٹے گا جب ہم جسمانی کاموں کو چھوڑ کر اِس کی بجائے روحانی کاموں کی پیروی کرتے ہیں۔
مسیحیوں کو گناہوں کی معافی کی روحانی نعمت کو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لانے سے حاصل کرنا چاہیے۔ کسِی نے کہا ہے کہ بہت سارے مسیحی ابھی تک آج کل کے گرجاگھروں کے ذریعے دوزخ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ یہ اِسکی طرف اشارہ کرتا ہے کہ آج کے گرجاگھر خدا کی راستبازی کی منادی کرنے کی بجائے انسانی راستبازی پر زور دے رہے ہیں۔
اے بھائیو، اگر کوئی گرجاگھر جانے کے بعد انسانی راستبازی کے بہت زیادہ ڈھیر ہی کیوں نہ لگا دے، اِس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اِن کاموں سے روحانی نعمت حاصل کر سکتے ہیں ہم کو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لانے کے ذریعے خدا کی راستبازی سے اپنے دلوں کو معمور کرنا چاہیے تاکہ ہم روحانی نعمت پا سکیں۔
آئیں ۱۳۔۱۷آیات کو پڑھتے ہیں، ” اور اے بھائیو! میَں اِس سے تمہارا ناواقف رہنا نہیں چاہتا کہ میں نے بار ہا تمہارے پاس آنے کا اِرادہ کیِاتاکہ جیسا مجھے اَور غیر قوموں میں پھل ملاِ ویسا ہی تم میں بھی مِلے مگر آج تک رُکا رہا۔ میَں یونانیوں اور غیر یونانیوں، داناؤں اور نادانوں کا قرضدار ہوں۔ پس میں تم کو بھی جو رومہ میں ہو خوشخبری سُنانے کو حتیٰ المقدور تیار ہوں۔ کیونکہ میں انجیل سے شرماتا نہیں۔ اِس لئے کہ وہ ہر ایک ایمان لانے والے کے واسطے پہلے یہودی پھر یونانی کے واسطے نجات کیلئے خدا کی قُدرت ہے۔ اِس واسطے کہ اُس میں خدا کی راستبازی ایمان سے اور ایمان کے لئے ظاہر ہوتی ہے جیسا کہ لِکھا ہے کہ راستباز ایمان سے جیتا رہے گا۔ “
پولوس رسول کی روم جانے کی خواہش تھی۔ تاہم، وہ ایسا نہ کر سکا کیونکہ وہ بہت سی مُشکلات کے باعث رُکا رہا۔ اِس لئے ،اُس نے یہ کہتے ہوئے دُعا کی کہ اُس کے مشنری کام کے دروازے کُھل جائیں۔
جب ہم لٹریچر منسٹر ی کے ذریعے خوشخبری کی منادی کر رہے ہوں تو ہمیں بھی اُس کی طرح ایسی ہی مناجات کرنی چاہیے۔ صرف جب ہم دُعا کریں گے تو خدا کے دل کو جنبش ہو گی اور صرف تب ہی خدا ہمارے راستوں کو کھول کر اِس قابل بنائے گا کہ پانی اور روح کی خوشخبری کو تما م دنیا میں پھیلا سکیں۔
 
 
پولوس جو تمام لوگوں کا قرضدار تھا
          
کسِ کیلئے پولوس نے کہا کہ وہ اُن کا قرضدار ہے اور آیات ۱۴اور ۱۵میں وہ قرض کس قسم کا ہے؟ اُس نے کہا کہ وہ یونانیوں اور غیر یونانیوں دونوں کا قرضدار ہے، اور وہ پانی اور روح کی خوشخبری کیلئے اُن سب کا قرضدار تھا۔ اُس نے تسلیم کیا کہ وہ داناؤں اور نادانوں دونوں کا قرضدار تھا۔ اِسلئے ،کیونکہ اُ س کی یہ خواہش تھی کہ رومہ کے لوگوں کو جتنی جلدی ہو سکے خوشخبری پہنچائے۔
اِسلئے، پولوس رسول کا کلیسیاخط کو لکھنے کا یہ مقصد تھا کہ وہ اُن تک سچی خوشخبری کو پہنچائے۔ اُس نے روم کے لوگوں کے دلوں میں حتیٰ کہ رومی کلیسیا کے اندر پانی اورروح کی خوشخبری کو ایمان کے وسیلہ جڑ پکڑے ہوئے نہ پایا ،اور اِسلئے اُس نے خوشخبری کو روحانی نعمت کے طور پر بیان کیا۔ اِسلئے، اُس نے اُن کو پانی اور روح کی خوشخبری دی حتیٰ کہ جو پہلےہی کلیسیا میں شامل تھے ،اور بالکل اِسی طرح دنیا کے سب لوگوں کو بھی پہنچائی۔ اُس نے کہا کہ وہ داناؤں کا اور نادانوں کا، یونانیوں کا اور تمام غیر یونانیوں کا قرضدار تھا۔
پولوس کِس طرح کا قرضدار تھا؟ وہ تمام دنیا کے لوگوں کو پانی اور روح القُدس کی خوشخبری کو پہنچانے کا قرضدار تھا۔ وہ تمام دنیا کے لوگوں کو اِسے قرض کی طرح آگے پہنچانے کیلئے اصرار کرتا ہے۔ اِسطرح وہ لوگ جنکے پاس پانی اور روح کی خوشخبری ہے اِس خوشخبری کی اشاعت کے مقروض ہیں۔ اور جو قرض انہیں چکانا ہے وہ خوشخبری پھیلانے کا کام ہے۔ یہی سبب ہے کہ کیوں ہم کو اِس وقت تمام دنیا میں پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کرنی ہے۔
لوگ غلطی سے یہ خیال کرتے ہیں کہ صلیب پر صرف یسوع کا خون ہی مکمل نجات ہے۔ تاہم،
آسمانی خوشخبری جس کی بائبل مقدس گواہی دیتی ہے پانی اور روح کی خوشخبری ہے جس کی پولوس رسول نے بھی گواہی دی۔ اِسلئے، رومیوں۶باب میں ،پولوس نے کہا کہ اُس نے جو یسوع مسیح میں بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا۔ کیونکہ رومہ کی کلیسیا میں محض نام کے مسیحی تھے جو صرف یسوع کےصلیبی خون پر ایمان رکھتے، پولوس اُنہیں اُس بپتسمہ کا جو یسوع نے لیا بھید بتانا چاہتا تھا۔ بالکل اِسی طرح، ہم کو پانی اور روح کی خوشخبری کو اُن تک پہنچانا چاہیے جو اِس کو سننے کے قابل نہیں ہُوئے، چاہے وہ عرصہ دراز سے کلیسیا کے رُکن ہی کیوں نہ ہوں۔
جب مسیحیوں سے یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ آیا وہ گنہگار ہیں یا نہیں، تو وہ خود اِس سوال کے
متعلق سوچ میں پڑ جاتے ہیں اور جب جواب نہیں دے پاتے تو پھر اپنی شخصیت کو قصوروارٹھہراتے ہیں۔ تاہم، در حقیقت یہ سوال بڑی قدر اور عظیم اہمیت کا حامل ہے۔ اگر انسان کے گناہوں کی وجہ سے دوزخ میں جانا اُن کا مقدر ہے، تو یہاں کو ن ہے جو اُن سے اِس قسم کا سوال پوچھ سکتا اور نجات مہیا کر سکتا ہے؟ صرف وہی شخص جو پانی اور روح کے وسیلہ نئے سرے سے پیدا ہو چکا اپنے دل میں بغیر گناہ کے ہے وہی اِس قسم کا سوال پوچھ سکتا اور لوگوں کو صحیح جواب بھی دے سکتا ہے۔ صرف نئے سرے سے پیدا ہونے والے مقدسین ہی گنہگاروں کو پانی اور روح القدس کی مضبوط خوشخبری کے وسیلہ جو گنہگاروں نے پہلے کبھی نہ سُنی ہو، اِس خوشخبری کو سُنا کر نئے سرے سے پیدا کر سکتے ہیں۔
اے بھائیو، اگر کوئی یسوع پر ایمان رکھتاہے، لیکن ابھی تک پانی اور روح القدس سے نئے سرے سے پیدانہیں ہوُا، تو پھر وہ نہ تو خدا کی بادشاہی کو دیکھ سکتا نہ اِس میں داخل ہو سکتا ہے۔ اِس لئے ،جب آپ ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جو گنہگاروں کو پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ گناہوں کی معافی پانے کے متعلق سیکھاتے ہیں تو خداوند کا شکر ادا کریں۔ پھر آپ ایک عظیم نعمت کو پائیں گے۔
 
 
پولوس اِس خوشخبری سے نہ شرماتا تھا
          
۱۶آیت میں، وہ کونسی خوشخبری تھی جس سے پولوس نہ شرماتا تھا؟یہ پانی اور روح کی خوشخبری تھی۔ کیونکہ ہر ایک ایمان لانے والے کیلئے یہ خوشخبری خد اکی قُدرت ہے۔ یہ تھا اِس کا سبب کہ وہ پانی اور روح کی خوشخبری سے نہ شرماتاتھا کیونکہ یہ خوشخبری لوگوں کو مکمل طور پر بے گناہ کرتی اور گناہ کے اُس
کٹہرے کو تباہ کرتی ہے جو ساری انسانیت کو خدا سے جُدا کرتا ہے۔
اگر لوگ صرف صلیبی خون کی خوشخبری پر ایمان رکھیں تو کیا گناہوں کو دھونا ممکن ہو گا؟ یہ ممکن ہوسکتا ہے کہ اَب تک کے گناہ جو سرزد ہوئے ہیں اِس قسم کےایمان سے دُھل جائیں لیکن مُستقبل کے گناہوں کو دھونا ناممکن ہے۔ اِس لئے، ایسا ایمان رکھنے والے لوگ ہر روز توبہ کی دُعا ئیں کرنےسے اپنے گناہوں کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ اقرار کرتے ہیں کہ اُن کے دل صرف گناہ سے بھرے ہوئے ہیں اور وہ ناگزیر گنہگار ہیں۔یہ گنہگار مسیحی جو گناہ سے بھرے ہوئے ہیں دوسروں کو خالصتاً خوشخبری نہیں دے سکتے کیونکہ جو خوشخبری اُنکے پاس ہے اُس میں اُن کیلئے مزید کو ئی’ اچھی خبر نہیں۔ ‘
خوشخبری کیلئے یونانی لفظ ’ ایواجیلین ‘ ((euaggelionاستعمال ہُوا ہے، دوسرے لفظوں میں ،خوشخبری وہ ہے جس میں اِس دنیا کے تمام گناہوں کو اُڑا لے جانے کی خاصیت پائی جاتی ہے۔ صرف حقیقی خوشخبری ہی بارود کی طرح ہے۔ یہی سچی خوشخبری ہے جو اِس دنیا کے تمام گناہوں کو نکال باہر کرتی ہے۔ اِس لئے، پولوس کی طرح کا شخص ،جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے جوگناہ کو نکال باہر کرنے کی خوبی رکھتی ہے ،وہ اِس سے شرماتا نہ تھا۔ آج کل، کے مسیحی حتٰی کہ خوشخبری کی منادی سے شرمندگی محسوس کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم، جو خداکی راستبازی سے لپٹے ہوئے ہیں جب وہ خوشخبری کی منادی کرتے ہیں تو وہ ایسے لوگ ہیں جو زیادہ جلال اور نمایاں رُعب کے ساتھ منادی کرتے ہیں۔
 پولوس رسول جب خوشخبری کی منادی کرتا تو ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتا تھا۔ اِس لئے کیونکہ جس خوشخبری کی منادی وہ کر رہا تھا وہ پانی اور روح کی خوشخبری تھی۔ اِسلئے کیونکہ یہ خوبصورت خوشخبری
 ہر ایک ایمان لانے والے کیلئے خدا کی نجات کی قدرت تھی۔
 یہ خوشخبری ایک طاقتور خوشخبری ہے جو ہر ایک ایمان لانے والے کے گناہوں کو مٹا دیتی ہے،قطع نظر اِس کہ یہ اُس تک کیسے پہنچی۔ اگر سُننے والے اپنے دلوں میں اِس خوشخبری کو پا لیتے ہیں تو اِس دنیا کے گناہ مکمل طور پر دُ ھل جائیں گے۔ تاہم، صلیبی خون کی خوشخبری ہی لوگوں کو مکمل طور پر نجات نہیں دے سکتی ،اِسلئے یہ کہنا نامناسب نہ ہوگا کہ یہ صرف لوگوں کو بتاتی ہے کہ اُن کے صرف خاص خاص گناہ ہی معاف ہُوئے تھے اور اُن کی باقی بدکاریاں اُن کے روزانہ کی توبہ کی دُعاؤں کے وسیلہ دُھلتی ہیں۔ یہ سُننے والے کو گناہ کا مزہ چکھنے کے بعد رہا کرتی ہے۔
کیا یسوع نے گناہوں کی مقدار میں سے صرف ایک حد تک ہی گناہ دور کئے کیونکہ اُس کے پاس
بہت اچھی قوت نہ تھی؟ یسوع بنی نوع انسان سے اچھی طرح واقف تھا ،اِس لئے اُس نے کِسی قسم کا گناہ بھی پسِ پُشت نہ چھوڑا۔ اُس نے پانی، خون اور روح القدس کے وسیلہ سب گناہ اُٹھا لئے۔ میں ایمان رکھتا ہوں کہ یہ خوبصورت خوشخبری ہر ایک کو جو اِسے سُنتا اور یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کی خوشخبری پر ایمان لاتا ہے کامل نجات فراہم کرتی ہے۔
اِس لئے، خوشخبری ہر ایک کے لئے جس میں یہودیوں اور یونانیوں کو شامل کِیا گیا ہے یکساں قوت رکھتی ہے۔ جب اُنہیں خوشخبری کی منادی کی جاتی ہے تو پانی اور روح کی خوشخبری پر ہر ایک ایمان لانے والے کو گناہوں سے بالکل نجات پانے کی اجازت مل جاتی ہے۔ اِس کے بر عکس، اگر کسی کو پانی اور روح کی خوشخبری کے علاوہ، کچھ اور پہنچایا جائے تو وہ خدا کے غضب کے پیالہ کو پیئے گا۔پس پولوس کہتاہے، ” لیکن اگر ہم یا آسمان کا کوئی فرشتہ بھی اُس خوشخبری کےسِواجوہم نے تمہیں سُنائی کوئی اَور خوشخبری تمہیں سُنائےتو ملعُون ہو “ (گلتیوں۱: ۸ )۔پولوس رسول نے واضح طور پر کہا کہ یہاں دوسری تمام خوشخبریوں میں سے صرف پانی اور روح کی خوشخبری حقیقی ہے۔
قطع نظر اِس کے کہ آیا وہ یہودی ہیں یا غیر قوم، یا خواہ کوئی اِسلام، کنفیوژن ازم، بُدھ مت، تاؤازم، سورج دیوتا یا کسِی پر بھی ایمان رکھتا ہو ،ہر ایک شخص کے پاس اِس خوبصورت خوشخبری کو سُننے کا موقع ہے۔ مزید برآں، پانی اور روح القدس کی یہ خوشخبری اُنہیں اُن کے گناہوں سے نجات پانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ پس، ہمیں دوسروں کو یہ خوشخبری پہنچانی چاہیے کہ یسوع مسیح خدا ہے، کہ اُسی نے کائنات کو تخلیق کیِا، کہ وہ اِس دنیا میں انسانی جسم لےکر انسان کی صورت میں ہمیں نجات دینے آیا، اُس نے یوحنا سے بپتسمہ لیکر ہمارے سب گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا اور اُس نے ہماری خاطر صلیب پر جان دے کر عدالت برداشت کی۔
اِسلئے، پولوس رسول پانی اور روح کی خوشخبری سے شرماتا نہ تھا۔ اگرچہ محض صلیب کی خوشخبری تو شرمناک ہو سکتی ہے، مگر پانی اور روح کی خوشخبری کبھی بھی شرمناک نہیں ہو سکتی، بلکہ یہ ایک مضبوط اور طاقتور خوشخبری ہے جو بلند مرتبہ اور فخر سے لبریز ہے۔ ہر کوئی جو اِس خوشخبری پرایمان رکھتا ہے ایمان کے وسیلہ اِس حقیقت میں خدا کی اولاد بن جاتا اور روح القدس کی معموری کو پا لیتا ہے۔ ایک مرتبہ پھر میں آپ سے کہتا ہوں کہ پانی اور روح القدس کی خوشخبری کبھی بھی شرمناک خوشخبری نہیں ہو سکتی ہے۔ تاہم ،صرف صلیبی خون پر ایمان لانے کی خوشخبری شرمناک ہو سکتی ہے۔
مسیحیو، کیا آپ نے جب کبھی بھی صلیبی خون کی منادی کی شرمندہ ہوئے تھے ؟ جب صر ف
آپ خون کی خوشخبری پر ایما ن رکھیں گے اور اُسکی منادی کریں گے جس میں یسوع کا بپتسمہ شامل نہیں تو آپکو شرمندگی کا احساس ہو گا۔ آپ اِس طرح کی بے فائدہ خوشخبری کی منادی کرنے سے اِس لئے شرماتے تھے کیونکہ آپ ہمیشہ خداوند کے لئے پکارا کرتے تھے یا غیر زبانوں میں پُر جوش دُعاؤں سے اپنے احساسات کو لبریز کرنے سے پہلے گلیوں میں ایسا پکارتے کہ، ” یسوع پر ایمان لاؤ۔ یسوع پر ایما ن لاؤ! “
یہ سب کچھ کوئی صرف اپنی لبریز محسوسات سے کر سکتا ہے۔ لیکن کوئی بھی اپنی معقول عقل کے ساتھ ایسا کرنے کے کبھی بھی قابل نہیں ہو پائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جو محض یسوع کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں جب کبھی بھی وہ گلیوں میں ایونجلزم کیلئے پکارتے ہیں تو وہ فتنہ انگیز اُلجھنوں کا سبب بنتے ہیں ۔وہ مائیک کو اپنے مُنہ کے قریب لا کر چلاتے ہیں، ” یسوع، آسمان پر ہے، جہنم ،پر اعتقاد نہ رکھیں۔“ تاہم، پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے والا ایماندار خوشخبری کی منادی بڑے شریفانہ طریقہ سے کرتاہے:وہ اپنی بائبل کو کھولتا ہے ،وہ دوسروں کے ساتھ بیٹھ کر چائے پیتا اور دوسروں سے گفتگو کرتا ہے۔
 
 
خدا کی راستبازی کی خوشخبری کے متعلق کیا کہا گیا ہے؟
 
آیت۱۷میں، مسیح کی خوشخبری کو ظاہر کرنے کیلئے کیا کہا گیا ہے؟ یہ کہا گیا کہ، ” خدا کی راستبازی “ خدا کی خوشخبری میں ظاہر ہوئی ہے۔خدا کی مکمل راستبازی حقیقی خوشخبری میں ظاہر ہوئی ہے۔اِس لئے ،یہ بیا ن کیِاگیا کہ خدا کی راستبازی ایمان لانے والوں کیلئے ایمان سے ظاہر ہوئی ہے تاکہ راستباز ایمان سے جیتا رہے۔ محض صلیبی خون پر مُشتمل خوشخبری خدا کی راستبازی سے خالی ہے۔
اے بھائیو، اگر یہ کہا گیا ہے کہ ہر شخص ہر روز توبہ کی دُعاؤں کو اپنے روزانہ کے گناہوں کیلئے ادا کرے، اگرچہ اُسکے اصل گناہ پیشتر سے معاف ہوچکے ہیں اور ایک مکمل طور پر راستباز شخص ٹھہرنے کیلئے لازمی ہے کہ وہ آہستہ آہستہ پاک کیِاجائے، تو پھر کیا اِس قسم کے ایمان میں خدا کی راستبازی پائی جاتی ہے؟ خد اکی راستبازی کے ظہور میں اِس کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ جو کچھ خدا کی راستبازی کے ظہور سے تعلق رکھتا ہے وہ کامل چیزوں کے متعلق بات کرتا ہے۔ پانی اور روح القدس کی خوشخبری اِبتدا سے لےکر اِنتہا تک کامل خوشخبری کے متعلق بات کرتی ہے۔
کیونکہ آپ لو گ روزانہ توبہ کی دُعائیں اور روزانہ گناہ کر رہے ہیں اِسلئے آپ ایسے ہیں ، جو اپنے
آپ کو ہر روز یا ہر ہفتے یا ہو سکتا ہے کہ ہر مہینے انجیر کے پتوں سے اپنی بر ہنگی کو ڈھانک رہے ہوں۔ ایک شخص جو روزانہ بار بار توبہ کی لفظی دُعا دہراتا ہے اُس شخص کی مانند ہے جو انجیر کے درخت کے پتوں سے اپنے بدن کی شرمندگی کو ڈھانکتاہے۔ یہ اُن لوگوں کی مذہبی حالت ہے جو صرف خون کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ ایسے احمق ہیں جو خدا کے مہیا کردہ چمڑے کے اُن کُرتوں کو پہننا ہی نہیں چاہتے جو اُس نے اُنہیں مُفت دیئے، بلکہ اِس کی بجائے وہ انجیر کے پتوں سے اپنی برہنگی کو ڈھانکنے میں ہی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
یسوع کا صلیبی خون بپتسمہ کا نتیجہ تھا، اور یہ صر ف صلیب پر خون بہانا ہی نہ تھا جسکے وسیلہ یسوع ہمارے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا نے کے قابل ہوُا۔ جب اُس نے بپتسمہ لیا اُس نے،اُس وقت ایک ہی بار ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا لیا پھر وہ سب گناہوں کو اُٹھا کر صلیب کی طرف چل پڑا اور دنیا کے گناہوں کا فدیہ دینے کیلئے جان دے دی۔ جب یسوع بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا چکا تو صلیب پر خون بہانا ہمارے فدیہ کا آخری کام تھا۔ یسوع نے گناہ کی سب لعنتوں کو اپنے اوپر لے لیا کیونکہ اُس نے بپتسمہ لیا۔
پھر کیسے ہم خدا کی راستبازی کو حاصل کر سکتے ہیں؟ ہم اِسے پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لانے اور جاننے کے وسیلہ پا سکتے ہیں۔ آپ مُجھ سے پوچھیں گے، ” کیا پھر آپ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایما ن رکھتے ہیں؟ “ پھر میں واضح اور فوری طور پر اِس سوال کا جواب دے سکتا ہوں، ’ ہاں۔ ‘ خدا کی راستبازی کو حاصل کرنے کا بھید یہ ہے کہ آپ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھیں۔
اِس کا سبب یہ ہے کہ کیونکہ پانی اور روح کی خوشخبری خدا کی سچائی ہے اور یہ خدا کی محبت اور اُسکی راستبازی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ اِس لئے بھی ہے کہ پانی اور روح کی خوشخبری گناہوں کی مخلصی بھی رکھتی ہے جو خدا نے بنی نوع انسان کو مفت عطا کی، تاکہ وہ اِس راستہ سے اُس کے فرزند ٹھہریں،اور اِس راستبازی کے ذریعے ہر کوئی ابدی زندگی کی نعمتوں کو اور روح القدس کو حاصل کر سکتا اور زمین پر بھی جسمانی اور روحانی برکتیں پا سکتا ہے۔
 پولوس رسول نے کہا کہ خدا کی راستبازی مکمل طورپرپانی اور روح کی خوشخبری میں ظاہر ہوئی اور وہ اِسی خوشخبری کی منادی کر رہا تھا۔ اِس لئے، خدا کی راستبازی کو جانے بغیر انسانی راستبازی کو قائم کرنا خدا کے نزدیک گناہ کرنے کے مُترادف ہے۔ مزید برآں، وہ خوشخبری جو صرف صلیبی خون پر مُشتمل اور خد ا کی راستبازی پر انحصار نہیں کرتی، وہ جھوٹی ہے۔
خدا کی راستبازی جو وہ ہمیں دے چکا ہے پانی اور روح کی مضبوط خوشخبری کی طرف اشارہ کرتی ہے۔نیااورپرانا عہد نامہ دونوں مل کر ہمیں ہمارے گناہوں سے بچاتے ہیں ۔ پرانا عہد نامہ نئے عہد نامہ کیلئے تیار کیِا گیا اور نیا عہد نامہ پرانے عہد نامہ میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل ہے۔ خدا نے ہمیں حقیقی خوشخبری کے وسیلہ جس میں اُس کی راستبازی ظاہر ہوئی دنیا کے گناہوں سے نجات دی ہے۔ اِسی طرح اُس نے انسان کو اُس کے گناہوں سے مخلصی دی ہے۔
اِسی وقت ،ساری دنیا کو پانی اور روح کی خوشخبری کی طرف لَوٹ آنا چاہیے۔ وہ واحد خوشخبری جو لوگوں کو اُنکے گناہوں سے نجات دیتی ہے وہ پانی اور روح کی حقیقی خوشخبری ہے۔ بھائیو، ضرور ہے کہ ساری دنیا پانی ا ور خون کی خوشخبری کی طرف پھِر آئے۔ اُنہیں پانی اور روح کی خوشخبری کی طرف جس میں خدا کی راستبازی پائی جاتی ہے آنا ہی پڑے گا۔
 اِس کا سبب یہ ہے کہ پانی اور روح کی خوشخبری ہی صرف وہ سچائی ہے جو ہمیں گناہ سے چھڑا سکتی ہے۔ صرف خدا کی راستبازی سے لپِٹی ہوئی خوشخبری ہی ہماری نجات کا سبب بن سکتی،ہمیں گناہ کے بغیر اُسکےبچوں میں تبدیل کرسکتی ہے۔مزید، ہمارےدلوں میں روح القدس خدا کے لوگوں کی حفاظت کرتااور یہ روح القدس ہمارے لئےدعاکرتا، ہمیں برکت دیتا، ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا اور ہمیں ابدی زندگیاں نعمت کے طور پر دیتا ہے۔
یہ دیکھ کر دِل کو بہت تکلیف ہوتی ہے کہ یہاں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اِ س خوشخبری پر ذرا بھی توجہ نہیں دیتے ہیں۔ میں آپ سب سے یہ اُمید کرتا ہوں کہ آپ یسوع کے بپتسمہ کو صاف طور پر سمجھنے کے ذریعے پانی اور روح القدس کی اِس خوشخبری پر ایمان لائیں گے۔ یسوع نے یوحنا سے بپتسمہ اِس لئے نہیں لیا کیونکہ وہ مُنکسِر تھا۔ اُس کا بپتسمہ لینے کا سبب دنیا کے سب گناہوں کو برداشت کرنا تھا۔ یوحنا ،جو عورتوں میں سے پیدا ہونے والوں میں سب سے بڑا ہے، جب اُس نے یسوع کو بپتسمہ دیا تو اُس نے اپنے ہاتھ یسوع پر رکھے۔ یہ دستور پرانے عہد نامہ میں سردار کاہن کیلئے بے عیب قربانی کے جانور پر ہاتھ رکھنے کے مشابہ ہے(احبار۱۶: ۲۱)۔یسوع کی صلیبی موت اُس کا اپنے جسم پر گناہوں کو اُٹھا لینے کا نتیجہ تھا، اور یہ گناہ کی خون بہانے کی اُس قربانی کے مشابہ ہے جس میں ہاتھ رکھنے کے بعد ذبح ہو کر خون بہانا مقرر تھا۔
کیونکہ پانی اور روح القدس کی یہ خوشخبری نئے اور پرانے عہد نامہ دونوں میں مرکوز ہے، ہر کوئی جو اِس اصل خوشخبری کے کسی حصے کو چھوڑ کر دوسری خوشخبری پر یقین رکھتا ہے اُس کا ایمان ایک غلط ایمان ہے۔ اِس دنیا میں آنے کے بعد سب سے پہلا اور سب سے اہم کام جو یسوع نے کیِاوہ یوحنا سے بپتسمہ پانا تھا۔ آپ کیلئے یہ ایمان لانا بہت غلط ہے کہ اُس کا بپتسمہ صرف ایک علامت ہے اور یہ خیال کرنا کہ یسوع کا بپتسمہ پانا اُس کی پاکبازی سے باہر ہے۔
کسِ طرح کا شخص ایک بدعتی ہے؟ طِطس ۳: ۱۰ ،میں یہ مرقوم ہے، ” ایک دو بار نصیحت کر کے بدعتی شخص سے کنارہ کر۔ یہ جان کر کہ ایسا شخص برگشتہ ہو گیا ہے اور اپنے آپ کو مُجرم ٹھہر اکر گناہ کرتا رہتا ہے۔“ ایک برگشتہ آدمی ایک ایسا شخص ہے جو اپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہے۔ ایک برگشتہ شخص سے مرُاد وہ شخص ہے جو اپنے گناہوں کے اِس اعتراف واقرار کرنے میں اَڑا رہتا ہے کہ اُس میں گناہ موجود ہے۔ اِس لئے، ایک مسیحی جو کہتا ہے کہ، ” مَیں ایک گنہگار ہوں“ ایک برگشتہ آدمی ہے، یعنی ایک بدعتی شخص۔ کلامِ مقدس میں لکھا ہے کہ، ” ایک یا دو بار نصیحت کر کے بدعتی شخص سے کنارہ کر۔“
 ایک پاک اور مقدس شخص کو ایسے بدعتی شخص کے پاس نہیں جانا چاہیے، کیونکہ اِس قسم کا مسیحی
برگشتہ اور مُجرم ہے۔ وہ اُن میں سے ایک ہے جو اپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہے کیونکہ ایسوں کا ایمان اور مذہبی زندگی جڑ سے اُکھاڑ پھینکی جا چکی ہے۔ ایک شخص جو پانی اور روح کی خوشخبری کو قبول کرنے کے ذریعے خدا کے نزدیک اپنے آپکو پاک کرنا نہیں چاہتا ایسا شخص ہے جو ناقابلِ معافی گناہ کر رہا ہے، بلکہ اِس کی بجائے خدا کے نزدیک اُس کی مکمل نجات کو یہ کہنے کے دوران کہ وہ ایک گنہگار ہے رد کر رہا ہے۔ ایک شخص جو اپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا تو بھی یہ خیال کرتا ہےکہ وہ مسیح میں ایماندار ہے تو اُس میں گناہ پایا جاتا ہے اِسی لئے وہ اپنے آپ کو گنہگار کہتا ہے، اور بدعتی ہے جو جہنم کی طرف بڑ ھ رہا ہے۔
بعض مسیحی اپنی کاروں کے پیچھے اشتہار لگاتےہیں جن پر لِکھا ہوتا ہے کہ ” یہ میر ا اپنا قُصور ہے۔ “ جب ایک انسانی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو یہ کچھ رحم اور سخت ہمدردی والا فقرہ معلوم ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں اِس کا مطلب ہے کہ یہ کسی کا اپنا قصُور ہے کہ وہ اِن معاملات میں جیسا کے جہنم میں جانا، ایک بدعتی آدمی بننا، اور لعنتی ٹھہرنا یہ سراسر کسی کی اپنی غلطی ہے۔’ یہ میرا اپنا قصور ہے۔ ‘ ایک خلافِ قیاس ہے جو کہتی ہے کہ کوئی شخص اپنے آپ سے پاک ہونے کی زندگی گزارنے جا رہا ہے۔تاہم، یہ خیال کرتے ہوئے نعرہ لگانا کہ وہ نیک کاموں کے ذریعے پاک زندگی بسر کرسکتا ہے، یہ براہ راست خدا کے اُس کلام کو چیلنج کرنے کے برابر ہے جو انسانی نسل کو بدی کی نسل کہہ کر پکارتا ہے۔ وہ جو اِس قسم کے انسانی خیالات کے پیچھے بھاگتے ہیں ضرور ہی ہر طرح کی لعنتوں کو پائیں گے۔
کیا پھر اپنے آپ کو مُجرم ٹھہرانے والے لوگوں کیلئے کوئی موقع ہے؟ تو پھر آپ کو میرے رومیوں
۳باب کے پیغام کو ایک مرتبہ پھر بڑی احتیاط کے ساتھ سُننا چاہیے جو بیان کرتا ہے کہ گناہوں کی مخلصی مذہبی پاکیزگی کی تعلیمات کی طرف اشارہ نہیں کرتی ہے۔ رومیوں کا خط اِس کے متعلق بڑی تفصیل سے واضح کرتا ہے۔ پولوس رسول پہلے ہی جانتا تھا کہ لوگ ایک نہ ایک دن کیا کہیں گے اور اِس لئے اُس نے پہلے یہ سب کہہ دیا کہ پاک بننا واقعی بغیر گناہ کے ہی ممکن ہے اور یہ ایک گنہگار کا محض اپنے آپ کو راستباز پکارنا نہیں ہے۔ اُس نے یہ بھی واضح طور پر گواہی دی کہ صرف پانی اور روح کی خوشخبری ہی واحد حقیقت ہے۔ اِسلئے ،یہ فطری بات ہے کہ وہ جو صرف صلیبی خون پر ایما ن رکھتے ہیں باطل ہونگے اور رومیوں کا خط پڑھنے کے دوران اُن کی زبانیں بند ہو جائیں گی ۔
پولوس رسول کا رومیوں کے نام خط واقعی ایک عظیم الہامی کتاب ہے کیونکہ یہ پانی اور روح القدس کی خوشخبری کی گواہی دیتا ہے۔ خواہ کو ئی ایمان لانے سے پہلے کتنا ہی گنہگار کیوں نہ ہو تو بھی یسوع پر سچائی سے ایمان لانے کے بعد وہ راستباز ٹھہر سکتا ہے۔ حقیقت میں راستباز شخص وہی ہے جس کے دل
میں گناہ نہیں۔ یہی ایمان کی راست قسم ہے جس سے ہر کوئی اپنے آپکومُلبس کر سکتا ہے۔
میں امید کرتا ہوں کہ اگر اس وقت بھی ، لوگوں کے عقائد مکمل نہیں ہوئے تو ، ان کے عقائد بالآخر کمال کو پہنچیں گے جب وہ نئے سرے سے پیدا ہونے والی کلیسیاکے ذریعہ پانی اور روح کے کلام پر کان لگاتے ہیں۔ براہ کرم ، ان پیغامات کے ذریعہ پانی اور روح کی خوشخبری کے بارے میں مزید سیکھیں اور سچائی کے کلام کی تصدیق کریں۔
مجھے یقین ہے کہ خدا ہمیں آسمانی نعمتوں کی دولت سے نوازے گا۔