Search

उपदेश

مضمون 9: رومیوں (رومیوں کی کتاب پر تفسیر)

[باب6-1] رومیوں ۶باب کا تعارف

ضرور ہے کہ ہم یسوع کے بپتسمہ کے مکاشفہ کو پہچانیں

 
کیا آپ یسوع کے بپتسمہ کے مکاشفہ کو جو اُس نے یوحنا سے لیا جانتے اور ایمان لاتے ہیں؟۔ میں آپکو اِس کے متعلق رومیوں۶ : ۱۔۴ کے وسیلہ بتانا چاہوں گا، ” پس ہم کیا کہیں؟ کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیا دہ ہو؟ ہرگز نہیں۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مرَ گئے کیونکر اُس میں آئندہ کو زندگی گزاریں؟ کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا؟ پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مرُدوں میں سے جلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں۔ “
اس کلام کو سمجھنے کیلئے اور سچائی کو پانے کیلئے ضرور ہے کہ، سب سے پہلے ہم پولوس کے ایمان کو جو گلتیوں۳ :۲۷ میں دکھایا گیا ہے فہم میں لائیں اور بالکل اُسی طرح کا ایمان رکھیں جیسا کہ اُس کا تھا۔ وہ فرماتا ہے، ” اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔ “اِس اقتباس کا کیا مطلب ہے؟ اب ہم اِن الفاظ کو متی۱۳:۳۔۱۷کے کلام کے وسیلہ سمجھ سکتے ہیں۔
پولوس سے پوچھا گیا ہم خدا کی راستبازی پر ایمان لانے کے وسیلہ ہمیشہ کیلئے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں تو پھر ہمیں گناہ کو جاری رکھنا چاہیے۔ پولو س کا جو اب تھا نہیں ،اور یہ جواب اُن کا بھی ہے جو سچائی سے خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ راستباز بدن میں کبھی گناہ نہیں کرتا ہے۔ یہ حقیقت نہیں ہے۔
اِس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہمارے گناہ معاف ہو چکے ہیں ،اِس لئے ہمیں اور گناہ کرنے کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ راستباز پیشتر سے ہی اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لے چکاہے۔ کیسے وہ جو اُس کی راستبازی پرایمان لا چکے ہیں گناہ میں رہیں گے؟ یہ بالکل بھی سچ نہیں ہو سکتا ۔ پولوس رسول
گلتیوں۳: ۲۷میں بیان کرتا ہے، ” اور تم سب جتنوں نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔ “
دوسرے لفظوں میں، یسوع نے ہمارے سب گنا ہ بپتسمہ کے وسیلہ اپنے اوپر اُٹھا لئے اور صلیب پر جان دے دی تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ایمان کے وسیلہ” مسیح کے بپتسمہ“ میں شامل ہو سکے۔ اِس لئے، ہمارے پاس اِس قسم کا ایمان ہونا چاہیے۔
 
 

ضرور ہے کہ ہم یسوع کے بپتسمہ کے ایمان سے معمور ہوں

 
ضرور ہے کہ ہمارے پاس یسوع کے بپتسمہ اور اُس کی موت کےساتھ پیوستہ ایمان ہو۔ بائبل میں بیان کیا گیا ” اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہو نے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔“ اِس اقتباس کا مطلب یہ ہے کہ جب یسوع نے یردن پر یوحنا سے بپتسمہ لیا، تو اُس نے ایک ہی بار ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اِس کا مطلب یہ بھی ہے کہ یسوع کی صلیبی موت ہمارے سب گناہوں کا کفارہ تھی کیونکہ وہ بپتسمہ کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا چکا تھا۔ اِس سچائی کا فہم اور اِ س پر ایمان لانا ایسا ایمان ہے جو ہمیں ہمارے خداوند یسوع کے ساتھ پیوست کرتا ہے۔
ہم اپنی بدکاریوں کی وجہ سے خدا کی راستبازی سے بہت دور ہو گئے تھے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ جب یسوع نے یوحنا سے بپتسمہ لیا تو اُس نے ہمارے سب گناہوں اور خطاؤں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا؟ یسوع نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ ایک ہی بار ہمارے سب گناہ اُٹھا لئے اور گناہوں کی مزدوری ادا کرنے کیلئے صلیب پر جان دے دی۔ ہم وہ مخلوق ہیں جو کچھ نہیں کرتے بلکہ ہم اپنی ساری زندگی خدا کے سامنے کوئی نہ کو ئی گناہ کرتے رہتے ہیں۔ اِ س لئے، ہمیں مسیح میں شامل ہونے کا ایسا بپتسمہ لینا ضرور ہے جسکی بنیا د یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ہو۔صرف تب ہی ہم مسیح میں شامل ہونگے اگر ہم ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع نے خدا کی راستبازی کو اپنے بپتسمہ کے وسیلہ پورا کیِا۔         
کس نے باپ کی مرضی، اُس کی راستبازی کی تکمیل کی؟ یہ یسوع مسیح خود آپ ہی تھا ۔یسوع نے ایک ہی بار خدا کی راستبازی کو پورا کر دیا۔ صرف یسوع ہی اپنے بپتسمہ کے وسیلہ جو اُس نے یوحنا سے لیا ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا کر اپنی موت کے وسیلہ ہمارے گناہوں کی مزدور ی ادا کرنے کےقابل ٹھہرا۔ اگر ہم
مسیح میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ،ہمیں اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھنا چاہیے کہ اُس نے ایک ہی بار ہمارے سب گناہوں کو اُٹھا لیا۔
ہم کو اپنے خداوند کے ساتھ پیوستہ ہونا اور ایمان لانا ضرور ہے کیونکہ وہ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ ہمارا ابدی نجات دہندہ بن گیا۔ اَب آپکے پاس صرف یہی انتحاب رہ جاتا ہے کہ آیا آپ اِس حقیقت کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔آپ اُ س کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان لا کر خدا کے فرزند بنیں گے یا اِس حقیقت کو رد کر کے جہنم کی ابدی ہلاکت میں مرنا چاہیں گے یہ سب کچھ اب آپ پر انحصار کرتا ہے۔ یسوع نے بپتسمہ لیا تاکہ ہمارے سب گناہوں کو دور پھینک دے (متی۳ :۱۳۔۱۵)۔
اگر ہم متی۳: ۱۵کو پڑھیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں، ”اِسی طرح“ کا مطلب خدا کی راستبازی کو پورا کرنا ہے کے طور پر استعمال ہوُا ہے۔ یونانی میں یہ جملہ ” اِسی طرح “ ” ہو۔ٹاس گار “ (gar hoo’–tos)ہے،جس کا مطلب ’ اِسی راستہ سے‘ ، ’ سب سے بہتر ‘ ، یا ’ اِ س کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ‘ ، یہ بیان کر رہا ہے کہ اُس کا بپتسمہ ہی گناہوں کو منتقل کرنے کا یقینی راستہ تھا۔ یہ الفاظ ثابت کرتے ہیں کہ یسوع نے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو یوحنا کے بپتسمہ کے وسیلہ اُن پر دوبارہ لاگو نہ ہونے کیلئے اُٹھا لیا۔
 جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو، ہمارے گناہ اُس پر منتقل ہو گئے تھے۔ ہمیں رومیوں۶: ۵ ۔۱۱کی سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے،کہ یسوع نے بپتسمہ لیا تاکہ اِس سے ہمارے گناہ دور کئے جاسکیں اور وہ صلیب پر مرَ گیا تاکہ اِ س کے عوِض بنی نوع انسان کو بچالے۔
جب ہم کسِی سے کچھ اُدھار لیتے ہیں، تو ہمیں اِس قرض کےبرابر اُجرت ادا کرنی پڑتی ہے۔ اِسی طریقےسے، ہمیں ضرورجاننا چاہیے کہ کس طریقےسے اور کتنی زیادہ مزدوری ہمارے خداوندنےہمارے
گناہوں کے ساتھ انہیں ہم سے دور کرنے کیلئے ادا کی ہے۔
جب یسوع نے بپتسمہ لیا، اُس نے ہمارے سب گناہ جو پیشتر سے ہو چکے تھے کو اُٹھا لیا جب سے ہم پیدا ہوئے تھے،۱۰برس کی عمر تک پھر ۱۰سے ۲۰ ،۳۰ ،۴۰ ،۵۰ ،۶۰ ،۷۰ ،۸۰ ،۹۰اور وہ گناہ جو ہم اپنی آخری سانس تک کرتے ہیں۔اُس نے ہمارے سب گناہوں کو اپنے بپتسمہ کے وسیلہ اُٹھا لیا اور اُن کیلئے اُجرت ادا کی۔ یسوع نے ہمارے بدیوں کو جو ہم نے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کیں، دونوں کو ایک ہی بار اُٹھا لیا۔ یسوع نے ہمارے گناہوں کو دھونے کیلئے بپتسمہ لیا اور اُس نے صلیب پر جان دے کر گناہوں کی اُجرت ادا کی۔ یہی ہے وہ خوشخبری جو پانی اور روح کی سچائی سے معمور ہے، اور جو کتابِ مقدس بیان کرتی ہے۔
 ہم یہاں بہت سے مسیحیوں کو دیکھتے ہیں جو پاکیزگی کی تعلیم کو قائم کرنے کی سخت کوشش اور
حمایت کرتے ہیں اور یسوع کو اپنا نجات دہندہ قبول کرنے کیلئے سخت جدوجہد کرتے ہیں کیونکہ وہ ” بپتسمہ “ کے مکاشفہ کو جس کے متعلق پولوس کہتا ہے سمجھ نہیں پاتے۔ اگر یسوع زمین پر نہ آتا اور یوحنا سے ” بپتسمہ“ نہ لیتا تو بنی نوع انسان کے گناہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے قائم رہتے۔ اِس لئے، ہمیں ایسی جھوٹی تعلیمات پر ایمان نہیں رکھنا چاہیے جو ایسی تعلیمات دیتی ہیں کہ ہمارے بدن اور دل وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ پاک ہو سکتے ہیں۔
اِس زمین پر ابدی سچائی صرف یہ ہے کہ یسوع نے بپتسمہ لیااور ہمارے سب گناہوں کو دور کر دیا تھا۔ پانی اور روح کی خوشخبری پر اعتقاد رکھیں جو ہمیں بہم مدد پہنچاتی ہے کہ تمام جھوٹی تعلیمات پر غالب آئیں اور اُن سب کو جو ایمان رکھتے ہیں فتح سے ہمکنار کرتی ہے۔ اِسلئے، ہمیں اِس خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔ بعض مسیحی نئے سرے سے پیدا نہ ہونے کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے کیونکہ اُنہوں نے خود کو یسوع کے بپتسمہ سے پیوستہ نہیں کیِاہے۔
کیا آپ نے کبھی نیزہ کے ساتھ چھِدے ہوئے دل کی تصویر کو دیکھا ہے؟یہ خدا کی قر بانی کی محبت کو ظاہر کر تا ہے۔ خدا ہم سے بڑی محبت کرتا ہے اِسی لئے اُس نے ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ ہمارے سب گناہوں سے رہائی بخشی ہے۔ ” کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے “ (یوحنا۳: ۱۶)۔
آپکو یسوع کی اُس محبت کو جو اُس نے بپتسمہ لینے اورصلیب پر خون بہانے کے وسیلہ آ پ سے کی قبول کرنا چاہیے۔ ضرور ہے کہ ہمارے دل خدا کی راستبازی کے ساتھ پیوستہ ہوں۔ مسیح کی راستبازی سے جڑی ہوئی ایک ایمان سے بھری زندگی ہی ایک خوبصورت زندگی ہے۔ پولوس رومیوں ۶باب میں حتمی طور پر کہتا ہے کہ ہم کو خدا کی راستبازی میں ایمان کے وسیلہ پیوستہ ہو کر رہنا ہے۔
کیا ہم، رومیوں کے خط ۷: ۲۵میں جو پولوس نے بیان کیا ہے کو پسند کرتے ہیں، غرض میں خود اپنی عقل سے تو خدا کی شریعت کا مگر جسم سے گناہ کی شریعت کا محکوم ہوں۔ کیا آپ اِس پسند کرتے ہیں۔ ؟ ہا ں ہم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پولوس ہمیشہ ہمیں اپنے دلوں کو خدا کی راستبازی کے ساتھ پیوستہ رکھنے کی ہدایت کرتا ہے۔ اگر ہم خداوند کی راستبازی کے ساتھ اپنے آپ کو پیوستہ نہ کریں گے تو کیا ہو گا۔؟ پھر ہم مکمل طور پر ہلاک ہوجائیں گے۔
جنہوں نے اپنے آپ کو خدا کی راستبازی سے پیوستہ کر لیا ہے وہ اُس کی کلیساکے ساتھ اپنی زندگی
بسر کرتے ہیں۔ اگر آپ خدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں، تو ضرور ہے کہ آپ اُسکی کلیسیا اور اُسکے خادمین کے ساتھ یکجا ہو جائیں۔ جسم ہمیشہ گناہ کی شریعت کی خدمت کرنے کی کوشش کرتا ہے،پس ضرور ہے کہ ہم ایمان سے زندہ رہیں ،اور زندگی کی شریعت پر بار بار بغور سوچیں ۔ اگر ہم یہ ذہن نشین کر لیں اور ہر روز خدا کی راستبازی کے متعلق جگالی یعنی غوروخوص کریں، تو ہم اُس کے ساتھ پیوستہ ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل مقدس میں جو جانور جگالی کرتے ہیں وہ پاک ہیں (احبار۱۱ :۲۔۳)۔
خدا کی راستبازی کے ساتھ پیوستہ ہوں۔ کیا آپ ایک نئی اور بلند پایہء قوت کو محسوس کرتے ہیں یا نہیں؟ اَب خدا کی راستبازی کے ساتھ پیوستہ ہونے کی کوشش کریں! ہم آپ سے کہتے ہیں کہ آپکے دل یسوع کے بپتسمہ کے ساتھ پیوستہ ہو چکے ہیں۔ پھر کیا گناہ ابھی تک آپکے دلوں میں ہے یا نہیں؟— نہیں گناہ اب ہم میں نہیں ہے— اب یسوع مسیح ہمارے لئے صلیب پر مصلوب ہو چکا ہے۔ اپنے دل میں اِس پر ایمان رکھیں۔ کیا آپ اِس حقیقت کو بھی اپنے دل کے ساتھ پیوستہ کر چکے ہیں؟پھر ،ہم مرُدہ ہیں یا نہیں؟— ہم مرُدہ ہیں— اور کیا مسیح مرُدوں میں سے جی اُٹھا ہے؟ — ہاں — پھر ،ہم بھی مرُدوں میں سے جلائے جا چکے ہیں۔ جب ہم مسیح کے ساتھ اپنے دلوں کو پیوستہ کرتے ہیں ،تو ہمارے گناہ دُھل جاتے ہیں؛ہم مسیح میں اُسکے ساتھ صلیب پر مصلوب ہوئے اور اُس کے جی اُٹھنے کے وسیلہ ہم بھی مرُدوں میں سے جی اُٹھے اور زندہ ہیں۔
تاہم، اگر ہم مسیح میں پیوستہ نہیں تو کیا ہوگا؟ ” آپ کسِ کے متعلق بات کر رہے ہیں؟ اوہ ہاں، آپ یسوع کے بپتسمہ کے متعلق بات کر رہے ہیں، آپ کا مطلب ہے ،کہ پرانے عہد نامہ میں یہ قربانی پر ہاتھ رکھنے کا نظام تھا، اور نئے عہد نامہ میں یہ یسوع کا وہ بپتسمہ ہے جو اُس نے یوحنا سے لیا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ درست ہو! لیکن اِس میں کیا خاص بات ہے کہ ہر کوئی اِس کے متعلق خواہ مخواہ پریشان ہوتا پھرے۔“
 جو اُس کے بپتسمہ پر لفظی ایمان رکھتے ہیں اُن کا ایمان سچا نہیں، اِسطرح وہ آخر میں یسوع کو ترک کر دیتے ہیں۔نظریاتی ایمان، جو طالبِ علم سکول میں اپنے اساتذہ سے سیکھتے ہیں محض معلومات ہے، اور خدا کی راستبازی کوپانے کیلئے نا کافی ہے۔ لیکن یہاں ایسے طُلبہ ہیں جو واقعی اپنے اساتذہ کی عزت کرتے اور اپنے اساتذہ کی راہنمائی اور کردار کو سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں خدا کے کلام کو محض علم کے طور پر جاننے کیلئے قبول نہیں کرنا چاہیے بلکہ اُس کے کردار، محبت، رحم اور راست کاموں کے ساتھ اُسے اپنی دل میں پختگی سے جما لینا چاہیے۔ ہمیں محض علم پانے کی خواہش کو دور کر دینا چاہیے جب ہم خدا کے کلام کی
تعلیم پاتے ہیں ۔
اُن کی عقل جو ہمارے خداوند کے کلام کے ساتھ پہلے ہی بہت گہرائی سے پیوستہ ہیں وہ خداوند کی خدمت کرنے میں ثابت قدم ہیں اور ایسوں کی اُس کے ساتھ اچھی رفاقت ہے، اور وہ مشکل ترین صورتحال میں کسِی بھی طرح اِس سے نہیں ہٹتے ہیں۔ وہ محض عظیم رُتبے کو حاصل کرنے کیلئے بڑی احتیاط کے ساتھ چلتےہیں۔ لیکن جنہوں نے ابھی تک اپنے دلوں کو اُس کے ساتھ پیوستہ نہیں کیِاچھوٹی سے چھوٹی پریشانی بھی اُنہیں متاثر کر دیتی ہے۔
ضرور ہے کہ ہم اپنا ایمان خدا کی راستبازی کے ساتھ پیوستہ کریں۔ ضرور ہے کہ ہم اپنے دلوں کو اِس دنیا کی معمولی سی پریشانیوں سے گھبرا کر اِس ایمان کو ترک کر دینے سے روکیں۔ جنہوں نے اپنے دلوں کو مسیح میں شامل کیا وہ سب یسوع کے بپتسمہ میں شامل ہو کر، اُس کی موت میں شامل ہوئے اور اپنے گناہوں سے مخلصی پانے کیلئے پھر اُس کے ساٹھ جی اُٹھے۔ ہم اِس لادینی دنیاکے لوگ نہیں، اِسلئے ہمیں ضرورہی ایمان لاناچاہیے ہمیں اُسے خوش کرنے کیلئے اُس کی راستبازی میں پیوستہ ہونا ہے ،جو ہمیں اُسکی راستبازی کے خادم کہہ کر پکارتا ہے۔
اگر آپ خدا کی راستبازی سے پیوستہ ہوں ،تو آپکا دل اطمینان اور خوشی سے بھر جائے گا کیونکہ خدا کی قوت ہماری ہو جائے گی۔ ہم عظیم طور پر ایک مبارک زندگی بسر کر سکتے ہیں کیونکہ خدا اپنی لامحدود برکتوں اور الٰہی قدرت سے ہمیں نوازتا ہے۔
آئیں اپنے دلوں کو خدا کی راستبازی سے پیوستہ کریں۔ پھر آپ اِس قابل ہونگے کہ خدا کے خادموں کے ساتھ یکجا ہو سکیں، میری طرح، اُس کے کلام پر مضبوط ایمان کے وسیلہ مشترکہ رفاقت کے باعث زور دار طریقہ سے اُسکی خدمت کرسکیں۔ اگرچہ آپکا ایمان رائی کے دانے سے بھی چھوٹا ہے تو بھی خداوند آپکے گناہ مٹِا چکا ہے۔ اُس کے ساتھ پیوستہ رہیں،خاص کر اُس کے بپتسمہ کے ساتھ،اگرچہ آپ کمزور ہیں تو بھی۔
ہم خدا کا اُس ایمان کیلئے شکر ادا کرتے ہیں جو ہمیں خداوند میں یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ پیوستہ کرتا ہے۔ ہمیں خداوندکے ساتھ اپنے دلوں کو ابھی سے جب ہم خداوندکے ساتھ ملِے ہیں اِسی دن پیوستہ کر لینا ہے۔ہم اپنے آپ سے کمزور ہیں اِسلئے ہم کو خدا کے ساتھ پیوستہ ہونا ہے۔ کیا آپ اپنے دل کو یسوع کی راستبازی کی ساتھ جسِ کو اُس نے پورا کیا پیوستہ کرنے کا ایمان سیکھ چکے ہیں؟کیا آپ نے یسو ع کے بپتسمہ کےساتھ پیوستہ کرنے والے ایمان کو پا لیا ہے؟ ضرور ہے کہ آپ اُس ایمان کو پائیں جس نے ہمیں یسوع کے بپتسمہ اور خون بہانے کے ساتھ پیوستہ کیِا ہے۔ وہ جو ایسا ایمان نہیں رکھتے وہ نجات پانے میں ناکام ہو جائیں گے اور بے ایمانی کی زندگی بسر کریں گے۔ اِس لئے، خدا کی راستبازی آپ کی زندگی کیلئے بہت ضروری ہے۔
خداوند کے ساتھ پیوستگی گناہوں کی معافی اور خدا کی راستبازی کی اُن نعمتوں کو لاتی ہے جس کے وسیلہ ہم خدا کے فرزند ٹھہر سکتے ہیں۔ میری یہ بے مثال خواہش ہے کہ خدا کی راستبازی آپ کی ہو جائے
۔یسوع مسیح آپکے ایمان کا خداوند اور خدا کی راستبازی ہے۔ ایمان لائیں!اور خدا کی راستبازی کو پائیں ۔ پھر،خدا کی برکتیں آپکے ساتھ ہونگی۔
 
 
ہمیں خدا کو صرف اپنی نذریں ہی پیش نہیں کرنا چاہیے۔
          
بعض مسیحی خدا کی راستبازی پر ایمان نہیں رکھتے اور محض اُس کی تعریف کرتے رہتے ہیں، ” ♫اے، خدا جو میرا ہے اُسےلےکرتو اپنا کر لے، ♪میری چھوٹی سی نذر، میری زندگی، میری قربانی،♫ اگرچہ یہ تھوڑا ہے، میں اپنا سب کچھ تجھے دے دوں،میرے بادشاہ ۔♪ میرے خداوند میں صرف تیرے لئے زندہ رہونگا! ♫اے ،روح القدس آگ کی صورت پر نازل ہو۔ “ ہمیں اِس طرح کے مسیحی نہیں بننا ہے۔ وہ ہر روز خُداکی تعریف اور اُس کے حضور اپنی عقیدتیں پیش کرتے رہتےہیں، لہذا خداکو اُن کے لئےکچھ کرنےکاموقع نہیں ملتا۔
انسان بہت عقیدت مند ہوکر خدا کو پریشان کررہا ہے۔ خداوند ہمارے اندھے نذرانوں سے اُ کتا چکا ہے۔ وہ خدا کو اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ اُن کی”انسانی“ راستبازی کو قبول کرے۔ وہ مسلسل طور پر خدا کے سامنے چلاتے ہیں، ” اے،خُدا!ہمارے نذرانوں کو قبول فرما! “ ایسے لوگ جب وہ اپنے گھر کی صفائی ستھرائی، چھتوں کی صفائی حتیٰ کہ کھانے پینے کے دوران بھی خداوند کو اِسی بات کیلئے پکارتے رہتے ہیں۔ یہ بہت دل دکھانے والی بات ہے کہ اکثر مسیحی یسوع کو صرف یہی کہتے کہ اُن کے جسمانی ہدیوں کو قبول کرے حالانکہ وہ خدا کی راستبازی کو نہ جانتے ہیں اور نہ اِس پر یقین کرتے ہیں۔ہمیں اپنے ہدیوں کو ایک طرف کرکے خداکی اُس راستبازی کو قبول کرنا چاہیے، جو یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر مشتمل ہے۔
ہمارے جسمانی نذرانےخدا کے حضور کوئی اثر نہیں رکھتےہیں۔ لیکن انسان پھر بھی خدا سے دعا گو
ہیں کہ وہ اُن کے نذرانوں کو قبول کرے اور بدلے میں اُن کے گناہوں کو معاف کرے۔ یہ اتنا ہی بے وقوف ہے جتنا کسی گندے اور غریب بھکاری نے اپنا سارا سامان ارب پتی کو دے دیا اور بے کار اور گندےنذرانےکے معاوضے میں بھاری حویلی میں رہنے کو کہا۔ خدا نہیں چاہتا کہ ہم اپنی ہی راستبازی پر فخر کریں۔خدا چاہتا ہے کہ ہم یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان لائیں۔
مسیحیت اِس دنیا میں انسانوں کے پیداکردہ مذہب کی قسم نہیں ہے۔ مسیحیت دوسرے دنیاوی مذاہب جیسا کہ بدھ مت کی طرح نہیں ہے ،جس کو اپنے آپکو خالص کرنے کیلئے مسلسل دعُا، اور سجدوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایساایمان نہیں رکھنا چاہیے: دنیاوی مذاہب کے بانیوں کی طرح برکتیں پانے کیلئے دعائیں اور سجدےکرنا۔ ہمیں اُسکی برکت پانے کیلئے ہدیہ اور درخوستوں کی بجائے خدا کی راستبازی کو جاننے اورقبول کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ خود یہ نعمتیں ہمیں ایمان کے طور پر دے دینا چاہتا ہے۔
جب ہم یسوع کے یوحنا سے بپتسمہ پانے اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھیں تو ہم گناہوں کی معافی حاصل کر لیں گے۔ یسوع نے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لے جانے کیلئے بپتسمہ لیا تاکہ ایک ہی بار ہمیشہ کیلئے گناہوں کو مٹا دے ۔ اِسلئے، اُسے اپنے بپتسمہ اور صلیبی موت کو دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
عبرانیوں ۱۰: ۱۸بیان کرتا ہے، ” اور جب اُن کی معافی ہو گئی ہے تو پھر گناہ کی قربانی نہیں رہی۔“ یسوع نے ایک ہی مرتبہ ہمارے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا ،اور خدا کی ساری راستبازی کو پورا کِیا۔ اَب ہمارا بپتسمہ اور مسیح کے خون پرایمان خدا کے ساتھ ہمارے تعلق کو بحال کرتا ہے۔
پولوس اِس پر بات کرتا ہے، ” پس گناہ تمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے کہ تم اُسکی خواہشوں کے تابع رہو “ (رومیوں۶:۱۲)۔ہم یسوع مسیح کے ساتھ حکومت کر یں گے، جو ہمارا خداوند اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ گناہ کا اب آپ پر کوئی اختیار نہیں ہے۔ وہ وقت جب گناہ نے ہم پر حکومت کی گذر چکا ہے۔ ہمیں فاسِق لالچ یا اپنی تمناؤں کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔ ہم اِن سب چیزوں پر پورے اِختیار کے ساتھ غالب آ سکتے ہیں کیونکہ خدا نے ہمیں اپنی مکمل راستبازی عطاکی ہے ۔
 
 

اپنے دل اور بدن کو خدا کی راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے پیش کریں

 
 ” اور اپنے اعضا نا راستی کے ہتھیار ہونے کیلئے گناہ کے حوالہ نہ کیِاکرو بلکہ اپنے آپ
 کو مرُدوں میں سے زندہ جان کر خدا کے حوالہ کرواور اپنے اعضا راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے خدا کے حوالہ کرو “ (رومیوں۶: ۱۳)۔
پولوس گناہ کا مقابلہ کرنے کیلئے تین جامع اصول بتاتا ہے۔ اول تو یہ کہ، ہمیں اپنے فانی بدن کی خواہشات کی تابعداری نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں اُن سب خواہشات کو ترک کرنا ہے جو ہم پچھلی زندگی میں حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔دوسرا، ہمیں اپنے اعضا کو ناراستی کے ہتھیار ہونے کیلئے گناہ کے حوالہ نہیں کرنا چاہیے۔ ضرور ہے کہ ہم اپنے ہتھیاروں یعنی اپنی خصوصیات کو ناراستی کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے سے روکیں۔ تیسرا، ہمیں اپنے اعضا خدا کی راستبازی کے ہتھیار ہونے کیلئے خدا کے حوالہ کرنا چاہیے۔
یسوع پر ایمان لانے سے پہلے ،ہم نے اپنے ہاتھ، پاؤں، منہ اور آنکھیں گناہ کے حوالہ کئے ہوئے تھے۔ ہم گناہ کے ہتھیار بنے رہے اور جہاں اِس نے ہمیں لے جانا چاہا ہم نے اِس کی پیروی کی۔ مگر ضرور ہے کہ اب ہم اپنے اعضا کو ناراستی کے ہتھیار ہونے سے باز رکھیں۔ ہمیں گناہ کو کسی مقابلہ کے بغیر ہی آسانی سے اپنے اوپر حکومت نہیں کرنے دینا چاہیے۔ جب ہم پر گناہ کی آزمائش آئے، تو ہمیں گناہ سے مخاطب ہو کر کہنا چاہیے، ” اے گناہ ،یسوع نے تجھے ہلاک کر دیا ہے۔“ اور ضرور ہے کہ ہم اقرار کریں کہ خدا ہمارے پورےوجودکا مالک ہے۔
زندگی کو ایمان سے گزارنے کیلئے ،ہمیں جو کرنا ہے اور جو نہیں کرنا ہے دونوں چیزوں کوذہن میں رکھنا چاہیے۔ ضرور ہے کہ ہم اپنے اعضا گناہ کے حوالہ نہیں، بلکہ خدا کے حوالہ کریں۔ جو کچھ ہمیں کرنا ہے اور جو کچھ نہیں کرنا چاہیے یہ بات اہمیت رکھتی ہے۔ اگر ہم خدا کے حوالہ کچھ نہیں کرتے ہیں، تو اِسکا مطلب از خود یہ ہو گاکہ ہم اپنے اعضا کو گناہ کے حوالہ کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر ہم اپنا وقت خدا کے حوالہ کر دیتے ہیں، تو گناہ کے حوالہ کرنے کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں ہوگا۔ ضرور ہے کہ ہم گناہ
سے دُشمنی اور خدا کے خاندان سے صُلح رکھیں۔
شائد ہم اتفاقیہ طور پر یہ کہیں، ” میرے پا س گناہ کو شکست دینے کیلئے ہمت نہیں ہے۔ “ تاہم پولوس رومیوں ۶: ۱۴میں ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں بالکل بھی ایسا خیال نہیں کرنا چاہیے، ” اِسلئے کہ گناہ کا تم پر کوئی اختیار نہ ہوگا کیونکہ تم شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو۔“ اگر ہم ابھی تک گناہ کی حکومت میں ہیں، تو یہ بات یقینی ہے کہ ہم دوبارہ گناہ کریں گے۔ لیکن اگر ہم خداکے فضل کے تحت ہیں، تو پھر یہ ہمیں سنبھالے گا اور فتح بخشے گا۔ اِسطرح زبور نویس دعا کرتا ہے،” اپنے کلام میں میری راہنمائی کر۔ کوئی بدکاری مجھ پر تسلط نہ پائے “ (زبور۱۱۹: ۱۳۳)۔
جب تک ہم اِس روئے زمین پر ہیں، گناہ ہمیں اپنے راستوں پر ڈھونڈتا رہے گا۔ یہاں تک کہ ہمارے اِس اقرار کے بعد بھی کہ ہم مسیح میں موت کا مزہ چکھ چکے ہیں، گناہ ہم پر حکومت کرنے کیلئے ہمیں زیر کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔ اگر ہم شریعت کے ماتحت رہ کر اپنے آپ سے راستباز ٹھہرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو پھر ہم گناہ کی حکومت سے آزادی حاصل نہیں کر سکتے۔ لیکن ہمیں اپنی عقل سے اِس کلام کی برداشت کرنی ہے کہ ہم خدا کی راستبازی پر ایمان لا چکے ہیں۔ اِسلئے، گناہ ہم پر تسلط قائم نہیں کر سکتا ہے۔ ہمیں یہ جاننا ،اور دوسروں کو یہ بتانا ہے۔
ضرور ہے کہ آپ سب خدا کی راستبازی پر ایمان رکھیں اور اپنے منہ سے یہ اقرار کریں، ” کیونکہ راستبازی کیلئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کیلئے اقرار منہ سے کیِاجاتا ہے “ (رومیوں۱۰:۱۰)۔ خدا کی راستبازی پر اپنے دل سے ایمان لانا اور اپنے منہ سے اِسکا اقرار کرنا حقیقتاً بڑی اہمیت رکھتا ہے۔
اِسلئے، گناہ جب کبھی بھی ہم پر حکومت کرنے کی کوشش کرے— ہر وقت غصہ ہمارےذہنوں پر غالب آنے کی کوشش کرے، ہر مرتبہ نفس پرستی اور شہوت پرستی ہمیں بگاڑنے کی کوشش کرے، ہماری زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے لالچ ہمیں دوسروں کو فریب دینے کیلئے بہکا کر ہماری آزمائش کرے، نفرت اور بدگمانی بڑھائے، حسد دل کو جکڑنے کی کوشش کرے، — تو ہمیں اِس طرح چلانا ہے کہ ”یسوع اِن تمام گناہوں کو اُٹھا لے جا چکا ہے! “ ضرور ہے کہ ہم ایمان کے ساتھ پکاریں، ”اے گناہ! تو مجھ پر حکومت نہیں کر سکتا ہے۔ خدا اپنی راستبازی کے وسیلہ، مجھے میرے سب گناہوں، ہلاکت، لعنت اور شیطان سے مخلصی دے چکا ہے۔
اِس جملہ، ” ہم خدا سے زندہ ہیں “ کا مطلب ہے کہ ہم راستبازی سے زندہ ہیں کیونکہ ہم اُس کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں۔ خدا کی راستبازی اُن کو جو یسوع کے بپتسمہ اور خون پر ایمان لاتے ہیں کامل کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم گناہ میں مرَتے اور خدا کی راستبازی میں زندہ کئے جاتے ہیں۔ ہم خداکی راستبازی کے وسیلہ روحانی طور پر مرُدوں میں سے جو اُٹھے تھے اِس اقرار اور جانکاری سے بڑھ کر اور کچھ
بھی نہیں ہے۔
پولوس نے کہا کہ جہاں گناہ زیادہ ہوُا وہاں فضل اُس سے بھی نہایت زیادہ ہوُا (رومیوں۵: ۲۰)۔ پس لوگوں نے اُس کوغلط سمجھا اور کہا کہ گناہ کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ فضل زیادہ ہو سکے۔ لیکن پولوس نے اُنہیں غلط ثابت کیِا۔ اُس کے بپتسمہ اور خون پر ایمان لانے کے بعد بھی بہت سے کام ابھی باقی پڑے ہیں۔ دنیا کے گناہ ہمیں گھیرے ہوئے اور ہمارے دلوں پر قبضہ جمانے کی کوشش کر یں گے۔
 تاہم، جب کبھی بھی یہ واقعہ ہو، ہم خدا کی راستبازی پر بھروسہ کر سکتے اور اپنی کمزوری یا بے اعتمادی پر ایمان کے وسیلہ غلبہ پا سکتے ہیں۔ ہم خدا کے اُس فرزند کی طرح رہ سکتے ہیں، جس کے ساتھ وہ نہایت خوش ہے۔اسطرح کےایمان کےساتھ،ہم گُناہ سے مرنے اورخُداکے لئے زندہ رہنے کے قابل تھے۔ ہم اپنی زندگی کا بقیہ اِس ایمان میں اور خدا کی راستبازی کے پرچار میں گزارسکتےہیں، اور اُسکی بادشاہی میں ہمیشہ رہیں گےایک بارجب ہم وہاں پہنچیں گے۔
رومیوں ۶: ۲۳فرماتا ہے، ” کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خداوند مسیح یسوع میں ہمیشہ کی زندگی ہے“ آمین۔ جنہوں نے مسیح کو اپنا نجات دہندہ ماننے کا اقرار کیا وہ اُسکے بپتسمہ کی قوت اور صلیبی عدالت کے اثر پر ایمان رکھتے ہیں۔ آمین۔
ہیلیلویا ہ !خداوند کی تعریف ہو!