Search

ခရစ်ယာန်ယုံကြည်မှုနှင့်ပတ်သက်သောမေးခွန်းများ

ဘာသာ ၁ - ရေနှင့်ဝိညာဥ်တော်အားဖြင့် ဒုတိယမွေးဖွားခြင်း

1-5. کیا ہم مسیحی ہنوزگناہ گار ہو سکتے ہیں؟

جی نہیں۔ پولسؔ رسول نے۱۔تیمتھیس۱:۱۵ میں فرمایا کہ’’۔۔۔۔گنہگاروں ۔۔۔۔ میں سب سے بڑا میں ہوں ۔‘‘وہ یسوؔع سے ملنے سےپہلے کے دَور کو یاد کر رہا تھا۔آج مسیحی طبقوں میں،بہت سارے لوگ ہیں جو گمان کرتے ہیں  کہ وہ بِلا شک یسوؔع پر ایمان لانے کے بعد بھی گناہ گار ہیں۔ مگر یہ سچ نہیں ہے۔
ہم سب یسوؔع پر ایمان لانے سے پیشترگناہ گار ہیں۔مگر، جونہی ہم صحیح طور پر اُس کے کلام کے مطابق یسوؔع پر ایمان لاتے ہیں ،توہم فوراًراستباز بن جاتے ہیں۔ پولسؔ رسول نے یسوؔع کو جاننے سے پہلے کے دَور کو یادکیا اور اقرارکیا کہ وہ تمام گناہ گاروں کا سردار تھا۔
پولسؔ، جب وہ ساؤلؔ کہلاتا تھا، دمشؔق کی راہ پر یسوؔع سے ملا  اور بخوبی جانا کہ یسوؔع اُسکا نجات دہندہ تھا،لہٰذا اُ س نے اُس پرایمان رکھا اور شکربجا لایا۔ اِس کے بعد،اپنی باقی زندگی میں، اُس نے گواہی دی کہ خُدا کی راستبازی، یعنی یسوؔع کا بپتسمہ،دُنیا کے گناہوں کواُٹھا چُکے تھے اوریعنی  اُسےدُنیا کے گناہوں کومٹانے کی خاطر مرنا پڑا۔
دوسرے لفظوں میں، وہ خُدا کا بندہ بن گیا جس نے پانی اور رُوح کی  خُوشخبری کی بشارت دی۔تاہم،زیادہ تر مسیحی ہنوز سوچتے ہیں کہ پولسؔ رسول بِلا شُبہ یسوؔع سے ملنے کے بعد بھی گناہ گارہی  تھا۔ وہ مسیحی گناہ گاروں کے نقطۂ نگاہ سے اِس حوالے کو غلط سمجھتے ہیں،جو ابھی تک نئے سرے سے پیدا نہیں ہوئے۔
مگر، صداقت یہ ہے کہ وہ یسوؔع سے ملنے کے بعد مزید گناہ گارنہیں تھا، بلکہ وہ ایسامرد تھا جو جب چاہے یسوؔع سے مل سکتا تھا۔ اُس نے اپنی باقی زندگی نجات کی  خُوشخبری ،یعنی بپتسمہ اور یسوؔع کے خُون  کی مخلصی کی منادی کرنے کے لئےوقف کردی۔بِلا مزاحمت  اُس کےچل بسنے کے بعد، کتابِ مقدّس میں اُسکے خطوط ہمارے لئے باقی ہیں،جو گواہی دے رہے ہیں کہ پانی اور رُوح کی  خُوشخبری ، ابتدائی کلیسیا ہی سے سچی  خُوشخبری تھی۔اِس بنا پر،۱۔تیمتھیس۱:۱۵  میں پولسؔ رسول کا اقرار،اپنے  پُرانے دنوں  کی یاد
دہانی اور اِسی طرح خُداوندکی شکرگزاری تھا۔
کیاوہ یسوؔع پر ایمان لانے کے بعد گناہ گار تھا؟جی نہیں۔ وہ نئے سرے سے پیدا ہونے سے پہلے گناہ گار تھا۔ اُسی لمحے جب اُس نے یسوؔع پر نجات دہندہ کے طور پر ایمان رکھا،تو اُسی گھڑی  اُس نے اچھی طرح جانا کہ دُنیا کے گناہ یسوؔع پر اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سےسلسلہ وار منتقل ہوگئے تھے،جس لمحے اُس نے اُس کے باکفّارہ صلیبی خُون  پر ایمان رکھا، وہ راستباز بن گیا ۔
اِس بنا پر وجہ کہ اُس نے خود کو گناہ گاروں کا سردار کہا یہ تھی کیونکہ وہ اُس وقت کو یاد کر رہا تھا جب وہ یسوؔع کے پیروکاروں کو ستاچُکا تھا اورخُدا کا اُس،نااُمیدگارگناہ گار کو بچانے کے لئےشکر بجا لایا۔
کون ہنوز اُسے گناہ گار کہہ سکتاہے؟کون کسی آدمی  کو گناہ گار کہہ سکتا ہے اگر وہ یسوؔع کے بپتسمہ اور خُون  پراپنی نجات کے طور پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے راستباز بن گیاتھا؟صرف وہ لوگ جو یسوؔع کے چُھٹکارے کی صداقت سے بے خبر  ہیں ایسا کرسکتے ہیں۔
پولسؔ رسول یسوؔع کے وسیلہ سے نجات پر ایمان لانے کی وساطت سے راستباز بن گیا اور اُس وقت سے آگے، خُدا کے خادم کے طور پر، اُس نے ہر کسی کے سامنے ، یسوؔع مسیح، ابنِ خُداپر بطور نجات دہندہ ایمان لانے کے توسط سے راستباز بننے کی  خُوشخبری کی بشارت دی۔اُس وقت سے آگے، پولسؔ رسول گناہ گار نہیں تھا، بلکہ خُدا کا راستباز خادم ،یعنی  ایک سچا خادم تھاجس نے تمام دُنیا کے گناہ گاروں کو خُوشخبری کی بشارت دی۔
کیا کوئی گناہ گار دوسروں کوبشارت دے سکتا ہے؟ یہ کام ہرگز نہیں چلے گا ۔کیسے کوئی آدمی  دوسروں تک منادی کرسکتا ہے جسے وہ بذاتِ خود نہیں رکھتا! جب کوئی آدمی  خود نہیں بچا، توکیسے وہ آدمی  دوسروں کو بچاسکتا ہے؟ اگرکوئی آدمی خود ڈوب رہا ہواورقریب ہی دوسرے ڈوبنے والے آدمی کو بچانے کی کوشش کرے،تو دونوں پانی کے نیچے غرق  ہوجائیں گے۔
کیسے کوئی گناہ گار دوسروں کو بچا سکتا ہے؟ وہ صرف انہیں اپنے سَنگ جہنم میں لے جائے گا۔کیسے
کوئی بیمار آدمی کسی  دوسرے بیمارآدمی کی کامیابی سےتیمار داری کر سکتا ہے ؟کیسے شیطان سے دھوکہ کھانے والاآدمی دوسرے کو بچا سکتا ہے؟
پولسؔ رسول گناہ گار تھا، مگرراستباز بن گیا جب وہ یسوؔع کے بپتسمہ اور خُون  پر ایمان لایااور گناہ سے بچ گیا۔ لہٰذا، وہ خُدا کا خادم بن سکتا تھا اوردُنیا کے گناہ گاروں تک خُوشخبری کی منادی کر سکتا تھا۔ اُس نے بہت سارےگناہ گاروں کوخُدا کی راستبازی کےہمراہ بچالیا۔وہ خود اُس وقت سے آگے مزید گناہ گار نہیں تھا۔
وہ اَزسرِ نَو پیدا ہوا اور شریعت کی راستبازی میں نہیں ،بلکہ خُدا کی راستبازی میں جِیا۔ وہ خادم اورخُدا کی راستبازی کا مُبلغ بن گیا، اوراُس نے خُدا کے لئے اَن گنت جانیں جیتیں۔ وہ کوئی اپنےذاتی جوش و جذبے یا شریعت کی راستبازی کا مُبلغ نہیں، بلکہ خُدا کی راستبازی کامُبلغ تھا۔
کیا وہ آخر میں گناہ گار تھا؟ جی نہیں ۔وہ راستباز تھا۔ راستبازآدمی  کے طور پر، وہ خُدا کی صداقت  کا رسول بن گیا۔ اُسے گناہ گارمت کہیں کیونکہ یہ خُدا کی تحقیر ہوگی اِسی  طرح   سچائی  کی  واضح غلط سمجھ  ہو گی۔ وہ راستباز تھا۔ ہمیں کسی اور طرح سے سوچنے کی وجہ  سے اُسکی اور یسوؔع کی تضحیک نہیں کرنی چاہئے۔
 اگر ہم کہیں کہ وہ یسوؔع سے ملنے کے بعد بھی ہنوزگناہ گار تھا، تو یہ یسوؔع کو جھوٹا کہنے کے برابر ہے۔ یسوؔع نے اُسے راستباز بنا دیا ،اور یہ یسوؔع ہی تھا جس نے اُسے اپنی راستبازی کا خادم بنالیا۔