Search

خطبات

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-32] سردارکاہن کومخصُوص کرنے کےلیےخطا کی قربانی <خروج ۲۹:۱-۱۴>

سردارکاہن کومخصُوص کرنے  کےلیےخطا کی قربانی
>خروج ۲۹:۱-۱۴>
اور اُن کو پاک کرنے کی خاطِر تاکہ وہ میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دیں تُو اُن کے واسطے یہ کرنا کہ ایک بچھڑا اور دو بے عَیب مینڈھے لینا۔اور بے خمِیری روٹی اور بے خمِیر کے کُلچے جِن کے ساتھ تیل مِلا ہو اور تیل کی چُپڑی ہُوئی بے خمِیری چپاتیاں لینا۔ یہ سب گیہُوں کے مَیدہ کی بنانا۔اور اِن کو ایک ٹوکری میں رکھّ کر اُس ٹوکری کو بچھڑے اور دونوں مینڈھوں سمیت آگے لے آنا۔پِھر ہارُونؔ اور اُس کے بیٹوں کو خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر لا کر اُن کو پانی سے نہلانا۔اور وہ لباس لے کر ہارُونؔ کو کُرتہ اور افُود کا جُبّہ اور افُود اور سِینہ بند پہنانا اور افود کا کارِیگری سے بنا ہُؤا کمربند اُس کے باندھ دینا۔اور عمامہ کو اُس کے سر پر رکھّ کر اُس عمامہ کے اُوپر مُقدّس تاج لگا دینا۔اور مَسح کرنے کا تیل لے کر اُس کے سر پر ڈالنا اور اُس کو مَسح کرنا۔پِھر اُس کے بیٹوں کو آگے لا کر اُن کو کُرتے پہنانا۔اور ہارُونؔ اور اُس کے بیٹوں کے کمربند لپیٹ کر اُن کے پگڑیاں باندھنا تاکہ کہانت کے منصب پر ہمیشہ کے لِئے اُن کا حق رہے اور ہارُونؔ اور اُس کے بیٹوں کو مخصُوص کرنا۔پِھر تُو اُس بچھڑے کو خَیمۂِ اِجتماع کے سامنے لانا اور ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ اُس بچھڑے کے سر پر رکھّیں۔پِھر اُس بچھڑے کو خُداوند کے آگے خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر ذبح کرنا۔اور اُس بچھڑے کے خُون میں سے کُچھ لے کر اُسے اپنی اُنگلی سے قُربان گاہ کے سِینگوں پر لگانا اور باقی سارا خُون قُربان گاہ کے پایہ پر اُنڈیل دینا۔پِھر اُس چربی کو جِس سے انتڑیاں ڈھکی رہتی ہیں اور جگر پر کی جِھلّی کو اور دونوں گُردوں کو اور اُن کے اُوپر کی چربی کو لے کر سب قُربان گاہ پر جلانا۔لیکن اُس بچھڑے کے گوشت اور کھال اور گوبر کو خَیمہ گاہ کے باہر آگ سے جلا دینا اِس لِئے کہ یہ خطا کی قُربانی ہے۔
 
 
آج ہم اپنی توجہ سردار کاہن کی مخصُوصیت کی طرف مبذول کررہے ہیں۔ یہاں خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا کہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کو تفصیل سے کس طرح مخصُوص کِیا جائے۔ آیت ۹ میں لفظ ”مخصُوص کرنا“  کا مطلب ہے مقدس کرنا، تیار کرنا، وقف کرنا، عزت کرنا، یا مقدس کےطورپرسمجھناہے۔ دوسرے لفظوں میں، مخصُوص ہونے کا مطلب ہے خُدا کی طرف سےمقدس اور وقف ہونا۔ لہٰذا، ’’سربراہ کاہن کے طور پر مخصُوص کیے جانے‘‘ کا مطلب ہے ’’سردار کاہن کواختیارات اور فرائض دیئےجانے کے لیے الگ کِیا جانا۔‘‘خُدا نے ہارون اور اُس کے بیٹوں کو سردار کاہن  کااور کہانت کا حق دیا، جس نے اُنہیں اپنے لوگوں کو گناہوں کی معافی دینے کے قابل بنایا۔
خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا کہ ہارون کو سردار کاہن کالباس پہنائےاور اُس کے سر پر عمامہ  پہنائےاور اُس کے بیٹوں کو کُرتے پہنائے۔ پھر ہارون کو سردار کاہن کے طور پر اور اُس کے بیٹوں کو کاہنوں کے طور پر مخصُوص کرنے کے لیے، اُنہیں اُن کی مخصُوصیت کے لیےایک بچھڑا اور دو بے عَیب مینڈھے لانےپڑتے تھے۔ سردار کاہن کا سب سے اہم فرض کفارہ کے دن تمام اسرائیلیوں کے گناہوں کی معافی کے لیے خطاکی قربانیاں گُذراننا تھا۔ اور ایسا کرنے کے لیے،بذاتِ خود ہارون اور اُس کے بیٹوں کو سب سے پہلے اُن کے اپنے گناہوں سے پاک ہوناپڑتا تھا، اور اِسی لیے اُنہیں اُن کی مخصُوصیت کے دن پہلے اپنے لیے خطا کی قربانی گُذراننی پڑتی تھی۔
ہمیں یہاں جس چیز کا ادراک کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ سردار کاہن کو بھی قربانی کےجانوروں کے سر پر ہاتھ رکھنا پڑتا تھا اِس سے پہلے کہ وہ اُنہیں ذبح کر ے تاکہ وہ اُن کاخون خُدا کو پیش کر سکے، یہ سب کچھ اُس قربانی کے نظام کے مطابق تھا جوخُدا نے قائم کِیا تھا۔ سات دنوں تک، سردار کاہن کوخطا کی قربانی کے ساتھ سوختنی قربانیاں، ہلانے کاہدیہ اوراُٹھائےجانےکاہدیہ جیسی قربانیاں اُس کی مخصُوصیت کے لیے دینی پڑتی تھیں۔
بالکل اُن قربانیوں کی طرح جو بذاتِ خود سردار کاہن کے لیے اور اُس کے گھرانے کے لیے دی جاتی تھیں،اُسے اسرائیلیوں کے گناہوں کوبھی اُنہیں ذبح کرنےسےپہلےاپنےہاتھوں کےرکھےجانےکےساتھ قربانی کے جانوروں کے سروں پر منتقل کرنا پڑتااوراِن کا خون نکالناپڑتاتھا۔ سردار کاہن کے طور پر خُدا کی خدمت کرنے کے فرض کے لیے، اُسے تفصیل سے سیکھنا پڑتاتھا کہ اُس کے لوگوں کے گناہوں کی معافی کے لیےقربانیاں کیسے گُذرانی جائیں۔ یہ کہ سردار کاہن نےخطا کی قربانی پہلےاپنے گناہوں کو دھونے کے لیے پیش کی، اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُسے تربیت دی جا رہی تھی کہ وہ اپنے لوگوں کے لیے قربانیاں کیسے پیش کرے یعنی، قربانیوں کے سروں پر اُس کے ہاتھوں کے رکھےجانے، اِن کا خون نکالنےاوراِس خون کو سوختنی قربانی کی قربان گاہ پرلگانے، اور باقی خون کو زمین پر اُنڈیلنےسے۔
یہاں، سردار کاہن کو یہ یاد رکھناپڑتا تھا کہ اپنے گناہوں اور اپنے لوگوں کے گناہوں کو منتقل کرنے کے لیے؛ اُسے قربانی کے سر پر اپنےہاتھ رکھنے پڑتےتھے۔ جیسا کہ خروج ۲۹:۱۰-۱۲ بیان کرتا ہے، ” پِھر تُو اُس بچھڑے کو خَیمۂِ اِجتماع کے سامنے لانا اور ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ اُس بچھڑے کے سر پر رکھّیں۔پِھر اُس بچھڑے کو خُداوند کے آگے خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر ذبح کرنا۔اور اُس بچھڑے کے خُون میں سے کُچھ لے کر اُسے اپنی اُنگلی سے قُربان گاہ کے سِینگوں پر لگانا اور باقی سارا خُون قُربان گاہ کے پایہ پر اُنڈیل دینا۔
سردار کاہن اور اُس کے بیٹوں کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاتھ ناگزیرطورپربچھڑےکے سر پر رکھیں،یعنی اپنے قربانی کےجانورپر۔ کیونکہ جب ہارون سردار کاہن اور اُس کے بیٹوں نے قربانی کے جانور کے سر پراپنے ہاتھ رکھے تو اُن کے تمام گناہ اُس پر منتقل ہو گئےتھے۔ اور چونکہ اِس قربانی نےہاتھوں کےرکھےجانےکےساتھ سردار کاہن اور اُس کے بیٹوں کے گناہوں کو قبول کِیاتھا، اِسےخون بہانا اور مرنا پڑتاتھا۔ اِس کے بعد، سردار کاہن  اُس کا خون نکالتا، اُس کا خون سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگاتااور باقی بچ جانے والےخون کو زمین پر اُنڈیل دیتاتھا۔ پِھر اُس چربی کو جِس سے انتڑیاں ڈھکی رہتی ہیں اور جگر پر کی جِھلّی کو اور دونوں گُردوں کو اور اُن کے اُوپر کی چربی کو لے کر سب قُربان گاہ پر جلاتا۔
کسی کے گناہوں کے کفارہ کے لیے خطا کی قربانی کی صورت میں عام لوگوں میں سے جس نے نادانستہ طورپر گناہ کِیا ہوتا، وہ اپنی خطا کی قربانی کے طور پر بکری کا ایک بچہ، بے عیب مادہ اپنے گناہ کے لیے لاتاجواُس نےکیےتھے۔ ”اور وہ اپنا ہاتھ خطا کی قُربانی کے جانور کے سر پر رکھّے اور خطا کی قُربانی کے اُس جانور کو سوختنی قُربانی کی جگہ پر ذبح کرے۔اور کاہِن اُس کا کُچھ خُون اپنی اُنگلی پر لے کر اُسے سوختنی قُربانی کے مذبح کے سِینگوں پر لگائے اور اُس کا باقی سب خُون مذبح کے پایہ پر اُنڈیل دے۔اور وہ اُس کی ساری چربی کو الگ کرے جَیسے سلامتی کے ذبِیحہ کی چربی الگ کی جاتی ہے اور کاہِن اُسے مذبح پر راحت انگیز خُوشبُو کے طَور پر خُداوند کےلِئے جلائے
۔ یُوں کاہِن اُس کے لِئے کفّارہ دے تو اُسے مُعافی مِلے گی۔‘‘ (احبار ۴:۲۹-۳۱)۔
یہ ہاتھوں کا رکھا جانا اور قربانی کا خون بہانا خُدا کی طرف سے مقرر کردہ قربانی کے نظام کے لازمی عناصر تھے۔ یہاں تک کہ دُنیا کی بنیاد سے پہلے، خُدا نے یہ منصوبہ یِسُوعؔ مسیح میں قائم کِیا تھاتاکہ ہمارے تمام گناہوں کو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں پوشیدہ سچائی کے ساتھ معاف کِیاجاسکے۔ خُدا نے اسرائیل کے لوگوں سے وعدہ کِیا کہ جب بھی وہ اُسے سوختنی قربانی چڑھائیں گے تو وہ اُن سے ملے گا۔ خروج ۲۹:۴۲ بیان کرتا ہے، ”اَیسی ہی سوختنی قُربانی تُمہاری پُشت در پُشت خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر خُداوند کے آگے ہمیشہ ہُؤا کرے۔ وہاں مَیں تُم سے مِلُوں گا اور تُجھ سے باتیں کرُوں گا۔“ سوختنی قربانی جو کاہن ہر صبح اور شام چڑھاتےتھے وہ قربانی ہے جو نسل در نسل حتیٰ کہ ہمارے ذریعہ بھی چڑھائی جاتی ہے، اسرائیل کے روحانی لوگ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر گناہ کی معافی حاصل کرچکے ہیں۔ خُدا ہمیں بتا رہا ہے کہ وہ اِن قربانیوں کے ذریعے ہم سے ملے گا۔
 
 

سردار کاہن کی طرف سے چڑھائی جانے والی سوختنی قربانی کا کیا مطلب ہے؟

 
کیونکہ قربانی کےجانورنے اُن گنہگاروں کی تمام بدکرداریوں کو قبول کِیا تھاجنہوں نے اُس کےسر پر اپنے ہاتھ رکھے تھے، اِس لیے اِسے اُن کی جگہ مرنا تھا اورآگ میں جل کر سزا پانی تھی۔ قربانی کے نظام کی خطا کی قربانی کے ذریعے خُدا ہم سے جو چاہتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم اِقرار کریں، ’’چونکہ مَیں نے خُدا کے سامنے فلاں فلاں گناہ کِیا ہے، یقیناًمجھے گناہ کی ایسی سزا ملنی چاہیے۔‘‘ ہمارے گناہوں کو دھونے کے لیے، خُدا کی نجات کی شریعت کے مطابق، ہمیں یقیناً اپنے ہاتھ اپنی قربانی کےجانور کے سر پر رکھنےچاہیے، اِس کا خون نکالنا چاہیے، اِس خون کو سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگانا چاہیے، اورباقی خون کو زمین پر اُنڈیل دینا، اِس کا گوشت سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر جلا دینا، اور اِس طرح خُدا کی راستبازی میں فضل کے مطابق گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔
سب سے پہلے، ہمیں یقیناً خُدا کے سامنے اُن تمام گناہوں کا اعتراف کرنا چاہیے  جو  ہم  نے اپنے
دلوں اور اعمال دونوں سےسرزد کیے ہیں۔ اور ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم اُن گناہوں کی سزاسے بچ نہیں سکتے۔ لیکن ہم خُدا کی کامل نجات کے لیے کافی شکر ادا نہیں کر سکتے۔ خُدا نے ہم سے اتنی محبت کی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا۔ یِسُوعؔ مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ذریعے ہمارے تمام گناہوں کو لے لیا اور صلیب پر اپنی موت کے ساتھ اِن تمام گناہوں کا کفارہ دیا تاکہ جو کوئی اِس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔
قربانی کے نظام کا تقاضا ہے کہ قربانیاں ہاتھوں کے رکھے جانے اور اِن کاخون بہا نے کےساتھ چڑھائی جانی چاہیے۔ یہ اِس ایمان کے ثبوت کی نشاندہی کرتا ہے جو ہمارے تمام گناہوں کو معاف کرتا ہے، اور اِس لیے ہمیں یقیناًاِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ کہ ہر گنہگار نے قربانی کےجانورکے سر پر اپنےہاتھ رکھےیعنی اِس پر اُس کے گناہوں کامنتقل کِیا جاناہے۔ یہاں تک کہ سردار کاہن کو بھی اعتراف کرنا پڑتا، ”مَیں خُدا کے سامنے ایسے گناہ رکھتاہوں، اور اِس لیے مجھے یقیناًموت کی سزا دی جانی چاہیے،“ جب وہ خطا کی قربانی چرھاتا۔ لیکن یہ ایمان رکھنے سے کہ خُدا ہمیں گناہ سے نجات دینے کے لئے کفارہ کی قربانی دےچکاہے، اور یہ کہ خُدا نے ہمیں اِس قربانی پرایمان رکھ کر گناہ کی معافی حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے، ہم نجات پا سکتے ہیں۔
خُدا نے کہا، ”وہاں مَیں تُم سے مِلُوں گا۔“  اُس نے یہ بات نہ صرف سردار کاہن بلکہ ہر عام آدمی سے کہی، مطلب یہ ہے کہ خُدا ہم سب کے گناہوں کی معافی دے گا اور اِس طرح ہمیں اپنے لوگ بنائے گا۔ پھر خُدا ہم سے کیسے ملتا ہے؟ کیونکہ خُدا کے پاس ہمارے لیے نجات کا منصوبہ ہے، وہ یقیناً صرف اُن لوگوں سے ملتا ہے جو اُس قربانی کے نظام کے مطابق اپنے گناہ کی قربانیاں چڑھاتے ہیں جو اُس نے قائم کِیا تھا۔ چونکہ خُدا اچھی طرح جانتا تھا کہ اِنسان پیدائشی طور پر گنہگار ہیں اور یہ کہ وہ گناہ کے پابند بھی  ہیں، اِس لیے وہ اپنی رحمت کے مطابق ہمارے تمام گناہوں کو دھونا چاہتا تھا جو اُس کےقربانی کے نظامِ نجات میں ظاہر ہوتی ہے، اور اِس طرح ہمیں اپنی اولاد بنانا چاہتا تھا۔یہی وجہ ہے کہ خُدا نے قربانی کا نظام قائم کِیا تھا جس کے ذریعے اسرائیل کے لاتعداد لوگ اپنے گناہوں کو اپنےقربانی کےجانورپر منتقل کر سکتے تھے جب وہ اُس کے سر پراپنے ہاتھ رکھتے تھے۔
وہ طریقہ جس سے بنی اسرائیل اپنے گناہوں کو قربانی کےجانوروں پر منتقل کرتےتھے وہ اِس طرح ”ہاتھوں کےرکھےجانے“ کےذریعےتھا۔ بنی اسرائیل نے بے شمار بار خُدا کی شریعت کو توڑا اور ہر طرح کے گناہ سرزدکیے۔ لیکن چونکہ وہ ”ہاتھوں کے رکھےجانے“کے اِس طریقے کے ذریعے اپنی تمام بدکرداریوں کو اپنی قربانیوں پر منتقل کر سکتے تھے، وہ اپنے تمام گناہوں کو دھونے کے قابل تھے۔ اِسی کے ذریعے خُدا اُن اسرائیلیوں کے ساتھ سکونت کر سکتا تھا جو اُس پر ایمان لاتے تھے، وہ اُن کا خُدا بن سکتا تھا، اُن کو اپنےلوگ بنا سکتاتھا، اُن کی رہنمائی کر سکتا تھا اور اُنہیں آسمان کی نعمتوں کے ساتھ ساتھ اِس زمین کی عمدہ نعمتوں سے بھی نواز سکتا تھا۔ یہ تمام چیزیں خیمۂ اِجتماع کے قربانی کے نظام پر اُن کے ایمان کے ذریعے سچ ثابت ہو سکتی تھیں۔
خیمۂ اِجتماع کے قربانی کے نظام کے ایسے تمام پہلو خُدا نے پہلے ہی طے کر رکھے تھے، اور بنی اسرائیل خُدا کی طرف سے مقررکردہ طریقےکےمطابق اپنی قربانی کے سر پر ہاتھ رکھ کر اپنے تمام گناہوں کو اِس پر منتقل کر سکتے تھےاور اپنے تمام گناہوں سے دھل سکتے تھے ۔کیونکہ خُدا نےاُس کے پاس آنےوالےتمام لوگوں کواِس قابل بنایا کہ وہ اُس کے قائم کردہ  ہاتھوں کے رکھےجانے کی طاقت  اور خون بہانےپر ایمان رکھ کر اپنے گناہوں سے صاف ہو جائیں،اور اِس سچائی پر ایمان رکھنے والے پاک خُدا کے ساتھ چل سکتے تھے۔ اِس قربانی کے بغیر جو ہاتھوں کے رکھےجانے اور خون بہانےدونوں کے ساتھ چڑھائی جاتی تھی، خُدا بنی اسرائیل کے ساتھ نہیں رہ سکتا تھا۔ اِس سے قطع نظر کہ بنی اسرائیل کتنے ہی ناکافی تھے اور اُنہوں نے کتنے ہی گناہ  سرزدکیے تھے، خُدا اُن کے ساتھ پھر بھی  رہ سکتا تھا کیونکہ خُدا کی طرف سے دی گئی نجات کی شریعت شریعی قربانی سے تشکیل دی گئی تھی گناہ کی قربانی کے سر پر ہاتھوں کا رکھاجانا اور اِس کاخون بہانا۔ لہٰذا، ہم سب کو یہ سمجھنا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ خُدا کی طرف سے ہمیں اجازت دی گئی گناہ سے نجات ، قربانی کےجانورکے سر پر ہاتھوں کے رکھےجانے اور اِس کے خون بہانے دونوں سے بنی ہے۔
کاہنوں کو ہر صبح اور شام کو سوختنی قربانیاں چڑھانی پڑتی تھیں۔ اُنہیں ایسا کرنا پڑتاتھا کیونکہ اپنے گناہوں کے لئے صبح کو سوختنی قربانی چڑھانے کے بعد، وہ دن کےدوران اَور بھی بہت سے گناہ کرتے تھے، اور اِس لئے ضروری تھا کہ وہ شام کو ایک اَور قربانی کے جانور کو چڑھانے سے  اپنے گناہوں کو اِس پرمنتقل کرتےاوراِنہیں دوبارہ دھوتے۔ ہر روزچڑھائی جانے والی سوختنی قربانیوں نے بنی اسرائیل کو اِس عقیدے کی یاد دلائی جو یاد رکھتا ہے اور ایمان رکھتا ہے کہ یِسُوعؔ اِس زمین پر آئے گا، یوحنا اِصطباغی سے بپتسمہ لے کر دُنیا کے گناہوں کو اُٹھا لے گا، صلیب پر مرجائے گا، اور اِس طرح پوری دُنیاکےتمام گناہوں کو مٹا دے گا۔اِسی طرح، ہم سب کو ہر صبح اور شام کو ایمان کی قربانی دینی چاہیے، کیونکہ ہم دن بھر مسلسل گناہ کرتے رہتے ہیں۔ ایمان کی یہ قربانی جو پرانے عہد نامے کے زمانے میں دی جاتی تھی وہی ہے جیسےنئے عہد نامہ کے زمانے میں یِسُوعؔ کےیوحنا اِصطباغی سے حاصل ہونے والے بپتسمہ اور اُس کے خون بہانےپر ایمان رکھنےسے دل کی تمام ناپاکیوں کو دھوناہے۔
خُدا باپ ہم سے اُس وقت ملتا ہے جب وہ ہمارے دلوں میں یہ ایمان پاتا ہے جو یہ مانتا ہے کہ ہمارے نجات دہندہ یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو معاف کر دیا ہے۔ پرانے عہد نامے کے قربانی کے نظام کے مطابق، یِسُوعؔ مسیح اپنے وقت میں اِس زمین پر آیا اور نئے عہد نامہ کےزمانےکے آغاز میں یوحنا اِصطباغی کے ذریعہ بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو قبول کِیا (متی ۳:۱۵)۔ یہی وجہ ہے کہ یِسُوعؔ نے کہا، ’’ اور یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چِھین لیتے ہیں‘‘ (متی ۱۱:۱۲)۔ اِس خوشخبری کی سچائی پر ایمان رکھنے سے، ہم اپنے تمام گناہوں سے آزاد ہو سکتے ہیں اور اِن سےمکمل طورپر پاک صاف ہو سکتے ہیں۔
اِس حقیقت سے قطع نظر کہ یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر آیاتھا، لوگ ان گنت گناہوں کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں اور ہم مسیحی، یِسُوعؔ مسیح کو جاننے سے پہلے اور بعد میں بھی بے شمار گناہ کرتے رہتے ہیں۔ لیکن یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر آیا، اور اُس  نےبپتسمہ کے ساتھ جو اُس نےیوحنا اِصطباغی سے حاصل کِیا اور اپنےصلیبی خون کےساتھ، دُنیا کے تمام گناہوں کو دھو ڈالا۔ لہٰذا، جب خُدا نے کہا کہ وہ سوختنی قربانی کے ذریعے اسرائیل کے لوگوں سے ملے گا، تو اِس کا مطلب ہے کہ خُدا اُن لوگوں سے ملے گا جو پانی اور روح کی خوشخبری پرایمان رکھتے ہیں۔ خُدا اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اِس طرح ایمان رکھتے ہیں کہ وہ واقعی آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے اُن کے تمام گناہوں کو مٹاچکا ہے۔ لیکن وہ یقیناً اُن لوگوں سے محبت نہیں کرتا جو اِس سچائی کو ردّ کرتے ہیں۔
نئے عہد نامے کے اِس دَور میں، پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے ہی ہم خُدا سے مل سکتے ہیں۔ پرانے عہد نامہ کے دَور میں ہر کسی کو، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہونے والی سچائی پر ایمان رکھنے سے ہی گناہوں کی معافی مل سکتی تھی۔ ہاتھوں کارکھاجانااور خون بہانا—اِن دونوں تصورات کا اتحاد ایک کامل خوشخبری ہے۔ پرانے عہد نامے نے خُدا کی کامل نجات کی تفصیل سے پیشین گوئی کی ، اور نیا عہد نامہ اِن پیشین گوئیوں کی تکمیل اور وعدہ شدہ خوشخبری کی تکمیل ہے۔ لہٰذا، عبرانیوں ۱: ۱-۲ بیان کرتا ہے، ” اگلے زمانہ میں خُدا نے باپ دادا سے حِصّہ بہ حِصّہ اور طرح بہ طرح نبِیوں کی معرفت کلام کر کے۔اِس زمانہ کے آخِر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چِیزوں کا وارِث ٹھہرایا اور جِس کے وسِیلہ سے اُس نے عالَم بھی پَیدا کِئے۔
یِسُوعؔ بادشاہوں کا بادشاہ اور قادرِ مطلق خُدا ہے، لیکن یہ خُدا اِس زمین پر اِنسان کے جسم میں آیا، بپتسمہ لیا، صلیب پر مُؤا، مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھا، اور اِس طرح ہمارے تمام گناہوں کو دھوچکااور ہمیں گناہ کی تمام سزا سے بچاچکاہے۔ اِس خوشخبری پر ایمان رکھنے سے جس کے ساتھ خُدا نے ہمیں راستباز بنایا ہے، ہم مکمل ہو سکتے ہیں۔ اب ہمارے لیےاپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنا ممکن ہو گیا ہے جس کی ہم نے بڑی جانفشانی سے تلاش کی تھی۔ ہم اپنے تمام گناہوں کو اتنی شدت سے دھونا چاہتےتھے، اور خُدا نے اِنہیں ایک بار ہمیشہ کے لیے ہاتھوں کے رکھےجانےکےساتھ اور خون بہانے کے نظامِ قربانی کے ذریعے معاف کر دیا ہے یعنی،یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون بہانے کے ذریعے،جو پانی اور روح کی خوشخبری کا اصل جوہرہے (۱-یوحنا ۵:۶-۸)۔ یہ ہے جب ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا نے ہمارے تمام گناہوں کو مکمل طورپرمعاف کر دیا ہے کہ وہ ہمیں اپنے لوگ بناتا ہے اور ہم سے ملتا ہے۔
 
 

ہاتھوں کےرکھےجانےکی اہمیت

 
احبار ۱: ۱-۴ کہتا ہے، ” اور خُداوند نے خَیمۂِ اِجتماع میں سے مُوسیٰؔ کو بُلا کر اُس سے کہا۔بنی اِسرائیل سے کہہ کہ جب تُم میں سے کوئی خُداوند کے لِئے چڑھاوا چڑھائے۔ تو تُم چَوپایوں یعنی گائے بَیل اور بھیڑ بکری کا چڑھاوا چڑھانا۔اگر اُس کا چڑھاوا گائے بَیل کی سوختنی قُربانی ہو تو وہ بے عَیب نر کو لا کر اُسے خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر چڑھائے تاکہ وہ خُود خُداوند کے حضُور مقبُول ٹھہرے۔اور وہ سوختنی قُربانی کے جانور کے سر پر اپنا ہاتھ رکھّے تب وہ اُس کی طرف سے مقبُول ہو گا تاکہ اُس کے لِئے کفّارہ ہو۔  ‘‘
یہاں آیت ۴ پر دھیان دیں جو کہتی ہے،  ’’ اور وہ سوختنی قُربانی کے جانور کے  سر  پر اپنا
ہاتھ رکھّے تب وہ اُس کی طرف سے مقبُول ہو گا تاکہ اُس کے لِئے کفّارہ ہو۔ ‘‘ دوسرے لفظوں میں، خُدا قربانی کو خوشی سے قبول کرے گا جب ایک گنہگار اِس کے سر پراپنے ہاتھ رکھنے کے بعد اپنی سوختنی قربانی پیش کرتا ۔ گنہگار کے ہاتھ کس کے سر پر رکھنے پڑتےتھے؟ یہ قربانی کےجانور کا سر تھا۔ صرف اِسی طریقہ سے، خُدا نے اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو مٹا دینے کا وعدہ کِیا۔ پس، پرانے عہد نامے میں یہ قربانی کےجانور کا سر تھا جس پر ہاتھ رکھے گئے تھے، لیکن نئے عہد نامہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ نئے عہد نامے کے زمانے میں قربانی کاحقیقی برّہ کون ہے؟ یہ کوئی اَور نہیں بلکہ تمام بنی نوع اِنسان کا نجات دہندہ یِسُوعؔ مسیح ہے۔ یِسُوعؔ مسیح پوری اِنسانیت کے گناہوں کو مٹانے کے لیے قربانی کا واحد اور اکیلا برّہ ہے۔ یہ ایک آدمی کی وجہ سے ہے کہ سب گنہگار بن گئے، اور یہ بھی یِسُوعؔ مسیح کی وجہ سے ہے کہ تمام اِنسان اپنے تمام گناہوں سے پاک ہو کر ہمیشہ کی زندگی پا سکتے ہیں۔
ایمان کے ذریعے، ہمیں یقیناًیِسُوعؔ کے سر پراپنے ہاتھ رکھنےچاہیے اور اپنے تمام گناہ اُس پرمنتقل کرنے چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں، ہمیں یقیناًسچے ایمان کے ساتھ اُس کے سر پراپنے ہاتھ رکھنے چاہیے تاکہ خُدا اِس قربانی کےبرّہ کو خوشی سے قبول کرے۔ یِسُوعؔ نے متی ۱۱:۱۲ میں کہا کہ صرف زورآور طاقت کے ذریعے اُس کی بادشاہی کو چھین سکتا ہے۔ کیونکہ ہاتھوں کا رکھا جانا ہمیں اپنے تمام گناہوں کو قربانی کےجانور پر منتقل کرنے کے قابل بناتا ہے،اِس لیے خُدا اِس ایمان کی قربانی کو خوشی سے قبول کرتا ہے۔ چونکہ یوحنا اِصطباغی نے اپنے ہاتھ یِسُوعؔ مسیح کے سر پر رکھے اور بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو اُس پر منتقل کِیا، خُداہر ایک کو گناہ سےصاف ہونےکے قابل بناچکاہےاور اُنہیں گناہ کی سزا سے نجات دیتاہے جب وہ اُس کے بپتسمہ اورہماری خاطر صلیب پر اُس کی موت دونوں پر پورے دل سے ایمان رکھتے ہیں۔یہ یِسُوعؔ مسیح کےحاصل کردہ بپتسمہ پر ایمان رکھنے سے ہے کہ ہم اپنے تمام گناہ اُس پرمنتقل کر سکتے ہیں۔
خُدا نے بنی اسرائیل کو قربانی کا نظام دیا تھا، اور یہ یِسُوعؔ مسیح کی طرف سے اُسکے اپنے جسم کے ساتھ پیش کی جانےوالی ابدی قربانی کی پیشین گوئی تھا۔ دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ مسیح اپنے بپتسمہ اور صلیب کے خون کے ساتھ اِس قربانی کے نظام میں وعدہ کردہ نجات کی شریعت کو مکمل کرچکا ہے۔ ہمارے لیے اپنی ازلی محبت سے، خُداہمیں اپنا اکلوتا بیٹا یِسُوعؔ مسیح دے کر بچاچکاہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہر ایک یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون بہانے پر ایمان رکھ کر نجات پا جائے۔
قادر مطلق خُدا نے تخلیق سے پہلے ہی گنہگاروں کے لیے اپنی کامل نجات کا منصوبہ بنایا، اور اِسے اپنے نظام الاوقات کے مطابق درست طریقے سے پورا کِیا۔ یہ نجات کے اِس منصوبے کے مطابق تھا کہ یوحنا اِصطباغی یِسُوعؔ سے چھ مہینے پہلے پیدا ہوا تھا۔ یوحنا اِصطباغی تمام بنی نوع اِنسان میں سب سے بڑا تھا۔ جیسا کہ یِسُوعؔ نے خود کہا، ’’جو عَورتوں سے پَیدا ہُوئے ہیں اُن میں یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُؤا ‘‘ (متی ۱۱:۱۱)، یوحنا اِصطباغی، دوسرے لفظوں میں، بنی نوع اِنسان کا نمائندہ تھا۔ یوحنا اِصطباغی خُدا کاخادم تھا جو مُوسیٰ، ایلیاہ اور یسعیاہ نبی سے بھی بڑا تھا۔ بہت سے لوگ یوحنا اِصطباغی کو صرف ایک ایسے شخص کے طور پرسمجھتے ہیں جوبیابان میں مجتنب زندگی گزارتاتھا۔ لیکن وہ درحقیقت خُدا کی طرف سے تمام بنی نوع اِنسان کا نمائندہ بن کر بھیجا گیا تھا۔ یوحنا اِصطباغی واقعی اِس دُنیا کے تمام لوگوں میں سب سے بڑا تھا۔ وہ سردار کاہن ہارون کے گھرانے میں سے تھا (لوقا ۱:۵-۷)۔ جیسا کہ بادشاہ شاہی خاندان سے پیدا ہوتے تھے، یوحنا اِصطباغی، آخری سردار کاہن، بھی ہارون پہلے سردار کاہن کے گھر انےسے پیدا ہوا تھا، اور بنی نوع اِنسان کے نمائندے کے طور پر، اُس نے یِسُوعؔ کو دریائے یردن میں بپتسمہ دیا تاکہ  بنی نوع اِنسان کے گناہوں کواُس پر منتقل کر سکے۔ یوحنا اِصطباغی اِس زمین پر سب سے بڑا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو اِس پر سوال کرتے ہیں، گویا اپنےآپ پر یقین نہ کرنے کاتعین کرتے ہوئے، پوچھتے ہیں، ”بائبل میں یہ کہاں کہا گیا ہے کہ یوحنا اِصطباغی سردار کاہن ہے؟
مَیں اُن کو واضح طور پر ظاہر کرتے ہوئے جواب دیتا ہوں کہ یوحنا اِصطباغی درحقیقت تمام بنی نوع اِنسان کا نمائندہ اور سردار کاہن ہے، کیونکہ یہ سب کچھ خُدا کے کلام میں لکھا ہے:  ” کیونکہ سب نبِیوں اور تَورَیت نے یُوحنّا تک نبُوّت کی۔اور چاہو تو مانو۔ ایلیّاؔہ جو آنے والا تھا یِہی ہے ‘‘ (متی ۱۱:۱۳-۱۴)۔ خُدا نے ملاکی ۴:۵ میں ایلیاہ کو بھیجنے کا وعدہ کِیا تھا۔ اور یِسُوعؔ نے خود کہا کہ یہ ایلیاہ جو آنے والاتھا کوئی اَور نہیں بلکہ یوحنا اِصطباغی ہے۔ یہ اِس لیے تھا کہ یوحنا اِصطباغی ہارون کی اولاد کے طور پر پیدا ہوا تھا کہ اُس نے سردار کاہن کا کردار ادا کِیا۔
پرانے عہد نامے میں، جب ایک گنہگار قربانی کےجانور کے سر پراپنے ہاتھ رکھ کر اپنے گناہوں کواِس پر منتقل کرتا تھا، تو اِس قربانی کو خون بہانے اور آگ سے جلا نےکےذریعے ہلاک کر دیا جاتا تھا۔ جو کوئی بھی اپنے گناہوں سے معافی چاہتا تھا اُسے ناکامی کےبغیرقربانی کےجانورکے سر پر اپنےہاتھ رکھنے پڑتے تھے کہ وہ اپنے گناہوں کو اِس پر منتقل کرے۔ جب لوگ قربانی کےجانورکے سر پراپنے ہاتھ رکھتے تھے، تو اِس کا مطلب تھا کہ اُن کے گناہ اِس پر منتقل ہوجاتے تھے۔ اور، کفارہ کے دن، ہارون سردار کاہن کو قربانی کے بکرے کے سر پر اپنےہاتھ رکھنےپڑتےتھے تاکہ بنی اسرائیل کے تمام سالانہ گناہوں کو اِس پر منتقل کِیا جا سکے۔ یہاں بھی، ہاتھوں کا رکھا جانا ناگزیر تھا، اور اِس کا مطلب، روحانی طور پر، گناہ کی منتقلی ہے۔ یوحنا اِصطباغی نے اُس کے بپتسمہ کے ذریعے ہمارے تمام گناہ یِسُوعؔ پر منتقل کردئیے، اور اِس بپتسمہ کے ذریعے یِسُوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو قبول کِیا اور پھر صلیب پر اپنا خون بہایا۔ یوحنا اِصطباغی کے ذریعہ بپتسمہ لینے اور اِس طرح ہمارے تمام گناہوں کواُٹھانے، اور صلیب پر اپنا خون بہانے اور مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے سے، یِسُوعؔ مسیح ہمارا کامل نجات دہندہ بن گیا ہے۔
بنی اسرائیل نے بھی اِسی طرح اِس کے سر پراپنے ہاتھ رکھ کر خُدا کو اپنی قربانی چڑھائی۔ جب بنی اسرائیل نے خُدا کے خلاف گناہ کِیا اور اِس طرح گنہگار بن گئے، تو اُنہیں اپنے گناہوں کو جانوروں کے سر پراپنے ہاتھ رکھ کر اپنی قربانیوں پر منتقل کرنا پڑتا تھاتاکہ وہ اپنی خطاکی قربانیاں صحیح طریقے سے خُدا کو چڑھا سکیں۔ خُدااِس شریعی قربانی کو خوشی سے قبول کر لیتا جو اِس کے سر پر ہاتھوں کےرکھےجانےکے بعد آگ سے جلا دی جاتی تھی اور اِسے مار دیا جاتا تھا۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ بنی اسرائیل نے اپنے گناہوں کو اِس کے سر پراپنے ہاتھ رکھ کر منتقل کرنےکےذریعےاُسےیہ شریعی قربانی کےجانورچڑھائےتھےکہ خُدا اُن سے ملتا تھا۔ یہ اِس لیے تھا کہ قربانی کےجانور نے ہاتھوں کے رکھےجانےکے ذریعے اُن کے گناہوں کو قبول کر لیا تھا اور اُن کے گناہوں کی خاطرسزابرداشت کی تھی کہ خُدا اُن لوگوں سے ملتا جو اِس قربانی میں شامل خُدا کے فضل پر ایمان رکھ کر اُس کے پاس آتےتھے۔ اِس لیے خُدا اِس طرح کے قربانی کے جانوروں کو قبول کرنے پر بہت خوش ہوتا۔ وہ اتنا مہربان ہے کہ کسی کو جہنم میں بھیجنا برداشت نہیں کر سکتا۔
اِس طرح، جو چیز ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے پاک کرتی ہے وہ دونوں بپتسمہ جو یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا اوراُس کا صلیبی خون ہے۔ یہ اِس لیے تھا کہ یِسُوعؔ مسیح نے یوحنا اِصطباغی سے بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا تاکہ دُنیا کے گناہوں کو مٹایاجائے تاکہ وہ صلیب پر مر سکے اور ہمارے گناہوں کے لیےراست سزا کو برداشت کر سکے۔ یہ اِس لیے تھا کہ یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو اٹھانے کے لیے بپتسمہ لیا تھا اور صلیب کی راست سزا کو برداشت کِیا تھا کہ وہ نجات دے سکتا تھا اور ہمیں گناہ سے آزاد کر سکتا تھا۔ لہٰذا، اُس کے بپتسمہ اور اُس کے خون  بہانےکی قربانی پر ایمان رکھنے سے، اب ہم راستباز کے طور پرنئےسرےسے پیدا ہو سکتے ہیں اور یِسُوعؔ مسیح سے مل سکتے ہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے، یِسُوعؔ کے راست کاموں کے ذریعے، مختصراً، ہم سب مقدس خُدا سے مل سکتے ہیں۔ یِسُوعؔ مسیح ہم میں سے اُن کا جو اِس سچائی پرایمان رکھتے ہیں ہمیشہ کے لیے نجات دہندہ بن گیا ہے۔
ہمیں یقیناً پاک خُدا سے ملنا چاہیے۔ یِسُوعؔ مسیح نجات دہندہ پر ایمان رکھ کر جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے آیا تھا، ہم ایمان کے ذریعے خُدا سے مل سکتے ہیں۔ جو لوگ خُدا سے ملنا چاہتے ہیں اُنہیں اُس کا کلام سُننا چاہئے اور خُدا کے دیئے جانےوالے قربانی کے نظام پر ایمان رکھنا چاہئے جو ہاتھوں کےرکھےجانے اور خون بہانے دونوں پر مشتمل ہے۔ اگر وہ اپنے جسمانی خیالات کے ساتھ اِسے پوری طرح سے نہیں سمجھ سکتے ہیں اور اِس کے بارے میں تھوڑا سا بھی شک رکھتے ہیں، تو اُنہیں یقیناً خُدا کے کلام کو کھولنا چاہئے اور خود اِس کی تصدیق کرنی چاہئے۔ اور اُنہیں یقیناًایمان رکھنا چاہیے کہ خُدا کا کلام جو کہتا ہے وہ درست ہے۔
ہمیں اپنے خیالات کے ساتھ خُدا پر ایمان نہیں رکھنا چاہئے۔ اِس کے بجائے، ہمیں خُدا کے سچائی کے کلام پر ثابت قدم رہنا چاہیے، اور اِس کلام کی بنیاد پر، ہمیں اِس حقیقی خوشخبری سے دوسری خوشخبریوں کو پہچاننا چاہیے۔ ہمیں اپنی سمجھ اور سیکھنے پر انحصار کرتے ہوئے صرف اپنے خیالات پر اصرار نہیں کرنا چاہیے۔ آپ کا کوئی بھی خیال کبھی درست نہیں ہو سکتا۔ اِنسان خُدا کے سامنے اِس قدر کمزور، اتنا ضدی اور اتنا سخت ہے کہ وہ اپنی راستبازی اورخیالات کو سب سے پہلے سامنے رکھتے ہیں اور خُدا کے کلام کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ خُدا کے سامنے اپنے دلوں کو کھولنا اور اُس کے کلام پر ایمان رکھنا ہی زندگی اور برکتوں کا حقیقی راستہ ہے۔
جب سردار کاہن نےمخصُوص ہونےکےلیےخطا کی قربانی کے طور پر ایک بچھڑاچڑھایا، تو خُدا نے اُس سے کہا کہ اُس چربی کو جِس سے انتڑیاں ڈھکی رہتی ہیں، اور جگر پر کی جِھلّی کو ،اور دونوں گُردوں کو اور اُن کے اُوپر کی چربی کو لے کر سب قُربان گاہ پر جلادے،جبکہ بچھڑے کے گوشت کو، اِس کی کھال اور گوبر کےساتھ خَیمہ گاہ کے باہر آگ سے جلا دے۔ سردار کاہن نے قربانی چڑھائی جیسا کہ خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا تھا۔ جب سوختنی قربانی دی جاتی تھی، تو سردار کاہن قربانی کے طور پر ایک بے عیب مینڈھا بھی لاتا اور اِس کے سر پراپنے ہاتھ رکھتا۔ اپنے اور اپنے گھر انےکے لیے،سردار کاہن اور اُس کے بیٹے صبح و شام ایسی قربانیوں کے سر پراپنے ہاتھ رکھتے،اِس کا گلا کاٹ کر اِس کا خون نکالتےاور اِس خون کو سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگاتے۔ پھر وہ اُس کے تمام ناپاک حصوں کو خیمۂ گاہ کے باہرجلا دیتےجیسے اِس کا گوبر اور اِس کا سر ، لیکن کٹے ہوئے ٹکڑوں کو سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر جلا دیاجاتاتھا۔ سوختنی قربانی جو سردار کاہن کی مخصُوصیت کے دوران دی جاتی تھی وہ بھی اِسی طرح چڑھائی جاتی تھی۔
خاص طور پر، سردار کاہن کی مخصُوصیت کے دوران، قربانی کی تمام چربی کو خُدا کے لیے جلانا پڑتا تھا۔ یہ کہ خُدا قربانی کی چربی کی خوشبو سے خوش ہوتا خود ظاہرکرتا ہے کہ یہ یقینی طور پر اُس کے کلام اور اُس کی طرف سے قائم کردہ قربانی کے نظام کے مطابق ہے کہ خُدا ہمیں نئےسرےسےپیداکرتا ہے۔  چربی یہاں، دوسرے لفظوں میں، خُدا کےروح القدس کو ظاہر کرتی ہے۔ خُدا ہمیں قربانی کا نظام دےچکاہے، اور اُس نے ہمیں اِس قربانی کے نظام کے مطابق بنایا ہے؛ قربانی کےجانور کے سر پر اپنےہاتھ رکھ کر، اِسے ذبح کر کے، اور اِس کا گوشت سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر جلا کر اُسے پیش کریں۔صرف جب قربانی کا جانورخُدا کے مقرر کردہ نظامِ قربانی کے مطابق اِس طرح اور اُس پر ایمان کے ساتھ دیاجاتا توخُدااِسے خوشی سے قبول کرتا۔
خروج ۲۹:۱۰ کہتا ہے، ’’ اور ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ اُس بچھڑے کے سر پر رکھّیں۔  ‘‘ یہ خُدا کا حکم تھا۔ مزید برآں، سردار کاہن اپنی مخصُوصیت کے دوران جو لباس پہنتا تھا، افُود کو بغیر کسی ناکامی کے پانچ دھاگوں سے بُنا جانا چاہیے تھا—یعنی، اِسے سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بُنا جانا تھا۔ یہاں سونے کا دھاگہ ایمان کی بات کرتا ہے۔ آسمانی رنگ کے دھاگے سے مراد بپتسمہ ہے جو یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا تھا، جو کہ پرانے عہد نامہ کے ہاتھوں کے رکھےجانےکے مترادف ہے؛ارغوانی رنگ کا دھاگہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ خُدا کا بیٹا ہے، خود خُدا اور نجات دہندہ؛ اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے مراد قربانی ہے جو یِسُوعؔ مسیح نے دی تھی؛ اور باریک بٹے ہوئے کتان سے مراد خُدا کا کلام  ہے جس نے ہمیں بے گناہ بنا دیا ہے۔ سونےکادھاگہ ایمان کو ظاہر کرتا ہے جو اِس بات پر یقین رکھتا ہے کہ خُدا نے ہمارے تمام گناہوں کو معاف کر دیا ہے اور ہمارے دلوں کو برف کی طرح سفید کر دیا ہے۔ ہمیں یقیناًیہ ایمان رکھنا چاہیے، یہ یقین رکھتے ہوئے کہ خُدا نے یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب کے خون سے ہمارے گناہوں کو مٹا دیا ہے۔ ہمیں یِسُوعؔ مسیح پر بالکل اُسی طرح ایمان رکھنا چاہیے جس طرح خُدا ہم سب کو بتاچکا ہے، اِس کے مطابق کہ وہ ہمارے تمام گناہوں کو کیسے مٹا چکا ہے۔ ہمیں یقیناً خُدا پرایمان رکھنا چاہیے کہ کس طرح خُدا نے نجات کا قربانی کا نظام ترتیب  دیا، اور  کس
طرح اُس نے ہمارے تمام گناہوں کو یِسُوعؔ مسیح کے ذریعے مٹا دیا جو قربانی کے نظام کو مکمل کرچکاہے۔
بہت سے لوگ کہتے ہیں،”آپ اِس پر اِسی طرح یقین کیوں نہیں کرتے؟ آپ اِتنے نکتہ چیں کیوں ہیں؟ شاید اِس کی وجہ یہ ہے کہ آپ باریک بین شخصیت رکھتےہیں اور آپ ہر وقت پُراعتماد رہنا پسند کرتے ہیں، لیکن میری شخصیت ہمہ گیر ہے، اور اِس لیے مجھے یقین ہے کہ دونوں متضاد آراء ایک ہی وقت میں درست ہو سکتی ہیں۔ کیا خُدا صرف اُن لوگوں کو قبول کرتا ہے جو آپ جیسا ایمان رکھتا ہیں؟ اگر مَیں یہ کہوں کہ مَیں کسی نہ کسی طرح خُدا پر ایمان رکھتا ہوں، تو کیا یہ ایمان اپنے آپ میں کافی نہیں ہوگا؟ “اگر آپ اِس طرح ایمان رکھیں گے تو خُدا آپ سے راضی نہیں ہوگا۔ وہ سچائی کا خُدا ہے۔ خُداہمیں کسی لڑکھڑاتے اور غیر یقینی طریقے سے نہیں بچاچکاہے۔ خُدا ایک انتہائی روشن نور ہے جس کا کلام ایک، دو دھاری تلوار کی طرح تیز ہے۔ وہ اُورِیمؔ اور تُمیّم کے ساتھ عدل کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ ہمیں روشنی اور کاملیت کے ساتھ بچاچکا ہے۔
خُدایہاں تک کہ جدید ترین خوردبین سے بھی زیادہ درست ہے جو تمام پیمائشوں میں سےسب سےچھوٹی پیمائش کوبھی پہچان اور سمجھ سکتی ہے۔ وہ ایسا نہیں ہے جو ہماری نجات کو منظور کرتا ہے جب ہم جس طریقے سے بھی چاہتے ہیں اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔ کیونکہ خُدا ہی سچائی ہے، وہ سب کچھ جانتا ہے، ہمارے پوشیدہ خیالات سے لے کر ہمارے عارضی احساسات تک، ہمارے دلوں میں موجود گناہوں سے لے کر ہمارے اعمال تک، اُن گناہوں سے لے کر جو ہم نے پہلے کیے تھے اُن گناہوں تک جو ہم اب کر رہے ہیں اور وہ گناہ جو ہم مستقبل میں کر یں گے۔یہی وجہ ہے کہ خُدا نے یہ طے کِیا کہ وہ ایسے تمام گناہوں کو ہاتھوں کے رکھےجانے اور قربانی کے خون دونوں سے ضرور مٹا دے گا، اور اِسی لیے ہمیں یقینی طور پر خُدا کی طرف سے مقرر کردہ قربانی کے نظام کے مطابق خُدا کی نجات پر ایمان رکھنا چاہیے۔
خُداوند نے کہا کہ ہمیں قربانی کےجانورکے سر پر ہاتھ رکھنا چاہیے، اور پھر وہ اِسے خوشی سے قبول کرے گا۔ جب کوئی گنہگار قربانی کےجانور کے سر پر اپنےہاتھ رکھتا ہے، تو اُسے اُس قربانی کو ذبح کرنا چاہیے اور اُس کا خون سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگانا چاہیے۔ یہاں، قربانی کے خون کو سینگوں پر لگانا اِن گناہوں کے مٹ جانے کے بارے میں بات کرتا ہے جو کہ عدالت کی کتاب میں درج ہیں (مکاشفہ ۲۰:۱۲-۱۵)۔ اِس کے بعد، باقی خون زمین پر اُنڈیل دیا جاتا ۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُس کا دل گناہ سے دھل جاتا تھا۔
میرے اور آپ کے لیے، یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لیا، صلیب پر مُؤا، مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھا، اور اِس طرح ہم سب کو بچاچکاہے۔ سردار کاہن بھی ہمارے جیسا ہی ایمان رکھتا تھا۔ اِس موجودہ زمانے میں آپ کا اور میرا جو ایمان ہے وہ اِس ایمان سے بالکل مختلف نہیں جو سردار کاہن رکھتا تھا۔ سردار کاہن کے لیے بھی، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی سچائی پر اُس کے ایمان کی وجہ سے وہ اپنے کہانت کے فرائض کو پورا کر سکتا تھا، اور اِسی ایمان سے مَیں اور آپ بھی راستباز بن چکے ہیں۔ یہ اِس لیے ہے کہ ہم اُس ایمان کے ذریعے گناہوں کی معافی حاصل کرچکےہیں جو خُدا کی طرف سے دی گئی نجات پر یقین رکھتا ہے کہ اب ہم اُس سے مل سکتے ہیں، اُس سے مدد مانگ سکتے ہیں، اُس کے اپنے لوگوں کے طور پر اپنی زندگی گزار سکتے ہیں، اور گنہگاروں تک خوشخبری پھیلا سکتے ہیں جب ہم اپنےکہانت کے فرائض کو پورا کرتے ہیں۔
 
 
زمینی سردار کاہن اور قربانی کا نظام خُدا کی طرف سے مقررکیے گئے تھے
 
سردار کاہن اور قربانی کا نظام خُدا کی طرف سے مقرر کیےگئے تھے۔ لہٰذا، زمینی سردار کاہن نے وہی کِیا جو خُدا نے اُسے کرنے کا حکم دیا تھا، اور ایسا کرنے سے اُس نے اپنے لوگوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لیے اپنے کہانت کے فرائض کو پورا کِیا۔ یِسُوعؔ مسیح خُدا کے بیٹے نے پھر آسمان کے سردار کاہن کے طور پر ہمارے تمام گناہوں کو کیسے مٹا دیا؟ زمینی قربانی کےجانور کو استعمال کرنے کے بجائے، اُس نے اپنےہی بے عیب بدن کو قربانی کےجانورکے طور پر لیا اور ہمارے تمام گناہ اِس پر ڈال دیئے۔ یِسُوعؔ نے یوحنا اِصطباغی کے ذریعہ بپتسمہ لے کر بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو اُٹھا لیا، اپنا خون بہایا اور صلیب پر مر گیا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور اِس طرح ہمیں دُنیا کے تمام گناہوں سے بچایا۔ یہ محبت کیسی حیرت انگیز ہے، اور یہ نجات کتنی شاندار ہے!
کیا آپ یہ کرسکتے ہیں؟ کسی دوسرے کی خاطر، کیا آپ اُس شخص کے گناہوں کو لے سکتے ہیں اور اُس کی جگہ مصلوب ہو سکتے ہیں؟ ناممکن! مزید یہ کہ، آپ کا جسم شریعی قربانی کے طور پر اہل نہیں ہوسکتا، کیونکہ یہ بے عیب نہیں ہے۔ بلاشبہ، کچھ لوگ ایسےبھی ہیں جنہوں نے اپنے سے بڑے مقصد کے لیے راستبازکام کیے ہیں مثلاً اپنی قوم کے لیے۔ لیکن اگرچہ کچھ لوگ ایسا کرسکتے ہیں ، لیکن اِنسانوں کی طرف سے جو کچھ بھی کِیا گیا ہے وہ سب فضول ہے، کیونکہ وہ اپنے گناہوں کا مسئلہ بھی حل نہیں کر سکتے، دوسروں کو گناہ سے بچانا کہیں کم ہے۔ کوئی دوسرانہیں جو بنی نوع اِنسان کو گناہ سے بچا سکتا ہے مگر یِسُوعؔ مسیح خُدا کا مقدس بیٹا۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ آسمان کے نیچے ہمیں کوئی دوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس سے ہم نجات پا سکتے ہیں سوائے یِسُوعؔ مسیح کے (اعمال ۴:۱۲)۔
ویسے، کیا آپ میں کوئی مضبوط ارادہ رکھنے والا شخص ہوگا جو یہ سوچتاہو کہ، ”مَیں یہ کرنے کے قابل ہوں۔ مَیں اپنے آپ کو مکمل طور پر کسی اَور کے لیے وقف کرنے کے قابل ہوں، اور اِس کے علاوہ، میں خود کو کسی اَور کے لیے قربان کرنے کے قابل ہوں“؟ اِنسانوں میں اِس طرح کی قربانی اور چڑھاوے کو سراہا جا سکتا ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اور جیسے جیسے حالات بہتر ہوتے جائیں گے، ایسے نیک کام کو بالآخر سب بھول جائیں گے۔ عبرانیوں ۱۳:۹ ہمیں بتاتی ہے، ’’ فضل سے دِل کا مضبُوط رہنا بِہتر ہے نہ کہ اُن کھانوں سے جِن کے اِستعمال کرنے والوں نے کُچھ فائِدہ نہ اُٹھایا۔‘‘ ہمارے دلوں کو خُدا کی طرف سے کون سی افزودگی اور فوائد حاصل ہوئے ہیں؟ یہ خُدا کی نجات کی محبت ہے جو ہمارے دلوں کو اپنے فضل میں ڈبودیتی اور بھر دیتی ہے۔ کسی دوسرے اِنسان کی جسمانی طور پر مدد کرنا ہماری ابدی زندگیوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ جب ہم ایک بار پھر آرام دہ ہوجاتے ہیں، تو ہم سب اِس طرح کی مدد کو بھول جانے کا شکار ہیں۔
سقراط، کنفیوشس اور سدھارتھ کو دُنیا کے عظیم ترین دانشوروں کے طور پر سراہا جاچکاہے۔ تاہم، کیا یہ دانشور آپ کے نجات دہندہ بن سکتے ہیں؟ کیا سدھارتھ آپ کو گناہوں سے پاک کر سکتا ہے؟ اِن میں سے کوئی  بھی نہیں کر سکتا۔ تو پھر اِنسانوں کا نجات دہندہ کون بن سکتا ہے، جب کوئی اِنسان اپنے گناہوں میں سے ایک گناہ  کوبھی دُور نہیں کر سکتا؟ یہاں تک کہ سردار کاہن بھی اپنی مرضی سے اپنے لوگوں کے گناہوں کو مٹا نہیں سکتا تھا۔ بنی اسرائیل کے گناہ اُسی وقت دھل سکتے تھے جب وہ خُدا کے عطا کردہ قربانی کے نظام پر ایمان رکھتےتھے اور اِس قربانی کے نظام کے مطابق اُس کو اپنےجانورچڑھاکر اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرتےتھےیعنی، اپنے گناہوں کواِس کے سر پر ہاتھوں کے رکھےجانےکےساتھ اپنی قربانی کے سر پرمنتقل کرنےسے،اِس قربانی کے خون کوسوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگانےاور بقیہ کو زمین پر اُنڈیل دینےاور اِس کی چربی سوختنی قربانی کی قربان گاہ پر جلا دینےسے۔
ایک سال کے گناہوں کی معافی کے لیے، ساتویں مہینے کی ۱۰ویں تاریخ کو، سردار کاہن کو اپنے ہاتھ خُدا کے سامنے قربانی کے جانور کے سر پر رکھنےپڑتے تھے اور اِس طرح گناہوں کو اُس پر منتقل کرنا پڑتا تھا، اُس کے خون کو پاک ترین مقام میں لے جاناپڑتا تھا، اوروہ اِسے سرپوش کے مشرقی جانب چھڑکتا یعنی،اُس سمت کی طرف جہاں سے وہ داخل ہوتا تھا۔ جب وہ سات بار خون چھڑکتا تو اُس کے آسمانی رنگ کے جُبّہ کے دامن کے گھیرمیں جو سونے کی گھنٹیاں لٹک رہی تھیں،یہ بجنے لگتیں۔ (یہ سونےکی گھنٹیاں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے بُنے ہوئے اناروں کے درمیان لٹکی ہوئی تھیں۔) جب بھی وہ چلتا یا خون چھڑکتا تو اِن سونےکی گھنٹیوں کی خوبصورت آواز سُنائی دیتی تھی۔ یہ کچھ اَور نہیں بلکہ خوشخبری ہے۔ اِس آواز کا مطلب خوشی کی خبر ہے، ایک طاقتور خوشخبری جس نے ہمارے تمام گناہوں کو مٹا دیا ہے۔ جس طرح سردار کاہن اپنے لوگوں کے گناہوں کی معافی اپنی مرضی سے کوئی قربانی چڑھاکر نہیں لا سکتا تھا بلکہ صرف خُدا کے قائم کردہ قانون کے مطابق قربانی چڑھا کرلاسکتاتھا، نئے عہد نامہ کے دَور میں، یِسُوعؔ مسیح مجھےاورآپ کو اِس زمین پر آنے، بپتسمہ لینے، صلیب پر مرنے، اور مُردوں میں سے پھر جی اٹھنے سے،سب وہی قانون کے مطابق بچاچکاہے۔ یِسُوعؔ مسیح بھی ہمیں اُسی وقت راستباز بنا سکتا ہے جب اُس نے اپنے کاموں کو نجات کے قانون کے مطابق پورا کِیا جو اُس نے خود مقرر کِیا تھا۔
جو کوئی حقیقی معنوں میں نئے سرے سے پیداہونا چاہتا ہے وہ اپنے گناہوں کی معافی صرف اُسی صورت میں حاصل کر سکتا ہے جب وہ راضی، خوشگوار اور نیک ذات کے ساتھ خُدا کے کلام کوشوق سے سنناہے، یعنی  ’ بیرِیّہ ‘ کےلوگوں کی طرح۔ جو لوگ متفق نہیں ہیں وہ اِس سچائی پر یقین نہیں کر سکتے اور اپنے گناہ کی معافی حاصل نہیں کر سکتے چاہے اُن کو خُدا کا کلام کتنی ہی بار سنایا جائے؛ وہ سب سے احمق ہیں۔کوئی کیسے کلام پر ایمان نہیں رکھ سکتا جیسا کہ یہ خُدا کی طرف سے بولا گیا ہے؟ اِنسانی علم واقعی کہاں تک پہنچ سکتا ہے؟ یہ خُدا کے کلام کی حکمت سے بہت ہی کم ہے۔ اِس کے باوجود ، وہ اپنی کامیابیوں پر فخر کرتے رہتے ہیں اور خُدا کے کلام کو ماننے سے انکارکرتےہیں۔ اِن لوگوں جیسےاحمق لوگ تلاش کرنا مشکل ہوگا۔
بھائیو اور بہنو، دُنیا تیزی سے بدل رہی ہے۔ ٹیکنالوجی بھی اتنی  تیزی  سے  ترقی  کر  رہی  ہے کہ
اِنسانی کلوننگ تکنیکی طور پر تقریباً ممکن بتائی جاتی ہے۔بےدینی بھی بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہے، اور مذہب کا دَور اب گزر رہا ہے۔ تاہم، اگرچہ یہ دُنیا اَور بھی زیادہ مبہم اور سخت ہو جائے گی، ہم نئے سرے سے پیدا ہونے والےخُداکےشاہی کاہنوں کے طور پر وفاداری سے خدمت کرنےکےسواکچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ اب، پانی اور روح کی خوشخبری پوری دُنیا میں زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے،چاہے بے دینی کابہاؤبہت زیادہ ہو۔ ہم ہی ہیں  وہ جو وقت کے دھارے کے خلاف جا سکتے ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ پانی اور روح کی خوشخبری، خُدا کی طرف سے دیئے گئے قربانی کے نظام کے مطابق نجات، مزید پھولے گی اور کھلے گی اور مستقبل قریب میں پوری دُنیا میں پھیل جائے گی۔ ہم آج کےکاہن اپنے لیے اور پوری دُنیا کی تمام روحوں کے لیے دُعا کریں گے اور اِس خوشخبری کی گواہی دے کر اپنی زندگی گزارتے رہیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ جب ہم ایمان کے ساتھ زندگی گزاریں گے، تو ہم وہ لوگ بنیں گے جو خُدا کے ساتھ چلیں گے اور خوشخبری کو پھیلانے کے اور بھی بڑے کاموں کو پوراکریں گے۔ جب ہم اِن آخری اوقات میں خُدا کو خوش کرنے والے کاموں کی تلاش اور تکمیل کرتے ہیں، تو مجھے یقین ہے کہ خوشخبری کے کام اِس دُنیا کے کونے کونے میں مزید ترقی کریں گے، جیسے پھولوں کی میٹھی خوشبو ہلکی ہوا کے ساتھ پھیل جاتی ہے۔
مَیں خُدا کابےحد شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے ہمیں کاہنوں کے طور پر اُس کی خدمت کرنے کے لیے مخصُوص کِیا اور ہمیں اُس کی خدمات میں شمار کِیا۔ *