عہدِ عتیق میں:بالکل دوسری قربانیوں کی طرح،تمام اسرائیلیوں کے لئے خیمہء اجتماع میں تقدیس کی قربانی چڑھائی جاتی تھی ۔سردار کاہن خود کوپاک کرتا تھا اور رسومات کے لئے عام روزمرّہ کےلباس کی بجائے باریک کتانی لباس پہنتا ،اور اپنے اور اپنے گھرانے کے لئے ایک جوان بچھڑا خطا کی قربانی کےطور پر اورایک مینڈھا سوختنی قربانی کے طور پر منتخب کرتاتھا(احبار۱۶:۳-۴)۔ سردار کاہن اپنے لوگوں کے سال بسال گناہوں کو ذَبیحوں کے سر پرسلسلہ وار منتقل کرنے کے لئے اپنے ہاتھ رکھتاتھا۔
ہاتھ رکھنا یومِ کفّارہ کا لازم حصہ تھا۔ اگر یہ ادا نہیں ہوتا تھا، تو قربانی مکمل نہیں ہوسکتی تھی کیونکہ گناہ کاکفّارہ ہاتھ رکھنے کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا تھا،اِس صورت میں اسرائیلیوں کے گناہ سال بسال گناہ کی قربانی پر سلسلہ وار منتقل ہوتے تھے۔
احبار۱۶:۲۱ میں،’’اور ہاروؔن اپنے دونوں ہاتھ اس زندہ بکرے کے سر پر رکھ کر اسکے اوپربنی اسرائیل کی سب بدکاریوں اور انکے سب گناہوں اور خطاؤں کا اقرار کرے اور انکو اس بکرے کے سر پر دھر کر اسے کسی شخص کے ہاتھ جو اس کام کے لئے تیار ہو بیابان میں بھجوادے۔‘‘
وہ لوگوں سےدو بکرے خطا کی قربانیوں کے طور پر اور ایک مینڈھا سو ختنی قربانی کے طور پرلیتاتھا (احبار۱۶:۵)۔اِس کے بعد، وہ خیمہء اجتماع کے دروازہ پر خُداوند کے حضور دو بکرے پیش کرتا تھا اور اُن میں سے ایک ’ خُداوند‘کے لئے اور دوسرا ’عزازؔیل کا بکرا ‘ہونےکے لئے منتخب کرنے کی خاطر چٹھیاں ڈالتاتھا۔
خُداوند کے لئے مخصوص بکرا خطا کی قربانی کے طور پر چڑھایا جاتاتھا، اور چھوڑاہوا بکرااسرائیل کے لوگوں کے سال بسال گناہوں کا کفّارہ دینے کے لئے خُداوند کے حضورزندہ پیش کیا جاتا تھا ، اوراِس کے بعد بیابان میں بھیجا جاتا تھا(احبار۱۶:۷- ۱۰)۔
اسرائیل کے گناہ سردار کاہن کے ہاتھ رکھنے کے ذریعہ سے چھوڑ ے ہوئے بکرے پر سلسلہ وار
منتقل ہوتے تھے۔اِس کے بعد، چھوڑا ہوا بکرا، جو اسرائیل کے تمام گناہ اپنے اوپراُٹھالیتاتھا ،لوگوں اور خُدا کے درمیان دوبارہ میل ملاپ کے لئے بیابان میں چھوڑ ا جاتا تھا۔حسبِ دستور اسرائیل کے سال بسال گناہ دُھلتے تھے۔
عہدِ جدید میں:اِسی اُسلوب میں،یسوؔع مسیح نے یوحناؔ اِصطباغی سے بپتسمہ لیا(عہدِ عتیق میں ہاتھ رکھنے کی صورت)اورخُدا کی نجات کو پورا کرنےکے لئے قربانی کے برّہ کے طور پردُنیا کے تمام گناہ اُٹھالئے(احبار۲۰:۲۲،متی۳:۱۵ ، یوحنا۱:۲۹ ، ۳۶)۔
عہدِ عتیق میں ، چٹھیاں ڈالنے سے پہلے ، ہارونؔ اپنے اور اپنے گھرانے کے لئے خطا کی قربانی کے طور پر ایک جوان بچھڑا ذبح کرتا تھا (احبار۱۶:۱۱)۔اِس کے بعد وہ ایک بخور دان کو لیتا جس میں خُداوند کے مذبح پر کی آگ کےانگارے بھرے ہوتے تھے وہ اپنی مٹھیاں باریک خوشبودار بخور سے بھرتا تھا اور اُسے پردہ کے پیچھے لے جاتا تھا۔یوں وہ خُداوند کےحضور بخور کو آگ پر ڈالتاتھا تا کہ بخور کا بادل رحم گاہ پر چھا جائے ۔ وہ بچھڑے کا کچھ خون بھی لیتاتھا اور اُسےاپنی انگلی کے ساتھ رحم گاہ کے اوپر اور سامنے سات مرتبہ چھڑکتا تھا (احبار۱۶:۱۲- ۱۹)۔
یومِ کفارہ پر ، قربانی کے سر پر ہارون ؔ کے ہاتھ رکھنے کو خارج نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ ہارونؔ بکرے پرہاتھ رکھتاتھااور اسرائیل کے تمام گناہ اور تمام بدکرداریاں اُس کے سر پرسلسلہ وار لاد دیتا تھا ۔ اِس کے بعد، ایک مناسب آدمی بکرے کو بیابان میں لے جاتا اور اُسے چھوڑ دیتا تھا ۔ چھوڑا ہوا بکرا اسرائیل کے گناہوں سمیت بیابان میں آوارہ پھرتاتھا اور بالآخراُن کی خاطر مر جاتاتھا ۔ یہ عہدِ عتیق میں کفارہ کی مخصوص نوعیت کی قربانی تھی ۔
یہی ہو بہو نئے عہد نامہ میں ہوا ہے ما سوائے ، عزازؔیل کے بکرے کے طورپر، یسوؔع مسیح تھا ، جس نےدُنیا کے تمام گناہ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے آپ پراُٹھا لئے اور خون بہایا اور ہماری خاطر صلیب پر مر گیا ۔
اِس لئے اب ، تمام گناہوں سے نجات آسمانی سردار کاہن ، یسوؔع مسیح کے بپتسمہ اور مصلوبیت کے بغیرحاصل نہیں ہو سکتی ۔ یہ پانی اور رُوح کی نئے سرے سے پیدا ہونے کی نجات کی تکمیل ہے ۔