Search

خطبات

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-4] وہ جو یسوعؔ کے شاگردوں کی مانند وُہی ایمان رکھتے ہیں <اعمال۱۹:۳>

کیاآپ نے رُوح القدس کو حاصل کِیا جب آ پ نے یسوعؔ پر ایمان رکھا؟
<اعمال۱۹:۳>
”پس توبہ کرو اور رجُوع لاؤ تاکہ تمہارے گناہ مٹائے جائیں اور اِس طرح خُداوند کے حضور سے تازگی کے دن آئیں۔“
 
 
رسول کس قِسم کا ایمان رکھتے تھے؟
وہ دونوں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے تھے۔
 
یسوعؔ مسیح کے شاگردوں کی طرف دیکھتے ہوئے، اُن کے ایمان کی حد جب وہ رُوح القد س کی معموری رکھتے تھے واضح طور پر اُن کے ایمان سے مختلف تھی جب وہ نہیں رکھتے تھے۔ اُن کے بدن میں کوئی فرق نظر نہیں آتا، لیکن رُوح القدس حاصل کرنے کے بعد، اُن کی زندگیاں یسوعؔ مسیح کے نُور کے وسیلہ سے مکمل طور پر بدل گئی تھیں۔
قصبہ جہاں میں رہتا ہُوں خوبصورت پہاڑ اور جھیلیں رکھتا ہے۔ ایسا پیارا منظر دیکھ کر، میں اطمینان اور حیرانگی کے ساتھ بھر جاتا ہُوں کہ میں کچھ نہیں کر سکتا بلکہ ایسی تخلیق کے لئے خُداوند کا شکر اَدا کروں۔ شیشے کی مانند صاف پانی کی چمک دھوپ میں چمکتی ہوئی میرے دل کو بھرتی ہے اور میرے اردگرد دُنیا
سونے کی مانند نظر آتی ہے۔
لیکن جگہیں موجود ہیں جہاں ایسی مناظری خوبصورتی اپنے آپ کو ظاہر نہیں کرتی۔ جگہیں موجود ہیں جہاں آسمان شیشے کی مانند صاف ہے، لیکن دھوپ کے نیچے پانی ایک دلدل کی مانند زیادہ نظر آتا ہے۔ ایسے منظر میں کوئی چمک موجود نہیں ہے۔ اِس قسم کی کسی جھیل کو دیکھ کر، میں خُداوند کا اُس کی خوبصورت خوشخبری کے لئے شکر اَدا کرتا ہُوں جس نے میرے گناہ دھو دئیے اور میرے لئے رُوح القد س
کی معموری کو حاصل کِیا۔
جس طرح دلدلی جھیل کی سطح روشنی کو منعکس کرنے کے قابل نہیں ہے، پس ہم بھی خُدا کے نُور سے دُو رہو سکتے ہیں اور ہماری گنہگار فطرت کی وجہ سے ایک غیر معلوم منزل کی جانب احمقانہ طور پر رُخ کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر رُوح القدس ہمارے دلوں میں سکونت کرتا ہے، ہم خُداکے بیٹوں کے طور پر ظاہر ہوں گے اور دوسرے لوگوں تک خوشخبری کی منادی کرنے کے لئے راہنمائی پائیں گے۔ چونکہ ہم نے اُس کے نُور کو قبول کِیا، ہم نُور کی مانند چمکنے کے لئے آئیں گے۔
اِسی طرح، یسوعؔ کے جی اُٹھنے کے بعد، اُس کے شاگردوں نے رُوح القدس کو حاصل کِیا اور نُور کے بیٹے اور رسول بن گئے۔ رُوح القد س کا نُور سب کے لئے ایک عظیم برکت ہے اور اِس لئے زیادہ تر لوگ رُوح القدس کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
 
 

پولوسؔ رسول کا ایمان

 
پولوسؔ رسول کِس قِسم کا ایمان رکھتا تھا؟ پولوسؔ نے، اپنے ایمان کے اِقرار میں، کہا کہ اُس نے تعلیم اور تربیت مکمل طو رپر گملی اؔیل، اُس وقت کے عظیم ترین شریعت کے اساتذہ میں سے ایک کے ہاں پائی، یعنی سختی سے اُس کے آباؤ اجداد کی شریعت کے مطابق۔ لیکن اُس نے اِقرار کِیا کہ حتیٰ کہ شریعت کے ساتھ، وہ اپنے گناہوں سے بچ نہیں سکتا تھا اور کہ وہ، حقیقت میں، یسوعؔ، ہمارے نجات دہندہ کا ایک ستانے والا تھا۔ ایک دن وہ دمشق ؔ کی راہ پر یسوعؔ سے مِلا اور اُس کی خوشخبری کا مبشر بن گیا۔ وہ یسوعؔ مسیح پر خُدا کے بیٹے کے طور پر ایمان رکھتا تھا، جو اِس دُنیا میں آیا، دُنیا کے تمام گناہوں کو دھونے کے لئے یوحنا ؔ کی معرفت بپتسمہ لیا، اور صلیب پر اُن گناہوں کے لئے ساری عدالت کو اپنے اوپر لینے کے سلسلے میں خون بہایا۔ دوسرے لفظوں میں ، پولوسؔ اپنے دل میں گناہ کی معافی پر ایمان رکھتا تھا۔
یسوعؔ کے شاگرد ایمان رکھتے تھے کہ یوحنا ؔ کی معرفت یسوعؔ کا بپتسمہ اور صلیب پر اُس کا خون اُن کو اُن کے تمام گناہوں سے معاف کرنا تھا۔ پولوسؔ نے یہی ایمان شاگردوں کے ساتھ بانٹا اور اِسی لئے اپنے تمام گناہوں سے نجا ت یافتہ ہُوا۔
پولوسؔ نے گلتیوں۳: ۲۷ میں کہا، ”اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے
کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔“ اور اپنی نجات کے طور پر یسوعؔ کے بپتسمہ پر اپنے ایمان کا اِقرار کِیا۔ پطرس ؔ نے، بھی، ۱۔پطرس۳:۲۱ میں کہا، ”اور اُسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتا ہے۔ اُس سے )جسم کی نجاست کا دُور کرنا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خُدا کا طالب ہونا مراد ہے(“ اوراُس نے اِس آیت کے وسیلہ سے یسوعؔ کے بپتسمہ کی خوبصورت خوشخبری کو ثابت کِیا۔ یسوعؔ کے شاگرد ایمان رکھتے تھے کہ یوحنا ؔ کی معرفت اُس کے بپتسمہ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو دھو دیا۔ وہ اپنے گناہوں سے معاف کیے گئے تھے، اور اِس طرح اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے مزید شریعت کی لعنت کے ماتحت نہیں تھے۔
اُنھوں نے دونوں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھا۔ یہ ثبوت ہے کہ یہ عقیدہ شاگردوں کی کامیاب اہلیت کے لئے ضروری تھا۔ اعمال۱:۲۱۔۲۲ میں، یہ کہتا ہے، ”پس جتنے عرصہ تک خُداوند یسوعؔ ہمارے ساتھ آتا جاتا رہا یعنی یوحنا ؔ کے بپتسمہ سے لے کر خُداوند کے ہمارے پاس سے اُٹھائے جانے تک جو برابر ہمارے ساتھ رہے۔ چاہیے کہ اُن میں سے ایک مرد ہمارے ساتھ اُس کے جی اُٹھنے کا گواہ بنے۔“ یسوعؔ کا ایک شاگرد بننا یوحنا ؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ پر عقیدہ کے ساتھ شروع ہُوا۔
سچائی جس کی ہم ہمارے گناہوں سے معاف ہونے کے سلسلے میں ضرورت رکھتے ہیں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان ہے۔ ”اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔“ (گلتیوں۳:۲۷)۔ اِس طرح پولوسؔ نے بھی یوحناؔ کی معرفت یسوع ؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھا۔
آئیں ہم ططس۳:۵ کو دیکھیں۔ ”تو اُس نے ہم کو نجات دی مگر راستبازی کے کاموں کے سبب سے نہیں جو ہم نے خود کیے بلکہ اپنی رحمت کے مطابق نئی پیدائش کے غسل اور رُوح القدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلہ سے۔“ یہاں جملہ،” نئی پیدائش کے غسل‘‘کا مطلب ہے کہ دُنیا کے تمام گناہ دھو دئیے گئے جب یوحناؔ نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا۔ اِسی طرح، اگر آپ اپنے گناہوں سے معاف ہونا چاہتے ہیں، تب آپ کو خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کی ضرورت ہے، جو کہتی ہے کہ آپ کے گناہ یوحنا ؔ کی معرفت اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یسوعؔ پر لاد دئیے گئے تھے۔ وجہ یسوعؔ مصلوب ہُوا اور موت تک خون بہایا یہ ہے کہ وہ بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا چکا تھا۔ اِس حقیقت پر ایمان رکھنا رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کے لئے کافی ہے۔ پولوسؔ نے اِقرار کِیا کہ وہ بھی یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتا تھا۔
آئیں ہم عبرانیوں ۱۰:۲۱۔۲۲ کو دیکھیں، یہ کہتاہے، ”اور چونکہ ہمارا ایسا بڑا کاہن ہے جو خُداکے گھر کا مختار ہے۔ تو آؤ ہم سچے دل اور پورے ایمان کے ساتھ اور دل کے اِلزام کو دُور کرنے کے لئے دلوں پر چھینٹے لے کر اور بدن کو صاف پانی سے دُھلو ا کر خُدا کے پاس چلیں۔“ یہاں، ”صاف پانی سے دُھلو ا کر“ یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ کو بیان کر تا ہے، جس نے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو دھو دیا۔
اِس لئے، دونوں پُرانے اور نئے عہدناموں میں ،ہم ڈھونڈتے ہیں کہ خوبصورت خوشخبری کے مرکزی اجزا اُس کا بپتسمہ اور اُس کی صلیب پر موت ہیں۔ آپ کو بھی، یقینا پولوسؔ کی مانند وہی ایمان بانٹنا چاہیے۔
آج، زیادہ تر مسیحی اُسے جانے بغیر بے فائدہ ایمان رکھتے ہیں کہ جب یوحنا ؔ نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا، دُنیا کے تمام گناہ دھو دئیے گئے تھے۔ بعض ماہرِ علمِ الہٰیات بحث کرتے ہیں کہ لوگوں کو یقینا اپنے گناہوں سے معاف ہونے کے سلسلے میں بذات ِ خود پانی میں بپتسمہ لینا چاہیے۔ یہ دعویٰ غالباً پانی اور رُوح کی سچی خوشخبری کو جانے بغیر قائم کِیا گیا ہے، جس طرح یہ کتابِ مقدس میں لکھا ہُوا ہے۔ ہمارے گناہ محض رسم سے معاف نہیں ہو سکتے ہیں جب ہم پانی میں بپتسمہ لیتے ہیں۔ یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان ہمارے تمام گناہوں کو دھوتا ہے۔ صِرف وہ جو خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اپنے گناہوں سے معاف ہوتے ہیں۔ اور اُس کے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، وہ اپنی تمام عدالت کی قیمت اَدا کر چکے ہیں۔ صِرف وہ جو یہ ایمان رکھتے ہیں رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں۔
”تو آؤ ہم سچے دل اور پورے ایمان کے ساتھ اور دل کے اِلزام کو دُور کرنے کے لئے دلوں پر چھینٹے لے کر اور بدن کو صاف پانی سے دُھلو ا کر خُدا کے پاس چلیں۔“(عبرانیوں۱۰:۲۲) ۔ عبرانیوں کا مصنف ہمیں ایک صاف دل کے ساتھ ایمان کی مکمل یقین دہانی میں خُدا کے پاس چلنے کے لئے کہتا ہے ۔ آپ کو بھی خوبصور ت خوشخبری پر ایمان کی مکمل یقین دہانی سے ایک سچے دل کے ساتھ اُس کے قریب چلنا چاہیے۔
آج، مسیحی خلوصِ دل سے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کی اُمید کرتے ہیں ۔ لیکن رُوح القدس صِرف اُن میں سکونت کرتاہے جن کے گناہ معاف ہو چکے ہیں۔ بہت سارے اِسے نہیں
جانتے اور اِس لئے یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی خوبصور ت خوشخبری پر ایمان رکھے بغیر رُوح القدس کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ وہ جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں مگر اُس کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان نہیں رکھتے رُوح القدس حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ وہ خالص دل نہیں رکھتے ہیں۔
 پولوسؔ نے یسوع ؔ کے بپتسمہ اوراُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھا اور اِس لئے رُوح القدس کو حاصل کیا۔ مزید برآں، اُس نے اِس عقیدہ کو پھیلایا اور ایک بدعتی ہونے کے لئے ستایا گیا۔ لیکن کیونکہ رُوح القدس اُس کے دل میں سکونت کرتاتھا، وہ اپنی موت تک پانی اور رُوح کی خوشخبری کی منادی کر سکتا تھا۔ ”جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہُوں۔“ (فلپیوں۴:۱۳)۔رُوح القدس کی معموری کا شکر ہو، اُس نے خُد اکی خدمت کی اور رُوح القدس کے تحفظ کے تلے جب تک وہ خُدا کے پاس نہیں گیا زندہ رہا۔ صِرف وہ جو پولوسؔ کی مانند وُہی ایمان رکھتے ہیں رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں۔
آئیں ہم پولوسؔ کے ایمان پر نظر کریں۔ کلسیوں۲:۱۲میں، یہ کہتا ہے، ”اور اُسی کے ساتھ بپتسمہ میں دفن ہُوئے اور اِس میں خُدا کی قوت پر ایمان لا کر جس نے اُسے مردوں میں جلایا اُس کے ساتھ جی بھی اُٹھے۔‘‘وہ یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے معاف ہو چکا تھا، جس نے یوحناؔ کے وسیلہ سے بپتسمہ لیا۔
 
 

کیسے مسیحیت قدیم اَدوار سے بدل چکی ہے؟

 
اب، آئیں ہم ایک بہن کے اِقرار پر نظر ڈالیں جو یسوعؔ مسیح کی رُوح القدس کو حاصل کرنے کے بعد شاگردہ بن گئی۔
” میں بوڑھی ہو رہی تھی لیکن ایک بچے کو جنم نہیں دے سکتی تھی، پس دُعا کے وسیلہ سے اُس کی برکت حاصل کرنے کے سلسلے میں میں ایک گرجا گھر سے دوسرے گرجا گھر میں گئی۔ حتیٰ کہ جب میں گھر میں اکیلی تھی میں نے بچے کے لئے کم ازکم ایک یا دو گھنٹے تک دُعا مانگی اور یہ مذہبی نمونہ میری روز مرہ کی زندگی کا ایک حصہ بن گیا۔
جب کہ اپنی ذات میں اِس قِسم کی مذہبی زندگی گزارتے ہوئے، میں ایک بُزرگ خاتون سے ملی۔
اُس نے مجھے کہا کہ اگر میں خُدا سے ایک بچہ مانگنا چاہتی تھی، مجھے اُس سے ہاتھوں کے رکھے جانے کی دُعا حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ میں نے کہیں سے سُنا کہ یہ عورت خُدا کی پیغام رساں تھی اور اِس طرح میں نے اُسے میرے سَر پر اُس کے ہاتھ رکھنے کی اجازت دی۔ اُسی لمحے، میں نے ایک تجربہ کِیا جو میں پہلے کبھی محسوس نہیں کر چکی تھی۔ میری زبان گھومنا شروع ہوگئی اور میں ایک مختلف زبان میں بول رہی تھی اور میں نے مجھے کھینچنے والی کچھ عجیب اور گرم قوت محسوس کی۔
میں نے اِس تجربے کا مطلب لیا کہ میں رُوح القدس حاصل کر چکی تھی اور یہ میری دُعاؤں کے لئے اُس کا جواب تھا۔ عورت جو میرے سر پر اپنے ہاتھوں کو رکھ چکی تھی رُوح القد س کی طرف سے ایک بخشش رکھنے والی نظر آئی اور نبوت کر سکتی اور شفا دے سکتی تھی۔ وہ کبھی خُد اکے کلام سے تعلیم حاصل نہیں کرچکی تھی، لیکن رُوح القدس کی قُدرت استعمال کرتے ہوئے، وہ بہت سارے پاسبانوں اور تعلیم یافتہ لوگوں کو ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس حاصل کرنے میں مدد دے چکی تھی۔
تب سے آگے، میں نے ایسی عبادتوں میں شرکت شروع کی، اُن میں سے ایک یعنی جو 3ری نیول /ریوائیول موومنٹ کہلاتی تھی۔ اُس عبادت میں میری دُعاؤں میں سے ایک کے درمیان، میں نے اپنے پورے جسم میں کپکپی محسوس کی اور میرا دل خُدا اور میرے ہمسائیوں کے لئے محبت کے ساتھ جل گیا۔ یہی چیز دوسرو ں کے ساتھ واقع ہوئی اور لوگ بے ہوش ہو رہے تھے اورغیر زبانوں میں بول رہے تھے۔ وہاں بدرُوح گرفتہ لوگ موجود تھے، اور اِس عبادت کے راہنما نے بدرُوحوں کو نکالا۔ اِس ری نیول /ریوائیول موومنٹ کا مقصد لوگوں کو رُوح القدس کا تجربہ دینے میں مدد دینا تھا مثلاً کانپنے، نبوت کرنے، بدرُوحوں کو نکالنے، اورغیر زبانوں میں بولنے جیسی چیزوں کے وسیلہ سے۔ لیکن اِن تمام تجربات کے باوجود، میں اب بھی گناہ رکھتی تھی، اور میرے دل میں گناہ نے مجھے خوف اور شرم محسوس کروائی۔
  
3حقیقی تازگی یا تجدید مسیحی زندگی کا ایک قدرتی اور ضروری حصہ ہے، اوریہ روحانی بلوغت کو لاتی ہے، جوکہ مسیحی زندگی میں روح القدس کے پھلوں سے ظاہر ہو تی ہے۔لیکن موجودہ سالوں میں، کچھ تحر یکوں نے لفظ’’تجدید“یا تازگی کی تعریف اس طرح کی ہے کہ یہ کسی صورت میں بھی روحانی بلوغت کے طریقہ کا ر سے تعلق نہیں رکھتی جیسا کہ بائبل مقدس میں بیان کیا گیا ہے۔اُن کی ’’تجدید “ غیر ارادی احساسات، پیدا کرتی ہے، اور ہر طرح کی شک پیدا کرنے والی حرکتیں ، اور بائبل سے ہٹ کر تعلیمات اور رسومات سے منسوب کی جاتی ہے۔یہ ان میں سے کچھ غلط تعلیمات اور مشقیں ہیں جو متنازعہ تجدید اور بیداری کی تحریکوں میں پروان چڑھیں:صحائف سے ہٹ کر کیرزمیٹک تجربات پر زور دینا، جھوٹی وضاحت، جھوٹی تعلیمات، جھوٹی نبوت، جھوٹے نشانات اور معجزات، وغیرہ۔ تاہم ان تحریکوں کا سب سے زیادہ خطرناک پہلو یہ ہے کہ انھوں نے پاک روح کو حاصل کرنے کے سچ کو سمجھنے میں لوگوں میں غلط فہمی پیدا کی ہے اور پانی اور روح کی خوشخبری کو رد کردیا ہے۔
  
اِس لئے، جب کبھی میں نے دُعا مانگی، میں نے دل سے دُعا مانگی کہ میں گناہ کے مسئلے کو حل کرنے کے قابل ہو جاؤں گی۔ میں نے اِقرار کِیا کہ میں گناہ کر چکی تھی لیکن لوگ مجھے اب تک ایک فرشتہ کے طور پر خیال کرتے تھے۔ میں نے سوچا میں اچھا ایمان رکھتی تھی، لیکن میں غلط تھی۔ اگر میں اپنی غلطی کو پہچان نہ چکی ہوتی، میں رُوح القدس کو حاصل کرنے کا موقع حاصل نہیں کرسکتی تھی۔
اِس کے بعد، میں اُن سے ملی جو پانی اور رُوح کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں اور خُدا کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے معافی حاصل کی۔ اب میں واقعی خوش ہُوں۔ میں پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتی ہُوں اور رُوح القدس حاصل کر چکی ہُوں۔ میں خُداکا شکر اَدا کرتی ہُوں۔میں خواہش رکھتی ہُوں اردگرد دُنیا کے تمام مسیحی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھیں گے اور رُوح القدس کی معموری حاصل کریں گے۔ میں ہمارے خُداوند کا شکر اَدا کرتی ہُوں۔“
یہاں ہم نے سیکھا کہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کے سلسلے میں، ہمیں پانی اور رُوح کی خوشخبری کی ضرورت ہے۔ اگر آپ اپنے تمام گناہوں سے معاف ہوناچاہتے ہیں، آپ کو یقینا یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھناچاہیے۔ آئیں ہم افسیوں۴:۵ کو دیکھیں۔ ”ایک ہی خُداوند ہے۔ ایک ہی ایمان۔ ایک ہی بپتسمہ۔“ یہاں یہ کہتا ہے کہ صرف ایک ہی خُداوند ہے اور ایک ہی بپتسمہ، جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں۔ ہم سب کو یقینا رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے سلسلے میں یوحنا ؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ اوراُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنا چاہیے۔ اگر ہم نہیں رکھتے ہیں، تب رُوح القدس کبھی ہم میں سکونت نہیں کرے گا۔
ایک دفعہ کچھ لوگ موجود تھے جو سکھاتے اور ایمان رکھتے تھے کہ طہارت اور پاکیزگی کی تحریک اُنھیں رُوح القدس حاصل کرنے میں مدد دے گی۔ تاہم، کیا آپ سوچتے ہیں کہ رُوح القدس ہم میں سکونت کرتا ہے اگر ہم ایسی تحریکوں میں شمولیت کرتے ہیں؟ کیا آپ طہارت اور پاکیزگی کی تحریک کی وجہ سے رُوح القدس حاصل کر چکے ہیں؟ اگر یہ ممکن تھا، تب آپ ایساایمان رکھنے کے لئے عقلمند ہوں گے۔ لیکن اگر رُوح القدس اِ س وجہ سے آپ پر نازل ہُوا، تب یسوعؔ نیچے نہ آتا اور ہمارے گناہوں سے نہ بچاتا
اور نہ یوحناؔ کی معرفت بپتسمہ لینے کی ضرورت ہوتی نہ ہی صلیب پر مصلوب ہوتا۔
رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنا یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی خوشخبری پر ایمان
رکھنے کی ایک بخشش ہے، جو آپ کے پاس آپ کے گناہوں کی معافی لائی۔ رُوح القدس کی معموری اُن کے لئے ایک جاری کی گئی بخشش ہے جن کے گناہ دھوئے جا چکے ہیں اورسچی خوشخبری کے وسیلہ سے معاف ہو چکے ہیں۔
اِن دنوں، اُن کے درمیان جو ری نیول /ریوائیول موومنٹ میں حصہ لیتے ہیں، بعض موجود ہیں جو ایمان رکھتے ہیں کہ توبہ کی تھکا دینے والی دُعائیں رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے اُن کی مدد کر سکتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حتیٰ کہ گو ایک شخص اپنے دل میں گنا ہ رکھتا ہے، اگر وہ توبہ کے لئے دُعا مانگتاہے، تب وہ رُوح القدس کو حاصل کرے گا۔
پینٹیکاسٹل -کیرزمیٹک موومنٹ، جو تمام دُنیامیں پھیل چکی ہے،۱۸۰۰ ؁ء میں امریکہ میں شروع ہوئی۔ یہ تحریک صنعتی انقلاب کے بعد آئی، جب لوگوں کے اخلاق اور آداب گر چکے تھے۔ تحریک اپنے جوبن پر پہنچی جب بہت سارے لوگوں کے دل عظیم دباؤ کی وجہ سے مایوس ہو گئے تھے۔ اُس وقت سے، خُدا کے کلام پر مبنی ایمان زوال پذیر ہُوا اور ایک نئی مذہبی تحریک اُبھرنی شروع ہوئی۔ یہ پنتیکاسٹل -کیرزمیٹک موومنٹ تھی جو رُوح القدس (خُدا)— کے جسمانی تجربات کا نشانہ رکھتی تھی یعنی آنکھوں کے ساتھ خُدا کے کاموں کو دیکھنا اور جسم اور ذہن کے ساتھ خُداکے کلام کی قُدرت کا تجربہ کرنا۔
لیکن اِس تحریک میں ایک مہلک نقص یہ ہے کہ یہ ایمانداروں کو خُدا کے کلام سے مزید دُور ہٹاتی ہے اور ایک مذہب کے طور پر وجود رکھتی ہے جو جسمانی برکات کے لئے جدوجہد کرتا ہے۔ نتیجہ کے طورپر، اِس نئی تحریک کے پیروکار حیوانی مذہب کے وکیل بن گئے۔ حتیٰ کہ آج، وہ جو پنتیکاسٹل- کیرزمیٹک موومنٹ میں بذاتِ خود حصہ لیتے ہیں ایمان رکھتے ہیں کہ اگر کوئی یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے وہ امیر ہو جائے گا، اُس کی بیماریاں شفا پاجائیں گی، اور وہ ہر چیز میں خوشحال ہو جائے گا، وہ رُوح القدس حاصل کرے گا اورغیر زبانوں میں بولے گا اور دوسروں کو شفا دینے کی قُدرت رکھے گا۔ پنتیکاسٹل- کیرزمیٹک موومنٹ تمام دُنیا میں پھیل چکی ہے۔ یہ تحریک لوگوں کے خوبصورت خوشخبری پر ایمان اور رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے اُن کی صلاحیت میں ایک رکاوٹ بن چکی ہے۔
جدید مسیحیت تقریباً ۵۰۰ سال پہلے لوتھر اور کیلون کے عقائد سے شروع ہوئی۔ لیکن مسیحیت کی حدود کے اندر، رُوح القدس کی معموری کا مطالعہ کتابِ مقدس کے مطابق مضبوطی سے قائم نہیں ہُوا۔ مسئلہ یہ ہے کہ جدید مسیحیت کے شروع سے، زیادہ تر مسیحی یسوعؔ پر اُس کے بپتسمہ اور صلیبی موت کی اہمیت کو پہچاننے کے بغیر ایمان رکھ چکے ہیں۔ معاملات کو بد تر بنانے کے لئے، لوگوں نے مسیحیت کے غلط الہٰی نظریات پر زور دینا شروع کِیا اور صِر ف جسمانی تجربات پر زور دیتے ہیں۔ تمام مسیحیوں کو یقینا خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے جو کہتی ہے یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے یوحنا ؔ کی معرفت بپتسمہ لیا اور وہ اُن گناہوں کے لئے پرکھے جانے کے سلسلے میں مصلوب ہُوا تھا۔ یہ عقیدہ آپ کے لئے رُوح القدس کو حاصل کرنے کا سبب بنے گا۔
آج، وجہ کہ مسیحیت اتنی ویران ہو چکی یہ ہے کہ لوگ یوحناؔ سے حاصل کیے گئے یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون کی سچائی کو نظر انداز کرنے کا رُجحان رکھتے ہیں۔ یسوعؔ ہمیں سچ کو جاننے کے لئے کہتا ہے۔ یوحنا ؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کا مطلب ہے پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا۔ اگر آپ رُوح القدس کو حاصل کرناچاہتے ہیں تب ایمان رکھیں کہ جب یوحناؔ نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا، آپ کے گناہ اُس پر منتقل ہو گئے تھے اور کہ اُس کا خون آپ کے تمام گناہوں کے لئے عدالت اور معافی تھا۔ تب آپ رُوح القدس کو حاصل کریں گے۔
بہت سارے مسیحی خلاصی کی خوشخبری کے طورپر صرف یسوع ؔ کے خون پر ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن کیا آپ میں سے وہ جو صِر ف اُس کے خون پر ایمان رکھتے ہیں گناہ سے آزاد ہو سکتے ہیں؟ کیا آپ ہو سکتے ہیں؟ اگر آپ سوچتے ہیں ایسا ہو سکتا ہے،تو شاید آپ یسوعؔ کے بپتسمہ کے سچے مطلب کا صرف ایک مبہم علم رکھتے ہیں۔ اِس صورت میں اب تک آپ کے دل میں گناہ موجود ہے۔ صرف جب آپ یسو عؔ کے بپتسمہ اور خون کو باہم ایک ایمان کے طور پر جوڑتے ہیں آپ اپنے گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں اور رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں۔ کتابِ مقدس کہتی ہے کہ یہ واحد سچی خوشخبری ہے جو ہماری دُنیاپر غالب آنے کے لئے مددکرتی ہے۔ ”اور گواہی دینے والے تین ہیں۔ رُوح اور پانی اور خون اور یہ تینوں ایک ہی بات پر متفق ہیں۔“ (۱۔یوحنا۵:۸)۔ اِس لئے، ہمیں یقینا جاننا چاہیے کہ یہ، ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے اُس کی خواہش سے، خُدا نے یسوعؔ کو یوحنا ؔ سے بپتسمہ دلوایا اور تب اُسے مصلوب ہونے دیا۔
وجہ کیوں زیادہ تر مسیحی یسوعؔ پر اپنے ایمان کے باوجود گناہوں کی معافی نہیں رکھتے ہیں یہ ہے کہ وہ خوبصورت خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں جو یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون کے ساتھ مکمل ہوئی تھی۔ وہ جو اِن دو چیزوں پر ایمان رکھتے ہیں اپنے گناہوں سے معاف ہو ں گے اور رُوح القدس اُن کے دلوں میں سکونت کرے گا۔
جب لوگ احساس کرتے ہیں کہ اُن کے گناہ دھوئے جا چکے ہیں، اُن کے دل ساکن پانی کی مانند پُراطمینان اور باافراط بن جاتے ہیں۔ لمحہ جب رُوح القدس کسی کے دل میں سکونت کرتا ہے، اُس کے دل
کے اندر اور باہر ایک سکون سے بہتے دریا کی مانند ہے۔ ہم اِس سچائی پر ایمان رکھنے اور رُوح القدس کے ساتھ چلنے کے وسیلہ سے ہمارے خُداوند سے جیسے جیسے ہم رُوح القدس کو حاصل کرنے کی خوشخبری پھیلاتے ہیں ملتے ہیں۔ ہمارے دل کبھی پہلے اِس قِسم کا سکون نہیں رکھتے تھے۔اُس وقت سے جب ہم پانی اور رُوح کی خوشخبر ی پر ایمان رکھنا شروع کرتے ہیں، ہماری زندگیاں پرسکون بن جاتی ہیں اور ہمارے دل کامل طو رپر شادمان ہو جاتے ہیں۔ ہم اِس خوبصور ت خوشخبری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہیں۔ رُوح القدس ہمیشہ ہمارے دلوں میں، ہمیں اُس کا کلام پھیلانے کے لئے آمادہ کرتے ہوئے اور لوگوں کو اجازت دیتے ہوئے موجود ہے جو رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے اِس پر ایمان رکھتے ہیں۔
چونکہ ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے تھے، ہمیں رُوح القدس کے ساتھ برکت ملی۔ اب آپ کو یقینا رُوح القدس کو حاصل کرنے کے سلسلے میں یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنا چاہیے۔ یہ اہم ہے کہ دُنیا کے اردگر د لوگ خُدا کے کلام پر ایمان رکھنے کا عمل شروع کرتے ہیں کہ یسوعؔ نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے یوحناؔ کی معرفت بپتسمہ لیا اور کہ وہ اُن کے گناہوں کے لئے پرکھے جانے کے واسطے صلیب پر مر گیا۔ جب وہ ایسا کرتے ہیں، وہ آخر کار رُوح القدس کو حاصل کریں گے۔