Search

خطبات

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-6] ایمان رکھیں تاکہ رُوح القدس آپ میں سکونت کرے < متی ۲۵: ۱۔۱۲>

ایمان رکھیں تاکہ رُوح القدس آپ میں سکونت کرے
< متی ۲۵: ۱۔۱۲>
اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کُنواریوں کی مانند ہوگی جو اپنی مشعلیں لے کر دُلہا کے اِستقبال کو نِکلیں۔ اُن میں پانچ بیوقوف اور پانچ عقلمند تھیں۔ جو بیوقوف تھیں اُنہوں نے اپنی مشعلیں تولے لیں مگر تیل اپنے ساتھ نہ لیا۔ مگر عقلمندوں نے اپنی مشعلوں کے ساتھ اپنی کُپیوں میں تیل بھی لے لیا۔ اور جب دُلہا نے دیر لگائی تو سب اوُنگنے لگیں اور سو گئیں۔ آدھی رات کو دھُوم مچی کہ دیکھو دُلہا آگیا! اُس کے اِستقبال کو نِکلو۔ اُس وقت وہ سب کُنواریاں اُٹھ کر اپنی اپنی مشعل دُرست کرنے لگیں۔ اور بیوقوفوں نے عقلمندوں سے کہا کہ اپنے تیل میں کچھ ہمکو بھی دیدو کیونکہ ہماری مشعلیں بُجھی جاتی ہیں۔ عقلمندوں نے جواب دیا کہ شاید ہمارے تمھارے دونوں کے لئے کافی نہ ہو۔ بہتر یہ ہے کہ بیچنے والوں کے پاس جاکر اپنے واسطے مُول لے لو۔ جب وہ مُول لینے جا رہی تھیں تو دُلہا آ پہنچا اور جو تیار تھیں وہ اُس کے ساتھ شادی کے جشن میں اندر چلی گئیں اور دروازہ بند ہو گیا۔ پھر وہ باقی کُنواریاں بھی آئیں اور کہنے لگیں اَے خُداوند! اَے خُداوند! ہمارے لئے دروازہ کھول دے۔ اُس نے جواب میں کہا میَں تم سے سچ کہتا ہُوں کہ میَں تم کو نہیں جانتا۔
 
 

کُنواریوں کے وسیلہ سے جو رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں  کن کی نمائندگی کی جاتی ہے؟

 
کن کے پاس رُوح القدس آتا ہے؟
وہ اُن کے پاس آتاہے جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہوتے ہیں۔
 
بالائی حوالے میں، پانچ عقلمند اور پانچ بیوقوف کُنواریاں موجود ہیں۔ پانچ بیوقوف کُنواریاں پانچ عقلمند کُنواریوں سے اُن کے تیل میں سے کچھ حصہ بانٹنے کے لئے مانگتی ہیں۔ لیکن عقلمند وں نے بیوقوف کُنواریوں سے کہا، ”شاید ہمارے تمھارے دونوں کے لئے کافی نہ ہو۔ بہتر یہ ہے کہ بیچنے والوں کے پاس جاکر اپنے واسطے مُول لے لو۔“  پس، جب بیوقوف کُنواریاں تیل خریدنے کے لئے گئیں، پانچ عقلمند کُنواریاں جو اپنی مشعلوں کے ساتھ تیل بھی رکھتی تھیں شادی کے جشن میں چلی گئیں۔ تب کیسے ہم خُداوند کے لئے تیل تیار کر سکتے ہیں؟ واحد چیز جو ہمیں کرنے کی ضرورت ہے ہمارے دلوں میں گناہوں کی معافی کے ساتھ اُ س کا انتظار کرناہے۔
ہم لوگوں کے درمیان دو قِسم کے ایمان پا سکتے ہیں۔ ایک ایمان گناہوں کی معافی کی خوشخبری پر ہے۔ یہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے راہنمائی کرتاہے۔ دوسرا سادگی سے کسی کا اپنے ذاتی مذہبی عقائد کے ساتھ وفادارہونا ہے یعنی اِس بات سے لاپرواہ آیا خُداوند کسی کے گناہوں کو معاف کر چکا ہے یا نہیں۔
اُن کے واسطے جو اپنے ذاتی عقائد کے ساتھ وفا دار ہیں، خوبصورت خوشخبری بوجھ بنی رہتی ہے۔ بیوقوف کُنواریوں کی مانند جو تیل خریدنے کے لئے گئیں جب دُلہا آرہا تھا، وہ جو رُوح القدس کو حاصل کرنے کی اُمید پر پرستش کے ایک گھر سے دوسرے کی جانب حرکت کرتے ہیں کسی کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ حقیقت سے بے خبر ہیں کہ اُنھیں یقینا عدالت کے دن سے پہلے اپنے دلوں میں خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔ وہ اپنے جذبے کے ساتھ خُداکو متاثرکرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ہم ایک ڈیکن کے اِقرارپر نظر کریں گے جس نے رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے بڑی کوششیں کیں۔ یہ اِقرار آپ کے لئے مددگارثابت ہوگا۔
میں نے رُوح القد س کو حاصل کرنے کے لئے ہر چیز کی۔ میں نے سوچا کہ اگر میں نے گر مجوشی سے اپنے ذاتی ایمان کے لئے اپنے آپ کو وقف کِیا، تو میں رُوح القدس کو حاصل کر سکتا تھا اور اِس طرح میں نے ایک دُعائیہ گھر سے دوسرے کی جانب حرکت کی۔ اُن دُعائیہ گھروں میں سے ایک میں لوگ عبادت کے حصہ کے طور پر برقی پیانواور ڈرمز کو بجاتے تھے۔ پاسبان نے جو عبادت کی راہنمائی کرتاتھا اُن کوایک ایک کرکے بُلایا جو رُوح القدس کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے تھے اور جونہی اُس نے اُس شخص کی پیشانی پر تھپڑ مارا، اُس نے غیرزبانوں میں بولنا شروع کر دیا۔ وہ ایک مائیکروفون کی طرف بھاگا اور چلایا ”آگ حاصل کرو، آگ، آگ اور اپنے ہاتھ کو لوگوں کے سروں پر، اُن میں سے بعض کے لئے دَوروں اوربے  ہوشی کا سبب بنتے ہوئے رکھا۔ میں اپنے شکوک رکھتا تھا آیا یہ مشق رُوح القدس کو حاصل کرنے کے بارے میں تھی لیکن میں پہلے ہی اِن عبادتوں کا عادی تھا۔ اِ س سب کے باوجو د، میں کبھی رُوح القدس کو حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہُوا۔
اُس تجربہ کے بعد، میں پہاڑوں پر گیا اور تمام رات جب کہ ایک صنوبر کے درخت کو تھامتے ہوئے چلانے اور دُعامانگنے کی کوشش کی۔ میں نے حتیٰ کہ ایک غار میں دُعا مانگنے کی کوشش کی لیکن اِس نے بھی آیا کام نہیں کِیا۔ اِس کے بعد، میں نے تمام رات چالیس دن کے لئے دُعامانگنے کی کوشش کی لیکن میں کبھی رُوح القدس کوحاصل کرنے کا انتظام نہ کر سکا۔ تب ایک دن مجھے رُوح القدس پر ایک سیمینار کے لئے مدعو کِیا گیا۔ سیمینار ہفتے میں ایک بارمنعقد ہوتاتھا، اور سات ہفتوں کے لئے جاری رہتا تھا۔
سیمینار خُدا کی محبت، صلیب، یسوعؔ کے جی اُٹھنے، ہاتھوں کے رکھے جانے، رُوح القدس کے پھل، اور رُوحانی ترقی پر تھا۔ اُس وقت جب سیمینار کا پروگرام تقریباً ختم ہو گیا تھا، سیمینار کے مناد نے میرے سر پر اپنے ہاتھوں کو رکھا اور رُوح القدس کے لئے دُعامانگی، اور میں نے کِیا جس طرح اُس نے مجھے بتایا۔ میں ڈھیلا ہُوااور میں نے آسمان کارُخ کرنے کے لئے  اپنی ہتھیلیوں کواُٹھایا اور باربار ”لا-لا-لا-لا‘‘ چلایا۔ اچانک، جونہی میں ”لا-لا-لا-لا‘‘ چلا رہا تھا، میں نے ایک عجیب زبان میں روانی سے بولنا شروع کِیا۔بہت سارے لوگوں نے مجھے رُوح القد س حا صل کرنے پر مبارک باد دی۔ لیکن جب میں گھر پر اکیلا تھا، میں خوفزدہ تھا۔ پس، میں نے سیمینار کے لئے ایک رضاکار کارکن کے طو رپر کام کرنا شروع کِیا۔ میں نے سوچا مجھے کام کے لئے اتنا زیادہ رضا مند ہونا چاہیے جتنا زیادہ ممکن ہے۔ پس میں نے اپنی خدمات سرانجام دینے کے لئے ملک بھرمیں سفر کِیا۔ اور جب میں نے بعض مریضوں پر اپنے ہاتھ رکھے، اُن کی بیماریاں شفا یاب نظر آئیں، حتیٰ کہ وہ بعد میں جلد ہی پھر آگئیں۔ اور تب میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے رویا دیکھی اور پایا میں پیشنگوئی کر سکتا تھا۔ حیران کن طو رپر، میری پیشنگوئیاں ہمیشہ سچ واقع ہوئیں۔ اُس وقت سے، میں تمام اقسام کی جگہوں پر مدعو کِیا گیا اور ایک مشہور شخصیت کی مانند پیش کِیا گیا۔ لیکن میں پھر بھی خوفزدہ تھا۔ تب ایک دن، میں نے ایک آواز یہ کہتے سُنی، ”اِس طرح جگہ بہ جگہ اردگرد مت گھومو، اِس کی بجائے جاؤ اور اپنے خاندان کی نجا ت حاصل کرنے میں مدد کرو۔“ تاہم، میں نہیں جانتاتھا نجات کیا تھی۔ میں صرف جانتا تھا دوسرے مجھے کیا بتا چکے تھےکہ اگر میں نے رُوح القدس کا یہ تحفہ استعمال نہیں کِیا، وہ مجھ سے اِسے لے لے گا۔ دوسری طرف، میں اپنی صلاحیتیں استعمال کرنے کے لئے خوفزدہ تھا اور اب تک میں ایسا کرنے کو روک نہیں سکا تھا۔
ایک دن، میں نے سُنا کہ ایک مؤنث شمان نے یسوعؔ پر ایمان رکھنے کی خواہش ظاہر کی اور اِس طرح میں نے میرے دوستوں کے ساتھ اُسے وِزٹ کِیا۔ ہم نے پہلے اُسے اطلاع نہیں دی کہ ہم اُ س سے ملیں گے۔ لیکن مؤنث شما ن اپنے دروازے سے باہر پہلے ہی ہمارا انتظار کررہی تھی اور کہا، ”میں جانتی تھی تم آرہے ہو گے۔“ تب اُ س نے اچانک ہم پر پانی پھینکنا شروع کِیا اورکہا، ”مشرقی حیوانی مذہب اور مغربی حیوانی مذہب کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے!“ اُ س نے ہمیں ”یسوعؔ کے شمان بلایا ہم پر اشارہ کِیا اور کہا، ”یہ شخص خوفزدہ ہے، لیکن وہ نہیں ہے۔“ مؤنث شمان نے جو کہا میرے سر پر ایک مکے کی مانند لگا۔ میں نے سوچنا شروع کِیا کہ سب جو میں کر چکا تھاایک جادوگر جوکرتاہے سے مختلف نہیں تھا۔ میں نے کچھ بھی کبھی میرے پاس رُوح القدس کو لانے کے لئے نہیں کِیا کیونکہ میں اب تک اپنے دل میں گناہ رکھتا تھا۔“
اِس پریشانی سے، ہم سیکھتے ہیں کہ رُوح القدس کو حاصل کرنا ہماری صلاحیتوں سے باہر ہے۔ کیونکہ ایسا ایمان خُد اکی خوشخبری پر مبنی نہیں ہے، وہ جو اِس قِسم کی مذہبی زندگی گزارتے ہیں اپنی مشعلوں میں تیل نہیں رکھتے ہیں۔
 کتابِ مقدس میں مشعل کلیسیا کو بیان کرتی ہے اور تیل رُوح القدس کو بیان کرتاہے۔ کتابِ مقدس بیان کرتی ہے کہ وہ جو گرجاگھر میں شرکت کرتے ہیں، آیا یہ خُد اکی کلیسیا ہے یا نہیں، رُوح القدس کو حاصل کرنے کے بغیر  بیوقوف ہیں۔
بیوقوف لوگ دن بدن اپنے جذبات اور جسموں کو جلاتے ہیں۔ بیوقوف خُد ا کے سامنے اپنے جذباتی جسموں کے ساتھ ساتھ اپنے احساسات کو جلاتے ہیں۔اگر ہمیں کہنا تھا کہ ہمارے جذبات بیس سنٹی میٹر تک جمع ہوتے ہیں اور ایک سنٹی میٹر جلنے میں ایک دن لگتا ہے، تب ہمارے تمام جذبات کو آگ میں بھسم ہونے کے لئے صرف بیس دن لگیں گے۔ اُن کے ایمان کے پیچھے جذبات صبح سویرے کی دُعاؤں، تمام رات کی دُعاؤں، روزے کی دُعاؤں، اوربیداری کی دُعاؤں کے وسیلہ سے نئی قوت حاصل کرتے ہیں، لیکن اُن کے جذبات اُن کی تمام زندگیوں میں بھی جلتے ہیں۔ وہ اپنے ذاتی جذبات کے جلنے کے کبھی نہ ختم ہونے والے اِس عمل کے عادی ہیں۔
اُن کے جذبات یسوعؔ کے نام پرجلتے ہیں۔ وہ گرجا گھر جاتے ہیں اور اپنے جذبات جلاتے ہیں اور اُن کے دل اب تک پریشان ہیں اور کسی دوسری چیز کی تلاش کرتے ہیں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اُن کا ایمان جسمانی تجربات سے حاصل ہوتا ہے؛ اِس لئے، وہ ان احساسات کو تقویت دینے کے لئے ایک مستقل ضرورت رکھتے ہیں تاکہ شعلہ بُجھ نہ جائے۔ تاہم وہ اِس قِسم کے ایمان کے ساتھ رُوح القدس کوحاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ اپنے جذبات کو جلانا اُن کی رُوح القدس کوحاصل کرنے کے لئے راہنمائی نہیں کرے گا۔
ہم میں سے سب کو خُدا کی پوری حضوری میں رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے مناسب ایمان تیار کرنا چاہیے۔ تب اور صرف تب ہم رُوح القدس کو حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔ ہم کیسے ایمان حاصل کرتے ہیں جو ہمیں رُوح القدس حاصل کرنے کے قابل بناتاہے؟ سچائی خوبصورت خوشخبری میں ہے جو یردنؔ پر یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُ س کے خون کو بہانے کے وسیلہ سے مکمل ہوئی تھی۔
خُدا نے ہمیں  ’’بدکرداروں کی نسل (یسعیاہ ۱:۴) کے طور پر بیان کِیا۔ ہمیں یقینا اپنے آپ کے لئے اِسے تسلیم کرنا چاہیے۔ لوگ حقیقی طور پر بارہ اقسام کے گناہوں کے ساتھ (مرقس ۷:۲۱۔۲۳) پیدا ہوتے ہیں۔ بنی نوع انسان اپنی پیدائش کے دن سے لے کر اپنے مرنے کے دن تک گناہ کرنے سے بچ نہیں سکتے ہیں۔
یوحنا ۱:۶۔۷ میں، یہ لکھا ہُواہے،  ”ایک آدمی یوحناؔ نام آ موجود ہُوا جو خُداکی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ یہ گواہی کے لئے آیا کہ نُورکی گواہی دے تاکہ سب اُسکے وسیلہ سے ایمان لائیں۔“  یوحناؔ اصطباغی نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا اور یہ کہتے ہوئے، دُنیا کے تمام گناہوں کو اُس پر لاد دیا،  ”دیکھو یہ خُداکا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ (یوحنا ۱:۲۹)۔  ہم ہمارے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہُوئے یوحنا ؔ سے یسوعؔ مسیح کے بپتسمہ کا شکرہو۔ اگر یوحناؔ یسوعؔ کو بپتسمہ نہ دے چکا ہوتا اور اعلان نہ کر چکا ہوتا کہ وہ خُداکا برّہ تھا جس نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، ہم جان نہ سکتے تھے کہ یسوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو صلیب کے لئے اُس کے ساتھ اُٹھا لیا۔ نہ ہی ہم رُوح القدس کو حاصل کرنے کا طریقہ جان سکتے تھے۔لیکن یوحناؔ کی گواہی کا شکر ہو، ہم نے سمجھا کہ یسوع ؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور ہم رُوح القدس کو حاصل کرنے کے قابل تھے۔
اِس ایمان کے ساتھ، ہم دُلہنیں بن گئیں جو مکمل طور پر یسوعؔ، دُلہے کو حاصل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم کُنواریاں ہیں جو یسوعؔ پر ایما ن رکھتی ہیں اور رُوح القدس کو حاصل کرنے  کے  لئے مکمل طور
پر تیار ہیں۔
 کیا آپ اپنے پورے دل کے ساتھ پانی اوررُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے  ہیں؟  کیا  آپ  ایمان رکھتے ہیں کہ یسوعؔ مسیح نے یوحنا ؔ کی معرفت اپنے بپتسمہ کے ساتھ آپ کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا تھا؟ کتابِ مقدس کہتی ہے، ”پس ایمان سُننے سے پیدا ہوتا ہے اور سُننا مسیح کے کلام سے۔“ (رومیوں۱۰:۱۷)۔ ہمیں یقینا رُوح القدس کو حاصل کرنے کے سلسلے میں ایمان رکھنا چاہیے کہ یسوعؔ نے یوحنا ؔ سے بپتسمہ لیا اور صلیب پر مر گیا۔ ہمیں یقینا احسا س کرنا چاہیے کہ رُوح القدس کا حاصل کرنا صرف ایمان رکھنے سے حاصل ہو سکتاہے کہ یسوع  ؔ ایک انسان کے طورپر زمین پر آیا اور یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، یعنی صلیب پر مر گیا اور جی اُٹھا۔
حتیٰ کہ آج، ایمانداروں کے دو گروہ موجود ہیں، بالکل جس طرح دس کُنواریوں کی بالائی کہانی میں
دو اقسام تھیں۔ آپ کس طرف ہیں؟ آپ کو یقینا پانی اور رُوح پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرناچاہیے۔ کیا آپ گرجا گھر میں جاتے ہیں، لیکن اب تک اپنے آپ کے لئے یعنی آپ پر رُوح القدس کے آنے کا انتظا ر کر رہے ہیں؟ آپ کو یقینا سچا طریقہ جانناچاہیے جس سے رُوح القدس حاصل ہوتاہے۔
کن عقائد کے ساتھ ہم رُوح القدس حاصل کر سکتے ہیں؟ کیا آپ حیوانی مذہب کے وجدانی جوش وجذبہ کے وسیلہ سے رُوح القدس حاصل کر سکتے ہیں؟ کیا آپ کومہ کی حالت میں رُوح القدس حاصل کر سکتے ہیں؟ کیا آپ تعصبانہ مذاہب پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں؟ کیا آپ کو مسلسل اپنے گناہوں کی معافی کے لئے خُداکے سامنے دُعامانگنی ہے؟ کتابِ مقدس کہتی ہے کہ جب یسوعؔ بپتسمہ لے چکا اور پانی میں سے اوپر آیا خُداکا رُوح ایک کبوترکی مانند نیچے اُترا۔ اُس نے ہمارے گناہوں کواُٹھانے کے سلسلے میں بپتسمہ لیا، اورہمیں بتانے کے لئے کہ وہ ہماری تمام بدکرداریوں کی قیمت ادا کرنے کے لئے مصلوب ہوگا۔
یسوعؔ نے دُنیا کے گناہ کو اُٹھانے کے لئے یوحناؔ سے بپتسمہ لیااور صلیب پرمر گیا تاکہ ہم نجات یافتہ ہوسکیں اوررُوح القدس حاصل کرسکیں۔یہ سچائی ہے۔ یسوعؔ نے یوحنا ؔ سے بپتسمہ لیا، صلیب پر ہمارے تمام گناہوں کے لئے پرکھا گیا اور جی اُٹھا۔ ہمیں یقینا یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیبی خو ن پر ہمارے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کےسلسلے میں ایمان رکھنا چاہیے۔ ہم یسوعؔ  کے بپتسمہ سے(متی ۳:۱۳ ۔۱۵) دیکھ سکتے ہیں کہ رُوح القدس ہم میں سے اُن پر کبوتر کی  مانند سکون  سے آتا ہے  جو
اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک کیے گئے ہیں۔
 رُوح القدس حاصل کرنے کے لئے، یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ رُوح القدس ایک شخص پر ایک کبوترکی مانند پُرسکون  طو ر پر آتا ہے  جب  وہ  گناہ  کی معافی پر ایمان رکھتاہے۔ وہ جو پہلے ہی رُوح القدس حاصل کر چکے ہیں کو جانناچاہیے کہ یہ ایمان کے وسیلہ سے گناہ کی معافی کی وجہ سے ممکن بنایا جا چکاہے۔ رُوح القدس اُن پر نازل ہوتاہے جو اپنے پورے دل کے ساتھ گناہ کی معافی پرایمان رکھتے ہیں۔
یسوعؔ مسیح ابدی زندگی کی روٹی اور مے کے وسیلہ سے آیا (متی۲۶:۲۶ ۔۲۸، یوحنا ۶:۵۳ ۔۵۶)۔ جب یسوعؔ اپنے بپتسمہ کے بعد پانی میں سے باہر آیا، آسمان سے ایک آواز، یہ کہتے ہو ئے آئی، ”یہ میرا پیارا بیٹاہے جس سے میَں خوش ہُوں۔“ (متی ۳:۱۷)۔
تثلیث کے طو رپر خُداپرایمان رکھنا آسان ہے۔ خُد ایسوعؔ کا باپ ہے اور یسوعؔ خُداکا بیٹا ہے۔ رُوح القدس بھی خُدا ہے۔ ہمارے لئے تثلیث ایک واحد خُدا ہے۔
آپ کو یقینا جاننا چاہیے کہ آپ کبھی صرف صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے یا اپنے آپ کو راستباز اعمال کی معرفت پاک کرنے کی کوشش کرنے کے وسیلہ سے رُوح القد س حاصل نہیں کریں گے۔ آپ رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں صرف جب آپ ایمان رکھتے ہیں کہ یوحناؔ نے یسوعؔ کو ہمارے تمام گناہ اُس پر ڈالنے کے لئے بپتسمہ دیا، اور کہ وہ ہمارے تمام گناہوں کے لئے فِدیہ دینے کے واسطے مصلوب ہُو ا تھا۔ سچائی کتنی سادہ اور واضح ہے! گناہ کی معافی اور رُوح القدس کو حاصل کرنا مشکل نہیں ہے۔ 
خُدا نے ہمارے ساتھ سادہ اصطلاحوں میں کلام کیا۔ ایک عام آدمی کا آئی کیو۱۱۰ تا ۱۳۰ ہوتا ہے۔ اُس کی خوشخبری عام لوگوں کی سمجھ کے لئے انتہائی آسان ہے۔ حتیٰ کہ چار سے پانچ سال کی عمر کے بچوں کے لئے، خوبصورت خوشخبری کو سمجھنا کبھی مشکل نہیں ہے۔ لیکن اگر خُدا ہم سے رُوح القدس کی معموری کے بارے میں ایک زیادہ پیچیدہ طریقے سے بولتا، کیا ہم کبھی اُسے سمجھ سکتے تھے؟ خُدا نے انصاف سے ہمارے تمام گناہوں کومعاف کِیا اور اُن کو ایک بخشش کے طور پر رُوح القدس دیا جنہوں نے اِس پر ایمان رکھا۔
خُداہمیں بتاتا ہے کہ ہم ہاتھوں کے رکھے جانے یا توبہ کی دُعاؤں کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ رُوح القدس روزے کی حالت یا خلوص حتیٰ کہ پہاڑوں پر تمام رات دُعا مانگنے سے نازل نہیں ہوتا ہے۔ ہمارے اندر رُوح القدس کو حاصل کرنے پر کس قِسم کا ایمان پیدا ہوتا ہے؟ یہ اِس حقیقت پر ایمان ہے کہ یسوعؔ اِس دُنیا میں آیا، ہمارے تمام گناہ اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا، صلیب پر مرگیا، اور جی اُٹھا۔
 
 

کیا ہمیں واقعی اِس پر ایمان رکھنا ہے؟

 
ہمیں کیوں گناہوں کی معافی اور اِس طرح رُوح القدس کو حاصل کرنا ہے؟ ہمیں خُدا کی بادشاہت کے شہری بننے کے سلسلے میں، ہمیں اُ س کے رُوح کی ضرورت ہے؟ اِس لئے، رُوح القدس حاصل کرنے کے لئے، ہمیں یسوعؔ پر ہمارے نجات دہندہ کے طو رپر، اُس کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھنے کی ضرورت ہے، اور آخرکار، ہمیں یقینا ہمارے گناہوں سے معاف ہونا چاہیے۔
کیوں خُدا اُن کو رُوح القدس عطا کرتا ہے جن کے گناہ معاف ہو چکے ہیں؟اِس کی وجہ اُن پر اپنے لوگوں کے طو رپر مہر کرنا ہے۔ اُن پر مہر کرنے کے لئے جو یسوعؔ یعنی خُد اکے کلام پر مبنی ایمان رکھتے ہیں؟ وہ اُنہیں ضمانت کے طو رپر رُوح القدس دیتا ہے۔
بہت سارے لوگ غلط قسم کا ایمان قائم کرتے ہیں۔ یسوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھنا اور رُوح القدس کو حاصل کرنا انتہائی آسان ہے۔ یہ ہم میں سے اُن کے لئے آسان ہے جو پہلے ہی رُوح القدس کو حاصل کر چکے ہیں، لیکن یہ اُن کے لئے ناممکن ہے جوگناہوں کی معافی حاصل نہیں کر چکے ہیں۔ وہ سچائی کو نہیں جانتے ہیں اور اِس کی بجائے رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے دوسرے طریقوں کو تلاش کرتے ہیں، مثلاً اپنے آپ کو جو شیلے کاموں کے وسیلہ سے ایک مذہبی کومہ میں ڈبوتے ہوئے۔ وہ اتنے جاہل ہیں کہ وہ بیجوں سے پریشان ہوجاتے ہیں جو شیطان بو چکا ہے، اور مشکوک مذاہب کے اثر کے ماتحت ہو جاتے ہیں۔
 رُوح القدس اُن میں سکونت کرتا ہے جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں اور جو گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔صرف وہ جو خُدا کی نجات پر ایمان رکھتے ہیں اِقرار کر سکتے ہیں، ”میں کوئی گناہ نہیں رکھتا اگر کوئی شخص پانی اور رُوح کی خوشخبری پرایمان نہیں رکھتا ہے، تب وہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ کوئی گناہ نہیں رکھتاہے۔ اِسی طرح، خُد ارُوح القدس کو اپنے بیٹوں کے لئے ایک ضمانت کے طور پر عطا کر چکا ہے جو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں اور گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔
کس نے گواہی دی کہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا؟ یسوعؔ، اُس کے شاگردوں، اور رُوح القدس نے گواہی دی۔ کس نے تمام لوگوں کو اُن کے گناہوں سے بچانے کا منصوبہ بنایا؟ قدوس باپ نے کِیا۔ کس نے اِس منصوبہ کو پورا کِیا۔ یسوعؔ مسیح نے کِیا۔ کس نے آخر کار ضمانت دی کہ یہ منصوبہ پورا ہو گیا تھا؟ رُوح القدس نے کِیا۔
خُد اہمیں اپنے لوگ بنانا چاہتا تھا اور اِس لئے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے بچانے کا ارادہ کِیا۔ اِس لئے، الہٰی تثلیث ہماری حتمی نجات کی ضمانت دیتی ہے اور ہمارے گناہوں کی معافی کو منظور کرتی ہے۔
متی ۳:۱۷میں، یہ لکھا ہُوا ہے، ”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہُوں۔“  وہ جو خُدا کے رُوح القدس کو رکھتے ہیں خُد اکے لوگ ہیں۔ وہ اُس کے بیٹے ہیں۔”یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہُوں۔“ یسوعؔ حقیقی طور پر خُدا ہے۔ خُد اباپ ہمیں بتاتا ہے، ”اگر تم اپنے گناہوں کے لئے معافی حاصل کرنا چاہتے ہو، ایمان رکھو کہ بنی نوع انسان کے تمام گناہ یسوعؔ، میرے واحد اکلوتے بیٹے، کے وسیلہ سے ہمیشہ کے لئے اُٹھائے گئے تھے، رُوح القدس کو حاصل کرو، اورمیرے بیٹے بن جاؤ۔“ وہ جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں اپنے گناہوں کی معافی حاصل کریں گے اور خُدا کے بیٹے اور بیٹیاں بن جائیں گے۔ وہ اُنہیں رُوح القدس کی بخشش اُن پر اپنے بیٹوں کے طو رپر مہر کرنے کے لئے دیتا ہے۔ ہم ہمارے گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں صرف جب ہم یسوعؔ کے بپتسمہ اور ساتھ ساتھ اُس کے خون پر ایمان رکھتے ہیں۔
جب لوگ اپنے دلوں کو خالی نہیں کرتے ہیں اور معافی کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، وہ ایمان رکھنے کا رُجحان رکھتے ہیں کہ موروثی گناہ پہلے ہی جا چکا ہے لیکن یعنی تاہم اُنہیں بِلا رُکے اپنے روزمرّہ کے گناہوں کے لئے معافی حاصل کرنے کے واسطے توبہ کی دُعائیں مانگنی چاہیے۔ اگر وہ اِس قسم کے خیالات کا شکا ر ہو جاتے ہیں، کتابِ مقدس ناقابلِ فہم اور پریشانی کا باعث بن جاتی ہے۔ اِس لئے، وہ اُس کے اُن شاگرد وں کے علاوہ مختلف عقائد رکھنے کے لئے آتے ہیں۔
بعض کہتے ہیں رُوح القدس اُن پر ”دُعاؤ ں کے وسیلہ سے نازل ہوتا ہے۔ لیکن یہ کتابِ مقدس کے نکتہء نگاہ سے بالکل سچ نہیں ہے۔ یہ شاید بظاہر معقول لگ سکتاہے، لیکن کتابِ مقدس کہتی  ہے کہ  جب
یسوعؔ یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے بعد پانی سے باہر نکلا، رُوح القدس کبوتر کی مانند اُس پر نازل ہُوا۔ یہ کیا ثابت کرتا ہے یہ ہے کہ اگر ہم رُوح القدس کوحاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، ہمیں صرف ایمان رکھنے کی ضرورت ہے کہ یسوعؔ اِس دُنیا میں آیا، دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے سلسلے میں یوحنا ؔ سے بپتسمہ لیا، اُن کے لئے صلیب پر پرکھا گیا اور ہمارا نجات دہندہ بننے کے لئے جی اُٹھا۔
خُدا ہم سے کیا کہتا ہے جب ہم اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں اور رُوح القدس کو حاصل کرتے ہیں؟ وہ کہتا ہے، ”تم میرے بیٹے ہو۔ یہ میرا پیارا بیٹا ہے، جس سے میں خو ش ہُوں۔“ خُدا اُن سے بھی یہی چیز کہے گا جو یسوعؔ پر ایمان رکھنے اور مستقبل میں اپنے گناہوں کے لئے معاف ہونے کے واسطے آتے ہیں۔ یہ سچائی ہمیں اپنے بیٹے بنانے کے لئے خُدا کا وعدہ ہے۔
لیکن لوگ پھر بھی سوچتے ہیں کہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے دوسرے طریقے موجود ہیں۔ کیا آپ سوچتے ہیں کہ آپ پر رُوح القدس آپ کے چِلانے اور زمینی کوششوں کے وسیلہ سے نازل ہو گا؟ خُدا کے کام صرف اُس کی مرضی کے وسیلہ سے بولے جاتے ہیں اور وہ رُوح القدس صرف اُن کو دیتا ہے جو اپنے گناہوں کے لئے معافی حاصل کرتے ہیں۔ و ہ کہتاہے، ”میں نے اپنے بیٹے کوبپتسمہ دلوایا تاکہ وہ تمہارے تمام گناہوں کواُٹھا سکے اور اُسے اُن کے لئے پرکھے جانے کے واسطے مصلوب ہونا پڑا۔ میں نے اپنے بیٹے کو تمہارے نجات دہندہ کے طورپر مقرر کِیا۔ اگر تم گناہ کی معافی قبول کرتے ہو جو میرے بیٹے نے مکمل کی، تب میں تم پر رُوح القدس کو بھیجوں گا۔“
ہماراباپ ویسے ہی کرتا ہے جس طرح وہ چاہتا ہے۔ حتیٰ کہ اگر کوئی آدمی تمام رات اپنے گھٹنوں کے بل رہتا ہے اور اُس کے واسطے چِلاتا ہے جب تک اُس کے پھیپھڑے پھٹنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں، خُدا ضروری طو رپر اُس پر رُوح القدس کو نہیں بھیجے گا۔ وہ صرف اُسے، یہ کہتے ہوئے، ملامت کرے گا، ”تم اب تک سچے علم کو قبول نہیں کر چکے ہو اور غلط عقائد کے ساتھ چمٹنے کو جاری رکھے ہوئے ہو۔ رُوح القدس تم سے رُکا رہے گا جتنی دیر تک تم سچے ایمان سے انکار کرتے ر ہوگے۔“
اِس دُنیا میں،بنی نوع انسان کے فیصلے شاید حالات کے مطابق بدل سکتے ہیں لیکن قانون جو خُد انے
گناہ معاف کرنے اور رُوح القدس کو عطا کر نے کے لئے قائم کِیا لا تبدیل  ہے۔اگر آپ غلط عقائد کے جادو کے ماتحت پھنس جاتے ہیں، پھر دُرست راستہ تلاش کرنامشکل ہے۔ کتابِ مقد س کہتی ہے کہ یسوعؔ اُن کے لئے جو نافرمان ہیں ٹھوکر کھلانے والا پتھر ہے (۱۔پطرس ۲:۸)۔
لوگ جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے اور اب تک نہیں جانتے ہیں کیوں اُس نے بپتسمہ لیاتھا صرف خلاصی کی
آدھی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اور یقینا جہنم میں جائیں گے۔ اِس لئے، جب آپ پہلے یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں، آپ کو یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُسکے خون کے بارے میں جاننا چاہیے، جس سے گناہ کی معافی کی خوشخبری بنی ہوئی ہے۔ اور اگر آپ گناہ کی معافی حاصل کرتے ہیں، تب آپ بھی رُوح القدس کو حاصل کریں گے۔
آئیں ہم زمین پر یسوعؔ کی زندگی کے بارے میں سوچیں۔ یسوعؔ ایک آدمی بن گیا اور اپنے بپتسمہ کے ساتھ اِس دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ وہ صلیب پر مر گیا اور ہمیں جہنم کے شعلوں سے بچانے کے سلسلے میں ہمارے تمام گناہوں کے لئے پرکھا گیا۔ وہ جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں ایک بخشش کے طورپر رُوح القدس کو حاصل کرتے ہیں۔
اِس لئے، ہم میں سے سب کو یقینا رُوح القدس حاصل کرنے کے سلسلے میں سچے راستے کی پیروی کرنی چاہیے۔ کیا ضروری ہے، سچائی کے الفاظ کے مطابق سوچنا ہے۔ جب ہم یہ کرتے ہیں، یسوعؔ آپ کو قائم رکھے گا اور آپ کو برکت دے گا۔ وہ جو اپنے دلوں کو خالی کرتے ہیں اور اُس کے کلام پر ایما ن رکھتے ہیں گناہ کی معافی حاصل کرنے کے وسیلہ سے سچائی سے زندہ رہ سکتے ہیں، اور رُوح القدس کے وسیلہ سے راہنمائی پا سکتے ہیں۔ مزید برآں، وہ رُوح القدس کی مددکے ساتھ دُرست راستے کی طرف دوسروں کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔
یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے مکمل کی گئی خلاصی پر ایمان رکھیں۔ صرف تب ہم ایمان کے ساتھ اُس کی پیروی کر سکتے ہیں اور گناہ کی معافی، ابدی زندگی اور رُوح القدس کی معموری کی برکت حاصل کر سکتے ہیں۔ یسوعؔ معافی کا خُداوند ہے، جس نے تما م دُنیا کے گناہوں کو اپنے بپتسمہ اور صلیبی موت کے وسیلہ سے اُٹھا لیا۔ یسوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو دھو دیا اور اُن کو رُوح القدس دیا جنہوں نے سچائی کی خوشخبری پر ایمان رکھا۔ آپ سچے ایمان کو اختیار کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں۔