Search

خطبات

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-14] سچی توبہ کیا ہے جو ہماری رُوح القدس حاصل کرنے میں راہنمائی کرتی ہے؟ <اعمال۲: ۳۸>

سچی توبہ کیا ہے جو ہماری رُوح القدس حاصل کرنے میں راہنمائی کرتی ہے؟
<اعمال۲: ۳۸>
 ”پطرس نے اُن سے کہا کہ توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح القدس انعام میں پاؤگے۔“
 
 
رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے ضروری سچی توبہ کیا ہے؟
یہ پانی اوررُوح کی خوبصورت خوشخبری کی طرف رجُوع لانا اور یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنا ہے۔
                    
کتاب مقدس اعمال ۲ میں کہتی ہے کہ پطرس کے پیغام نے لو گوں کو گہرائی سے جھنجھوڑا اور اُن کے لئے اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کا سبب بنا۔اُن کے دل پر چوٹ لگی اور پطرس اور با قی رسولوں سے کہا، ” ہم کیا کریں“ تب پطرس نے جواب دیا، ” توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معا فی کے لئے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح القدس انعا م میں پاؤگے۔“ (اعمال۲:۳۸)۔
پطرس کا پیغام ہمیں واضح طور پر دکھا تا ہے کہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان نا قابل گریزہے اور یہ ہمیں یہ بھی دکھا تا ہے کہ سچی توبہ کیا ہے۔ہمیں جاننا چاہیے کہ ہم صحائف پر قریبی نظرڈالنے اور پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی کے ساتھ ساتھ رُوح القدس بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
پہلی چیز جو ہمیں رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے سلسلے میں کرنے کی ضرورت ہے کتاب مقدس کے مطابق توبہ کا عقیدہ ہے۔تاہم، ہمیں اس توبہ کو پچھتاوے کے طور پر بیان نہ کرنے کے لئے محتاط ہو نا چاہیے۔ یہاں توبہ کا مطلب یسوع مسیح پر ایمان ہے۔ہم کتاب مقدس میں دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ پہلے ہی خداوند کو مصلوب کرکے پچھتائے۔وہ پطرس سے پوچھتے ہوئے پچھتائے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور حتی کہ پطرس کے اُنھیں توبہ کے لئے کہنے سے پہلے اپنے گناہوں کو تسلیم کرلیا۔ہم اس سے دیکھ سکتے ہیں کہ توبہ جس کے بارے میں پطرس بات کر رہا تھا گناہ پر پچھتانا یا اسے تسلیم کرنا نہیں تھا، بلکہ کسی کا دل میں یسوع مسیح کو اپنے نجا ت دہندہ کے طور پر لینا اور خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا تھا جو اُس نے ہمیں دی۔یہ توبہ کی سچی فطرت ہے۔
یسوع مسیح کی محبت ہمارے پاس ہمارے دلوں میں گنا ہوں کے کسی ذاتی پچھتاوے کے موجود ہونے سے پہلے آئی۔اس کا مطلب ہے کہ یسوع نے ہمارے گناہوں کواُٹھا لیا جب اُس نے دریا ئے یردن پر بپتسمہ لیا، صلیب پر مر گیا، اور تب پھرمُردوں میں سے جی اُٹھا۔اس طریقے سے،اُس نے ہمیں ہمارے گناہوں اور بدکرداریوں سے صاف کر دیا۔
سچی توبہ کا مطلب اس سچائی پر ایمان ہے۔کیا آپ سوچتے ہیں ہمارے گناہ ہمیشہ کے لئے چلے جا ئیں گے،سادگی سے اگر ہم ہمارے گنا ہوں پر پچھتاتے ہیں اور معافی مانگتے ہیں؟یہ سچی توبہ نہیں ہے۔ سچی توبہ کا مطلب یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کی معا فی حاصل کرنا ہے۔ کتاب مقدس کہتی ہے کہ ہمیں تو بہ کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے معا ف ہونا چاہیے۔اسی طرح، ہمیں ہمارے گناہوں کی مکمل معافی حاصل کرنے کے سلسلے میں یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے۔
پطرس نے اُن کو ”یسوع مسیح کے نام پر“ بپتسمہ دیاجنہوں نے یسوع پر ایمان رکھا۔ یسوع نے تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا تھا۔اُس کا بپتسمہ اور صلیب پر موت خوبصورت خوشخبری کی تکمیل تھے جو ایمانداروں کورُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے قابل کرتے ہیں (متی ۳:۱۵۔۱۷)۔ بنی نوع انسان یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک ہو سکتے ہیں ۔ مختصر ، وہ جو خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں رُوح القدس کو بھی حاصل کر چکے ہیں۔
 
 

کیا دُعا رُوح القدس کی معموری دلا سکتی ہے؟

 
لوگ گناہوں کی معافی اور رُوح القدس کی معموری حاصل نہیں کر سکتے ہیں کو ئی معنی نہیں رکھتا وہ اسے حاصل کرنے کے لئے کتنی سخت دُعا مانگتے ہیں۔رُوح القدس کی معموری رکھنے کے سلسلے میں، خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا جو یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے وسیلہ سے مکمل ہوئی تھی ازحد ضروری ہے۔خُدا کارُوح القدس صرف اُن کو عطا کیا جا تا ہے جن کے گناہ مکمل طور پر دھوئے جا چکے ہیں۔
خوشخبری پر ایمان کا مطلب یسوع مسیح کو سچے نجا ت دہندہ کے طور پر تسلیم کرنا ہے۔ اعمال ۲:۳۸ کہتا ہے، ” توبہ کرو اورتم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُو ح القدس انعام میں پاؤ گے“ پطرس رسول نے کہا کہ رُوح القدس کی معموری اُن کو دی جاتی ہے جو درست تو بہ کی معرفت ایمان کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معا ف ہو تے ہیں۔ گناہوں کی معافی ا ور رُوح القدس کی معموری حاصل کرنا لازم و ملزم ہیں۔
کتاب مقدس کہتی ہے، ” توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معا فی کے لئے یسوع کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح القدس انعام میں پاؤ گے۔اس لئے کہ یہ وعدہ تم اور تمہاری اولا د اور اُن سب دُور کے لوگوں سے بھی ہے جن کو خُداوند ہماراخُدااپنے پاس بُلائیگا۔“ (اعمال ۲:۳۸۔۳۹)
کوئی شخض صرف اس شرط پر رُوح القدس حاصل کر سکتا ہے کہ اُس کا دل پاک اور گناہ کے بغیر ہے۔اس لئے، ہمیں خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے جو یسوع مسیح نے ہمیں دی۔ہمیں یقینا حیران کن خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلے جو کہتی ہے دُنیا کے تمام گناہ دھو دئیے گئے تھے جب یسوع مسیح نے بپتسمہ لیاہمارے گنا ہوں سے معافی حاصل کرنے کے بعد پاک بننا چاہیے۔صرف تب ہم رُوح القدس کوحاصل کر سکتے ہیں۔ یہ خُدا کی مر ضی ہے کہ رُوح القدس انسانیت میں سکونت کرتاہے۔”چنانچہ خُدا کی مرضی یہ ہے کہ تم پاک بنو“ (۱۔تھسلنیکیوں ۴:۳)
 سچی معافی لوگوں کی کوششوں، قربا نیوں یا ذاتی نیکیوں کے وسیلہ سے عطا نہیں کی جا تی ، بلکہ صرف خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے یعنی خُدا، قدوس ثالوث،اُن کو رُوح القدس کی معموری عطا کرتا ہے جو خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے معاف ہوتے ہیں۔
لوگوں کا ایک ہجوم دلوں میں چھلنی ہو گیاجب اُنھوں نے سُناپطرس نے پنتیکست کے دن پر کیا کہا۔وہ چلائے،” ہم کیا کریں؟“ (اعمال۲:۳۷)۔یہ اشارہ کرتا ہے کہ وہ اپنے ذہن بدل چکے تھے اور اب یسوع پر اپنے نجات دہندہ کے طور پر ایمان رکھتے تھے۔ وہ پطرس کی معرفت منادی کی جانے والی سچی توبہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے بھی بچائے گئے۔ گنا ہوں کی معافی یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی خون کی خوبصورت خوشخبری پر اُ ن کے ایمان پر انحصار کرکے تما م انسانیت کو دی گئی تھی۔
یسوع کے بپتسمہ کا مطلب اُسے دنیا کے گناہوں کو برداشت کرنے کی اجا زت دینا تھا۔اس پر عقیدہ ایمان رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے ضروری شرط ہے۔خدا اُن کورُوح القدس کی معموری عطا کرتا ہے جو یسوع کے بپتسمہ پر منبی سچائی کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔”اور یسوع بپتسمہ لیکر فی الفور پانی کے پاس سے اوپر گیا اور دیکھو اُسکے لئے آسمان کھل گیا اور اُس نے خُداکے رُوح کوکبوتر کی مانند اترتے اور اپنے اوپر آتے دیکھا۔“ (متی۳:۱۶)۔ پنتیکست کے دن پر رُوح القدس کا نازل ہونا خوبصورت خوشخبری پر رسولوں کے ایمان کے ساتھ ایک خاص تعلق رکھتا ہے:یعنی یسوع کے بپتسمہ،
صلیب پر اُس کی موت اور جی اُٹھنے سے۔
اعمال کی کتاب کہتی ہے کہ لوگوں نے یسوع کے نام پر بپتسمہ لیا اور رُوح القدس کو حاصل کیا۔ ہمیں ایمان رکھنا چاہیے کہ رُوح القدس کی معمو ری حاصل کر نا خُدا کی طرف سے ایک خاص نعمت ہے۔رُوح القدس کی نعمت کو حاصل کرنے کے سلسلے میں، ہمارے تمام گناہوں کو یسوع کے بپتسمہ اور صلیبی موت پر ایمان کے وسیلہ سے دھویا جانا ہے۔
اعما ل کی کتا ب کے مطابق،اُن سب نے جنہوں نے پطرس کا پیغام سُنا، جس میں اُس نے کہا،” اپنے آپ کو اس ٹیڑھی قوم سے بچاؤ۔“ (اعمال ۲:۴۰)، اُس کی نصیحت پر توجہ دی اوربپتسمہ لیا۔ ہم کتاب مقدس میں سے کیا سیکھتے ہیں یہ ہے کہ ابتدائی کلیسیاکے دنوں میں رسولوں نے رُوح القدس کو یسوع مسیح کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر اپنے ایمان کی بنیاد پر حاصل کیا۔ یہ رُوح القدس حاصل کرنے کے لئے ضروری شرط ہے۔اگر کوئی شخص گنا ہ کی معافی تلاش کرتا ہے تو یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر عقیدہ نا قا بل گزیر ہے۔
 
 

عقیدہ جو ہماری سچی تو بہ کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے راہنمائی کرتا ہے

 
آئیں ہم اعمال ۳:۱۹ کو دیکھیں۔” پس توبہ کرو اور رجُوع لاؤ تاکہ تمہارے گناہ مٹائے جا ئیں اور اس طرح خُدا وند کے حضور سے تا زگی کے دن آئیں۔“ ہمیں کیسے توبہ کو بیا ن کرنا چاہیے؟ آئیں ہم پھر اس کے بارے میں سو چیں۔
کتاب مقدس میں، توبہ کا مطلب خلاصی میں ایک عقیدہ کی طرف رجوع لانا ہے۔ان دنوں میں، لوگوں نے کیا جس طرح وہ خواہش کرتے تھے اور چیزوں کی پرستش کی جو خُدا پیدا کر چکا تھا۔ لیکن اُن کے احسا س کرنے کے بعد کہ یسوع مسیح نے اُنھیں اُن کے گناہوں سے پانی اور اپنے خون کے ساتھ بچا یاتھا، وہ تبدیل ہو گئے۔ یہ کتا ب مقدس کے مطابق توبہ ہے۔ سچی توبہ پانی اور روح کی خوبصورت خوشخبری کی جانب لوٹنا ہے۔
روح القدس حاصل کرنے کے لئے کیا سچی توبہ کی ضرورت ہے؟ یہ یسوع کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون پر ایمان رکھنا ہے۔”اس طرح خُداوند کے حضور سے تا زگی کے دن آئیں“اگر لوگ عقیدہ رکھتے ہیں، وہ اپنے گناہوں سے معاف ہوجاتے ہیں اور روح القدس کو حاصل کرتے ہیں۔ کیونکہ یسوع نے دُنیا میں تمام گنہگاروں کو اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے وسیلہ سے پاک کیا، ہمیں یقینا اس خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے، یعنی خلا صی اور رُوح القدس کو حاصل کرنا چاہیے۔
یسوع پر ایمان رکھنے اور رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کے سلسلے میں،کسی کے گناہ یقینااُسکے بپتسمہ اور صلیبی موت پر ایمان کے وسیلہ سے یسوع پر منتقل ہونے چاہیے۔ ہمیں ایمان رکھنا چاہیے کہ یسوع نے ہمارے تمام گناہ اُٹھا لئے اور ہمارے گناہوں کے لئے پرکھے جانے کے سلسلے میں صلیب پر گیا۔ یہ درست ایمان اور سچی توبہ ہے، جو ہمیں رُوح القدس کی معموری رکھنے کے قابل کرتی ہے۔
رُوح القدس اُن پر آتا ہے جو اپنے تمام گناہوں کی معافی حاصل کر تے ہیں۔کیوں خُدا اُن کو ایک نعمت کے طور رُوح القدس دیتا ہے جو خلاصی رکھتے ہیں؟کیونکہ رُوح القدس، قدوس ہونے کی وجہ سے،اُن میں سکونت کرنا اوراُن پر اپنے بیٹوں کے طور پر مہر لگانا چا ہتاہے۔
رُوح القدس خُدا ہے۔باپ، بیٹا اور رُوح القدس ایک خُدا ہے۔وہ تین شخص ہیں، لیکن وہ اُن
 کے لئے ایک خُدا ہے جو یسوع پر ایمان رکھتے ہیں۔باپ ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے ایک منصوبہ رکھتا تھا اور اس طرح یسوع یعنی بیٹا اس دُنیا میں آیا، دُنیا کے گناہوں کواُٹھا نے کے سلسلے میں یوحنا سے بپتسمہ لیا، صلیب پر مرگیا، تیسرے دن پھر مُردوں میں سے جی اُٹھااورآسمان پر اُٹھا لیا گیا۔رُوح القدس یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کی گواہی دینے کے وسیلہ سے ہماری خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے لئے راہنمائی کرتاہے۔
خُدااُن پر مہر لگاتا ہے جو رُوح القدس کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔خُدااُن کورُوح القدس عطا کرتا ہے جو خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع نے دُنیا کے گناہوں کواُٹھالیا۔خُدا اُنھیں رُوح القدس اُن پر اپنے بیٹوں کے طور پرمہر کرنے کے لئے ایک ضمانت کے طور پر دیتا ہے۔رُوح القدس اُن کے لئے گناہ سے نجات کاآخری ثبوت ہے جو خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
وہ جو روح القدس رکھتے ہیں خُداوند کے بیٹے ہیں۔وہ جو رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں ہمیشہ تازگی محسوس کرتے ہیں۔ وہ خُدا کے کلام پر،یسوع کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایک مضبوط عقیدہ رکھتے ہیں۔ وہ واقعی خوش ہیں۔وہ جو مناسب طریقے سے توبہ کرتے ہیں اپنے دلوں میں کوئی گناہ نہیں رکھتے اور رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں۔
کتاب مقدس کہتی ہے کہ توبہ موجود ہے جو گناہ کی معافی لا تی ہے۔ کیا آپ ایسی توبہ سے گزر چکے ہیں؟ اگر آپ تو بہ کر تے ہیں اور سچے عقا ئد اختیار کر تے ہیں، آپ بھی خوبصورت خوشخبری حاصل کر سکتے ہیں۔ میں آپ کو اپنے گنا ہوں سے تو بہ کرنے اور رُوح القدس کو حاصل کرنے کی نصیحت کرتا ہوں۔کیا آپ توبہ کرنے اور خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے لئے تیار ہیں جورُوح القدس کی معموری کے لئے راہنمائی کرتی ہے؟