Search

خطبات

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-5] کیسے اسرائیلی خیمۂ اِجتماع میں قربانیاں پیش کرنے کے لئے آتے تھے: تاریخی پس منظر <پیدائش ۱۵:۱۔۲۱>

کیسے اسرائیلی خیمۂ اِجتماع میں قربانیاں پیش کرنے کے لئے آتے تھے: تاریخی پس منظر
>پیدائش ۱۵:۱۔۲۱<
اِن باتوں کے بعد خُداوند کا کلام رویا میں ابرامؔ پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا اَے ابرامؔ تُو مت ڈر۔ مَیں تیری سِپر اور تیرا بُہت بڑا اجر ہُوں۔ابرامؔ نے کہا اَے خُداوند خُدا تُو مُجھے کیا دے گا؟ کیونکہ مَیں تو بے اَولاد جاتا ہُوں اور میرے گھر کا مُختار دمِشقی الِیعزرؔ ہے۔پِھر ابرامؔ نے کہا دیکھ تُو نے مُجھے کوئی اَولاد نہیں دی اور دیکھ میرا خانہ زاد میرا وارِث ہو گا۔تب خُداوند کا کلام اُس پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا یہ تیرا وارِث نہ ہو گا بلکہ وہ جو تیرے صُلب سے پَیدا ہو گا وُہی تیرا وارِث ہو گا۔اور وہ اُس کو باہر لے گیا اور کہا کہ اب آسمان کی طرف نِگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن اور اُس سے کہا کہ تیری اَولاد اَیسی ہی ہو گی۔اور وہ خُداوند پر اِیمان لایا اور اِسے اُس نے اُس کے حق میں راست بازی شُمار کِیا۔اور اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں خُداوند ہُوں جو تُجھے کسدیوں کے اُور سے نِکال لایا کہ تُجھ کو یہ مُلک مِیراث میں دُوں۔اور اُس نے کہا اَے خُداوند خُدا! مَیں کیوں کر جانُوں کہ مَیں اُس کا وارِث ہُوں گا؟ اُس نے اُس سے کہا کہ میرے لِئے تِین برس کی ایک بچھِیا اور تِین برس کی ایک بکری اور تِین برس کا ایک مینڈھا اور ایک قُمری اور ایک کبُوتر کا بچہّ لے۔اُس نے اُن سبھوں کو لِیا اور اُن کو بیِچ سے دو ٹُکڑے کِیا اور ہر ٹُکڑے کو اُس کے ساتھ کے دُوسرے ٹُکڑے کے مُقابِل رکھّا مگر پرِندوں کے ٹُکڑے نہ کِئے۔تب شِکاری پرِندے اُن ٹُکڑوں پر جھپٹنے لگے پر ابرام ؔاُن کو ہنکاتا رہا۔سُورج ڈُوبتے وقت ابرامؔ پر گہری نِیند غالِب ہُوئی اور دیکھو ایک بڑی ہَولناک تارِیکی اُس پر چھا گئی۔اور اُس نے ابرامؔ سے کہا یقِین جان کہ تیری نسل کے لوگ اَیسے مُلک میں جو اُن کا نہیں پردیسی ہوں گے اور وہاں کے لوگوں کی غُلامی کریں گے اور وہ چار سَو برس تک اُن کو دُکھ دیں گے۔لیکن مَیں اُس قَوم کی عدالت کرُوں گا جِس کی وہ غُلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دَولت لے کر وہاں سے نِکل آئیں گے۔اور تُو صحیح سلامت اپنے باپ دادا سے جا مِلے گا اور نِہایت پِیری میں دفن ہو گا۔اور وہ چَوتھی پُشت میں یہاں لَوٹ آئیں گے کیونکہ امورِیوں کے گُناہ اب تک پُورے نہیں ہُوئے۔اور جب سُورج ڈُوبا اور اندھیرا چھا گیا تو ایک تنُور جِس میں سے دُھواں اُٹھتا تھا دِکھائی دِیا اور ایک جلتی مشعل اُن ٹُکڑوں کے بیِچ میں سے ہو کر گُذری۔اُسی روز خُداوند نے ابرامؔ سے عہد کِیا اور فرمایا کہ یہ مُلک دریائے مِصرؔ سے لے کر اُس بڑے دریا یعنی دریائے فراتؔ تک۔قینیوں اور قنیزیوں اور قدمُونیوں۔اور حتِّیوں اور فرِزّیوں اور رفائیم۔اور اموریوں اور کنعانیوں اور جِرجاسیوں اور یبوسیوں سمیت میں نے تیری اَولاد کو دِیا ہے۔
 
 

خُدا کے کلام پر ابرہامؔ کا ایمان

 
مَیں کتابِ مقدس میں دِکھائے گئے ابرہامؔ کے ایمان کے لئے عظیم عزت اورستائش رکھتاہُوں۔ جب ہم ابرہامؔ کے ایمان کو دیکھتے ہیں، ہم اُس کے ایمان کی ساری جدوجہد دیکھ سکتے ہیں جس کے وسیلہ سے اُ س نے یہوواہؔ کے کلام کی پیروی کی، اور اِس لئے ہم بچ نہیں سکتے بلکہ ابرہامؔ کے اِس ایمان کی تعریف کرتے ہیں۔ خُدا نے عظیم طور پر ابرہامؔ کو برکت دی، جس طرح پیدائش ۱۲:۳ میں دِکھایا گیا، جہاں خُد انے فرمایا،  ” جو تُجھے مُبارک کہیں اُن کو مَیں برکت دُوں گااور جو تُجھ پر لَعنت کرے اُس پر مَیں لَعنت کرُوں گااور زمِین کے سب قبیلے تیرے وسِیلہ سے برکت پائیں گے۔ “ یہ عظیم برکت پیدائش ۱۵:۱ میں بھی دِکھائی گئی ہے، جہاں خُدا نے ابرہامؔ کے سامنے اعلان کِیا،” مَیں تیری سِپر اور تیرا بُہت بڑا اجر ہُوں۔“اِس طرح خُد اابرہامؔ کے لئے خاص محبت رکھتاتھاکہ وہ اُس کا اپنا خُدا بن گیا۔
ابرہامؔ کےکسَدیوں کے اُورؔ سے نکالنے کے بعد، خُدا نے اُس پر اپنے آپ کو ظاہر کِیا، اور اُسے کہا،    ” مَیں تیری سِپر اور تیرا بُہت بڑا اجر ہُوں۔“ جب خُد انے یہ فرمایا، ابرہامؔ نے جواب میں اُس سے پوچھا، ” تُو مجھے کیا دے گا؟“ ابرہامؔ کے یہ الفاظ ایک شکی دِل سے نکلتے ہوئے یعنی سوال کرتے ہوئے بے ایمانی کے الفاظ نہ تھے کہ خُدا اُسے ممکنہ طورپرکیا دے سکتا تھا، بلکہ اِن میں خُدا کی طرف سےبرکت پانے کی ابرہامؔ کی شدیدخواہش تھی۔ تب، یہ برکت کیا تھی جو ابرہامؔ نے خُدا سے مانگی؟ یہ اِس بات سے ظاہر ہوتاہے کہ ابرہامؔ نے خُدا سے کہا:  ” تُو مجھے کیا دے گا؟ کیونکہ مَیں بے اولاد ہوں، میرا دمشقی نوکر الیِعزرؔ میراوارِث ہے، جس طرح وہ میرا متبنیٰ بیٹا بن جائے گاجو میری تمام ملکیت کا وارِث ہو گا! تُو مجھے کیا دے گا؟“ یہاں، ہمیں سمجھنا چاہیے کہ وہ اپنے ذاتی بیٹے کے لئےکتنی شدت سے تڑپ رہا تھا۔ وہ لوگ جو جان بوجھ کر اپنی ذاتی اولاد نہ رکھنے کاانتحاب کرتے ہیں شاید ابرہامؔ کی شدید خواہش کے ساتھ ہمدرد ی نہیں کر سکتے ہیں، لیکن، اُس نے حقیقتاً اپنے ذاتی بیٹے کو اپنے وارِث کے طور پر رکھنے کی خواہش کی۔
بالکل جس طرح خُدا اپنے بچوں کو اپنی ساری برکات دیتا ہے جواُس کی شبیہ پر بنائے جاتے ہیں، لوگ بھی اپنی بہترین چیزیں اپنے ذاتی بچوں کو دینے کی شدیدخواہش رکھتے ہیں۔ اِسی طرح، جب ابرہامؔ نے خُداسے کہا، ”میرا نوکر میرا وارِث ہوگا،“ ہم سب احساس کر سکتے ہیں اُس نے خُداسے کتنا زیادہ برکت یافتہ ہونے کی خواہش کی، تاکہ وہ اپنے وارِث کے طورپر اپنے ذاتی بیٹے کو رکھ سکے۔ تب خُدا نے ابرہامؔ سے کہا، ”یہ سچ نہیں ہے۔ وُہی جو تیرے ذاتی بدن میں سے پیدا ہوگا تیرا وارِث ہوگا۔ وُہی جو تیری بیوی کے بدن سے پیدا ہوگا تیرا وارِث ہوگا، تیرادمشقی نوکر الیِعزرؔنہیں۔“
تب خُد اابرہامؔ کوباہرلایا اور اُسے آسمان کی طرف دیکھنے اور ستاروں کو گِننے کے لئے کہا۔ پس ابرہامؔ نے ستاروں کی طرف دیکھا۔ اَن گِنت ستارے اور خوبصورت کہکشائیں آسمان پر سجی ہوئی تھیں۔ جب خُدانے ابرہامؔ سے ستاروں کو گِننے اور دیکھنے کے لئے کہا اگر وہ اُنھیں گِن سکتاتھا، ابرہا ؔم نے جواب دیا کہ وہاں اُن سب کوگِننے کے لئے بہت ہی زیادہ ستارے موجود تھے۔ تب خُدا نے ابرہا ؔم سے وعدہ کِیا کہ وہ اُسے اتنی ساری اولاد دے گا جتنے کہ آسمان میں ستارے ہیں۔
ابرہامؔ نے وعدہ کے اِس کلام پر ایمان رکھا جو خُدا نے اُسے دِیا۔ یہ ہے کیسے وہ ایمان کا باپ بن گیاجس نے حقیقتاً خُدا کے سارے کلام پر ایمان رکھا۔ اِس طرح خُدانے اُسے کہا، ”تیرا ایمان صحیح ہے۔ تُوبے شک میرے کلام پرایمان رکھتا ہے۔ اِس لئے میَں تجھے بہت ساری نسل جس طرح آسمان میں ستارے ہیں دینے کے وسیلہ سے برکت دُونگا۔
 
 

ابرہامؔ کی قربانی اور خُدا کا کنعانؔ کی سرزمین کا وعدہ

 
خُدا ابرہامؔ کو کسدیوں کی سرزمین سے باہر لایا اور اُس سے وعدہ کِیا کہ وہ اُسے اور اُس کی اولاد کو کنعانؔ کی سرزمین دے گا۔ تب، کیا ثبوت تھا کہ خُدا اپنایہ وعدہ پوراکرے گا؟ یہ دِکھایا گیا ہے خُدانے ابرہامؔ سے کیا کہا، ”میرے پاس تین برس کی ایک بچھِیا، تین برس کی ایک بکری، تین برس کا ایک مینڈھا، ایک قُمری، اور ایک کبوتر کا بچہ لا۔ یہ عہد کے ثبوت ہیں جو مَیں تیرے ساتھ تیری نسل کو کنعانؔ کی سرزمین دینے کے لئے باندھ چکا ہُوں۔“یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ ابرہامؔ کی اولاد اپنے گناہوں سے پاک ہونے کے لئے خُدا کو قربانی کا جانور دے گی، اور یہ خُدا کا وعدہ تھا کہ اِس ایمان کے وسیلہ سے وہ کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہوں گے۔
جب ابرہامؔ قربانیاں پیش کرتے ہوئے ایک گہر ی نیند میں سو گیا خُدا اُس کے سامنے ظاہر ہوا اور اُس سے وعدہ کِیا، ” اور اُس نے ابرامؔ سے کہا یقِین جان کہ تیری نسل کے لوگ اَیسے مُلک میں جو اُن کا نہیں پردیسی ہوں گے اور وہاں کے لوگوں کی غُلامی کریں گے اور وہ چار سَو برس تک اُن کو دُکھ دیں گے۔لیکن مَیں اُس قَوم کی عدالت کرُوں گا جِس کی وہ غُلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دَولت لے کر وہاں سے نِکل آئیں گے۔اور تُو صحیح سلامت اپنے باپ دادا سے جا مِلے گا اور نِہایت پِیری میں دفن ہو گا۔اور وہ چَوتھی پُشت میں یہاں لَوٹ آئیں گے کیونکہ امورِیوں کے گُناہ اب تک پُورے نہیں ہُوئے “ (پیدائش ۱۵:۱۳۔۱۶)۔
دوسرے لفظوں میں، خُدانے وعدہ کِیا کہ وہ اسرائیل کے لوگوں کو مِصر کی سرزمین میں بڑھائے گا اور تب اُنھیں کنعانؔ کی سرزمین کی طرف لے جائے گا؛ اور اَیسا کرنے کے لئے، اُس نے اُن کے لئے قربانیاں پیش کرنے کا فیصلہ کِیا جو خیمۂ اِجتماع میں اُن کے گناہوں کو مٹاتی ہیں۔ ابرہامؔ کودکھانے کے لئے کہ وہ یہ وعدہ پورا کرے گا، خُدا نے ابرہامؔ کے قربانی کے جانوروں سے کاٹے ہوئے گوشت کے ٹکڑوں کے درمیان میں سے ایک جلتی ہوئی مشعل گزاری۔
اِس طریقہ سے، ابرہامؔ کے ساتھ خُدا کا وعدہ کہ وہ اُسے اور اُس کی اولاد کو اپنے ذاتی لوگ بنائے گا، قربانی کے نظام میں نافذ کی گئی گناہ کی قربانی کے وسیلہ سے حاصل ہوا۔ خُدا نے ابرہامؔ سے یہ بھی وعدہ کِیا، ” یہ مُلک دریائے مِصرؔ سے لے کر اُس بڑے دریا یعنی دریائے فراتؔ تک۔قینیوں اور قنیزیوں اور قدمُونیوں۔اور حتِّیوں اور فرِزّیوں اور رفائیم۔اور اموریوں اور کنعانیوں اور جِرجاسیوں اور یبوسیوں سمیت میں نے تیری اَولاد کو دِیا ہے۔ “ وجہ کیوں خُدا نے یہ وعدہ کِیا دکھانا تھا کہ وہ ابرہامؔ اور اُس کی نسل کے گناہوں کو قربانی کے نظام کے وسیلہ سے دھوئے گا۔ عمل جس کے وسیلہ سے خُدا نے ابرہامؔ سے وعدے کا یہ کلام پورا کِیا پرانے عہد نامہ کی تمام تاریخ میں دکھایا گیاہے۔
خُدا نے یوسف کو مِصر کا وزیرِ اعظم بنایا اور یعقوبؔ کے سارے خاندان کو اُنھیں بڑھانے کے لئے مِصر کی سرزمین میں لے گیا (پیدائش ۴۱:۳۷۔ ۴۵؛ پیدائش ۴۷)۔ لیکن، جونہی وقت گزرا، ایک نیا فرعوؔن اُٹھا جو یوسف کی مِصرؔ کے لئے شاندار عوامی خدمت کو نہیں جانتا تھا، اور اُس نے اسرائیل کے لوگوں کو ستانا شروع کِیا، جو تب، اِس سرزمین میں بڑھ رہے تھے۔ جلد ہی اسرائیلی حتیٰ کہ غلام بن گئے، یعنی مِصرؔکی قید میں کام کرنے کے لئے مجبور کیے گئے (خروج ۱:۸۔۱۴)۔ حتیٰ کہ اِس طرح، اسرائیل کے لوگوں نے بڑھنا جاری رکھا، اور اِس طرح فرعوؔن نے اُنھیں حتیٰ کہ غلامی کے زیادہ بوجھوں کے ساتھ دُکھ پہنچایا۔ یہ تھا جب اسرائیل کے لوگ ۴۰۰ سالوں کے لئے اپنی غلامی کے ساتھ مِصرؔ میں تکلیف اُٹھا رہے تھے کہ آخر کار وہ نجا ت دہندہ کی تلاش میں آئے۔
مُوسیٰ کے وسیلہ سے، خُدا نے اُنھیں مِصرؔ کی سرزمین سے اِس کی غلامی سے بچنے کے لئے باہر نکالا (خروج ۱۴:۲۱۔۲۵)۔ اسرائیل کے لوگوں کے لئے جو اِس طرح مِصرؔ کی سرزمین سے نکلے، خُدا نے مُوسیٰ کے وسیلہ سے خیمۂ اِجتماع کی قربانی کا نظام دیا، اور اُنھیں اُن کی قربانیاں اُسے پیش کرنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے پاک ہونے کے قابل بنایا۔ اِس طرح اسرائیل کے لوگوں نے خُدا سے شریعت (خروج ۲۰) اور خیمۂ اِجتماع کی قربانی کا نظام (احبار ۱۔۴) حاصل کِیا۔ شریعت اور خیمۂ اِجتماع کی قربانی کے نظام کے وسیلہ سے، اسرائیلی قربانی کے برّہ کے بارے میں جاننے کے قابل ہوئے جو اُن کے گناہوں کو معاف کرے گا، اور خُدا نے اُن لوگوں کو جو اس سچائی پر ایمان رکھتے تھے اپنے ذاتی لوگ بنایا، اور اسرائیل کو کاہنوں کی ایک بادشاہت اور خُدا کی ایک پاک قوم بننے کے لئے برکت دی (خروج ۱۹:۶)۔
آخر میں، ہم ڈھونڈ سکتے ہیں کہ قربانی کے نظام کے وسیلہ سے، خُدانے ابرہامؔ سے اپنا وعدہ پورا کِیا کہ وہ اُسے بہت ساری اولاد دے گا جتنے کہ آسمان پر ستارے ہیں اور اُنھیں کنعانؔ کی سرزمین دے گا۔ جب اسرائیلیوں نے مِصرؔ کو چھوڑا، ۲۰سال سے زیادہ عمرکے اور جنگ  لڑنے  کے قابل  مَردوں کی  تعداد
۶لاکھ سے زیادہ تھی۔ خُدا نے بے شک زیادہ یقین سے ابرہامؔ کے ساتھ اپنے وعدے کو قائم رکھا۔
ابرہامؔ کے ایمان کو دیکھتے ہوئے کہ اُس نے اُس کے وعدہ کے کلام پرایمان رکھا، خُدا نے ابرہامؔ کے اِس ایمان کو منظور کِیا۔ خُدا نے ابرہامؔ کو اُس کے ایمان کی وجہ سے برکت دی۔ دوسرے لفظوں میں، وجہ کیوں خُدا نے ابرہامؔ سے محبت رکھی اور برکت دی یہ تھی خُدا کے کلام پر اُس کے ایمان کی وجہ سے۔ کیونکہ ابرہامؔ نے اُ س کے کلام پر ایمان رکھا، خُدا اُس کے ایمان کے وسیلہ سے خوش تھا۔ اِس لئے خُدا ابرہاؔم، اور اُس کی اولاد کو دئیے گئے قربانی کے نظام کے وسیلہ سے، ختنے کا وعدہ پورا کرنے کے لئے اسرائیل کی قوم کو تعمیرکرنا چاہتاتھا۔
ہم دیکھتے ہیں ابرہامؔ کا ایمان خُد اکی معرفت منظور کِیا گیا جونہی اُ س نے خُد اکو اپنے جانور کی قربانی پیش کی۔ یہ ایمان ہمیں بھی ہمارے تمام گناہوں سے معاف ہونے کی اجازت دے چکاہے ہمارے اعمال کے وسیلہ سے نہیں، بلکہ خُد اکے کلام پر ہمارے ایمان کے وسیلہ سے۔ اُن کو جو روحانی ختنہ حاصل کر چکے ہیں جو اُن کے گناہوں کو اُس کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے قربانی کے برّہ کی معرفت کاٹتاہے جس طرح ابرہامؔ نے کِیا، خُدا کنعانؔ کی سرزمین اپنی برکت کے طور پر عطا کر چکا ہے، اسی طرح، خُدا ہم سے وُہی ایمان چاہتاہے جو ابرہامؔ رکھتا تھا۔ آج، وہ آپ سے اور مجھ سے اُس کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہمارے دِلوں میں گناہ کی معافی حاصل کرنے کو چاہتاہے، بالکل ابرہامؔ کی مانند، اور یوں خُداکی بادشاہت کی میراث میں رکھنا چاہتاہے۔ خُدا باپ نے ہمارے گناہ یِسُوعؔ مسیح پر اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے لادے اور اُسے تمام بنی نوع انسان کے لئے ”خُدا کا برّہ“ بنایا۔اور خُدا چاہتا ہے ہم اِس سچائی پر ایمان رکھیں جس طرح ابرہامؔ نے کِیا۔وہ اَیسے ایمانداروں کو اَبدی طورپر اپنے ذاتی لوگ بنانا چاہتاہے۔
خُدا ہمیں دکھاتاہے کہ بالکل جس طرح ابرہامؔ خُدا کے کلام پر اپنے ایمان کی وجہ سے عظیم طور پر برکت یافتہ ہوا، حتیٰ کہ آج، آپ اور مَیں بھی ایمان رکھنے کے وسیلہ سے جو ابرہامؔ رکھتا تھا خُدا کی تمام برکات حاصل کر سکتے ہیں۔ خُدا نے مُوسیٰ  کو کوہِ سیِناؔ پر بُلایا، اُسے شریعت اور قربانی کا نظام دیا، اور اُن کو برکت دی جو اُ س کے کلام پر اُس کے ذاتی لوگ بننے کے لئے ایمان رکھتے ہیں۔
خُداہمیں خیمۂ اِجتماع میں نافذ کی گئی گناہوں کی معافی کے وسیلہ سے بھی اپنے لوگ بنا چکا ہے، حتیٰ کہ گو ہم اُس کی شریعت پر عمل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کی گئی سچائی میں ہمارے ایمان کے وسیلہ سے، خُدا ہمیں اپنی اَبدی برکات حاصل کرنے کے قابل کر چکاہے۔ اِس طرح، ہم سب کو یقیناً  خیمۂ اِجتماع میں ظاہر کیے گئے اِس سچ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے خُد اکے لوگ بننا چاہیے۔ صِرف جب ہم اپنے دِلوں میں ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا ہمیں یِسُوعؔ مسیح کو دِکھا چکا ہے اور خیمۂ اِجتماع کے وسیلہ سے ہماری نجات ہمیں دے چکا ہے ہم اُس کی کثرت سے برکات حاصل کر سکتے ہیں۔
 
 

بالکل جس طرح ابرہامؔ نے خُدا کے کلام پر ایمان رکھا، اِسی طرح  ہمیں یقیناً  اُس کے کلام پر مبنی خُدا پر ایمان رکھنا چاہیے 

 
ابرہامؔ کو اُس کے اچھے اعمال کی وجہ سے نہیں، بلکہ خُدا کے کلام پر اُس کے ایمان کی وجہ سے برکت دی گئی تھی۔ شریعت کے وسیلہ سے، خُد اہمیں ہمارے گناہوں کو جاننے کے قابل کر چکا ہے، اور خیمۂ اِجتماع کے قربانی کے نظام کے وسیلہ سے، وہ ہمارے گناہوں کو بے عیب قربانی کے برّہ پر لادنے اوراِس کا خون خُداکو دینے کے وسیلہ سے ہمیں ہمارے تمام گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے قابل کر چکا ہے۔ اُسی طریقہ سے، یِسُوعؔ مسیح نے، اِس زمین پر آکر، اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، اور صلیب پر اپنی موت کے ساتھ ہمارے اِن گناہوں کے لئے پَرکھا گیا، اور ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے مرُدوں میں سے پھر جی اُٹھنے کے وسیلہ سے معاف کر چکا ہے۔ ہمارے تمام گناہ معاف ہو سکتے ہیں اور ہم صِرف اِس سچائی پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے خُدا کے بیٹے بن سکتے ہیں۔ کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ صرف وہ جو اپنے دِلوں کے ساتھ اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں خُدا کی سب برکات کوحاصل کر سکتے ہیں۔ خُدا کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہمیں یقیناً  اُس کے نجات کے کلام کو، قیمتی ترین برکت کوجو تمام دُنیا میں کہیں اور نہیں پایا جاتا بالکل ہمارا ذاتی بنا لینا چاہیے۔
کیوں ابرہامؔ نے خُداسے بکثرت برکات حاصل کیں؟ وہ برکت یافتہ ہوا کیونکہ اُس نےاُس پر ایمان رکھا جوخُدااُسے بتا چکا تھا۔ حتیٰ کہ آج، اگر آپ اور مَیں کتابِ مقدس میں لکھے گئے خُدا کے کلام پرایمان رکھتے ہیں، ہم سب ابرہامؔ جیسا ایمان رکھ سکتے ہیں اور آسمان کی بہت ساری برکات حاصل کر سکتے ہیں۔ اَیسا کرنے کے لئے یہ کوئی مشکل چیز نہیں ہے۔ اگر ہم ثبوت رکھنا چاہتے ہیں جو دکھاتا ہے کہ ہم خُداکے لوگ ہیں، ہمیں جو کرنا ہے ہمارے خلوص کے اعمال کے ساتھ خُدا کو خوش کرنے کی کوشش نہیں
ہے، بلکہ ہمارے دِلوں کے ساتھ اُس کے کلام پر ایمان رکھنا ہے۔
خُدانے اپنے کلام کے ساتھ ابرہامؔ سے وعدہ کِیا کہ وہ اُس کی نسل کو کنعانؔ کی سرزمین دے گا۔ آج کے دَور میں ہم مَیں سے سب زندہ رہنے والوں کو یقیناً  ایمان رکھنا چاہیے کہ یِسُوعؔ کی چار خدمتیں، جو خیمۂ اِجتماع کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے وسیلہ سے ظاہر اورپیش کی گئی تھیں، ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکی ہیں۔ اور اِس طرح ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہمیں یقیناً  ہمارے گناہوں کی معافی حاصل کرنی، خُدا کے بیٹے بننا، اور آسمان کی بادشاہی کو میراث میں لینا چاہیے۔
ہمیں یقیناً  حتمی طور پر اُس کے کلام پر ایمان رکھنا چاہیے، کیونکہ خُدا کا ایک واحد لفظ بھی بے فائدہ نہیں ہے، اور کیونکہ اُس کا ساراکلام سچ ہے اور ہمارے ایمان کے لئےاشدضروری ہے۔ ہمیں ضرور یقین کے ساتھ اُس کا پانی اور روح کا کلام جاننا چاہیے، اور ہمیں یقیناً  ناکامی کے بغیر اِ س پر ایمان رکھنا چاہیے۔ کیوں؟ کیونکہ یہ حتمی سچ ہے! کیا اب آپ ایمان رکھتے ہیں؟ اگر آپ اپنے دل کے ساتھ سچائی پر ایما ن رکھتے ہیں اور اپنے مُنہ کے ساتھ اِس کا اِقرار کرتے ہیں آپ خُدا کی معرفت منظور کیے جائیں گے۔ ” کیونکہ راست بازی کے لِئے اِیمان لانا دِل سے ہوتا ہے اور نجات کے لِئے اِقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے “ (رومیوں ۱۰:۱۰)۔ یہ ہے کیوں ایمان اِتنا اہم ہے۔ اور یہ ہمارے پورے دِلوں کے ساتھ خُداکے کلام پر ایمان رکھنے کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل بھی ہے۔ ہمارے لئے کیااشدضروری ہے ایمان رکھنا نہیں ہے کہ لوگ کیا کہتے ہیں، بلکہ خُداکے تحریری کلام پرایمان رکھنا ہے؛ اور ہمارے لئے کیا اہم ہے ہمارے ذاتی خیالات یا جذبات کے ساتھ کلام پرایمان رکھنا نہیں ہے، بلکہ ایمان رکھنا ہے جس طرح یہ ہمارے پُرخلوص دِلو ں کے ساتھ ہے۔ یہ ہے کیوں خُدا کے خادمین اور وہ جو پہلے نجات یافتہ ہو چکے ہیں خُدا کے کلام کی منادی کررہے ہیں جس طرح یہ ہے۔
ختنے کے نشان کے ساتھ، خُدا نے اپنا عہد ابرہامؔ اور اُس کی نسل کے ساتھ باندھا اور اُنھیں خیمۂ اِجتماع کی قربانی کا نظام دیا، تاکہ وہ یِسُوعؔ مسیح، آنے والے مسیحا پر ایمان رکھ سکیں، جو اپنے بپتسمہ اور صلیب پراپنے خون کے ساتھ اُنھیں تمام گناہوں سے معاف کرے گا، اور اِس طرح اِس ایمان کے ساتھ وہ خُدا کی بادشاہت میں داخل ہو سکتے تھے۔
مَیں خُداکے عہد کے کلام پر ایمان رکھتا ہوں۔ نہ صِرف ابرہامؔ خُداکے کلام پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے برکت یافتہ ہوا، بلکہ ہم سب بھی ، بالکل اُس کی طرح، اُس کے کلام پرایمان رکھنے کے وسیلہ  سے
برکت یافتہ ہو سکتے ہیں۔ مَیں ایمان رکھتا ہوں کہ خُدانے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچانے کے لئے خیمۂ اِجتماع کو تعمیر کِیا۔ یہ ہے کیوں خُدانے ابرہامؔ کی نسل کو کوہِ سیِناؔ کے سارے راستہ میں راہنمائی دی اور اُنھیں شریعت اور خیمۂ اِجتماع کی قربانی کا نظام دیا۔ ہم سب کو یقیناً  احساس کرنا چاہیے کہ یہ سچ خُدا کی عاقبت اندیشی ہے۔