Search

مسیحی عقیدے پر عمومی سوالات

مضمون 4: ہماری کتابوں کے قارئین کی طرف سے عمومی سوالنامہ

4-10. اِس کا کیا مطلب ہے "کیونکہ حق کی پہچان حاصل کرنے کے بعد اگر ہم جان بُوجھ کر گناہ کریں" ؟ (عبرانیوں 10: 26)

یہاں آپ کے ذِکر کردہ حوالہ کی تشریح ہے۔
 
عبرانیوں 10: 26-27 میں کہا گیا ہے ، "کیونکہ حق کی پہچان حاصل کرنے کے بعد اگر ہم جان بُوجھ کر گناہ کریں تو گناہوں کی کوئی اور قربانی باقی نہیں رہی۔ ہاں عدالت کا ایک ہَولناک انتظار اور غضبناک آتش باقی ہے جو مخالفوں کو کھا لیگی"
 
اَب آپ کا سچائی کے علم ، یعنی، پانی اور رُوح کی خوشخبری پر مضبوط ایمان ہوسکتا ہے۔
 
پھر ، اِس کا کیا مطلب ہے "جان بُوجھ کر گناہ کریں"؟
 
ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ گناہ کی دو قِسموں میں درجہ بندی کی جاسکتی ہے: "وہ گناہ جو موت کا باعث نہیں بنتا" اور "گناہ جو موت کا باعث بنتا ہے۔" (1 یوحنا 5: 16) ہم روزانہ گناہ کرتے ہیں۔ یہ وہ " گناہ ہے جو موت کا باعث نہیں بنتا " ، اور خداوند پہلے ہی اُن سارے گناہوں کو مٹا چُکا ہے۔
 
لیکن "گناہ جو موت کا باعث بنتا ہے" رُوح کے خلاف کُفر بکنے کا گناہ ہے۔
 
"اِس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ آدمیوں کا ہر گناہ اور کُفر تو معاف کیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ معاف نہ کیا جائے گا" (متّی 12: 31)۔ رُوح القدس اِس کی گواہی دیتا ہے کہ یسوع ہی حقیقی نجات دہندہ ہے ، اور وہ نئے سرے سے پیدا ہونے والے مقدسین کے وسیلہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کی گواہی دیتا ہے۔
 
مختصر یہ کہ اگر کوئی اِس کا تمام مواد سُننے کے بعد حقیقی خوشخبری سے اِنکار کرتا ہے تو، پھر وہ شخص رُوح القدس کے خلاف کُفر بکنے کا گناہ کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے ، کچھ لوگ ایسے ہیں جو خوشخبری سے برگشتہ ہو جاتے ہیں جب اُنہیں خوشخبری کی وجہ سے کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
 
اگر کوئی خوشخبری سے جان بوجھ کر اِنکار کرتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ سچ ہے ، تو کیا خُدا کے وسیلہ اِس شخص کو اِس طرح کے گناہ سے معاف کِیا جاسکتا ہے؟ خُدا ایسے گناہ پر واضح طور پر ابدی سزا کا اعلان کرتا ہے۔