>خروج ۲۵:۳۱-۴۰>
” اور تُو خالِص سونے کا ایک شمعدان بنانا۔ وہ شمعدان اور اُس کا پایہ اور ڈنڈی سب گھڑ کر بنائے جائیں اور اُس کی پیالیاں اور لٹُّو اور اُس کے پُھول سب ایک ہی ٹُکڑے کے بنے ہوں۔اور اُس کے دونوں پہلُوؤں سے چھ شاخیں باہر کو نِکلتی ہوں۔ تین شاخیں شمعدان کے ایک پہلُو سے نِکلیں اور تین دُوسرے پہلُو سے۔ایک شاخ میں بادام کے پُھول کی صُورت کی تین پِیالیاں۔ ایک لٹُّو اور ایک پُھول ہو اور دُوسری شاخ میں بھی بادام کے پُھول کی صُورت کی تین پِیالیاں ایک لٹُّو اور ایک پُھول ہو۔ اِسی طرح شمعدان کی چھئوں شاخوں میں یہ سب لگا ہُؤا ہو۔اور خُود شمعدان میں بادام کے پُھول کی صُورت کی چار پِیالیاں اپنے اپنے لٹُّو اور پُھول سمیت ہوں۔اور دو شاخوں کے نِیچے ایک لٹُّو۔ سب ایک ہی ٹُکڑے کے ہوں اور پِھر دو شاخوں کے نِیچے ایک لٹُّو۔ سب ایک ہی ٹُکڑے کے ہوں اور پِھر دو شاخوں کے نِیچے ایک لٹُّو۔ سب ایک ہی ٹُکڑے کے ہوں۔ شمعدان کی چھئوں باہر کو نِکلی ہُوئی شاخیں اَیسی ہی ہوں۔یعنی لٹُّو اور شاخیں اور شمعدان سب ایک ہی ٹُکڑے کے بنے ہوں۔ یہ سب کا سب خالِص سونے کے ایک ہی ٹُکڑے سے گھڑ کر بنایا جائے۔اور تُو اُس کے لِئے سات چراغ بنانا۔ یہی چراغ جلائے جائیں تاکہ شمعدان کے سامنے رَوشنی ہو۔اور اُس کے گُلگِیر اور گُلدان خالِص سونے کے ہوں۔شمعدان اور یہ سب ظرُوف ایک قنطار خالِص سونے کے بنے ہُوئے ہوں۔اور دیکھ تُو اِن کو ٹھیک اِن کے نمُونہ کے مُطابِق جو تُجھے پہاڑ پر دِکھایا گیا ہے بنانا۔ “
یہ حوالہ خیمۂ اِجتماع کے شمعدان کی وضاحت کرتا ہے۔ آج مَیں اِس کے لٹُّو، پھولوں اور چراغوں کے روحانی مفہوم کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا کہ وہ سب سے پہلے سونےکےایک ٹکڑےمیں سےچراغ کی ڈنڈی بنائے۔ چنانچہ ڈنڈی کو پہلے گھڑاگیا، اور پھر اِس ڈنڈی سے شاخیں نکالی گئیں۔ شمعدان کے دونوں پہلُوؤں سے تین شاخیں نکلتی تھیں، ہر شاخ پر بادام کے پھولوں کی صُورت کی تین پیالیاں بنائی گئی تھیں، اور پھر لٹُّو اور پھول بنائے گئے تھے۔ اِسی طرح شاخوں کے اوپر سات چراغ رکھے گئےتھے۔ پھر اِن سات چراغوں کو روشن کرنے کے لیے اِن میں تیل ڈالا گیا۔ اِس طرح شمعدان نے پاک مقام کے اندرونی حصے اور اِس کے تمام برتنوں کو بھی چمک کے ساتھ روشن کر دیا۔
میرے اور آپ کے لیے ہماراخُداوند، آسمانی بادشاہت کا بادشاہ، ایک ادنیٰ اِنسان کی صورت میں اِس زمین پر آیا۔ اور اِس زمین پر یِسُوعؔ نے نجات کے کام پورےکیے جو آسمانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوئے۔ نجات کے یہ کام یِسُوعؔ مسیح کے ذریعہ پورے ہوئے جو اِس زمین پر پیدا ہوا، اور یوحنا اِصطباغی سے ۳۰سال کی عمر میں دریائے یردن میں بپتسمہ لیا ، اور پھر صلیب پر سزایافتہ ہوا تھا۔ ”اِسی طرح“ ہاتھوں کے رکھے جانےکی شکل میں بپتسمہ لینے سے، یِسُوعؔ نے بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو اپنے اوپراُٹھا لیا (متی ۳:۱۵)۔ کیونکہ یِسُوعؔ، جو ایک آدمی بن گیا تھا، بپتسمہ لے کر بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھالیا، وہ مصلوب ہوا اور اُس کا خون بہایاگیا، اور اِس طرح آسمانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی نجات کے اپنے فرائض کو انجام دیا۔ یہ وہ سچائی ہے جس پر خُدا کی کلیسیا اپنی بنیاد رکھتی ہے۔
ہمارا خُداوند کلیسیا کا لٹُّو بن گیا ہے۔ خُدا آپ کے اور میرے لئے نجات کی بنیاد بن گیا جنہوں نے گناہوں کی معافی حاصل کی ہے۔ لہٰذا، آپ اور مَیں خُدا کی کلیسیا کا حصہ بن گئے ہیں یہ ایمان رکھ کر کہ خُداوند ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونےوالےاپنے نجات کے کاموں کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں سے نجات دےچکا ہے ۔ پانی اور روح کی خوشخبری کے ذریعے، ہم خُدا کے فضل سے ملبوس ہو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لفظ ”کلیسیا“ کو یونانی میں”έκκλησία“ (Ekklesia) کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے” گناہ بھری دُنیا سے بلائے گئے لوگوں کا اِجتماع۔“
جس نے اِس دُنیا کے لوگوں کوگناہوں سےنجات دے کراِن سے بچنے کے قابل بنایا وہ کوئی اَور نہیں بلکہ یِسُوعؔ مسیح ہے۔ وہ خُداوند ہے جو پانی اور روح کی خوشخبری کے ذریعے آیا اور تمام گنہگاروں کی خطاؤں کو دھو چکاہے۔ خُداوند کے بپتسمہ اور خون بہانے پر ایمان رکھنے سے، ہم گناہ سے نجات پاچکے ہیں اورمکمل طور پر راستباز بن گئے ہیں۔ یہ کہ خُداوند نے ہمیں راستباز بنایا اِس سچائی پر ہمارے ایمان سے پوراہواتھا کہ وہ اِس زمین پر آیا اور آسمانی اور ارغوانی رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والے نجات کے
تمام کاموں کو پورا کِیا۔ یہ وہ ایمان ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوتا ہے۔
یوحنا کے ذریعہ بپتسمہ لینے جب یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا،تو اُس نے ہمارے تمام گناہوں کواُٹھا لیا (متی ۳:۱۳-۱۷)۔ یہ وہ سچائی اور ایمان ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوتا ہے۔ چونکہ یِسُوعؔ کو یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعہ بپتسمہ لینے کے بعد صلیب پر دُنیا کے گناہوں کے لئے سزا دی گئی تھی، اُس نے ہمارے گناہوں کو ہمیشہ کے لئے مٹا دیاہے۔ دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ، جس نے ہمارے تمام گناہوں کو کندھا دیا، ہمیں تمام گناہوں سے نجات دےچکاہے۔ اِس طرح، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونےوالےاپنی نجات کے کاموں کے ساتھ، خُداوند نے ہمیں پوری دُنیا کے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔ حقیقی نجات کے ایمان کا اصل مطلب یہ ہے کہ ہم اِس سچائی کو صحیح طریقے سے جانیں اور اِس پر یقین کریں۔
کیونکہ ہم ایمان کے ذریعے اپنے تمام گناہوں سے نجات پا چکے ہیں، گناہ سے نجات خُدا کا تحفہ ہے۔ اِس طرح، ہماری نجات یِسُوعؔ مسیح میں دُنیا کی بنیاد سے پہلے، اُس بپتسمہ میں جواُس نے لیا تھا اور صلیب کے خون میں ڈیزائن کی گئی تھی۔ اِس سیارے کے بننے سےبھی پہلے، اور آدم اور حوا، بنی نوع اِنسان کے مشترکہ آباؤ اجداد،کے تخلیق ہونے سے بھی پہلے، خُدا باپ نے یِسُوعؔ مسیح میں اور پانی اور روح کی خوشخبری کے ساتھ، گنہگاروں کو اُن کی بدکاریوں سے نجات دینے کا منصوبہ بنایا تھا؛ اور جب وقت آیا، وہ بپتسمہ لینے اور اپنا خون بہانےکےذریعے اِسے پورا کرنے کے لیے اِس زمین پر آیا۔ ہمارے خُدا جس نے بنی نوع انسان کو پیدا کِیا اُس نے پوری بنی نوع انسان کے گناہوں کی معافی کو پورا کر دیا جیسا کہ اُس نے اُن سے وعدہ کِیا تھا۔ خُدا کے وعدوں کی یہ تکمیل یِسُوعؔ مسیح کے یوحنا کے ذریعے بپتسمہ لینے اور اُس کا خون بہانے سے پوری ہوئی۔ اور اُن تمام لوگوں کو جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں، خُدا نے نجات کا تحفہ دیا ہے جو اُنہیں پوری دُنیا کے تمام گناہوں سے نجات دیتا ہے اور اُنہیں اُن کے گناہوں کی معافی اور ابدی زندگی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ جو لوگ اِس سچائی پرایمان رکھتے ہیں اُنہیں خُدااپنے لوگوں کے طور پر مکمل طور پر بچاچکاہے۔ یہ سچائی نجات کی سچائی ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں نازل ہوئی ہے۔
پانی اور روح کی خوشخبری شمعدان کی ڈنڈی ہے
یِسُوعؔ نجات کا سنگ بنیاد بن گیا ہے،جو تمام بنی نوع اِنسان کی نجات کے لیے ناگزیر سنگ بنیاد ہے۔ پانی اور روح کی خوشخبری کے ساتھ، یِسُوعؔ نے مکمل کِیا اور ہمارے لیے نجات کی بنیاد بن گیا۔ خُدا کا شمعدان بادام کے پھول کی صورت پیالیاں، لٹُّو اور پھول رکھتاتھا۔ اور یہ ایک ڈنڈی رکھتا تھا۔ یِسُوعؔ مسیح نجات کا پھول بھی بن چکاہے۔ اگر یِسُوعؔ مسیح کی نجات کی سچائی پھول ہے، تو پھر لٹُّو کون ہو سکتا ہے؟ بلاشبہ ،وہ خُدا کےخادمین اور وہ تمام لوگ ہیں جو گناہوں کی معافی حاصل کرچکےہیں۔ دوسرے لفظوں میں، پھول یِسُوعؔ مسیح ہے اور ہم لٹُّو ہیں جو پھولوں کو مکمل کھلنے میں مدد دیتے ہیں۔
ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے بعد، ہمارا خُداوند ہم سب کو خوشخبری کے لٹُّوبنا چکاہے۔ کیا آپ اِس حقیقت کو جانتے ہیں اور اِس پر ایمان رکھتے ہیں؟ ہمارے پادری، ایلڈر، اور بھائی بہن سب لٹُّو ہیں۔ وہ جو گناہوں کی معافی حاصل کرچکا ہے وہ لٹُّو ہے۔ خُداوند نے سب سے پہلے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگےکےساتھ نجات کی ڈنڈی رکھی۔ اِس کے بعد اُس نے ہمیں پہلے پانی اور روح کی خوشخبری سے بچایا اور ہمیں لٹُّو بنایا جو خوشخبری کے پھولوں کو سہارا دیتے ہیں تاکہ یہ کھل سکیں۔ صرف جب ہم سب لٹُّو بن جائیں تب ہی گنہگار اپنے گناہوں سے بچ سکتے ہیں۔ فرق صرف سائز میں ہے، کیونکہ کچھ لٹُّو بڑے ہو سکتے ہیں جب کہ دیگر چھوٹے، لیکن حقیقت کہ ہم سب خوشخبری کے لیے لٹُّو ہیں تبدیل نہیں ہوتی ہے۔
کیونکہ شیطان ہمیشہ خُدا کے خلاف کھڑا رہتا ہے، وہ ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ہم سب ہمارے گناہوں سے آزاد نہ ہوں۔ لیکن جیسے طوفان کے گزرنے کے بعد تباہ شدہ کھیت میں بھی پھول کھلتے ہیں، ہر گنہگار نجات کی خوشخبری، یعنی ،پانی اور روح کی خوشخبری سُن کر گناہ سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ خُداوند کھوئی ہوئی جانوں کو گناہ سے بچانا چاہتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، وہ پانی اور روح کی سچائی کو اِس پوری دُنیا میں پھیلانا چاہتا ہے۔ لہٰذا، خُدا کی کلیسیا بھی اِسی مقصد کے لیے کام کرتی ہے۔
جب خادمین اپنے آپ کو اپنے اپنے گرجا گھروں کے لٹُّومان کر اپنے گرجا گھروں کی خدمت نہیں کرتے ہیں تو ایسے گرجا گھر شاید ہی نجات کا کوئی پھل لا سکیں۔ لہٰذا، اگر کوئی خادم صرف اپنی جماعت کے ذریعہ خدمت کرناچاہتاہے، تو وہ خوبصورت خوشخبری کا حامی ہونے کے بجائے صرف خود خوشخبری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
شیطان کیوں سب سے پہلے آیا اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ہماری زندگی پرڈاکہ ڈالے اور ہمیں ماردے۔ لیکن ہمارا خُداوند اپنی بھیڑوں کو کثرت سے زندگی دینے کے لیے آیا تھا (یوحنا ۱۰:۱۰)، اور وہ اپنے پاس موجود ہرچیزکو چھوڑ کر اُنہیں بچاچکاہے۔اگر کوئی چیز پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلانے کے لیے فائدہ مند ہے، تو ہمیں اِسے کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے، چاہے یہ کتنی ہی مشکل دکھائی کیوں نہ دیتی ہو۔ ایسی ذہنیت ہمیں خوشخبری کےلٹُّو بنادیتی ہے۔یہاں تک کہ پادریوں کے لیے بھی خوشخبری کی خدمت کے لیے معمولی کارکنوں کے طور پر کام کرنا مناسب ہے،اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے پادری درحقیقت جلتے ہوئے سورج کے نیچے کام کر رہے ہیں۔اگر جلتے ہوئےسورج کے نیچے بھی اِن کے لٹُّو کا کردار ادا کر نےسے ایک بھی روح کو بچایا جا سکتا ہے، تو وہ اپنی ساری زندگی کے لیے یہ کام کریں گے۔خادم وہ ہیں جن کےپاس اِس طرح کا ایمان ہے جو اُنہیں خُدا کی خوشخبری کے پھول کو کھلنے کے لیے کچھ بھی کرنے پرآمادہ کرتا ہے۔ آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پانی اور روح کی خوشخبری کے ایک پھول کو کھلنے کے لیے محض کتنی محنت اور قربانی کی ضرورت ہے۔ یہ حقیقت کہ آپ اور مَیں گناہوں کی معافی حاصل کرنے کےقابل ہوچکے ہیں اِس حقیقت کی وجہ ایمان کے باپ دادا بھی تھے جو کلام پاک کی حفاظت کے لئے شہید ہوئے تھے۔
خیمۂ اِجتماع میں سات چراغ تھے جن میں خُدا کا قیمتی تیل انڈیلاگیا تھا۔ پانی اور روح کی خوشخبری پر ہمارے ایمان سے، ہم اِس قیمتی تیل کو حاصل کرنے اور اِس سے لطف اندوز ہونے کے قابل ہوچکےہیں، اور خُدا کے فضل سے، ہم بھی خوشخبری کے لٹُّو بن گئےہیں۔ جب ہم خوشخبری کی خدمت کرتے ہیں، تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ کرنے کے لیے بہت سی چیزیں ہیں۔ ایک چیز سے دوسری چیز تک، اِس کا کوئی اختتام نہیں ہے جو کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری خوشخبری کی کتابوں کو شائع کرنے، خادموں کے لیے کلام کی منادی کرنے، دُعا کرنے، اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کی رہنمائی کے لیے، اور بھائیوں اور بہنوں کے لیے خُداوند کی خدمت کرنے کے لیے مناسب فنڈز کا حصول—یہ سب چیزیں لٹُّوؤں کےکردارکوپوراکرنےکےلیےانجام دی جانی چاہئیں جو خوشخبری کی خدمت کرتےہیں۔ مجھے اُمید ہے کہ آپ اِس حقیقت کو کبھی نہیں بھولیں گے کہ خُدا ہم راستبازوں کو اِن لٹُّوؤں کے طور پر استعمال کر رہا ہے
جو پانی اور روح کی خوشخبری کے پھول کو کھلنے کے قابل بناتے ہیں۔
نئےایمانداروں کی اچھی دیکھ بھال کرنا بھی خُداکاکام ہے
خُدا کی کلیسیا میں سب سے پیارے لیکن ساتھ ہی سب سے زیادہ خوفناک وہ نوجوان بھائی اور بہنیں ہیں جو حال ہی میں گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ اِن کے سامنے،حتیٰ کہ پادریوں کو عاجزی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اُنھیں اپنی روحانی سمجھ کےمعیارپرمتوجہ کرنا چاہیے۔ کیوں؟ کیونکہ اگرچہ اُنہیں گناہوں کی معافی مل گئی ہے، لیکن اُن کاعدالت کا معیار اب بھی اُن کے جسم پر مبنی ہے۔ لہٰذا، ایمان کے پیش رو جو پہلے ایمان لائے ہیں، ضروری ہے کہ وہ لٹُّو بن جائیں جو اِن نوجوان ایمانداروں کی خدمت کریں جو اُن کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ اُنہیں یقیناً نئے ایمانداروں کی خدمت کرنی چاہیے تاکہ جب یہ نئے ایماندار اپنے ایمان میں بڑے ہو جائیں، تو اِنہیں معلوم ہو جائے کہ جب وہ ابھی ایمان میں چھوٹے ہی تھے تو اُن کی کس طرح دیکھ بھال کی گئی تھی۔ وہ اِس مہربانی کے لیے شکر گزار ہوں گے جو اُنھیں ذاتی طور پر عطا کی گئی تھی، اور اپنے ایمان کے ساتھ وہ اِس مہربانی کو کلیسیا میں آنے والے نئے مقدسین کو بھی واپس کریں گے۔
تاہم، آپ کو اِن کے ساتھ غیر مشروط طور پر مہربانی سے پیش نہیں آنا چاہیے۔ کسی کے ساتھ غیر مشروط طور پر صرف جسمانی طور پر مہربان ہونے کاضروری طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ اِس شخص کی جان بڑھے گی اور ترقی کرے گی۔ لوگوں کو روحانی فلاح کی طرف لے جانے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ ایمان کے ذریعہ خُدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنےکی رہنمائی پائیں۔ اگر ہم آنکھیں بند کرکے صرف جسم میں اچھے ہیں، تو اُن کی مدد کرنے سے بہت دُور، یہ حقیقت میں اُن کو بگاڑ سکتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ بھائی بہن چرچ کیوں چھوڑدیتے ہیں؟ وہ اِس لیے چھوڑدیتے ہیں کیونکہ اُنہوں نےایمان کے ذریعے روحانی سمت میں رہنمائی نہیں پائی تھی۔ جس طرح شمعدان کو خالص سونے کے ایک ٹکڑےمیں سےگھڑ کر بنایا گیا تھا، اِسی طرح جو شمعدان اور لٹُّوبن گئے ہیں، اُنہیں چاہیے کہ وہ اپنے جسمانی خیالات اور اپنی راستبازی کا انکار کریں، اور اُنہیں اپنے دلوں کوگھڑناچاہیےاورخُدا کی مرضی کےمطابق اِن کو تابع کرنا چاہیے۔ اُنہیں یقیناًخُدا کے کلیسیا کے کارکن بننا چاہیے اور خُدا کے سامنے مناسب طورپرتابع ہونےکےلیےخود کوپِیٹناچاہیے۔
سماجی کارکن اکثر غور کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کی بہترین مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ مناسب لائحہ عمل کیا ہے؟ بھکاریوں کو پیسے دینا، یا اُن کی خود مختار بننے میں مدد کرنا؟ اکثر، بہت سے لوگ محض پیسے اور کھانا اُن کے حوالے کر دیتے ہیں۔ لیکن جوسماجی کاموں کا کچھ علم رکھتےہیں وہ کبھی بھی محض پیسے نہیں دیتے۔ وہ اِس کے بجائے اِس قِسم کی مدد کرتے ہیں جس سے ضرورت مندوں میں حوصلہ افزائی اور آزادی پیدا ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی زندگیاں آزادانہ طور پر گزارنےکےقابل ہوسکیں۔ یہی وہ چیزہے جو واقعی اُن کی مدد کرتی ہے۔ لہٰذا، دوسروں کی مددکرنے کے لیے بھی کچھ انتہائی تکنیکی مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
اِسی طرح، یہ چیز جسےخوشخبری کی منادی کی خدمت کہا جاتا ہے، بھی خُدا کا تحفہ ہے، کیونکہ اِس کے لیے کسی کو خُدا کے کلام سے روحوں کو سیراب کرنے اور اُن کی خدمت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اُن کے بدن اور روحیں ہم آہنگی سے بڑھیں۔ خادمین کو، دوسرے لفظوں میں، روحوں کی رہنمائی کرنی چاہیے اوراُن کی خُداوند کی طرف رہنمائی کرنی چاہیے، اور اُنھیں جسمانی معاملات میں بھی اُن کی رہنمائی کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنی ایمانی زندگیوں میں کامیاب ہو سکیں۔ خادمین کو ہمیشہ بیدار رہنا چاہیے۔نئےسرےسے پیدا ہونے والے کے طور پر ہماری ایمانی زندگی ہر روز اور بہت سے مختلف شعبوں اور مواقع میں لٹُّوکے کردار کو پورا کرنے کے بارے میں ہے۔ ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم خُداوند کے پاس جانے سے پہلے اپنی پوری زندگی کو خوشخبری کےلٹُّو کے طور پر گزاریں۔
ہمیں بچانے کے بعد، ہمارے خُدا نے ہمیں لٹُّو بنایا ہے اور ہمیں مناسب فرائض سونپے ہیں تاکہ ہم خوشخبری کے پھول کو مکمل طور پر کھلانے کی خدمت کر سکیں۔ اِس دُنیا کے لوگ جو نئے سرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں آمر،بناوٹی، مغرور، اور ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ دوسرے ایمانداراُن کی خدمت کریں۔ لیکن جن خادموں کو خُدا نےنئےسرےسے پیدا ہونے والی کلیسیا میں خادموں کے طور پر مقرر کِیا ہے وہ اُس کی مرضی سے بخوبی واقف ہیں اور وہ اُس کام کے لیے وفادار ہیں جو اُن کو خوشخبری کے لٹُّو کے طور پر تفویض کِیا گیا ہے۔خادمین کے لیے اِن لٹُّوؤں کے کردار کو بخوبی نبھانا انتہائی اہم ہے۔ ہمارے خُداوند نےفرمایا، ’’ دینا لینے سے مُبارک ہے‘‘ (اعمال ۲۰:۳۵)۔ یہ محض فرضی تصور نہیں ہے، بلکہ یہ ایمان اور حقیقی زندگی کا رہنما اصول ہے۔ دینے والے درحقیقت لینے والوں سے زیادہ بابرکت
ہیں۔ کیا آپ نےبذاتِ خود اِس کا تجربہ کیا ہے؟
مَیں آپ کو ایک کہانی سُناتا ہوں۔ ایک جوڑے کی عمر میں دیر سے بچہ پیدا ہوا، دُعا کی کہ یہ بچہ بڑا ہو کرسب کا پیاراہو۔ جیسا کہ اُنہوں نے دُعا کی تھی، بچہ واقعی میں ہمیشہ پیار پاتے ہوئے بڑا ہوا۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، اُنہوں نے دریافت کِیا کہ اُن کا بچہ، جس کے بارے میں اُن کا خیال تھا کہ صرف اُسے پیار کِیا جائے گا، بجائے اِس کے کہ وہ ایک خودغرض شخص بن رہا تھا جسے اپنے سوا کسی اَور کی پرواہ نہیں تھی۔ اُنہوں نے اب تک جو کچھ کِیا تھاوہ بچے کے لیے بالکل بھی فائدہ مند نہیں تھا۔ جیسا کہ وہ مسلسل وصول کرتا رہا، اُس نےصرف یہی جاناکہ کیسے لینا ہے، دینا نہیں جانا، اور اِس چیز نے اُسے لالچ اور خود غرضی سے بھرا بچہ بنا دیا۔ اِس کے بعد بوڑھے جوڑے نے اپنے بچے کےکسی ایسے شخص میں بدلنےکی پھر دُعا کی جو دوسروں سے محبت کرنا جانتا ہو۔
دینا لینے سے زیادہ خوبصورت ہے۔ خُداوند کی خدمت کرنےمیں کتنا مزا آتا ہے؟ یہ کتنا تسلی بخش ہے؟ جب مَیں سوچتا ہوں کہ جب بھی مَیں ایمان کے ساتھ خوشخبری کی خدمت کرتا ہوں تو ایک روح گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لیے آتی ہے،تو مَیں صرف خوش اور مطمئن ہو سکتا ہوں۔راستباز ایماندار بہت ساری روحوں تک خوشخبری پھیلانےکی خواہش رکھتے ہیں۔ خُدا کی کلیسیا میں، خوشخبری کے لٹُّوؤں کا کردار انتہائی اہم ہے۔ آپ اور مجھے یہ سمجھنا چاہیے کہ خُدا نے ہمیں کن کن جگہوں پر لٹُّو کے طور پر رکھا ہے۔ اور لٹُّوؤں کے اِن عہدوں پر، ہمیں یقیناً اپنے کردار کو ایمان کے ساتھ نبھانا چاہیے۔ مجھے یقین ہے کہ جب ہم خوشخبری کی خدمت اپنے بدن کی قابلیت اور فخر سے نہیں کرتے، بلکہ خُدا پر اپنے ایمان کے ذریعے کرتے ہیں، تو وہ نجات کے پھول کو پوری طرح سے کھلائے گا۔ یہ تب ہوتا ہے جب ہم خوشخبری کے لٹُّو بن جاتے ہیں کہ خوشخبری کے پھول کھلتے ہیں، اور اِن پھولوں کے ذریعے ہی بہت سے لوگوں کو برکت ملتی ہے۔
کلیسیا شمعدان ہے جو اِس دُنیا کو نجات کی روشنی سے منور کرتی ہے
ایک ساتھ جمع ہوکر، راستبازلوگ خوشخبری کا شمعدان بن جاتے ہیں اور اِس دُنیا کو روشن کرتے ہیں۔ راستباز پانی اور روح کی خوشخبری کی روشنی چمکاتے ہیں۔ زندگی جوشمعدان کی طرح اندھیری دُنیا کو سچائی کی تیز روشنی سے منور کرتی ہے—یہ ہماری زندگیاں ہیں۔یہ تب ہوتا ہے جب راستبازلوگ جنہوں نے گناہوں کی معافی حاصل کی ہے خوشخبری کے لٹُّو بن جاتےہیں کہ ایمان کے پھول اِس دُنیا میں پوری طرح کھلتے ہیں، اور یہ تب واقع ہوتا ہے جب پوری دُنیا میں پانی اور روح کی خوشخبری کی گواہی دی جاتی ہے۔اِن لٹُّوؤں کے بغیر، نہ کبھی پھول ہو سکتے ہیں نہ کوئی چراغ۔ شمعدان کے ڈنڈی میں بادام کے پھولوں کی صورت چار پیالیاں تھیں جن میں سے ہر ایک لٹُّو اور پھول رکھتی تھی۔ یہ تب ہوتا ہے جب ہم ایسے لٹُّو بن جاتے ہیں اور اِس کردار کو پورا کرتے ہیں جو ہم میں سے ہر ایک کو تفویض کِیا گیا ہے کہ خُدا کی کلیسیا ہر جگہ پھیل سکتی ہے اور بہت ساری روحوں کو اُن کے گناہوں سے بچایا جا سکتا ہے۔ جب ہم شمعدان کو دیکھتے ہیں، تو ہم دیکھتے ہیں کہ ایک لٹُّو کے اوپر ایک اور لٹُّوتھا، اور کہ اِس لٹُّو کے اوپر ڈنڈی کے ساتھ ساتھ ایک اَور لٹُّو بھی تھا۔ اِسی طرح، آپ کی خوشخبری کی خدمت کرنےسے، اب تک خوشخبری کے پھول کھل چکے ہیں، اور اِس پوری دُنیا میں خوشخبری کی منادی کی جائے گی۔ آپ اور مَیں یہ لٹُّو ہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری سُننے سے لے کر آج تک اِس خوشخبری کو پوری دُنیا میں پھیلانے تک، ہم نے لٹُّو کے طور پر بے شمار کام کیے ہیں۔یہ ہے کیسےآپ اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں اور اِسے دوسروں تک بھی پہنچا سکتے ہیں۔
ہم نے اِن لٹُّوؤں کے طور پر اپنے کردار کو سرانجام دینے کے لیے مختلف کام کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم نے یہ عبادت گاہ دو سال پہلے اپنے شاگردوں کو تربیت دینےاور روحانی گوشہ نشینی کے لیے بنائی تھی۔ اِس تین تہوں والی عمارت کو بنانے میں ہمیں تقریباً ایک مہینہ لگا۔ جب ہم نے اِس عمارت کو ایمان کے ساتھ تعمیرکِیا، تو ہم نے سوچا، ”ہمارے بھائی اور بہنیں اِس جگہ روحانی گوشہ نشینی کے لیے آئیں گے، اور بہت ساری کھوئی ہوئی روحیں ہماری خوشخبری کی کلاسوں میں آئیں گی، کلام سُنیں گی، اور گناہوں کی معافی حاصل کریں گی۔“ اِس عمارت کی تعمیر کے دوران اگرچہ ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہم اِس سوچ کو ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھتے، ایسی مشکلات میں ہمت نہیں ہارتے اور اُمید کے ساتھ کام کرتے رہے۔ یہ ہےکیسےشاگردی تربیتی مرکز تعمیرکِیاگیا، اور کیسے ہم اِس گرم اور آرام دہ جگہ پر عبادت کرنے کے قابل ہوئے۔ یہ بھی اُن لوگوں کی وجہ سے ممکن ہوا جنہوں نے ہر لٹُّو کا کردار ادا کِیا۔ یہ ہےکیونکہ آپ اور مَیں لٹُّو بن چکے ہیں کہ اب ہم اِس سرد موسم میں بھی گرم جوشی سے پرستش کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی لٹُّو نہ ہوتا تو یہ آسان حالات کبھی سامنے نہیں آتے۔ اِس عبادت گاہ کی تعمیر سے پہلے، یہ جگہ صرف ایک ویران بیابان تھی۔ اگر ہم خُدا کا کلام سُننے کے لیے ایسی بےلطف جگہ پر جمع ہوتے، تو کیا آپ آنا پسند کریں گے؟پرستش کے لیے بہت سردی ہے، آپ شاید گھر واپس چلے گئے ہوں گے۔
اِس کی وجہ یہ ہے کہ لٹُّو اپنی جگہ پرموجود ہیں کہ ہم نہ صرف آج تک خوشخبری کے پھول کو کھلانے کےقابل ہوئے ہیں، بلکہ ہم مستقبل میں بھی ایسا کرتے رہیں گے۔ ایک مشہور کورین نظم ہے جس کا عنوان ہے،”گل داؤدی کےپاس“اور یہ کہتی ہے،
”ایک گل داؤدی کے کھلنے کے لیے،
بلبل موسم بہار سے ایسے ہی روتی رہی ہو گی۔
ایک گل داؤدی کے کھلنے کے لیے،
گہرے بادلوں میں گرج اِسی طرح لڑھکتی رہی ہو گی... “
درحقیقت، خُدا کے بہت سےخادمین اور بہت سارے مقدسین کےلٹُّو خوشخبری کے درخت پر رکھےجاچکےہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری کو پروان چڑھانےکےلیے، ایسے لٹُّوؤں کے کردار کو پورا کرنے والے کارکنوں نے دن رات سخت محنت کی ہے۔ اور اِن لٹُّوؤں کے نیچے، مزید خُداوند نے بادام کے پھولوں کی صورت پیالیاں رکھی ہیں تاکہ ہم لٹُّوؤں کے اِس کردار کو اَور بھی بہتر طریقے سے نبھا سکیں۔ اور خُدا نے اپنے وقت پر ہم پر اپنا فضل بھی کِیا ہے، ہمیں سات چراغوں کے لیے تیل دیا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ ہم اپنی طاقت سے کچھ نہیں کر سکتے، ہمارے خُداوند نے ہمیں کلیسیا کے ذریعے اپنے فضل کا لباس پہنایا ہے، تاکہ ہم خوشخبری کی خدمت کرنے والے لٹُّو کے کردار کو پورا کر نےکےقابل ہوسکیں۔ اِس لیے آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ لٹُّوبننے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم صرف اپنی طاقت سے خوشخبری پھیلا سکتے ہیں۔ بلکہ ،یہ صرف خُدا کے فضل سے ہے کہ ہم سب کو یہ لٹُّو بننے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
وہ لوگ جو اب گناہوں کی معافی حاصل کرچکےہیں اور وہ جو کچھ عرصہ پہلے حاصل کرچکے ہیں وہ
سب ایک ہی لٹُّو ہیں جو خوشخبری کی خدمت کے لیے ہیں۔ اِن کےروحانی معیارات کے فرق کے باوجود اِن سب کے ایک جیسے ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب لٹُّوکہلاتےہیں۔ ہم میں سے ہر ایک بغیر کسی اعتراض کے ایک لٹُّو ہے۔ دوسرے کاموں کوکرنےکی کوشش نہ کرتےہوئے صرف روحانی طور پر کلام کی منادی کرنا ہی مناسب روحانی زندگی کا نام نہیں ہے۔ جو واقعی روحانی ہیں وہ کچھ بھی کر سکتے ہیں اگر اِس سے خوشخبری کو فائدہ پہنچے۔ ”میری گرجا گھر کی پوزیشن یہ ہے، اور اِس لیے مَیں صرف یہ چیزیں کرتا ہوں۔ چونکہ اب آپ کو گناہوں کی معافی مل گئی ہے، تو آپ کو دوسرےکام کرنے چاہئیں جب کہ مَیں صرف اپنے کام کرتا ہوں؟“ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ جب خوشخبری کی خدمت کی بات آتی ہے، تو کوئی بھی کسی سے اونچا یا کم ترنہیں ہے۔ ہم سب کو یقیناًمل کر متحد ہونا چاہیے اور صرف خوشخبری کے پھولنے اور کھلنے کے لیے کھاد بننا چاہیے۔
نئے سرے سے پیدا ہونے والے مقدسین جسم کی پیروی کیسے کر سکتے ہیں؟
”مَیں اب بہت خوش ہوں کہ میرے گناہ معاف ہو چکے ہیں اور مَیں بے گناہ بن چکا ہوں۔ لیکن اگر مَیں امیر ہو جاؤں تو مجھے زیادہ خوشی ہوگی۔ کیا یہ اچھا نہیں ہوگا اگر مَیں آخر کارعیش و عشرت میں رہوں؟ کیا اب کوئی ہے جو جسمانی طور پر بھی کامیاب ہونا چاہتا ہے کہ اُس کے روحانی مسائل حل ہو چکے ہیں؟ جب مَیں پہلی بار خُداوند سے ملا، یہ محسوس نہیں کِیا کہ اُس نے مجھے بچایا تاکہ مَیں خوشخبری کے لیے ایک کامل لٹُّو بن جاؤں گا، مَیں نے سوچا کہ مَیں کاروبار میں جا کر اور کچھ پیسہ کما کر اِس کردار کو پورا کروں گا۔ مَیں نے سوچا کہ مَیں روزانہ چرچ جاؤں گا، سنڈے سکول میں پڑھاؤں گا، پانی اور روح کی خوشخبری بچوں تک پہنچاؤں گا، ایک چھوٹا سا کاروبار چلاؤں گا اور دن میں صرف چند گھنٹے کام کروں گا، اپنی روزانہ کی کمائی چرچ کو اپنےہدیہ کے طور پر دوں گا، اور اِس طرح سے مادی طور پر خدمت کرکے چرچ لگانے میں مدد کروں گا۔ یقیناً، مَیں نے یہ بھی سوچا کہ مَیں اپنے کاروبار کے ساتھ گزارے چند گھنٹوں کے علاوہ باقی وقت خُداوندکے لیے گزاروں گا۔ لیکن اِس سے قطع نظر کہ میرے خیالات کیا تھے، جب مَیں نےخُداوند سے
پوچھا کہ مجھے لٹُّو کے طور پر کیا کردار ادا کرنا چاہیے،تو وہ نہیں چاہتا تھا کہ مَیں اِسے پیسہ کما کر پورا کروں۔
اُس وقت میرے خیالات غلط تھے۔ خُداوند نے مجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ لہٰذا اب مَیں پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلانے کے لیے خودکومکمل طور پر اپنی منسٹری کےلیے وقف کر نے سے ایک مناسب لٹُّوکے طور پر اپنے کردارکو پورا کر رہا ہوں۔ جو کچھ خُدا کو پسند ہے، ہمیں یقیناً وہ سب کرنا چاہیے۔ اگر وہ ہمیں پہاڑ ہٹانے کو کہتا ہے تو ہمیں یقیناًاِسے ہٹا دینا چاہیے۔ اگر اِس پہاڑ کو ہٹانے سے ان گنت لوگ بچ جاتےہیں تو، ہم اِس سے بڑھ کرکرنے پر آمادہ ہیں۔ یہاں تک کہ اگر کوئی بھی کام نا اُمیدی کے ساتھ ناممکن اور لاپرواہ لگتاہے، اگر خُدا ہمیں ایمان کے ساتھ کرنے کو کہے، اور اگر یہ روحانی طور پر فائدہ مند ہے، تو ہمیں یقین ہے کہ یہ ضرور پورا ہوگا۔ کدالوں سے پہاڑ کھودنے سے ہماری شروعات کمزور ہوسکتی ہے، لیکن وقت آنے پر، ہم پہاڑ کو بارود سے اُڑا دیں گے اور بلڈوزر سے ملبہ ہٹا دیں گے۔ پھر پہاڑ غائب ہو جائے گا۔ کیونکہ ہم اپنے اِنسان ساختہ خیالات کی پیروی نہیں کرتے بلکہ صرف خُداوند کی مرضی کی پیروی کرتے ہیں،دوسرے لفظوں میں،ہم ہمیشہ ایمان کے ذریعے خُدا کی خوشخبری کے لیے لٹُّو کے کردار کو پورا کرتے ہیں۔ یہ ہے کیسے ہم اُس کے لٹُّو کے طور پر اپنے کردار کو نبھاتے ہیں۔
خُداوند نے ہمیں اپنی کلیسیاکے اندر رکھا ہے تاکہ ہم خوشخبری کو پھیلانے کے لیے لٹُّو بن جائیں۔ جہاں ہمیں لٹُّو کے طور پر رکھا جاتاہے وہ واحد فرق ہے، اور جب بات خوشخبری کے پھیلانے کی آتی ہے، تو بالکل کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جو کسی دوسرے سے زیادہ یا کم اہم ہو۔اگر ہمیں ترتیب کی درجہ بندی کرنی ہے، تواوّل پِچھلے کی خدمت کرے گا، جیسا کہ خُداوند یِسُوعؔ نے کہا، ’’ اگر کوئی اوّل ہونا چاہے تو وہ سب میں پِچھلا اور سب کا خادِم بنے‘‘ (مرقس ۹:۳۵)۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ جب خُداوندہمیں لٹُّو کے کردار کو نبھانے کے لیے بلاچکا ہے، تو وہ چاہتا ہے کہ ہم نہ اکڑیں اور نہ ہی شیخی بگھاریں؟ جب ہم لٹُّو کے کردار کو بخوبی نبھاتے ہیں، تو ہمارے خُداوند کےحیرت انگیز کام رونماہوتے ہیں، جیسے شمعدان پر سات چراغوں کی روشنی نے پاک مقام کو روشن کر دیا ۔
یہ آج کے صحیفے کے حوالے میں لکھا ہے، ’’ اور اُس کے گُلگِیر اور گُلدان خالِص سونے کے ہوں۔شمعدان اور یہ سب ظرُوف ایک قنطار خالِص سونے کے بنے ہُوئے ہوں۔اور دیکھ تُو اِن کو ٹھیک اِن کے نمُونہ کے مُطابِق جو تُجھے پہاڑ پر دِکھا گیا ہے بنانا“ (خروج ۲۵:۳۸-۴۰)۔شمعدان کے ظرُوف میں سےاِس کے گُلگِیر بھی تھے۔اِن میں تیل ڈالا گیا اور چراغوں میں بِتیاں رکھی گئیں تھیں جو شمعدان کے اوپر ٹکے ہوئے تھے۔ بِتیوں کےجلنے کے ساتھ ہی چمکیں اُٹھتی تھیں اور اِن چمکوں کو اُٹھانے کے لیے گُلگِیر کا استعمال کِیا جاتا تھا۔ یہ گُلگِیر بھی سونے کے بنے ہوئےتھے۔کاہن جلی ہوئی بتی کو اِس گُلگِیرکےساتھ تراشتااور گُلدان میں رکھ دیتا۔ اِس طرح کےظرُوف پاک مقام میں اکثر استعمال ہوتے تھے۔
جب ہم اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے بعد لٹُّو کا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں تو ایسے وقت بھی آسکتے ہیں جب ہمارے دل صرف ایک ہی کام میں خود کوبہت زیادہ مصروف کرنے سے سخت ہو جاتے ہیں۔ اِس لیے بعض اوقات ایسابھی ہوتاہے جب ہم اپنے سپرد کیے گئے کاموں کو عادتاً یا نیم دلی سے کرتے ہیں۔ ایسے وقت میں خُدا کےخادمین کو چراغوں کی بتی تبدیل کرنےکی ضرورت ہے۔ جیسے جلی ہوئی بتیوں کو تراش دیا جاتا تھا، خُدا کےخادمین باری باری اِن فرائض کو بدل کر ہمارے دلوں کی تجدید کرتے ہیں جو ہمیں تفویض کیے گئے ہیں۔ ہمارا خُداوند ہمارے دلوں کی راکھ کو ہٹاتا ہے تاکہ ہم اپنے نئے دلوں کے ساتھ خوشخبری کی خدمت جاری رکھنےکےقابل ہوسکیں، جیسا کہ لکھا ہے، ”پُرانی چِیزیں جاتی رہِیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئِیں“ (۲- کرنتھیوں ۵:۱۷)۔ اِس کے ذریعے، کارکنان ایک بار پھر اپنےنئے دلوں کے ساتھ خوشخبری کی خدمت کرنے آتے ہیں۔
کیا آپ کو یاد ہے کہ پاک مقام کے اندر خالص سونے کے سوا کچھ نہیں تھا؟ ایمان کے ذریعے ایک وفادار لٹُّو بننے کے لیے، آپ کو خُداوند کے نئے کاموں کو متواتر تلاش کرنا چاہیے۔ تب ہی ہم ہمیشہ ایمان کے ساتھ جی سکتے ہیں۔ ہمیں یقیناًآج بھی ایمان کے ساتھ جینا چاہیے، اور کل بھی ایمان کے ساتھ جینا چاہیے۔ ایمان سے، ہم ہر روز لٹُّوکے نئے کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم خُدا کی خوشخبری کے کام کرنے والوں کو گُلگِیرکے ساتھ بتی سے تمام راکھ کو ہٹانا چاہیے، چراغوں کو سنبھالنا چاہیے، اور اُن کو تیزی سےروشن ہونےدینا چاہیے اور اُن کی روشنی کو کبھی بُجھانا نہیں چاہیے۔
پاک مقام کا اندرونی حصہ شاندار ہے۔ خُداوند نے راستباز لوگوں کو خُدا کی کلیسیا میں بلایا اور جمع کِیا تاکہ وہ شمعدان بن جائیں جو گناہوں کی معافی کی خوشخبری پھیلاتا ہے۔ اِس میں، خُدا نے رہنما رکھے ہیں، اُس نے تمام راستبازوں کو اپنے تحفے دیئے ہیں جو اُنہیں خوشخبری کی خدمت کرنے کے قابل بناتے ہیں، اور اُس نے ہمیں بلایا ہے تاکہ ہم خوشخبری کے پھولوں کو کھلانے والے لٹُّو بن کر خُداوند کی خدمت کرسکیں،اُس مقام سے جو ہم میں سے ہر ایک کو تفویض کِیا گیا ہے۔ اِس طرح خُدا نے ہمیں پوری دُنیا میں تمام گنہگاروں تک خوشخبری پھیلانے کی اجازت دی ہے۔ یہی “ekklesia,” خُدا کی کلیسیاہے۔ ہم، دوسرے لفظوں میں، خُدا کی کلیسیا کے لوگ ہیں جہاں بلائے گئے اور نجات پانے والے ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں۔ ہمارے خُدا نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں اور بدکرداریوں سے نجات دے کر اور ہمیں دُنیا سے باہر بلا کر گناہ سے بچایا ہے۔ ہمارے خُداوند کی نجات کے ذریعے، خُدا نے ہمیں یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کے ذریعے بچایا ہے، اور اُس نے یہ کلیسیا بنائی ہے تاکہ ہم ایک ساتھ متحد ہو کر خوشخبری کی خدمت کر سکیں۔ یہی سچائی ہے جس نے مقدسین کےاجتماع کوتشکیل دیا ہے۔
کلیسیا کےوجود کی وجہ پانی اور روح کی خوشخبری کوچمکاناہے
ایک قنطار سونے کے ایک ٹکڑے کو گھڑ کر شمعدان بنانے کی وجہ خُدا کی کلیسیا کوایک ساتھ متحد کرنا اور خوشخبری کے پھولوں کو کھلانا ہے۔ یہ شمعدان خُدا کی کلیسیا کی نشاندہی کرتا ہے، اور یہ تمام تاریکی کو روشن کرنے کے لیے وجودرکھتاہے۔ کلیسیا کے وجود کا یہی مقصد ہے۔ کلیسیاسب سے پہلےنئےسرے پیدا ہونے کے لیے ہماری خدمت کرنے کے لیے لٹُّو بن چکی ہے۔ اور اب ہماری باری ہے۔ آپ اور مَیں، اور ہم سب جو گناہوں کی معافی حاصل کر چکےہیں، اِن کو یہ لٹُّو بننا چاہیے، اور ہم سب کو اپنے فرائض کو لٹُّو اور کھاد کے طور پر نبھاتے رہنا چاہیے تاکہ خوشخبری کے پھول پوری طرح کھل سکیں۔ ہم سب راستبازوں اور تمام خُدا کی کلیسیا کو شمعدان کا کردار ادا کرنا چاہیے جو پوری دُنیا میں خوشخبری کی روشنی پھیلاتا ہے اور خُداوند کی خدمت کرتا ہے۔
ہم کوئی نیا فرقہ قائم کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ اگر ہمیں اپنے فرقے کوناگزیر بیان کرنا ہے، تو یہ یِسُوعؔ کا فرقہ ہے۔ ہم راستباز ہیں جنہیں خُداوند کی خدمت کے لیے بلایا گیا ہے۔ جب ہم شمعدان کے لٹُّو بن جاتے ہیں اور خُداوند کی خدمت کرتے ہیں، تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ وہ ہماری تمام ضروریات کو بھی لٹُّو کے طور پر پورا کرتا ہے۔ اگرچہ ہم اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوئی خاص کوشش نہیں کرتے ہیں، لیکن خُدا خود ہماری تمام ضروریات کو کثرت سے پورا کرتا ہے۔ سب کچھ وقت پر فراہم کِیا جاتا ہے جیسا کہ خُداوند نے کہا،”پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راست بازی کی تلاش کرو تو یہ سب چِیزیں بھی تُم کو مِل جائیں گی“(متی ۶:۳۳)۔خُداوندراستباز لوگوں کوہرچیزدیتا ہے جس کی اُنہیں ضرورت ہے،جو خوشخبری کی خدمت کرتے ہیں ۔ جب لٹُّو کا کردار نبھانے والے کارکنوں کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو خُداوند اُنہیں طاقت دیتا ہے، یہ کہتے ہوئے، ”خوش رہو! مَیں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔“ جب لٹُّومیں ایمان نہیں ہوتا، تو وہ اُنہیں ایمان دیتا ہے، یہ کہتے ہوئے، ”مضبوط ایمان رکھو! تم میرے ذریعے وہ سب کچھ کر سکتے ہو جو تمہیں مضبوط کرتا ہے۔“ اور خُداونداُن پر اپنا فضل بھی کرتا ہے۔ تب خُداوند اِس مسئلے کو حل کرتے ہوئے کہتاہے، ”میرے لٹُّو، تمہیں واقعی اِس کی ضرورت ہے۔ مَیں تمہارےلیےاِس مسئلےکوحل کر دوں گا۔“ ہمیں اپنےراست کاموں کے لیے لٹُّو کے طور پر استعمال کرنے کے لیے، خُدا ہم راستبازوں کو برکت دیتا ہے جو لٹُّو بن گئے ہیں۔
جو کچھ بھی ہم راستباز کرتے ہیں، ہمیں یقیناًاِسے خوشخبری کے کھلنے کے لیے لٹُّو کے طور پر خدمت کرنے کے لیے کرنا چاہیے۔ ہمارے طالب علموں کو بھی یقیناً چاہیے کہ وہ اپنی سکولی زندگی کو خوشخبری کے لٹُّوکے طور پر ایمانداری سے گزاریں۔ ہمارے عام ایمانداروں کے لیے اپنے کام کی جگہوں پر اپنی روزی کمانے کے لیے، اُنہیں بھی یقیناً خوشخبری کے لٹُّوکے طور پر ایسا کرنا چاہیے۔ ہم جو کچھ بھی کریں، ہم سب کو خُداوند کی خوشخبری کے لٹُّوبننے کے لیے کرنا چاہیے۔ ہم سب راستبازوں کویقیناً خوشخبری کے لٹُّو کے کردار کوسر انجام دینے کے لیے وجودرکھنا چاہیے، اور حقیقت یہی ہے کہ کیسےہمیں واقعی اپنے ایمان سے جینا چاہیے۔خوشخبری کے پھولوں کے کھلنے کے لیے لٹُّو انتہائی اہم ہیں۔
آپ کو یقیناً یاد رکھنا چاہیے کہ ہم بذاتِ خود پھول نہیں ہیں۔ خوشخبری کا پھول یِسُوعؔ ہے۔ حقیقی نور بھی یِسُوعؔ ہی ہے۔ ہمیں جو سب کرنا ہے وہ صرف یہ ہے کہ اُس کے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بُنے ہوئے کتان میں ظاہر ہونے والی نجات کی سچائی پر ایمان رکھ کر ایمان کے ساتھ پوری دُنیا میں اِس یِسُوعؔ مسیح کی منادی کرنی ہے۔ ۱- کرنتھیوں ۱۰:۳۱ میں لکھا ہے، ” پس تُم کھاؤ یا پِیو یا جو کُچھ کرو سب خُدا کے جلال کے لئے کرو۔ “ ہماری زندگیوں کا مقصد لٹُّوکے کردار کو وفاداری سے پورا کرتے ہوئے اِس خوشخبری کو پھیلانا ہے۔
جوانی میں لوگوں کو سب سے زیادہ فکر اُن کے مستقبل کی ہوتی ہے۔ وہ سوچتے ہیں، ”میری آنے والی زندگی کیسی ہو گی؟ میرا محبوب کہاں ہے اور میرا ہونے والا شریک حیات کیا کر رہا ہے؟“ میرا مستقبل
کا شریک حیات کہاں ہے؟ وہ خُدا کی کلیسیا میں ہے، اور وہ کوئی اَور نہیں بلکہ یِسُوعؔ مسیح ہے۔ پھر وہ کیا کرتا ہے؟ وہ روشنی چمکاتا ہے۔ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کا نور ہے۔ وہ خُداوند ہے، اورآپ سب مسیح کی دُلہن ہیں۔ خُداوند آپ کو اپنی کلیسیا میں آنے کے لیے کہہ رہا ہے، یہ کہتےہوئے کہ وہ آپ کو کلام کے ذریعے اپنی کلیسیا میں یہاں ملے گا۔ خُداوند کہہ رہا ہے کہ وہ آپ سے اُس وقت ملاقات کرے گا جب آپ سچے دل سے اُس سچائی پر ایمان رکھتے ہوئے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوتی ہے خُدا سے دُعا کریں گے۔ اُس نے آپ کو بتایا ہے کہ جب آپ اُس پرایمان رکھتے ہیں تو وہ آپ کے پاس آئے گا اور آپ سے ملے گا۔
راستباز کو اپنے خیالات میں ہمیشہ بیدار رہنا چاہیے۔ جب آپ اپنے دلوں کو پانی اور روح کی خوشخبری سے بھر دیتے ہیں، تو روح القدس آپ کو ہر روز بیدار رکھے گا۔ راستبازوں کو بس اتنا کرنا ہے کہ پانی اور روح کی خوشخبری پھیلانے کے لیے روح القدس کی رہنمائی کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنی ہے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں، تو ہم خود روحانی خیالات سے جسمانی خیالات کو محسوس کرسکتےہیں اورامتیازکرسکتے ہیں۔
آپ نے شاید پہلے ایک پیاز کا تہہ در تہہ چھلکااُتاراہو۔ پہلے تو باہر کی جلدنظرآتی ہے، اور جب آپ اِسے چھیلتے ہیں، تو پھر ایک اور پرت نمودار ہوتی ہے، جو کچھ حد تک سبز نظر آتی ہے۔ جب آپ اِس سبز رنگ کی جلد کو چھیلتے ہیں، تو ایک سفید اندرونی تہہ سامنے آتی ہے۔ جب آپ اِسے چھیلتے ہیں، تو ایک اور سفید اندرونی جلد نظر آتی ہے، جو پہلے والی تہہ جیسی تھی۔ پورا پیاز ایک کے بعد ایک سفید تہوں سے بنا ہوتا ہے۔ جب اِس کا چھلکا اُتار کر اِس کی سفید اندرونی جلد سامنے آتی ہے تو وقت گزرنے کے ساتھ یہ ظاہرہونےوالی تہہ زرد جلد میں بدل جاتی ہے۔ لیکن جب اِس جلد کو چھیل دیا جاتا ہے تو اندر کی سفید جلد ایک بار پھر ظاہر ہو جاتی ہے۔ کچھ وقت کے بعد، یہ اندرونی جلد ایک بار پھر باہر کی جلد میں تبدیل ہو جاتی ہے، اور اِس لیے آپ کو ایک ہموار پرت حاصل کرنے کے لیے اِسے دوبارہ چھیلنا پڑتا ہے۔
ہمارا بدن پیاز کی اِن تہوں کی طرح ہے، اور اِس لیے ہمیں ہر روز اپنے جسمانی خیالات کو چھیلنا چاہیے۔ اب آپ سوچ سکتے ہیں،”مَیں نے اپنی خودی کا انکار کِیا تھا جب مَیں نجات یافتہ ہوا تھا، لیکن کیا مجھے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے بعد بھی بار بار اپنے آپکاانکار کرنا چاہیے؟ کیا آپ کو کوئی اندازہ ہے کہ مَیں نے پچھلے سال کتنی باراپنی خود ی کا انکار کِیاتھا؟ میرے دل کو جھکانا کافی مشکل تھا، اور اب مجھے یہ دوبارہ کرنا پڑے گا؟ یہ بہت مشکل ہے!“ لیکن، بھائیو اور بہنو، یہ آپ کے لیے صحیح ہے کہ آپ اِس طرح کےاپنے جسم کے خیالات کو نکال دیں۔ خُداوند ہمیں بتا رہا ہے کہ یہ ایک اصولی معاملہ ہے اور ہمارے لیےبدن کے بارے میں اپنے خیالات کو اُسی طرح چھیلنے کا صحیح طریقہ ہے جیسے ہم پیاز کی کھال کو چھیلتے ہیں۔
ہمارا خُداوند تحریری کلام کے ذریعے ہم سے ملنا چاہتا ہے۔ وہ ہم سے نذرکی روٹیوں کی میز پر، شمعدان پر، بخور کی قربان گاہ پر، اور سرپوش کے سامنے ملنا چاہتا ہے۔ مَیں یہاں جو کہہ رہا ہوں وہ یہ نہیں ہے کہ آپ کو اپنی خودی کا انکار کرنے اور ایمان کا دکھاوا کرنے پر مجبور کِیا جانا چاہئے جب کہ حقیقت میں آپ کے پاس یہ ایمان نہیں ہے، بلکہ یہ ہے کہ آپ کو اپنے دلوں سے ایمان کےساتھ اپنی خودی کا انکار کرنا چاہیے۔ کیا آپ اب سمجھ سکتے ہیں؟ خُداوند محض یہ تجویز نہیں کر رہا ہے کہ آپ کے لیے بہتر ہو گا کہ آپ اپنے آپ کا انکار کر دیں، بلکہ وہ کہہ رہا ہے کہ آپ کو ایسا کرنا چاہیے۔ جب آپ اپنے ذہنوں میں یہ بات کندہ کر لیں کہ آپ کو ضروراپنے آپ کا انکار کرنا ہے تو خود انکاری خود ہی ہو جاتی ہے۔ یہ آپ کےاحساس کیے بغیر خود ہی ہو جاتا ہے، ”آہ، تو مَیں اِس طرح اپنے آپ کا انکار کر سکتا ہوں۔“ لیکن اگر بنیادی اصول نہ سکھائے جاتے اور لوگوں کو صرف اپنی مرضی کو جھکانے پر مجبور کِیا جاتا تو اُن کے لیے نہ صرف یہ پورا کرنا ناممکن ہوتا، بلکہ وہ اپنا ایمان بھی کھو دیتے ہیں۔
جب ہم اپنے دلوں کو تابعداری میں قابو رکھیں گے تو خُداوند خوش ہوتا ہے۔ اور اگر یہ خُداوند کوخوش کرتاہے تو ،ہمیں یقیناًاپنے جسمانی خیالات کو تابعداری میں لانا چاہیے۔ بے شک، کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو ہماری پہنچ سے باہر لگتی ہیں، لیکن پھر بھی ہم اِن کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ کیا ایسا نہیں ہے؟ کیونکہ خُداوند نے ہمیں بچایا اور اپنے کارکن بنایا، ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو ہم نہیں کر سکتے، جیسا کہ پولوس رسول نےفرمایا، ’’ جو مُجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کُچھ کر سکتا ہُوں‘‘ (فلپیوں ۴:۱۳)۔ مزید برآں، جب خوشخبری کے پھولوں کےکھلنے کی بات آتی ہے، چاہے ہم سب سے چھوٹے لٹُّو بن جائیں، وہ پھول پھر بھی شاندار ہے۔ پھر کیا ہے جو ہم نہیں کر سکتے؟ جب خُداوند خوشخبری کے پھول کھلائے گا اور روحوں کو بچائے گا اگر ہم تمام لٹُّوؤں میں سے معمولی بھی بن جائیں گے، تو کیا ہم اُس کےلٹُّو نہیں ہو سکتے؟ یقیناً ہم ہو سکتے ہیں۔
ہمیں اپنے دلوں میں اپنے ایمان کو بھی جلدی سے تسلیم کرنا چاہیے۔ ہمیں صرف اتنا کرنا ہے کہ
صحیح کو صحیح تسلیم کرناہے، یہ کہتے ہوئے، ”ہاں،یہ صحیح ہے،“ اور غلط کو غلط تسلیم کرتے ہوئے، یہ کہتے ہوئے، ”نہیں، میرے خیالات غلط تھے۔ مَیں غلط تھا۔“ اِس کے علاوہ کوئی بھی خُداوند کی پیروی نہیں کر رہا، نفس کا انکار کررہاہےاور اپنی مرضی کومحکوم کر رہا ہے۔ جب ہم اِس طرح اپنی جسمانی خواہشات کو نیچے رکھتے ہیں، تو ہمارا خُداوند ہمیں بدل دیتا ہے۔ تاہم، ہم خودکواپنے طورپر تبدیل نہیں کر سکتے ہیں۔روحانی انسان بننا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو ہماری اپنی کوششوں سے حاصل ہو سکے۔ ہمیں جو کرنا ہے وہ یہ ہے کہ ہم خُدا کے کلام کے سامنے اپنے آپ پر غور کریں کہ آیا ہم صحیح ہیں یا غلط، اور اگر ہم غلط ہیں، تو ہمیں صرف یہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے نفس کو تسلیم کرنا ہے جیسا کہ یہ ہے، یہ کہتے ہوئے، ”ہاں، خُداوند! صرف آپ ہی صحیح ہو اور مَیں ہی غلط ہوں۔‘‘ ایسا کرتے ہی ہمارے دلوں کا اندھیرا دُور ہو جاتا ہے۔ تب خُداوند ہم سے کہتا ہے، ” تم جیسی ہستی کے لیے، مَیں نے تمہارے تمام گناہ مٹا دیےہیں۔ مَیں نے تمہیں نورمیں بدل دیا ہے۔“ ہمارا خُداوند ہم سے کہہ رہا ہے، ’’ جِن چِیزوں پر ملامت ہوتی ہے وہ سب نُور سے ظاہِر ہوتی ہیں کیونکہ جو کُچھ ظاہِر کِیا جاتا ہے وہ رَوشن ہو جاتا ہے۔(افسیوں ۵:۱۳)“
ہمارے لیے اپنی مرضی سے کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ ہمیں صرف اتنا کرنا ہے کہ ایمان کے ساتھ پاک مقام میں رہنا ہے۔ جب ہم اِس طرح ایمان کے ساتھ پاک مقام میں رہتے ہیں، تو خُداوند ہم میں کام کرتا ہے۔ ہمیں اوربھی زیادہ قابل قدرلٹُّوبنانے کے لیے، خُدا ہمیں اور بھی زیادہ فضل اور زیادہ نعمتوں سے نوازتا ہے۔ کیونکہ خُدا واقعی پانی اور روح کی خوشخبری ہمارے ذریعے پھیلانا چاہتا ہے، وہ بچ نہیں سکتا بلکہ ہمیں مزید برکات دیتاہے۔ مجھے اُمید ہے کہ آپ سب اِس سچائی پر ایمان رکھیں گے۔ مجھے اُمید ہے کہ آپ خُدا کے پورے کلام پر ایمان رکھتے ہیں۔ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں؟ جب بھی یہ سوال پوچھا جائے گا اگر آپ ”ہاں“ میں جواب دیں گے تو آپ کا ایمان بڑھے گا۔ ایمان کا دائرہ ایسا ہے کہ خود سے کوئی کچھ بھی نہیں سیکھ سکتا۔
خادمین لٹُّو ہیں، اور اِسی طرح ہمارے تمام بھائی بہن ہیں۔ ”تم ایک بدصورت لٹُّو ہو۔ لیکن مَیں ایک خوبصورت لٹُّو ہوں۔“ مَیں جانتا ہوں کہ واقعی آپ میں سے کوئی بھی اِس طرح نہیں سوچتا، لیکن جب آپ پر اِس طرح کے خیالات چڑھ آتے ہیں، تو آپ کو یقیناً یہ سمجھ کر پلٹ جانا چاہیے کہ آپ خُدا کے ذہن سے مخالف سمت میں جا رہے ہیں۔ لٹُّو کو انعام کے لیے بے معنی مقابلہ حسن میں دوسرے مقدسین سے مقابلہ کرنے کا کیا فائدہ؟ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کچھ لٹُّو کتنے ہی اچھےلگتےہوں، کیا اِن میں سے کوئی بھی واقعی پھول سے زیادہ خوبصورت ہو سکتا ہے؟ اگر لٹُّوپھول سے زیادہ متاثر کن ہیں، تو پھول صرف ایک بیکار اور ناپسندیدہ پھول میں تبدیل ہوجائے گا۔ جس طرح دیوار بنانے کے لیےدونوں چھوٹی اور بڑی اینٹوں کی ضرورت ہوتی ہے،خواہ بہتر ہوں یا بدتر،اِسی طرح ہم سب کی لٹُّو کے طور پر جو خُداوند کی خوشخبری کے پھولوں کو کھلاتے ہیں،ضرورت ہوتی ہے۔
لہٰذا، ہم اپنے تکبر میں ایک دوسرے کو نظر انداز نہ کریں۔ آئیے اِس کی بجائے ہم ایک دوسرے کا خیال رکھیں، یہ سمجھتے ہوئے کہ ہم سب قیمتی ہیں۔ ہر کوئی قیمتی ہے۔ سب کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا کہ خالص سونے کےایک قنطارکوگھڑکر شمعدان بنائے، نجات کی شریعت کے ساتھ اُس نے ہمیں راستبازوں میں تبدیل کر دیا اور پانی اور روح کی خوشخبری کی خدمت کرنے والے لٹُّو بنادیا۔ اِس لیے خُدا اپنی خوشخبری کو ہمارے ذریعے پھیلانے سے خوش ہے۔ حتیٰ کہ اب بھی، خُدا اپنی کلیسیا کے ذریعے تمام انسانیت تک پانی اور روح کی خوشخبری پھیلا رہا ہے۔ اور اِس خوشخبری کے پھیلاؤ اور اِس کے لٹُّوؤں کے ذریعے، خُدا اپنی سچائی کی محبت سے پوری دُنیا کو روشن کرنا چاہتا ہے۔
ہیلیلویاہ!