Search

በክርስቲያን እምነት ላይ አዘውትረው የሚጠየቁ ጥያቄዎች፤

ርዕስ 1፡ ከውሃና ከመንፈስ ዳግመኛ መወለድ፤

1-6. کیا تو بہ کی دُعائیں ہمارے گناہ دھو سکتی ہیں؟

توبہ کی دعائیں ہرگز ہمارے گناہوں کو نہیں دھو سکتیں  کیونکہ رَستگاری ہرگز ہمارے ذاتی کاموں کے وسیلہ سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ بے شک ، اپنے گناہوں سے مکمل اور مستقل طور پر دُھلنے کے سلسلے میں ، ہمیں یسوؔع کے بپتسمہ اور خُون  پر ایمان لانا ہے،اوریعنی کہ یسوؔع خُدا ہے۔ حقیقی رَستگاری اُن لوگوں کو عطا کی جاتی ہے جو ایمان لاتےہیں کہ یسوؔع نےہمیں نئی زندگی بخشنے کے لئے بپتسمہ لینے اور  صلیب  پر  خُون   بہانے  کے توسط  سے ہمارے گناہوں کو دھوڈالا۔
اِس صورت میں  کیا ہم روزمرّہ کے گناہوں کو  توبہ کی دعائیں پیش کرنےکے وسیلہ  سے  دھو سکتے
ہیں ؟جی نہیں۔سارے گناہ جو ہم اپنی حیاتیوں میں کرتے ہیں پہلے ہی تقریباً 2000سال پہلےاُس وقت  دُھل گئے تھے، جب یسوؔع نے اُنہیں اپنے بپتسمہ کےسَنگ اُٹھا لیا تھا۔ ہم مستقل طور پریسوؔع کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خُون کےہمراہ اپنے تمام گناہوں سےپاک ہو گئے تھے۔ وہ ہم ایمانداروں کی خاطر قربانی کا برّہ بن گیا، ہمارے تمام گناہوں کو دھوڈالا ،اور اپنے بپتسمہ اور صلیبی خُون سمیت  اُن سب کی قیمت ادا کردی۔
یہاں تک کہ وہ  گناہ جو ہم یسوؔع پر ایمان لانے کے بعدکرتے ہیں بپتسمہ کی نجات کے ، یعنی رَستگاری کی صداقت کے چشمہ میں ایمان کی بدولت دُھل گئے ہیں ؛یسوؔع پہلے ہی ہما را نجات دہندہ بن چُکا ہے اوراُن تمام گناہوں کو اُٹھا چُکا ہے جو ہم  اپنی اموات کے دن تک کرتے ہیں ۔یسوؔع اِس دُنیا میں اُتر آیا اور’’اِسی طرح‘‘(متی۳:۱۵)، ہمارے تمام گناہوں کو اٹھانے کے وسیلہ سے ساری راستبازی کو پوراکرتے ہوئے بپتسمہ لیا۔ ابنِ خُدا نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کاذمہ لیا۔
یسوؔع کا بپتسمہ’’دھونے‘‘کا مطلب رکھتا ہے ۔کیونکہ ہمارے  تمام گناہ یسوع پرسلسلہ وار منتقل ہو گئے، جب اُس نے بپتسمہ لیا، توہم مکمل طور پر اپنے گناہوں سے دُھل گئے ہیں اوروہ  ہمیں اپنے تمام گناہوں سے آزاد کر چُکا ہے۔
بپتسمہ کا مطلب’غوطہ لینا،دفن ہونا‘بھی ہے۔چونکہ ہمارے تمام گناہ یسوؔع پرسلسلہ وار منتقل ہو گئےتھے،اُسے ہم گناہ گاروں کی خاطر مرنا پڑا۔وہ لوگ جو ایمان لاتےہیں کہ تمام گناہ یسوؔع پر سلسلہ وار اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سےمنتقل ہو گئے تھے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بے گناہ بن جاتے ہیں۔
حقیقی ایمان اپنے پورے قلبوں کے سَنگ ایمان لانا ہے کہ ہمارے تمام گناہ، یہاں تک کہ وہ گناہ جو ہم اب کرتے اور مستقبل میں کریں گے ،تقریباً 2000سال پہلے یسوؔع پر سلسلہ وارمنتقل ہو گئےتھے، جب اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، اور’اِسی طرح‘خُدا کی ساری  راستبازی کوپورا کر دیا۔
اگروہ  اپنے بپتسمہ کے سَنگ بہت عرصہ پہلےپیشتر ہی ہمارے گناہوں کو نہ دھوتا،  تو اب ہمارے پاس  اپنےذاتی  گناہوں کو دھونے کی کوئی راہ  نہ ہوتی۔یاد رکھیں کہ یسوؔع نے بہت عرصہ پہلے ہمارے تما م گناہوں کو دھوڈالا۔
آج حقیقی ایمان اور رُوحانی نجات کا مطلب اپنے گناہوں کو یقین دہانی کرنے کے لئےیسوؔع کے آگےلانا ہے کہ وہ پہلے ہی دھل چُکے ہیں، یوں  کہتے ہوئے،’آپ اِن  گناہوں کو بھی دھوچُکے ہیں ،کیاآپ  نہیں دھو چُکے؟اِس کا مطلب اُس پر ایمان لا نااور اُسکا شکربجا لانا بھی ہے۔ اِس بنا پر یہ ہے کیوں وہ زمین پراُتر آیا، بپتسمہ لیا، صلیب پر مرگیا ،اِس موقع پر؛اِس طرح ہمارا نجات دہندہ بن کر تین دن بعد جی اُٹھا۔
مبارک ہیں وہ لوگ  جو یسوؔع کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کو دھوچُکے ہیں، جس نے ہمارے تمام گناہوں کو دھوڈالا۔ یہ روزمرّہ کے گناہوں سے پاک ہونے کی صداقت ہے ۔حقیقی ایمان یسوؔع پر ایمان لانا ہے، جس نے اپنے بپتسمہ کے ذریعہ سےدُنیا کے تمام گناہ اُٹھالئے ۔